1 Corinthians

1:1 پو لس کی طرف سے سلام جس کو خدا نے اپنی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہو نے کے لئے منتخب کیا۔ اور ہمارے بھا ئی سو ستھینس کی طرف سے بھی سلام۔ 2 کر نتھس میں خدا کی کلیسا اور یسوع مسیح میں شا مل مقدس لوگوں کے نام: تم سب کو ان لوگوں کے ساتھ جسے ہر جگہ خدا کے مقدس لوگ ہو نے کے لئے بلا یا گیا۔ جو خداوند یسوع مسیح میں بھروسہ رکھتے ہیں جو ان کا اور ہمارا خداوند ہے۔ 3 ہمارے خدا باپ اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تمہیں فضل اور سلامتی ہوتی رہے۔ 4 میں ہمیشہ تمہا رے لئے اپنے خدا کا شکر ادا کر نا چاہتا ہوں کیونکہ اس نے یسوع مسیح کے وسیلے سے تمہیں فضل ادا کیا۔ 5 کیوں کہ یسوع کے وسیلے سے تمہیں ہر چیز میں تمہا ری تقریر میں اور تمہا رے علم میں۔ فضل عطاء کیاگیا۔ اس کے لئے خدا کا ہمیشہ شکر ادا کرتا ہوں۔ 6 مسیح کے بارے میں ہما ری گواہی تم میں قائم ہو ئی۔ 7 یہاں تک کہ تم کسی نعمت میں کم نہیں ر ہے ہو۔ تم خداوند یسوع مسیح کے دوبارہ ظہور کے منتظر رہو۔ 8 وہ تم کو آخر تک قائم رکھے گا تا کہ ہمارے خداوند یسوع کے د ن الزام سے پاک رہو۔ 9 خدا بھروسہ مند ہے جس نے تمہیں ہمارے خداوند یسوع مسیح میں شرکت کے لئے بلا یا ہے۔ 10 بھا ئیو اور بہنو! میں خداوند یسوع مسیح کے نام پر تم سے التماس کرتا ہوں کہ تمہا رے درمیان کو ئی تفرقہ نہ ہو اس لئے ضروری ہے کہ تمہا رے درمیان پھوٹ نہ ہو۔ میں تم سے التجا کرتا ہوں سب ایک ساتھ مل کر ایک خیال سے رہو۔ 11 بھا ئیو اور بہنو! تمہا ری نسبت مجھے خلوے کے خاندان کے افراد سے معلوم ہوئی کہ تمہا رے مابین جھگڑا ہے۔ 12 میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے کوئی کہتا ہے کہ “میں پولس کا ہوں“تو کوئی کہتا ہے کہ “میں اپلّوس کا ہوں “تو کوئی کہتا ہے” میں کیفا کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے “میں مسیح کا ہوں”۔ 13 کیا مسیح تقسیم ہوگیا ہے؟ کیا پولس تمہاری خاطر مصلوب ہوا ؟ کیا تمہیں پولس کے نام پر بپتسمہ دیا گیا؟ 14 میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے کرسپس اور گیُس کے سوا تم میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا۔ 15 تا کہ کوئی بھی یہ نہ کہے کہ تم نے میرے نام پربپبتسمہ لیا۔ 16 اور ہاں میں نے ستفناس کے خاندان کو بھی بپتسمہ د یا ہے لیکن مجھے یاد نہیں کہ کبھی کسی اور کو بھی بپتسمہ دیا ہو۔ 17 مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ خوش خبری سنا نے کے لئے بھیجا ہے لیکن دنیا وی عقلمندی سے نہیں تا کہ مسیح کی صلیب بے اثر نہ ہو۔ 18 ان کے لئے صلیب کا پیغام ہلاک ہو نے والوں کے نز دیک بے وقوفی ہے لیکن ہم نجات پا نے والوں کے نزدیک یہ خدا کی قوت ہے۔ 19 صحیفوں میں لکھا ہے: 20 وہ اب ہوشیار دانشمند کہاں ہے؟ وہ تعلیم یافتہ کہاں ہے؟ اس دور کا فلسفی کہاں ہے؟ کیا خدا نے دنیا کی حکمت کو بے وقوفی نہیں ٹھہرایا؟ 21 اس لئے جب دنیا نے اپنی حکمت سے خدا کو نہیں جانا تو خدا کو اپنی حکمت سے یہ پسند آیا کہ اس منادی کی بے وقوفی کے وسیلہ سے ایمان لانے وا لوں کو نجات دے۔ 22 کیوں کہ یہودی ثبوت کے لئے اپنی آنکھوں سے معجزہ دیکھنا چاہتے ہیں اور یونانی دانشمندی تلاش کرتے ہیں۔ 23 لیکن جو پیغا م دینا چاہتے ہیں وہ مصلوب مسیح یہودی کے لئے ایک مسئلہ ہے اور غیر یہودی قوم کے نزدیک وہ بے وقوفی ہے۔ 24 لیکن ان کیلئے جو بلا یا گیا ہے جن میں یہودی اور یو نا نی ہیں مسیح ہے جو خدا کی قوت اور حکمت ہے۔ 25 کیوں کہ خدا کی بے وقوفی آدمیوں کی حکمت سے زیادہ اور خدا کی کمزوری آدمیوں کی طاقت سے زیادہ طاقتور ہے۔ 26 بھائیو اور بہنو! اپنے بلا ئے جانے پر تو نگاہ کرو۔ تم میں بہت سے لوگ دنیا کی نظر میں عقلمند نہیں تھے۔ تم میں بہت سے لوگ اختیار وا لے نہیں ہیں اور تم میں بہت سے لوگ اعلیٰ سماج سے نہیں ہیں۔ 27 برخلاف خدانے دنیا کے بے وقوفوں کو منتخب کیا تا کہ حکیموں کو شرمندہ کرے اور خدا نے دنیا کے کمزوروں کوچن لیا تا کہ وہ طاقتوروں کو شرمندہ کرے۔ 28 خدا نے دنیا کے کمینوں حقیروں اور بے وجودوں کو چن لیا تا کہ اس کے تحت دنیا جسے کچھ سمجھتی تھی اسے نیست و نابود کرے۔ 29 تا کہ خدا کی موجودگی میں کوئی بشر فخر نہ کرے۔ 30 خدا نے تمہیں یسوع مسیح کا حصہ بنا نا چاہا۔ مسیح ہما رے لئے خدا کی طرف سے عطا کردہ حکمت ہے۔ انہیں کے وسیلے سے ہم خدا کے حضور راست باز اور مقدس ٹھہرے۔ مسیح کی وجہ سے ہی ہمیں اپنے گناہوں سے چھٹکارہ حا صل ہے۔ 31 جیسا کہ صحیفہ میں لکھا ہے۔“اگر کسی کو فخر کرنا ہے تو وہ خداوند میں اپنی حیثیت پر فخر کرے۔” یر میاہ۹:۲۴

2:1 بھائیو اور بہنو! جب میں تمہا رے پاس آیا تو میں نے خدا کی سچا ئی کو بیان کیا۔ لیکن میں اعلیٰ درجے کے کلام یا حکمت کے ساتھ نہیں آیا۔ 2 جب میں تمہارے ساتھ تھا تو میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ سوائے یسوع مسیح اور صلیب پر ہو ئی اس کی موت کے بارے میں کچھ نہ کہونگا ۔ 3 اور میں تمہارے پاس کمزوری اور خوف کے ساتھ بہت تھر تھراتے آیا۔ 4 اور اپنی تقریر اور اپنے پیغام سے تم کو قا ئل کر نے کے لئے دانشمندانہ الفاظ استعمال نہیں کئے ۔ بلکہ مقدس روح کی قدرت سے میری تعلیمات ثابت ہو ئی تھیں۔ 5 میں نے ایسا ہی کیا تا کہ تمہارا ایمان انسان کی حکمت پر نہیں بلکہ خدا کی قدرت پر موقوف ہو ۔ 6 ہم حکمت کی بات جو سمجھدار لوگوں سے کر تے ہیں وہ نہ تو اس دنیا کے ہیں اور نہ ہی اس دنیا کے حاکم، اور حاکم لوگوں نے اپنا اختیار کھو چکے ہیں ۔ 7 ہم جو حکمت بیان کر تے ہیں وہ خدا کی پو شیدہ حکمت میں چھپا ئی گئی ہے جو خدا نے دنیا کی تخلیق سے پیشتر ہمارے جلال کے واسطے مقرر کیا تھا ۔ 8 اور جسے اس جہان کے سرداروں میں سے کسی نے نہ سمجھا اور اگر وہ سمجھتے تو جلال والے خدا وند کو مصلوب نہ کرتے ۔ 9 لیکن صحیفوں میں لکھا ہے: 10 لیکن خدا نے ہم پر روح کے ذریعے سے اس را ز کو ظا ہر کیا 11 کوئی شخص بھی دوسرے شخص کے خیا لات سے واقف نہیں ہے سوائے اس شخص کی روح کے جو خود اس کے اندر ہے اس طرح سوائے خدا کی روح کے کو ئی شخص بھی خدا کی باتیں نہیں جانتا ۔ 12 لیکن ہم نے اس روح کو پا یا ہے اس کا تعلق اس دنیا سے ہے ۔ ہم نے اس روح کو پا یا ہے روح جو خدا کی ہے ۔ اس لئے کہ بہت سی چیزیں آزادانہ ہمیں خدا سے ملی ہیں ۔ تا کہ ان باتوں کو جانیں ۔ 13 جب ہم اس کی تعلیم دیتے ہیں تو انسانی حکمت سے سیکھے ہو ئے الفاظ کو ہم استعمال نہیں کر تے ۔ روح سے سیکھے ہو ئے الفاظ ہم ان کو سکھا تے ہیں ۔ ہم وہ روحانی الفاظ استعمال کر تے ہیں جو روحانی چیزوں کو سمجھا تی ہیں ۔ 14 جو آدمی روحانی نہ ہو وہ خدا کی روح سے آئی ہو ئی چیزیں حاصل نہیں کر تا کیوں کہ اس کے نزدیک یہ باتیں بے وقوفی کی ہیں اور وہ انہیں نہیں سمجھ سکتا کیوں کہ وہ صرف روحانی طور پر جانچی جا تی ہیں ۔ 15 لیکن روحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر دوسرے اس کو نہیں جانچ سکتے۔ 16 جیسا کہ لکھا ہوا ہے :

