1 John

1:1 اب ہم تجھے زندگی کے کلام کے بارے میں کچھ بتا تے ہیں جو کہ دنیا کے وجود سے پہلے موجود تھا۔ اسے ہم نے سنا ہے ، اسے ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ، اس پر ہم نے غور و کھوج کیا ہے اور اسے خود اپنے ہا تھوں سے چھوا ہے۔ 2 جو زندگی کے بارے میں ہمیں بتا ئی گئی ہے جسے ہم نے دیکھا اور جس کے متعلق ہم گواہ ہیں۔ ہم اب اسی زندگی کے متعلق کہتے ہیں جو ہمیشہ کے لئے رہنے وا لی ہے اور یہ باپ کے ساتھ تھی باپ نے یہ زندگی ہم کو دکھا ئی۔ 3 اب ہم ان چیزوں کے متعلق کہتے ہیں جو ہم نے دیکھا اور سنا تھا کہ تم بھی ہمارے ساتھ شریک رہو اور یہی شراکت باپ اور اس کے بیٹے یسوع مسیح کے ساتھ ہے۔ 4 ہم یہ باتیں تمہیں اس لئے لکھتے ہیں کہ ہم سب کی جو خوشی ہے وہ پوری ہو جا ئے۔ 5 ہم نے خدا سے جو سنا وہ پیغام تمہیں دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ خدا روشنی ہے اور اس میں تاریکی نہیں ۔ 6 اگر ہم یہ کہیں کہ ہم خدا کی شراکت میں ہیں لیکن تاریکی میں جی رہے ہیں تو ہم جھو ٹ بول رہے ہیں اور سچّائی کی پیروی نہیں کر رہے ہیں ۔ 7 خدا نور ہے اور ہمیں اس نور میں رہنا چاہئے اگر ہم اس نور میں رہتے ہیں تو تب ہم ایک دوسرے سے شراکت کر تے ہیں اور جب ہم اس نور میں رہتے ہیں تو خدا کا بیٹا یسوع کا خون ہم کو ہمارے تمام گناہوں سے پاک کر تا ہے ۔ 8 اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم بالکل گنہگار نہیں ہیں تو ہم اپنے آپ کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں ہے ۔ 9 اگر ہم اپنے گناہوں کو تسلیم کر تے ہیں تو خدا جو انصاف پسند اوروفا دار ہے وہ ہمارے گناہوں کو معاف کر تا ہے ہمیں تمام گناہوں سے پاک کر تا ہے ۔ 10 اگر ہم یہ کہیں کہ ہم نے گناہ نہیں کیا تو گویا خدا کو جھٹلاتے ہیں اور خدا کی سچی تعلیمات ہم میں بالکل نہیں ہے ۔

2:1 میرے بچو!یہ خط میں تمہیں لکھ رہا ہوں تا کہ تم گناہ نہ کرو۔ اگر کسی آدمی سے گناہ سرزد ہو جائے تو خدا باپ کے پاس ہمارے گناہوں کا بچاؤ کر نے والا ہمارا مد دگار موجود ہے اور وہ ہے متقی یسوع مسیح ۔ 2 ہمکو گناہوں سے بچانے کا یسوع ہی ایک ذریعہ ہے نہ صرف ہمارا بلکہ تمام لوگوں کے گناہ پاک ہو جائیں گے ۔ 3 جو کچھ خدا نے ہمیں کہا ہے اگر ہم اس کی فرماں برداری کریں تو یقیناً ہم نے خدا کی سچائی کو جانا ۔ 4 اگر کسی نے کہا، “میں خدا کو جانتا ہوں۔”اور پھر خدا کے احکام کی فرمانبرداری نہیں کرتا ایسا شخص خدا کو جھٹلا تا ہے اور اس میں وہ سچائی نہیں ۔ 