1:1 القا نہ نام کا ایک شخص تھا ۔ وہ افرائیم کے پہاڑی علا قہ رامہ کا باشندہ تھا ۔القا نہ صوف خاندان سے تھا ۔ القانہ یروحام کا بیٹا تھا ۔ یروحام الیہو کا بیٹا تھا ۔ الیہو توحو کا بیٹا تھا ۔ توحُو صوف کا بیٹا تھا جو افرائیم کے خاندانی گروہ سے تھا ۔
2 القانہ کی دو بیویاں تھیں ۔ ایک بیوی کا نام حنّہ اور دوسری بیوی کا نام فِننّہ تھا ۔ فننّہ کو اولاد تھی لیکن حنّہ کو نہیں تھی ۔
3 القانہ ہر سال اپنے شہر رامہ کو چھوڑ کر شیلاہ شہر کو جاتا تھا ۔ شیلاہ میں خدا وند قادر مطلق کی عبادت کرتا اور خدا وند کو قربانی نذر کر تا ۔ شیلاہ وہ جگہ تھی جہاں حُفنی اور فینحاس خدا وند کے کاہن کی حیثیت سے خدمت کئے تھے ۔ حُفنی اور فینحاس عیلی کے بیٹے تھے ۔
4 القانہ ہر وقت قربانی نذر کر تا تھا وہ ہمیشہ قربانی کا ایک حصّہ اپنی بیوی فنّنہ کو دیتا تھا فننّہ کے بچّوں کو بھی دیتا تھا ۔
5 القانہ نے قربانی کی نذر کا حصّہ ہمیشہ حنّہ کو دو گنا حصہ دیا کیوں کے یہ وہی تھی جس سے وہ پیار کیا کر تا تھا ۔ لیکن خدا وند نے حنّہ کو اولاد سے محروم رکھا تھا ۔
6 فننّہ ہمیشہ حنّہ کے حالات کو بد تر کر نے کے لئے اسے پریشا ن کر تی ہوئی اس کو غصّہ دلاتی رہی ۔ کیوں کہ خدا وند نے حنّہ کو بچہ سے محروم رکھا تھا ۔
7 ہر سال ایسا ہی ہوتا تھا ۔ ہر بار انکا خاندان شیلاہ میں خدا وند کے گھر جاتا تھا ، فننّہ ہمیشہ حنّہ کو غصّہ دلاتی ۔ ایک دن القا نہ قربانی پیش کر رہا تھا تو حنّہ پریشا ن ہو کر رونے لگی وہ کچھ بھی نہیں کھا ئی ۔
8 اس کے شو ہر القا نہ نے اس سے پو چھا ، " حنّہ ! تم کیو ں رو رہی ہو ؟ " تم کھا نا کیوں نہیں کھا تی ہو ،تم کیوں رنجیدہ ہو ؟ تمہیں سوچنا چا ہئے میں تیرے لئے دس بیٹوں سے بڑ ھکر ہوں ۔ "
9 کھا نے پینے کے بعد حنّہ خاموشی سے اٹھی اور خدا وند کی بارگاہ میں دعا کر نے چلی گئی ۔ کاہن عیلی خدا وند کی مقدس عمارت کے دروازے کے قریب کر سی پر بیٹھے تھے ۔
10 حنّہ بہت رنجیدہ تھی ۔ جب اس نے خدا وند سے دعا کی تو بہت روئی ۔
11 اس نے خدا سے ایک خاص وعدہ کیا وہ بولی ! " اے خدا وند قادر مطلق اگر تو میرے غمزدہ حالات کو سچ مچ دیکھو اور میرے بارے میں سوچ ، تو مجھے مت بھول مجھے ایک بیٹا دے اگر تو ایسا کر تا ہے تو میں اس بیٹا کو تمہیں دونگی ۔ وہ ایک نذیری ہو گا ۔ وہ زندگی بھر نہ مئے پئے گا اور نہ ہی نشہ کریگا اور نہ ہی کو ئی اسکے سر پر استرا پھیریگا ۔ "
12 حنّہ ایک طویل عرصہ تک خدا وند سے دعا کی ۔ جب حنّہ دعا کر رہی تھی ، تو عیلی نے اسکی طرف دیکھا ۔
13 حنّہ اپنے دل میں دعا کر تی تھی اس کے ہونٹ ہلتے لیکن الفاظ آواز سے ادا نہیں کر تی ۔ اس لئے عیلی نے سو چا وہ پی ہوئی ہے ۔
14 عیلی نے حنّہ سے کہا ، " تم بہت زیادہ پی چکی ہو اور یہ وقت ہے کہ مئے کو الگ رکھو ۔"
15 حنّہ نے جواب دیا ، " نہیں جناب ! میں نے کوئی مئے یا جو کی مئے نہیں پی ہے ۔ میں بہت زیادہ تکلیف میں ہوں ۔ میں خدا وند سے اپنے مسائل بیان کر رہی تھی ۔
16 مجھے ایک خراب عورت مت سمجھو۔ در اصل وجہ یہ ہے کہ میں بہت زیادہ غم میں مبتلاء ہوں اس لئے میں لمبے عرصے سے دعا کر رہی ہوں ۔ "
17 عیلی نے جواب دیا ، " تم پر سلامتی ہو اور اسرائیل کا خدا تمہاری سبھی خواہشوں کو پورا کرے ۔ "
18 حنّہ نے کہا ، " تیری خادمہ پر تیری نظر کرم ہو ۔ " تب وہ اٹھی اور کچھ کھائی ۔ وہ اب اور رنجیدہ نہیں تھی ۔
19 دوسرے دن صبح القانہ کا خاندان اٹھا انہوں نے خدا وند کی عبادت کی اور اپنے گھر رامہ کو واپس ہوئے ۔
20 اگلے سال اس وقت تک ، حنّہ حاملہ ہوئی اور وہ ایک بیٹا کو جنم دی ۔ حنّہ نے اس بچہ کا نام سموئیل رکھا ۔ اس نے کہا ، " اس کا نام سموئیل ہے کیو ں کہ میں نے خدا وند سے اسکو مانگا تھا ۔ "
21 اسی سال القانہ اور اسکا سارا خاندان قربانی پیش کرنے اور اپنے وعدہ کو پورا کرنے کے لئے شیلاہ گئے ۔
22 لیکن حنّہ اسکے ساتھ نہیں گئی ۔ اس نے القانہ سے کہا ، " جب میرا بیٹا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل ہو جائے گا تب ہی میں اس کو شیلاہ لے جاؤنگی اور تب ہی میں اس کو خدا وند کو نذر کروں گی ۔ وہ ایک نذیری ہوگا ۔ وہ شیلاہ میں رہے گا ۔ "
23 حنّہ کا شوہر القانہ نے اس سے کہا ، " جو تم بہتر سمجھو وہ کرو ۔ تم اسوقت تک گھر پر رہو جب تک کہ لڑ کا بڑا ہوکر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل نہ ہو جائے ۔ تمہارا خدا اپنا کہا کو پورا کرے ۔ " اس لئے حنّہ گھر پر اپنے لڑ کے کی دیکھ بھال کے لئے اس وقت تک رہی جب تک کہ وہ بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے لائق نہ ہو گیا ۔
24 جب لڑکا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھانے کے قابل ہوا تو حنّہ اس کو شیلاہ میں خداوند کے گھر لے گئی۔ حنّہ اپنے ساتھ تین سال کا ایک بیل ، بیس پاؤنڈ آٹا اور مئے کی ایک بوتل بھی لے گئی۔
25 وہ خداوند کے سامنے گئے ۔ القانہ نے بیل کو ذبح کر کے خداوند کو قربانی دی جیسا کہ وہ کر تا تھا ۔ تب حنّہ لڑکے کو عیلی کو دی ۔
26 حنّہ نے عیلی سے کہا ، " معاف کرنا جناب میں وہی عورت ہوں جو آپ کے قریب کھڑی خداوند کی عبادت کر رہی تھی ۔ میں وعدہ کر تی ہوں کہ میں سچ کہہ رہی ہوں۔
27 میں نے اس لڑکے کے لئے دُعا کی تھی ۔ اور خداوند نے میری دعا سُن لی ۔
28 اب میں اسے اس کے بدلے میں خداوند کو دیتی ہوں کہ وہ ساری عمر خداوند کی خدمت کرے گا ۔" تب حنّہ نے اپنے بیٹے کو وہاں چھو ڑا اور خداو ندکی عبادت کی ۔
2:1 حنّہ نے کہا ، " میرا دل خداوند میں خوش ہے ۔
2 کو ئی مقدس خدا نہیں میرے خداوندکی مانند ۔ کو ئی چٹان نہیں خدا کی طرح اور نہ کو ئی چٹان ہے ہمارے خدا کی طرح۔
3 ڈینگیں مارنا بند کرو اور غرور کی باتیں نہ کرو ۔ کیو ں کہ خداوند خدا ہر چیز کو جانتا ہے ۔ خدا لوگوں کو راہ دکھا تا ہے اور اِن کا انصاف کرتا ہے ۔
4 طاقتور سورماؤں کی کمانیں ٹو ٹے گی لیکن کمزور لوگ بہادر بن جا ئیں گے ۔
5 جو لوگ گز رے وقتوں میں زیادہ غذا رکھتے تھے اب انہیں غذا کیلئے کام کرنا پڑیگا ۔ لیکن جو لوگ پہلے بھو کے تھے وہ اب غذا پا کر موٹے ہو رہے ہیں جو عورتیں بچے نہیں جن سکتی تھیں اب انہیں سات بچے ہیں ۔ لیکن جن عورتو ں کے کئی بچے تھے وہ غمگین ہیں کیو ں کہ اس کے بچے چلے گئے ۔
6 خداوند لوگوں کو موت دیتا ہے اور انہیں زندگی دیتا ہے ۔ خداوند لوگوں کو قبر میں بھیجتا ہے ۔ اور وہی ان کو قبر سے اٹھا تا ہے ۔
7 خداوند کچھ لوگوں کو غریب بنا تا ہے وہ دوسروں کو امیر بناتا ہے ۔ خداوند ہی لوگوں کو ذلت دیتا ہے ۔ اور وہی لوگو ں کو عزت بخشتا ہے ۔
8 خداوند غریب لوگو ں کو دھول سے اٹھا تاہے ۔ وہ ان کو سکون دیتا ہے جو غمزدہ ہیں ۔ خداوند غریبوں کو اہم بناتا ہے اور انہیں بادشاہوں کے ساتھ بٹھا تا ہے اور وہاں بھی بٹھا تا ہے جو جگہ معزز مہمانوں کے لئے مخصوص ہے ۔ دنیا کی بنیاد خداوند کی ہے ۔ اس نے دنیا کو اس پر قائم کیا ہے ۔
9 خداوند اپنے مقدس لوگوں کی حفا ظت کرتا ہے اور ٹھو کریں کھانے سے بچا تا ہے ۔ لیکن بدکا ر لوگ تباہ ہوں گے وہ اندھیروں میں گریں گے ۔ انکی طاقت انہیں جیتنے میں مدد نہیں دے گی ۔
10 خداوند اس کے دشمن کو تباہ کر تا ہے ۔ خدا قادرِ مطلق جنت سے ان کے خلاف چلا ئے گا ۔ خداوند دُور دراز کی جگہوں کا بھی انصاف کرے گا ۔ وہ اپنی طاقت اپنے بادشا ہ کو دیگا ۔ وہ اپنے خاص بادشاہ کو طاقتور بنا ئے گا ۔"
11 القانہ اور اس کا خاندان واپس اپنے گھر رامہ کو گئے ۔ لڑکا شیلاہ میں ہی رہا اور عیلی کی نگرانی میں خداوند کی خدمت کی ۔
12 عیلی کے لڑکے بُرے آ دمی تھے انہو ں نے خداوند کی پرواہ نہ کی ۔
13 جب لوگ عبادت خانہ میں اپنی قربانی کا نذرانہ لیکر آئے ، تو کاہنوں کا دستور یہ تھا کہ جب گوشت پکتا تھا تو وہ نوکروں کو ایک خاص تین شا خ وا لے کانٹے کے ساتھ بھیجتے تھے ۔
14 کا ہن کے خادم گوشت کو اس برتن سے جس برتن میں گوشت پکایا گیا تھا نکالنے کے لئے اس کانٹے کا استعمال کرتے تھے ۔ کا ہن صرف وہی گوشت کھا تے تھے جسے صرف اسی کانٹے سے نکالا جا تا تھا ۔ کا ہن یہی سلوک ان سبھی اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا کرتے تھے جو قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ آ تے تھے ۔
15 لیکن عیلی کے لڑکے نے ایسا نہیں کیا یہاں تک کہ چربی کو قربان گا ہ پر جلانے سے پہلے ان کے خادم ان لوگوں کے پاس جاتے جو قربانی پیش کر تے اور کہتے ، کا ہن کے لئے بھو ننے ( کباب ) کے واسطے کچھ گوشت دو کیو نکہ وہ تم سے اُبلا ہوا گوشت نہیں بلکہ صرف کچّا گوشت لے گا ۔ "
16 قربانی پیش کرنے وا لے آدمی کہتے ، " پہلے چربی جلا ؤ تب تم کو جو کچھ لینا ہو لو ۔" تب کا ہن کے خادم کہتے ، " نہیں گوشت مجھے ابھی دو اگر تم نہیں دو گے تو میں تم سے لے لوں گا ۔"
17 خداو ندکی نظر میں یہ بہت بڑا گناہ تھا ، کیونکہ عیلی کے بیٹوں نے خداوند کے نذرانے کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا ۔
18 لیکن سموئیل نے خداوندکی خدمت کی ۔ سموئیل نوجوان مدد گار تھا جو لمبا کتانی چغہ پہنا رہتا ۔
19 سموئیل کی ماں ہر سال سموئیل کے لئے ایک چھو ٹا چغہ بنا تی اور جب وہ اپنے شو ہر کے ساتھ قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ جا تی تو اس چغہ کو وہ سموئیل کو دے دیتی ۔
20 عیلی ، القانہ کو اور اس کی بیوی کو دُعا ئیں دیتا ۔ عیلی کہتا ، " خداوند تمہیں حنّہ سے اس لڑکے کے بدلے جس کو اس نے خداوند کو دیا اور بھی بچے دے ۔" پھر القانہ اور حنّہ گھر واپس چلے گئے ۔
21 خداوند حنّہ پر مہربان تھا اس کو تین لڑکے اور دو بیٹیاں ہو ئیں اور لڑکا سمو ئیل ( مقدّس جگہ ) پر خداوند کے پاس بڑا ہوا ۔
22 عیلی بہت بوڑھا تھا ۔ اس نے ان بُرے حرکتوں کے بارے میں بار بار سُنا جو اس کے لڑکے شیلاہ میں اسرا ئیلیوں کے ساتھ کر رہے تھے ۔
23 عیلی نے اپنے لڑکوں سے پوچھا ، " تم یہ سب بُرے کام کیو ں کرتے ہو جو کہ میں نے سنا ، سبھی لوگ اس بارے میں بات کر تے ہیں ؟
24 عیلی نے اپنے لڑکوں سے کہا ، " لوگوں نے مجھے تمہا رے بُرے کا موں کے متعلق کہا ہے جو تم نے یہاں کئے ۔ تم یہ بُرے کام کیوں کرتے ہو ؟ اے بیٹو یہ بُرے کام نہ کرو ۔ خداوند کے لوگ تمہا رے متعلق بُری باتیں کہہ رہے ہیں ۔
25 اگر ایک آدمی دوسرے آدمی کے خلاف گناہ کرے تو خدا اس کی مدد کر سکتا ہے لیکن اگر ایک آدمی خداوند کے خلاف گناہ کرے تو کون اس آدمی کی مدد کر سکتا ہے ؟ " لیکن عیلی کے بیٹوں نے ان کی نصیحت سے انکار کیا ۔ اس لئے خداوند نے عیلی کے بیٹوں کی زندگی کو لینے کا فیصلہ کیا ۔
26 اسی دوران لڑکا سموئیل قد وقامت میں بڑھ رہا تھا خداوند اور لوگوں دو نوں میں مقبول ہو رہا تھا ۔
27 ایک خدا والا شخص عیلی کے پاس آ۷یا اور کہا ، " حداوند نے یہ باتیں کہی ہیں ، ' تمہا رے باپ دادا فرعون کے خاندان کے غلام تھے ۔ لیکن میں اسوقت تمہا رے آ باؤ اجداد پر ظا ہر ہوا ۔
28 میں نے سارے اسرا ئیلی گروہوں میں سے تمہا رے خاندانی گروہ کو چُنا میں تمہا رے خاندانی گروہ کو میرے کا ہن ہو نے کے لئے چُنا ۔ میں نے انہیں اپنی قربان گا ہ پر قربانی پیش کرنے کے لئے چُنا ۔ میں نے انہیں بخور جلانے کے لئے اور چغہ پہننے کے لئے چُنا ۔ میں نے تمہا رے خاندانی گروہ کو ان قربانی میں سے جسے اسرا ئیل کے لوگ مجھے پیش کرتے تھے گوشت کھانے دیا ۔
29 تو پھر تم ان قربانیوں اور عطیات کی قدر کیوں نہیں کرتے تم اپنے بیٹوں کی عزت مجھ سے زیادہ کرتے ہو ۔ تم گوشت کے بہترین حصّوں سے موٹے ہو گئے ہو حالانکہ بنی اسرا ئیل وہ گوشت میرے لئے لاتے ہیں ۔ "
30 " اسرا ئیل کے خداوند خدا نے وعدہ کیا ہے کہ تمہا رے والد کا خاندان ہمیشہ اس کی خدمت کرے گا ۔ لیکن اب خداوند یہ کہتا ہے کہ ایسا کبھی نہ ہو گا میں ان لوگوں کو عزت دوں گا جو میری عز ت کرتے ہیں لیکن بُرے حادثات ان لوگو ں کے ساتھ ہو تے ہیں جو میری عزت کرنے سے انکار کرے ۔
31 وقت تیزی سے آرہا ہے جب میں تمہیں اور تمہا رے سارے خاندان کو تباہ کر دو ں گا ۔ کو ئی بھی تمہا رے خاندان میں بو ڑھاپے تک زندہ نہ رہے گا ۔
32 اچھی باتیں اسرائیلیوں کی لئے ہونگی لیکن تم صرف بُرے بُرے حادثات اپنے گھر میں ہو تا دیکھو گے ۔ تمہا رے خاندان میں کو ئی بھی بو ڑھے ہو نے تک زندہ نہ رہے گا
33 ایک آدمی ہے جس کو میں کا ہن کی حیثیت سے اپنی قربان گا ہ پر خدمت کے لئے بچا ؤں گا ۔ وہ بہت بوڑھے ہو کر زندہ رہے گا ۔ وہ اس وقت تک جئے گا جبکہ اس کی آنکھیں اور طاقت جا چکی ہو نگی ۔ تمہا ری تمام نسلیں تلواروں سے ہلاک ہو ں گی ۔
34 تمہا رے لئے یہ ایک نشانی ہے کہ یہ سب چیزیں ہوں گی ۔ تمہا رے دونوں بیٹے حُفنی اور فینحاس ایک ہی دن مر جا ئیں گے ۔
35 میں ایک وفادار کا ہن کو اپنے لئے چن لو ں گا ۔ وہ میری بات سنے گا اور جو میں چاہوں وہی کرے گا ۔ میں اس کے خاندان کو قوت بخشوں گا ۔ وہ ہمیشہ میرے چنے ہو ئے بادشاہ کے سامنے خدمت کرے گا ۔
36 تب تمام لو گ جو تمہا رے خاندان میں بچے ہیں وہ آئیں گے اور اس کا ہن کے سامنے جھک جا ئیں گے ۔ وہ لوگ چھو ٹی رقم یا روٹی کے ٹکڑے کی بھیک مانگیں گے ۔ وہ کہیں گے ، " برائے کرم کا ہن جیسی ہمیں ملازمت دو تا کہ ہمیں کچھ کانے کو ملے ۔ "
3:1 لڑکا سموئیل نے عیلی کے ماتحت میں خداوند کی خدمت کی ۔ ا ن دنوں اکثر خداوند نے براہ راست لوگو ں سے باتیں نہ کی۔ وہاں رو یا عام نہ تھی ۔
2 ایک رات عیلی ، جسکی آنکھیں اتنی کمزور ہو گئیں تھیں کہ وہ بمشکل دیکھ سکتا تھا ، اپنے بستر پر پڑا تھا ۔
3 خداوند کا عراغ ابھی تک جل رہا تھا سموئیل خداوندکی مقدس عمارت میں اپنے بستر پر پڑا تھا ۔ خدا کا مقدّس صندوق اس مقدس عمارت میں تھا ۔
4 تب خداوند نے سموئیل کو پکا را ۔ سموئیل نے جواب دیا ، " میں یہاں ہوں۔"
5 سموئیل نے سو چا کہ عیلی اس کو پکار رہا ہے اس لئے وہ عیلی کی جانب دو ڑا ۔ اس نے عیلی سے کہا ، " کیا تم نے مجحھے پکا را ؟ میں یہاں ہو ں۔" لیکن عیلی نے کہا ، " میں نے تمہیں نہیں پکا را واپس بستر پر جا ؤ ۔" سموئیل بستر پر واپس گیا ۔
6 دوبارہ خداوند نے پکا را " سموئیل ! " سموئیل دوبارہ عیلی کے پاس دوڑا اور کہا ، " جیسا کہ تم نے مجھے پکا را میں یہاں ہو ں" عیلی نے کہا ، " میں نے تمہیں نہیں پکا را واپس بستر پر جا ؤ ۔"
7 سموئیل نے ابھی تک خداوند کو نہیں جانا تھا ۔ خداوند نے ابھی تک براہ راست اسے پکا را تھا ۔
8 خداوند نے تیسری مرتبہ سموئیل کو پکا را ۔ سموئیل دوبارہ اٹھا اور عیلی کے پاس گیا ۔سموئیل نے کہا ، " جیسا کہ تم نے مجھے پکا را میں یہاں ہوں۔" تب عیلی سمجھ گیا کہ خداوند اس لڑکے کو پکار رہا تھا ۔
9 عیلی نے سموئیل سے کہا ، " بستر پر جا ؤ اگر وہ دوبارہ پکارے تو کہو ، ' کہئے خداوند میں آپ کا خادم ہوں میں سُن رہا ہوں ۔"'
10 خداوند آیا اور وہاں کھڑا رہا وہ پکا را جیسا کہ پہلے کہا تھا اس نے کہا ، " سموئیل ! سموئیل !" سموئیل نے کہا ، " کہئے میں آپ کا خادم ہوں اور سُن رہا ہوں"
11 خداوند نے سموئیل سے کہا ، " میں بہت جلد اسرا ئیل میں کچھ کروں گا ۔ جو لوگ اس کے متعلق سنیں گے تو انہیں حیرت ہو گی ۔
12 میں ہر وہ چیز شروع سے آخر تک کروں گا جو پیشین گوئی میں نے عیلی اور اس کے خاندان کے بارے میں کی تھی ۔
13 میں نے عیلی سے کہا کہ میں اس کے خاندان کو ہمیشہ کے لئے سزا دوں گا ۔ میں وہ کروں گا کیوں کہ اس کو معلوم ہے کہ اس کے بیٹے غلط کر رہے ہیں ۔ لیکن وہ ان کوقابو کرنے میں ناکام رہا ۔
14 اسی لئے میں نے وعدہ کیا کہ قربانیاں اور اجناس کے نذرانے عیلی کے خاندان سے گناہوں کو کبھی دور نہیں کریں گے ۔"
15 سموئیل بستر پر پڑا رہا جب تک کہ صبح نہ ہو ئی ۔ وہ جلدی اٹھا اور خداوند کے گھر کا دروازہ کھو لا ۔ سموئیل عیلی سے رویا کے متعلق کہتے ہو ئے ڈررہا تھا ۔
16 لیکن عیلی نے سموئیل سے کہا ، " سموئیل میرے لڑکے ! " سموئیل نے جواب دیا ، "ہاں جناب ۔"
17 عیلی نے پو چھا ، " خداوند نے تم سے کیا کہا ؟ مجھ سے کچھ مت چھپا ؤ وہ تمہیں سزا دے اگر تم نے خدا کے پیغام کا کو ئی بھی حصّہ مجھ سے چھپا یا تو ۔"
18 اس لئے سموئیل نے عیلی سے ہر چیز کہی ۔ سموئیل نے عیلی سے کسی چیز کو نہیں چھپایا ۔ عیلی نے کہا ، " وہ خداو ندہے جو کچھ وہ سوچتا ہے وہ صحیح ہے کرنے دو ۔"
19 خداوند سموئیل کے ساتھ اس وقت بھی تھا جب وہ بڑا ہوا ۔ خداوند نے سموئیل کے کسی پیغام کو جھو ٹا نہ ہو نے دیا ۔
20 تب دان سے بیر سبع کے تمام اسرا ئیلیو ں نے جانا کہ سموئیل خداوند کا سچا پیغمبر ہے ۔
21 اور خداوند شیلاہ میں سموئیل پر ظاہر ہوتا رہا خداوند خود بطور کلام سمو ئیل پر نا زل ہوا ۔ سموئیل کے متعلق تمام اسرا ئیل میں خبریں پھیل گئیں ۔ عیلی بہت بوڑھا تھا ۔ اس کے لڑکے خداوند کے سامنے بُرے کام کر رہے تھے ۔
4:1 اس وقت اسرا ئیلی فلسطینیوں کے خلاف لڑنے باہر گئے تھے ۔ اسرا ئیلیوں نے اپنی چھا ؤنی ابن عزر پر لگا یا ۔ جب کہ فلسطینیوں نے اپنی چھا ؤنی افیق پر لگا ئی ۔
2 فلسطینی اسرا ئیلیوں پر حملہ کرنے کے ئے تیار ہو گئے جنگ شروع ہو ئی ۔ فلسطینیوں نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی فلسطینیوں نے اسرا ئیلی فوج کے تقریباً۴۰۰ سپا ہیو ں کو مار دیا ۔
3 اسرا ئیلی سپا ہی اپنی چھا ؤ نی وا پس ہو ئے ۔ اسرا ئیلی بزرگوں ( قائدین ) نے خداوند سے پو چھا ، " خدا وند نے آج ہم لوگوں کو فلسطینیوں کے ذریعہ کیوں شکست دی ؟ ہمیں خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو شیلاہ سے لانے دو ۔ اس طرح سے خدا ہمارے ساتھ ہمارے دشمنوں کے خلاف جنگ میں جائے گا اور ہمیں فتح یاب ہو نے میں مدد کریگا ۔"
4 اسی لئے لوگوں نے آدمیوں کو شیلاہ روانہ کیا آدمی خدا وند قادر مطلق کے معاہدے کے صندوق لے آئے ۔ صندوق کے اوپر کروبی فرشتے ہیں اور وہ تاج کی مانند ہیں جیسا کہ خدا وند اس پر بیٹھا ہو ۔ عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فنیحاس صندوق کے ساتھ آئے ۔
5 جیسے ہی خدا وند کے معاہدہ کا صندوق چھا ؤنی میں آیا ۔ تمام اسرائیلی بلند آواز سے پکارے اس پکار سے زمین دہل گئی ۔
6 فلسطینیوں نے اسرائیل کی پکار کو سنا اور ان لوگوں نے پو چھا کہ لوگ اسرائیلی چھا ؤنی میں اتنا شور کیوں مچا رہے ہیں ؟ تب فلسطینیوں نے جانا کہ خدا وند کا مقدس صندوق اسرائیلی چھاؤنی میں لایا گیا ہے ۔
7 فلسطینی ڈر گئے ۔ اور وہ بولے ، " خدا ان لوگوں کی چھاؤ نی میں آیا ہے ۔ ہم لوگ مصیبت میں ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا ۔
8 ہم لوگ مصیبت میں ہیں کون ہمیں ان زبر دست دیوتاؤ ں سے بچائے گا ؟ یہ وہی دیوتائیں ہیں جنہوں نے مصریوں کو ہر قسم کے خوفناک بیماریوں سے مارا ۔
9 فلسطینیو بہادر بنو! آدمیوں کی طرح لڑو ۔ اگر تم آدمیوں کی طرح نہیں لڑو گے تو تم عبرانیوں کی خدمت ویسا ہی کرو گے جیسا کہ وہ لوگ تمہاری کئے ۔
10 اس لئے فلسطینیوں نے سخت لڑا ئی کی اور اسرائیلیوں کو شکست دی ہر اسرائیلی سپا ہی اپنے خیموں کی طرف بھا گے ۔ یہ اسرائیلیوں کی بڑی درد ناک شکست تھی ۔ ۰۰۰,۳۰ اسرائیلی سپا ہی مارے گئے ۔
11 فلسطینیوں نے خدا کے مقدس صندوق کو لے لیا اور عیلی کے دونوں لڑ کے حفنی اور فنیحاس کو قتل کر دیا ۔
12 اس دن ایک شخص جو بنیمین کے خاندان کے گروہ سے تھا جنگ کے میدان سے بھا گا اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے اور اپنے سر پر خاک ڈال لی یہ بتانے کے لئے کہ وہ بے حد رنجیدہ ہے ۔
13 عیلی ایک کرسی پر شہر کے دروازے کے قریب بیٹھا تھا جس وقت یہ آدمی شیلاہ میں آیا ۔ عیلی خدا کے مقدس صندوق کے متعلق فکر مند تھا ۔ اس لئے وہ وہاں بیٹھا انتظار کر رہا تھا اور دیکھ رہا تھا ۔ تب بنیمینی شخص شیلاہ میں آیا اور بری خبر سُنا ئی ۔ شہر کے سب لوگ بلند آ وا ز میں رونا شروع کر دیئے ۔
14 "عیلی ۹۸ سالہ بوڑھا تھا عیلی نا بینا تھا اس لئے وہ دیکھ نہیں سکتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے ۔ لیکن وہ لوگوں کے رو نے کی بلند آواز کو سن سکتا تھا ۔ عیلی نے پوچھا ، " یہ لوگ اتنا کیوں شور مچا رہے ہیں ؟" بنیمینی آدمی عیلی کی طرف دوڑا اور کہا جو کچھ ہوا بتا ۔
15
16 بنیمین آدمی نے عیلی سے کہا ، " میں وہ ہوں جو کہ جنگ کے میدان سے آیا ہوں ۔ میں وہ ہوں جو آج جنگ کے میدان سے بھاگ آیا ہوں ۔ " عیلی نے پوچھا ، " کیا ہوا اے میرے بیٹے ؟ "
17 بنیمینی آدمی نے جواب دیا ، " اسرائیلی فلسطین سے بھا گ گئے اور صرف اسرائیلی فوج ہی بہت سارے سپاہی نہیں کھو ئے بلکہ تمہارے دو بیٹے حفنی اور فنیحاس بھی مارے گئے خدا کا مقدس صندوق بھی قبضہ میں کر لیا گیا ۔"
18 جیسے ہی بنیمین شخص نے خدا کے مقدس صندوق کے متعلق کہا ، عیلی اپنی کرسی کے پیچھے کی طرف شہر کے پھا ٹک کے نزدیک گر گیا اور گردن ٹوٹ گئی وہ بوڑھا اور موٹا تھا اس لئے وہ مر گیا ۔ عیلی نے اسرائیل کو چالیس سال تک راہ دکھائی ۔
19 عیلی کی بہو فینحا س کی بیوی حاملہ تھی ۔ اس کے بچہ پیدا ہونے کا وقت قریب تھا ۔ اس نے سنا کہ خدا کا مقدس صندوق لے لیا گیا ۔ ا س نے یہ بھی سنا کہ اسکا خسر عیلی اور اسکا شوہر فینحا س دونوں مر چکے ہیں ۔ جیسے ہی اس نے خبر سنی تو اسکے دردزہ شروع ہوا اور بچہ جننے لگی ۔