3:1 بھا ئیو اور بہنو! میں نے اپنے کلام سے نہیں کہہ سکا جیسا کہ روحانی لوگوں سے کہا ۔ لیکن میں نے تم سے ایسا کلام کیا جیسے ایک غیر روحانی لوگوں سے کلام کیا ہو ۔ میں نے تم سے اسطرح بات کی جس طرح مسیح نے بچوں سے بات کی ہو ۔ 2 میں نے تمہیں پینے کو دودھ دیا سخت کھا نا نہیں دیا کیوں کہ تم ابھی تیار نہ تھے ۔ حتیٰ کہ ابھی بھی تم تیار نہیں ہو تم اب بھی دنیا وی لوگوں کی طرح عمل کر تے ہو ۔ 3 تم میں ابھی تک حسد ہے اور ایک دوسرے سے جھگڑ تے ہو اس سے معلوم ہو تا ہے تم دنیاوی لوگوں کے طریقے پر ہو ۔ 4 کو ئی تم میں سے کہتا ہے “میں پولُس کا ہوں” اور دوسرا کہتا ہے “میں اپلّوس کا ہوں” تب کیا اس سے معلوم نہیں ہو تا کہ تم دنیا وی لوگوں کی طرح ظا ہر نہیں کر تے ہو؟ 5 اچھا اپلّوس کیا ہے اور پو لُس کیاہے ؟ ہم میں سے ہر ایک وہ کام کیا ہے جو خدا وند نے ہم کو سونپا ہے ہم تو صرف ایسے خا دم ہیں جن کے اوپر تم یقین رکھتے ہو ۔ 6 میں نے بیج بویا اپلّوس نے پا نی دیا، لیکن خدا نے اسے بڑھا دیا ۔ 7 وہ جو بوتا ہے اور وہ جو اچھے طریقے سے پا نی بھی دیتا ہے ۔ ہر گز ا ہم نہیں ہیں اصل میں خدا اہم ہے کیوں کہ وہی اگاتا اور بڑھا تا ہے ۔ 8 وہ جو بوتا ہے اور جو پانی دیتا ہے ایک ہی مقصد رکھتے ہیں اور ہر کسی کو اس کے کام کے مطا بق صلہ ملے گا ۔ 9 ہم خدا کے لئے کام کر نے والے ہیں تم خدا کی کھیتی ہو ۔ 10 میں نے خدا کے عطیہ کو اس کام کے لئے استعمال کیا میں نے ہو شیار معمار کی طرح بنیاد رکھی ۔ لیکن کو ئی ایک اس پر تعمیر کر تا ہے ۔ لہذا ہر ایک خبر دار رہے کہ وہ کیسی عمارت اٹھا تا ہے۔ 11 یہ بنیاد یسوع مسیح ہے اور یہ پہلے ہی ڈا لی جا چکی ہے ۔ کو ئی شخص دوسری بنیاد نہیں ڈال سکتا ۔ 12 اگر کو ئی اور اس بنیاد پر سونا ،چاندی ،بیش قیمت پتھروں ،لکڑی ،بانس یا بھو سا کا استعمال کر تا ہے ۔ 13 تو ہر شخص کا کیا ہوا کام ظا ہر ہو جائیگا ۔ اور اس دن آ گ سے دیکھا جائیگا اور وہ آ گ ہر ایک کے کام کو جانچے گی ۔ 14 اگر کو ئی شخص عمارت کو بنیاد پر باقی رکھتا ہے تب وہ شخص اجر پا ئیگا ۔ 15 لیکن اگر کسی شخص کی عمارت جل جائیگی تب اسے نقصان جھیلنا پڑیگا لیکن خود بچ جائیگا جیسے کوئی شخص آ گ سے چھٹکا رہ پا تا ہے ۔ 16 کیا تم نہیں جانتے کہ تم خود خدا کی ہیکل ہو اور خدا کی روح تم میں رہتی ہے ؟ 17 اگر کوئی خدا کی ہیکل کو تباہ کر تا ہے خدا اس کو برباد کر دیگا کیوں کہ خدا کا ہیکل مقدس ہے اور وہ ہیکل تم خود ہو ۔ 18 اپنے آپکو فریب نہ دو ۔ اگر تم میں کو ئی اپنے آپکو اس جہاں میں دانشمند سمجھتاہے تو اسے بے وقوف ہو نا چاہئے تا کہ وہ سچ مچ میں حکیم بن جائے ۔ 19 خدا کے نزدیک اس دنیا کی عقلمندی بے وقوفی ہے چنانچہ لکھا ہے۔”وہ عقلمندوں کو انہیں کی چا لا کی میں پھنسا دیتا ہے۔” 20 “اور یہ بھی لکھا ہے خداوند جانتا ہے کہ عقلمندوں کے خیالات کا مول کچھ بھی نہیں ۔” 21 اس لئے آدمیوں پر کو ئی فخر نہ کریں کیوں کہ سب چیزیں تمہاری ہی تو ہیں ۔ 22 خواہ پو لس ہو یا اپلّوس، یاکیف،خواہ دنیا ہو یا زندگی ہو یا موت ،خواہ حال کی چیزیں خواہ مستقبل کی سب تمہاری ہیں ۔ 23 اور تم مسیح کے ہو اور مسیح خدا کا ہے ۔ ة

4:1 آدمی کو ہمارے متعلق یہ سوچنا چاہئے کہ ہم مسیح کے خادم ہیں اور خدا نے ہمیں اپنی سچّائی کے بھیدوں کا نگراں کار بنایاہے۔ 2 اور پھر جنہیں نگراں کار بنایا ہے تو وہ ثابت کریں کہ وہ دیا نت دار ہیں ۔ 3 مجھے اس کی کو ئی فکر نہیں ہے کہ تم مجھکو پر کھو یا کو ئی انسا نی عدالت جب کہ میں خود اپنے آپ کو نہیں پرکھ سکتا ۔ 4 میرے ضمیر کے مطا بق میں نے کو ئی برا ئی نہیں کی ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں بے گناہ ہوں۔ اس کا فیصلہ صرف خداوند ہی کر سکتا ہے۔ 5 اس لئے وقت سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کرو۔ جب خداوند آئے گا وہ تا ریکی میں چھپی ہو ئی باتوں کو ظاہر کر دے گا اور دلوں کی پوشیدہ باتوں کو جاننے وا لا بنا دے گا اس وقت ہر ایک کی تعریف خدا کی طرف سے ہو گی۔ 6 اے بھائیو! میں نے ان باتوں میں تمہا ری خاطر اپنا اور اپلّوس کا ذکر کیا ہے تا کہ تم ہما ری مثال سے سیکھ لو اس سے تم ا ن باتوں کا مطلب ہم سے سمجھ لو اور “جو کچھ لکھا ہوا ہے اس سے تجاوز نہ کرو۔” اور ایک کی محبت میں دوسرے کے خلاف نفرت نہ کرو۔ 7 کون کہتا ہے کہ تو دوسرے سے بہتر ہے؟ اور تیرے پاس کیا ہے جو تجھے نہیں دیا گیاہے اور تیری ہر چیز تجھ کو دی گئی ہے۔توکیو ڈینگیں مارتا ہے کہ یہ چیزیں میں نے خود حاصل کی ہے؟ 8 ممکن ہے تم سوچتے ہوگے کہ جس چیز کی ضرورت تھی اب وہ سب کچھ تمہا رے پاس ہے تم دولت مند بن گئے ہما رے بغیر بادشاہ بن گئے ہو اور کاش کہ تم صحیح معنوں میں بادشاہت کرتے، تا کہ ہم بھی تمہا رے ساتھ بادشاہی کرتے۔ 9 میری دانست میں خدا نے ہم رسولو ں کو اس طرح ادنیٰ جگہ دی ہے کہ جن کے قتل کا حکم ہو چکا ہو ہم دنیا، فرشتوں اور آدمیوں کے لئے ایک تماشہ ٹھہرے۔ 10 ہم مسیح کی خاطر بے وقوف ہیں، لیکن تم مسیح میں عقلمند ہو ہم کمزور ہیں لیکن تم طا قتور ہو تم عزت دار ہو ہم بے عزت ہیں۔ 11 اب بھی ہم بھو کے اور پیاسے ہیں ہما رے لباس میں پیوند ہیں، ہم مار کھا تے ہیں اور ہم ٹھکانے کے بغیر پھرتے ہیں۔ 12 ہم اپنے ہاتھوں سے محنت اور سخت مشقّت کرتے ہیں۔ 13 لوگ بد نام کرتے ہیں ہم دوستا نہ جواب دیتے ہیں۔ ستا ئے جانے پر بھی ہم ہنستے ہیں ہمارے خلاف بر ی باتیں کرنے والوں کو ہم دوستی کی باتیں بتلا تے ہیں ہم ایسے ہیں جیسے دنیا کے ٹھکرا ئے ہوئے ہوں لیکن ہم آج تک سماج کے کوڑے کی مانند رہے۔ 14 میں تمہیں شرمندہ کر نے کے لئے یہ باتیں نہیں لکھ رہا ہوں بلکہ اپنے پیارے بچےّ جان کر تم کو نصیحت کرتا ہوں۔ 15 اگر مسیح میں تمہا رے استاد دس ہزار بھی ہو تے تو بھی تمہا رے بہت سے باپ نہ ہوتے۔ میں یسوع مسیح میں خوش خبر ی کے ذریعہ تمہارا باپ ہوں۔ 16 اس لئے میں تم سے عاجزی و انکساری کرتا ہوں کہ میری مانند بنو۔ 17 اس واسطے میں نے تیمتھیس کو تمہار ے پاس بھیجا۔ وہ خداوند میں میرا پیارا اور بھروسہ مند بچہ ہے ۔ میرے ان طریقوں کو جو یسوع مسیح میں ہیں تمہا ری یاد دلا نے میں مدد کرے گا جس طرح میں ہر جگہ تمام کلیسا میں دیتا ہوں۔ 18 بعض لوگ ایسی شیخی مارتے ہیں گویا سمجھتے ہیں کہ میں تمہا رے پاس نہیں آنے وا لا ہوں۔ 19 اگر خداوند نے چاہا تو ویسے میں تمہا رے پاس جلد آؤں گا۔ تب میں آکر شیخی بازوں کی باتوں کو نہیں بلکہ ان کی قدرت کو معلوم کروں گا ۔ 20 کیوں کہ خدا کی بادشاہی صرف باتوں پر نہیں بلکہ قوّت پر انحصار کرتی ہے۔ 21 تم کیا چاہتے ہو ؟ کیا میں تمہا رے پاس سزا دینے کے لئے ڈنڈے کے ساتھ آؤں گا یا محبت اور نرم مزاجی سے؟

5:1 میں نے سنا ہے کہ تم سے جنسی بد فعلی کے گناہ ہو تے ہیں اور ایسی جنسی بد فعلیاں ان لوگوں میں بھی نہیں تھی جو خدا کو نہیں جانتے ۔ ایک شخص اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ رہتا ہے۔ 2 اور تم لوگ اس پر فخر کرتے ہو۔ لیکن تم نے ماتم نہیں کیا۔ اور جس نے یہ گناہ کیا اس کو تمہیں باہر نکالنا چاہئے۔ 3 گویا میں جسم کے اعتبار سے موجود نہیں ہوں۔ میں روحانی طور سے موجود ہوں اور گویا بحالت میری موجود گی میں ایسا کر نے وا لے پر میں نے حکم دیا ہے ۔ 4 جب تم ہمارے خداوند یسوع کی قوت کے ساتھ، اور میری روح کے ساتھ خداوند یسوع کے نام میں جمع ہو تے ہو۔ 5 تم ا یسے شخص کو شیطان کے حوا لے کردو اس لئے کہ اس کے گناہوں کی فطرت تباہ ہو جا ئے تا کہ اس کی روح خداوند کے دن نجات پا ئے۔ 6 تمہا را فخر برا ہے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ “تھوڑا سا خمیر سارے گو ند ھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے؟” 7 پرانا خمیر نکال دو تا کہ تم تازہ بغیر خمیر کا گو ند ھا ہوا آٹا بن جاؤ۔ کیوں کہ ہمارا مسیح بھی فسح کا دنبہ ہے۔ 8 پس آؤ ہم فسح کی تقریب منائیں، نہ پرا نے خمیر سے اور نہ گناہ وبدی سے، بلکہ بغیر خمیر کی روٹی سے سچا ئی اور خلوص سے۔ 9 میں نے اپنے خط میں تم کو لکھا تھا کہ حرامکاری کر نے والے لوگوں کی صحبت اختیار نہ کرو۔ 10 میرا مطلب یہ نہیں تھا کہ تم اس دنیا کے حرامکاروں لالچیوں یا بت پرستوں ،یا دھو کہ بازوں سے بالکل رابطہ نہ رکھّو۔ اس صورت میں تم کو اس دنیا سے ہی نکل جانا چاہئے۔ 11 لیکن میں نے تم کو در حقیقت یہ لکھا تھا کہ کسی ایسے شخص سے ناطہ نہ رکھو جو اپنے آپ کو مسیح میں بھا ئی کہہ کر حرامکاری یا لالچ یا بت پرستی یا بری باتیں کہنے والا یا شرابی دھو کہ دینے والا ہو تو ایسے شخص کے ساتھ کھا نا بھی نہیں کھا نا چاہئے ۔ 12 جو لوگ باہر کے ہیں کلیسا ء کے نہیں ان پر حکم چلا نے کا میں حق نہیں رکھتا ۔ کیا تمہیں ان لوگوں کا انصاف نہیں کر نا چاہئے جو کلیساء کے اندر رہتے ہیں۔ ؟ 13 کلیساء کے باہر والوں کا انصاف تو خدا کریگاصحیفہ کہتا ہے کہ

