2 Chronicles

1:1 داؤد کا بیٹا سلیمان ایک بہت طاقتور بادشاہ ہوا کیوں کہ خداوند اس کاخدا اس کے ساتھ تھا ۔ خداوند نے سلیمان کو بہت عظیم بنایا ۔ 2 سلیمان نے سبھی بنی اسرائیلیوں سے باتیں کیں۔ اس نے فوج کے کپتان جنرل، منصف اسرائیل کے تمام قائدین اور خاندان کے گروہوں سے باتیں کیں۔ 3 تب سلیمان اور سب لوگ اس کے ساتھ جمع ہو ئے اور اونچی جگہ کو گئے جو جبعون شہر میں تھی ۔خدا کا خیمٴہ اجتماع وہاں تھا ۔ خداوند کے خادم موسیٰ نے اسے اس وقت بنایا تھا جب وہ اور بنی اسرائیل ر یگستان میں تھے ۔ 4 داؤد نے خدا کے معاہدہ کے صندوق کو قریت یعریم سے یروشلم لا ئے تھے ۔ داؤد نے یروشلم میں ا س کے رکھنے کے لئے ایک جگہ بنا ئی تھی ۔داؤد نے یروشلم میں خدا کے معاہد ہ کے صندوق کے لئے ایک خیمہ لگا د یا تھا ۔ 5 بضلی ایل بن اوری بن حور نے کانسے کی ایک قربانگاہ بنا ئی تھی ۔ وہ کانسے کی قربانگا ہ جبعون میں مقدس خیمہ کے سامنے تھی ۔اس لئے سلیمان اور وہ لوگ خداوند سے رائے لینے جبعون گئے ۔ 6 سلیمان خیمٴہ اجتماع میں خداوند کے سامنے کانسے کی قربان گا ہ تک گئے ۔سلیمان نے قربان گا ہ میں ایک ہزار جلانے کی قربانی پیش کیں ۔ 7 اس رات خدا سلیمان کے پاس آیا ۔خدا نے کہا ، "مجھ سے تم وہ مانگو جو کچھ تم چاہتے ہو تا کہ میں تمہیں دوں ۔" 8 سلیمان نے خدا سے کہا ، "تم میرے باپ داؤد کے ساتھ بہت رحم دل رہے ہو تم نے مجھے میرے باپ کی جگہ پر نیا بادشاہ ہو نے کیلئے چُنا ہے ۔ 9 اب اے خداوندخدا تو نے جو وعدہ میرے باپ داؤد سے کیا تھا اس کو پو را کر تو نے مجھے ان لوگوں کا حاکم بنایا ہے جو دھول کے ذرّے کی طرح بے شمار ہیں ۔ 10 اب تم مجھے دانش اور علم دو تا کہ میں ان لوگوں کی رہنمائی کر سکوں۔تمہا رے ان عظیم لوگوں پر کون حکومت چلاسکتا ہے ؟" 11 خدا نے سلیمان سے کہا ، "تمہا را سلوک ٹھیک ہے تم نے دولت یا جائیداد یا عزت نہیں مانگی تم نے یہ بھی نہیں پو چھا کہ تمہا رے دشمن مر جا ئیں تم نے طویل عمر بھی نہیں مانگی لیکن تم نے دانشمندی اور علم مانگا ہے تا کہ تم میرے لوگو ں کا عقلمندانہ فیصلہ کر سکو میں نے تمہیں ان لوگوں کا بادشا ہ بنایا ۔ 12 اس لئے میں تمہیں دانشمندی اور علم دو ں گا ۔میں تمہیں دولت ، جا ئیداد اور عزت بھی دو ں گا ۔تم سے پہلے کے بادشاہوں کے پاس دولت اور عزت کبھی نہ تھی اور تمہا رے بعد ہو نے وا لے بادشا ہوں کے پاس بھی اِتنی دولت اور عزّت نہ ہو نگی ۔" 13 اس طرح سلیمان جبعون میں عبادت کی جگہ پر گیا ۔پھر سلیمان نے خیمٴہ اجتماع کو چھوڑے اور یروشلم واپس ہو گئے ۔ اور اسرائیل پر حکومت کرنے لگے ۔ 14 سلیمان نے اپنی فوج کے لئے گھو ڑے اور رتھ جمع کرنا شروع کیا ۔ سلیمان کے پاس ایک ہزار چارسو رتھ اور ۰۰۰,۱۲ گھوڑسوار تھے ۔ سلیمان نے ان کو رتھوں کے شہر میں رکھا ۔ وہ یروشلم میں بھی ان میں سے کچھ کو رکھا جہاں کہ بادشا ہ کے رہنے کی جگہ تھی ۔ 15 سلیمان نے یروشلم میں بہت سا سونا اور چاندی جمع کیا یروشلم میں بہ کثرت سونا اور چاندی پتھروں کے جیسا تھا ۔ سلیمان نے دیودار کی بہت سی لکڑی جمع کی اس نے دیودار کی اِتنی زیادہ لکڑی جمع کی کہ وہ مغربی پہاڑی دامن کے گولر کے درختوں جیسی ہو گئیں۔ 16 سلیمان نے مصر سے اور کیو سے گھوڑے لا ئے بادشا ہ کے تاجروں نے گھوڑو ں کو کیو سے خریدا ۔ 17 سلیمان کے تاجرو ں نے مصر سے ایک رتھ ۶۰۰ مثقال چاندی میں اور ایک گھوڑا ۱۵۰ مثقال چاندی میں خریدے ۔اس طرح سے تاجروں نے پھر گھوڑوں رتھوں کو حتی لوگوں کے بادشاہوں اور ارام کے بادشا ہوں کے پاس فروخت کیا ۔

2:1 سلیمان نے خدا کے نام کی تعظیم کے لئے ایک خدا کا گھر اور اپنے لئے ایک محل بنانے کا ارادہ کیا ۔ 2 سلیمان نے چیزیں لینے کے لئے ۰۰۰,۷ آدمیوں کو چُنا اور پہاڑی ملک میں پتھّر کھودنے کیلئے ۰۰۰,۸۰ آدمیو ں کو چُنا اور اس نے ۶۰۰, ۳ آدمیوں کو مزدوروں کی نگرانی کیلئے چُنا۔ 3 پھر سلیمان نے حیرام کو پیغام بھیجا ۔حیرام صور شہر کا بادشا ہ تھا ۔ سلیمان نے پیغام دیا تھا ، " مجھے ویسی ہی مدد دو جیسے تم نے میرے باپ داؤد کو مدد دی تھی ۔ تم نے بلوط کے درختوں سے اس کی لکڑی بھیجی تھی جس سے وہ اپنے رہنے کیلئے محل بنا سکے تھے ۔ 4 میں خداوند اپنے خدا کے نام کی تعظیم کرنے کے لئے ایک گھر بناؤں گا ۔میں یہ گھر خداوند ہمارے خدا کا بخور جلانے کے لئے ، مقدس روٹی کے نذر کے لئے ، خداوند کے سامنے ہر روز صبح وشام جلانے کی نذرانہ پیش کرنے کے لئے ، سبت کے روز نئے چاند کی تقریب پر عمل پیراں ہو نے کے لئے خداوند اپنے خدا کو وقف کرو ں گا ۔اسرائیل نے ہمیشہ یہ کر نے کا حکم دیا ہے ۔ 5 " میں جو ہیکل بنا ؤں گا وہ عظیم ہو گا کیوں کہ ہمارا خدا سب دیوتاؤں سے بڑا ہے ۔ 6 لیکن کو ئی بھی آدمی حقیقت میں ہمارے خدا کے لئے عمارت نہیں بنا سکتا۔ یہاں تک کہ جنّت بھی اسے اپنے اندر سمانے کے قابل نہ ہو گا ۔ میں اس کے آگے بخور جلانے کی ایک جگہ بنانے کے سوائے اس کا گھر بنانے کے لا ئق نہیں ہوں۔ 7 " اب میرے پاس چاندی ، کانسے اور لوہے کے کام کرنے میں ترتیب یافتہ ایک آدمی کو بھیجو ا س آدمی کو اس کا علم ہو نا چا ہئے کہ بیگنی، لال اور نیلے کپڑے کا استعمال کیسے کیا جا تا ہے اور نقاشی میں تربیت یافتہ ہو ۔ اس آدمی کو یہاں یہودا ہ اور یروشلم میں میرے ہنر مند ماہر کاریگروں کے ساتھ کام کرنا ہو گا جسے میرے باپ داؤد نے چُنا تھا ۔ 8 میرے پاس ملک لبنان سے دیودار ، چیڑ اور صندل کی لکڑیاں بھی بھیجو ۔ میں جانتا ہوں کہ تمہا رے خادم لبنان کے پیڑوں کو کاٹنے میں ماہر ہیں ۔میرے خادم تمہا رے خادموں کی مدد کریں گے ۔ 9 " کیوں کہ مجھے زیادہ تعداد میں عمارتی لکڑی چا ہئے ۔ جو گھر میں بنوانے جا رہا ہوں وہ بڑا اور عظیم الشان ہو گا ۔ 10 میں نے ایک لا کھ پچیس ہزار بوشل گیہوں کھانے کے لئے ، ۱۲۵۰۰۰ بوشل جو ، ۱۱۵۰۰۰ گیلن مئے اور ۰۰۰, ۱۱۵ گیلن تیل تمہا رے ان خادموں کے لئے دیا ہے جو عمارت کی لکڑی کے لئے درختوں کو کاٹتے ہیں ۔" 11 تب صور کے بادشاہ حیرام نے سلیمان کو جواب دیا کہ اس نے سلیمان کو ایک خط بھیجا خط میں یہ کہا گیا، " سُلیمان ! خداوند اپنے لوگوں سے محبت کرتا ہے اس وجہ سے اس نے تم کو انکا بادشاہ چُنا ۔ " 12 حیرام نے یہ بھی کہا ، " خداوند اسرائیل کے خدا کی تمجید کرو جس نے زمین اور آسمان بنایا ۔ اس نے بادشا ہ داؤد کو عقلمند بیٹا دیا ۔ سلیمان تمہیں عقل اور سمجھ ہے تم ایک گھر خداوند کے لئے بنارہے ہو تم اپنے لئے بھی ایک شاہی محل بنا رہے ہو ۔ 13 میں تمہا رے پاس ایک تربیت یافتہ کاریگر بھیجوں گا ۔اسے مختلف طرح کی بہت سی فَنّی چیزوں سے واقفیت ہے اس کا نام حورام ابی ہے ۔ 14 اس کی ماں دان کے خاندانی گروہ کی تھی ۔ اور اس کا باپ صور شہر کا تھا ۔ حورام ابی ، سونے ، چاندی ، کانسہ ، لو ہا ، پتھر اور لکڑی کے کام میں تربیت یافتہ ہے ۔ حورا م ابی بینگنی ، نیلے اور لال کپڑوں اور قیمتی ململ کے کام میں بھی ماہر ہے ۔ حورام ابی نقّاشی کے کام میں بھی ماہر ہے ۔ ہر ایک منصوبہ جسے تم سمجھا ؤ گے سمجھنے میں ماہر ہے وہ تمہا رے ماہر کاریگروں کی مدد کرے گا ۔ 15 " تم نے گیہوں ، جو ، تیل اور مئے دینے کیلئے وعدہ کیا تھا براہ مہربانی اسے میرے خادموں کے پاس بھیج دو ۔ 16 اور ہم لوگ ملک لبنان سے لکڑی کا ٹیں گے ہم لوگ اتنی لکڑی کاٹیں گے جتنی تمہیں ضرورت ہے ۔ ہم لوگ سمندر میں لکڑی کے لٹھوں کے بیڑے کا استعمال یا فا شہر تک لکڑی پہنچا نے کے لئے کریں گے ۔ پھر تم لکڑی کو یروشلم لے جا سکتے ہو ۔" 17 تب سلیمان نے اسرائیل میں رہنے و الے تمام اجنبی لوگوں کی گنتی کروائی ۔ یہ ا س وقت کے بعد ہوا تھا ۔جس وقت داؤد نے لوگوں کو گنا تھا ۔ داؤد سلیمان کا با پ تھا ۔انہیں ۶۰۰, ۱۵۳ اجنبی لوگ ملک میں ملے ۔ 18 سلیمان نے ۰۰۰, ۷۰ اجنبی لوگو ں کو چیزیں دینے کیلئے چُنا ۔سلیمان نے ۰۰۰, ۸۰ اجنبی لوگوں کو پہاڑوں میں پتھر کاٹنے کے لئے چُنا ۔ اور سلیمان ۳۶۰۰ اجنبی لوگو ں کو کام کرنے وا لے لوگو ں کی نگرانی کے لئے چُنا ۔

3:1 سلیمان نے خداوند کی ہیکل یروشلم میں موریا پہاڑ پر بنانا شروع کیا ۔ موریا پہاڑ وہ جگہ ہے جہاں خدا وند سلیمان کے باپ داؤد کے سامنے ظاہر ہوا تھا ۔سلیمان نے اسی جگہ پر ہیکل بنا یا جسے داؤد تیار کر چکا تھا یہ جگہ ارنون یبوسی کی کھلیان کے بیچ میں تھی ۔ 2 سلیمان نے اسرائیل میں اپنی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے مہینے میں ہیکل بنانا شروع کیا ۔ 3 سلیمان نے خداوند کی ہیکل کی بُنیاد کی پیمائش کے لئے جس ناپ کا استعمال کیا وہ یہ ہے : بُنیاد ۶۰ کیو بٹ طویل اور ۲۰ کیو بٹ چوڑا ۔سلیمان نے پُرانے کیوبٹ کے پیمائش کا ہی استعمال اس وقت کیا جب اس نے خدا کی ہیکل کو ناپا ۔ 4 گھر کے سامنے کا پیش دہلیز ۲۰ کیو بٹ طویل اور ۲۰ کیوبٹ اونچا تھا سلیمان نے پیش دہلیز کے اندرونی حصّے کو خالص سونے سے مڑھوا یا ۔ 5 سلیمان نے بڑے کمروں کی دیوار پر صنوبر کی لکڑی سے بنی چوکور تختے رکھے تب اس نے صنوبر کے تختوں کو خالص سونے سے مڑھا اور اس کو کھجور کے درخت کی تصویروں اور زنجیروں سے سجا یا ۔ 6 سلیمان نے ہیکل کی خوبصورتی کے لئے اس میں قیمتی پتھّر لگوائے ۔سلیمان نے جس سونے کا استعمال کیا وہ پروائم کا تھا ۔ 7 سلیمان نے ہیکل کی عمارت کے اندرونی حصّہ کو سونے سے مڑھا ۔سلیمان نے چھت کی کڑیاں ، چو کھٹوں، دیواروں اور دروازوں پر سونا مڑھوا یا ۔ سلیمان نے دیواروں پر کرو بی فرشتوں کی تصویر کھد وائی ۔ 8 تب سلیمان نے مقدس ترین جگہ بنوا ئی ۔ مقدس جگہ کی لمبائی ۲۰ کیوبٹ اور چوڑا ئی ۲۰ کیوبٹ تھی ۔ یہ چوڑا ئی ہیکل کی چوڑا ئی کے برا بر تھی ۔ سلیمان مقدس ترین جگہ کی دیواروں پر سونا مڑھوا یا ۔ سونے کا وزن تقریباً ۲۳ ٹن تھا ۔ 9 سونے کے کیلوں کا وزن ۴/ ۱۱ پاؤنڈ تھا ۔ سلیمان نے اوپر کے کمروں کو سونے سے مڑھ دیا ۔ 10 سلیما ن نے دوکروبی فرشتے مقدّس ترین جگہ پر رکھنے کے لئے بنا ئے ۔کاریگروں نے کروبی فرشتوں کا مجسمہ بنایا اور انہیں سونے سے مڑھ دیا ۔ 11 کروبی فرشتے کا ہر ایک پَر پانچ ہاتھ لمبا پَروں کی پو ری لمبا ئی بیس ہاتھ تھی ۔ پہلے کروبی فرشتے کا ایک پَر کمرے کی ایک دیوار کو چھُوتا تھا دوسرا پَر دوسرے کروبی فرشتے کے پَر کو چھو تا تھا ۔ 12 دوسرے کروبی فرشتے کا دوسرا پَر کمرے کے دوسری طرف کی دوسری دیوار کو چھوتا تھا ۔ 13 کروبی فرشتے کے پَر بیس ہاتھ جگہ میں پھیلے ہو ئے تھے ۔کروبی فرشتے اپنے پیرو ں پر اپنے چہرے کا رُخ مقدّس جگہ کی طرف کر کے کھڑے تھے ۔ 14 اس نے نیلے ، بینگنی ، لال اور قیمتی کپڑے اور قیمتی سوتی کپڑوں سے پردے بنوا ئے ۔ پردوں پر کروبی فرشتوں کی تصویریں بنوا ئی گئیں ۔ 15 سلیمان نے ہیکل کے سامنے دو ستون کھڑا کئے ۔ستون ۳۵ ہا تھ اونچا تھا ۔ ہر ایک سوتونوں کا بالا ئی حصسہ ۵کیوبٹ چوڑا تھا ۔ 16 سلیمان نے زنجیروں کا ہار بنایا ۔ا سنے زنجیروں کو ستون کے بالا ئی حصسہ پر رکھا سلیمان نے ۱۰۰ انار بنوا یا اور انہیں زنجیروں پر لٹکایا ۔ 17 تب سلیمان نے ہیکل کے سامنے ستون کھڑا کیا ۔ایک ستون داہنی جانب تھا دوسرا ستون بائیں جانب تھا ۔سلیمان نے داہنی جانب کے ستون کا نام " یا کین " اور بائیں جانب کے ستون کا نام " بوعز " رکھا ۔

4:1 سُلیمان نے قربان گا ہ بنانے کے لئے کانسے کا استعمال کیا ۔ کانسے کی قربان گا ہ ۲۰ کیوبٹ لمبی اور ۲۰ کیوبٹ چوڑی اور ۱۰ کیو بٹ اونچی تھی ۔ 2 تب سلیمان نے پگھلے ہو ئے کانسے کو ایک بڑا حوض بنانے میں استعمال کیا ۔ بڑا حوض گول تھا اور ایک سرے سے دوسرے سرے تک اس کی پیمائش ۱۰ کیوبٹ تھی اور یہ ۵ کیوبٹ اونچا اور اس کی محیط ( گھیرا ) کی پیمائش ۳۰ کیوبٹ تھی ۔ 3 بڑے کانسے کے بڑے تالاب کے کنارے ، نیچے اور اس کے چاروں طرف بیلوں کی مورتی بنائی گئی تھی بیلوں کی دوقطاریں تھیں جسے حوض کو ڈھالتے وقت ڈھالی گئی تھیں جو ۱۰ کیوبٹ لمبی تھی ۔ 4 وہ کانسے کا بڑا تا لاب ۱۲ بیلوں کے مجسمہ کے اوپر تھا ۔۳ بیلوں کا رُخ شمال کی جانب ۳ بیلوں کا رُخ مغرب کی جانب ، ۳ بیلوں کا رُ خ جنوب کے جانب اور ۳بیلوں کا رُخ مشرق کی جانب تھا ۔ وہ بڑا تالاب ان بیلوں کے اوپر تھا ۔ سبھی بیلوں کے پچھلے حصّے کا رُخ اندر کی جانب تھا ۔ 5 کانسے کا تالاب ۳ انچ مو ٹا تھا اس کا کنارہ پیالے کے کنارے کے مانند تھا ۔بڑے تالاب کا سِرا کھلی ہو ئی لی لی ( کنول ) کی طرح تھا اس میں ۵۰۰, ۱۷ گیلن کی گنجائش تھی ۔ 6 سلیمان نے دس سلفچیاں بنائیں اس نے پانچ سلفچی کو کانسے کے تالاب کی داہنی جانب رکھا اور سلیمان نے پانچ سلفچی کو کانسے کے تالاب کے بائیں جانب رکھا ۔ ان دس سلفچیوں کا استعمال جلانے کی قربانی کے لئے پیش کی جانے وا لی چیزوں کو دھونے کے لئے ہو تا تھا ۔لیکن بڑے تالاب کا استعمال قربانی پیش کرنے کے پہلے کاہنوں کے نہانے کے لئے ہو تا تھا ۔ 7 سلیمان نے اس کے منصوبہ کے مطابق سونے کے دس شمعدان بنوا ئے اور ان کو ہیکل میں رکھ دیا ۔پانچ داہنی طرف اور پانچ بائیں طرف ۔ 8 سلیمان نے دس میزیں بنوائیں اور انہیں ہیکل میں رکھا ۔ہیکل میں پانچ میزیں دائیں اور پانچ بائیں ۔سلیمان نے ۱۰۰ سلفچیاں بنوا نے کے لئے سونے کا استعمال کیا ۔ 9 سلیمان نے کاہنوں کے لئے آنگن بڑا آنگن اور آنگن کے لئے دروازے بنا ئے ۔ اور اس نے دروازے کو کانسے سے مڑھا ۔ 10 تب اس نے بڑے کانسے کے تالاب کو ہیکل کے داہنی جانب جنوب مشرقی سمت میں رکھا ۔ 11 حورام نے برتن ، بیلچے اور سلفچیاں بنائے ۔تب حورام نے ہیکل میں سلیمان کے لئے اپنے کام کے حصے کو ختم کیا ۔ 12 حورام نے دو ستون بنائے اور دونوں ستونوں کے بالا ئی حصّے میں دوبڑے کٹورے بنائے ۔ حورام نے ستونوں کی چوٹی پر کے کٹورو ں کو ڈھکنے کے لئے دوسجاوٹی جال بنا ئے ۔ 13 حورام نے ۴۰۰ انار دو جا لوں کی سجاوٹ کے لئے بنا ئے ۔اناروں کی دو قطاریں تھیں ۔دونوں ستونوں کے بالا ئی حصہ کے کٹورے جال سے ڈھکے ہو ئے تھے ۔ 14 حورام نے کٹورادان بنا ئے اور کٹورو ں کو ان کے اوپر بنائے ۔ 15 حورام نے بڑا تالاب بنایا اور تالاب کے نیچے ۱۲ بیل بنائے ۔ 16 حورام نے برتن ، بیلچے ، کانٹے اور تمام چیزیں سلیمان کے لئے خداوند کے گھر کے لئے بنائیں ۔ یہ چیزیں قلعی کی ہو ئی کانسے کی تھیں ۔ 17 بادشا ہ سلیمان نے پہلے اُن چیزوں کو مٹی کے سانچے میں ڈھالا یہ سانچے سکات اور صریدا شہروں کے درمیان یردن کی وادی میں بنے تھے ۔ 18 سلیمان نے یہ اتنی زیادہ تعداد میں بنا ئے تھے کہ کسی آدمی نے استعمال میں لا ئے گئے کانسے کو تولنے کی کوشش نہیں کی ۔ 19 سلیمان نے ہیکل کے لئے بھی بہت سی چیزیں بنائیں ۔ سلیمان سنہری قربانگا ہ بنا ئی۔ اس نے وہ میزیں بنا ئیں جن پر حاضری کی روٹیاں رکھی جا تی تھیں ۔ 20 سلیمان نے شمعدان اور شمعوں کو خالص سونے سے بنوا یا ۔منصوبے کے مطابق شمعوں کو مقدس جگہ کے سامنے اندر جلنا تھا ۔ 21 سلیمان نے پھو لوں ، شمعوں اور چمٹوں کے بنانے کے لئے خالص سونا استعمال کیا ۔ 22 سلیمان نے کفگیر ، کٹورے ، کڑھا ئیاں اور بخور دان بنانے کے لئے خالص سونے کا استعمال کیا۔ سلیمان نے ہیکل کے دروازے بنانے کے لئے اور مقدس ترین جگہ کے اندرونی دروازوں کے لئے اور اہم ہال کے دروازوں کو بنا نے کے لئے خالص سونا استعمال کیا ۔

5:1 تب سلیمان نے خداوند کی ہیکل کے لئے سارے کام پو رے کر لئے ۔اس نے ان تمام مقدس برتنوں کو لا یا جو اس کے باپ داؤد نے ہیکل کے لئے وقف کیا تھا ۔سلیمان نے سونے چاندی کی بنی تمام چیزیں اور فرنیچر کو لا یا ۔ اس نے ان تمام چیزوں کو خدا کی ہیکل کے خزانہ میں رکھا ۔ 2 سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں اور خاندانی گروہوں کے قائدین کو ایک ساتھ یروشلم میں جمع کیا ۔ ( یہ آدمی اسرائیل کے خاندانی گروہوں کے قائدین تھے ۔ ) سلیمان نے یہ اس لئے کیا کہ لا وی لوگ معاہدہ کے صندوق کو داؤد کے شہر سے لا سکیں جو صیون ہے ۔ 3 سبھی بنی اسرائیل بادشا ہ سلیمان سے ساتویں مہینے کی تقریب پر ایک ساتھ ملے ۔ یہ تقریب ساتویں مہینے میں ( ستمبر ) میں ہو ئی ۔ 4 جب اسرائیل کے تمام بزرگ آگئے تب لا وی لوگوں نے معاہدہ کے صندوق کو اٹھا یا ۔ 5 تب کا ہن اور لا وی لوگوں نے معاہدہ کے صندوق کو ہیکل میں لے گئے ۔ کا ہن اور لا وی لوگ خیمہٴ اجتماع اور اس میں جو مقّدس چیزیں تھیں انہیں پھر یروشلم لے آئے ۔ 6 بادشا ہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل معاہدہ کے صندوق کے سامنے ملے بادشا ہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے مینڈھوں اور بیلوں کی قربانی دی ۔ وہاں اتنے زیادہ مینڈھے اور بیل تھے کہ کو ئی آدمی بھی انہیں گِن نہیں سکتا تھا۔ 7 تب کا ہنوں نے خداوند کے معاہدہ کے صندوق کو اُس جگہ پر رکھا جو اس کے لئے تیار کیا گیا تھا ۔ وہ مقدس ترین جگہ ہیکل کے اندر تھی ۔ معاہدہ کے صندوق کو کروبی فرشتوں کے پروں کے نیچے رکھا گیا ۔ 8 معاہدہ کے صندو ق کی جگہ کے اوپر کروبی فرشتوں کے پَر پھیلے ہو ئے تھے ۔ کروبی فرشتے معاہدہ کے صندوق کو ڈھکے ہو ئے تھے۔ اور لٹھ اس کو لے جا نے کے لئے استعمال کئے گئے تھے ۔ 9 لٹّھے اتنے لمبے تھے کہ صندوق کی مقدس ترین جگہ کے سامنے سے انُ کے سِرے دیکھے جا سکتے تھے ۔ لیکن کو ئی آدمی ہیکل کے باہر سے لٹھوں کو نہیں دیکھ سکتا تھا ۔ لٹھّے آج بھی وہاں ہیں۔ 10 معاہدہ کے صندوق میں سوائے دو پتھر کے تختوں کے جسے موسیٰ نے صندوق کے اندر رکھا تھا کچھ اور نہ تھا ۔موسیٰ نے اسے صندوق کے اندر حورب کی پہا ڑی پر رکھا تھا ۔ حورب وہ جگہ تھی جہاں خدا وند نے بنی اسرائیلیوں سے معاہدہ کیا تھا ۔ یہ واقعہ اس وقت کے بعد ہوا جب بنی اسرائیل مصر سے باہر آئے تھے ۔ 11 تب وہ تمام کا ہن مقدس جگہ سے باہر آئے ۔ سب کا ہنوں نے اپنے آپ کو پاک کر لیا تھا بنا توجہ دیئے ہو ئے کہ وہ کس گروپ کے ہیں ۔ 12 اور تمام لا وی گلوکار قربان گا ہ کے مشرقی جانب کھڑے تھے ۔ آسف کے سب گا نے وا لے گروہ ،ہیمان اور یدوتون کے گانے وا لے گروہ وہاں تھے ۔ اور ان کے بیٹے اور رشتے دار بھی وہاں تھے ۔ وہ گانے وا لے لا وی سفید قیمتی ململ کے لباس پہنے ہو ئے تھے ۔ وہ مجیرا ، ستار اور بر بط لئے ہو ئے تھے ۔ وہاں گانے وا لے لا وی لوگوں کے ساتھ ۱۲۰ کا ہن تھے ۔ وہ ۱۲۰ کا ہن بگل بجارہے تھے ۔ 13 وہ لوگ جو بگل بجا رہے تھے اور گا رہے تھے وہ لوگ ایک شخص کی طرح ایک ساتھ مل گئے ۔ جب وہ خداوند کی حمد کر تے تھے اور اس کا شکر ادا کرتے تھے ۔ بگل ، مجیرا اور دوسرے آلات موسیقی سے بلند آواز نکالتے تھے ۔ انہوں نے خداوند کی حمد میں یہ گیت گایا ۔خداوند کی حمد کرو جیسا کہ وہ اچھا ہے اس کی سچی محبت ہمیشہ جا ری رہتی ہے ۔ تب خداوند کا گھر بادلو ں سے بھر گیا۔ 14 کا ہن بادلوں کی وجہ سے خدمت انجام نہ دے سکے ۔ خدا کا گھرخداوند کے جلال و فضل سے معمور تھا ۔