20 جب وہ مرنے کے قریب تھی ۔تو ایک وہ عورت جو اسکی مدد کر رہی تھی اس نے کہا ،" تمہیں فکر کر نے کی ضرورت نہیں تم کو ایک لڑ کا پیدا ہوا ہے ۔" لیکن عیلی کی بہو نہ تو جواب دے سکی اور نہ ہی توجہ دے سکی ۔
21 " عیلی کی بہو نہ تو جواب دے سکی اور نہ ہی توجّہ دے سکی۔ اسرائیل کی شان و شوکت (حشمت ) اس سے چھین لی گئی ہے ۔" اس نے ایسا کیا کیوں کہ صرف خدا کا مقدس صندوق ہی نہیں لے لیا گیا تھا بلکہ اس کے خُسر اور شوہر بھی مر چکے تھے ۔
22 اس نے کہا ، " اسرائیل کی شان و شوکت اس سے ہٹا دی گئی ، " کیوں کہ خدا کا مقدس صندوق قبضہ کر لیا ہے ۔
5:1 فلسطینی خدا کا مقدس صندوق ابن عزر سے اُشدود لے گئے ۔
2 فلسطینی خدا کے مقدس صندوق کو دجون کی ہیکل میں لے گئے اور اسے دجون کے مجسمہ کے نزدیک رکھا ۔
3 دوسرے دن صبح اشدود کے لوگ دجون کے مجسمہ کو اوندھا پڑا دیکھ کر تعجب میں پڑ گئے ۔ دجون خداوند کے مقدّس صندوق کے سامنے گرا ہوا تھا ۔ اشدود کے لوگو ں نے دجون کے مجسمہ کو واپس اس جگہ پر رکھا ۔
4 لیکن دوسری صبح جب اشدود کے لوگ اٹھے انہوں نے پھر دجون کے مجسمہ کو دوبارہ زمین پر پا یا ۔ دجون خداوند کے صندوق کے سامنے گرا ہوا تھا۔ اس دفعہ دجون کا سر اور ہا تھ ٹو ٹ کر چوکھٹ پر پڑا ہوا تھا ۔ صرف دجون کا دھڑ ہی ایک ٹکڑے میں تھا ۔
5 یہی وجہ ہے کہ آج بھی دجون کے کا ہن اور لوگ جو اشدود میں دجون کی ہیکل میں جا تے ہیں تو جب وہ ہیکل میں داخل ہو تے ہیں تو چوکھٹ پر قدم نہیں رکھتے ہیں ۔
6 خداوند نے اشدود کے آس پاس کے لوگو ں کی زندگی کو بہت دشوار بنا دیا تھا ۔خداوند نے انہیں کئی تکلیفیں دیں وہ انکے جسم میں پھو ڑا پھنسی ہو نے کا سبب بنا ۔ اسنے ان لوگو ں کو چوہیوں سے بھی ناک میں دم کر دیا تھا جو کہ ان کے سارے جہا زوں اورزمین میں دوڑتے تھے ۔ وہ بہت زیادہ ڈر گئے تھے ۔ یہ اشدود اور آس پاس کے لوگوں میں ہو ئی ۔
7 اشدُدو کے لوگوں نے وہ دیکھا جو کچھ ہو رہا تھا ۔ انہوں نے کہا ، " اسرا ئیل کے خدا کا مقدس صندوق یہاں نہیں رہ سکتا ۔ خدا ہم کو اور ہمارے دیوتا دجون کو سزا دے رہا ہے ۔"
8 اس لئے اشدود کے لوگوں نے سبھی فلسطینی قائدین کو ایک ساتھ بلا یا اور ان سے پو چھا ، " ہمیں اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کے ساتھ کیاکر نا چا ہئے ۔" فلسطینی حکمرانوں نے جواب دیا ، " اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کو جات لانے دو ۔" اس لئے وہ مقدس صندوق جات لے گئے ۔
9 لیکن خدا کے مقدس صندوق کو جات کو لے جانے کے بعد خداوند نے اس شہر کو سزا دیا ۔ اور لوگ بہت خوفزدہ ہو گئے ۔ خدا نے لوگوں کو تکالیف میں مبتلا کیا ۔ جات کے جوان اور بوڑھے کے جسم میں پھو ڑا پھنسی ہو گئے ۔
10 اس لئے فلسطینیوں نے حدا کے مقدس صندوق کو عقرون بھیجا ۔ لیکن جیسے ہی یہ عقرون پہونچا تو عقرون کے لوگو ں نے اس کے خلاف شکایت کی ۔انہوں نے کہا ، " تم اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کو کیوں ہمارے شہر عقرون لا رہے ہو ؟ کیا تم ہمیں ہمارے لوگوں کو مار ڈالنا چا ہتے ہو ؟"
11 عقرون کے لوگوں نے تمام فلسطینی حاکموں کو ایک ساتھ بُلا یا ۔ عقرون کے لوگو ں نے حاکموں سے کہا ، " اسرا ئیلی کے خدا کے مقدس صندوق کو اس کی جگہ واپس لے جا ؤ اس سے پہلے کہ یہ ہم کو اور ہمارے لوگو ں کو مار ڈا لے ۔" عقرون کے لوگ بہت ڈرے ہو ئے تھے ۔ خدا نے اس جگہ ان کی زندگی بہت سخت کر دی تھی تھی ۔
12 بہت سے لوگ مر گئے ۔ اور جو لوگ مرے نہیں انہیں پھو ڑا پھنسی ہو گئی ۔ عقرون کے لوگ بلند آوا ز سے جنت کی طرف پکارنے لگے ۔
6:1 فلسطینیوں نے مقدس صندوق کو اپنی زمین پر سات مہینے تک رکھا ۔
2 فلسطینیو ں نے ان کے کا ہنوں اور جادو گروں کو بُلا یا ۔ فلسطینیوں نے کہا ، " ہمیں خدا و ندکے صندوق کو کیا کرنا چا ہئے ؟ " ہمیں کہو کہ کس طرح یہ صندوق کو ا سکی جگہ واپس کریں ؟ "
3 کا ہنوں اور جا دوگروں نے جواب دیا ، " اگر تم اسرا ئیل کے خدا کے مُقدّس صندوق کو واپس کرو تو اُسے خالی مت بھیجو ۔ بلکہ تمہیں جرم کی قربانی کے نذرانہ کے ساتھ اسے بھیجنا چا ہئے اسرا ئیل کے خدا کو خوش کرنے کے لئے ۔ تب ہی تم تندرست ہو گے اور تم سمجھ جا ؤ گے کہ وہ کیوں تمہیں سزا دینا بند نہیں کیا ۔"
4 فلسطینیوں نے پو چھا ، " کس قسم کے نذرانے ہمیں اسرا ئیل کے خدا کو بھیجنا ہو گا ، ہمیں معاف کرنے کے لئے ؟ " کا ہن اور جادوگروں نے جواب دیا ، " پانچ فلسطینی قائدین میں سے ہر شہر کے لئے ایک قائد ہے ۔ تم سب لوگو ں اور تمہا رے قائدین کو یہی مسائل درپیش ہیں ۔ اس لئے تمہیں پانچ سونے کے نمونے بنانا چا ہئے جو کہ دیکھنے میں وہ پھو ڑا پھنسی جیسے لگیں اور تمہیں پانچ سونے کی چُو ہیوں کے نمونے بنانا چا ہئے۔
5 اس لئے تمہیں ان پھوڑے پھنسی اور ان چوہیوں کا مجسمہ بنا نا چا ہئے جو تمہا ریح زمین کو برباد کرتے ہیں ۔ یہ سب مٹجسمے اسرا ئیل کے خدا کو دیکر اسے عزت بخشو۔ تب ہو سکتا ہے کہ وہ تمہیں ، تمہا رے خدا ؤں کو اور تمہا ری زمین کو سزا دینا رو ک دے ۔
6 فرعون اور مصریوں کی طرح ضدّی نہ بنو ۔ جب خدا نے مصریوں کو سخت سزا دی تھی تو ان لوگوں نے وہ اسرا ئیلیوں کو جانے کی اجازت دے دی تھیں ۔
7 " اس لئے تمہیں ایک نئی گاڑی بنا نی چا ہئے اور دو ایسی گا ئیں جو فی ا لحال ہی بچھڑے دیئے ہو ں لانی چا ہئے ۔ یہ گا ئیں کبھی بھی کھیت میں کام نہ کی ہوں ۔ گائیوں کو گا ڑی سے جو ڑو تا کہ وہ اسے کھینچ سکیں اور بچھڑوں کو گاؤ شالہ میں رکھو تا کہ وہ اپنی ما ؤں کے پیچھے نہ جا سکیں ۔
8 خداو ندکے مقدس صندوق کو لے کر تمہیں اس گاڑی پر ضرور رکھنا چا ہئے ۔ تمہا رے گنا ہوں کی معافی کے لئے سونے کے مجسمے خدا کے لئے تمہا رے نذرانے ہیں ۔ تمہیں سونے کے مجسمے کو پیٹی میں رکھنا چا ہئے جو کہ خدا کے مقدس صندو ق کے بغل میں ہے اور اسے اس کے راستے پر بھیجو ۔
9 گاڑی کو دیکھو ۔ اگر گاڑی بیت شمس اسرائیل کی اپنی سر زمین میں جا تی ہے تو خداوند نے ہی یہ بڑی بیماری ہمیں دی ہے ۔ لیکن اگر گائیں سیدھے بیت شمس نہیں جا تی ہیں تو ہم کو معلوم ہو گا کہ اسرا ئیل کے خدا نے ہمیں سزا نہیں دی ہے ۔ اور ہما ری بیماری اتفاقی ہو ئی تھی ۔"
10 کا ہن اور جادوگروں نے جیسا کہا فلسطینیوں نے ویسا ہی کیا ۔ فلسطینیوں نے دو گائیں جو بچھڑے دیئے تھے پا ئے ۔ فلسطینیوں نے گائیوں کو گاڑی سے جو ڑا اور بچھڑو ں کو گاؤ شالہ میں رکھا ۔
11 تب فلسطینیوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو گاڑی پر رکھا ۔ اور ا سکے ساتھ سونے کے پھو ڑوں اور چوہیوں کے مجسمے کی تھیلی کو بھی گاڑی پر رکھے ۔
12 گائیں سیدھے بیت شمس گئیں ۔ گائیں لگاتا رسڑک ہی سڑک بغیر دائیں بائیں مُڑے پو را راستہ ڈکارتی چلی گئیں ۔ فلسطینی حاکم انکے پیچھے پیچھے بیت شمس کے شہری حدود تک گئے ۔
13 بیت شمس کے لوگ وادی میں اپنے گیہوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ جب انہوں نے نگاہ اٹھا کر مقدس صندوق کو دیکھا تو وہ لوگ بہت خوش ہو ئے ۔
14 گاڑی بیت شمس کے یشوع کے کھیتوں کے پاس آئی ۔ اس کھیت میں گاڑی ایک بڑی چٹان کے پا س رُک گئی ۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق نیچے اُتا را ۔ انہوں نے اس تھیلی کو بھی لے لیا جس میں سونے کے نمونے تھے ۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو اور تھیلی کو بڑی چٹان پر رکھا ۔ اس دن بیت شمس کے لوگو ں نے خداوند کی قربانی پیش کی ۔ بیت شمس کے لوگو ں نے گا ڑی کو کاٹ دیا ۔ ان لوگو ں نے گائیوں کو مار ڈا لا اور اسے خداوند کے لئے قربانی کے طور پر پیش کی ۔
15
16 پانچ فلسطینی حاکم نے بیت شمس کے لوگوں کو یہ چیزیں کر تے ہو ئے دیکھا تب پانچوں فلسطینی حاکم اسی دن عقرون واپس ہو گئے ۔
17 فلسطینیوں نے سونے سے بنے پھو ڑے کے مجسمے کو جرم کے نذرانے کے طو ر پر خداوند کو بھیجے ۔ انہوں نے ایک ایک مجسمہ ہر ایک شہر : اشدود ، غزّہ ، اسقلون ، جات اور عقرون کے لئے بھیجے ۔
18 فلسطینیوں نے سونے سے بنے چوہیوں کے بنے مجسمے بھی بھیجے ۔ ان کے سو نے کے بنے چوہیوں کے مجسمے ان پانچوں حکمرانوں کے شہروں کی تعداد کے مطابق تھی ۔ شہرو ں کی چاروں طرف دیوار تھی اور ان کی چاروں طرف کے گاؤں ان میں شامل تھے ۔ بیت شمس کے لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو چٹان پر رکھا وہ چٹان ابھی تک بیت شمس کے یشوع کے کھیت میں ہے ۔
19 خداوند نے بیت شمس کے کھچ آدمیوں کو ہلاک کردیا ۔ کیوں کہ ان لوگوں نے خداوند کی مقدس صندوق کی طرف دیکھا ہاں اس نے ان میں سے ۷۰ آدمیوں کو ہلاک کیا ۔ اس لئے لوگوں نے ما تم کیا کیوں کہ خداوند نے انہیں شدید طریقے سے ہلاک کیا ۔
20 اس لئے بیت شمس کے لوگوں نے کہا ، " ہم میں سے کو ئی نہیں ہے جو اس خدا ئے تعالیٰ کے قریب اس کے مقدس صندوق کی دیکھ بھال کے لئے آئے اور پھر یہاں سے مقدس صندوق کو کہاں لے جانا چا ہئے ۔
21 تب انہو ں نے قریت یعریم کے لوگو ں کے پاس یہ کہلوانے کے لئے قاصد بھیجے ، فلسطینیوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو لا ئے ہیں ۔ ہمارے پاس آؤ اور اس کو اپنے وہاں لے جا ؤ ۔
7:1 قریت یعریم کے آدمی آئے اور خداوند کے مقدس صندوق کو لے گئے انہوں نے خداوند کے صندوق کو پہا ڑی پر ابینداب کے مکان کو لے گئے ۔ انہوں نے ایک خاص تقریب ابینداب کے بیٹے الیعزر کو مخصوص ( تقدیس) کرنے کے لئے کہ وہ خداوند کے صندوق کی حفاظت کرے ، منعقد کیا ۔
2 صندوق قریت یعریم میں ایک طویل عرصہ تک رہا ۔ وہ صندوق وہاں ۲۰ سال رہا ۔
3 سموئیل نے بنی اسرا ئیلیوں کو کہا ، " اگر تم حقیقت میں اپنے دل سے خداوند کی طرف سے واپس آرہے ہو تو تمہیں اپنے اجنبی دیوتا ؤں کو پھینکنا چا ہئے ۔ تمہیں اپنے عستارات کے بتوں کو پھینکنا چاہئے ۔ تمہیں صرف خدا وند کی خدمت کر نا چاہئے ۔ تب خدا وند تمہیں فلسطینیوں سے بچائے گا ۔"
4 اس لئے اسرائیلیوں نے انکے بعل اور عستارات کے مجسّموں کو پھینک دیا ۔ اسرائیلیو ں نے صرف خدا وند کی خدمت کی ۔
5 سموئیل نے کہا ، " تمام اسرائیلیوں کو مصفاہ پر ملنا چا ہئے ۔ میں خداوند سے تمہا رے لئے دعا کروں گا ۔"
6 اسرائیلی مصفاہ پر جمع ہوکر ملے انہوں نے پانی پی لیا اور اسکو خدا وند کے سامنے چھِڑ کا ۔ اس طرح انہوں نے روزہ رکھنا شروع کیا ۔ وہ اس دن کچھ بھی نہیں کھا یا اور اپنے گناہوں کا اقرار کیا ۔ انہوں نے کہا ، " ہم نے خدا وند کے خلاف گناہ کیا " اس لئے سموئیل نے بحیثیت اسرائیلی منصف کے مصفاہ میں خدمت کی ۔
7 فلسطینیوں نے سنا کہ اسرائیلی مصفاہ پر مل رہے ہیں ۔ فلسطینی قائدین اسرائیلیوں کے خلاف وہاں لڑ نے گئے ۔ اسرائیلیوں نے سنا کہ فلسطینی آرہے ہیں تو وہ ڈر گئے ۔
8 اسرائیلیوں نے سموئیل سے کہا ، " ہمارے خدا وند خدا سے فریاد کرنے سے مت روکو ۔ ان سے دعا کرو کہ ہمیں فلسطینیوں سے بچائے ۔"
9 سموئیل نے ایک میمنہ لیا اس نے خدا وند کو اسے جلانے کی قربانی کے طور پر پیش کیا ۔ سموئیل نے خدا وند سے اسرائیل کے لئے دعا کی اور خدا وند نے اسکی دعا کا جواب دیا ۔
10 جب سموئیل قربانی جلا رہا تھا تو فلسطینی اسرائیل سے لڑ نے کے لئے اور نزدیک آگئے تب خدا وند نے فلسطینیو ں کے بہت قریب گرجدار آواز پیدا کی ۔ گرج نے فلسطینیوں کو ڈرا دیا اور انہیں گھبرا دیا ۔ ان کے قائدین انکو قابو نہ کر سکے ۔ اس لئے اسرائیلیوں نے فلسطینیوں کو آسانی سے شکست دی ۔
11 بنی اسرائیل مصفاہ سے باہر دوڑے اور فلسطینیو ں کا تعاقب کیا ۔ انہوں نے بیت کرہّ تک تمام سپاہیوں کو جسے وہ پکڑے تھے ہلاک کیا ۔
12 اسکے بعد سموئیل نے ایک پتھر لیا اور اسے مصفاہ اور شین کے درمیان یادگار کے طور پر نصب کر دیا ۔ سموئیل نے پتھر کا نام " مدد کا پتھر " رکھا ۔ سموئیل نے کہا ، " خدا وند نے سارے راستے اس جگہ تک ہم لوگوں کی مدد کی ۔"
13 فلسطینیوں کو سکشت ہو ئی وہ پھر دوبارہ اسرائیل کی زمین پر داخل نہ ہو ئے ۔ خدا وند سموئیل کی ساری زندگی فلسطین کے خلاف تھا ۔
14 اسرائیلیوں نے شہروں پر دوبارہ قبضہ کر لیا جسے فلسطینیوں نے ان لوگوں سے لے لئے تھے ۔ فلسطینیوں نے عقرون سے جات تک کے شہروں پر قبضہ کیا تھا ۔ لیکن اسرائیلی دوبارہ ان شہروں کو جیت لئے ان شہروں کے اطراف کی زمین کو بھی لے لی ۔ اسرائیل اور اموریوں کے درمیان بھی امن تھا ۔
15 سموئیل نے زندگی بھر اسرائیل کی رہنمائی کی ۔
16 سموئیل ایک جگہ سے دوسری جگہ گیا اور بنی اسرائیلیوں کو پرکھتا رہا ۔ ہر سال اس نے ملک کے اطراف سفر کیا وہ بیت ایل ، جِلجال اور مصفاہ گیا ۔ اس طرح وہ منصف بنا اور اسرائیل میں ان تمام مقامات پر حکومت کی ۔
17 لیکن سموئیل کا گھر رامہ میں تھا اس لئے سموئیل ہمیشہ رامہ کو ہی واپس جاتا تھا ۔ سموئیل نے اس شہر سے اسرائیل پر انصاف اور حکومت کی اور سموئیل نے رامہ میں خدا وند کے لئے ایک قربان گاہ بنائی ۔
8:1 جب سموئیل بوڑھا ہوا اس نے اپنے بیٹوں کو اسرائیل کے لئے منصف بنایا ۔
2 سموئیل کے پہلے لڑ کے کا نام یوئیل تھا ۔ اسکے دوسرے لڑ کے کا نام ابیاہ تھا ۔ یوئیل اور ابیاہ بیر سبع میں منصف تھے ۔
3 لیکن سموئیل کے بیٹے اس کے راستے پر نہیں چلے ۔ یوئیل اور ابیاہ نے رشوت قبول کی وہ خفیہ طریقہ سے رقم لیکر عدالت کے فیصلے میں تبدیلی کر دیتے تھے۔ انہوں نے لوگوں کو عدالت میں دھو کہ دیا ۔
4 اس لئے تمام اسرائیلی ( قائدین ) مل بیٹھے ۔ وہ سموئیل سے ملنے رامہ گئے ۔
5 بزرگ قائدین نے سموئیل سے کہا ، " آپ کو محسوس کر نا چاہئے کہ آپ بہت بوڑھے ہو گئے ہیں اور آپ کے بیٹے آپکی راہوں پر نہیں چل رہے ہیں ۔ اس لئے آپ سے التجا ہے کہ اب ہمیں ایک بادشاہ دوسری قوموں کی مانند ہم پر حکومت کرنے کے لئے دو ۔"
6 سموئیل نے سوچا کہ ان لوگوں پر حکومت کر نے کے لئے بزرگوں کا بادشاہ سے التجا کر نا غلط ہے اس لئے اس نے خدا وند سے دعا کی ۔
7 خدا وند نے سموئیل سے کہا ، " لوگ جو کہتے ہیں وہ کرو انہوں نے تمہیں ردّ نہیں کیا انہوں نے مجھے اپنی بادشاہت سے ردّ کیا ۔
8 وہ ویسا ہی کر رہے ہیں جیسا وہ تب سے کرتے آرہے ہیں جب میں انکو مصر سے باہر لایا تھا ۔ لیکن انہوں نے مجھے چھو ڑ دیا اور دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کی ۔ وہ تم سے بھی ویسا ہی کر رہے ہیں ۔
9 اِس لئے لوگوں کی سنو اور وہ جو کہتے ہیں وہ ضرور کرو ۔ تا ہم ان کو خبر دار کرو کہ بادشاہ ان لوگوں سے کیا کر سکتا ہے ۔"
10 ان لوگوں نے بادشاہ کے لئے پوچھا اِس لئے سموئیل نے ان لوگوں سے ہر چیز کے متعلق کہا جو خدا وند نے کہا ۔
11 سموئیل نے کہا ، " اگر تمہارے پاس بادشاہ ہے تم پر حکومت کر رہا ہے وہ کیا کرے گا پتہ ہے وہ تمہارے بیٹوں کو لے لیگا وہ تمہارے بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکی خدمت کریں ۔ وہ ان پر زبردستی کریگا کہ سپاہی بنیں ۔ انہیں رتھ سے لڑ نا چاہئے اور اسکی فوج میں گھوڑ سوار سپاہی بننا چاہئے ۔ تمہارے بیٹے محافظ بنیں گے بادشاہ کی رتھ کے آگے دوڑیں گے ۔
12 بادشاہ تمہارے بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ سپاہی بنیں ان میں کچھ ۱۰۰۰ آدمیوں پر افسر ہونگے ۔ اور دوسرے پچاس آدمیوں پر افسر ہونگے ۔ بادشاہ تمہارے کچھ بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکے کھیت کو بوئیں اور فصل کاٹیں وہ تمہارے کچھ بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکی رتھ کے لئے کچھ چیزیں بنائیں ۔
13 " تمہاری چند بیٹیوں پر زبردستی کریگا کہ اس کے لئے عطر بنا نے والے کی طرح کام کرے اور تمہاری کچھ بیٹیوں پر زبردستی کریگا کہ اس کے باورچیوں اور نان بائیوں کی طرح کام کرے۔
14 " ایک بادشاہ تمہارے بہترین کھیتوں کو اور انگور و زیتون کے باغوں کو بھی لیگا ۔ وہ چیزیں تم سے لے لیگا اور اپنے افسروں کو دیگا ۔
15 وہ تمہارے اناج اور انگور کا دسواں حصّہ لے گا وہ یہ چیزیں اپنے خادموں اور افسروں کو دیگا ۔
16 یہ بادشاہ تمہارے سب سے اچھے مردوں اور عورت خادموں ، جوان مردوں ،اور تمہارے گدھے اور مال مویشی کو اپنے کام کے لئے لے لیگا ۔
17 اور تمہارے ریوڑ کا دسواں حصّہ لے لیگا ۔" اور تم سب خود اس بادشاہ کے غلام بن جاؤ گے ۔
18 اور جب وہ وقت آئیگا اس دن تم اس بادشاہ کی وجہ سے جسے تم نے چُنا ہے روؤگے ۔ لیکن اسوقت خدا وند تمہاری نہیں سنے گا ۔
19 لیکن لوگ سموئیل کی نہیں سنیں گے انہوں نے کہا ، " نہیں ہم لوگ ایک بادشاہ چاہتے ہیں جو ہم پر حکومت کرے ۔
20 تاکہ ہم بھی دوسری قوموں کی مانند ہو سکیں ۔ہمارا بادشاہ ہم پر حکومت کرے ۔ وہ لڑا ئی کرنے میں ہماری رہنمائی کرے اور ہمارے لئے جنگیں لڑے ۔"
21 سموئیل نے لوگوں کی باتیں سنی اور تب انکے الفاظ کو خدا وند کے ہاں دہرایا ۔
22 خدا وند نے جواب دیا ، " تمہیں ان کی باتوں کو سننا چاہئے انہیں ایک بادشاہ دو ۔ تب سموئیل نے بنی اسرائیلیوں سے کہا ، " اچھا تمہیں بادشاہ ملے گا ۔ اب تم لوگ واپس گھر جاؤ ۔"
9:1 قیس بنیمین خا ندان کے گروہ کا ایک اہم آدمی تھا ۔ قیس ابی ایل کا بیٹا تھا ۔ ابی ایل صرور کا بیٹا تھا ۔ صرور بکورت کا بیٹا تھا ۔ بکورت افیح کا بیٹا تھا جو بنیمین سے تھا ۔
2 قیس کا ساؤل نامی ایک بیٹا تھا ۔ ساؤل ایک جوان اور خوبصورت آدمی تھا ۔ ساؤل کے جیسا کوئی بھی خوبصورت نہیں تھا ۔ وہ کھڑا ہوتا تو اس کا سر اسرائیل کے کسی بھی شخص کے سر سے اونچا رہتا تھا ۔
3 ایک دن قیس کے گدھے کھو گئے اس لئے قیس نے اپنے بیٹے ساؤل سے کہا ، " خادمو ں میں سے ایک کو لے جاکر گدھوں کو تلاش کرو ۔"
4 ساؤل گدھوں کو دیکھنے کے لئے چلا گیا ۔ ساؤل افرائیم کی پہاڑ یوں میں گیا پھر ساؤل سلیسہ کے اطراف میں گیا لیکن ساؤل اور اسکا خادم قیس کے گدھوں کو نہ پا سکے ۔ اس لئے ساؤل اور خادم سعلیم کے اطراف گئے لیکن گدھے وہاں بھی نہ تھے اس لئے ساؤل نے بنیمین کی سر زمین کی طرف سفر کیا لیکن پھر بھی وہ اور اسکا خادم گدھوں کو نہ پا سکے ۔
5 جب ساؤل اور خادم صُوف نامی شہر پہنچے تو ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، " کہ اب واپس چلنا ہے ۔ میرے والد گدھوں کے متعلق سوچنا چھوڑ دیں گے اور ہمارے تعلق سے فکر مند ہونگے ۔
6 لیکن خادم نے ساؤل کو جواب دیا کہ خدا کا آدمی اس شہر میں ہے لوگ جسکی بہت عزت کرتے ہیں ۔ وہ جو بات کہتا ہے ہمیشہ سچ ہوتی ہے ۔ اس لئے اس شہر میں چلیں۔ ہو سکتا ہے خدا کا آدمی ہمیں کہے کہ ہمیں پھر کہاں جانا ہوگا ۔
7 ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، " یقیناً ہم شہر میں جا سکتے ہیں لیکن ہم اسکو کیا دے سکتے ہیں ؟" ہمارے پاس کچھ تحفہ نہیں ہے کہ خدا کے آدمی کو دیں ۔حتیٰ کے ہمارے تھیلے کی غذا بھی ختم ہو گئی ۔ہم کیا دے سکتے ہیں ؟"
8 دوبارہ ساؤل نے خادم سے کہا ، " دیکھو میرے پاس پاؤ مثقال چاندی ہے ۔ ہم لوگ اس رقم کو خدا کے آدمی کو دیدیں اور تب وہ ہمیں کہے گا کہ ہم کو کہاں جانا چاہئے ؟"
9 اس نے یہ کہا ، کیوں کہ پہلے زمانے میں اسرائیل میں جب لوگ خدا سے رجوع کرنا چاہتے تو وہ لوگ یہ کہتے ، " ہم لوگوں کو سیر کو دیکھنے کے لئے جانے دو " نبی اسوقت سیر کہلاتا تھا ۔
10 ساؤل نے خادم سے کہا ، " یہ اچھا خیال ہے چلو ۔ " اس طرح وہ شہر گئے جہاں خدا کا آدمی تھا ۔ جب ساؤل اور خادم شہر کی طرف پہاڑی پر چڑھ گئے تھے تو وہ چند جوان عورتوں سے ملے جو نوجوان تھیں اور پانی لینے جا رہی تھیں ۔ ان دونوں نے نوجوان عورتوں سے پوچھا ، " کیا سیر یہاں ہے ؟ "
11
12 نوجوان عورتوں نے جواب دیا ، " ہاں وہ ٹھیک تمہارے سامنے شہر میں ہے ۔ تمہیں اب جلدی کرنا چاہئے کیوں کہ وہ آج ہی شہر آیا ہے ۔ اسوجہ سے لوگ عبادت کی اونچی جگہ پر قربانیاں پیش کررہے ہیں ۔
13 تم ان کو شہر میں داخل ہوتے ہی پا سکتے ہو اس سے پہلے کہ وہ عبادت کی جگہ پر کھانا کھا نے کے لئے چلے جائے ۔ لوگ اس کے آنے سے پہلے قربانی کا کھا نا نہیں کھا تے ہیں کیوں کہ ایک وہی ہے جو پہلے قربانی کے کھا نے کو خیر و برکت بخشتا ہے ۔ اس کے برکت بخشنے کے بعد ہی مہمان کھا نا شروع کریں گے ۔ اس لئے ، اب اوپر جاؤ ، تمہیں اسے اسی وقت تلاش کرنا چاہئے ۔ "
14 تب ساؤل اور اسکا خادم دونوں شہر گئے جیسے ہی وہ لوگ شہر میں داخل ہورہے تھے تو ان لوگوں نے دیکھا کہ سموئیل انکی طرف آتے ہوئے اپنے راستے عبادت گاہ کی اونچی جگہ کیطرف جا رہے تھے ۔
15 ایک دن پہلے خدا وند نے سموئیل سے کہا تھا ۔
16 " کل اس وقت میں ایک آدمی کو تمہارے پاس بھیجوں گا وہ بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہوگا ۔ تمہیں اسے مسح کرنا ہوگا اور اسکو میرے بنی اسرائیلیوں پر نیا قائد بنانا ہوگا ۔ یہ آدمی میرے لوگوں کو فلسطینیوں سے بچائے گا ۔ میں نے دیکھا ہے کہ میرے لوگ تکلیف میں ہیں میں اپنے لوگوں کی چیخیں سن چکا ہوں ۔ "
17 جب سموئیل نے ساؤل کو دیکھا تو خدا وند نے اس سے کہا ، " دیکھو یہ وہ آدمی ہے جس کے متعلق میں تم سے کہہ چکا ہوں یہی وہ ہے جو میرے لوگوں پر حکومت کریگا ۔ "
18 ساؤل شہر کے گیٹ کے پاس سموئیل سے ملا اور اس سے پوچھا ، " برائے مہر بانی کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ سیر کا گھر کہاں ہے ۔ "
19 سموئیل نے جواب دیا ، " میں سیر ہوں میرے آگے آگے عبادت گاہ کی جگہ کی طرف چلو ۔ تم اور تمہارا خادم آج میرے ساتھ کھاؤ گے ۔ میں تمہیں کل صبح تمہارے تمام سوالوں کا جواب دونگا ۔ اور کل صبح میں تم کو تمہارے راستے پر بھیج دونگا ۔
