1:1 یہ واعظ کی باتیں ہیں : واعظ داؤ د کا بیٹا اور یروشلم کا بادشاہ تھا ۔
2 واعظ کا کہنا ہے کہ ہر شئے باطل ہے اور بیکار ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ ہر بات بے معنیٰ ہے ۔
3 اس کی زندگی میں انسان جو کڑی محنت کرتے ہیں ، ان سے انہیں کیا سچ مچ فائدہ ہوتا ہے ؟ نہیں ۔
4 ایک پشت جاتی ہے اور دوسری پشت آ تی ہے ، لیکن زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے ۔
5 سورج طلوع ہو تا ہے اور پھر غروب ہو جا تا ہے اور پھر سورج جلد ہی اپنی طلوع کی جگہ کو چلا جا تا ہے ۔
6 ہوا جنوب کی جانب بہتی ہے اور چکر کھا کر شمال کی طر ف پھر تی ہے ۔ہوا ایک چکر میں گھومتی رہتی ہے ۔ یہ سدا چکر مارتی ہے اور اپنے گشت کے مطابق دورہ کر تی ہے ۔
7 سبھی ندیاں بہہ کر سمندر میں گرتی ہیں ۔ لیکن پھر بھی سمندر کبھی نہیں بھرتا ۔ تب ندیا ں واپس اس جگہ کوجا تی ہیں جہاں سے وہ بہہ کر آتی ہیں۔
8 سب چیزیں تھکا دینے وا لی ہیں اس لئے آدمی اس کا بیان نہیں کر سکتا ۔ آنکھ جو دیکھتی ہے اس سے کبھی آسودہ نہیں ہو تی اور کان جو سنتا ہے اس سے کبھی مطمئن نہیں ہو تا ۔
9 آ غاز سے ہی چیزیں جیسی تھیں ویسی ہی بنی ہو ئی ہیں سب کچھ ویسے ہی ہو تا رہے گا جیسے ہمیشہ سے ہو تا آرہا ہے ۔ اس زندگی میں کچھ بھی نیا نہیں ہے ۔
10 کو ئی شخص کہہ سکتا ہے ، "دیکھو ! یہ بات نئی ہے " لیکن وہ بات تو ہمیشہ سے ہو رہی تھی وہ تو ہم سے بھی پہلے سے ہو رہی تھی ۔
11 جو کچھ بھی ماضی میں ہوا اسے یاد نہیں کیا جا تا ہے ۔ جو کچھ مستقبل میں ہو گا آنے وا لی نسل کے لوگ اسے یاد نہیں کریں گے ۔
12 میں ایک واعظ ڈ یروشلم میں اسرائیل کا بادشا ہ تھا ۔
13 اور میں نے اپنا دل لگا کر جو کچھ آسمان کے نیچے کیا جا تا ان سب کی تفتیش و تحقیق کروں۔ خدا نے بنی آدم کو سخت دُکھ دیا ہے وہ مشقت میں مبتلا رہیں۔
14 میں نے زمین پر ہو نے وا لی سب چیزوں پر نظر ڈا لی اور اس نتیجے پر پہنچا کہ ساری چیزیں بے معنی ہیں ۔یہ اتنا ہی نا امید ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کر نا ۔
15 اگر کو ئی چیز ٹیڑھی ہے تو اسے سیدھی نہیں کی جا سکتی ۔ اور اگر کو ئی چیز غائب ہے تو تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ چیز وہاں ہے ۔
16 میں نے اپنے آپ سے کہا ، " میں بہت دانشمند ہوں مجھ سے پہلے یروشلم میں جن بادشا ہوں نے سلطنت کی ہے ،میں ان سب سے زیادہ دانشمند ہوں اور میں جانتا ہوں کہ اصل میں دانش اور حکمت کیا ہے ؟"
17 لیکن جب میں نے حکمت کے جاننے اور حماقت و جہالت کے سمجھنے پر دل لگایا تو معلوم کیا کہ یہ بھی ہوا کو پکڑنے کے جیسا ہے ۔
18 کیوں کہ زیادہ حکمت کے ساتھ غم بھی بہت آتا ہے ۔ وہ شخص جو زیادہ حکمت حاصل کر تا ہے وہ زیادہ غم بھی حاصل کر تا ہے ۔
2:1 میں نے اپنے آپ سے کہا ، " آؤ مجھے مسرت اور خوشی کا جا ئزہ لے نے دو ۔" لیکن میں نے جانا کہ یہ بھی بیکار ہے ۔
2 ہر وقت ہنستے رہنا بھی حماقت ہے ہنسی دل سے میرا کو ئی بھلا نہیں ہو سکا ۔
3 اس لئے میں نے ارادہ کیا کہ میں اپنے جسم کو مئے سے اور اپنے دماغ کو حکمت سے بھر لو ں۔ میں نے اس بے وقوفی کی کو شش کی کیوں کہ میں خوش ہو نے کا راستہ تلاش کرنا چاہتا تھا ۔میں دیکھنا چا ہتا تھا کہ لوگو ں کی زندگی کے چنددنوں کے دوران اچھا کیا ہے ۔
4 پھر میں نے بڑے بڑے کام کرنے شروع کئے میں نے اپنے لئے عمارتیں بنا ئیں اور تاکستان لگا ئے ۔
5 میں نے با غیچے لگوائے اور باغ تیار کئے ۔ اور میں نے ہر قسم کے میویدار درخت لگوائے ۔
6 میں نے اپنے لئے تالاب بنوا ئے کہ ان میں سے باغ کے درختو ں کا ذخیرہ سینچوں۔
7 میں نے غلاموں اور لونڈیوں کو خریدا غلام میرے گھر میں پیدا ہو ئے ۔ اور جتنے مجھ سے پہلے یروشلم میں تھے میں ان سے کہیں زیادہ مال، مویشی اور بھیڑ دونوں کا مالک تھا ۔
8 میں نے سونا اور چاندی اور بادشا ہوں اور صوبو ں کا خزانہ اپنے لئے جمع کیا میں نے دونوں مرد اور عورت شاعروں اور گلو کا رو ں کو رکھا اور ہر طرح کی عیش وعشرت کو حاصل کیا ۔ میرے پاس وہ ساری چیزیں تھی جو کو ئی بھی لینا نہیں چا ہتے تھے ۔
9 میں بہت دولتمند اور معروف ہو گیا ۔ مجھ سے پہلے یروشلم میں جو کو ئی بھی رہتا تھا میں نے اس سے زیادہ شوکت حاصل کی ۔ میری دانشمندی ہمیشہ میری مدد کیا کر تی تھی ۔
10 میری آنکھوں نے جو کچھ دیکھا اور چا ہا اسے میں نے اپنے لئے حاصل کیا ۔میں نے ہمیشہ اپنے دل کی ساری خوشی کو پو را کیا ۔ میں جو کچھ بھی کر تا میرا دل ہمیشہ ا س سے خوش رہا کر تا اور یہ شادمانی میری محنت کا صلہ تھی ۔