6:1 تب سلیمان نے کہا ، " خداوند نے کہا کہ وہ کا لے بادلوں میں رہے گا ۔ 2 اے خداوند میں نے ایک گھر تیرے رہنے کے لئے بنایا ہے اور یہ ایک پُر جلال گھر ہے ۔ یہ تیرے لئے ہمیشہ ہمیشہ رہنے کی جگہ ہے ۔" 3 بادشاہ سلیمان پلٹے اور سبھی بنی اسرائیلیوں کو جو وہاں کھڑے تھے دعائیں دیئے ۔ 4 سُلیمان نے کہا ، "خداوند اسرائیل کا خدا کی حمد کرو۔ خداوند نے وہی کیا ہے جس کا اس نے وعدہ کیا تھا جب کہ اس نے میرے باپ داؤد سے باتیں کیں تھیں خداوندخدا نے یہ کہا ، 5 ' جب سے میں نے اپنے لوگوں کو مصر سے باہر لے آیا تب سے اب تک میں نے اسرائیل کے کسی خاندانی گروہ سے اپنے نام کا گھر بنانے کے واسطے ایک جگہ کیلئے کو ئی شہر نہیں چُنا ہے ۔ میں نے اپنے لوگ اسرائیلیوں پر بادشا ہت کرنے کے لئے بھی کسی آدمی کو نہیں چُنا ہے ۔ 6 لیکن اب میں نے یروشلم کو اپنے نام کے لئے چُنا ہے اور میں نے داؤد کو اسرائیلی لوگوں پر حکومت کرنے کے لئے چُنا ہے ۔ ' 7 " میرے باپ داؤد کی یہ خواہش تھی کہ وہ اسرائیلی سر زمین پر خداوند اسرائیل کا خدا کے نام پر ایک گھر بنوا ئے ۔ 8 لیکن خدا نے میرے باپ سے کہا تھا ، " داؤد جب تم نے میرے نام سے ایک گھر بنانے کی خواہش کی تو تم نے اچھا ہی کیا ۔ 9 لیکن تم گھر نہیں بنا سکتے ہو ۔لیکن تمہا را خود کا بیٹا میرے نام پر ایک گھر بنائے گا ۔' 10 اب خداوند نے وہ کر دیا ہے جو اس نے کہا تھا ۔ میں اپنے باپ کی جگہ پر نیا بادشاہ ہوں۔ داؤد میرا باپ تھا ۔ اب میں اسرائیل کا بادشا ہ ہوں خداوند نے یہ کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ میں نے خداوند اسرائیل کے خدا کے نام پر گھر بنوایا ہے ۔ 11 میں نے معاہدہ کے صندو ق کو ہیکل میں رکھا ہے ۔معاہدہ کا صندوق وہاں ہے جہاں خداوند سے کئے گئے معاہدہ رکھے جا تے ہیں ۔خداوند نے یہ معاہدہ بنی اسرائیلیوں سے کیا ہے ۔" 12 سلیمان خداوند کی قربانگا ہ کے سامنے کھڑا رہا وہ وہاں اُن بنی اسرائیلیوں کے سامنے کھڑا تھا جو وہاں ایک ساتھ جمع ہو ئے تھے ۔ پھر سلیمان نے اپنے ہاتھوں اور بازؤں کو پھیلا یا ۔ 13 سلیما ن نے کانسے کا ایک چبوترہ جس کی لمبا ئی ۵کیوبٹ اور چوڑا ئی ۵کیوبٹ اور اونچا ئی ۳کیوبٹ تھی آنگن میں بنوا کر رکھا ۔ تب وہ چبوترہ پر کھڑا ہوا اور جو بنی اسرائیل وہاں جمع ہو ئے تھے ان لوگوں کے سامنے جھکے اور تب آسمان کی طرف اپنے ہا تھ پھیلا ئے ۔ 14 سلیمان نے کہا ، " اے خداونداسرائیل کا خدا ، تیرے جیسا کو ئی بھی خدا نہ تو جنت میں ہے اور نہ ہی زمین پر ہے ۔تو محبت کرنے وا لے رحم دل بنے رہنے کی اس معاہدہ کو پو را کرتا ہے تو اپنے اُن خادموں کی معاہدوں کو پو را کرتا ہے جو دل کی گہرائیوں سے تیرے آگے رہتے ہیں اور تیرے حکم کی تعمیل کرتے ہیں ۔ 15 تو نے اپنے خادم داؤد کو دیئے گئے وعدہ کو پو را کیا ۔ داؤد میرا باپ تھا ۔تو نے اپنے منھ سے وعدہ کیا تھا اور آج تو نے اپنے ہاتھوں سے اِس وعدہ کو پو را کیا ہے ۔ 16 اب اے خداوند اسرائیل کا خدا تو اپنے خادم داؤد کو دیئے گئے وعدہ کو پورا کر ۔ تونے یہ وعدہ کیا تھا تو نے یہ کہا تھا ، " تیرے آدمی ( بیٹا ) کا میرے سامنے اسرائیل کے تخت پر بیٹھنے کے لئے خاتمہ نہ ہو گا جب تک تیرے بیٹے میری شریعت کے مطابق احتیاط سے رہیں گے جیسا کہ تم رہے ۔" 17 اب اے خداوند اسرائیل کا خدا اپنے وعدہ کو پو را کر تو نے یہ وعدہ اپنے خادم داؤد سے کیا تھا ۔ 18 " اے خدا کیا تو حقیقت میں لوگوں کے ساتھ زمین پر بسے گا ؟ جنت اور اعلیٰ جنت بھی تجھے اپنے اندر سمانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ ہیکل جسے میں نے بنایا ہے وہ بھی تجھے اپنے اندر نہیں رکھ سکتا ۔ 19 لیکن اے خداوند ہمارے خدا تو ہماری دعا پر توجہ دے اور خاص کر اس وقت جب میں تجھ سے رحم مانگتا ہوں۔ اے خداوند میرے خدا جو التجا میں تجھ سے کیا ہوں اسے سُن لے ۔میں جو دعا تجھ سے کر رہا ہوں اسے سُن میں تیرا خادم ہوں۔ 20 میں دعا کرتا ہوں کہ تیری آنکھیں اس گھر کو دیکھنے کے لئے دن رات کھلی رہیں ۔ تو نے کہا تھا کہ تو اس جگہ پر اپنا نام رکھے گا ۔ اس گھر کو دیکھتا ہوا جب میں تجھ سے استدعا کر رہا ہوں تو تُو میری التجا کو سُن ۔ 21 میری التجا ئیں سُن اور تیرے بنی اسرائیل جو دعا کر رہے ہیں اسے بھی سُن ۔جب ہم تیرے گھر کی طرف دعا کرتے ہیں تو توُ ہماری دعا ئیں سُن تو جنت میں جہاں رہتا ہے وہا ں سے سُن اور جب توُ ہماری دعائیں سنے تو ہمیں معاف کر ۔ 22 " کو ئی آدمی کسی دوسرے آدمی کے ساتھ کچھ بُرا کر نے کا قصور وار ہو سکتا ہے اس طرح کی حالت میں وہ مجرم اس گھر کی قربان گاہ کے سامنے تیرے نام کا عہد کرے گا یہ ثابت کر نے کے لئے کہ وہ بے قصور ہے ۔ 23 تب جنت سے تو سُن اور اپنے خادموں کا فیصلہ کر اور قصور وار آدمی کو سزا دے اور اسکو اسی چیزوں میں مبتلا کر جسے انہوں نے دوسروں کو مبتلا کرنے کے لئے کیا ۔ اور صادق لوگو ں کو اس کے اچھے کا موں کے مطابق اجر دے ۔ 24 " کو ئی دشمن تیرے اسرائیلی لوگوں کو شکست دے سکتا ہے کیوں کہ تمہا رے لوگوں نے تمہا رے خلاف گناہ کئے ہیں اور جب بنی اسرائیل تمہا رے پاس واپس آکر تمہا رے نام کو پکارے اور دعا کرے اور اس گھر میں تیرے سامنے التجا کرے ، 25 تو تُو جنت سے سُن اور اپنے بنی اسرا ئیلیو ں کے گناہ کو معاف کر انہیں اس ملک میں واپس کر جسے تو نے انہیں اور ان کے آبا ؤاجداد کو دیا تھا ۔ 26 " ہوسکتا ہے کہ آسمان کبھی بند ہو جا ئے بارش نہ ہو ۔ ایسا ہو سکتا ہے جب بنی اسرائیل تیرے خلاف گناہ کریں گے ۔ جب وہ لوگ اس جگہ کی طرف دعا کرے اور تیرے نام کو تسلیم کرے اور اپنے گناہوں کو چھو ڑ دے کیونکہ تو نے انہیں سزادی ہے ۔ 27 تو تُو جنت سے ان کی سُن ۔تُو اُن کو سُن اور اُن کے گناہوں کومعاف کر بنی اسرائیل تیرے خادم ہیں تب انہیں صحیح راستے پر چلنے کی ہدایت دے جس پر وہ چلیں تو اپنی زمین پر بارش بر ساوہ ملک تو نے اپنے لوگوں کو دیا تھا ۔ 28 " ہو سکتا ہے ملک میں کو ئی قحط یا بیماری یا فصلوں کی بیماری یا پھپھوندی یا ، ٹڈّی یا ٹڈّے ہو جا ئیں یا بنی اسرائیلیوں کے شہرو ں پر دشمن حملہ کریں یا کسی قسم کی بیماری اسرائیل میں ہو ۔ 29 اور پھر کو ئی دعا یا التجا تمہا رے بنی اسرائیل کریں یہ ممکن ہے کہ وہ اپنی تکلیف اور غموں کو ظاہر کریں۔ ہر ایک اپنے دُکھ اور درد کو جانتا ہے اور اگر وہ لوگ تمہا رے ہیکل کی طرف ہا تھ پھیلا ئے اور تیر ی مدد تلاش کرے ۔ 30 تو تُو جنت سے سُن ۔ جنت جہاں تو رہتا ہے اُن کی سُن اور اُن کو معاف کر ۔ ہر ایک کو اسکا جزا دے جس کے وہ مستحق ہیں ۔کیونکہ صرف تو ہی جانتا ہے کہ ہر ایک شخص کے دِل میں کیا ہے۔ کیونکہ تو ہی صرف لوگوں کے دلوں کو جانتا ہے ۔ 31 تب لوگ ڈریں گے اور تیری اطاعت کریں گے جب تک وہ اس زمین میں رہیں جسے تو نے ان کے آبا ؤ اجداد کو دی تھی ۔ 32 "کو ئی ایسا اجنبی ہو سکتا ہے جو بنی اسرائیلیوں میں سے نہ ہو لیکن وہ اس ملک سے آیا ہو جو بہت دور ہے ۔ہو سکتا ہے وہ تیرے نام کی عظمت کو سنا ہو اور تیری طا قت کے متعلق اور لوگوں کو سزا دینے کی قوت کے متعلق سُنا ہو ۔ اگر ایسا آدمی آئے اور تیرے گھر کی طرف دعا کرے ۔ 33 تو جنّت سے جہاں تو رہتا ہے وہاں اس اجنبی کی دعا سن اور تجھ سے جو مانگتا ہے اسے دے ۔ اس طرح سے زمین کے سبھی لوگ تیرے نام کو جان جائیں گے ۔ اور اسی طرح تجھ سے ڈریں گے جیسے بنی اسرائیل تجھ سے ڈرتے ہیں ۔ اور تب زمین کے سارے لوگ اس گھر کو تیرے نام سے جانیں گے جو میں نے تیرے نام سے بنایا ہے ۔ 34 " جب تیرے لوگ اپنے دشمنوں کے خلاف لڑ نے کے لئے کہیں بھی با ہر جہاں تو اسے بھیجے گا جائیں گے تو جیسے ہی وہ لوگ تیرے چُنے ہوئے شہر اور تیرے گھر کی طرف جسے میں نے تیرے نام سے بنایا ہے دیکھے گا تو دعا کرے گا ۔ 35 تو تو ان کی دعا جنت سے سن , ان کی مدد کر ۔ 36 لوگ تیرے خلاف گناہ کریں گے ، کو ئی ایسا آدمی نہیں جو گناہ نہ کرتا ہو تو اس پر غصہ ہو جائے گا ۔ تو دُشمن کو انہیں شکست دینے دیگا اور انہیں پکڑے جانے دیگا اور بہت دور یا نزدیک کے ملک میں جانے پر مجبور کرے گا ۔ 37 لیکن جب وہ اپنا خیال بدلیں گے اور تجھ سے التجا کریں گے اس وقت جب وہ اسی سر زمین پر ہونگے جہاں وہ قیدی بنے ہوئے ہیں ، ' ہم لوگوں نے گناہ کئے ہیں ہم لوگوں نے بُرا کیا ہے اور ہم لوگوں نے بد کاری کی ہے ۔' 38 تب وہ اس ملک میں جہاں وہ قیدی ہیں اپنے دل و جان کی گہرائی سے تیرے پاس واپس آئیں گے ۔ اور اس ملک کی طرف جسے تو نے ان کے آباؤ اجداد کو دیا ہے اور اس شہر کی طرف جس کو تو نے چُنا ہے اور اس گھر کی طرف جو میں نے تیرے نام کی عظمت کے لئے بنا یا ہے عبادت کریں گے ۔ 39 جب یہ ہوگا تو تو جنت سے سن اور انکی دعا کو قبول کر اور انکی حالت کو پرکھ اور اپنے لوگوں کو جو تیرے خلاف گناہ کئے ہیں معاف کر ۔ 40 اب میرے خدا میں تجھ سے مانگتا ہوں تو اپنی آنکھ اور کان کھول سُن اور دعاؤں پر توجہ دے جو ہم اس جگہ کر رہے ہیں ۔ 41 " اے خدا وند خدا اٹھ اور اپنی خاص جگہ پر آ ، معاہدہ کا صندوق جو تیری طا قت بتا تا ہے ۔ تیرے کاہن نجات سے ملبوس ہو ۔ اپنے سچے پیرو کاروں کو انکے اچھے کا موں کے بارے میں خوش ہو نے دے ۔ 42 اے خدا وند خدا اپنے مسح کئے ( چنے ہوئے ) بادشاہ سے منھ مت پھیر اور اپنے وفادار خادم داؤد کو یاد رکھ ۔"

7:1 جب سلیمان نے دعا ختم کی تو آسمان سے آ گ نیچے آئی اور جلانے کے نذرانوں اور قربانیوں کو جلائی ۔ خدا کا جلال ہیکل میں بھر گیا ۔ 2 کاہن خدا وند کی ہیکل میں داخل نہ ہو سکے کیوں کہ خدا کا جلال اس میں بھر گیا تھا ۔ 3 تمام بنی اسرائیلیوں نے جنّت سے آ گ کو آتے دیکھا ۔ انہوں نے خدا کے جلال کو بھی ہیکل پر دیکھا ۔ وہ منھ کے بل زمین پر گرے اور سجدہ کئے ۔ انہوں نے خدا وند کی عبادت کی اور شکر ادا کیا ۔ انہوں نے گیت گایا : خدا وند اچھا ہے اور اسکی مہر بانی ہمیشہ رہتی ہے ۔ 4 پھر بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کے سامنے قربانی پیش کی ۔ 5 بادشاہ سلیمان نے ۰۰۰,۲۲ بیل اور ۰۰۰,۱۲۰ مینڈھے پیش کئے بادشاہ اور تمام لوگوں نے ہیکل کو وقف کر دیا ۔ 6 کاہن اپنا کام کرنے کے لئے تیار کھڑے تھے ۔ لاوی لوگ بھی خدا وند کی موسیقی کے آلات کے ساتھ کھڑے تھے وہ انکا استعمال تب کئے جب وہ خدا وند کی حمد کرتے تھے ( کیوں کہ اسکی محبت ہمیشہ قائم رہتی ہے ۔) کاہنوں نے بگل بجائے جیسا کہ وہ لاویوں کے دوسری طرف کھڑے تھے ۔ اور تمام بنی اسرائیل بھی کھڑے تھے ۔ 7 سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے سامنے آنگن کے درمیانی حصّہ کو بھی وقف کیا ۔ آنگن خدا وند کی ہیکل کے سامنے تھا ۔ یہ وہی جگہ تھی جہاں سلیمان نے جلانے کی قربانی اور ہمدر دی کا نذرانہ پیش کیا تھا ۔ سلیمان نے آنگن کا درمیانی حصہ کام میں لیا کیوں کہ کانسے کی قربان گاہ پر جسے سلیمان نے بنا یا تھا اس پر ساری جلانے کی قربانی اناج کی قربانی اور چربی سما نہیں سکتی تھی ویسا نذ رانہ بہت تھا ۔ 8 سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے سات دنوں تک دعوتوں کی تقریب منائی سلیمان کے ساتھ لوگوں کا ایک بہت بڑا گروہ تھا ۔ وہ لوگ شمالی ملک کے حمات شہر اور مصر کے نالے کے راستوں سے آئے تھے ۔ 9 آٹھویں دن انہوں نے ایک مذہبی مجلس مقرر کی کیوں کہ وہ سات دنوں تک تقریب منا چکے تھے ۔ انہوں نے قربان گاہ کو پاک کیا اور اسکا استعمال صرف خدا وند کی عبادت کے لئے ہوتا تھا ۔ اور انہوں نے سات دن دعوت کی تقریب منائی ۔ 10 ساتویں مہینے کے تیئیسویں دن سلیمان نے لوگوں کو اپنا اپنا گھر واپس بھیج دیا ۔ لوگ بڑے خوش تھے اور انکے دل خوشی سے معمور تھے ۔ کیوں کہ خدا وند داؤد ، سلیمان اور اپنے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت اچھا تھا ۔ 11 سلیمان نے خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل کے کام کو پورا کر لیا ۔ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل اور اپنے گھر اور تمام چیزوں کے لئے جو منصوبہ بنایا تھا اس میں کامیاب ہوا ۔ 12 تب خدا وند سلیمان کے پاس رات کو آیا ۔ خدا وند نے اس سے کہا ، " سلیمان ! میں نے تمہاری دعا سُنی ہے اور میں اس جگہ کو اپنے لئے قربانی کے گھر کے طور پر چنا ہے ۔ 13 جب میں آسمان کو بند کرتا ہوں تو بارش نہیں ہوتی یا میں ٹڈیوں کو حکم دیتا ہوں کہ فصلوں کو تباہ کردو ۔ 14 اور اگر میرے نام سے پکارے جانے والے لوگ خاکسار ہوتے اور دعا کرتے ہیں اور مجھے ڈھونڈتے ہیں اور برے راستوں سے دور ہٹ جاتے ہیں تو میں جنت سے انکی سنونگا اور میں انکے گناہ کو معاف کروں گا اور انکے ملک میں خوشحالی لاؤنگا ۔ 15 اب میری آنکھیں کھلی ہیں اور میرے کان اس جگہ کی گئی دعاؤں پر دھیان دیگا ۔ 16 میں نے اس ہیکل کو چنا ہے اور میں نے اسے پاک کیا ہے جس سے میرا نام یہاں ہمیشہ رہے ۔ ہاں ! میری آنکھیں اور میرا دل اس ہیکل میں ہمیشہ رہے گا۔ 17 " اب سلیمان اگر تو میرے سامنے اسی طرح رہو گے جس طرح تمہارا باپ داؤد رہا اگر تم ان تمام باتوں کی اطاعت کرو گے جنکے لئے میں نے حکم دیا ہے اور اگر تم میرے قانون اور اصولوں کی فرماں برداری کرو گے ۔ 18 تب میں تمہیں طاقتور بادشاہ بناؤنگا اور تمہاری سلطنت بھی عظیم ہوگی ۔ یہی معاہدہ ہے جو میں نے تمہارے باپ داؤد سے کیا تھا ۔ میں نے اس سے کہا تھا ، ' داؤد تمہارے خاندان سے ہمیشہ تمہارا جانشین ہوگا جو اسرائیل پر حکو مت کرے گا ۔ ! 19 " لیکن تم اگر میری شریعتوں اور احکامات کو نہ مانو گے جو میں نے دیئے ہیں اور تم دوسرے دیوتاؤں کی پرستش اور خدمت کرو گے ۔ 20 تو میں بنی اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے باہر کروں گا جسے میں نے انہیں دیا ہے ۔ میں اس گھر کو اپنی نظروں سے دور کردونگا جسے میں نے اپنے نام کے لئے مقدس بنایا ہے ۔ میں اس ہیکل کو ایسا بناؤنگا کہ تما م ملک اس کی برائی کریں گے ۔ 21 ہر آدمی جو اس ہیکل کے بغل سے گزرے گا جس کا مرتبہ بلند کیا گیا ہے حیرت زدہ ہوگا اور کہے گا ، ' خدا وند نے ایسا بھیانک کام اس ملک اور اس ہیکل کے ساتھ کیوں کیا ؟ ' 22 تب لوگ جواب دیں گے ، ' کیوں کہ بنی اسرائیلیوں نے خدا وند خدا جس کے احکام کی خلاف ورزی کی جب کہ انکے آباؤ اجداد نے انکی اطاعت کی تھی وہ وہی خدا ہے جو انہیں ملک مصر کے باہر لے آیا لیکن بنی اسرائیلیوں نے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش اور خدمت کی یہی وجہ ہے کہ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں پر اتنی بھیانک مصیبت نازل کی ۔ "

8:1 خداوند کی ہیکل کو بنانے اور اپنا محل بنانے میں سُلیمان کو بیس سال ہو ئے ۔ 2 تب سلیمان نے دوبارہ شہر بنایا جو حیرام نے اسے دیئے تھے اور سلیمان نے بنی اسرائیلیوں کو ان شہروں میں بسایا ۔ 3 اس کے بعد سلیمان صوباہ کے حمات کو گیا اور اس پر قبضہ کر لیا ۔ 4 سلیمان نے ریگستان میں تدمور شہر بنایا۔ اس نے تما م شہر حمات میں چیزوں کو رکھنے کے لئے بنائے ۔ 5 سلیمان نے دورباہ اونچے اور نیچے بیت حورون کے شہروں کو بنایا ۔ اس نے ان شہروں کو مضبوط قلعوں میں بنایا ۔ ان شہروں کی دیواریں مضبوط تھیں اور دروازے اور دروازوں کے ڈنڈے مضبوط تھے ۔ 6 سلیمان نے بعلت شہر کو اور دوسرے تمام شہروں کو جن میں اسنے سامانوں کو رکھا تھا ۔ اور دوسرے تمام شہروں کو جن میں اس نے اپنی رتھوں اور گھوڑ سواروں کو رکھا تھا پھر سے بنایا ۔ یہ شہر بہت مضبوط بھی تھے ۔سلیمان نے تمام چیزوں کو جسے وہ چا ہا لبنان ،یروشلم اور اپنی دورِ حکومت کی ساری زمین میں بنایا ۔ 7 جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے وہاں بہت سارے اجنبی بھی بس گئے تھے ۔وہ حتیّ ، اموری ، فرزّی ، حوّی اور یبو سی لوگ تھے ۔ سلیمان نے ان اجنبیوں کو غلام اور مزدور بننے کے لئے مجبور کیا ۔ وہ لوگ اسرائیلی لوگوں میں سے نہیں تھے ۔ وہ لوگ ان کی نسلوں سے تھے جو ملک میں بچے رہ گئے تھے اور بنی اسرائیلیوں نے انہیں اب تک تباہ نہیں کیا تھا ۔ یہ اب تک چل رہا ہے ۔ 8 9 سلیمان نے اسرائیل کے کسی بھی آدمی کو غلام مزدور بننے کے لئے زبردستی نہیں کی ۔ بنی اسرائیل سلیمان کے جنگی آدمی تھے ۔ وہ لوگ سلیمان کے فوجی افسروں کے سپہ سالار تھے ۔ وہ سلیمان کی رتھوں کے سپہ سا لا ر تھے اور سلیمان کی رتھ بانوں کے سپہ سالار تھے ۔ 10 اور کچھ بنی اسرائیل سلیمان کے اہم عہدیداروں کے قائدین تھے ۔ وہ ۲۵۰ قائدین تھے جو لوگوں کی نگرانی کرتے تھے ۔ 11 سلیمان نے فرعون کی بیٹی کو شہر داؤد سے اس گھر میں لا یا جو اس کے لئے بنایا تھا ۔ سلیمان نے کہا ، " میری بیوی کو بادشا ہ داؤد کے گھر میں نہیں رہنا چا ہئے کیوں کہ وہ جگہ جہاں معاہدہ کا صندوق ہے مقدس جگہ ہے ۔ " 12 تب سلیما ن نے خداوند کو جلانے کی قربانی خداوند کی قربان گا ہ پر پیش کی ۔ سلیمان نے اس قربان گا ہ کو ہیکل کے دہلیز کے سامنے بنایا ۔ 13 سلیمان نے ہر روز موسیٰ کے احکام کے مطابق قربانی پیش کی ۔ یہ قربانی سبت کے دن ، ہر نئے چاند کے موقع پر ، اور تین سالہ تقریب کے موقعے پر ۔ بغیر خمیری روٹی کے تقریب پر ، ہفتے کی تقریب پر ، اور پناہ کی تقریب پر پیش کی گئی تھی ۔ 14 سلیمان نے اپنے داؤد کی ہدایت پر عمل کیا ۔سلیمان نے کاہنوں کے گروہ کو خدمت کے کامو ں کے لئے مقرر کیا ۔سلیمان نے لا وی لوگوں کو بھی اپنے کام کے لئے بحال کیا ۔ لاوی لوگ حمد کرنے میں رہنمائی اور ہیکل میں روزانہ کے مقرّرہ خدمت کے کاموں کو کرنے میں کاہنوں کی مدد کرتے تھے ۔ سلیمان نے پہریداروں کو انکے گروہ کے حساب سے جوکہ ہر ایک پھاٹک پر خدمت کا کام انجام دیتے تھے مقرر کیا ۔خدا کا آدمی داؤد کا ہدایت دینے کا طریقہ تھا ۔ 15 بنی اسرائیل کا ہنوں کے ساتھ یا لا وی لوگوں کے ساتھ سلیمان کی ہدایتوں میں تبد یلی یا نا فرمانی نہیں کی۔انہوں نے کسی بھی حکم سے روگردانی نہیں کی ۔ حتٰی کہ قیمتی چیزوں کو رکھنے کے طریقے میں بھی تبدیلی نہیں کیں۔ 16 سلیمان کا تمام کام پو را ہو چکاخداوند کی ہیکل کے شروع ہو نے سے اس کی تکمیل ہو نے تک کا منصوبہ ٹھیک تھا ۔اس طرح خداوند کی ہیکل کی تکمیل ہو ئی ۔ 17 تب سلیمان عصیون ،جابر اور ایلوت کے شہروں کو گیا ۔ وہ شہر بحرقلزم کے ساحل پر ادوم میں تھے ۔ 18 حیرام نے سلیمان کے پاس جہاز بھیجے ۔ حیرام کے آدمی جہازوں کو چلا رہے تھے حیرام کے آدمی سمندر میں جہاز چلانے میں ماہر تھے ۔ حیرام کے آدمی سلیمان کے خادموں کے ساتھ افیر گئے اور سترہ ٹن سونا سلیمان کے پاس واپس لا ئے ۔

9:1 ملکہ سبا نے سلیمان کی شہرت سنی اور وہ سلیمان کو مشکل سوالات کے ذریعہ آزمائش کر نے کے ارادے سے یروشلم آئی ۔ ملکہ سبا کے ساتھ ایک بڑا گروہ تھا اُس کے ساتھ اونٹ جو مصالحوں اور بہت سارے سونے اور قیمتی پتھروں سے لدے تھے ۔ وہ سلیمان کے پاس آکر اس سے بات کی ۔ اس نے سلیمان سے کئی سوالات پو چھے ۔ 2 سلیمان نے اس کے تمام سوالات کے جوابات دیئے ۔ سلیمان کو اس کے سوالات کے جوابات دینے یا اس کو سمجھا نے میں کو ئی مشکل نہ ہو ئی ۔ 3 ملکہ سبا نے سلیمان کی دانشمندی اور اس کے بنائے ہو ئے گھر کو دیکھا ۔ 4 اُس نے سلیمان کی کھا نے کی میز کو دیکھا اور اسکے سارے عہدیداروں کو دیکھا ۔ اس نے یہ بھی دیکھا کہ اس کے خادم کس طرح کام کرتے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہو ئے ہیں ۔ اس نے دیکھا کہ مئے پلا نے والے خادم کس طرح کام کر رہے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہیں ۔ اس نے جلانے کا نذ رانہ دیکھا ۔ اس نے اپنے راستے پر خدا کے گھر کی طرف جاتے ہوئے جلوس دیکھے ۔ جب ملکہ سبا نے ان تمام چیزوں کو دیکھا تو وہ حیران رہ گئی ۔ 5 تب اس نے بادشاہ سلیمان سے کہا ، " میں نے اپنے ملک میں تمہارے عظیم کارنامے اور تمہاری دانشمندی کے بارے میں جو سُنا ہے وہ سچ ہے ۔ 6 مجھے ان قصّوں پر اس وقت تک یقین نہ تھا جب میں یہاں نہیں آئی اور اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ لی ۔ تمہاری دانشمندی کے متعلق مجھ سے اس کا آدھا بھی نہیں کہا گیا جو میں نے قصّے سنے تم اس سے کہیں عظیم تر ہو ۔ 7 تمہاری بیویاں اور تمہارے عہدیدار بہت خوش قسمت ہیں وہ تمہاری دانشمندی کی باتیں تمہاری خدمت کرتے ہو ئے سن سکتے ہیں ۔ 8 خدا وند اپنے خدا کی تمجید ہو ۔ وہ تم سے خوش ہے اور اس نے تمہیں اپنے تخت پر خدا وند خدا کے لئے بادشاہ بننے کے لئے بٹھا یا ہے ۔ تمہارا خدا اسرائیل سے محبت کرتا ہے وہ اسرائیل کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قائم رکھے گا ۔ یہی وجہ ہے کہ خدا وند نے تمہیں انصاف کر نے اور صداقت سے حکو مت کرنے کے لئے اسرائیل کا بادشاہ بنایا تھا ۔" 9 تب ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان کو ساڑھے چار ٹن سونا اور کئی مصالحہ جات اور قیمتی پتھر دیئے ۔ کو ئی بھی آدمی اتنے اچھے مصالحے بادشاہ سلیمان کو نہیں دیئے جتنا عمدہ ملکہ سبا نے دیا تھا ۔ 10 حیرام اور سلیمان کے نوکروں نے افیر سے سونا لایا ۔ وہ الگم ( صندل ) کی لکڑی اور قیمتی پتھر بھی لائے ۔ 11 بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کی سیڑھیوں کے لئے اور بادشاہ کے محل کے لئے الگم کی لکڑی کا استعمال کیا ۔ سلیمان نے الگم کی لکڑی کا استعمال موسیقاروں کے آلات بربط اور ستار بنا نے کے لئے بھی کیا ۔ ملک یہوداہ میں اس طرح کی چیزیں کسی نے کبھی نہیں دیکھی تھیں ۔ 12 جو کچھ ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان سے مانگا وہ سب کچھ اس نے دیا جو کچھ اس نے دیا وہ اس سے زیادہ تھا جو کچھ اس نے بادشاہ سلیمان کے لئے لائی تھی ۔ پھر ملکہ سبا اور اسکے خادم اپنے ملک کو واپس لوٹ گئے ۔ 13 ایک سال میں سلیمان نے جتنا سونا حاصل کیا اس کا وزن ۲۵ ٹن تھا ۔ 14 تا جر اور سودا گر سلیمان کے پاس اور زیادہ سونا لائے ۔ عرب کے تمام بادشاہ اور دیگر حکو متوں کے بادشاہوں نے بھی سُلیمان کے لئے سونا، چاندی لائے ۔ 15 بادشاہ سلیمان نے سونے کے پتروں سے ۲۰۰ ڈھا لیں بنوائیں ۔ تقریباً ساڑھے سات پاؤنڈ پِٹا ہوا سونا ہر ڈھا ل بنانے کے لئے استعمال کیا گیا ۔ 16 سُلیمان نے ۳۰۰ چھو ٹی ڈھا لیں سو نے کی پتر کی بنائیں ۔ تقریباً پو نے چار ( ۴/۳۳ پاؤنڈ سونا ہر ڈھال بنانے کے لئے استعمال کیا گیا ۔ بادشاہ سلیمان نے سونے کی ڈھا لو ں کو لبنان کے جنگل محل میں رکھا۔ 17 بادشاہ سلیمان نے ایک بڑا تخت بنا نے کے لئے ہاتھی دانت کا استعمال کیا اس نے تخت کو خالص سونے سے مڑھا ۔ 18 تخت پر چڑھنے کے لئے ۶ سیڑھیاں تھیں اور اس کا ایک پائیدان تھا جو سو نے کا بنا ہوا تھا ۔ تخت کے دونوں جانب ہتھے تھے ۔ اور ہر ایک ہتھے کے بغل میں شیر کا مجسمہ بنا ہوا تھا ۔ 19 وہاں ۱۲ شیروں کے مجسمے چھ سیڑھیوں پر تھے ہر سیڑھی پر ایک جانب ایک مجسمہ تھا ۔ ایسا تخت کسی دوسری بادشاہت میں نہیں تھی ۔ 20 سُلیمان کے پینے کے پیالے سو نے کے بنے ہوئے تھے ۔ تمام گھریلو اشیاء جو لبنان کے جنگل محل میں رکھے تھے وہ خالص سونے کے بنے ہو ئے تھے ۔ سُلیمان کے زمانے میں اتنی دولت تھی کہ چاندی کی کو ئی قیمت نہیں سمجھی جاتی تھی ۔ 21 کیوں کہ بادشاہ سلیمان کے پاس جہاز تھے جسے حیرام کے آدمی ترسیس لے جاتے تھے اور تین سال میں ایک بار وہ لوگ سونا، چاندی ، ہاتھی دانت ، بندر اور مور کے ساتھ ترسیس سے واپس ہوتے تھے ۔ 22 بادشاہ سلیمان دولت اور دانشمندی دونوں میں دنیا کے ہر بادشاہ سے بڑا ہوگیا تھا ۔ 23 دنیا کے تمام بادشاہ اس کو دیکھنے اور اس کے دانشمندانہ فیصلوں کو سننے کے لئے اس سے ملنے آتے جو خدا نے اس کو دی تھی ۔ 24 ہر سال وہ بادشاہ سلیمان کے لئے نذرانہ لاتے تھے ۔ وہ سونے چاندی کی چیزیں ، لباس زرہ بکتر ، مصالحے ، گھو ڑے اور خچر لاتے تھے ۔ 25 سلیمان کے پاس گھو ڑے اور رتھ رکھنے کے لئے ۰۰, ۴۰ اصطبل تھے ۔ اس کے پاس ۱۲۰۰۰ گھوڑ سوار تھے ۔ سلیمان انہیں رتھوں کے لئے مخصوص شہروں میں اور یروشلم میں اپنے پاس رکھتا تھا ۔ 26 سُلیمان دریائے فرات سے لیکر فلسطینی لوگوں کے ملک تک اور مصر کی سر حدوں تک کے بادشاہوں کا شہنشاہ تھا ۔ 27 سلیمان نے چاندی کو اتنا عام بنا دیا تھا جتنا کہ یروشلم میں پتھر ۔ اور وہ دیو دار کی لکڑی کو ساحل میدا ن کے سیکامر ( گو لر ) کے درختوں جیسا افراط کر دیا تھا ۔ 28 لوگ سلیمان کے لئے مصر اور دوسرے تمام ملکوں سے گھو ڑے لا تے تھے ۔ 29 شروع سے آخر تک سلیمان نے جو کچھ کیا وہ ناتن نبی کی تحریروں میں لکھا ہے ۔ اور یہ شیلاہ کے اخیاہ کی پیشین گوئی اور تفریبو کی رویاؤں میں بھی ہے ۔ تفریبو بھی نبی تھا ۔ جو نباط کے بیٹے یربعام کے بارے میں لکھا ہے ۔ 30 سلیمان یروشلم میں تمام اسرائیل کا بادشاہ پورے چالیس سال تک رہا ۔ 31 تب سلیمان اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے ۔ لوگوں نے اسے شہر داؤد میں دفن کیا ۔ سلیمان کا بیٹا رحبعام سُلیمان کی جگہ نیا بادشاہ ہوا ۔

10:1 رحبعام شہر سکم کو گیا ۔ کیوں کہ تمام بنی اسرائیل اس کو بادشاہ بنانے کے لئے وہاں گئے تھے ۔ 2 یُر بعام مصر میں تھا کیوں کہ وہ بادشاہ سلیمان کے پاس سے بھا گا تھا ۔ یُربعام نباط کا بیٹا تھا ۔ یُر بعام نے سنا کہ رحبعام نیا بادشاہ ہو رہا ہے اس لئے یر بعام مصر سے لوٹ آیا ۔ 3 بنی اسرائیلیوں نے یر بعام کو اپنے ساتھ رہنے کے لئے بلا یا تب یُر بعام اور سبھی بنی اسرائیل رحبعام کے پاس گئے ۔ انہو ں نے اس سے کہا ، " رحبعام ، 4 تمہارے باپ نے ہم لوگوں کی زندگیوں کو بڑی مصیبت میں ڈا لا یہ گو یا بھا ری وزن لے کر چلنے کے برا بر تھا ۔ اس وزن کو ہلکا کرو تو ہم تمہاری خد مت کریں گے ۔" 5 رُحبعام نے ان سے کہا ،" تین دن بعد میرے پاس آؤ ۔" اس لئے لوگ چلے گئے ۔ 6 تب رحبعام نے بزر گ آدمیوں سے بات کی جو ماضی میں اس کے باپ سلیمان کی خدمت کئے تھے ۔ رحبعام نے ان سے کہا ، " آپ مجھے ان لوگوں سے کیا کہنے کے لئے مشورہ دیتے ہو؟" 7 بزر گوں نے رحبعام سے کہا ، " اگر تم ان لوگوں کے ساتھ رحم دل ہو اور انہیں خوش رکھتے ہو اور ان سے اچھی باتیں کہو تو وہ زندگی بھر تمہاری خدمت کریں گے ۔" 8 لیکن رحبعام کو جو مشورہ بزر گوں نے دیا اسے قبول نہیں کیا ۔ رحبعام نے نوجوان آدمیوں سے جو اسکے ساتھ بڑے ہو ئے تھے اور انکی خدمت کر رہے تھے ان سے بات کی ۔ 9 رحبعام نے ان سے کہا ، " تم مجھے کیا مشورہ دیتے ہو ؟ ان لوگوں کو ہمیں کیسے جواب دینا چاہئے ؟ انہوں نے مجھے ان کا کام آسان کر نے کے لئے کہا ہے اور انہوں نے جو ئے کے سخت بوجھ کو جو میرے باپ نے ان لوگوں پر ڈا لا ہے ہلکا کرنا چاہا ۔" 10 تب نو جوان نے جو رحبعام کے ساتھ بڑے ہو ئے تھے ان کو کہا ، " ان لوگوں سے یہ کہو جو تم سے باتیں کی۔ لوگوں نے تم سے کہا ، تیرے باپ نے ہماری زندگی کو سختی میں ڈا لدیا ۔ یہ بھا ری وزن لے کر چلنے کے برابر تھا ۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تم ہم لوگوں کے وزن کو کچھ ہلکا کرو ۔' لیکن رحبعام تم کو ان لوگوں سے یہی کہنا چاہئے ، ' میری چھو ٹی انگلی میرے باپ کی کمر سے موٹی ہے ۔ 11 میرے باپ نے تم پر بھا ری بوجھ لا دا لیکن میں اس بوجھ کو بڑھا ؤنگا ۔ میرے باپ نے تم کو کو ڑے لگانے کی سزا دی تھی میں ایسے کو ڑے لگانے کی سزا دونگا جس کے سروں پر تیز دھا تی ٹکڑے لگے ہوں ۔" 12 بادشاہ رحبعام نے کہا ، " تیسرے دن واپس آنا ۔" تیسرے دن یر بعام اور سب اسرائیلی رعایا بادشاہ رحبعام کے پاس آئے ۔ 13 تب بادشاہ رحبعام نے ان سے حقارت سے بات کی بادشاہ رحبعام نے بزر گ لوگوں کے مشوروں کو نہیں مانا ۔ 14 بادشاہ رحبعام نے لوگوں سے ویسی ہی بات کی جیسے نو جوانوں نے مشورہ دیا تھا ۔ اس نے کہا ، " میرے باپ نے تمہارے بوجھ کو بھا ری کیا تھا لیکن میں اسے اور زیادہ بھا ری کروں گا ۔ میرے باپ نے تم پر کو ڑے لگا نے کی سزا دی تھی ۔ لیکن میں ایسے کو ڑے سے سزادوں گا جنکے سروں پر تیز دھات کے ٹکڑے لگے ہوں گے ۔" 15 اس طرح بادشاہ رحبعام نے لوگوں کی ایک نہ سنی ۔ اس نے لوگوں کی ایک نہ سنی کیوں کہ یہ تبدیلی خدا کی طرف سے آئی تھی ۔ خدا نے ایسا ہو نے دیا ایسا اس لئے ہوا تا کہ خدا وند اپنے اس وعدہ کو پورا کر سکے جو انہوں نے اخیاہ کے ذریعہ یُر بعام کو کہا تھا ۔ اخیاہ شیلاہ کے لوگوں میں سے تھا۔ اور یُر بعام نباط کا بیٹا تھا ۔ 16 بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ رحبعام انکی ایک نہیں سنتا ۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا ، " کیا ہم داؤد کے خاندان کا حصّہ ہیں ؟ نہیں ! کیا ہم کو یسّی کی کو ئی زمین ملی ہے ؟ نہیں ۔ اِس لئے اے اسرائیلیو ہمیں اپنے گھر وں کو جانے دو ۔ داؤد کے بیٹے کو انکے اپنے لوگوں پر حکو مت کر نے دو !" تب تمام بنی اسرائیل اپنے گھروں کو چلے گئے ۔ 17 لیکن کچھ بنی اسرائیل شہر یہوداہ میں رہتے تھے اور رحبعام ان لوگوں پر حکو مت کرتا تھا ۔ 18 ادونیرام جبراً کا م پر لگے لوگوں کا داروغہ تھا ۔ رحبعام نے اسے بنی اسرائیلیوں کے پاس بھیجا لیکن بنی اسرائیلیوں نے ادو نیرام پر پتھر پھینکے اور اسے مار ڈا لا ۔ تب رحبعام بھا گا اور اپنی رتھ سے کود کر بچ نکلا وہ بھاگ کر یروشلم گیا ۔ 19 اس وقت سے اب تک اسرائیلی داؤد کے خاندان کے خلاف ہو گئے ہیں ۔