20 اور گدھوں کے متعلق فکر مند مت ہو جو تین دن پہلے کھو گئے ہیں وہ سب مل چکے ہیں ۔ لیکن وہ کون ہے جسے سارے اسرائیلی بہت چاہتے ہیں ؟ وہ تم اور تمہارے باپ کا خاندان ہے جس کو وہ بہت زیادہ چاہتے ہیں ۔ "
21 ساؤل نے جواب دیا ، " لیکن میں بنیمین خاندان کے گروہ کا ایک فرد ہوں یہ اسرائیل میں سب سے چھوٹا خاندانی گروہ ہے اور میرا خاندان بنیمین خاندان کے گروہ میں سب سے چھو ٹا ہے ۔ تم کیوں کہتے ہو کہ اسرائیلی مجھے چاہتے ہیں ؟ "
22 تب سموئیل ساؤل اور اسکے خادم کو کھا نے کی جگہ کے پاس لایا ۔ تقریباً تیس آدمی کھا نے کے لئے اور قربانی کی نذر میں حصہ لینے کے لئے جمع تھے ۔ سموئیل نے ساؤل اور اسکے خادم کو میز پر بہت ہی اہم جگہ دی ۔
23 سموئیل نے باورچی سے کہا ،" گوشت لے آؤ جو میں نے دیا تھا یہ وہ حصّہ جسے میں نے تم سے بچا نے کو کہا تھا ۔ "
24 باورچی ران لے آیا اور میز پر ساؤل کے سامنے رکھا ۔ سموئیل نے کہا ، " گوشت کھا ؤ جو تمہارے سامنے رکھا ہے ۔ یہ تمہارے لئے بچایا گیا ہے اس خاص موقع کے لئے جب میں نے لوگوں کو اکٹھا بُلایا تھا۔ " اس طرح ساؤل نے سموئیل کے ساتھ اس دن کھا یا ۔
25 جب وہ کھانا ختم کئے وہ عبادت کی جگہ سے نیچے آئے اور واپس شہر گئے تو سموئیل نے اپنے گھر کی چھت پر ساؤل سے باتیں کیں تب پھر سموئیل نے ساؤل کے لئے بستر تیار کیا اور ساؤل چھت پر سو گیا ۔
26 دوسرے دن وہ لوگ صبح سویرے اٹھ گئے ۔ ٹھیک جس وقت سورج اٹھ رہا تھا سموئیل نے ساؤل کو چھت پر پکارا اور کہا ، " اٹھو تیار ہو جاؤ میں تمہیں تمہارے راستے پر بھیجوں گا " ساؤل اٹھا اور گھر کے باہر سموئیل کے ساتھ گیا ۔
27 جیسے وہ لوگ شہر کے باہر چلے اور شہر کے کنارے پہونچے ، سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " اپنے نوکر سے کہو کہ ہم لوگوں سے آگے چلے ۔ تاہم تم آؤ اور کھڑے ہوجاؤ تاکہ میں تم کو خدا کے پیغام کو سنا سکوں ۔ "
10:1 سموئیل نے ایک خاص تیل کا مرتبان لیا ۔ سموئیل نے تیل کو ساؤ ل کے سر پر انڈیل دیا ۔ سموئیل نے ساؤل کا بوسہ لیا اور کہا ، " خداوند نے تمہیں مسح کیا (چُنا ) ہے ۔ لوگوں کے لئے تمہیں قائد بنا یا ہے ۔ تم خداوند کے لوگو ں کو قابو میں کرو گے تم ا نہیں دشمنوں سے بچا ؤ گے وہ سارے جو ان کے اطراف ہیں ۔ خداوند نے تمہیں ان لوگوں کے اُوپر حاکم چُنا ۔ یہاں ایک نشان ہے جو ثابت کرے گا کہ یہ سچ ہے ۔
2 آج مجھے چھو ڑنے کے بعد تم ضلضع میں بنیمین کی سرحد پر راخِل کے مقبرہ کے قریب دو آدمیوں سے ملو گے ۔ وہ دو آدمی تم سے کہیں گے کسی نے ان گدھوں کو پایا ہے جسے تم تلاش کر رہے ہو ۔ اب وہ تمہا رے لئے فکرمند ہے وہ کہہ رہا ہے " میں اپنے بیٹے کے متعلق کیا کروں؟ "
3 سموئیل نے کہا ، " تب تک تم چلتے رہو گے جب تک تم تبور میں بلوط کے بڑے پیڑ تک پہونچ نہیں جا تے ۔ وہاں تمہیں تین آدمی ملیں گے ۔ وہ تین آدمی بیت ایل میں خدا کی عبادت کے لئے راستے پر سفر کرتے ہو ں گے ۔ ایک آدمی کے ساتھ بکریوں کے تین بچے ہوں گے دوسرا آدمی تین رو ٹی کے ٹکڑے لئے ہو گا اور تیسرا آدمی مئے کا بوتل لئے ہو گا ۔
4 یہ تینوں آدمی تمہیں سلام کریں گے وہ تمہیں دو رو ٹی کے ٹکڑے پیش کریں گے اور تم انسے دو روٹی کے ٹکڑے قبول کرو گے ۔
5 تب تم جبعہ ایلو ہم جا ؤ گے وہا ں اس جگہ پر ایک فلسطینی قلعہ ہے جب تم اس شہر میں پہو نچو گے تو کئی نبی نکل آئیں گے ۔ یہ نبی عبادت گاہ سے نیچے آئیں گے ۔ وہ پیشین گو ئی کریں گے۔ وہ بین طنبور اور بانسری بجا رہے ہو ں گے ۔
6 تب تم پر خداوند کی عظیم رُوح اُترے گی ۔ تم بدل جا ؤ گے ۔ تم ایک علحٰدہ آدمی ہو جا ؤ گے ۔ تم ان نبیوں کے ساتھ پیشین گوئی کرنا شروع کرو گے ۔
7 ان سارے نشانات کے بعد جو تم کرنا چا ہتے ہو اسے کرو کیو ں کہ خدا تمہا رے ساتھ ہو گا ۔
8 مجھ سے پہلے تم جلجال جا ؤ تب میں تم سے آ کر ملوں گا ۔ اور میں جلانے کی قربانی پیش کروں گا لیکن تم کو سات دن تک انتظار کر نا چا ہئے تب میں آؤں گا اور کہوں گا کہ کیا کرنا ہے ۔"
9 جیسے ہی ساؤل سموئیل سے رخصت ہو نے کیلئے پلٹا خدا نے ساؤل کی زندگی بدل دی ۔ یہ سب واقعات اس دن ہو ئے
10 ساؤ ل اور اس کا خادم جبعہ ایلو ہم گئے ۔ اس جگہ پر ساؤل نبیوں کے گروہ سے ملا ۔ ساؤل پرخدا کی رُوح اُتر آئی اور ساؤل نے بھی دورسے نبیوں کی طرح پیشین گوئی کی ۔
11 کچھ ایسے لوگ تھے جو ساؤل کی پیشین گوئی کرنے سے پہلے جانتے تھے اس لئے وہ ایک دوسرے سے پو چھے قیس کے بیٹے کو کیا ہوا ہے ؟ " کیا ساؤل بھی نبیوں میں سے ایک ہے ؟ "
12 جبعہ ایلو ہم سے ایک آدمی نے جواب دیا ، " ہاں ! اور ایسا معلوم پڑتا ہے کہ یہ انکا قائد ہے ۔ اس لئے یہ ایک مشہور کہا وت بنی : " کیا ساؤل نبیوں میں سے ایک ہے ؟ "
13 جب وہ پیشین گوئی کرنی ختم کی ساؤل اپنے مکان کے قریب عبادت کی جگہ گیا ۔
14 ساؤل کے چچانے ساؤل اور اس کے خادم سے پو چھا ، " تم کہاں گئے تھے ؟" ساؤل نے کہا ، " ہم گدھوں کو تلاش کرنے گئے تھے ۔ جب ہم انہیں نہ پا سکے توہم سموئیل سے ملنے گئے ۔"
15 ساؤل کے چچا نے کہا ، " مہربانی کرکے مجھے کہو سموئیل نے تمہیں کیا کہا ؟"
16 ساؤل نے جواب دیا ، " سموئیل نے ہم کو صرف اتنا کہا کہ گدھے پہلے ہی مل گئے ہیں ۔" ساؤل نے ہر چیز اپنے چچا کو نہیں بتا ئی ۔ سموئیل نے جو کچھ بادشاہت کے متعلق ساؤل کو کہا تھا اس نے اس کو نہیں بتا یا ۔
17 سموئیل نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں سے مِصفاہ میں ایک ساتھ خداوند کے حضور ملنے کو کہا ۔
18 سموئیل نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، " خداوند اسرا ئیل کا خدا کہتا ہے ، ' میں نے اسرا ئیلی کو مصر سے باہر نکالا میں نے تمہیں نقصان پہو نچانے کی کو شش کی بچا یا ۔'
19 لیکن تم نے بدلے میں آج خدا کو ردّ کردیا ہے ۔ تمہا را خدا تم کو تمام تکالیف اور مسائل سے بچاتا ہے لیکن تم نے کہا ، ' نہیں ہم بادشاہ چا ہتے ہیں جو ہم پر حکومت کرے ۔' اب آؤ اور خداوند کے سامنے اپنے خاندان اور خاندانی گروہ کے ساتھ کھڑے ہو جا ؤ۔"
20 ان لوگوں میں سے ایک کو بادشاہ چننے کے لئے سموئیل نے اسرا ئیل کے تمام خاندانی گروہ کو اپنے نزدیک آنے دیا اس لئے پہلے بنیمین کے خاندانی گروہ کوچُنا اور اس سے ایک بادشاہ کو چنا گیا ۔
21 سموئیل نے بنیمینی گروہ کے ہر خاندان سے کہا کہ ایک ایک کر کے آگے چلے ۔ مطری کا خاندان چُنا گیا ۔ تب سموئیل نے مطری خاندان کے ہرفرد سے کہا کہ ایک ایک کرکے آ گے نکلے ۔ قیس کے بیٹے ساؤل کو چُنا گیا ۔ لیکن جب لوگوں نے ساؤل کی کھو ج کی تو وہ اسے نہیں ملے ۔
22 تب انہوں نے پھر خداوند سے رجوع کیا اور پو چھا ، " کیا وہ آدمی یہاں آچکا ہے ؟" خداوند نے جواب دیا ، " ہاں! مال و اسباب کے پیچھے چھپا ہوا ہے ۔
23 لوگ دوڑے اور ساؤ ل کو قربان گا ہ کے پیچھے سے باہر لے آئے ساؤل لو گوں میں کھڑا رہا ساؤل سب سے اونچا تھا ۔
24 سموئیل نے تمام لوگوں سے کہا ، " دیکھو یہ آدمی کو خداوند نے چُنا ہے کو ئی بھی ساؤل جیسا لوگو ں میں نہیں ہے ۔" تب لوگو ں نے پکا را ، " بادشاہ کی عمر دراز ہو ! "
25 سموئیل نے بادشا ہت کے اُصول لوگوں کو سمجھا ئے وہ ان اُصولو ں کی کتاب میں لکھا اس نے کتاب کو خداوند کے سامنے رکھا تب سموئیل نے لوگو ں کو گھر جانے کے لئے کہا ۔
26 ساؤل بھی جبعہ میں اپنا گھر چلا گیا ۔ خدا نے کچھ بہا در آدمیوں کے دِلوں کو چھوا اور یہ بہا در آدمی ساؤل کے ساتھ ہو گئے ۔
27 لیکن چند شریروں نے کہا ، " یہ آدمی ہم کوکس طرح بچا سکتا ہے ؟ " انہوں نے ساؤل کی بُرا ئی کی اور اس کو نذر پیش کرنے سے اِنکار کیا ۔ لیکن اسؤل نے کچھ نہ کہا ۔
11:1 تقریباً ایک مہینہ بعد عمّونی ناحس اور اس کی فوج نے یبیس جلعاد کو گھیر لیا ۔ یبیس کے تمام لوگوں نے ناحس سے کہا ، " اگر تم ہم سے معاہدہ کرو تو ہم تمہا ری خدمت کریں گے۔"
2 لیکن عمونی ناحس نے جواب دیا ، " میں تم لوگو ں کے ساتھ تب تک کو ئی معا ہدہ نہیں کروں گا جب تک میں سبھی بنی اسرا ئیلیوں کو پریشان کرنے کی غرض سے تمہا رے شہر کے سبھی آدمیوں کی داہنی آنکھ نکال نہ لوں ۔"
3 یبیس کے قائدین نے ناحس سے کہا ، " ہم سات دن کا وقت لیں گے ہم تمام اسرا ئیل میں قاصد بھیجیں گے ۔ اگر کو ئی بھی ہماری مدد کو نہ آئے تو ہم تمہا رے پاس آئیں گے اور اپنے کو تمہا رے حوالے کر دیں گے ۔"
4 قاصد جبعہ آئے جہاں ساؤل رہتا تھا۔ انہوں ے لوگوں کو خبر دی تب لوگ زاروقطار رو نے لگے ۔
5 اس وقت ساؤل اپنے بیلوں کے ساتھ کھیتوں میں گیا ہوا تھا ۔ ساؤل کھیت سے آیا ہی تھا کہ وہ لوگوں کے رو نے کی آواز سنی تو اس نے پو چھا ، " لوگو ں پر کیامصیبت آئی ہے ۔ وہ لوگ کیوں رو رہے ہیں ؟ " تب لوگوں نے ساؤل سے وہی کہا جو یبیس کے قاصدوں نے پہلے کہا تھا۔
6 خدا کی روح ساؤ ل کے اوپر آئی جب اس نے لوگوں کے جوابوں کو سنا تو وہ بہت غصہ میں آگیا ۔
7 ساؤ ل نے بیلو ں کی ایک جو ڑی لے کر انکو ٹکڑے ٹکڑے میں کاٹا ۔ تب وہ ان بیلوں کے ٹکڑوں کو قاصدوں کو دیا ۔ اس نے قاصدوں کو حکم دیا کے ان ٹکڑوں کو اسرا ئیل کی ساری سر زمین پر لے جا ئے ۔ اس نے ان سے کہا کہ یہ پیغام سارے بنی اسرا ئیلیوں کو دے : آؤ ! ساؤل اورسموئیل کی ہدایت پر چلو اگر کو ئی آدمی نہ آئے اور مدد نہ کرے تو پھر وہی باتیں اس کی گائیوں کے ساتھ ہو ں گی ! " تب خداوند کا خوف لوگوں کے اوپر چھا گیا ۔ وہ سب ایک ساتھ ایک تن ہو کر ساؤ ل کے ساتھ شامل ہو نے کے لئے آئے ۔
8 ساؤل نے بزق میں آدمیوں کو ایک ساتھ جمع کیا تقریباً ۰۰۰، ۰۰،۳ آدمی اسرا ئیل سے اور ۰۰۰،۳۰ یہوداہ سے تھے ۔
9 ساؤل اور اس کی فوج نے یبیس کے قاصدوں سے کہا، " یبیس جلعاد کے لوگوں سے کہو کہ کل دوپہر تم بچائے جا ؤ گے ۔" قاصدوں نے ساؤل کے پیغام کو یبیس کے لوگوں سے کہا ۔ یبیس کے لوگ بہت خوش تھے۔
10 تب یبیس کے لوگوں نے ناحس عمّونی سے کہا ، " کل ہم تمہا رے پاس آئیں گے تب تم جو چاہو وہ کر سکتے ہو ۔"
11 دوسرے دن صبح ساؤل نے اپنے سپاہیوں کو تین گروہوں میں علٰحدہ کیا ۔ سورج کے طلوع ہو نے کے وقت ساؤل اور اس کے سپا ہی عمونی چھا ؤنی میں داخل ہو ئے اور اس وقت عمونی محا فظو ں کوبدل رہے تھے ۔ حملہ کر دیا اور اسنے عمونیوں کو دوپہر سے پہلے شکست دے دیا اور جو زندہ بچ گئے تھے وہ اس طرح بکھیر دیئے گئے کہ دو سپا ہی بھی ایک ساتھ نہ رہے ۔
12 تب لوگوں نے سموئیل سے کہا ، " کہاں ہیں وہ لو گ جنہوں نے کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ ساؤل بادشا ہ کی طرح ان پر حکومت کرے ؟" ان لوگوں کو یہاں لا ؤ ہم انہیں ہلاک کریں گے ۔"
13 لیکن ساؤل نے کہا ،" نہیں آج کسی ایک کو بھی نہ ما رو کیو نکہ خداوند نے آج اسرا ئیل کو رہا ئی دی ہے ۔
14 تب سموئیل نے لوگو ں سے کہا ، " آؤ ہم لوگ جلجال چلیں ۔ جلجال میں ہم دوبارہ ساؤل کو بادشاہ بنا ئیں گے ۔ "
15 تمام لوگ جلجال گئے وہاں خداوند کے سامنے لوگو ں نے ساؤل کو بادشا ہ بنا یا انہوں نے قربانی کی نذر خداوند کو پیش کی ۔ ساؤل اور سب بنی اسرا ئیلیوں نے ٴخوشیاں منا ئیں ۔
12:1 سموئیل نے تمام اسرا ئیلیوں سے کہا : " برا ئے مہربانی ، دیکھو میں نے وہ سب کچھ کر دیا ہے جس کی تمہیں خواہش تھی ۔ میں نے تم لوگو ں پر ایک بادشاہ بنا دیا ہے ۔
2 اور اس طرح اب تمہا رے پاس ایک بادشاہ ہے جو تمہا ری رہنما ئی کر سکتا ہے ۔ تا ہم میں بوڑھا ہوں لیکن میرے بیٹے تمہا رے ساتھ ہو نگے جب میں جوان تھا تب ہی سے تمہا را قائد رہا ہوں۔
3 میں یہاں ہو ں اگر میں کچھ بُرا ئی کیا ہوں تو تمہیں چا ہئے کہ ان تمام باتوں کو خداوند سے اور اس کے چُنے ہو ئے بادشاہ سے کہو کیامیں نے کسی کی گا ئے یا گدھا چرایا ہے ؟ کیا میں نے کسی کو نقصان پہو نچا یا ہے ؟ کیا میں نے رشوت کے طور پر رقم قبول کیا ہے تا کہ کسی کے کئے ہو ئے جرم کو نظر انداز کر جا ؤں ؟ اگر میں نے کسی سے بھی کو ئی چیز لی ہے تو میں اسے تمہیں واپس دوں گا ۔"
4 اسرا ئیلیوں نے جواب دیا ، " نہیں ! تم نے کبھی ہمارے ساتھ کو ئی بُرا نہیں کیا ۔ تم نے ہمیں کبھی دھوکہ نہیں دیا یا کو ئی چیز ہم سے کبھی نہیں لی ۔"
5 سموئیل نے اسرا ئیلیوں سے کہا ، " خداوند اور اس کے چُنے ہو ئے بادشاہ آج گواہ ہیں انہوں نے سُنا جو تم نے کہا ۔ وہ جانتے ہیں کہ تم مجھ میں کو ئی بُرا ئی نہ پاسکے ۔" لوگو ں نے جواب دیا ، " ہاں ! خداوند گواہ ہے ! "
6 تب سموئیل نے لوگوں سے کہا ، " خداوند نے دیکھا ہے کہ کیا واقعہ ہوا ۔ خداوند ہی وہ جو موسیٰ اور ہارون کو چنا اور وہی ہے جو تمہا رے آباء و اجداد کو مصر سے باہر لا یا ۔
7 اس لئے اب یہاں کھڑا ہو تا کہ میں ان تمام اچھی چیزوں کے بارے میں جو کہ خداوند نے تمہا رے اور تمہا رے باپ دادا کے لئے کیا بتا سکو ں۔
8 یعقوب مصر کو گئے ۔ بعد میں مصر یوں نے ان کی نسلوں کو زندگی کو مشکل میں ڈا لا ۔ اس لئے وہ خداوند کے سامنے مدد کے لئے روئے ۔ خداوند نے موسیٰ اور ہا رون کو ان لوگوں کے پاس بھیجا اور انہوں نے تمہا رے آ باؤ اجداد کو مصر سے باہر لا ئے اور اس جگہ کو انہیں رہنے کے لئے دکھا یا ۔
9 " لیکن تمہا رے آ باؤ اجداد اپنے خداوند خدا کو بھول گئے اس لئے خداوند خدانے انہیں سسیسرا کا غلام ہو نے دیا ۔ سیسرا حُصور میں فوج کا سپہ سالا ر تھا ۔ تب خداوند نے ان کو فلسطینیوں کے اور موآب کے بادشاہ کا غلام ہو نے دیا ۔ وہ سب تمہا رے آباء واجداد کے خلاف لڑے ۔
10 لیکن تمہا رے آبا ؤ اجداد خداوند کے سامنے مدد کیلئے زارو قطار رو ئے۔ اور کہا ، " ہم نے گناہ کئے ہم خداوند کو چھو ردیئے اور ہم نے جھو ٹے خداؤں، بعل اور عستارات کی خدمت کی ، لیکن اب ہم کو ہمارے دشمنوں کی قوت سے بچا ؤ تب ہم تمہا ری خدمت کریں گے ۔'
11 " اس لئے خداوند نے یُر بعل ( جِد عون ) برق اِفتاح اور سموئیل کو بھیجا ۔ خداوند نے تمہیں تمہا رے اطراف کے دشمنوں سے بچا یا اور تم محفوظ رہے ۔
12 لیکن ناحس تم نے عمونیوں کے بادشاہ کو دیکھا کہ تمہا رے خلاف لڑنے آرہا ہے ۔ تم نے کہا ، " نہیں ہمیں بادشا ہ چا ہئے جو ہم پر حکومت کرے تم نے ایسا کہا اس کے باوجود بھی خداوند تمہا را خدا پہلے ہی تمہا را بادشاہ تھا ۔
13 اب یہ بادشاہ جسے تم نے چنا ہے خداوند نے اس بادشاہ کو تم پر مقرر کیا ہے ۔
14 تمہیں خداوند سے ڈرنا اور عزت کرنی چا ہئے ۔ تم کو اس کی خدمت کرنی اور اس کے احکاما ت پر بھی عمل کرنا چا ہئے ۔ تم کو کسی بھی حالات میں اس کے خلاف نہ ہو نا چا ہئے ۔ تم اور تمہا رے بادشاہ کو جو تم پر حکومت کررہا ہے خداوند اپنے خدا کی ہدایت پر چلنا چا ہئے ۔ اگر تم اسے کرو گے تب یقیناً خدا تم کو بچا ئے گا ۔
15 لیکن اگر تم نے خداوند کی اطاعت نہ کی اور تم اس کے خلاف ہو گئے تو وہ بھی تمہا رے خلاف ہو گا جیسا کہ وہ تمہا رے آبا ؤاجداد کے خلاف تھا ۔
16 " اب خاموش کھڑے رہو اور اس کے عظیم کارناموں کو دیکھو جو خداوند تمہا ری آنکھوں کے سامنے کرے گا ۔
17 اب گیہوں کی فصل کا وقت ہے میں خداوند سے دعا کروں گا میں اس سے کہوں گا کہ بجلی کی کڑک اور بارش بھیجے ۔ تب تم جان جا ؤ گے کہ تم نے اپنے لئے بادشاہ مانگ کر خداوند کے ساتھ بہت بُرا کیا ہے ۔"
18 اس لئے سموئیل نے خداوند سے دعا کی ۔ اسی دن خداوند نے بجلی کی کڑک اور بارش کو بھیجا اور لوگ سچ مچ خداوند اور سموئیل سے ڈرے ۔
19 سب لوگو ں نے سموئیل سے کہا ، " اپنے خداوند خدا سے اپنے خادموں کی خاطر دعا کرو تا کہ ہم لوگ نہیں مریں گے ۔ کیونکہ ہم لوگوں نے اپنے کئی گناہ بادشاہ کو مانگنے کی وجہ سے بڑھا دیئے ہیں ۔"
20 سموئیل نے جواب دیا ، " خوف مت کرو۔ یہ سچ ہے کہ تم نے وہ سب بُرائیاں کیں لیکن خداوندکی اطاعت کو مت چھو ڑو ۔ اپنے دل کی گہرا ئی سے خداوند کی خدمت کرو۔
21 بے فائدہ بتوں کو پوجتے ہو ئے خدا سے منہ مت مو ڑو۔ بُت تمہا ری نہ ہی مدد کر سکتے ہیں اور نہ ہی بچا سکتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں ہیں ۔
22 لیکن خداوند اپنے لوگوں کو نہیں چھو ڑے گا ۔ تمہیں اپنا بنانے سے خدا کو خوشی ملتی ہے ۔ اس لئے وہ اپنے نام کی خاطر تمہیں نہیں چھو ڑے گا ۔
23 جہاں تک میرا تعلق ہے میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے دعا کرنا نہیں چھو ڑوں گا۔ اگر میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے دعا کر نا چھو ڑ دوں تو میں خداوند کے خلاف گناہ کر رہا ہوں گا۔ میں تمہیں صحیح راستے کی تعلیم دینا جاری رکھوں گا تا کہ اچھی زندگی جیو۔
24 تا ہم تمہیں خداوند کی فرمانبرداری کرنی چا ہئے اور وفاداری سے اس کی خدمت کرنی چا ہئے ۔ تمہیں ان تعجب خیز کام کو یاد رکھنا چا ہئے جو اس نے تمہا رے لئے کئے ۔
25 لیکن اگر تم مخالف ہو کر بُرا ئیاں کرو گے ۔" تب خدا تم کو اور تمہا رے بادشاہ کو تباہ کرے گا ۔"
13:1 اس وقت ، ساؤل ایک سال بادشاہ رہ چکا تھا ۔ تب اسکے بعد اس نے اسرائیل پر دو سال حکومت کی تھی ،
2 وہ اسرائیل سے ۰۰۰,۳ آدمیوں کو چُنا ۔ اس کے ساتھ ۰۰۰,۲ آدمی بیت ایل کی پہاڑی شہر مکماس میں ٹھہرے تھے ۔۰۰۰,۱ آدمی ایسے تھے جو یونتن کے ساتھ بنیمین میں جبعہ میں ٹھہرے تھے ۔ ساؤل نے فوج اور آدمیوں کو اُن کے گھر بھیج دیا ۔
3 یونتن نے فلسطینیوں کو اُن کے خیمہ پر جِبع میں قتل کر ڈا لا ۔ دوسرے فلسطینیوں نے اس کے متعلق سنا ۔ ساؤل نے کہا ، " عبرانیوں کو جاننے دو کہ کیا ہوا ہے " اس لئے ساؤل نے لوگوں سے کہا ، " کہ ساری اسرائیل کی سر زمین پر نگل بجا کر اعلان کردو ۔
4 جب باقی اسرائیلیوں نے یہ واقعہ سنا تو وہ بولے ، " ساؤل نے فلسطینی خیمہ پر حملہ کردیا ہے اس لئے اب فلسطینی کو اسرائیلیوں سے نفرت ہو گئی ہے ۔" بنی اسرائیلیوں کو جِلجال میں ساؤل کے ساتھ ملنے کے لئے بلایا گیا ۔
5 فلسطینی اسرائیل سے لڑ نے جمع ہو ئے ۔ فلسطینیوں کے پاس ۰۰۰,۳ رتھ تھے ،۰۰۰,۶ گھوڑ سوار اور ان لوگوں کے پاس اتنے ہی سپا ہی تھے جتنے کہ سمندری ساحل پر بالو تھے ۔ فلسطینیو ں نے مکماس (مکماس بیت آون کے مشرق میں ) میں خیمہ ڈا لا ۔
6 اسرائیلیوں نے دیکھا کہ وہ مصیبت میں ہیں کیوں کہ سپاہیوں نے اپنے کو پھندے میں پھنسے ہوئے محسوس کئے ۔ اس لئے لوگ چھپنے کے لئے غاروں میں ،چٹانوں کی دراڑوں میں ، کنوؤں میں اور زمین کے گڑھوں میں بھا گے ۔
7 کچھ عبرانی تو دریائے یردن کے پار سر زمین جاد اور جِلعاد بھی گئے ۔ ساؤل ابھی تک جلجال میں ہی تھا اس کی فوج کے تمام آدمی خوف سے کانپ رہے تھے ۔
8 سموئیل نے کہا کہ وہ ساؤل سے جلجال میں ملے گا ۔ ساؤل وہاں سموئیل کے لئے سات دن انتظار کیا لیکن سموئیل جِلجال نہیں آیا ۔ تب سپاہیوں نے ساؤل سے رخصت ہو نا شروع کیا ۔
9 اس لئے ساؤل نے کہا ،" میرے لئے جلانے کی قربانی اور بخور کا نذرانہ لاؤ ۔" تب ساؤل نے جلانے کی قربانی پیش کئے ۔
10 جیسے ہی ساؤل نے قربانی کا نذرانے پیش کرنا ختم کیا سموئیل وہاں آیا تب ساؤل باہر اس سے ملنے گیا ۔
11 سموئیل نے پو چھا ، " تم نے کیا کیا ؟" ساؤل نے جواب دیا ، " میں نے دیکھا کہ سپاہی مجھے چھو ڑ کر جا رہے ہیں ۔ اور تم یہاں وقت پر نہیں تھے اور فلسطینی مکماس میں جمع ہو رہے تھے ۔
12 میں نے سو چا ، " فلسطینی یہاں آئیں گے اور جلجال میں مجھ پر حملہ کریں گے اور میں نے خدا وند سے اب تک مدد نہیں مانگا تھا ۔ اس لئے میں نے جلانے کی قربانی پیش کر نے کی جرآت کی ۔"
13 سموئیل نے کہا ، " تم نے بے وقوفی کی تم نے خدا وند اپنے خدا کی فرماں برداری نہیں کی ۔ اگر تم خدا کے احکام کی تعمیل کر تے تو تب وہ تمہارے خاندان کو ا سرائیل پر ہمیشہ حکو مت کر نے دیتا ۔
14 لیکن اب تمہاری بادشاہت قائم نہیں رہے گی ۔ خدا وند اس آدمی کو دیکھ رہا تھا جو اس کی اطاعت کی ۔ خدا وند نے اس آدمی کو پا لیا اور خدا وند اس کے لوگوں کے لئے اس کو نیا قائد چُن رہا ہے ۔ تم نے خدا وند کے احکام کی پا بندی نہیں کی اس لئے خدا وند نئے قائد کو چُن رہا ہے ۔ "
15 تب سموئیل اٹھا اور جِلجال سے روانہ ہوا ۔
16 ساؤل اسکا بیٹا یونتن اور سپا ہی بنیمین میں جِبعہ میں رُکے ۔ جبکہ فلسطینی مکماس میں خیمہ زن ہو ئے تھے ۔
17 فلسطینیوں نے طئے کیا کہ اس خطّے میں رہنے والے اسرائیلیوں کو سزا دیں اس لئے ان کے بہترین سپا ہیوں نے حملہ شروع کیا ۔ فلسطینی فوج تین گروہوں میں بٹ گئی ۔ ایک گروہ عُفرہ کی سڑک پر سعال کے قریب شمال کو گیا ۔
18 دوسرا گروہ ( جنوب مشرق) بیت حورون کی سڑک اور تیسرا گروہ (مشرق) سرحد کی سڑک پر گیا وہ سڑک وادی ضبوعیم پر صحرا کی طرف دکھا ئی دی ۔
19 نی اسرائیل فولاد سے کو ئی چیز بنا نہ سکے اِسرائیل میں وہاں کو ئی لوہار نہیں تھا ۔ فلسطینیوں نے اسرائیلیوں کو نہیں سکھا یا تھا کہ لو ہے سے کس طرح چیزیں بنائی جاتی ہیں کیوں کہ فلسطینیوں کو ڈر تھا کہ اسرائیلی لو ہے سے تلوار اور بر چھے بنائیں گے ۔
20 صرف فلسطینی ہی لو ہے کے اوزار کو تیز کر تے تھے اِس لئے اگر اسرائیلی کو اُنکے ہل ،کھُر پی ،کُلہاڑی ، درانتی کو تیز کرنے کی ضرورت ہو تی تو ان کو فلسطینیوں کے پاس جانا پڑ تا تھا ۔
21 فلسطینی لو ہا ر ہل اور کھر پی کو تیز کرنے کے لئے آٹھ گرام چاندی لیتے اور چار گرام چاندی کُدال، کلہاڑی اور لو ہے کے دوسرے اوزار کے لئے لیتے تھے ۔
22 اس لئے جنگ کے دن کسی بھی اسرائیلی سپا ہی کے پاس جو ساؤل کے ساتھ تھے لوہے کی تلواریں اور برچھے نہ تھے ۔ صرف ساؤل اور اسکے بیٹے یونتن کے پاس لو ہے کے ہتھیار تھے ۔
23 فلسطینی سپاہیوں کا ایک گروہ مکماس سے آگے گیا تھا ۔