11 پھر میں نے ان سب کا موں پر جو میرے ہا تھو ں نے کئے تھے اورا س مشقت پر جو میں نے کام کر نے میں اٹھا ئی تھی تو میں سمجھ گیا کہ میں نے جو کیا وہ بیکا ر اور وقت کی بر بادی ہے ۔ یہ ویسا ہی ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کر نا ۔ ان ساری چیزوں سے حاصل کر نے کے لئے کچھ بھی نہیں جسے ہم لوگ زندگی میں کر تے ہیں۔
12 جتنا ایک بادشاہ کر سکتا ہے اس سے زیادہ اور کو ئی بھی شخص نہیں کر سکتا ۔تم جو کچھ بھی کرنا چا ہتے ہو وہ سب کچھ کو ئی بادشا ہ اب تک کر چکا بھی ہو گا ۔ میری سمجھ میں آ گیا کہ ایک بادشا ہ جن کا موں کو کرتا ہے وہ سب بھی بیکار ہے ۔اس لئے میں نے پھر دانشمند بننے احمق بننے اور سنکی پن کے کامو ں کو کر نے کے با رے میں سوچنا شروع کیا ۔
13 میں نے دیکھا کہ دانشمندی حماقت سے اسی طرح بہتر ہے جیسے گہری تاریکی سے روشنی بہتر ہے ۔
14 یہ ویسے ہی جیسے ایک دانشمند شخص کہ وہ کہاں جا رہا ہے اسے دیکھنے کے لئے اپنی دانشمندی کا استعمال اپنی آنکھوں کی طرح کر تا ہے لیکن ایک احمق شخص اس شخص کی مانند ہے ، جو اندھیرے میں چل رہا ہے ۔ لیکن میں نے یہ بھی دیکھا کہ احمق اور دانشمند دونوں کا خاتمہ ایک جیسا ہو تا ہے ۔
15 تب میں نے دل میں کہا ، "جیسے احمق پر حادثہ ہو تا ہے ویسے ہی مجھ پر ہو گا پھر میں کیوں زیادہ دانشور ہوا ؟ " اس لئے میں نے اپنے آپ سے کہا دانشمند بننا بھی بیکار ہے ۔"
16 دانشمند اور احمق دونوں ہی مر جا ئیں گے اور لوگ ہمیشہ کے لئے نہ تو دانشمند کو یا درکھیں گے اور نہ ہی احمق کو ۔ انہوں نے جو کچھ کیا تھا لوگ اسے آگے چل کر بھلا دیں گے اس طرح دانشمند اور احمق اصل میں ایک جیسے ہی ہیں ۔
17 اس کے سبب مجھے زندگی سے نفرت ہوگئی ۔ جب یہ خیال آتا ہے کہ اس زندگی میں جو کچھ ہے سب بیکار ہے۔ویسا ہی جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنا ۔میں غمزدہ ہو گیا ۔
18 میں نے جو سخت محنت کی تھی اس سے نفرت کر نا شروع کر دیا ۔ میں نے دیکھا کہ میری سخت محنت کا پھل اس شخص کے لئے چھو ڑا جا ئے گا جو کہ میرے بعد آئیں گے ۔
19 اور کون جانتا ہے کہ وہ دانشمند ہو گا یا احمق ؟ لیکن تب وہ ان ساری چیزوں ، جن کے لئے میں نے سخت محنت اور دانشمندی سے کام کیا اور اس پر اختیار رکھے گا ۔ یہ بھی بیکار ہے ۔
20 اس لئے میں نے جو بھی محنت کی تھی ان سب کے با رے میں بہت دُکھی ہوں۔
21 آدمی اپنی دانشمندی علم و ہنر کے ساتھ کامیابی سے سخت محنت کرسکتا ہے ۔لیکن وہ ان چیزوں کو جس کا وہ مالک ہے ان وارثوں کے لئے چھوڑ جا ئیں گے جنہوں نے بالکل ہی محنت نہیں کی ہے ۔ یہ بھی بیکار ہے ۔ اور ایک عظیم حادثہ ہے ۔
22 اپنی زندگی میں ساری مشقت اور جد و جہد کے بعد آخر ایک انسان کو اصل میں کیا ملتا ہے ؟
23 کیوں کہ اس کے لئے عمر بھر غم ہے اور اس کی محنت ما تم ہے بلکہ اس کا دل رات کو بھی آرام نہیں پا تا ہے یہ سب بھی بیکار ہے ۔
24 انسان کے لئے کھانے ، پینے اور اپنے کام میں خوشی حاصل کر نے سے بڑھ کر کچھ بھی اچھا نہیں ہے ۔میں نے دیکھا ہے یہ بھی خدا کی طرف سے آتا ہے ۔
25 کیوں کہ کون اس کے بغیر کھا سکتا ہے اور خوشی منا سکتا ہے ۔
26 کیوں کہ ، جو بھی خدا کو خوش کر تا ہے ، تو خدا اس کو حکمت ، علم اور خوشی دیتا ہے ۔ لیکن وہ گنہگارو ں کو سامان جمع کر نے اور لے جانے کا کا م دیتا ہے ۔خدا بُرے لوگو ں سے لے لیتا ہے اور جسے وہ دینا چا ہتا ہے دے دیتا ہے ۔ یہ سب بیکار ہے ۔ اور یہ ہوا کو پکڑ نے کی کو شش کر نے کے جیسا ہے ۔
3:1 ہر چیز کا ایک صحیح وقت ہے اور اس زمین پر ہر بات ایک صحیح وقت پر ہو تی ہے ۔
2 پیدا ہو نے کا ایک وقت مقرر ہے اور مرجانے کا ایک وقت مقرر ہے درخت لگانے کا بھی ایک وقت مقرر ہے اور لگا ئے ہو ئے کو اکھاڑنے کاایک وقت مقرر ہے ۔
3 بیمار نے کا بھی وقت ہے شفا دینے کا بھی وقت ہے ۔ تبا ہ کر نے کا بھی وقت مقرر ہے اور بنانے کا بھی وقت مقرر ہے ۔
4 رونے کا بھی وقت ہے اور ہنسنے کا بھی وقت ہے ۔ غمزدہ رہنے کا بھی وقت ہے اور خوشی سے ناچنے کا بھی وقت مقرر ہے ۔
5 پتھر پھینکنے اور پھر اسے جمع کرنے کا بھی ایک وقت ہے ۔ گلے ملنے اور پھر دور رہنے کا بھی ایک وقت مقرر ہے ۔
6 حاصل کر نے کا ایک وقت ہے اور کھو دینے کا بھی ایک وقت ہے رکھ چھوڑنے کا ایک وقت ہے اور پھر پھینک دینے کا بھی ایک وقت ہے ۔