11:1 جب رحبعام یروشلم آیا تو اس نے ایک لاکھ اسّی ہزار بہترین سپاہیوں کو جمع کیا اس نے ان سپاہیوں کو یہوداہ اور بنیمین کے خاندان سے جمع کیا ۔ اس نے انکو اسرائیل کے خلاف لڑ نے کے لئے جمع کیا تا کہ وہ رحبعام کی بادشاہت کو واپس دلا سکے ۔ 2 لیکن خدا وند کا پیغام سمعیاہ کے پاس آیا۔ سمعیاہ خدا کا آدمی تھا ۔ 3 خدا وند نے کہا ، " سمعیاہ یہوداہ کے بادشاہ سلیمان کے بیٹے رحبعام سے بات کرو اور یہوداہ اور بنیمین میں رہنے والے سبھی بنی اسرائیلیوں سے بات کرو ۔ 4 ان سے کہو خدا وند یہ کہتا ہے : ' تمہیں اپنے بھا ئیوں کے خلاف نہیں لڑ نا چاہئے ۔ ہر آدمی اپنے گھر واپس چلا جائے۔ میں نے ہی ایسا ہو نے دیا ہے ۔" اس لئے بادشاہ رحبعام اور اسکی فوج نے خدا وند کا پیغام مانا اور وہ واپس ہو گئے انہوں نے یربعام پر حملہ نہیں کیا ۔ 5 رحبعام یروشلم میں رہنے لگا ۔ اس نے حملہ کے خلاف حفاظت کے لئے یہوداہ میں طاقتور شہر بنائے ۔ 6 اس نے بیت اللحم ، عطیام ، تفوع، 7 بیت صور ، سوکو ، عدلام ، 8 جات ، مریسہ ، زیف ، 9 ادوریم، لکیس، عزیقہ ، 10 صرعہ ، ایالون اور حبرون شہروں کی مرمت کی ۔ یہوداہ اور بنیمین کے شہروں کو مضبوط بنایا گیا ۔ 11 جب رحبعام نے ان شہروں کو مضبوط بنایا تو اس نے اس میں سپہ سالار کو رکھا اس نے اس میں غذائی رسد ، تیل ، مئے بھی ان شہروں میں رکھا ۔ 12 رحبعام نے ہر شہر میں ڈھا لیں ، بر چھے بھی رکھا اور شہر کو طا قتور بنایا ۔ رحبعام نے یہوداہ اور بنیمین کے لوگوں کو اپنے قابو میں رکھا ۔ 13 سارے اسرائیل کے کاہن اور لاوی لوگ رحبعام سے متفّق تھے ۔ اور وہ اس کے ساتھ ہو گئے ۔ 14 لاوی لوگوں نے اپنی گھاس والی زمین اور کھیت چھو ڑ دیئے اور یہوداہ اور یروشلم آگئے ۔ لاوی لوگوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ یر بعام اور اس کے بیٹوں نے انہیں خدا وند کے کاہن کے طور پر خدمت کرنے سے منع کر دیا ۔ 15 یُربعام نے اپنے ہی کاہنوں کو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کے لئے چُنا جہاں اس نے بکروں اور بچھڑوں کی مورتیوں کو رکھا ۔ 16 جب لاویوں نے اسرائیل کو چھو ڑا تو اسرائیلی خاندانی گروہ کے وہ لوگ جو خدا وند خدا پر یقین رکھتے تھے یروشلم میں خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو قربانی پیش کئے ۔ 17 ان لوگوں نے یہوداہ کی حکو مت کو طاقتور بنایا اور انہوں نے سلیمان کے بیٹے رحبعام کی تین سال تک حمایت کی ۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ لوگ اس دوران داؤد اور سلیمان کی راہ پر چلتے رہے ۔ 18 رحبعام محالات سے شادی کی اس کا باپ یریموت تھا اس کی ماں ابی اخیل تھی یریموت داؤد کا بیٹا تھا ۔ ابی اخیل الیاب کی بیٹی تھی ۔ اور الیاب یسّی کا بیٹا تھا ۔ 19 محالات سے رحبعام کو یہ بیٹے ہو ئے : یعوس ، سمریاہ اور زہم ۔ 20 تب رحبعام نے معکہ سے شادی کی ۔ معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی ۔ معکہ کو رحبعام سے یہ بیٹے ہوئے : ابیاہ عتی ، زِیزا اور سلومیت ۔ 21 رحبعام سب بیویو ں اور داشتاؤ ں سے زیادہ معکہ کو چاہتا تھا ۔ معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی ۔ رحبعام کی ۱۸ بیویاں اور ۶۰ داشتائیں تھیں ۔ رحبعام ۲۸ بیٹے اور ۶۰ بیٹیوں کا باپ تھا ۔ 22 رحبعام نے اپنے بھائیوں میں ابیاہ کو قائد چنا ۔ رحبعام نے یہ اس لئے کیا کیوں کہ اس نے ابیاہ کو بادشاہ بنانے کا منصوبہ بنایا ۔ 23 رحبعام نے عقلمندی سے کام کیا اور اپنے بیٹوں کو یہوداہ اور بنیمین کے سارے ملک میں ہر ایک طاقتور شہر میں پھیلا دیا ۔ اور رحبعام نے اپنے بیٹوں کو بہت زیادہ رسد بھیجی ۔ اس نے اپنے بیٹوں کے لئے بیویوں کو تلاش کیا ۔

12:1 رحبعام ایک طاقتور بادشا ہ ہو گیا ۔اس نے اپنی حکومت کو بھی طاقتور بنایا ۔تب رحبعام اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے خداوند کی شریعت کی تعمیل کرنے سے رُک گئے ۔ 2 رحبعام کی بادشاہت کے پانچویں سال سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا ۔سیسق مصر کا بادشا ہ تھا ۔ یہ اس لئے ہو ا کہ رحبعام اور یہوداہ کے لوگ خداوند کے وفادار نہیں تھے ۔ 3 سیسق کے پاس ۱۲۰۰ رتھ اور ۶۰۰۰۰ گھوڑ سوار اور بے شمار فوج تھیں۔سیسق کی بڑی فوج لیبیا کے سپا ہی ،سکیتی سپاہی اور اتھوپیائی سپا ہی تھے ۔ 4 سیسق نے یہوداہ کے طاقتور شہروں کو شکست دی تب سیسق نے اس کی فوج کو یروشلم لا یا ۔ 5 تب سمعیاہ نبی رحبعام اور یہوداہ کے قائدین کے پاس آیا ۔یہوداہ کے قائدین ایک ساتھ یروشلم میں جمع ہو ئے ۔ کیوں کہ وہ سب سیسق سے ڈرے ہو ئے تھے ۔سمعیاہ نے رحبعام اور یہوداہ کے قائدین سے کہا ، "خداوند یہ کہتا ہے : 'رحبعام ! تم نے اور یہوداہ کے لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور میرے احکامات کی تعمیل سے انکار کیا اس لئے میں اب تمہیں سیسق کا سامنا کرنے کے لئے چھوڑتا ہوں۔" 6 تب یہوداہ کے قائدین اور بادشا ہ رحبعام نے اپنی غلطیوں کو محسوس کیا اور اپنے آپ کو خاکسار بنایا ۔انہوں نے کہا ، "خداوندصحیح ہے ۔" 7 جب خداوند نے بادشا ہ یہوداہ کے قائدین کی فرمانبرداری کو دیکھا تو وہ سمعیاہ کے پاس پیغام بھیجا ۔خداوند نے سمعیاہ سے کہا ، "بادشاہ اور قائدین نے اپنے آپ کو فرمانبردار بنایا ہے۔ اس لئے میں انہیں تباہ نہیں کروں گا لیکن میں انہیں جلد ہی بچا ؤں گا ۔میں یروشلم اپنا غصّہ اتار نے کے لئے سیسق کو استعمال نہیں کروں گا ۔ 8 لیکن یروشلم کے لوگ سیسق کے خادم ہوں گے ایسا ہو گا تاکہ وہ جان جا ئیں کہ میری خدمت کرنا دوسری قوموں کے بادشا ہ کی خدمت سے الگ ہے ۔" 9 سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا اور خداوند کی ہیکل میں جو خزانہ تھا لے لیا ۔ سیسق مصر کا بادشا ہ تھا ۔ اور اس نے وہ خزانوں کو بھی لیا جو بادشا ہ کے محل میں تھا سیسق نے ہر چیز اور خزانہ لے گیا ۔ اس نے سونے کی ڈھالوں کو بھی لے لیا جو سلیمان نے بنوا ئی تھیں۔ 10 بادشا ہ رحبعام نے سونے کی ڈھالوں کی جگہ کانسے کی ڈھالیں بنوا ئیں رحبعام نے کانسے کی ڈھالوں کو سپہ سالاروں کو دیا جو بادشا ہ کے محل کے داخلے کی حفاظت کے ذمّہ دار تھے ۔ 11 جب بادشا ہ خداوند کی ہیکل میں داخل ہوا تو محافظ کانسے کی ڈھالوں کو لایا اور پھر اسے محافظ خانہ میں رکھ دیا ۔ 12 جب رحبعام اپنی فرمانبرداری کو ظاہر کیا تو خداوند نے رحبعام سے اپنا غصّہ دور کردیا اس لئے خداوند نے پورے طور پر رحبعام کو تباہ نہیں ۔یہوداہ میں بھی کچھ اچھا ئیا ں تھی۔ 13 بادشاہ رحبعام نے یروشلم میں خود کو طاقتور بادشا ہ بنالیا ۔ وہ اس وقت اکتا لیس سال کا تھا جب وہ بادشا ہ ہوا تھا ۔رحبعام یروشلم میں سترہ سال کے لئے بادشا ہ رہا ۔ یروشلم وہ شہر ہے جسے خداوند نے اسرائیل کے تمام خاندانی گروہوں سے چُنا ۔ خداوند نے اپنا نام یروشلم میں رکھنے کے لئے چُنا۔ رحبعام کی ماں نعمہ تھی ۔ نعمہ ملک عمون کی تھی ۔ 14 رحبعام نے اس لئے بُرے کام کئے کیوں کہ وہ اپنے دِل سے خداوند کی خواہشات کو تلاش کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا ۔ 15 جب رحبعام بادشا ہ ہوا تو اپنی بادشا ہت کے شروع سے آخر تک جو کچھ کیا اسے سمعیاہ نبی اور تقریبو نبی نے اپنی تحریروں میں لکھا ۔ان آدمیوں نے خاندانی تاریخ لکھی اور انہوں نے رحبعام اور یُربعام کے بیچ مسلسل ہو نے وا لی جنگوں کو لکھا جو کہ اس وقت تک چلی جب تک کہ وہ حکومت کئے ۔ 16 رحبعام اپنے آ باؤ اجداد کے ساتھ جا ملے ۔رحبعام کو داؤد کے شہر میں دفنایا گیا ۔رحبعام کا بیٹا ابیاہ نیا بادشا ہ ہوا ۔

13:1 جب بادشا ہ یربعام اسرائیل کے بادشا ہ کے طور پر اٹھارویں سال میں تھا ابیاہ یہودا ہ کا نیا بادشا ہ ہوا ۔ 2 ابیاہ یروشلم میں تین سال کے لئے بادشا ہ تھا ۔ ابیاہ کی ماں میکایاہ تھی ۔ میکایاہ اوری ایل کی بیٹی تھی ۔ اوری ایل جبعہ شہر کا تھا ۔ یُر بعام اور ابیاہ کے درمیان جنگ ہو ئی۔ 3 ابیاہ کی فوج میں بہادر سپاہی تھے ۔ ابیاہ نے فوج کو جنگ میں شامل کیا ۔ یُربعام کی فوج میں ۰۰۰, ۸۰ بہادر سپا ہی تھے ۔یُر بعام ابیاہ سے جنگ کے لئے تیار تھا ۔ 4 تب ابیاہ صمریم کی پہاڑی پر جو افرائیم کی پہاڑی ملک میں ہے کھڑا تھا ۔ ابیاہ نے کہا ، " یربعام اور تما م اسرائیلی میری بات سُنو ! 5 تمہیں معلوم ہو نا چا ہئے کہ خداوند اسرائیل کے خدا نے داؤد اور اس کی اولاد کو اسرائیل کا بادشا ہ ہو نے کا اختیار ہمیشہ کے لئے دیا ہے ۔ خدا نے داؤد کو یہ اختیار نمک کے معاہدہ کے ساتھ دیا تھا ۔ 6 لیکن یربعام اپنے آقا کے خلاف ہوا یربعام نباط کا بیٹا تھا داؤد کے بیٹے سلیمان کے عہدیداروں میں سے ایک تھا ۔ 7 تب نِکّمے اور بُرے آدمی یربعام کے دوست ہو ئے اور پھر یربعام اور وہ بُرے آدمی سلیمان کے بیٹے رحبعام کے خلاف ہو گئے ۔ رحبعام نوجوان تھا اور اسے تجربہ نہیں تھا ا سلئے رحبعام یربعام اور اس کے بُرے دوستوں کو روک نہ سکا ۔ 8 " تم لوگوں نے خدا وند کی بادشا ہت کو شکست دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ بادشا ہت جس پر داؤد کے بیٹو ں نے حکومت کی ہے ۔ تم لوگو ں کی تعداد بہت ہے اور یربعام کا تمہا رے لئے بنایا گیا سونے کا بچھڑا تمہا را" خداوند" ہے ۔ 9 تم لوگوں نے ہارون کی نسل کو خدا وند کے کاہنوں کو اور لاوی لوگوں کو باہر نکال دیا ہے ۔ پھر تم اپنے کاہنوں کو چُن لئے اسی طرح جس طرح دوسری قوموں نے زمین پر کیا اور اب کو ئی شخص جو ایک جوان بیل اور سات مینڈھے لا ئے گا وہ اُن " جھو ٹے خدا ؤں " کی خدمت کر نے والا کاہن بن سکتا ہے ۔ 10 لیکن جہاں تک ہم لوگوں کی بات ہے تو خدا وند ہمارا خدا ہے ۔ ہم یہوداہ کے لوگوں نے خدا کی اطاعت سے انکار نہیں کیا ہم نے اسے نہیں چھو ڑا ۔ کا ہن جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں ہارون کے بیٹے ہیں اور لاوی لوگ کاہنوں کی مدد کرتے ہیں جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں ۔ 11 وہ جلانے کی قربانی اور خوشبو دار مصالحہ جات جلا کر خدا وند کو ہر صبح و شام پیش کرتے ہیں ۔ وہ ہیکل کے خاص میز پر روٹیاں قطاروں میں رکھتے ہیں اور سو نے کے چراغ دانوں پر رکھے ہو ئے چراغوں کی دیکھ بھال کر تے ہیں تا کہ ہر شام کو وہ روشنی کے ساتھ جلے ۔ ہم لوگ خدا وند اپنے خدا کی خدمت لگن کے ساتھ کر تے ہیں لیکن تم لوگوں نے اس کو چھو ڑ دیا ہے ۔ 12 خدا وند یقیناً ہم لوگوں کے ساتھ ہے وہ ہمارا حاکم ہے اور انکے کاہن ہمارے ساتھ ہیں ۔ خدا کے کاہن تمہیں جگانے کے لئے اور تمہیں اس کے پاس آنے کے لئے بگل بجا تے ہیں ۔ اسرائیل کے لوگو اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے خلاف مت لڑو ۔ تم کامیاب نہیں ہو گے ۔" 13 لیکن یربعام نے فوج کی ایک گروہ کو خاموشی سے خفیہ طور پر ابیاہ کی فوج کے پیچھے بھیجا ۔ یُربعام کی فوج ابیاہ کی فوج کے سامنے تھی ۔ یربعام کی فوج کی خفیہ فوجی ابیاہ کی فوج کے پیچھے تھے ۔ 14 جب یہوداہ کے سپاہیوں نے یربعام کی فوج کو آگے اور پیچھے سے حملہ کرتے ہوئے دیکھا تو یہوداہ کے لوگوں نے خدا وند کو زور سے پکارا اور کاہنوں نے بِگل بجائے ۔ 15 تب ابیاہ کی فوج کے لوگوں نے چلائے ۔ جب یہوداہ کے آدمی چلا ئے خدا نے یربعام کی فوج کو شکست دی ۔ اسرائیل کے یربعام کی تمام فوج ابیاہ کی فوج کے ساتھ ہار گئی ۔ 16 بنی اسرائیل یہوداہ کے لوگوں کے سامنے سے بھاگ گئے ۔ خدا نے یہوداہ کی فوج کے ہاتھوں اسرائیل کی فوج کو شکست دلوائی ۔ 17 ابیاہ کی فوج نے اسرائیل کی فوج کو بری طرح شکست دی اسرائیل کے ۰۰۰,۵۰۰ بہترین آدمی مارے گئے ۔ 18 اس لئے بنی اسرائیلیوں کی شکست ہوئی اور یہوداہ کے لوگوں کو فتح ہوئی یہوداہ کی فوج جیت گئی کیوں کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا پر انحصار کئے تھے ۔ 19 ابیاہ کی فوج نے یربعام کی فوج کا پیچھا کیا ۔ ابیاہ کی فوج نے بیت ایل ، یسا نہ اور عفرون کے شہروں کو یربعام سے جیت لیا ۔ انہوں نے ان شہروں کو اور اسکے قریبی چھو ٹے قریوں کو بھی لے لیا ۔ 20 یُربعام دو بارہ کبھی طا قتور نہیں ہوا جب تک ابیاہ زندہ رہا ۔ خدا وند نے یربعام کو مار ڈا لا ۔ 21 لیکن ابیاہ طاقتور بن گیا ۔ اس نے چودہ عورتوں سے شادی کی اور وہ بائیس بیٹوں اور سولہ بیٹیوں کا باپ تھا ۔ 22 جو دوسری چیزیں ابیاہ نے کیں وہ تقریبو نبی کی کتاب میں لکھا ہے ۔

14:1 ابیاہ نے اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ آرام کیا ۔ لوگوں نے اس کو داؤد کے شہر میں دفنایا ۔ تب ابیاہ کا بیٹا آسا ابیاہ کی جگہ نیا بادشاہ ہوا آسا کے زمانے میں ملک میں دس سال تک امن رہا ۔ 2 آسا نے خدا وند اپنے خدا کے لئے اچھے اور صحیح کام کئے ۔ 3 آسا نے ان غیر ملکی قربان گاہوں کو ہٹا دیا جن کا استعمال مورتیوں کی پرستش کے لئے ہوتا تھا ۔ آسا نے اعلیٰ جگہوں کو ہٹا دیا اور یادگار پتھروں کو تباہ کر دیا اور آسا نے آشیرہ کے ستون کو توڑ ڈا لا ۔ 4 آسا نے یہوداہ کے لوگوں کے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے راستے پر چلنے کا حکم دیا اور آسا نے خدا وند کے احکام کی تعمیل کرنے کا حکم دیا ۔ 5 آسا نے اعلیٰ جگہوں اور بخور کی قربان گاہوں کو یہوداہ کے شہروں سے ہٹا دیا ۔ اس لئے جب آسا بادشاہ تھا تو مملکت میں امن تھا ۔ 6 آسا نے یہوداہ میں امن کے زمانے میں شہروں کو طاقتور بنایا آسا ان برسوں میں کوئی جنگ نہیں کی ۔ کیوں کہ خدا وند نے اسے امن عطا کیا تھا ۔ 7 آسا نے یہوداہ کے لوگوں سے کہا ، " ہم ان شہروں کو اور اسکے اطراف دیواروں کو بنائیں ۔ ہم مینار ، پھا ٹکیں اور پھا ٹکوں میں سلا خیں لگائیں ۔ جب تک ہم اس ملک میں زندہ ہیں ہم یہ کریں ۔ یہ ہمارا ملک ہے ۔ کیوں کہ ہم خدا وند ہمارے خدا کے راستے پر چلے ہیں ۔ اس نے ہمارے چاروں طرف ہمیں امن بخشا ہے ۔" اس لئے انہوں نے یہ سب بنایا اور کامیاب ہوئے ۔ 8 آسا کے پاس ۰۰۰, ۳۰۰ آدمیوں کی فوج یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھیں اور ۰۰۰,۸۰ ۲ آدمی بنیمین کے خاندانی گروہ سے تھے ۔ یہوداہ کے آدمی بڑی ڈھا لیں اور بر چھے لئے ہو ئے تھے ۔ بنیمین کے آدمی چھوٹی ڈھالیں اور کمان لئے ہو ئے تھے وہ سب طاقتور اور ہمت وا لے تھے ۔ 9 تب زارح آسا کی فوج کے خلاف آیا ۔ زارح اتھوپیا کا تھا ۔زارح کے پاس ۰۰۰,۰۰۰,۱ آدمی اور ۳۰۰ رتھ اس کی فوج میں تھی۔ زارح کی فوج مر یسہ کے شہر تک گئی ۔ 10 آسا زارح کے خلاف لڑنے کے لئے گیا ۔آسا کی فوج مریسہ کی صفاتہ کی وادی میں جنگ کے لئے تیار تھی ۔ 11 آسا نے خداوند کو پکارا اور کہا ، "خداوند تو ہی طاقتور لوگو ں کے خلاف کمزورلوگوں کی مدد کر سکتا ہے ۔ اے خداوند میرے خدا ہماری مدد کر ہم تجھ پر انحصا رکرتے ہیں۔ ہم تیرے نام پر اس بڑی فوج سے جنگ کر تے ہیں۔ اے خداوند تو ہمارا خدا ہے ۔ اپنے خلاف کسی کو جیتنے نہ دے ۔" 12 تب خداوند نے یہودا ہ کی طرف سے آسا کی فوج کا استعمال کوش کی فوج کو شکست دینے کے لئے کیا اور کوش کی فوج بھاگ کھڑی ہو ئی۔ 13 آسا کی فوج نے کوش کی فوج کا پیچھا مسلسل جرار شہر تک کیا ۔ کوش کے لوگ اتنے زیادہ مارے گئے کہ وہ جنگ کرنے کے لئے ایک فوج کے طور پر پھر جمع نہ ہو سکے ۔ آسا اور اس کی فوج نے دشمن سے دوسری قیمتی چیزیں لے لیں۔ 14 آ سا اور اس کی فوج نے جرار کے قریب تمام شہروں کو ہرا دیا ۔ ان شہرو ں میں رہنے وا لے لو گ خداوند سے ڈرتے تھے ۔ ان شہرو ں میں بے شمار قیمتی چیزیں تھیں۔ آسا کی فوجوں نے ان شہرو ں سے ان قیمتی چیزوں کو لے لیا ۔ 15 آسا کی فوج نے ان خیموں پر بھی حملہ کیا جن میں چرواہے رہتے تھے ۔ وہ ان کے مینڈھے اور اونٹ لے گئے تب آسا کی فوج یروشلم واپس گئی ۔

15:1 خدا کی رُو ح عزریا ہ پر آئی ۔ عزریاہ عودید کا بیٹا تھا ۔ 2 عزریاہ آسا سے ملنے گیا ۔ عزریاہ نے کہا ، " آسا اور تم یہودا ہ اور بنیمین کے لوگومیری بات سنو ! خداوند تمہا رے ساتھ ہے جب تک تم اس کے ساتھ ہو ۔اگر تم خداوند کو تلاش کرو تو تم اسے پا ؤ گے لیکن اگر تم اسے چھوڑو تو وہ تمہیں چھوڑدے گا ۔ 3 بہت عرصے تک اسرائیل بغیر سچے خدا اور بغیر تعلیم دینے وا لے کا ہن اور بغیر اصولوں کے تھا ۔ 4 لیکن جب بنی اسرائیل مصیبت میں تھے ، تو وہ دوبارہ خداوند خدا کی طرف رجوع ہو ئے ۔ وہ اسرائیل کا خدا ہے انہوں نے خداوند کی تلاش کی اور اسے پا یا ۔ 5 اس مصیبت کے وقت میں کو ئی بھی آدمی سلامتی سے سفر نہیں کر سکتا تھا کیونکہ بہت زیادہ تشدد کی وجہ سے قوموں کے باشندے درہم بر ہم ہو گئے تھے ۔ 6 ایک قوم دوسری قوم کو تباہ کرتی اور ایک شہر دوسرے شہر کو تباہ کرتا ۔ ایسا ہو رہا تھا کیونکہ خدا نے ان کو ہر قسم کی مصیبت میں مبتلا کیا تھا۔ 7 لیکن آسا تم اوریہوداہ اور بنیمین کے لوگ طاقتور رہو کمزور نہ ر ہو۔ پست ہمت نہ بنو کیو ں کہ تمہیں اچھے کا موں کا صِلہ ملے گا ۔" 8 آسا نے جب ان باتوں اور عودید نبی کے پیغام کو سُنا تو وہ بہت حوصلہ مند ہوا تب اس نے سارے یہودا ہ اور بنیمین کے ملک سے نفرت انگیز مورتیوں کو ہٹا دیا ۔ اور اس نے افرائیم کے پہاڑی ملک میں اپنے قبضہ میں لا ئے گئے شہروں سے مورتیوں کو ہٹا دیا اور اس نے خداوند کی اس قربان گا ہ کی مرمت کی جو خداوند کی ہیکل کے پاس پیش دہلیز کے سامنے تھی ۔ 9 تب آسا یہودا ہ اور بنیمین کے تمام لوگوں کو جمع کیا ۔اس نے افرائم منسی اور شمعون خاندانوں کو بھی جمع کیا جو اسرائیل کے ملک سے یہودا ہ کے ملک میں رہنے کیلئے آئے تھے ۔ ان کی بہت بڑی تعداد یہودا ہ میں آئی ۔ کیونکہ انہوں نے دیکھا کہ خداوند آسا کا خدا آسا کے ساتھ ہے ۔ 10 آسا اور وہ لوگ جو یروشلم میں پندرہویں سال کے تیسرے مہینے میں آسا کی حکومت میں جمع تھے ۔ 11 اس وقت انہوں نے خداوند کو ۷۰۰ بیل اور ۰۰۰,۷ بھیڑیں اور بکریاں قربانی پیں کیں۔آسا کی فوج نے ان جانورو ں کو اور دوسری قیمتی چیزیں ان کے دشمنوں سے لیں۔ 12 تب انہوں نے آبا ؤ اجداد کے خداوند خدا کی خدمت پوری دل و جان سے کرنے کا ایک معاہدہ کیا ۔ 13 کو ئی آدمی جو خداوند خدا کی خدمت سے انکار کرتا تھا ماردیا جا تا تھا ۔ اس بات کی کو ئی اہمیت نہیں کہ وہ آدمی اہم تھا یا غیر اہم یا پھر وہ آدمی عورت تھی یا مرد ۔ 14 تب آسا اور لوگوں نے خداوند سے حلف لیا ۔ انہو ں نے زوردار آواز سے پکا را انہوں نے بِگل بجائے اور مینڈھوں کے سنگ پھونکے ۔ 15 یہودا ہ کے لوگ حلف کے متعلق خوش تھے کیونکہ انہوں نے اپنے دِل سے وعدہ کیا تھا ۔ شوق سے انہوں نے خدا کو تلاش کیا اور اس کو پا یا ۔اس لئے خداوند نے سارے ملک میں امَن بحال کیا ۔ 16 بادشا ہ آسا نے اس کی ماں معکہ کو رانی کے عہدے سے ہٹا دیا ۔ آسانے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ اس نے آشیرہ کے لئے ایک خوفناک ستون بنایا تھا ۔آسا نے اس ستون کو کاٹ دیا ۔اور اسکے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دیئے اسنے ان چھوٹے ٹکڑو ں کو قدرون کی وادی میں جلادیا ۔ 17 اعلیٰ جگہوں کو یہودا ہ سے نہیں ہٹایا گیا ۔ لیکن آسا کا دِل زندگی بھر خداوند کا وفادار رہا ۔ 18 آسا نے ان مقدس نذرانوں کو رکھا جنہیں اس نے اور اس کے باپ نے خداوند کی ہیکل میں پیش کئے تھے ۔ وہ چیزیں چاندی اور سونے کی بنی تھیں۔ 19 آسا کی ۳۵ سالہ حکومت میں کو ئی جنگ نہیں ہو ئی ۔

16:1 آسا کا بطو ر بادشاہ کے ۳۶ ویں سال بعشا نے یہوداہ کے ملک پر حملہ کیا ۔ بعشا اسرائیل کا بادشاہ تھا ۔ وہ رامہ شہر کو گیا اور اس کو ایک قلعہ بنایا ۔ بعشا نے رامہ شہر کو یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس جانے اور اس کے پاس سے لوگوں کو آنے سے روکنے کے لئے استعمال کیا ۔ 2 آسا نے خدا وند کی ہیکل کے گودام میں رکھے چاندی اور سونا کو لایا اور اس نے شاہی محل سے چاندی سونا لیا ۔ تب آسا خبر رسانوں کو بن ہدد کے پاس بھیجا ۔ بن ہدد ارام کا بادشاہ تھا اور وہ دمشق شہر میں رہتا تھا آسا کے پیغام میں کہا گیا : 3 " بن ہدد ! میرے اور تمہارے درمیان ایک معاہدہ ہونے دو جس طرح تمہارے اور میرے باپ نے معاہدہ کیا تھا ۔ دیکھو ! میں تمہیں چاندی اور سونا بھیج رہا ہوں اب اپنا معاہدہ اسرائیل کے بادشاہ بعش سے توڑ و۔ اس لئے وہ مجھے تنہا چھو ڑیگا اور مجھے پریشان نہیں کرے گا ۔" 4 بن ہدد نے بادشاہ آسا کی بات منظور کر لی ۔ بن ہدد نے اس کی فوجوں کے سپہ سالاروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کر نے بھیجا ۔ ان سپہ سالاروں نے عیون ، دان اور ابیل مائم شہروں پر حملہ کیا ۔ انہوں نے ملک نفتا لی کے ان تمام شہروں پر حملہ کیا جہاں خزانے رکھے ہوئے تھے ۔ 5 بعشا نے اسرائیل کے شہروں پر حملے کی بات سُنی ۔ اس لئے اس نے رامہ میں قلعہ بنانے کا کام روک دیا اور اپنا کام چھو ڑ دیا ۔ 6 تب بادشاہ آسا نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جمع کیا وہ رامہ شہر کو گئے اور لکڑی اور پتھر اٹھا لائے جس کو بعشا نے قلعہ بنانے میں استعمال کیا تھا ۔ آسا اور یہوداہ کے لوگوں نے پتھروں اور لکڑی کا استعمال جبعہ اور مضفا ہ شہروں کو مضبوط بنانے کے لئے کیا ۔ 7 اس وقت حنانی نبی یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس آیا ۔ حنانی نے اس سے کہا ، " آسا ، تم نے مدد کے لئے ارام کے بادشاہ پر انحصار کیا اور خدا وند اپنے خدا پر نہیں کیا تمہیں خدا وند پر بھروسہ کر نا چاہئے تھا ۔ لیکن تم نے مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ نہ کیا ۔ ارام کے بادشاہ کی فوج تمہارے پاس سے بھا گ گئی ۔ 8 کوش ( اتھوپیا ) اور لیبی کے پاس بہت بڑی اور طا قتور فوج تھی ۔ ان کے پاس کئی رتھ اور رتھ بان تھے ۔ لیکن آسا تم نے بڑی اور طاقتور فوج کو شکست دینے میں مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ کئے اور خدا وند نے تمہیں ان کو شکست دینے دی ۔ 9 خدا وند کی آنکھیں ساری زمین پر چاروں طرف ان لوگوں کو ڈھونڈتی رہتی ہیں جو انکا فرمانبردار ہے ، تا کہ وہ ان لوگوں کے ذریعہ اپنی قوت دکھا سکے ۔ آسا ! تم نے بیوقوفی کی اس لئے اب سے آئندہ تم جنگیں لڑ تے رہو گے ۔" 10 آسا حنانی پر اس بات کی وجہ سے غصہ ہوا جو اس نے کہا تھا ۔ وہ غصہ سے اتنا پا گل ہوا کہ اس نے حنانی کو قید میں ڈا لا ۔ آسا اس وقت کچھ لوگوں کے ساتھ ظلم و ستم کیا ۔ 11 شروع سے آخر تک جو کچھ آسا نے کیا وہ " تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل " میں لکھا ہوا ہے ۔ 12 آسا کی بادشاہت کے انتالیسویں سال اس کے پیر بیماری سے متاثر ہو گئے اس کی بیماری بڑی خراب تھی لیکن اس نے مدد کے لئے خدا وند کی طرف نہ دیکھا آسا نے ڈاکٹروں سے مدد لی ۔ 13 آسا اپنی بادشاہت کے اکتالیسویں سال مر گیا اور اس طرح آسا اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے ۔ 14 لوگوں نے آسا کو اسکی اپنی قبر میں دفن کیا جو اس نے اپنے لئے شہر داؤد میں بنوائی تھی ۔ لوگوں نے اس کو ایک بستر پر لٹا یا جس پر مختلف مصالحے اور مختلف قسم کے خوشبو دار عطر بھرا ہوا تھا ۔ لوگوں نے آسا کی تعظیم کرنے کے لئے بڑی آگ جلا ئی ۔