14:1 ایک دن ساؤل کا بیٹا یُونتن نو جوان آدمی سے جو اسکا ہتھیا ر لئے ہو ئے تھا بات کر رہا تھا ۔ یونتن نے کہا ، " ہم لوگوں کو وادی کی دوسری طرف فلسطینیوں کے خیمہ میں چلنا چا ہئے ۔" لیکن یونتن نے اس کے بارے میں اپنے باپ سے نہ کہا ۔
2 ساؤل جبعہ کے نکاس پر مُجرون میں انار کے درخت کے نیچے بیٹھا تھا ۔ یہ کھلیان کے قریب تھا ۔ ساؤل کے ساتھ تقریباً ۶۰۰ آدمی تھے ۔
3 ان لوگوں کے درمیان اخیاہ نامی آدمی تھا ۔ وہ کا ہن کا چغہ پہنے تھا ۔ اخیاہ یکبود کے بھا ئی اخیطوب کا بیٹا تھا ۔ یکبود فینحاس کا بیٹا تھا ۔ فینحاس عیلی کا بیٹا تھا ۔ عیلی شیلاہ میں کا ہن تھا ۔ ان لوگوں نے نہیں جانا کہ یوُنتن وہاں سے پہلے ہی نکل گیا ہے ۔
4 پہا ڑی راستے کے ہر طرف جس سے ہو کر یونتن فلسطینی خیمہ میں جانے کا منصوبہ بنا یا تھا بڑی بڑی نکیلی چٹانیں تھی نکیلی چٹان کا نام بوصیص تھا ۔ دوسری طرف کی بڑی چٹان کا نام سنہ تھا ۔
5 ایک چٹان کا رُ خ شمال کی طرف مکماس کا جانب تھا اور دوسری بڑی چٹان کا رُخ جنوب کی جبع کی جانب تھا ۔
6 یونتن نے اس کے نوجوان مددگار سے کہا ، " جو اس کا ہتھیار لئے ہو ئے تھا ۔ " آؤ ! ہم اجنیوں کی فوجوں کے خیمہ کی طرف چلیں ۔ ہو سکتا ہے خداوند ہمیں ان لوگوں کو شکست دینے میں مدد کریگا ۔ کو ئی بھی چیز خداوند کو نہیں رو ک سکتی انلوگوں کو بچانے سے ، چا ہے ہم لوگوں کے پاس سپا ہی کم ہو ں یا زیادہ ۔"
7 نوجوان آدمی جو یونتن کا ہتھیار لئے ہو ئے تھا ان سے کہا ، " جو آپ بہتر سمجھیں وہی کریں آپ جو بھی فیصلہ کریں میں اس میں آپ کے ساتھ رہوں گا ۔"
8 یونتن نے کہا ، " چلو ہم وادی کو پار کریں اور فلسطینی محافظین کے پاس جا ئیں ۔ ہم انہیں اپنے آپ کو دیکھنے دیں گے ۔
9 اگر وہ ہم سے کہتے ہیں ، ' وہاں ٹھہرو جب تک ہم تمہا رے پاس نہ آئیں،' تو ہم جہاں ہیں وہیں ٹھہریں گے ۔ ہم اوپر ان لوگو ں تک نہیں جا ئیں گے ۔
10 لیکن اگر فلسطینی آدمی کہتے ہیں ،' اوپر یہاں آ ؤ،' ہم اوپر ان کے پاس کود پڑیں گے کیوں کہ وہ خدا کی طرف سے نشان ہو گا اس کے معنی ہوں گے خداوند نے ہمیں ان کو شکست دینے کی اجازت دی ہے ۔"
11 اس لئے ان دونوں نے فلسطینیوں کو خیمہ میں اپنے آپ کو دکھا ئے ۔ محافظین نے کہا ، " دیکھو ! عبرانی سوراخوں سے باہر آئے ہیں جس میں وہ چھپے ہو ئے تھے ۔"
12 فلسطینیوں نے قلعہ میں یونتن اور اس کے مددگار کو پکا را " یہاں اوپر آ ؤ ہم تم کو سبق سکھا ئیں گے ۔" یونتن نے اس کے مددگار کو کہا ، " میرے ساتھ پہا ڑی کے اوپر آؤ خداوند اسرا ئیل کو فلسطینیوں کی شکست دینے کے لئے موقع دے رہا ہے ۔"
13 اس لئے یونتن اپنے ہا تھوں اور پیروں کے سہا رے اوپر پہا ڑی پر چڑھ گیا اس کا مدد گار اس کے پیچھے تھا ۔ یونتن اور اس کے مددگار نے فلسطینیو ں پر حملہ کیا ۔ پہلے حملے میں انہوں نے تقریباً ڈیڑھ ایکڑ کے رقبہ میں بیس فلسطینیوں کو ہلاک کیا ۔ یونتن نے فلسطینیو ں پر حملہ کیا اور انہیں گرادیا۔ اس کا مددگار اس کے پیچھے آیا اور ان کو ہلاک کیا ۔
14
15 کھیت میں ، خیمہ میں اور سبھی سپا ہیوں میں خوف کا لہر پھیلا ہوا تھا ۔ حتیٰ کہ محافظ فوج اور چھا پہ مار سپا ہی بھی ڈرگئے تھے ۔ زمین ہلنے لگی تھی ہر ایک آدمی خوفزدہ تھا ۔
16 بنیمین کی زمین میں جبعہ میں ساؤل کے محافظین نے فلسطینیوں کو دیکھا کہ وہ ادھر اُدھر بھا گ رہے ہیں ۔
17 تب ساؤل نے اس فوج سے کہا ، " جو کہ اس کے ساتھی تھے آدمیوں کو گِنو میں جا ننا چا ہتا ہوں کہ کس نے چھا ؤنی چھو ڑا ۔" انہوں نے آدمیوں کو گنا ۔ تب انہوں نے جانا کہ یونتن اور اس کا ہتھیار لے جانے وا لا پہلے ہی جا چکا ہے ۔
18 ساؤل نے اخیاہ سے کہا ، " حدا کا مقدس صندوق لا ؤ ۔" ( اس وقت خدا کا صندوق وہاں اسرا ئیلیوں کے پاس تھا ۔)
19 ساؤل اخیاہ کاہن سے بات کر رہا تھا ۔ ساؤ ل خدا کی جانب سے نصیحت کا منتظر تھا لیکن پریشانی اور شور فلسطینی خیمہ میں بڑھتا ہی جارہا تھا ۔ ساؤل بے چین ہو رہا تھا ۔ آ خرکار ساؤل نے کا ہن اخیاہ سے کہا ، " یہ کا فی ہے اپنے ہا تھ نیچے کرو اور دعا کرنا بند کرو۔"
20 ساؤ ل نے اس کی فوج کو اکٹھا کیا اورجنگ پر گیا ۔ فلسطینی سپاہی حقیقت میں پریشان تھے وہ انکی ہی تلواروں سے ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے ۔
21 وہا ں وہ عبرانی تھے جنہوں نے ماضی میں فلسطینیوں کی خدمت کی تھی اور فلسطینی خیمہ میں ٹھہرے تھے ۔ لیکن اب یہ عبرانی اسرا ئیلیوں میں ساؤل اور یونتن کے ساتھ مل گئے ۔
22 تمام اسرا ئیلی جو افرائیم کے پہا ڑی شہر میں چھپے تھے سنا کہ فلسطینی سپا ہی بھاگ رہے ہیں اس لئے یہ اسرا ئیلی بھی جنگ میں شریک ہو ئے اور فلسطینیوں کا پیچھا کرنا شروع کیا ۔
23 اس لئے خداوند نے اس دن اسرا ئیلیوں کو بچا یا ۔ جنگ بیت آون کے پار پہونچ گئی ۔ پو ری فوج ساؤل کے ساتھ تھی سا کے پاس تقریبا ً ۰۰۰،۱۰ آدمی تھے ۔ جنگ افرا ئیم کے پہا ڑی ملک سمیت ہر ایک شہر میں پھیل گئی۔
24 اُس دن ساؤل نے ایک بڑی غلطی کی ۔ اس نے اپنے آدمیوں کو مجبور کیا کہ وہ عہد پرچلے ۔ اس لئے اسرا ئیلی سپا ہی اس دن کمزوری اور پریشانی میں تھے کیونکہ ساؤل ان لوگوں کو اس عہد کے بندھن میں رکھا تھا کہ اگر کو ئی آدمی آج رات کے پہلے کچھ کھاتا ہے تو وہ ملعون ہو گا ۔ پہلے میں اپنے دشمن سے بدلہ لینا چا ہتا ہوں ۔ اس لئے کو ئی بھی اسرا ئیلی سپا ہی کھانا نہیں کھا یا ۔
25 لڑا ئی ہو نے کی وجہ سے لوگ جنگلوں میں چلے گئے تب انہوں نے دیکھا کہ زمین پر شہد کا چھتّہ ہے ۔ اسرا ئیلی شہد کے چھتّہ کے پاس گئے لیکن وہ اس کو کھا نہ سکے کیونکہ وہ عہد کو توڑنے سے ڈرتے تھے ۔
26
27 لیکن یونتن کو اس عہد کے متعلق معلوم نہ تھا ۔ اس نے اپنے باپ کولوگو ں سے عہد کو پورا کرنے کے لئے مجبوراً وعدہ کراتے ہو ئے نہیں سنا تھا ۔ یونتن کے ہا تھ میں ایک چھڑی تھی اس نے چھڑی کے سِرے سے اس شہد کے چھتّہ کو دبا دیا اور کچھ شہد نکالا اس نے کچھ شہد کھا یا اور اپنی طاقت کو دو بارہ حاصل کیا ۔
28 سپا ہیوں میں سے ایک نے یونتن سے کہا ، " تمہا رے والد نے سپا ہیوں سے زبردستی عہد کیا ہے تمہا رے والد نے کہا ہے کو ئی بھی آدمی جو آج کھا ئیگا اسکو سزا ملے گی اس لئے آدمیوں نے کو ئی چیز نہیں کھا ئی اسی وجہ سے آدمی کمزور ہیں ۔ "
29 یونتن نے کہا ، " میرے والد نے سرزمین پربڑی تکلیف لا ئی ہیں۔ دیکھو میں شہد کو تھو ڑا سا چکھنے سے کس قدر بہتر محسوسو کر رہا ہوں۔
30 اگر لوگ دشمنوں کی لوٹ میں سے اتنا کھا تے جتنا کھانا چاہتے تھے تو وہ ان میں سے اور زیادہ لوگوں کو مارتے ۔"
31 اس دن اسرا ئیلیوں سے فلسطینیوں کو شکست دی وہ ہر طرح سے ان سے مکماس سے ایالون تک لڑے ۔ اس لئے لوگ بہت تھکے ہو ئے اور بھو کے تھے ۔
32 انہوں نے فلسطینیوں سے بکریاں ، گا ئے اور بچھڑے لئے تھے ۔ اتنے بھو کے ہو نے کی وجہ سے لوگوں نے وہیں جانوروں کو ذبح کیا ، اور اسے کھا ئے ۔ اور خون ابھی تک ان جانوروں میں تھا ہی ۔
33 ایک شخص نے ساؤل سے کہا ، " دیکھو لوگ خدا وند کے خلاف گناہ کر رہے ہیں وہ گوشت کھا رہے ہیں جس میں ابھی تک خون ہے ۔" ساؤل نے کہا ، " تم نے گناہ کئے ! اب یہاں پر ایک بڑے پتھر کو لُڑھکا ؤ۔"
34 تب ساؤل نے کہا ، " آدمیوں کے پاس جا ؤ اور ان سے کہو ہر آدمی میرے سامنے بکریوں اور بیلوں کو لا ئے اور اسے ذبح کرے اور اسے کھا ئے ۔ لیکن ان گوشت کو کھا کر جس میں ابھی خون ہو خداوند کے خلاف گناہ مت کرو۔" اس رات ہر شخص اپنا جانور لا یا اور اسے وہیں ذبح کیا گیا ۔
35 تب ساؤل نے ایک قربان گا ہ خداوند کے لئے بنا ئی ۔ یہ پہلی قربانگاہ تھی ۔ جسے اس نے خداوند کے لئے بنا ئی ۔
36 ساؤل نے اپنے تمام لوگوں کو حکم دیا ، " آج رات ہم لوگ فلسطینیوں کا تعاقب کرینگے اور صبح اجالا ہو نے تک لوَ ٹیں گے ، تب پھر ان سبھوں کو مار دینگے ۔" فوج نے جواب دیا ، " جو آپ بہتر سمجھیں وہ کر سکتے ہیں ۔" لیکن کاہن نے کہا ، " یہ بہتر ہو گا کہ خدا سے پو چھ لیں،
37 اس لئے ساؤل نے خداوند سے پو چھا " کیا مجھے فلسطینیوں کا تعاقب کرنا چا ہئے ؟ " کیا تم ہمارے ذریعہ فلسطینیوں کو شکست دیگا ۔ لیکن خدانے ساؤل کو کو ئی جواب نہ دیا ۔
38 اس لئے ساؤل نے حکم دیا ، " تمام قائدین کو میرے پاس لا ؤ ۔ ہمیں معلوم کرنے دو کہ وہ کیا گناہ ہے جس کی وجہ سے خدانے ہمیں جواب نہ دیا ۔
39 میں قسم سے کہتا ہوں( حلف ) خداوند کی کہ کون اسرا ئیل کو بچاتا ہے ۔ حتیٰ کہ میرا بیٹا یونتن بھی اگر گناہ کرے گا تو اس کو مرنا ہو گا۔" لوگوں میں سے کسی نے بھی ایک۔آ لفظ نہ کہا ۔
40 تب ساؤل نے تمام اسرا ئیلیوں سے کہا ، " تم اس طرف کھڑے رہو میں اور میرا بیٹا یونتن دوسری طرف کھڑے رہیں گے ۔ " سپا ہیوں نے جواب دیا " جیسی آپ کی مرضی جناب ۔"
41 تب ساؤل نے دعا کی ، " خداوند اسرا ئیل کے خدا تو نے آج اپنے خادموں کو کیوں جواب نہیں دیا ؟ اگر میں یا میرا بیٹا یونتن نے گنا ہ کیا ہے توخداوند اسرا ئیل کے خدا اور یم دے ۔ اگر تمہا رے بنی اسرا ئیلیوں نے گناہ کئے ہیں تو تمیم دے ۔" ساؤل اور یونتن کو چن لیا گیا اور لوگ آزاد رہے تھے ۔
42 ساؤل نے کہا ، " ان کو دوبارہ پھینکو یہ بتانے کے لئے کہ کون قصور وار ہے میں یا میرا بیٹا یونتن ۔" یونتن چنا گیا ۔
43 ساؤ ل نے یونتن سے کہا ، " مجھے کہو تم نے کیا کیا ہے ؟ " یونتن نے جواب دیا ، " میں نے اپنی چھڑی کے سِرے سے تھو ڑا شہد چکھا ، میں یہاں ہوں اور مرنے کے لئے تیار ہوں۔"
44 ساؤل نے کہا ، " میں نے خدا سے قسم کھا ئی اور کہا کہ اگر میں قسم میں پو را نہ ہوا تو یونتن مر جا ئے ۔"
45 لیکن سپا ہیوں نے ساؤل سے کہا ، " یونتن آج اسرا ئیل کے لئے عظیم فتح اور جلال لا یا ہے ۔ کیا یونتن کو مرنا چا ہئے ؟ کبھی نہیں ، ہم خدا کی حیات کی قسم کھا تے ہیں کو ئی بھی یونتن کو نقصان نہ پہو نچا ئے گا۔ یونتن کے سر کا ایک بال بھی زمین پر نہ گریگا ۔ خدا نے فلسطینیوں کے خلاف لڑنے میں اس کی مدد کی ۔" اس طرح لوگوں نے یونتن کو بچا لیا اور وہ ما را نہیں گیا ۔
46 ساؤل نے فلسطینیوں کا تعاقب نہیں کیا ۔ فلسطینی واپس ان کی جگہ چلے گئے۔
47 ساؤل نے مکمل اسرا ئیل پر قابو پا لیا ۔ساؤل نے تمام دشمنوں سے لڑا جو اسرا ئیل کے اطراف رہتے تھے ۔ ساؤل نے موآب ، عمونین ، ادوم ضوباہ کا بادشاہ اور فلسطینیوں سے لڑا ۔ ساؤل نے اسرا ئیل کے دشمنوں کو جہاں بھی گیا شکست دی ۔
48 ساؤل بہت بہادر تھا وہ عمالیقیوں کو شکست دی اور وہ اسرا ئیل کو دشمنوں سے بچا یا جو ان کو لوٹنے کی کو شش کر رہے تھے ۔
49 ساؤل کے بیٹے یونتن اِسوی اور ملکیشوع تھے ۔ ساؤل کی بڑی بیٹی کانام میرب تھا اور چھو ٹی لڑکی کانام میکل تھا ۔
50 ساؤل کی بیوی کانام اخینوعم تھا ۔ اخینوعم اخیمعص کی بیٹی تھی ۔ ساؤل کی فوج کے سپہ سالا ر کانام ابنیر تھا وہ نیر کا بیٹا ۔ نیر ساؤل کا چچا تھا ۔
51 ساؤل کا باپ قیس تھا ۔ اور نیر کا باپ ابنیر تھا ۔ ابنیر کا باپ ابی ایل تھا ۔
52 ساؤل کی پو ری دورِ حکومت میں فلسطینیو ں کے خلاف ہمیشہ گھمسان کی جنگ ہو تی تھی ۔ جہاں کہیں بھی ساؤل نے اگر اچھا سپا ہی یا بہا در آدمی دیکھا تو اس نے اسے اپنے کام میں لے لیا ۔
15:1 ایک دن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " میں وہی ہوں جسے خداوند نے تجھے مسح کر کے بنی اسرا ئیلیوں پر بادشاہ بنا نے کے لئے بھیجا ہے ۔ خداوند کا پیغام سنو !
2 خداوند قادر مطلق کہتا ہے : ' جب اسرا ئیلی مصر کے باہر آئے ۔ عمالیقیوں نے ان کو کنعان سے جانے کے لئے روکا میں نے دیکھا عمالیقیوں نے جو کیا ہے ۔
3 اب جا ؤ عمالیقیو ں کے خلاف لڑو ۔ تم کو مکمل طور سے عمالیقیوں اور اُن کی ہر چیز کو تباہ کرنی چا ہئے ۔ کسی چیز کو رہنے نہ دو تمہیں تمام مردوں ، عورتوں اور ان کے بچوں کو مار ڈالنا چا ہئے ۔ تم کو ان کی گا ئیں بکریاں، اور اونٹوں اور گدھوں کو بھی مار دینا چا ہئے ۔"
4 ساؤل نے اپنی فوج کو طلائم پر جمع کیا جہاں پر وہ سب ۰۰۰۰،۲۰ ہزار پیدل سپا ہی اور ۰۰۰،۱۰ ہزار آدمی جو یہوداہ سے تھے ۔
5 تب ساؤل شہر عمالیق گیا اور خشک ندی میں گھات لگا یا ۔
6 ساؤل نے قینی کے لوگوں سے کہا ، " چلو جا ؤ عمالیقیوں کو چھوڑ دو تب میں تم لوگوں کو عمالیقیوں کے ساتھ تباہ نہیں کروں گا۔ تم لوگو ں نے اسرئیلیو ں پر مہربانی کی جب وہ مصر سے باہر آئے تھے ۔" اس لئے قینی کے لوگوں نے عمالیقیوں کو چھو ڑا ۔
7 ساؤل نے عمالیقیوں کوشکست دی ۔ وہ ان سے لڑا اور ان کا پیچھا حویلہ سے شور تک کیا جو مصر کی سرحد پر ہے ۔
8 اجاج عمالیقیوں کا بادشاہ تھا ۔ساؤل نے اجاج کو زندہ گرفتار کیا ۔ ساؤل نے اجاج کو زندہ چھو ڑا لیکن اجاج کی فوج کے تمام آدمیوں کومار ڈا لا ۔
9 ساؤل اور اسرا ئیلی سپا ہیوں نے ہر ایک چیز کو تباہ کرنا نہیں چا ہا ، اس لئے ان لوگوں نے اجاج اور سب سے اچھے بھیڑوں، مویشیوں اور جو کچھ بھی اچھا تھا اسے زندہ چھو ڑدیا ۔ یعنی کہ جانوروں کو جو فائدہ مند تھے اسے زندہ رکھا اور جو کمزور اور بیکار تھے انہیں تباہ کر دی ۔
10 تب سموئیل کو خداوند سے ایک پیغام ملا ۔
11 خداوند نے کہا ، " ساؤل نے میرے کہنے پر عمل کرنا چھو ڑدیا ۔ اس لئے میں رنجیدہ ہوں کہ میں نے اس کو بادشاہ بنا یا ۔ میں جو کچھ اسکو کہتا ہوں وہ نہیں کر رہا ہے ۔" تب سموئیل بہت غصہ میں آیا اور خداوند کو پو ری رات پکا را ۔
12 سموئیل دوسری صبح جلد اٹھا اور وہ ساؤل سے ملنے گیا ۔ لیکن لوگوں نے سموئیل سے کہا ، " ساؤل یہوداہ میں کرمِل نامی شہر کو گیا ۔ ساؤل وہاں اپنی یادگار میں پتھر نصب کرنے گیا ۔ساؤل نے کئی جگہوں کا سفر کرتے ہو ئے آخر کا ر جلجال چلا گیا ، " اس لئے سموئیل وہیں گیا جہاں ساؤل تھا ۔ ساؤل نے ابھی عمالیقیوں سے لی گئی مال غنیمت کا پہلا حصہ ہی نذر چڑھا یا تھا ۔ وہ انچیزوں کو جلانے کی قربانی کے طور پر خداوند کو چڑھا رہا تھا ۔
13 سموئیل ساؤل کے پاس گیا اور ساؤل نے سلام کیا ۔ ساؤل نے کہا ، " خداوند تم پر فضل کرے ۔" میں نے خداوند کے احکامات کی تعمیل کی ۔"
14 لیکن سمو ئیل نے کہا ، " وہ کونسی آواز ہے جو میں سن رہا ہوں ۔ میں مویشیوں کی آٰواز سننے کے لئے کیوں ٹھہروں۔"
15 ساؤل نے کہا ، " سپا ہیوں نے انہیں عمالیقیوں سے لیا ہے ۔ سپا ہیوں نے بہترین بھیڑ اور مویشیوں کو خداوند کے واسطے جلانے کی قربانی پیش کرنے کے لئے بچا یا ہے ۔ لیکن ہم نے اس کے سوا ہر چیز تباہ کر دی ہے ۔ "
16 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " ٹھہرو! میں تجھے بتاؤں گا کہ گذشتہ رات خداوند نے مجھ سے کیا کہا۔" ساؤل نے جواب دیا" اچھا ! تو کہو کیا اس نے کہا؟"
17 سموئیل نے کہا ، " زمانہ ما ضی میں تم نے سوچا تھا کہ تم اہم آدمی نہیں ہو ۔ لیکن پھر بھی تم اسرا ئیل کے خاندانی گرو ہ کے قائد ہو ئے ۔ خداوند نے بھی اسرا ئیل پرتمہیں بادشاہ چُنا ۔
18 خداوند نے تمہیں حکموں کے ساتھ باہر بھیجا اس نے حکم دیا ، ' جا ؤ اور تمام عمالیقیوں کو تباہ کرو۔ وہ بُرے لوگ ہیں ان تمام کو تباہ ہو جا نے دو ۔ ان سے لڑو جب تک کہ وہ پو رے مارے نہ جا ئیں ۔'
19 لیکن تم نے خداوند کی کیوں نہیں سُنی تم نے لوٹ کے مال کو جھپٹ لیا اس لئے تم نے وہ کیا جس کو خداوند نے بُرا سمجھا ۔"
20 ساؤل نے سموئیل سے کہا ، " لیکن میں نے خداوند کی اطاعت کی جہاں خداوند نے بھیجا میں وہاں گیا ۔ میں نے عما لیقی بادشاہ اجاج کو گرفتار کیا اور عمالیقیوں کو تباہ کیا ۔
21 اور سپا ہیوں نے جلجال سے ان کے بہترین بھیڑیں اور مویشی خداوند اپنے خدا کی قربانی کی نذر کے لئے لیں ۔
22 لیکن سموئیل نے جواب دیا ، " خداوند کس چیز سے زیادہ خوش ہو تا ہے ۔ جلانے کے نذرانے اور قربانی سے یا خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے ؟" اس کو قربانی پیش کرنے سے بہتر ہے کہ خدا کی اطاعت کریں۔ خدا کو ایک فربہ مینڈھے کی قربانی دینے سے بہتر ہے کہ خدا کے کہنے کو سنیں۔
23 خداوند کی فرمانبرداری سے انکار کرنا اتنا ہی خراب ہے جتنا کہ جا دو کا گناہ کرنا اور غیب دانی کرنا ، ضدّی اور مغرور رہنا اتنا ہی بُرا ہے جتنا کہ بُتوں کی پرستش کرنے کا گناہ کرنا ۔ تم نے خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے انکار کرکے ان کا نا فرمان رہا ۔ اس لئے خداوند نے تمہیں بھی بادشاہ ہو نے سے روک دیا ۔"
24 تب ساؤل نے سموئیل سے کہا ، " میں گناہ کیا ہوں کیوں کہ میں نے خداوند کے احکامات اور تمہا ری ہدایت کی خلاف ورزی کی ۔ اصل میں لوگوں سے خوفزدہ تھا اس لئے میں نے وہ کیا جو انہوں نے چا ہا ۔
25 اس لئے اب میں تم سے استدعا کرتا ہوں میرے گناہوں کو معاف کرو! میرے ساتھ آ ؤ خداوند کی عبا دت کرو۔"
26 لیکن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " میں تمہا رے ساتھ واپس جانا نہیں چا ہتا ۔ تم نے خداوند کے احکام سے انکا ر کیا اور اب خداوند تمہیں اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکا ر کرتا ہے ۔"
27 جب سموئیل جانے کیلئے پلٹا ،ساؤل نے سموئیل کا چغہ جھپٹ کر پکڑا اور چغہ پھٹ گیا ۔
28 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " تم نے آج میرا چغہ پھاڑ دیا اسی طرح خداوند نے آج تمہا ری اسرا ئیل کی بادشاہت پھا ڑ دی ۔ خداوند نے تمہا رے دوستوں میں سے ایک کو بادشاہت دے دی ہے ۔ جو کہ تم سے بہتر ہے ۔
29 اس کے علاوہ اسرا ئیل کا خداوند جو ابدلاّ باد ہے نہ کبھی دھو کہ دیتا ہے اور نہ کبھی اپنا ذہن بدلتا ہے وہ انسان نہیں ہے کہ وہ اپنا ذہن بدلے ۔"
30 ساؤل نے جواب دیا ، " ہاں ، میں نے گنا ہ کیا لیکن براہِ کرم میرے ساتھ واپس آؤ ۔ بنی اسرا ئیلیوں اور قائدین کے سامنے مجھے عزت دو۔ میرے ساتھ واپس آؤ تا کہ میں خداوند تمہا رے خدا کی عبادت کروں ۔ "
31 سموئیل ساؤل کے ساتھ واپس گیا اور ساؤل نے خداوند کی عبادت کی ۔
32 سموئیل نے کہا ، " عمالیقیوں کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لا ؤ ۔" اجاج سموئیل کے پاس آیا ۔ اجاج زنجیروں سے بندھا تھا ، " اجاج نے سوچا یقیناً اب موت کا خطرہ ٹل گیا ۔"
33 لیکن سموئیل نے اجاج سے کہا ، " تمہا ری تلوار وں نے بچوں کو ان کی ماؤں سے چھینا ہے اس لئے اب تمہا ری ماں کا بچہ نہ رہے گا " اور جلجال میں سموئیل نے خداوند کے سامنے اجاج کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ۔
34 تب سموئیل رامہ چلا گیا اور ساؤل واپس اپنا گھر جبعہ چلا گیا ۔
35 اس کے بعد سموئیل نے ساؤل کو دوبارہ کبھی زندگی بھر نہ دیکھا ۔ سموئیل ساؤل کے لئے بہت رنجیدہ تھا اور خداوند کو بہت افسو س تھا کہ اس نے ساؤل کو اسرا ئیل کا بادشاہ بنا یا۔
16:1 خداوند نے سموئیل سے کہا ، " کب تک تم ساؤل کے لئے رنجیدہ ہو گے ؟ میرے یہ کہنے کے بعد بھی کہ میں ساؤ ل کا اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکار کرتا ہوں تم اس کے لئے رنجیدہ ہو ۔ اپنا سینگ تیل سے بھرو او ر بیت اللحم کو جا ؤ ۔ میں تم کو یستی نامی ایک آدمی کے پاس بھیج رہا ہوں۔ یسی بیت اللحم میں رہتا ہے میں اس کے بیٹوں میں سے ایک کو نیا بادشاہ چُنا ہوں ۔"
2 لیکن سموئیل نے کہا ، " میں نہیں جا سکتا اگر ساؤل یہ خبر سنے گا تب وہ مجھے ہلاک کرنے کی کوشش کرے گا ۔" خداوند نے کہا ، " بیت اللحم جا ؤ اپنے ساتھ ایک بچھڑا لے جا ؤ اور کہو ! میں خداوند کو قربانی دینے کے لئے آیا ہوں۔'
3 یسی کو قربانی پر مدعو کرو ۔ تب میں تمہیں بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے ۔ تمہیں اس آدمی پر جسے میں بتا ؤں گا تیل چھڑکنا چا ہئے ۔"
4 سموئیل نے وہی کیا جو خداوند نے اسے کرنے کو کہا تھا ۔ سموئیل بیت اللحم گیا ۔ بیت اللحم کے بزرگ ( قائدین ) ڈرسے کانپ گئے وہ سموئیل سے ملے اور پو چھے ،' کیا آپ صلح کا پیغام لے کر آئے ہیں ؟"
5 سموئیل نے جواب دیا ، " ہا ں! میں صلح کے خیال سے خداوند کو قربانی نذرکرنے کے لئے آیا ہوں۔ اپنے آپ کو تیار کرو اور آؤ میرے ساتھ قربانی پیش کرنے میں حصہ لو ۔" تب سموئیل نے یسّی کو اور اس کے بیٹوں کو پاک کیا اور قربانی کی نذرکے لئے مدعو کیا ۔
6 جب یسیّ اور اس کے بیٹے آئے تو سموئیل نے الیاب کو دیکھا ، " سموئیل نے سو چا یقیناً یہی وہ آدمی ہے جسے خداوند نے چنا ہے ۔ "
7 لیکن خداوند نے سموئیل سے کہا ، " الیاب ھویل القامت اور خوبصورت ہے ۔ لیکن اس کے بارے میں ایسا مت سوچو کہ بہ لمبا ہے ۔ خدا ان چیزوں کو نہیں دیکھتا جو لوگ دیکھتے ہیں ۔ لوگ صرف آدمی کا ظا ہر دیکھتے ہیں لیکن خداوند اس کے دل کو دیکھتا ہے۔ الیاب صحیح آدمی نہیں ہے ۔"
8 تب یسی نے اس کے دوسرے لڑکے ابینداب کو بُلا یا ۔ ابینداب سموئیل کے پاس آیا لیکن سموئیل نے کہا ، " نہیں یہ وہ آدمی نہیں جسے خداوند نے چُنا ہے "
9 تب یسی نے سمّہ سے کہا کہ وہ سموئیل کے پاس آئے لیکن سموئیل نے کہا ، " نہیں خداوند نے اس آدمی کو بھی نہیں چُنا ہے ۔ "
10 یسّی نے اپنے ساتوں بیٹوں کو سموئیل کو دکھا یا لیکن سموئیل نے یسی سے کہا ، " خداوند نے ان میں سے کسی کو بھی نہیں چُنا ہے ۔"
11 تب سموئیل نے یسی سے کہا ، " کیا تمہا رے سارے بیٹے ہیں ؟ " یسی نے جواب دیا نہیں میرا اور بھی ایک چھو ٹا بیٹا ہے لیکن وہ باہر ہے اور بھیڑوں کی دیکھ بھا ل کر رہا ہے ۔ سموئیل نے کہا ، " اس کو بُلا ؤ ، یہاں لے آؤ ہم کھانے کے لئے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ یہاں نہ آئے ۔"