5 اگر آدمی خدا کی تعلیمات کی اطا عت کرے تب خدا کی محبت میں مکمل اُترتا ہے ۔ 6 اس طرح ہم جانتے ہیں کہ ہم اسکی رفاقت میں ہیں ۔ تو جو خدا کی رفاقت میں قائم ہے تو اسے چاہئے کہ وہ یسوع کی طرز زندگی پر زندگی گزارے ۔ 7 میرے عزیز دوستو !میں تمہیں کو ئی نیا حکم نہیں لکھ رہا ہوں یہ وہی حکم ہے جو ابتدا سے تمہارے لئے تھا ۔ یہ حکم کچھ بھی نہیں لیکن یہ وہی تعلیمات ہیں جو تم سن چکے ہو ۔ 8 لیکن میں تمہیں اس حکم کو نئے حکم کی طرح لکھ رہا ہوں یہ حکم سچا ہے اسکی سچائی کو تم یسوع میں تم اپنے آپ میں دیکھ سکتے ہو کیوں کہ اندھیرا غائب ہو رہا ہے اور وہ سچا نور چمک رہا ہے ۔ 9 جو یہ کہتا ہے کہ “میں نور میں ہوں” پھر بھی اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے تو ایسا آدمی آج تک بھی اسی تاریکی میں مبتلا ہے ۔ 10 جو شخص اپنے بھا ئی کو عزیز رکھتا ہے وہ نور میں رہتا ہے اور کوئی بهی چیز اسے غلطی کر نے پر مجبور نہیں کر سکتی ۔ 11 لیکن ایک شخص اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے وہ تاریکی میں ہے اور وہ تاریکی میں رہتا ہے ،اور وہ نہیں جانتا کہ وہ کہاں جا رہا ہے کیوں کہ تاریکی نے اس کی آنکھوں کو اندھا بنا دیا ہے ۔ 12 عزیز بچو ! میں تمہیں لکھتا ہوں، 13 اے باپ ! میں تمہیں لکھتا ہوں، 14 اے بچو ! میں تمہیں لکھتا ہو 15 دنیا سے اور اسکی چیزوں سے محبت نہ رکھو جو کوئی شخص دنیا سے محبت رکھتا ہے تو ایسے شخص کے دل میں باپ کی محبت نہیں ہے ۔ 16 یہ تمام چیزیں جو دنیا کی برائیاں ہیں :کہ ان چیزوں کی محبت جس سے ہم اپنے گناہوں کے ذریعے خوش کرتے ہیں ، گناہ کی چیزوں کو دیکھ کر آنکھیں مطمئن ہو تی ہیں ، دنیا کی چیزوں کو پا کر ان پر فخر کر تے ہیں ۔ اور ایسا دنیاوی خواہشات باپ کی طرف سے نہیں آتی ۔ 17 لیکن یہ دنیا کی طرف سے ہے اور یہ قائم رہنے والی نہیں بلکہ یہ فنا ہو نے والی ہے جو شخص خدا کی مرضی پر قائم ہے وہ ہمیشہ قائم رہتا ہے ۔ 18 میرے عزیز بچو! آخر وقت آ گیا ہے تم نے سنا ہے کہ مسیح کے دشمن آرہے ہیں اور اب بھی کئی مسیح کے دشمن ہو گئے ہیں اس طرح ہم جانتے ہیں کہ آخر وقت قریب ہے ۔ 19 وہ دشمن مسیح ہمارے گروہ میں تھے اور ہمیں چھو ڑ گئے حقیقت میں وہ ہمارے نہیں ہیں اگر وہ سچ مچ ہم میں سے ہو تے تو وہ ہمارے ساتھ ہی رہتے لیکن وہ ہمیں چھو ڑ گئے اس سے صاف ظا ہر ہو تا ہے کہ حقیقت میں وہ ہم میں سے نہیں ہیں ۔ 20 تمہارے پاس تو وہ تحفہ ہے جو مقدس ہستی نے دیا ہے اور اس لئے تم سب سچائی کو جانتے ہو ۔ 21 پھر میں یہ سب تمہیں کیوں لکھتا ؟ کیا اس لئے لکھوں کہ تم سچائی نہیں جانتے اور میں خط اس لئے لکھتا ہوں کہ تم سچائی کو جانتے ہو اور یہ جانتے ہو کہ کو ئی جھو ٹ سچائی سے نہیں آتا ۔ 22 تو پھر کون جھو ٹا ہے ؟ یہ وہی ہے جو تسلیم نہیں کر تا کہ یسوع مسیح ہے یا پھر وہ جو کہتا ہے کہ یسوع مسیح نہیں ہے ،یہی مسیح کا دشمن ہے ۔ ایساآدمی باپ یا اپنے بیٹے پر ایمان نہیں رکھتا ۔ 23 جو ایک بیٹے پر ایمان نہیں رکھتا پھر اس کے پاس باپ بھی نہیں اور جو بیٹے کو قبول کرے وہ باپ کو بھی قبول کرتا ہے ۔ 24 ابتدا سے جن تعلیمات کو تم نے سنا ہے اس پر قائم رہو تو پھر تم بیٹے اور باپ میں قائم رہو گے ۔ 25 اور یہی وعدہ ہے جو بیٹے نے ہمکو دیا کہ ہمیشہ کی زندگی ہے ۔ 26 میں یہ خط تم لوگوں کے متعلق لکھ رہا ہوں جو تمہیں غلط راستہ بتا رہے ہیں ۔ 27 مسیح نے تمہیں ایک خاص تحفہ عطا کیا ہے وہ تحفہ تم میں ہے تم کو کسی اور کی تعلیمات کی ضرورت نہیں جو تحفہ اس نے دیا ہے وہ تمہیں ہر چیز کی تعلیم دیگا اور یہ سچا تحفہ ہے جھو ٹا نہیں لہذا مسیح نے جو سکھا یا ہے اس پر قائم رہو ۔ 28 ہاں ! میرے عزیز بچو ! مسیح پر قائم رہو اگر ہم اب ایسا کریں تو ہمارا یقین اس دن پر اور پختہ ہو گا جب مسیح آئیں گے ہمیں کچھ چھپا نے کی اور شرمندہ ہو نے کی ضرورت نہیں ۔ 29 تم جانتے ہو کہ مسیح نیک ہے اس لئے تم جانتے ہو تمام لوگ جو سچے اور نیک ہیں وہ خدا کے بچے ہیں ۔

3:1 باپ نے ہم سے بے حد محبت کی ہے اس نے ہم سے اتنی محبت کی ہے کہ ہم خدا کے بچے کہلا تے ہیں حقیقت میں ہم اس کے بچے ہیں وہ لوگ نہیں سمجھ سکتے کہ ہم خدا کے بچے ہیں۔ 2 عزیز دوستو ! اب ہم خدا کے بچے ہیں اور نہیں جانتے کہ آئندہ ہم کیا ہوں گے؟ لیکن ہم کو معلوم ہے کہ جب مسیح ظاہر ہوں گے تب ہم اس جیسے ہی ہوں گے ہم اس کو اسی طرح دیکھیں گے جیسا کہ وہ حقیقت میں ہے ۔ 3 مسیح پاک ہے اور ہر آدمی جو اس سے اُمید رکھتا ہے مسیح اس کو اسی طرح پاک کرے گا جیسا کہ خود مسیح ہے۔ 4 جب کوئی شخص گناہ کر تا ہے تو گویا وہ خدا کی شریعت کو تو ڑتا ہے ہاں! گناہ کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ خدا کی شریعت کے خلاف جانا ۔ 5 تم جانتے ہو کہ مسیح لوگوں کے گناہوں کو مٹا نے کے لئے آیا ہے اس کی ذات میں کو ئی گناہ نہیں۔ 6 اسی لئے جو مسیح میں قائم ر ہتا ہے تو وہ گناہ نہیں کرتا اور جو مسلسل گناہ کرتا ہے تو پھر اس نے حقیقت میں مسیح کو دیکھا ہی نہیں اور نہ مسیح کو جانا ۔ 7 عزیز بچو! کو ئی بھی آدمی جو غلط راستہ بتا ئے اس کے قریب میں نہ جانا ۔ مسیح نیک ہے اور جو کو ئی اس کی طرح نیک ہو نا چاہے اسے چاہئے کہ اچھے کام کریں۔ 