17:1 آسا کی جگہ یہو سفط یہوداہ کا نیا بادشاہ ہوا ۔ یہو سفط آسا کا بیٹا تھا ۔ یہو سفط نے یہوداہ کو طا قتور بنایا جس سے وہ اسرائیل کے خلاف لڑ سکتے تھے ۔ 2 اس نے یہوداہ کے ان تمام شہروں میں فوج کے گروہ رکھے جسے قلعے بنا دیئے گئے تھے ۔ یہو سفط نے یہوداہ کی ساری زمین اور افرائیم کے ان سبھی شہروں میں جسے اس کے باپ نے قبضہ کیا تھا سپا ہیوں کا گروہ تعینات کیا ۔ 3 خداوند یہوسفط کے ساتھ تھا کیو ں کہ یہوسفط نے نوجوانی میں اچھے کام کئے جیسے اس کے آ با ؤ اجداد نے کئے تھے ۔یہوسفط نے بعل کے بُت کی پرستش نہیں کی ۔ 4 یہوسفط اس خدا کو تلاش کیا جس کی پرستش اس کے آبا ء واجداد کرتے تھے ۔ اس نے خدا کے احکاما ت کی تعمیل کی ۔ وہ ا س طرح نہیں رہا جس طرح اسرائیل کے دوسرے لوگ رہتے تھے ۔ 5 خداوند نے یہوسفط کو یہوداہ کا طاقتور بادشا ہ بنایا یہوداہ کے تمام لوگ یہوسفط کیلئے نذرانہ لا ئے ۔اس طرح یہوسفط کے پا س دولت اور عزت دونوں تھی۔ 6 یہوسفط خداوند کے راستے پر چلا اور اس پر فخر کیا ۔ اس نے اعلیٰ جگہوں اور آشیرہ کے ستون کو یہوداہ سے ہٹا دیا ۔ 7 یہوسفط نے اس کے قائدین کو یہوداہ کے شہروں میں تعلیم (خدا کے احکامات کو ) دینے کے لئے بھیجا ۔ یہ یہوسفط کی بادشا ہت کے تیسرے سال ہوا وہ قائدین بن خیل ، عبدیاہ ،زکریاہ،نتن ایل اور میکا یاہ تھے 8 یہوسفط نے لا ویوں کو بھی ان قائدین کے ساتھ بھیجا ۔ یہ لاوی لوگ سمعیاہ ،زبدیاہ عسا ہل ،شیمیراموت ، یہوناتن ،ادونیاہ ،طوبیاہ اور طوب ادونیاہ تھے ۔یہوسفط نے الیسمع اور یہورام کاہنوں کو بھی بھیجا ۔ 9 وہ سب قائدین ، لاوی لوگوں اور کاہنوں نے یہوداہ میں لوگوں کو تعلیم دی ۔ اس کے پاس "خداوند کی شریعت کی کتاب " تھی ۔ وہ یہوداہ کے تمام شہروں میں گئے اور لوگوں کو تعلیم دی ۔ 10 یہودا ہ کے قریب کی قومیں خداوند سے ڈرتی تھیں ۔ اس لئے انہوں نے یہوسفط کے خلاف جنگ شروع نہیں کی ۔ 11 کچھ فلسطینی لوگ یہوسفط کے لئے تحفے لا ئے ۔ انہوں نے یہوسفط کے پاس چاندی بھی لا ئے کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ وہ بہت طاقتور بادشاہ ہے ۔ کچھ عرب کے لوگ یہوسفط کے پاس ریوڑ لا ئے وہ ۷۰۰, ۷ مینڈھے اور ۷۰۰, ۷بکریا ں لا ئے ۔ 12 یہوسفط زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو تا گیا۔ اس نے ملک یہودا ہ میں قلعے اور گودام بنوا ئے ۔ 13 اس نے بہت ساری رسدات ان شہروں کے گوداموں میں رکھا ۔ اور یہوسفط نے یروشلم میں تربیت یافتہ سپا ہی رکھے ۔ 14 ان سپا ہیوں کی تعداد ان کے خاندانی گروہوں کی فہرست میں ہے ۔یروشلم میں ان سپاہیوں کی فہرست یہ ہے : یہودا ہ کے خاندانی گروہ سے یہ جنرل تھے : ادنا ۰۰۰, ۳۰۰ سپاہیوں کا جنرل تھا ۔ 15 یہوحنان ۰۰۰, ۲۸۰ سپاہیوں کا جنرل تھا ۔ 16 عمسیاہ ۰۰۰,۰۰ سپا ہیوں کا جنرل تھا ۔ عمسیاہ زکری کا بیٹا تھا ۔ عمسیاہ اپنے آپ کو خداوند کی خدمت کے لئے بخوشی پیش کیا ۔ 17 بنیمین کے خاندانی گروہ سے یہ جنرل تھے ۔ الیدع کے پاس ۰۰۰,۲۰۰ سپا ہی تھے جو تیر کمان اور ڈھالیں استعمال کر تے تھے : الیدع بہت بہادر سپا ہی تھا ۔ 18 یہوزبد کے پاس۰۰۰, ۱۸۰ آدمی جنگ کے لئے تیار تھے ۔ 19 وہ تمام سپاہی یہوسفط کی خدمت کرتے تھے ۔ بادشا ہ کے پاس سارے یہوداہ کے قلعوں میں اور بھی آدمی تھے ۔

18:1 یہوسفط کے پاس دولت اور عزت تھی ۔ اس نے بادشاہ اخی اب کے ساتھ شادی کے ذریعہ ایک معاہدہ کیا ۔ 2 چند سال بعد سامریہ شہر میں یہوسفط اخی اب سے ملنے گیا ۔ اخی اب نے یہوسفط کے لئے بہت سی بھیڑیں اور گائیوں کی قربانی دی ۔ اخی اب نے یہوسفط کو جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا ۔ 3 اخی اب نے یہوسفط سے کہا ، "کیا تم میرے ساتھ رامات جِلعاد پر حملہ کرو گے ؟ " اخی اب اسرائیل کا بادشاہ تھا اور یہو سفط یہوداہ کا بادشاہ تھا ۔ یہو سفط نے اخی اب کو جواب دیا ، " میں تمہاری طرح ہوں اور میرے لوگ تمہارے لوگوں کی طرح ہیں ۔ ہم تمہارے ساتھ جنگ میں شامل ہونگے ۔" 4 یہو سفط نے اخی اب سے کہا ، " آؤ ہم پہلے خدا وند سے پیغام حاصل کریں ۔" 5 اس لئے اخی اب نے ۴۰۰ نبیوں کو جمع کیا ۔ اخی اب نے ان سے کہا ، " کیا ہمیں رامات جِلعاد کے خلاف جنگ کے لئے جانا چاہئے یا نہیں؟ " نبیوں نے اخی اب سے کہا ، " جاؤ خدا تمہیں رامات جِلعاد کو شکست دینے دیگا ۔" 6 لیکن یہو سفط نے کہا ، " کیا یہاں کو ئی خدا وند کا نبی ہے ؟ ہم لوگ نبیوں میں سے ایک نبی کے ذریعہ خدا وند سے پو چھنا چاہتے ہیں ۔" 7 تب بادشاہ اخی اب نے یہو سفط سے کہا ، " یہاں پر ابھی بھی ایک آدمی ہے ہم اس کے ذریعہ سے خدا وند سے پو چھ سکتے ہیں ۔ لیکن میں اس آدمی سے نفرت کرتا ہوں کیوں کہ اس نے کبھی میرے بارے میں خدا وند سے کو ئی اچھا پیغام نہیں دیا ۔ اس نے میرے بارے میں ہمیشہ ہی برا پیغام دیا ۔ اس آدمی کا نام میکا یاہ ہے یہ املہ کا بیٹا ہے ۔" لیکن یہو سفط نے کہا ، " اخی اب تمہیں ایسا نہیں کہنا چاہئے ۔" 8 تب اسرائیل کا بادشاہ اخی اب نے اپنے عہدیداروں میں سے ایک کو بلایا اور کہا ، " جاؤ اور املہ کے بیٹے میکا یاہ کو یہاں جلدی لاؤ ۔" 9 اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہو سفط اپنے شاہی لباس پہنے ہو ئے تھے ۔ وہ اپنے کھلیا نوں میں اپنے تختوں پر سامریہ شہر کے پھا ٹک کے سامنے بیٹھے تھے ۔ وہ ۴۰۰ نبی دونوں بادشاہوں کے سامنے پیشین گوئی کر رہے تھے ۔ 10 صدقیاہ کنعانہ نامی شخص کا بیٹا تھا ۔ صدقیاہ نے لو ہے کے کچھ سینگیں بنائیں ۔ صدقیاہ نے کہا ، " وہ یہی ہے جو خدا وند کہتا ہے : ' تم لوگ لوہے کی سینگوں کا استعمال اس وقت تک ارامی لوگوں کے گھو نپنے کے لئے کرو گے جب تک وہ تباہ نہ ہو جائیں ۔" 11 تمام نبیوں نے یہی بات کہی ، انہوں نے کہا ، " رامات جِلعاد کے شہر کو جاؤ تم لوگ کامیاب ہو گے اور جیت جاؤ گے ۔ خدا وند بادشاہ کو ارامی لوگوں کو شکست دینے دیگا ۔" 12 جو خبر رساں میکا یاہ کے پاس اسے لینے گئے تھے اس نے اس کو کہا ، " اے میکا یاہ سنو! تمام نبی وہی بات کہتے ہیں ۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کامیاب ہوگا ۔ اس لئے تم وہی کہو جو وہ کہہ رہے ہیں ۔ تم بھی ایک خوشخبری دو ۔" 13 لیکن میکا یاہ نے جواب دیا ، " خدا وند کی حیات کی قسم میں وہی کہوں گا جو میرا خدا کہتا ہے ۔" 14 تب میکا یاہ بادشاہ اخی اب کے پاس آیا ۔ بادشاہ نے اس سے کہا ، " میکا یاہ ! کیا ہمیں جنگ کر نے کے لئے جِلعاد کے رامات شہر کو جانا چاہئے یا نہیں ؟ " میکا یاہ نے کہا ، " جاؤ اور حملہ کرو خدا وند تمہیں ان لوگوں کو شکست دینے دیگا ۔" 15 بادشاہ اخی اب نے میکا یاہ سے کہا ، " کئی بار میں نے تم سے وعدہ کرنے کے لئے کہا کہ خدا وند کے نام پر صرف سچ کہو ۔" 16 تب میکا یاہ نے کہا ، " میں نے دیکھا تمام بنی اسرائیل پہاڑوں پر پھیلے ہوئے ہیں ۔ وہ بغیر چرواہوں کے بھیڑوں کی طرح تھے ۔ خدا وند نے کہا ، " ان کا کو ئی قائد نہیں ہے ۔ ہر ایک آدمی کو سلامتی سے گھر واپس جانے دو ۔" 17 اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے یہو سفط سے کہا ، " میں نے کہا تھا کہ میکا یاہ میرے لئے خدا وند سے اچھا پیغام نہیں پائے گا وہ میرے لئے صرف برا پیغام رکھتا ہے ۔" 18 میکا یاہ نے کہا ، " خدا وند کے پیغام کو سنو : میں نے دیکھا خدا وند اپنے تخت پر بیٹھا ہے جنت کی تمام فوج اس کے اطراف کھڑی ہیں کچھ اسکے دائیں جانب اور کچھ بائیں جانب ۔ 19 خدا وند نے کہا ، " اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو کون دھو کہ دیگا ، جس سے وہ جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کرے اور وہ وہاں مار دیا جائے ؟' خدا وند کے چاروں طرف کھڑے مختلف لوگوں نے مختلف جوابات دیئے ۔ 20 تب ایک روح آئی اور وہ خدا وند کے سامنے کھڑی ہو ئی اس روح نے کہا ، ' میں اخی اب کو دھو کہ دونگی ۔' خدا وند نے روح سے پو چھا ، " کیسے ؟ " 21 اس روح نے جواب دیا ، ' میں باہر آؤنگی اور اخی اب کے نبیوں کے منھ میں جھوٹ بولنے والی روح بنوں گی ۔ ' اور خدا وند نے کہا ، ' تمہیں اخی اب کو دھو کہ دینے میں کامیابی ملے گی اس لئے جاؤ اور یہ کرو ۔' 22 " اخی اب ! اب غور کر خدا وند نے تمہارے نبیوں کے منھ میں جھو ٹ بولنے والی روح ڈا لی ۔ وہ خدا وند ہی ہے جو تمہارے لئے بری خبر دیتا ہے ۔" 23 تب صدقیاہ بن کنعنہ میکا یاہ کے پاس گیا اور اس کے منہ پر مارا ۔ صدقیاہ نے کہا ، " جب خدا وند کی روح میرے پاس تجھ سے بات کرنے گئی تو کس طرح سے گئی ؟ " 24 میکایاہ نے جواب دیا ، " صدقیاہ تم اس دن اس کو جان جاؤ گے جب تم ایک اندرونی کمرے میں چھپنے آؤ گے ۔" 25 بادشاہ اخی اب نے کہا ، " میکا یاہ کو لے لو اور اسے شہر کے گور نر امون کے اور بادشاہ کے بیٹے یو آس کے پاس بھیج دو ۔ 26 امون اور یوآس سے کہو کہ بادشاہ یہ کہتا ہے کہ میکا یاہ کو قید میں رکھو ۔ اس کو کھا نے کے لئے سوائے روٹی اور پانی کے کچھ اور نہ دو جب تک میں جنگ سے واپس نہ آؤں ۔" 27 میکا یاہ نے جواب دیا ، " اخی اب اگر تم جنگ سے سلامتی سے لوٹ آتے ہو تو سمجھ لینا خدا وند نے میرے ذریعہ نہیں کہا ۔ تم سب لوگ میرے الفاظ سنو اور یاد رکھو ۔" 28 اس لئے اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کیا ۔ 29 اس لئے کہ اخی اب نے یہوسفط سے کہا ، "میں جنگ میں جانے سے پہلے اپنی شکل بدل لوں گا لیکن تم اپنے شاہی لباس ہی کو پہنے رہنا ۔" اس لئے اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے اپنی شکل بدل لی اور دونوں بادشاہ جنگ میں گئے ۔ 30 ارام کے بادشا ہ نے اپنی رتھوں کے رتھ بانوں کو حکم دیا اور اس نے ان کو کہا ، "کو ئی بھی آدمی چا ہے بڑا ہو یا چھو ٹا اس سے جنگ نہ کرو لیکن صرف اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے جنگ کرو ۔ " 31 اب رتھ بانوں نے یہوسفط کو دیکھا انہو ں نے سوچا ، " وہی اسرائیل کا بادشا ہ ا خی اب ہے !" وہ یہوسفط پر حملہ کرنے کے لئے اس کی طرف پلٹے لیکن یہوسفط نے پُکارا اور خداوند نے اس کی مدد کی ۔خدا نے رتھوں کے سپہ سالارو ں کو یہوسفط کے سامنے سے موڑدیا ۔ 32 جب انہوں نے سمجھا کہ یہوسفط اسرائیل کا بادشا ہ نہیں ہے انہوں نے اس کا پیچھا کر نا چھوڑدیا ۔ 33 لیکن ایک فو جی کا بغیر کسی ارادے کے اس کی کمان سے تیر نکل گیا اور وہ تیر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو لگا ۔ یہ تیر اخی اب کے زرہ بکتر کے کھلے حصّے میں لگا ۔اخی اب نے رتھ بان سے کہا ، " پلٹ جا ؤ اور مجھے جنگ سے باہر لے چلو میں زخمی ہوں ۔" 34 اس دن جنگ بُری طرح لڑی گئی ۔اخی اب نے ا رامیوں کا سامنا کرتے ہو ئے شام تک خود کو اپنی رتھ میں سنبھالے رکھا ۔تب اخی اب سورج غروب ہو نے پر مر گیا ۔

19:1 یہوسفط یہوداہ کا بادشا ہ یروشلم اپنے گھر سلامتی سے واپس ہوا۔ 2 یا ہو سیر یہوسفط سے ملنے باہر آیا ۔ یا ہو کے باپ کا نام حنانی تھا ۔یاہو نے بادشا ہ یہوسفط سے کہا ، " تم نے بُرے لوگوں کی مدد کیوں کی ؟ تم ان لوگوں سے کیوں محبت کرتے ہو جو خداوند سے نفرت کرتے ہیں ؟ یہی وجہ ہے کہ خداوند تم پر غصّہ ہے ۔ 3 لیکن تمہا ری زندگی میں کچھ اچھی باتیں بھی ہیں۔تم نے آشیرہ کے ستون کو اس ملک سے ہٹایا اور تم نے اپنے دِل میں خدا کے راستے پر چلنے کا ارادہ کیا ۔" 4 وہ بیر سبع شہر سے افرائیم کے پہاڑی ملکوں تک گیا اور تمام لوگوں سے ملا اور انہیں خداوند کے پاس واپس لا یا جس کی تعمیل ان کے آباء واجداد کرتے تھے ۔ 5 یہوسفط نے یہوداہ میں منصفوں کو چُنا تا کہ وہ یہودا ہ کے ہر ایک قلعہ دار شہر میں رہ سکے ۔ 6 یہوسفط نے ان منصفوں سے کہا ، " جو کچھ بھی تم کرو اس میں ہوشیار رہو کیونکہ تم لوگوں کے لئے انصاف نہیں کر رہے ہو بلکہ خداوند کے لئے کر رہے ہو جب تم انصاف کرو گے تو خداوند تمہا رے ساتھ ہو گا۔ 7 تم میں سے ہر ایک کو اب خداوند سے ڈرنا چا ہئے ۔ جو کرو اس میں چوکنّے رہو ۔کیوں کہ ہمارا خداوند خدا انصاف پر ور ہے ۔ وہ کسی آدمی کو انفرادی طور پر دوسرے آدمی سے زیادہ ترجیح نہیں دیتا اور وہ اپنا فیصلہ بدلنے کے لئے رشوت نہیں لیتا۔" 8 اور یروشلم میں یہوسفط نے لاوی لوگوں، کا ہنوں اور اسرائیل کے خاندانی قائدین کو منصف چُنا ۔ ان لوگو ں کو خداوند کے قانون کے مطابق یروشلم کے لوگوں کے مسائل کو سلجھانا پڑتا تھا ۔ اور وہ لوگ یروشلم میں بس گئے تھے ۔ 9 یہوسفط نے ا ن کو ہدایت دی ۔ یہوسفط نے کہا ، " تمہیں اپنے دل وجان سے کام کرنا چا ہئے ۔ تمہیں ضرور خداوند سے ڈرنا چا ہئے ۔ 10 تمہا رے پاس قتل ، قانون کی خلاف ورزی ، احکام ، اُصول یا کو ئی دوسرے قانون کے متعلق مقدمے رہیں گے ۔ یہ تمام معاملات شہرو ں میں رہنے وا لے تمہا رے بھا ئیو ں کے پاس آئیں گے ۔ان تمام معاملوں میں لوگوں کو اس بات کی تاکید کرو کہ وہ لوگ خداوند کے خلاف گناہ نہ کریں۔ اگر تم بھروسہ کے ساتھ خداوند کی خدمت نہیں کرتے ہو تو تم خداوند کے غصّہ کو اپنے اور اپنے بھا ئیو ں پر لانے کا سبب بنوگے ۔ایسا کرو تب تم قصور وار نہیں ہوگے ۔ 11 اماریہ اہم کا ہن ہے وہ خداوند کی تمام چیزوں میں تمہا رے اوپر رہے گا ۔اور تمہا رے بادشاہ زبدیا ہ بن اسمٰعیل تمہا رے اوپر ہوگا ۔زبدیاہ یہودا ہ کے خاندانی گروہ کا قائد ہے ۔لاوی لوگ ایک افسر کی طرح تمہا ری مدد کریں گے ۔جو کچھ کرو اس میں باہمت رہو ۔خداوند ان لوگوں کے سا تھ ہو جو نیک کام کرتا ہو!"

20:1 کچھ عرصے بعد موآبی ، عمّونی اور کچھ میونی لوگوں نے یہو سفط سے جنگ شروع کر نے کے لئے آئے ۔ 2 کچھ لوگوں نے آکر یہو سفط سے کہا ، " تمہارے خلاف ارام سے ایک بڑی فوج آرہی ہے ۔ وہ مردہ سمندر کے دوسری طرف سے آرہی ہیں ۔ وہ حصاصون تمر میں پہلے سے ہیں ۔" ( حصاصون تمر کو عین جدی بھی کہا جا تا ہے ۔) 3 یہو سفط ڈر گیا اور اس نے خدا وند سے پو چھنے کا فیصلہ کیا کہ کیا کرنا چاہئے ۔ اس نے یہوداہ میں ہر ایک کے لئے روزہ کا اعلان کیا ۔ 4 یہوداہ کے لوگ ایک ساتھ خدا وند سے مدد مانگنے آئے ۔ وہ خدا وند سے مدد مانگ نے یہوداہ کے تمام شہروں سے آئے ۔ 5 یہوسفط خدا وند کی ہیکل میں نئے آنگن کے سامنے تھا وہ یہوداہ سے آئے ہوئے لوگوں کی مجلس میں کھڑا ہوا ۔ 6 اس نے کہا ، " اے ہمارے آبا ؤ اجدادا کے خدا وند خدا تو جنّت میں خدا ہے ! تو سبھی سلطنتوں میں تو سبھی قو موں پر حکو مت کرتا ہے ! تو اقتدار اور طا قت رکھتا ہے ! کو ئی آدمی تیرے خلاف نہیں کھڑا ہو سکتا ! 7 تو ہمارا خدا ہے ! تو نے اس مملکت میں رہنے والوں کو اسے چھو ڑنے پر مجبور کیا یہ تو نے اپنے بنی اسرائیلیوں کے سامنے کیا تو نے یہ زمین ہمیشہ کے لئے ابراہیم کی نسلوں کو دی ہے ۔ ابراہیم تیرا دوست تھا ۔ 8 ابراہیم کی نسل اس ملک میں رہتی تھی اور انہوں نے تیرا ایک گھر تیرے نام پر بنا یا ۔ 9 انہوں نے کہا ، " اگر ہم لوگوں پر آفتیں آئیں گی جیسے تلوار ، سزائیں ، بیماری یا قحط تو ہم اس گھر کے سامنے کھڑے ہونگے اور تمہارے سامنے ہوں گے ۔ ہم تم کو پکاریں گے جب ہم مصیبت میں ہوں گے پھر تم ہماری سن کر ہمیں بچاؤ گے ۔" 10 لیکن اب یہاں عمّون ، موآب اور شعیر پہا ڑی کے لو گ چڑھ آئے ہیں ۔ تو نے بنی اسرائیلیوں کو اس وقت ان کی زمین میں نہیں جانے دیا جب بنی اسرائیل مصر سے آئے ۔ اس لئے بنی اسرائیل پلٹ گئے تھے اور ان لوگوں نے ان کو تباہ نہیں کیا تھا ۔ 11 لیکن دیکھو وہ لوگ ہمیں ان لوگوں کو تباہ کر نے کا کیسا صلہ دے رہے ہیں ۔ وہ لوگ ہمیں تیری میراث سے با ہر نکالنا چاہتے ہیں ۔ یہ زمین تو نے ہمیں دی ہے ۔ 12 ہمارے خدا ان لوگوں کو سزا دے ۔ ہم لوگ اس بڑی فوج کے خلاف کو ئی طاقت نہیں رکھتے جو ہمارے خلاف آرہی ہیں ۔ ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کر نا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم تجھ سے مدد کی امید کر تے ہیں ۔" 13 یہوداہ کے تمام لوگ خدا وند کے سامنے اپنے بچّوں ، بیویوں اور اولادوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ 14 تب خدا وند کی روح یحزی ایل پر آئی ۔ یحزی ایل زکریاہ کا بیٹا تھا ۔ زکریاہ بنایاہ کا بیٹا تھا۔ بنا یاہ یعی ایل کا بیٹا تھا ۔ اور یعی ایل متنیاہ کا بیٹا تھا ۔ یحزی ایل لاوی تھا اور آسف کی نسل سے تھا ۔ مجلس کے درمیان ، 15 یحزی ایل نے کہا ، " بادشاہ یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم میں رہنے والے لوگو! میری بات سنو ! خدا وند تم سے کہتا ہے ، ' تم اس بڑی فوج سے نہ ڈرو کیوں کہ اصل میں یہ جنگ تمہاری نہیں خدا کی جنگ ہے ۔ 16 کل تم وہاں جاؤ اور ان لوگوں سے لڑو ۔ وہ صیص کے دروں سے آئیں گے ۔ تم انہیں وادی کے آخری حصہ میں یرویل کے ریگستان کے دوسری جانب پاؤ گے ۔ 17 اس جنگ میں تمہیں لڑ نے کی ضرورت نہیں اپنی جگہوں پر مضبوطی سے کھڑے رہو ۔ تم دیکھو گے کہ خدا وند تمہیں بچائے گا ۔ یہوداہ اور یروشلم ڈ رو مت فکر نہ کرو ۔ خدا وند تمہارے ساتھ ہے اِس لئے کل ان لوگوں کے خلاف باہر جاؤ ۔" 18 یہو سفط بہت تعظیم سے جھکا اس کا چہرہ زمین پر ٹک گیا ۔ اور تمام یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے لوگ خدا وند کے سامنے گِر گئے اور وہ سب خدا وند کی عبادت کئے ۔ 19 قہات خاندانی گروہ کے لا وی اور قورا خاندان خدا وند اسرائیل کے خدا کی حمد کر نے کے لئے کھڑے تھے ۔ اُنکی آوازیں بلند تھیں جب انہوں نے خدا وند کی حمد کی ۔ 20 یہو سفط کی فوج صبح سویرے تقوع کے ریگستان میں گئی ۔ جب وہ آگے بڑھنا شروع کئے یہو سفط کھڑا ہوا اور کہا ، " تم یہوداہ اور یروشلم کے لوگو میری بات سنو ! اپنے خدا وند خدا میں ایمان رکھو پھر تم مضبوطی سے کھڑے رہو گے خدا وند کے نبیوں میں ایما ن رکھو تم کامیاب ہو گے !" 21 یہو سفط نے لوگوں سے صلاح و مشورہ کیا پھر اس نے لوگوں کو اپنے مقدس لباس میں خدا وند کا گیت گانے اور خدا وند کی حمد کر نے کے لئے مقرر کیا ۔ وہ فوج کے سامنے باہر گئے اور خدا وند کی حمد کئے اور انہوں نے گانا گایا : " خدا وند کا شکر ادا کرو کیوں کہ اس کی سچی محبت ہمیشہ رہتی ہے ۔" 22 جیسے ہی ان لوگوں نے حمد گاکر خدا کی تعریف شروع کی خدا وند نے عمّونی ، موآبی اور شعیر کے پہا ڑی لوگوں پر اچانک اور خفیہ حملہ کر وایا ۔ یہ وہ لوگ تھے جو یہوداہ پر حملہ کر نے آئے تھے ۔ وہ لوگ خود پٹ گئے ۔ 23 عمّو نی اور موابی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کے خلاف جنگ شروع کی ۔ عمّونی اور موآبی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کو مار ڈا لا اور تباہ کر دیا ۔ جب وہ شعیر لوگوں کو ما رچکے تو انہوں نے ایک دوسرے کو مار ڈالا ۔ 24 یہوداہ کے لوگ ریگستان میں نقطہٴ دید پر آئے ۔ انہوں نے دشمن کی بڑی فوج کو تلاش کئے لیکن انہوں نے زمین پر صرف مرے ہوئے لوگوں کی لاشیں دیکھیں ۔ کو ئی آدمی زندہ بھاگ نہیں پایا تھا ۔ 25 یہو سفط اور اسکی فوج ان لاشوں سے قیمتی چیزیں لینے آئے ۔ انہیں کثرت سے دولت ، کپڑے ،کئی ساز و سامان اور قیمتی چیزیں ملیں ۔ یہو سفط اور اسکی فوج نے اپنے لئے وہ چیزیں لے لیں ۔ وہ لوگ چیزیں اس وقت تک لوٹتے رہے جب وہ اور نہیں لے جا سکتے تھے ۔ ان لاشوں سے قیمتی چیزیں جمع کر نے میں تین دن لگے کیوں کہ وہ بہت ہی زیادہ تھے ۔ 26 چوتھے دن یہو سفط اور اس کی فوج ' برا کاہ کی وادی ، میں ملے ۔ کیوں کہ وہاں انہوں نے خدا وند کی حمد کی اس لئے آج تک یہ جگہ ' براکاہ کی وادی ' سے جانا جاتا ہے ۔ 27 تب یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم کے سب آدمیوں کو یروشلم واپس لے آئے ۔ وہ لوگ خوشی خوشی واپس آئے ۔ خدا وند نے انہیں بہت خوشی عطا کی ۔ کیوں کہ انکے دشمنوں کو شکست ہوئی تھی ۔ 28 وہ یروشلم میں بربط ، سِتار اور بگل کے ساتھ آئے اور خدا وند کی ہیکل میں گئے ۔ 29 تمام ملکوں کی بادشاہت خدا وند سے ڈرے ہوئے تھے کیوں کہ انہوں نے سُنا کہ خدا وند اسرائیل کے دشمنوں سے لڑا ہے ۔ 30 یہی وجہ ہے کہ یہو سفط کی بادشاہت میں امن رہا ۔ یہو سفط کے خدا نے اسے چاروں طرف سے امن دیا ۔ 31 یہو سفط نے یہوداہ کے ملک پر بادشاہت کی ۔ یہو سفط نے جب بادشاہت شروع کی ۔ تو وہ ۳۵ سال کا تھا اور اس نے ۲۵ سال یروشلم میں بادشاہت کی ۔ اس کی ماں کا نام عروبہ تھا ۔ عروبہ سلحی کی بیٹی تھی ۔ 32 یہو سفط اپنے باپ آسا کی طرح سچے راستے پر رہا ۔ یہو سفط آسا کے راستے پر چلنے سے نہیں بھٹکا ۔ یہو سفط خدا وند کی نظروں میں صحیح رہا ۔ 33 لیکن اعلیٰ جگہوں کو نہیں ہٹا یا اور لوگوں کے دل انکے آباؤ اجداد کے راستوں پر چلنے سے نہیں ہٹے ۔ 34 دوسری باتیں جو یہو سفط نے شروع سے آخر تک کیں حنونی کے بیٹے یا ہو کے دفتری ریکا رڈ میں لکھی ہوئی ہیں ۔ یہ باتیں نقل کرکے تاریخ سلاطین اسرائیل نامی کتاب میں لکھی گئیں۔ 35 بعد میں یہوداہ کے بادشاہ یہو سفط اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ۔ اخزیاہ نے برائی کی ۔ 36 یہو سفط نے اخزیاہ کے ساتھ ملکر تر سیس شہر جانے کے لئے جہازوں کو بنایا ۔ انہوں نے جہازوں کو عصیون جابر شہر میں بنایا ۔ 37 تب الیعزر نے یہو سفط کے خلاف نبوّت کی ۔ الیعزر کے باپ کا نام دو دا واہو تھا ۔ الیعزر مریسہ شہر کا تھا ۔ اس نے کہا ، " یہو سفط تم اخزیاہ کے ساتھ شامل ہوئے اس لئے خدا وند تمہارے کاموں کو تباہ کر دیگا ۔" جہاز ٹوٹ گئے یہو سفط اور اخزیاہ انہیں ترسیس شہر کو نہ بھیج سکے ۔