6:1 جب تم میں سے کو ئی آپس میں کو ئی مسئلہ پیش کرے تو خدا کے مقدس لوگوں کے سامنے لا نے کے بدلے تم کیوں غیر راستباز لوگوں کی عدالت میں انصاف کر نے کی جرأت کر تے ہو ۔ 2 کیا تم نہیں جانتے کہ خدا کے لوگ اس دنیا کا انصاف کریں گے؟ اور اگر ہم دنیا کا انصاف کر سکتے ہیں تو کیا چھو ٹے چھوٹے جھگڑوں کے فیصلہ کرنے کے لا ئق نہیں؟ 3 کیا تم نہیں جانتے کہ ہم فرشتو ں کا بھی انصاف کرتے ہیں؟ تو پھر دنیا وی معا ملوں کے فیصلے کیوں نہیں کر سکتے۔ 4 اگر تمہا رے پاس دنیاوی مقد مے ہوں تو جو لوگ کلیسا نہ ہوں ان کے پاس کیوں جاتے ہو۔ وہ لوگ کلیسا کی نظر میں حقیر سمجھے جاتے ہیں۔ 5 میں تمہیں شرمندہ کرنے کے لئے کہتا ہوں۔ کیا تممیں ایک بھی دانا ایسا نہیں ملتا جو اپنے دو بھا ئیوں کے درمیان کا فیصلہ کر سکے۔ 6 ایک بھائی اپنے دوسرے بھا ئی کے خلاف مقدمہ لڑتا ہے اور تم بے دینوں کو انکا فیصلہ کر نے دیتے ہو۔ 7 تمہا ری عدالت کے مقدمے ظاہر کرتے ہیں کہ تم ہار چکے ہو تم ظلم بر داشت کرنا کیوں نہیں بہتر جانتے؟ اپنے ساتھ نا انصافی اور دھوکہ کھا نا کیوں نہیں قبول کر تے؟ 8 بلکہ تم خود برائی کر رہے ہو اور دھوکہ دیتے ہو اور مسیح میں اپنے بھائیوں کے ساتھ تم ایسا کرتے ہو۔ 9 کیا تم نہیں جانتے کہ بد کار خدا کی بادشاہت کے وا رث نہ ہوں گے؟ ایسے لوگ خدا کی بادشاہت میں وارث نہ ہو ں گے جو حرامکاری، بتوں کی پرستش، عیاش، زناکار اور لونڈے باز ہیں۔ 10 جو لوگ چور خود غر ض، شرابی، گالیاں دینے والے، دھوکہ باز ہیں۔ 11 پچھلے سالوں میں کچھ تم میں سے ایسے ہی تھے لیکن اب تمہیں پاک کیا گیا ہے۔ اور مقدس کر دیا گیا ہے۔ خداوند یسوع مسیح کے نام اور ہمارے خدا کی روح سے انہیں راست بازکردیا گیا ہے۔ 12 کو ئی کہتا ہے “میں کچھ بھی کر نے کے لئے آزاد ہو ں۔” جی ہاں لیکن سب چیزیں مقدس نہیں ہیں۔ میں سب کچھ کر نے کو آزاد ہوں لیکن میں اپنے پر کسی کو حا وی ہو نے نہیں دوں گا۔ 13 کو ئی کہتا ہے “کھانا پیٹ کے لئے ہے کہ پیٹ کھا نے کے لئے” یہ سچ ہے۔ لیکن خداوند ان دونوں کو تباہ کردے گا ان کا جسم حرامکاری کے لئے نہیں بلکہ خداوند کی خدمت کے لئے ہے اور خداوند جسم کے فائدے کے لئے ہے۔ 14 خدا نے خداوند یسوع مسیح کو دو بارہ جلا یا بلکہ اپنی قدرت سے وہ موت سے ہم سب کو بھی جلا ئے گا۔ 15 کیا تم نہیں جانتے کہ تمہا رے جسم مسیح کے اعضاء ہیں؟ کیا میں مسیح کے اعضاء لے کر فاحشہ کے اعضاء بناؤں؟ نہیں، ہرگز نہیں ۔ 16 کیا تم نہیں جانتے کہ جو کو ئی فاحشہ کے ساتھ صحبت کر تا ہے تو اس کے ساتھ ایک جسم ہوتا ہے؟ فرمایا کہ “وہ دونوں ایک جسم ہوں گے” 17 لیکن جو شخص خود کو خداوند سے جوڑ تا ہے وہ رو حانی طور پر اسکے ساتھ ایک ہو تا ہے ۔ 18 اس لئے حرامکا ری سے دور ر ہو۔ ہر وہ گناہ جو آدمی کرتا ہے وہ اس کے بدن سے باہر ہے لیکن جو حرامکا ری کرتا ہے وہ خود اپنے بدن کا گنہگار ہے۔ 19 کیا تم نہیں جانتے کہ مقدس روح تم میں ہے وہ خدا کی طرف سے تحفہ میں ملی ہے اور وہ تمہا را جسم روح القدس کی ہیکل ہے ؟ وہ تمہا ری بنائی ہو ئی نہیں ہے۔ 20 اس لئے کہ خدا نے تم کو قیمت دے کر خریدا ہے پس تم اپنے جسم سے خدا کی تعظیم کرو۔

7:1 اب ان باتوں کے بارے میں جو تم نے لکھی تھی۔مرد کے لئے بہترہے کہ عورت کو نہ چھوئے۔ 2 اس لئے کہ حرامکا ری کا اندیشہ ہے۔ ہر آدمی اپنی بیوی رکھے اور ہر عورت اپنے شوہر رکھے۔ 3 شوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور اسی طرح بیوی اپنے شوہر کا حق ادا کرے۔ 4 اپنے بدن پر بیوی کا کو ئی حق نہیں بلکہ اس کے شوہر کا ہے اور اسی طرح اپنے بدن پر شوہر کا کوئی حق نہیں بلکہ اس کی بیوی کا ہے۔ 5 تم ایک دوسرے کو رد نہ کرو۔ تم ایک دوسرے سے عبادت میں مشغول ہو نے کے لئے کچھ وقت کے لئے الگ ہو سکتے ہو۔ اور دوبارہ مِل جاؤ ، ایسا نہ ہو کہ غلبہ نفس کے سبب سے شیطان تم کو بہکا ئے۔ 6 لیکن میں یہ اجازت کے طور پر کہتا ہوں کہ حکم کے طور پر نہیں۔ 7 میں چا ہتا ہوں کہ سب آدمی میرے جیسے ہوں۔ لیکن ہر ایک کو خدا کی طرف سے مختلف قسم کی تو فیق ملی ہے۔یہ تحفہ کسی کو ایک طرح سے اور دوسرے کو دوسری طرح سے ملا ہے ۔ 8 میں ان بغیر شادی شدہ اور بیوا ؤں سے کہتا ہوں کہ ان کے لئے بہتر ہے کہ میں جیسا ہوں تم ویسے رہو۔ 9 لیکن اگر خود پر قا بو نہیں ہے تو شادی کر لیں کیوں کہ شادی کرنا جنسی خواہشوں میں جلنے سے بہتر ہے۔ 10 اب ان کے لئے جن کا بیاہ ہو گیا ہے، میں حکم دیتا ہوں اور یہ حکم میں نہیں بلکہ خدا وند دیتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر کو نہ چھوڑے۔ 11 اور اگر بیوی شوہر کو چھوڑ دے تو اسے اکیلا ر ہنا چا ہئے یا پھر اپنے شوہر سے ملا پ کر لے ۔ اور شوہر بھی اپنی بیوی کو طلا ق نہ دے ۔ 12 اب باقی لوگوں سے میں یہ کہتا ہوں (میں کہہ رہا ہوں کہ خداوند نہیں )۔اگر کسی بھا ئی کی بیوی با ایمان نہیں ہے وہ اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اس کو نہ چھوڑے۔ 13 اور اگر عورت کا شوہر با ایمان نہ ہو اور اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شو ہر کو طلاق نہ دے ۔ 14 کیوں کہ جو شوہر با ایمان نہیں ہے وہ بیوی کے سبب سے پاک ٹھہر تا ہے اور جو بیوی با ایمان نہیں ہے وہ مسیحی شو ہر کے باعث پاک ٹھہر تی ہے ور نہ تمہارے بچے نا پا ک ہو تے لیکن اب مقدس ہیں ۔ 15 اگر ویسے مرد جو با ایمان نہ ہو اور جدا ہو نا چاہے تو اسے ہو جا نے دو ۔ ان حالات میں کو ئی بھا ئی یا بہن پا بند نہیں۔ خدا نے ہم کو پُر امن زندگی کے لئے بلا یا ہے ۔ 16 اے عورت ! تجھے کیا خبر کہ شاید تیرے ذریعہ تیرا شوہر بچ جا ئے ؟اور اے مرد !تجھے کیا خبرہے کہ شا ید تیری بیوی تیری وجہ سے بچ جا ئے ۔ 17 مگر خدا وند نے ہر ایک کو جیسا دیا ہے جس کو جس طرح چنا ہے اس کو اسی طرح جینا چاہئے جس طرح تم خدا کے بلا نے کے وقت تھے ۔ اور میں سب کلیساؤں کو ایسا ہی حکم دیتا ہوں ۔ 18 جب کسی کو خدا کی طرف بلا یا گیا اور وہ مختون ہے تو اسے اپنے ختنہ ہو نے کو نہیں چھپا نا چاہئے ۔ جو نا مختون کی حالت میں بلا یا گیا وہ مختون نہ ہو جائے ۔ 19 اگر کسی شخص نے ختنہ کی ہے یا نہیں کی ہے کو ئی بات نہیں بس خدا کے احکاموں کی اطا عت کر نی ضروری ہے ۔ 20 ہر شخص کو جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اسی میں رہے ۔ 21 اگر تجھے غلام کی حالت میں بلا یا گیا ہے تو اس کی فکر نہ کر ،لیکن اگر تجھے آزاد ہو نے کے لئے موقع ملے تو اس کو اختیار کر ۔ 22 کیوں کہ جو شخص غلا می کی حالت میں خدا وند میں بلا یا گیا ہے وہ خدا وند کا آزاد کیا ہوا ہے اور اس کا ہے اس طرح جو آزا دی کی حالت میں بلا یا گیا ہے وہ مسیح کا غلام ہے ۔ 23 خدا نے تمہیں قیمت دے کر خریدا ہے اسی لئے آدمیوں کے غلام نہ بنو۔ 24 بھا ئیو اور بہنو! جو کو ئی جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اپنی اسی حا لت میں خدا کے ساتھ رہے ۔ 25 جو غیر شا دی شدہ ہیں ان کے حق میں میرے پاس خدا وند کا کو ئی حکم نہیں لیکن اپنی رائے دیتا ہوں تم مجھ پر بھروسہ کر سکتے ہو کیوں کہ خدا وند مجھ پر اپنی مہر با نی کرے ۔ 26 پس موجودہ مصیبت کے خیال سے میری رائے میں بہتر یہی یہ کہ آپ غیر شا دی شدہ رہیں ۔ 27 اگر آپ بیوی رکھتے ہیں تو اس سے چھٹکا رہ پا نے کی کو شش نہ کر اگر آپ شا دی شدہ نہیں ہیں تو بیوی کی تلاش نہ کریں۔ 28 لیکن اگر تو بیاہ کریگا بھی تو کچھ گناہ نہیں اور اگر کنواری بیاہی جائے تو اسے گناہ نہیں مگر ایسے لوگ جسمانی تکلیف پا ئیں گے اور میں تمہیں اس سے بچا نا چاہتا ہوں ۔ 29 بھا ئیو اور بہنو!میرے کہنے کا مطلب ہے کہ وقت بہت کم ہے پس آگے کو چا ہئے کے بیوی والے ایسے ہوں کہ گو یا انکی بیویاں نہیں۔ 30 اور رونے والے ایسے ہوں گو یا نہیں رو تے اور خوشی کر نے والے ایسے ہوں گویا خوشی نہیں کر تے اور خریدنے وا لے ایسے ہوں گو یا مال نہیں رکھتے ۔ 31 اور دنیا وی کا روبار کر نے والے ایسے ہوں کہ دنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیوں کہ اب تو دنیا کی صورت باقی ہے لیکن وہ زیادہ دن نہیں رہتی ۔ 32 میں چاہتا ہوں کہ تم بے فکر رہوبے بیاہا آدمی ہمیشہ خدا وند کے کاموں کی طرف دھیان دیگا اس کا نشا نہ یہ ہو گا کہ وہ خدا وند کو کس طرح راضی کرے ۔ 33 لیکن بیاہا ہوا آدمی دنیا وی معاملہ میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔ 34 بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے ۔بے بیاہی کو خدا وند کی فکر بھی رہتی ہے تا کہ اس کا جسم اور روح دو نوں پاک ہوں۔مگر بیا ہی ہو ئی عورت دنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کس طرح اپنے شوہر کو راضی کرے ۔ 35 یہ تمہارے اچھے کے لئے کہہ رہا ہوں نہ کہ پا بندی کے لئے بلکہ اس لئے یہ کہتا ہوں تم صحیح طریقے پر زندگی گزارو تم خدا وند کی خدمت میں بے وسوسہ مشغول رہو ۔ 36 اگر کو ئی یہ سمجھے کہ میں اپنی اس کنواری بیٹی کے لئے جس کی شادی کی عمر ہو چکی ہے وہ نہیں کر رہا ہوں جو صحیح ہے اور اگر اس کے لئے اس کی خواہشات شدید ہیں تو اسے اسکی شادی کر وا دینی چاہئے ۔ ایسا کر نا گناہ نہیں ۔ 37 لیکن جو اپنے ارادہ میں پختہ ہے اور جس پر کو ئی دباؤ بھی نہیں ہے ،بلکہ اپنی خواہشوں پر بھی مکمل قابو رکھتا ہے اور جس نے اپنے دل میں پو را ارادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنی کنواری کو بے نکاح رکھونگا وہ اچھا کر تا ہے ۔ 38 پس جو اپنی منگنی کی ہو ئی لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھا کر تا ہے اور جو منگنی کی ہو ئی کو نہیں بیاہتا اور بھی اچھا کر تا ہے ۔ 39 ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی پا بند ہے جب تک شو ہر زندہ رہتا ہے لیکن اگر اسکا شو ہر مر جائے تو وہ آزاد ہے جس سے چا ہے شا دی کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ آدمی خدا وند میں ایمان رکھتا ہو ۔ 40 مگر وہ میری رائے میں وہ پھر سے شا دی نہیں کر تی تو وہ خوش نصیب ہے ۔اور میں سمجھتا ہوں کہ خدا کی روح مجھ میں بھی ہے ۔