7 پھاڑنے کا ایک وقت ہے اور سینے کا ایک وقت ہے چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے ۔
8 محبت کا ایک وقت ہے اور عداوت کا ایک وقت ہے جنگ کا ایک وقت ہے اور امن کا بھی ایک وقت ہے ۔
9 لوگو ں کو اپنی ساری سخت محنت سے کیا حاصل ہو تا ہے ؟ نہیں ! کیوں کہ جو ہوتا ہے وہ تو ہو گا ہی ۔
10 میں نے اس سخت دکھ کو دیکھا جو خدا نے بنی آدم کو دیا ہے کہ وہ مشقت میں مبتلا رہیں ۔
11 خدا نے ہم لوگو ں کو اس دنیا کے با رے میں سوچنے کی صلا حیت دی ہے ۔ لیکن خدا جن چیزوں کو کر تا ہے اسے ہم پو ری طرح کبھی نہیں سمجھ سکتے ۔ پھر بھی خدا ہر ایک چیز کو صحیح اور صحیح وقت پر کر تا ہے ۔
12 میں محسوس کر تا ہوں کہ لوگو ں کے لئے سب سے بہتر یہ ہے کہ اپنے آپ میں خوشی منا ئے اور جب تک جیتا رہے اچھا کام کرے۔
13 خدا چاہتا ہے کہ ہر شخص کھائے پئے اور اپنی محنت سے فائدہ اٹھا تا رہے ۔ یہ باتیں خدا کی جانب سے حاصل شدہ تحفہ ہیں ۔
14 میں جانتا ہوں کہ خدا جو کچھ بھی کرتا ہے وہ ابدا لآباد نہیں ہے ۔ لوگ اپنے کامو ں میں نہ تو کچھ جوڑ سکتے ہیں اور نہ ہی کچھ لے سکتے ہیں ۔ اس لئے لوگ خدا کے کام میں حصہ نہیں لے سکتے۔ خدا نے ایسا اس لئے کیا کہ لوگ اس کا احترام کریں ۔
15 جواب ہو رہا ہے وہ پہلے بھی ہو چکا ہے جو کچھ آگے ہو گا وہ پہلے بھی ہوا تھا اور خدا گذشتہ کو پھر طلب کر تا ہے ۔
16 اس دنیا میں میں نے یہ باتیں بھی دیکھی ہیں۔عدالت گاہ میں ظلم ہے اور صداقت کے مکان میں شرارت ہے ۔
17 اس لئے میں اپنے دل سے کہا ، " ہربات کے لئے خدا نے ایک وقت مقرر کیا ہے انسان جو کچھ کرتا ہے اس کی عدالت کرنے کے لئے بھی خدا نے ایک وقت مقر رکیا ہے خدا اچھے اور بُرے لوگوں کا فیصلہ کریگا ۔"
18 لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جو کچھ کر تے ہیں ان کے با رے میں میں نے سوچا اور اپنے آ پ سے کہا ، "خدا چاہتا ہے کہ لوگ اپنے آپ کو اپنے روپ میں دیکھیں جس روپ میں وہ جانو رو ں کو دیکھتے ہیں ۔"
19 ویسا ہی لوگو ں اور جانوروں کے ساتھ بھی ہو تا ہے ۔ ایک ہی مقّدر دونوں کا انتظار کر رہا ہے ۔ جس طرح لوگ مر تے ہیں اسی طرح جانور بھی مر تے ہیں۔ سب میں ایک ہی " سانس" ہے ۔ لوگو ں کو جانوروں پر کو ئی برتری حاصل نہیں ہے ۔ جیسا کہ ہر چیز بے معنی ہے ۔
20 انسانوں اور جانورو ں کے جسم کا خاتمہ ایک ہی طرح سے ہو تا ہے ۔ وہ مٹی سے پیدا ہو ئے ہیں اورخاتمہ کے بعد وہ مٹی میں سما جا تے ہیں ۔
21 کون جانتا ہے کہ انسان کی روح کے ساتھ کیا ہو تی ہے ؟ کیا کو ئی جانتا ہے کہ ایک انسان کی روح خدا کے پاس جا تی ہے جبکہ ایک جانور کی روح نیچے اتر کر زمین میں سماجاتی ہے؟
22 پس میں نے دیکھا کہ انسان کے لئے اس ے بہتر کچھ نہیں کہ وہ اپنے کا روبار میں خوش رہے۔اس لئے کہ یہی اس کا حصّہ بخرہ ہے کیونکہ کون اسے واپس لا ئے گا کہ جو کچھ اس کے بعد ہو گا اسے دیکھ لے ۔
4:1 تب میں نے لوٹ کر اس تمام مظالم پر جو دنیا میں ہو تے ہیں نظر کی اور مظلومو ں کے آنسوؤں کو دیکھا ان کو تسلی دینے وا لا کو ئی نہ تھا اور ان پر ظلم کر نے وا لے زبردست تھے لیکن ان کو تسلی دینے وا لا کو ئی نہ تھا ۔
2 میں ان لوگو ں کی زیادہ تعریف کر تا ہوں جو کہ مر چکے ہیں بہ نسبت ان لوگو ں کے جو ابھی تک زندہ ہیں ۔
3 ان لوگو ں کے لئے یہ باتیں اور بھی بہتر ہیں جو پیدا ہو تے ہی مر گئے ۔ کیوں ؟ کیونکہ انہو ں نے اس دنیا میں جو برائیاں ہو رہی ہیں انہیں دیکھا ہی نہیں۔
4 تب میں نے ان سارے کاموں کو دیکھا جو لوگ ہنر مندی اور کامیابی سے کر تے ہیں ۔لوگ کامیاب ہو نے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اور دوسروں سے بہتر ہو نا چا ہتے ہیں کیونکہ لوگ ایک دوسرے سے حسد کر تے ہیں ۔ یہ بھی بیکار ہے اور ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنے جیسا ہے ۔
5 کچھ لوگ کہا کر تے ہیں ، " ہا تھ پر ہا تھ باندھ کر بیٹھے رہنا یہ بھی اور کچھ نہیں کرنا حماقت ہے اگر کام نہیں کرو گے تو بھو کے مر جا ؤ گے ۔"
6 جو کچھ مُٹھی بھر تمہا رے پاس ہے اس میں خوش رہنا بہتر ہے بجا ئے اس کے کہ زیادہ سے زیادہ پانے میں لگے رہنا یہ بھی ہوا کے پیچھے دوڑلگانے کے جیسا ہے ۔
7 پھر میں نے ایک اور بات دیکھی جس کا کو ئی مطلب نہیں ہے ۔
8 کو ئی اکیلا ہے اور اس کے ساتھ کو ئی دوسرا نہیں ۔ ا سکا نہ بیٹا ہے نہ بھا ئی ہے جب بھی اس کی ساری محنت کی انتہا نہیں اور اس کی آنکھیں دولت سے سیر نہیں ہو تی ۔ وہ کہتا ہے ، " میں کس کے لئے محنت کرتا اور اپنی جان کو عیش وعشرت سے محروم رکھتا ہو ں؟ " یہ بھی باطل ہے ہاں یہ سخت دکھ ہے۔