21:1 تب یہو سفط مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن کیا گیا ۔ وہ شہر داؤد میں دفن ہوا ۔ یہورام یہوسفط کی جگہ نیا بادشاہ ہوا ۔ یہورام یہوسفط کا بیٹا تھا ۔ 2 یہورام کے بھا ئی عزریاہ ، یحی ایل ، زکریاہ ، عزریاہ ، میکائیل ، سقطیاہ تھے وہ یہو سفط کے بیٹے تھے ۔ یہو سفط یہوداہ کا بادشاہ تھا ۔ 3 یہو سفط نے بیٹوں کو کئی چاندی ، سونے اور قیمتی چیزوں کے تحفے دیئے اور یہوداہ میں مضبوط قلعے بھی دیئے ۔ لیکن یہو سفط نے یہورام کو بادشاہت دی کیوں کہ یہو رام اس کا بڑا بیٹا تھا ۔ 4 یہورام نے اپنے باپ کی بادشاہت حاصل کی اور اس کو طاقتور بنایا ۔ تب اس نے اپنے تمام بھائیوں کو اور اسرائیل کے کچھ قائدین کو بھی تلوار سے مار ڈا لا ۔ 5 یہورام جب حکو مت کی اس کی عمر ۳۲ سال تھی اس نے یروشلم میں آٹھ سال حکو مت کی ۔ 6 وہ اسی طرح رہا جس طرح اسرائیل کے بادشاہ رہے تھے ۔ وہ اسی طرح رہا جیسے اخی اب کا خاندان رہا کیوں کہ اس نے اخی اب کی بیٹی سے شا دی کی تھی ۔ اور یہورام خدا وند کی نظروں میں برائی کی ۔ 7 لیکن خدا وند نے داؤد کے خدا کو تباہ نہیں کرنا چاہا ۔ کیوں کہ خدا وند نے داؤد کے ساتھ معاہدہ کیا تھا ۔ خدا وند نے وعدہ کیا تھا کہ داؤد اور اسکی اولاد کے لئے ایک چراغ ہمیشہ جلتا رہے گا ۔ 8 یہورام کے زمانے میں ادوم یہوداہ کے علاقہ سے باہر نکل گیا ۔ ادوم کے لوگوں نے اپنا بادشاہ چن لیا ۔ 9 اس لئے یہورام اپنے تمام سپہ سالاروں اور رتھوں کے ساتھ ادوم گیا ادومی فوج نے یہورام اور اس کے رتھ کے سپہ سالار کا محاصرہ کرلیا لیکن یہورام نے رات میں سخت لڑا ئی لڑ کر اپنے نکلنے کا راستہ بنالیا۔ 10 اس وقت سے اب تک ادوم کا ملک یہوداہ کے خلاف بغاوت کی ۔ لِبناہ شہر کے لوگ بھی یہورام کے خلاف بغاوت کئے ۔ ایسا اس لئے ہوا کہ یہو رام نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو چھو ڑ دیا ۔ 11 یہو رام نے بھی یہوداہ کی پہا ڑ یوں پر اعلیٰ جگہیں بنوائیں ۔ وہ یروشلم کے لوگوں کے بتوں کی پرستش کر نے کا سبب بنا ۔ وہ یہوداہ کے لوگوں کو خدا وند سے دور کر دیا ۔ 12 اس لئے یہورام کو ایلیاہ نبی سے ایک پیغام ملا پیغام میں یہ کہا گیا تھا : " یہ وہ ہے جو خدا وند کہتا ہے ۔ یہی وہ خدا ہے جس کے راستے پر تمہارا آباؤ اجداد داؤد ،چلا ۔ خدا وند کہتا ہے ، ' یہورام تم اس راستے پر نہیں رہے جس پر یہوداہ کا بادشاہ آسا رہا ۔ 13 لیکن تم ان راستوں پر رہے جن پر اسرائیل کے بادشاہ رہے ۔ تم نے یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو وہ کام کرنے سے روکا جسے خدا وند نے چاہا ۔ ایسا ہی اخی اب اور اسکے خاندان نے کیا وہ خدا وند کے وفا دار نہیں رہے ۔ تم نے اپنے بھا ئیوں کو مار ڈا لا تمہارے بھا ئی تم سے بہتر تھے ۔ 14 اس لئے اب خدا وند تمہارے لوگوں کو جلد ہی بہت زیادہ سزا دیگا ۔ خدا وند تمہارے بچّوں ، بیویوں اور تمہاری تمام جائیداد کو سزا دیگا 15 تمہیں آنتوں کی بھیانک بیماری ہوگی یہ ہر روز زیادہ بگڑ تی جائے گی ۔ تب بھیا نک بیماری کی وجہ سے تمہاری آنتیں باہر آئیں گی ۔" 16 خدا وند فلسطینیوں اور عرب کے لوگوں کے جو کو شی لوگوں کے پاس رہتے ہیں یہورام پر غصہ کر نے کا سبب بنا ۔ 17 ان لوگوں نے ملک یہوداہ پر حملہ کر دیا ۔ وہ شاہی محل کی ساری دولت کو لے لئے اور یہورام کی بیویوں اور بیٹوں کو لے لیا ۔ صرف یہورام کا چھو ٹا بیٹا چھو ڑ دیا گیا ۔ یہو رام کے سب سے چھو ٹے بیٹے کا نام یہو آخز تھا ۔ 18 ان چیزوں کے ہونے کے بعد خدا وند نے یہورام کی آنتوں میں ایسی بیماری پیدا کی جس کا علاج نہ ہو سکا ۔ 19 تب یہورام کی آنتیں دو سال بعد اس کی بیماری کی وجہ سے باہر نکل گئیں وہ بہت بری حالت میں مرا ۔ یہورام کی تعظیم میں لوگوں نے بڑی آگ نہیں جلا ئی جیسا کہ اس کے باپ کے لئے کئے تھے ۔ 20 یہو رام جب بادشاہ ہوا تو وہ ۳۲ سال کا تھا اس نے یروشلم میں آٹھ سال حکومت کی ۔ جب یہورام مرا تو کوئی بھی آدمی غمزدہ نہیں تھا ۔ لوگوں نے یہورام کو شہر داؤد میں دفن کیا ۔ لیکن ان قبروں میں نہیں دفن کیا جہاں بادشاہوں کو دفن کیا گیا ۔

22:1 یروشلم کے لوگوں نے اخزیاہ کو یہورام کی جگہ نیا بادشاہ بنایا ۔ ا خزیاہ یہورام کا سب سے چھو ٹا بیٹا تھا ۔ عرب لوگوں کے ساتھ جو لوگ یہورام کے خیموں پر حملہ کرنے آئے تھے انہوں نے یہورام کے سب بیٹوں کو مار ڈا لا تھا ۔ یہوداہ میں اخزیاہ نے حکومت کرنی شروع کی ۔ 2 اخزیاہ جب حکومت کرنی شروع کی تو وہ ۲۲ سال کا تھا ۔ اخزیاہ نے یروشلم میں ایک سال حکومت کی اس کی ماں کانام عتلیاہ تھا ۔عتلیاہ کے باپ کانام عُمری تھا ۔ 3 اخزیاہ بھی اسی طرح رہا جس طرح اخی اب کے خاندان رہا تھا ۔کیو ں کہ اس کی ماں نے اسے بُرا کام کرنے پر ہمت ا فزائی کی تھی ۔ 4 اخزیاہ نے خداوند کی نظرو ں میں بُرے کام کئے ۔ وہ ٹھیک اخی اب کے خاندان کی طرح رہا ۔اخی اب کے خاندان نے اخزیاہ کو اس کے مرنے کے بعد بُرا مشورہ دیا ۔ اس بُرے مشورے نے اس کو نقصان پہنچا یا ۔ 5 اخزیاہ نے اسی مشورے پر عمل کیا جو اخی اب کے خاندان نے اسے دیا ۔اخزیاہ بادشا ہ یورام کے ساتھ ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف جلعاد کے رامات شہر میں لڑنے گیا ۔ یو رام کے باپ کانام اخی اب تھا جو اسرائیل کا بادشا ہ تھا ۔ لیکن ارامی لوگوں نے یورام کو جنگ میں زخمی کیا ۔ 6 یو رام صحت یاب ہو نے کے لئے یزرعیل شہر کو واپس گیا ۔ وہ رامات میں زخمی ہوا تھا جب ارام کے بادشا ہ حزائیل کے خلاف لڑا تھا۔ تب اخزیاہ شہر یزرعیل کو یورام سے ملنے گیا ۔ اخزیاہ کے باپ کانام یہورام تھا جو یہوداہ کا بادشا ہ تھا ۔ یورام کے باپ کانام اخی اب تھا ۔یو رام یزرعیل کے شہر میں تھا کیوں کہ وہ زخمی تھا ۔ 7 خدا نے اخزیاہ کو اس وقت تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا جب وہ یورام سے ملنے گیا ۔ اخزیاہ وہاں پہنچا اور یورام کے ساتھ یا ہو سے ملنے گیا ۔یاہو کے باپ کانام نمشی تھا۔ خداوند نے یا ہو کو اخی اب کے خاندان کوتباہ کرنے کے لئے چُنا ۔ 8 یا ہو اخی اب کے خاندان کو سزادے رہا تھا ۔ یا ہو نے یہوداہ کے قائدین اور اخزیاہ کے رشتے دار وں کا پتہ لگایا جو اخزیاہ کی خدمت کرتے تھے ۔ یا ہو نے یہوداہ کے ان قائدین اور اخزیاہ کے رشتہ داروں کو مار ڈا لا ۔ 9 پھر یا ہو اخزیاہ کی تلاش میں تھا ۔ یا ہو کے لوگوں نے اس کو اس وقت پکڑلیا جب وہ سامریہ شہر میں چھپنے کی کو شش کر رہا تھا ۔ وہ اخزیاہ کو یا ہو کے پا س لا ئے ۔ انہو ں نے اخزیاہ کو مار ڈا لا اور اس کو دفنادیا ۔انہوں نے کہا ، "اخزیاہ یہوسفط کی نسل سے ہے یہوسفط پورے دل سے خداوند کی راہ پر چلا ۔" اخزیاہ کے خاندان میں اتنی طاقت نہ تھی کہ یہودا ہ کی بادشا ہت کو قائم رکھے ۔ 10 عتلیاہ اخزیاہ کی ماں تھی ۔ جب اس نے دیکھا کہ اس کا بیٹا مر گیا تو اس نے یہودا ہ میں سارے شاہی خاندان کو مار ڈا لا ۔ 11 لیکن یہوسبعت نے اخزیاہ کے بیٹے یو آس کو لیا اور اسے چھپا دیا ۔یہوسبعت نے یو آس کو بادشا ہ کے بیٹوں میں سے جسے مار ڈا لے گئے تھے چرا لیا ۔ اور وہ یو آس اور اس کی دایہ کو سونے کے کمرے میں رکھا اور انہیں وہیں چھپا دیا ۔ یہوسبعت بادشا ہ یہورام کی بیٹی تھی ۔ وہ یہویدع کی بیوی تھی ۔یہویدع کا ہن تھا اور یہوسبعت اخزیاہ کی بہن تھی ۔ عتلیاہ یو آس کو ہلاک نہیں کیا کیوں کہ یہوسبعت نے اس کو چھپا یا تھا ۔ 12 یو آس کا ہن کے ساتھ ہیکل میں چھ سال تک چھپا رہا ۔اس عرصے میں عتلیاہ بطور ملکہ ملک پر بادشا ہت کی ۔

23:1 ساتویں سال میں یہویدع نے اپنی طاقت دکھا ئی۔ اسنے کپتانوں کے ساتھ معاہدہ کیا ۔ وہ سب کپتان تھے : یروہام کا بیٹا عزریاہ ، یہو حنان کا بیٹا اسمٰعیل ، عوبید کا بیٹا عزریاہ ، عدایاہ کا بیٹا معسیاہ اور زکری کا بیٹا الیسا فط ۔ 2 وہ یہودا ہ کے اطراف گئے اور یہودا ہ کے تمام شہر وں سے لا وی لوگوں کو جمع کیا ۔انہوں نے اسرائیل کے خاندانوں کے سرداروں کو بھی جمع کیا ۔ تب وہ یروشلم گئے ۔ 3 تمام لوگوں نے مل کر بادشا ہ کے ساتھ ہیکل میں ایک معاہدہ کیا ۔ یہویدع نے ان لوگو ں سے کہا ، "بادشا ہ کا بیٹا حکومت کرے گا یہی وہ وعدہ ہے جو خداوند نے داؤد کی نسلوں کو دیا تھا ۔ 4 اب تمہیں یہ ضرور کرنا چاہئے : تم کا ہنو ں اور لاویوں میں سے ایک تہائی جو سبت کے دن کام پر جاتے ہیں پھاٹک کی حفاظت کرے گا ۔ 5 اور تمہا را ایک تہائی شاہی محل پر رہے گا اور ایک تہا ئی بنیادی پھاٹک پر رہے گا لیکن دوسرے تمام لوگ خداوند کی ہیکل کے آنگن میں ٹھہریں گے ۔ 6 صرف کا ہن اور لا وی لوگ جو خدمت کرتے ہیں انہیں خداوند کی ہیکل میں اندر آنے کی اجازت ہو گی کیوں کہ وہ مقدّس ہیں ۔ لیکن تمام دوسرے آدمیوں کو خداوند نے جو کام دیا ہے کرنا چا ہئے ۔ 7 لا وی لوگو ں کو بادشا ہ کے پاس رہنا چا ہئے ۔ہر آدمی کے پاس اپنی تلوار ہو نی چا ہئے ۔ اگر کو ئی آدمی ہیکل میں دا خل ہو نے کی کوشش کرے تو اس کو مار دو ۔تمہیں بادشا ہ کے ساتھ رہنا چا ہئے وہ جہاں کہیں بھی جا ئے ۔" 8 لاوی لوگوں اور یہودا ہ کے تمام لوگوں نے کا ہن یہویدع نے جو ہدایت دی اس کو پو را کیا ۔ ہر ایک نے اپنے ساتھ اپنے آدمیوں کو لیا یعنی ان کو جو کہ سبت کے دن اپنے کام پرآتے اور ان کو جو سبت کے دن اپنے کام سے چلے جا تے تھے ۔کیونکہ کا ہن یہویدع نے کسی کا ہن کے گروہ کو برخواست نہیں کیا ۔ 9 کا ہن یہویدع نے بر چھے اور بڑی و چھوٹی ڈھالیں عہدے داروں کو دیں جو بادشاہ داؤد کی تھیں۔ وہ ہتھیار ہیکل میں رکھے ہو ئے تھے ۔ 10 تب یہویدع نے لوگوں کو بتا یا کہ انہیں کہاں کھڑے رہنا ہے ۔ ہر ایک آدمی اپنے ہتھیار اپنے ساتھ لئے ہو ئے تھے ۔ آدمی ہیکل کے دائیں جانب سے بائیں جانب مسلسل کھڑے تھے ۔ وہ قربان گا ہ ، ہیکل اور بادشا ہ کے سامنے کھڑے تھے ۔ 11 وہ بادشا ہ کے بیٹے کو باہر لا ئے اور اسے تاج پہنایا ۔ انہو ں نے اسے شریعت کی کتاب دی ۔ تب انہوں نے یو آس کو بادشا ہ بنایا ۔یہویدع اور اس کے بیٹوں نے یوآس کو مسح کیا انہوں نے کیا ، " بادشا ہ کی عمر دراز ہو ۔" 12 عتلیاہ نے ان لوگوں کی آواز سنی جو ہیکل کی طرف دوڑ رہے تھے اور بادشا ہ کی تعریف کر رہے تھے ۔ وہ خداوند کی ہیکل میں لوگوں کے پاس آئی ۔ 13 اس نے نظر دوڑا کر بادشا ہ کو دیکھا ۔بادشا ہ شاہی ستون کے سامنے دروازے پر کھڑا تھا ۔ افسر اور جن آ دمیوں نے بگل بجائے تھے وہ بادشا ہ کے قریب تھے ۔ ملک کے لوگ خوش تھے اور بگل بجا رہے تھے گلو کار موسیقی آلات بجا رہے تھے گلو کار تعریف کے گانوں سے لوگوں کی رہنما ئی کر رہے تھے ۔ تب عتلیاہ نے اچانک اپنے کپڑے پھا ڑ ڈالے اور کہا ، " بغاوت!" " بغاوت !" 14 کا ہن یہو یدع نے فوج کے کپتا نوں کو باہر لایا اس نے ان سے کہا ، " عتلیاہ کو فوج کے درمیان سے باہر لاؤ ۔ جو بھی آدمی اس کے ساتھ جائے وہ اسے موت کے گھات اتار دے ۔" تب کاہن نے سپاہیوں کو خبر دار کیا کہ عتلیاہ کو خدا وند کے ہیکل میں ہلاکت مت کرو ۔ 15 تب ان آدمیوں نے عتلیاہ کو اس وقت پکڑ لیا جب وہ شاہی محل کے گھو ڑے کی پھا ٹک پر آئی ۔ تب انہوں نے اس کو اس جگہ پر مار ڈا لا ۔ 16 تب یہو یدع نے تمام لوگوں اور بادشاہوں سے معاہدہ کیا ۔ ان تمام لوگوں نے اقرار کیا کہ خدا وند کے لوگ ہونگے ۔ 17 تمام لوگ بعل کے بت کی ہیکل میں گئے اور اسے اکھا ڑ دیا ۔ انہوں نے بعل کی ہیکل کی قربان گاہوں اور مورتیوں کو توڑ دیا ۔ انہوں نے بعل کی قربان گاہ کے سامنے بعل کے کاہن متّان کو مار ڈا لا ۔ 18 تب یہو یدع نے کاہنوں کو خدا وند کے ہیکل کا نگراں کار چُنا ۔ وہ کاہن لاوی تھے اور داؤد نے انہیں خدا وند کی ہیکل کے لئے ذمہ داری کا کام دیا ۔ ان کاہنوں کو موسیٰ کے احکامات کے مطا بق خدا وند کے لئے جلانے کا نذرانہ پیش کرنا تھا ۔ وہ نہایت خوشی سے گاتے ہوئے قربانی پیش کئے جس طرح داؤد نے ہدا یت دی تھی ۔ 19 یہو یدع نے خدا وند کی ہیکل کے پھا ٹک پر مخالفین کو رکھا جس سے کوئی بھی آدمی جو کہ پاک نہ ہو ہیکل میں داخل نہ ہو سکتا تھا ۔ 20 یہو یدع نے فوج کے کپتا نوں ، قائدینوں ، لوگوں کے حاکموں اور ملک کے تمام لوگوں کو اپنے ساتھ لیا ۔ تب یہو یدع نے بادشاہ کو خدا وند کی ہیکل سے باہر نکا لا اور وہ بالائی دروازہ سے شاہی محل میں گئے ۔ ا س مقام پر انہوں نے بادشاہ کو تخت پر بٹھا یا ۔ 21 یہوداہ کے تمام لوگ بہت خوش تھے ۔ اور شہر یروشلم میں امن رہا ۔ کیوں کہ عتلیاہ کو تلوار سے ماردیا گیا تھا ۔

24:1 یوآس جب بادشاہ ہوا تو وہ سات سال کا تھا ۔ اس نے یروشلم میں چالیس سال تک بادشاہت کی ۔ اسکی ماں کا نام ضبیاہ تھا ۔ ضبیاہ بیر سبع شہر کی تھی ۔ 2 یوآس خدا وند کے سامنے اس وقت تک ٹھیک کام کیا جب تک یہو یدع زندہ رہا ۔ 3 یہو یدع نے یوآس کے لئے دو بیویاں چُنی ۔ یوآس کے بیٹے اور بیٹیاں تھیں ۔ 4 تب بعد میں یوآس نے خداوند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ 5 یو آس نے کاہنوں کو اور لاویوں کو ایک ساتھ بلایا ۔ اس نے ان سے کہا ، " یہوداہ کے شہروں کے باہر جاؤ اور اس پیسے کو جمع کرو جو بنی اسرائیل ہر سال ادا کر تے ہیں ۔ اس پیسے کو خدا وند کی ہیکل کی مرمّت کر نے میں استعمال کرو ۔ ایسا کرنے میں جلدی کرو ۔" لیکن لاویوں نے جلدی نہیں کی ۔ 6 اس لئے بادشاہ یوآس نے کاہن قائد یہو یدع کو بلایا اور اسے کہا ، " یہو یدع تو نے لاویوں کو یہو داہ اور یروشلم سے محصول کی رقم وصول کر نے کا حکم کیوں نہیں دیا ؟ خدا وند کا خادم موسیٰ اور بنی اسرائیلیوں نے محصول کی رقم کو مقدس خیمہ کے لئے استعمال کیا ۔" 7 ماضی میں عتلیاہ کے بیٹوں نے ہیکل میں گھس کر خدا وند کی ہیکل کی مقدس چیزوں کو اپنے بعل دیوتا کی پرستش کے لئے استعمال کیا تھا ۔ عتلیاہ ایک بری عورت تھی ۔ 8 بادشاہ یوآس نے ایک صندوق بنا نے اور اسے خدا وند کی ہیکل کے باہر دروازے پر رکھنے کی ہدا یت دی تھی ۔ 9 تب انہوں نے یہوداہ اور یروشلم میں اعلان کیا کہ لوگ محصول کی رقم خدا وند کے لئے لائیں ۔ خدا وند کے خادم موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے ریگستان میں رہتے وقتوبطور محصول جو رقم مانگی تھی یہ رقم اتنی ہی ہے ۔ 10 تمام قائدین اور سب لوگ خوش تھے ۔ وہ رقم لے کر آئے اور انہوں نے اس کو صندوق میں ڈا لا ۔ وہ اس وقت تک دیتے رہے جب تک صندوق بھر نہ گیا ۔ 11 تب لاویوں کو صندوق بادشاہ کے عہدیداروں کے سامنے لے جانا پڑا ۔ انہوں نے دیکھا کہ صندوق پیسوں سے بھر گیا ہے ۔ بادشاہ کا سکریٹری اور خاص کاہن افسر آئے اور رقم کو صندوق سے باہر نکا لا ۔ پھر وہ صندوق کو واپس اس کی جگہ پر لے گئے ۔ وہ لوگ ایسا ہر دن کئے ۔ اور اس طرح سے بہت ساری رقم جمع ہو گئی ۔ 12 تب بادشاہ یو آس اور یہو یدع نے وہ دولت ان لوگوں کو دی جو خدا وند کی ہیکل کو بنانے کا کام کر رہے تھے ۔ اور خدا وند کی ہیکل میں کام کر نے والوں نے خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کے لئے تر بیت یافتہ بڑھئی اور لکڑی پر کھدائی کا کام کرنے والوں کو مزدوری پر رکھا ۔ انہوں نے خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کے لئے کانسے اور لوہے کے کام جاننے والوں کو بھی مزدوری پر رکھا ۔ 13 کام کرنے والوں نے اپنے کام وفا داری سے کئے ۔ خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کا کام کامیاب ہوا ۔ انہوں نے ہیکل کو جیسا وہ پہلے تھا ویسا ہی بنایا اور پہلے سے زیادہ مضبوط بنایا ۔ 14 جب کاریگروں نے کام ختم کیا تو جو رقم بچی تھی اسے بادشاہ یوآس اور یہو یدع کے پاس لائے ۔ اس کا استعمال انہوں نے خدا وند کی ہیکل کے لئے چیزیں بنانے میں کیا ۔ وہ چیزیں ہیکل کی خدمت کی کار گزاری میں اور جلانے کا نذرانہ پیش کر نے میں کا م آتی تھیں ۔ انہوں نے سونے اور چاندی کے کٹورے اور دوسری چیزیں بنائیں ۔ کاہن ہر روز جلانے کا نذرانہ ہیکل میں پیش کر تے رہے جب تک یہو یدع زندہ رہا ۔ 15 یہو یدع بوڑھا ہوا اس نے طویل عمر گزاری تب وہ مرا ۔ جب یہو یدع مرا تو وہ ۱۳۰ سال کا تھا ۔ 16 لوگوں نے یہو یدع کو شہر داؤد میں دفن کیا جہاں بادشاہ دفن ہیں ۔ لوگوں نے یہو یدع کو اس لئے وہاں دفن کیا کیوں کہ اس نے اپنی زندگی میں اسرائیل میں خدا اور اسکے گھر کے لئے اچھے کام کئے تھے ۔ 17 یہو یدع کے مرنے کے بعد یہوداہ کے قائدین آئے اور بادشاہ یوآس کے سامنے جھکے ۔ بادشاہ نے ان قائدین کو سنا ۔ 18 بادشاہ اور قائدین نے خدا وند خدا کی ہیکل کو ردّ کر دیا جب کہ ان کے آباؤ اجداد خدا وند خدا کے راستے پر چلے تھے ۔ ان لوگوں نے آشیرہ کے ستون اور دوسرے بتوں کی پرستش کیں ۔ خدا یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں پر غصہ میں تھا ۔ کیوں کہ بادشاہ اور وہ قائدین قصور وار تھے ۔ 19 خدا نے لوگوں کے پاس نبیوں کو بھیجا تا کہ وہ انہیں خدا کی طرف واپس لائیں ۔ نبیوں نے لوگوں کو خبر دار کیا لیکن لوگوں نے سننے سے انکار کر دیا ۔ 20 خدا کی روح زکریاہ پر اتری ۔ زکریاہ کا باپ کاہن یہو یدع تھا ۔ زکر یاہ لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے کہا ، " جو خدا وند کہتا ہے وہ یہ ہے : تم لوگ خدا وند کے احکا مات کو ماننے سے کیوں انکار کرتے ہو ؟ تم کامیاب نہیں ہوگے ۔ تم نے خدا وند کو چھو ڑا ہے اس لئے خدا وند نے بھی تمہیں چھو ڑ دیا ہے ۔" 21 لیکن لوگوں نے زکر یاہ کے خلاف منصوبہ بنا یا بادشاہ نے زکریاہ کو مار ڈا لنے کا حکم دیا انہوں نے اس پر اس وقت تک پتھر ما رے جب تک وہ مر نہیں گیا ۔ لو گوں نے یہ سب ہیکل کے آنگن میں کیا ۔ 22 بادشاہ یو آس نے یہو یدع کی رحم دلی نہیں یاد رکھا ۔ یہو یدع زکر یاہ کا باپ تھا ۔ لیکن یوآس نے یہو یدع کے بیٹے زکر یاہ کو مار ڈا لا ۔ مر نے سے پہلے زکریاہ نے کہا ، " خدا وند اس کو دیکھے جو تم کر رہے ہو اور تمہیں سزا دے !" 23 سال کے ختم پر ارام کی فوج یوآس کے خلاف آئی انہوں نے یہوداہ اور یروشلم پر حملہ کیا اور لوگوں کے تمام قائدین کومار ڈا لا۔ انہوں نے ساری قیمتی چیزیں دمشق کے بادشاہ کے پاس بھیج دیں ۔ 24 ارامی فوج ، آدمیوں کے چھو ٹے گروہ میں آئی ۔ لیکن خدا وند نے یہوداہ کی فوج کو شکست دینے دیا ۔ خدا وند نے اس لئے ایسا کیا کیوں کہ یہوداہ کے لوگ خدا وند خدا کو چھو ڑ دیئے جس راہ پر انکے آباؤ اجداد چلے تھے ۔ اس لئے انہوں نے یوآس کو سزا دی ۔ 25 جب ارام کے لوگوں نے یو آس کو چھوڑا تو وہ بری طرح زخمی تھا ۔ یو آس کے خود کے خادموں نے اس کے خلاف منصوبہ بنایا انہو ں نے اس لئے ایسا کیا کیونکہ یو آس نے کا ہن یہویدع کے بیٹے زکریاہ کو مارڈا لا تھا ۔ خادموں نے یو آس کو اس کے اپنے بستر پر ہی مار ڈا لا ۔یو آس کے مرنے کے بعد لوگو ں نے اسے داؤد کے شہر میں دفنایا ۔ لیکن لوگو ں نے اسے اس جگہ پر نہیں دفن کیا جہاں بادشا ہ دفنائے جا تے تھے ۔ 26 جن خادمو ں نے یو آس کے خلاف منصوبہ بنایا وہ یہ ہیں : زبد اور یہوزبد ۔ زبد کی ماں کا نام سماعت تھا ۔ سماعت عمون کی رہنے وا لی تھی۔ اور یہوزید کی ماں کانام سمرتیت تھا ۔ سمر تیت موآب کی تھی ۔ 27 یو آس کے بیٹوں کا قصّہ اس کے خلاف بڑی پیشین گوئیاں اور اس نے کس طرح خدا کے گھر کو دوبارہ بنایا یہ سلاطین کی تبصرہ نامی کتاب میں لکھا ہے ۔امصیاہ اس کے بعد نیا بادشا ہ ہوا ۔امصیاہ یو آس کا بیٹا تھا ۔

25:1 امصیاہ جب بادشا ہ ہوا اس کی عمر ۲۵ سال تھی ۔ اس نے یروشلم میں ۲۹سال حکومت کی ۔ اس کی ماں کانام یہوعدان تھا ۔ یہوعدان یروشلم کی تھی ۔ 2 امصیاہ نے وہی کیا جو خداوند اس سے کروانا چاہتا تھا ۔لیکن اس نے اپنے پو رے دل سے نہیں کیا ۔ 3 امصیاہ جب ایک طاقتور بادشا ہ ہو گیا ۔تب اس نے ان افسرو ں کو مارڈا لا جو اس کے باپ ،بادشا ہ کو مار دیئے تھے ۔ 4 لیکن امصیاہ ان افسروں کے بچوں کو ہلاک نہیں کیا ۔کیوں ؟ کیوں کہ اس نے ان احکامات کی تعمیل کی جو موسیٰ کی کتاب میں لکھے ہو ئے تھے خداوند نے حکم دیا ، " والدین کو اپنے بیٹوں کے گناہوں کے لئے نہیں مارنا چا ہئے ۔ بچو ں کو اپنے والدین کے گناہوں کے لئے نہیں مارنا چا ہئے ۔ہرایک آدمی کو خود اس کے گناہ کے لئے ماردینا چا ہئے ۔" 5 امصیاہ نے یہودا ہ کے لوگو ں کو ایک ساتھ جمع کیا۔اس نے خاندانی گروہوں کے حساب سے ان لوگوں کو گروہوں میں بانٹا۔اس نے کپتانوں اور جنرلوں کو ذمہ دار عہدے داروں کی طرح بحال کیا ۔ وہ قائدین یہودا ہ اور بنیمین کے سپا ہیوں کے صدر تھے ۔سپا ہیوں کے لئے جو لوگ چُنے گئے تھے وہ سب ۲۰ سال کے یا ا س سے بڑے تھے ۔ وہ سب ۰۰۰,۳۰۰ تربیت یافتہ سپا ہی بر چھو ں اورڈھالوں کے ساتھ لڑنے کے لئے تیار تھے ۔ 6 امصیاہ ایک لا کھ سپا ہیوں کو بھی اسرائیل سے کرا یہ پر لیا تھا ۔ اس نے ان سپا ہیو ں کو کرایہ پر حاصل کرنے ۴/ ۳۳ ٹن چاندی ادا کی تھی ۔ 7 لیکن ایک خدا کا آدمی امصیاہ کے پاس آیا اس خدا کے آدمی نے کہا ، "بادشاہ ! اسرائیل کی فوج کو اپنے ساتھ نہ جانے دو خداوند اسرائیل کے ساتھ نہیں ہے ۔خداوند افرائیم کے لوگو ں کے ساتھ نہیں ہے ۔ 8 اگر تم اپنے آپکو طاقتور بناؤ اور اس طرح سے جنگ کے لئے تیا ر رہو تو خدا تمہیں شکست کا سبب بنائے گا ۔کیو ں کہ خدا تمہیں اکیلے فتح یا شکست دے سکتا ہے ۔" 9 امصیاہ نے خدا کے آدمی سے کہا ، "لیکن ہماری دولت کا کیا ہو گا جو میں نے پہلے سے اسرائیل کی فوج کو دیا ہے ؟" خدا کے آدمی نے جواب دیا ، "خداوند کے پاس بہت زیادہ ہے وہ اس سے بھی زیادہ تمہیں دے سکتا ہے ۔" 10 اس لئے امصیاہ نے اسرائیل کی فوج کو واپس افرائیم کو بھیج دیا ۔ وہ آدمی بادشا ہ اور یہوداہ کے لوگو ں کے خلاف بہت غصہ میں تھے ۔ وہ غصہ میں اپنے گھر واپس ہو ئے ۔ 11 تب امصیاہ بہت باہمت ہوا اور اس کی فوج کو ملک ادوم میں نمک کی وادی میں لے گیا۔ اس جگہ پر امصیاہ کی فوج نے صور کے ۰۰۰, ۱۰ آدمیوں کو مار ڈا لا ۔ 12 یہودا ہ کی فوج نے بھی صور کے ۰۰۰, ۱۰ آدمیوں کو پکڑا ۔ و ہ ان آدمیوں کو شعیر سے ایک اونچی چٹان کی چوٹی پر لے گئے ۔ وہ سب آدمی اب تک زندہ تھے ۔ تب یہوداہ کی فوج نے ان آدمیوں کو چوٹی پر سے نیچے پھینک دیا اور ان کے جسم نیچے کے چٹانوں پرٹوٹ گئے ۔ 13 لیکن اس وقت اسرائیلی فوج یہودا ہ کے کچھ شہرو ں پر حملہ کر رہی تھی ۔ وہ سامریہ سے بیت حورون کے شہروں تک حملے کر رہے تھے ۔ انہوں نے تین ہزار لوگو ں کو مار ڈا لا اور کئی قیمتی چیزیں لے لیں اس فوج کے آدمی بہت غصہ میں تھے کیونکہ امصیاہ نے انہیں جنگ میں شامل نہیں ہو نے دیا تھا ۔ 14 امصیاہ ادومی لوگو ں کو شکست دینے کے بعد گھر آیا ۔اس نے سور کے لوگو ں کے دیوتاؤں کے بُت جنکی وہ پرستش کرتے تھے لا یا ۔ امصیاہ نے ان بتو ں کی عبادت شروع کی اس نے ا ن دیوتاؤں کے سامنے جھکا اور انہیں بخور جلاکر نذرانہ پیش کیا ۔ 15 خداوند امصیاہ پر بہت غصہ کیا ۔خداوند نے نبی کو امصیاہ کے پاس بھیجا ۔ نبی نے کہا ، "امصیاہ تم نے ان دیوتاؤں کی عبادت کیوں کی جس کی وہ لوگ عبادت کرتے ہیں ؟ وہ سب وہی خداوند ہیں جو اپنے لوگو ں کو تم سے نہیں بچا سکتے ہیں ۔" 16 جب نبی نے بو لا ، تو امصیاہ نے نبی سے کہا ، "ہم نے کبھی تمہیں بادشا ہ کا مشیر نہیں بنایا خاموش رہو ! اگر تم خا موش نہ رہو گے تو مار دیئے جا ؤ گے ۔" نبی خاموش ہو گیا ۔تب اس نے کہا ، "در حقیقت خدا نے طئے کیا ہے کہ تمہیں تباہ کرے ۔کیونکہ تم نے بُرے کام کئے اور میری نصیحتوں کو نہیں سنا ۔" 17 یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ نے اپنے مشیروں سے بات کی تب اس نے ایک پیغام اسرائیل کے بادشا ہ یہوآس کو بھیجا ۔ امصیاہ نے یہوآس سے کہا ، " ہمیں آمنے سامنے ملنا چا ہئے ۔" یہوآس یہوآخز کا بیٹا تھا اور یہو آخز اسرائیل کا بادشا ہ یاہو کا بیٹا تھا ۔ 18 تب یہو آخز نے اس کا جواب امصیاہ کو بھیجا ۔یہو آس اسرائیل کا بادشا ہ تھا اور امصیاہ یہودا ہ کا بادشاہ تھا ۔ یہو آس نے یہ قصہ کہا : " َ لبنان کی ایک چھوٹی کانٹے دار جھاڑی نے لبنان کے ایک بڑے بلوط کے درخت کو پیغام بھیجا ۔ چھو ٹی کانٹے دار جھاڑی نے کہا ، "اپنی بیٹی کی شادی میرے بیٹے سے کرو ۔لیکن ایک جنگلی جانور نکلا اور کانٹے دار جھاڑی کو کچلا اور اسے تباہ کردیا ۔ 19 تم یہ کہتے ہو ، ' میں نے ادوم کو شکست دی ہے !' تمہیں ا س کا غرور ہے اور اس لئے شیخی کی باتیں کرتے ہو لیکن تم کو گھر پر ٹھہرنا چا ہئے تم اپنے لئے مصیبت کیوں لانا چا ہتے ہو ؟ تم اور یہودا ہ تباہ ہو جا ؤگے ۔" 20 لیکن امصیاہ نے سننے سے انکار کیا ۔ یہ خدا کی طرف سے ہوا ۔ خدا کی مرضی تھی کہ اسرائیلی یہوداہ کو شکست دے کیوں کہ یہوداہ کے لوگ ان دیوتاؤں کی پرستش کر رہے تھے جیسا کہ ادوم کے لوگ کر تے تھے ۔ 21 اس لئے اسرائیل کا بادشاہ یوآس یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ سے آمنے سامنے بیت شمس کے شہر میں ملا ۔ بیت شمس یہوداہ میں ہے ۔ 22 اسرائیل نے یہوداہ کو شکست دی ۔ یہوداہ کا ہر آدمی اپنے گھر بھا گ گئے ۔ 23 یہو آس نے بیت شمس میں امصیاہ کو پکڑ لیا اور اسکو یروشلم لے آیا ۔ امصیاہ کے باپ کا نام یوآس تھا ۔ یہو آس کے باپ کا نام یہو آخز تھا ۔ یہو آس نے ۶۰۰ فٹ لمبی یروشلم کی دیوار کے حصّے کو جو افرائیم پھا ٹک سے کو نے کے پھا ٹک تک تھی گِرا دیا ۔ 24 تب یوآس نے ہیکل کا سونا چاندی اور کئی دوسرے سامان لے لیا ۔ عو بید ادوم ان چیزوں کا ذمہ دار تھا لیکن یوآس نے وہ تمام چیزیں لے لیں ۔ یوآس نے بادشاہ کے محل سے خزانے بھی لئے تب یوآس نے کچھ آدمیوں کو بطور قیدی بنا لیا اور واپس سامر یہ گیا ۔ 25 اسرائیل کے بادشاہ یو آخز کے بیٹے یہو آس کے مرنے کے بعد امصیاہ ۱۵ سال زندہ رہا ۔ امصیاہ کا باپ یو آس یہوداہ کا بادشاہ تھا ۔ 26 دوسری باتیں جو شروع سے آخر تک امصیاہ نے کیں وہ سب " تاریخ سلا طین یہوداہ اور اسرائیل " نا می کتاب میں لکھی ہوئی ہیں ۔ 27 جب امصیاہ خدا وند کی اطا عت سے رک گیا ۔ یروشلم میں لوگوں نے اس کے خلاف ایک منصوبہ بنا یا تو وہ شہر لکیس کو بھا گ گیا ۔ لیکن لوگوں نے آدمیوں کو لکیس کو بھیجا اور انہوں نے وہاں امصیاہ کو مار ڈا لا ۔ 28 تب وہ امصیاہ کی لاش کو گھو ڑے پر لے گئے اور اسے اس کے آباؤ اجداد کے ساتھ یہوداہ میں دفنایا ۔