8:1 اب بتوں کی قربانیوں کی بابت یہ ہے ہم جانتے ہیں ۔”ہم سب کو اس کا علم ہے ““علم سے غرور پیدا ہو تا ہے لیکن محبت ہمیں طا قتور بناتی ہے۔” 2 اگر کوئی گمان کرے کہ وہ کچھ جانتا ہے جو کچھ وہ جانتا ہے اب تک کچھ نہیں جانتا۔ 3 لیکن جو کو ئی خدا سے محبت رکھتا ہے، اس کو حدا پہچانتا ہے۔ 4 پس بتوں کی قربانیوں کے گوشت کھا نے کی نسبت ہم جانتے ہیں کہ صحیح معنوں میں بت دنیا میں کو ئی چیز نہیں اور سوا ایک کے کو ئی اور خدا نہیں۔ 5 کو ئی چیز چاہے زمین پر ہو یا آسمان میں جو خداوند(دیوتا) کہلا تے ہیں اہم نہیں ہیں۔(حقیقت میں بہت سا ری چیزیں ہیں جسے لوگ “خدا یا خداوند “کہتے ہیں۔) 6 لیکن ہما رے لئے تو ایک ہی خدا ہے جو ہمارا باپ ہے۔ جس کی طرف سے سب چیز یں ہیں اور ہم اسی کے لئے ہیں ، اور ایک ہی خداوند ہے اور وہ یسوع مسیح جس کے وسیلے سے سب چیزیں تحقیق کی گئیں اور ہماری زندگی اسی کے وسیلے سے ہے۔ 7 لیکن سب کو ا س حقیقت کا علم نہیں۔ بعض بت پرستی میں بہت زیادہ مشغول ہیں۔ اس لئے اس گوشت کو بت کی قربانی سمجھ کر کھاتے ہیں۔ اور ان کا دل چونکہ کمزور ہے آلودہ ہو جاتا ہے۔ 8 کھا نا ہمیں خدا سے نہیں ملا ئے گا اور نہ کھا ئیں تو ہمارا نقصان نہیں اگر کھا ئیں تو بھی کو ئی خاص فائدہ نہیں۔ 9 ہوشیار رہو! کیوں کہ ایسا نہ ہو کہ تمہا ری یہ آ زادی کمزور ایمان وا لے کے بلکہ ٹھو کر کا باعث نہ بن جا ئے۔ 10 کیوں کہ تمکو اسی کا علم ہے کہ بت خانہ کی جگہ جا کر کھا نا کھا نے کے لئے تم آزاد ہو۔ لیکن اگر کوئی کمزور دل شخص نے تم کو دیکھ لیا تو کیا ہو گا؟ تو کیا بتوں کی قربانی کا گوشت کھا نے کے لئے دلیر نہ ہو جائے گا۔ 11 غرض تیرے علم کے سبب سے وہ کمزور شخص ہلاک ہو جا ئے گا جس کی خاطر مسیح نے جان دیدی۔ 12 اس طرح مسیح میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے خلاف گناہ کرتے ہو ئے اور تو ان کے کمزو ر دل کو چوٹ پہنچا تے ہوئے تم لوگ مسیح کے خلاف گناہ کر رہے ہو۔ 13 اس لئے اگر کھانا میرے بھا ئی بہن کا سبب ہے تو وہ گناہ میں ملوث ہو نے نہیں دوں گا۔

9:1 کیا میں آزاد نہیں ہوں ؟کیا میں رسول نہیں ہوں ؟کیا میں نے یسوع کو نہیں دیکھا جو ہمارا خداوند ہے ؟کیا تم خدا وند میں میرے کام کرنے والے نہیں ہو ؟” 2 اگر میں اوروں کے لئے رسول نہیں تو تمہارے لئے تو بیشک رسول ہوں کیوں کہ تم خود خدا وند میں میری رسالت پر مہر ہو ۔ 3 جو میرا امتحان لیتے ہیں تو انکے لئے یہی میرا دفاع ہے ۔ 4 کیا ہمیں کھا نے پینے کا اختیار نہیں ؟ 5 کیا ہم کو اختیار نہیں کہ جب ہم سفر کرتے ہیں تو بھروسہ والی بیوی کو ساتھ لیں ۔جیسا رسول اور خداوند کے بھا ئی اور کیفا کر تے ہیں ؟ 6 کیا میں اور برباس ہی لوگ ہیں جو سخت محنت مشقت سے زندگی گزاریں ؟ 7 کو نسا سپا ہی کبھی اپنے خرچ سے کھا کر جنگ کر تا ہے ؟ کون انگور کا باغ لگا کر پھل نہیں کھا تا؟ یا کون بھیڑ چرا کر اس بھیڑ کا تھو ڑا بھی دودھ نہیں پیتا ؟ 8 کیا میں یہ باتیں انسانی قیاس ہی کے موافق کہتا ہوں ؟ کیا شریعت بھی یہی نہیں کہتی ؟ 9 موسیٰ کی شریعت میں لکھاہے ،”جب اناج کو علیحدہ کر رہے ہیں تو کھلیان میں چلتے ہو ئے بیل کا منھ نہ باندھنا۔” خدا یہ کہتا ہے کیا اسے ان بیلوں کی فکر ہے ؟ نہیں 10 کیا وہ نہیں کہتا ہمارے لئے ؟ ہاں یہ صحیفہ ہمارے لئے ہی لکھا گیا ہے کیوں کہ جو تنے والا اور دانے اگانے والا دونوں اسی امید پر رہتے ہیں کہ فصل آنے کے بعد بانٹ لیں ۔ 11 ہم نے روحانی بیج تمہارے درمیان بویا ۔ تب کیا یہ کو ئی بڑی بات ہے کہ ہم تمہاری جسمانی مادّی چیزوں کی فصل کاٹیں ؟ 12 جب اوروں کا تم پر حق ہے تو کیا ہمارا اس سے زیادہ حق تم پر نہ ہو گا ؟لیکن ہم نے اس حق سے کام نہیں لیا بلکہ ہر چیز کو برداشت کر تے رہے تا کہ مسیح کی خوشخبری دینے میں حرج نہ ہو 13 کیا تم نہیں جانتے کہ جو ہیکل میں خدمت کر تے ہیں وہ جو ہیکل سے کھا تے ہیں قربان گاہ کے خدمت گزار ہیں قربان گاہ کے ساتھ حصہ پا تے ہیں ؟ 14 اسی طرح خدا وند نے بھی مقرّر کیا ہے کہ خوشخبری کا اعلان کر نے والے خوشخبری کا اعلان کر کے وسیلہ سے گزارا کریں ۔ 15 لیکن میں نے ان میں سے کسی حق کا استعمال نہیں کیا میں کسی حق کو استعمال کر نا نہیں چاہتا۔ اور اس غرض سے یہ لکھا کہ میرے واسطے ایسا کیا جائے کیوں کہ میرا مرنا اس سے بہتر ہے کہ کو ئی میرا فخر کھو دے 16 اگر میں خوشخبری مناؤں تو میرا فخر کر نے کا سبب نہیں کیوں کہ میرے لئے یہ ضروری ہے بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر خوشخبری نہ سناؤ ں۔ 17 کیوں کہ اگر میں اپنی مرضی سے کرتا ہوں تو میں انعام کا حقدار ہوں ۔ اور اپنی مرضی سے چن نہیں سکتا تو مجھے خوشخبری دینی چاہئے یہ میرا حق ہے میں اس لئے کر تاہوں کہ مجھے سونپا گیا ہے کہ کچھ بھی کروں ۔ 18 تب مجھے کس قسم کا اجر ملتا ہے ؟میرا اجر خوشخبری کی آزادانہ تعلیم دینا ہے ۔ میں ان حقوق کو استعمال نہیں کروں گا جو خوشخبری سے مجھےدیا گیا ۔ 19 اگر چہ میں سب لوگوں سے آزاد ہوں ،پھر بھی میں نے اپنے آپکو غلام بنا دیا ہے تا کہ اور بھی زیادہ لوگوں کو بچاؤں۔ 20 میں یہودیوں کو جیتنے کے لئے یہودی جیسا بنا تاکہ یہودیوں کو جیت سکوں ۔ جو لوگ شریعت کے ما تحت ہیں انکے لئے میں اس آدمی کی طرح شریعت کے ما تحت ہوا تا کہ شریعت کے ما تحتوں کو جیت سکوں ۔ 21 وہ لوگ جو شریعت کے ماتحت نہیں ۔ میں انکی طرح ایسا آدمی بنا اس لئے کہ جو شریعت کے ما تحت نہیں ہیں انکو بچا نے میں مدد کروں ۔ یہ سچ ہے کہ میں خدا کی شریعت میں بے شرع نہیں بلکہ مسیح کی شریعت کے ما تحت ہوں ۔ 22 میں کمزوروں کے لئے کمزور بنا تا کہ کمزوروں کو جیت سکوں میں سب لوگوں کے لئے سب کچھ بنا ہوا ہوں تا کہ کسی بھی راستہ سے ہو میں کچھ لوگوں کو کسی طرح سے بچاؤں ۔ 23 میں سب کچھ خوشخبری کی خاطر کر تا ہوں تا کہ اوروں کے ساتھ فصل میں شریک ہوؤں۔ 24 کیا تم نہیں جانتے کہ دوڑ میں دوڑنے والے سبھی تو ہیں مگر انعام کسی ایک کو ہی ملتا ہے ؟تم بھی ایسے ہی دوڑو تا کہ جیتو۔ 25 جو لوگ مقابلہ میں حصہ لیتے ہیں سخت تربیت سے گزرتے ہیں وہ لوگ اس تاج کو حاصل کر نے کے لئے جو تباہ ہو جائیگا ۔ لیکن ہم قائم رہنے والا تاج حاصل کر نے کے لئے اس طرح کرتے ہیں 26 پس میں بھی اس طرح ایک مقصد کے تحت دوڑتا ہوں۔ میں اسی طرح مکّوں سے لڑتا ہوں ،اس کی مانند نہیں جو ہوا کو مارتا ہے ۔ 27 میں اپنے بدن کو سخت تربیت سے قا بو میں رکھتا ہوں کیوں کہ میں دوسرے لوگوں میں تعلیم دینے کے بعد خود سے ڈرتا ہوں کہ کہیں خدا مجھے ٹھکرا نہ دے

