1:1 داؤد عمالیقیوں کو شکست دینے کے بعد واپس صقلاج گیا ۔ یہ ساؤل کی موت کے بعد ہوا ۔ اور داؤد وہاں دو دن ٹھہرا ۔
2 تب تیسرے دن ایک نوجوان سپاہی صقلاج آیا ۔ وہ ساؤل کے خیمہ سے آیا تھا ۔ اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے ۔ اور اسکے سر پر دھول تھی ۔ وہ داؤد کے پاس آیا اور منھ کے بل جھک کر تعظیم کی ۔
3 داؤد نے آدمی سے پو چھا ، " تم کہاں سے آئے ہو ؟" اس آدمی نے داؤد کو جواب دیا ، " میں ابھی اسرائیلی خیمہ سے بھاگ کر آیا ہوں ۔"
4 داؤد نے اس آدمی سے پو چھا ،" براہ کرم مجھ سے کہو جنگ کون جیتا ؟" اس آدمی نے جواب دیا ،" ہمارے لوگ جنگ سے بھاگ گئے ۔ کئی لوگ جنگ میں مارے گئے یہاں تک کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن بھی مر گیا ۔"
5 داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے کہا ، " تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے ؟"
6 نوجوان سپا ہی نے کہا ، " میں جلبوعہ کے پہا ڑی کے اوپر تھا میں نے دیکھا ساؤل اپنے بھا لے پر سہا رے کے لئے جھک رہا تھا ۔ فلسطینی رتھ اور گھو ڑ سوار سپاہی ساؤل کے بہت قریب ہو رہے تھے ۔
7 ساؤل پیچھے مُڑا اور مجھے دیکھا وہ مجھے بُلا یا اور میں نے اس کو جواب دیا ۔
8 تب ساؤل نے مجھ سے پوچھا، " تو کون ہے ؟ میں نے کہا میں عمالیقی ہوں۔
9 تب ساؤل نے مجھ سے کہا ، ' براہ کرم مجھے مارڈا لو میں بُری طرح زخمی ہوں اور میں مرنے کے قریب ہوں۔'
10 وہ اتنی بُری طرح زخمی تھا میں سمجھا وہ زندہ نہیں رہے گا ۔ اس لئے میں رکا اور اس کو مار ڈا لا تب میں اس کے سر سے تاج لیا اور اس کے بازو سے بازوبند اتار لیا اور میں انہیں آپ کے پاس لا یا ہوں میرے آقا ۔"
11 تب داؤد نے اس کے کپڑے پھا ڑے یہ بتانے کے لئے کہ وہ غمگین ہے ۔داؤد کے ساتھ کے سبھی آدمیوں نے ویسا ہی کیا۔
12 وہ بہت رنجیدہ تھے اور رو ئے کیوں کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے انہوں نے شام تک کچھ نہ کھا یا ۔ داؤد اور اس کے آدمی خداوند کے آدمیوں کے لئے رو ئے ۔ جو مارے گئے تھے ۔ اور وہ لوگ اسرا ئیل کے لئے بھی رو ئے ۔ وہ اس لئے رو ئے کہ ساؤل ، اس کا بیٹا یونتن اور کئی اسرائیلی جنگ میں مارے گئے تھے ۔
13 تب داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے بات کی جنہوں نے ساؤل کی موت کے بارے میں کہا تھا ۔داؤد نے پو چھا ، " تم کہاں کے رہنے وا لے ہو ؟" نوجوان سپا ہی نے جواب دیا ، " میں اسرا ئیل میں رہ رہے ایک غیر ملکی کا بیٹا ایک عمالیقی ہوں۔"
14 داؤد نے نوجوان سپا ہی سے کہا ، " تم خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار نے سے کیوں نہیں ڈرے ؟"
15 تب داؤد نے عمالیقی سے کہا ، ' تم اپنی موت کے ذمہ دار ہو ۔ تم نے کہا کہ تم نے خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار ڈا لا ۔ اس لئے خود تمہا رے الفاظ تمہا رے قصور کو ثابت کرتے ہیں ۔' تب داؤد اپنے خادموں میں سے ایک کو بُلا یا اور کہا کہ عمالیقی کو مار ڈالے اس لئے نوجوان اسرائیلی نے عما لیقی کومار ڈا لا ۔
16
17 داؤد نے ایک غمزدہ گیت ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کے لئے گا یا ۔
18 داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا کہ یہوداہ کے لوگوں کو اس گانے کو سکھائے ۔ یہ غمزدہ گیت کو " کمان" کہا گیا ۔ یہ یاشر کی کتاب میں لکھا ہے ۔
19 اسرا ئیل تمہا ری شان وشوکت پہا ڑیوں پر تباہ ہو گئی۔ آہ وہ بہا در کیسے گرے ۔
20 جات میں یہ خبر نہ کہو ۔ اسقلون کی گلیوں میں اعلان مت کرو۔فلسطینی شہروں کو اس خبر سے خوش ہو نے مت دو ۔ ان اجنبیوں کو جشن منانے مت دو ۔
21 مجھے امید ہے برسات یا شبنم جلبوعہ کے پہا ڑی پر نہیں گرے گی۔ اور مجھے یہ بھی امید ہے کہ ان کھیتوں کے آنے وا لوں کی طرف سے کو ئی نذرانہ وہاں نہ ہو گا ۔ کیونکہ بہادروں کی ڈھالیں زنگ آلود ہو نے کے لئے وہاں چھوڑ دی گئی ہیں ۔ساؤل کی ڈھال بھی پھر کبھی تیل سے نہیں چمکے گی ۔
22 یونتن کا کمال واپس نہیں مڑا ، ساؤل کی تلوار خالی نہیں لوٹی ،ان لوگوں نے دشمنوں کو مارا ،انکا خون بہایا اور طاقتور آدمی کی چربی کاٹی ۔
23 ساؤل اور یونتن جیتے جی آپس میں بہت عزیز اور رضا مند تھے ۔ ساؤل اور یونتن موت میں بھی ساتھ رہے وہ عقاب سے بھی تیز تھے اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور۔
24 اسرائیل کے بیٹوساؤل کے لئے روؤ۔ ساؤل نے خوبصورت لال لباس دیئے اور انہیں سونے اور جواہرات سے ڈھانکا ۔
25 ہائے کئی طاقتور لوگ جنگ کے میدانوں میں کیسے گرے ! یونتن تمہاری پہاڑیوں پر مرا ۔
26 ہائے یونتن میرے بھا ئی میں تمہاری موت سے بہت غمزدہ ہوں ! میں تمہارے ساتھ اتنا زیادہ سکھ پایا ۔ تمہاری محبت میرے لئے کسی عورت کی محبت سے زیادہ حیرت انگیز تھی ۔
27 ہائے کتنے طاقتور آدمی جنگ کے میدان میں مرے ! جنگ کے ہتھیار فنا ہو گئے ۔"
2:1 بعد میں داؤد نے خدا وند سے نصیحت کے لئے پو چھا داؤد نے کہا ، " کیا مجھے یہوداہ کے کسی شہر پر قابو پانا ہو گا ؟" خدا وند نے داؤد سے کہا ، " ہاں " داؤد نے پو چھا ، " مجھے کہاں جانا ہو گا ؟" خدا وند نے جواب دیا ، " حبرون کو "
2 اس لئے داؤد اور اسکی دو بیویاں حبرون کو گئے ۔ ( اس کی بیویوں میں اخینوعم یزرعیل کی تھی اور ابیجیل کرمل کے نابال کی بیوہ )
3 داؤد اپنے آدمیوں اور خاندان کو بھی لا یا ۔ اور ان سبھوں نے وہاں حبرون اور قریبی شہروں میں اپنے گھر بنائے ۔
4 یہوداہ کے لوگ حبرون آئے اور داؤد کو مسح کر کے یہوداہ کا بادشاہ بنایا تب ا ن لوگوں نے داؤد کو کہا ، " یبیس جِلعاد کے لوگ ہی تھے جنہوں نے ساؤل کو دفنایا ۔"
5 داؤد نے یبیس جلعاد کے لوگوں کے پاس قاصدوں کو بھیجا ان قاصدوں نے یبیس میں آدمیوں سے کہا ، " خدا وند تم پر فضل کرے کیوں کہ تم ہی وہ لوگ تھے جس نے اپنے آقا ساؤل کے ساتھ رحم اور وفاداری کی اور اسکی ہڈیوں کو دفنایا ۔
6 " خدا وند اب تمہارے ساتھ مہربان اور سچا ہوگا اور میں بھی تمہارے ساتھ مہربان ہونگا ۔
7 اب تم بہادر اور طاقتور ر ہو گے ۔ تمہارا آقا ساؤل مر گیا لیکن یہوداہ کا خاندانی گروہ نے مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ چنا ۔"
8 نیر کا بیٹا ابنیر ساؤل کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔ ابنیر ساؤل کے بیٹے اشبوست کو محنایم لے گیا ۔
9 اور اس کو جلعاد ، آشر، یزرعیل ، افرائیم ، بنیمین ، اور تمام اسرائیل کا بادشاہ بنایا ۔
10 شبوست ساؤل کا بیٹا تھا ۔ اشبوست کی عمر چالیس سال تھی جب اس نے اسرائیل پر حکومت کرنی شروع کی ۔ اس نے دو سال حکومت کی لیکن یہوداہ کے خاندانی گروہ داؤد کے ساتھ ہو گئے ۔
11 داؤد حبرون میں بادشاہ تھا اس نے یہوداہ کے خاندانی گروہ پر سات سال چھ مہینے تک حکومت کی ۔
12 نیر کا بیٹا ابنیر اور ساؤل کے بیٹے اشبوست کے افسروں نے محنایم کو چھو ڑااور جِبعون گئے ۔
13 ضرویاہ کا بیٹا یوآب اور داؤد کے افسران بھی جبعون گئے ۔ وہ ابنیر اور اشبوست کے افسروں سے جبعون کے چشمے پر ملے ۔ ابنیر کا گروہ چشمے کے ایک طرف بیٹھا تھا ۔ یوآب کا گروہ چشمے کے دوسری طرف بیٹھا تھا ۔
14 ابنیر نے یوآب سے کہا ، " ہمارے نوجوان سپاہیوں کو اٹھنے دو اور یہاں ایک مقابلہ ہونے دو ۔ یوآب نے کہا ، " ہاں ان میں مقابلہ ہوجانے دو ۔"
15 اس لئے نوجوان سپاہی اٹھے دونوں گروہوں نے اپنے آدمیوں کو مقابلہ کے لئے گنے انہو ں نے بنیمین کے خاندانی گروہ سے بارہ آدمیوں کو اور ساؤل کے بیٹے اشبوست کو چنا ۔ اور انہوں نے بارہ آدمیوں کو داؤد کے افسروں میں سے چنا ۔
16 ہر ایک آدمی نے اپنے مخالف کے سر کو پکڑا اور اپنی تلوار انکے پہلو میں بھونک دی اور وہ ایک ساتھ گرے اس لئے اس جگہ کو تیز چاقوؤں کا کھیت کہتے ہیں وہ جگہ جِبعون میں ہے ۔
17 وہ مقابلہ ایک شدید جنگ میں بدل گیا اور اس دن داؤد کے افسروں نے ابنیر اور اسرائیلیوں کو شکست دی ۔
18 ضرویاہ کے تین بیٹے یوآب ،ابی شے اور عساہیل تھے ۔
19 عساہیل تیز دوڑ نے والا تھا ۔ وہ جنگلی ہرن کی مانند تیز تھا ۔ عساہیل ابنیر کی جانب سیدھے دوڑا اور پیچھا کرنا شروع کیا ۔
20 ابنیر نے مڑ کر دیکھا اور پو چھا ، " کیا تم ہی ہو عساہیل؟ " عساہیل نے کہا ، " ہا ں یہ میں ہوں ۔"
21 ابنیر نے عساہیل کو مارنا نہیں چاہا اس لئے ابنیر نے عساہیل سے کہا ، " میرا پیچھا کرنا چھو ڑ دو ۔ جاؤ کسی اور نوجوان سپا ہی کا پیچھا کرو ۔ تم آسانی سے اس کے زرہ بکتر کو اپنے لئے لے سکتے ہو ۔ " لیکن عساہیل نے ابنیر کا پیچھا چھو ڑنے سے انکار کیا ۔
22 ابنیر نے دوبارہ عساہیل سے کہا ، " میرا پیچھا چھو ڑو یا پھر مجھے تم کو مارڈالنا ہوگا ۔ تب میں تمہارے بھائی یوآب کا منھ دوبارہ نہ دیکھ سکونگا ۔ "
23 لیکن عساہیر نے ابنیر کا پیچھا چھوڑنے سے انکار کیا ۔ اس لئے ابنیر نے اپنے بھالے کے پچھلے حصّہ کا استعمال کیا اور عساہیل کے پیٹ میں بھونک دیا ۔ بھالا عساہیل کے پیٹ کی گہرائی تک گھس گیا اور اسکی پیٹھ کی طرف سے نکلا ۔ عساہیل وہیں مر گیا ۔
24 لیکن یوآب اور ابی شے نے ابنیر کا پیچھا کرنا جاری رکھا جب امّہ پہاڑی پر پہنچے تو سورج غروب ہو رہا تھا ( امّہ پہاڑی جبعون کے ریگستان کے راستے پر جیاح کے سامنے تھی )
25 بنیمین کے خاندانی گروہ کے آدمی ابنیر کے اطراف پہاڑی کی اونچائی پر جمع ہو ئے ۔
26 ابنیر نے یوآب کو زور سے پکارا اور کہا ، " کیا ہم کو لڑنا چاہئے اور ہمیشہ کے لئے ایک دوسرے کو مارڈالنا چاہئے ۔ یقیناً تم جانتے ہو کہ اسکا انجام سوگوار ہوگا ۔ لوگوں سے کہو اپنے بھائیوں کا پیچھا کرنا چھوڑ دیں ۔ "
27 تب یوآب نے کہا ،" یہ تم نے بہت اچھی بات کہی خدا کی حیات کی قسم اور اگر تم نے کچھ نہیں کہا تو لوگ اپنے بھائیوں کا صبح تک پیچھا کریں گے ۔ "
28 اس لئے یوآب نے بگل پھونکا اور اسکے لوگ اسرائیلیوں کا پیچھا کرنے سے رک گئے انہوں نے اسرائیلیوں سے مزید لڑنے کی کو شش نہیں کی ۔
29 ابنیر اور اسکے آدمی یردن کی وادی سے تمام رات بڑھتے رہے انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور پورا دن چلتے رہے یہاں تک کہ محنائیم پہنچے ۔
30 یوآب نے ابنیر کا پیچھا چھوڑا اور واپس ہوگیا ۔ یوآب نے اپنے آدمیوں کو جمع کیا اور معلوم ہوا کہ داؤد کے ۱۹ افسرن غائب تھے اور عساہیل بھی غائب تھا ۔
31 لیکن داؤد کے افسروں نے ابنیر کے ۳۶۰ آدمیوں کو جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے تھے ماردیا ۔
32 داؤد کے افسروں نے عساہیل کو لے کر اس کو بیت ا للحم میں اس کے باپ کی قبر میں دفن کر دیا ۔ یوآب اور ا سکے آدمی تمام رات چلتے رہے جونہی وہ حبرون پہنچے تو سورج طلوع ہوا ۔
3:1 ساؤل کے خاندان اور داؤد کے خاندان میں طویل عرصے تک جنگ ہو تی رہی ۔ داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو گیا اور ساؤل کا خاندان کمزور سے کمزور ہو گیا ۔
2 داؤد کے یہ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے ۔ پہلا لڑکا عمنون تھا عمنون کی ماں یزر عیل کی اخینو عم تھی ۔
3 دوسرا بیٹا کلیاب تھا ۔ کلیاب کی ماں کرمل کے نابال کی بیوہ تھی۔ تیسرا بیٹا ابی سلوم تھا ۔ ابی سلوم کی ماں جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی معکہ تھی ۔
4 چوتھا بیٹا ادونیاہ تھا ۔ ادونیاہ کی ماں حجّیت تھی ۔ پانچواں بیٹا سفطیاہ تھا ۔ سفطیاہ کی ماں ابیطال تھی ۔
5 چھٹا بیٹا اِترعام تھا ۔ اِتر عام کی ماں داؤد کی بیوی عجلاہ تھی ۔داؤد کے یہ چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے ۔
6 ابنیر ساؤل کی سلطنت میں زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوا ۔ جب سا ؤل اور داؤد کے خاندان ایک دوسرے سے لڑے ۔
7 ساؤل کی ایک داشتہ تھی جس کانام رِصفاہ تھا اور وہ ایّاہ کی بیٹی تھی ۔ اشبوست نے ابنیر سے کہا ، " تم نے کیوں میرے باپ کی داشتہ سے جنسی تعلقات رکھے ۔"
8 ابنیر ناراض ہو گیا جب اس نے اشبوست کے الفاظ سنے ابنیر نے کہا ، " میں ساؤ ل اور اس کے خاندان کا وفادار رہا ہوں۔ میں نے تمہیں داؤد کے حوالے نہیں کیا ۔ میں نے اس کو تمہیں شکست دینے نہیں دی ۔ میں یہوداہ کے لئے کام کرنے وا لا باغی نہیں ہوں لیکن تم ایک عورت کے متعلق مجھ پر کچھ بُرا الزام لگا رہے ہو ۔
9 میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو خدا نے کہا ہے وہی ہو گا ۔ خداوند نے کہا کہ ساؤل کے خاندان کی حکومت لے لے گا اور اسے داؤد کو دے گا ۔ خداوند داؤد کو یہوداہ اور اسرا ئیل کا بادشاہ بنا ئے گا وہ دان سے بیر سبع تک حکومت کرے گا ۔ خدا میرا بُرا کرے اگر میں ویسا ہو نے میں مدد نہیں کرتا ۔"
10
11 اشبوست ابنیر سے کچھ بھی نہیں کہہ سکا ۔ اشبوست اس سے بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا ۔
12 ابنیر نے داؤد کے پا س قاصدوں کو بھیجے ۔ اپنے پیغام میں اس نے درخواست کیا تھا ، " داؤد تم میرے ساتھ ایک معاہدہ کرو سارے اسرا ئیل کا حاکم بننے کے لئے میں تمہاری مدد کرں و گا ۔"
13 داؤد نے جواب دیا ، " اچھا !" میں تمہا رے ساتھ معاہدہ کروں گا لیکن میں تم سے ایک چیز پوچھتا ہوں میں تم سے اس وقت تک نہیں ملوں گا جب تک تم ساؤل کی بیٹی میکل کو میرے پاس نہ لا ؤ ۔"
14 داؤد نے ساؤل کے بیٹے اشبوست کے پاس قاصد بھیجے داؤد نے کہا ، " میری بیوی میکل کو مجھے دو میں نے اس سے شادی کرنے کے لئے ۱۰۰ فلسطینیوں کو مارا تھا ۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا ۔"
15 تب اشبوست نے آدمیوں سے کہا ، " جاؤ اور میکل کو لیس کے بیٹے فلطی ایل سے لے لو ۔
16 میکل کا شوہر فلطی ایل میکل کے ساتھ گیا ۔ فلطی ایل سارا راستہ زارو قطا ر روتے ہو ئے میکل کے پیچھے پیچھے بحوریم گیا ۔ ابنیر نے فلطی ایل سے کہا ، " واپس گھر جا ؤ " اور فلطی ایل گھر واپس گیا ۔
17 ابنیر نے یہ خبر اسرا ئیل کے قائدین کو بھیجا اس نے کہا ، "ماضی میں تم لوگ داؤد کو اپنا بادشاہ بنانا چا ہتے تھے۔
18 اب تم داؤد کو با دشاہ بنا سکتے ہو کیونکہ خداوند نے داؤد کے بارے میں کہا تھا ، ' میں اسرا ئیلیوں کو فلسطینیوں سے اور دوسرے تمام دشمنو ں سے بچا ؤں گا ۔ میں ایسا میرے خادم داؤد کے ذریعہ کروں گا ۔"
19 ابنیر نے ان ساری باتوں کو بنیمین خاندان کے گروہ کے لوگوں سے کہا ۔ ابنیر نے جو باتیں کہیں اس سے بنیمین خاندان کا گروہ اور سبھی بنی اسرائیل رضا مند تھے ۔ ابنیر نے بھی یہ ساری باتیں داؤد سے حبرون میں کہیں ۔
20 ابنیر داؤد کے پاس حبرون آیا ابنیر بیس آدمیوں کو اپنے ساتھ لایا ۔ داؤد نے ابنیر کے لئے اور اس کے ساتھ جو آدمی آئے تھے ان سب کے لئے دعوت کی ۔
21 ابنیر نے داؤد سے کہا ، " میرے آقا اور بادشاہ مجھے تمام اسرا ئیلیوں کو تمہا رے پاس لانے دو ۔ تب وہ تم سے معاہدہ کریں گے اور تم تمام اسرا ئیل پر حکومت کرو گے جیسا کہ تم چاہتے تھے ۔"
22 یو آب اور داؤد کے افسران جنگ سے واپس آئے ان کے پاس کئی قیمتی چیزیں تھیں جو انہوں نے دشمنوں سے لی تھی ۔ داؤد نے فقط ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا اس لئے ابنیر وہاں حبرون میں داؤد کے ساتھ نہیں تھا جب وہ لوگ واپس آئے ۔
23 یو آ ب اور اس کی تمام فوج حبرون پہنچی فوج نے یو آب سے کہا ، " نیر کا بیٹا ابنیر بادشا ہ داؤد کے پاس آیا اور داؤد نے ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا۔"
24 یو آب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا ، " آپ نے کیا کیا ۔ ابنیر آپ کے پاس آیا اور آپ نے اس کو بغیر نقصان پہنچائے کیوں بھیجا ؟
25 تم نیر کے بیٹے ابنیر کو جانتے ہو وہ تم سے چال چلنے آیا تھا۔ وہ تم سے تمام چیزیں جو تم کر رہے ہو معلوم کر نے آیا تھا ۔"
26 یو آب نے داؤد کو چھو ڑا اور قاصدوں کو سیرہ کے کنویں پر ابنیر کے پاس بھیجا ۔ قاصد ابنیر کو واپس لا ئے لیکن داؤد کو یہ معلوم نہ تھا ۔
27 جب ابنیر حبرون پہنچا یوآب اس کو ایک طرف لے گیا داخلہ کے دروازہ کے درمیان اس سے خاص بات کرنے کے لئے اور تب یو آب نے ابنیر کے پیٹ میں تلوار بھونک دی اور ابنیر مر گیا ۔ ابنیر نے یوآب کے بھا ئی عسا ہیل کو مار ڈا لا تھا اس لئے یو آب نے ابنیر کو مار ڈا لا ۔
28 بعد میں داؤد نے یہ خبر سنی ۔داؤد نے کہا ، " میری بادشاہت اور میں نیر کے بیٹ ابنیر کی موت کے لئے بے قصور ہوں۔خداوند جانتا ہے ۔
29 یو آب اور اس کا خاندان اس کے لئے ذمّہ دار ہے اور اس کے سارے خاندان کو قصوروار ٹھہراتا ہے ۔ مجھے امید ہے یو آب کے خاندان پر کئی مصیبتیں آئیں گی مجھے اُمید ہے اس کے خاندان میں کئی لوگ بیمار ہوں گے ۔ جذام سے اور معذوری سے اور جنگ میں مرینگے اور کھانے کیلئے غذا نہیں ملے گی۔"
30 یو آب اور ابی شے نے ابنیر کو مار ڈا لا کیوں کہ ابنیر نے ان کے بھا ئی عسا ہیل کو جبعون کی جنگ میں مار دیا تھا ۔
31 داؤد نے یو آب اور تمام لوگ جو یو آب کے ساتھ تھے ان سے کہا ، " اپنے کپڑے پھا ڑ دو اور سوگ کے کپڑ ے پہنو۔ ابنیر کے لئے روؤ ۔" انہوں نے ابنیر کو حبرون میں دفن کیا۔ داؤد اس کی تدفین پر گیا ۔ بادشا ہ داؤد اور تمام لوگ ابنیر کی قبر پر رو ئے ۔
32
33 بادشاہ داؤد نے سوگوار نغمہ ابنیر کی تدفین پر گا یا : " کیا ابنیر کو کسی شریر مُجرم کی طرح مرنا چا ہئے ؟
34 ابنیر تمہا رے ہاتھ نہیں بندھے تھے ۔ تمہا رے پیروں میں زنجیریں نہیں تھیں۔ نہیں ، ابنیر بُرے آدمیوں نے تمہیں مار ڈا لا ۔ " تب تمام لوگ دوبارہ ابنیر کے لئے ر وئے ۔
35 لوگوں نے سارا دن آکر داؤد سے کچھ کھانے کے لئے التجا کی ۔ لیکن داؤد نے ایک خاص عہد کیا تھا یہ کہتے ہو ئے ، " خدا مجھے سزا دے اگر میں سورج غروب ہو نے سے پہلے روٹی یا کو ئی دوسری غذا کھا ؤں ۔"