26:1 تب یہوداہ کے لوگوں نے عُزّیاہ کو امصیاہ کی جگہ نیا بادشاہ چُنا ۔ امصیاہ عُزّیاہ کا باپ تھا ۔ جب یہ واقعہ ہوا اس وقت عزیاہ ۱۶ سال کا تھا ۔ 2 عُزّیاہ نے دوبارہ ایلوت کے شہر کو بنا یا اور اسے واپس یہوداہ کو دیا ۔ عُزّیاہ نے امصیاہ کے مر نے کے بعد جب وہ اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا تو یہ کیا ۔ 3 عُزّیاہ کی عمر ۱۶ سال کی تھی جب وہ بادشاہ بنا ۔ اس نے یروشلم میں ۵۲ سال حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام یکو لیاہ تھا ۔ یکو لیاہ یروشلم کی تھی ۔ 4 عزیاہ نے وہی کیا جو خدا وند نے چا ہا تھا ۔ اس نے خدا کی اطا عت اسی طرح کی جس طرح اس کے باپ امصیاہ نے کی ۔ 5 عُزّیاہ زکر یاہ کی زندگی میں خدا کے راستے پر چلا ۔ زکر یاہ نے عزیاہ کو تعلیم دی تھی کہ خدا وند خدا کی عزت اور اسکی اطا عت کس طرح کر نی چاہئے ۔ جب عُزّیاہ نے خدا وند خدا کی اطا عت کی تو اس کو کامیابی ملی ۔ 6 عُزّیاہ نے فلسطینی لوگوں کے خلاف ایک جنگ لڑی ۔ اس نے جات اور یبنہ اور اشدود شہروں کی دیواریں گرا دیں ۔ عزیاہ نے اشدود شہر کے پاس اور فلسطینی لوگوں کے درمیان دوسری جگہوں پر شہر بسا ئے ۔ 7 خدا نے عزیاہ کو فلسطینیوں سے اور جو ر بعل کے شہر میں اور میو نی میں رہنے والے عرب لوگوں سے لڑ نے میں مدد کی ۔ 8 عمّونی عزیاہ کو خراج تحسین دیتے تھے ۔ عُزّیاہ کا نام مصر کی سر حد تک مشہور ہوا کیوں کہ وہ بہت طاقتور ہو گیا تھا ۔ 9 عزیاہ نے یروشلم میں کو نے کے پھا ٹک اور وادی کے پھا ٹک اور جہاں دیوار مڑ تی تھی وہاں مینار بنوائے ۔ اور اس نے اسے فصیلدار بنا یا ۔ 10 عُزّیاہ نے ریگستان میں مینار بنوائے اس نے بہت سے کنوئیں بھی کھد وائے ۔ اس کے پاس پہا ڑی دامن اور میدا نی علا قوں میں بہت سے مویشی تھے ۔ اس کے پاس پہا ڑوں اور زر خیزی علا قوں میں کسان تھے ۔ اس نے ایسے آدمیوں کو بھی رکھا تھا جو ان کھیتوں کی نگرانی کر تے تھے جن میں انگور ہو تے تھے ۔ اس کو زراعت سے لگاؤ تھا ۔ 11 عُزّیاہ کے پاس تربیت یافتہ فوج تھی ۔ اسکے سکریٹری یعی ایل اور عہدیدار معسیاہ نے سپا ہیوں کو منظم کیا اور انہیں گنا اور انہیں حنانیاہ جو کہ بادشاہ کا ایک عہدیدار تھا اس کی رہنمائی میں مختلف گروہوں میں بانٹ دیا ۔ 12 سپاہیوں کے اوپر ۶۰۰,۲ قائدین تھے ۔ 13 وہ خاندانی قائدین ۵۰۰ ,۳۰۷ فو جی آدمیوں کے داروغہ تھے جو بڑی طا قت سے لڑ تے تھے ۔ ان سپا ہیوں نے دشمنوں کے خلاف بادشاہ کی مدد کی تھی ۔ 14 عزیاہ نے فوج کو ڈھا لیں ، بر چھے سر کے ٹو پ ، زرہ بکتر ، کمان ، اور گو پھن کے پتھر دیئے تھے ۔ 15 یروشلم میں عزیاہ نے جو مشینیں بنوائیں وہ ہوشیار لوگوں کی ایجاد تھی ۔ ان مشینوں کو میناروں پر اور دیواروں کے کو نوں پر رکھا گیا تھا ۔ ان مشینوں کا استعمال تیر چلا نے اور بڑے پتھروں کو پھینکنے کے لئے کیا جا تا تھا ۔ عُزّیاہ مشہور ہوا ۔ دور و دراز کی جگہوں کے لوگ اس کے نام سے واقف ہوئے ۔ اس کے پاس بڑی مدد تھی اور وہ طاقتور بادشاہ ہو گئے ۔ 16 لیکن جب عُزّیاہ طا قتور ہو گیا تو اس کے غرور نے اس کو تباہ کیا ۔ وہ خدا وند اپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ۔ وہ خدا وند کی ہیکل میں اور قربان گاہ میں بخور جلانے کے لئے گیا ۔ 17 کاہن عزر یاہ اور ۸۰ بہادر کاہن جو خدا وند کی خدمت کرتے تھے وہ عزیاہ کے ساتھ ہیکل میں گئے ۔ 18 وہ لوگ عز یاہ کے روبرو ہوئے ۔ انہوں نے اس کو کہا ، ' ' عزیاہ ! یہ تمہارا کام نہیں ہے کہ خدا وند کے لئے خوشبو جلا ئے ۔ ایسا کر نا تمہارے لئے اچھا نہیں ۔ وہ کاہنوں اور ہارون کی نسل ہی ہیں جو خدا وند کے لئے خوشبو جلا تے ہیں ۔ وہی لوگ ہیں جو مقدس خدمت اور خوشبو جلا نے کے لئے مخصوص کئے گئے ہیں ۔ مُقدس ترین جگہ سے باہر جاؤ تم اطا عت گزار نہیں رہے خدا وند خدا تم کو اس کے لئے عزت نہیں دیگا !" 19 لیکن عُزّیاہ غصہ میں آیا اس کے ہاتھ میں خوشبو جلانے کے لئے کٹو رہ تھا ۔ جس وقت عزیاہ کاہنوں پر غصہ میں تھا ۔ اس وقت اس کی پیشانی پر کو ڑھ پھو ٹ پڑا ۔ یہ واقعہ خدا وند کے ہیکل میں بخور کی قربان گاہ پر کاہنوں کے سامنے ہوا ۔ 20 کاہنوں کا قائد عزریاہ اور تمام کاہنوں نے عزیاہ کو دیکھا وہ اس کی پیشانی پر جذام دیکھ سکتے تھے ۔ کاہنوں نے جلدی سے عزیاہ کو ہیکل کے باہر جانے کے لئے مجبور کیا ۔ عُزّیاہ نے خود جلدی کی کیوں کہ خدا وند نے اسکو سزا دی تھی ۔ 21 کیوں کے بادشاہ عزیاہ مرنے تک کو ڑ ھ کی بیماری میں مبتلا رہا اور وہ ایک الگ گھر میں رہتا تھا وہ خدا وند کی ہیکل کے اندر داخل نہیں ہو سکتا تھا ۔ عُزیاہ کے بیٹے یو تام نے شاہی محل کے آدمیوں کو قابو میں رکھا اور حکمراں بن گیا ۔ 22 دوسرے کارنامے شروع سے آخر تک جو عُزیاہ نے کیں وہ اموز کے بیٹے یسعیاہ نبی نے لکھا ہے ۔ 23 عُزّیاہ مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے قریب دفن ہوا ۔ عُزّیاہ کو بادشاہوں کے قبرستان کے قریب دفنا یا گیا کیوں کہ لوگوں نے کہا ، " عُزّیاہ کو کوڑھ ہے ۔" یوتام عُزّیاہ کی جگہ نیا بادشا ہوا ۔ یوتام عُزّیا ہ کا بیٹا تھا ۔

27:1 یو تام جب بادشاہ ہوا تو وہ ۲۵ سال کا تھا ۔ اس نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام یرُوسہ تھا ۔ یرُ وسہ صدوق کی بیٹی تھی ۔ 2 یو تام نے وہی کیا جو خدا وند نے چا ہا ۔ وہ اپنے باپ عُزّیاہ کی طرح خدا کی اطا عت کی لیکن یوتام خدا وند کی ہیکل میں خوشبو جلا نے کے لئے داخل نہیں ہوا جیسا کہ اس کے باپ نے کیا تھا ۔ لیکن لوگوں نے گناہ کر نا جاری رکھا ۔ 3 یو تام نے خدا وند کی ہیکل کے اوپری دروازے کو دوبارہ بنا یا ۔ اس نے عوفل نامی جگہ میں دیوار پر بہت سے کام کئے ۔ 4 یو تام نے یہوداہ کے پہا ڑی ملک میں بھی شہر بنائے ۔ یو تام نے جنگل میں مینار اور قلعے بنوائے ۔ 5 یو تام عمّونی لوگوں کے بادشاہ اور اس کی فوج کے خلاف بھی لڑا اور انہیں شکست دی ۔ اس لئے ہر سال تین سالوں تک عمّونی لوگوں نے یوتام کو ۴/۳ ۳ ٹن چاندی ، ۶۲۰۰۰ بوشل گیہوں اور ۰۰۰ , ۶۲ بو شل بارلی دیئے ۔ 6 یو تام طا قتور ہو گیا ۔ کیوں کہ اس نے خدا وند اپنے خدا کی مرضی کے مطا بق اس کے حکم کی اطا عت گزاری کی ۔ 7 دوسرے کام جو یوتام نے کیا اور اس کی جنگوں کے تعلق سے " تاریخ سلاطین اسرائیل اور یہوداہ " نامی کتاب میں لکھا ہے ۔ 8 یو تام جب بادشاہ ہوا تو اس کی عمر ۲۵ سال تھی ۔ اس نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی ۔ 9 تب یو تام مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنا یا گیا ۔ لوگوں نے اس کو شہر داؤد میں دفنا یا ۔ یو تام کا بیٹا آخز اس کی جگہ پر بادشاہ ہوا ۔

28:1 جب آخز بادشاہوا تو وہ ۲۰ سال کا تھا ۔ اس نے یروشلم میں۱۶ سال حکومت کی ۔آخز اپنے آبا ؤ اجداد کی طرح سچا ئی سے نہیں رہا جیسا کہ خداوند نے چا ہا تھا ۔ 2 آخز اسرائیلی بادشا ہو ں کے برے راستوں پر چلا ۔ اس نے بعل دیوتا کی عبادت کے لئے مورتیاں بنانے کے لئے سانچے کا استعمال کیا ۔ 3 آخز بن ہنوم کی وادی میں بخور جلائیں۔اس نے اپنے بیٹوں کو آ گ میں جلا کر قربانی پیش کی ۔اس نے وہ تمام خوفناک گناہ جسے اس ملک میں رہنے وا لے آدمیوں نے کیا تھا ۔خداوند نے ان آدمیو ں کو باہرجانے کے لئے مجبور کیا تھا جب اسرائیل کے لوگ اس سر زمین پر آئے تھے ۔ 4 آخز نے پہاڑی پر اعلیٰ جگہو ں پر اور ہر درخت کے نیچے قربانی پیش کی اور بخور جلا ئے ۔ 5 آخز نے گناہ کئے اس لئے خداوند اس کے خدا نے ارام کے بادشا ہ کو اسے شکست دینے دیا ۔ارام کے بادشا ہ اوراس کی فوج نے آخزکو شکست دی اور یہودا ہ کے کئی لوگوں کو قیدی بنایا ۔ارام کے بادشا ہ نے ان قیدیوں کو شہر دمشق لے گیا ۔خداوند نے اسرائیل کے بادشا ہ فقح کو بھی آخز کو شکست دینے دیا ۔فقح کے باپ کا نام رملیاہ تھا ۔ فقح اور اس کی فوج نے ایک دن میں یہودا ہ کے ۱۲۰۰۰۰ بہادر سپا ہیوں کو مار ڈا لا ۔کیو ں کہ اس نے خداوند خدا کے احکام کو نہیں مانا جسکی احکام کی تعمیل انکے آبا ء واجداد کرتے تھے ۔ 6 7 زکری افرائیم کا ایک بہادر فوجی تھا ۔زکری نے بادشا ہ آخز کے بیٹے معسیاہ کو ، بادشا ہ کے محل کے نگراں کار عہدے دار عزر یقام کو اور بادشا ہ کے دوسرے درجے کے سپہ سالار القانہ کو مار ڈا لا ۔ 8 اسرائیلی فوج نے یہودا ہ میں رہنے وا لے انکے ۰۰۰,۲۰۰ رشتے داروں کو پکڑا ۔ انہوں نے عورتیں ، بچے اور یہودا ہ سے بہت قیمتی چیزیں لیں ۔ بنی اسرائیلی ان قیدیوں اور ان چیزوں کو سامریہ شہر کو لے گئے ۔ 9 لیکن وہاں خداوند کے نبیوں میں سے ایک نبی وہاں تھا ۔اس نبی کانام عودید تھا ۔عودید اسرائیلی فوج سے ملا جو کہ سامریہ واپس آئی تھیں ۔عودید نے اسرائیل کی فوج سے کہا ، "خداوند خدا جسکی تمہا رے آبا ء واجداد نے اطاعت کی اس نے تم کو یہودا ہ کے لوگوں کو شکست دینے دی کیو ں کہ وہ ان پر غصہ میں تھا ۔تم نے یہودا ہ کے لوگوں کو بہت کمینگی سے سزادی اور مار ڈا لا اب خدا تم پر غصہ میں ہے ۔ 10 تم یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں کو غلاموں کی طرح رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہو تم لوگو ں نے بھی خداونداپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے ۔ 11 اب میری بات سُنو ، "اپنے جن بھا ئی بہنو ں کو تم لوگو ں نے قیدی بنایا ہے انہیں واپس کردو ۔ اسے کرو کیونکہ خداوند کا بھیانک غصّہ تمہا رے خلاف ہے ۔ 12 تب افرائیم کے چند قائدین نے اسرائیل کے فوجوں کو جنگ سے گھر واپس ہو تے دیکھا ۔ وہ قائدین اسرائیل کے فوجوں سے ملے اور انہیں انتباہ دیا ۔وہ قائدین یہوحنان کا بیٹا عزریاہ، سلیموت کا بیٹا برکیاہ ، سلوم کا بیٹا یحزقیاہ اور خدلی کا بیٹا عماسا تھے ۔ 13 ان قائدین نے اسرائیلی سپا ہیوں سے کہا ، " یہوداہ سے قیدیوں کو یہاں مت لا ؤ ۔اگر تم ایسا کرو گے تو یہ ہم لوگوں کے لئے یہ خداوند کے خلاف بُرا گناہ کرنے کے برابر ہو گا ۔ اور وہ ہمارے گناہ اور قصور کے خلاف بُرا کرے گا ۔ اور خداوند ہم لوگو ں کے خلاف بہت غصّے میں آجا ئے گا !" 14 اس لئے فوجوں نے قیدیوں اور قیمتی چیزوں کو ان قائدین اور بنی اسرائیلیوں کو دے دیا ۔ 15 قائدین ( یحزقیاہ برکیاہ ،اور عماسا ) کھڑے ہو ئے اور انہوں نے قیدیوں کی مدد کی ۔ان چاروں آدمیوں نے کپڑو ں کو لیا جو اسرائیلی فوج نے لئے تھے اور اسے ان لوگوں کو دیا جو ننگے تھے ۔ان قائدین نے ان لوگوں کو جو تے بھی دیئے ۔انہوں نے یہوداہ کے قیدیوں کو کچھ کھانے پینے کو دیا ۔ انہوں نے ان لوگوں کی تیل کی مالش کی ۔ تب افرائیم کے قائدین نے کمزور قیدیوں کو گدھے پر چڑھا یا اور ان کو انکے گھر یریحو ، تار کے درخت کا شہر ان کے خاندان کے پاس بھیجا ۔ تب وہ چاروں قائدین اپنے گھر سامر یہ کو واپس ہوئے ۔ 16 اُسی وقت ادوم کے لوگ پھر آئے انہوں نے یہوداہ کے لوگوں کو شکست دی ادومیوں نے لوگوں کو قیدی بنا یا اور قیدیوں کی طرح مانگنے گئے ۔ اس لئے بادشاہ آخز نے اسور کے بادشاہ سے مدد مانگی ۔ 17 18 فلسطینی لوگوں نے بھی جنوبی یہودا ہ اور پہا ڑی شہروں پر حملہ کیا ۔ فلسطینیوں نے بیت شمس ایا لون ، جدیروت ، سو کو ، تمنہ اور جمضو کے شہروں پر قبضہ کر لیا ۔ انہوں نے ان شہروں کے نزدیک کے گاؤں پر بھی قبضہ کر لیا ۔ پھر ان شہروں میں فلسطینی رہنے لگے ۔ 19 خدا وند نے یہوداہ کو مصیبت دی ۔ کیوں کہ یہوداہ کے بادشاہ آخز نے یہوداہ کے لوگوں کو گناہ کرنے کے لئے اکسا یا ۔ وہ خدا وند کا بہت نا فرمان تھا ۔ 20 اسور کا بادشاہ تگلت پلنا صر آیا اور آخز کو مدد دینے کے بجائے تکلیف دی ۔ 21 آخز نے کچھ قیمتی چیزیں خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل اور شہزادوں کے محل سے لیا ۔ آخز نے ان چیزوں کو اسور کے بادشاہ کو دیں لیکن اس نے آخز کی مدد نہیں کی ۔ 22 آخز کی پریشانیوں کے وقت اس نے اور زیادہ برے گناہ کئے اور خدا وند کا اور زیادہ نا فرمان ہو گیا ۔ 23 اس نے دمشق کے لوگوں کی پرستش والے خدا ؤں کو قربانی پیش کی ۔ دمشق کے لوگوں نے آخز کو شکست دی ۔ اس لئے اس نے دل میں سو چا ، " ارام کے لوگوں کے خدا ؤ ں کی پر ستش نے انہیں مدد دی اگر میں ان خدا ؤ ں کو قربانی پیش کروں تو ممکن ہے وہ بھی میری مدد کریں ۔" آخز نے ان خدا ؤں کی پرستش کی ۔ لیکن یہ سب بت اس کو اور سارے اسرائیلیوں کو گناہ کرانے کا سبب بنا۔ 24 آخز نے ہیکل سے چیزوں کو جمع کیا اور انہیں توڑ کر ٹکڑے کر دیا ۔ تب اس نے خدا وند کے گھر کے دروازوں کو بند کر دیا ۔ اس نے قربان گاہیں بنائیں ۔ اور انہیں یروشلم کی ہر گلی کے کونے پر رکھی ۔ 25 آخز نے یہوداہ کے ہر شہر میں بخور جلانے اور دوسرے خدا ؤں کی پرستش کر نے کے لئے اعلیٰ جگہ بنائی ۔ آخز نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو ناراض کیا ۔ 26 دوسری چیزیں جو آخز نے شروع سے آخر تک کیں وہ " تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل " نا می کتاب میں لکھا ہے ۔ 27 آخز مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن کیا گیا ۔ لوگوں نے آخز کو شہر یروشلم میں دفن کیا لیکن انہوں نے آخز کو اس قبرستان میں نہیں دفن کیا جہاں اسرائیل کے بادشاہ دفن کئے گئے تھے ۔ حزقیاہ آخز کی جگہ نیا بادشاہ ہوا ۔ حزقیاہ آخز کا بیٹا تھا ۔

29:1 حزقیاہ جب ۲۵ سال کا تھا تو وہ بادشا ہ ہوا ۔اس نے ۲۹ سال تک یروشلم میں حکومت کی ۔اس کی ماں کانام ابیاہ تھا ۔ابیاہ زکریاہ کی بیٹی تھی ۔ 2 حزقیاہ اسی طرح رہا جس طرح خداوند نے چا ہا تھا اور وہی کیا ۔ اس نے اپنے آبا ء واجداد داؤد کی طرح جو مناسب تھا وہ کیا ۔ 3 حزقیاہ نے خداوند کی ہیکل کے دروازوں کو مرمت کروایا اور انہیں مضبوط کیا ۔ حزقیاہ نے ہیکل کو پھر کھولا ۔اس نے بادشاہ ہو نے کے بعدسال کے پہلے مہینے میں یہ کیا ۔ 4 حزقیاہ نے کا ہنوں اور لا وی لوگو ں کی ایک ساتھ نشست بٹھا ئی ۔ وہ ہیکل کے مشرقی جانب کھلے آنگن میں مجلس میں شامل ہو ا ۔ حزقیاہ نے ان سے کہا ، "میری سنو ! لا وی لوگو !مقدس خدمت کے لئے اپنے کو تیار کرو ۔ خداوند خدا کی ہیکل کو مقدس خدمت کے لئے تیار کرو ۔ وہ خدا ہے جس کے احکام کی تعمیل تمہا رے آ باؤ اجداد نے کی ۔ ہیکل سے ان چیزوں کو باہر نکالو جو وہاں کے لئے نہیں ہیں ۔ وہ چیزیں ہیکل کو پاک نہیں کرتی ہیں ۔ 5 6 ہمارے آ با ء واجداد نے بغاوت کی اور خداوند ہمارے خدا کی نظر میں بُرا کام کیا ۔انہوں نے خداوند کو چھوڑدیا اور اس کے مسکن سے منھ موڑلیا اور اپنی پیٹھ اس کی طرف کر لی ۔ 7 انہوں نے ہیکل کے پیش دہلیز کے دروازے بند کر دیئے۔اور شمعوں کو بجھا دیا ۔ انہوں نے خوشبوؤں کو جلانا اور اسرائیل کے خدا کے مقدس جگہ میں قربانی پیش کرنی بند کردی ۔ 8 اس لئے خداوند یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں پر بہت غصہ کیا ۔ خداوند نے انہیں سزادی ۔دوسرے لوگ ڈر گئے اور پریشان ہو ئے جب انہوں نے دیکھا کہ خداوند نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں کے ساتھ کیا کیا ۔ یہودا ہ کے لوگو ں کی قسمت کو دیکھ کر وہ لوگ حیر ت زدہ ہو کراپنے سر ہلا ئے ۔تم جانتے ہو یہ چیزیں سچ ہیں ۔ تم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو۔ 9 اور اسی لئے ہمارے آ باؤ اجداد جنگ میں مارے گئے ۔ہمارے بیٹے اور بیٹیاں اور بیویوں کو قید کر لئے گئے ۔ 10 اس لئے اب میں حزقیاہ نے طئے کیا کہ خداوند اسرائیل کا خدا سے معاہدہ کروں تب وہ ہم پر مزید غصّہ نہ ہو گا ۔ 11 اس لئے میرے بیٹو! کا ہل نہ بنو اورمزید وقت خراب نہ کرو ۔خداوند نے تمہیں اس کی خدمت کے لئے چُنا ہے ۔اس نے تمہیں ہیکل میں خدمت کرنے کیلئے بخور جلانے کے لئے چُنا ۔" 12 یہ لاویوں کی فہرست ہے جو وہاں تھے اور کام شروع کئے ،قہات کے خاندان سے عماسی کا بیٹا محت عزریاہ کا بیٹا یو ئیل تھا ۔ مراری کے خاندان سے عبدی کا بیٹا قیس اور یہلل ایل کا بیٹا عزریاہ تھا ۔ جیر شونی خاندان سے زمہ کا بیٹا یو آخ اور یو آخ کا بیٹا عدن تھا ۔الیصفن کی نسل سے سمری اور یعو ایل تھے ۔ آسف کی نسلوں سے زکریاہ اور متنیاہ تھے ۔ ہیمان کی نسلوں سے یحی ایل اور سمعی تھے ۔یدوتون کی نسل سے سمعیاہ اور عزّی ایل تھے ۔ 13 14 15 تب ان لاویوں نے ان کے بھا ئیوں کو ایک ساتھ جمع کیا اور انہیں ہیکل میں مقدس خدمت کے لئے تیار رکھا ۔ انہو ں نے بادشا ہ کے احکام کی تعمیل کی جو خداوند کی طرف سے تھی ۔ وہ خداوند کی ہیکل میں صفائی کے لئے گئے ۔ 16 کا ہن خداوند کی ہیکل کے اندرونی حصہ کی صفائی کیلئے گئے ۔ انہوں نے سب نجس چیزوں کو لئے اور اسے خداوند کے گھر کے آنگن میں لے آئے ۔ پھر لاویوں نے نجس چیزوں کو قدرون کی وادی میں لے گئے ۔ 17 پہلے مہینے کے پہلے دن لاویو ں نے خود کو مقد س خدمت کے لئے تیار کرنے لگے مہینے کے آٹھویں دن لاوی خداوند کی ہیکل کے پیش دہلیز پر آئے ۔ پھر اور آٹھ دن تک وہ خداوند کی ہیکل کو مقدس استعمال کے لئے صاف کئے اور انہوں نے پہلے مہینے کے سولھویں دن کام ختم کیا ۔ 18 تب وہ بادشا ہ حزقیاہ کے پاس گئے اور اس سے کہا ، "بادشا ہ حزقیاہ !ہم لوگو ں نے خداوند کے سارے گھر کو اور جلانے کا نذرانہ کے لئے قربان گا ہ کو سبھی برتنو ں کے ساتھ صاف کردیا ۔ہم لوگو ں نے مقدس روٹی کے میز اور اس کے ساتھ استعمال ہو نے وا لے اوزارو ں کو بھی صاف کردیا ۔ 19 اس وقت جب آخز بادشا ہ تھا تو اس نے خدا کے خلاف کیا ۔اس نے کئی چیزوں کو جو ہیکل میں تھیں پھینک دیا ۔لیکن ہم نے ان چیزوں کی مرمت کی اور ان کو مقدس کام کے لئے صاف کیا ۔او ر وہ اب خداوندکی قربان گا ہ کے سامنے ہے ۔ 20 دوسرے دن صبح سویرے بادشا ہ حزقیاہ اٹھا اور شہر کے تمام عہدے دار وں کو جمع کیا اور خداوند کی ہیکل کو گیا ۔ 21 وہ سات بیل ، سات مینڈھے سات میمنے اور سات چھو ٹے بکرے لا ئے ۔ وہ جانور یہوداہ کی حکومت کے لئے ، مقدس جگہ کو پاک کرنے کے لئے اور یہودا ہ کے لوگو ں کے لئے گناہ کا نذرانہ تھا ۔ بادشا ہ حزقیاہ نے ہارون کی نسل کے کاہنوں کو حکم دیا کہ وہ ان جانورو ں کو خداوند کی قربان گا ہ پر پیش کریں۔ 22 اس لئے کاہنو ں نے بیلو ں کو ذبح کرڈا لا اور ان کا خون رکھ لیاتب انہو ں نے بیلوں کا خون قربان گا ہ پر چھڑکا پھر کا ہنو ں نے مینڈھوں کو ذبح کیا اور قربان گا ہ پر مینڈھے کا خون چھڑکا ۔ پھر آخر کار وہ لوگ میمنوں کو ذبح کیا اور ان کا خون قربانگا ہ پر چھڑکا ۔ 23 تب کا ہن بکرو ں کو بادشا ہ اور ایک ساتھ جمع لوگوں کے سامنے لا ئے ، بکرے گناہو ں کے بدلے نذرانہ تھے ۔ کا ہنو ں نے اپنے ہا تھ بکرو ں پر رکھے اور انہیں ذبح کیا ۔ کاہنو ں نے بکروں کے خون سے قربان گا ہ پر گناہ کا نذرانہ پیش کیا ۔ انہو ں نے یہ تمام اسرائیل کے کفارہ کے لئے کیا ۔ بادشا ہ نے کہا ، "جلانے کا نذرانہ اور گناہ کا نذرانہ تمام بنی اسرائیلیوں کے لئے دینا ہو گا ۔ 24 25 بادشا ہ حزقیاہ نے لاویوں کو خداوند کی ہیکل میں منجیروں، طنبوروں اور بربط کے ساتھ رکھا ۔جیسا کہ داؤد، بادشا ہ کا نبی جا د ناتن نبی نے حکم دیا تھا ۔ یہ حکم خداوند کی طرف سے اس کے نبیوں کے ذریعہ آیا تھا ۔ 26 اس لئے لا وی داؤد کے آلات موسیقی کے ساتھ تیار کھڑے تھے اور کا ہن اپنے بِگل کے ساتھ تیار تھے ۔ 27 تب حزقیاہ نے جلانے کی قربانی کو قربانگاہ پر پیش کرنے کا حکم دیا ۔ جب جلانے کی قربانی پیش کرنی شروع ہو ئی تو خداوند کے لئے گانا بھی شروع ہوا۔ بگل بجے اور اسرائیل کے بادشا ہ داؤد کے آلات موسیقی بجنے لگے ۔ 28 ساری مجلس نے سر جھکایا ۔موسیقی کار گا ئے اور بِگل بجانے وا لے اپنے بِگل اس وقت تک بجا ئے جب تک جلانے کی قربانی پو ری نہ ہو ئی ۔ 29 قربانی کے پورا ہو نے کے بعدبادشا ہ حزقیاہ اور اس کے ساتھ سب لوگ جھکے اور انہوں نے عبادت کی ۔ 30 بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیداروں نے لا ویوں کو خداوند کی تعریف کرنے کا حکم دیا ۔ انہوں نے ترانے گا ئے جو داؤد اور نبی آسف نے لکھے تھے ۔انہوں نے خدا کی حمد کی اور خوش ہو ئے ۔ وہ سب جھکے اور خدا کی عبادت کی ۔ 31 حزقیاہ نے کہا ، " یہودا ہ کے لوگ اب تم خود کو خداوند کے حوالے کئے ہو ۔ نزدیک آؤ اور قربانیاں لے آؤ اور شکرانے کا نذرانہ خداوند کی ہیکل میں پیش کرو۔" تب لوگ قربانیاں پیش کرکے شکر ادا کئے ۔کو ئی بھی آدمی جو چا ہتا تھا اس نے وہی قربانی لا ئی ۔ 32 مجلس کی طرف سے ہیکل میں لا ئی گئی قربانیا ں یہ ہیں : ۷۰ بیل ، ۱۰۰ مینڈھے اور ۲۰۰ میمنے یہ تمام جانور خداوند کے لئے قربانی دی گئیں۔ 33 خداوند کے لئے مقدس نذرانہ ۶۰۰ بیل اور ۰۰۰, ۳ مینڈھے اور بکرے تھے ۔ 34 لیکن وہاں کافی تعداد میں کاہن نہیں تھے جو جانوروں کے چمڑے اتا ر سکیں اور تمام جانوروں کو کاٹ سکیں اس لئے ان کے رشتے دار اور لاویوں نے ان کی مدداس وقت تک کیں جب تک کام پو را نہ ہوا ۔ وہ لوگ اس وقت تک کئے جب تک کا ہن مقدس خدمت کے لئے تیار نہیں ہو ئے تھے ۔ لا وی لوگ مقدس خدمت کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنے میں کا ہنوں سے زیادہ سنجیدہ تھے ۔ 35 وہاں جلانے کا نذرانہ ، ہمدردی کے نذرانے کی چربی اور مئے کا نذرانہ بہ کثرت تھا اس لئے خداوند کی ہیکل میں پھر سے خدمت گذاری شروع ہو ئی ۔ 36 حزقیاہ اور سب لوگ ان چیزوں کے لئے خوش تھے جن کو خداوند نے اپنے لوگوں کے لئے تیار کئے تھے ۔اور وہ خوش تھے کہ ہر چیز بہت جلدی کر لی گئی تھیں۔