9 ایک شخص سے دوشخص بہتر ہو تے ہیں جب وہ شخص مل کر ساتھ ساتھ کام کرتے ہیں تو جس کام کو وہ کر تے ہیں اس کام سے انہیں زیادہ فائدملتا ہے ۔
10 کیونکہ اگر وہ گرے تو دوسرا اپنے ساتھی کو اٹھا لے گا لیکن اس پر افسوس جو اکیلا ہے جب وہ گرتا ہے کیونکہ دوسرا نہیں جو اٹھا کر اسے کھڑا کرے ۔
11 اگر دو شخص ایک ساتھ سوتے ہیں تو ان میں گرماہٹ رہتی ہے مگر اکیلا سوتا ہوا شخص کبھی گرم نہیں ہو سکتا ۔
12 اگر کو ئی ایک پر غالب ہو تو دو اس کا سامنا کر سکتے ہیں اور اس کی ٹیڑھی ڈوری جلدی نہیں ٹوٹتی ۔
13 مسکین لیکن دانشمند بچہ اس عمر رسیدہ بے وقوف بادشا ہ سے بہتر ہے جس نے نصیحت سننا ترک کر دیا ہے ۔
14 نو عمر ہو سکتا ہے وہ حکمران اس سلطنت میں غریبی میں پیدا ہوا ہو اور ہو سکتا ہے وہ قیدخانہ سے چھوٹ کر ملک پر حکومت کر نے کے لئے آیا ہو ۔
15 لیکن اس دنیا میں میں نے لوگو ں کو دیکھا ہے اور میں یہ جانتا ہوں کہ لوگ اس دوسرے نو عمر حکمراں کی پیروی کریں گے اور وہی نیا بادشا ہ بن جا ئے گا ۔
16 بہت سے لوگ اس نو عمر کے پیچھے ہو لیتے ہیں لیکن آگے چل کر وہ لوگ بھی اسے پسند نہیں کریں گے اس لئے یہ سب بھی بیکار ہے ۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے ہوا کو پکڑ نے کی کوشش کرنا ۔
5:1 جب تم خدا کی عبادت کرو تب تو ہوشیار رہو ، کیوں کہ خدا کی باتوں کو سننا احمقوں کے جیسا قربانیاں پیش کر نے سے بہتر ہے ۔ اس لئے کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ وہ بدی کر تے ہیں ۔
2 بولنے میں جلد بازی نہ کر اور تیرا دل جلد بازی سے خدا کے حضور کچھ نہ کہے کیوں کہ خدا آسمان پر ہے تو زمین پر اس لئے تیری باتیں مختصر ہو ں یہ کہاوت سچی ہے ۔
3 زیادہ فکر سے بُرے خواب آیا کر تے ہیں اور زیادہ بولنے سے حماقت ظا ہر ہو تی ہے ۔
4 جب تم خداسے وعدہ کر تے ہو تو اس وعدہ کو کر نے میں دیر نہ کرکیوں کہ وہ احمقو ں سے خوش نہیں ہے تم اپنے وعدہ کو پو را کرو ۔
5 ایسے وعدے جو پو را کرنے کے قابل نہ ہو اس سے بہتر ہے کہ وعدہ نہ کریں۔
6 تم اپنے منہ کو گناہ کر نے کے لئے اپنی رہنما ئی نہ کر نے دو ۔ کا ہن کی مو جود گی میں یہ مت کہو کہ " میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں تھا ۔ تمہا ری باتوں کی وجہ سے خدا کیوں غصّہ ہو گا اور جن چیزوں کے لئے تم نے کا م کیا کیوں برباد کرے گا ؟
7 اپنے بیکار کے خوابوں اور شیخی سے مصیبتوں میں مت پڑو۔ تجھے خدا کی ستائش کرنی چا ہئے ۔
8 اگر تم کسی ملک میں غریب لوگو ں کو دبے کچلے دیکھو اور اسے انصاف نہ مل رہا ہو تو تم اس سے حیران مت ہو ۔ایک اعلیٰ عہدیدار پر اعلیٰ تر عہدیدار کی نظر رہتی ہے لیکن ان سب میں ایک سب سے عظیم ہے ۔
9 یہاں تک کہ بادشا ہ بھی نفع کا حصّہ حاصل کرتا ہے ۔ ملک کی دولت ان کے درمیان تقسیم کی جا تی ہے۔
10 وہ شخص جو پیسوں سے محبت کرتا ہے وہ اس پیسو ں سے جو اس کے پاس ہے مطمئن نہیں ہو گا ۔ وہ شخص جو دولت سے محبت کرتا ہے جب زیادہ سے زیادہ حاصل کر لیتا ہے تب بھی اس کا دل نہیں بھرتا ہے ۔اس لئے یہ بھی بیکار ہے ۔
11 کسی شخص کے پاس جتنی زیادہ دولت ہو گی اسے خرچ کر نے کے لئے اس کے پاس اتنی ہی زیادہ "دوست" ہوں گے ۔ اس لئے اس دولتمند شخص کو اصل میں حاصل کچھ نہیں ہو تا ہے۔ وہ اپنی دولت کو صرف دیکھتا رہتا ہے ۔
12 محنتی کی نیند میٹھی ہو تی ہے خواہ وہ تھو ڑا کھا ئے خواہ بہت ۔ لیکن دو لت کی فراوانی دولتمند کو سونے نہیں دیتی ہے ۔
13 بہت دُکھ کی بات ہے جسے میں نے اس دنیا مں ی دیکھا ہے ۔ دیکھو ایک شخص مستقبل کے لئے اپنا مال بچا کر رکھتا ہے ۔
14 اور کچھ آفت کے سبب وہ ساری چیز کھو دیتا ہے ۔ اور اس کے پاس اپنے بیٹے کو دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہو گا ۔
15 جس طرح وہ اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا اسی طرح ننگا جیسا کہ آیا تھا پھر جا ئے گا اور اپنی محنت کی اجرت میں کچھ نہ پا ئے گا جسے وہ اپنے ہا تھ میں لے جا ئے ۔
16 یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ یہ دنیا اسے اسی طرح چھوڑنی ہے جس طرح وہ آیا تھا ۔"اس لئے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنے سے کسی شخص کے ہا تھ کیا آتا ہے ؟"
17 اس کے دن غموں اور پریشانیو ں سے بھرے ہو ئے ہیں۔آخرکار ،وہ ناراض ، بیزار اور بیمار ہو جا تا ہے ۔