36 جو کچھ ہوا تمام لوگو ں نے دیکھا اور جو کچھ بادشاہ داؤد نے کیا اس سے وہ لوگ خوش تھے ۔
37 یہوداہ اور سبھی بنی اسرا ئیل سمجھ گئے کہ بادشاہ داؤد نے نیر کے بیٹے ابنیر کو مارنے کے لئے حکم نہیں دیا تھا ۔
38 بادشاہ داؤد نے اپنے افسروں سے کہا ، " تم جانتے ہو کہ آج اسرا ئیل میں ایک اہم قائد مر گیا ۔
39 اگر چہ بادشا ہ ہو نے کے لئے میرا مسح کیا گیا لیکن میں ضرویاہ کے بیٹوں کی طرح سخت نہیں ہوں ۔ خداوند انہیں سزا دے جس کے وہ مستحق ہیں ۔"
4:1 ساؤل کا بیٹا ( اشبوست ) نے سنا کہ ابنیر حبرون میں مر گیا ۔ اشبوست اور اس کے لوگ بہت ڈرگئے ۔
2 دو آدمی ساؤل کے بیٹے (اشبوست ) سے ملنے گئے یہ دو آدمی فوج کے سپہ سالار تھے یہ ریکاب اور بعنہ تھے ۔ جو بیروت رمون کے بیٹے تھے وہ بنیمین تھے کیوں کہ شہر بیروت بنیمین کے خاندانی گروہ کا تھا ۔
3 لیکن بیروت کے تمام لوگ جتیم کو بھاگ گئے اور وہ آج تک وہیں رہتے ہیں ۔
4 ساؤل کے بیٹے یونتن کاایک بیٹا تھا جس کانام مفیبوست تھا ۔ وہ لڑکا پانچ سال کا تھا جب یزر عیل سے خبر آئی کہ ساؤل اور یونتن مار دیئے گئے۔ جس عورت نے مفیبوست کی دیکھ بھال کی تھی ڈر گئی کہ دشمن آرہے تھے اس لئے وہ اس لڑکے کو اٹھا یا اور لے کر بھاگ گئی ۔ لیکن بھاگتے وقت لڑکا گر گیا اور اس وجہ سے وہ دونوں پیروں سے معذور ہو گیا ۔
5 ریکاب اور بعنہ جو بیروت کے رمّون کے بیٹے تھے دو پہر میں اشبوست کے گھر گئے اشبوست آرام کر رہا تھا کیوں کہ گرمی تھی ۔
6 ریکاب اور بعنہ گھر میں اس طرح آئے جیسے وہ کچھ گیہو ں لینے جا رہے ہوں اشبوست اپنے سونے کے کمرہ میں بستر پر لیٹا تھا ۔ریکاب اور بعنہ نے اشبوست کو چھُرا گھونپا اور مار ڈا لا ۔ تب انہوں نے اس کا سر کاٹ لیا اور اپنے ساتھ لے گئے انہوں نے ساری رات یردن کی وادی کے راستے سے سفر کیا۔
7
8 وہ حبرون پہنچے اور انہوں نے داؤد کو اشبوست کا سر دیا ۔ ریکاب اور بعنہ نے داؤد سے کہا ، " یہاں آپ کے دشمن اشبوست ساؤل کے بیٹے کا سر ہے ۔ اس نے تم کو مارڈالنے کی کوشش کی تھی ۔خداوند نے ساؤل کو اور اس کے خاندان کو آج آپکی خاطر سزا دی ۔"
9 لیکن داؤد نے ریکاب اور اس کے بھائی بعنہ سے کہا ، " جہاں تک یقین ہے خداوند ادئمی ہے اس نے مجھے تمام مصیبتوں سے بچا یا ہے ۔
10 لیکن ایک شخص نے سوچا تھا کہ وہ میرے لئے اچھی خبر لا ئے گا اس نے مجھ سے کہا ، " دیکھو ساؤل مر گیا ' اس نے سوچا تھا کہ میں اسے اس خبر کو لانے کی وجہ سے انعام دو ں گا لیکن میں نے اس آدمی کو پکڑا اور صقلاج میں مارڈا لا ۔
11 اس لئے میں تمہیں ضرور مارونگا دیکھو تم نہیں رہو گے کیوں کہ تم بُرے لوگوں نے بستر پر سو ئے ہو ئے ایک اچھے آدمی کو مار ڈا لا ۔ تمہیں اس قتل کی سزا ضرور ملے گی ۔"
12 اس لئے داؤد نے نوجوان سپا ہیوں کو حکم دیا کہ ریکاب اور بعنہ کو مار ڈا لو نوجوان سپا ہیو ں نے ان لوگوں کو مار ڈا لا اور ان کے ہا تھ اور پا ؤں کاٹ ڈا لے اور ان کو حبرون کے چشمے پر لٹکا دیا تب انہوں نے اشبوست کا سر لیا اور اس کو اسی جگہ دفن کیا جہاں حبرون میں ابنیر کو دفن کیا گیا تھا ۔
5:1 تب اسرا ئیل کے سارےخاندان حبرون میں داؤد کے پاس آئے انہوں نے داؤد سے کہا ، " دیکھو ہم ایک خاندان کے ہیں ۔
2 جب ساؤل ہمارا بادشاہ تھا تو وہ تم ہی تھے جس نے اسرا ئیلیوں کی جنگ میں رہنما ئی کی خداوند نے خود تم سے کہا ،' تم میرے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے چرواہ ہو گے تم اسرا ئیل پر حاکم ہو گے۔"
3 اس لئے اسرائیل کے تمام قائدین حبرون میں بادشاہ داؤد سے ملنے آئے ۔ بادشاہ داؤد نے ایک معاہدہ خداوند کے سامنے حبرون میں ان قائدین سے کیا ۔ تب قائدین نے داؤد کو مسح کیا اسرا ئیل کے بادشاہ ہو نے کیلئے ۔
4 داؤد کی عمر چالیس سال تھی جب اس نے حکومت کرنی شروع کی وہ چالیس سال تک بادشاہ رہا ۔
5 اس نے حبرون میں یہوداہ پر سات سال چھ ماہ تک حکومت کی اور یروشلم میں تمام اسرائیل اور یہوداہ پر ۳۳ سال تک حکومت کی ۔
6 بادشاہ اور اس کے آدمی یروشلم کے رہنے وا لے یبوسیوں کے خلاف جنگ لڑنے گئے ۔ یبوسیوں نے داؤد سے کہا ، " آپ ہمارے شہر میں نہیں آ سکتے ۔حتیٰ کہ ہمارے اندھے اور لنگڑے بھی آپ کو روک سکتے ہیں ۔" انہوں نے یہ اس لئے کہا کیوں کہ وہ سمجھے کہ داؤد ان کے شہر میں داخل نہ ہو پا ئیگا ۔
7 لیکن داؤد نے صیّون کا قلعہ لے لیا یہ قلعہ داؤد کا شہر ہوا ۔
8 اس دن داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا، " اگر تم یبوسیوں کو شکست دینا چا ہو تو پانی کی سرنگ سے جاؤ اور لنگڑے اور اندھے دشمنوں تک پہنچو۔" اس لئے لوگ کہتے ہیں کہ اندھے اور اپاہج گھر میں داخل نہیں ہونگے ۔
9 داؤد قلعہ میں رہا اور یہ داؤد کا شہر کہلا یا ۔ داؤد نے علاقے کی تعمیر کرائی جو ملّو کہلا یا اس نے شہر میں اور کئی عمارتیں تعمیر کرا ئیں۔
10 داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو ئے کیوں کہ خداوند قادر مطلق ان کے ساتھ تھا ۔
11 صُور کا بادشاہ حیرام نے داؤد کے پاس قاصد بھیجے۔ حیرام نے بھی صنوبر کے درخت بڑھئی اور سنگ تراشوں کو بھیجے انہو ں نے داؤد کے لئے گھر تعمیر کیا ۔
12 تب داؤد نے محسوس کیا کہ یقیناً خداوند نے اسے اسرا ئیل کا بادشاہ بنا یاہے ۔ اس نے یہ بھی محسوس کیا کہ خداوند نے اس کی سلطنت کو اسرا ئیل کے خدا کے لوگو ں کی خاطر قوت بخش بنا یا ۔
13 داؤد حبرون سے یروشلم چلا گیا ۔ یروشلم میں داؤد نے کئی اور عورت خادمائیں اور بیویاں حاصل کیں۔ داؤد کے کچھ اور بچے یروشلم میں پیدا ہو ئے ۔
14 داؤد کے بیٹوں کے نام یہ ہیں جو یروشلم میں پیدا ہو ئے : سموعہ ، سوباب ، ناتن ،سلیمان ۔
15 ابحار ، الیسوع، نفج ، یفیع۔
16 الیسمع،الیدع، الیفالط۔
17 فلسطینیوں نے سنا کہ اسرا ئیلیوں نے مسح ( چُنا ) کیا ہے کہ داؤد اسرا ئیل کا بادشاہ ہو ۔ اس لئے فلسطینیوں نے داؤد کو مار ڈالنے کے لئے تلاش کرنا شروع کیا ۔ لیکن داؤد نے اس کے متعلق سنا اور یروشلم کے قلعہ میں چلا گیا ۔
18 فلسطینی آئے اور رفائیم کی وادی میں ڈیرہ ڈالے ۔
19 داؤد نے خداوند سے پو چھتے ہو ئے کہا ، " کیا مجھے فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں جانا ہوگا ؟" کیا آپ فلسطینیوں کو شکست دینے میں میری مدد کرینگے ؟" خداوند نے داؤد سے کہا ، " ہاں میں یقیناً فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے تمہاری مدد کروں گا ۔
20 تب داؤد بعل پراضیم گیا اور فلسطینیوں کو اس جگہ پر شکست دی ۔ داؤد نے کہا ، " خداوند نے میرے دشمنو ں کو ایسا تباہ کیا جیسے سیلاب کا تیز بہتا پانی باندھ کو توڑ تا ہے ۔" اسی لئے داؤد نے اس جگہ کا نام " بعل پراضیم " رکھا ۔
21 فلسطینی اپنے دیوتاؤں کے بُت پیچھے چھو ڑے ۔ بعل پراضیم میں داؤد اور ان کے آدمیوں نے ان بتوں کو وہاں سے نکال دیا ۔
22 فلسطینی دوبارہ آئے اور رفائیم کی وادی میں ڈیرہ ڈالے ۔
23 داؤد نے خداوند سے دعا کی ۔ اس وقت خداوند نے داؤد سے کہا ،' ' وہاں مت جا ؤ بلکہ فلسطینیوں کی فوج کے پیچھے جاؤ اور بلسان درختوں کے آگے جنگ لڑو۔
24 بلسان کے درختوں کی چوٹی سے جنگ میں جاتے ہو ئے فلسطینیوں کی آواز سنوگے ۔ تب تمہیں جلدی سے عمل کرنا چا ہئے کیونکہ اس وقت خداوند جا ئے گا اور تمہا رے لئے فلسطینیوں کو ہرا دے گا ۔"
25 داؤد نے وہی کیا جو خداوند نے اس کو حکم دیا ۔ اور اس نے فلسطینیوں کو شکست دی اس نے ان کا پیچھا کیا اور جبع سے جزرتک تمام راستوں پر ان کو مار ڈا لا ۔
6:1 داؤد نے دوبارہ اسرائیل میں بہترین سپاہیوں کو جمع کیا ۔ وہ سب ۳۰۰۰۰ آدمی تھے ۔
2 تب داؤد اور اسکے آدمی یہوداہ میں بعلہ کے مقام پر گئے ۔ انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو یہوداہ کے بعلہ سے لیا اور یروشلم کی جانب چلے گئے ۔ لوگ مقدس صندوق کے پاس خدا وند کی عبادت کے لئے جاتے ۔ مقدس صندوق خدا وند قادر مطلق کے تاج کی مانند ہے ۔ وہاں کروبی فرشتوں کے مجسّمے صندوق کے اوپر ہیں اور خدا وند صندوق پر بادشاہ کی مانند بیٹھا ہے ۔
3 داؤد کے آدمی مقدس صندوق کو پہا ڑی پر ابینداب کے گھر سے باہر لائے ۔ تب انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو ایک نئی گاڑی پر رکھا ۔ عزّہ اور اخیو ابینداب کے بیٹے گاڑی چلا رہے تھے ۔
4 اس طرح وہ پہاڑی پر ابینداب کے گھر سے مقدس صندوق اٹھا ئے ۔ عزّہ گاڑی پر تھا خدا کے مقدس صندوق کے ساتھ تھا اور اخیو مُقدس صندوق کے ساتھ چل رہا تھا ۔
5 داؤد اور تمام اسرائیلی خدا وند کے سامنے ناچ رہے تھے اور سبھی طرح کے موسیقی کے آلات بجا رہے تھے ۔ وہاں پر بربط ،ستار ، ڈھول ،شہنائی جو چیر کی لکڑی سے بنی ہوئی تھی اور مجیرا بجا رہے تھے ۔
6 جب داؤد کے لوگ نکون کے کھلیان میں آئے تو گائے ٹھو کر کھا گئی اور خدا کا مقدس صندوق گاڑی سے گر نے لگا عُزّہ نے مقدس صندوق کو پکڑ لیا ۔
7 لیکن خدا وند عُزّہ پر غصہ ہوا اور اس کو مار ڈا لا ۔ عزہ نے خدا کی تعظیم نہیں کی جب اس نے مقدس صندوق کو چھوا ۔ عزہ وہاں خدا کے صندوق کے پاس مر گیا۔
8 داؤد غصہ میں تھا کیوں کہ خدا نے عُزّہ کو مارڈا لا ۔ داؤد نے اس جگہ کو "پرض عزّہ " کہا اور آج تک بھی وہ جگہ پر ض عُزّہ کہلا تی ہے ۔
9 داؤد اس دن خدا وند سے ڈرا ہوا تھا ۔ داؤد نے کہا " میں کیسے خدا کے مقدس صندوق کو اپنے پاس لا سکتا ہوں ؟
10 اس لئے داؤد خدا وند کے مقدس صندوق کو اپنا شہر نہیں لایا ۔ داؤد نے مقدس صندوق کو جات کے عوبیدادوم کے گھر لے گیا ۔
11 خدا وند کا مقدس صندوق عوبیدا دوم کے گھر میں تین مہینے تک رہا خدا وند نے عوبیدا دوم اور اس کے خاندان پر فضل کیا ۔
12 بعد میں لوگوں نے داؤد سے کہا ، " خدا وند نے عوبیدا دوم کے خاندان پر فضل کیا اور ہر چیز اسکی اپنی ذاتی ہو رہی تھی ۔ کیوں کہ خدا وند کا مقدس صندوق وہاں ہے ۔" اس لئے داؤد گیا اور خدا کا مقدس صندوق عوبیدادوم کے گھر سے لایا ۔ داؤد بہت خوش تھا۔
13 جب وہ سب آدمی نے جو خدا وند کا مقدس صندوق لئے ہوئے تھے چھ قدم بڑھے تو داؤد نے ایک بیل اور موٹے بچھڑے کی قربانی دی ۔
14 داؤد خدا وند کے سامنے اپنی پوری طاقت سے ناچ رہا تھا داؤد سوتی ایفود پہنے ہوئے تھا ۔
15 داؤد اور تمام اسرائیلی مطمئن تھے وہ گاتے اور بگل پھونکتے ہوئے خدا وند کے مقدس صندوق کو شہر لا رہے تھے ۔
16 ساؤل کی بیٹی میکل کھڑ کی سے باہر دیکھ رہی تھی ۔ جب خدا وند کا صندوق داؤد کے شہر میں لایا جا رہا تھا ۔ تب اس نے بادشاہ داؤد کو خدا وند کے سامنے اُچھلتے اور ناچتے دیکھا تو اس نے اپنے دل میں داؤد کو حقیر سمجھا ۔
17 داؤد نے مقدس صندوق کے لئے ایک خیمہ بنایا ۔ اسرائیلیوں نے خدا وند کے مقدس صندوق کو خیمہ میں اس جگہ پر رکھا ۔ تب داؤد نے جلانے کی اشیاء کا نذرانہ خدا وند کے سامنے پیش کیا ۔
18 جب داؤد نے بخور کی قربانی کا نذرانہ ختم کیا تو اس نے لوگوں پر اس خدا وند کے نام سے فضل کیا جو خدا وند قادر مطلق ہے ۔
19 داؤد نے ایک روٹی اور کشمش کی ٹکیہ اور کچھ کھجور کی روٹی کا حصّہ بھی اسرائیل کے ہر مرد اور عورت کو دیا تب تمام لوگ گھر چلے گئے ۔
20 داؤد واپس اپنے گھر اپنے خاندان کو دعا دینے کے لئے گئے لیکن ساؤل کی بیٹی میکل اس سے ملنے باہر آئی ۔ میکل نے کہا ، " اسرائیل کے بادشاہ نے آج خود کو رسوا کیا ہے ۔ اس نے خادماؤں کے سامنے عریاں آدمی کی بری طرح حرکت کی ہے ۔ آپکو ایسی حرکتوں پر شرم ہونی چاہئے ۔"
21 تب داؤد نے میکل سے کہا ، " خدا وند نے مجھے چُنا ہے تمہارے والد یا اسکے خاندان کے کسی آدمی کو نہیں ۔ خدا وند نے مجھے اسرائیلیوں کا قائد ہونے کے لئے چنا ہے ۔ اس لئے میں خدا وند کے سامنے ناچنا اور دعوت دینا جاری رکھونگا ۔
22 میں دوسری حرکتیں کر سکتا ہوں جو اور بھی زیادہ شرمناک ہوں گی ۔ ہو سکتا ہے تم میری تعظیم نہ کرو لیکن جن باندی لڑکیوں کی تم بات کر رہی ہو وہ میری بہت عزت کرتی ہیں ۔"
23 ساؤل کی بیٹی میکل کو کبھی بچّہ نہ ہوا اور وہ بغیر بچّے کے ہی مر گئی ۔
7:1 بادشاہ داؤد کا اپنے نئے گھر میں جانے کے بعد خداوند نے اسے اس کے تمام دشمنوں سے سلامتی دی ۔
2 بادشاہ داؤد نے ناتن نبی سے کہا ، " دیکھو میں ایک عمدہ مکان میں رہتا ہوں جو صنوبر کی لکڑی سے بنا ہے لیکن خدا کا مقدس صندوق ابھی تک خیمہ میں رکھا ہوا ہے ( ہمیں ایک عمدہ عمارت مقدّس صندوق کے لئے بنانی ہو گی ۔) "
3 ناتن نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ کریں خداوند آ پکے ساتھ ہو گا ۔
4 لیکن اس رات ناتن کو خداوند کا پیغام ملا ۔خداوند نے کہا ،
5 " جا ؤ اور میرے خادم داؤد کو کہو ، ' خداوند یہ کہتا ہے : ' تم وہ آدمی نہیں ہو جو میرے رہنے کے لئے گھربنا ئے ۔
6 میں کبھی کسی گھر میں نہیں رہا اسرا ئیلیوں کو مصر سے باہر لانے کے وقت سے لے کر آج تک میں نے خیمہ کے اطراف ہی پھرتا رہا میں خیمہ کو اپنے گھر کے طور پر استعمال کیا ۔
7 میں نے اسرا ئیل میں کبھی کسی اہم خاندانی گروہ کو ، جسے کہ میں نے اپنے بنی اسرا ئیلیوں کی رہنمائی کرنے کا حکم دیا تھا ۔ اپنے لئے دیودار کی لکڑی سے ایک خوبصورت گھر بنانے کے لئے نہیں کہا ۔'
8 " تمہیں میرے خادم داؤد کو ضرور اطلاع کر دینی چا ہئے کہ یہ خداوند قادر مطلق کہتا ہے : میں نے تم کو چُنا جب کہ تم بھیڑیں چرارہے تھے ۔ میں تمہیں اس معمولی کا م سے اوپر لا یا اور اپنے اسرا ئیلی لوگوں کا قائد بنا یا ۔
9 میں تمہا رے ساتھ ہر جگہ ہوں جہاں بھی تم گئے میں نے وہاں تمہا رے لئے تمہا رے دشمنوں کو شکست دی ۔ میں تمہیں زمین پر سب سے زیادہ مشہور انسان بناؤں گا ۔
10 میں نے ایک جگہ اپنے اسرا ئیلی لوگوں کے لئے چنی ہے ۔میں نے اسرا ئیلیوں کو بسایا میں نے ان کو ان کی جگہ رہنے کے لئے دی ۔ میں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا نہ پڑے ۔ ماضی میں میں نے منصفوں کو بھیجا تا کہ وہ میرے بنی اسرا ئیلیوں کی رہنما ئی کرے ۔ جب بھی منصفوں نے حکومت کی بُرے لوگوں نے اسرا ئیلیوں کو تکلیف دی ۔ اب پھر ایسا نہیں ہو گا ۔ داؤد میں تمہا رے دشمنوں سے بچاؤں گا اور تمہیں خیرو برکت دوں گا میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہارے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بناؤں گا ۔ اور میں اس کی سلطنت کو قائم کرو ں گا ۔
11
12 " جب تمہا ری زندگی ختم ہو جا ئے گی تم مر جا ؤگے ۔ اور اپنے آباء و اجداد کے ساتھ دفن ہو جا ؤگے تب میں تمہا رے بچوں میں سے ایک کو بادشاہ بناؤں گا ۔
13 وہ میرے نام کے لئے ایک خدا گھر بنائے گا ۔ اور میں اسکی بادشاہت کو ہمیشہ کے لئے دائمی طاقت ور بناؤں گا۔
14 میں اس کا باپ ہو ں گا اور وہ میرا بیٹا ہوگا ۔ جب وہ گناہ کرے میں دوسرے لوگوں کو اسکو سزادینے کے لئے استعمال کروں گا وہ میرے چابک ہو ں گے ۔
15 لیکن میں ان سے محبت کرنا نہیں چھو ڑوں گا میں ان کے ساتھ وفاداری قائم رکھوں گا ۔ میں نے اپنی چاہت اور مہربانی کو ساؤل سے لے لیا ہے ۔ جب میں تمہا ری طرف پلٹا تو ساؤل کو دور ہٹا دیا میں ایسا تمہا رے خاندان سے نہیں کروں گا ۔
16 تمہا را بادشاہوں کا خاندان ہمیشہ قائم رہے گا تم اس پر بھروسہ کر سکتے ہو تمہا رے لئے تمہا ری بادشاہت ہمیشہ جاری رہے گی ۔ تمہا را تخت ( بادشاہت ) ہمیشہ قائم رہے گا ۔"
17 ناتن نے داؤد سے رُویا کے متعلق کہا اس نے داؤد سے ہر وہ بات کہی جو خدا نے کہا تھا ۔
18 بادشاہ داؤد اندرگیا اور خداوند کے سامنے بیٹھا ۔ داؤد نے کہا ، " خداوند میرے آقا میں تیرے لئے اتنااہم کیوں ہوں ؟ میرا خاندان کیوں اہم ہے ؟ تو نے مجھے اتنا کیوں بنا یا ؟"
19 میں کچھ نہیں ہوں صرف ایک خادم ہوں ۔لیکن تو نے اس سے بھی زیادہ عظیم چیزیں کی ہیں کیونکہ تو نے میرے آنے والے خاندان پر مہربانی کا وعدہ کیا ہے ۔ خداوند! میرے آقا ، تو ہمیشہ اس طرح لوگوں سے باتیں نہیں کرتا ۔ کیا تو کرتا ہے ؟"
20 میں کس طرح تجھ سے اپنی بات جا ری رکھ سکتا ہوں؟" خداوند میرے آقا ، تو جانتا ہے کہ میں صرف تیرا خادم ہو ں۔
21 تو نے کہا ، " تو یہ عجیب و غریب کام کرے گا ۔ تو یہ سب کرنا چا ہتا ہے ۔ اور تو اسے کرے گا ۔ اور اسے ہونے سے پہلے تو نے مجھے اس کے بارے میں کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔
22 خداوند میرے آقا اس لئے تو بہت عظیم ہے تیرے جیسا کو ئی نہیں ، کو ئی خدا نہیں سوائے تیرے ۔ ہم یہ جانتے ہیں کیوں کہ ہم نے خود سنا ہے ان چیزوں کے متعلق جو تو نے کیا ۔
23 " اس زمین پر تیرے لوگ، بنی اسرا ئیلیوں جیسی کو ئی اور قوم نہیں ہے ۔ وہ خاص لوگ ہیں ۔ وہ غلام تھے لیکن تو نے انہیں مصر سے نکالا اور انہیں آزاد کیا تو نے انہیں اپنے لوگ بنائے ۔ تو نے اسرا ئیلیوں کے لئے عظیم اور مہیب چیزیں کیں ۔ تو نے یہ زمین اسرا ئیلیوں کو لینے دیا ۔ اور جو لوگ دوسرے دیوتاؤں کی عبادت کرتے تھے تو نے انکی زمین چھین لی ۔
24 تونے بنی اسرا ئیلیوں کو ہمیشہ کے لئے اپنا لوگ بنایا ہے اور اے خداوند تو ان کا خدا ہوا ۔
25 " اے خداوند خدا تو نے اپنے خادم میرے لئے ، اور میرے خاندانوں کے لئے کئی چیزوں کے کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اب برائے کرم ان چیزوں کو جس کا تو نے وعدہ کیا ہے کر ۔ میرے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بنا اور جو بہت عظیم ہو اسرا ئیل پر ہمیشہ کے لئے حکومت کرتا رہے ۔
26 تیرے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تعظیم ہو گی لوگ کہیں گے خداوند قادر مطلق خدا اسرا ئیل پر حکومت کرتا ہے اور تیرے خادم داؤد کا خاندان تیری خدمت کرنے میں مسلسل مستحکم ہو !
