Daniel

1:1 نبو کدنضر شاہ بابل تھا ۔ نبو کد نضر نے یروشلم پر حملہ کیا اور اپنی فوج کے ساتھ اس نے یروشلم کو چارو ں طرف سے گھیر لیا ۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب شاہ ریہودا ہ یہویقیم کی حکومت کا تیسرا سال چل رہا تھا ۔ 2 خداوند نے نبو کدنضر کو ،شاہِ یہودا ہ یہو یقیم کو دینے دیا ۔ نبو کدنضر نے خدا کی ہیکل کے کچھ سازومان کو بھی ہتھیا لیا ۔ نبو کدنضر ان چیزوں کو سنعار لے گیا ۔ نبو کدنضر نے ان چیزوں کو اس ہیکل میں رکھوا دیا جس میں اس کے دیوتاؤں کی مورتیا ں تھیں ۔ 3 اس کے بعد بادشا ہ نبو کدنضر نے اسپنز کو حکم دیا ۔اسپنز بادشا ہ کے خواجہ سراؤں کا سردار تھا ۔ بادشا ہ نے اسپنز سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو اپنے محل میں لانے کے لئے کہا ۔ نبو کدنضر چاہتا تھا کہ بادشا ہ کے خاندان اور دوسرے اہم خاندانوں سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو لا یا جا ئے ۔ 4 نبو کدنضر کو صرف مضبوط اور ہٹے کٹے لڑکے ہی چاہئے تھا ۔ بادشا ہ کو بس ایسے ہی جوان چا ہئے تھا جن کے جسم میں کو ئی خراش تک نہ لگی ہو اور ان کا جسم ہر طرح کے عیب سے پاک ہو ۔ بادشا ہ کو خوبصورت ،چست اور دانشمند نوجوان لڑکے چا ہئے تھا ۔ بادشا ہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو باتو ں کو جلدی اور آسانی سے سیکھنے میں ما ہر ہوں۔ بادشا ہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو اس کے محل میں خدمت کا کام کر سکیں ۔ بادشا ہ نے اسپنز کو حکم دیا کہ دیکھو ان لڑ کو ں کو کسدیوں کی زبان اور لکھا وٹ ضرور سکھانا ۔ 5 بادشا ہ نبو کدنضر ان لڑکو ں کو ہر روز ایک خاص مقدار میں خوراک اور مئے دیا کر تے تھے ۔ یہ خوراک اسی طرح کی ہو تی تھی جیسی خود بادشا ہ کھا یا کر تے تھے ۔ بادشا ہ نے طئے کیا کہ اسرائیل کے ان جوانوں کیو تین سال تک تر بیت دی جا ئے اور اس کے بعد وہ جوان بادشا ہ کے ذاتی خادم کی طرح خدمت کرے ۔ 6 ان جوانوں میں دانیال ،حننیاہ ، میسا ایل اور عزریاہ شامل تھے ۔ یہ جوان یہودا ہ کے حاندانی گروہ سے تھے ۔ 7 اس کے بعد اسپنز نے یہودا ہ کے ان جوانوں کا نیا نام رکھا ۔ دانیال کا نیا نام بیلطشضر،حننیاہ کا نیا نام سدرک ، میسا ایل کا نیانام میسک اور عزریاہ کا نیانام عبدبخور رکھا گیا ۔ 8 دانیال بادشا ہ کی نفیس خوراک اور مئے کو حاصل کر نا نہیں چاہتا تھا ۔ دانیال یہ نہیں چا ہتا تھا کہ وہ سا خوراک اور مئے سے اپنے آپ کو نا پاک کرے ۔اس لئے اس نے اس طرح اپنے آپ کو ناپاک ہو نیس ے بچا نے کے لئے اسپنز سے منت کی ۔ 9 خدا نے اسپنز کو ایسا بنا دیا کہ وہ دانیال کے تئیں مہربان اور اچھا خیال کرنے لگا ۔ 10 لیکن اسپنز نے دانیال سے کہا ، "میں اپنے مالک ، بادشا ہ سے ڈرتا ہوں۔ بادشا ہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں یہ خوراک اور مئے دی جا ئے ۔ اگر تم سا طرح کی خوراک اور مئے کوگ نہیں کھاتے اور پیتے ہو تو تم کمزور ہو جا ؤگے اور بیمار نظر آنے لگو گے ۔ تم اپنی عمر کے دوسرے جوانو ں سے کم دکھا ئی دو گے ۔ اگر بادشا ہ تمہیں دیکھے گا تو مجھ پر خفا ہو جا ئے گا ۔ اور شاید کہ تم میری موت کا سبب بن سکتے ہو ۔" 11 اس کے بعد دانیال نے اپنی دیکھ بھال کرنے وا لے محا فظ سے بات چیت کی۔ اسپنز نے اس محافظ کو دانیال ، میسا ایل اور عزریاہ کے اوپر توجّہ رکھنے کو کہا تھا ۔ 12 دانیال نے اس محافظ سے کہا ، " ہمیں دس دن تک آزما کر دیکھ ۔اس دورا ن ہمیں صرف کھانے کیلئے سبزی اور پینے کیلئے پانی ہی دیا جا ئے۔ 13 پھر دس دن بعد ان دوسرے نوجوانوں کے ساتھ تو ہمارا موازنہ کر کے دیکھ جو شا ہی خوراک کھا تے ہیں اور پھر خود سے دیکھ کہ زیادہ تندرست کون دکھا ئی دیتا ہے ۔ پھر تُو خود ہی فیصلہ کرنا کہ تُو ہمارے ساتھ کیسا برتا ؤ کرنا چا ہتا ہے ۔ ہم تو تیرے خادم ہیں ۔" 14 اس طرح وہ محافظ دانیال ، حننیاہ ، میسا ایل اور عزریاہ کا دس دن تک امتحان لیتے رہنے کے لئے تیار ہو گیا۔ 15 دس دنو ں کے بعد دانیال اور اسکے دوست ان سبھی نو جوانوں سے زیادہ تندرست دکھا ئی دینے لگے جو شا ہی کھا نا کھا تے تھے ۔ 16 اس طرح اس محافظ نے دانیال، حننیاہ ، میسا ایل ، اور عزریاہ کو بادشا ہ کی وہ خاص خوراک اور مئے دینا بند کر دی اور اس نے انہیں اس کے بجا ئے ساگ پات دینے لگا ۔ 17 خدانے دانیال ، حننیاہ ، میسا ایل ، اور عزریاہ کو زیادہ سے زیادہ زبان اور دانشمندی سیکھنے کی قوت عطا کی ۔ دانیال رو یا ؤں اور خوابوں کی تعبیر میں ماہر فن بھی تھا ۔ 18 بادشا ہ چاہتا تھا کہ ان سبھی جوانوں کو تین سال تک تربیت دی جا ئے ۔تربیت کا وقت پورا ہو نے پر اسپنز نے ان سبھو ں کو بادشا ہ نبو کدنضر کے پاس لے گیا ۔ 19 بادشا ہ نے ان سے با تیں کیں ۔ بادشا ہ نے پایا کہ ان میں سے کو ئی بھی جوان اتنا اچھا نہیں تھا جتنا دانیال ،حننیاہ ،میسا ایل اور عزریاہ تھے ۔اس طرح وہ چاروں جوان بادشاہ کے خادم بنا دیئے گئے ۔ 20 بادشا ہ ہر بار ان سے کسی اہم بات کے با رے میں پو چھتا اور وہ اپنی حکمت اور سمجھ بو جھ کا اظہار کر تے ۔ بادشاہ نے دیکھا کہ وہ چاروں اسکی حکمت کے سبھی جادو گروں اور دانشمندوں سے دس گنا زیادہ بہتر ہیں ۔ 21 اس طرح خورس کے دور حکو مت کے پہلے برس تک دانیال بادشاہ کی خدمت کرتا رہا۔

2:1 نبو کد نضر نے اپنی حکو مت کے دوسرے برس کے دوران ایک خواب دیکھا ۔ اس خواب نے اسے پریشان کردیا تھا اور وہ اچھی طرح سو نہیں سکا تھا ۔ 2 تب بادشاہ نے حکم دیا کہ فالگیروں ، نجومیوں ، جادوگروں اور دانشمندوں کو بلایا جائے اور وہ بادشاہ کو اسکے خواب کی تعبیر بتائیں ۔ وہ آئے اور بادشاہ کے حضور کھڑے ہوئے ۔ 3 تب بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا ، " میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس سے میں پریشان ہوں ، میں یہ جانتا ہوں کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے۔" 4 اس پر ان کسدیوں نے جواب دیتے ہوئے کہا ، " وہ ارامی زبان میں بول رہے تھے ۔ بادشاہ ابد تک زندہ رہے ۔ ہم تیرے غلام ہیں ۔ تو اپنا خواب ہمیں بتا ۔ پھر ہم تجھے اسکا مطلب بتائیں گے ۔" 5 اس پر بادشاہ نبوکد نضر نے ان لوگوں سے کہا ، " نہیں ! یہ خواب کیا تھا ، یہ بھی تمہی ہی بتانا ہے اور اس خواب کا مطلب کیا ہے ، یہ بھی تمہیں ہی بتانا ہے اور اگر تم ایسا نہیں کرپائے تو میں تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کا حکم دے دونگا ۔ میں تمہارے گھروں کو توڑ کر ملبے کے ڈھیر اور راکھ میں بدل ڈالنے کا حکم بھی دے دونگا ۔ 6 اور اگر تم مجھے میرا خواب بتا دیتے ہو اور اسکا مطلب سمجھا دیتے ہو تو میں تمہیں بہت سا انعام ، بہت سا صلہ اور بڑی عزت بخشونگا ۔ اس لئے تم مجھے میرے خواب کے بارے میں بتاؤ کہ اسکا مطلب کیا ہے ۔" 7 ان دانشمند آدمیوں نے بادشاہ سے پھر کہا ، " اے بادشاہ ! مہر بانی کرکے ہمیں خواب کے بارے میں بتاؤ اور ہم تمہیں یہ بتائیں گے کہ اس خواب کی تعبیر کیا ہے ۔" 8 اس پر بادشاہ نبو کد نضر نے کہا ، " میں جانتا ہوں ، تم لوگ اور زیادہ وقت لینے کی کوشش کر رہے ہو ۔ تم جانتے ہو کہ میں نے کیا کہا اور وہی میرا مطلب ہے ۔ 9 تم لوگ اچھی طرح جانتے ہو کہ اگر تم نے مجھے میرے خواب کے بارے میں نہیں بتایا تو تمہیں سزا دی جائے گی ۔ تم لوگ مجھ سے جھوٹ بولنے کا فیصلہ کر چکے ہو ۔ تم لوگ اور زیادہ وقت لینا چاہتے ہو ۔ تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ میں اپنے حکموں کے بارے میں بھول جاؤں گا ۔ اب بتاؤ میں نے کیا خواب دیکھا ۔ اگر تم مجھے یہ بتا پاؤ گے کہ میں نے کیا خواب دیکھا ہے تو تبھی میں یہ جان پاؤنگا کہ تم مجھے اسکا مطلب بتا پاؤ گے ۔" 10 کسدیوں نے بادشاہ کو جواب دیتے ہوئے کہا ، " اے بادشاہ ! زمین پر کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو ایسا کر سکے جیسا آپ کرنے کہہ رہے ہیں ۔ دانشمندوں یا جادو گروں یا کسدیوں سے کسی بھی بادشاہ نے کبھی بھی ایسا کرنے کو نہیں کہا ۔ یہاں تک کہ عظیم اور سب سے زیادہ طاقتور کسی بھی بادشاہ نے کبھی اپنے دانشمندوں سے ایسا کرنے کو نہیں کہا ۔ 11 آقا ! آپ وہ کام کرنے کو کہہ رہے ہیں جو نا ممکن ہے ۔ بادشاہ کو اس کے خواب کے بارے میں اور اسکے خواب کی تعبیر کے بارے میں صرف دیوتا ہی بتا سکتے ہیں ۔ لیکن دیوتا تو لوگوں کے درمیان نہیں رہتے ۔" 12 جب بادشاہ نے یہ سنا تو اسے بہت غصہ آیا اور اس نے بابل کے سبھی دانشمندوں کو مارڈالنے کا حکم دیا ۔ 13 بادشاہ نبو کد نضر کے حکم کا اعلان کردیا گیا ۔ سبھی دانشمندوں کو مارا جانا تھا ، اس لئے دانیال اور اسکے دوستوں کو بھی مارنے کے لئے انکی تاش میں شاہی لوگ روانہ کردیئے گئے ۔ 14 اریوک بادشاہ کے پہریداروں کا سردار تھا ۔ وہ بابل کے دانشمندوں کو مارنے کے لئے جا رہا تھا ۔ لیکن دانیال نے اس سے بات چیت کی ۔ دانیال نے اریوک سے خردمندی کے ساتھ دانشمندانہ بات کی ۔ 15 دانیال نے اریوک سے پوچھا ، " بادشاہ نے اتنی سخت سزا دینے کا حکم کیوں دیا ہے ؟" اس پر اریوک نے بادشاہ کے خواب والی ساری کہانی سنائی ۔ دانیال اسے سمجھ گیا ۔ 16 دانیال نے جب یہ کہانی سنی تو وہ بادشاہ نبو کد نضر کے پاس گیا ۔ دانیال نے بادشاہ سے منت کی کہ وہ اسے تھوڑا وقت اور دے ۔ اسکے بعد وہ بادشاہ کو اسکا خواب اور اسکی تعبیر بتا دیگا ۔ 17 اسکے بعد دانیال اپنے گھرروانہ ہو گیا ۔ اس نے اپنے دوست حننیاہ ، میسا ایل اور عزریاہ کو وہ ساری باتیں کہہ سنائی ۔ 18 دانیال نے اپنے دوستوں سے آسمان کے خدا سے دعا کرنے کو کہا ۔ دانیال نے ان سے کہا کہ خدا سے دعا کریں کہ وہ ان پر مہربان ہو اور اس راز کو سمجھنے میں انکی مدد کرے ۔ تاکہ بابل کے دوسرے دانشمند لوگوں کے ساتھ وہ اور اس کے دوست موت کے گھاٹ نہ اتارے جائیں ۔ 19 رات کے وقت خدا نے رویا میں دانیال کو وہ راز سمجھا دیا ۔ آسمان کے خدا کی ستائش کرتے ہوئے ۔ 20 دانیال نے کہا : " خدا کے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ستائش کرو ۔ قوّت اور دانشمندی اسی کی ہے ۔ 21 وہی وقتوں کو زمانوں کو تبدیل کرتا ہے ۔ وہی بادشاہوں کو معزول اور قائم کرتا ہے ۔ وہی حکیموں کو حکمت اور دانشمندوں کو دانشمندی عنایت کرتا ہے ۔ 22 پوشیدہ رازوں کو وہی ظاہر کرتا ہے جن کا لوگوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے ۔ روشنی اسی کے ساتھ ہے ۔ اور وہ جانتا ہے کہ اندھیرے میں کیا پوشیدہ ہے ۔ 23 اے میرے باپ دادا کے خدا میں تیرا شکر کرتا ہوں اور تیری ستائش کرتا ہوں ۔ تو نے ہی مجھ کو حکمت اور قدرت دی ۔ جو باتیں ہم نے پوچھی تھیں ان کے بارے میں تو نے ہمیں بتا یا ۔ تو نے ہمیں بادشاہ کے خواب کے بارے میں بتایا ۔ " 24 اس کے بعد دانیال اریوک کے پاس گیا۔ بادشا ہ نبو کدنضر نے اریوک کو بابل کے دانشمندوں کو تقل کرنے کے لئے مقّرر کیا تھا ۔ دانیال نے اریوک سے کہا ، " بابل کے دانشمندوں کو قتل مت کرو۔ مجھے بادشا ہ کے پا س لے چلو ،میں اسے اس کا حواب اور اس خواب کی تعبیر بتا دونگا ۔" 25 اریوک دانیال کو جلدی ہی بادشا ہ کے پاس لے گیا ۔ اریوک نے بادشا ہ سے کہا ، " یہودا ہ کے جلاوطنوں میں میں نے ایک ایسا شخص ڈھونڈ لیا ہے جو خواب کا مطلب بتا سکتا ہے ۔" 26 بادشا ہ نے دانیال جنہیں بیلطشضر بھی کہتے ہیں سے پو چھا ، " کیا تو مجھے میرا خواب اور اس کا مطلب بتا سکتا ہے ؟" 27 دانیال نے جواب دیا ، "اے شاہِ نبو کد نضر ! تم جس راز کے با رے میں پو چھ رہے ہو اسے تمہیں نہ تو کو ئی دانشمند، نہ کو ئی جادو گر ، اور نہ کو ئی کسدی بتا سکتا ہے ۔ 28 لیکن آسمان میں ایک ایسا خدا ہے جو پو شیدہ راز کو ظا ہر کر تا ہے ۔خدا نبوکدنضر کو جو ہونے وا لا تھا خواب کے ذریعہ بتانا چا ہتا تھا ۔ اپنے بستر میں گہری نیند سوتے ہو ئے تم نے یہ خواب دیکھا تھا ۔ وہ خواب یہ تھا : 29 اے بادشا ہ ! تم اپنے بستر میں سو رہے تھے ۔ اور تم مستقبل کی باتو ں کے با رے میں سو چ رہے تھے ۔خدا نے جو پو شیدہ چیزوں کو ظا ہر کرتا ہے تمہیں دکھا یا کہ مستقبل میں کیا ہونے وا لا ہے ۔ 30 خدا وہ راز بھی مجھے بتا دیا ہے ایسا اس لئے نہیں ہوا ہے کہ میرے پاس دوسرے لوگو ں سے کو ئی زیادہ حکمت ہے بلکہ مجھے خدانے اس راز کو اس لئے بتا یا ہے کہ بادشا ہ کو اس کے خواب کی تعبیر کا پتا چل جا ئے اور اس طرح اے آقا ! آپ کے دل میں جو باتیں آ رہی تھیں ،انہیں آپ سمجھ جا ۔ 31 " اے آقا ! خواب میں آپ نے اپنے سامنے کھڑی ایک بڑی مورتی دیکھی ہے ، وہ مورتی بہت بڑی تھی ، وہ چمک رہی تھی ۔ وہ دیکھنے میں بہت ڈراؤنی تھی ۔ 32 اس مورتی کا سر خالس سونے سے بنا تھا ۔اس کا سینہ اور باز و چاندی سے بنے تھے ۔اس کا جانگھ کانسے کی تھیں ۔ 33 اس مورتی کی پنڈلیاں لو ہے کی بنی تھیں ۔اسکے پیر لوہے اور مٹی کے بنے تھے ۔ 34 جب تم اس مورتی کی جانب دیکھ رہے تھے تم نے ایک چٹان دیکھی ۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ چٹان ڈھیلی ہو کر گر پڑی ، لیکن اس چٹان کو سکی شخص نے نہیں کاٹا تھا۔ پھر وہ چٹان مورتی کے پیروں سے جا ٹکرائی ۔ اس چٹان کی وجہ سے مورتی کے پیر ٹکڑوں می بٹ گئے ۔ 35 پھر اسی وقت مٹی ، تانبا، چاندی اور سونا چور چور ہو گئے مورتی کے ٹکڑے کھلیان کے بھوسے کی مانند تھے ۔ تب ان ٹکڑوں کو ہوا اڑا لے گئی ۔ وہاں کچھ بھی نہیں بچا ۔ وہ چٹان جو مورتی سے ٹکرائی تھی ۔ ایک بڑے پہاڑ کی شکل میں بدل گئی اور ساری زمین پر چھا گئی ۔ 36 " وہ آپ کا خواب تھا اور اب ہم بادشاہ کو بتائیں گے کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے ؟ 37 اے بادشاہ ! آپ بہت ہی عظیم بادشاہ ہیں ۔ آسمان کے خدا نے آپ کو سلطنت ، اختیار ، اور قوت اور شان و شوکت عطا کی ہے ۔ 38 آپ کو خدا نے قابو پانے کی قوت دی ہے ۔ اور آپ لوگوں پر ، جنگلی جانوروں پر اور پرندوں پر حکومت کرتے ہیں ۔ چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں ، ان سب پر خدا نے تمہیں حکمراں ٹھہرا یا ہے ۔ اسے بادشاہ نبو کد نضر ! اس مورت کے اوپر جو سونے کا سر تھا ۔ وہ آپ ہی ہیں ۔ 39 چاندی حصہ آپ کے بعد آنے والی دوسری سلطنت ہے ۔ لیکن وہ سلطنت آپ کی سلطنت کی طرح بڑی نہیں ہوگی ۔ اسکے بعد ایک تیسری سلطنت آئیگی جو کہ روئے زمین پر حکومت کریگی ۔ کانسہ کا حصہ اسی سلطنت کو پیش کرتا ہے ۔ 40 اس کے بعد پھر ایک چوتھی حکومت آئیگی وہ حکومت لوہے کی مانند مضبوط ہوگی ۔ جیسے لوہے سے چیزیں ٹوٹ کر چکنا چور ہوجاتی ہیں ۔ ویسے ہی وہ چوتھی حکومت دوسری سلطنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرے گی اور کچل ڈالے گی ۔ 41 " آپ نے یہ دیکھا کہ اس مورتی کے پیر اور انگلی مٹی اور لوہے دونوں کے بنے ہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکومت ایک تقسیم شدہ حکومت ہوگی ۔ اس حکومت میں کچھ لوہے کی مانند مضبوط ہوگی اس لئے آپ نے مٹی سے ملا ہوا لوہا دیکھا ہے ۔ 42 اس مورت کے پیر کی انگلی بھی لوہے اور مٹی سے ملے ہوئے تھے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکو مت لوہے کی مانند کچھ طاقتور ہوگی اور باقی مٹی کی مانند ہوگی ۔ 43 آپ نے لوہے کو مٹی سے ملا ہوا دیکھا تھا ۔ لیکن جیسے لوہا اور مٹی پوری طرح کبھی آپس میں نہیں ملتے ۔ اس چوتھی حکو مت کے لوگ ویسے ہی ملے جلے ہوں گے ۔ لیکن ایک قوم کی شکل میں وہ کبھی آپس میں ہم آہنگ نہیں ہونگے ۔ 44 " چوتھی حکومت کے بادشاہوں کے ایام میں خدا دوسری حکو مت کو قائم کرے گا ۔ اس حکو مت کا کبھی خاتمہ نہ ہوگا اور یہ ہمیشہ قائم رہے گی ۔ یہ ایک ایسی حکو مت ہوگی جو کبھی کسی دوسرے گروہ کے لوگوں کے ہاتھ میں نہیں جائے گی ۔ یہ حکومت دوسری حکومت کو کچل دیگی ۔ یہ حکومت کبھی ختم نہیں ہوگی اور ہمیشہ قائم رہے گی ۔ 45 " اے بادشاہ نبو کد نضر ! آپ نے پہاڑ سے اکھڑی ہوئی چٹان تو دیکھی ۔ کسی شخص نے اس چٹان کو اکھاڑا نہیں ۔ اس چٹان نے لوہے کو ، کانسے کو، مٹی کو ، چاندی کو ، اور سونے کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا ۔ اس طرح سے خدا تعالیٰ نے آپ کو وہ دکھا یا ہے جو آئندہ ہونے والا ہے ۔ یہ خواب سچا ہے اور آپ خواب کے اس مطلب پر یقین کر سکتے ہیں ۔" 46 تب بادشاہ نبوکد نضر نے دانیال کو سجدہ کیا ۔ بادشاہ نے دانیال کی ستائش کی ۔ اور حکم دیا کہ اس کو نذرانے اور بخور پیش کئے جائیں ۔ 47 پھر بادشاہ نے دانیال سے کہا ، " فی الحقیقت تیرا خدا خداؤں کا خدا وند اور بادشاہوں کا خدا وند اور رازوں کا کھولنے والا ہے، کیوں کہ تو اس راز کو کھو سکا ۔" 48 بادشاہ نے دانیال کو اپنی حکومت میں ایک بہت ہی اہم عہدہ عطا کیا اور بادشاہ نے بہت سے انمول تحفے بھی اس کو دیئے ۔ نبوکد نضر نے دانیال کو بابل کے پورے صوبہ کا حکمراں مقرر کردیا ۔ اور اس نے دانیال کو بابل کے سبھی دانشمندوں میں سے سب سے زیادہ دانشمندبھی اعلان کیا ۔ 49 دانیال نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ سدرک ،میسک اور عبد نجو کو بابل ملک کا اہم حاکم بنادیں ۔ اس لئے بادشاہ نے ویسا ہی کیا جیسا دانیال نے چاہا تھا ۔ دانیال خود ان اہم لوگوں میں ہوگیا تھا جو بادشاہ کے قریب رہا کرتے تھے ۔

3:1 بادشاہ نبو کد نضر نے سونے کی ایک مورتی بنائی ۔ وہ مورتی ساٹھ ہاتھ اونچی اور چھ ہاتھ چوڑی تھی ۔ نبو کد نضر نے اس مورتی کو بابل ملک میں دورا کے میدان میں نصب کر دیا ۔ 2 تب نبو کد نضر بادشاہ نے لوگوں کو بھیجا کہ صوبہ داروں ، حاکموں ، سرداروں ، قاضیوں ، خزانچیوں ، مشیروں ، مفتیوں اور تمام صوبوں کے منصب داروں کو جمع کریں تاکہ وہ اس مورتی کی تقدیس پر حاضر ہوں ۔ 3 اس لئے وہ سبھی لوگ آئے اور اس مورتی کے آگے کھڑے ہوگئے جسے بادشاہ نبو کد نضر نے نصب کرایا تھا ۔ 4 تب اس شخص نے جو شاہی اعلان کیا کرتا تھا ، اونچی آواز میں کہا ، " سنو! سنو! اے لوگو ، اے قومو اور مختلف زبانیں بولنے وا لو تمہیں یہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ 5 جس وقت بگل ، بانسری، ستار، رباب ، بر بط اور چغانہ اور ہر طرح کے موسیقی کی آواز سنو تو اس نے سونے کی مورتی کے سامنے جس کو نبو کدنضر بادشا ہ نے نصب کیا ہے گر کر سجدہ کرو ۔ 6 اگر کو ئی شخص اس سونے کی مورتی کو سجدہ نہیں کرے گا تو اسے اسی وقت آگ کی جلتی بھٹی میں ڈا لا جا ئے گا ۔" 7 اس لئے جس وقت لوگوں نے بگل ، بانسری ، ستار ، رباب ، اور بربط اور دوسرے ہر طرح کے ساز کی آواز سنی تو سب لوگوں ، اور پیروکاروں اور مختلف زبانیں بولنے وا لو ں نے اس مورتی کے سامنے جس نبو کد نضر بادشا ہ نے نصب کیا تھا جھک کر سجدہ کیا تھا ۔ 8 اس کے بعد کچھ کسدی لوگ بادشا ہ کے پاس آئے ۔ان لوگوں نے یہودیوں کے خلاف بادشا ہ کے کان بھرے ۔ 9 بادشا ہ نبو کدنضر سے انہوں نے کہا ، " اے بادشا ہ ابد تک جیتا رہ ۔ 10 اے بادشا ہ ! آپ نے حکم دیا تھا ، آپنے کہا تھا کہ ہر وہ شخص جو بگل ، بانسری ڈ ستار ، بربط اور چغانہ اور ہر طرح کیس از کی آواز کو سنتا ہے اسے سونے کی مورت کے آگے جھک کر اس کی عبادت کرنی چا ہئے ۔ 11 آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کو ئی شخص سونے کی مورتی کے آگے جھک کر اس کی عبادت نہیں کرے گا تو اسے کسی دہکتی بھٹی میں جھونک دیا جا ئے گا ۔ 12 اے بادشا ہ! یہاں کچھ ایسے یہو دی ہیں جو آپکے سا حکم پر توجّہ نہیں دیتے ۔ آپ نے ان یہودیوں کو ذمہ دار اور اہم عہدیدار بنا یا ہے ۔ان کے نام ہیں سدرک، میسک اور عبد نحو۔ یہ لوگ آپکے دیوتاؤں کی عبا دت نہیں کرتے اور خاص طور سے جس سونے کی مورتی کو آپنے نصب کیا ہے وہ نہ تو اس کے آگے جھکے ہیں اور نہ ہی اس کی عبادت کیا کلر تے ہیں ۔ " 13 اس پر نبو کد نضر غصہ میں آ گ بگولہ ہو گیا ۔اس نے سدرک ، میسک اور عبد نحو کو بلوا بھیجا ۔اس لئے ان لوگوں کو بادشا ہ کے آگے لا یا گیا ۔ 14 بادشا ہ نبو کد نضر نے ان لوگو ں سے کہا ، " اے سدرک ، میسک اور عبد نحو ! کیا یہ سچ ہے کہ تم میرے دیوتاؤں کی عبادت نہیں کرتے ؟ اور کیا یہ بھی سچ ہے کہ تم میری جانب سے نصب کرا ئی گئی سو نے کی مورتی کے آگے نہ تو جھکتے ہو اور نہ ہی اس کی عبادت کر تے ہو ؟ 15 اب تیار ہو جا ؤکہ جس وقت بگل ، بانسری ، ستار ، رباب ، بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز سنو تو اس مورتی کے سامنے جو میں نے بنوا ئی ہے گر کر سجدہ کرو ، اگر نہیں تو آ گ جلتی بھٹی میں ڈا لے جا ؤ گے تب تمہیں میری طاقت سے کون سا دیوتا بچا ئے گا ؟ " 16 سدرک ، میسک اور عبد نحو نے جواب دیتے ہو ئے بادشا ہ سے کہا ، " اے نبو کدنضر ! ہمیں تجھ سے ان باتو ں کی تشریح کر نے کی ضرورت نہیں ہے ۔ 17 اگر تم ہمیں جلتی بھٹی میں ڈا لو گے ، ہمارا خدا جس کی ہم عبادت کر تے ہیں ہمیں بچانے کی قدرت رکھتا ہے ۔ اور وہ تمہا رے ہا تھو ں سے ہمیں بچا ئے گا ۔ 18 لیکن اے بادشا ہ ! تو یہ جان لے ، اگر خدا ہماری حفاظت بھی نہ کرے تو بھی ہم تیرے دیوتاؤں کی خدمت سے انکار کر تے ہیں ۔سونے کو جو مورتی تو نے نصب کرا ئی ہے ہم اس کی عبادت نہیں کریں گے ۔" 19 تب نبو کد نضر غصہ سے بھر گیا ۔اس نے سدرک ، میسک ، عبد نحو کو غصہ بھری نظر وں سے دیکھا ۔اس نے حکم دیا کہ بھٹی کو جتنی کہ وہ دہکا کر تی ہے ،اس سے سات گنا زیادہ دہکا یا جا ئے ۔ 20 اس کے بعد نبو کد نضر نے اپنی فوج کے بعض بہت مضبوط سپا ہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک ، میسک اور عبد نحو کو باندھ لیں ۔ بادشا ہ نے ان سپا ہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک ، میسک اور عبد نحو کو دہکتی بھٹی میں جھنک دیں ۔ 21 اس طرح سدرک ، میسک اور عنبد نحو کو باندھ دیا گیا اور پھر دہکتی بھٹی میں دھکیل دیا گیا ۔ انہوں نے اپنی پو شاک ، زیر جامہ ، قمیض اور عمامہ اور دیگر کپڑے پہن رکھے تھے ۔ 22 جس وقت بادشاہ نے یہ حکم دیا تھا اس وقت وہ بہت غضبناک تھا ۔اس نے حکم دیا بھٹی اور زیادہ دہکایا جا ئے ! آ گ اتنی زیادہ بھڑک رہی تھی کہ اس کی لپٹوں سے وہ سپا ہی مر گئے جنہو ں نے سدرک ، میسک اور عبدنحو کو آگ میں ڈھکیلا تھا ۔ 23 سدرک ، میسک اور عبد نحو آ گ میں گر گئے تھے ۔ انہیں بہت سخت باندھا گیا تھا ۔ 24 تب بادشاہ نبو کد نضر اچھل کر اپنے پیرو ں پر کھڑا ہو گیا ۔ اسے بہت تعجب ہو رہا تھا ۔ اس نے اپنے صلاح کا رو ں سے پو چھا ، " کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہم نے صرف تین لوگو ں کو باندھا تھا ۔ اور آگ میں انہی تینو ں کو ڈا لا تھا ۔؟" اس کے صلاح کا رو ں نے جواب دیا ، " ہاں ، اے آقا ۔" 25 بادشا ہ بو لا ، " یہاں دیکھو ! مجھے تو آ گ کے اندر اِدھر اُدھر گھومتے ہو ئے چار شخص دکھا ئی دے رہے ہیں ۔ وہ تھو ڑا بھی جلے ہو ئے دکھا ئی نہیں دے رہے ہیں ۔ اور اسیا معلوم ہو تا آ گ ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہے ۔ دیکھو وہ چو تھا شخص تو فرشتہ جیسا دکھا ئی دے رہا ہے ۔" 26 تب نبو کد نضر جلتی ہو ئی بھٹی کے قریب گیا ۔اس نے اونچی آواز میں کہا ، "سدرک ، میسک اور عبد نحو! خدا تعالیٰ کے خادم با ہر آؤ !" تب وہ لوگ آ گ سے با ہر نکل آئے ۔ 27 جب وہ با ہر ؤئے تو صوبہ داروں، حاکموں،سرداروں اور بادشا ہوں کے مشیروں نے ان کے چارو ں طرف بھیڑ لگا دی ۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ اس آ گ نے ان لوگوں کو چھوا تک نہیں ہے ۔ان لوگوں کا بدن تھو ڑا بھی نہیں جلا تھا ۔ ان کے بال جھلسے تک نہیں تھے ۔ یہاں تک کہ انکے کپڑوں کو آنچ تک نہیں آئی تھی ۔ اور ان سے آ سے جلنے کی بو بھی نہ آتی تھی۔ 28 تب نبو کد نضر نے کہا ، "سدرک ، میسک اور عبد نحو کے خدا کی تمجید کرو ۔ ان کے خدا نے اپنا فرشتہ کو بھیج کر اپنے بندو ں کی آ گ سے حفاظت کی ہے ۔ ان تینوں نے خدا پر اپن ا ایمان ظا ہر کیا ۔ انہوں نے میرے حک کو ماننے سے انکار کر دیا اور کسی جھو ٹے دیوتا کی عبادت کر نے کے بجائے انہوں نے مرنا قبول کیا ۔ 29 آج میں ایک شا ہی فرمان جا ری کر تا ہوں اگر کو ئی قوم یا امّت اہلِ لعنت سدرک اور میسک اور عبد نحو کے خدا کے حق میں کو ئی نا مناسب بات کہے تو انکیے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جا ئیں گے ، کیونکہ کو ئی دوسرا خدا اپنے لوگوں کو اس طرح نہیں بچا سکتا ہے۔" 30 اس کے بعد بادشا ہ نے سدرک ، اور میسک اور عبد نحو کو بابل کے ملک میں اور زیادہ اہم عہدوں سے سر فراز کیا ۔

4:1 بادشا ہ نبوکد نضر نے بہت سی قو موں اور دیگر اہلِ لعنت وا لو ں کو جو دنیا کے تمام علاقوں میں بسے ہو ئے تھے اینکے نام ایک خط بھیجا ۔ سلامت اور محفوظ رہو : 2 میں نے مناسب جانا کہ ان نشانوں اور معجزوں کو ظا ہر کروں جو خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظا ہر کیا ہے ۔ 3 اس کے معجزے کتنے تعجب خیز اور اس کے معجزے کیسے مہیب ہیں !اس کی سلطنت ہمیشہ ہمیشہ اور پُشت در پُشت قائم رہیگی ۔ 4 میں ، نبو کد نضر اپنے محل میں تھا ۔میں خوش اور کامیاب تھا ۔ 5 میں نے ایک خواب دیکھا جس نے مجھے ڈرا دیا ۔ میں اپنے بستر میں سو رہا تھا ۔میں نے رو یا دیکھی ۔جو کچھ میں ن ے دیکھا تھا اس نے مجھے ڈرا دیا ۔ 6 اس لئے میں نے یہ حکم دیا کہ بابل کے سبھی دانشمندوں کو میرے پاس لا یا جا ئے تا کہ وہ میرے خواب کی تعبیر بتا ئے ۔ 7 جب جا دو گر اور کسدی لوگ میرے پاس آئے تو میں نے انہیں اپنے خواب کے بارے میں بتا یا ۔ لیکن ان لوگوں نے مجھے میرے خواب کا مطلب نہیں بتا یا ۔ 8 آخر میں دانیال میرے پاس آیا ( میں نے دانیال کو بیلطشضر نام دیا تھا اس کو تعظیم دینے کیلئے جو کہ عبادت کے لا ئق ہے ۔ مقدّس دیوتاؤں کی رُو ح اس میں ہے ۔ ) دانیال کو میں نے اپنا خواب سنایا ۔ 9 میں نے ان سے کہا ، " اے بیلطشضر تو سبھی جا دو گرو ں میں سب سے بڑا ہے ۔ مجھے پتا ہے کہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح مقام کر تی ہے ۔میں جانتا ہو ں کہ کسی بھی راز کو سمجھنا تیرے لئے مشکل نہیں ہے ۔ میں نے جو خواب دیکھا تھا ، وہ یہ ہے ، تو مجھے اس کا مطلب سمجھا ۔ 10 جب میں اپنے بستر میں لیٹا ہوا تھا تو میں نے جو رویا دیکھی وہ یہ ہے : میں نے دیکھا کہ میری آنکھوں کے سامنے زمین کے بیچوں بیچ ایک درخت کھڑا ہے ۔ وہ درخت بہت اونچا تھا ۔ 11 وہ درخت بڑا ہو تا چلا گیا اور مضبوط قدآور بن گیا ۔ایسا معلوم ہو نے لگا کہ وہ آسمان چھونے لگا ہے ۔ اس درخت کو زمین پر کہیں سے بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔ 12 درخت کے پتے بہت خوشنما تھے ۔ درخت پر بے شمار پھل لگے ہو ئے تھے اور وہ ہر کسی کو غذا مہیا کرا تا تھا ۔جنگلی جانور اس درخت کے نیچے آسرا پا تے تھے اور درخت کی شاخوں پر پرندوں کا گھونسلہ ہوا کر تا تھا ۔ ہر ایک جاندار اس درخت سے ہی غذا پا تا تھا ۔ 13 " اپنے بستر پر لیٹے لیٹے دماغی رو یا میں میں ان چیزو ں کو دیکھ رہا تھا ۔ اور تبھی ایک مقدس فرشتہ کو میں نے آسمان سے نیچے اتر تے ہوئے دیکھا ۔ 14 اس نے بلند آواز سے پکار کر یوں کہا کہ درخت کو کاٹ پھینکو۔اس کی ٹہنیوں کو کاٹ ڈا لو۔اس کے پتوں کو نوچ لو ۔ اس کے پھلوں کو چاروں جانب بکھیردو ۔اس درخت کے نیچے آسرا پانے وا لے جانور کہیں دور بھاگ جا ئیں گے ۔اس کی شاخوں پر بسیرا کرنے وا لے پرندے کہیں اڑجا ئیں گے ۔ 15 لیکن اس کے بچے ہو ئے تنے اور جڑوں کو زمین میں رہنے دو ۔اس کے چاروں جانب لو ہے اور کانسے کا بندھن باندھ دو ۔ اپنے آس پاس اُگی گھاس کے ساتھ اس کا بچا ہوا تنا اور اس کی جڑیں زمین رہیں گی ۔جنگلی جانور وں اور پیڑ پودوں کے بیچ یہ کھیتوں میں رہیگا ۔ اوس سے وہ نم رہے گا ۔ 16 اب وہ انسان کی طرح اور نہیں سو چے گا ۔اس کا دل جانور کے دل جیسا ہو گا۔ وہ اس طرح سات سال تک رہے گا ۔ 17 ایک مقدس فرشتہ نے اس سزا کا اعلان کیا تھا تا کہ زمین کے سبھی لوگوں کو یہ پتا چل جا ئے کہ آدمیوں کی مملکت کے اوپر خدا تعالیٰ حکمرانی کر تا ہے ۔خدا جسے چا ہتا ہے ان مملکتوں کو اسے ہی سونپ دیتا ہے ۔ اور خدا ان مملکتوں پر حکومت کرنے کیلئے خاکسار لوگوں کو مقرر کرتا ہے ۔ 18 " میں ، بادشا ہ نبو کد نضر نے خواب میں یہی دیکھا ہے ۔اب اے بیلطشضر ! مجھے بتا کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے ؟ میری حکومت کا کو ئی دانشمند شخص مجھے اس خواب کی تشریح اور تعبیر نہیں بتا پا رہا ہے ۔ تو میرے اس خواب کی تشریح بتا سکتا ہے کیونکہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح ہے ۔" 19 تب دانیال ( جس کا دوسرا نام بیلطشضر بھی تھا ) تھو ڑی دیر کے لئے خاموش ہو گیا ۔ وہ کسی بات کو سوچ کر پریشان تھا ۔ بادشا ہ نے اس سے پو چھا ، "اے بیلطشضر تو سا خواب اور اس کی تعبیر سے خوفزدہ مت ہو ۔" اس پر بیلطشضر نے بادشا ہ کو جواب دیا ، " اے میرے عظیم ! کاش یہ خواب تیرے دشمنو ں پر پڑے ، اور اس کی تعبیر جو تیرے مخالف ہیں ان کو ملے ۔ 20 آپنے خواب میں ایک درخت دیکھا تھا ۔ وہ درحت لمبا ہوا اور مضبوط بن گیا ۔ درخت کی چو ٹی آسمان چھو رہی تھی۔ زمین میں ہر جگہ سے وہ درخت دکھا ئی دیتا تھا ۔اس کے پتے خوشنما تھے ۔ اس پر بے شمار پھل لگے ہو ئے تھے ۔اس درخت سے ہر کسی کو غذا ملتی تھی ۔ جنگلی جانوروں کا تو وہ گھر ہی تھا اور اس کی شا خوں پر پرندے بسیرا کئے ہو ئے تھے ۔ آپ نے خواب میں ایسا درخت دیکھا تھا ۔ 21 22 اے بادشا ہ ! وہ درخت آپ ہی ہیں ۔ آپ عظیم اور طاقتور بن چکے ہیں۔ آپ اس اوبنچے درخت کی مانند ہیں ،جس نے آسمان چھو لیا ہے اور آپ کی طاقت زمین کے دور حصوں تک پہنچتی ہے ۔ 23 " اے بادشا ہ ! آپنے ایک مقدس فرشتہ کو آسمان سے نیچے اتر تے دیکھا تھا ۔ فرشتے نے کہا ، 'اس درخت کو کاٹ ڈا لو اور اسے فنا کردو ۔درخت کے تنے اور جڑوں کو زمین میں ہی چھو ڑدو اور کھیت میں گھاس کے بیچ اسے رہنے دو ۔ اوس سے نم ہو نے دو ۔ وہ کسی جنگلی جانور کی شکل میں رہا کریگا ۔اس کو اسی حال میں سات سال گذارنا ہے ۔ ' 24 اے بادشا ہ ! آ پ کے خواب کی تعبیر یہی ہے ۔ خدا تعالیٰ نے میرے خداوند بادشا ہ کے حق میں ان باتوں کے ہو نے کا حکم دیا ہے ۔ 25 اے بادشا ہ نبو کد نضر! عوام سے دور چلے جانے آپ کو مجبور کیا جا ئے گا ۔ؤجنگلی جانوروں کے بیچ آپ کو رہنا ہو گا ۔ مویشیوں کی مانند آپ گھاس سے پیٹ بھریں گے اور شبنم سے بھیگیں گے ۔سات سال گذرنے کے بعد آپ یہ محسوس کریں گے کہ خدا تعالیٰ انسانوں کے مملکتوں پر حکومت کرتا ہے اور وہ جسے بھی چا ہتا ہے اس کو حکومت دے دیتا ہے ۔ 26 درخت کے تنے اور اس کی جڑو ں کو زمین پر چھوڑ دینے کے حکم کا مطلب یہ ہے کہ آپکی سلطنت آپکو مل جا ئے گی ۔لیکن یہ ای وقت ہو گا جب آپ یہ جان جا ئیں گے کہ آپکی حکومت پر خدا تعالیٰ کی ہی حکمرانی ہے ۔ 27 اس لئے اے بادشا ہ ! آپ مہربانی کر کے میری صلاح ما نیں ۔ میں آپکو یہ صلاح دیتا ہوں کہ پ گناہ کرنا چھوڑدیں اور جو بہتر ہے وہی کریں۔بُرے اعمال چھوڑدیں ۔ غریبوں پر مہربان ہو ں۔ تبھی آپ کامیاب رہیں گے ۔" 28 یہ سبھی باتیں بادشا ہ نبو کد نضر کے ساتھ ہو ئیں ۔ 29 اس خواب کے بارہ مہینے بعد جب بادشا ہ نبو کد نضر بابل میں اپنے محل کی چھت پر گھوم رہے تھے تو اس نے کہا ، " بابل کو دیکھو ! اس عظیم شہر کی تعمیر میں نے کی ہے ۔ اس مقام کی تعمیر میں نے یہ دیکھنے کے لئے کی ہے کہ میں کتنا بڑا ہو ں! 30 31 ابھی جب کہ وہ الفاظ کہہ ہی رہے تھے کہ اس نے آسمان سے آواز سنی ، آواز نے کہا ، " اے بادشا ہ نبو کد نضر ! تیرے ساتھ یہ باتیں ہونگی ۔ بادشا ہ کی شکل میں تجھ سے تیری حکومت کی قوت چھین لی گئی ہے ۔ 32 تجھے اپنے عوام سے دُور جانا ہو گا ۔ جنگلی جانو ں کے ساتھ تیرا قیام ہو گا ۔ تو بیلوں کی طرح گھاس کھا ئیگا ۔ سات سال بیت جا ئیں گے ۔ تب تو یہ سمجھے گا کہ انسان مملکتوں کو پر خدا تعالیٰ حکومت کر تا ہے اور خدا تعالیٰ جسے چا ہتا ہے اسے حکومت سونپ دیتا ہے ۔" 33 فو راً ہی یہ حادثہ واقع ہوا ۔ نبو کد نضر کو لوگوں سے بہت دور جانا پڑا تھا ۔اس نے بیلو ں کی طرح گھاس کھانا شروع کر دیا ۔ وہ شبنم میں بھیگا ۔ کسی عقاب کے پنکھ کے مانند اس کے بال بڑھ گئے ، اور اس کے ناخن بھی کسی پرندے کی پنجوں کی مانند بڑھ گئے ۔ 34 تب بالا خر میں ، نبو کدنضر نے اوپر آسمان کی جانب دیکھا ۔ سوچنے سمجھنے کی میری عقل مجھ میں وا پس آگئی۔ تب میں نے خدا تعالیٰ کی ستائش کی ، جو ہمیشہ قائم ہے ۔ میں نے اسے عظمت اور احترام دیا ۔ خدا ہمیشہ سلطنت کر تا ہے ۔ اور اس کی مملکت پُشت درپُشت بنی رہتی ہے ۔ 35 اس زمین کے لوگ سچ مچ اہم نہیں ہیں ۔خدا آسمانی قوت اور زمین کے لوگوں کے ساتھ جو کچھ چاہتا ہے وہ کر تا ہے ۔ اور کو ئی نہیں جو اسکا ہا تھ روک سکے یا اس سے کہے کہ تو کیا کر تا ہے ۔ 36 اسی وقت خدا نے میری سلطنت کی شان و شوکت سے لئے میری عقل ، میری طاقت مجھے لوٹا دیا ۔ میرے مشیر اور میرے امراء مجھ سے صلاح لینے کیلئے آئے اور میں نے پھر اپنی مملکت قائم کی اور میری عظمت بڑھ گئی ۔ 37 دیکھو اب میں ،آسمان کے بادشا ہ کی ستائش کر تا ہوں اور میں اس کی تعظیم و تکریم کرتا ہوں جس میں متکبر لوگوں کو شرمندہ کرنے کی اہلیت ہے ۔