8 شیطان شروع ہی سے گناہ کر رہا ہے اور جو شخص گناہ مسلسل کرتا ہے وہ شیطان میں سے ہے ۔ خدا کا بیٹا شیطان کے کاموں کو مٹا نے کے لئے آئےگا۔ 9 جب خدا کسی شخص کو اپنا بچہ بناتا ہے تو وہ شخص مسلسل گناہ نہیں کرتا کیوں کہ وہ اس نئی زندگی میں رہتا ہے جو خدا اسے دیتا ہے اُس دن سے وہ خدا کا بیٹا کہلا تا ہے ۔ اور ایسے شخص کے لئے مسلسل گناہ کرنا ممکن نہیں۔ 10 اسی طرح ہم پہچان سکتے ہیں کہ کون خدا کے بچے ہیں؟ اور کون شیطان کے بچے ہیں؟ جو لوگ صحیح راستے پر نہیں چلتے ، وہ خدا کے بچے نہیں کہلا تے اور جو اپنے بھا ئیوں سے محبت نہیں کرتے وہ خدا کے بچے نہیں ہیں۔ 11 تعلیمات جو شروع سے تم سن رہے ہو یہ ہیں کہ ہم کو ایک دوسرے سے محبت کرنی چاہئے۔ 12 ہم کو قابیل کی مانند نہیں ہونا چاہئے جس کا تعلق بُرائی سے تھا اس نے اپنے بھا ئی کو مار ڈا لا ۔ لیکن اس نے اپنے بھا ئی کو کیوں مار ڈا لا ؟ کیوں کہ اس کے کام بُرے تھے اور اس کے بھا ئی کے کام سچائی کے تھے۔ 13 بھا ئیو اور بہنو! تم کو حیران ہو نے کی ضرورت نہیں جب اس دنیا کے لوگ تم سے نفرت کریں۔ 14 ہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے آئے ہیں اور زندگی میں داخل ہو ئے ہیں ہم جانتے ہیں کہ ہم اپنے عیسائی بھا ئیوں اور بہنوں سے محبت کرتے ہیں اور جو شخص اس طرح دوسروں سے محبت نہیں رکھتا وہ ابھی تک موت ہی میں ہے ۔ 15 ہر وہ شخص جو اپنے بھا ئیوں سے نفرت کر تا ہے وہ قاتل ہے تم اچھی طرح جانتے ہو کہ قاتل کی زندگی کے اندر ہمیشہ کی زندگی نہیں ہوتی۔ 16 چونکہ یسوع نے ہما رے لئے اپنی زندگی دی تب ہم نے جانا کہ حقیقی محبت کیا ہے ہمیں بھی اپنی زندگیاں اپنے مسیح بھا ئی بہنوں کے لئے دینی چاہئے ۔ 17 اگر ایک ایمان والے کے پاس دنیا کی دولت ہو اور وہ یہ دیکھ رہا ہے کہ اسکا بھا ئی غریب اورضرورت مند ہے اور یہ دیکھنے کے با وجود بھی اگر اس کے دل میں اسکے لئے ہمدردی نہیں جاگتی ہے اسکی مدد نہیں کر تا تو ایسا ایمان والا یہ کہنے کے قابل نہیں کہ اسکے دل میں خدا کی محبت ہے ۔ 18 میرے بچّو! ہم باتوں سے دکھا وے کے لئے محبت نہ کریں بلکہ ہماری محبت حقیقی ہو نی چاہئے ہمیں اپنے سچے عمل سے محبت کا اظہار کر نا چاہئے ۔ 19 یہی ایک راستہ جس کی وجہ سے ہم سچائی کے راستے پر چلنے کے اہل ہیں ۔ اگر ہمارا ضمیر کہتا ہے کہ ہم قصور وار ہیں تو ہم خدا کے سامنے اپنے ضمیر کی اصلاح کریں کیوں کہ خدا ہمارے دلوں سے بھی عظیم ہے وہ ہر چیز جانتا ہے ۔ 20 21 میرے عزیز دوستو ! اگر ہم اپنے دلوں میں یہ جانتے ہیں کہ ہم غلطی پر نہیں ہیں تو بلا کسی خوف کے خدا کے سامنے آئیں گے ۔ 