30:1 حز قیاہ نے اسرائیل اور یہودا ہ کے تمام لوگو ں کو پیغام بھیجا اس نے افرائیم اور منّسی کو بھی خطوط بھیجا ۔حزقیاہ نے ان تمام لوگو ں کو یروشلم میں خداوند کی ہیکل میں آنے کے لئے دعوت دی ۔تاکہ وہ تمام فسح کی تقریب منا سکیں۔ 2 بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیدار اور تمام یروشلم کے لوگ اس معاملے پر بات چیت کی اور طے کیا کہ فسح کی تقریب دوسرے مہینے میں منانی چاہئے ۔ 3 وہ لوگ فسح کی تقریب مقررہ وقت پر نہیں منا سکے ۔کیونکہ کئی کاہن خود کومقدس خدمت کے لئے تیار نہ کر سکے تھے ۔ اور دوسری وجہ یہ تھی کہ لوگ یروشلم میں جمع نہ ہو ئے تھے ۔ 4 یہ معاہدہ بادشا ہ حزقیاہ اور ساری مجلس کو صحیح معلوم ہوا ۔ 5 اس لئے انہوں نے اسرائیل میں ہر جگہ شہر بیرسبع سے لے کر دان کے شہر کے راستو ں تک یہ اعلان کیا ۔انہوں نے لوگو ں سے کہا کہ یروشلم آئیں اور خداوند اسرائیل کے خدا کے لئے فسح کی تقریب منائیں ۔ بنی اسرائیلیوں کے ایک بڑے گروہ نے ایک عرصے سے فسح کی تقریب اس طرح نہیں منا ئی تھی جس طرح موسیٰ کے اصولوں میں منانے کے لئے کہا گیا تھا ۔ 6 اس لئے خبررسانو ں نے بادشا ہ کے خطوط کو تمام یہودا ہ اور اسرائیل لے گئے ان خطو ط میں یہ لکھا تھا : " اسرائیل کی اولاد !خداوند خدا کی طرف واپس آؤ جنہیں ابراہیم ، اسحاق اور اسرائیل ( یعقوب ) مانتے تھے ۔ پھر خدا تم لوگوں میں سے اس کے پاس لو ٹ آئے گا جو اسور کے بادشا ہ کے فتح سے بچ نکلا ہے ۔ 7 اپنے باپ اور بھا ئیو ں کی طرح نہ بنو ۔ خداوند ان کا خدا تھا لیکن وہ اس کے خلاف ہو گئے اس لئے خداوند نے ان لوگوں کوایک بیکار ملک بنا دیا ۔تم اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو ۔ 8 اپنے آبا ؤاجداد کی طرح ضدّی نہ بنو ۔ بلکہ اپنے دِل کی چاہت سے خداوند کی اطاعت کرو ،مقدس ترین جگہ پر آؤ ۔جسے خداوند نے ہمیشہ کے لئے مقدس بنایا ہے ۔ اپنے خداوند خدا کی خدمت کروتب خداوند کا خوفناک غصّہ تم پر سے نکل جا ئے گا ۔ 9 اگر تم واپس آؤ گے اور خداوند کی اطاعت کرو گے تب تمہا رے رشتے دار اور تمہا ری اولاد کو ان لوگوں سے رحم دلی ملے گی جنہو ں نے ان کوقیدی بنایا ہے اور تمہا رے رشتے دار اور بچے اس ملک میں واپس ہوں گے ۔خداوند تمہا را خدا مہربان ہے اگر تم اس کے پاس واپس جا ؤ گے تووہ تم سے دور نہ ہو گا۔ 10 قاصد افرائیم اور منسّی کے تمام علاقوں کے شہرو ں میں گئے ۔ وہ اتنی دور زبولون کے سارے علاقے میں گئے ۔لیکن لوگو ں نے ان قاصدوں کا مذاق اڑایا اور ان پر ہنسے ۔ 11 لیکن آشر ، منسی اور زبولون کے کچھ آدمی اپنے آپکو فرمانبردار بنایا اور یروشلم گئے ۔ 12 یہودا ہ میں بھی خدا کی طاقت نے لوگوں کو یکجا کیا تا کہ وہ بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیداروں کی اطاعت کریں اس طرح انہوں نے خداوند کے کلام کی فرماں برداری کی ۔ 13 کئی لوگ بغیر خمیری رو ٹی کے تقریب منانے ایک ساتھ یروشلم میں دوسرے مہینے میں آئے ۔یہ بہت بڑا مجمع تھا ۔ 14 ان لوگو ں نے یروشلم میں جھو ٹے خدا ؤں کی قرباگا ہو ں کو ہٹایا ۔انہوں نے جھوٹے خدا ؤں کے بخور جلانے کی قربان گاہوں کو بھی ہٹا دی ۔انہو ں نے ان قربان گا ہو ں کو قدرون کی وادی میں پھینک دیا ۔ 15 تب انہوں نے فسح کے میمنوں کو دوسرے مہینے کے ۱۴ ویں دن ذبح کیا ۔کا ہن اور لا وی لوگ شرمندہ ہو ئے انہوں نے خود کو مقدس خدمت کے لئے تیار کیا ۔ کا ہن اور لا ویوں نے جلانے کی قربانی خداوند کی ہیکل میں لا ئے ۔ 16 "ہیکل میں وہ لوگ اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو ئے جیسا کہ خدا کے آدمی موسیٰ کی شریعت میں کہا گیا تھا ۔ لا ویوں نے کا ہنو ں کو خون کا کٹورا دیا ۔ تب کا ہنوں نے خون کو قربان گا ہ پر چھڑکا ۔ 17 اس گروہ میں بہت سے لوگ ایسے تھے جنہو ں نے خود کو مقدس خدمت کے لئے تیار نہیں کیا تھا ۔انہیں فسح کی تقریب پر میمنوں کو ذبح کرنے کی اجازت نہ ملی ۔کیوں کہ لا وی لوگ ہی ان تمام لوگوں کو جو کہ پاک نہ تھے فسح کے میمنے کو ذبح کرنے کے ذمّے دار تھے ۔ لا ویوں نے ہر ایک میمنے کو خداوند کے لئے مقدّس کیا ۔ 18 افرائیم ، منسی اشکار اور زبولون کے کئی لوگو ں نے فسح کی تقریب کے لئے اپنے کو ٹھیک طرح سے تیار نہیں کیا تھا ۔انہوں نے فسح کی تقریب موسیٰ کی شریعتوں کے مطابق صحیح طریقے سے نہیں منا ئی۔لیکن حزقیاہ ان لوگو ں کے لئے دعا کی اس لئے حزقیاہ نے یہ دعا کی " خداوند خدا پوچھتا ہے یہ لوگ تیری عبادت صحیح طریقے سے کرنا چا ہتے تھے لیکن وہ خود کو اصولوں کے مطابق پاک نہ کر سکے مہربانی سے ان لوگو ں کو معاف کر ۔تو خدا ہے جس کی حکم کی تعمیل ہمارے آ با ؤ اجداد نے کی ۔اگر کسی نے اپنے آپ کو مقدّس ترین جگہ کے اصولوں کے مطابق پاک نہیں کیا تو بھی انہیں معاف کر۔ 19 20 خداوند نے بادشا ہ حزقیاہ کی دعا سنی اور وہ لوگو ں کو شفا دیا ۔ 21 اسرائیل کے بچوں نے یروشلم میں بغیر خمیری روٹی کی تقریب منائے وہ بہت خوش تھے ۔ لاویوں اور کاہنوں نے اپنی ساری طاقت سے ہر روز خداوند کی تعریف کی ۔ 22 بادشا ہ حزقیاہ نے ان تمام لاویو ں کو ہمت بندھا ئی جو اچھی طرح واقف ہو چکے تھے کہ خداوند کی خدمت کیسے کی جا تی ہے ۔ لوگوں نے سات دن تک تقریب منا ئی اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا ۔انہوں نے اپنے آبا ؤ اجداد کی خداوند خدا کا شکر ادا کیا اور حمد کی ۔ 23 تمام لوگ اور سات دن ٹھہرنے کے لئے اتفاق کئے وہ فسح کی تقریب مناتے وقت سات دن تک بہت خوش رہے ۔ 24 یہودا ہ کے بادشا ہ حزقیاہ نے اس مجلس کو ۱۰۰۰ بیل اور ۷۰۰۰ بھیڑ قربانی کرنے کے لئے دیئے اور عہدیدارو ں نے ۱۰۰۰ بیل اور ۰۰۰, ۱۰ بھیڑ دیئے ۔ بہت سے کا ہنوں نے اپنے آپ کو مقدس خدمت کے لئے تیار کیا ۔ 25 یہودا ہ کی تمام مجلس، کاہن، لاوی لوگ ، اسرائیل سے آنے والی تمام مجلس اور وہ مسافر جو اسرائیل سے آئے تھے اور یہودا ہ پہنچ چکے تھے ۔تمام لوگ بے حد خوش تھے۔ 26 اس طرح یروشلم میں بہت خوشی تھی ۔اس تقریب کی جیسی کو ئی تقریب اسرائیل کے بادشاہ داؤد کے بیٹے سلیمان کے زمانے سے اب تک نہیں ہو ئی تھی ۔ 27 کا ہن اور لا وی لوگ کھڑے ہو ئے اور خداوند سے لوگوں کو فضل دینے کے لئے کہا ۔ ان کی دعا جنت میں خداوند کی مقد س ترین جگہ تک پہنچی ۔

31:1 سح کی تقریب ختم ہو گئی ۔ اسرائیل کے جو لوگ فسح کی تقریب کے لئے یروشلم میں تھے وہ یہوداہ کے شہروں کو چلے گئے ۔تب انہوں نے پتھر کی مورتیوں کو جو ان شہرو ں میں تھے تباہ کر دیا ۔ ان پتھر کی مورتیوں کی پرستش جھوٹے خدا ؤں کے طور پر کی جاتی تھی ۔ان لوگو ں کے آشیرہ کے ستون کو بھی کاٹ ڈالا ۔اور انہو ں نے اعلیٰ جگہوں اور قربان گا ہو ں کو بھی تو ڑ ڈا لا جو بنیمین اور یہودا ہ کے پو رے ملکوں میں تھے ۔ لوگوں نے افرائیم اور منسی کے علاقہ میں بھی ویسا ہی کیا لوگوں نے یہ اس وقت تک کیا جب تک انہوں نے جھو ٹے خدا ؤں کی تمام چیزو ں کو تباہ نہ کر دیا ۔پھر سب اسرائیلی اپنے گھرو ں کو واپس ہو گئے ۔ 2 لا ویوں اور کا ہنوں کو گروہوں میں تقسیم کیا گیا تھا اس لئے ہر گروہ نے اپنے سونپے گئے کام کو انجام دے سکے تھے ۔تب بادشا ہ حزقیاہ ان گروہوں سے اپناکام دوبارہ شروع کرنے کے لئے کہا ۔ اس لئے لا ویو ں اور کا ہنوں نے پھر سے جلانے کا نذرانہ اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنا شروع کیا ۔ ان کا کا م ہیکل میں خدمت کرنا ، گانا اور خداوند کے دروازے پر حمد کرنا تھا ۔ 3 حزقیاہ نے اپنے جانوروں میں سے کچھ کوجلانے کی قربانی کے لئے پیش کیا ۔ یہ جانور رو زانہ جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے استعمال کئے جا تے جو ہر صبح و شام دیئے جا تے ۔ یہ جانور سبت کے دن نئے چاند کی تقریب اور دوسرے مخصو ص موقعوں پر پیش کئے جا تے ۔ یہ اسی طرح کئے جا تے تھے جیسا کہ خداوند کی شریعت میں لکھا ہے ۔ 4 حزقیا ہ نے یروشلم میں رہنے وا لے لوگو ں کو حکم دیا کہ جو حصہ کا ہنوں اور لاویوں کا ہے وہ انہیں دیں۔اس طرح کا ہن اور لا وی اپنے کام کو خداوند کی شریعت کے مطابق انجام دینے کے قابل ہو نگے ۔ 5 ملک کی چاروں طرف کے لوگو ں نے اس حکم کے بارے میں سنا ۔اس لئے بنی اسرائیلیوں نے اپنی فصل کا پہلا حصہ اناج ، انگور ، تیل ، شہد اور تمام چیزیں جو ان کے کھیتوں میں ہو تی تھیں د یئے ۔ وہ لوگ ان تمام چیزوں کا دسواں حصہ کا فی مقدار میں لا ئے ۔ 6 اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگ جو یہودا ہ کے شہرو ں میں رہتے تھے وہ بھی اپنے مویشیوں اور بھیڑوں کا دسواں حصہ لا ئے وہ ان چیزوں کا بھی دسواں حصہ لا ئے جو خاص جگہ رکھی جا تی تھیں جو صرف خدا کے لئے تھیں ۔ وہ ان تمام چیزوں کو خداوند اپنے خدا کے لئے لے کر آئے تھے ۔ انہوں نے ان تمام چیزوں کو ڈھیر لگا کر رکھ دیا ۔ 7 لوگو ں نے تیسرے مہینے ( مئی / جون ) میں اپنی چیزوں کو لانا شروع کیا اور انہوں نے لا نے کے کام کو ساتویں مہینے ( ستمبر / اکتوبر ) میں پو را کیا ۔ 8 جب حزقیاہ اور قائدین آئے تو انہو ں نے ( جمع کی گئی چیزوں کے ) بڑے بڑے ڈھیرو ں کو دیکھا ۔انہو ں نے خداوند اور اس کے لوگ اور بنی اسرائیلیوں کی تعریف کی ۔ 9 تب حزقیاہ نے کا ہنو ں اور لاویوں سے چیزوں کے جمع شدہ ڈھیر کے متعلق پو چھا ۔ 10 اعلیٰ کا ہن صدوق کے خاندان کے عزریاہ نے حزقیاہ سے کہا ، " کیوں کہ لوگو ں نے نذرانوں کو خداوند کی ہیکل میں لا نا شروع کردیا ہے ہم لوگوں کے پاس کھانے کے لئے بہت زیادہ ہے ۔ ہم لوگو ں نے پیٹ بھر کھا یا اور ابھی تک ہم لوگو ں کے پاس بہت بچا ہے۔ خداوند نے اپنے لوگوں پر فضل کیا ہے ۔ اسی لئے ہم لوگو ں کے پاس یہ سب کچھ بچا ہے۔" 11 تب حزقیاہ نے کا ہنوں کو حکم دیا کہ وہ خداوند کی ہیکل میں ایک بھنڈار تیار کریں، اور اسے تیار کردیا گیا تھا ۔ 12 تب کا ہنوں نے تحفہ نذرانے کا دسواں حصّہ اور دوسری چیزیں لا ئے جو خداوند کو دینے کے لئے تھیں ۔ وہ تمام چیزیں جو جمع تھیں انہیں ہیکل کے بھنڈار میں رکھا گیا۔ لا وی کنعانیاہ جمع شدہ چیزوں کا نگراں کار تھا ۔سمعی ان چیزوں کا دوسرا نگراں کار تھا ۔سمعی کنعانیاہ کا بھا ئی تھا ۔ 13 کنعانیاہ اور اس کا بھا ئی سمعی ان آدمیوں کے نگراں کا رتھے : یحی ایل، عزریاہ ، نحات ، عساہیل ، یریموت ، یوزبد،الی ایل ،اِسما کیاہ ، محت اور بنایا ہ۔ حزقیاہ بادشا ہ اور عزریاہ جو ہیکل کا سرکاری عہدیدار تھا اس نے ان آدمیوں کوچُنا ۔ 14 قور ، یمنہ کا بیٹا جو لا وی تھا،مشرقی پھاٹک کا پہریدار تھا اور نذرانوں کا نگراں کار تھا جو لوگ آزادانہ طور پر خداوند کو پیش کرتے تھے وہ ان جمع شدہ چیزوں کے تقسیم کرنے کا ذمہ دار تھا جوجمع کئے گئے تھے اور خداوند کو دیئے گئے تھے ۔اور وہ تحفے جو مقدس کئے گئے تھے ۔ 15 عدن ، بنیمین ، یشوع، سمعیاہ ، امریاہ اور سکنیاہ نے قور کی مدد کی ۔ان آدمیوں نے وفاداری سے شہروں میں خدمت کی جہاں کا ہن رہتے تھے ۔انہوں نے کا ہنوں کے گروہ کو حصّہ دیا ۔ اور اس کو یقینی بنایا کہ کیا سب سے چھوٹا اور سب سے بڑا سب کو اس کا صحیح حصّہ ملا ۔ 16 یہ لوگ جمع شدہ چیزوں کو تین برس کے لڑکے اور اس سے بڑی عمر کے اُن لڑکوں کو بھی دیتے تھے جن کا نام لا ویوں کی خاندانی تاریخ میں ہو تا تھا ۔ ان تمام لوگوں کو خداوند کی ہیکل میں روزانہ خدمت کرنے کے لئے جانا پڑتا تھا ۔ ہر ایک گروہ کو اپنا سونپا ہوا کام دیئے گئے وقت پر انجام دینا پڑتا تھا ۔ 17 کا ہنوں کا انکا حصّہ انکے خاندانی گروہ کے مطابق دیا جا تا تھا ۔اسی طرح سے ۲۰ سال یا اس سے زیادہ عمر وا لے لا ویوں کواس کو سونپے گئے کام اور کا موں کے درجے کے مطابق حصہ دیا جا تا تھا ۔ 18 لاوی ، بچے ، بیویاں، بیٹے اور بیٹیاں بھی جمع شدہ کا حصہ پا تے تھے ۔ یہ ان تمام لا ویوں کے لئے کیا جا تا تھا جو خاندان کی تاریخ میں شامل تھے ۔ یہ اس لئے ہوا کہ لا وی اپنے کو پاک اور خدمت کے لئے تیار رکھنے میں سختی سے یقین رکھتے تھے ۔ 19 کا ہن ہارون کی کچھ نسلو ں کے پاس کچھ کھیت شہر کے قریب تھے جہاں لاوی رہتے تھے ۔ اور ہارون کی کچھ نسلیں شہروں میں بھی رہتی تھیں۔ ان شہروں میں سے ہر ایک شہر میں کچھ آدمیو ں کو نام لے کر ہارون کی نسلوں کو جمع شدہ چیزوں میں حصہ دینے کے لئے مقرر کئے گئے ۔ سبھی مرد اور وہ تما م جنکے نام لا وی لوگو ں کی تاریخ میں درج تھے جمع شدہ چیزوں میں حصہ پائے ۔ 20 اس طرح بادشا ہ حزقیاہ نے سارے یہودا ہ میں وہ تمام اچھے کام کئے اس نے وہی کیا جو خداوند اس کے خدا کی مرضی میں اچھا صحیح اور قابل بھروسہ تھا ۔ 21 اس نے جو بھی کام ہیکل کی خدمت میں اصولوں اور احکام کے مطابق اپنے خدا کے احکام پو رے کئے اس میں اسے کامیابی ہو ئی ۔حزقیاہ نے یہ سب کام اپنے دل سے کیا ۔

32:1 ان تمام چیزوں کے بعد حزقیاہ نے وہ تمام کام بھی وفاداری سے پو را کئے ۔ اسور کابادشا ہ سخیریب ملک یہوداہ پر حملہ کرنے آیا ۔ سخیریب اور اس کی فوج نے قلعہ کے باہر خیمے ڈا لے اس نے اس لئے ایسا تاکہ وہ شہروں کو فتح کرنے کے منصوبے بنا سکے ۔سخیریب ان شہروں کو اپنے لئے فتح کرنا چا ہتا تھا ۔ 2 حزقیاہ جانتا تھا کہ وہ یروشلم اور اس پر حملہ کرنے آیا ہے ۔ 3 تب حزقیاہ نے اپنے عہدیداروں اور فوج کے عہدیداروں سے مشورہ کیا ۔ وہ اس بات کے ہم خیال ہوئے کہ شہر کے باہر چشموں کے پانی کے بہاؤ کو روک دیا جائے ان عہدیداروں اور فوجی عہدیداروں نے حزقیاہ کی مدد کی ۔ 4 بہت سے لوگ ایک ساتھ آئے اور انہوں نے چشموں اور نالوں کے پا نی کے بہاؤ کو جو ملک کے درمیان میں بہتے تھے روک دیا ۔ انہوں نے کہا ، " جب اسور کا بادشاہ یہاں آتا ہے تو اسے زیادہ پانی کیوں ملنا چاہئے ۔" 5 حزقیاہ نے یروشلم کو پہلے سے مضبوط بنا یا ۔ ایسا اس نے اس طریقے سے کیا : اس نے دیوار کے ٹو ٹے حصّوں کو پھر سے بنا یا ۔ اس نے دیواروں پر مینار بنا ئے ۔ اس نے پہلی دیوار کے باہر دوسری دیوار بنا ئی ۔ اس نے پھر پرا نے یروشلم کے مشرقی جانب مضبوط جگہیں بنا ئیں ۔ اس نے کئی ہتھیار اور ڈھا لیں بنا ئیں ۔ 6 حزقیاہ نے فو جی افسروں کو لوگوں کا نگراں کار چُنا ۔ وہ ان افسروں سے شہر کے پھا ٹک کے قریب کھلی جگہ پر ملا ۔ حزقیاہ نے ان افسروں سے بات کی اور ان کی ہمت بڑھا ئی ۔ اس نے کہا ،" بہادر بن کر مضبوطی سے جمے رہو ۔ اسور کے بادشاہ سے یا اس کے ساتھ کی بڑی فوج سے نہ ڈرو اور نہ ہی پریشان ہو ، ہمارے پاس اسور کے بادشاہ سے زیادہ عظیم طاقت ہے ۔ 7 8 اسور کے بادشاہ کے پاس صرف آدمی ہیں لیکن ہمارے ساتھ خدا وند ہمارا خدا ہے ۔ ہمارا خدا ہماری مدد کریگا ۔ وہ ضرور ہماری جنگ لڑے گا ۔" اس لئے یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ نے لوگوں کی ہمّت بڑھا ئی اور انہیں مضبوط بنا یا ۔ 9 جب سخیریب اسور کا بادشاہ اور اس کے تمام فو جی لکیس قصبہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا ۔ تو وہ یروشلم میں یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ اور یہوداہ کے تمام لوگوں کے پاس اپنے عہدیداروں کو بھیجے ۔ سخیریب کے عہدیدار حزقیاہ اور یروشلم کے تمام لوگوں کے لئے ایک پیغام لے گئے ۔ 10 انہوں نے کہا ، " اسور کا بادشاہ سخیریب یہ کہتا ہے : تم کس پر بھروسہ کر تے ہو جو یروشلم میں جنگ کی حالت میں ٹھہر نا سکھا تا ہے ؟ 11 حزقیاہ تمہیں بے وقوف بنا رہا ہے ۔ تمہیں یروشلم میں ٹھہر نے کے لئے دھو کہ دیا جا رہا ہے ۔ اس طرح تم بھو ک پیاس سے مر جاؤ گے ۔ حزقیاہ تم سے کہتا ہے : " خدا وند ہمارا خدا ہمیں اسور کے بادشاہ سے بچائے گا ۔" 12 حزقیاہ نے ضرور خدا وند کی اعلیٰ جگہوں اور قربان گاہوں کو ہٹا یا ہے ۔ اس نے یہوداہ اور اسرائیل سے تم لوگوں سے کہا کہ تم لوگوں کو صرف ایک قربان گاہ پر عبادت کر نی اور بخور جلانا چاہئے ۔ 13 بیشک تم جانتے ہو کہ میرے آباؤ اجداد نے اور میں نے جو دوسرے ملکوں کے لو گوں کے ساتھ کیا ہے ۔ ان دوسرے ملکوں کے دیوتا ان کے لوگوں کو نہیں بچا سکے وہ دیوتا مجھے ان کے لوگوں کو تباہ کر نے سے روک نہیں سکے ۔ 14 میرے آباؤ اجداد نے ان ملکوں کو تباہ کیا ۔ کو ئی ایسا دیوتا نہیں جو اپنے لوگو ں کو مجھ سے تباہ ہونے سے روکے ۔ اس لئے تم سوچو کہ کیا تمہارے دیوتا تم کو مجھ سے بچا سکتے ہیں ؟ 15 حزقیاہ کو تمہیں بے وقوف بنا نے اور دھو کہ دینے نہ دو ۔ اس پر بھرو سہ نہ کرو ۔ کیوں کہ کسی قوم یا بادشاہت کا کو ئی خدا وند ہم سے یا ہمارے آباؤ اجداد سے اپنے لوگوں کو بچانے کے قابل نہیں ہوا ہے ۔ اس لئے ایسا نہ سو چو کہ دیوتا مجھے تمہیں تباہ کر نے سے روک سکتے ہیں ۔" 16 بادشاہ اسور کے عہدیداروں نے اس سے بھی بری باتیں خدا وند خدا اور خدا کے خادم حزقیاہ کے خلاف کہی ۔ 17 اسور کے بادشاہ نے ایسے خط بھی لکھے جس سے خدا وند اسرائیل کے خدا کی بے عزتی ہوتی تھی ۔ اسور کے بادشاہ نے ان خطوں میں جو کچھ لکھا تھا وہ یہ ہے : " دوسرے ملکوں کے دیوتا جس طرح اپنے لوگوں کو مجھ سے تباہ ہونے سے نہیں بچا سکے اسی طرح حزقیاہ کا خدا وند اپنے لوگوں کو میرے ذریعہ تباہ ہونے سے نہیں روک سکتا ۔ 18 تب اسور کے بادشاہ کے خادم یروشلم کے ان لوگوں پر زور سے چلّا ئے جو شہر کی دیوار پر تھے ۔ ان خادموں نے اس وقت عبرانی زبان کا استعمال کیا جب وہ دیوار پر کے لوگوں کے ساتھ چلا ئے ۔ اسور کے بادشاہ کے لئے ان خادموں نے یہ سب اس لئے کیا کہ یروشلم میں لوگ ڈر جائیں ۔ انہوں نے وہ باتیں اس لئے کیں کہ یروشلم شہر پر قبضہ کر سکیں ۔ 19 اسور کے بادشاہ کے خادموں نے یروشلم کے خدا کے خلاف ویسا ہی بولا جیسا کہ انہوں نے ان دیوتاؤں کے خلاف بولا جن کی پرستش دنیا کے لوگ کر تے تھے ۔ لوگوں نے ان دیوتاؤں کو اپنے ہا تھوں سے بنا یا تھا ۔ 20 بادشاہ حزقیاہ اور آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی اس مسئلے کے لئے دعا کی انہوں نے زور سے جنت کو پکا را ۔ 21 تب خدا وند نے ایک فرشتے کو بادشاہ اسور کے خیمہ پر بھیجا ۔ اس فرشتے نے تمام سپا ہیوں ، قائدین اور اسور کی فو ج کے عہدیداروں کو مار ڈاا لا ۔ اس لئے اسور کا بادشاہ اپنے ملک میں اپنے گھر کو واپس گیا ۔ اور اس کے لوگ اس کی وجہ سے شرمندہ ہوئے ۔ وہ ان کے دیوتا کے گھر میں گیا اور اس کے کچھ بیٹوں کو تلوار سے مار ڈا لا ۔ 22 اس لئے خدا وند نے حزقیاہ اور یروشلم کے لوگوں کو اسور کے بادشاہ سخیریب اور دوسرے لوگوں سے بچا یا ۔ خدا وند نے حزقیاہ اور دوسرے لوگوں کی دیکھ بھا ل کی ۔ 23 کئی لوگ یروشلم میں خدا کے لئے تحفے لائے ۔ انہوں نے یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ کے لئے قیمتی چیزیں لائیں ۔ اس وقت تمام قوموں نے بادشاہ حزقیاہ کی عزت کی ۔ 24 ان دنوں حزقیاہ بہت بیمار پڑا ۔ اور موت کے قریب تھا ۔ اس نے خدا وند سے دعا کی ۔ خدا وند نے حزقیاہ سے کہا اور اسے ایک نشان دیا ۔ 25 لیکن حزقیاہ کا دل غرور سے بھرا تھا ۔ اس لئے اس نے خدا کی مہر بانی کے لئے خدا کا شکر ادا نہیں کیا اسی لئے خدا حزقیاہ ، یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں پر غصہ کیا ۔ 26 لیکن حزقیاہ اور یروشلم میں رہنے والے لوگوں نے اپنے دلوں اور زندگیوں کو بدل دیا ۔ وہ خاکسار ہو ئے اور غرور کرنا چھوڑدیئے ۔ اس لئے جب تک حزقیاہ زندہ رہا خداوند کا غصہ اس پر نہیں ہوا ۔ 27 حزقیاہ کے پاس بہت عزت اور دولت تھی اس نے سونے چاندی اور قیمتی جوا ہرات ، مصالحے ، ڈھالیں اور ہر قسم کی چیزوں کو رکھنے کے لئے جگہ بنائی تھی ۔ 28 حزقیاہ نے اناج ، مئے اور تیل رکھنے کے لئے گودام بنائے ۔ اس کے پاس مویشی کے لئے تھان اور سبھی بھیڑوں کے لئے بھی تھان تھے ۔ 29 حزقیاہ نے کئی شہر بھی بنائے تھے اور وہ بھیڑوں کی کئی جھنڈ اور مویشی بھی پائے ۔ خدا نے حزقیاہ کو بہت زیادہ دولت دی تھی ۔ 30 یہ حزقیاہ ہی تھا جس نے یروشلم میں جیحون چشمے کے اوپری پانی کے بہا ؤ کے منبع کو رو کا اور پانی کے بہاؤ کو شہر کے نیچے سے شہر داؤد کے مغربی جانب موڑدیا ۔ اور خزقیاہ نے جو کام کیا اس میں کامیاب رہا ۔ 31 ایک با بل کے قائدین نے سفیروں کو حزقیاہ کے پاس بھیجا ۔ ان قاصدوں نے ایک نامعلوم نشان کے بارے میں پو چھا جو قوموں پر ظاہر ہوا تھا ۔ جب وہ آئے خدا نے حزقیاہ کو آزمانے کے لئے کہ اس کے دل میں کیا ہے اسے تنہا چھوڑدیا ۔ 32 دوسرے کام جو حزقیاہ نے کیا اور اس نے کس طرح خداوند سے محبت کی " آموص کے بیٹے یسعیاہ کی رو یا"' نامی کتاب اور " تاریخ سلاطین یہودا ہ اور اسرائیل " نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ 33 حزقیاہ مرگیا اور اس کے آبا ؤاجداد کے ساتھ دفنایا گیا ۔ لوگو ں نے اس کو پہاڑی پر دفنایا جہاں داؤد کے آباؤاجداد ہیں۔ تمام یہودا ہ کے لوگ اور وہ جو یروشلم میں رہتے تھے انہوں نے حزقیاہ کی تعظیم کی جب وہ مرگیا ۔منّسی حزقیاہ کی جگہ نیا بادشا ہ ہوا ۔ منسّی حزقیاہ کا بیٹا تھا ۔