27 " خداوند قادر مطلق اسرا ئیل کے خدا تونے مجھ کو بہت اہم چیز دکھا یا ۔ تو نے کہا ، " تمہا رے خاندان کو عظیم بنا یا جا ئے گا اسی لئے میں تیرا خاکسار خادم تجھ سے یہ دعا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
28 " خداوند میرے آقا تو خدا ہے اور جو چیزیں تو کہتا ہے اس پر مجھے یقین ہے اور تو نے کہا ، " یہ اچھی چیزیں تیرے خادم میرے ساتھ پیش آئیں گی ۔
29 اب براہ کرم میرے خاندان پر فضل کر ۔ انہیں تیرے سامنے کھڑا ہو نے دے اور ہمیشہ کے لئے خدمت کرنے دے ۔ خداوند میرے آقا تو نے خود کہا ہے ان چیزوں کے بارے میں کہا تونے خود میرے خاندان پر مہربانی اور فضل کی کہ یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جا ری رہے گا ۔"
8:1 بعد میں داؤد نے فلسطینیوں کو شکست دی ۔ اس نے ان کے پا یہ تخت شہرکو جوکہ بڑے علاقے میں پھیلا ہوا تھا قبضہ کر لیا ۔ داؤد نے اس زمین پر قبضہ کر لیا ۔
2 داؤد نے موآب کے لوگوں کو بھی شکست دی ۔ اس وقت انہوں نے انہیں زمین پر لیٹنے کے لئے مجبور کیا ۔تب ان لوگوں نے ان کو قطاروں میں الگ کرنے کے لئے رسّی کا استعمال کیا ۔ اس نے حکم دیا کہ لوگوں کے دو قطاروں کو مار دیا جائے لیکن تیسری پوری قطار زندہ چھو ڑ دیا جائے ۔ اس طرح سے موآب کے لوگ اس کے غلام ہو گئے ۔ ان لوگو ں نے خراج تحسین پیش کئے ۔
3 رحوب کا بیٹا ہددعزر ضوباہ کا بادشاہ تھا ۔ داؤد نے ہددعزر کو شکست دی اس وقت جب داؤد عزر فرات ندی کے پاس کا علاقہ قبضہ کرنے گیا ۔
4 داؤد نے ۱۷۰۰ گھوڑ سوار سپاہی اور ۲۰۰۰۰ پیدل سپا ہی ہدد عزر سے لئے ۔داؤد نے رتھ کے سبھی گھو ڑوں کو لنگڑا کردیا سوائے ایک سو کے ۔ اس نے سو کو لنگڑا نہیں کیا ۔
5 دمشق سے ارامین کا بادشاہ ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی مدد کو آئے لیکن داؤد نے ان ۰۰۰,۲۲ ارامین کو قتل کردیا ۔
6 تب داؤد نے سپاہیوں کے گروہوں کو دمشق کے ارم میں رکھا ۔ ارامین داؤد کے خادم بنے اور تحسین پیش کئے ۔ خدا وند نے داؤد کو ہر جگہ جہاں وہ گیا فتح دی ۔
7 داؤد نے ان سونے کی ڈھا لوں کو لیا جو ہدد عزر کے خادموں کی تھیں داؤد نے وہ ڈھا لیں لے کر انہیں یروشلم لایا ۔
8 داؤد نے اور کئی چیزیں جو کانسہ کی بنی تھیں بطاہ اور بیروتی سے لیں ۔( بطاہ اور بیروتی شہر ہدد عزر کے تھے ۔)
9 حمات کے بادشاہ تو غی نے سنا کہ داؤد نے ہدد عزر کی تمام فوج کو شکست دی ۔
10 اس لئے تو غی نے اپنے بیٹے یورام کو بادشاہ داؤد کے پاس بھیجا ۔ یورام داؤد سے ملا اور اس کو مبارک باد اور دعائیں دیں کیوں کہ داؤد ہدد عزر کے خلاف لڑا اور اسکو شکست دی ۔ (ہدد عزر پہلے تو غی کے خلاف جنگیں لڑ چکا تھا ) یو رام چاندی سونے اور کانسے کی بنی ہوئی چیزیں لایا ۔
11 داؤد نے ان چیزوں کو لیا اور خدا وند کو نذرانہ پیش کیا ۔ اس نے ان چیزوں کو دوسری اور چیزوں کے ساتھ رکھا جو اس نے خدا وند کو نذر کی تھیں ۔ داؤد نے انہیں دوسری قوموں سے لیا تھا جنہیں اس نے شکست دی تھی ۔
12 داؤد نے ارام ، موآب ،عمّون ،فلسطین اور عمالیق کو شکست دی ۔ داؤد نے ضوباہ کے بادشاہ رحوب کے بیٹے ہدد عزر کو بھی شکست دی ۔
13 داؤد نے ۱۸۰۰۰ ادومیوں کو نمک کی وادی میں شکست دی ۔ داؤد بہت مشہور ہوا جب وہ گھر آیا ۔
14 داؤد نے سپاہیوں کے گروہوں کو تمام سر زمین ادوم میں رکھا ۔ ادوم کے تمام لوگ داؤد کے خادم ہوئے ۔ خدا وند نے داؤد کو ہر جگہ جہاں بھی وہ گیا فتح دی ۔
15 داؤد نے سارے اسرائیل پر حکومت کی اور داؤد نے اچھے اور صحیح فیصلے اپنے لوگوں کے لئے کئے ۔
16 یوآب ضرویاہ کا بیٹا فوج کا سپہ سالار تھا یہو سفط اخیلود کا بیٹا تاریخ داں تھا ۔
17 صدوق اخیطوب کا بیٹا اور ابی یاتر کا بیٹا اخیملک کاہن تھے ۔ شرایاہ مُنشی تھا۔
18 بنایاہ یہویدع کا بیٹا کریتیوں اور فلتیوں کا نگراں کار افسر تھا ۔ اور داؤد کے بیٹے اہم قائدین تھے ۔
9:1 داؤد نے پوچھا ، " کیا ساؤل کے خاندان میں کو ئی آدمی رہ گیا ہے ؟ میں اس کے تئیں رحم کرنا چاہتا ہوں میں ایسا یونتن کے لئے کرنا چاہتا ہوں ۔"
2 ایک ضیبا نامی خادم ساؤل کے خاندان کا تھا ۔ داؤد کے خادموں نے ضیبا کو داؤد کے پاس بلایا بادشاہ داؤد نے ضیبا سے کہا ، " کیا تم ضیبا ہو ؟" ضیبا نے کہا ،" ہاں میں تمہارا خادم ضیبا ہوں ۔"
3 بادشاہ نے کہا ، " کیا کوئی آدمی ساؤل کے خاندان میں رہ گیا ہے ؟"میں اس آدمی پر خدا کی مہربانی دکھا نا چاہتا ہوں ۔" ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " یونتن کا ایک بیٹا ابھی تک زندہ ہے وہ دونوں پیروں سے لنگڑا ہے ۔"
4 بادشاہ نے ضیبا سے کہا ، " وہ لودبار میں عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر پر ہے ۔
5 تب بادشاہ داؤد نے اپنے کچھ افسروں کو لود بار بھیجا تاکہ وہ یونتن کے بیٹے کو عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر سے لائیں ۔
6 یونتن کا بیٹا مفیبوست داؤد کے پاس آیا اور سر کو فرش تک جھکایا ۔ داؤد نے کہا ، " مفیبوست ؟" مفیبوست نے کہا ، " ہاں جناب ، میں ہوں آپکا خادم ، " مفیبوست ۔"
7 داؤد نے مفیبوست سے کہا ، " ڈرو مت ! میں تم پر مہربان ہونگا ۔ میں ایسا تمہارے باپ یونتن کے لئے کروں گا ۔ میں تمہیں تمہارے دادا ساؤل کی ساری زمین واپس دونگا اور تم ہمیشہ میرے ساتھ میز پر کھا نے کے قابل ہو گے ۔"
8 مفیبوست نے دوبارہ داؤد کے لئے سر جھکایا ۔ مفیبوست نے کہا ، " میں ایک مردہ کتے سے بہتر نہیں ہوں لیکن تو مجھ پر مہربان ہو۔
9 تب بادشاہ داؤد نے ساؤ ل کے خادم ضیبا کو بلایا ۔ داؤد نے ضیبا سے کہا ، " میں نے سب کچھ جو ساؤل کے خاندان کا تھا اسے تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کو دے دیا ہے ۔
10 تو، تمہارے بیٹے اور تمہارے نوکر مفیبوست کی زمین پر کھیتی کریں گے ۔ تم فصل کاٹو گے اور اس فصل کو لاؤ گے ، تاکہ تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کے پاس وافر مقدار میں غذا کھا نے کے لئے ہو گی ۔ لیکن مفیبوست کو ہمیشہ میری میز پر میرے ساتھ کھانا کھانے کی اجازت ہو گی ۔ " ضیبا کے ۱۵ لڑ کے اور ۲۰ خادم تھے
11 ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " میں تمہارا خادم ہوں میں ہر و ہ چیز کروں گاجو میرا آقا بادشاہ حکم دے ۔ اس لئے مفیبوست داؤد کے میز پر بادشاہ کے بیٹے کی طرح کھا یا ۔ "
12 مفیبوست کا ایک نوجوان بیٹا تھا جس کا نام میکاہ تھا ۔ ضیبا کے خاندان کے تمام لوگ مفیبوست کے خادم بنے ۔
13 مفیبوست دونوں پیروں سے لنگڑا تھا ۔ مفیبوست یروشلم میں رہنے لگا کیوں کہ وہ ہر دن بادشاہ کی میز پر کھا نا کھا تا تھا ۔
10:1 بعد میں( ناحس ) عمّونیوں کا بادشاہ مر گیا ۔ اس کا بیٹا حنون اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔
2 داؤد نے کہا ، " ناحس میرے ساتھ مہربان تھا اسلئے میں اس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا ۔" ا سلئے داؤد نے اپنے افسروں کو حنون کے باپ کی موت پر تسلی دینے کے لئے حنون کے پاس بھیجا ۔ ا سلئے داؤد کے افسر عمونیوں کی سر زمین پر گئے ۔
3 لیکن عمونی قائدین اپنے آقا حنون سے کہا ، " کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ داؤد اپنے کچھ آدمیوں کو آپ کو تسلی دینے کے لئے بھیج کر آپ کے والد کو تعظیم دینے کی کوشش کر رہا ہے ۔" نہیں ! داؤد نے ان آدمیو ں کو اس لئے بھیجا کہ خُفیہ طور پر تمہا رے شہر کے متعلق حالات معلوم کرے ۔ وہ تمہا رے خلاف جنگ کا منصوبہ بناتے ہیں ۔"
4 اس لئے حنون نے داؤد کے افسرو ں کو پکڑ کر ان کی آدھی ڈاڑھیاں منڈوادی ا س نے ان کے لباس کو کمر (کو لھا ) تک آدھا کٹوادیا اور تب اس نے انہیں واپس بھیج دیا۔
5 جب لوگو ں نے داؤد سے کہا تو اس نے ( قاصد وں) کو اپنے افسروں سے ملنے بھیجا ۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ لوگ بہت شرمندہ تھے بادشاہ داؤد نے کہا ، " یریحو پر اپنی ڈاڑھی بڑھنے تک انتظار کرو پھر یروشلم کو آؤ ۔"
6 عمونیوں نے دیکھا کہ وہ داؤد کے دشمن ہو گئے ہیں تو انہوں نے بیت رحوب اور ضوباہ سے ارا میوں کو کرایہ پر حاصل کیا جو ۰۰۰،۲۰ ارا می پیدل سپا ہی تھے ۔عمّونیوں نے معکہ کے بادشاہ کو بھی اس کے ۱۰۰۰ آدمیوں کے ساتھ کرایہ پر لیا ۔ اور ۲۰۰۰ ا طوب کے آدمیو ں کو بھی کرایہ پر لیا ۔
7 داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے وہ یو آب اور طاقتور آدمیوں کی پو ری فوج کو بھیجا ۔
8 عمّونی باہر آئے اور جنگ کے لئے تیار ہو ئے ۔ وہ شہر کے دروازے پر کھڑے تھے ۔ضوباہ اور رحوب کے ارامین، اور معکہ اور طوب کے لوگ عمّونیوں سے الگ تھے ۔
9 یوآب نے دیکھا کہ دشمن اس کے سامنے اور پیچھے ہیں اس لئے اس نے چند بہترین اسرا ئیلی سپا ہیوں کو چنا اور ارامیوں کے خلاف جنگ کے لئے صفوں میں کھڑا کیا ۔
10 تب یو آب نے باقی آدمیوں کو ابیشے کے حکم کے تحت میں عمونیوں کے خلاف لڑنے کے لئے رکھا ۔
11 یو آب نے ابیشے سے کہا ، " اگر ارامی مجھ سے زیادہ طاقتور ثابت ہو ئے تو تم میری مدد کرو گے اور اگر عمونی تمہا رے خلاف طاقتور ثابت ہو ئے تو میں آؤں گا اور مدد کرں و گا ۔
12 طاقتور رہو اور ہمیں بہادری سے ہمارے لوگو ں کے لئے اور ہمارے خدا کے شہروں کے لئے لڑنے دو ۔ وہی خداوند فیصلہ کرے گا جو صحیح ہے وہ کرے گا ۔"
13 تب یو آب اور اس کے آدمیوں نے ارامیوں پر حملہ کیا ۔ ارامی یو آب اور اس کے آدمیوں کے سامنے بھاگ کھڑے ہو ئے ۔
14 عمونیوں نے جب دیکھا کہ ارامی بھاگ رہے ہیں تووہ ابیشے کے سامنے سے بھا گے اور واپس اپنے شہر گئے ۔ اس لئے یو آب عمونیوں کے ساتھ جنگ سے واپس آیا اور واپس یروشلم گیا ۔
15 جب ارامیوں نے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے ان کوشکست دی ہے تو وہ لوگ ایک ساتھ آئے اور ایک بڑی فوج کی تشکیل کی ۔
16 ہددعزر نے ارامیوں کو لانے کے لئے جو دریا ئے فرات کی دوسری طرف تھے قاصدوں کو بھیجا ۔ یہ ارامی حلام کو آئے ان کا قائد سو بُک تھا جو ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالا ر تھا ۔
17 داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے اسنے تمام اسرا ئیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور حلام گئے ۔ وہاں ارامین جنگ کے لئے تیار تھے اور حملہ کئے ۔
18 لیکن داؤد نے ارامیو ں کو شکست دی اور ارامی اسرا ئیلیوں کے سامنے سے بھاگ گئے ۔داؤد نے ۷۰۰ رتھ بانو ں کو ۰۰۰,۴۰ گھو ڑ سوار سپاہیوں کومارڈا لا ۔ داؤد نے ارامی فوج کے کپتان سُو بک کو بھی مار ڈا لا ۔
19 وہ بادشاہ جو ہدد عزر کی خدمت کر رہے تھے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے اسرا ئیلیوں سے امن چا ہا اور ان کے خادم ہو گئے ۔ ارامی دوبارہ عمونیوں کی مدد کرنے سے ڈر گئے ۔
11:1 ایسا ہوا کہ بہار کے موسم میں جب بادشاہ جنگ پر نکلتے ہیں ، داؤد نے یو آب ، اپنے افسروں اورر تمام اسرا ئیلیوں کو عمونیوں کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا ۔ یو آب کی فوج نے بھی ان کے پایہ تخت ربّہ پر حملہ کیا ۔ لیکن داؤد یروشلم میں ہی رہا ۔
2 شام میں وہ اپنے بستر سے اٹھا اور شاہی محل کی چھت کی اطراف چہل قدمی کرنے لگا ۔ جب داؤد چھت پر تھا اسنے ایک عورت کو دیکھا جو نہارہی تھی ۔ وہ عورت بہت ہی خوبصورت تھی ۔
3 اس لئے داؤد نے اپنے افسروں کو بھیجا اور پو چھا کہ وہ کون عورت تھی ۔ ایک افسر نے جواب دیا ، " وہ عورت الیعام کی بیٹی بت سبع ہے وہ حتّی اوریاہ کی بیوی ہے ۔"
4 داؤد نے بت سبع کو اپنے پاس لانے کے لئے قاصدوں کو بھیجا ۔ جب وہ داؤد کے پاس آئی تو انہوں نے اسکے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا ، ٹھیک اسی وقت وہ اپنی ناپاکی سے پاک ہوئی تھی ۔ تب پھر وہ اپنے گھر واپس چلی گئی ۔
5 بت سبع حاملہ ہوئی ۔ اس نے داؤد کو یہ اطلاع بھیجی ، " میں حاملہ ہوں ۔"
6 داؤد نے یوآب کو خبر بھیجی ۔ حتّی اوریاہ کو میرے پاس بھیجو ۔ اس لئے یوآب نے اوریّاہ کو داؤد کے پاس بھیجا ۔
7 اوریّا ہ داؤد کے پاس آیا ۔ داؤد نے اوریّاہ سے بات کی ۔ داؤد نے اوریّاہ سے پوچھا ، " یوآب کیسا ہے سپا ہی کیسے ہیں اور جنگ کیسی چل رہی ہے ؟"
8 تب پھر داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، " اپنے گھر جاؤ اور آرام کرو ۔" اوریّاہ بادشاہ کے گھر سے نکلا بادشاہ نے اوریاہ کو تحفہ بھی بھیجا ۔
9 لیکن اوریّاہ گھر نہیں گیا ۔ اوریّاہ بادشاہ کے گھر کے دروازے پر سو گیا ۔ وہ اس طرح سویا جیسے بادشاہ کے خادم سویا کرتے ہوں ۔
10 خادموں نے داؤد سے کہا ، " اوریّاہ گھر نہیں گیا۔" تب داؤد نے اوریاہ سے کہا ، " تم لمبے سفر سے آئے تم اپنے گھر کیوں نہیں گئے ؟"
11 اوریاہ نے داؤد سے کہا ، " مقدس صندوق ،اسرائیل کے سپا ہی اور یہوداہ خیمہ میں ہیں ۔ میرے آقا یوآب اور میرے آقا ،بادشاہ داؤد کے سپا ہی باہر میدان میں ہیں ۔ اس لئے میرے لئے یہ صحیح نہیں کہ میں کھا نے پینے کے لئے اور اپنی بیوی کے ساتھ سونے کے لئے گھر جاؤں ۔ میں تیری اور اپنی حیات کی قسم کھا تا ہو ں کہ میں ایسی چیزیں نہیں کرونگا !"