12 یسی نے کسی کو اپنے چھو ٹے بیٹے کو بُلانے بھیجا ۔ یہ بیٹا سُرخ چہرہ وا لا نوجوان تھا اور اسکی آنکھیں خوبصورت تھیں دراصل وہ بہت ہی خوبصورت تھا ۔ خداوند نے سموئیل سے کہا ، " اٹھو اور اسے مسح ( چنو) کرو وہ شخص یہی ہے ۔"
13 سموئیل نے سینگ لیا جس میں تیل تھا اور خاص تیل کو یسی کے چھو ٹے بیٹے پر اس کے بھا ئیوں کے سامنے چھڑکا ۔ خداوند کی رُوح عظیم طاقت کے ساتھ اس دن داؤد پر آئی ۔ تب سموئیل را مہ کو اپنے گھر واپس گیا ۔
14 خدا وند کی روح نے ساؤل کو چھوڑا تب خدا وند نے ایک بد روح کو ساؤل پر بھیجا جس نے اس کو بہت تکلیف دی ۔
15 ساؤل کے خادموں نے اس کو کہا ، " خدا کی طرف سے ایک بد روح تم کو پریشان کر رہی ہے ۔
16 ہم کو حکم دو تاکہ ہم کسی کو تلاش کریں جو بربط بجاتا ہو ۔ اگر بد روح خدا وند کی طرف سے تم پر آتی ہے تو یہ آدمی جب بربط بجائے گا اور وہ بد روح تم کو چھو ڑ دیگی اور تم خود کو بہتر محسوس کروگے ۔"
17 اس لئے ساؤل نے اپنے خادموں سے کہا ، " جاؤ اور ایک ایسے آدمی کو تلاش کرو جو اچھی طرح بربط بجا سکے اور اسے میرے پاس لاؤ ۔"
18 خادموں میں سے ایک نے کہا ، " ایک آدمی کو میں جانتا ہوں جس کا نام یسّی ہے بیت اللحم میں رہتا ہے ۔ میں نے یسّی کے بیٹے کو دیکھا وہ اچھی طرح سے بربط بجا سکتا ہے ۔ وہ بہادر بھی ہے اور اچھی طرح لڑ تا ہے ۔ وہ ہوشیار ہے اور خوبصورت ہے اور خدا وند اسکے ساتھ ہے ۔"
19 اس لئے ساؤل نے یسّی کے پاس قاصد بھیجے ۔ انہوں نے یسّی سے کہا ، " تمہارا ایک لڑ کا داؤد نام کا ہے جو تمہاری بھیڑوں کی رکھوالی کرتا ہے اس کو میرے پاس بھیجو ۔"
20 پھر یسّی نے ساؤل کے لئے کچھ تحفہ تیاّر کئے ۔ یسّی نے ایک گدھا کچھ روٹی اور مئے کی بوتل اور بکری کا بچہ لیا ۔ یسّی نے وہ چیزیں داؤد کو دیں اور اس کو ساؤل کے پاس بھیجا ۔
21 اس طرح داؤد ساؤ ل کے پاس گیا اور اس کے سامنے کھڑا ہوا ۔ ساؤل نے داؤد کو بہت چاہا پھر ساؤل نے داؤد کو اپنا مدد گار بنا لیا ۔
22 ساؤل نے یسّی کو خبر بھیجی کہ داؤد کو میری خدمت کے لئے رہنے دو میں اس کو بہت پسند کرتا ہوں
23 جب کسی بھی وقت خدا کی طرف سے بد روح ساؤل پر آتی تو داؤد اسکی بربط لے کر بجاتا ۔ بد روح ساؤل کو چھوڑ دیتی اور وہ بہتر محسوس کرتا ۔
17:1 فلسطینیوں نے اپنی فوجوں کو ایک ساتھ جنگ کے لئے جمع کئے ۔ وہ یہوداہ میں شوکہ میں ملے ۔ انکا خیمہ شوکہ اور غریقہ کے درمیان افسد میم شہر میں تھا ۔
2 ساؤل اور اسرائیلی سپاہی اکٹھے ہو ئے ۔ انکا خیمہ ایلہ کی وادی میں تھا ۔ اسرائیل کے سپاہیوں نے فلسطینیوں کے خلاف لڑ نے کے لئے صف آرائی کی ۔
3 فلسطینی ایک پہاڑی پر تھے ۔ اسرائیلی دوسری پہاڑی پر تھے اور دونوں کے درمیان ایک وادی تھی ۔
4 فلسطینیوں کے خیمہ میں ایک غیر معمولی سپاہی تھا اسکا نام جو لیت تھا ۔ وہ جات کا تھا ۔ وہ نو فیٹ سے زیادہ اونچا تھا ۔ وہ فلسطینی خیمہ سے باہر آیا ۔
5 اس کے سر پر کانسے کا ٹوپا (ہلمیٹ) تھا ۔ وہ مچھلی کی کھال نُما زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا ۔ یہ زرہ بکتر کانسے کا تھا اور ۱۲۵ پاؤنڈ وزنی تھا ۔
6 جو لیت اپنے پیروں پر کانسے کے حفاظتی زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا ۔ اس کے پاس کانسے کا بھا لا تھا جو اسکی پیٹھ پر بندھا ہوا تھا ۔
7 جو لیت کے بھا لے کی لکڑی والا حصہ جو لاہے کی لکڑی کے ڈنڈا کی طرح بڑا تھا ۔ بھا لے کا پھل پندرہ پاؤنڈ وزنی تھا ۔ جو لیت کے مدد گار اس کے سامنے ڈھال کو لئے چل رہے تھے ۔
8 ہر روز جولیت باہر آتا اور اسرائیلی سپاہیوں کو پکار کر للکارتا ، " تمہارے سپاہی قطار باندھے کیوں جنگ کے لئے تیّار کھڑے ہیں ؟ تم ساؤل کے خادم ہو ۔ میں فلسطینی ہوں اس لئے ایک آدمی کو چنو اور اس کو مجھ سے لڑ نے کے لئے بھیجو ۔
9 اگر وہ آدمی مجھے مار دے تو ہم فلسطینی تمہارے غلام ہونگے ۔ لیکن میں اگر تمہارے آدمی کو مار دوں تب میں جیتا اور تم ہمارے غلام ہوگے تم کو ہماری خدمت کرنی ہوگی ۔"
10 فلسطینیوں نے یہ بھی کہا ، " آج میں یہاں کھڑا ہوں اور اسرائیلی فوجوں کو رسوا کر رہا ہوں اور للکار رہا ہوں ۔ اپنے درمیان میں سے ایک آدمی کو چنو اور میرے ساتھ لڑ نے کے لئے اسے بھیجو ۔"
11 ساؤل اور اسرائیلی سپاہیوں نے جو لیت نے جو کہا وہ سُنا اور وہ بہت ڈر گئے ۔
12 داؤد یسّی کا بیٹا تھا ۔ یسّی بیت اللحم کے افرات خاندان سے تھا ۔ یسّی کے آٹھ بیٹے تھے ۔ ساؤل کے زمانے میں یسی بوڑھا آدمی تھا ۔
13 یسی کے تین بڑے بیٹے ساؤل کے ساتھ جنگ پر گئے تھے ۔ پہلا بیٹا الیاب تھا ۔ دوسرا بیٹا ابینداب تھا اور تیسرا بیٹا سمّہ تھا ۔
14 داؤد یسی کا سب سے چھو ٹا بیٹا تھا ۔ تین بڑے بیٹے ساؤل کی فوج میں پہلے ہی سے تھے ۔
15 لیکن داؤد نے کبھی کبھی ساؤ ل کو چھو ڑ کر بیت اللحم میں اپنے باپ کی بھیڑوں کی رکھوالی کر نے کے لئے چلا جاتا ۔
16 فلسطینی ( جو لیت ) ہر صبح و شام باہر آتا اور اسرائیلی فوج کے سامنے کھڑا رہتا ۔ جو لیت اس طرح اسرائیل کا چالیس دن تک مذاق اُڑا تا رہا ۔
17 ایک دن یسی نے اپنے بیٹے داؤد سے کہا ، " یہ پکے اناج کی ٹوکری لو اور یہ دس روٹی کے ٹکڑے اپنے بھائیوں کے لئے خیمہ میں لے جاؤ۔
18 اور دس ٹکڑے پنیر کے بھی افسروں کے لئے جو تمہارے بھائیوں کے ۱۰۰۰ سپاہیوں پر حاکم ہیں لے جاؤ ۔ دیکھو تمہارے بھا ئی کیا کر رہے ہیں ۔ اس لئے کچھ ایسی چیزیں لاؤ جس سے مجھے پتہ چلے کہ تمہارے بھا ئی ٹھیک ٹھاک ہیں ۔
19 تمہارے بھا ئی ساؤل کے ساتھ ہیں اور تمام اسرائیلی سپاہی ایلہ کی وادی میں ہیں ۔ وہ وہاں فلسطینیوں کے خلاف لڑ تے ہیں ۔"
20 صبح سویرے داؤد نے دوسرے چرواہے کو بھیڑوں کی رکھوالی کرنے کو دی ۔ داؤد نے کچھ کھانے کو لیا اور یسّی کے حکم کے مطا بق ایلہ کی وادی کی طرف نکل پڑا ۔ جب داؤد خیمہ میں پہونچا تو سپا ہی جو جنگ کے لئے با ہر نکل رہے تھے جنگ کے لئے للکارا ۔
21 اِسرائیلی اور فلسطینی قطار باندھے جنگ کے لئے تیّار تھے ۔
22 داؤد نے کھا نے اور دوسر ی ا شیاء کو اس آدمی کے پاس چھو ڑا جو رسدوں کی نگہبانی کرتا تھا ۔ اور وہ اس جگہ دوڑا جہاں اسرائیلی سپا ہی تھے ۔ اس نے اپنے بھا ئیو ں کیخیر و عافیت کے متعلق پو چھا ۔
23 جب وہ اپنے بھا ئیوں سے باتیں کر رہا تھا ۔ فلسطینی فوج کا بہادر سپا ہی جو لیت جو کہ جات کا تھا ، فلسطینی فوجی صفوں سے نکل کر وہاں آیا ۔ وہ اسرائیلیوں کو پھر للکار رہا تھا کسی آدمی کو میرے ساتھ لڑ نے کو بھیجو ۔ داؤد نے اسکی باتوں کو سُنا ۔
24 تا ہم جب اسرائیلی سپا ہیوں نے اسے دیکھا تو اس کے پاس بھا گے کیوں کہ وہ لوگ اس سے خوفزدہ تھے ۔
25 ایک اسرائیلی آدمیوں نے کہا ، " کیا تم نے اس کو دیکھا ہے ؟ " دیکھو اس کو وہ جولیت ہے ۔ وہ باہر آتا ہے اور اسرائیلیوں کا بار بار مذاق اُڑا تا ہے ۔ جو کوئی اسکو ماریگا امیر ہو جائیگا ۔ بادشاہ ساؤل اسکو بہت ساری رقم دیگا ۔ اور اپنی بیٹی کی شادی بھی اس سے کرائے گا جو جولیت کو مار ڈا لے گا ۔ اور ساؤل اس آدمی کے خاندان کو بھی اسرائیل میں آزاد رکھے گا ۔"
26 داؤد نے ان آدمیوں سے پو چھا ، جو اسکے قریب کھڑے تھے ۔" وہ کیا کہتا ہے ؟ اس فلسطینی کو ہلاک کر نے کا اور اس بے عزتی کا بدلہ لینے کا کیا انعام ہے ؟ آخر یہ جو لیت ہے کون ؟ وہ تو صرف ایک اجنبی ہے ۔ جو لیت کوئی بھی نہی لیکن فلسطینی ہے ۔ وہ ایسا کیوں سوچتا ہے کہ وہ زندہ خدا کی فوج کے خلاف کہے ۔"
27 اِسرائیلیوں نے داؤد سے انعام کے متعلق کہا کہ جو آدمی جولیت کو ماریگا وہ انعام پائے گا ۔
28 داؤد کے بڑے بھا ئی الیاب نے سُنا کہ داؤد سپاہیوں سے باتیں کر رہا ہے ۔ الیاب داؤد پر غصّہ ہوا ۔ اور اُس سے پو چھا ، " تم یہاں کیوں آئے ہو ؟ کچھ بھیڑوں کو تم نے صحرا میں کس کے ساتھ چھو ڑا ہے ؟ میں جانتا ہوں تم یہاں کس منصوبے سے آئے ہو ۔ تم نے وہ کرنا نہیں چاہا جو تمہیں کر نے کو کہا گیا تھا میں جانتا ہوں کہ تمہارا دل کتنا شریر ہے ! تم یہاں صرف جنگ کا نظارہ کرنے آئے ہو۔"
29 داؤد نے کہا ، " ایسا میں نے کیا کیا ؟" میں نے کوئی غلطی نہیں کی میں صرف باتیں کر رہا تھا ۔"
30 داؤد چند دوسرے لوگوں کی طرف پلٹا اور ان سے وہی سوال کیا ؟ انہوں نے داؤد کو وہی پہلے کی طرح جوابات دیئے
31 جو باتیں داؤد نے کہا تھا کچھ آدمیوں نے سن لیا تھا اور اسکی اطلاع ساؤل کو کردی گئی تھی تب ساؤل نے داؤد کو بلا بھیجا ۔
32 داؤد نے ساؤل سے کہا ، " اس آدمی کی وجہ سے کسی کی ہمت پست نہ ہونے دو ۔ میں تمہارا خادم ہوں ، کیا میں جاؤنگا اور اس فلسطینی کے خلاف لڑوں گا ؟
33 ساؤل نے جواب دیا ،" تم باہر نہیں جا سکتے اور فلسطینی ( جولیت ) سے نہیں لڑ سکتے ۔ تم تو صرف ایک لڑ کا ہو اور جو لیت جب بچہ تھا تب سے جنگیں لڑ تا رہا ہے ۔"
34 لیکن داؤد نے ساؤل کو کہا ، " میں ! آپکا خادم اپنے باپ کے بھیڑوں کی رکھوالی کر رہا تھا ۔ ایک بار ایک شیر اور ایک ریچھ نے میرے بھیڑوں پر حملہ کیا جھنڈ میں سے ایک بھیڑ کو لے گیا ۔
35 میں نے ان جنگلی جانوروں کا پیچھا کیا میں نے ان پر حملہ کیا اور اُن کے منھ سے بھیڑ کو لے لیا ۔ وہ جنگلی جانور مجھ پر حملہ آور ہوا لیکن میں نے اسکی گردن کے نیچے پکڑا اور اُسکو مار ڈا لا ۔
36 اگر میں ایک شیر اور ایک ریچھ دونوں کو مارنے کے قابل ہوں تو یقیناً ہی اس اجنبی جو لیت کو بھی مارنے کے قابل ہوں ۔ جولیت مارا جائے گا کیوں کے اس نے زندہ خدا کی فوج کا مذاق اُڑا یا ہے ۔
37 تب داؤد نے کہا ، " خدا وند نے مجھے شیر اور ریچھ سے بچا یا اور وہی ایک ہے جو مجھے اس فلسطینی سے بچائے گا ۔ ساؤل نے داؤد سے کہا ،" جاؤ! خدا وند تمہارے ساتھ ہو ۔"
38 ساؤل نے اپنا کپڑا داؤد پر ڈا لا ساؤل نے کانسے کا ٹوپ داؤد کے سر پر رکھا اور زرّہ بکتر اس کے جسم پر پہنایا ۔
39 تب داؤد نے اپنی تلوار اپنے زرہ بکتر کے اوپر باندھا ۔ تب وہ چلنے کی کوشش کی لیکن اس نے اسے کبھی استعمال نہیں کیا تھا ۔ داؤد نے ساؤل سے کہا ، " میں ان چیزوں کے ساتھ چل نہیں سکتا کیوں کہ میں ان کو کبھی استعمال نہیں کیا ہوں ۔" تب داؤد نے ان سب چیزوں کو نکال دیا ۔
40 داؤد نے اپنی چھڑی ہا تھوں میں لی ندی سے اس نے پانچ چکنے پتھر چُنے اور اسے اپنے چرواہی کے تھیلا میں رکھا ۔ غلیل کو ہاتھ میں رکھ لیا اور پھر وہ فلسطینی کے پاس پہونچا ۔
41 فلسطینی ( جولیت ) دھیرے دھیرے داؤ دکے قریب آتا گیا ۔ جو لیت کے مددگار اس کے سامنے ڈھال لئے چل رہے تھے ۔
42 جولیت نے داؤد کو دیکھا اور ہنسا ۔ جولیت نے دیکھا کہ داؤد ایک خوبصورت سرخ چہرہ والا لڑ کا ہے ۔
43 جو لیت نے داؤد سے کہا ، " یہ چھڑی کس لئے لے جا رہے ہو؟ کیا تم ایک کتے کی طرح میرا پیچھا کر نے آئے ہو ؟" تب جولیت نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر اس پر لعنت کیا ۔
44 جو لیت نے داؤد سے کہا ،" یہاں آؤ ! ا تاکہ میں تمہا رے جسم کو ٹکڑوں میں پھا ڑ سکوں جو جنگلی جانوروں اور پرندوں کے لئے خوراک ہو گی ۔"
45 داؤد نے فلسطینی ( جو لیت) سے کہا ، " تم میرے پاس تلوار برچھا اور بھا لا کے ساتھ آئے ہو لیکن میں تمہا رے پاس اسرا ئیلی فوج کے خدا ، خداوند قادر مطلق کے نام پر آیا ہوں، جس کا تم مذاق اڑا رہے ہو ۔
46 آج خداوند تم کو میرے ذریعہ شکست دے گا ۔ میں تم کو مار ڈا لوں گا ۔آج میں تمہا را سر کا ٹوں گا ۔ تمہا رے جسم کو فلسطینی سپا ہیوں کی لاشوں کے ساتھ پرندوں اور جنگلی جانوروں کے سامنے انکے خوراک کے لئے رکھا جا ئیگا ۔ تب پو ری دنیا جانے گی کے اسرا ئیل میں ایک خدا ہے۔
47 سب لوگ جو یہاں جمع ہیں جان لیں گے کہ خداوند کو لوگوں کو بچانے کے لئے تلواروں اور برچھوں کی ضرورت نہیں یہ جنگ خداوند کے متعلق ہے ۔ اور خداوند تم سب فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے ہما ری مدد کرے گا ۔"
48 اور جب فلسطینی داؤد پر حملہ کرنے اٹھا اور داؤد پر حملہ کرنے کے لئے اس کے پاس پہو نچا ، تو داؤد جو لیت سے ملنے جنگ کے میدان کی طرف تیزی سے دوڑا ۔
49 داؤد اپنے تھیلے سے ایک پتھر لیا اور اس کو غُلیل میں رکھا اور اسے چلا دیا ۔ پتھر غُلیل سے نکلا اور جو لیت کی پیشانی پر لگا ۔ پتھر اس کے سر میں گھس گیا اور جو لیت اوندھے مُنہ زمین پر گر گیا ۔
50 اس طرح داؤد نے فلسطینی کو صرف ایک غلیل اور ایک پتھر سے شکست دی ۔ اس نے فلسطینی کو چوٹ ما را اور اس کا قتل کر ڈا لا ۔ داؤد کے پاس تلوار نہ تھی ۔
51 اس لئے وہ دوڑا اور فلسطینی کے پیچھے کھڑا ہو ا ۔ تب داؤد نے جو لیت ہی کی تلوار اسکی نیام سے لی اور جولیت کا سر کاٹ دیا اور اس طرح داؤد فلسطینی کو مار ڈا لا ۔ جب دوسرے فلسطینیوں نے دیکھا کہ ان کا ہیرو مر گیا اور پلٹے اور بھا گے ۔
52 اسرا ئیل اور یہوداہ کے سپا ہی اپنی جنگ کا نعرہ لگا تے ہو ئے فلسطینیوں کا جات کی سر حد اور عقرون کے داخلہ تک پیچھا کئے ۔ انہوں نے بہت سے فلسطینیوں کو مار ڈا لا ۔ ان کی لاشیں شعریم کے سڑکوں سے لے کر جات اور عقرون تک بکھری پڑی تھیں۔
53 فلسطینیوں کا پیچھا کرنے کے بعد اسرا ئیلی فلسطینی خیمہ میں واپس آئے اور کئی چیزوں کو خیمہ سے لے لی ۔
54 داؤد فلسطینی کے سر کو یروشلم لے گیا۔ داؤد نے فلسطینی کے ہتھیاروں کو اپنے خیمہ میں رکھا ۔
55 ساؤل نے داؤد کو جولیت سے لڑنے کے لئے جا تے دیکھا تو ساؤل نے فوج کے سپہ سالا ر ا بنیر سے کہا ، " ابنیر اس نوجوان کا باپ کون ہے ؟ " ابنیر نے جواب دیا ، " جناب میں قسم کھا کر کہتا ہوں میں نہیں جانتا ۔"
56 بادشاہ ساؤل سے کہا ، " معلوم کرو کہ اس نوجوان کا باپ کو ن ہے ؟ "
57 جب داؤد جو لیت کو مار کر واپس آیا ۔ ابنیر اس کو ساؤل کے پاس لا یا ۔ داؤد اب تک فلسطینی کا سر پکڑے ہو ئے ہی تھا ۔
58 ساؤل نے اس کو پو چھا ، " نوجوان تمہا را باپ کون ہے ؟ " داؤد نے جواب دیا ، " میں تمہا رے خادم بیت ا للحم کے یسّی کا بیٹا ہوں ۔
18:1 جب داؤد ساؤل سے اپنی باتیں ختم کی ، یونتن داؤد کا دوست ہو گیا ۔ وہ داؤد کو اتنا چا ہتا جتنا کہ وہ اپنے آپ کو ۔
2 ساؤ ل نے اس دن سے داؤد کو اپنے ساتھ رکھا ۔ ساؤل نے داؤد کواس کے باپ کے پاس واپس گھر جانے نہ دیا ۔
3 یُونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا ۔ یونتن نے داؤد سے ایک معاہدہ کیا ۔
4 یونتن نے اپنا کو ٹ جو پہنے ہو ئے تھے داؤد کو دیا ۔ وہ اس کو اپنی وردی بھی دے دی۔ یونتن نے اس کو اپنی کمان ، تلوار اور اپنا کمر بند بھی دے دیئے ۔
5 ساؤل نے داؤد کو لڑنے کے لئے مختلف جنگوں پر بھیجا ۔ اور داؤد بہت ہی کامیاب رہا تب ساؤل نے داؤد کو سپا ہیو ں کا نگراں کا ر بنا دیا ۔ ا س سے سبھی خوش ہو ئے حتیٰ کہ ساؤل کے افسران بھی ۔
6 داؤد فلسطینیوں کے خلاف لڑنے کے لئے باہر جا ئے گا ۔ جنگ کے بعد گھر واپسی پر اسرا ئیل کے شہر کی عورتیں داؤد سے ملنے آئیں گی ۔ وہ ہنستی ، ناچتی یا باجے اور بانسری بجاتی انہوں نے یہ سب ساؤل کے سامنے کیا ۔
7 خوشیاں مناتے ہو ئے عورتوں نے گانا گیا ، " ساؤل نے ہزاروں دشمنوں کو مار ڈا لا ۔ لیکن داؤد نے لا کھوں کو مار دیا ۔"
8 عورتوں کے گانے سے ساؤل پریشان ہوا اور وہ بہت غصّہ میں آیا ۔ ساؤل نے سوچا ، " عورتیں کہتی ہیں داؤد نے لا کھوں دشمنوں کو ماردیا اور وہ کہتی ہیں میں صرف ہزار دشمنوں کو ہی مار ا ہوں ۔ اور اس کو صرف بادشاہت کی کمی ہے ۔"
9 اس لئے اس وقت سے ساؤل نے داؤد کو نفرت اور حسد کی نگاہ سے دیکھا ۔
10 دوسرے دن خدا کی طرف سے ایک بدروح نے ساؤل کو قابو کیا ۔ وہ اپنے گھر میں وحشی ہو گیا ۔ داؤد نے بر بط بجایا جیسا انہوں نے پہلے بجا یا تھا ۔ اس وقت ساؤل کے ہا تھوں میں برچھا تھا ۔
11 ساؤل نے سو چا ، " میں بھا لا سے داؤد کو دیوار میں چپکا دو ں گا ۔" ساؤل نے دو دفعہ داؤد پر بھا لا پھینکا لیکن داؤد دونوں دفعہ بچ گیا ۔
12 ساؤل داؤد سے ڈرا ہوا تھا ۔ کیوں کہ خداوند داؤد کے ساتھ تھا اور خداوند نے ساؤل کا ساتھ چھو ڑدیا تھا ۔
13 ساؤل نے داؤد کو اپنے پاس سے دور بھیج دیا ۔ ساؤل نے داؤد کو ۰۰۰،۱ سپا ہیوں کا سردار بنا یا ۔ داؤد نے جنگ میں سپا ہیوں کی سرداری کی ۔
14 خداوند داؤد کے ساتھ تھا ۔ اس لئے داؤد ہر چیز میں کامیاب ہوا ۔
15 ساؤ ل نے دیکھا کہ داؤد بہت ہی کامیاب ہے تو ساؤل داؤد سے بہت ہی زیادہ خو فزدہ ہوا ۔
16 لیکن اسرا ئیل اور یہوداہ کے تمام لوگ داؤد کو چاہنے لگے ۔ وہ اس کو اس لئے چاہتے تھے کہ وہ جنگو ں میں ان کی رہنما ئی کرتا تھا اور ان کے لئے لڑتا تھا ۔
17 ساؤل نے داؤد سے کہا ، " یہاں میری بڑی بیٹی میرب ہے میں اسے تمہا ری بیوی ہو نے کے لئے دینا چاہتا ہوں۔ میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ تم میرا جنگجو رہو اور میرے لئے خداوند کی جنگیں لڑو۔" یہ ایک چال تھی جو ساؤل نے نا ئی تھی ۔ اس طرح اس نے سوچا ، " میں داؤد کو نہیں ماروں گا ۔ میں فلسطینیوں سے اس کو مروادوں گا ۔"
18 لیکن داؤد نے کہا ، " میں نہ تو کو ئی اہم خاندان سے ہوں اور نہ ہی میں کو ئی اہم آدمی ہوں میری ہستی بادشاہ کی لڑ کی سے شادی کرنے کی نہیں ہے ۔"
19 اس وقت جب ساؤل کی بیٹی کی شادی داؤد سے ہو ئی تھی تب ساؤل نے خود سے اس کی شادی محول کے عدری ایل سے کردی ۔
20 ساؤل کی دوسری لڑکی میکل دؤد سے محبت کرتی تھی ۔ لوگوں نے ساؤل سے کہا کہ میکل داؤد کو چا ہتی ہے ۔اس سے ساؤل خوش ہوا ۔
21 ساؤل نے سوچا ، " میں میکل کے ذریعہ ساؤل کو پھانسوں گا ۔ میں میکل کو داؤد سے شادی کرنے دو ں گا اور تب میں فلسطینیوں کو اسے مارنے دو ں گا ۔" اس لئے ساؤل نے داؤد سے دوسری بار کہا ، " تم میری بیٹی سے آج شادی کر سکتے ہو ۔"
22 ساؤل نے اپنے افسروں کو حکم دیا ساؤل نے انہیں کہا ، " داؤد سے تنہا ئی میں بات کرو ۔ اس سے کہو ، دیکھو ! بادشاہ تمہیں چاہتا ہے اس کے افسر تمہیں چاہتے ہیں تمہیں اس کی لڑکی سے شادی کرنی چا ہئے ۔"
23 ساؤل کے افسروں نے داؤد سے یہ سب باتیں کہیں لیکن داؤد نے جواب دیا ، " کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشاہ کا داماد بننا آسان ہے ؟" میں ایک غریب آدمی ہوں اور میں ایک اونچا مرتبہ کا آدمی نہیں ہوں۔"
24 ساؤل کے افسروں نے ساؤل سے جو کچھ داؤد نے کہا تھا کہہ دیا ۔
25 ساؤل نے اُن سے کہا ، " داؤد سے یہ کہو کہ اے داؤد بادشاہ نہیں چاہتا کہ تم اس کی بیٹی کیلئے رقم ادا کرو۔ ساؤل اپنے دشمنوں سے بدلہ لینا چا ہتا ہے ۔ اس لئے اس کی بیٹی سے شادی کرنے کی قیمت ۱۰۰ فلسطینیوں کی چمڑیاں ہیں ۔ یہ ساؤل کا خفیہ منصوبہ تھا ۔ ساؤل سمجھا کہ فلسطینی داؤد کو مار دیں گے ۔"
26 ساؤل کے افسروں نے وہ باتیں داؤد سے کہیں ۔داؤد خوش ہوا کہ اس کو بادشاہ کا داماد بننے کا موقع ملا ہے ۔ اس لئے اس نے جلد ہی کچھ کر دکھا یا ۔
27 داؤد اور اس کے آدمی فلسطینیوں سے لڑنے باہر گئے ۔ انہوں نے ۲۰۰ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ۔ داؤد نے ان فلسطینیوں کی چمڑی کو لا یا اور پورے کا پو را بادشاہ کو دیدیا جیسا کہ ضرورت تھی ، تا کہ وہ بادشاہ کا داماد بن سکے ۔ ساؤل نے داؤد کو اپنی بیٹی میکل سے شادی کرنے دی ۔
28 ساؤل نے دیکھا کہ خداوند داؤد کے ساتھ ہے ۔ ساؤل نے یہ بھی دیکھا کہ اس کی بیٹی میکل داؤد سے محبت کرتی ہے ۔
29 اس لئے ساؤل داؤد سے اور زیادہ ڈرگیا ۔ساؤل ہر وقت داؤد کے خلاف رہنے لگا ۔
30 فلسطینی سپہ سالا ر باہر جاکر اسرا ئیلیوں سے لڑنا شروع کئے ۔ لیکن ہر وقت داؤد نے انہیں شکست دی ۔داؤد ساؤل کا بہترین افسر تھا ۔ داؤد مشہور ہوا ۔
19:1 ساؤل نے اپنے بیٹے یونتن اور اس کے افسروں سے کہا کہ داؤد کو مار ڈا لے ۔ لیکن یونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا ۔
2 یونتن نے داؤد کو خبردار کیا ، " ہوشیار رہو ! ساؤل موقع دیکھ رہا ہے کہ تمہیں مار ڈا لے ۔ صبح میں کھیت میں جا کر چھپ جا ؤ۔ میں اپنے باپ کو کھیت میں لاؤں گا ۔ ہم وہاں کھڑے رہیں گے جہاں تم چھپے رہو گے ۔ میں اپنے باپ سے تمہا رے متعلق بات کروں گا تب میں جو اپنے باپ سے سنوں گا وہ تمہیں کہوں گا ۔"
3
4 یونتن نے اپنے باپ ساؤل سے داؤد کے بارے میں بات کی ۔ اس نے داؤد کے متعلق اچھی باتیں کہیں ۔ وہ اپنے باپ سے بولا آپ بادشا ہ ہیں اور داؤد آپ کا خادم ، داؤد نے آپ کے ساتھ کو ئی بُرائی نہیں کی ۔ اس لئے اس کے ساتھ آپ بھی کچھ بُرا نہ کریں ۔ وہ آپ کیلئے کچھ بُرا نہیں کیا دراصل وہ جو بھی کیا وہ آپ کیلئے بہت فائدہ مند رہا ۔
5 اپنی زندگی کو خطرے میں ڈا ل کر داؤد نے اس فلسطینی ( جولیت ) کو مار ڈا لا ۔ تب خداوند نے تمام اسرا ئیل کے لئے عظیم فتح دی ۔ آپ نے دیکھا اور خوش ہو ئے ۔ آپ کیوں داؤد کو ضرر پہنچانا چا ہتے ہیں ؟ ایک معصوم آدمی کو مار کر آپ کیوں گناہ کرنا چا ہتے ہیں ؟ اس کو مارنے کی کو ئی وجہ نہیں ہے آپ پھر اسے کیوں مارنا چا ہتے ہیں ؟
6 ساؤل نے یونتن کی باتیں سنیں۔ساؤل نے وعدہ کیا ۔ ساؤل نے کہا ، "خداوند کی حیات کی قسم داؤد نہیں مارا جا ئے گا۔"
7 اس لئے یونتن نے داؤد کو پکا را اور ہر چیز اس سے کہا جو کہی گئی تھی ۔ تب یونتن نے داؤد کو ساؤل کے پاس لا یا اور داؤد پہلے کی طرح ساؤل کے پاس رہا ۔
8 اور پھر سے جنگ شروع ہو ئی اور داؤد فلسطینیوں سے لڑنے کے لئے باہر گیا ۔ اس نے ان لوگوں کو شکست دی اور وہ لوگ وہاں سے بھا گ گئے ۔
9 لیکن اب بدروح خداوند کی طرف سے ساؤل پر آئی ۔ ساؤل اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا ۔ ساؤل کے ہا تھ میں بھا لا تھا ۔ داؤد بر بط بجا رہاتھا ۔