22 چونکہ ہم اسکے فرماں بردار ہیں اور ہم وہی چیز کر رہے ہیں جس سے وہ خوش ہو رہا ہے پھر جو چیز اس سے مانگیں گے عطا کریگا ۔ 23 انہیں باتوں کا خدا نے حکم دیا ہے کہ ہم اسکے بیٹے یسوع مسیح کے نام پر ایمان والے رہیں اور ہم اس طرح ایک دوسرے سے محبت کریں جیسا کہ اس نے حکم دیا ہے ۔ 24 ایک شخص خدا کے احکام کی اطا عت کر تا ہے تو پھر وہ خدا میں ہے اور خدا اس میں ہے ہم کس طرح کہہ سکیں گے کہ خدا ہم میں ہے جو روح کے ذریعے ہم کو دی ہے اس لئے ہم جانتے ہیں کہ وہ ہم میں ہے ۔

4:1 اے میرے عزیز دوستو ! اسوقت دنیا میں کئی جھو ٹے نبی ہیں اس لئے ہر ایک روح پر یقین مت کرو بلکہ روحوں کی جانچ کرو کہ وہ روح خدا کی طرف سے ہے یا نہیں ۔ 2 اس طرح تم خدا کی روح کے بارے میں جان سکتے ہو کہ کوئی روح یہ کہتی ہے کہ“میرا ایمان یسوع مسیح میں ہے جو اس دُنیا میں آدمی کی طرح آیا ہے ”یہی روح خدا کی طرف سے ہے ۔ 3 وہ روح جو یسوع کو قبول نہ کرے وہ خدا کی طرف سے نہیں ایسی روح مسیح کے دشمنوں کی روح ہے ۔ تم تو سن چکے ہو کہ مسیح کے دشمن آئیں گے ۔ اور اب مسیح کے دشمن اس وقت دنیا میں ہیں ۔ 4 میرے پیارے بچو! تم خدا کے ہو اس لئے تم انکو شکست دے چکے ہو کیوں کہ جو تم میں ہے وہ اس دنیا کے لوگوں میں اس سے بھی عظیم ہے ۔ 5 اور ان لوگوں کا تعلق دنیا سے ہے اور جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ دنیا کے تعلق سے ہے اور انکا کہنا دنیا ہی سنتی ہے ۔ 6 لیکن ہم خدا سے ہیں اس لئے جو لوگ خدا کو جانتے ہیں وہ ہماری باتیں سنتے ہیں ۔ لیکن جو خدا کے نہیں ہیں وہ ہماری باتوں کو نہیں سنتے اس طرح ہم روح کی سچائی یا روح کی غلطی کو جانتے ہیں ۔ 7 عزیز دوستو! ہم کو ایک دوسرے سے محبت کر نی ہو گی کیوں کہ محبت خدا کی طرف سے ہے جو شخص محبت کر تا وہ خدا کا بچّہ ہے اور وہ خدا کو جانتا ہے ۔ 8 جو شخص محبت نہیں کر تا وہ خدا کو نہیں جانتا کیوں کہ خدا ہی محبت ہے ۔ 9 خدا نے صرف اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیجا تا کہ اس کے ذریعے ہمیں زندگی ملے اس طرح خدا نے ہمیں اس کی محبت کو بتا یا ہے ۔ 10 سچی محبت ہی ہمارے لئے خدا کی محبت ہے نہ کہ ہماری محبت خدا کے لئے خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیج کر ہمارے گناہوں کو لے لیا ہے ۔ 11 تو پھر خدا ہمیں بے انتہا چاہتا ہے عزیز دوستو ! اسی طرح ہمیں بھی ایک دوسرے سے محبت کر نی چاہئے ۔ 