10:1 بھا ئیو اور بہنوں! میں چاہتا ہوں کہ تم وا قف ہو جاؤ کہ سب باپ دادا بادل کے نیچے تھے۔ اور سب کے سب سمندر میں سے گذرے۔ 2 اور سب ہی نے اس بادل اور سمندر میں موسیٰ کا بپتسمہ لیا۔ 3 اور سب نے ہی روحانی خوراک کھا ئی۔ 4 سب نے ایک ہی روحانی پا نی پیا سب کے سب اس روحانی چٹان سے پا نی پیتے تھے۔ جو ان کے ساتھ ساتھ چلتی تھی۔ اور وہ چٹاّ ن مسیح ہی تھا۔ 5 مگر انمیں اکثروں سے خدا راضی نہ ہوا اور وہ بیابان میں ہلاک ہو گئے۔ 6 اور یہ باتیں ہمارے واسطے عبرت ٹھہریں تا کہ ہم بری چیزوں کی خواہش نہ کریں جیسا کہ انہوں نے کی۔ 7 اور تم بت کی عبادت نہ کرو جس طرح بعض ان میں سے کرتے تھے۔ جیسا کہ لکھا ہے۔“لوگ کھا نے اور پینے کو بیٹھے ہو ئے تھے۔ پھر ناچنے کو اٹھنے لگے” 8 اور ہم کو حرامکاری نہیں کرنی چاہئے جس طرح ان میں سے بعض نے کی۔ نتیجہ میں ایک ہی دن میں تیئیس ہزار مر گئے۔ 9 ہمکو خداوند یسوع مسیح کی آز مائش نہیں کرنی چاہئے جس طرح ان میں سے بعض نے کی تھی نتیجہ میں انہیں سانپوں نے ہلاک کردیا۔ 10 تم بڑ بڑاؤ نہیں جس طرح ان میں سے بعض بڑ بڑا ئے وہ موت کے فرشتے کے ذریعے ہلاک ہو ئے۔ 11 یہ باتیں ان پر اس لئے واقع ہو ئیں تا کہ وہ عبرت حاصل کریں۔ اور ہم آخری زمانے وا لوں کے لئے انتباہ کے واسطے لکھی گئی۔ 12 جو اپنے آپ کو قائم سمجھتا ہے وہ خبردار ہے تا کہ گر نہ پڑے۔ 13 تم کسی اسی آز مائش میں نہیں پڑے جو انسان کی بر داشت سے باہر ہو لیکن خدا بھروسہ مند ہے۔ وہ تم کو تمہا ری طاقت سے زیادہ آزمائش میں پڑ نے نہ دیگا۔ جب وہ آزمائش آئے گی تب وہ راہ بھی پیدا کرے گا تا کہ تم بر داشت کر سکو۔ 14 اس سبب سے اے میرے پیارو! بت کی عبادت سے ا جتناب کرو۔ 15 میں تمکو عقلمند جان کر کلام کر رہا ہوں جو میں کہتا ہوں تم خود اس کا انصاف کر لو۔ 16 “برکت کا پیالہ” جس پر ہم شکر گذار ہیں، کیا مسیح کے خون میں ہماری شمو لیت نہیں؟ روٹی جسے ہم توڑتے ہیں، کیا یسوع کے بدن میں ہما ری شرکت نہیں؟ 17 چونکہ صرف ایک ہی ہے اسی لئے ہم سب اسی ایک روٹی میں شریک ہو تے ہیں۔ اس لئے ہم جو بہت سے ہیں ایک بدن ہیں۔ 18 اسرائیلوں کے متعلق سوچو کیا قربانی کا کھا نے والے قربان گاہ کے شریک نہیں؟ 19 جو گوشت بتوں کی قربانی کا ہے اہم چیزہے یا بت اہم ہے، میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں؟ 20 لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جو لوگ قربانیاں پیش کرتے ہیں وہ شیاطین کے لئے کرتے ہیں خدا کے لئے نہیں کرتے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ تم شیطان کے ساتھ شریک ہو۔ 21 تم خداوند کے پیالے اور شیاطین کے پیالے دونوں نہیں پی سکتے۔ تم خداوند کے دستر خوان اور شیاطین کے دستر خوان دونوں میں شریک نہیں ہو سکتے۔ 22 کیا ہم خداوند کی غیرت کو جوش دلا نا چاہتے ہیں؟ کیا ہم اس سے زیادہ قوّت وا لے ہیں؟نہیں! 23 “ہم کچھ بھی کرنے کے لئے آزاد ہیں۔” مگر سب کچھ فائدہ مند نہیں ہے۔“ہم کچھ بھی کر نے کے لئے آزاد ہیں” مگر سب چیزیں ترقی کا باعث نہیں۔ 24 کوئی اپنی بہتری نہ ڈ ھونڈے بلکہ دوسروں کا بھلا سوچے۔ 25 قصائیوں کی دکانوں میں جو کچھ بکتا ہے وہ کھا ؤ اور اپنی امتیاز کے سبب سے جانچ نہ کرو۔ 26 یہ لکھا ہے: “زمین اور سب کچھ جو اس میں ہے خداوند کا ہے۔” 27 جب کوئی بے بھروسہ آدمی تمہیں کھا نے کے لئے بلا ئے اور تم جانے کے لئے تیار ہو گئے۔ جو کچھ تمہا رے آگے رکھا ہے اسے کھا ؤ۔اور اس کے تعلق سے کچھ نہ پوچھو۔ اور دینی امتیاز کے سبب سے کچھ نہ پو چھو۔ 28 لیکن اگر تم کو ئی کہے کہ “یہ قربانی کا گوشت ہے” تو اس کو مت کھاؤ کیوں؟ جس نے تمہیں جتا یا ہے، اور دینی امتیاز کے سبب سے نہ کھا ؤ۔ 29 میں تمہا رے ضمیر کے بارے میں نہیں کہتا بلکہ اس آدمی کے ضمیر کے بارے میں کہتا ہوں۔ بھلا میری آزادی دوسرے شخص کے امتیاز سے کیوں پرکھی جا ئے؟ 30 اگر میں خدا کا شکر ادا کر کے کو ئی چیز کھا تا ہوں، جس چیز پر شکر کرتا ہوں اس کے لئے مجھ پر تنقید کی جا تی ہے۔ 31 اس لئے چاہئے تم کھا ؤ،چاہے پیو،چاہے کچھ اور کرو۔سب کچھ خدا کے جلا ل کے لئے کرو۔ 32 تم نہ یہودیوں کے لئے رکاوٹ کا سبب بنو نہ یونانیوں کے لئے نہ خدا کے کلیسا کے لئے ۔ 33 جہاں تک مجھے معلو م ہے میں ازراہ کرم سب کو خوش رکھنے کی کوشش کروں گا۔ اپنا نہیں بلکہ بہت سوں کا فائدہ تلاش کرتا ہوں، اس لئے کہ وہ نجات پا ئیں۔

11:1 تم میرے ما تحت چلو جیسے میں مسیح کے ماتحت چلتا ہوں۔ 2 میں تمہا ری تو صیف کرتا ہوں کہ تم زندگی کے موڑ پر مجھے یاد رکھتے ہو اور جس طرح میں نے تمہیں تعلیمات پہنچا دیں تم اسی طرح ان کو بر قرار رکھو۔ 3 لیکن میں تمہیں سمجھا نا چا ہتا ہوں کہ مسیح ہر مرد کا سرپرست ہے اور مرد عورت کا سر پرست ہے اور خدا مسیح کا سرپرست ہے۔ 4 کو ئی بھی مرد جو سر ڈھک کر دعا یا نبوت کرتا تو وہ اپنے سر کی بے حرمتی کرتا ہے۔ 5 اسی طرح اگر کو ئی بھی عورت جو اپنے سر کو بغیر ڈھکے دعا یا نبوت کرتی ہے تو وہ اپنے سر کی بے حر متی کرتی ہے۔ یہ ٹھیک اس عورت کے جیسا ہے جس نے اپنا سر منڈوا لیا ہے۔ 6 اور یہ کسی بھی عورت کے لئے اپنے سر کے بال کٹوا لینا یا اپنا سر منڈوا لینا شرمندگی کی بات ہے۔ اس لئے اس عورت کو اپنا سر ڈھانک کر رکھنا چاہئے۔ 7 لیکن مرد کو سر ڈھانکنا نہیں چاہئے کیوں کہ وہ خدا کی صورت اور اس کا جلا ل ہے لیکن عورت مرد کا جلال ہے ۔ 8 اسلئے کہ مرد عورت سے نہیں بلکہ عورت مرد سے ہے ۔ 9 اور مرد عورت کے لئے نہیں بلکہ عورت مرد کے لئے وجود میں آئی ہے۔ 10 عورت کو چاہئے کہ وہ اپنے سر پر محکوم ہو نے کی علامت رکھے۔فرشتوں کے سبب سے بھی اُسے ایسا کرنا چاہئے۔ 11 لیکن خداوند میں کو ئی عورت مرد کے ساتھ آزاد نہیں ہے اور مرد عورت کے ساتھ آ زاد نہیں ہے ۔ 12 یہ سچ ہے کیوں کہ جیسے عورت مرد سے ہے اسی طرح مرد عورت کے ذریعہ آیا ہے لیکن سب چیزیں خدا کی طرف سے ہیں۔ 13 تم خود ہی طئے کرو، کیا عورت کا بے سرڈھکے خدا سے دعا کرنا مناسب ہے؟ 14 کیا قدرت خود تمہیں سبق نہیں دیتی کہ مرد لمبے بال رکھے تو اس کی بے حرمتی ہے۔ 15 لیکن عورت کے لمبے بال ہوں تو اس کی عزت ہے کیوں کہ بال چھپا نے کے لئے فطری طور پر دیئے گئے ہیں ۔ 16 لیکن بعض لوگ اس پر بحث کرنا پسند کرتے ہیں مگر ہم خدا کی کلیسا اس پر بحث کرنا پسند نہیں کرتے۔ 17 میں جو حکم دیتا ہوں اس میں تمہیں داد نہیں دیتا کیوں کہ تمہا رے جمع ہو نے سے بہتری سے زیادہ نقصان ہے۔ 18 اول تو میں سنتا ہوں کہ جس وقت تم کلیسا کے طوپر جمع ہو ئے تو تم میں تفرقے ہو گئے۔ اور میں کچھ حد تک یقین کرتا ہوں۔ 19 کیوں کہ تم میں تفریق کا ہو نا ضروری ہے تا کہ معلوم ہو جائے کہ تم میں با ایمان اور مقبول کون ہے۔ 20 پس تم جمع ہو ئے تو جو کھا رہے ہو وہ عشا ئے رباّ نی نہیں کھا رہے ہو۔ 21 کیوں کہ جب تم کھا نا کھا تے ہو تو دوسروں کا انتظار نہیں کرتے اور کوئی شخص بھو کا ہی چلا جاتا ہے اور کوئی اتنا کھا تا ہے کہ مست ہو جاتا ہے۔ 22 کیا کھاننے پینے کے لئے تمہا رے گھر نہیں ہیں یا تم دکھا وے کے لئے خدا کی کلیسا کی حفا ظت کررہے ہو اور جن کے پاس کھانا نہیں انہیں شرمندہ کرتے ہو؟ میں تم سے کیا کہوں ؟ اس کے لئے کیا میں تمہا ری توصیف کروں؟ اس معاملہ میں میں تمہا ری سفارش نہیں کرتا۔ 23 کیوں کہ جو تعلیم میں نے تمہیں دی ہے، وہ مجھے خداوند سے ملی تھی۔ یسو ع نے اس رات جب اسے ہلاک کر نے کے لئے پکڑا گیا تھا، ایک روٹی لی ، 24 اور شکر ادا کر کے توڑا اور کہا ،“یہ میرا بدن ہے جو میں تمکو دے رہا ہوں مجھے یاد کر نے کے لئے تم ایسا ہی کیا کرو۔” 25 اسی طرح اس نے کھا نے کے بعد مئے کا پیالہ بھی لیا اور کہا ،“اس پیالے میں میرے خون کے ساتھ نیا معا ہدہ مہر بند ہے جب کبھی تم اسے پیوں تو مجھے یاد کر لیا کرو۔” 26 کیوں کہ جتنی بار بھی تم اس روٹی کو کھا تے ہو اور اس پیالے کو پیتے ہو، اتنی ہی بار جب تک کہ وہ آنہیں جاتا تم خداوند کی موت کا اظہار کرتے ہو۔ 27 اس واسطے جو کوئی خدا وند کی روٹی نا منا سب طور پر کھا ئے اور خداوند کے پیالہ سے پئے وہ خدا وند کے بدن اور خون کا قصور وار ہوگا۔ 28 لیکن آدمی خود کو آزما لے ، تو وہ روٹی کھا ئے اور شراب کا پیالہ پئے۔ 29 کیوں کہ خداوند کے بدن کو نہ پہچا نے جو اس روٹی کو کھاتا اور اس پیالہ سے پیتا ہے وہ اس طرح کھا پی کر اپنے آپ کو قصور وار ٹھہرا ئے گا۔ 30 اسی سبب تم میں سے بہتر لوگ کمزور اور بیمار ہیں اور بہت سے مر گئے ہیں۔ 31 لیکن اگر ہم نےاپنے آپ کو جانچ لیا ہو تا تو ہمیں خدا کی پکڑ میں نہ آتے۔ 32 جب خداوند ہما را انصاف کرتا ہے ہم تو با وقار ہوں گے۔ تا کہ ہم دنیا میں رد نہیں ہوں گے۔ 33 پس اے میرے بھا ئیو اور بہنو ! جب تم کھا نے کے لئے جمع ہو تو ایک دوسرے کا انتظار کرو۔ 34 اگر سچ مچ کسی کو بہت بھوک لگی ہو تو اسے گھر پر ہی کھا لینا چاہئے تا کہ تمہارا جمع ہونا تمہارے لئے سزا کا سبب نہ بنے اور باقی باتوں کو میں آکر سمجھا دوں گا۔