18 میں نے دیکھا کہ یہ خوب ہے بلکہ خوشنما ہے کہ آدمی کھا ئے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے جو وہ دنیا میں کرتا ہے اپنی تمام عمر جو خدا نے اس کوبخشی ہے راحت اٹھا ئے کیونکہ یہی اسکا حصّہ ہے ۔
19 اگر خدا کسی کو مال و اسباب بخشتا ہے اور اسے توفیق دیتا ہے کہ اس میں کھا ئے اور اپنا حصّہ لے اور اپنی محنت سے شادمان رہے تو یہ خدا کی جانب سے اس کے لئے ایک بخشش ہے اسے اس کا مزہ لینا چا ہئے۔
20 ا سلئے ایسا شخص کبھی یہ سوچتا ہی نہیں کہ زندگی کتنی مختصر ہے کیونکہ خدا اس شخص کو ان کا موں میں ہی لگا ئے رکھتا ہے جن کاموں کے کر نے میں اس شخص کو مزہ حاصل ہو تا ہے ۔
6:1 میں نے دنیا میں ایک اور بات دیکھی ہے وہ ہے برائی ۔ یہ بُرائی انسانیت پر بہت بھاری ہے ۔
2 خدا کسی شخص کو بہت دھن و دولت دیتا ہے اور عزت بخشتا ہے ۔ یہاں تک کہ اس کو کسی چیز کی جسے اس کا جی چا ہتا ہے کمی نہیں ہے تو بھی خدا نے اسے توفیق نہیں دی کہ اسے جی بھر کے کھا ئے یا اپنی دولت سے خوشی منا ئے کیوں کہ اصل میں کو ئی اجنبی اسکی دولت کا استعمال کرتا ہے ۔ یہ بے عقل اور بیکار بھی ہے ۔
3 ایک آدمی کا سو بیٹا ہو اور لمبے عرصے تک جیتا رہے ۔ لیکن اگر وہ ان چیزوں سے مطمئن نہ ہو اور وہ اپنی موت کے بعد دفنا یا بھی نہ جا ئے ۔ تو مجھے یہ ضرور کہنا چا ہئے کہ اس آدمی کے مقابلے میں وہ بچہ بہتر ہے جو پیدا ہو نے کے بعد فوراً مرجاتا ہے ۔
4 اگر چہ کے اس طرح کے بچے کی پیدا ئش بیکار ہے وہ اندھیرا میں دفنایا جا تا اور اس کا نا م بُھلا دیا جا تا ہے ۔
5 اس بچے نے کبھی سورج تو دیکھا ہی نہیں ا س بچے نے کبھی کچھ نہیں جانا مگر اس شخص کی بہ نسبت جس نے خدا کی دی ہو ئی چیزوں کوکبھی خوشی سے نہیں لی اس بچے کو زیادہ چین ملتا ہے ۔
6 وہ شخص چا ہے دو ہزار برس جئے مگر وہ زندگی کی خوشی نہیں اٹھا تا کیا سب کے سب ایک ہی جگہ نہیں جا تے ؟
7 ایک شخص لگاتار کام کرتا ہی رہتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ اسے اپنی آرزوئیں پوری کر نی ہیں ۔لیکن وہ تو خوش کبھی نہیں ہو تا۔
8 اس طرح ایک دانشمند شخص بھی ایک احمق شخص سے بہتر نہیں ہے ۔ بہتر وہ ہے جو کہ غریب انسان بنا ہے جو جانتا ہے کہ کس طرح زندگی کو اسی کے مطابق قبو ل کرے ۔
9 وہ چیزیں جو تمہا رے پاس ہیں ان میں خوش رہنا بہتر ہے بجائے اس کے کہ او رخواہش لگی رہے ۔ ہمیشہ کی خواہش کرتے رہنا بے معنی ہے ۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنا ۔
10 جو کچھ ہو تا ہے وہ اس کا ارادہ پہلے ہی طئے کر لیا جا تا ہے ۔ اور انسانوں کی قسمت جانی جا چکی ہے ۔ اور وہ اس آدمی سے بحث نہیں کر سکتا جو اس سے زیادہ طاقتور ہے ۔ وہاں بہت ساری باتیں ہوئی ہیں جو زیادہ سے زیادہ بے معنی ہو جا تی ہے ۔ اس لئے اس میں کسی آدمی کے لئے کیا فائدہ رکھا ہے ۔
11
12 کون جانتا ہے کہ اس زمین پر انسان کی مختصر سی زندگی میں اس کے لئے سب سے اچھا کیا ہے ؟ اس کی زندگی تو چھا ؤں کی مانند ڈھل جا تی ہے ۔ بعد میں کیا ہو گا کو ئی نہیں بتا سکتا ۔
7:1 نیک نامی سب سے اچھے عطر سے بہتر ہے اور مر نے کا دن پیدا ہو نے کے دن سے بہتر ہے ۔
2 ماتم کے گھر جانا ضیافت کے گھر میں داخل ہو نے سے بہتر ہے کیوں کہ سب لوگوں کا انجام یہی ہے اور جو زندہ ہے اپنے دل میں اس پرسو چے گا ۔
3 مایوسی ہنسی سے بہتر ہے کیوں کہ چہرے کی اداسی سے دل اچھا ہو جا تا ہے ۔
4 عقلمند آدمی موت کے بارے میں سوچتا ہے لیکن احمق کا جی عشرت خانے میں لگا ہے ۔
5 احمق کی ستائش سے دانا کی ڈانٹ بہتر ہے ۔
6 احمق کی ہنسی بیکار ہے ۔ یہ ہانڈی کے نیچے جلتے ہو ئے کا نٹوں کی طرح ہے۔ یہ اتنی جلدی جل جا تی ہے کہ ہانڈی بھی گرم نہیں ہو تی ۔
7 لوگو ں پر ظلم کر کے حاصل کی ہو ئی دولت دانا کو بھی احمق بنا دیتی ہے اور رشوت عقل کو تباہ کر دیتی ہے ۔
8 کسی چیز کا خاتمہ اس کے شروع کر نے سے بہتر ہے ۔صبر تکبر سے بہتر ہے ۔
9 جلد ی غصّہ میں مت آؤ کیوں کہ غصّہ احمق کے دل میں رہتا ہے ۔
10 تو یہ نہ کہہ ، " گذرے ہو ئے دنو ں میں زندگی بہتر تھی۔" کیوں کہ تو دانشمندی سے اس امر کی تحقیق نہیں کرتا ۔
11 حکمت بہتر ہے اگر تمہا رے پاس جا ئیداد بھی ہے ۔سچ مچ میں عقلمند ضرورت سے زیادہ دولت حاصل کریں گے ۔
12 روپیہ کی طرح حکمت بھی حفا ظت کرتی ہے لیکن حکمت کے علم کا فائدہ یہ ہے کہ عقلمند کو زندہ رکھتی ہے ۔
13 خدا کی کوششوں پر غور کرو۔دیکھو ! حدا نے جو ٹیڑھا بنایا ہے اسے تم سیدھا نہیں کر سکتے ہو ۔