10 ساؤل نے بھا لا داؤد کے جسم پر پھینکنے کی کو شش کی لیکن داؤد راستے سے اچک پڑا ۔ بھا لا داؤد سے ہٹ کر دیوار میں گھس گیا اسی رات داؤد بھا گ گئے ۔
11 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کے گھر بھیجا ۔ آدمیوں نے داؤد کے گھر کی نگرانی کی وہ وہاں ساری رات ٹھہرے رہے ۔ وہ داؤد کو صبح مار ڈالنے کے انتظار میں تھے ۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اس کو ہوشیار کیا ۔اس نے کہا ، " تمہیں آج کی رات بھا گ جاناچا ہئے اپنی زندگی بچا لو ۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو کل تم مار دیئے جا ؤ گے ۔"
12 تب میکل نے داؤد کو کھڑکی سے باہر جانے دیا ۔ داؤد بھا گ کر فرار ہو گیا ۔
13 میکل نے گھریلو دیوتا کو لیا اور اسے بستر پر رکھا تب اس نے اس کو لباسوں سے ڈھک دیا ۔ اس نے بکری کے بالوں کو بھی لیا اور اس کے سر پر رکھی ۔
14 ساؤل نے قاصدوں کو بھیجا کہ داؤد کو قیدی بنا لے لیکن میکل نے کہا ، " داؤد بیمار ہے ۔
15 آدمیوں نے واپس ساؤل کے پاس جا کر اس کی اطلاع دی ، لیکن اس نے قاصدوں کو واپس بھیجا کہ داؤد کو دیکھے ۔انہوں نے ان لوگوں کو یہ حکم بھی دیا ، " داؤد کو میرے پاس لا ؤ ۔ اگر وہ بستر پر بھی پڑا ہو ا ہو تو بھی اسے لا ؤ تا کہ میں اسے مار سکوں۔"
16 قاصد داؤد کے گھر گئے وہ گھر کے اندر داؤد کو لے نے گئے ۔ لیکن وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے جب ان لوگوں نے ایک مجسمہ کو دیکھا جس کا بال بکری کا تھا ۔
17 ساؤ ل نے میکل سے پو چھا ، " تم نے میرے ساتھ اس طرح دغا کیوں کی ؟ " تم میرے دشمن کو فرار کرنے کی ذمہ دار ہو ۔ میکل نے ساؤ ل کو جواب دیا ، " اس نے خود مجھے یہ کہہ کر دھمکی دی کہ اگر تو مجھے نہیں جانے دی تو میں تجھے مار ڈا لو ں گا۔"
18 جس وقت داؤد وہاں سے بھا گا اور سموئیل کے پاس رامہ گیا ۔داؤد نے سموئیل سے ہر وہ بات کہی جو ساؤ ل نے اس کے ساتھ کی وہ لوگ ایک ساتھ نیبوت گئے اور وہا ں ٹھہرے ۔
19 ساؤل نے سنا کہ داؤد رامہ کے قریب نیبوت میں ہے ۔
20 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کو گرفتار کرنے کو بھیجا۔ جب وہ لوگ وہاں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ سبھی نبی پیشین گوئیاں کر رہے ہیں ۔ سموئیل گروہ کی رہنما ئی کرتا وہاں کھڑا تھا ۔ خدا کی طرف سے رُوح ساؤل کے قاصدوں پر آئی اور وہ لوگ پیشین گوئیاں کرنا شروع کیں ۔
21 ساؤ ل نے اس کے متعلق سنا اور وہ دوسرے قاصدوں کو بھیجا لیکن انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں ۔ اس لئے ساؤل نے تیسری مرتبہ قاصدوں کو بھیجا اور انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں ۔
22 آ خرکار ساؤ ل خود رامہ گیا ۔ساؤل سیخوں میں کھلیان سے ہو تے ہو ئے بڑے کنویں کے پاس آیا۔ ساؤل نے پو چھا ، " سموئیل اور داؤد کہا ں ہیں؟"
23 تب ساؤل رامہ کے قریب نیوت کو گیا ۔ خدا کی روح ساؤل پر آئی اس نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کی۔ساؤل اور رامہ کے قریب نیوت پہنچنے تک سارے راستے میں پیشین گوئی کی ۔
24 تب ساؤل اپنے کپڑے اُتار دیئے ۔ ساؤل پو را دن اور پوری رات ننگا رہا ۔ س طرح سے ساؤل بھی سموئیل کے سامنے میں پیشین گوئی کر رہا تھا ۔ اس لئے لوگوں نے پو چھا ، " کیا ساؤل بھی نبیوں میں سے ایک ہے ؟"
20:1 داؤد رامہ کے قریب نیوت سے بھا گ گیا ۔ داؤد یونتن کے پاس گیا اور اس کو پو چھا ، " میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ میرا گناہ کیا ہے ؟ تمہا را باپ مجھے کیوں مارڈالنے کی کو شش کر رہا ہے ؟"
2 یونتن نے جواب دیا ، " یہ سچ نہیں ہو سکتا میرا باپ تمہیں مارڈالنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے ۔ وہ مجھ سے کہے بغیر کچھ نہیں کرتا ہے وہ بہت اہم یا چھو ٹی بات ہی کیوں نہ ہو میرا باپ ہمیشہ مجھ سے کہے گا ۔ وہ مجھے کیوں نہیں کہے گا کہ وہ تم کو مار ڈالنا چا ہتا ہے ۔ نہیں یہ سچ نہیں ہے۔"
3 لیکن داؤد نے جواب دیا ، " تمہا را باپ اچھی طرح جانتا ہے کہ میں تمہا را دوست ہوں۔ تمہا رے باپ نے اپنے آپ سے کہا ، ' یونتن کو اس کے متعلق نہیں معلوم ہونا چا ہئے ، اگر وہ یہ جان جا ئے تو وہ پریشان ہو جا ئے گا ۔' لیکن خداوند کی حیات اور تیری جان کی قسم کہ میرے اور موت کے بیچ صرف ایک قدم کا فاصلہ ہے ۔"
4 یونتن نے داؤد سے کہا ، " تم مجھ سے جو کرنے کو کہو گے میں ہر وہ چیز کرونگا۔"
5 تب داؤد نے کہا ، " دیکھو کل نئے چاند کی تقریب ہے اور مجھے بادشاہ کے ساتھ کھانا کھانا ہے۔ لیکن مجھے جانے دو اور دوسرے دن شام تک کھیت میں چھپے رہنے دو ۔
6 اگر تمہا را باپ غور کرے کہ میں چلا گیا ہوں تو ان سے کہو کہ داؤد نے مجھ سے سنجیدگی سے کہا تھا کہ اسے بیت ا للحم اپنے شہر کو بھاگ جانے دو ۔ جیسا کہ ان کا خاندان قربانی کی سالانہ تقریب میں مصروف ہے ۔
7 اگر تمہا را باپ کہتا ہے بہت اچھا تو میں محفوظ ہوں لیکن اگر وہ بہت غصّہ میں آئے تو تک جان لینا کہ وہ مجھے مارنا چا ہتا ہے ۔
8 یونتن میرے ساتھ مہربان رہو تم نے مجھ سے خداوند کے سامنے ایک معاہدہ کیا ہے ۔ اگر میں قصوروار ہوں ، تب تم خود مجھے مارڈالنا لیکن تم مجھے اپنے باپ کے پاس مت لے جا ؤ ۔"
9 یونتن نے جواب دیا ، " نہیں میں وہ نہیں کروں گا اگر مجھے معلوم ہوا کہ میرا باپ تمہیں مارنا چا ہتا ہے تو میں یقیناً تمہیں ہو شیار کروں گا ۔"
10 داؤد نے کہا ، " اگر تمہا را باپ تمہیں سخت جواب دیتا ہے مجھے کون خبردار کرے گا ؟ "
11 تب یونتن نے کہا ، " آؤ ہم باہر اس کھیت میں جا ئیں ۔" اس لئے یونتن اور داؤد دونوں مل کر کھیت میں گئے ۔
12 یونتن نے داؤد سے کہا ، " میں خداوند اسرا ئیل کے خدا کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ میں اپنے باپ کے منصوبے کے بارے میں تین دن کے اندر پتہ لگا ؤں گا ۔ اگر ان کا منصوبہ تمہا رے لئے اچھا ہے تو میں فوراً ہی تمہیں معلوم کراؤں گا ۔
13 اگر میرا باپ تمہیں تکلیف دینا چا ہتا ہے تو میں تمہیں واقف کراؤں گا اور میں تم کو یہاں سے حفاظت سے جانے دوں گا اگر میں ایسا نہ کروں تو خداوند مجھے اس کا بدلہ دے ۔ خداوند تمہا رے ساتھ رہے جیسے وہ میرے باپ کے ساتھ رہا تھا ۔
14 مجھ پر مہربان رہو جب تک میں رہوں اور میرے مرنے کے بعد بھی ۔
15 میرے خاندان پر مہربانی رکھنا بند مت کر ۔ جب خداوند زمین پر تمہا رے سبھی دشمنوں کو تباہ کرنے میں تمہا ری مدد کرتا ہے ۔
16 اسلئے یونتن نے یہ کہتے ہو ئے داؤد کے خاندان کے ساتھ عہد کیا : خداوند داؤد کے دشمنوں کو سزا دے ۔"
17 تب یونتن نے داؤد سے اس کی محبت کے معاہدے کو دہرانے کے لئے کہا ۔ یونتن نے ایسا اسلئے کیا کیوں کہ وہ داؤد کو اتنا چا ہتا تھا جتنا کہ خود کو ۔
18 یونتن نے داؤد سے کہا ، " کل نئے چاند کی تقریب ہے میرا باپ اس طرف غور کرے گا کہ تم چلے گئے ہو کیونکہ تمہا ری نشست خالی ہو گی۔
19 تیسرے دن اسی جگہ پر جا ؤ جہاں تم پہلے چھپے تھے جب یہ مصیبت شروع ہو ئی تھی اور اس پہا ڑی کے بغل میں انتظار کرو۔
20 تیسرے دن میں اس پہا ڑی پر ایسے جاؤں گا جیسے میں کسی کو نشانہ بنا رہا ہو ں۔ میں تین تیر چلاؤں گا ۔
21 تب میں لڑکے کو کہوں گا کہ جاکر تیرو ں کو دیکھے۔ اگر ہر چیز ٹھیک ہے، تب میں لڑکے کو صاف طور سے کہوں گا دیکھو تیر تمہا رے آگے ہے ۔ جا ؤ اور اسے لے آؤ ۔ اگر میں ایسا کہوں توتم چھپنے کی جگہ سے باہر آسکتے ہو کیونکہ کو ئی خطرہ نہیں ہے ۔ اور میں خداوند کی حیات کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ تم یقیناً محفوظ ہو ۔
22 لیکن اگر مصیبت ہے تو میں لڑکے سے کہوں گا تیر بہت دور ہے جا ؤ انہیں لا ؤ ۔ میں ایسا کہوں تو تمہیں وہاں سے نکل جانا چا ہئے خداوند تمہیں دور بھیج رہا ہے ۔
23 اور جہاں تک ہمارے معاہدہ کا تعلق ہے جو ہم لوگوں نے کیا یادرکھو خداوند ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کا گواہ ہے ۔"
24 تب د اؤد کھیت میں چھُپ گیا ۔
25 بادشاہ دیوار کے پاس بیٹھا کرتا تھا ۔ یونتن ساؤل کے دوسری طرف بیٹھا ۔ ابنیر ساؤ ل کے بعد بیٹھا لیکن داؤد کی جگہ خالی تھی ۔
26 اس دن ساؤل نے کچھ نہ کہا ، " کیونکہ وہ سوچا ! داؤد کے ساتھ ضرور کچھ ہوا ہے جس سے وہ ناپاک ہو گیا ہے ۔غالباً وہ ناپاک ہے ۔"
27 اگلے دن مہینے کے دوسرے دن دوبارہ داؤد کی جگہ خالی تھی ۔ تب ساؤل نے اس کے بیٹے یونتن سے کہا ، " یسی کا بیٹا نئے چاند کی تقریب میں کل اور آج کیوں نہیں آیا ؟"
28 یونتن نے جواب دیا ، " داؤد نے سنجیدگی سے مجھ سے بیت اللحم جانے کیلئے میری اجازت مانگی ۔
29 داؤد نے کہا ، " مجھے جانے دو میرا خاندان بیت ا للحم میں قربانی نذر کر رہا ہے اور میرے بھا ئی نے مجھے وہاں رہنے کا حکم دیا ہے ۔ اب اگر میں تمہا را دوست ہوں تو مجھے جانے دو ۔' یہی وجہ ہے کہ وہ بادشاہ کی تقریب میں حاضر نہ ہوا ۔
30 ساؤل یونتن پر بہت غصہ کیا اس نے یونتن سے کہا ، " تم ایک لونڈی کے بیٹے جو میرے حکم کی فرمانبرداری سے انکار کرتے ہو اور تم ٹھیک اسی کی طرح ہو۔ میں جانتا ہو کہ تم یسی کا بیٹا داؤد کی طرف ہو ۔ تم اپنی ماں اور اپنے لئے ذلّت کا باعث ہو ۔
31 جب تک یسی کا بیٹا زندہ رہے گا تب تم نہ بادشاہ بنوگے اور نہ ہی تمہا ری بادشاہت ہو گی ۔ داؤد کو ہمارے پاس لا ؤ کیونکہ اسے ضرور مار ڈالنا چا ہئے !"
32 یونتن نے اپنے باپ سے پو چھا ، " داؤد کو کیوں مارڈالنا چا ہئے ؟ اس نے کیا غلطی کی ہے ؟"
33 لیکن ساؤ ل نے اپنا بھا لا یونتن پر پھینکا اور اس کو مار ڈالنے کی کوشش کی ۔ تب یونتن جان گیا کہ اس کا باپ داؤد کو ہر طرح سے مارڈالنے کا تہیہ کر چکا ہے ۔
34 یونتن بہت غصہ میں آکر کھانے کے میز سے اٹھ گیا ۔ نئے چاند کی تقریب کے دوسرے دن وہ کچھ نہیں کھایا ۔ وہ غصہ میں تھا کیوں کہ ساؤل نے اسے ذلیل کیا اور کیو نکہ ساؤ ل داؤد کو مارنا چا ہتا تھا ۔
35 دوسری صبح یونتن باہر کھیت کو گیا جیسا انہوں نے طئے کیا تھا ۔ یونتن اپنے ساتھ ایک چھو ٹے لڑکے کو لا یا ۔
36 یونتن نے لڑکے سے بولا ، " بھا گو۔ تیروں کو تلاشکرو جو میں نے چلا ئے ۔" لڑکے نے اسے کھوجنے کے لئے بھاگنا شروع کیا اور اسی دوران یونتن نے بچے کے سر کے اوپر تیر چلا یا ۔
37 لرکا بھاگ کر اس جگہ گیا جہاں تیر پڑے تھے ۔ لیکن یونتن نے اسے بلا یا اور کہا ، " تیر تو بہت دور ہے۔"
38 تب یونتن چلا یا جلدی کرو جا ؤ اور انہیں لا ؤ یہاں کھڑے مت رہو لڑکا تیر اٹھا یا اور واپس اپنے مالک کے پاس لا یا ۔
39 لڑکے کو کچھ پتہ نہ تھا کہ کیا ہوا ؟ صرف یونتن اور داؤد ہی جان گئے ۔
40 یونتن نے اپنی کمان اور تیر لڑکے کو دیئے تب یونتن نے لڑکے کو کہا ، " واپس شہر جا ؤ ۔"
41 جب لڑکا نکل گیا تو داؤد پتھر کے ڈھیر کے نیچے سے باہر آیا ۔ داؤد نے زمین تک اپنے سر کو جھکاتے ہو ئے یونتن کو سلام کیا وہ اس طرح تین بار سلام کیا ۔ تب داؤد یونتن گلے ملے اور ایک دوسرے کو چوُما ۔ وہ دونوں ایک ساتھ رو ئے لیکن داؤد یونتن سے زیادہ رو یا ۔
42 یونتن نے داؤد سے کہا ، " تم سلامتی سے جا سکتے ہو اس لئے کہ میں خداوند کانام لیکر دوستی کا عہد کیا ہوں ۔ ہم نے کہا تھا کہ خداوندہمیشہ کے لئے ہما ری اور ہماری نسلوں کے درمیان گواہ ہو گا ۔ تب د اؤد چلا گیا اور یونتن واپس شہر آ گیا ۔"
21:1 داؤد نوب نامی شہر کو اخیملک کا ہن سے ملنے گیا ۔ اخیملک داؤد سے ملنے باہر گیا ۔ اخیملک ڈرسے کانپ رہا تھا ۔اخیملک نے داؤد سے پو چھا ، " تم اکیلے کیوں ہو ؟ تمہا رے ساتھ کو ئی آدمی کیوں نہیں ہے ؟"
2 داؤد نے اخیملک کو جواب دیا بادشاہ نے مجھے خاص حکم دیا ہے ۔ اس نے مجھ سے کہا کہ اُس خاص کام کے لئے میں کسی کو معلوم نہ ہو نے دوں۔ کو ئی بھی آدمی کو یہ جو میں نے تمہیں کرنے کو کہا ہے ۔ میں نے اپنے آدمیوں سے کہہ دیا ہے کہ وہ کہاں ملیں۔
3 اب یہ بتا ؤ کہ تمہا رے پاس کھانے کیلئے کیا ہے ؟ مجھے کھانے کے لئے پانچ روٹی کے ٹکڑے دو یا جوکچھ بھی تمہا رے پاس کھانے کے لئے ہو ۔
4 کا ہن نے داؤد سے کہا ، " میرے پاس معمولی روٹیاں تو نہیں ہیں ۔ لیکن میرے پاس تھو ڑی مقدس روٹی ہے ۔ تمہا رے افسر یہ کھا سکتے ہیں اگر ان کے جنسی تعلقات کسی عورت سے نہ ہوں۔
5 داؤد نے کا ہن کوجواب دیا ، " ہم لوگ ان دنوں کسی عورت کے ساتھ نہیں رہے ہیں ۔ میرے آدمی اپنے جسموں کو ہر وقت پاک رکھتے ہیں جب ہم باہر لڑنے کے لئے جا تے ہیں ، حتیٰ کہ معمولی کام پر بھی ۔ اور آج کے لئے تو خاص طور پر سچ ہے کیوں کہ ہمارا کام بہت خاص ہے ۔"
6 سوائے مقدس روٹی کے اور کو ئی روٹی نہ تھی اس لئے کا ہن نے داؤد کو وہ روٹی دی ۔ یہ وہ رو ٹی تھی جو کا ہن مقدس میز پر خداوند کے سامنے رکھتے تھے ہر روز وہ یہ روٹی نکال لیتے اور تاز ی رو ٹی اس کی جگہ رکھتے ۔
7 اس دن ساؤل کے افسروں میں سے ایک وہاں تھا وہ ادومی دوئیگ تھا ۔ دوئیگ ساؤ ل کے چرواہوں کا قائد تھا ۔ دوئیگ کو وہاں خداوند کے سامنے رکھا گیا تھا ۔
8 داؤد نے ا خیملک سے پو چھا ، " کیا تمہا رے پاس یہاں بھا لا یا تلوار ہے ؟" میرے پاس تلوار یا کو ئی اور ہتھیار لینے کیلئے وقت نہیں تھا کیونکہ بادشاہ کے خاص مقصد کو بہت جلدی کرنا تھا ۔"
9 کا ہن نے جواب دیا ، " یہاں جو تلوار ہے وہ جو لیت کی فلسطینی تلوار ہے یہ وہ تلوار ہے جو تم نے اس سے لی تھی جب تم نے اس کو ایلہ کی وادی میں مار ڈا لا تھا ۔ وہ تلوار عبا کے پیچھے ہے کپڑے میں لپیٹی ہو ئی۔ تم اگر چاہو تو یہ لے سکتے ہو ۔" داؤد نے کہا ، " وہ مجھ کو دو کو ئی تلوار جو لیت کی تلوار کی مانند نہیں ہے ۔
10 اس د ن داؤد ساؤل کے ہاں سے بھا گ گیا۔ داؤد جات کے بادشاہ اکیس کے پاس گیا ۔"
11 اکیس کے افسروں نے یہ پسند نہیں کیا انہوں نے کہا ، " یہ داؤد ہے اسرا ئیلی کی سرزمین کا بادشاہ یہ وہ آدمی ہے جس کے گیت اسرا ئیل گاتے ہیں ۔ وہ ناچتے اور گانا گاتے ہیں :
12 ان لوگوں نے جو کہا داؤد کو بہت پریشان کیا ۔ وہ جات کے بادشاہ اکیس سے ڈراہوا تھا ۔
13 اس لئے داؤد نے اکیس اور اس کے افسروں کے سامنے اپنے کو دیوانہ دکھا نے کا بہانہ کیا وہ ان کے ساتھ دیوانہ آدمی کی طرح رہا وہ پھاٹک کے کواڑوں پر کھرونچ کا نشان بنا دیتا ۔ اپنے تھوک کو اپنی داڑھی پر گرنے دیتا تھا ۔
14 اکیس نے اپنے افسروں سے کہا ، " تم سب کو یہ صاف معلوم ہو نی چا ہئے کہ یہ آدمی پاگل ہے ۔ تب تم اس کو میرے پاس کیوں لا ئے ہو ؟ "
15 میرے پاس تو ویسے ہی بہت سے دیوانے ہیں۔ میں تم لوگو ں سے یہ نہیں چاہتا کہ تم اس آدمی کو میرے گھر پر دیوانگی کے کام کرنے کو لا ؤ اس آدمی کو میرے گھر میں دوبارہ نے آنے دینا ۔"
16
22:1 داؤد نے جات کو چھو ڑا۔ داؤد عدُلّام کے غار میں بھا گ گیا ۔ داؤد کے بھا ئیوں اور رشتہ داروں نے سنا کہ داؤد عدُ لّام میں ہے وہ داؤد سے ملنے وہاں گئے ۔
2 کئی آدمی داؤد کے ساتھ ہو گئے ۔ ان میں سے کچھ آدمی مصیبت میں تھے ، کچھ بہت زیادہ قرض لئے ہو ئے تھے ، اور کچھ رنجیدہ تھے ۔ داؤد ان لوگوں کا قائدبن گیا ۔ اس کے ساتھ تقریباً ۴۰۰ آدمی تھے ۔
3 داؤد عدُلّام سے نکلا اور موآب میں مصفاہ میں گیا ۔ داؤد نے موآب کے بادشاہ سے کہا ، " براہ کرم میرے باپ اور ماں کو آکر آپ اپنے پاس ٹھہرنے دیجئے جب تک میں خدا سے نہ معلوم کروں کہ وہ میرے ساتھ کیا کر رہا ہے۔"
4 اس لئے داؤد نے اپنے والدین کو موآب کے بادشاہ کے پاس چھو ڑا ۔ اور وہ لوگ تب تک وہیں رکے جب تک داؤد پہا ڑ کے قلعہ پر چھپا رہا ۔
5 لیکن جات نبی نے داؤد سے کہا ، " پہا ڑ کے قلعہ میں مت ٹھہرو اور یہوداہ کی سر زمین پر جا ؤ ۔" اس لئے داؤد پہاڑ کا قلعہ چھو ڑا اور جات کے جنگل کی طرف گیا ۔
6 ساؤل نے سنا کہ لوگ داؤد اور اس کے لوگوں کے بارے میں جان گئے ہیں ۔ساؤل جبعہ کی پہا ڑی کے درخت کے نیچے بیٹھا تھا ۔ ساؤل کے ہا تھ میں اس کا بھا لا تھا۔ اس کے تما م افسران اس کے اطرا ف کھڑے تھے۔
7 ساؤل نے اپنے افسروں سے جو اس کے اطراف کھڑے ہو ئے تھے کہا ، " بنیمین کے لو گوں سنو ! کیا تم سمجھتے ہو یسی کا بیٹا ( داؤد ) تمہیں کھیت یا باغات دے گا ؟ کیا تم جانتے ہو کہ داؤد تمہیں ترقی دے کر ایک ہزار آدمیوں پر سپہ سالار بنا ئے گا اور ۱۰۰ آدمیوں پر افسر بنا ئے گا ؟
8 کیا یہی وجہ ہے کیوں تم لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہو ؟ تم میں سے کسی نے بھی نہیں بتا یا کہ میرے بیٹے نے یسی کے بیٹے کے ساتھ معاہدہ کیا ۔ تم میں سے کسی نے میرے لئے افسوس نہ کیا اور نہ ہی بتا یا کہ میرے بیٹے نے میرے ایک افسر کی ہمت افزا ئی کی کہ گھات لگا کر مجھ پر حملہ کرے ۔ اور وہ ا ن لمحوں میں( فی الحال ) مجھ پر حملہ کر نے کے لئے انتظار کر رہا ہے ۔"
9 دوئیگ ادومی ساؤل کے افسروں کے ساتھ وہاں کھڑا تھا ۔ دوئیگ نے کہا ، " میں نے یسی کے بیٹے (داؤد) کو نوب میں دیکھا داؤد اخیطوب کے بیٹے اخیملک سے ملنے آیا ۔
10 اخیملک نے داؤد کے لئے خداوند سے دعا کی ۔اخیملک نے داؤد کو کھانا بھی کھلا یا اور اخیملک نے داؤد کو فلسطینی جو لیت کی تلوار دی ۔"
11 بادشا ساؤل نے چند آدمیوں کو حکم دیا کہ کا ہن کو اس کے پاس لے آئے ۔ساؤل نے ان سے کہا کہ اخیطوب کے بیٹے اخیملک اور اس کے سب رشتے دار وں کو ئا ئے ۔اخیملک کے رشتیدار نوب میں کاہن تھے ۔ وہ سب بادشاہ کے پاس آئے ۔
12 ساؤل اخیملک سے کہا ، " اخیطوب کے بیٹے سُنو !
13 ساؤل نے اخیملک سے پو چھا ، " تم نے اور یسی کے بیٹے ( داؤد ) نے میرے خلاف کیوں خُفیہ پلان بنا یا۔ تم نے داؤد کو کھانا اور تلوار دی ۔ تم نے اس کے لئے خدا سے دعا کی ۔ اور نتیجہ یہ ہے کہ ان لمحوں میں وہی داؤد گھات لگا کر مجھ پر حملہ کرنے کے لئے انتظار کر رہا ہے ۔
14 اخیملک نے جواب دیا ، " لیکن جناب آپ کا وہ کون افسر ہے جو داؤد جیسا وفادر ہے ۔ داؤد تمہا را اپنا داماد ہے اور وہ تمہا رے محافظوں کا سردار ہے تمہا را سار ا خاندا ن داؤد کی عزت کرتا ہے ۔
15 وہ پہلا موقع نہ تھا کہ میں نے خدا سے داؤد کے لئے دُعا کی ۔ ایسی بات با لکل نہیں ہے مجھے یا میرے کسی رشتہ دار کو الزام نہ دو۔ہم تمہا رے خادم ہیں مجھے کچھ معلوم نہیں کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے ۔"
16 لیکن بادشاہ نے کہا ، " اخیملک تم اور تمہا رے تمام رشتے دار یقیناً مریں گے ۔ "
17 تب بادشا ہ اپنے ساتھ کھڑے محافظ کو کہا ، " جا ؤ اور خداوند کے سبھی کاہنوں کو مار ڈا لو ۔ ایسا اس لئے کرو کیوں کہ وہ سب کا ہن کے داؤد کے طرفدار ہیں ۔ انہیں معلوم تھا کہ داؤد بھا گ رہا تھا لیکن انہوں نے مجھ سے نہیں کہا ۔" تا ہم بادشا ہ کا کو ئی بھی سپا ہی خداوند کے کا ہن کے خلاف ہاتھ اٹھانا نہیں چاہتا تھا۔
18 اس لئے بادشاہ نے دوئیگ کو حکم دیا ۔ ساؤل نے کہا ، " دوئیگ تم جا ؤ اور کاہنوں کو مار ڈا لو ۔" اس لئے دوئیگ ادومی گیا اور کاہنو ں کو مارڈا لا اس دن دوئیگ نے ۸۵ کا ہنو ں کو مار ڈا لا ۔
19 نوب کاہنوں کا شہر تھا ۔دوئیگ نے نوب کے تمام لوگوں کو مار ڈا لا ۔ دوئیگ نے اپنی تلوار سے مردوں، عورتوں، بچوں اور گود کے بچوں کو بھی مارڈا لا اور دوئیگ نے ان کی گائیں ، گدھے اور بھیڑوں کو مار ڈا لا ۔
20 لیکن ابی یاتر فرار ہو گیا ۔ ابی یاتر اخیملک کا بیٹا تھا ۔ اخیملک اخیطوب کا بیٹا تھا ۔ ابی یاتر بھا گا اور داؤدسے مل گیا ۔
21 ابی یاتر نے داؤد سے کہا کہ ساؤل نے خداوند کے کاہنوں کو مار ڈا لا ۔
22 تب داؤد نے ابی یاتر سے کہا ، " میں نے دو ئیگ ادومی کو اس دن نوب میں دیکھا تھا اور میں جانتا تھا کہ وہ یقیناً ساؤل کو بتا دیگا ۔ میں خود تمہا رے خاندان کی موت کا ذمہ دار ہو ں۔
23 میرے ساتھ ٹھہرو، اس کے لئے مت ڈرو جو تمہیں مارڈالنا چاہتاہے ، اور مجھے بھی مارڈالنا چا ہتا ہے ۔ تم میرے پاس حفاظت میں رہو گے ۔"
23:1 لوگوں نے داؤد سے کہا ، " دیکھو فلسطینی قعیلہ کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔ وہ کھلیانوں سے اناج لوٹ رہے ہیں ۔"
2 داؤد نے خداوند سے پو چھا ، " کیا میں جاؤں اور ان فلسطینیوں سے لڑوں؟" خداوند نے داؤد کو جواب دیا ،" ہا ں جا ؤ فلسطینیوں پر حملہ کرو قعیلہ کو بچا ؤ ۔"
3 لیکن داؤد کے آدمیوں نے کہا ، " دیکھو ہم یہاں یہوداہ میں ہیں اور ہم خوف زدہ ہیں ۔ ذرا سوچو تو سہی کہ ہم جب وہاں جا ئیں گے جہاں فلسطینی فوج ہے کتنے ڈرے ہو ئے ہوں گے ۔"
4 داؤد نے دوبارہ خداوند سے پو چھا اور خداودنے داؤد کو جواب دیا ، " قعیلہ کو جا ؤ فلسطینیوں کو شکست دو میں تمہا ری مدد کروں گا ۔"
5 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی قعیلہ گئے ۔ داؤد کے آدمیوں نے فلسطینیوں کو شکست دی اور ان کے مویشی لے لئے ۔ اس طرح داؤد نے قعیلہ کے لوگوں کو بچا یا ۔
6 ( جب ابی یاتر داؤد کے پاس بھاگ کر گیا تھا توابی یاتر نے ایک چغّہ اپنے ساتھ لیا تھا ۔ )
7 لوگوں نے ساؤل سے کہا کہ داؤد قعیلہ میں ہے ۔ ساؤل نے کہا ، " خدا نے داؤد کومیرے حوالے کیا اور داؤد خود اپنے جال میں پھنس گیا ہے ۔ وہ ایسے شہر میں گیا جس میں پھا ٹک اور سلا خیں ہیں ۔"
8 ساؤل نے جنگ کے لئے اپنی ساری فوج کو ایک ساتھ بلا یا انہوں نے اپنی تیاری قعیلہ جانے اور داؤد اور اس کے آدمیوں پر حملہ کرنے کے لئے کی ۔
9 داؤد کو پتہ چلا کہ ساؤل اس کے خلاف منصوبے بنا رہے ہیں ۔ داؤد نے ابی یا تر کا ہن سے کہا ، " چغہ لا ؤ !"