12:1 بھا ئیو اور بہنو! اب میں نہیں چا ہتا کہ تم روحانی نعمتوں کے سلسلہ میں بے خبر رہو۔ 2 کیا تم جانتے ہو جب تم ایمان کے قائل نہیں تھے تو تم لوگ گونگے بتوں کی پرستش کر نے کے لئے کئی طری کی گمرا ہی میں مبتلا تھے۔ 3 پس میں تمہیں بتا تا ہوں کہ جو کو ئی خدا کی روح کی ہدا یت سے بولتا ہے وہ نہیں کہتا کہ“یسوع ملعون ہے” اور بغیر روح القدس کی مدد کے کو ئی نہیں کہہ سکتاکہ “یسوع خداوند ہے۔” 4 نعمتیں تو طرح طری کی ہیں سب ایک ہی روح سے ہیں۔ 5 خدمتیں بھی کرنے کے کئی طریقے ہیں لیکن وہ سب اسی خداوند سے ہیں۔ 6 کہ الگ طریقے کی سر گرمیاں ہیں لیکن وہ سب اسی خدا کے ہیں۔ خدا سب میں ہے اور سب کے ذریعہ سے کام کرتا ہے۔ 7 ہر شخص میں کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسرے لوگوں کی مدد کے لئے ہر شخص میں یہ صلا حیت روح نے دی ہے۔ 8 کسی کو روح کے وسیلہ سے حکمت کے کلام کی صلا حیت ملی۔ کبھی دوسرے کو وہی روح نے صلا حیت دی کہ علمیت سے بات کرے۔ 9 اور کسی کو اسی روح نے ایمان دی اور وہی دوسروں کو شفاء دینے کی نعمت دی۔ 10 اور وہی روح کسی کو معجزوں کی قدرت اور کسی کو نبوت اور کسی کو بدروحوں کا امتیاز اور کسی کو طرح طرح کی زبانیں کہنے کی صلا حیت اور کسی کو زبانوں کا تر جمہ عنایت ہوا۔ 11 لیکن یہ سب نعمتیں وہی ایک روح کی طرف سے جو ہر ایک کو جو چاہتا ہے بانٹتی ہے۔ 12 بدن ایک ہے ،اعضاء کئی ہیں یہاں تک کہ اعضاء زیادہ ہیں مگر باہم مل کر ایک ہی بدن ہے۔ مسیح بھی کچھ اس طرح ہی ہے۔ 13 ہم سب کو چاہئے یہودی ہوں یا یونانی غلام ہویا آزاد ایک ہی روح کے وسیلہ سے بپتسمہ دیااگیا ایک ہی بدن میں ، ایک ہی بدن کے مختلف اعضاء بن جانے کے لئے اور ہم کو سب ایک مقدس روح دی گئی۔ 14 اب تم دیکھ سکتے ہو بدن کسی ایک حصہ سے نہیں بنا بلکہ اس میں بہت سے حصےّ ہو تے ہیں۔ 15 اگر پاؤں کہے،“چونکہ میں ہاتھ نہیں اس لئے میں بدن کا نہیں” تو کیا اسوجہ سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہتاہے۔ 16 اور اگر کان کہے“چونکہ میں آنکھ نہیں اس لئے بدن سے نہیں ہوں،“تو کیا اس سبب سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہیگا؟ 17 اگر سارا بدن آنکھ ہی ہوتا تو وہ کیسے سنتا؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا تو وہ کیسے سونگھتا؟ 18 لیکن فی الوا قع خدا نے بدن میں ہر ایک حصہ اپنی مرضی کے موا فق اپنی جگہ رکھا ہے۔ 19 اگر تمام اعضاء ایک ہی اعضاء ہو تے تو بدن کہاں ہوتا۔ 20 لیکن اب یہ صحیح ہے اعضاء تو کئی ہیں، بدن صرف ایک ہے۔ 21 تو وہ آنکھ ہا تھ سے نہیں کہتی، ”مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے” اسی طرح کہ سرپا ؤں سے نہیں کہتا،“مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے” 22 بدن کے وہ اعضاء جو اوروں سے بہت کمزور لگتے ہیں بہت ہی ضروری ہیں۔ 23 ہم چند اعضاء کو جنہیں کم اہم سمجھتے ہیں در حقیقت ہم ان کی ہی زیادہ دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔ اور ہم ہما رے نا زیبا اعضاء کی بہت دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔ 24 دوسری طرف ہما رے زیادہ خوبصورت اعضاء کو دیکھ بھا ل کی ضرورت نہیں خدا نے بدن کو اس طرح مرکّب کیا ہے جس سے وہ اعضاء کو جو کم خوبصورت ہیں اور زیادہ عزت پا تے ہیں۔ 25 خدا نے ایسا اس لئے کیا کہ بدن میں تفرقہ نہ پڑے لیکن یہ پورے اعضاء یکساں ایک دوسرے کے برا بر فکر رکھیں۔ 26 اگر بدن کا ایک عضو تکلیف پا تا ہے تو سب اعضاء اس کے ساتھ آپس میں تکلیف پا تے ہیں۔ اگر ایک عضو عزت پا تا ہے تو تب سب اعضاء اس کے ساتھ مل کر خو ش ہو تے ہیں۔ 27 اسی طرح تم مسیح کا بدن ہو اور ہر ایک اس کے بدن کا حصہ ہیں۔ 28 اور خدا نے کلیسا میں مختلف لوگوں کو مقرر کیا۔ پہلے رسول دوسرے نبی ، تیسرے استاد پھر معجزے دکھا نے وا لے پھر وہ لوگ شفاء کی نعمت دینے وا لے اوروہ لوگ جو دوسروں کی مدد کر تے ہیں اور وہ لوگ جو قائدین کی خدمت کرتے ہیں اور وہ لوگ جو مختلف طرح کی زبانیں بولتے ہیں۔ 29 کیا سب رسول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں ؟ کیا سب استاد ہیں ؟ کیا سب معجزے دکھا نے وا لے ہیں؟ 30 کیا سب کو شفاء دینے کی قوت عنایت ہو ئی ہے؟کیا سب طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب تر جمہ کر نے کی صلا حیت ر کھتے ہیں۔ 31 تم ضرور عمدہ سے عمدہ نعمتوں کی آرزو رکھتے ہو اب میں تم سب سے عمدہ راستہ بتا تا ہوں۔

13:1 اگر میں آدمیوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں اور محبت نہ رکھوں تب میں ٹھنٹھنا تا گھنٹی یا جھنجھنا تی جھا نجھ ہوں۔ 2 اگر مجھے خدا سے نبوت ملے اور سب سچ بھیدوں اور کل علم کی واقفیت ہو اور میرا ایمان یہاں تک کامل ہو کہ پہا ڑوں کو ہٹا دوں اور میں محبت نہ رکھوں تو میں کچھ بھی نہیں ہوں۔ 3 اگر اپنا سارا مال لوگوں کو کھلا دوں اور اگر میں اپنا بدن جلا نے کے لئے دے دوں لیکن میں محبت نہ رکھو، تو مجھے اس سے کو ئی فائدہ نہیں۔ 4 محبت صابر اور مہربان ہے یہ حسد نہیں کرتی ۔ اور یہ اپنی ہی بگل نہیں پھونکتی۔ یہ مغرور نہیں۔ 5 محبت سخت رویہ نہیں رکھتی۔ یہ خود غر ض نہیں ہے یہ جلد جھنجھلا تی نہیں، اور اپنی غلطیوں کو یادنہیں رکھتی ، جو اس کے خلاف ہوں۔ 6 محبت بد کا ری سے خوش نہیں ہو تی۔ اور وہ سچا ئی پر خوش ہو تی ہے۔ 7 محبت سب کچھ سہہ لیتی ہے، وہ ہمیشہ یقین کرتی ہے ۔ محبت ہمیشہ امید سے بھر پور رہتی ہے۔ ہر چیزکو بر داشت کرتی ہے۔ 8 محبت کبھی ختم نہیں ہو تی لیکن نبوتیں ہوں تو ختم ہو جائیں گی۔ زبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی علم ہو تو ختم ہو جا ئے گا۔ 9 کیوں کہ ہما را علم اور ہما ری نبوت محدود ہے۔ 10 لیکن جب کامل آئے گا تو نا قص ختم ہو جائے گا۔ 11 جب میں بچہ تھا، میں بچہ کی طرح بولتا تھا میں بچوں کی طرح سوچتا تھا، میں بچوں کی سوجھ بوجھ رکھتا تھا۔ لیکن اب میں جوان ہوں، میں نے اپنے بچپن کی چیزوں کو چھوڑ دیا ہے۔ 12 اب ہم آئینہ میں دھند لا سا عکس دیکھ رہے ہیں لیکن جب ہم میں کاملیت آئیگی تو روبرو دیکھیں گے۔ اس وقت میرا علم محدود ہے۔ مگر اس وقت ایسے پورے طور پر پہچا نوں گا جیسے خدا مجھے جانتا ہے۔ 13 غرض یہ تین چیزیں جا ری رہیں گے ایمان،امید، محبت لیکن ان میں افضل محبت ہے۔