14 جب زندگی اچھی ہو تو اس سے شادماں رہو ۔ اور جب زندگی تکلیف دہ ہو تو یہ یاد رکھ کہ خدا اچھا اور تکلیف سے بھرا دونوں وقت ہمیں دیا ہے ۔ اور کو ئی نہیں جانتا ہے کہ مستقبل میں کیا ہو گا ۔
15 اپنی مختصر سی زندگی میں میں نے سب کچھ دیکھا ہے میں نے دیکھا ہے نیک لوگ جوانی میں ہی مرجا تے ہیں میں نے دیکھا ہے کہ بُرے لوگ طویل عمر تک زندہ رہتے ہیں۔
16 ضرورت سے زیادہ نیک نہ بنو اور حکمت میں اعتدال سے باہر نہ جا ؤ۔ اس کی کیا ضرورت ہے کہ تم اپنے آپ کو بر باد کرو۔ ضرورت سے زیادہ بدکردار مت بنو اور نہ ہی احمق بنو ورنہ وقت سے پہلے ہی تم مر جا ؤ گے ۔
17
18 تھوڑا یہ بنو اور تھوڑا وہ ۔یہاں تک کہ خدا ترس بھی کچھ اچھا کریں گے تو کچھ برا بھی ۔
19 حکمت صاحب حکمت کو شہر کے دس حاکموں سے زیادہ زور آور بنا دیتی ہے کیوں کہ زمین پر ہرکو ئی ایسا راستباز انسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے ۔
20
21 لوگ جو باتیں کرتے رہتے ہیں ان سب پر کان مت دو ہو سکتا ہے تم اپنے نو کر کو ہی اپنے بارے میں بُری باتیں کہتے سنو۔
22 اور تم جانتے ہو کہ تم نے بھی کئی موقعوں پردوسروں کے بارے میں بری باتیں کہی ہیں ۔
23 ان سب باتوں کے بارے میں میں نے اپنی حکمت اورخیالات کا استعمال کیا ہے ۔ میں نے کہا کہ میں دانشمند ہوں گا ۔ لیکن یہ تو نا ممکن ہے ۔
24 میں سمجھ نہیں پا تا کہ باتیں ویسی کیوں ہیں جیسی وہ ہیں ۔کسی کے لئے بھی یہ سمجھنا بہت مشکل ہے ۔
25 میں نے مطالعہ کیا اور ساری چیزوں کی کڑی آزمائش کی ۔میں نے ہر شئے کے اسباب کو جاننے کی کو شش کی جو کہ میں نہیں جانتا تھا ۔ لیکن جو میں نے جانا وہ یہ کہ بُرا ہو نا بے وقوفی ہے اور بے وقوف ہو نا پا گل پن ہے ۔
26 تب میں نے سمجھا کہ وہ عورت جو پھندے کی طرح خطرناک ہو ، غم اور تلخی کا باعث ہو سکتی ہے جو کہ موت سے بھی زیادہ بری ہے ۔اس کا دل جال کی طرح ہے۔ اور اس کاہا تھ زنجیروں کی مانند ہے ۔ وہ شخص جن کے ساتھ خدا خوش ہے وہ اس سے بچایا جا ئے گا ۔لیکن ایک گنہگار اس کا شکار ہو گا ۔
27 واعظ کہتا ہے ، " ان سبھی باتوں کو ایک ساتھ اکٹھا کر کے میں نے سب کے سامنے رکھا یہ دیکھنے کے لئے کہ میں کیا جواب پا سکتا ہو ں؟ جوابوں کی کھوج میں تو میں آج تک ہوں۔ ہزارو ں کے بیچ میں مجھے کم سے کم ایک اچھا آدمی توملا ۔لیکن میں ایک اچھی عورت کو پانے میں ناکام ہو گیا ۔
28
29 " ایک بات کا مجھے پتہ چلا ہے ۔خدا نے لوگو ں کو نیک ہی بنایا تھا ۔ لیکن لوگو ں نے برائی کے کئی راستے ڈھونڈ لئے ۔"
8:1 دانشمند کی کسی بات کی تفسیر کرنا کون جانتا ہے ؟ انسان کی حکمت اس کے چہرے کو روشن کرتی ہے اور اس کے چہرے کی سختی اس سے بدل جا تی ہے ۔
2 میں تم سے کہتا ہو ں کہ تمہیں ہمیشہ بادشا ہ کاحکم ماننا چا ہئے ایسا اس لئے کرو کیوں کہ تم نے خدا سے وعدہ کیا تھا ۔
3 بادشا ہ کے آگے جلدی مت کرو اور اس کے حضور سے غائب نہ ہو اور کسی بری بات پر اصرار نہ کرو کیوں کہ وہ جو کچھ چاہتا ہے کرتا ہے ۔
4 احکامات دینے کا بادشا ہ کو حق ہے کو ئی نہیں پوچھ سکتا ہے کہ وہ کیا کر رہا ہے ۔
5 جو شخص بادشاہ کے حکم کو مانتا ہے وہ محفوظ رہے گا لیکن ایک دانشمند شخص موقع اور محل سے واقف ہو تا ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ صحیح وقت پر کیا کرنا چا ہئے ۔
6 اس لئے معاملہ کا ایک صحیح وقت اور صحیح اصول ہے تب بھی انسانوں کے لئے مصیبت بہت زیادہ ہے ۔
7 آگے چل کر کیا ہوگا یہ یقین نہ ہو نے پربھی اسے وہ کرنا چا ہئے کیوں کہ آئندہ کیا ہو گا یہ تو اسے کو ئی بتا ہی نہیں سکتا ۔
8 کو ئی بھی رُوح کو قابو کر نے کی قوت نہیں رکھتا ہے ۔ یہاں تک کہ کسی کو اپنی موت کے دن پر بھی اختیار نہیں ہے ۔ یہ سب کے اختیار سے با ہر ہے ۔اسے نہ جد وجہد سے چھٹکا را ہو گا اور نہ ہی برا ئی سے جس میں کہ وہ ڈوبا ہوا ہے ۔
9 یہ سب کچھ دیکھا ، میں نے اپنے دل میں غور کیا کہ اس دنیا میں کیا ہو رہا ہے ، میں نے دیکھا کہ لوگ ،لوگو ں کے اوپر حکومت کرنے اور انہیں تکلیف دینے کے اختیار کو پانے کے لئے جد وجہد کر رہے ہیں ۔
10 اس کے علاوہ میں شریروں کی تدفینوں میں شامل ہوا ۔ وہ لوگ جو کہ قبرستان سے گھر واپس ہو رہے تھے تو وہ اس مرے ہو ئے برے شخص کی تعریف میں بولتے ہو ئے جا تے تھے جس نے اپنے شہر میں برے کاموں کو کئے تھے ، یہ سب کچھ بھی بے معنی ہے ۔
11 کبھی کبھی لوگ جو برے کام کر تے ہیں ان کیلئے انہیں فوراً سزا نہیں ملتی ہے ان کی سزا ئیں آہستہ آہستہ آتی ہیں اور ان کے سبب دوسرے لوگ بھی برے کام کر نے لگتے ہیں ۔