12 کسی نے بھی خدا کو نہیں دیکھا لیکن جب ہم ایک دوسرے سے محبت کر تے ہیں تو خدا ہم میں رہتا ہے اور اسکا مقصد پو را ہو تاہے اور ہم سے اسکی محبت پوری ہو گئی ۔ 13 ہم جانتے ہیں کہ ہم خدا میں ہیں اور خدا ہم میں ہے ہم اس لئے جانتے ہیں کہ خدا نے روح ہم کو دی ہے ۔ 14 ہم دیکھ چکے ہیں کہ خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا کا نجات دہندہ بناکر بھیجا ہے ۔ اس لئے یہ گواہی ہم دیتے ہیں ۔ 15 اگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے کہ “میں یسوع کے خدا کا بیٹا ہو نے پر ایمان لا تا ہوں” تب خدا اس آدمی میں رہتا ہے اور وہ آدمی خدا میں رہتا ہے ۔ 16 اس لئے ہم جانتے ہیں کہ خدا ہم سے محبت کر تا ہے ۔ اور ہم محبت پر بھروسہ کر تے ہیں۔ 17 اگر خدا کی محبت ہم میں کامل ہے تو پھر ہمیں جزا کے دن کا خوف نہیں اس دنیا میں ہم اسکی مانند ہیں ۔ 18 جہاں خدا کی محبت ہے وہاں کو ئی ڈر نہیں ،کامل خدا کی محبت خوف کو دور کرتی ہے ۔ خدا کی سزا ہی آدمی کو خوف زدہ کر تی ہے ۔ اسلئے کہ خدا کی محبت اس میں کامل نہیں ہو تی جس میں خوف ہو تا ہے ۔ 19 ہم اسلئے محبت کرتے ہیں کیوں کہ خدا نے پہلے ہم سے محبت کی ۔ 20 اگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے “میں خدا سے محبت کرتا ہوں ”لیکن اپنے عیسائی بھائیوں اور بہنوں سے نفرت کر تا ہے تو ایسا شخص جھو ٹا ہے وہ شخص اپنے بھائی جس کو وہ دیکھ سکتا ہے پھر بھی نفرت کرتا ہے ۔تو ایسا شخص خدا سے محبت نہیں کر سکتا جس کو وہ دیکھ نہیں سکتا ۔ 21 اور اس میں ہم کو یہ حکم دیا کہ جو کو ئی خدا سے محبت کر تا ہے اسے چاہئے کہ اپنے بھا ئی سے بھی محبت رکھے ۔

5:1 وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع ہی مسیح ہے تو وہ خدا کے بچّے ہیں جو شخص خدا سے محبت کر تا ہے وہ خدا کے بچّوں سے بھی محبت کر تا ہے ۔ 2 ہم کس طرح جان سکتے ہیں کہ ہم خدا کے بچّوں سے محبت کر تے ہیں ؟ہم جانتے ہیں کیوں کہ ہم خدا سے محبت کر تے ہیں اور اسکے احکام کی اطا عت کر تے ہیں ۔ 3 خدا سے محبت کا مطلب ہے اسکے احکام کی پا بندی اور اطا عت جو ہم لوگوں کے لئے مشکل نہیں ہے ۔ 4 کیوں خدا کا ہر ایک بچّہ دنیا پر غالب آنے کی طا قت رکھتا ہے۔ 5 یہ ہمارا ایمان ہے جس سے دنیا پر غالب آسکتے ہیں کون ہے وہ شخص جس نے دنیا پر فتح حاصل کی ،وہ وہی شخص ہے جسکا ایمان ہے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے ۔ 6 یسوع مسیح ہی ایک ہے جو پا نی اور خون کے ساتھ آئے ہیں یسوع صرف پا نی کے ساتھ نہیں آئے ہیں بلکہ یسوع پانی اور خون دونوں کے ساتھ آیا ،اور روح ہمیں یہ کہتی ہے کہ یہ سچ ہے روح سچ ہے ۔ 