14:1 محبت کے طالب بنو اور روحانی نعمتوں کی بھی خوا ہش رکھو خصوصی طور سے خدا کے پیغام کی نبوت کرو۔ 2 کیوں کے جو بیگانہ زبان میں با تیں کرتا ہے وہ آدمیوں سے باتیں نہیں کرتا بلکہ خدا سے کرتا ہے۔ اس لئے کہ کو ئی نہیں سمجھ سکتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ وہ روح کے وسیلے سے بھید کی باتیں کہتا ہے۔ 3 لیکن جو نبوت کرتا ہے اور اس کے الفاظ میں طا قت، نصیحت اور تسلی کی باتیں لوگوں کے لئے ہو تی ہیں۔ 4 جو مختلف زبانوں میں باتیں کرتا ہے وہ اپنی خود مدد کرتا ہے اورجو نبوت کرتا ہے وہ کلیسا کے مد دکرتا ہے۔ 5 میں چاہتاہوں کہ تم سب کے سب مختلف زبانوں میں باتیں کرو لیکن مجھے زیادہ خوشی اس بات سے ہوگی اگر تم نبوت کرو، نبوت کرنے وا لا مختلف زبانیں بولنے وا لے سے زیادہ اہم ہے۔ بہر حال اگر وہ زبانوں کا تر جمہ بھی کر سکتے ہیں تو وہ اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ نبوت کر نے وا لا، اگر وہ تر جمہ کر سکے تو کلیسا کو جو وہ کہتا ہے اس سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ 6 بھا ئیو اور بہنو ! اگر میں تمہا رے پاس آکر مختلف زبانوں میں باتیں کروں تو میں کس طرح تمہا رے لئے مفید ہوں گا۔ جب تک کہ میں کچھ مکاشفہ یا علم یانبوت یا تعلیم کی باتیں تمہا رے پاس نہ لا ؤں؟ 7 چنانچہ بے جان چیزوں میں بھی جن سے آواز نکلتی ہے جیسے بانسری کی آواز یا بر بط کی آوا زوں میں اگر فرق نہ ہو تو تم کس طرح پہچا نو گے کہ کونسا سرُ بجا رہا ہے۔ 8 اور ا گر بگل کی آواز صاف نہ ہو تو کون لڑا ئی کے لئے تیار ی کریگا؟ 9 اسی طرح جب تک تم بھی صحیح سمجھدار الفاظ نہ کہو، کو ئی بھی کیسے جانیں کہ تم نے کیا کہا؟ تم ہوا سے باتیں کر نے وا لے ٹھہروگے۔ 10 یہ سچ ہے کہ دنیا میں مختلف اقسام کی زبانیں ہیں اور کو ئی بھی زبان بے معنی نہ ہو گی۔ 11 پس جب تک میں کسی مخصوص زبان کے معنی نہ سمجھوں بولنے وا لے کے نزدیک میں اجنبی ٹھہروں گا اور جو بات کرے گا میرے نزدیک اجنبی ٹھہرے گا ۔ 12 یہی بات تم پر بھی صادق آتی ہے ۔ پس تم جب روحانی نعمتوں کی آرزو رکھتے ہو تو ایسی نعمتیں رکھنے کی کوشش کرو جس سے کلیسا کو طاقت ملے۔ 13 اس لئے جو اجنبی زبان میں باتیں کرتا ہے وہ دعا کرے کہ اپنی بات کے معنی بھی بتا سکے 14 اس لئے کہ اگر میں کسی بے گانہ زبان میں دعا کروں تو روح بھی دعا کرتی ہے ۔مگر میری عقل بیکار ہے۔ 15 تو پھر مجھے کیا کر نا چاہئے؟ میں اپنی روح سے ہی دعا کروں گا۔اور اپنی عقل سے بھی دعا کروں گا۔ میں اپنی روح سے گاؤنگا۔ اور میں اپنی عقل سے بھی گاؤنگا۔ 16 جب تم خدا کی شکر گذاری صرف اپنی روح سے کرو تو ایک ناواقف شخص تیری شکر گذاری پر کیسے آمین کہے گا؟ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ تو کیا کہہ رہا ہے؟ 17 جب تم خدا کا شکر خوبصورت اندا ز میں اداکرتے ہو تو یہ ایک اچھی بات ہے لیکن اس سے دوسرے آدمی کی ترقی نہیں ہو تی۔ 18 میں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ خدا نے مجھے الگ الگ زبانوں میں بولنے کی نعمت تمہا رے سے زیادہ دی ہے۔ 19 لیکن کلیسا میں بیگا نہ زبان میں دس ہزارباتیں کہنے سے مجھے زیادہ پسندہے کہ اوروں کی تعلیم کے لئے پانچ ہی باتیں عقل سے کہوں۔ 20 بھا ئیو اور بہنو ! تم سمجھ میں بچے نہ بنو تم بدی میں بچے رہو اپنی سمجھ میں جوان بنو۔ 21 صحیفوں میں لکھا ہوا ہے: 22 پس بیگا نہ زبانیں اہل ایمان وا لوں کے لئے نہیں بلکہ بے ایمانوں کے لئے نشا نی ہیں اور نبوت بے ایمانوں کے لئے نہیں بلکہ اہل ایمان وا لوں کے لئے ہے۔ 23 پس اگر ساری کلیسا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگاہ زبانیں بولنا شروع کردیں اور نا واقف اور بے ایمان لوگ اندر آجا ئیں تو کیا وہ تمہیں پا گل نہیں کہیں گے؟ 24 لیکن اگر ہر کوئی نبوت کی باتیں کہہ رہا ہے اور کو ئی نا واقف یا بے بھروسہ مند با ہر سے اندر آجا ئے اور وہ تعلیم کو سنتا ہے سب لوگوں سے اور اس کا انصاف کرتا ہے لوگ اس کے گناہوں کے قائل ہیں اسی پر اس کا انصاف ہو گا۔ 25 اور اس کے دل کے بھید ظاہر ہو جا ئیں گے اور وہ تب منھ کے بل گر کر خدا کو سجدہ کر یگا اور اقرار کرے گا،“سچا خدا تم میں ہے۔” 26 اس لئے بھا ئیو اور بہنو! تو پھر کیا کر نا چاہئے؟ جب تم اکھٹے ہو تے ہو تو تم میں سے کو ئی مناجات ،کوئی مکاشفہ اور کوئی تعلیم کے راز کا افتتاح کرتا ہے، کو ئی کسی بے گا نہ زبان میں بولتا ہے تو کوئی اس کا تر جمہ کرتا ہے، یہ سب باتیں کلیسا کی روحانی ترقی کے لئے ہو نی چاہئے۔ 27 اگر کسی بے گا نہ زبان میں باتیں کرنی ہو تو زیادہ سے زیادہ تین شخص باری باری سے بولیں اور ایک شخص تر جمہ کرے۔ 28 اگر کو ئی تر جمہ کر نے وا لا نہ ہو تو بیگا نہ زبان بولنے وا لی کلیسا میں خاموش رہے اور اپنے دل سے خدا سے باتیں کرے۔ 29 نبیوں میں سے دو یا تین بولیں اور باقی ان کے کلام کو پر کھیں۔ 30 اگر دوسرے کے پاس بیٹھنے والے وحی اترے تو پہلے بات کرنے وا لا خاموش ہو جا ئے۔ 31 کیوں کہ تم سب کے سب ایک ایک کر کے نبوت کر سکتے ہو تا کہ سب سیکھیں اور سب کو نصیحت ہو۔ 32 نبیوں کی روحیں نبیوں کے تا بع ہیں۔ 33 کیوں کہ خدا پریشا نی نہیں بلکہ امن لا تا ہے ۔ 34 عورتیں کلیسا کے اجتماعوں میں خاموش رہیں کیوں کہ خدا کے مقدس لوگوں کے کلیساؤں میں یہ عمل جاری ہے عورتوں کو کہنے کی اجازت نہیں۔جیسا کہ شریعت میں بھی لکھاہے انہیں تا بع رہنا چاہئے۔ 35 اگر وہ کچھ سیکھنا چا ہیں تو گھر میں اپنے شوہر سے پوچھیں کیوں کہ عورت کا کلیسا کے مجمع میں بولنا شرم کی بات ہے۔ 36 کیا خدا کا کلام تم میں سے نکلا ؟نہیں۔ یا صرف تم ہی تک پہنچا ہے؟نہیں۔ 37 اگر کو ئی اپنے آپ کو نبی یا روحانی نعمت وا لا سمجھتا ہو تو ایسا معلوم ہو کہ جو باتیں میں تمہیں لکھ رہا ہوں وہ خدا وند کا حکم ہے۔ 38 اگر کو ئی اسے نہیں پہچان پاتا ہے تو اس کو بھی خدا نہیں پہچا نے گا۔ 39 اسی لئے میرے بھا ئیو اور بہنو خدا کا پیغام کہنے میں ہمیشہ شائق رہو مگر لوگوں کو بیگانہ زبانوں میں بولنے سے منع نہ کرو۔ 40 لیکن یہ سب باتیں شا ئستگی سے اور قرینے کے ساتھ عمل میں آئیں۔