5:1 بادشا ہ بیلشضر نے اپنے ایک ہزار عہدیدار کی ایک عظیم ضیافت کی ۔بادشاہ انکے ساتھ مئے پی رہا تھا ۔ 2 بادشا ہ بیلشضر نے مئے پیتے ہو ئے اپنے خادمو ں کو سونے اور چاندی کے پیالے لانے کو کہا ۔ یہ وہ پیالے تھے جنہیں ا سکے دادا نبو کدنضر یروشلم کی ہیکل سے لیا تھا ۔ 3 بادشا ہ بیلشضر چاہتا تھا کہ وہ اپنے عہدیداروں، اپنی بیویوں اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالو ں میں مئے پئے۔ 4 مئے پیتے ہو ئے وہ اپنے خدا ؤں کی مورتیوں کی حمد کر تے رہتے تھے ۔ انہوں نے ان خدا ؤں کی ستائش کی جو سونے ، چاندی ، تانبے ، لو ہے ، لکڑی اور پتھر کے بنے تھے ۔ 5 اسی وقت اچانک کسی انسان کا ایک ہا تھ ظا ہر ہوا اور دیوار پر لکھنے لگا ۔اس کی انگلیاں دیوار کے پلستر کو کریدتی ہو ئی الفاظ لکھنے لگی۔ بادشا ہ کے محل میں دیوار پر شمعدان کے نزدیک اس ہاتھ نے لکھا ۔ ہا تھ جب لکھ رہا تھا تو بادشا ہ اسے دیکھ رہا تھا ۔ 6 بادشا ہ بیلشضر بہت خوفزدہ ہوا ۔خوف سے ا سکا چہرہ زرد پڑ گیا اور اس کے گھٹنے اس طرح کانپنے لگے کہ وہ آپس میں ٹکرا رہے تھے ۔اس کے پیر اتنے کمزور ہو گئے کہ وہ کھڑا بھی نہیں رہ پا رہا تھا ۔ 7 بادشا ہ نے چلا کر کہا کہ نجومیوں اور کسدیوں اور فالگیروں کو حاضر کریں۔ بادشا ہ بابل کے دانشمندوں کو بلا یا اور کہا ، "اس کو تحریر کو پڑھے اور اس کا مطلب مجھے بتا ئے اور جو ایسا کر تا ہے وہ ارغوانی خلعت پا ئے گا اور اس کی گردن میں زریں طوق پہنایا جا ئے گا اور وہ مملکت کا تیسرے درجہ کا حاکم ہوگا ۔" 8 اس طرح بادشا ہ کے سبھی دانشمند وہا ں آگئے لیکن وہ اس تحریر کو نہیں پڑ ھ سکے ۔ وہ سمجھ ہی نہیں سکے کہ اس کا مطلب کیا ہے ۔ 9 بادشا ہ بیلشضر کے دانشمند چکّر میں پڑے ہو ئے تھے اور بادشاہ تو اور بھی زیادہ خوفزدہ اور پریشان تھا ۔ اس کا چہرہ خوف سے زرد ہو گیا تھا ۔ 10 تب جہاں وہ ضیافت چل رہی تھی وہاں بادشا ہ کی والدہ آئی ۔اس نے بادشا ہ اور اس کے عہدیداروں کی آواز سن لی تھی ۔ اس نے کہا ، " اے بادشا ہ ابد تک جیتا رہ ڈرمت تو اپنے چہرے کو خوف سے اتنا زرد نہ پڑنے دے ۔ 11 تیری مملکت میں ایک ایسا شخص ہے جس میں مقدس دیوتاؤں کی روح بسیرا کر تی ہے ۔ تیرے باپ کے دنو ں میں اس شخص نے دکھا یا تھا کہ وہ رازوں کو سمجھ سکتا ہے ۔ اسکی دانشمندی خدا کی مانند ہے ۔تیرے دادا بادشا ہ نبو کد نضر نے اس شخص کو سبھی دانشمندوں پر سردار مقرر کیا تھا ۔ وہ سبھی جادوگروں اور کسدیو ں پر حکومت کر تا تھا ۔ 12 میں جس شخص کے بارے میں باتیں کر رہی ہوں اس کانام دانیال ہے ۔ لیکن بادشا ہ نے اسے بیلطشضر کانام دے دیا تھا بیلطشضر ( دانیال ) بہت با وقار ہے اور وہ بہت سی باتیں جانتا ہے ۔ وہ خوابوں کی تعبیر وتشریح کر سکتا ہے ۔ پہیلیوں کو سمجھ سکتا ہے ۔ تو دانیال کو بلا ۔ دیوار پر جو لکھا ہے اس کا مطلب تجھے وہ بتا ئے گا ۔" 13 اس طرح وہ دانیال کو بادشا ہ کے پاس لے آئے ۔بادشا ہ نے دانیال سے کہا ، " کیا تمہا رانام دانیال ہے ؟ میرے والد بادشا ہ یہودا ہ سے جن لوگوں کو اسیر کر کے لا ئے تھے ۔ کیا تو ان میں سے ایک ہے ؟ 14 میں نے سنا ہے کہ دیوتاؤں کی روح کا تجھ میں بسیرا ہے اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ تو رازو ں کو سمجھتا ہے تو بہت با وقار اور دانشمند ہے ۔ 15 دانشمندوں اور نجومیوں کو اس دیوار کی تحریر کو سمجھنے کیلئے میرے پاس لا یا گیا ۔ میں چاہتا تھا کہ وہ لوگ اس تحریر کا مطلب بتا ئیں ۔لیکن دیوار پر لکھی اس تحریر کی تشریح وہ مجھے نہیں دے پا ئے ۔ 16 میں نے تیرے بارے میں سنا ہے کہ تو باتوں کے مطلب کی تشریح کر تا ہے اور بہت ہی مشکل مسئلوں کا جواب بھی ڈھو نڈ سکتا ہے ۔ اگر تو دیوار کی اس تحریر کو پڑھ دے اور اس کا مطلب مجھے سمجھا دے تو میں تجھے یہ چیز دونگا ۔تجھے ارغوانی پوشاک پہنا یا جا ئے گا ، تیری گردن میں زریں طوق پہنایا جا ئے گا ۔اس کے علاوہ تو اس مملکت کا تیسرا سب سے بڑا حاکم بن جا ئے گا ۔" 17 تب دانیال نے بادشا ہ کو جواب دیتے ہو ئے کہا ، " اے بادشا ہ بیلشضر ! آپ اپنا تحفہ اپنے پاس رکھیں یا چا ہیں تو انہیں کسی اور کو دے دیں۔ میں آپ کیلئے دیوار کی تحریر پڑھ دونگا اور اس کا مطلب کیا ہے ، یہ آپ کو سمجھا دونگا ۔ 18 " اے بادشا ہ ! خدا ئے تعالیٰ نے آ پ کے دادا نبو کدنضر کو ایک عظیم طاقتور بادشا ہ بنایا تھا ۔ خدا نے انہی ں بہر زیادہ اہم بنایا تھا ۔ 19 سارے لوگ ، سارے ملک اور ہر زبان کے گروہ نبو کدنضر سے ڈرا کر تے تھے کیونکہ خدا تعالیٰ نے اسے ایک بہت بڑا بادشا ہ بنایا تھا ۔ اگر نبو کد نضر کسی کو مارنا چا ہتا تو اسے مار دیا جا تا تھا اور اگر وہ چاہتا کہ کو ئی شخص زندہ رہے تو اسے زندہ رہنے دیا جا تا تھا ۔ اگر وہ کچھ لوگو ں کو عظیم بنا نا چا ہتا تو وہ انہیں عظیم بنا دیتا تھا اور اگر وہ کسی کو ذلیل کرنا چا ہتا تو وہ ایسا ہی کر تا تھا ۔ 20 لیکن نبو کد نضر مغرور ہو گیا اور ضدی بن گیا ۔اس لئے خدا نے اس سے اس کی قوت چھین لی ۔ اسے اس کی سلطنت کے تخت سے اُتار پھینکا اور اس کی جلا جا تی رہی ۔ 21 اس کے بعد لوگوں سے دُور بھاگ جانے کیلئے نبو کدنضر کومجبور کیا گیا۔اس کی عقل کسی حیوان کی عقل جیسی ہو گئی ۔ وہ جنگلی گدھو ں کے بیچ میں رہنے لگا اور بیلو ں کی طرح گھاس کھا تا رہا ۔ وہ شبنم میں بھیگا ۔ جب تک اسے سبق نہیں مل گیا اسکے ساتھ ایسا ہی ہو تا رہا ۔ پھر اسے یہ علم ہو گیا کہ انسان کی مملکت پر خدا تعالیٰ کی حکمرانی ہے اور مملکتوں کو اوپر حکومت کرنے کے لئے وہ جس کو چا ہتا ہے بھیج دیتا ہے ۔ 22 " لیکن اے بیلشضر ! آپ نبوکد نضڑ کا پو تا ہونے کی وجہ سے ان چیزوں سے با خبر ہی تھے ۔لیکن آپنے اپنے آپکو خاکسار نہیں بنایا ۔ 23 نہیں ! آپ نے اپنے آپکو آسمان کے خداوند کے خلاف سرفراز کیا۔ آپ نے خداوند کی ہیکل کے پیالوں کو اپنے پاس یہاں لانے کا حکم دیا اپنے آپکے عہدیدار اپنی بیویوں اور اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالو ں میں مئے پی اور آپ چاندی ،سونے ، تانبا ، لو ہے ، لکڑی اور پتھر کے بتوں کی حمد کی جو نہ تو کچھ سنتے اور نہ بولتے ہیں تم نے خدا کی ستائش نہ کی جو کہ اپنے ہا تھو میں تمہا ری زندگی رکھتا ہے اور جو ہر چیز کو تمہا رے ساتھ ہو تا ہے اس کو قابو کر تا ہے ۔ 24 اس لئے خدا نے تحریر لکھنے کے لئے ہا تھ کو بھیجا تھا ۔ 25 دیوار پر جو الفاظ لکھے گئے تھے وہ یہ ہیں : " مِنے ، مِنے ، تقیل اور فرسین ۔ 26 " ان الفاظ کا مطلب یہ ہے : مِنے : یعنی خدانے تیری مملکت کا حساب کیا اور اسے برباد کرنے کا ارادہ کر لیا ہے ۔ 27 تقیل : یعنی تو ترازو میں تو لا گیا اور کم ثا بت ہوا۔ 28 فرسین : یعنی تیری مملکت دو حصہ میں بٹے گی اور اسے مادی اور فارسیوں کے قبضہ میں دیدی جا ئے گی ۔" 29 پھر اس کے بعد بیلشضر نے حکم دیا کہ دانیال کو ارغوانی خلعت سے سجایا جا ئے اور زریں طوق اسکے گلے میں ڈا لا جا ئے ۔ اور منادی کر دی گئی کہ وہ مملکت میں تیسرے درجہ کای حاکم ہوا ۔ 30 اسی رات بابل کے بادشا ہ بیلشضر کا قتل کر دیا گیا ۔ 31 ایک شخص جس کا نام دارا تھا جو مادی سے تھا اور جس کی عمت تقریباً باسٹھ برس کی تھی مملکت پر قابض ہوا ۔

6:1 داراے کے دل میں یہ خیال آیا کہ کتنا اچھا ہو تا اگر ایک سو بیس صوبیدار کا انتخاب ہو تا جو ساری مملکت میں حکومت کر تا۔ 2 اور اس ۱۲۰ صوبیداروں کو کنٹرول کر نے کیلئے بادشا ہ تین لوگوں کو وزیر مقرر کیا ۔ ان تینو ں وزیروں میں سے دانیال ایک تھا ۔ ان تینوں کو بادشا ہ نے اس لئے مقرر کیا تھا ۔ کہ کو ئی اس کے ساتھ دعابازی نہ کرے اور اس کی حکومت کو کو ئی نقصان بھی نہ پہنچے ۔ 3 دانیال نے دوسرے وزراء اور صوبیداروں سے بڑھ کر سلوک کیا ،اور اپنے اعلیٰ قابلیت کی وجہ سے اپنے آپ کو الگ کیا ۔بادشا ہ دانیال سے اتنا زیادہ متاثر کہ اس نے دانیال کو تمام مملکت کا حاکم بنانے کا ارادہ کیا ۔ 4 لیکن جب دوسرے وزیروں اور صوبیداروں نے اسکے بارے میں سنا تو وہ لوگ دانیال کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے اسباب ڈھونڈ نے لے کہ دانیال کی حکومت کے کام کے لئے اپنے کام میں کچھ غلطی کر رہا ہے ۔ لیکن وہ دانیال میں کو ئی خرابی نہیں ڈھونڈ پا ئے ۔اس طرح وہ سا پر کو ئی غلط کام کرنے کا الزام نہ لگا سکے ۔دانیال بہت ایماندار اور بھروسہ مند شخص تھا ۔ 5 آخر کار ان لوگوں نے کہا،" دانیال پر کو ئی بُرے کام کرنے کا الزام لگانے کی کو ئی وجہ نہیں ڈھونڈ پا ئیں گے ۔اس لئے ہمیں شکایت کے لئے کو ئی ایسی بات ڈھونڈ نی چا ہئے جو اس کے خدا کی شریعت سے تعلق رکھتی ہو ۔" 6 اس طرح وہ دونوں صوبیداروں اور وزیر ساتھ مل کر بادشا ہ کے پاس گئے ۔انہوں نے کہا : " اے بادشا ہ دارا! آ پ ابد تک قائم رہیں ۔ 7 مملکت کے تمام وزیروں اور حاکموں اور صوبیداروں، مشیروں اور دوسرے سرداروں نے باہم مشورہ کیا ہے اور پابندی کا حکم جا ری کر نے کے لئے شاہی فرمان لکھنے کیلئے راضی ہو ئے ہیں ۔ سج کے مطابق، اگر کو ئی تمہیں چھو ڑ کر کسی اور خدا یا آدمی کی تیس دن تک عبادت کر تا ہے تو اسے ضرور شیروں کے ماند میں ڈال دیا جا ئے ۔ 8 اے بادشا ہ ! ایسا قانون بنادو اور دستاویز پر دستخط کر دو ،تا کہ وہ بالک بدلی نہ جا سکے ، جیسا کہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کو نہ تو مٹا ئے جا سکتے ہیں اور نہ ہی تبدیل کئے جا سکتے ہیں ۔" 9 اس طرح بادشا ہ دارانے یہ فرمان بنا کر اس پر دستخط کر دیئے ۔ 10 دانیال ہمیشہ ہی ہر روز تین بار خدا کے حضور دعا کیا کر تا تھا ۔ ہر روز تین بار گھٹنے ٹیک کر دعا کر تا اور سا کی شکر گذاری کر تا تھا ۔دانیال نے جب اس نئے فرمان کے بارے میں سنا تو وہ اپنا گھر چلا گیا ۔ دانیال اپنے مکان کی چھت کے اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا ۔ دانیال ان کھڑکیوں کے پاس گیا جو یروشلم کی جانب کھُلتی تھیں۔ پھر وہ اپنے گھٹنوں کے بَل جھکا اور جیسا ہمیشہ کیا کر تا تھا اس نے ویسی ہی دعا کی ۔ 11 پھر وہ لوگ گروہ بنا کر دانیال کے یہاں جا پہنچے ۔ وہاں انہو ں نے دانیال کو دعا کر تے اور خدا سے رحم مانگتے پا یا ۔ 12 بس پھر کیا تھا، وہ لوگ بادشا ہ کے پاس جا پہنچے اور انہوں نے بادشا ہ سے اس فرمان کے با رے میں بات کی جو اس نے بتا یا تھا ۔ انہوں نے کہا ،" اے بادشا ہ دارا ! آپنے ایک فرمان بنایا ہے ۔جس کے تحت اگلے تیس دنوں تک اگر کو ئی شخص کسی دیوتا سے یا تیرے سوا کسی اور شخص سے دعا کر تا ہے تو اے بادشا ہ !اسے شیرو ں کی ماند میں پھینک دیا جا ئے گا ۔ بتایئے کیا آپ نے اس فرمان پر دستخط نہیں کئے تھے ؟ " بادشا ہ نے جواب دیا ،" ہاں ! میں نے سا فرمان پر دستخط کیا تھا اور مادیوں اور فارسیوں کے آئین اٹل ہو تے ہیں ۔ نہ تو وہ بدلے جا سکتے ہیں اور نہ ہی مٹا ئے جا سکتے ہیں ۔" 13 اس پر ان لوگوں نے بادشا ہ سے کہا ، "دانیال نام کا وہ شخص آپ کی بات پر توجہ نہیں دے رہا ہے ۔دانیال ابھی بھی ہر دن تین بار اپنے خدا سے دعا کر تا ہے ۔" 14 بادشا ہ جب یہ سنا تو وہ بہت رنجیدہ ہوا ۔بادشا ہ نے دانیال کو بچانے کا فیصلہ کیا ۔ بادشا ہ دانیال کو بچانے کی تدبیر کی کو شش میں شام تک سوچتے رہے ۔ 15 تب وہ لثوگ ایک گروہ شکل میں بادشا ہ کے پاس پہنچے ۔ انہوں نے بادشا ہ سے کہا ، " اے بادشا ہ یاد کر ! مادیوں اور فارسیوں کی شریعت کے تحت جس فرمان یا حکم پر بادشا ہ دستخط کر دے ، وہ نہ تو کبھی بدلا جا سکتا ہے اور نہ تو کبھی مٹا یا جا سکتا ہے ۔" 