7 اس طرح تین گواہ ایسے ہیں جو ہمیں یسوع کے متعلق کہتے ہیں ۔ 8 روح ،پانی اور خون ۔ یہ تینوں گواہ اقرار کر تے ہیں ۔ 9 ہم قبول کر تے ہیں وہ گواہی جو لوگ دیتے ہیں لیکن خدا کی شہادت زیادہ اہم ہے اور خدا اپنے بیٹے کے تعلق سے شہا دت دیتا ہے ۔ 10 جو شخص خدا کے بیٹےپر ایمان لا تا ہے تو اسکے دل میں سچائی رہتی ہے جو خدا نے کہی ہے اور جو خدا پر ایمان نہیں لاتا وہ خدا کو جھو ٹا قرار دیتا ہے ۔ اس لئے کہ وہ شخص اُس پر ایمان نہیں لا تا جو خدا نے اپنے بیٹے کے متعلق کہا ہے ۔ 11 یہی سب کچھ خدا نے ہم سے کہا ہے خدا نے ہم کو لا فانی زندگی دی جو اسکے بیٹے میں ہے ۔ 12 جس کے پاس بیٹا ہے اُس کے پاس سچّی زندگی ہے لیکن جس کے پا س خدا کا بیٹا نہیں اُس کے پاس زندگی نہیں ۔ 13 میں یہ خط ان لوگوں کو لکھتا ہوں جو خدا کے بیٹے پر ایمان رکھتے ہیں اسی لئے میں لکھتا ہوں کہ تم جان جاؤ کہ تم کو ہمیشہ کی زندگی دی گئی ہے ۔ 14 ہم بغیر کسی شک و شبہ کے خدا کے قریب جا سکتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے ہم جب خدا سے کسی خاص چیز کا مطالبہ کر تے ہیں اور وہ چیزیں جو خدا کی مرضی کے مطا بق ہو تب خدا ہماری سنتا ہے جو ہم اس سے کہتے ہیں ۔ 15 جب کبھی بھی ہم خدا سے مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے تب ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم اس سے مانگتے ہیں وہ ہمیں دیتا ہے ۔ 16 اگر کو ئی شخص یہ دیکھتا ہے کہ اسکا عیسائی بھا ئی یا بہن کو ئی گناہ کر رہے ہیں تو ایسا شخص اس عیسائی بھا ئی یا بہن جو گناہ کر رہے ہوں انکے لئے دعا کرے خدا انہیں زندگی بخشے گا میں ان لوگوں کے متعلق کہتا ہوں جنکا گناہ موت کا سبب نہ بنے ایسے گناہ بھی ہیں جوموت کا نتیجہ ہیں اور میرا مطلب یہ نہیں کہ اس گناہ کے لئے خدا سے دعا کرے ۔ 17 برائی کرنا ہمیشہ گناہ ہی ہے مگر بعض گناہ ایسے بھی ہیں جسکا نتیجہ موت نہیں۔ 18 ہم جانتے ہیں کہ جو شخص خدا کا بچہ بنا وہ گناہ نہیں کرتا ۔ خدا کا بیٹا خدا کے بچہ کی حفاظت کر تا ہے اور وہ برائی اس شخص کو کو ئی نقصان نہیں پہونچا سکتی ۔ 19 ہم جانتے ہیں کہ ہم خدا کے ہیں لیکن بدکار کے قبضہ میں ساری دنیا ہے ۔ 20 ہم جانتے ہیں کہ خدا کا بیٹا آ گیا ہے اور اس نے سمجھ بخشی ہے ۔ اب ہم خدا کو جان سکتے ہیں ۔ خدا ایک وہی ہے جو سچا ہے ۔ اور ہماری زندگی اسی سچے خدا اور اسکے بیٹے یسوع مسیح میں ہے ۔ وہ سچا خدا ہے اور وہ ہمیشہ کی ز ندگی ہے ۔ 21 اس لئے اے پیارے بچو! اپنے آپ کو جھو ٹے خداؤں سے دور رکھو ۔