12 داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، " آج یہاں ٹھہرو کل میں تمہیں جنگ کے میدان میں بھیجونگا ۔"اس لئے اوریاہ اس دن اور دوسرے دن یروشلم میں ٹھہرا ۔"
13 تب داؤد اور یاہ کو دیکھنے کے لئے بلایا ۔ اور یاہ داؤد کے ساتھ کھا یا اور پیا ۔ داؤد نے اوریاہ کو نشہ آور کردیا پھر بھی اوریاہ گھر نہیں گیا ۔ اس رات اوریاہ بادشاہ کے خادموں کے ساتھ ( بادشاہ کے دروازے کے باہر ) سونے چلا گیا ۔
14 دوسری صبح داؤد نے یوآب کو خط لکھا ۔ داؤد نے وہ خط اوریاہ کو لے جانے کے لئے دیا ۔
15 خط میں داؤد نے لکھا تھا ۔اور یاہ کو جنگ کے محاذ میں آگے رکھنا جہاں لڑائی کی شدّت ہو ۔ پھر اسے تنہا چھو ڑ دینا پھر اسے جنگ میں مر جانے دینا ۔
16 یوآب نے شہر کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ سب سے بہادر عمّونی کہاں ہے اور اس نے اوریاہ کو اس جگہ جانے کے لئے چُنا ۔
17 شہر (ربّہ ) کے آدمی یوآب سے لڑ نے کے لئے باہر نکل آئے ۔ داؤد کے کچھ آدمی جو مارے گئے اوریّاہ حتی ان میں سے ایک تھا ۔
18 اس لئے یوآب نے داؤد کو جنگ میں جو کچھ ہوا اس کی اطلاع بھیجی ۔
19 اس نے قاصدوں سے کہا ، " جب تم بادشاہ کو جنگ کی اطلاع دیدو گے تب،
20 " ہو سکتا ہے کہ بادشاہ غصّہ ہوجائیگا ۔ہو سکتا ہے بادشاہ پو چھے گا کہ یوآب کی فوج شہر کی دیوار کے قریب لڑ نے کیوں گئی ۔ یقیناً یوآب جانتا تھا کہ شہر کی دیواروں پر آدمی ہے جو نیچے اس کے آدمیوں پر تیر اندازی کر سکتے ہیں ۔
21 یقیناً یوآب یاد کیا ہوگا کہ ایک عورت نے یُربست کے بیٹے ابیملک کو مارڈالا تھا یہ تیبض میں ہوا تھا ۔ عورت شہر کی فصیل کی دیوار پر تھی اس نے چکی کے اوپر کا پاٹ اوپر سے ابیملک پر پھینکا تھا اور اسے مار ڈا لا تھا ۔ اس لئے یوآب کی فوج دیوار کے قریب کیوں گئی ؟۔ اگر بادشاہ داؤد اس طرح کچھ پو چھتا ہے تب تم کو یہ خبر اس کو دینی چاہئے :" تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مر گیا ۔"
22 قاصد اندر گیا اور داؤد سے ہر بات کہی ، " جو یوآب نے اس سے کہنے کو کہا تھا ۔
23 قاصد نے داؤد سے کہی ، " عمّون کے آدمیوں نے ہم پر میدان میں حملہ کیا ہم ان سے لڑے اور انکا پیچھا سارے راستے سے لیکر شہر کے دروازے تک کئے ۔
24 تب شہر کی فصیل پر کے آدمیوں نے تمہارے افسروں پر تیر برسائے تمہارے کچھ افسر مارے گئے ۔ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مارا گیا ۔"
25 داؤد نے قاصد سے کہا ، " یہ خبر یوآب کو دو اس کے متعلق زیادہ پریشان نہ ہو ۔ جیسا کہ ایک تلوار ایک شخص کو ہلاک کر سکتی ہے اور ویسا ہی دوسرے شخص کو بھی ۔ ربّہ کے خلاف طاقتور حملہ کرو اور تم جیت جاؤ گے ۔ یوآب کے ان الفاظوں سے ہمّت افزائی کرو ۔"
26 بت سبع نے سنا کہ اس کا شوہر اوریاہ مر چکا ہے تب وہ اپنے شوہر کے لئے روئی ۔
27 اس کے سوگ کے دن ختم ہونے کے بعد داؤد نے اسکو اپنے گھر لانے کے لئے بھیجا ۔ وہ داؤد کی بیوی بنی اور داؤد کے لئے ایک بیٹا کو جنم دیا لیکن خدا وند نے داؤد کے کئے ہوئے برے کام کو پسند نہیں کیا ۔
12:1 خداوند نے ناتن کو داؤد کے پا س بھیجا۔ ناتن داؤد کے پاس گیا ۔ ناتن نے کہا ، " شہر میں دو آدمی تھے ۔ ایک مالدار تھا لیکن دوسرا آدمی غریب تھا ۔
2 مالدار آدمی کے پاس بہت سارے مویشی اور بھیڑ تھیں۔
3 لیکن غریب آدمی کے پاس کچھ نہ تھا سوائے ایک چھو ٹے مادہ میمنے کے جو اس نے خریدا تھا ۔ غریب آدمی نے اس میمنے کی پر ورش کی ۔ یہ اس کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ بڑا ہوا اور اس کے کھانے سے کھا یا اور اس کے پیالے سے پیا ۔ یہ اس غریب آدمی کے سینہ سے لگ کر سوتا تھا ۔ میمنہ غریب آدمی کی بیٹی کی طرح تھا ۔
4 " تب ایک مسافر مالدار آدمی کے پاس ٹھہر نے آیا ۔ مالدار آدمی نے مسافر کو کھانا کھلا نا چا ہا لیکن مالدار آدمی اپنی بھیڑوں یا مویشیوں میں سے ایک کو بھی مسافر کے کھانے کے لئے ذبح کرنا نہیں چا ہا ۔ بلکہ مالدار آدمی نے غریب آدمی سے میمنہ لیا اور اس میمنہ کو ذبح کیا اور مہمان کے لئے پکا یا ۔
5 داؤد مالدار آدمی کے خلاف بہت ناراض ہوا ۔ اس نے ناتن سے کہا ، " خداوند کی حیات کی قسم جس آدمی نے یہ کیا اسے مرنا چا ہئے ۔
6 اس کو میمنہ کی قیمت کا چار گنا ادا کرنا چا ہئے کیوں کہ اس نے بھیانک گناہ کیا ہے اور اس نے کسی بھی طرح کا رحم نہیں دکھا یا۔"
7 تب ناتن نے داؤد سے کہا ، " تم وہ مالدار آدمی ہو یہ خداوند اسرا ئیل کا خدا کہتا ہے ، " میں نے تم کو اسرا ئیل کا بادشاہ بننے کے لئے چنا میں نے تم کوساؤل سے بچا یا۔
8 میں نے تم کو تمہا رے آقا کے گھر کو اور اس کی بیو یوں کو لینے دیا اور میں نے تم کو اسرا ئیل اور یہوداہ کا بادشاہ بنا یا ۔ اگر تم زیادہ چاہتے تو میں تم کو اور زیادہ دیتا ۔
9 پھر تم نے خداوند کے حکم کو کیوں نظر انداز کیا ؟ تم نے وہ چیز کیوں کی جس کو وہ بُرا کہتا ہے ؟ تم نے عمونیوں کو اور یاّہ حتیّ کو کیوں مارنے دیا ۔ اور تم نے اس کی بیوی کو لے لیا اس طرح تم نے اور یاّہ کو تلوار سے مارڈا لا ۔
10 اس لئے تلوار تمہا رے خاندان کو کبھی نہ چھوڑے گی ۔ کیونکہ تم نے مجھے حقیر جانا اور تم نے اور یاّہ حتیّ کی بیوی کولیا اور اپنی بیوی بنا یا ۔"
11 " یہ وہ ہے جو خداوند کہتا : ' میں تمہا رے لئے آفتیں لا رہا ہوں۔ یہ مصیبت خود تمہا رے خاندان سے آئے گی ۔ میں تمہا ری بیویوں کو تم سے لے لوں گا اور انہیں اس آدمی کو دو ں گا جو تم سے بہت قریب ہو گا ۔ یہ آدمی تمہا ری بیویوں کے ساتھ سو ئے گا اور ہر ایک کو معلوم ہو گا ۔
12 تم بت سبع کے ساتھ چھپ کر سوئے لیکن میں تمہیں سزا دوں گا تا کہ سارے بنی اسرا ئیل یہ دیکھ سکیں۔"
13 تب داؤد نے ناتن سے کہا ، " میں نے خداوند کے خلاف گناہ کیا ہے ۔ ناتن نے داؤد سے کہا ، " حتیٰ کہ اس گناہ کے لئے بھی خداوند تمہیں معاف کرے گا۔ تم نہیں مرو گے ۔
14 لیکن تم جو چیز یں کیں ہیں اس کی وجہ سے دشمنوں نے خداوند کے لئے اپنی تعظیم کو کھو دیا ہے ۔ اس لئے تمہا را نومو لود بیٹا مر جا ئے گا ۔"
15 تب ناتن گھر گیا اور خدا وند نے داؤد اوریاہ کی بیوی سے جو بیٹا ہوا تھا اس کو بہت بیمار کردیا ۔
16 داؤد نے بچّے کے لئے خدا سے دعا کی ۔ داؤد نے کھا نے اور پینے سے انکار کر دیا وہ اپنے گھر میں گیا اور وہاں ٹھہرا وہ ساری رات فرش پر پڑا رہا ۔
17 داؤد کے خاندان کے قائدین آئے اور داؤد کو فرش سے اٹھا نے کی کوشش کئے لیکن داؤد نے اٹھنے سے انکار کیا ۔ اس نے قائدین کے ساتھ کھانا کھا نے سے انکار کیا۔
18 ساتویں دن بچّہ مر گیا ۔ داؤد کے خادم اس کو بچّہ کے مرنے کی خبر سنانے سے ڈرے ہو ئے تھے ۔ انہوں نے کہا ، " دیکھو ہم نے داؤد سے بات کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ بچہ زندہ تھا لیکن وہ ہماری بات سننے سے انکار کیا تھا ۔ اگر ہم داؤد سے کہیں کہ بچّہ مر گیا تو ہو سکتا ہے وہ اپنے آپ کو کچھ کر لے ۔"
19 لیکن داؤد نے دیکھا اس کے خادم کانا پھو سی کر رہے ہیں تب داؤد سمجھ گیا کہ بچّہ مر گیا ۔ اس لئے داؤد نے خادموں سے پو چھا ، " کیا بچّہ مر گیا ؟" خادموں نے جواب دیا ، " ہاں وہ مر گیا ۔"
20 تب داؤد فرش سے اٹھا اور نہا دھو کر کپڑے پہنا تب پھر وہ خدا وند کے گھر میں عبادت کرنے گیا ۔ تب وہ گھر گیا اور کچھ کھا نے کے لئے مانگا تو اس کے خادموں نے اسکو کچھ کھا نا دیا اور اس نے کھا یا ۔
21 داؤد کے خادموں نے اس کو کہا ،" آپ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ جب بچّہ زندہ تھا تو آپ نے کھا نے سے انکار کیا آپ روئے ۔ لیکن جب بچہ مر گیا تو آپ اٹھے اور کھا نا کھا ئے ۔"
22 داؤد نے کہا ، " جس وقت بچہ ابھی زندہ تھا میں کھا نے سے انکار کیا اور میں پھوٹ پھوٹ کر رویا کیوں کہ میں نے سوچا :'کون جانتا ہے ؟ہو سکتا ہے خدا وند مجھ پر رحم کرے اور وہ بچہ کو زندہ رہنے دے ۔
23 لیکن اب بچہ مر گیا اس لئے میں کھانے سے کیوں ؟ انکار کرو ں؟ کیا میں بچہ کو پھر زندہ کر سکتا ہوں ؟ نہیں کسی دن میں اس کے پاس جاؤنگا لیکن وہ میرے پاس نہیں آئے گا ۔"
24 تب داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کو تسلّی دی ۔ وہ اس کے ساتھ سویا اور جنسی تعلق کیا بت سبع پھر حاملہ ہو ئی اس کو دوسرا بیٹا ہوا داؤد نے اس لڑ کے کا نام سُلیمان رکھا ۔ خدا وند سلیمان کو چاہتا تھا ۔
25 خدا وند نے ناتن نبی کے ذریعہ پیغام بھیجا ۔ ناتن نے سلیمان کا نام یدیدیاہ رکھا ناتن نے ایسا خدا وند کے لئے کیا ۔
26 شہر ربّہ عمّونیوں کا پایہ تخت تھا ۔ یوآب ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر کا وہ حصّہ قبضہ کر لیا جہاں بادشاہ رہتا تھا ۔
27 یوآب نے قاصدوں کو داؤد کے پاس بھیجا اور کہا ، " میں نے ربّہ کے خلاف لڑا ۔ میں شہر کا وہ حصہ جو پانی سپلائی کرتا ہے قبضہ کر لیا ۔
28 اب دوسرے لوگوں کو ایک ساتھ لائیں اور اس شہر (ربّہ ) پر حملہ کریں ۔ آپ کو یہ شہر قبضہ کرنا چاہئے مجھے نہیں اگر میں اس شہر پر قبضہ کر تا ہوں تو یہ میرے نام سے جانا جائے گا ۔"
29 اس لئے داؤد نے تمام لوگوں کو جمع کیا اور ربّہ کو گیا ۔ وہ ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر پر قبضہ کیا ۔
30 داؤد نے انکے بادشاہ کے سر سے تاج اتار لیا ۔ تاج سونے کا تھا اور ۷۵ پاؤنڈ وزنی تھا اس تاج میں قیمتی پتھر تھے ۔ انہوں نے تاج کو داؤد کے سر پر رکھا ۔ داؤد نے شہر میں سے کئی قیمتی چیزیں لیں ۔
31 داؤد نے لوگوں کو بھی شہر کے باہر آنے پر مجبور کیا ۔ ان کو آرے ، لوہے کے پھا ؤڑے اور کلہاڑی دیا اور ان سے کام کر وایا۔ اس نے ان پر دباؤ ڈا لا کہ وہ اینٹوں کی چیزیں بھی بنائیں ۔ اس نے ایسا ہی سلوک سارے عمّونیو ں کے شہروں میں کیا ۔ تب داؤد اور اسکی فوج واپس یروشلم گئی ۔
13:1 داؤد کا ایک بیٹا ابی سلوم تھا ۔ ابی سلوم کی بہن کا نام تمر تھا ۔ تمر بہت خوبصورت تھی ۔ داؤ دکے اور بیٹوں میں سے ایک امنون تھا ۔
2 وہ تمر سے محبت کرتا تھا ۔ تمر پاک دامن کنواری تھی ۔ امنون اس کو بہت چاہتا تھا ۔ امنون اس کے بارے میں اتنا سوچنے لگا کہ وہ بیمار ہو گیا ۔ اور ا سکے ساتھ کرنا اسکو نا ممکن معلوم ہوا ۔
3 امنون کا یوندب نام کا ایک دوست تھا ۔ جو سمعہ کا بیٹا تھا ( سمعہ داؤد کا بھا ئی تھا ) یوندب بہت چالاک آدمی تھا ۔
4 یوندب نے امنون سے کہا ، " ہر روز تم زیادہ سے زیادہ دُبلے دکھا ئی دیتے ہو ۔ تم بادشاہ کے بیٹے ہو تمہیں کھانے کے لئے بہت کچھ ہے پھر بھی تم اپنا وزن کیوں کھو تے جا رہے ہو ؟" امنون نے یوندب سے کہا ، " میں تمر سے محبت کرتا ہوں لیکنوہ میرے سوتیلے بھا ئی ابی سلوم کی بہن ہے ۔"
5 یوندب نے امنون سے کہا ، " اپنے بستر پر جا ؤ اور بیمار ہو نے جیسا بہانہ کرو تب تمہا را باپ تمہیں دیکھنے آئیں گے ۔ تم ان سے کہنا براہ کرم میری بہن تمر کو آنے دیجئے اور اسے مجھے کھانے کے لئے دینے دو ۔ اس کو میرے سامنے کھانا بنانے دو تب میں اسے دیکھوں گا اور اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا ۔"
6 اس لئے امنون بستر پر لیٹ گیا اور بیمار ہو نے کا بہانہ کیا ۔ بادشاہ داؤد امنونکو دیکھنے اندر آیا ۔ امنون نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " براہ کرم میری بہن تمر کو اندر آنے دیں اس کو میرے لئے دو کیک بنانے دیں۔ میں اسے دیکھو ں گا اور تب میں اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا ۔
7 داؤد نے تمر کے گھر قاصدوں کو بھیجا ۔قاصدوں نے تمر سے کہا ، " تم اپنے بھا ئی امنون کے گھر جا ؤ اور اس کے لئے کھانا بنا ؤ ۔
8 اس لئے تمر اس کے بھا ئی امنون کے گھر گئی امنون بستر میں تھا ۔ تمر نے کچھ گوندھا ہوا آٹا لیا اور امنون کے سامنے اپنے ہا تھوں سے دباکر کیک پکا ئیں۔
9 تب تمر نے کیک کڑھائی سے نکالیں اور امنون کے لئے رکھی لیکن امنون نے کھانے سے انکار کیا ۔ امنون نے اپنے خادموں کو حکم دیا ، " گھر سے باہر چلے جا ئیں میں اکیلا رہنا چا ہتا ہوں" اس لئے وہ سب کمرے چھو ڑ کر نکل گئے ۔
10 تب امنون نے تمر سے کہا ، " کھانا اندر والے کمرے میں لے چلو اور مجھے ہا تھ سے کھلا ؤ ۔" اس لئے تمر نے جو کیک پکا ئی تھیں وہ لی اور بھا ئی کے سونے کے کمرے میں گئی ۔
11 اس نے امنون کو کھلانا شروع کیا لیکن اس نے اس کا ہا تھ پکڑ لیا اور اس کو کہا ، " بہن آؤ اور میرے ساتھ سو جا ؤ۔"
12 تمرنے امنون سے کہا ، " نہیں بھائی ! مجھے ایسا کرنے کے لئے زبردستی نہ کرو۔ ایسی بے شر م حرکت نہ کرو ایسی بھیانک باتیں اسرا ئیل میں کبھی نہ ہوں گی ۔
13 میں اپنی شرم کو کبھی نہیں چھو ڑوں گی ۔ اور لوگ تمہیں ایک عام مجرم کی مانند سمجھیں گے ۔ براہ کرم بادشاہ سے بات کرو۔ وہ تم کو مجھ سے شادی کرنے دے گا ۔"
14 لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا ۔ وہ تمر سے زیادہ طاقتور تھا اس نے اس پر جبر کیا کہ اس سے جنسی تعلقات کرے ۔
15 تب امنو ن نے تمر سے نفرت شروع کی ۔ امنو ن نے اس سے اتنی زیادہ نفرت کی کہ جتنا کہ پہلے وہ محبت کرتا تھا ۔ امنون نے تمر سے کہا ، " اٹھو اور یہاں سے چلی جا ؤ ۔"
16 تمر نے امنو ن سے کہا ، " نہیں مجھے اس طرح نہ بھیجو اگر تم مجھے باہر بھیجے تو تم پہلے گناہ سے بھی زیادہ گناہ کر رہے ہو ۔" لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا ۔
17 امنو ن نے اپنے خادم کو بلا یا اور کہا ، " اس لڑکی کو کمرے سے باہر کرو اب اور اس کے جانے کے بعد دروازہ میں تا لا لگا دو ۔"
18 اس لئے امنون کے خادم تمر کو کمرے کے باہر لے گیا اور اس کے جانے کے بعد کمرہ میں تا لا لگا دیا ۔ تمر ایک لمبا چغہ کئی رنگوں وا لا پہنی تھی ۔ بادشا ہ کی کنواری بیٹیاں ایسے ہی چغہ پہنتی تھیں ۔
19 تمر نے اس کئی رنگوں والے چغے کو پھا ڑ دیا اور خاک اپنے سر پر ڈا ل لی تب وہ اپنے ہا تھ اپنے سر پر رکھی اور روتی ہو ئی چلی گئی ۔
20 تب تمر کے بھا ئی ا بی سلوم نے اس سے کہا ، " کیا تم اپنے بھا ئی امنون کے ساتھ تھی ؟ کیا اس نے تمہیں چوٹ پہنچا ئی ؟ اب خاموش ہو جا ؤ میری بہن ! امنون تمہا را بھا ئی ہے ہم لوگ معاملہ کو دیکھیں گے ۔ اس کی وجہ سے تم بہت زیادہ پریشان مت ہو ۔" تمر جواب نہ دے سکی ۔ وہ اپنے بھا ئی ابی سلوم کے گھر میں رہی ۔ وہ غمزدہ اور بے کس پڑی رہی ۔
21 بادشاہ داؤد نے یہ خبر سنی اور بہت غصّہ ہو ئے ۔
22 ابی سلوم نے امنون سے نفرت شروع کر دی ۔ ابی سلوم نے ایک لفظ اچھا یا بُرا امنون کو نہیں کہا۔ ابی سلوم نے امنو ن سے نفرت کی کیو ں کہ امنو ن نے اسکی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی ۔
23 دوسال بعد ابی سلوم کے پاس بعل حصور اس کی بھیڑوں کے اُون کاٹنے آئے ۔ ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مدعو کیا کہ آئے اور دیکھیں۔
24 ابی سلوم بادشا ہ کے پاس گیا اور کہا ، " میرے پاس کچھ آدمی میری بھیڑوں کے اُون کاٹنے آرہے ہیں براہ کرم اپنے خادموں کے ساتھ آئیں اور دیکھیں ۔ "
25 بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے کہا ،"نہیں بیٹے ! ہم سب نہیں جا ئیں گے ۔ اس سے تمہیں بہت زیادہ پریشانی ہو گی۔" ابی سلوم نے داؤد سے جانے کے لئے منّت کی ۔ داؤد نہیں گیا لیکن اس نے دعائیں دیں۔
26 ابی سلوم نے کہا ، " اگر آپ نہیں جانا چا ہتے تو میرے بھا ئی امنون کو میرے ساتھ جانے دیجئے ۔" بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے پو چھا ، " اس کو تمہا رے ساتھ کیوں جانا ہو گا ؟"
27 ابی سلوم داؤد سے منّت کرتا رہا آخر کا ر داؤد نے امنو ن اور اپنے تمام بیٹوں کو ابی سلوم کے ساتھ جانے دیا ۔
28 تب ابی سلوم نے اپنے خادم کو حکم دیا ، " امنون پر نظر رکھو وہ نشہ میں ہو گا ۔ جب ایسا ہو گا تو میں تمہیں حکم دونگا۔ تب تمہیں امنون پرحملہ کرنا اور اسکو مارڈالنا چاہئے ۔ تم سزا سے مت ڈرو ۔ تم میرے حکم کی تعمیل کروگے اس لئے کوئی تمہیں سزا نہیں دیگا ۔ طاقتور اور بہادر بنو ! "
29 اس لئے ابی سلوم کے لوگوں نے وہی کیا جو اس نے حکم دیا انہوں نے امنون کو مار ڈا لا لیکن داؤد کے دوسرے بیٹے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو گئے ۔
30 بادشاہ کے بیٹے ابھی تک شہر کے راستے پرہی تھے لیکن جو کچھ ہوا تھا وہ بادشاہ داؤد نے سنا ۔ خبر یہ تھی " ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مارڈا لا ایک بیٹا بھی زندہ نہیں بچا ۔ "
31 بادشاہ داؤد نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے اور فرش پر لیٹ گیا ۔ داؤد کے تمام افسر اس کے قریب کھڑے تھے وہ بھی اپنے کپڑے پھاڑ لئے ۔
32 تب داؤد کے بھائی سمع کا بیٹا یوندب نے کہا ، " یہ مت سوچئے کہ بادشاہ کے تمام بیٹے مار دیئے گئے صرف امنون کو مارا گیا ہے ۔ ابی سلوم اس دن سے یہ منصوبہ بنا رہا تھا جس دن امنون نے اس کی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی ۔
33 میرے آقا اور بادشاہ یہ مت سوچو کہ تمہارے تمام بیٹے مر گئے ۔ صرف امنون مارا گیا ہے ۔ "
34 ابی سلوم بھا گ گیا ۔ شہر کے دروازے پر ایک محافظ تھا اس نے دیکھا کئی لوگ پہا ڑی کے دوسری جانب سے شہر کی طرف آرہے ہیں ۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اسکے بارے میں بادشاہ سے کہا ، "
35 اس لئے یوندب نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " دیکھو ! میں نے صحیح کہا تھا بادشاہ کے بیٹے آرہے ہیں ۔ "
36 بادشاہ کے بیٹے اسی وقت آئے جس وقت یوندب نے کہا تھا ۔ وہ بلند آواز سے رو رہے تھے داؤد اور اسکے تمام افسر بھی رونا شروع کئے وہ تمام شدّت سے رو ئے ۔
37 داؤد اپنے بیٹے ( امنون ) کیلئے ہر روز روتا رہا ۔
38 ابی سلوم کے جسور کو بھاگنے کے بعد وہ وہاں تین سال رہا ۔
39 بادشاہ داؤد امنون کے مر نے کے بعد تسلّی بخش ہوگیا تھا لیکن اسے ابی سلوم کی کمی محسوس ہو رہی تھی ۔
14:1 یو آب ضرویاہ کے بیٹے نے جانا کہ بادشاہ داؤد ابی سلوم کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے ۔