15:1 اب اے بھا ئیو! میں تمہیں وہی خوش خبری بتا دیتا ہوں جو پہلے دے چکا ہوں اور تم نے اس پیغام کو منظور بھی کر لیا ہے اور جس پر مضبوطی سے قائم بھی ہو۔ 2 اور اسی پیغام کے وسیلہ سے تمہیں نجات بھی ملی اور تمہیں اس میں پکا ایمان لا نا چاہئے اور اسی پر قائم رہو اگر تم ا یمان نہ لا ئے تو تمہا رے ایمان لا نے کاکو ئی فا ئدہ نہ ہو گا۔ 3 چنانچہ میں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی تھی جو مجھے پہنچی تھی کہ مسیح صحیفوں کے مطا بق ہما رے گناہ کے لئے مرے۔ 4 اور وہ دفن ہوئے اور صحیفوں کے مطا بق تیسرے دن جی اٹھے۔ 5 اور وہ پطرس کے سامنے ظاہر ہو ئے اور اس کے بعد ان بارہ رسولوں کو دکھا ئی دئیے۔ 6 پھر وہ دوبارہ پانچ سو سے زیادہ بھا ئیوں کو اچا نک دکھا ئی دیا جنمیں سے اکثر آج تک زندہ ہیں اور بعض کی موت بھی ہو گئی ہے۔ 7 اس کے بعد وہ یعقوب کے آگے ظاہر ہوا اور دوبا رہ سب رسولو ں کے آگے ظاہر ہوئے۔ 8 اور آخر میں مجھے بھی دکھا ئی دیئے۔ جیسے میں مقررہ وقت سے پہلے پیدا ہو نے وا لابچہ ہوں۔ 9 کیوں کہ میں رسولوں میں سب سے چھو ٹا ہوں یہاں تک کہ میں رسول کہلا نے کے لا ئق نہیں ہوں اس لئے کہ میں خدا کی کلیسا کو ستایا تھا۔ 10 لیکن میں جو کچھ بھی ہوں خدا کے فضل سے ہوں اور یہ فضل جو مجھ پر ہوا وہ بے فا ئدہ نہیں ہوا بلکہ میں سب رسولوں سے زیادہ سخت محنت کی حقیقت میں یہ میں نے نہیں کیا بلکہ خدا کا فضل جو مجھ پر تھا۔ 11 پس خواہ میں ہوں خواہ وہ ہوں ہم سب یہی منا دی کرتے ہیں اور اسی پر تم بھی ایمان لا ئے۔ 12 اگر ہم نے یہ منادی دی مسیح مردوں میں سے جی اٹھا تھا تو تم میں سے بعض کس طرح کہتے ہیں کہ مردوں کی قیامت ہے ہی نہیں؟ 13 اگر مردوں کی قیامت نہیں ہے، تب اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسیح مردوں میں سے نہیں جی اٹھا۔ 14 اور اگر یہ مسیح مردوں میں جی نہیں اٹھا تو ہما ری منا دی بھی بے فائدہ ہے اور تمہا را ایمان بھی بے فائدہ ۔ 15 اور ہم بھی خدا کے جھو ٹے گواہ ٹھہریں گے کیوں کہ ہم نے خدا کے متعلق یہ گوا ہی دی کہ خدا مسیح کو مردوں سے جلا دیا اگریہ سچ کہ مرے ہو ؤں کو زندہ اٹھا یا نہ گیا تو پھر خدا بھی مسیح کو مردوں میں سے نہیں جلا یا۔ 16 اور اگر مردے نہیں جی اٹھتے تب مسیح بھی نہیں جی اٹھا۔ 17 اور اگر مسیح نہیں جی اٹھا تو تمہا را ایمان بے معنی ہے۔ تم اب اپنے گناہوں میں گرفتار ہو۔ 18 ہاں اور اس صورت میں مسیح میں مر گئے وہ ہلاک ہو ئے۔ 19 اگر مسیح کی دی ہو ئی امید صرف اس زندگی میں موقوف ہے تو ہم سب آدمیوں میں بد نصیب ہیں۔ 20 مگر فی الو ا قع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا یعنی یہ مرے ہو ئے میں فصل کا پہلا پھل ہے۔ 21 موت ایک بنی نوع پر ایک انسان کے توسط سے آئی اسی طرح آدمی ہی کے توسط سے مردوں کی قیامت آئی۔ 22 اور جیسے آدم میں مرتے ہیں اسی طرح مسیح میں سب زندہ کئے جا ئیں گے ۔ 23 لیکن ہر ایک اس کے اعما ل کے تحت اٹھا یا جائے گا سب سے پہلے مسیح کی باری پھر مسیح کے آنے پر اس کے تعلق رکھنے وا لے بھی زندہ جی اٹھیں گے۔ 24 اس کے بعد آخرت ہوگی۔ اس وقت مسیح ساری حکومت و سارا اختیار اور ساری قوت نیست ونابود کر کے بادشاہی کوخدا یعنی باپ کے حوا لہ کر دے گا۔ 25 جب خدا سب دشمنوں کو مسیح کے پاؤں تلے لے آئے گا۔ اس وقت مسیح بادشاہ بن کر حکومت کریگا۔ 26 موت آخری دشمن ہے جو نیست ونابود کی جا ئے گی۔ 27 جب وہ کہتی ہے،“خدا نے سب کچھ اس کے پا ؤں تلے کر دیا ہے” لیکن جب وہ فرماتا ہے، “سب چیزیں “اس کے تابع کر دی گئی تو ظا ہر ہے کہ خدا نے سب کچھ اپنے علا وہ مسیح کے تا بع کردی ۔ 28 اور جب ہر چیز مسیح کے تا بع کر دی گئی تھی تو یہاں تک کہ بیٹا بھی خدا کے تابع کر دیا جا ئے گا جس نے ہر چیز اس کے تا بع کر دی تھی اورخدا ہر چیز پر حکومت کرے گا۔ 29 اگر مردے جلا ئے نہ گئے اور ان کے سبب جنہوں نے بپتسمہ لیاہے وہ کیا کریں گے، اگر مردے جی نہیں اٹھے تو پھر کیوں ان کے لئے بپتسمہ دیا گیا ؟ 30 ہما رے لئے کیا ہے ؟ہم کیوں ہر لمحہ خطرے میں پڑے رہتے ہیں ؟ 31 میں ہر روز مرتا ہوں ۔اے بھا ئیو اور بہنو!مجھے اس فخر کی قسم جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح میں تم پر ہے ۔ 32 اگر میں انسا نی وجہ سے افسُس میں درندوں سے لڑا تو میں نے کیا حا صل کیا ؟اگر مردے نہ زندہ کئے جا ئیں گے ، “تو آؤ کھا ئیں پئیں، کیوں کہ کل تو مر نا ہی ہے ۔” 33 فریب نہ کھا ؤ “بری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں ۔” 34 صحیح طرح ہوش میں آؤ،اور لگا تار گناہ نہ کرو ۔ کیوں کہ ظا ہر ہے تم میں بعض خدا سے واقف نہیں ہیں ۔ تمہیں شرم دلا نے کے لئے میں کہتا ہوں ۔ 35 لیکن کو ئی یہ سوال کریگا کہ مردے “کس طرح جی اٹھتے ہیں ؟کس طرح کے جسم رکھتے ہیں ؟” 36 کتنے نادان ہو تم !تم جو کچھ بوتے ہو وہ زندہ نہیں ہو گا جب تک وہ نہ”مرے ۔” 37 اور جو تم نے بویا ہے وہ “جسم نہیں “جو پیدا ہو نے والا ہے بلکہ صرف دا نہ ہے خواہ گیہوں کا خواہ کسی اور چیز کا ۔ 38 مگر خدا اپنی مرضی سے ہی وہ جسم دیتا ہے ۔وہ ہر ایک بیج کو اس کا اپنا جسم دیتا ہے ۔ 39 ہر ایک ذی روح کے جسم ایک جیسے نہیں ہو تے ۔آدمیوں کا جسم ایک طرح کا ہو تا ہے جبکہ جانوروں کا جسم دوسری طرح کا ہے۔پرندوں کا جسم اور طرح کا ۔ اور مچھلیوں کا جسم بھی اور طرح کا ہو گا ۔ 40 آسما نی جسم بھی ہیں اور زمینی جسم بھی ہیں ۔مگر آسمانوں کے جسم کی شان و شوکت ایک طرح کی ہے ۔اور زمینوں کے جسم کی شان و شوکت دوسری طرح کی ہے ۔ 41 آفتاب کی اپنی شان و شوکت ہے اور چاند کی اپنی شان و شوکت ہے ،اور ستا روں کی اپنی شان و شوکت ہو تی ہے ۔ہاں ایک ستا رے کی شان و شوکت بھی دوسرے سے مختلف ہے ۔ 42 اور یہ سچ ہے ان لوگوں کے لئے جو مردوں سے جی اٹھتے ہیں ۔ جسم فنا کی حالت میں “بویا جاتا ہے” لیکن بقا کی حالت میں جی اٹھتا ہے ۔ 43 جب جسم بے حرمتی کی حالت میں“بویا جاتا ہے” لیکن جلال کی حالت میں جی اٹھتا ہے ۔ کمزوری کی حالت میں “بویا جاتا ہے” اور قوّت کی حالت میں جی اٹھتا ہے ۔ 44 نفسانی جسم “بویا جا تا ہے ” اور روحا نی جسم جی اٹھتا ہے ۔ 45 چنانچہ لکھا ہے !”پہلا آدمی زندہ نفس بنا ” لیکن آخری آدم زندگی دینے والی رُوح بنا ۔ 46 لیکن روحا نی جو تھا وہ پہلے نہ تھا بلکہ نفسا نی تھا اور بعد میں رو حا نی آیا ۔ 47 پہلا آدمی زمین کی خاک سے ہوا ،دوسرا آدمی جنت سے ہے ۔ 48 وہ جو خاک سے بنے ہیں آدمی کی طرح ہیں ۔اور جیسا آسمانی لوگ آسمانی آدمی کی طرح ہیں ۔ 49 اور جس طرح ہم اس خاکی صورت کو اپنا ئے ہو ئے ہیں اُسی طرح وہ اُس آسما نی صورت کو بھی اپنا ئے ہو ئے ہو نگے۔ 50 بھا ئیو اور بہنو!میں تم سے کہتا ہوں ،گوشت اور خون خدا کی بادشا ہت کے وارث نہیں ہو سکتے اور اسی طرح نہ فنا بقا کی وارث ہو سکتی ہے ۔ 51 سنو!میں تم سے راز کی بات کہتا ہوں ۔ہم سب تو نہیں مریں گے بلکہ ہم سب بدل جائیں گے ۔ 52 پلک جھپکتے ہی اور یہ ایک دم میں آخری بگل پھو نکا جائیگا تو پھو نکتے ہی مرے ہو ئے اہل ایمان ہمیشہ کے لئے جی اٹھیں گے اور ہم تبدیل ہو جائیں گے ۔ 53 کیوں کہ یہ ضروری ہے کہ فا نی جسم بقا کا لباس پہنے اور یہ مر نے والا جسم حیات ابدی کا لباس پہنے ۔ 54 اور جب یہ فانی جسم بقا کا لباس پہن چکے گا اور یہ مرنے والا جسم حیات ابدی کا لباس پہن چکے گاتو صحیفہ میں جو لکھا ہے وہ سچ ثا بت ہو جا ئے گا کہ: 55 “اے موت ! تیری فتح کہاں رہی، 56 موت کا ڈنگ گناہ ہے اور گناہ کو شریعت سے قوّت ملتی ہے ۔ 57 مگر خدا کا شکر ہے جس نے ہمارے خدا وند یسوع مسیح کے وسیلے سے ہم کو فتح بخشی ہے ! 58 پس اے میرے عزیز بھا ئیوں! ثابت قدم اور مستحکم رہو اور خدا وند کے کام میں ہم ہمیشہ اپنے آپ مصروف رہو ۔ کیوں کہ تم جانتے ہو کہ خدا وند میں تمہاری محبت رائیگاں نہیں جائیگی ۔

16:1 اب دیکھو،مقدسوں کے لئے چندہ اکٹھا کر نے کے بارے میں میں نے گلتیہ کی کلیساؤں کو جو حکم دیا ہے تم بھی ویسے ہی کرو ۔ 2 ہفتہ کے پہلے دن تم میں سے ہر شخص اپنی آمدنی کے موافق کچھ اپنے پاس رکھ چھو ڑو تا کہ میرے آنے تک کو ئی چندہ جمع نہ کر نا پڑے ۔ 3 جب میں آؤنگا تو ایک سفارشی خط کے ساتھ تمہارے منظور کر دہ کچھ آدمیوں کو روانہ کرونگا کہ تمہاری خیرات یروشلم کو پہنچا دیں ۔ 4 اور اگر میرا جا نا مناسب معلو م ہوا تو وہ میرے ساتھ جا ئیں گے ۔ 5 جب میں مکدنیہ سے گزرونگا تو تمہا رے پاس آؤنگا کیوں کہ مجھے مکدنیہ ہو کر جا نا ہی تو ہے ۔ 6 شا ید تمہارے ہی پاس کچھ دنوں کے لئے رہ سکوں یا پو رے جاڑوں تک یا جاڑا بھی تمہارے پاس گزار دوں تا کہ جس طرف میں جا نا چا ہونگا تم مجھے اس طرف سفرکرنے میں مدد کرو ۔ 7 کیوں کہ میں اب صرف راہ میں تم سے ملا قات کر نا نہیں چا ہتا بلکہ مجھے امید ہے کہ اگر خدا وند کی مرضی شا مل ہو تو میں طویل عرصہ تک تمہارے پاس رہو ں گا ۔ 8 میں پنتکُست کی تقریب تک افسوس میں رہوں گا ۔ 9 کیوں کہ میرے لئے ایک وسیع دروازہ مؤثر کام کر نے کے لئے کھلا ہے اور میرے بہت سارے مخالف ہیں ۔ 10 اگر تیمتھیس آجا ئے تو خیال رکھنا کہ وہ تمہارے پاس بلا خوف آرام سے رہے کیوں کہ میں جس طرح خدا وند کا کام کر تا ہوں وہ بھی اسی طرح کر تا ہے ۔ 11 پس کو ئی اسے حقیر نہ جا نے۔ اسکو میرے پاس سلامتی سے روانہ کرنا تا کہ وہ میرے پاس آجائے کیوں کہ میں منتظر ہوں کہ وہ بھا ئیوں سمیت آئے ۔ 12 اب ہمارے بھا ئی اپلُوس کی بات یہ ہے کہ میں نے اسے دوسرے بھا ئیوں کے ساتھ تمہارے پاس جا نے پر زیادہ زور دیا ۔ مگر اس وقت جا نے پر وہ مطلق راضی نہ ہوا ۔ لیکن خدا کی یہ مرضی بالکل نہیں تھی کہ وہ ابھی تمہارے پاس آتا ۔ پس موقع ملتے ہیں وہ تمہارے پاس آئے گا۔ 13 ہو شیار رہو، اپنے ایمان پر سختی سے قا ئم رہو ۔ حوصلہ مند رہو ،اور مضبوط رہو ۔ 14 تم جو کچھ کرو محبت سے کرو ۔ 15 تم جانتے ہو کہ ستفناس کا خاندان اخیہ کا پہلا پھل ہیں اور وہ خدا کے لوگوں کی خدمت کے لئے خود کو وقف کر دیئے ہیں ۔ 16 میں التماس کر تا ہوں بھائیو اور بہنو! تم لوگ بھی اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے اور ہران کے ساتھ خدمت کر نے والے ہر ایک کے تم تابع رہو ۔ 17 میں ستفناس ، فرتُونانس اور اخیکُس کے آنے سے خوش ہوں ۔ کیوں کہ جو کچھ تم سے رہ گیا تھا انہوں نے پو را کردیا ۔ 18 انہوں نہ صرف تمہاری بلکہ میری روح کو بھی تا زہ کر دیا ۔اسی لئے ایسے لوگوں کا احترام کرو ۔ 19 ایشیاء کی کلیسائیں تم کو سلام کہتی ہیں ۔ اور اکولہ اور پرسکہ اور اس کلیسا سمیت جو انکے گھر میں جمع ہیں تم کو خدا وند میں سلام کہتی ہیں ۔ 20 تمام بھا ئیوں اور بہنوں کی جانب سے تمہیں سلامت مقدس بوسہ کے ساتھ تم آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرو ۔ 21 میں پو لس خود اپنے ہاتھ سے سلام لکھتا ہوں ۔ 22 اگر کو ئی خدا وند سے محبت نہیں رکھتا وہ ملعون ہے ۔ اے خدا وند آؤ ! 23 خدا وند یسوع کا فضل و کرم تم پر ہو تا رہے ۔ 24 یسوع مسیح میں میری محبت تم سب کے ساتھ رہے ۔