16 اسلئے بادشا ہ دارانے حکم دیا اور وہ لوگ دانیال کو پکڑ کر لا ئے اور اسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا ۔ بادشا ہ نے دانیال سے کہا ، " مجھے امید ہے کہ تو جس خدا کی ہمیشہ عبادت کر تا ہے ۔ وہی تیری حفاظت کریگا ۔" 17 ایک بڑا سا پتھر لا یا گیا ۔اور اسے شیروں کی ماند کے منھ پر رکھ دیا گیا ۔ پھر بادشا ہ نے اپنی انگوٹھی لی اور اس پتھر پر اپنی مہرلگا دی ۔ساتھ ہی اس نے اپنے حاکموں کی انگوٹھیوں کی مہریں بھی اس پتھر پر لگا دی ۔اس کا مقصد یہ تھا تا کہ اس پتھر کو کو ئی بھی ہٹا نہ سکے اور شیرو ں کی اس ماند سے کو ئی دانیال کو با ہر نہ لا سکے ۔ 18 تب بادشا ہ دارا اپنا محل وا پس چلا گیا اس رات اس نے کھانا نہیں کھا یا ۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کو ئی اس کے پاس آئے اور اسکا دل بہلا ئے۔بادشا ہ ساری رات سو نہیں پا یا ۔ 19 اگلی صبح جیسے ہی سورج کی روشنی پھیلنے لگی بادشا ہ دارا جاگ پڑا اور شیروں کی ماند کی جانب دو ڑا ۔ 20 بادشا ہ بہت فکر مند تھا ۔ بادشا ہ جب شیروں کی ماند کے پاس گیا تو وہا ں اس نے دانیال کو پکا را ۔ بادشا ہ نے کہا ، " اے دانیال ! اے زندہ خدا کے بندے کیا تیرا خدا تجھے شیروں سے بچانے میں کامیاب ہو سکا ہے ؟ تُو تو ہمیشہ ہی اپنے خدا کی خدمت کر تا رہا ہے ۔" 21 دانیال نے جواب دیا ، " اے بادشاہ تو ہمیشہ جیتا رہے ۔ 22 میرے خدانے مجھے بچانے کے لئے اپنا فرشتہ بھیجا تھا ۔اس فرشتے نے شیروں کے منھ بند کر دیئے۔ شیروں نے مجھے کو ئی نقصان نہیں پہنچایا کیونکہ میرا خدا جانتا ہے کہ میں بے قصورہوں اور تیرے حضور بھی اے بادشا ہ میں نے کو ئی خطا نہیں کی ۔" 23 باداشاہ دارا بہت خوش ہوا ۔ بادشا ہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا کہ دانیال کو شیروں کی ماند سے با ہر کھینچ لے ۔ جب دانیال کو شیرو ں کی ماند سے با ہر لا یا گیا تو انہیں اس پر کہیں کو ئی زخم نہیں دکھا ئی دیا ۔ شیروں نے دانیال کو کو ئی نقصان نہیں پہنچا یا تھا ، کیونکہ دانیال اپنے خدا پر توکل کیا تھا ۔ 24 تب بادشاہ نے ان لوگوں کیو جنہوں نے دانیال پر الزام لگا کر اسے شیروں کی ماند میں ڈلوایا تھا بلانے کا حکم دیا ۔ اور ان لوگوں کو ، ان کی بیویو ں کو اور انکے بچوں کو شیروں کی ماند میں ڈالوا دیا ۔ ا س سے پہلے کہ وہ شیرو ں کی ماند میں زمین پر گرتے ، شیروں نے انہیں دبوچ لیا ،ان کے جسموں کو کھا گئے اور پھر ان کی ہڈیوں کو بھی چبا گئے ۔ 25 تب بادشا ہ دارانے روئے زمین کے لوگوں کو ، دوسری قو م کے اہلِ لعنت کو یہ نامہ لکھا : " سلامت اور محفوظ رہو ۔ 26 میں ایک نیا فرمان بنا رہا ہوں ۔ میری مملکت کے ہر حصے کے لوگوں کیلئے یہ فرمان ہو گا ۔ تم سبھی لوگو ں کو دانیال کے خدا کا خوف کرنا اور اس کا احترام کر نا چا ہئے ۔دانیال کا خدا زندہ ہے اور ہمیشہ قائم ہے اور اسکی سلطنت لا زوال ہے اور اسکی مملکت ابد تک رہے گی ۔ 27 خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں بچا تا ہے ۔ آسمان میں اور زمین مین وہی تعجب خیز کارنامے اور معجزے دکھا تا ہے ۔ خدا نے دانیال کو شیروں سے بچا لیا۔" 28 اس لئے دانیال دارا کی دورِ حکو مت میں اور خورس فارسی دورِ حکو مت میں کامیاب رہا ۔

7:1 بابل پر بیلشضر کی بادشاہت کے پہلے برس دانیال کو ایک خواب آیا تھا ۔ وہ اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے ۔ دانیال نے دماغی حیالات کی رویا دیکھی تھی ۔ دانیال نے جو خواب دیکھا تھا اسے لکھ لیا ۔ 2 دانیال نے بتا یا ، " میں نے رات میں رویا دیکھی ۔ میں نے دیکھا کہ چاروں جانب سے ہوا چل رہی ہے اور ہوا کی وجہ سے سمندر میں ہلچل مچا ہوا تھا ۔ 3 پھر میں نے تین بڑے جانوروں کو دیکھا ۔ ہر جانور دوسرے جانور سے مختلف تھا ۔ وہ چاروں جانور سمندر سے ابھر کر باہر نکل آیا تھا ۔ 4 ان میں سے پہلا جانور شیر ببر کی مانند دکھائی دے رہا تھا اور اس شیر ببر کا عقاب کے جیسے بازو تھے ۔ میں نے اس جانور کو دیکھا ۔ پھر میں نے دیکھا کہ اسکے بازو اکھاڑ پھینکے گئے ہیں ۔ زمین پر سے اس جانور کو اس طرح اٹھا یا گیا جسے وہ کسی انسان کی مانند اپنے دو پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے ۔ اس شیر ببر کو انسان جیسا دماغ دیا گیا تھا ۔ 5 " پھر میں نے ایک اور جانور دیکھا ۔ وہ ریچھ کی طرح تھا اور وہ کھڑا تھا ۔ اس کے دانتوں کے درمیان ، تین پسلیاں تھی اور اسے کافی گوشت کھانے کو کہا گیا ۔ 6 " اسکے بعد میں نے دوسرے جانوروں کو اپنے سامنے کھڑا دیکھا ۔ یہ جانور چیتا جیسا لگ رہا تھا ۔ اور اسکی پیٹھ پر چار بازو تھے ۔ بازو ایسے لگ رہے تھے جیسے وہ کسی پرندے کے بازو ہوں ۔ اس جانور کے چار سر بھی تھے اور اسے حکومت کرنے کی قوت بھی دی گئی تھی ۔ 7 " اسکے بعد میں نے رات میں رویا میں ایک جانور کو کھڑا دیکھا ۔ یہ جانور بہت خونخوار اور خطرناک لگ رہا تھا ۔ وہ بہت مضبوط دکھائی دے رہا تھا ۔ اسکے لوہے بنے لمبے لمبے دانت تھے ۔ یہ جانور اپنے شکاروں کو کچل دیتا اور کھانے کے بعد جو کچھ بچا رہتا وہ اسے اپنے پیروں تلے روندیتا تھا ۔ اس سے پہلے میں نے خواب میں جو جانور دیکھے تھے ، ان سب سے یہ جانور مختلف تھا ۔ اس جانور کے دس سینگ تھے ۔ 8 " جب میں ان سینگوں کی طرف دیکھ ہی رہا تھا کہ ان سینگوں کے درمیان ایک اور چھوٹا سینگ نکل آیا ۔ اس چھوٹے سینگ پر آنکھیں تھیں اور وہ آنکھیں انسان کی آنکھیں جیسی تھیں ۔ اور اسے ایک منھ تھا جو تکبر کی باتیں کر رہا تھا ۔ اس چھوٹے سینگ نے تینوں سینگوں کو اکھاڑ کر پھینک دیا ۔ 9 " میرے دیکھتے ہی دیکھتے انکی جگہ پر کچھ تخت رکھے گئے اور قدیم زمانے کا بادشاہ تخت پر بیٹھ گیا ۔ اس کا لباس برف کا سا سفید تھا اور اسکے سرکے بال خالص اون کی مانند تھے ۔ اس کا تخت آگ کا بنا تھا اور اسکے پہیئے جلتی آگ کی مانند تھے ۔ 10 اس کے سامنے ایک آتشی دریا بہا کرتی تھی ۔ لاکھوں اور کروڑوں خادم اسکی خدمت کر رہے تھے ۔ اس کے علاوہ اسکے سامنے کروڑوں غلام تھے ۔ یہ نظارہ ویسا ہی تھا جیسے دربار شروع ہونے کو کتاب کھولی گئی ہو ۔ 11 " میں دیکھتا کا دیکھتا رہ گیا کیوں کہ وہ چھوٹا سینگ شیخی بگھار رہا تھا ۔ میں اس وقت تک دیکھتا رہا جب آخر کار چوتھے جانور ہلاک نہ کر دیا گیا ۔ اسکے جسم کو فنا نہ کردیا گیا اور اسے دہکتی ہوئی آگ میں ڈال نہ دیا گیا ۔ 12 دوسرے جانوروں کی قوت اور شاہی اقتدار چھین لی گئی ۔ لیکن ایک مقررہ وقت تک انہیں زندہ رہنے دیا گیا ۔ 13 " رات کو میں نے اپنی رویا میں دیکھا کہ میرے سامنے کوئی کھڑا ہے ۔ جو انسان جیسا دکھائی دیتا تھا ۔ وہ آسمان کے بادلوں پر آرہا تھا ۔ وہ اس قدیم بادشاہ کے پاس آیا تھا ۔ اس طرح اسے اسکے سامنے لے جایا گیا تھا ۔ 14 " وہ شخص جو انسان کی مانند دکھائی دے رہا تھا اسکو سلطنت ، حشمت اور سارا علاقہ سونپا گیا ۔ سبھی لوگ قوم اور ہر زبان کے گروہ اسکی خدمت کریں گے ۔ اسکی حکومت ہمیشے قائم رہے گی ۔ وہ کبھی فنا نہیں ہوگا ۔ 15 " میں ، دانیال پریشان تھا ، وہ رویا جو میں نے دیکھی تھی ، مجھے ڈرا دی تھی ۔ 16 میں ، ان میں سے ایک کے پاس پہنچا جو وہاں کھڑا تھا ۔ میں نے اس سے پوچھا ، ' ان سب کا مطلب کیا ہے ؟ اس لئے اس نے بتا یا اور اس نے مجھے سمجھا یا کہ ان باتوں کا مطلب کیا ہے ۔ 17 اس نے کہا ، ' وہ چار بڑے جانور چار مملکتیں ہیں ۔ وہ چاروں مملکتیں زمین سے ابھریں گی ۔ 18 لیکن خدا کے پاس لوگ ان مملکتوں کو حاصل کریں گے جو ابد الآباد تک قائم رہیں گے ۔' 19 " پھر میں نے یہ جاننا چا ہا کہ وہ چوتھا جانور کیا تھا اس کا مقصد کیا تھا ؟ وہ چوتھا جانور سبھی جانوروں سے مختلف تھا ۔ وہ بہت خوفناک تھا ۔ اسکے دانت لوہے کے بنے ہوئے تھے اور اسکے پنجے پیتل کے بنے ہوئے تھے ۔ وہ جانور تھا ، جس نے اپنے شکار کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے پوری طرح کھا لیا تھا ۔اور اپنے شکار کو کھا نے کے بعد جو کچھ بچا تھا ، اسے اس نے اپنے پیروں تلے روند ڈا لا تھا ۔ 20 اس چوتھے جانور کے سر پر دس سینگ تھے ، میں اس خواب کا معنیٰ جاننا چاہتا تھا ۔ اور میں اس سینگ کے جاننے کے لئے پریشان تھا جو اسکے سر پر نکلا تھا ۔ وہ سینگ جس نے تین سینگوں کو اکھاڑ پھینکا تھا ۔ وہ سینگ دیگر سینگوں سے زیادہ بڑا دکھائی دیتا تھا ۔ اسے آنکھیں تھیں اور ایک منھ تھا جو بڑی بڑی باتیں کہتی تھی ۔ 21 میں دیکھ رہا تھا کہ اس سینگ نے خدا کے مقدس لوگوں کے خلاف جنگ اور ان پر حملہ شروع کریا ہے ۔ اور وہ سینگ انہیں شکست دے رہا تھا ۔ 22 خدا کے مقدسوں کو وہ سینگ اس وقت تک شکست دیتا رہا جب تک قدیم بادشاہ نے آکر خدا کے اس مقدس لوگوں کی اس حمایت میں فیصلہ نہ کردیا ۔ اور ان مقدس لوگوں کو انکا علاقہ واپس مل گیا ۔ 23 " اور پھر اس نے خواب کو مجھے اس طرح سمجھا یا کہ وہ چوتھا جانور چوتھی مملکت ہے جو زمین پر قائم ہوگی ۔ وہ مملکت دیگر سبھی مملکتوں سے مختلف ہوگی ۔ وہ مملکت پوری دنیا کو تباہ کردیگی ۔ وہ اسے اپنے پیروں تلے روندیگی اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیگی ۔ 24 " وہ دس سینگیں دس بادشاہ ہیں جو اس چوتھی مملکت میں آئیں گے ۔ ان دسوں بادشاہوں کے چلے جانے کے بعد ایک بادشاہ آئے گا ۔ وہ بادشاہ اپنے سے قبل کے بادشاہوں سے مختلف ہوگا ۔ وہ ان میں سے تین بادشاہو ں کو شکست دیگا ۔ 25 یہ خصوصی بادشاہ خدائے تعالیٰ کے خلاف باتیں کرے گا اور وہ بادشاہ خدا کے مقدسوں کو نقصان پہنچائے گا اور ان کو ہلاک کرے گا ۔ وہ مقررہ اوقات اور خدا کے قانون کو بھی بدلنے کی کوشش کرے گا ۔ وہ لوگ اس بادشاہ کے ماتحت میں سارھے تین سال تک پریشانی جھیلے گا ۔ 26 " لیکن جو ہونا ہے اس کا عدالت فیصلہ کرے گی اور اس بادشاہ سے اس کی قوّت چھین لی جائے گی ۔ 27 پھر خدا کے مقدس لوگ اس مملکت پر حکو مت کریں گے ۔ زمین کے سبھی مملکتوں کے سبھی لوگوں پر انکی حکومت ہوگی ۔ یہ حکومت ابدالآباد تک رہے گی اور دیگر سبھی قوموں کے لوگ انکا احترام کریں گے ۔ اور انکی فرمانبرداری کریں گے ۔ 28 " اس طرح اس خواب کا خاتمہ ہوا ۔ میں دانیال بہت خوفزدہ تھا ۔ خوف سے میرا چہرہ زرد ہ پڑ گیا تھا ۔ میں نے جو باتیں دیکھی تھی اور سنی تھی ۔ میں نے انکے بارے میں دوسرے لوگوں کو نہیں بتا یا ۔"