12 کو ئی گنہگار چا ہے سینکڑو ں گناہ کرے اور چا ہے اس کی عمر کتنی ہی طویل ہو لیکن پھر بھی میں یہ جانتا ہوں کہ جو خدا کی عزت کر تے ہیں بہتر ہیں کیوں کہ وہ ان سے ڈرتے ہیں ۔
13 برے لوگ خدا کی ستائش نہیں کر تے ہیں اس لئے ایسے لوگ اصل میں اچھی چیزوں کو حاصل نہیں کر تے ہیں ۔ ان کی زندگی غروب آفتاب کے وقت طویل ہو تے ہو ئے سایہ کی مانند بڑی نہیں ہو گی ۔
14 زمین پر کچھ بیکار کی چیزیں کی گئی ، کبھی کبھی اچھے لوگوں کو وہ حاصل ہو تا ہے جس کے مستحق شریر لوگ ہیں ۔اسی طرح سے کبھی کبھی برے اور شریر لوگ وہ حاصل کر تے ہیں جس کے اچھے لوگ مستحق ہیں۔ میں نے کہا کہ وہ بھی بیکار تھا ۔
15 تب میں نے خوشی اور شادمانی کی تعریف کی کیوں کہ دنیا میں انسان کیلئے کو ئی چیز اس سے بہتر نہیں کہ کھا ئے پئے اور خوش رہے ۔کیوں کہ یہ اس کی محنت کے دوران میں اس کی زندگی کے تمام ایام میں جو خدا نے دنیا میں اسے بخشی اس کے ساتھ رہے گی۔
16 اس زندگی میں لوگ جو کچھ کر تے ہیں اس کامیں نے نہایت توجہ کے ساتھ مطالعہ کیا ہے ۔ میں نے دیکھا کہ لوگ کتنے مصروف ہیں ۔ وہ رات دن کام میں لگے رہتے ہیں اور تقریباً وہ سوتے ہی نہیں ہیں ۔
17 تب میں نے خدا کے سارے کام پر نگاہ کی اور جانا کہ انسان اس کام کو جسے رو ئے زمین پر خدا نے کیا ہے دریافت نہیں کر سکتا ۔ اگر چہ انسان کتنی ہی محنت سے اس کی تلاش کرے پر کچھ دریافت نہ کر پا ئے گا ۔ اگر کو ئی دانشمند شخص کہے کہ میں خدا کے کئے ہو ئے کام کا دریافت کر سکتا ہوں تو یہ جھو ٹ ہے کو ئی بھی شخص ان سب باتوں کو سمجھ نہیں سکتا ہے ۔
9:1 میں نے ان سبھی باتوں کے بارے میں نہایت غور سے سوچا ہے اور دیکھا ہے کہ صادق اور دانشمند لوگوں کے ساتھ جو ہوتا ہے اور وہ جو کام کر تے ہیں ان پر خدا کا ہاتھ ہے ۔ لوگ نہیں جانتے کہ انہیں محبت ملے گی یا نفرت ۔ اور لوگ نہیں جانتے ہیں کہ کل کیا ہو نے وا لا ہے ۔
2 لیکن ایک بات ایسی ہے جو ہم سب کے ساتھ ہو تی ہے ۔ ہم سبھی مرتے ہیں موت نیکو کار کو بھی آتی ہے اور بُرے لوگوں کو بھی، صادقو ں کو بھی موت آتی ہے اور جو پاک نہیں ہیں انہیں بھی ۔ وہ بھی مرتے ہیں لوگ جو قربانیاں پیش کرتے ہیں اور وہ بھی مرتے ہیں جو قربانیا ں پیش نہیں کرتے ہیں۔ جیسا نیکو کار ہے ویسا ہی گنہگار ہے ۔ وہ شخص جو خدا سے خاص وعدہ کر تا ہے وہ بھی ویسے ہی مرتا ہے جیسے وہ شخص جو وعدہ کر نے سے گھبرا تا ہے ۔
3 زندگی میں جو کچھ بھی ہو تا ہے اس میں سب سے بری بات یہ ہے کہ سبھی لوگو ں کا خاتمہ ایک ہی طرح ہو تا ہے اس کے ساتھ ہی یہ بھی بری بات ہے کہ لوگ زندگی بھر ہمیشہ ہی بُرے اور احمقانہ خیالات میں پڑے رہتے ہیں اور آخر میں مر جا تے ہیں۔
4 ہر اس شخص کے لئے جو ابھی زندہ ہے ایک امید ہے ۔اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کون ہے ۔ یہ کہا وت سچی ہے ۔
5 زندہ لوگ جانتے ہیں کہ انہیں مرنا ہے ۔لیکن مرے ہو ئے تو کچھ بھی نہیں جانتے ہیں اور ان کے لئے کچھ اجر نہیں ۔ لوگ انہیں جلدی ہی بھول جا تے ہیں ۔
6 کسی شخص کے مرجانے کے بعد اس کی محبت عداوت اور حسد سب نیست و نابود ہو جا تے ہیں ۔ مرا ہوا شخص کے لئے زمین پر جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس میں اس کا کو ئی حصّہ بخرہ نہیں ۔
7 اس لئے اب تم جا ؤ اور اپنا کھانا کھا ؤ اور خوش رہو ۔ اپنی مئے پیو اور خوش رہو کیوں کہ خدا تمہا رے اعمال کو قبول کر چکا ہے ۔
8 اچھا لباس پہنو اور حسین نظر آؤ ۔
9 جس بیوی سے تم محبت کر تے ہو اس کے ساتھ زندگی کا مزہ لے نے کی کو شش کرو اپنی مختصر سی زندگی کے سبھی دنوں میں لطف اٹھانے کی کوشش کرو۔ کیونکہ زندگی میں تمہارے لئے یہی بہت ہے ۔ اور ا س دنیا میں یہ تمہاری مشقت ہے ۔
10 ہر وقت کر نے کے لئے تمہا رے پا س کام ہے اسے تم جتنا اچھا سے کر سکتے ہو کرو ۔ قبر میں تو کو ئی کام ہو گا ہی نہیں ۔ وہاں نہ تو فکر ہو گی نہ علم اور نہ حکمت۔ اور موت کے اس مقام کو ہم سبھی تو جا تے رہے ہیں ۔
11 کچھ باتیں ہیں جو کہ اس زندگی میں جا ئز نہیں ۔ سب سے زیادہ تیز دوڑنے وا لا ہی ہمیشہ دوڑ نہیں جیتتا۔اسی طرح جنگ میں زور آور کو ہی ہمیشہ فتح نہیں ہو تی ہے ۔سب سے زیادہ اس دانشمند شخص کوشاید ہمیشہ روٹی نہیں ملتی ہے ۔ بہت ذہین آدمی شاید ہمیشہ دولت نہیں حاصل کر سکتا ۔ایک عالم شخص ہمیشہ اس عزت کو نہیں پا سکتا جس کا کہ وہ مستحق ہے ۔جب وقت آتا ہے تو ہر ایک کے ساتھ بری چیزیں ہو تی ہیں !