2 اس لئے یو آب نے قاصدوں کو تقوع بھیجا کہ وہاں سے ایک عقلمد عورت کو لا ئے ۔ یو آب نے اس عقلمند عورت سے کہا ، " برائے کرم بہت زیادہ غمگین ہو نے کا دکھا وا کرو اور سوگ کے کپڑے پہنو ۔ اچھا لباس نہ پہنو ۔ ایسا دکھا وا کرو جیسے کہ ایک عورت کسی کے مرنے سے کئی دن روتی رہی ہے ۔
3 بادشاہ کے پاس جا ؤ اور اس سے بات کرو ان الفاظ کو استعمال کرو( جو میں تم سے کہتا ہوں)" تب یو آب نے عقلمند عورت سے کہا کہ کیا کہنا ہے ۔
4 تب تقوع کی عورت نے بادشاہ سے بات کی ۔ وہ بادشاہ کے آگے آنگن پر منہ کے بل گر پڑی ۔ تب اس نے کہا ، " بادشاہ ! براہ کرم میری مدد کرو۔"
5 بادشاہ داؤد نے اس کو کہا ، " تمہا را کیا مسئلہ ہے ؟" عورت نے کہا ، " میں ایک بیوہ ہوں میرا شوہر مرچکا ہے ۔
6 میرے دو بیٹے تھے وہ باہر میدان میں لڑ رہے تھے وہاں انہیں روکنے وا لا کو ئی نہ تھا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک بیٹے نے دوسرے بیٹے کو مار ڈا لا ۔
7 اب سا را خاندان میرے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہا ، " ہم کو بیٹا لا دو جس کو اس کا بھا ئی مار ڈا لا ہے اور ہم اس کو مار ڈا لیں گے کیوں کہ اس نے اپنے بھا ئی کومار ڈا لا ہے ۔' میرا بیٹا آ گ کی آخری چمک کی مانند ہے اگر وہ میرے بیٹے کو مار تے ہیں توتب وہ آ گ جل کر ختم ہو جا ئے گی صرف وہی ایک بیٹا اپنے باپ کی جا ئیداد حاصل کرنے کے لئے زندہ بچا ہے اس لئے میرے ( مر حوم ) شوہر کی جائیداد کسی اور کو ملے گی اور اس کا نام زمین سے مٹا دیا جا ئے گا۔"
8 تب بادشاہ نے عورت سے کہا ، اپنا گھر جاؤ میں تمہارے حق میں فیصلہ کروں گا ۔
9 تقوع کی عورت نے بادشاہ سے کہا، " اے بادشاہ میرے آقا ! قصور مجھ پر آنے دو اور آپ کی بادشاہت معصوم ہے ۔"
10 بادشاہ داؤد نے کہا ، " اگر کو ئی تمہیں بُرا کہہ رہا ہے تو اس آدمی کو میرے پاس لا ؤ وہ تمہیں دوبارہ پریشان نہیں کرے گا ۔"
11 عورت نے کہا ،" براہ کرم خداوند اپنے خدا کے نام پر قسم کھا کر کہئے کہ آپ ان لوگوں کو روکیں گے جو میرے بیٹے کو اپنے بھا ئی کے قتل کے لئے سزا دینا چاہتے ہیں ۔ قسم کھا ئیں کہ آپ ان لوگوں کو میرے بیٹے کو تباہ نہیں کرنے دیں گے ۔" داؤد نے کہا ، " جب تک خداوند ہے کو ئی بھی تمہا رے بیٹے کو چوٹ نہیں پہنچا سکتا تمہا رے بیٹے کا ایک بال بھی بانکا نہ ہو گا ۔"
12 عورت نے کہا ، " میرے آقا اور بادشاہ ! براہ کرم مجھے کچھ اور بھی کہنے دیں۔ بادشاہ نے کہا ، " کہو "
13 تب عورت نے کہا ، " آپ نے ان چیزوں کا منصوبہ کیوں خدا کے لوگوں کے خلاف بنا یا ہے ؟" ہاں جب آپ یہ باتیں کہتے ہیں تو آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ قصوروار ہیں کیوں کہ آپ اپنے بیٹے کو واپس نہیں لا سکتے ہیں جسے آپ نے گھر چھوڑنے پر مجبور کیا تھا ۔
14 ہم سب لوگ کچھ دن مر جا ئیں گے ہم اس پانی کے مانند ہوں گے جو زمین پر پھینکا گیا ہے کو ئی بھی آدمی زمین سے اس پا نی کو جمع نہیں کرسکتا ۔ سب جانتے ہیں کہ خدا لوگوں کو معاف کرتا ہے خدا نے انلوگوں کے لئے منصوبہ بنا یا جو سلامتی کے لئے بھا گ گئے ۔ خدا لوگو ں کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور نہیں کرتا۔
15 میرے آقا اور بادشاہ میں آپ سے یہ باتیں کہنے آئی ہوں کیوں! کیوں کہ لوگ مجھے ڈرا دیئے ہیں ۔ میں نے آپ سے کہا کہ میں بادشاہ سے بات کرو ں گی ہو سکتا ہے بادشاہ میری مدد کرے گا ۔
16 بادشاہ میری بات سنے گا اور مجھے اس آدمی سے بچائے گا جو مجھے اور میرے بیٹے کو مارنا چاہتا ہے ۔ وہ آدمی بس ہم کو ان چیزوں کو لینے سے روکنا چاہتا ہے جو خدا نے ہمیں دیں ہیں ۔
17 میں جانتی ہوں کہ میرے بادشاہ میرے آقا کا کلام مجھے تسلی دیتا ہے ۔ کیوں کہ آپ خدا کے فرشتے کی مانند ہیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا ہے ؟ اور خدا وند آپکا خدا آپکے ساتھ ہے ۔ "
18 بادشاہ داؤد نے عورت کو جواب دیا ، " جو میں پو چھوں تمہیں جواب دینا چاہئے ۔ " عورت نے کہا ،" میرے آقا اور بادشاہ آپ اپنا سوال پو چھیں ۔
19 بادشاہ نے کہا ، " کیا یوآب نے تمہیں یہ سب باتیں کہنے کے لئے کہا ہے ؟ " عورت نے جواب دیا ، " آپکی زندگی کی قسم میرے آقا و بادشا ہ آپ صحیح ہیں ۔ آپ کے افسر یوآب نے یہ مجھ سے ساری باتیں کہنے کے لئے کہا ہے ۔
20 یوآب نے یہ کام کیا تاکہ آپ معاملہ کو الگ طرح سے دیکھیں گے ۔ میرے آقا آپ خدا کے فرشتے کی طرح عقلمند ہیں آپ ہر چیز کے بارے میں جانتے ہیں جو زمین پر ہو تی ہے ۔ "
21 بادشاہ نے یوآب سے کہا ، " دیکھو میں نے جو وعدہ کیا ہے وہ پو را کرونگا اب براہ کرم نو جوان ابی سلو م کو واپس لا ؤ ۔ "
22 یو آب نے زمین پر اپنا سر جھکا یا ۔ اس نے بادشاہ داؤد کو دعا دی اور کہا ، " آج میں جانتا ہوں کہ آپ مجھ سے خوش ہیں ۔ میں جانتا ہوں کیوں کہ میں نے جو مانگا وہ آپ نے کیا ۔
23 تب یوآب اٹھا اور جسور گیا اور ابی سلوم کو یروشلم لایا۔
24 لیکن بادشاہ داؤد نے کہا ، " ابی سلوم اپنے گھر واپس جا سکتا ہے وہ مجھ سے ملنے نہیں آسکتا ۔ " اس لئے ابی سلوم اپنے گھر واپس گیا ابی سلوم بادشاہ سے ملنے نہیں جا سکا ۔
25 لوگ اسکے بارے میں کہتے تھے کہ ابی سلوم کتنا خوبرو ہے ۔ اسرائیل میں کو ئی بھی آدمی ابی سلوم جیسا خوبصورت نہیں تھا کوئی نقص سر سے پیر تک ابی سلوم میں نہیں تھا ۔
26 ہر سال کے ختم پر ابی سلوم اپنے سر کا بال کاٹتا اور اس کا وزن کر تا اسکے بالوں کا وزن تقریباً پانچ پاؤنڈ ہوتا ۔
27 ابی سلوم کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی ۔ اس بیٹی کا نام تمر تھا ۔ تمر خوبصورت تھی ۔
28 ابی سلوم یروشلم میں پورے دو سال کے لئے بادشاہ داؤد سے ملنے کی کوشش کئے بغیر رہا ۔
29 ابی سلوم نے یوآب کے پاس قاصدوں کو بھیجا ۔ ان قاصدوں نے یوآب سے کہا کہ ابی سلوم کے پاس آؤ ۔ ابی سلوم اس کو کہنا چاہتا تھا کہ اس کے بدلے میں بادشاہ کے آگے جاؤ ۔ لیکن یوآب ابی سلوم کے پاس آنے سے انکار کیا ۔ ابی سلوم نے دوسری مرتبہ خبر بھیجی لیکن وہ تب بھی وہاں آنے سے انکار کیا ۔
30 تب ابی سلوم نے اپنے ساتھیوں سے کہا ، " دیکھو ! یوآب کا کھیت میرے کھیت کے قریب ہے ۔ اس کے کھیت میں جو کی فصل ہے جاؤ جو کو جلا دو ۔ " اس لئے ابی سلوم کے خادم گئے اور یوآب کے کھیت میں آ گ لگا دی ۔
31 یوآب اٹھا اور ابی سلوم کے گھر آیا ۔ یوآب نے ابی سلوم سے کہا ، " تمہارے خادموں نے میرا کھیت کیوں جلایا ہے ؟ "
32 ابی سلوم نے یوآب کو کہا، " میں نے تمہیں پیغام بھیجا میں تم کو یہاں آنے کے لئے بولا ۔ میں تمہیں بادشاہ کے پاس بھیجنا چاہتا تھا ۔ میں نے چاہا کہ تم اس سے پوچھو کہ اس نے مجھے جُسور سے گھر واپس ہونے کے لئے کیوں کہا ۔ اگر میں بادشاہ کو نہیں دیکھ سکتا ہوں تو میرے لئے یروشلم میں رہنا جسور میں رہنے سے بہتر نہیں ہے ۔ میں تجھ سے التجاء کر تا ہوں کہ اب مجھے بادشاہ سے ملنے دو اگر میں نے گناہ کیا ہے تب وہ مجھے ہلاک کر سکتا ہے ۔ "
33 تب یوآب بادشاہ کے پاس آیا اور اس کو کہا ۔ بادشاہ نے ابی سلوم کو بلایا ۔ ابی سلوم بادشاہ کے پاس آیا ۔ ابی سلوم بادشاہ کے سامنے زمین پر جھکا اور بادشاہ نے ابی سلوم کو چھوم لیا ۔
15:1 اس کے بعد ابی سلوم نے ایک رتھ اور گھو ڑے اپنے لئے لیئے۔ اس کے پا س۵۰ آدمی تھے جو اس کے سامنے دوڑتے تھے جب وہ گا ڑی چلا تے تھے ۔
2 ابی سلوم صبح اٹھا اور دروازہ کے پاس کھڑا ہوا۔ ابی سلوم نے ہر آدمی پر نگاہ رکھی جو اپنے مسائل کے فیصلے کے لئے بادشاہ داؤد کے پاس جا رہے تھے ۔ تب ابی سلوم اس آدمی سے پو چھتا کہ تم کس شہر کے ہو ۔ آدمی جواب دیتا کہ میں فلاں فلاں خاندانی گروہ اسرا ئیل کا ہوں۔
3 تب ابی سلوم اس آدمی سے کہتا ، "دیکھو تم صحیح ہو لیکن بادشاہ داؤد تمہا ری بات نہیں سنے گا ۔"
4 ابی سلوم یہ بھی کہتا ،" کاش کو ئی مجھے اس ملک کا منصف بنا تا ! تب میں ہر اس آدمی کی مدد کرتا جو میرے پاس اپنے مسائل لے کر آتے ۔ میں اس کے مسائل کا صحیح حل نکالنے کے لئے اس کی مددکرتا ۔"
5 اور اگر آدمی ابی سلوم کے پاس آتا تو وہ آدمی ا سکے سامنے تعظیم سے جھکنا شروع کردیتا ۔ ابی سلوم اس کے ساتھ قریبی دوست کی طرح سلوک کرتا ۔ ابی سلوم آگے بڑھتا اور اس سے ملکر اس کو چومتا ۔
6 ابی سلوم نے ایسا تمام اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا جو بادشاہ داؤد کے پاس فیصلہ کے لئے آتے تھے ۔ اس طرح ابی سلوم نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں کا دِل جیت لیا ۔
7 چار سال بعد ابی سلوم نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " براہ کرم میرا مخصو ص وعدہ پو را کرنے کے لئے مجھے جانے دو جو میں نے حبرون میں خداوند سے کیا تھا ۔
8 جب میں جسور میں رہتا تھا اس وقت میں نے وعدہ کیا تھا ۔ میں نے کہا تھا ، " اگر خدا وند مجھے واپس یروشلم لا ئے تو میں خدا وند کی خدمت کروں گا ۔"
9 بادشاہ داؤد نے کہا ، " سلامتی اور امن سے جاؤ ۔
10 لیکن ابی سلوم نے سارے اسرائیلی خاندان کے گروہوں کے ذریعہ جاسوس بھیجے ۔ ان جاسوسوں نے لوگوں سے کہا ، " جب تم بگل کی آواز سنو تب کہو ابی سلوم حبرون میں بادشاہ ہوا ۔"
11 ابی سلوم نے ۲۰۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ چلنے کو مدعو کیا ۔ وہ آدمی اسکے ساتھ یروشلم سے نکلے لیکن وہ نہیں جانتے تھے وہ کیا منصوبہ بنا رہا ہے ۔
12 اخیتفُل جلوہ شہر کا تھا اور داؤد کے مشیروں میں سے ایک تھا ۔ جس وقت ابی سلوم قربانی کا نذرانہ پیش کر رہا تھا تو اس نے جلوہ شہر سے اخیتفل کو خبر بھیجا ۔ اسی دوران ابی سلوم کا منصوبہ کردہ سازش پھیلا اور زور پکڑا ۔ اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس کی حمایت کرنا شروع کئے ۔
13 ایک آدمی داؤد کو خبر دینے اندر آیا ۔ اس آدمی نے کہا ، " اسرائیل کے لوگ ابی سلوم کے کہنے کے مطابق چلنا شروع کر رہے ہیں ۔
14 تب داؤد نے اپنے تمام افسروں سے کہا ، " جو انکے ساتھ یروشلم میں تھے " ہمیں فرار ہونا چاہئے اگر ہم فرار نہیں ہوئے تو ابی سلوم ہم کو جانے نہیں دیگا ۔ اس سے پہلے کہ ابی سلوم ہمیں پکڑ لے ہمیں جلدی کرنا چاہئے ۔ وہ ہم سب کو تباہ کریگا اور وہ یروشلم کے لوگوں کو مارڈا لے گا ۔"
15 بادشاہ کے افسروں نے اس سے کہا ، " آپ جو کہیں ہم کریں گے ۔"
16 بادشاہ داؤد اپنے گھر کے تمام لوگوں کے ساتھ باہر نکل گئے ۔ بادشاہ نے اپنی دس بیویوں کو گھر کی نگرانی کے لئے چھوڑ دیا ۔
17 بادشاہ اپنے تمام لوگوں کو ساتھ لیکر باہر نکلا ۔ وہ آخری مکان کے پاس ٹھہر گئے ۔
18 اس کے تمام افسر بادشاہ کے پاس سے گزرے سب کریتی اور فلیتی اور جتی ( ۶۰۰ جات کے آدمی ) بادشاہ کے پاس سے گزرے ۔
19 بادشاہ نے جات کے اِتّی سے کہا ، " تم بھی ہمارے ساتھ کیوں جا رہے ہو ؟" واپس پلٹو اور نئے بادشاہ ابی سلوم کے ساتھ ٹھہرو ۔ تم غیر ملکی ہو ۔ یہ تم لوگوں کا وطن نہیں ہے ۔
20 صرف کل ہی تم آئے اور میرے ساتھ شامل ہوئے ۔ کیا تمہیں میرے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا چاہئے ؟ نہیں اپنے بھا ئیوں کو لو اور واپس جاؤ ۔ میں دعا کرتا ہوں کہ تمہیں رحم کرم اور وفاداری دکھا ئی جائے !"
21 لیکن اتی نے بادشاہ کو جواب دیا ، " خدا وند کی حیات کی اور بادشاہ کی زندگی کی قسم میں تمہارے ساتھ رہوں گا ۔ میں تمہارے ساتھ رہو ں گا جینے میں یا مرنے میں ۔"
22 داؤد نے اِتی سے کہا ، " چلو نہر قدرون کو پار کریں ۔ " اس لئے جات کے اتی نے اور اسکے تمام لوگ اور انکے بچے نہر قدرون کو پار کئے ۔
23 تمام لوگ بلند آواز سے رو رہے تھے ۔ بادشاہ داؤد نے نہر قدرون کو پار کیا ۔ تب تمام لوگ ریگستان کی طرف گئے ۔
24 صدوق اور اسکے ساتھ سارے لا وی خدا کے معاہدہ کے صندوق کو لے جا رہے تھے ۔ انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو نیچے رکھا ۔ اور ابی یاتر نے جب دعا کی تب تمام لوگ یروشلم سے نکل گئے ۔
25 بادشاہ داؤد نے صدوق سے کہا ، " خدا کے مقدس صندوق کو یروشلم واپس لے جاؤ ۔ اگر خدا وند مجھ سے خوش ہے تو وہ مجھے واپس لا ئے گا اور مجھے یروشلم اور اپنے گھر کو دیکھنے دیگا ۔
26 اگر خدا وند کہتا ہے کہ وہ مجھ سے خوش نہیں ہے تب میرے ساتھ وہ جو چا ہے کر سکتا ہے ۔ ' '
27 بادشاہ نے کاہن صدوق کو کہا ، " کیا تو سیر (نبی ) نہیں ہے ؟ تم اپنے بیٹے اخیمعض اور ابی یاتر کے بیٹے یونتن کے ساتھ سلامتی سے شہر واپس جا ؤ ۔
28 جہاں لوگ ریگستان میں دریا کے پار جاتے ہیں میں وہاں اس کے قریب انتظار کروں گا ۔ میں تب تک تمہارا انتظار کروں گا جب تک تمہاری طرف سے کوئی خبر نہیں ملتی ۔ "
29 اس لئے صدوق اور ابی یاتر خدا کے مقدس صندوق کو واپس یروشلم لے گئے اور وہا ں رکے رہے ۔
30 داؤد زیتون پہا ڑی کی چوٹی پر گیا ۔ وہ رو رہا تھا اس نے اپنا سر ڈھانک لیا او ر بغیر جوتوں کے گیا ۔ داؤد کے ساتھ تمام لوگ بھی اپنا سر ڈھانک لئے وہ داؤد کے ساتھ رو تے ہو ئے گئے ۔
31 ایک آدمی سے داؤد سے کہا ، " اخیتُفل ہی ان لوگوں میں سے ایک ہے جس نے ابی سلوم کے ساتھ منصوبہ بنا یا ۔" تب داؤد نے دعا کی، "خداوند! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر دے ۔"
32 داؤد پہا ڑی کے اوپر آیا ۔ وہ جگہ تھی جہاں وہ اکثر خدا کی عبادت کیا کرتا تھا ۔ اس وقت حوسی ارکی اس کے پاس آیا ۔ حوسی کا کوٹ پھٹاہوا تھا اور اس کے سر پر دھول تھی ۔
33 داؤد نے حوسی سے کہا ، " اگر تم میرے ساتھ چلو گے تو تم ہما رے لئے صرف ایک بوجھ ہو گے ۔
34 لیکن اگر تم واپس یروشلم جا ؤ تو تم اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر سکتے ہو ۔ ابی سلوم سے کہو ، ' بادشاہ ! میں تمہا را خادم ہوں میں نے آپ کے باپ کی خدمت کی لیکن اب میں آپ کی خدمت کروں گا ۔ '
35 صدوق اور ابی یاتر کا ہن تمہا رے ساتھ ہو نگے جو کچھ تم بادشاہ کے محل میں سنو ہر چیز تم کو انہیں کہنا چا ہئے ۔
36 صدوق کا بیٹا اخیمعض اور ابی یاتر کا بیٹا یونتن ان کے ساتھ ہونگے ۔ جو کچھ تم سنو گے خبر کے طور پر تم میرے پاس بھیجوگے ۔"
37 تب داؤد کا دوست حوسی شہر کے اندر گیا۔ اور ابی سلوم یروشلم کو پہنچا۔
16:1 داؤد زیتون کی پہا ڑی کی چوٹی پر کچھ دور گیا اور وہ وہاں مفیبوست کا خادم ضیبا سے ملا ۔ ضیبا کے پاس دو زین کسے ہو ئے خچّر تھے ۔ خچروں پر دوسو روٹیاں ، سوکشمش کے خوشے ، سوتا بستانی میوے اور مئے بھرا ایک چمڑے کا تھیلا تھا ۔
2 بادشاہ داؤد نے ضیباسے کہا ، " یہ چیزیں کس کے لئے ہیں ؟" ضیبا نے جواب دیا ، " خچر بادشاہ کے خاندان کے سواروں کے لئے ہیں ۔روٹی اور تابستانی میوے خدمت گزار افسروں کے کھانے کے لئے ہیں اور جب کو ئی آدمی ریگستان میں کمزوری محسوس کرے وہ مئے پی سکتا ہے ۔
3 بادشاہ نے پو چھا ، " مفیبوست کہاں ہے ؟" ضیبا نے بادشاہ کو جواب دیا ، " مفیبوست یروشلم میں ٹھہرا ہے ۔ وہ سمجھتا ہے کہ آج اسرا ئیلی میرے دادا کی بادشاہت مجھے واپس دیں گے ۔"
4 تب بادشاہ نے ضیباسے کہا ، " اس وجہ سے میں اب ہر چیز جو مفیبوست کی ہے تمہیں دیتا ہو ں۔" ضیبانے کہا ،" میں آپ کا قدم بوس ہو تا ہوں مجھے امید ہے کہ میں ہمیشہ آپ کو خوش رکھنے کے قابل ہو ں گا ۔"
5 داؤد بحوریم آیا ۔ ساؤل کے خاندان کا ایک آدمی بحوریم سے باہر آیا ۔ اس آدمی کا نام سمعی تھا جو جیرا کا بیٹا تھا ۔ سمعی داؤد کو بُرا کہتا ہوا باہر آیا اور وہ بار بار بُری باتیں کہتا رہا ۔
6 سمعی نے داؤد اور اس کے افسروں پر پتھر پھینکنا شروع کیا ۔ لیکن لوگوں اور سپا ہیوں نے داؤد کو گھیرے میں لے لیا اور وہ سب لوگ اس کے اطراف جمع ہو گئے ۔
7 سمعی نے داؤد کو بد دعا دی ۔ اس نے کہا ، " باہر جا ؤ تم اچھے نہیں ہو ،قاتل !
8 خداوند تم کو سزا دے رہا ہے کیوں ؟ کیوں کہ تم نے ساؤل کے خاندان کے لوگوں کو مار ڈا لا تم نے ساؤل کی بادشاہت چرا لی ۔ لیکن ا ب وہی بُری چیزیں تمہا رے ساتھ ہو رہی ہیں خداوند نے بادشا ہت تمہا رے بیٹے ابی سلوم کو دی کیوں کہ تم قاتل ہو ۔"
9 ضرویا ہ کے بیٹے ابیشے نے بادشاہ سے کہا ، " میرے آقا میرے بادشاہ یہ مُردہ کتا کیوں تمہیں بد دعادیتا ہے مجھے وہاں پر جانے دو اور اس کا سر کاٹنے دو ۔"
10 لیکن بادشا ہ نے جواب دیا ، " میں کیا کر سکتا ہوں ضرویاہ کے بیٹو۔ یقیناً سمعی مجھے بد دعا دے رہا ہے لیکن خداوند نے اس کو کہا ہے کہ مجھے بد دعا دے ۔ لیکن کون کہہ سکتا ہے کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو ؟"
11 داؤد نے ابیشے سے بھی کہا اور اسکے خدموں سے بھی ، " دیکھو میرا اپنا بیٹا ( ابی سلوم ) مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ یہ شخص جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے مجھے مارڈالنے کا زیادہ حق رکھتا ہے ۔ اس کو اکیلا رہنے دو ۔ اسکو مجھے بری باتیں کہنے دو ۔ خدا وند نے اس کو ایسا کرنے کو کہا ہے ۔
12 ہو سکتا ہے آج خدا وند میرے ساتھ بری باتیں پیش آتے دیکھے گا ، تب وہ خود ہی مجھے ان بری باتوں کے بدلے میں جو سمعی آج کہتا ہے اچھی چیزیں دیگا ۔"
13 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی سڑک پر اپنے راستے پر گئے ۔ لیکن سمعی پہاڑی کے کنارے سے ان لوگوں کے مد مقابل متوازی سڑک پر چلتا رہا ۔ انکے درمیان ایک وادی تھی سمعی راستے میں داؤد کے بارے میں بری باتیں کرتا رہا ۔ اس نے داؤد پر کیچڑ اور پتھر بھی پھینکے ۔
14 بادشاہ داؤد اور اس کے تمام لوگ ( دریائے یردن) آئے بادشاہ اور اسکے لوگ تھک گئے تھے ۔ اس لئے ان لوگوں نے آرام کیا اور وہاں اپنے آپ کو تازہ دم کیا ۔
15 ابی سلوم ، اخیتفُل اور سبھی بنی اسرائیل یروشلم کو آئے ۔
16 داؤد کا دوست حوسی ارکی ابی سلوم کے پاس آیا ۔ حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، " بادشاہ کی عمر دراز ہو ۔ بادشاہ کی عمر دراز ہو ۔"
17 ابی سلوم نے جواب دیا ، " تم اپنے دوست کے وفادار کیوں نہیں ہو ؟ تم نے اپنے دوستوں کے ساتھ یروشلم کیوں نہیں چھو ڑا ؟"
18 حوسی نے کہا ، " میں اس آدمی کی خدمت کرتا ہوں جسے خدا وند نے چنا ہے ۔ ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں نے تمہیں چنا ہے ۔ میں تمہارے ساتھ رہونگا ۔