8:1 بیلشضر کی دورِ حکو مت کے تیسرے برس میں نے یہ رویا دیکھی تھی ۔ یہ اس رویا کے بعد کی رویا ہے ۔ 2 میں نے دیھا کہ میں سوسن شہر میں ہوں ۔ سوسن وبہ عیلام کا دارلحکومت تھا ۔ میں دریائے اولائی کے کنارے کھڑا تھا ۔ 3 میں نے آنکھیں اوپر اٹھائی تو دیکھا کہ دریائے اولائی کے کنارے پر ایک مینڈھا کھڑا ہے اس مینڈھے کے دو لمبے لمبے سینگ تھے ۔ لیکن ایک سینگ دوسرے سینگ سے بڑا تھا ۔ اور بڑا دوسرے کے بعد نکلا تھا ۔ 4 میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا ادِھر اُدھر سینگ مارتا پھر تا ہے ۔ میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا کبھی مغرب کی جانب دو ڑتا تو کبھی شمال کی جانب اور کبھی جنوب کی جانب ۔اس مینڈھے کو کو ئی بھی جانور روک نہیں پا رہا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے جانورو ں کو اس مینڈھے سے بچا پا رہا ہے ۔ وہ مینڈھا وہ سب کچھ کر رہا ہے جو کچھ وہ کرنا چا ہتا ہے ۔اس طرح سے وہ مینڈھا بہت طاقتور ہو گیا ۔ 5 میں اس مینڈھے کے با رے میں سو چنے لگا ۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ مغرب کی جانب سے میں نے ایک بکرے کو آتے دیکھا ۔ یہ بکرا رو ئے زمین پر دو ڑتا گیا ۔ لیکن اس بکرے کے پیر زمین کو نہیں چھُو رہے تھے۔ اس بکرے کا ایک بڑا سینگ تھا ۔ وہ سینگ بکرے کے دونوں آنکھوں کے درمیان تھا واضح طو پر نظ آرہا تھا ۔ 6 اسکے بعد وہ بکرا دو سینگ وا لے مینڈھے کے پاس آیا ۔ یہ وہی مینڈھا تھا جسے میں نے دریائے اولا ئی کے کنارے کھڑا دیکھا تھا ۔ وہ بکرا غصہ سے بھرا ہوا تھا ۔اسلئے وہ مینڈھے کی طرف لپکا ۔ 7 بکرے کو اس مینڈھے کی طرف بھاگتے ہو ئے میں نے دیکھا ۔ وہ بکرا غصّہ سے آگ بگولہ ہوف رہا تھا ۔ اسنے مینڈھے کے دونوں سینگ تو ڑ ڈا لے ۔ مینڈھا بکرے کو نہیں روک پا یا ۔ بکرے مینڈھے کو زمین پر پٹک دیا اور پھر اس بکرے نے اس مینڈھے کو پیروں تلے کچل دیا ۔ وہاں اس مینڈھے کو بکرے سے بچانے وا لا کو ئی نہ تھا ۔ 8 اس طرح وہ بکرا بہت طاقتور ہو گیا ۔ لیکن جب وہ طاقتور بنا ، اسکا بڑا سینگ ٹوٹ گیا اور پھر اس بڑے سینگ کی جگہ چار سینگ اور نکل آئے ۔ وہ چاروں سینگ آسانی سے دکھا ئی پڑ تے تھے ۔ وہ چار سینگ الگ الگ چاروں جانب مُڑے ہو ئے تھے ۔ 9 پھر ان چار سینگوں میں سے ایک سینگ میں ایک چھو ٹا سینگ اور نکل آیا۔ وہ چھو ٹا سینگ اور بڑھنے لگا اور بڑھتے بڑھتے بہت بڑا ہو گیا ۔ یہ سینگ جنوب کی جانب ، مشرق کی جانب اور خوشمنا زمین کی جانب بڑھا ۔ 10 وہ چھو ٹا سینگ بڑھ کر بہت بڑا ہو گیا ۔ یہ بڑھتے بڑھتے آسمان چھو لیا اس چھوٹے سینگ نے یہاں تک کہ کچھ اجرام فلکی اور کچھ تارو ں کو بھی زمین پر پٹک دیا اور انہیں پیروں تلے رند دیا ۔ 11 وہ چھوٹا سینگ بہت مضبوط ہو گیا اور پھر وہ اجرام فلکی کے حکمران ( خدا ) کے خلاف ہو گیا ۔ اس چھو ٹے سینگ نے اس حکمران ( خدا ) نذر کی جانے وا لی دائمی قربانیوں کو بھی روک دیا ۔ وہ مقام جہاں لوگ سا حکمران کو ( خدا ) کی عبادت کیا کر تے تھے ، ویران ہو گیا ۔ 12 اس چھوٹے سینگ نے بُرے گام کئے اور دائمی قربانیوں پر پابندی لگا دی ۔اس نے صداقت کو زمین پر پٹک دیا ۔اس چھوٹا سینگ نے یہ سب کچھ کیا اور نہایت کامران رہا ۔ 13 تب میں نے کسی مقدس کو بولتے سنا اور سا کے بعد میں نے سنا کہ کو ئی دوسرا مقدس اس پہلے مقدس کو جواب دے رہا ہے ۔ پہلے مقدس نے کہا ، " یہ رویا ظاہر کر تی ہے کہ دائمی قربانیوں کا کیا ہو گا ؟ یہ سا بھیانک گنا ہ کے بارے میں ہے جو برباد کر دیتا ہے ۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ جب لوگ اس حکمران کے مقدس کو توڑدینگے تب کیا ہو گا ؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ سارے مقام کو پیروں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا ؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ تاروں کو پیرو ں تلے رند دیں گے تب کیا ہو گا ؟ لیکن یہ باتیں کب تک ہو تی رہیں گی ؟ " 14 دوسرے مقدس نے کہا ، " دوہزار تین سو دن تک ایسا ہی ہو تا رہے گا اور پھر اس کے بعد مقدس کو پھر سے تعمیر کردیا جا ئے گا ۔" 15 میں ، دانیال نے رو یا دیکھی تھی ، اور کو شش کی کہ اس کا مطلب سمجھو لوں۔ ابھی میں اس رویا کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ کو ئی انسان کی مانند نظر آنے وا لا اچانک آکر میرے سامنے کھڑا ہو گیا۔ 16 تب میں نے کسی شخص کی آواز سنی ۔ یہ آواز دریائے اولا ئی کے اوپر سے آرہی تھی۔اس آواز نے کہا ، " اے جبرائیل اس شخص کو اس کی رو یا کا مطلب سمجھا دے ۔" 17 اس طرح فرشتہ جبرائیل جو کسی انسان کی مانند دکھا ئی دے رہا تھا، جہاں میں کھڑا تھا ، وہاں آگیا ۔ وہ جب میرے پاس آیا تو میں بہت ڈر گیا ۔ میں زمین پر گرپڑا لیکن جبرائیل نے مجھ سے کہا، " اے انسان ! سمجھ لے کہ یہ رو یا آخری وقت کے لئے ہے ۔" 18 ابھی جبرائیل بو ل ہی رہا تھا کہ مجھے نیند آگئی ۔ نیند بہت گہری تھی۔ میرامنہ زمین کی جانب تھا ۔ پھر جبرائیل نے مجھے چھوا اور مجھے پیروں پر کھڑا کردیا ۔ 19 جبرائیل نے کہا ، " دیکھ ! میں تجھے اب ، اس رو یا کو سمجھا تا ہو ں۔ میں تجھے بتاؤں گا کہ خدا کے قہر کے بعد کیا کچھ ہو گا تمہا ری رو یا آخریں دنوں کے با رے میں ہے ۔ 20 " تو نے دو سینگ وا لا مینڈھا دیکھا تھا ۔ وہ دو سینگ ہیں مادی اور فارس کے دو ملک ۔ 21 وہ بکرا یونان کا بادشا ہ ہے ۔ اس کی دونو ں آنکھوں کے بیچ بڑا سینگ پہلا بادشا ہ ہے ۔ 22 وہ سینگ ٹوٹ گیا اور اس کے مقام پر چار سینگ نکل آئے ۔ وہ چار سینگ چار مملکت ہے۔ وہ چار مملکت اس پہلے بادشا ہ کی قوم سے ظا ہر ہو گی ، لیکن وہ چاروں مملکت اس پہلے بادشاہ کی طرح مضبوط نہیں ہو گی ۔ 23 " جب ان ملکتوں کا خاتمہ قریب ہو گا ، تب وہاں ایک بہت بے باک اور سخت بادشا ہ ہو گا ۔ یہ بادشا ہ بہت عیار ہو گا ۔ایسا اس وقت ہو گا جب گنہگاروں کی تعداد بڑھ جا ئے گی ۔ 24 وہ بادشا ہ بہت طاقتور ہو گا ۔ اس کی قوت اور طاقت اس کی اپنی نہیں ہو گی ۔ وہ بادشا ہ بھیانک تبا ہی لا ئے گا ۔ وہ جو کچھ کرے گا اس میں اسے کامیابی ملے گی ۔ وہ صرف طاقتور لوگو ں کو ہی نہیں بلکہ خدا کے مقدس لوگوں کو بھی تباہ کریگا ۔ 25 " وہ دھوکے بازی سے کے کام کریگا اس لئے اس کا منصوبہ پو را ہو جا ئے گا ۔ اور دِلوں میں بڑا گھمنڈ کریگا اور صلح کے وقت ، وہ کئی لوگوں کو ہلاک کریگا ۔ وہ شہزادوں کا شہزادہ سے بھی مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہو گا ۔ لیکن وہ شکست کھا ئے گا ، لیکن انسانی طاقت سے نہیں ۔ 26 " ان ایّام کے با رے میں یہ رو یا اور وہ باتیں جو میں نے کہی ہیں صحیح ہیں ۔ لیکن اس رو یا پر تو مہر لگا کر رکھ دے ۔ کیونکہ وہ باتیں ایک طویل مدّت تک ہو نے وا لی نہیں ہیں ۔" 27 اس رو یا کے بعد میں ( دانیال ) بہر کمزور ہو گیا ۔ اور بہت دنوں تک بیمار پڑا رہا ۔ پھر بیماری سے اٹھ کر میں نے پھر سے بادشاہ کا کام کاج کر نا شروع کردیا ۔ لیکن اس رویا کے سبب میں بہت پریشان رہا کر تا تھا ۔ میں اس رو یا کا مطلب سمجھ ہی نہیں پا یا تھا ۔

9:1 بادشا ہ دارا کی سلطنت کے پہلے برس کے دوران یہ باتی ں ہو ئی تھی۔ دارا اخسویرس نام کے شخص کا بیٹا تھا ۔ مادیوں کی نسل سے تھا ۔ وہ شاہ بابل بنا ۔ 2 دارا کی بادشا ہت کے پہلے برس میں مَیں ، دانیال کچھ لتابیں پڑھ رہا تھا ۔ان کتابو ں میں میں نے دیکھا ۔ کہ خداوند یرمیاہ کو یہ بتا تا ہے کہ یروشلم پھر سے بسنے سے پہلے کتنے برس گذرینگے ۔خداوند نے کہا ستّر برس گذرجا ئیں گے ۔ 3 " پھر میں نے اپنے مالک خدا کی جانب رُخ کیا اور اس سے دعا کر تے ہو ئے دعا کی مدد کی درخواست کی ۔ میں نے کھانا چھوڑدیا اور ایسے کپڑے پہن لئے جن سے یہ لگے کہ میں غمگین ہوں۔ میں نے اپنے سر پر خاک ڈا ل لی ۔ 4 میں نے خداوند اپنے خدا سے دعا کرتے ہو ئے اس کو اپنے سبھی گناہ بتا دیئے ۔ میں نے کہا : " اے خداوند، تو عظیم اور مہیب خدا ہے ۔ جو لوگ تجھ سے محبت کر تے ہیں ، تو ان کے ساتھ اپنی محبت اور مہربانی کے معاہدہ کو نبھا تا ہے ۔ جو لوگ تیرے احکام پر چلتے ہیں ان کے ساتھ تو اپنا معاہدہ نبھا تا ہے ۔ 5 " لیکن اے خداوند ! ہم گنہگار ہیں ۔ہم نے بڑا کیا ہے ۔ہم نے خطا ئیں کی ہیں ۔ ہم نے تیری مخا لفت کی ہے ۔ تیرے آئین اور تیرے احکام سے ہم دور ہو گئے ہیں ۔ 6 ہم نبیوں کی بات نہیں سنتے ۔ نبی تو تیرے خد مت گار ہیں ۔ نبیوں نے تیرے بارے میں بتا یا ۔ انہوں نے ہمارے بادشا ہوں،ہمارے امراء اور ہمارے با پ دادا کو بتا یا تھا ۔ انہو ں نے سبھی بنی اسرائیلیو ں کو بھی بتا یا تھا ۔ لیکن ہم نے نبیو ں کی نہیں سنی ۔ 7 " اے خداوند رو راستباز ہے ، اور تجھ میں نیکی ہے ۔ جبکہ ہم آج اپنے کئے پر نادم ہیں ۔ یروشلم اور یہودا ہ کے لوگ بھی شرمندہ ہیں ۔ وہ لوگ جو قریب ہیں ، اور وہ لوگ جو بہت دور ہیں ، اے خداوند! تو نے ان لوگوں کو بہت سے ملکو ں میں پھیلا دیا ۔ ان بنی اسرائیلیوں کو شرم آنی چا ہئے ۔ اے خداوند انہیں اپنے کئے ہو ئے بُرے کامو ں کے لئے شرمندہ ہو نا چا ہئے۔ 8 " اے خداوند ! سب کو شرمندہ ہونا چا ہئے ۔ہمارے سبھی بادشا ہوں اور مراء کو بھی اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے ۔ یہاں تک کہ ہمارے باپ دادا ؤں کو اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے۔ کیون کہ اے خداوند ہم نے تیرے خالاف گناہ کئے ہیں ۔ 9 " لیکن اے خداوند! تو رحیم ہے، لوگ جو بُڑے کام کر تے ہیں تو تُو انہیں معاف کر دیتا ہے ۔ حقیقت میں ہم نے تجھ سے منہ پھیر لیا ہے ۔ 10 ہم نے خداوند اپنے خدا کے حکم کو نہیں مانا ۔خداوند نے اپنے خادم نبیوں کی معرفت شریعت ہمیں دی ہے ۔ لیکن ہم نے اس کی تعلیمات کو نہیں مانا ۔ 11 اسرائیل کا کو ئی بھی شخص تیری تعلیمات پر نہیں چلا۔ وہ سبھی بھٹک گئے تھے ۔ انہوں نے تیرے احکام کو قبول نہیں کیا ۔اس لئے وہ لعنت اور قسم جو خداکے خادم موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں ہم پر پو ری ہو ئی ، کیونکہ ہم اس کے گنہگار ہو ئے ۔ 12 " خداوند نے ان باتوں کو کہا جسے اس نے کہا تھا کہ وہ ہم لوگوں کو اور ہمارے امراء کے ساتھ وہ کرینگے ۔اس نے ہم پر بلا ئے عظیم ناز ل کیا ۔ یروشلم کو جتنی مصیبتیں اٹھا نی پڑی، کسی دوسرے شہر نے نہیں اٹھا ئی۔ 13 وہ بلا ئے عظیم ہم پر ناز ل ہو ئی ۔ یہ باتیں ٹھیک ویسے ہی ہو ئیں، جیسے موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں ۔ لیکن ہم نے ابھی بھی خدا سے سہا را نہیں مانگا ہے ۔ہم نے ابھی بھی گناہ کرنا نہیں چھو ڑا ہے اے خداوند ! تیری صداقت ہم پر ابھی بھی توجّہ نہیں دےئے۔ 14 " خداوند نے اس بلا ئے عظیم کو ہما رے لئے تیار رکھا تھا اور اس نے ہمارے ساتھ ان باتوں کو ہونے دیا ۔ ہمارے خداوند نے ہم لوگوں کیساتھ ایسا کیا اور وہ جو کچھ بھی کرتا ہے سچ ہی کر تا ہے ، کیوں کہ ہم لوگوں نے ان کی باتوں کا پالن نہیں کیا ۔ 15 " اے ہمارے خداوند ! تو نے اپنی قدرت کا استعمال کیا ۔ اور ہمیں مصر سے با ہر نکال لا یا ۔ ہم تو تیرے اپنے لوگ ہیں ۔ آج تک اس و اقعہ کے سبب تو تسلیم کیا جا تا ہے ۔ اے خداوند ! ہم نے گناہ کئے ہیں ، ہم نے خطرناک کام کئے ہیں ۔ 16 اے خداوند ! یروشلم پر قہر نازل کرنا چھو ڑدے ۔ یروشلم تیرے کوہِ مقدس پر قائم ہے ۔ تو اچھی باتو ں کر ، اسرائیل پر قہر برپا کرنے سے باز آ۔ ہمارے آس پاس کے لوگ ہم پر اور ہمارے شہر یروشلم پر ہنستے ہیں ۔ یہ سب اسلئے ہو تا ہے کیونکہ ہم اور ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گنا ہ کئے تھے ۔ 17 " اب اے خداوند تو میری دعا سن لے میں تیرا غلام ہوں۔ برائے مہربانی مدد کے لئے میری التماس سن ۔مقدس مقام کے لئے اچھی چیزوں کو کر جسے کہ تباہ کر دیا گیا تھا ۔ اے خداوند تو خود اپنمے لئے اچھی چیزیں کر ۔ 18 اے میرے خدا ! میری سن ۔ ذرا اپنی آنکھیں کھول ! اور ہمارے ساتھ جو بھیا نک با تیں ہو ئی ہیں ! انہیں دیکھ وہ شہر جو تیرے نام سے پکارا جا تا تھا دیکھ اس کے ساتھ کیا ہو گیا ہے ! میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ہم اچھے لوگ ہیں ۔ وہ باتیں میں کیوں پیش کر رہا ہوں۔ یہ باتیں تو میں اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تو رحیم ہے ۔ 19 اے خداوند ! میری سن ! اے خداوند ، ہمیں معاف کر ! اے خداوند! ہم پر توجّہ دے ، اور پھر کچھ کر ! انتظار مت کر ! اسی وقت کچھ کر ! اسے تو خدو اپنے بھالا کے لئے کر ! اے خدا ! اب تو اپنے شہر اور اپنے ان لوگوں کے لئے کچھ کر جو تیرے نام سے پکارے جا تے ہیں ۔" 20 میں خدا سے دعا کر تے ہو ئے یہ باتیں کہہ رہا تھا۔ میں بنی اسرائیل کے کو ہِ مقدس پر دعا کر رہا تھا 21 میں دعا کر ہی رہا تھا کہ جبرائیل میرے پاس آیا ۔ جبرائیل وہی فرشتہ تھا جسے میں ن ے رو یا میں دیکھا تھا ۔ جبرائیل جلدی سے میرے پاس آیا۔ وہ شام کی قربانی پیش کر نے کے وقت آیا تھا ۔ 22 میں جن باتوں کو سمجھنا چا ہتا تھا ان باتوں کو سمجھنے میں جبرائیل نے میری مدد کی ۔ جبرائیل نے کہا ، " اے دانیال ! میں تجھے دانشمندی عطا کرنے اور فہم میں تیری مدد کرنے آیا ہوں۔ 23 جب تو نے پہلی دعا شروع کی تھا تو مجھے اس وقت حکم دیا گیا تھا اور دیک میں تجھے بتانے آگیا ہوں۔ خدا تجھے بہت عزیز رکھتا ہے ۔ یہ حکم تیری سمجھ میں آجا ئے گا اور تو اس رو یا کا مطلب جان جا ئے گا ۔ 24 " اے دانیال ! خدانے تیرے لوگوں کو اور تیرے شہر کے لئے ستّر ہفتوں کا وقت مقرر کیا ہے ۔۷۰ ہفتوں کا وقت اس لئے دیا گیا ہے تا کہ بُرے کاموں کو کرنا چھو ڑدیا جا ئے ،اسی طرح گناہ کرنا بند کر دیا جا ئے ،خلاف ورزی کا کفارہ ادا کردیا جا ئے ، ہمیشہ ہمیشہ بنی رہنے وا لی نیکی کو لا یا جا ئے ، رو یا اور نبیو ں کی کہی ہو ئی با توں پر مہرلگا دی جا ئے اور سب سے مقدس جگہ کا مسح کر دیا جا ئے ۔ 25 " اے دانیال ! ان باتوں کو سمجھ لے ۔ یروشلم کی دوبارہ تعمیر کا حکم سے لیکر مسح کیا ہوا شہزادہ کے آنے تک سات ہفتے ہونگے ۔تب شہر با سٹھ ہفتوں تک بنا ئی جا ئیں گی ۔ تب پھر بازار تعمیر کئے جا ئیں گے اور شہر کی فصیل بنا ئی جا ئے گی مگر اس دوران کا فی مصیبتیں درپیش آئیں گی ۔ 26 " باسٹھ ہفتوں کے بعد اس ممسوح( چنے ہو ئے ) کو الگ تھلگ کر دیا جا ئے گا ۔اور کچھ بھی اس کے پاس نہیں رہیگا ۔ وہ چلا جا ئے گا اور ایک بادشا ہ آئے گا جس کے لوگ شہر اور مقدس جگہ کو ممسار کرینگے۔ اور اس کا انجام گویا طوفان کے ساتھ ہو گا اور اخیر تک لڑا ئی ہو تی رہی گی ۔ بربادی مقرر ہو چکی ہو گی ۔ 27 " تب آنے وا لا نیا حکمران بہت سے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کریگا ۔ یہ معاہدہ ایک ہفتہ تک چلے گا ۔ قربانی اور نذرانہ نصف ہفتہ تک رکی رہے گی اور پھر ایک اجاڑ نے وا لا اور بتوں کی قربانی پیش کرنے وا لا آئے گا ۔ وہ مہیب تبا ہیاں لا ئے گا ۔لیکن خدا اس اجاڑ نے وا لے کی مکمل تبا ہی کا حکم دیگا ۔"

10:1 خورس فارس کا بادشا ہ تھا ۔ خورس کی دورِ حکومت کے تیرسے برس دانیال کو ان باتوں کا پتا چلا ۔( دانیال کا ہی دوسرا نام بیلطشضر تھا ) یہ باتیں حقیقی ہیں ۔ لیکن ان کا سمجھنا نہایت محال ہے ۔ لیکن دانیال انہیں سمجھ گیا ۔ وہ باتیں ایک رو یا میں اسے سمجھا ئی گئی تھیں ۔ 2 دانیال کا کہنا ہے ، "اس وقت میں ، دانیال ، تین ہفتوں تک نہایت غمگین رہا ۔ 3 ان تین ہفتوں کے دوران میں نے کو ئی بھی لذیذ کھا نا نہیں کھا یا ۔ میں نے سکی بھی قسم کا گوشت نہیں کھا یا ۔ میں نے مئے نہیں پی ۔ کسی بھی طرح کا تیل میں نے اپنے سر میں نہیں ڈا لا ۔ تین ہفتوں تک میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ۔ 4 " برس کے پہلے مہینے کے چو بیسویں دن میں دریائے دجلہ کے کنارے کھڑا تھا ۔ 5 وہاں کھڑے کھڑے جب میں نے اوپر کی جانب دیکھا تو وہاں میں نے ایک شخص کو اپنے سامنے کھڑا پا یا ۔ اسنے کتانی پیرا ہن پہنا ہوا تھا اور اوفاز کے خالص سونے کا کمر بند کمر پر بندھا تھا ۔ 6 " اس کا بدن زبر جد کی مانند تھا ۔اسکا چہرہ بجلی کی مانند روشن تھا ۔ اس کے بازو اور اس کے پیر چمکدار پیتل سے جھلملا رہے تھے ۔ اس کی آواز اتنی بلند تھی جیسے لوگوں کی بھیڑ کی آواز ہو تی ہے ۔ 7 " یہ رو یا بس سمجھو دانیال کو ہی ہو ئی ۔ جو لوگ میرے ساتھ تھے ، وہ اس رو یا کو دیکھ نہیں پا ئے ، لیکن وہ پھر ڈر گئے تھے ۔ وہ اتنا ڈر گئے کہ بھاگ کر کہیں جا چھپے۔ 8 اس لئے میں اکیلا ر ہ گیا ۔میں اس رو یا کو دیکھ رہا تھا، اور وہ رو یا مجھے خوفزدہ کر ہی تھیں۔ میری قوت جا تی رہی ۔ میرا چہرہ ایسا زرد پڑگیا جیسے مانو وہ کسی مرے ہو ئے شخص کا چہرہ ہو ۔ میں بے بس تھا ۔ 9 پھر میں نے رو یا میں اس شخص کو بات کر تے ہو ئے سنا۔میں اس کی آواز سن ہی رہا تھا کہ مجھے گہری نیند آگئی ۔ میں زمین پر اوندھے منہ پڑا تھا ۔ 10 " پھر ایک ہا تھ نے مجھے چھُو لیا ۔ایسا ہو نے پر میں اپنے ہا تھوں اور اپنے گھٹنو ں کے بَل کھڑا ہو گیا ۔ میں خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا۔ 11 رو یا میں ا س شخص نے مجھ سے کہا ، ' اے دانیال ! تو خدا کا بہت پیارا ہے ۔ جو الفاظ میں تجھ کو کہوں اسے تو نہا یت غور کے ساتھ سُن ۔ کھڑا ہو جا ؤ ۔ مجھے تیرے پاس بھیجا گیا ہے ۔' جب اس نے ایسا کہا تو میں کھڑا ہو گیا ۔ میں ابھی بھی تھر تھر کانپ رہا تھا ، کیونکہ میں خوفزدہ تھا ۔ 12 تب رو یا میں اس شخص نے دوبارہ بولنا شروع کیا ۔اس نے کہا ، ' اے دانیال ! ڈر مت پہلے ہی دن سے تونے یہ ارادہ کر لیا تھا کہ تو خداوند کے سامنے دانشمندی اور عاجزی سے رہیگا ۔خدا تیری دعا ؤ ں کو سنتا ہے ۔ 13 لیکن فارس کا شہزادہ ( فرشتہ ) اکیس دن تک میرے ساتھ لڑتا رہا۔ تب میکا ئیل جو ایک نہایت ہی اہم شہزادہ( فرشتہ )تھا، میری مدد کے لئے میرے پاس آیا کیوں کہ میں وہاں فارس کے بادشا ہ کے ساتھ الجھا ہوا تھا ۔ 14 " اے دانیال ! اب میں تیرے پاس تجھے بتانے کو آیا ہوں جو آگے چل کر تیرے لوگوں کے ساتھ ہو نے وا لاہے ۔ وہ رو یا ایک آنے وا لے وقت کے با رے میں ہے ۔' 15 " ابھی وہ شخص مجھ سے بات کر ہی رہا تھا کہ میں زمین کی طرف نیچے اپنا منہ جھکا دیا ۔ میں بول نہیں پا رہا تھا ۔ 16 تب کسی نے جو انسان کے جیسا دکھا ئی دے رہا تھا میرے ہونٹوں کو چھُوا ۔ میں اپنا منہ کھولا اور بولنا شروع کیا ۔ میرے سامنے جو کھڑا تھا اس سے میں نے کہا ، ' اے مالک ! میں نے رو یا میں جوکچھ دیکھا تھا میں اس سے پریشان اور خوفزدہ ہوں۔ میں خود کو بہت کمزور محسوس کر رہا ہوں۔ 17 میں تیرا غلام دانیال ہو ں۔ میں تجھ سے کیسے بات کر سکتا ہوں ؟ میری قوت جا تی رہی ہے ۔ مجھ سے تو سانس بھی نہیں لی جا رہی ہے ۔' 18 "انسان جیسا دکھا ئی دینے وا لے نے مجھے دوبارہ چھُوا ۔اس کے چھوُ تے ہی مجھے تقویت ملی ۔ 19 تب وہ بو لا ، ' اے دانیال ڈر مت ۔ خدا تجھے بہت پیار کر تا ہے ۔ تجھے سلامتی حاصل ہو ۔ اب تو مضبوط ہو جا توانا ہو جا ۔ اس نے مجھ سے جب بات کی تو میں اور زیادہ توانا ہو گیا ۔ تب میں نے ا س سے کہا ، ' اے مالک ! آپ نے تو مجھے طاقت دیدی ہے ۔اب آپ بول سکتے ہیں ۔' 20 " اسلئے اس نے پھر کیا ،' اے دانیال ! کیا تو جانتا ہے کہ میں تیرے پاس کیوں آیا ہوں؟ فارس کے شہزادہ ( فرشتہ ) سے جنگ کرنے کے لئے مجھے پھر وا پس جانا ہے ۔ میرے چلے جانے کے بعد یو نان کا شہزادہ ( فرشتہ ) یہاں آئے گا ۔ 21 لیکن اے دانیال ! مجھے جانے سے پہلے تجھ کو یہ بتانا ہے کہ سچا ئی کی کتاب میں کیا لکھا ہے ؟ ان فرشتوں کے خلاف میکائیل فرشتہ کے علادہ کو ئی میر ے ساتھ کھڑا نہیں ہو تا۔ میکائیل وہ شہزادہ ( فرشتہ ) ہے جو تیرے لوگوں پر حکومت کر تا ہے ۔

11:1 مادی بادشا ہ دارا کی دورِ حکومت سے پہلے برس اسے سہا را دینے کے لئے میں اٹھ کھڑا ہوا ۔ 2 " اب دیکھو اے دانیال ! میں تجھے سچی بات بتا تا ہوں۔فارس میں تین اور بادشا ہوں کی حکومت ہو گی ۔اس کے بعد ایک چو تھا بادشا ہ آئے گا یہ چو تھا بادشا ہ فارس کے پہلے کی دیگر بادشا ہو ں سے کہیں زیادہ دولتمند ہو گا ۔ وہ چو تھا بادشا ہ طاقت پانے کیلئے اپنی دولت کا استعمال کریگا ۔ وہ ہر کسی کو یونان کے خلاف کر دیگا ۔ 3 تب ایک بہت زیادہ طاقتور بادشا ہ آئے گا ۔ وہ بڑے تسلّط سے حکمرانی کریگا ۔ وہ جو چا ہے گا وہی کریگا ۔ 4 اس بادشا ہ کے آنے کے بعد اس کی مملکت کے ٹکے ٹکڑے ہو جا ئیگی۔ اسکی مملکت رو ئے زمین میں چار حصوں میں تقسیم ہو جا ئے گی ۔اسکی سلطنت اس کے بیٹوں پو توں کے درمیان تقسیم نہیں ہو گی ۔ جو قوت اس میں تھی ، وہ اس کی سلطنت میں نہیں رہیگی ۔ایسا کیوں ہو گا ؟ ایسا اس لئے ہو گا کہ اس کی سلطنت اکھا ڑ دی جا ئے گی اور اسے دیگر لوگوں کو دیدی جا ئے گی ۔ 5 " جنوب کا بادشا ہ طاقتور ہوجا ئیگا ۔ لیکن اسکے بعد اسکا ایک اس سے بھی زیادہ طاقتور ہو جا ئے گا ۔ وہ وزیر حکومت کرنے لگے گا اور بہت طاقتور ہو جا ئے گا ۔ 6 " پھر کچھ برس بعد ایک معاہدہ ہو گا اور جنوب کے بادشا ہ کی بیٹی شمال کے بادشا ہ کے ساتھ بیاہ دی جا ئے گی ۔ وہ امن قائم کرنے کے لئے ایسا کریگی ۔ لیکن اس کے با وجود بھی وہ اور جنوب کا بادشا ہ اور اس کے بچے پھر طاقتور نہیں ہو نگے ۔ پھر لوگ اس کے ، اس کے حاضرین ،اس کے بچے اور اس کے جس سے اس نے شادی کی تھی مخالف ہو جا ئیں گے ۔ 7 " لیکن اس عورت کے گھرانے کا ایک شخص جنوبی بادشا ہ کی جگہ کو لینے کے لئے آئے گا ۔ وہ شمال کے بادشا ہ کی فو جوں پر حملہ کریگا ۔ وہ بادشا ہ کے قلعہ میں داخل ہو گا۔ وے جنگ کریگا اور غالب آئے گا ۔ 8 وہ ان کے دیوتاؤں کی مورتیوں کو لے لیگا ۔ وہ انکی دھات کی بنی مورتیوں اور انکے سونے چاندی سے بنے قیمتی ظروف پر قبضہ کرلیگا ۔ وہ ان ظروف کو وہاں سے مصر لے جا ئے گا ۔ پھر کچھ برس تک وہ شمال کے بادشا ہ کو تنگ نہیں کریگا ۔ 9 شمال کا بادشا ہ جنوب کی سلطنت پر حملہ کریگا ۔ لیکن شکست کھا ئے گا اور پھر اپنے ملک کو لوٹ جا ئے گا ۔ 10 " شمال کے بادشا ہ کے بیٹے جنگ کی تیاریاں کرینگے۔ وہ ایک بڑا لشکر جمع کریں گے۔ وہ لشکر ایک بھیانک سیلاب کی مانند بڑی تیزی سے زمین پر آگے بڑھتے چلے جا ئیں گے ۔ وہ لشکر جنوب کے بادشاہ کے قلعہ تک سارا راستہ جنگ کرتا جا ئے گا ۔ 11 پھر جنوب کا بادشا ہ غضب سے کانپ اٹھے گا ۔ شمال کے بادشا سے جنگ کر نے کے لئے وہ با ہر نکل آئے گا ۔شمال کا بادشا ہ ایک عظیم فوج جمع کریگا لیکن جنگ میں ہار جا ئے گا ۔ 12 شمال کی فوج شکست یاب ہو جا ئیگی ۔ اور ان سپا ہیوں کو کہیں لیجا یا جا ئے گا ۔شمال کے بادشا ہ کو بہت غرور آجا ئے گا اور وہ شمالی لشکر کے ہزاروں سپا ہیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیگا۔ لیکن وہ اس کے بعد بھی فتحیاب نہیں ہو گا ۔ 13 شمال کا بادشا ہ ایک اور فوج جمع کریگا ۔ یہ فوج پہلی فوج سے زیادہ بڑی ہو گی ۔ کئی برسوں کے بعد وہ حملہ کریگا ۔ وہ فوج بہت بڑی ہو گی اور اس کے پاس بہت سے ہتھیار ہونگے ۔ وہ فوج جنگ کے لئے تیار ہو گی ۔ 14 "ان دنوں بہت سے لوگ جنوب کے بادشاہ کے خلاف ہو جا ئیں گے ۔ کچھ تمہا رے اپنے ہی لوگ ،جنہیں جنگ عزیز ہے ، جنوب کے بادشا ہ کے خلاف بغاوت کرینگے ۔ وہ جیتیں گے تو نہیں لیکن ایسا کر تے ہوئے وہ اس رو یا کو سچ ثابت کرینگے ۔ 15 تب شمال کا بادشا ہ آئے گا اور دیوار کے بغل میں ڈھلوان بنا ئے گا اور مضبوط شہر کو قبضہ کرلیگا ۔ جنوب کے بادشا ہ کی فوج جنگ کا جواب نہیں دے پا ئے گی یہاں تک کہ جنوبی فوج کے بہترین سپا ہی بھی اتنے طاقتور نہیں ہونگے کہ وہ شمال کی فوج کو روک پا ئیں ۔ 16 " شمال کا بادشا ہ جیسا چا ہے گا ویسا کریگا ۔اسے کو ئی بھی نہیں روک پا ئے گا ۔وہ اس دلکش زمین پر قبضہ جمع لیگا ۔ یہ اس کے اختیار میں آجا ئے گا ۔ 17 پھر شمال کا بادشا ہ جنوب کے بادشا ہ سے جنگ کر نے کے لئے اپنی ساری قوت کا استعمال کرنے کا ارادہ کریگا ۔ وہ جنوب کے بادشا ہ کے ساتھ ایک معاہدہ کریگا ۔ شمال کا بادشا ہ جنوب کے بادشا ہ سے اپنی بیٹی کا بیاہ کر دیگا ۔ شمال کا بادشا ہ ایسا اس لئے کریگا کہ جنوب کے بادشا ہ کو شکست دے سکے ۔ لیکن اس کے وہ منصوبے کامیاب نہیں ہونگے ۔ان منصوبوں سے اسے کو ئی مدد نہیں ملے گی۔ 18 " تب شمال کا بادشا ہ بحری ملکوں کا رُخ کریگا ۔ وہان ملکوں میں سے بہت ملکو ں کو لے لے گا ۔ لیکن پھر ایک سپہ سالار شمال کے بادشا ہ اس تکبّر اور بغاوت کا خاتمہ کر دیگا ۔ وہ سپہ سالار اس شمال کے بادشا ہ کو شرمندہ کریگا ۔ 19 " ایسا ہونے کے بعد شمال کا وہ بادشا ہ خود اپنے ملک کے قلعوں کی جانب لوٹ جا ئے گا ۔ تب پھر وہ ٹھو کر کھا ئیگا اور منہ کے بَل گریگا ۔ اور تب پھر اس کا پتا بھی نہیں چلے گا۔ 20 " شمال کے اس بادشا ہ کے بعد ایک نیا حکمران آئے گا ۔ وہ حکمران کسی محصو ل وصول کر نے وا لے کو بھیجے گا ۔ وہ حکمران ایسا اس لئے کریگا تا کہ مزید دولت کے شاتھ شاندار زندگی گذارے ۔ لیکن تھو ڑے ہی برسوں میں اس کا حکمران خاتمہ ہو جا ئے گا ۔ لیکن یہ جنگ نہیں مارا جا ئے گا ۔ 21 " اس حکمران کے بعد ایک بہت ظالم اور نفرت انگیز شخص آئے گا ۔ اس شخص کو حکومت کرنے کا حق حاصل نہیں ہو گا ۔ وہ چاپلو سی سے بادشا ہ بنے گا ۔ وہ اس وقت مملکت پر حملہ کریگا جب لوگ خود کو محفوظ سمجھے ہو ئے ہونگے اور اس پر قبضہ کرلیگا ۔ 22 وہ بہت سارے عظیم طاقت کو ہرادیگا ۔ وہ معادے کے شہزادہ کو بھی شکست دیگا ۔ 23 دوسرے لوگ اس مغرور اور نفرت انگیز بادشا ہ کے ساتھ معاہدہ کرینگے لیکن وہ ان سے جھوٹ بو لیگا اور انہیں دھو کہ دیگا ۔ وہ مزید طاقت حاصل کرلیگا ۔ لیکن کچھ ہی لوگ اس کے حامی ہونگے ۔ 24 " جب دولتمند ممالک خود کو محفوظ تصّور کرینگے ، وہ مغرور اور نفرت انگیز حکمران ان پر حملہ کریگا ۔ وہ ٹھیک وقت پر حملہ کریگا جہاں اس کے باپ دادا کو بھی کامیابی نہیں ملی تھی ۔ وہ جن ملکو ں کو شکست دیگا ان کا اثاثہ چھین کر اپنے فرمانبرداروں کو دیگا ۔ وہ مضبوط قلعوں کو شکست دینے کیلئے منصوبے بنا ئے گا ۔ وہ کامیاب تو ہو گا لیکن کچھ ہی وقت کے لئے ۔ 25 " اس مغرور اور نفرت انگیز بادشا ہ کے پاس ایک بڑی فوج ہو گی ۔ وہ اس فوج کا استعمال اپنی قوت اور حوصلہ کے اظہار کے لئے کریگا اور اس سے وہ جنوب کے بادشا ہ پر حملہ کریگا ۔ جنوب کا بادشا ہ بھی ایک بہر بڑی طاقتور فوج جمع کریگا ۔ اور جنگ کیلئے کوچ کریگا ۔ لیکن وہ لوگ جو اس کے خلاف ہیں پوشیدہ منصوبے بنا ئیں گے اور شاہِ جنوب کو ہرا دیاجا ئے گا۔ 26 وہی لوگ جو شاہ جنوب کے اچھے دوست سمجھے جا تے رہے اسے شکست دینے کی کو شش کرینگے ا سکو شکست دی جا ئے گی ۔جنگ میں اس کے بہت سے سپا ہی مارے جا ئیں گے ۔ 27 وہ دونوں بادشا ہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچا کر خوشی محسوس کرینگے ۔ وہ ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر ایک دوسرے سے جھوٹ بو لیں گے لیکن اس سے ان دونوں میں سے کسی کو بھی کو ئی فائدہ نہیں ہو گا ، کیونکہ خدانے ان کے خاتمہ کا وقت مقرر کر دیا ہے ۔ 28 " شاہِ شمال بہت سی دولت کے ساتھ اپنے ملک وا پس ہو گا ۔ پھر اس مقدس معاہدے کے خلاف وہ بُرے کام کرنے کا فیصلہ کر لے گا ۔ وہ اپنے منصوبے کے تحت کام کریگا اور پھر اپنے ملک لوٹ جا ئے گا ۔ 29 " پھر شمال کا بادشا ہ ٹھیک وقت پر جنوب کے بادشا ہ پر حملہ کردیگا ۔ لیکن اس بار وہ پہلے کی طرح کامیاب نہیں ہو گا۔ 30 مغرب سے جہاز آئیں گے اور شمال کے بادشا ہ کے خلاف جنگ کرینگے ۔ وہ ان جہازو ں کو آتے دیکھ کر ڈر جا ئے گا ۔ پھر واپس لوٹ کر مقدس معاہدہ پر اپنا غصہ اتاریگا ۔ جن لوگوں نے مقدس معاہدہ پر چلنا چھوڑدیا تھا ۔ ان کی وہ لوٹ کر مدد کریگا ۔ 31 شمال کا وہ بادشا ہ یروشلم کے مقدس گھر کو نا پاک کرنے کے لئے اپنی فوج بھیجے گا ۔ وہ لوگوں کو داٹمی قربانی پیش کرنے سے پہلے روکیں گے ۔اس کے بعد وہ وہاں کچھ نفرت انگیز چیز قائم کرینگے جو کہ مقدس جگہ کو ناپاک کر دیگا ۔ 32 " وہ شمالی بادشا ہ اپنی جھوٹی اور دھوکہ دہی کی باتوں سے ان یہودیوں کو جو کہ مقدس معاہدہ پر نہیں چلتے ہیں رہنمائی کرینگے اور اس سے زیادہ گنا ہ کر وا ئیں گے ۔ لیکن وہ یہودی جو خدا پر بھروسہ رکھتے ہیں اور اس کی فرمانبرداری کر تے ہیں طاقت حاصل کرینگے اور پلٹ کر جنگ کرینگے ۔ 33 " وہ یہودی جو اہلِ دانش ہیں دوسرے یہویوں کو کچھ ہو رہا ہو گا اسے مجھنے میں مدد دینگے ۔ لیکن پھر بھی ان دانشمندوں کو تو سزائے موت جھیلنا ہو گا ۔کچھ تک ان میں سے کچھ یہودیوں کو تلوار سے ہلاک کیا جا ئے گا اور بعض کو آگ میں پھینک دیا جا ئے گا ۔ یا قیدخانہ میں ڈال دیا جا ئے گا ۔ ان میں سے کچھ یہودیوں کا گھر اور اثاثہ لے لیا جا ئے گا 34 جب وہ یہودی سزا پا رہے ہونگے تو انہیں تھوڑی سی مدد ملے گی ۔ لیکن ان یہو دیوں میں سے کچھ اہلِ دانش یہودیوں کا ساتھ دینگے ۔ صرف دکھاوے کے ہونگے ۔ 35 کچھ اہلِ دانش یہودی مار دیئے جا ئیں گے ۔ ایسا اس لئے ہو گا کہ وہ اور زیادہ مضبوط بنے ، پاک بنے آخری وقت کے آنے تک بے قصور رہیں ۔ پھر وقت مقررہ پر خاتمہ ہو نے کا وقت آجا ئے گا ۔" 36 " شمال کا بادشا ہ جو چا ہے گا وہی کریگا ۔ وہ تکبّر کریگا ۔ وہ خود ستائش کریگا اور سوچے گا کہ وہ کسی دیوتا سے بہتر ہے ۔ وہ ایسی باتیں کریگا جو کسی نے کبھی سنی تک نہ ہوں گی وہ دیوتاؤں کے خدا کی مخالفت میں ایسی باتیں کریگا ۔ وہ اس وقت کامیاب ہو تا چلا جا ئے گا جب تک کہ وہ سبھی بُری باتیں نہیں ہو جا ئیں گی ۔ لیکن خدانے جو منصوبہ بنا یا ہے وہ تو پو را ہو گا ہی ۔ 37 " شمال کا وہ بادشا ہ ان دیوتاؤں کی پرواہ نہیں کریگا جن کی ان کے باپ دادا عبادت کر تے تھے ۔ان دیوتاؤں کی مورتیوں کی پر وا ہ نہیں کریگا جن کی عبادت عورتیں کیا کر تی ہیں ۔ وہ کسی بھی دیوتا کی پرواہ نہیں کریگا ۔ بلکہ وہ خود اپنی ستائش کر تا رہے گا اور اپنے کو کسی بھی دیوتا سے بڑا مانے گا ۔ 38 اور اپنے مکان پر قلعوں کے دیوتا کی تعظیم کریگا اور جس خداوند کو اس کے باپ دادا نہ جانتے تھے ، سونا چاندی اور قیمتی پتھر اور نفیس تحفے دیکر اس کی عبادت کریگا ۔ 39 " اس غیرملکی دیوتا کی مدد سے وہ شمال کا بادشا ہ مضبوط قلعوں پر حملہ کریگا ۔ وہ ان حکمرانوں کو صلہ دیگا جو اسکی حمایت کر تے ہیں ۔ وہ انہیں بہت سے لوگوں کا حکمراں بنا دیگا ۔ وہ ان لوگوں کے درمیان زمین کا بٹوارہ کردیگا ۔ وہ ان سے جبراً خراج وصول کریگا ۔ 40 " خاتمہ کے وقت شمال کا بادشا ہ اس شاہِ جنوب کے ساتھ جنگ کریگا ۔ شمال کا بادشا ہ اس پر حملہ کریگا ۔ وہ رتھوں، سواروں اور بہت سے بڑے جہازوں کو لیکر اس پر چڑھا ئی کریگا ۔شمال کا بادشا ہ سیلاب کی طرح تیزی کے ساتھ اس زمین پر چڑھ آئے گا ۔ 41 شمال کا بادشا ہ دلکش زمین پر حملہ کریگا۔شمال کے بادشاہ کی جانب سے بہت سے ملک شکست یاب ہونگے ۔ لیکن ادوم، موآب بنی عمون کے خاص لوگ بچ جا ئیں گے ۔ 42 شمال کا باادشا ہ بہت سے ملکوں میں اپنا زور دکھا ئے گا ۔ مصر کو بھی اس کی قوت کا پتا چل جا ئے گا۔ 43 وہ مصر کے سونے چاندی کے خزانوں اور نفیس چیزوں کو چھین لے گا ۔ لوبی اور کوشی بھی اس کے غلام ہو جا ئیں گے ۔ 44 لیکن شمال کے اس بادشا ہ کو مشرق اور شمال سے ایک خبر ملے گی جس سے وہ خوفزدہ ہو اٹھے گا اور اسے غصّہ آئے گا ۔ وہ بہت سے ملکوں کو تبا ہ کر دینے کے لئے اٹھے گا ۔ 45 وہ اپنے شاہی خیمہ سمندر اور حسین کوہِ مقدس کے درمیان لگا ئے گا ۔ لیکن آخرکار وہ بُرا بادشا ہ مر جا ئے گا ۔ جب اس کا خاتمہ ہو گا تو اسے سہارا دینے وا لا کو ئی نہیں ہو گا ۔"

12:1 " اور اس وقت عظیم فرشتہ میکائیل تمہا رے لوگ یہودیوں کی حمایت کرنے کے لئے کھڑا ہو گا ۔ وہ ایسی تکلیف کا وقت ہو گا کہ ابتدائے اقوام سے اس وقت تک کو ئی بھی اتنی تکلیف نہیں جھیلی ہو گی ۔ اور اس وقت تیرے لوگوں میں سے ہر ایک جس کا نام کتاب میں لکھا ہے بچ نکلے گا ۔ 2 زمین کے وہ بے شمار لوگ جو مر چکے ہیں اور جنہیں دفن کر دیا گیا ہے ، اٹھ کھڑے ہونگے اور ان میں سے کچھ حیات ابدی کے لئے اٹھیں گے لیکن کچھ ہمیشہ ہمیشہ کی رسوا ئی اور شرمندگی پانے کے لئے اٹھیں گے ۔ 3 نورِ فلک کی مانند اہلِ دانش چمک اٹھیں گے ۔ ایسے اہلِ دانش جنہو ں نے دوسروں کو بہتر زندگی کی راہ دکھا ئی تھی ستارو ں کی مانند ابدالآ باد تک روشن رہیں گے ۔ 4 " لیکن اے دانیال اس مقام کو پوشیدہ رکھ تجھے یہ کتاب بند کر دینی چا ہئے ۔ تجھے آخری وقت تک اس راز کو چھپا کر رکھنا ہے ۔سچا علم پانے کے لئے بہت سے لوگ ادھر اُدھر بھاگ دوڑ کر یں گے اور اس طرح سچا علم افزور ہو گا ۔' 5 " تب میں ( دانیال ) نے نظر اٹھا ئی اور دو لوگوں کو دیکھا ۔ ان میں سے ایک شخص دریاکے اس کنارہ کھڑا تھا جہاں میں تھا اور دوسرا شخص دریاکے دوسرے کنارہ کھڑا تھا ۔ 6 وہ شخص جس نے کتانی لباس پہن رکھا تھا دریامیں پانی کے اوپر کھڑا تھا ۔ان دونوں لوگوں میں سے کسی ایک نے اس آدمی سے پو چھا ، 'ان عجائب کو ختم ہونے میں ابھی کتنا وقت لگے گا ؟' 7 " وہ آدمی جو کتانی لبا س پہنے ہو ئے دریاکے پانی کے اوپر کھڑا تھا ،اس نے اپنا داہنا اور بایاں دونوں ہا تھ آسمان کی جانب اٹھا یا ۔ میں نے اس شخص کو ہمیشہ قائم رہنے وا لیخدا کے نام کا استعمال کر کے قسم کھا تے ہو ئے سنا ۔اس نے کہا ، " یہ ساڑھے تین سال ہو گا ۔ جب مقدس لوگوں کی قوت ٹوٹ جا ئینگی تب یہ ساری چیزیں فنا ہو جا ئینگی ۔' 8 " میں نے یہ جواب سنا تو تھا لیکن اصل میں اسے میں سمجھا نہیں تھا ۔اس لئے میں نے پو چھا ، " اے میرے خداوند ! ان سبھی باتوں کے ہو جانے کے بعد کیا ہو گا ۔' 9 اس نے جواب دیا ، ' اے دانیال ! تو اپنی زندگی گذار تے رہ ۔ یہ پیغام پو شیدہ ہے اور جب تک آخر ی وقت نہیں آئے گا یہ پوشیدہ ہی بنا رہے گا ۔ 10 " بہت سے لوگ اپنے آپکو پاک کرینگے ۔ لیکن بُرے لوگ بُرے ہی بنے رہیں گے اور بُرے لوگ ان باتوں کو نہیں سمجھیں گے لیکن دانشمند ان باتو ں کو سمجھ جا ئیں گے ۔ 11 "اس وقت سے جب روزانہ کی قربانی روک دی جا ئے گی ، اور مکروہ چیز نصب کی جا ئے گی ،ایک ہزار دوسو نوے دن لگیں گے ۔ 12 " با فضل ہے وہ شخص جو انتظار کر تا ہے اور ۱۳۳۵ دنوں تک پہنچتا ہے ۔ 13 " اے دانیال جہاں تک تیری با ت ہے ،جا اور آخری وقت تک اپنی زندگی گذار اور آرام کر ۔ آخر میں تو اپنا اجر حاصل کر نے کیلئے موت سے اٹھ کھڑا ہو گا ۔"