33:1 منسی ۱۲ سال کا تھا جب وہ یہودا ہ کا بادشا ہ ہوا ۔ وہ ۵۵ سال تک یروشلم میں بادشا ہ رہا ۔ 2 منسّی نے وہ سب کیا جو خدا وند نے غلط کہا تھا ۔ اس نے دوسری قوموں کے کئے گئے بھیانک اور گناہ آلود طریقوں پر عمل کیا ۔ جسے خداوند نے بنی اسرائیلیوں کے سامنے باہر نکل جانے کے لئے مجبور کیا تھا ۔ 3 منسی نے پھر ان اعلیٰ جگہوں کو بنا یا جنہیں اس کے باپ نے تباہ کر دیا تھا ۔ منّسی نے بعل دیوتاؤں کی قربان گا ہیں بنا ئیں اور آشیرہ کے ستون کو کھڑا کیا ۔ اس نے ستارو ں کی پرستش کی اور ستارو ں کے مجموعہ ( کہکشاں ) کی پرستش کی ۔ 4 منسی نے جھو ٹے خدا ؤں کی قربان گا ہیں بنا ئیں۔خداوند نے گھر کے متعلق کہا تھا ، " میرا نام یروشلم میں ہمیشہ رہے گا ۔" 5 منسی نے تمام ستاروں کے مجموعہ کے لئے خداوند کے گھرکے دونوں آنگنوں میں قربان گا ہیں بنا ئیں ۔ 6 منّسی نے اپنے بچو ں کو بھی قربانی کے لئے بن ہنوم کی وادی میں جلایا ۔منسّی نے مستقبل کو جاننے کے لئے جا دو کا استعمال کیا۔ اس نے مُردہ لوگو ں کی روحوں سے بات کرنے وا لے کے ساتھ باتیں کیں ۔منسّی نے خداوند کی مرضی کے خلاف کام کئے اور اسی لئے خداوند کو غصہ میں لا یا ۔ 7 منسی نے دیوتا کا بُت بنایا اور اسے ہیکل میں رکھا ۔خدا نے داؤد اور اس کے بیٹے سلیمان سے ہیکل کے بارے میں کہا تھا ، "میں اس عمارت اور یروشلم میں اپنانام ہمیشہ کے لئے رکھو ں گا یہ وہ شہر ہے جسے میں تمام شہروں اور تمام خاندانی گروہوں سے چُنا ہے اور میرا نام وہاں ابد الآباد رہے گا ۔ 8 میں پھر اسرائیلیوں کو اس زمین سے باہر نہیں کروں گا جسے میں نے ان کے آباؤ اجداد کو دینے کے لئے چُنا ۔ لیکن انہیں ان اصولوں کے مطا بق کام کرنا چاہئے جنہییں میں نے موسیٰ کو انہیں دینے کے لئے دیں ۔" 9 منسیّ نے یہوداہ کے لوگوں اور یروشلم میں رہنے والے لوگوں کو گناہ کرنے کے لئے اکسا یا ۔ اس نے ان قوموں سے بھی بڑا گناہ کیا جنہیں خدا وند نے تباہ کیا تھا ۔ جو اسرائیلیوں سے پہلے اس ملک میں تھے ۔ 10 خدا وند نے منسی اور اس کے لوگوں سے بات چیت کی لیکن انہوں نے سننے سے انکار کر دیا ۔ 11 اس لئے خدا وند نے اسور کے بادشاہ کے سپہ سالاروں کو یہوداہ پر حملہ کر نے کے لئے بھیجا ۔ ان سپہ سالاروں نے منسسی کو پکڑ لیا اور اسے قیدی بنا لیا ۔ انہوں نے اس کو بیڑیاں پہنا دیں اور اس کے ہاتھوں میں پیتل کی زنجیر ڈا لی ۔ انہوں نے منسّی کو قیدی بنا یا اور اسے ملک بابل لے گئے ۔ 12 منسّی کو تکلیف ہوئی اس وقت اس نے خدا وند اپنے خدا سے مدد مانگی ۔ منسّی نے اپنے آپ کو اپنے آباؤ اجداد کے خدا کے سامنے خاکسار کیا ۔ 13 منسّی نے خدا سے دعا کی اور خدا سے مدد مانگی ۔ خدا وند نے منسّی کی طلب کو سنا اور اس پر رحم کیا ۔ خدا وند نے اس کو یروشلم کو اسکے تخت پر واپس جانے دیا ۔ تب منسّی نے جانا کہ خدا وند ہی سچّا خدا ہے ۔ 14 جب یہ واقعات ہوئے تو منسی نے شہر داؤد کے لئے بیرونی دیوار بنا ئی ۔ یہ بیرونی دیوار ( قدرون ) وادی میں جیحون کے چشمے تک ، مچھلی دروازہ کے داخلہ تک ، اور عوفل پہاڑی کے چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی ۔ اس نے دیوار کو بہت اونچی بنا یا تب اس نے عہدیداروں کو یہوداہ کے تمام قلعوں میں رکھا ۔ 15 منسّی نے غیر معروف خدا وند کی مورتیوں کو ہٹا یا ۔ اس بت کو خدا وند کی ہیکل سے باہر لایا ۔ اس نے تمام قربان گاہوں کو خدا وند کی ہیکل سے دیو مورتیوں کو باہر کیا ۔ اس نے ان تمام قربان گاہوں کو ہٹا یا جسے اس نے ہیکل کی پہا ڑی پر اور یروشلم میں بنا یا تھا ۔ منسّی نے ان تمام قربان گاہوں کو یروشلم شہرکے باہر پھینکا ۔ 16 تب اس نے خدا وند کی قربان گاہ قائم کی اور اس پر قربانی اور شکر کا نذرانہ پیش کیا ۔ منسّی نے تمام یہوداہ کے لوگوں کو حکم دیا کہ خدا وند خدا کی خدمت کریں ۔ 17 لوگوں نے اعلیٰ جگہوں پر قربانی دینا جاری رکھا لیکن انکی قربانیاں صرف خدا وند خدا کے لئے تھیں ۔ 18 دوسرے کام جو منسّی نے کئے اور اپنے خدا سے دعائیں اور نبیوں کے الفاظ جو خدا وند اسرائیل کے خدا کے نام پر کہا گیا وہ تمام " اسرائیل کے بادشاہوں کے سرکاری دستاویز " نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں ۔ 19 منسّی کی دعائیں اور جس طرح سے خدا نے انہیں سُنا اور اسکے لئے دکھ محسوس کیا وہ ساری باتیں ' نبیوں کی کتاب ' میں لکھی ہوئی ہیں ۔ اور منسّی کے گناہ اور غلطیاں اس کے خاکسار ہونے سے پہلے ، اور اس نے اعلیٰ جگہیں بنا ئیں اور آشیرہ کے ستون کو قائم کیا وہ تمام بھی " نبیوں کی کتاب " میں لکھا ہوا ہے ۔ 20 آخر کار منسّی مر گیا ۔ اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا ۔ لوگوں نے منسی کو خود اسکے بادشاہ کے محل میں دفن کیا ۔ امّون منسّی کی جگہ نیا بادشاہ ہوا ۔ امُون منسّی کا بیٹا تھا ۔ 21 امُون بائیس سال کا تھا جب وہ یہوداہ کا بادشاہ ہوا ۔ اس نے یروشلم میں دو سال تک حکو مت کی ۔ 22 امون نے خدا وند کے سامنے اپنے باپ منسی کی طرح برائیاں کیں ۔ امون نے تمام بتوں پر جو اس کے باپ منسّی کی تراشی ہو ئی تھیں قربانی پیش کی اس نے ان بُتوں کی پرستش کی ۔ 23 امُون اپنے باپ کی طرح خدا وند کے سامنے عاجز نہیں ہوا لیکن امون زیادہ سے زیادہ گناہ کرتا گیا ۔ 24 امون کے خادموں نے اس کے خلاف منصوبہ بنا یا انہوں نے امون کو اس کے گھر ہی میں مار ڈا لا ۔ 25 لیکن یہوداہ کے لوگوں نے ان تمام خادموں کو مار ڈا لا جنہوں نے بادشاہ امون کے خلاف منصوبے بنائے تھے ۔ تب لوگوں نے یوسیاہ کو نئے بادشاہ کے طور پر چُنا۔ یوسیاہ امون کا بیٹا تھا ۔

34:1 یوسیاہ جب بادشاہ ہوا تو وہ آٹھ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں ۳۱ سال تک بادشاہ رہا ۔ 2 یوسیاہ نے وہی کیا جو راستی کے کام تھے ۔ اس نے وہی کیا جو خدا وند اس سے کر وانا چاہتا تھا ۔ اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح نیک کام کئے ۔ یوسیاہ صحیح کام کرنے سے نہیں ہٹا ۔ 3 جب یوسیاہ کی بادشاہت کے ۸ سال ہوئے تو اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کے خدا کی راہ پر چلنا شروع کیا ۔ جب کہ وہ ابھی بچہ ہی تھا کہ اس نے خدا کا حکم ماننا شروع کیا ۔ جب یو سیاہ کا یہوداہ پر بادشاہت کرتے ہوئے ۱۲ سال کا عرصہ گزر گیا تو وہ اعلیٰ جگہوں ، آشیرہ کے ستون ، تراشی ہوئی مورتیاں اور یہوداہ اور یروشلم میں سانچوں میں ڈھا لی ہوئی مورتیوں کو تباہ کر نی شروع کردی ۔ 4 لوگوں نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں توڑ دیں ۔ انہوں نے ایسا یوسیاہ کے سامنے کیا ۔ تب اس نے بخور کو جلانے کے لئے بنی ہوئی قربان گاہیں تباہ کر دیں جو لوگوں سے بھی بہت اونچی اٹھی تھیں ۔ اس نے تراشی ہو ئی مورتیاں اور سانچوں کی ڈھا لی ہوئی مورتیاں بھی توڑ ڈا لیں اس نے ان کو توڑ کر باریک دھول کی طرح بنا دیا ۔ تب یوسیاہ نے اس دھول کو ان لوگوں کی قبروں پر ڈا لا جو بعل دیوتا کی قربانی پیش کر تے تھے ۔ 5 یوسیاہ نے ان کاہنوں کی ہڈیوں کو بھی ان کے بعل دیوتاؤں کی قربان گاہوں پر جلا یا اس طرح یوسیاہ نے مورتیوں اور مورتی کی پرستش کو یہوداہ اور یروشلم سے ختم کر دیا ۔ 6 یوسیاہ نے یہی کام منسّی، افرائیم ، شمعون اور نفتالی تک کی سر زمین کے شہروں تک کیا اس نے ان شہروں کے قریب کے کھنڈروں کے ساتھ بھی کیا ۔ 7 یو سیاہ نے قربان گاہوں اور آشیرہ کے ستون کو توڑ دیا ۔ اس نے مورتیوں کو پیس کر دھول بنا دیا ۔ اس نے سارے ملک اسرائیل میں ان بخور کی قربان گاہوں کو کاٹ ڈا لا جو بعل کی پرستش میں کام آتی تھیں تب یوسیاہ یروشلم واپس ہوا ۔ 8 جب یوسیاہ یہوداہ کی بادشاہت کی اٹھا رہویں سال میں تھا اس نے سافن ، معسیاہ اور یوآخ کو دوبارہ خدا وند خدا کی ہیکل کے بنا نے کے لئے بھیجا ۔ سافن کے باپ کا نام اصلیاہ تھا ۔ معسیاہ شہر کا قائد تھا اور یوآخ کے باپ کا نام ئیہوآخز تھا ۔ یوآخ وہ آدمی تھا جس نے جو کچھ واقعات ہوئے اسے لکھا ۔ یوسیاہ نے ہیکل کی مرمت کا حکم دیا جس سے وہ یہوداہ اور ہیکل دونوں کو پاک کیا ۔ 9 وہ لوگ اعلیٰ کاہن خلقیاہ کے پاس آئے انہوں نے اس کو وہ رقم دی جو لوگوں نے ہیکل کے لئے دی تھی ۔ لاوی دربانوں نے اس رقوم کو منسّی ، افرائیم اور باقی بچے ہوئے بنی اسرائیلیوں سے جمع کیا تھا ۔ انہوں نے ا س رقم کو یہوداہ ، بنیمین اور یروشلم کے تمام لوگوں سے بھی وصول کیا تھا ۔ 10 تب لاوی نسل کے لوگوں نے یہ دولت ان آدمیوں کو دی جو خدا وند کی ہیکل میں کام کی نگرانی کر رہے تھے ۔ 11 انہوں نے بڑھئیوں اور معماروں کو پہلے سے کاٹی ہوئی بڑی چٹا نوں اور لکڑی خرید نے کے لئے دولت دی ۔ عمارتوں کو پھر سے بنانے اور عمارتوں میں شہتیروں کے لئے لکڑی کا استعمال کیا گیا ۔ سابق میں یہوداہ کے بادشاہ ہیکلوں کی نگرانی نہیں کرتے تھے ۔ وہ عمارتیں پرانی اور کھنڈر ہو گئیں تھیں ۔ 12 لوگوں نے بھروسہ کے قابل اور وفاداری کے کام کئے ان کے نگراں کار یحت اور عبدیاہ تھے ۔ یحت اور عبدیاہ لاوی تھے اور وہ مراری نسلوں سے تھے ۔ دوسرے نگراں کار زکریاہ اور مسلام تھے جو قہات کی نسلوں سے تھے ۔ لاوی لوگ جو آلات موسیقی بجانے میں ماہر تھے وہ بھی چیزوں کو اٹھا نے والے اور دوسرے کاریگروں کی نگرانی کرتے تھے ۔ کچھ لاوی سرکاری معتمدوں اور منشیو ں اور دربانوں کا کام کرتے تھے ۔ 13 14 لاوی نسل کے لوگوں نے اس دولت کو نکا لا جو خدا وند کی ہیکل میں تھی ۔ اسی وقت کاہن خلقیاہ نے خدا وند کی وہ شریعت کی کتاب حا صل کی جو موسیٰ کو دی گئی تھی ۔ 15 خلقیاہ نے معتمد سافن سے کہا ، " میں نے خدا وند کی ہیکل میں شریعت کی کتاب پائی ہے !" خلقیاہ نے سافن کو کتاب دی ۔ 16 سافن کتاب کو بادشاہ یوسیاہ کے پاس لایا ۔ سافن نے بادشاہ کو اطلاع دی ، " تمہارے ملازم وہی کر رہے ہیں جو تم نے ان سے کر نے کو کہا ۔ 17 انہوں نے خدا وند کی ہیکل سے دولت کو نکا لا اور انہیں نگراں کاروں اور کاریگروں کو ادا کیا ۔ " 18 تب سافن نے بادشاہ یوسیاہ سے کہا ، " کاہن خلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے ۔" تب سافن نے کتاب میں سے پڑھا ۔ وہ بادشاہ کے سامنے تھا اور پڑ ھ رہا تھا ۔ 19 جب بادشاہ نے اس قانونی کتاب کے الفاظ سنے جو پڑھی گئی تو اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے ۔ 20 تب بادشاہ خلقیاہ ، اخیقام سافن کا بیٹا ، میکاہ کا بیٹا عبدون ، معتمد سافن اور عسایاہ خادم کو حکم دیا ۔ 21 بادشاہ نے کہا ، " جاؤ اور خدا وند سے میرے بارے میں پو چھو اور لوگوں کے متعلق جو اسرائیل اور یہوداہ میں رہ گئے ہیں پو چھو ۔ کتاب میں لکھے ہوئے الفاظ کے متعلق پوچھو جو ملی ہے ۔ خدا وند ہم پر بہت غصہ میں ہے کیوں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے خدا وند کے کلام کی فرمانبر داری نہیں کی ۔ اس کتاب میں جو کچھ کرنے کے لئے کہا گیا انہوں نے نہیں کیا !" 22 خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم خلدہ نامی نبیہ کے پاس گئے۔خلدہ سلوم کی بیوی تھی ۔سلوم تو قہت کا باٹا تھا ۔تو قہت خسرہ کا بیٹا تھا ۔ خسرہ بادشا ہ کے لباس کی دیکھ بھال کر تا تھا ۔خلدہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتی تھی ۔ اور انہو ں نے یہ ساری باتیں اسکو کہہ دیں۔ 23 خلدہ نے ان سے کہا ، " یہ سب خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے : بادشاہ یوسیاہ سے کہو : 24 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : ' میں ا س جگہ اور یہاں کے رہنے وا لوں پر آفت لا ؤں گا ۔میں وہ تمام بھیانک باتیں جو کتاب میں لکھی ہیں اور جو یہودا ہ کے بادشا ہ کے سامنے پڑھی گئی ہیں وہ سب لا ؤں گا ۔ 25 میں اس لئے ایسا کروں گا کیونکہ لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور جھو ٹے خدا ؤں کے سامنے بخور جلا ئیں۔ ان لوگو ں نے مجھے غصہ میں اس لئے لا یا کہ انہوں نے تمام برائیاں کیں۔میرا غصہ ایک جلتی ہوئی آ گ ہے جسے بجھا یا نہیں جا سکتا !' 26 "لیکن یہودا ہ کے بادشا ہ یوسیاہ سے کہو کہ اس نے خداوند سے پو چھنے کے لئے تمہیں بھیجا ۔ خداوند اسرائیل کا خدا جو کہتا ہے وہ یہ ہے : جو تم نے کچھ عرصے پہلے سُنا ۔ان کے متعلق کہتا ہوں: 27 ' یوسیاہ تم نے اپنے کئے پر پچھتاوا کیا ،تم نے میرے سامنے اپنے آپ کو خاکسار کیا اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے ۔ اور تم میرے سامنے رو ئے۔کیونکہ تمہارا دل نازک ہے ۔ اس لئے میں نے تیری دعا کو سنا ۔ 28 میں تمہیں تمہارے آباؤ اجداد کے پاس لے جاؤں گا تم اپنی قبر میں سلامتی سے جاؤ گے ۔ تمہیں کسی بھی مصیبتوں کو دیکھنے کی نوبت نہیں آئے گی جنہیں میں اس جگہ اور یہاں کے رہنے والے لوگوں پر لاؤنگا ۔" خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم یوسیاہ کے پاس یہ پیغام لیکر واپس ہوئے ۔ 29 بادشاہ یوسیاہ نے یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزر گوں کو آنے اور اس سے ملنے کے لئے بلا یا ۔ 30 بادشاہ خدا وند کی ہیکل میں گیا ۔ یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے تمام لوگ ، کاہن ، لاوی لوگ، معمولی اور غیر معمولی لوگ یو سیاہ کے ساتھ تھے ۔ یوسیاہ نے ان سب کے سامنے " معاہدہ کی کتاب " کے سبھی الفاظ پڑھے ۔ وہ کتاب خدا کی ہیکل میں ملی تھی ۔ 31 تب بادشاہ اپنی جگہ کھڑا ہوا اور اس نے خدا وند سے اقرار کیا اور خدا وند کے اصول ، قانون اور احکامات کی تعمیل کا اقرار کیا ۔ یوسیاہ نے دل و جان سے اطا عت کرنے کا اقرار کیا ۔ اس نے معاہدہ کے الفاظ جو کتاب میں لکھے تھے اس کی اطاعت کرنے کا اقرار کیا ۔ 32 تب یوسیاہ نے یروشلم اور بنیمین کے تمام لوگوں سے معاہدہ کو قبول کرنے کا اقرار کر وایا ۔ یروشلم میں لوگوں نے خدا کے معاہدہ کی تعمیل کی اس خدا کے معاہدہ کا جس کے حکم کی تعمیل اس کے آباؤ اجداد نے کی تھی ۔ 33 یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کی جگہوں سے مورتیوں کو پھینکوا دیا خدا وند ان مورتیوں سے نفرت کرتا ہے ۔ یوسیاہ نے اسرائیل کے ہر ایک آدمی کو اپنے خدا وند خدا کی خدمت میں پہنچا یا جب تک کہ وہ زندہ رہا ۔ لوگوں نے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے حکم کی تعمیل کرنا نہیں چھو ڑے

35:1 یروشلم میں بادشاہ یوسیاہ نے خدا وند کے لئے فسح کی تقریب منا یا ۔ پہلے مہینے کے چودہویں دن فسح کی تقریب کے موقع پر فسح کا میمنہ قربان کیا ۔ 2 یوسیاہ نے اپنا اپنا کام پورا کرنے کے لئے کاہنوں کو چُنا ۔ اس نے کاہنوں کی اس وقت ہمت بڑھا ئی جب وہ خدا وند کی ہیکل کی خدمت کرتے تھے ۔ 3 یو سیاہ نے ان لاوی لوگوں سے باتیں کیں جو بنی اسرائیلیوں کو تعلیم دیتے تھے اور خدا وند کی خدمت کے لئے مقدس بنا ئے گئے تھے ۔ اس نے ان لاوی لوگوں سے کہا : " مقدس صندوق کو اس ہیکل میں رکھو جسے سلیمان نے بنا یا تھا ۔ سلیمان داؤد کا بیٹا تھا ۔ داؤد اسرائیل کا بادشاہ تھا ۔ مقدس صندوق کو دوبارہ پھر اپنے کندھوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ لے جاؤ ۔ اب اپنے خدا وند خدا کی خدمت کرو ۔ خدا کے لوگ کی بنی اسرائیلیوں کی خدمت کرو ۔ 4 اپنے آپ کو اپنے خاندانی گروہ اور فرقوں کے ساتھ ہیکل کی خدمت کے لئے تیار کرو ۔ ان کاموں کو کرو جنہیں بادشاہ داؤد اور اسکے بیٹے سلیمان نے تمہیں کرنے کے لئے دیا تھا ۔ 5 مقدس جگہ میں لاوی لوگوں کے گروہ کے ساتھ کھڑے رہو ۔ تم ایسا ہر خاندانی گروہ کے ساتھ کرو ۔ تا کہ تم اسرائیلی لوگوں کے درمیان اپنے بھا ئیوں کا مدد گار ہو گے ۔ 6 فسح کی تقریب پر میمنہ کو ذبح خدا وند کے لئے اپنے آپ کو پاک کرو میمنوں کو اپنے اسرائیلی بھائیوں کے لئے تیار کرو ۔ خدا وند نے جیسا بھی کرنے کا حکم دیا ہے ویسا ہی کرو ۔ خدا نے وہ تمام احکام موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے ۔" 7 یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کو ۰۰۰,۳۰ مینڈھے اور بکریاں فسح کی تقریب پر قربانی دینے کے لئے دیں ۔ اس نے لوگوں کو ۳۰۰۰ مویشی بھی دیئے ۔ یہ تما م جانور بادشاہ یوسیاہ کے جانوروں میں سے تھے ۔ 8 یوسیاہ کے عہدیداروں نے بھی کھلے دل سے جانور اور چیزیں لوگوں کو ، کاہنو ں کو اور لاویوں کو فسح کے استعمال کے لئے دیئے ۔ کاہن خلقیاہ ، زکریاہ اور یحی ایل ہیکل کے اعلیٰ عہدیدار تھے ۔ انہوں نے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے ۲۶۰۰ میمنے اور بکرے دیئے اور ۳۰۰ بیل کاہنوں کو دیئے ۔ 9 کنعانیاہ نے بھی سمعیاہ ، نتنی ایل اور اس کے بھا ئیوں کے ساتھ حسبیاہ ، یعی ایل اور یوزبد نے ۵۰۰۰ بھیڑ اور بکرے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے دیئے اور ۵۰۰ بیل لاویوں کو دیئے ۔ وہ لوگ لاویوں کے قائدین تھے ۔ 10 جب ہر چیز فسح کی تقریب شروع کرنے کے لئے تیار ہو چکی تو کاہن اور لاوی لوگ جگہوں پر گئے ۔ یہ بادشاہ کے حکم کے مطابق ہوا ۔ 11 جب فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے میمنوں اور بکروں کو ذبح کیا گیا تو لاوی لوگوں نے جانوروں کے چمڑے اتارے اور کاہنوں کو خون دیا ۔ کاہنوں نے خون کو قربان گاہ پر چھڑ کا ۔ 12 تب انہوں نے جانوروں کو مختلف خاندان کے گروہ کے جلانے کے نذرانہ میں استعمال کیا ۔ یہ جلانے کا نذرانہ اسی طریقے سے دیا گیا جیسا کہ موسیٰ کی شریعت میں لکھا گیا تھا ۔ 13 لاویوں نے فسح کی تقریب کی قربانیوں کو اسی طرح آگ پر بھو نا جس طرح انہیں حکم دیا گیا تھا ۔ اور انہوں نے مقدس نذرانوں کی ڈیگچیوں ، کیتلیوں اور کڑھا ئیوں میں پکا یا ۔ تب انہوں نے جلدی سے لوگوں کو گوشت دیا ۔ 14 جب یہ پورا ہوا تو لاویوں کو انکے لئے اور ان کاہنوں کے لئے گوشت ملا جو ہارون کی نسل کے تھے ۔ ان کاہنوں کو اندھیرا ہونے تک کام میں مشغول رکھا گیا ۔ انہوں نے قربانی اور نذر کی چربی کو جلا تے ہوئے سخت محنت کی ۔ 15 آسف کے خاندان کے لا وی گلو کار ان جگہوں پر پہنچے جنہیں بادشاہ داؤد نے ان کو کھڑے ہونے کے لئے چُنا تھا ۔ وہ آسف ، ہیمان اور بادشاہ کا نبی یدوتون تھے ۔ ہر ایک دروازے کا دربان اپنی جگہ نہیں چھو ڑ سکتے تھے ۔ کیوں کہ انکے لاوی بھا ئیوں نے ہر وقت ہر چیز فسح کی تقریب کے لئے ان لوگوں کے لئے تیار رکھا تھا ۔ 16 اس طرح اس دن سب کچھ خدا وند کی عبادت کے لئے اسی طرح کیا گیا تھا جیسا کہ بادشاہ یوسیاہ نے حکم دیا تھا ۔ فسح کی تقریب منائی گئی اور خدا وند کی قربان گاہ پر جلانے کی قربانی پیش کی گئی ۔ 17 اسرائیل کے جو لوگ وہاں تھے انہوں نے فسح کی تقریب منائی اور بغیر خمیری روٹی کی تقریب سات دن تک منائیں ۔ 18 کوئی اور فسح کی تقریب لوگوں نے سموئیل نبی کے وقت سے اس طرح سے نہیں منائی تھی ۔ اسرائیل کے بادشاہوں میں سے بھی کسی نے فسح کی تقریب اس طرح سے نہیں منائی ۔ بادشاہ یوسیا، کاہن ، لاوی خاندانی گروہ کے لوگ اور یہوداہ اور بنی اسرائیل اور جو یروشلم میں سب لوگوں کے ساتھ تھے ایک خاص طریقے سے یروشلم میں فسح کی تقریب منائی ۔ 19 یہ فسح کی تقریب یوسیاہ کی بادشاہت کے اٹھا رہویں سال منائی گئی ۔ 20 جب یوسیاہ ہیکل کے لئے اچھا کام کر چکا اس وقت مصر کا بادشاہ نکوہ نے شہر کرکمیس دریائے فرات کے پار کے خلاف جنگ کر نے فوج لے کر آیا ۔ نکوہ مصر کا بادشاہ تھا ۔ بادشاہ یوسیاہ ، بادشاہ نکوہ سے لڑ نے کے لئے باہر نکلا ۔ 21 لیکن نکوہ نے یوسیاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیجے وہ یوسیاہ کے سامنے گئے اور کہا ، " بادشاہ یوسیاہ یہ جنگ آپ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ میں تمہارے خلاف لڑ نے نہیں آیا ہوں ۔ میں یہاں اپنے دشمنوں سے لڑ نے آیا ہوں ۔ خدا نے مجھے جلدی کرنے کو کہا ہے خدا میرے ساتھ ہے اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑو۔ اگر تم ہمارے خلاف لڑو گے تو خدا تمہیں تباہ کر دیگا !" 22 لیکن یوسیاہ نہیں گیا اس نے نکوہ سے لڑ نا طئے کیا ۔ اس لئے اس نے اپنا بھیس بد لا اور جنگ لڑ نے گیا ۔ جو کچھ نکوہ نے خدا کے احکام کے متعلق کہا اسے یوسیاہ نے سننے سے انکار کیا ۔ یوسیاہ مجدو کے میدان میں لڑ نے گیا ۔ 23 بادشاہ یوسیاہ جس وقت جنگ کے میدان میں تھا تو اسے تیر مارا گیا تھا اس نے اپنے خادموں سے کہا ،" مجھے یہاں سے نکال کر لے چلو میں بری طرح زخمی ہوں !" 24 خادموں نے یوسیاہ کو رتھ سے باہر نکا لا اور اس کو دوسری رتھ میں بٹھا یا جسے وہ اپنے ساتھ جنگ میں لایا تھا ۔ پھر وہ یوسیاہ کو یروشلم لے گئے ۔ بادشاہ یوسیاہ یروشلم میں مرا ۔ یوسیاہ کو وہیں دفنا یا گیا جہاں اس کے آباؤ اجداد فنائے گئے تھے ۔ یہوداہ اور یروشلم کے تمام لوگ یوسیاہ کے مرنے سے بہت رنجیدہ تھے ۔ 25 یرمیاہ نے یوسیاہ کے لئے موت کے گانے لکھے اور گائے اور مرد گلو کار اور عورت گلو کارہ آج بھی وہ المیہ گانا گاتے ہیں ۔ یہ ایسا واقعہ ہوا جسے بنی اسرائیل ہمیشہ کر تے رہے ۔ یوسیاہ کے لئے المیہ گیت ایک کتاب میں اس کے سوگ میں لکھے گئے ۔ 26 دوسرے تمام کام جو یوسیاہ نے اپنی بادشاہت کے شروع سے آخر تک کئے وہ سب کے سب " تاریخ سلا طین اسرائیل و یہوداہ " نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں ۔ اس کتاب سے خدا وند سے اسکی وفا داری اور اس نے کس طرح خدا وند کے احکامات کی اطا عت کی تھی وہ ظا ہر ہوتا ہے ۔ 27

36:1 یہوداہ کے لوگوں نے یہو آخز کو یروشلم میں نیا بادشا ہ بنایا ۔یہو آخز یوسیاہ کا بیٹا تھا۔ 2 یہو آخز جب یہوداہ کا بادشا ہ ہوا تھا وہ ۲۳ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں تین مہینے تک بادشاہ رہا ۔ 3 تب مصر کے بادشا ہ نکوہ نے یہو آخز کو قیدی بنایا ۔ نکوہ نے یہودا ہ کے لوگوں کو سوا تین ٹن چاندی اور ۷۵ پاؤنڈ سونا جرمانہ ادا کرنے کے لئے کہا ۔ 4 نکوہ نے یہو آخز کے بھا ئی کو یہودا ہ اور یروشلم کا نیا بادشا ہ چُنا۔یہو آخز کے بھا ئی کا نام الیاقیم تھا ۔ پھر نکوہ نے الیاقیم کا نیا نام دیا اس نے اس کا نام یہو یقیم رکھا ۔ لیکن نکوہ یہو آخز کو مصر لے گیا ۔ 5 یہو یقیم جب یہودا ہ کا نیا بادشا ہ ہوا تو وہ ۲۵ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں ۱۱ سال تک بادشا ہ رہا ۔ یہو یقیم نے وہ کام نہیں کئے جو خداوند اس سے چا ہتا تھا کہ وہ کرے ۔ اس نے اپنے خداوند خدا کے خلاف گناہ کیا ۔ 6 بادشا ہ نبو کد نضر نے با بل سے یہودا ہ پر حملہ کیا ۔اس نے یہو یقیم کو قیدی بنایا اور اس کو کانسے کی زنجیر ڈا لی ۔ پھر نبو کد نضر نے یہو یقیم کو بابل لے گیا ۔ 7 نبو کد نضر نے خداوند کی ہیکل سے کچھ چیزیں لے لیں وہ ان چیزوں کو با بل لے گیا اور انہیں اس کے محل میں رکھا ۔ 8 دوسرے کام اور بھیانک گناہ اور ہر کچھ جو یہو یقیم نے کئے اس کے لئے وہ قصوروار تھا ۔ وہ سب " تاریخ سلاطین یہودا ہ " نامی کتاب میں لکھا ہوا ہے ۔ یہو یاکن یہو یقیم کی جگہ نیا بادشا ہ ہوا یہو یاکن یہو یقیم کا بیٹا تھا ۔ 9 یہو یاکن جب یہودا ہ کا بادشا ہ ہوا تووہ ۱۸ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں تین مہینے دس دن تک بادشا ہ رہا ۔ اس نے وہ کام نہیں کئے جو خداوند نے چاہا ۔ یہو یاکن نے خداوند کے حکم کے خلاف گناہ کئے ۔ 10 بہار کے موسم میں بادشا ہ نبو کد نضر نے کچھ خادموں کو یہو یاکن کو پکڑنے کے لئے بھیجا ۔انہوں نے یہو یاکن کو لا یا اور کچھ قیمتی چیزیں خداوند کی ہیکل سے بابل کو لا ئے ۔نبو کد نضر نے صدقیاہ کو یہودا ہ اور یروشلم کا نیا بادشا ہ چُنا ۔صدقیاہ یہو یاکن کے رشتے داروں میں سے ایک تھا ۔ 11 صدقیاہ جب یہودا ہ کابادشا ہ ہوا تو اس وقت وہ ۲۱ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں گیا رہ سا ل تک بادشا ہ رہا ۔ 12 صدقیاہ نے ویسا نہیں کیا جیسا اسکا خداوند خدا چا ہتا تھا کہ وہ ایسا کرے ۔ صدقیاہ نے اپنے خداوند کے خلاف گناہ کئے ۔یرمیاہ نبی نے خداوند کی جانب سے پیغام دیا ۔لیکن اس نے خود کو خاکسار نہیں بنایا اور یرمیاہ نبی نے جو کہا اس کی تعمیل نہیں کی ۔ 13 صدقیاہ بادشا ہ نبو کد نضر کے خلاف مُڑے ۔ کچھ عرصہ پہلے نبو کد نضر نے صدقیا ہ کو وفاداری کا حلف دلوایا تھا کہ وہ 14 کا ہنوں کے تمام گروہ اور یہوداہ کے لوگو ں کے قائدین نے غیر یہودیوں کے نفرت انگیز گناہوں سے بڑھکر بُرا گناہ کئے ۔انہو ں نے دوسری قوموں کے بُرے اعمال کی راہ پر چلے ۔ ان قائدین نے خداوند کی ہیکل کو آلودہ کیا ۔ خداوند نے یروشلم میں ہیکل کو پاک بنایا تھا ۔ 15 خداوند نے ان کے آبا ؤاجداد کے خدا نے لوگوں کو بار بار خبردار کرنے کے لئے نبیوں کو بھیجا ۔خداوند نے اپنے گھر میں لوگوں پر رحم کیا تھا ۔خداوند ان کو یا اس کے گھر کو برباد کرنا نہیں چا ہا ۔ 16 لیکن خدا کے لوگو ں نے خدا کے نبیو ں کا مذا ق اُڑا یا ۔ انہوں نے خدا کے نبیوں کی بات سننے سے انکار کیا ۔ انہو ں نے خدا کے پیغام سے نفرت کی ۔ خدا اپنے لوگو ں سے ناراض ہو گیا اور ایسا کچھ نہ تھا جو اسے روکنے کے لئے کیا جا سکے ۔ 17 اس لئے خدا نے بابل کے بادشا ہ کو یروشلم اور یہوداہ کے لوگو ں پر حملہ کرنے کے لئے لا یا ۔ بابل کے بادشا ہ نے نوجوانوں کو مار ڈا لا جب وہ اپنے ہیکل میں تھے ۔اس نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں پر رحم نہ کیا ۔بابل کے بادشا ہ نے صرف جوان اور بوڑھے لوگوں کو ہی نہیں بلکہ اس نے سارے مردوں اور عورتوں کو بھی مار ڈا لا ۔ اس نے بیماروں اور تندرستوں کو بھی ماردیا ۔ خدا نے نبو کد نضر کو یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو سزا دینے کی اجا زت دے دی ۔ 18 نبو کد نضر نے ہیکل کی تمام چیزوں کو با بل لے گیا ۔اس نے تما م قیمتی چیزوں کو ہیکل سے ، بادشا ہ سے ، اور بادشا ہ کے افسرو ں سے لے لیا ۔ 19 نبوکد نضر اور اس کی فوج نے ہیکل کو جلا دیا ۔انہوں نے یروشلم کی دیوار کو توڑ دیا اور اس نے عہدیداروں کے گھرو ں کو اور محلوں کو جلادیا ۔ انہوں نے سبھی قیمتی چیزوں کو تباہ کردیا ۔ 20 نبو کد نضر نے ان لوگو ں کو جو زندہ بچے تھے انہیں بابل لے گیا اور انہیں ز بردستی غلام بنایا ۔ وہ لوگ غلاموں کی طرح بابل میں اس وقت تک رہے جب تک فارس کے شہنشاہ نے بابل کی حکومت کو شکست نہ دی ۔ 21 ا سطرح خداوند نے بنی اسرائیلیوں پر جو یرمیاہ نبی سے کہلوایا تھا ان واقعات کو ہو نے دیا ۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ کہا تھا ، " یہ جگہ ۷۰ سال تک ویرا ن خالی رہے گی۔ یہ سرزمین کو اجازت دیگی کہ وہ اپنا سبت کا آرام کرلے جسے کہ لوگو ں نے نہیں دیکھے تھے ۔ 22 یہ پہلے سال کے دوران ہوا جب فارس کا بادشا ہ خورس حکومت کر رہا تھا۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ جو وعدہ کیا تھا پو را ہوا ۔ خداوند نے خورس کے دل کو نرم کیا جس سے اس نے حکم لکھا اور اپنی حکومت میں ہر جگہ بھیجا ۔" 23 فارس کا بادشا ہ خورس یہ کہتا ہے ،خداوند جنت کے خدا نے مجھے سا ر ی زمین کا بادشا ہ بنایا ہے اس نے مجھے اس کے لئے یروشلم میں ہیکل بنانے کی ذمہ داری دی ہے اب تم سب جو خدا کے لوگ ہو یروشلم جانے کے لئے آزادہو ۔ خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ رہے ۔