10 داؤد نے دُعا کی ، " خداوند اسرا ئیل کا خدا ! میں نے سنا ہے کہ ساؤل قعیلہ کے خلاف لڑنے کے لئے آنے کا منصوبہ بنا رہا ہے کیوں کہ میں قعیلہ میں ہوں۔
11 کیا ساؤل قعیلہ آئے گا ؟ کیا قعیلہ کے لوگ مجھے ساؤل کے حوالے کریں گے ؟ خدا وند اسرائیل کا خدا میں تمہارا خادم ہوں برائے مہربانی مجھے کہو۔" خدا وند نے جواب دیا ، " ساؤل آئے گا ۔"
12 داؤد نے دوبارہ پو چھا ، " کیا قعیلہ کے لوگ مجھے اور میرے آدمیوں کو ساؤل کے حوالے کریں گے ؟" خدا وند نے جواب دیا " وہ کریں گے ۔"
13 اِس لئے داؤد اور اسکے آدمیوں نے قعیلہ چھوڑ دیا تقریباً وہ ۶۰۰ آدمی تھے جو داؤد کے ساتھ گئے ۔ داؤد اور اسکے آدمی ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتے رہے ۔ ساؤل کو پتہ چل گیا کہ داؤد قعیلہ سے بچ نکلا اس لئے ساؤل اس شہر کو نہیں گیا ۔
14 داؤد ریگستان میں قلعوں میں ٹھہرا ۔ وہ زیف کے ریگستان کے پہاڑیوں میں بھی ٹھہرا۔ ہر روز ساؤل داؤد کو تلاش کرتا تھا لیکن خدا وند نے ساؤل کو داؤد کو پکڑ نے نہیں دیا ۔
15 داؤد زیف کے ریگستان میں ہوریش میں تھا وہ ڈر گیا تھا کیوں کہ ساؤل اس کو مارنے کے لئے آرہا تھا ۔
16 لیکن ساؤل کا بیٹا یونتن ہوریش میں داؤد سے ملنے گیا ۔ یُونتن نے داؤد کو یقین دلانے میں مدد کی کہ خدا اسکی مدد کریگا ۔
17 یونتن نے داؤد سے کہا ، " ڈرو مت میرا باپ ساؤل تمہیں نہیں مار سکتا ۔ تم اسرائیل کا بادشاہ بنو گے اور میں تمہارے بعد دوسرے مقام پر ہونگا ۔ میرا باپ بھی یہ جانتا ہے ۔"
18 یُونتن اور داؤد نے خدا وند کے سامنے ایک معاہدہ کیا ۔ تب یونتن گھر گیا لیکن داؤد ہوریش میں ٹھہرا ۔
19 زیف کے لوگ ساؤل کے پاس جِبعہ آئے ۔ انہوں نے اس سے کہا ، " داؤد ہمارے علاقے میں چھپا ہوا ہے ۔ داؤد ہوریش کے پہاڑی قلعہ میں ہے جو کے یشیمن کے جنوبی حصّے میں حکیلہ پہاڑ پر ہے ۔
20 اے بادشاہ جب آپ چاہیں یہاں نیچے آئیں اسے تمہارے حوالے کرنا ہم لوگوں کی ذمّہ داری ہوگی ۔"
21 ساؤل نے جواب دیا ، " خدا وند تم کو برکت دے کیوں کہ تم نے مجھ پر مہربانی کی ۔
22 داؤد کے ٹھکانے کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرو یہ معلوم کرو کہ وہ کہاں ٹھہرا ہے ؟ اور یہ معلوم کرو کہ کس نے داؤد کو وہاں دیکھا ہے ؟ میں تم سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کیوں کہ مجھے کہا گیا تھا کہ داؤد بہت ہوشیار ہے ۔
23 تمام چھپنے کی جگہو ں کو دیکھو جسے داؤد استعمال کرتا ہے تب میرے پاس واپس آکر ہر بات کہو تب میں تمہارے ساتھ جاؤں گا ۔ اگر داؤد اس علاقہ میں ہے تو میں اسے پکڑونگا ۔ اگر مجھے یہوداہ کے سارے خاندانوں میں سے اسے تلاش کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑے میں تب بھی انکا پتہ لگاؤنگا ۔"
24 تب زیف کے لوگ واپس زیف چلے گئے اور ساؤل وہاں بعد میں گیا ۔ اس وقت داؤد اور اس کے آدمی معون کے ریگستان میں تھے ۔ وہ یشیمن کے جنوب میں ریگستان کے علاقے میں تھے ۔
25 ساؤل اور اسکے آدمی داؤد کو دیکھنے گئے ۔ لیکن لوگوں نے داؤد کو خبردار کیا ۔ انہوں نے اس کو کہا ، " ساؤل اس کو تلاش کر رہا ہے تب داؤد معون کے ریگستان میں " چٹان" پر گیا ۔ ساؤل نے سنا کہ داؤد معون کے ریگستان کو جا چکا ہے اِس لئے ساؤل داؤد کو تلاش کرنے اُس جگہ گیا ۔
26 ساؤل چوٹی کے ایک طرف تھا داؤد اور اس کے آدمی اسی چو ٹی کے دوسری طرف تھے ۔ داؤد ساؤل سے دور چلے جانے کے لئے جتنا جلدی وہ کر سکتا تھا کو شش کر رہا تھا ۔ ساؤل اور اسکے سپا ہی چوٹی کے اطراف داؤد اور اسکے آدمیوں کو پکڑ نے جا رہے تھے ۔
27 تب ایک قاصد ساؤل کے پاس آیا ۔ قاصد نے کہا ، " جلدی آؤ! فلسطینی ہم پر حملہ کر رہے ہیں ۔"
28 اِس لئے ساؤل نے داؤد کا پیچھا کرنا چھو ڑ دیا اور فلسطینیوں سے لڑ نے نکل گیا ۔ اسی لئے لوگوں نے اس جگہ کو " پھسلتی چٹان" کہا ۔
29 داؤد نے معون کا ریگستان چھوڑ دیا اور عین جدی کے قریب پہاڑ کے قلعہ کو گیا ۔
24:1 جبساؤل فلسطینیوں کو ہرانے کے بعد واپس آیا تب لوگوں نے اس سے کہا کہ داؤد عین جدی کے ریگستان کے علا قے
2 اس لئے ساؤل نے پو رے اسرا ئیل سے ۰۰۰،۳ آدمیوں کو چُنا ۔ اور وہ لوگ داؤد اور اسکے آ دمی کو تلاش کرنے کے لئے نکل پڑے ۔ وہ لوگ جنگلی بکریوں کی چٹان کے قریب تھے ۔
3 جب ساؤل سڑک کے کنارے بھیڑ شالاؤں کے پاس آیا جہاں قریب میں ایک غار تھا ۔ تو ساؤل اس غار کے اندر رفع حاجت کے لئے گیا ۔ اس وقت داؤد اور اس کے آدمی غار کے پیچھے بیٹھے تھے ۔
4 داؤد کے لوگوں نے اس سے کہا ، " آج وہ دن ہے جس کے بارے میں خداوند نے تفصیل سے باتیں کیں تھیں ۔ خداوند نے تم سے کہا تھا ۔' میں تمہا رے دشمنوں کو تمہیں دو ں گا تب تم جو چاہو اس کے ساتھ کر سکتے ہو ۔"
5 بعد میں داؤد کو ساؤل کے چغّہ کے ایک کو نے کاٹ نے کا افسوس ہوا ۔
6 داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا ، " مجھے امید ہے کہ خداوند مجھے دوبارہ اپنے آقا کے خلاف اس طرح کچھ کرنے سے روکتا ہے کیونکہ ساؤل خداوند کا مسح کیا ہوا ( چُنا ہوا ) بادشاہ ہے مجھے ساؤل کے خلاف کچھ نہیں کرنا چا ہئے کیونکہ وہ خداوند کا مسح کیا ہوا (چُنا ہوا ) بادشاہ ہے ۔"
7 داؤد نے یہ باتیں اپنے آدمیوں کو روکنے کے لئے کہیں ۔ داؤد نے اپنے آدمیوں کو ساؤل پر حملہ کرنے نہیں دیا ۔ساؤل نے غار کو چھو ڑدیا اور اپنے راستے پرچلا گیا ۔
8 داؤد غار سے باہر آیا ۔ داؤد نے ساؤل کو پکا را ، " میرے آقا بادشاہ !"
9 داؤد نے ساؤل سے کہا ، "آپ کیوں سنتے ہیں جب لوگ یہ کہتے ہیں ، " ہوشیار رہو ،داؤد آپ کو نقصان پہونچانا چا ہتا ہے ؟"
10 میں آپ کو نقصان پہنچانا نہیں چا ہتا آپ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں ۔ خداوند نے آج مجھے آپ کو غار میں مار ڈالنے کی اجاز ت دی تھی ۔ لیکن میں نے آپ کو نہیں مارا ۔ میں نے آپ پر رحم کیا ۔میں نے کہا ، ' میں اپنے آقا کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا ۔ اس لئے کہ ساؤل خداوند کا چُنا ہوا بادشاہ ہے ۔'
11 میرے آقا برائے مہربانی دیکھئے، میرے ہا تھ میں اپنے چغّہ کے ٹکڑے کو دیکھئے۔ ہاں میں نے آپ کے چغّہ کے ایک کو نے سے اسے کاٹ لیا تھا لیکن میں نے آپ کو نہیں مارا۔ شاید کہ یہ آپ کو یقین دلا ئے کہ میں آپ کو نقصان پہنچانے کا کو ئی منصوبہ نہیں بنا تا ہوں ۔ میں نے آپ کے خلاف کو ئی گناہ نہیں کیا لیکن آپ میرا پیچھا کر رہے ہو اور مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں ۔
12 خداوند کو فیصلہ کرنے دو کہ میرے اور آپ کے بیچ کیا ہو تا ہے ۔ وہ آپ کی نا انصافی کا بدلہ لے گا ۔ لیکن میں آ پکے خلاف نہیں لڑوں گا ۔
13 ایک قدیم کہا وت ہے :
14 آپ کس کا پیچھا کر رہے ہیں اسرا ئیل کا بادشاہ کس کے خلا ف لڑنے آ رہا ہے ۔ آپ ایسے کسی کا پیچھا نہیں کر رہے ہیں جو آپ کو نقصان پہنچا ئے گا ۔ یہ اُسی طرح ہے جیسے آ پ کسی مُردہ کُتے یا مچھر کا پیچھا کر رہے ہیں۔
15 خداوند کو منصف ہو کر فیصلہ کرنے دو کہ ہم لوگوں میں سے کو ن صحیح ہے ۔ خداوند کو جانچنے اور میرے حالات کا بچاؤ کرنے دیجئے ۔ وہ میرے حق میں فیصلہ کرے اور تیرے گرفت سے بچا ئے۔"
16 اور اس وقت جب داؤد نے کہنا ختم کیا تو ساؤل نے پو چھا ، " کیا یہ تمہا ری آواز ہے ؟ داؤد میرے بیٹے ، تب ساؤ ل رونا شروع کیا ۔ ساؤل بہت رو یا ۔
17 ساؤل نے کہا ،" مجھ سے بہتر آدمی ہو کیونکہ تم نے مجھ سے شریفانہ برتاؤ کیا لیکن میں تمہیں نقصان پہنچا نے کی کوشش کر رہا ہوں۔
18 تم نے اچھی باتوں کے تعلق سے کہا جو تم نے کیا ۔ خداوند مجھے تمہا رے پاس لا یا لیکن تم نے مجھے نہ مارا ۔
19 جب کو ئی آدمی اپنے دشمن کو پکڑ تا ہے تو وہ اسے بغیر نقصان پہنچائے جانے نہیں دیتا ہے ۔ لیکن تم نے یہ کیا ۔ تم نے میرے ساتھ شریفانہ برتا ؤ کیا خداوند تمہیں اس کی اچھی جزادے !
20 اور اب میں جانتا ہوں کہ تم یقیناً نئے بادشاہ بنوگے اور اسرا ئیل کی بادشا ہت تمہا رے ہاتھ میں ہو گی ۔
21 اب ضرور وعدہ کرو کہ تم میری نسلوں کو ہلاک نہیں کروگے یا تم میرا نام میرے باپ کے خاندان سے نہیں مٹا ؤگے ۔"
22 اس لئے داؤد نے ساؤل سے وعدہ کیا کہ وہ ساؤل کے خاندان کو ہلاک نہیں کرے گا تب ساؤل اپنا گھر واپس ہو گیا ۔ داؤد اور اس کے آدمی پہا ڑ کے قلعہ کو گئے ۔
25:1 سموئیل مرگیا ۔ سبھی بنی اسرا ئیل جمع ہو ئے اور سموئیل کی موت پر غم کا اظہار کئے ۔ انہوں نے سموئیل کو اس کے گھر رامہ میں دفن کیا ۔ تب داؤد فاران کے ریگستان میں چلا گیا ۔
2 معون میں ایک بہت دولتمند آدمی رہتا تھا اس کے پاس ۳۰۰۰ بھیڑیں اور ۱۰۰۰ بکریاں تھیں۔ وہ آدمی کرمل میں اپنی تجارت کی دیکھ بھال کر تا تھا ۔ وہ وہاں اپنی بھیڑوں کا اُون کاٹنے گیا ۔
3 اس آدمی کانام نا بال تھا وہ کا لب کے خاندان سے تھا ۔ نابال کی بیوی کانام ابیجیل تھا وہ ایک خوبصورت اور عقلمد عورت تھی ۔ لیکن نابال کمینہ اور ظالم آدمی تھا ۔
4 داؤد ریگستان میں تھا جب اس نے سنا کہ نابا ل اپنی بھیڑوں کا اُون کاٹ رہا ہے ۔
5 داؤد نے دس نوجوانوں کو نا بال سے بات کر نے کے لئے بھیجا ۔ داؤد نے اُن سے کہا ، " نابال کے پاس جا ؤ اور اس کو میری طرف سے سلام کہو ۔"
6 داؤد نے انہیں یہ پیغام نابال کے لئے دیا ، " میں امید کرتا ہوں کہ تم اور تمہا رے خاندان خیریت سے ہیں ۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ جو کچھ تمہا را ہے وہ ٹھیک ٹھا ک ہے ۔
7 میں نے سنا کہ تم اپنی بھیڑوں سے اُون کا ٹ رہے ہو ۔ تمہا رے چرواہے کچھ وقت تک ہم لوگوں کے ساتھ رہے تھے ، اور ہم لوگوں نے انہیں کو ئی تکلیف نہیں دی تھی ۔ جب تک وہ لوگ کرمل میں رہے ان لوگوں کا کو ئی بھی سامان چوری نہیں ہوا ۔
8 اپنے خادموں سے پو چھو اور وہ بتا ئیں گے کہ یہ سب سچ ہے ۔ براہ کرم ان جوانوں پر مہربانی رکھو ۔ ہم تمہا رے پاس خوشی کے وقت آئے ہیں ۔ مہربانی کر کے اِن نوجو ان آدمیوں کو جو کچھ تم دے سکتے ہو دو ۔ براہ کرم یہ میرے لئے کرنا ۔ تمہا را دوست داؤد ۔"
9 داؤد کے آدمی نابال کے پاس گئے اور اس سے ملے انہوں نے اس کو داؤد کا پیغام پہنچا یا اور اس کے جواب کا انتظار کیا ۔
10 لیکن نابال ان کے ساتھ کمینگی سے پیش آیا ۔ اس نے پو چھا ، " داؤد کون ہے ؟ اور یہ یسّی کا بیٹا کون ہے ؟ " وہاں کئی غلام ہیں جو ا ن دنوں اپنے آقاؤں کے پاس سے بھا گ گئے ہیں ۔
11 میرے پاس رو ٹی اور پانی ہے اور میرے پاس جانورو ں کا گوشت بھی ہے جن کو میں نے اپنے ان خادموں کے لئے ذبح کیا ہے جو میری بھیڑوں کا اُون کاٹتے ہیں ۔ کیا تم مجھ سے امید رکھتے کہ میں یہ کھانا ان لوگوں کو دوں جنہیں میں جانتا بھی نہیں ۔"
12 داؤد کے آدمی واپس ہو ئے اور ہر بات جو نابال نے کہی وہ داؤد سے کہا ۔
13 تب داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا ، " اپنی تلواریں باندھو!" اس لئے ان میں سے ہر ایک نے تلواریں باندھ لی۔ داؤد نے بھی اپنی تلوار باندھ لی ۔ تقریباً ۴۰۰ آدمی داؤد کے ساتھ گئے اور ۲۰۰ آدمی سامان کے پاس ٹھہرے۔
14 اس دوران نابال کے خادموں میں سے ایک نے نابال کی بیوی ابیجیل سے کہا ، " کیا آپ اسے یقین کریں گے ۔داؤد نے قاصدوں کو ریگستان سے ہمارے آقا کو مبارکباد دینے بھیجا ۔ لیکن اس نے ا ن لوگوں سے بُرا برتاؤ کیا ۔
15 یہ آدمی ہمارے ساتھ بہت اچھے تھے ۔ کھیت میں جب وہ ہمارے ساتھ تھے تو ہم لوگوں کا کچھ نقصان نہیں ہوا اور کچھ بھی چُرایانہیں گیا تھا ۔
16 داؤد کے آدمیوں نے دن اور رات ہماری حفاظت کی ۔ ان لوگوں نے ہم لوگوں کی حفاظت کی ؛ وہ ہم لوگوں کے چاروں طرف دیوار کی طرح تھے ، جب ہم بھیڑوں کے جھنڈ کی رکھوا لی کرتے ہو ئے ان کے ساتھ تھے ۔
17 اب اس معاملے میں سوچو اور فیصلہ کرو کہ تم کو کیا کرنا چا ہئے کیونکہ میرے آقا (نابال ) اور ان کے خاندان کے لئے بھیا نک مصیبت آرہی ہے ۔ نابا ل ایسا شریر ہے کہ اس کے من کو بدلنے کیلئے اس سے بات کرنا بھی ناممکن ہے ۔"
18 ابیجیل جلدی سے ۲۰۰ روٹیاں کے دو بھرے ہو ئے مئے کے تھیلے، پانچ بھیڑیں پکی ہو ئی ، دو کوارٹ پکا ہوا ناج ، ایک سو کشمش کے گچھے اور دوسو سوکھے دبے ہو ئے انجیر کی ٹکیا۔ اس نے انہیں گدھوں پر رکھی۔
19 تب ابیجیل نے خادموں سے کہا ، " چلو میں تمہا رے پیچھے پیچھے چلو ں گی ۔" اس نے اپنے شوہر سے نہیں کہا ۔
20 اور تب جونہی وہ گدھے کی سواری کر رہی تھی اور پہا ڑی کی آڑ سے اتر رہی تھی ، تو دا ؤد اور اس کے لوگ اتر تے ہو ئے اس کی طرف آرہے تھے ۔ تب وہ ان لوگوں کے پاس پہنچی ۔
21 ابیجیل سے ملنے کے پہلے ہی سے داؤد کہہ رہا تھا میں ے نابال کی جائیداد کی ریگستان میں حفا ظت کی۔ اس لئے نابال نے ایک بھی بھیڑ نہیں کھو یا۔ میں نے یہ سب کچھ بغیر کچھ لئے کیا ۔ میں نے اس کیلئے اچھا کیا لیکن وہ میر ے ساتھ بُرا کرتا رہا۔
22 خدا مجھے سزا دے اگر میں نے نابال کے خاندان میں سے ایک بھی مرد کو کل صبح تک چھو ڑدوں۔
23 لیکن جب ابیجیل نے داؤد کو دیکھا تو وہ جلد ہی اپنے گدھے سے نیچے اتری۔ اور خود بخود زمین پر گر گئی اور داؤد کے سامنے سجدو کیا ۔
24 اس کے قدموں پر پڑتے ہو ئے وہ کہی ، " میرے مالک پو رے الزام صرف مجھ پر ہو۔ بہر حال برائے مہربانی جو مجھے کہنا ہے اسے سن ۔
25 اس بدنام آدمی نابا ل پر توجہ مت دو ۔ نابا ل اتنا ہی بُرا ہے جتنا کہ اس کے نام۔ وہ سچ مچ میں اتنا ہی بیوقوف اور شریر ہے جتنا کہ اس کا نام کا مطلب ۔ وہ سچ مچ میں ایک بدکردار آدمی ہے ۔ جہاں تک میرا تعلق ہے میں اس آدمی کو نہیں دیکھی جسے تم نے بھیجا ۔
26 اس لئے میرے مالک میں خداوند کی حیات اور تیری زندگی کی قسم کھا تی ہوں، خداوند نے تمہیں معصوموں کا خون کرنے سے باز رکھا ۔ تمہا رے سبھی دشمن اور وہ سبھی جو تمہیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں نابال کے جیسا ہو جا ئے ۔
27 اب میں یہ نذرانہ آپ کیلئے لا رہی ہوں۔ براہ کرم یہ چیزیں اپنے آدمیوں کو دیجئے ۔
28 برائے مہربانی مجھے معاف کیجئے ۔ کیونکہ یقیناً ہی خداوند ان کے خاندان کو مضبوطی سے قائم رکھے گا ۔ ہاں میرا مالک خداوند کیلئے جنگ لڑے گا ۔ لوگ آپکے اندر کچھ بھی بُرا ئی نہیں پا ئیں گے۔
29 اگر کو ئی آدمی آپکو مارنے کے لئے آپ کا پیچھا کرتا ہے توخداوند آپ کا خدا آپ کی زندگی بچا ئے گا ۔ لیکن خداوند آپ کے دشمنو ں کی زندگی کوغلیل کے پتھر کی طرح دور پھینک دے گا۔
30 خداوند نے اچھی چیزیں کیں جو آپ کے لئے کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ تمہیں اسرا ئیل کا قائد بنا ئے گا ۔
31 اسے میرے مالک کے لئے رکاوٹ نہ ہو نے دو ، اسے اپنے ضمیر پر بوجھ نہ ہو نے دو کہ تم نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا اور معصوم لوگوں کو مارا ۔ اس لئے جب خداوند تمہا رے لئے اچھا کرتا ہے تو برا ئے مہربانی مجھے یاد رکھنا ۔"
32 داؤد نے ابیجیل کو جواب دیا ، " خداوند اسرا ئیل کے خدا کی حمد کرو۔ تمہیں مجھ سے ملنے کیلئے بھیج نے پر خدا کی حمد کرو۔
33 خدا تم پر تمہا ری اچھی سمجھ کے لئے اپنا فضل کرے ۔ تم نے مجھے آج قانون ہا تھ میں لے نے اور معصوم لوگوں کو مارنے سے باز رکّھا۔
34 یقینا خداونداسرا ئیل کا خدا ہے ۔ اگر تم مجھ سے ملنے جلد ہی نہ آتیں تو نابا ل کے خاندان کا ایک آدمی بھی کل صبح تک زندہ نہ رہتا ۔"
35 تب داؤد نے ابیجیل کے نذرانوں کو قبول کیا ۔داؤد نے اس سے کہا ، " سلامتی سے گھر جا ؤ جو تم نے مانگا میں نے سن لیا ہے اور تیری التجا کو پو را کیا جا ئے گا ۔"
36 ابیجیل واپس نابال کے پاس گئی ۔ نابال گھر میں تھا ۔ نابا ل ایک بادشا ہ کی طرح کھا رہا تھا ۔ نابال پیا ہوا تھا اور ا چھا محسوس کر رہا تھا اس لئے ابیجیل نے نابا ل سے دوسری صبح تک کچھ نہیں کہا۔
37 دوسرے دن صبح جب نابا ل کا نشہ اتر گیا تھا تب اس کی بیوی نے اس سے ہر وہ بات کہی جو ہو ئی تھی ۔ نابال کو دل کا دورہ پڑا اور چٹان کی طرح سخت ہو گیا ۔
38 تقریباً دس دن بعد خداوند نے نابا ل کو موت دی ۔
39 داؤد نے سنا کہ نابال مر گیا ۔ تب اس نے کہا ، " خداوند کا حمد ہو ! نابال نے میرے بارے میں ہمیشہ بُری باتیں کہی تھیں۔ لیکن خداوند نے میری مدد کی ۔ خداوند نے مجھے بُرائی کرنے سے رو کا ۔ او ر خداوند نے نابا ل کو موت دی کیو ں کہ اس نے بہت بُرا ئی کی تھی ۔ تب داؤد نے ابیجیل کو خبر بھیجی ۔داؤد نے اس کو بیوی بننے کے لئے پو چھا ۔
40 داؤد کے خادم کرمل گئے اور ابیجیل سے کہے ، " داؤد نے خود ہی ہم لوگوں کو تمہیں لانے کے لئے بھیجا ہے داؤد چاہتا ہے کہ تم اس کی بیوی بنو ۔"
41 ابیجیل نے اپنا چہرہ زمین کی طرف جھکا دیا وہ بولی ، " میں تمہا ری خادمہ عورت ہوں میں خدمت کرنے تیار ہوں ۔ میں اپنے آقا کے (داؤد کے ) خادموں کے پیر دھونے تیار ہوں۔"
42 ابیجیل جلدی سے گدھے پر سوار ہو ئی اور داؤد کے قاصدوں کے ساتھ چلی گھی ۔ ابیجیل اپنے ساتھ پانچ خادماؤں کو لا ئی ۔ وہ داؤد کی بیوی بنی ۔
43 دادؤ نے یزر عیل اور اخینوعم سے بھی شادی کی ۔ اخینوعم اور ابیجیل دونوں داؤد کی بیویاں تھیں۔
44 داؤد نے ساؤل کی بیٹی میکل سے بھی شادی کی تھی لیکن ساؤل نے اس کو اس کے پاس سے لے لیا تھا اور اس کو فلطی نامی آ دمی جو لیس کا بیٹا تھا اسے دے دیا تھا ۔ فلطی شہر حلّیم کا رہنے وا لا تھا ۔
26:1 زیف کے لوگ ساؤل سے ملنے جِبعہ کو گئے انہوں نے ساؤل سے کہا ، " داؤد حکیلہ کی پہاڑی پر چھپ رہا ہے یہ پہاڑی یشیمن کے پار ہے ۔"
2 ساؤل زیف کے ریگستان کو گیا ۔ ساؤل ۰۰۰,۳ اسرائیلی سپا ہیوں کے سا تھ داؤد کو کھوجنے گیا ۔
3 ساؤل نے اسکا خیمہ حکیلہ کی پہاڑی پر قائم کیا خیمہ سڑک کے قریب تھا جو یشیمن کے دوسری طرف تھی ۔ داؤد ریگستان میں ٹھہرا تھا ۔ داؤد کو معلوم ہوا کہ ساؤل نے اسکا وہاں پیچھا کیا ہے ۔
4 اس لئے داؤد نے جاسوس بھیجے ۔ داؤد کو پتہ چلا کہ ساؤل حکیلہ آچکا ہے ۔
5 تب داؤد اس جگہ گیا جہاں ساؤل نے خیمہ ڈا لا تھا ۔ اس نے وہاں دیکھا جہاں ساؤل اور ابنیر سو رہے تھے ۔ نیر کا بیٹا ابنیر ساؤل کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔ ساؤل انکے خیمہ کے درمیان میں سو رہا تھا ۔ فوج اسکے اطراف تھی ۔
6 داؤد نے اخیملک حتّی اور ضرویاہ کے بیٹے ابیشے سے بات کی ۔ ( ابیشے یوآب کا بھائی تھا ۔) اس نے ان سے پو چھا ، " میرے ساتھ کون ساؤل کے خیمہ میں جائے گا ؟ " ابیشے نے جواب دیا ، " میں آپ کے ساتھ جاؤنگا ۔"
7 رات ہوئی داؤد اور ابیشے ساؤل کی چھا ؤنی میں گئے ۔ وہاں ساؤل اپنی چھاؤنی کے بیچ میں بہت گہری نیند میں تھا۔ اور اس کا بھا لا اس کے سر کے قریب زمین میں دھنسا ہوا تھا ۔ ابنیر اور دوسرے سپا ہی ساؤل کے اطراف سوئے ہو ئے تھے ۔
8 ابیشے نے داؤد سے کہا ، " آج خدا نے تمہارے دشمن کو شکست دینے کا موقع دیا ہے ۔ مجھے اس کے ہی بھا لا سے اسے ایک ہی جھٹکا میں زمین میں پیوست کر دینے دو ۔ دوسرے وار کی ضرورت نہیں ہو گی۔"
9 لیکن داؤد نے ابیشے سے کہا ، " ساؤل کو مت مارو ۔ کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو خدا وند کے چُنے ہو ئے بادشاہ پر حملہ کرے اور بے گناہ رہے ۔
10 خدا وند کی حیات کی قسم ، خدا وند خود ساؤل کو سزا دیگا ۔ ہو سکتا ہے ساؤل فطری موت مرے یا ہو سکتا ہے ساؤل جنگ میں مارا جائے ۔
11 لیکن میں دعا کرتا ہوں کہ خدا وند مجھے اس کے ذریعہ چُنے گئے بادشاہ کے خلاف ہاتھ اٹھا نے نہ دے ۔ اب بھا لا اور پانی کا مرتبان اس کے سر کے پاس سے اٹھا ؤ اور یہاں سے باہر چلیں ۔"
12 اس لئے داؤد نے پانی کا مرتبان اور بھا لا لیا جو ساؤل کے سر کے قریب تھا ۔ تب دونوں نے ساؤل کی چھا ؤنی کو چھوڑا کسی نے نہیں جانا کہ کیا ہوا ۔ کسی نے نہ دیکھا اور نہ کوئی جاگا ۔ ساؤل اور اسکے سپا ہی سو گئے تھے کیوں کہ خدا وند نے ان پر گہری نیند طا ری کردی تھی ۔
13 داؤد وادی کی دوسری طرف گیا ۔ وادی کی دوسری طرف داؤد پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا ہوا جہاں پر ساؤل کا خیمہ تھا ۔ داؤد اور ساؤل کے خیمے کے بیچ بہت زیادہ دوری تھی ۔
14 داؤد نے فوج کو اور نیر کے بیٹے ابنیر کو بھی آواز سے پکارا ، " ابنیر مجھے جواب دو ! " ابنیر جواب دیا ، " کون ہو تم ؟ تم بادشاہ کو کیوں پکار رہے ہو ؟ "
15 داؤد نے جواب دیا ، " تم ایک دلیر آدمی ہو ، کیا تم نہیں ہو؟ اسرائیل میں تم سے اچھا اور کوئی نہیں کیا یہ صحیح نہیں ہے ؟ تب تم نے اپنے بادشاہ آقا کی حفاظت کیوں نہیں کی ؟ ایک معمولی آدمی تمہارے آقا بادشاہ کو مارنے کے لئے تمہارے خیمہ میں آیا ۔
16 تم نے جو کیا اچھا نہیں کیا ۔ میں خدا وند کی حیات کی قسم کھا تا ہوں کہ تم اور تمہارے لوگ مارے جانے کے مستحق ہیں کیوں کہ تمہارے لوگ اور تم نے اپنے مالک ، خدا وند کے چنے ہوئے بادشاہ کی حفاظت نہیں کی ۔ ثبوت کے طور پر تم خود ہی دیکھ سکتے ہو کہ پانی کا جگ اور بھا لا جو کہ بادشاہ کے سر کے پاس تھا اب کہاں ہے ؟"