19 اس سے پہلے میں نے تمہارے باپ کی خدمت کی ۔ فی الحال مجھے اب داؤد کے بیٹے کی خدمت کر نی ہوگی ۔ اس لئے میں تمہاری خدمت کروں گا ۔"
20 ابی سلوم نے اخیتفل سے کہا ، " براہ کرم ہمیں کہو کہ کیا کرنا ہوگا ؟"
21 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ،" تیرے باپ نے یہاں چند بیویوں کو گھر کی دیکھ بھا ل کے لئے چھو ڑا ہے ۔جاؤ اور انکے ساتھ جنسی تعلقات کرو ۔ تب تمام بنی اسرائیلی سنیں گے کہ تمہارا باپ تم سے نفرت کرتا ہے ۔ اور تمہارے سبھی لوگ تمہاری مدد کرنے کے لئے حوصلہ مند ہوجائیں گے ۔"
22 تب انہوں نے گھر کی چھت پر ابی سلوم کے لئے خیمہ تانا ۔ اور ابی سلوم نے اپنے باپ کی بیویوں سے جنسی تعلقات کئے ۔ سبھی اسرائیلیوں نے دیکھا ۔
23 ابی سلوم نے سوچا اس وقت اخیتفل نے جو بھی مشورہ دیا وہ سچا اور اچھا تھا ۔ داؤد بھی اس طرح سوچا کرتا تھا ۔ داؤد اور ابی سلوم کے لئے یہ اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ آدمی کے لئے خدا کی باتیں ۔
17:1 اخیفل نے ابی سلوم سے کہا ، " مجھے اب ۰۰۰,۱۲ آدمیوں کو چننے دو تب آج رات میں داؤد کا پیچھا کروں گا ۔
2 جب وہ تھکا ہوا اور کمزور ہوگا تو میں اس کو پکڑونگا ۔" میں اس کو ڈراؤنگا اور اس کے تمام لوگ بھا گ جائیں گے ۔لیکن میں صرف بادشاہ داؤد کو مارونگا ۔
3 تب میں سب لوگوں کو تمہارے پاس لاؤنگا۔ اگر داؤد مرجائے گا تب سب لوگ امن سے واپس ہونگے ۔"
4 یہ منصوبہ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی قائدین کو اچھا معلوم ہوا ۔
5 لیکن ابی سلوم نے کہا ، " ارکی حوسی کو بلا ؤ میں اسکی بات بھی سننا چاہتا ہوں کہ وہ کیا کہتا ہے ۔"
6 حوسی ابی سلوم کے پاس آیا ۔ ابی سلوم نے حوسی سے کہا ، " یہ منصوبہ اخیتفل نے دیا ہے کیا ہم کو اس پر عمل کرنا چاہئے ؟ اگر نہیں تو ہمیں کہو۔ "
7 حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، " اخیتفل کی رائے اس وقت ٹھیک نہیں ہے ۔"
8 حوسی نے مزید کہا ، " تم جانتے ہو کہ تمہارا باپ اور اسکے آدمی طاقتور آدمی ہیں ۔ وہ اس جنگلی ریچھ کی طرح خطرناک ہیں جس کے بچوں کو کوئی اٹھا لے گیا ہو ۔ تمہارا باپ ایک تربیت یافتہ جانباز ہے ۔ وہ لوگوں کے ساتھ (ساری رات )نہیں رکے گا ۔
9 وہ شاید پہلے ہی سے غار یا کسی دوسری جگہ پر چھپا ہے اگر تمہارا باپ پہلے تمہارے آدمیوں پر حملہ کرتا ہے تو لوگ اسکے بارے میں سنیں گے اور وہ سوچیں گے ابی سلوم کے پیرو کارو ں کو ہرایا جا رہا ہے۔
10 تب وہ لوگ بھی جو شیر ببر کی مانند بہادر ہیں خوفزدہ ہونگے کیوں ؟ کیوں کہ تمام اسرائیلی جانتے ہیں کہ تمہارا باپ طاقتور لڑ نے والا ہے اور اسکے آدمی بہادر ہیں ۔
11 " یہ میری رائے ہے : تمہیں چاہئے کہ تمام اسرائیلیوں کو جو دان اور بیر سبع کے ہیں ایک ساتھ جمع کرو ۔ تب کہیں سمندر کی ریت کی مانند بہت سے لوگ ہونگے ۔ تب تمہیں خود جنگ میں جانا چاہئے ۔
12 ہم داؤد کو جہاں کہیں بھی چھپا ہے اس جگہ سے پکڑیں گے ۔ ہم کئی سپاہیوں کے ساتھ اس پر حملہ کریں گے ۔ ہم شبنم کے ان بے شمار قطروں کی طرح ہونگے جو زمین کو ڈھانپ لیتے ہیں ۔ ہم داؤد اور اسکے آدمیوں کو مارڈالیں گے ۔ کو ئی آدمی زندہ نہیں رہے گا ۔
13 لیکن اگر داؤد شہر میں فرار ہوتا ہے تب تمام اسرائیلی اس شہر میں رسّیاں لائیں گے اور ہم لوگ اس شہر کی دیواروں کو گھسیٹ لیں گے اس شہر کا ایک پتھر بھی نہ چھو ڑا جائے گا ۔"
14 ابی سلوم اور تمام اسرائیلیوں نے کہا ، " حوسی ارکی کا مشورہ اخیتفل کے مشورے سے بہتر ہے ۔" یہ انہوں نے کہا کیوں کہ یہ خدا وند کا منصوبہ تھا ۔خدا وند نے منصوبہ بنایا تھا کہ اخیتفل کے مشورے بے کار ہو جائیں ۔ اس طرح خدا وند ابی سلوم کو سزا دے سکتا تھا ۔
15 حوسی نے وہ باتیں کاہن صدوق اور ابی یاتر سے کہا ۔ حوسی نے انہیں ان باتوں کے متعلق کہا جس کا مشورہ اخیتفل نے ابی سلوم اور اسرائیل کے قائدین کو دیا تھا ۔ حوسی نے صدوق اور ابی یاتر کو بھی ان باتوں کے متعلق بتایا جو اس نے خود رائے دی تھی ۔ حوسی نے کہا ۔
16 " جلدی سے داؤد کو خبر بھیجو اس کو کہو کہ وہ آج رات ان جگہوں پر نہ ٹھہرے جہاں سے لوگ اکثر ریگستان میں داخل ہوتے ہیں ۔ اسے اطلاع دو کہ وہ دریائے یردن کو ایک بار میں پار کر جائے ۔ اگر وہ دریائے یردن پار کر لے تو بادشاہ اور اسکے لوگ نہیں پکڑے جائیں گے ۔"
17 کاہنوں کے بیٹے یونتن اور اخیمعض عین راجل میں انتظار کئے وہ شہر میں جاتے ہوئے کسی کو دکھا ئی نہیں دینا چاہتے تھے ۔ ایک خادمہ لڑ کی ان کے پاس آئی ان لوگوں کو پیغام دی ۔ تب یونتن اور اخیمعض داؤد کے پاس گئے اور ساری جانکاری دے دی ۔
18 لیکن ایک لڑکے نے یونتن اور اخیمعض کو دیکھا لڑ کا دوڑ کر ابی سلوم کو کہنے گیا ۔ یونتن اور اخیمعض جلد ہی بھا گے وہ بحوریم میں ایک آدمی کے گھر پہنچے اس آدمی کے گھر کے سامنے میدان میں ایک کنواں تھا ۔ یونتن اور اخیمعض اس کنویں میں گئے ۔
19 اس آدمی کی بیوی نے کنویں پر چادر پھیلا دی اور تب اس نے چادر کے اوپر اناج رکھ دی ۔ تاکہ کوئی بھی آدمی کنویں میں جھانک کر چھپے ہوئے اخیمعض اور یونتن کو دیکھ نہ سکے ۔
20 ابی سلوم کے خادم عورت کے پاس آئے ۔ انہو نے پوچھا ، " اخیمعض اور یونتن کہاں ہیں ۔" عورت نے ابی سلوم کے خادموں سے کہا ، " وہ پہلے ہی نالہ کے پار چلے گئے ہیں ۔" تب ابی سلوم کے خادم یونتن اور اخیمعض کو تلاش کرنے چلے گئے ۔ لیکن وہ انہیں نہ پا سکے اس لئے ابی سلوم کے خادم یروشلم واپس ہوئے ۔
21 ابی سلوم کے خادموں کے جانے کے بعد یونتن اورا خیمعض کنویں سے باہر اوپر آئے انہوں نے جاکر بادشاہ داؤد سے کہا ۔ انہوں نے بادشاہ داؤد کو اطلاع دی ، " جلدی کرو دریاکے پار جاؤ ۔ اخیتفل نے یہ باتیں آپ کے خلاف کہی ہیں ۔ "
22 تب داؤد اور اسکے لوگوں نے دریائے یردن کو پار کیا ۔ سورج نکلنے سے پہلے داؤد کے تمام لوگ دریائے یردن پار کر چکے تھے ۔
23 اخیتفل نے دیکھا کہ اسرائیلیوں نے اس کی نصیحت کو قبول نہیں کیا ۔ اخیتفل نے اپنے گدھے پر زین ڈا لی اور اپنا وطن واپس چلا گیا ۔ اس نے اپنے خاندان کے لوگوں کی حمایت میں ایک وصیت نامہ لکھا اور تب اس نے خود بخود پھا نسی لے لی ۔ اس کے مرنے کے بعد لوگوں نے اس کو اسکے باپ کی قبر میں دفن کیا ۔
24 داؤ دمحنایم پہنچا ۔ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی جو اسکے ساتھ تھے یردن دریا کو پار گئے ۔
25 ابی سلوم نے عماسا کو فوج کا نیا سپہ سالار بنایا ۔ عماسا نے یوآب کی جگہ لی ۔ عماسا اسمٰعیلی اترا کا بیٹا تھا ۔ عماسا کی ماں ابیجیل تھی جو ضرویاہ کی بہن ناحس کی بیٹی تھی ۔ ( ضرویاہ یعقوب کی ماں تھی ۔ )
26 ابی سلوم اور اسرائیلیوں نے جلعاد میں اپنا خیمہ قائم کیا ۔
27 داؤد محنایم پہنچا ۔ سوبی ، مکیر اور برزلی اس جگہ پر تھے ۔ ( ناحس کا بیٹا سوبی ربّہ کے عمّونی شہر کا رہنے والا تھا ۔ مکیر عمی ایل کا بیٹا تھا جو لودبار کا رہنے والا تھا۔ برزلی راجلیم جلعاد کا تھا ۔ )
28 ان تینوں آدمیوں نے کہا ، " صحرا میں لوگ بہت تھکے ہوئے ، بھو کے اور پیاسے بھی ہیں ۔ " اس لئے وہ لوگ اور اسکے ساتھ جو لوگ تھے داؤد کے پاس کئی چیزیں لائیں ۔ وہ انکے لئے بستر ، کٹورے اور بہت سے کھانے کی چیزیں لے آئے ۔ وہ گیہوں ، بارلی ، آٹا ، پکا ہوا کھا نا بھنی ہوئی پھلیاں ، سوکھے بیج ،شہد ، مکھن، بھیڑ اور گائے کے دودھ کا پنیر بھی لے آئے ۔
29
18:1 داؤد نے اپنے آدمیو ں کو گِنا ۔ اس نے ہر ایک ہزار اور ہر ایک سو آدمیوں پر سپہ سالا ر چُنا ۔
2 داؤد نے اپنے آدمی کو تین گروہوں میں علٰحدہ کیا ۔ تب داؤد نے اپنے آدمیو ں کو لڑنے کے لئے بھیجا ۔ یو آب ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا ۔ یو آب کا بھا ئی او ر ابیشے جو ضرویاہ کا بیٹا تھا ۔ وہ دوسرے ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا ۔ اور جات اتی آخری تہا ئی آدمیو ں کا سردار تھا ۔ بادشاہ داؤد نے لوگوں سے کہا ، " میں بھی تمہا رے ساتھ جا ؤں گا ۔"
3 لیکن آدمیوں نے کہا ، " نہیں ! آپ کو ہمارے ساتھ نہیں جانا چا ہئے ۔کیوں ؟ کیوں کہ اگر ہم جنگ سے بھاگ جا ئیں تو ابی سلوم کے آدمی توجہ نہ کریں گے اگر ہماری فوج کے آدھے آدمی بھی مار دیئے جا ئیں تو بھی ابی سلوم کے آدمی پرواہ نہ کریں گے لیکن آپ ہمارے لئے ۱۰۰۰۰ لوگوں جیسے قیمتی ہیں ۔ آپ کے لئے یہ بہتر ہے کہ شہر ہی میں ٹھہرے رہیں ۔ اس لئے کہ اگر ہمیں مدد کی ضرورت ہو گی تب آپ ہما ری مدد کر سکیں گے ۔"
4 بادشاہ نے اپنے لوگوں سے کہا ، " جو تم بہتر سمجھ تے ہو میں وہی کروں گا ۔ " تب بادشاہ پھا ٹک کے قریب کھڑے ہو ئے۔ فوج باہر چلی گئی وہ ۱۰۰۰ اور ۱۰۰ آدمیوں کے گروہوں میں باہر گئے ۔
5 بادشاہ نے ابیشے ، اِتی اور یو آب کو حکم دیا ۔ اس نے کہا ، " یہ میرے لئے کرو اور ابی سلوم کے ساتھ نر می سے رہو ۔" سب لوگوں نے بادشاہ کے احکام کو جو ابی سلوم کے متعلق سنا تھا ۔
6 داؤد کی فوج باہر میدان میں آئی اور ابی سلوم کے اسرا ئیلیوں کے خلاف وہ افرائیم کے جنگل میں لڑی ۔
7 داؤد کی فوج نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی اس دن ۰۰۰،۲۰ آدمی مارے گئے ۔
8 جنگ پو رے ملک میں پھیل گئی ۔ لیکن اس دن تلوار سے مرنے کے بہ نسبت جنگل میں زیادہ آدمی مارے گئے ۔
9 ایسا ہو ا کہ ابی سلوم داؤد کے افسروں سے ملا ۔ ابی سلوم اپنے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو نے کی کو شش کیا ۔ خچّر بڑے بلوط کے درخت کی شاخوں کے نیچے گیا ۔ شاخیں بہت گھنی تھی اور ابی سلو م کا سر درخت میں پھنس گیا اس کا خچر اس کے نیچے سے باہر نکل بھا گا اس لئے ابی سلوم ٹہنیوں میں پھنس کر لٹک رہا تھا ۔
10 اس واقعہ کو ایک آدمی نے دیکھا اس نے یو آ ب سے کہا ، " میں نے ابی سلوم کو بلوط کے درخت میں لٹکا دیکھا ۔"
11 یو آب نے اس آدمی سے کہا ، " تم نے اس کو کیوں نہیں مار ڈا لا اور اس کو زمین پر گرنے کیوں نہیں دیا ۔ میں تمہیں ایک کمر بند اور چاندی کے دس ٹکڑے دیتا ۔"
12 اس آدمی نے یو آب سے کہا ، " اگر آپ ۱۰۰۰ چاندی کے ٹکڑے بھی دیتے تو میں بادشاہ کے بیٹے کو ضرر نہیں پہنچا تا کیوں؟ کیوں کہ ہم نے بادشاہ کے حکم کو جو تمہیں اور ابیشے اور اتی کو دیا گیا تھا وہ سنا تھا ۔ بادشاہ نے کہا ، ' ہو شیار رہو نوجوان ابی سلوم کو نقصان نہ پہنچے ۔'
13 اگر میں ابی سلوم کو مار ڈالتا تو بادشاہ کو خود ہی معلوم ہوجاتا اور آپ مجھ کو نہیں بچاتے ۔"
14 یوآب نے کہا ، " میں تمہارے ساتھ اپنا وقت خراب نہیں کرونگا ۔" ابی سلوم ابھی تک زندہ اور بلوط کے درخت میں لٹک رہا ہے ۔ یوآب نے تین بھا لے لیا اور انکو ابی سلوم پر پھینکا ۔ بھا لا ابی سلوم کے دل کو چھید تے ہو ئے نکل گیا ۔
15 یوآب کے پاس دس نوجوان سپا ہی تھے جو اسکا زرہ بکتر اور ہتھیار لے جاتے تھے ۔ وہ سب آدمی ابی سلوم کے اطراف جمع ہوئے اور اس کو مار ڈا لے ۔
16 یوآب نے بگل بجایا اور لوگوں سے کہا ، " ابی سلوم کے اسرائیلیوں کا پیچھا روک دیں ۔
17 تب یوآب کے آدمیوں نے ابی سلوم کے جسم کو اٹھا یا اور جنگل کے بڑے سوراخ میں پھینک دیا اور انہوں نے سوراخ کو کئی پتھروں سے بند کر دیا ۔ تمام اسرائیلی جو ابی سلوم کے ساتھ تھے اپنے گھر بھاگ گئے ۔
18 جب ابی سلوم زندہ تھا اس نے بادشاہ کی وادی میں ایک ستون کھڑا کیا تھا ۔ ابی سلوم نے کہا ، " میرا کوئی بیٹا نہیں جو میرا نام زندہ رکھے ۔" اس لئے اس نے اس ستون کو اپنے بعد نام دیا ۔ وہ ستون آج بھی " ابی سلوم کی یاد گار ستون " کہلاتا ہے ۔
19 صدوق کے بیٹے اخیمعض نے یوآب کو کہا ، " مجھے اب بھا گ کر جانے دو اور بادشاہ داؤد کو خبر دینے دو ۔ میں ان سے کہونگا کہ خدا وند نے انکے دشمنوں کو تباہ کردیا ہے ۔"
20 یوآب نے اخیمعض کو جواب دیا ، " نہیں ! تم داؤد کو آج خبر نہیں پہونچاؤگے ۔ تم کسی دوسرے وقت خبر پہنچانا لیکن آج نہیں کیوں ؟ کیوں کہ بادشاہ کا بیٹا مر گیا ہے ۔"
21 تب یوآب نے ایک ایتھوپیا کے آدمی سے کہا ، " جاؤ! بادشاہ سے جو کچھ تم نے دیکھا ہے کہو ۔" اس لئے ایتھو پی یوآب کے سامنے جھکا اور داؤد کو کہنے کے لئے دوڑا ۔
22 لیکن صدوق کے بیٹے اخیمعض نے دوبارہ یوآب سے درخواست کی جو کچھ بھی ہو اس کی پر واہ نہیں براہ کرم ایتھو پی کے پیچھے مجھے دوڑ کر جا نے دو ۔ یوآب نے کہا ، " بیٹے تم کیوں خبر پہنچانا چاہتے ہو خبرپہنچانے کے لئے تم کوئی انعام نہیں پاؤ گے ۔"
23 اخیمعض نے جواب دیا ، " جو کچھ ہو اسکی پرواہ نہیں مجھے داؤد کے پاس جانے دو ۔" یوآب نے اخیمعض سے کہا ، " اچھا ! دوڑو داؤد کے پاس ۔" تب اخیمعض یردن کی وادی میں سے دوڑا اور ایتھو پی سے آگے نکل گیا ۔
24 داؤد شہر کے دو پھاٹکو ں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا ۔ پہریدار شہر کے دیواروں کی چوٹی پر چڑھ گیا ۔ پہریدار نے دیکھا کہ ایک آدمی تنہا دوڑ رہا ہے ۔
25 پہریدار نے بادشاہ داؤد کو کہنے کے لئے زور سے پکا را ۔ بادشاہ داؤد نے کہا ، " اگر آدمی اکیلا ہے تو وہ خبر لا رہا ہے ۔" آدمی شہر سے قریب سے قریب تر ہوا ۔
26 پہریدار نے دیکھا کہ دوسرا آدمی دوڑ رہا ہے ۔ پہریدا نے پھاٹک کے چوکیدار کو اطلاع دی ، " وہاں ایک اور دوسرا شخص اکیلا دوڑ رہا ہے ۔" بادشاہ نے کہا ، " وہ بھی خبر لا رہا ہے ۔"
27 پہریدار نے کہا ، " پہلا دوڑنے وا لا آدمی صدوق کا بیٹا اخیمعض کے جیسا ہے ۔ بادشا نے کہا ، " اخیمعض ایک اچھا آدمی ہے وہ اچھی خبر لا رہا ہو گا ۔"
28 اخیمعض نے بادشا ہ کو پُکارا اور کہا ، " ہر چیز ٹھیک ہے ۔ اخیمعض نے اپنا سر بادشا ہ کے سامنے فرش کی طرف جھکا یا ۔ اخیمعض نے کہا ، " خداوند اپنے خدا کی حمد کرو ! خدا وند نے ان آدمیوں کو شکست دی ، میرے آقا میرے بادشاہ جو آپ کے خلاف تھے ۔ "
29 بادشاہ نے پوچھا ، " کیا ابی سلوم خیر یت سے ہے ؟ " اخیمعض نے جواب دیا ، " جب یوآب نے مجھے بھیجا تو میں نے ایک بڑی بھیڑ دیکھی جو مشتعل تھی ۔ لیکن میں نے نہیں جانا کہ یہ آخر منجملہ کیا تھا ؟ "
30 تب بادشاہ نے کہا ، " یہاں ٹھہرو اور انتظار کرو ۔ " اخیمعض وہاں گیا اور کھڑا رہا انتظار کرتا رہا ۔
31 ایتھوپی پہنچا اس نے کہا ، " میرے آقا اور بادشاہ کے لئے خبر ہے آج خدا وند نے ان لوگوں کو سزا دی جو آپ کے خلاف تھے ۔ "
32 بادشاہ نے ایتھو پی سے پوچھا ، " کیا نو جوان ابی سلوم خیریت سے ہے ؟" ایتھو پی نے جواب دیا ، " میں امید کرتا ہوں کہ آپ کے دشمن اور سب لوگوں کو جو آپ کے خلاف آپ کو چوٹ پہنچانے آئے تھے اس نو جوان آدمی ( ابی سلوم ) کی طرح سزا ملے گی ۔ "
33 تب بادشاہ نے جان لیا کہ ابی سلوم مر گیا ہے ۔ بادشاہ بہت پریشان تھا وہ دیواروں کے پھاٹک کے اوپر کمرہ تک گیا اور پھوٹ پھوٹ کر رویا ۔ جب وہ روتا ہوا چلا تو وہ یہ کہہ رہا تھا ، " اے میرے بیٹے ابی سلوم میرے بیٹے ابی سلوم کاش تیرے بجائے مجھے مرنا چاہئے تھا ، اے ابی سلوم میرے بیٹے ! میرے بیٹے ! "
19:1 لوگوں نے یوآب کو خبر دی انہوں نے یوآب کو کہا ، " دیکھو بادشاہ رو رہا ہے اور ابی سلوم کے لئے غمزدہ ہے ۔ "
2 داؤد کی فوج نے اس دن جنگ جیت لی لیکن یہ دن بڑا غمزدہ تھا سب لوگوں کے لئے یہ بہت غم کا دن تھا کیوں کہ لوگوں نے سنا کہ بادشاہ اپنے بیٹے کے لئے بہت غمزدہ ہے ۔
3 لوگ خاموشی سے شہر میں آئے ان لوگوں کی مانند جو جنگ میں شکست کے بعد بھاگ کر آتے ہوں ۔
4 بادشاہ نے اپنا چہرہ ڈھانک لیا وہ بلند آواز سے رو رہا تھا ، " اے میرے بیٹے ابی سلوم اے ابی سلوم میرے بیٹے میرے بیٹے ۔ "
5 یوآب بادشاہ کے محل میں آیا یوآب نے بادشاہ سے کہا ، " آج آپ اپنے سبھی خادموں کو شرمندہ کئے ہیں ۔ دیکھئے ان خادموں نے آج آپ کی جان بچائی ہے اور انہوں نے آپکے بیٹے بیٹیوں اور بیویوں کی خادماؤں کی زندگی بچائی ہے ۔
6 آپ ان لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو آپ سے نفرت کرتے ہیں اور آپ ان سے نفرت کرتے ہیں جو آپ سے محبت کرتے ہیں ۔ آج آپ نے یہ صاف طور پر بتا دیا کہ آپ کے افسروں اور آپکے آدمیوں کی آپکے پاس کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ میں دیکھ سکتا ہوں کہ تم بالکل خوش ہوتے اگر آج ابی سلوم زندہ رہتا اور ہم سب مرجاتے ۔
7 اب اٹھیں اور جاکر اپنے خادموں سے کہیں انکی ہمت بڑھائیں میں خدا وند کی قسم سے کہتا ہوں اگر آپ باہر جاکر اسی وقت ایسا نہ کریں گے تو پھر آج رات آپکے ساتھ ایک بھی آدمی نہ ہوگا ۔ اور بچپن سے آج تک آپ پر جو بھی مصیبتیں آئی ہیں یہ مصیبت اس سے بڑھ کر ہوگی ۔ "
8 تب بادشاہ شہر کے دروازہ تک گئے ۔ یہ خبر پھیل گئی کہ بادشاہ دروازہ پر ہیں اس لئے تمام لوگ بادشاہ کو دیکھنے آئے ۔
9 اسرائیل کے سب خاندانی گروہ کے لوگ اپنے بیچ میں بحث و مباحثہ کرنے لگے انہوں نے کہا ، " بادشاہ داؤد نے ہمیں فلسطینیوں اور ہمارے دوسرے دشمنوں سے بچا یا ۔ لیکن داؤد ابی سلوم سے بھاگ گیا تھا ۔
10 اس لئے ہم نے ابی سلوم کو چنا تھا کہ وہ ہم پر حکو مت کرے لیکن ابی سلوم مر گیا ہے وہ جنگ میں مارا گیا اس لئے ہمیں داؤد کو دوبارہ بادشاہ بنانا ہوگا ۔ "
11 بادشاہ داؤد نے صدوق اور ابی یاتر کاہنوں کو خبر دی ۔ داؤد نے کہا ، " یہوداہ کے قائدین سے بات کرو اور کہو ، ' تم لوگ بادشاہ داؤد کو واپس اس کے محل میں لانے کے لئے آخری خاندانی گروہ کیوں ہو ؟ جو کچھ بھی سارے اسرائیل میں بادشاہ کو واپس لانے کے متعلق کہا جا رہا ہے بادشاہ تک یہ خبر پہنچ چکی ہے ۔
12 تم میرے بھا ئی ہو تم میرا خاندان ہو تو پھر تم آخر خاندانی گروہ بادشاہ کو واپس گھر لانے کے لئے کیوں ہو ؟
13 اور عماسا سے کہا ، ' تم میرے خاندان کا ایک حصہ ہو اگر میں تمہیں یوآب کی جگہ فوج کا سپہ سالار نہ بناؤں تو خدا مجھے سزا دے ۔ "
14 داؤد نے یہوداہ کے تمام لوگوں کے دلوں کو جیت لیا ۔ اس لئے وہ لوگ ایک ساتھ راضی ہوگئے مانو کہ وہ لوگ ایک ہی آدمی تھے یہوداہ کے لوگوں نے داؤد کو خبر بھیجی ۔ انہوں نے کہا ، " تم اور تمہارے سبھی خادم واپس آئے ۔ "
15 تب بادشاہ داؤد دریائے یردن پر آئے ۔ یہوداہ کے لوگ بادشاہ سے ملنے اور اس کو دریائے یردن کے پار لے جانے کے لئے جلجال آئے ۔
16 سمعی بنیمین کے خاندان کے گروہ کے جیرا کا بیٹا تھا ۔ وہ بحوریم میں رہتا تھا۔سمعی نے بادشاہ داؤد سے ملنے کے لئے جلدی کی۔ سمعی یہودا ہ کے لوگوں کے ساتھ آیا ۔
17 تقریباً ۱۰۰۰ بنیمین کے خاندان کے گروہ کے سمعی کے ساتھ آئے ساؤل کے خاندان کا خادم ضیبا بھی آیا ۔ ضیبا اپنے ۱۵ بیٹوں اور ۲۰ خادموں کو اپنے ساتھ لا یا یہ سبھی لوگوں نے دریا ئے یردن پر بادشا ہ داؤد سے ملنے کے لئے جلدی سے پہنچے۔
18 لوگ دریائے یردن کے پاربادشا ہ کے خاندان کو یہودا ہ واپس لانے میں اور جو کچھ بھی خواہش بادشا ہ کی تھی اسے کرنے میں مدد کر نے کیلئے گئے ۔ جب بادشا ہ دریا پار کر رہا تھا جیرا کا بیٹا سمعی اس سے ملنے آگے آیا اس نے بادشا ہ کے سامنے تعظیم سے اپنے سر کو زمین کی طرف جھکا یا ۔
19 سمعی نے بادشا ہ سے کہا ، " میرے آقا ! میں نے جو قصور کیا ہے اس کے متعلق نہ سو چئے ۔ میرے آقا و بادشا ہ اُن بُرے کا موں کو یاد نہ کریں جو میں نے اس وقت کیا جب آپ نے مجھے یروشلم میں چھوڑا تھا ۔
20 میں جانتا ہوں کہ میں نے گنا ہ کیا لیکن میں یوسف کے خاندان کا پہلا آدمی ہوں جو آپ سے ملنے آج یہاں آیا ہوں، میرے آقا و بادشاہ ۔"
21 لیکن ضرویاہ کے بیٹے ابیشے نے کہا ، " ہمیں سمعی کو مار ڈالنا چا ہئے کیوں کہ اس نے خداوند کے چنے ہو ئے بادشا ہ کے خلاف بُری باتیں کیں۔"
22 داؤد نے کہا ، " ضرویاہ کے بیٹو مجھے تمہارے ساتھ کیا کرنا چا ہئے آج تم میرے خلاف ہو۔ کو ئی بھی آدمی اسرائیل میں مارا نہیں جا ئے گا ۔ آج میں جانتا ہوں کہ میں اسرائیل کا بادشا ہ ہو ں۔"
23 تب داؤد نے سمعی سے کہا ، " تم نہیں مرو گے ۔" بادشا ہ نے سمعی سے وعدہ کیا کہ وہ سمعی کو نہیں مارے گا ۔
24 ساؤل کا پو تا مفیبوست بادشاہ داؤد سے ملنے آیا ۔ بادشا ہ کے یروشلم سے نکل کر واپس آنے تک کے عرصے میں مفیبوست نے اپنے پیروں کی پرواہ نہیں کی ، نہ ہی اپنی مونچھیں کتریں نہ ہی اپنے کپڑے دھو ئے ۔
25 جب مفیبوست یروشلم میں بادشا ہ سے ملا بادشا ہ نے کہا ، " مفیبوست ! جب میں یروشلم سے بھاگ گیا تو تم اس وقت میرے ساتھ کیوں نہیں گئے ؟ "
26 مفیبوست نے جواب دیا ! میرے آقا و بادشا ہ میرے خادم نے مجھے بے وقوف بنایا ۔ میں لنگڑا ہوں اس لئے میں نے اپنے خادم ضیبا سے کہا ، ' جا ؤ گدھے پر زین ڈا لو تا کہ میں سوار ہو کر بادشا ہ کے ساتھ جا ؤں۔'
27 لیکن اس نے مجھے فریب دیا صرف وہ آپ کے پاس گیا اور میرے بارے میں بُری باتیں کہیں ۔ لیکن میرے بادشاہ و آقا آپ خدا کے فرشتے کی مانند ہیں جو آپ مناسب سمجھیں وہ کریں۔
28 آپ میرے باپ دادا کے سارے خاندان کو مارڈال سکتے تھے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا ۔ آپ نے مجھے ان لوگوں کے ساتھ شریک ہونے کی اجازت دی جو کہ آپ کے میز پر کھا تے ہیں ۔ اس لئے میں یہ حق نہیں رکھتا کہ بادشاہ سے کسی چیز کے متعلق شکایت کروں ۔ "
29 بادشاہ نے مفیبوست سے کہا ، " اپنے مسائل کے بارے میں اور کچھ مت کہو میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ تم اور ضیبا زمین کو تقسیم کر سکتے ہو ۔ "
30 مفیبوست نے بادشاہ سے کہا ، " میرے آقا و بادشاہ میرے لئے یہی کافی ہے کہ آپ سلامتی سے گھر واپس آئے ۔ ضیبا کو زمین لے لینے دیں ۔
31 جلعاد کا برزلی راجلیم سے آیا وہ بادشاہ داؤد کے ساتھ دریائے یردن کو آیا ۔ وہ بادشاہ کے ساتھ اسے دریا کو پار کرانے کو گیا ۔
32 بر زلی بہت بوڑھا آدمی تھا ۔ وہ ۸۰ سال کا بوڑھا تھا۔ اس نے بادشاہ کو کھانا اور دوسری چیزیں دیں جب داؤد محنایم میں ٹھہرا تھا ۔ بر زلی نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ دولت مند آدمی تھا ۔
33 داؤد نے بر زلی سے کہا ، " دریا کے پار میرے ساتھ آؤ ۔ میں آپ کی دیکھ بھال کروں گا ۔ آپ اگر میرے ساتھ یروشلم میں رہیں ۔
34 لیکن برزلی نے بادشاہ سے کہا ، " کیا آپ جانتے ہیں میں کتنا بوڑھا ہوں ؟" کیا آپ سمجھتے ہیں میں آ پ کیس اتھ یروشلم جا سکتا ہوں؟"
35 میں اسّی سال کا بو ڑھا ہوں اِتنا بو ڑھا ہوں کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا میں اتنا بوڑھا ہوں کہ جو کچھ بھی میں کھا تا پیتا ہوں اس کا مزہ نہیں لے سکتا ۔ میں اتنا بوڑھا ہوں کہ آدمیوں اور عورتوں کے گانے کی آواز نہیں سن سکتا ۔ آپ میرے ساتھ کیوں پریشان ہونا چاہتے ہیں ؟
36 میں آپکی طرف سے اتنا عمدہ انعام کا مستحق نہیں ہوں ۔ میں آپکے ساتھ دریائے یردن کے پار جانا چاہتا ہوں ۔
37 لیکن براہ کرم مجھے گھر واپس جانے دیں تاکہ میں اپنے شہر میں مر سکوں اور اپنے ماں باپ کی قبر کے پاس دفن ہو سکوں ۔ لیکن یہاں کمہام آپ کا خادم ہوسکتا ہے ۔ اس کو آپ اپنے ساتھ جانے دیں ، میرے آقا و بادشاہ آپ جو چاہیں اس کے ساتھ کریں۔ "
38 بادشاہ نے جواب دیا ، " کمہام میرے ساتھ واپس جائے گا ۔ میں آپ کے لئے اس کے ساتھ مہربانی کرونگا ۔ میں آپ کے لئے کچھ بھی کروں گا ۔ میں آپ کے لئے اس کے ساتھ مہربانی کروں گا ۔ میں آپ کے لئے کچھ بھی کروں گا ۔ "
39 بادشاہ نے بر زلی کو چنا اور دعا دی ۔ بر زلی واپس گھر گیا اور بادشاہ اور اسکے تمام لوگ دریا کے پار گئے ۔
40 بادشاہ نے دریائے یردن کو پار کیا اور جلجال گیا ۔ کمہام اس کے ساتھ گیا ۔ یہوداہ کے تمام لوگ اور اسرائیل کے آدھے لوگ داؤد بادشاہ کو دریا کے پار پہونچائے ۔
41 تمام اسرائیلی بادشاہ کے پاس آئے ۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا ، " ہمارے بھا ئی یہوداہ کے لوگ آپ کو چرا کر لے گئے اور آپ کو اور آپ کے خاندان کو دریائے یردن کے پار آپ کے آدمیوں کے ساتھ لا ئے ۔ کیوں ؟"
42 یہوداہ کے سب لوگوں نے اسرائیلیوں کو جواب دیا ، " کیو ں کہ بادشاہ ہمارا قریبی رشتہ دار ہے ۔ تم ہم پر اس بات کے لئے غصہ کیوں کرتے ہو ؟" ہم نے بادشاہ کے خرچ پر کھانا نہیں کھا یا ۔ بادشاہ نے ہمیں کوئی تحفے نہیں دیئے ۔"
43 اسرا ئیلیوں نے جواب دیا ، " داؤد کے پاس ہمارے دس حصے ہیں ۔ اس لئے داؤد پر تم سے زیادہ ہمارا حق ہے لیکن تم نے ہم لوگوں کو نظر انداز کیوں کیا ؟" وہ ہم لوگ تھے جو سب سے پہلے بادشاہ کو واپس لانے کی بات کی تھیں ۔" لیکن یہوداہ کے لوگوں نے اسرائیلیوں کو بڑا بیہودہ جواب دیا ۔ یہوداہ کے لوگوں کے الفاظ اسرائیلیوں کے الفاظ سے زیادہ سخت تھے ۔
20:1 اس جگہ پر بِکری کا بیٹا سبع نام کا ایک آدمی تھا وہ بُرا آدمی تھا ۔ سبع بنیمین خاندان کے گروہ سے تھا ۔ سبع نے لوگوں کو ایک جگہ جمع کرنے کے لئے بِگل بجا یا ۔ تب اس نے کہا ، " ہم لوگوں کاداؤد میں کو ئی حصّہ نہیں ہے ۔ اور نہ ہی ہم لوگوں کا یسّی کے بیٹے میں کو ئی میراث ہے ۔ اسرا ئیل ، سب کو ئی اپنے خیموں میں چلے چلو ۔"
2 اس لئے تمام اسرا ئیلیوں نے داؤد کو چھو ڑا اور بِکری کے بیٹے سبع کے ساتھ ہو ئے ۔ لیکن یہوداہ کے لوگ اپنے بادشاہ کے ساتھ دریا ئے یردن سے یروشلم تک سارے راستے رہے ۔
3 داؤد یروشلم اپنا گھر واپس گیا ۔ داؤد نے گھر کی دیکھ بھال کے لئے اپنی دس بیویوں کو چھوڑا ۔ داؤد نے ان عورتوں کو ایک خاص مکان میں رکھا ۔ اس نے مکان کے اطراف پہرہ رکھا ۔ عورتیں مرنے تک اس مکان میں تھیں۔ داؤد ان عورتوں کی دیکھ بھال کرتا اور انہیں کھانے کو دیتا تھا ۔ لیکن وہ ان سے جنسی تعلقات نہیں کرتا تھا اور وہ عورتیں بیوہ کی طرح مرنے تک رہیں۔
4 بادشاہ نے عماسا سے کہا ، " یہوداہ کے لوگوں سے کہو کہ وہ تین دن میں مجھ سے ملیں اور تمہیں بھی یہاں رہنا چا ہئے ۔"
5 تب عماسا یہوداہ کے لوگوں کو بلانے کے لئے گیا ۔ لیکن بادشاہ نے جو وقت دیا تھا اس سے زیادہ وقت لیا ۔
6 داؤد نے ابیشے سے کہا ،" بِکری کا بیٹا سبع ابی سلوم سے زیادہ ہمارے لئے خطرناک ہے ۔ اس لئے میرے خادموں کو لو اور سبع کا پیچھا کرو جلدی کرو اس سے پہلے کہ سبع قلعہ کی دیواروں کے اندر داخل ہو جا ئے ۔ اگر سبع محفوظ شہروں میں داخل ہو جا ئے تو ہم اس کو نہ پا سکیں گے ۔"
7 اس لئے یو آب اور ابیشے یروشلم سے نکلے کہ بِکری کے بیٹے سبع کا پیچھا کریں۔ یو آب نے خود اپنے آدمیوں کو اور کریتوں اور فلسطینیوں کو اور دوسرے سپا ہیوں کو بھی لا یا تھا ۔
8 جب یوآب اور فوج جبعون کی بڑی چٹان تک آئے تو عماسا ان سے ملنے باہرآیا ۔ یو آب اپنی وردی پہنے ہو ئے تھے ۔ یو آب کے پاس کمر بند تھا اور اس کی تلوار نیام میں تھی ۔ یو آب جب عماسا سے ملنے جا رہا تھا تو یو آب کی تلو ار نیام سے باہر گر گئی۔ یو آب نے تلوار اٹھا ئی اور اس کوہا تھ میں پکڑ لیا ۔
9 یو آ ب نے عماسا سے پو چھا ، " آپ کیسے ہیں بھا ئی ؟"
10 عماسا نے تلوار کی طرف توجہ نہ کی جویو آب کے ( بائیں ) ہا تھ میں تھی ۔ لہذا اسی وقت یو آب نے اپنی تلوار عماسا کے پیٹ میں گھونپ دی ۔ عماسا کے اندرونی حصّے یعنی انتڑیاں باہر نکل کر زمین پر پڑے ۔یو آب نے عماسا کو دوبارہ نہیں گھونپا ۔ وہ ایک ہی وار میں مر چکا تھا ۔
11 یو آب کے سپا ہیوں میں سے ایک عماسا کے جسم کے پاس کھڑا رہا ۔ نوجوان سپا ہی نے کہا ، " تم سبھی لوگ جو یو آب اور داؤد کا ساتھ دیتے ہو آگے بڑھو اور یو آب کا پیچھا کرو۔"
12 عماسا وہاں سڑک کے درمیان اپنے ہی خون میں پڑا ہوا تھا سبھی لوگ جسم کو دیکھ رہے تھے ۔ اس لئے نوجوان سپا ہی نے عماسا کے جسم کو سڑک سے ہٹا کر میدان میں رکھ دیا ۔ تب اس نے اس پر ایک کپڑاڈال دیا ۔
13 عماسا کی لا ش کو سڑک سے ہٹانے کے بعد تمام لوگ یو آب کے پیچھے ہو لئے اور وہ لوگ بِکر ی کے بیٹے سبع کا پیچھا کرنے کے لئے یو آب کے ساتھ ہو گئے ۔
14 بِکری کا بیٹا سبع سب اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں سے ہو تا ہوا اِبیل بیت معکہ گیا ۔ تمام بِکری لوگ ایک ساتھ آئے اور سبع کے ساتھ ہو گئے ۔
15 یو آب اور اس کے آدمی اِبیل بیت معکہ آئے ۔ یو آب کی فوج نے شہر کو گھیر لیا ۔ انہوں نے شہر کی دیوار کے سہا رے مٹی کے ڈھیر لگا ئے ۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ ایسا کرنے کے بعد دیوار پر چڑھ سکتے تھے ۔ تب یو آب کے آدمیوں نے دیواروں کے پتھروں کو توڑنا شروع کیا تا کہ وہ گر جا ئے ۔
16 لیکن وہاں اس شہر میں ایک عقلمند عورت تھی جو شہر کی طرف سے چلا ئی اور کہا ، "سُنو ! یو آب سے کہو یہاں آئے ۔" سنو! یو آب سے کہو یہاں آئے" میں اس سے بات کرنا چا ہتی ہوں۔"
17 یو آب عورت سے بات کرنے گیا ۔ عورت نے اس سے پو چھا ، " کیا تم یو آب ہو ؟"
18 تب عورت نے کہا ،" ماضی کے زمانے میں لوگ کہتے تھے ، ' اِبیل میں مدد کے لئے پو چھو تو جو تمہیں چا ہئے ملے گا ۔'
19 میں اس شہر کے کئی پُر امن ، وفادار لوگوں میں سے ایک ہو ں۔" تم اسرا ئیل کے ایک اہم شہر کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہو ۔" جو چیز کہ خداوند کی ہے تم کیوں اس کو تباہ کرنا چا ہتے ہو؟"
20 یو آب نے جواب دیا ، " نہیں میں کو ئی چیز بھی تباہ کرنا نہیں چا ہتا ۔ میں تمہا رے شہر کو برباد کرنا نہیں چا ہتا۔
21 لیکن تمہا رے شہر میں پہا ڑی ملک افرا ئیم کا ایک آدمی ہے اس کا نام سبع ہے جو بِکری کا بیٹا ہے ۔ وہ بادشاہ داؤد کا مخالف ہو گیا ہے ۔ اس کو میرے پاس لا ؤ تو میں شہر کو پُر امن چھو ڑدوں گا ۔" عورت نے یو آب سے کہا ، " اس کا سر دیوار کے اوپر سے تمہا رے لئے پھینک دیا جا ئے گا ۔"
22 تب اس عورت نے شہر کے لوگوں کو عقلمندی سے بولی لوگو بِکری کے بیٹے سبع کا سر کاٹ لو ۔ تب لوگوں نے سبع کے سر کو شہر کی دیوار کے اوپر سے یو آب کے پاس پھینکا ۔
23 یو آب اسرا ئیل کی فوج کا سپہ سالا ر تھا ۔ یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کریتوں اور فلتیوں کی رہنما ئی کرتا تھا ۔
24 ادونی رام ان لوگوں کی رہنما ئی کرتا تھا جنہیں سخت محنت کرنے کیلئے مجبور کئے جا تے تھے ۔ اخیلود کا بیٹا یہوسفط تاریخ دان تھا ۔
25 سِوا معتمد تھا ۔ صدوق اور ابی اتر کاہن تھے ۔
26 اور عیرا یائری داؤد کا صدر خادم تھا ۔
21:1 داؤد کے زمانے میں قحط سالی پڑا ۔ یہ قحط سالی کا زمانہ تین سال تک رہا۔داؤد نے خداوند سے دعا کی اور خداو ندنے جواب دیا ۔ خداوند نے کہا ، " ساؤل اور اس کے قاتلو ں کا خاندان اس قحط سالی کا سبب ہے ۔ یہ قحط سالی اس لئے آیا کیوں کہ ساؤل نے جبعونیوں کو مار ڈا لا ۔" (
2 جبعونی اسرا ئیلی نہیں تھے ۔ وہ اموری گروہ کے تھے ۔ اسرا ئیلیوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جبعونیوں کو چوٹ نہیں پہنچا ئیں گے ۔ لیکن ساؤل نے جبعونیوں کو مار ڈالنے کی کوشش کی اس نے ایسا اس لئے کیا کہ اس کو اسرا ئیل اور یہوداہ کے لوگو ں سے بے حد لگا ؤ تھا ۔) بادشاہ داؤد نے جبعونیوں کو ایک ساتھ جمع کیا ۔
3 داؤد نے جبعونیوں سے کہا ، " میں تمہا رے لئے کیا کر سکتا ہوں؟ اسرا ئیل کے گنا ہوں کو مٹانے کے لئے کیا کر سکتا ہوں؟ تا کہ تم خداوندکے لوگوں کو دُعا دے سکو ۔"
4 جبعونیوں نے داؤد سے کہا ، " ساؤل اور اس کے خاندان کے پاس اتنا سونا اور چاندی نہیں ہے کہ وہ اس کام کو جو انہوں نے کیا اس کے بدلے میں دے سکیں۔ لیکن ہم کو اسرا ئیل کے کسی آدمی کو مار نے کا حق نہیں ہے ۔" داؤد نے کہا ، " بہتر ہے میں تمہا رے لئے کیا کر سکتا ہوں؟"
5 جبعونیوں نے بادشاہ سے کہا ، " ساؤل نے ہمارے خلاف منصوبہ بنا یا ۔ اس نے ہمارے لوگو ں کو جو اسرا ئیل میں رہتے تھے تباہ کرنے کی کوشش کی ۔
6 ہم کو ساؤل کے سات بیٹے دو ۔ساؤل خداوندکا چُنا ہوا بادشاہ تھا ۔ اس لئے ہم اس کے بیٹوں کو خداوند کے سامنے جبعہ کی پہا ڑی کی چوٹی پر پھانسی پر چڑھا دیں گے ۔" بادشاہ داؤد نے کہا ، " ٹھیک ہے میں تمہیں انکو دوں گا ۔"
7 لیکن بادشاہ نے یونتن کے بیٹے مفیبوست کی حفاظت کی ۔ یونتن ساؤل کا بیٹا تھا لیکن داؤد نے خداوند کے نام پر یونتن سے وعدہ کیا تھا اس لئے بادشاہ نے مفیبوست کو ان سے نقصان نہ پہنچا نے دیا ۔
8 داؤد نے ارمونی اور مفیبوست کو انہیں دیا ۔ یہ ساؤل اور اس کی بیوی رِصفہ کے بیٹے تھے ۔ ساؤل کی ایک اور بھی بیٹی تھی اس کا نام معراب تھا۔ اس کی شادی عدری ایل نامی شخص سے ہو ئی تھی ۔ جو محویلا کے برزلی کا بیٹا تھا ۔ اس لئے داؤد نے معراب اور عدری ایل کے پانچ بیٹوں کو لیا ۔
9 داؤد نے ان ساتوں آدمیوں کو جبعونیوں کو دے دیا ۔ جبعونی انہیں جبعت پہا ڑ پر لا ئے او ر خداوندکے سامنے پھانسی پت لٹکا دیا ۔ وہ ساتوں آدمی ایک ساتھ مر گئے ۔ انہیں فصل کٹنے کے شروع کے ایاّم میں ہی پھانسی دے دی گئی ۔ یہ موسم بہار تھا جب جو کی فصل کی کٹا ئی شروع ہو رہی تھی ۔
10 ایّاہ کی بیٹی رِصفہ نے سوگ کا کپڑا لیا اور اسے چٹا ن پر رکھ دیا۔ وہ کپڑا چٹان پر فصل کی کٹا ئی شروع ہو نے سے بارش آنے تک پڑا رہا ۔ رِصفہ دن رات لا شو ں کو دیکھتی رہی دن میں وہ جنگلی پرندوں کو لاش پر بیٹھنے نہیں دیتی تھی اور رات میں جنگلی جانوروں کو لاشوں پر آنے نہیں دیتی تھی ۔
11 لوگوں نے داؤد کو ساؤل کی داشتہ رِصفہ جو کر رہی تھی اس کی اطلاع دی ۔
12 تب داؤد نے جلعاد کے آدمیوں سے ساؤل اور یونتن کی ہڈیاں لیں ( یبیس جلعاد کے آدمیوں نے یہ ہڈیاں جلبوعہ میں ساؤل اور یونتن کے مارے جانے کے بعد لئے تھے ۔فلسطینیوں نے بیت شان کی دیوار پر ساؤل اور یونتن کے جسموں کو لٹکا یا تھا ۔ لیکن بیت شان کے آدمی وہاں گئے اور وہاں سے لا شوں کو چرا لیں۔ )
13 داؤدنے ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کی ہڈیوں کی یبیس جلعاد سے لا یا ۔ تب داؤد نے سات آدمیوں کی لا شوں کو بھی لی جنہیں پھانسی پر لٹکا ئے گئے تھے ۔
14 انہوں نے ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کی ہڈیوں کو بنیمین کے علاقے میں دفن کیا ۔ انہوں نے ان ہڈیوں کو ساؤل کے باپ قیس کی قبر میں دفن کیا ۔ لوگوں نے وہ سب کچھ کیا جو بادشا ہ نے ان لوگوں کو کرنے کو کہا ، "ا س لئے خدا نے اس سر زمین کے لوگوں کی دعاؤں کو سنا ۔
15 فلسطینیوں نے اسرا ئیل سے دوسری جنگ شروع کی داؤد اور اس کے آدمی فلسطینیوں سے لڑنے کے لئے باہر گئے ۔ لیکن داؤد بہت تھک گیا تھا ۔
16 اِشبی بنوب بڑے طاقتور دیوؤں میں سے ایک تھا ۔ اِشبی بنوب کے بھا لے کا وزن ۲/ ۷۱ پا ؤنڈ تھا ۔ اِشبی بنوب کے پاس ایک نئی تلوار تھی ۔ اس نے داؤد کو مارنے کی کوشش کی ۔
17 لیکن ضرویاہ کا بیٹا ابیشے نے فلسطینی کو مار ڈا لا اور داؤد کی زندگی بچا لی ۔ تب داؤد کے آدمیوں نے داؤد سے ایک خاص وعدہ کیا ۔ انہوں نے اس کو کہا ، " تم ہمارے ساتھ مزید جنگ کے لئے باہر نہیں جا سکتے اگر تم ایسا کرو تو ممکن ہے کہ اسرا ئیل تمہا رے جیسا ایک عظیم قائد کھو دے ۔
18 بعد میں جوب میں فلسطینیوں سے دوسری جنگ ہو ئی ۔ سبّکی جو ساتی نے ایک اور سف نامی دیو کو مار ڈا لا ۔
19 اس کے بعد جوب میں فلسطینیوں کے خلاف دوسری جنگ ہو ئی ۔ یعری ار جیم کا بیٹا اِلحنان جوبیت اللحم کا تھا جات کے جولیت کے بھا ئی لہمی کو مار ڈا لا ۔ اس کا بھا لا جو لا ہے کے کر گھا کی چھڑی کے برا بر لمبا تھا ۔
20 جات میں ایک اور جنگ ہو ئی ۔ ایک لمبا آدمی تھا اس آدمی کے ہر ہا تھ میں چھ چھ انگلیاں اور ہر ایک پیر میں چھ چھ انگلیاں تھیں کل ملا کر اس کی چوبیس انگلیاں تھیں یہ آدمی بھی ایک دیو تھا۔
21 اس آدمی نے اسرا ئیل کو للکا را تھا اور ان کا مذاق اُڑا یا تھا لیکن یونتن نے ا س آدمی کو مار ڈا لا ( یہ یونتن داؤد کے بھا ئی سمعی کا بیٹا تھا ۔)
22 یہ چاروں آدمی جات کے دیو تھے ۔ جنہیں داؤد اور اس کے آدمیوں نے مار ڈا لا ۔
22:1 داؤد نے یہ نغمہ اس وقت گایا جب خداوندنے اس کو ساؤل اور اس کے تمام دشمنوں سے بچا یا۔
2 خداوند میری چٹان ہے ۔میرا قلعہ اور میری سلامتی کی جگہ ہے ۔
3 وہ میرا خدا ، چٹان میری ہے جس کی طرف میں بچا ؤ کے لئے دوڑتا ہوں خدا میری ڈھا ل ہے ۔ اس کی طاقت مجھے بچا تی ہے ۔ خداوند ہی میرا اونچا قلعہ ہے اور میری محفوظ جگہ ہے ۔میرا محافظ مجھے ظالم دشمنو ں سے بچا تا ہے ۔
4 ان لوگوں نے میرا مذاق اُ ڑا یا ۔ لیکن میں نے خداوند کو جو ستائش کے لا ئق ہے مدد کے لئے پکا را اور میں اپنے دشمنو ں سے بچ گیا !