17 ساؤل داؤد کی آواز کو جان گیا اور کہا ، " داؤد میرے بیٹے ! کیا یہ تمہاری آواز ہے ؟" داؤد نے جواب دیا ، " ہاں یہ میری آواز ہے میرے آقا و بادشاہ ۔"
18 داؤد نے یہ بھی کہا ، " جناب ! آپ میرا پیچھا کیوں کر رہے ہیں ؟" میں نے کیا برا کیا ہے ؟ میں کس چیز کے لئے قصور وار ہوں ؟"
19 میرے آقا و بادشاہ ، میری بات سنو : اگر خدا وند ، تیرا میرے اوپر غصہ ہو نے کا سبب بنتا ہے تب اسکو ایک نذرانہ قبول کرنے دو ۔ اگر کوئی آدمی تیرا مجھ پر غصہ ہونے کا سبب ہو تو خدا وند ان لوگوں کو ملعون کرے ۔ لوگوں نے مجھے خدا وند کی دی ہوئی زمین کو چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔ لوگوں نے مجھ سے کہا ، " جاؤ اور اجنبیوں کے ساتھ رہو اور دیوتاؤں کی خدمت کرو ۔
20 مجھے غیر ملکی زمین پر خدا وند کی موجودگی سے بہت دور نہ مرنے دو ۔ اسرائیل کا بادشاہ ایک پسو کا شکار کر نے کے لئے نکل پڑا وہ اس آدمی کی مانند ہے جو پہاڑوں پر تیتر کا شکار کر تا ہے ۔"
21 تب ساؤل نے جواب دیا ، " میں نے گناہ کیا ہے واپس آؤ میرے بیٹے کیوں کہ تم نے آج میری زندگی کو بیش قیمتی تصور کیا ہے ، میں تمہیں اور زیادہ دکھ نہیں دونگا ۔ میں نے بیوقوفی کی حرکت کی میں نے بڑی غلطی کی ۔ "
22 داؤد نے جواب دیا ، " بادشاہ کا بھا لا یہاں ہے اپنے کسی نوجوان کو یہاں آکر لے جانے دو ۔
23 خدا وند ہر آدمی کو اس کے کئے ہوئے کا بدلہ دیتا ہے ۔ اگر وہ صحیح کرتا ہے تو صِلہ دیتا ہے اگر غلطی کرتا ہے تو سزا دیتا ہے ۔ آج خدا وند نے مجھ کو تمہیں شکست دینے کا موقع دیا ہے لیکن میں خدا وند کے چنے ہوئے بادشاہ کو نہیں مارونگا ۔
24 آج میں نے تمہیں دکھا یا کہ تمہاری زندگی میرے لئے بہت اہم ہے اسی طرح خدا وند دکھا ئے گا کہ میری زندگی اس کے لئے بیش قیمتی ہے ۔ خدا وند مجھے میری ہر مصیبت سے مجھے بچائے گا ۔"
25 تب ساؤل نے داؤد سے کہا ، " داؤد ! میرے بیٹے خدا تم پر فضل کرے تم عظیم کام کروگے تم کامیاب ہو گے ۔" داؤد اپنے راستے سے چلا گیا اور ساؤل اپنے گھر واپس ہو گیا ۔
27:1 لیکن داؤد نے اپنے آپ میں سو چا ، " ساؤل مجھے چند دن میں پکڑے گا ۔ بہترین کام جو کر سکتا ہوں وہ یہ کہ میں فلسطینی زمین کو فرار ہو جا ؤں۔ تب ساؤل مجھے اسرا ئیل میں تلاش کر رہا ہو گا ۔ اس طرح میں ساؤل سے فرار ہو ں گا ۔"
2 اس لئے ساؤل اور اس کے ۶۰۰ آدمیوں نے اسرا ئیل چھو ڑا وہ معوک کے بیٹے اکیس کے پاس گئے اکیس جات کا بادشاہ تھا ۔
3 داؤد اس کے آدمی اور ان کے خاندان والے اکیس کے ساتھ جات میں رہے داؤد کے ساتھ اس کی دو بیویا ں تھیں وہ یزر عیل کی اخینوعم اور کرمل کی ابیجیل تھیں ابیجیل نابا ل کی بیوہ تھی ۔
4 لوگوں نے ساؤ ل سے کہا کہ داؤد جات کو بھاگ گیا ہے اس لئے ساؤل نے اس کو تلاش کرنا بند کر دیا ۔
5 داؤد نے اکیس سے کہا ، " اگر تم مجھ سے خوش ہو تو مجھے ملک کے کسی ایک شہر میں جگہ دو ۔ میں صرف تمہا را خادم ہوں۔ مجھے وہاں رہنا ہو گا یہاں تمہا رے ساتھ اس شاہی شہر میں نہیں ۔"
6 اس دن اکیس نے داؤد کو صقلاج شہردیا اور صقلاج ہمیشہ سے یہوداہ کے بادشا ہو ں کا تھا ۔
7 داؤد فلسطینیوں کے ساتھ ایک سال اور چار مہینے رہا ۔
8 داؤد اور اس کے آدمی گئے اور جسوریوں، عمالیقیوں اور جزریوں پر چھا پا مارا ( قدیم زمانے میں یہ لوگ شور اور مصر کی حد تک پھیلی ہو ئی زمین میں رہتے تھے۔)
9 داؤد نے اس علاقے کے لوگوں کو شکست دی ۔ داؤد نے انکی سب بھیڑ ، مویشی ،گدھے ، اونٹ اور کپڑے لے لئے اور انہیں واپس اکیس کے پاس لا یا لیکن داؤد نے ان لوگوں میں سے کسی کو زندہ نہ چھو ڑا ۔
10 داؤد نے ایسا کئی بار کیا ، ہر وقت اکیس نے داؤد سے پو چھا وہ کہا ں لڑا اور کون سی چیزیں لی۔ داؤد نے کہا ، " میں نے یہوداہ کے جنوبی علاقے کے خلاف لڑا ، " میں نے یہوداہ کے جنوبی علاقے کے خلاف لڑا ، "یر حمیل کے جنوبی علاقہ کے خلاف لڑا یا کہا کہ میں نے قینیوں کے جنوبی علاقہ کے خلاف لڑا ۔
11 داؤد نے کبھی کسی مرد یا عورت کو زندہ جات نہیں لا یا ۔ داؤد نے سو چا ، " اگر ہم نے کسی کو زندہ رہنے دیا تو وہ آدمی اکیس سے کہہ سکتا ہے کہ میں نے حقیقت میں کیا کیا ۔" داؤد جب تک فلسطین کی سرزمین میں رہا ہر وقت یہی کیا ۔
12 اکیس داؤد پر بھروسہ کیا اور خود ہی سوچا ۔داؤد نے خود کو اپنے اسرا ئیلی لوگوں سے کامل نفرت انگیز بنا دیا ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے میری خدمت کرے۔"
28:1 بعدمیں فلسطینیوں نے اپنی فوجوں کو اسرا ئیل کے خلاف لڑنے کیلئے جمع کیا ۔ اکیس نے داؤد سے کہا ، " کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہیں اور تمہا رے آدمی کو میرے ساتھ اسرا ئیل کے خلاف لڑنے کیلئے جانا چا ہئے ؟"
2 داؤد نے جواب دیا ، " یقیناً تب تم دیکھ سکتے ہو کہ میں تمہارے لئے کیا کرسکتا ہوں!" اکیس نے کہا ، " اچھا ! میں تمہیں اپنا محافظ بناؤں گا تم ہمیشہ میرا بچا ؤ کرو گے ۔"
3 سموئیل مر گیا ۔ سبھی اسرا ئیلیوں نے سموئیل کی مو ت پر غم کا ا ظہار کیا۔ انہوں نے سموئیل کو اس کے شہر رامہ میں دفن کیا ۔ پہلے ساؤل نے مُردہ روحوں سے رابطہ رکھنے وا لوں اور قسمت کا حال بتانے وا لوں کو اسرا ئیل چھو ڑنے پر مجبور کیا ۔
4 فلسطینی جنگ کے لئے تیار ہو ئے ۔ وہ شُو نیم آئے اور اس جگہ ان کا خیمہ بنا یا ساؤل نے تمام اسرا ئیلیوں کو جمع کیا اور جلبوعہ میں خیمہ بنا یا ۔
5 ساؤ ل نے فلسطینی فوج کو دیکھا اور وہ ڈرگیا اس کا دل شدید طریقے سے کانپ اٹھا ۔
6 سا ؤل نے خداوندسے دعا کی لیکن خداوند نے سنا نہیں ۔ خدا نے ساؤل سے خواب میں بات نہیں کی ۔ خدانے اس کو جواب دینے کے لئے اوریم کو استعمال نہیں کیا ۔ اور خدا نے نبیوں کو ساؤل سے بات کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا ۔
7 آخر کا ر ساؤل نے اپنے افسروں سے کہا ، " میرے لئے ایک عورت دیکھو جو مُردوں کی روحوں سے رابطہ رکھے ۔ تا کہ میں جا کر اس سے پو چھوں کہ اس جنگ کا نتیجہ کیا ہو گا ؟" اس کے افسروں نے جواب دیا ، " وہاں عین دور شہر میں ایک ایسی ہی عورت ہے ۔"
8 ساؤل معمولی آدمی کے کپڑے پہن کر خود کا بھیس بدل دیا ۔ اس رات ساؤل اور اس کے دو آدمی اس عورت کو دیکھنے گئے ۔ ساؤ ل نے عورت سے کہا ، " تم مجھے ضرور رُوحوں کے ذریعہ مستقبل بتا ؤ ۔ تم اس آدمی کے پریت ( بھوت ) کو بُلا ؤ۔ جس کا میں نام دوں۔"
9 لیکن عورت نے ساؤل سے کہا ، " تم جانتے ہو ساؤل نے کیا کیا اس نے تمام عورتوں پر زبردستی کی اور پیشین گوئی کرنے والوں پر زبردستی کی کہ اسرا ئیل کی سر زمین چھو ڑدیں ۔ تم مجھے پھانسنے کی کوشش کر رہے ہو اور مجھے مارنے کی ۔ "
10 ساؤل نے خداوند کے نام کو عورت سے عہد کرنے کے لئے استعمال کیا اس نے کہا ، " خداوند کی حیات کی قسم تمہیں یہ کرنے کی سزا نہیں دی جا ئے گی ۔"
11 عورت نے پو چھا ، " تم کسے چاہتے ہو کہ میں تمہا رے لئے یہاں بُلا ؤں ؟"
12 اور جب عورت نے سموئیل کو دیکھا تب چیخ ماری ، اور ساؤل سے کہا ، " تم نے مجھے دھوکہ دیا تم ساؤل ہو ۔
13 بادشاہ نے کہا ، " ڈرو مت بلکہ مجھے کہو تم کیا دیکھتی ہو ؟" عورت نے کہا ، " ایک رو ح زمین سے باہر آرہی ہے ۔"
14 ساؤل نے پو چھا ، " وہ کیسا دکھا ئی دیتا ہے ؟" عورت نے جواب دیا ، " وہ ایک بوڑھا آدمی دکھا ئی پڑتا ہے جو ایک خاص لبادہ پہنا ہے ۔" تب ساؤ ل نے جانا کہ وہ سموئیل ہے ساؤل جھک گیا اس کا چہرہ زمین پر ٹِک گیا ۔
15 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " تم نے مجھے کیوں پریشان کیا تم مجھے اوپر کیوں لا ئے ؟" ساؤل نے جواب دیا ، " میں مصیبت میں ہوں۔ فلسطینی میرے خلاف لڑنے آئے ہیں اور خدا نے مجھے چھو ڑدیا ہے خدا میری نہیں سنتا ہے وہ نبیوں یا خواب کے ذریعہ مجھے جواب نہیں دیتا ہے ۔ اس لئے میں نے تمہیں پکا را ۔ میں چاہتا ہوں کہ کیا کرنا ہے تم مجھے کہو ۔"
16 سموئیل نے کہا ، ' ' خدا وند نے تمہیں چھو ڑدیا اب وہ تمہارے پڑوسی ( داؤد) کے ساتھ ہے اس لئے تم مجھے کیوں پریشان کر رہے ہو۔
17 خداوند ویسا ہی کر رہا ہے جیسا اس نے تمہا رے لئے میرے ذریعے اعلان کیا تھا ۔ وہ تمہا ری بادشاہت کو تم سے چھین لیا اور اسے تمہا رے دوست داؤد کو دیا ۔
18 خداوندنے عما لیقی پر بہت غصّہ کیا ۔ اور چا ہا کہ تم اسے تباہ کرو لیکن تم نے ا سکے حکم کی نا فرمانی کی ۔ اسی لئے آج خداوند تمہا رے ساتھ ایسا کر رہا ہے ۔
19 خداوند فلسطینیوں کو تمہیں اور اسرا ئیلیوں کو شکست دینے کی اجازت دیگا ۔ کل تم اور تمہا را بیٹا میرے ساتھ یہاں ہوگے ۔"
20 ساؤل فوراً زمین پر گرا اور وہیں پڑا رہا ۔ وہ سموئیل کے پیغام سے خوفزدہ تھا ۔ وہ بہت کمزور بھی تھا کیو ں کہ اس نے تمام دن اور رات کچھ نہیں کھا یاتھا ۔
21 جب عورت ساؤل کے پاس آئی اس نے دیکھا کہ وہ کتنا ڈرا ہوا ہے ۔ اس نے اس سے کہا ، " دیکھو میں تمہا ری خادمہ ہوں میں تمہا ری اطاعت کی ہوں میں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈا ل کر میں نے وہ کیا جو تم مجھ سے کروانا چا ہتے تھے۔
22 اس لئے برا ئے مہربانی میری سنو اب مجھے تمہیں کچھ کھانے کے لئے دینے دو ۔ تب تمہیں اپنی راہ پر چلنے کی طاقت آئے گی ۔"
23 لیکن ساؤل نے انکار کیا اس نے کہا ، " میں نہیں کھانا چا ہتا " ساؤل کے افسران بھی عورت کے ساتھ ملکر اور اس سے درخواست کئے کہ کھائے آخر کار ساؤل نے ان کی بات سنی ۔وہ فرش سے اٹھا اور بستر پر بیٹھا ۔
24 عورت کے پاس گھر پر ایک موٹا بچھڑا تھا اس نے جلدی سے اس بچھڑے کو ذبح کیا پھر اس نے کچھ آٹا لے کر گوندھا اور بغیر خمیر کے کچھ رو ٹی بنائی ۔
25 عورت ساؤل اور اس کے افسروں کے سامنے کھانا لا ئی اور ان لوگوں نے کھانا کھا یا اور تب اسی رات وہ اٹھے اور چل پڑے ۔
29:1 فلسطینی افیق پر اپنے سپا ہیوں کے ساتھ جمع ہو ئے ۔ اسرا ئیلیوں نے یزرعیل میں چشمہ کے پاس خیمہ ڈا لا ۔
2 فلسطینی حاکم اپنے ۱۰۰ آدمیوں اور ۱۰۰۰ آدمیوں کے گروہ کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے ۔ داؤد اور اس کے آدمی اکیس کے ساتھ پیچھے سے قدم بڑھا رہے تھے ۔
3 فلسطینی کپتانوں نے پو چھا ، " یہ عبرانی یہا ں کیا کر رہے ہیں؟" اکیس نے فلسطینی کپتانوں سے کہا ، " یہ داؤد ہے ۔ داؤد ساؤل کے افسروں میں سے تھا داؤد ایک طویل عرصہ سے میرے ساتھ ہے میں نے داؤد میں کو ئی غلطی نہیں دیکھی جب سے کہ وہ ساؤل کو چھو ڑ کر میرے پاس آیا ہے ۔"
4 لیکن فلسطینی کپتان اکیس پر غصّہ میں آئے ۔ انہوں نے کہا ، " داؤد کو واپس بھیجو ۔" اس کو اس شہر کو واپس جانا چا ہئے جو تم نے اس کودیا ہے ۔ وہ ہمارے ساتھ جنگ پر نہیں جا سکتا ۔ اگر وہ ہم لوگوں کے ساتھ جنگ کے میدان میں آتا ہے ، تو وہ ہم لوگوں کے خلاف ہو جا ئے گا ، ہمدردی پھر سے حاصل کرنے کا ان کے لئے تعجب خیز موقع نہیں ہے ؟
5 داؤد ہی آدمی ہے جس کے متعلق اسرا ئیلی گانا گاتے اور ناچتے ہیں : " ساؤل نے ہزار دشمنوں کو مار دیا ہے ۔ لیکن داؤد نے دسوں ہزار کو مارا ہے !"
6 اس لئے اکیس نے داؤد کو بُلا یا اور کہا ، " خداوند گواہ ہے کہ تم میرے وفادار ہو ۔ میں بہت خوش ہوں گا اگر تم میری فوج میں خدمت کرو۔ جب سے تم میرے پاس آئے ہو تم نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے ۔ بہر حال فلسطینی حاکم نے تم کو منظور نہیں کیا ۔
7 سلامتی سے لوٹ جا ؤ اور فلسطینی حاکموں کو پریشان کرنے کے لئے کچھ نہ کرو۔"
8 داؤد نے پو چھا ، " میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ " تم نے مجھ میں کو ئی بُرائی دیکھی ہے جس دن سے میں تمہا رے پاس آیا ہوں؟" نہیں ! میرے خداوند بادشاہ کے دشمنوں سے مجھے لڑنے کے لئے کیوں نہیں جانے دیتے ۔"
9 اکیس نے جواب دیا ، " مجھے یقین ہے تم ایک اچھے آدمی ہو ۔ تم خدا کے فرشتے کی مانند ہو ، بہر حال فلسطینی کپتا ن کہتا ہے وہ ہمارے ساتھ جنگ میں نہیں جا سکتا ۔
10 صبح سویرے ہی تم اور تمہا رے لوگ اس قصبے میں جا ؤ جسے میں نے تمہیں دیا ہے ۔ تم اور وہ آدمی جو تمہارے ساتھ آیا ہے سویرے اٹھو اور سورج طلوع ہو نے پر اس جگہ کو چھو ڑدو۔"
11 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی صبح سویرے اٹھے اور ملک فلسطینی کو واپس چلے گئے ۔ اور اسی وقت فلسطینی یزر عیل کو چلے گئے ۔
30:1 داؤد اور اس کے آدمی صِقلاج گئے اور تین دن بعد وہاں پہنچے ۔ اس وقت عمالیقیوں نے نیگیو کے علاقے کو فتح کر لیا تھا اور صقلاج پر حملہ کیا تھا ۔ صقلاج پر حملہ کرنے کے بعد ان لوگوں نے شہر کو جلا دیا تھا ۔
2 انہوں نے تمام عورتوں اور ان سبھی جوان اور بوڑھے کو جو شہر میں تھے گرفتار کر لیا ۔ انہوں نے لوگوں میں سے کسی کو ہلاک نہیں کیا وہ صرف وہاں سے انہیں لے گئے ۔
3 جب داؤد اور اسکے آدمی صقلاج آئے تو انہوں نے شہر کو جلتا ہوا پایا ان کی بیویوں اور بچوں کو عمالیقیوں نے گرفتار کیا ۔
4 داؤد اور اسکی فوج کے دوسرے آدمی اس وقت تک بلند آواز سے روتے رہے جب تک کہ کمزوری کے سبب وہ رونے کے قابل نہ رہے ۔
5 عمالیقی داؤد کی دو بیویوں پر یزرعیل کی اخینوعم اور کرمل کے نا بال کی بیوہ ابیجیل کو لے گئے تھے ۔
6 فوج کے تمام آدمی رنجیدہ تھے اور غصّہ میں تھے کیوں کہ ان کے بیٹے بیٹیوں کو قیدی بنا لیا گیا ۔ وہ آدمی داؤد کو پتھروں سے مار ڈالنے کی بات کر رہے تھے ۔اس بات سے داؤد بہت پریشان ہوا ۔ لیکن داؤد نے خدا وند اپنے خدا میں طا قت پا ئی ۔
7 داؤد نے کاہن ابی یاتر سے کہا ، " ایفود لے آؤ" اور ابی یاتر داؤد کے پاس ایفود لے آیا ۔"
8 تب داؤد نے خدا وند سے دعا کی ، " کیا میں ان لوگوں کا پیچھا کروں جو ہمارے خاندانوں کو لے گئے ہیں ؟ کیا میں انہیں پکڑوں ؟ " خدا وند نے جواب دیا ، " ان لوگوں کو پکڑو۔ تم لوگ ان لوگوں کو پکڑو گے ۔ تم لوگ اپنے خاندان کو بچاؤ گے ۔"
9 داؤد نے اپنے ساتھ ۶۰۰ آدمیوں کو لیا اور بسور کے نالا پر گئے ۔ اس کے تقریباً ۲۰۰ آدمی اس جگہ ٹھہرے وہ زیادہ کمزور اور مسلسل تھکے ہو ئے تھے ۔ اس لئے داؤد اور ۴۰۰ آدمیوں نے عمالیقیوں کا پیچھا کرنا شروع کیا ۔
10
11 داؤد کے آدمیوں نے کھیت میں ایک مصری کو پایا وہ لوگ اس کو داؤد کے پاس لے آئے ۔ انہوں نے اس مصری کو کچھ پانی اور غذا کھا نے کے لئے دیا ۔
12 انہوں نے مصی کو ایک انجیر کی ٹکیہ اور دو کشمش کے خوشے دیئے ۔ اس نے کھا نے کے بعد راحت محسوس کی تین دن اور تین رات سے اس نے کوئی غذا اور پانی نہیں لیا تھا ۔
13 داؤد نے مصری سے پوچھا ، " تمہارا آقا کون ہے تم کہاں سے آئے ہو ۔" مصری نے جواب دیا ، " میں مصری ہوں ۔ میں ایک عمالیقی کا غلام ہوں تین دن پہلے میں بیمار ہوا اور میر ے آقانے مجھے چھوڑ دیا ۔
14 وہ ہم ہی ہیں جنہوں نے نیگیو کے علاقے پر حملہ کیا جہاں کریتی رہتے ہیں ۔ ہم نے یہوداہ کی سر زمین پر حملہ کیا اور نیگیو کے علاقے پر بھی جہاں کالب کے لوگ رہتے ہیں ۔ ہم نے صِقلاج کو بھی جلایا ۔"
15 داؤد نے مصری سے پو چھا ، " کیا تم مجھے ان لوگوں کے بارے میں بتاؤ گے جو ہمارے خاندانوں کو لے گئے ؟" مصری نے جواب دیا ، " اگر تم خدا کے سامنے مخصوص عہد کرو ۔ تب میں انکے بارے میں بتانے میں تمہاری مدد کروں گا ۔ لیکن تمہیں وعدہ کرنا چاہئے کہ تم مجھے ہلاک نہیں کرو گے یا میرے آقا کو واپس نہیں کرو گے ۔"
16 مصری نے داؤد کو عمالیقیوں کے یہاں پہنچا یا ۔ وہ زمین پر چاروں طرف کھا پی رہے تھے وہ فلسطین اور یہوداہ سے جو چیزیں لائے تھے اس سے تقریب منا رہے تھے ۔
17 داؤد نے ان پر حملہ کیا اور مار دیا ۔ وہ سورج کے طلوع ہو نے سے دوسرے دن رات تک لڑ تے رہے کو ئی بھی عمالیقی فرار نہیں ہوا سوائے ۴۰۰ آدمیوں کے جو اپنے اونٹوں پر چھلانگ لگائے اور چلے گئے ۔
18 داؤد نے عمالیقیوں سے ہر چیز واپس لے لی بشمول اسکی دو بیویاں بھی ۔
19 کوئی چیز بھی نہیں کھو ئی ۔ انہوں نے تمام بچوں اور بوڑھوں کو پالیا ۔ انہوں نے انکے تمام بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی پا لیا ۔ اور انکی تمام قیمتی اشیاء بھی پا لیں ۔ انہوں نے ہر چیز واپس لی جو عمالیقیوں نے ان سے لے لی تھیں ۔ داؤد ہر چیز واپس لا یا ۔
20 داؤد نے تمام بھیڑ اور دوسرے مویشی لے لئے ۔ داؤد کے آدمیوں نے ان جانوروں کو دوسرے مویشی کے آگے آگے لے گیا ۔ داؤد کے آدمیوں نے کہا ، " وہ داؤد کا انعام ہے ۔"
21 داؤد ۲۰۰ آدمیو ں کے پاس آیا جوبسور کے نالا پر ٹھہرے تھے ۔ یہ آدمی بہت کمزور اور تھکے ہو ئے تھے داؤد کے ساتھ نہ جا سکے تھے ۔ یہ آدمی داؤد سے ملنے اور سپا ہیوں کے استقبال کر نے کو باہر آئے ۔ بسور نالا کے آدمی داؤد اور ا سکی فوج جیسے ہی قریب آئی ان سے ملے اور دا ؤد نے ان لوگو ں کی خیر وعافیت پو چھی ۔
22 وہا ں کچھ خراب آدمی تھے جو گروہ میں مصیبتیں لا تے تھے جو داؤد کے ساتھ گئے تھے ۔ انہوں نے مصیبتیں لانے وا لوں سے کہا ، " یہ ۲۰۰ آدمی ہمارے ساتھ نہیں گئے اس لئے ہم نے جو چیزیں لی ہیں کچھ نہ دیں گے ۔ یہ آدمی صرف ان کی بیویاں اور بچوں کو لے سکتے ہیں ۔"
23 داؤد نے جواب دیا ، " نہیں میرے بھا ئیو ایسا نہ کرو ! خداوند نے ہم کو جو دیا ہے اس کے متعلق سو چو ۔ خداوند نے دشمنوں کو جس نے ہم پر حملہ کیا ان کو شکست دینے دی ۔
24 کو ئی بھی اس بات پر تمہا رے ساتھ راضی نہیں ہو گا۔ ان آدمیوں کا حصہ جو سامان کے پاس ٹھہرے ہیں اور ان کا جو آدمی جنگ میں گئے ہیں برا بر ہو گا ۔"
25 داؤد نے اسے اسرا ئیل کے لئے حکم اور اُصول بنا یا ۔ یہ اصول آج بھی جا ری ہے ۔
26 داؤد صقلاج آیا ۔ تب اس نے ان چیزوں میں سے جو عمالیقیوں سے لی تھیں کچھ کو اپنے دوستوں کو بھیجا جویہوداہ کے قائدین تھے ۔ داؤد نے کہا ، " تمہا رے لئے ایک تحفہ ہے ان چیزوں میں سے جو ہم نے خداوند کے دشمنوں سے لی ہیں ۔"
27 داؤد نے ان چیزوں میں سے جو عمالیقیوں سے حاصل ہو ئیں تھیں کچھ کو بیت ایل ، نیگیو، یتیر کے قائدین کو بھیجا۔
28 عرو عیر ، سِفموت ، اِستموع ،
29 رکِل ، یرحمیل اور قین کے شہروں ۔
30 حُرمہ ، رعا سان ، عتاک ۔
31 اور حُبرون کو بھیجا ۔ داؤد نے ان چیزوں میں سے کچھ کو ان سبھی جگہوں کے قائدین کو بھیجا جہاں داؤد اور اس کے لوگ رہتے تھے ۔
31:1 فلسطینی اسرائیل کے خلاف لڑے اور اسرائیلی فلسطین سے بھا گ گئے بہت سارے اسرائیلی کوہستان جلبوعہ پر مارے گئے ۔
2 فلسطینی ساؤل اور اسکے بیٹوں سے بڑی بہادری سے لڑے ۔ فلسطینیوں نے ساؤل کے بیٹوں یُونتن اور ابینداب اور ملکیشوع کو ماڈا لا ۔
3 ساؤل کے چاروں طرف جنگ بہت سخت اور گھمسان ہو گئی ۔ تیر اندازوں نے ساؤل پر تیر بر سائے اور وہ بری طرح زخمی ہوا ۔
4 ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، " جو کہ اس کا ہتھیار لا رہا تھا ، " اپنی تلوار لو اور مجھے مار دو تاکہ وہ غیر مختون مجھے چوٹ پہنچانے اور مذاق اڑانے نہ آئیں ۔" اس کا ہتھیار لے جانے والا خادم ڈرا ہوا تھا اور اسکو مارنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے ساؤل نے اپنی تلوار لے کر خود کو ہلا ک کر لیا ۔
5 ہتھیار لے جانے والے نے دیکھا کہ ساؤل مر چکا ہے ۔ اس لئے اس نے بھی اپنی تلوار سے خود کو ساؤل کے نزدیک مار ڈا لا ۔
6 اس طرح ساؤل ، اسکے تین بیٹے ، اسکا ہتھیار لے جانے والا ، اور اس کے سبھی دوسرے آدمی اسی دن مر گئے ۔
7 اسرائیلی جو یزرعیل وادی کے دوسری طرف اور یردن کے دوسری طرف رہتے تھے دیکھے کہ اسرائیلی فوج بھاگ رہی ہے اور انہوں نے جانا کہ ساؤل اور اسکے بیٹے مر گئے ۔ تب وہ لوگ اپنے شہر چھو ڑ کر بھاگ گئے ۔ تب فلسطینی آئے اور ان شہروں میں رہے ۔
8 دوسرے دن فلسطینی مرے ہو ئے لوگوں کی چیزیں لینے واپس گئے ۔ انہوں نے ساؤل اور اسکے تینوں بیٹوں کو کوہستان جلبوعہ پر مرے ہو ئے پا ئے ۔
9 فلسطینیوں نے ساؤل کا سر کاٹ لیا اور اسکا زرہ بکتر لے لیا ۔ فلسطینیوں نے خوشخبری کو اپنے بتوں کی ہیکلوں اور اپنے لوگوں کو کہنے کے لئے قاصدوں کو پورے ملک میں بھیجا ۔
10 انہوں نے ساؤل کی زرہ بکتر کو عستارات کی ہیکل میں رکھا ۔ فلسطینیوں نے ساؤل کے جسم کو بھی بیت شان کی دیوار پر لٹکایا ۔
11 یبیس جِلعاد کے لوگوں نے ان تمام کارناموں کے متعلق سنا جو فلسطینیوں نے ساؤل کے ساتھ کیا ۔
12 اس لئے یبیس کے تمام سپا ہی بیت شان گئے وہ ساری رات چلتے رہے ۔ تب انہوں نے ساؤل کے جسم کو بیت شان کی دیوار سے اتارا ۔ تب وہ ان لاشوں کو یبیس لے آئے وہاں یبیس کے لوگوں نے ساؤل اور اسکے تینوں بیٹوں کی لا شوں کو جلائی ۔
13 تب انہوں نے ساؤل اور اسکے بیٹوں کی ہڈیاں لیں اور انہیں یبیس میں درخت کے نیچے دفن کر دیا ۔ تب یبیس کے لوگوں نے غم کا اظہار کیا وہ سات دنوں تک کھانا نہیں کھا ئے ۔