5 میرے دشمن مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ موت کی لہروں نے مجھے لپیٹ لیا ۔ میں سیلاب میں گھر گیا جو مجھے موت کی جگہ لے گیا ۔
6 قبر کی رسیاں میرے چاروں طرف تھیں میں موت کے جال میں پھنسا ۔
7 میں جال میں تھا اور میں نے خداوند کو مدد کے لئے پکا را ۔ ہاں میں نے خدا کو پکا را ۔ خدا اپنے گھر میں تھا اس نے میری آواز سنی ۔ اسنے مدد کے لئے میری چیخ سنی ۔
8 تب زمین ہل گئی زمین دہل گئی ۔ جنت کی بنیادیں ہل گئی۔ کیوں ؟ کیوں کہ خداوند غصّہ میں تھا !
9 دھواں خدا کی ناک سے نکلا ۔ جلتے ہو ئے شعلے اس کے مُنھ سے آئے ۔ جلتی ہو ئی چنگا ریاں اس سے نکلیں۔
10 خداوند نے آسمان کو پھا ڑ کر کھو لا اور نیچے آیا ! وہ گھنے اور سیاہ بادل پر کھڑا ہوا !
11 وہ کروبی فرشتوں پر اور ہوا پر سوار ہو کر اڑرہا تھا ۔
12 خدا وند نے سیاہ بادلوں کو اپنے اطراف خیمہ کی طرح لپیٹا اس نے پانی کو گہرے گرجتے بادلوں میں جمع کیا ۔
13 اس کے ارد گرد روشنی سے جلتے ہوئے کوئلے سے شعلے بھڑک اٹھے ۔
14 خدا وند آسمان سے بلند آواز سے گرجا ! خدا ئے تعالیٰ کی آواز سنائی دی ۔
15 خدا وند نے اپنے تیر بر سائے اور دشمنوں کو منتشر کر دیا ۔ خدا وند نے بجلی بھیجی ۔ اور لوگ ڈر کے مارے بھا گے ۔
16 خدا وند اتنی زور دار آواز سے بولے جیسے طاقتور ہوا تیرے منہ سے نکلی ۔اور ( پانی پیچھے ڈھکیلا گیا تھا ) اور تب ہم سمندر کی تہہ دیکھ سکے ہم زمین کی بنیادوں کو دیکھ سکے ۔
17 اس طرح خدا وند نے میری مدد کی اور خدا وند اوپر سے نیچے آیا خدا وند نے مجھے پکڑ لیا اور گہرے پانی ( مصیبت) سے کھینچ لیا ۔
18 میرے دشمن مجھ سے بہت زیادہ طاقتور تھے اس لئے خدا نے مجھے بچایا۔
19 میں مصیبت میں تھا اور میرے دشمنوں نے حملہ کیا ۔ لیکن خدا وند نے وہاں میری مدد کی !
20 خدا وند مجھ سے محبت کرتا ہے اس لئے اس نے مجھے بچا یا ۔ وہ مجھے محفوظ جگہ لے آیا ۔
21 خدا وند مجھے میرا صلہ انعام میں دیگا کیوں کہ میں نے جو صحیح تھا وہ کیا ۔ میں نے کوئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے لئے اچھا ئی کریگا ۔
22 کیوں ؟ کیوں کہ میں نے خدا وند کی اطاعت کی ! میں نے خدا کے خلاف گناہ نہیں کیا ۔
23 میں ہمیشہ خدا وند کے فیصلوں کو یاد کرتا ہو ں اس کے قانون کی فرمانبرداری کرتا ہوں !
24 میں خود کو اسکے سامنے پاک اور معصوم رکھتا ہوں ۔
25 اس لئے خدا وند مجھے انعام دے گا ! کیوں کہ میں نے جو صحیح ہے وہ کیا ! وہ جس طریقے سے بھی دیکھتا ہے تو پاتا ہے کہ میں نے کو ئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے ساتھ اچھا ئی کریگا ۔
26 اگر کوئی شخص حقیقت میں تم سے محبت کرتا ہے تو تم بھی اس سے محبت کروگے ۔اگر کوئی شخص تمہارا وفا دار ہے تو تم بھی اس کا وفادار ہو ۔
27 خدا وند تو اچھا اور پاک ہے ان لوگوں کے لئے جو اچھے اور پاک ہیں ۔ لیکن تو ایک بے ایمان شخص سے زیادہ چالاک ہو سکتا ہے ۔
28 خدا وند تو بے کس لوگوں کی مدد کرتا ہے ۔ لیکن تو مغرور لوگوں کو شرمندہ کرتا ہے ۔
29 خدا وند تو میرا چراغ ہے ۔ خدا وند میرے اطراف تاریکی کو منور کرتا ہے ۔
30 اے خدا وند میں تیری مدد سے سپاہیوں کے ساتھ بھاگ سکتا ہوں ۔ خدا کی مدد سے میں دشمنوں کے شہر کی دیواریں پھاند سکتا ہوں ۔
31 خدا کی طاقت کامل ہے ۔ خدا جو کہتا ہے اس پر توکل کیا جا سکتا ہے ۔ وہ ان لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جو اس پر بھروسہ کرتے ہیں ۔
32 کوئی خدا نہیں سوائے خدا وند کے ۔ کو ئی چٹان نہیں سوائے خدا کے ۔
33 خدا میرا طاقتور قلعہ ہے وہ پاک لوگوں کو سیدھا راستہ دیتا ہے ۔
34 ہرن کی طرح تیز دوڑ نے کے لئے خدا میری مدد کرتا ہے ۔ وہ مجھے پہاڑی پر صحیح راستہ پر رکھتا ہے !
35 خدا مجھے جنگ کی تربیت دیتا ہے ۔ وہ میرے بازوؤں کو مضبوط بنا تا ہے ۔ تب میں ایک سخت کمان کو موڑ نے کے لائق ہوتا ہوں ۔
36 خدا تو نے میری حفاظت کی اور جیتنے میں میری مدد کی ۔ تو نے میرے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی ۔
37 تو نے میرے پیر اور ٹخنے کے جوڑ مضبوط بنایا ہے ۔ اس لئے میں تیزی سے بنا لڑ کھڑا ئے چل سکتا ہو ں
38 میں اپنے دشمنوں کا پیچھا کرنا چاہتا ہوں جب تک کہ میں انہیں تباہ نہ کردوں ! جب تک کہ انہیں تباہ نہ کردیا گیا ہو ! میں واپس نہیں آؤنگا ۔
39 میں نے اپنے دشمنوں کو تباہ کیا میں نے انکو شکست دی ! وہ دوبارہ اٹھ نہیں سکتے ۔ ہاں ، میرے دشمن میرے پیروں کے نیچے گر گئے ۔
40 خدا تو نے مجھے جنگ میں طاقتور بنایا تو نے میرے دشمنوں کو میرے سامنے گرایا ۔
41 تو نے میرے دشمنوں کو مجھ سے بھگایا ہے ۔ اور میں نے اپنے مخالف پر حملہ کیا اور تباہ کردیا !
42 میرے دشمن مدد کے لئے تلاش کئے لیکن ان کو بچانے والا وہاں کوئی نہیں تھا ۔ حتیٰ کہ انہوں نے خدا وند کو بھی دیکھا لیکن اس نے انکو جواب نہیں دیا ۔
43 میں نے اپنے دشمنوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے وہ زمین پر دھول گرد و غبار کی مانند تھے میں نے اپنے دشمنوں کو پیس ڈالا ۔ اور انکو گلیوں کی کیچڑ کی طرح روند ڈالا ۔
44 تو نے مجھے ان لوگوں سے بچایا جو میرے خلاف لڑے ۔ تو نے مجھے اس قوم کا حاکم بنایا ۔ ان لوگوں کو جنہیں میں نہیں جانتا ہوں وہ اب میری خدمت کرتے ہیں !
45 دوسرے ملکوں کے لوگ میری اطاعت کرتے ہیں ! جب وہ لوگ میرے احکام سنتے ہیں !
46 وہ غیر ملکی لوگ ڈر سے خوفزدہ ہونگے ۔ وہ اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئیں گے اور ڈر سے کانپیں گے ۔
47 خدا وند زندہ ہے ۔ میں چٹان کی حمد کرتا ہوں ! خدا بہت عظیم ہے ۔ وہ چٹان ہے جو مجھے بچاتا ہے ۔
48 خدا ہی وہ ہے جس نے میرے دشمنوں کو سزا دی وہ لوگوں کو میری حکومت میں رکھا ۔
49 خدا نے مجھے میرے دشمنوں سے بچایا ! ان لوگوں کو شکست دینے میں میری مدد کی جو میرے خلاف کھڑے ہوئے تھے تو نے مجھے ظالموں سے بچایا !
50 اے خدا وند ! اس لئے میں ان قوموں میں تیری تعریف بیان کرتا ہوں ۔ اسی لئے میں تیرے نام کے بارے میں تعریف کا گیت گاتا ہوں ۔
51 خدا وند اپنے بادشاہ کی کئی جنگیں جیتنے کے لئے مدد کرتا ہے ! خدا وند اپنی سچی محبت اپنے چنے ہوئے بادشاہ کے لئے دکھا تا ہے ۔ وہ داؤد اور اسکی نسلوں کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے وفادار رہے گا !
23:1 یہ داؤد کے آخری الفاظ ہیں :
2 خداوند کی روح نے میرے ذریعہ کہا اس کا لفظ میری زبان پر تھا ۔
3 اسرا ئیل کے خدا نے کہا ، " اسرا ئیل کی چٹان نے مجھ سے کہا ،" جو آدمی لوگو ں پر منصفانہ طریقے سے حکومت کرے جو آدمی خدا کی عزّت کے لئے حکومت کرے ،
4 وہ آدمی بغیر ابر کی صبح سویرے کی روشنی کی مانند ،وہ بارش کے بعد آنے وا لی دھوپ کی مانند، بارش جو زمین پر گھا س اگاتی ہے اس کی مانند ہو گا ۔"
5 خدا نے میرے خاندان کو طاقتور اور محفوظ بنا یا ۔ اس نے مجھ سے ہمیشہ کے لئے معاہدہ کیا ! خدا نے اس معاہدہ کو یقینی بنا یا کہ یہ معاہدہ ہر طرح سے اچھا اور محفوظ تھا ۔ اس لئے یقیناً وہ مجھے ہر وہ فتح دے گا ۔ جو میں چاہتا ہوں وہ مجھے دے گا !
6 لیکن بُرے لوگ کانٹوں کی مانند ہیں لوگ کانٹوں کو حاصل نہیں کرتے بلکہ انہیں پھینک دیتے ہیں ۔
7 اگر کو ئی آدمی ان کو چھو تا ہے تو وہ اس بھا لے کی طرح گھا ئل کرتا ہے جو لکڑی اور لو ہے کی بنی ہو ئی ہے ۔ ہاں وہ لوگ کانٹوں کی طرح ہیں۔ وہ آ گ میں پھینک دیئے جا ئیں گے اور وہ لوگ مکمل طور سے جل جا ئیں گے !
8 یہ داؤد کے سپا ہیوں کے نام ہیں : یوشیب ، بشیبت تحکمو نی ۔ وہ تین جانبازوں کا سپہ سالار تھا ۔ وہ ایزنی ادینو بھی کہلا تا تھا ۔ یوشیب بشیبت نے ایک وقت میں ۸۰۰ آدمیوں کو بھا لا سے مار ڈا لا تھا ۔
9 دوسرا الیعزر تھا جو اخوہی کے دودے بیٹے کا تھا ۔الیعزر تین جانبازوں میں سے ایک تھا جو داؤد کے ساتھ تھے ۔ جبکہ اس نے فلسطینیوں کو للکارا تھا ۔ وہ جنگ کے لئے جمع ہو ئے تھے لیکن اسرا ئیلی سپا ہی بھاگ کھڑے ہو ئے تھے ۔
10 الیعزر فلسطینیوں سے اس وقت تک لڑا جب تک وہ تھک نہ گیا اور وہ اپنی تلوار کو مضبوطی سے پکڑے رہا اور لڑتا رہا ۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیوں کو بڑی فتح دی۔ الیعزر کے جنگ جیتنے کے بعد لوگ واپس آئے لیکن وہ صرف مُردہ سپا ہیوں کی چیزیں لینے آئے ۔
11 تیسرا ہرار کے اجی کا بیٹا سمّہ وہاں تھا ۔ فلسطینی لڑ نے کیلئے ایک ساتھ آئے ۔ وہ مسُور کے کھیت میں لڑے ۔ لوگ فلسطین سے بھاگے ۔
12 لیکن سمّہ کھیت کے درمیان کھڑا رہا اور دفع کیا ۔ اس نے فلسطینیو ں کو شکست دی ۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیو ں کو بڑی فتح دی ۔
13 ایک بار داؤد ادولم کے غار میں تھا۔ اور فلسطینی فوج رفائیم کی وادی میں پہنچے تھے ۔ تیس جانبازوں میں سے تین جانباز فلسطینی فوجوں سے ہو تے ہو ئے خفیہ طور پر ادولم کے غار میں پہنچے جب داؤد وہاں تھا ۔
14 دوسری بار داؤد قلعہ میں تھا اور فلسطینی سپا ہیوں کا گروہ بیت اللحم میں تھا ۔
15 داؤد پیاسا تھا اس کی خواہش تھی کہ اس کے شہر کا پانی اسے مل سکے۔ داؤد نے کہا ، " میں چا ہتا ہوں کہ کو ئی بیت ا للحم شہر کے دروازے کے قریب کنویں سے تھو ڑا پانی دے ۔" داؤد حقیقت میں یہ نہیں چا ہتا تھا ۔
16 لیکن تین جانباز فوج اپنے راستے میں اس وقت تک لڑے جب تک کہ اس نے فلسطینی سپا ہی کو پار نہ کر لیا ۔ ان تین جانبازوں نے بیت ا للحم کے شہر کے دروازے کے قریب واقع کنویں سے تھو ڑا پانی لئے اور داؤد کے لئے لا ئے ۔ لیکن داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا ۔ اس نے پانی کو زمین پر ایسے ڈا لا جیسے وہ خداوند کو نذر پیش کر رہا ہو ۔
17 داؤد نے کہا ، " خداوند میں یہ پانی نہیں پی سکتا ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسا ان لوگوں کا خون پی رہا ہو ں۔ جنہوں نے میرے لئے اپنی زندگی خطرہ میں ڈا لی ۔ اسی لئے داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا ۔ تین جانبازوں نے ایسے ہی بہادری کے کام کئے ۔
18 ابیشے جو ضرویاہ کے بیٹے یوآب کا بھا ئی تھا ۔ وہ تین جانبازوں کا قائد تھا ۔ ابیشے نے اپنا بھا لا ۳۰۰ دشمنو ں کے خلاف استعمال کیا تھا اور انہیں مار ڈا لا تھا ۔ وہ ان تینوں کی طرح مشہور تھا ۔
19 ابیشے بھی اتنا ہی مشہور تھا جتنا وہ تین جانباز ، اس لئے وہ ان کا قائد ہوا ، حالانکہ وہ ان میں سے ایک نہیں تھا ۔
20 یہویدع کا بیٹا بنایا ہ تھا وہ ایک طاقتور آدمی تھا وہ قبضیل کا رہنے وا لا تھا ۔ اس نے کئی بہادری کے کارنامے انجام دیئے ۔ وہ موآب کے اری ا یل کے دو بیٹوں کو مار ڈا لا۔ ایک دن جب برف گر رہی تھی وہ نیچے غار میں جا کر ایک شیر ببر کو مار ڈا لا ۔
21 بنا یاہ نے ایک بڑے مصری سپا ہی کو مار ڈا لا ۔ مصری کے ہا تھ میں ایک بھا لا تھا لیکن بنا یا ہ کے پاس صرف ایک لکڑی تھی ۔ بنا یا ہ نے مصری کے ہاتھ سے بھا لے کو لے لیا ۔ تب بنایاہ نے مصری کو اس کے بھا لے سے ہی مار ڈا لا ۔
22 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے ایسے کئی بہادری کے کام کئے ۔ بنایاہ ان تین جا نبازوں کی طرح مشہور تھا ۔
23 بنایاہ ان تیس جانبازوں سے بھی زیادہ مشہور ہوا۔ لیکن وہ تین جانباز آدمیوں کا ممبر نہیں تھا ۔ داؤد نے بنایا ہ کو اپنے محافظ دستے کا قائد بنا یا ۔
24 تیس جانبازوں میں سے ایک یوآ ب کا بھا ئی عساہیل تھا۔ تیس آدمی کے گروہ میں دوسرا آدمی الحنان تھا جو بیت ا للحم کے دو دو کا بیٹا تھا ،
25 سمّہ حرودی ، القہ حرودی ،
26 فلطی خِلص عیرا جو تقوعی کے عقیس کے بیٹے ،
27 عنتونی کا ابی عزر ، حوساتی مبونی ،
28 اخوحی ضلمون ، نطوفاتی مہری ،
29 نطوفاتی بعنہ کا بیٹا حلب ،جِبعہ کے بنیمین کے ریبی کا بیٹا اِتی،
30 بِنایا ہ فرعاتونی ،جعس کے نالوں کا بِدّی،
31 ابی علبُون عرباتی ،عزماوت برحُومی،
32 یسین کے بیٹے سعلبونی الیحبہ،
33 یونتن ہراری کے سمّہ کا بیٹا ،اخیام ہراری کے شرار کا بیٹا ،
34 معکاتی کے احسبی کا بیٹا الیفلط، اخِیتفُل جلونی کا بیٹا الی عام۔
35
36 ضوباہ کے ناتن کا بیٹا اِجال ،بانی جدی،
37 ضلق عمّونی ،بیروت کا نحری (ضرویاہ کے بیٹے یوآب کے لئے اسلحہ لے جانے والا ہزائی )،
38 اِتری عیرا ،جریب اِتری ،
39 اور حتّی اوریّاہ۔ وہ تمام سینتیس(۳۷) تھے ۔
24:1 خدا وند اسرائیل پر پھر غصّہ ہوا ۔ خدا وند نے داؤد کو اسرائیلیوں کے خلاف موڑ دیا ۔ اس نے داؤد کو یہ کہکر بھڑ کایا ، " جاؤ یہوداہ اور بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرو ۔"
2 بادشاہ داؤد نے فوج کے سپہ سالار یوآب سے کہا ، " اسرائیل کے سبھی خاندانی گروہ میں دان سے بیر سبع تک جاؤ اور لوگوں کو گنو تب مجھے معلوم ہوگا کہ کتنے لوگ ہیں ۔"
3 لیکن یوآب نے بادشاہ سے کہا ، " خدا وند خدا آپکو سو گنا لوگ دے اورآپ کی آنکھیں یہ ہوتا ہوا دیکھے ۔ لیکن آپ ایسا کیوں کرنا چاہتے ہیں ؟"
4 بادشاہ داؤد نے یوآب اور فوج کے سپہ سالاروں کو سختی سے حکم دیا کہ لوگوں کو گنے ۔ اس لئے یوآب اور فوج کے سپہ سالار بادشاہ کے پاس سے باہر گئے تاکہ بنی اسرائیلیوں کو گنیں ۔
5 انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا انہوں نے اپنا خیمہ عروعیر میں ڈالا ان کا خیمہ یعزیر کے راستے پر جاد کی وادی میں شہر کے جنوب میں تھا ۔
6 تب وہ جِلعاد کے مشرق میں تحتیم حدسی کے راستے سے ہوتے ہوئے گئے ۔ تب وہ شمال میں دان یعن اور صیدون کے اطراف سے ہوتے ہوئے گئے ۔
7 وہ تائیر کے قلعہ کو بھی گئے ۔ وہ حوّی اور کنعانیوں کے تمام شہرو ں کو بھی گئے ۔ تب وہ جنوب میں یہوداہ کے جنوبی علاقہ بیر سبع بھی گئے ۔
8 وہ لوگ نو مہینے بیس دن میں پورے ملک کا دورہ کئے ۔ نو مہینے بیس دن بعد وہ یروشلم واپس ہوئے ۔
9 یوآب نے بادشاہ کو لوگوں کی فہرست دی ۔ اسرائیل میں ۰۰۰,۰۰,۸ آدمی تھے جو تلوار چلا سکتے تھے اور یہوداہ میں ۰۰۰,۰۰,۵ آدمی تھے ۔
10 تب داؤد لوگوں کی گنتی کرنے کے بعد شرمندہ ہوئے ۔ داؤد نے خدا وند سے کہا ، " میں نے یہ کام کرکے بہت بڑا گناہ کیا ۔ خدا وند میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو میرے گناہوں کو معاف کر میں نے بڑی بے وقوفی کی ہے ۔
11 جب داؤد صبح اٹھا تو خدا وند کا پیغا م "سیر" جاد پر نازل ہوا ۔
12 خدا وند نے جاد سے کہا ، " جاؤ اور داؤد سے کہو خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : میں تمہیں تین چیزیں پیش کرتا ہوں ان میں سے ایک کو چنو جسے میں تمہارے لئے کروں گا ۔"
13 جاد داؤد کے پاس گیا اور کہا ۔ جاد نے داؤد کو کہا ، " ان تین چیزوں میں سے ایک کو چن لو :
14 داؤد نے جاد سے کہا ، " میں حقیقت میں مصیبت زدہ ہوں لیکن خدا وند بڑا رحم کرنے والا ہے ۔ اس لئے خدا وند کو ہمیں سزا دینے دو ۔ میں خدا وند سے سزا پانے کے لئے تیار ہوں بہ نسبت انسانوں کے ۔"
15 اس لئے خدا وند نے اسرائیل میں بیماری بھیجی ۔ یہ صبح سے شروع ہوئی اور چنے ہوئے وقت تک جاری رہی ۔ دان سے بیر سبع تک ۰۰۰,۷۰ لوگ مر گئے ۔
16 فرشتے نے اپنے بازو یروشلم پر تباہ کرنے کے لئے پھیلا دیئے ۔ لیکن لوگوں کی مصیب کے لئے خدا وند کو بہت افسوس ہوا ۔ خدا وند نے اس فرشہ سے کہا ، " جس نے لوگوں کو تباہ کیا تھا ، " اتنا بس ہے اپنے بازو نیچے کرلو ۔" خدا وند کا فرشتہ یبوسی اروناہ کے کھلیان کے کنارے تھا ۔
17 داؤد نے اس فرشتہ کو دیکھا جس نے لوگوں کو مارا ۔ داؤد نے خدا وند سے کہا ۔ داؤد نے کہا ، " میں نے گناہ کیا ، میں نے غلطی کی ہے لیکن ان لوگوں نے صرف وہی کیا جو میں نے انکو کرنے کو کہا ۔ انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی ۔ براہ کرم سزا مجھے اور میرے باپ کے خاندان کو دے ۔"
18 اس دن جاد داؤد کے پاس آیا ۔ جاد نے داؤد سے کہا ، " جاؤ اور نذرانہ قربان گاہ اروناہ یبوسی کے لئے بناؤ ۔"
19 اس لئے داؤد نے جاد سے جو کہا ویسا کیا ۔ داؤد اروناہ کو دیکھنے گیا ۔
20 اروناہ نے نگاہ اٹھا کر بادشاہ داؤد کو اور اسکے خادموں کو دیکھا کہ اس کے پاس آرہے ہیں ۔ اروناہ باہر نکلا اور اپنا سر زمین پر ٹیک کر سلام کیا ۔
21 اروناہ نے کہا ، " میرا آقا و بادشاہ میرے پاس کیوں آیا ہے ۔ داؤد نے جواب دیا ، " میں تم سے کھلیان خرید نے آیا ہو ں ۔ تب میں خدا وند کے لئے قربان گاہ بنا سکوں گا ، پھر بیماری رک جائے گی ۔"
22 اروناہ نے بادشاہ سے کہا ، " اے میرے آقا و بادشاہ جو چیز آپ قربانی کے لئے چاہیں لے سکتے ہیں ۔ یہاں کچھ بیلیں جلانے کی قربانی کے لئے ہیں اور جلانے کی لکڑی کے طور پر استعمال کرنے کے لئے اناج مَلنے کا تختہ اور جوا ہے ۔
23 اے بادشاہ میں ہر چیز تم کو دونگا ۔" اروناہ نے بادشاہ سے یہ بھی کہا ، " آپ کا خدا وند خدا آپ سے خوش رہے ۔
24 لیکن بادشاہ نے اروناہ سے کہا ، " نہیں ! میں تم سے سچ کہتا ہوں میں تم سے زمین کو اسکی قیمت دے کر خر یدوں گا۔ میں خدا وند اپنے خدا کو کوئی ایسی قربانی نہیں چڑھاؤنگا جس کی کوئی قیمت میں نے ادا نہیں کی ۔ " اس لئے داؤد نے بیل اور کھلیان کو پچاس چاندی کے مثقال سے خریدا ۔
25 تب داؤد نے ایک قربان گاہ وہاں خدا وند کے لئے بنائی ۔ داؤد نے جلانے کی قربانی اور سلامتی کا نذرانہ پیش کیا ۔ خدا وند نے اسکی دعاؤں کو ملک کے لئے قبول کرلیا خدا وند نے اسرائیل میں بیماری روک دی ۔