12 کیوں کہ انسان نہیں جانتا ہے کہ کل کیا ہو گا جس طرح مچھلیاں جو مصیبت کے جال میں گرفتار ہو تی ہیں اور جس طرح چڑیا پھندے میں پھنس جا تی ہیں اور وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ کیا ہو گا اسی طرح بنی آدم بھی بد بختی کے جال میں پھنس جاتے ہیں جو کہ اچانک ان پر آپڑتی ہیں ۔
13 اس زندگی میں میں نے ایک شخص کو ایک حکمت کا کام کر تے ہو ئے دیکھا ہے اور مجھے یہ بہت اہم لگا ہے ۔
14 ایک چھو ٹا سا شہر ہوا کر تا تھا اس میں تھوڑے سے لوگ رہا کر تے تھے ۔ایک بہت بڑے بادشا ہ نے اس کے خلاف جنگ کی اور شہر کے چاروں طرف اپنے سپا ہی لگا دیئے ۔
15 اسی شہر میں ایک دانشمندشخص رہتا تھا وہ بہت عریب تھا لیکن اس نے اس شہر کو بچانے کے لئے اپنی حکمت کا استعمال کیا ۔ جب شہر کی مصیبت ٹل گئی اور سب کچھ ختم ہو گیا تو لوگو ں نے اس غریب شخص کو بھلا دیا ۔
16 تب میں نے کہا کہ حکمت زور سے بہتر ہے تو بھی مسکین کی حکمت کی تحقیر ہو تی ہے اور اس کی باتیں سنی نہیں جا تی۔
17 آہستگی سے کہی گئی دانشمند کی کچھ ہی باتیں زیادہ بہتر ہو تی ہیں بر خلاف اس مشورے سے جو احمقوں کے سردار سے سنی جا تی ہے ۔
18 حکمت لڑا ئی کے ہتھیاروں سے بہتر ہے لیکن ایک گنہگار بہت سی نیکی کو برباد کر دیتا ہے ۔
10:1 مردہ مکھیاں عطّار کے عطر کو بدبودار کر دیتی ہیں اور تھوڑی سی حماقت حکمت و عزت کو مات کر دیتی ہے ۔
2 دانشمند کے خیالات اسے صحیح راہ پر لے چلتے ہیں ۔ لیکن احمق کے خیالات اسے برے راستے پر لے چلتے ہیں ۔
3 احمق جب راستے میں چلتا ہے تو اس کے چلنے کے انداز سے احمق پن ظاہر ہو تا ہے ۔ جس سے ہر ایک شخص دیکھ لیتا ہے کہ وہ احمق ہے ۔
4 تمہا را حاکم تم پر غضبناک ہے بس اسی سبب سے اپنا کام کبھی مت چھوڑو۔ اگر تم خاموش اور مددگار بنے رہو تو تم بڑی بڑی غلطیوں کو سدھار سکتے ہو ۔
5 اور اب دیکھو ! یہاں ایک بُری چیز ہے جسے میں نے اس دنیا میں دیکھا ہے ۔ یہ ایک طرح کی غلطی ہے جسے ایک حکمراں نے کیا ہے ۔
6 احمقوں کو اہم عہدے دیدیئے جا تے ہیں اور دولتمندوں کو ایسے کام دیئے جا تے ہیں جن کی کو ئی اہمیت نہیں ہو تی۔
7 میں نے دیکھا ہے کہ نوکر گھو ڑوں پر سوار ہوکر پھرتے ہیں اور سردار نوکروں کی مانند زمین پر پیدل چلتے ہیں ۔
8 وہ شخص جو کو ئی گڑھا کھودتا ہے اس میں گر بھی سکتا ہے ۔ وہ شخص جو کسی دیوار کو گراتا ہے اسے سانپ ڈس بھی سکتا ہے ۔
9 ایک شخص جو بڑے بڑے پتھروں کو ڈھکیلتا ہے ان سے چو ٹ بھی کھا سکتا ہے اور وہ شخص جو درختوں کو کاٹتا ہے اس کے لئے یہ بھی خطرہ بھی بنا رہتا ہے کہ درخت اس کے اوپر ہی نہ گر جا ئے ۔۔
10 اگر کلہاڑی کند ہو جا ئے اور اگر اس کی دھار تیز نہ ہو ۔ تو کاٹنے وا لے کو لکڑی کاٹنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پڑے گا ۔ لیکن دانشمندی سے ہر کام آسان ہو جا تا ۔
11 شاید کہ کو ئی شخص یہ جانتا ہے کہ کیسے سانپ کو قابو کر دیا جا تا ہے ۔ لیکن اگر سانپ اس آدمی کو اس وقت کا ٹ لیتا ہو جس وقت کہ وہ آدمی اس سانپ کو سحرزدہ نہ کیا ہو تو اس کی دانشمندی کسی کام کی نہیں ہے اصلی دانشمندی اسی طرح کی ہے ۔
12 دانشمند کا کلام شادمانی بخشتا ہے لیکن احمق کے کلام سے نقصان ہو تا ہے ۔
13 ایک احمق حماقت آمیز باتیں کہہ کر ہی شروعات کرتا ہے اور آخر میں وہ پا گل پن سے بھری ہو ئی باتوں سے خود کوہی نقصان پہنچا لیتا ہے ۔
14 ایک احمق ہر وقت جو وہ کرنا چاہتا ہے اسی کی باتیں کرتا رہتا ہے لیکن آگے کیا ہو گا یہ تو کو ئی نہیں جانتا ۔ آئندہ کیا ہو نے جا رہا ہے یہ توکو ئی بتا ہی نہیں سکتا ۔
15 احمق اتنا چالاک نہیں کہ اپنے گھر کا راستہ پا جا ئے اس لئے اس کو تو عمر بھر سخت کام کرنا ہے ۔
16 کسی ملک کے لئے یہ بہت برا ہے کہ اس کا بادشا ہ کسی بچے جیسا ہو ۔ اور کسی ملک کے لئے یہ بہت برا ہے کہ اس کا حاکم اپنا سارا وقت کھانے میں ہی گذارتا ہے ۔
17 لیکن کسی ملک کے لئے یہ بہت اچھا ہے کہ اس کا بادشا ہ شریف زادہ ہو کسی ملک کے لئے یہ بہت اچھا ہے کہ اس کا سردار اپنے کھانے اور پینے پر قابورکھتا ہو ۔ وہ حکمران مضبوط ہونے کے لئے کھا تے پیتے ہیں نہ کہ متوالے ہو جا نے کے لئے ۔
18 اگر کو ئی شخص کام کر نے میں بہت سست ہے تو اس کا گھر ٹپکنا شروع کر دے گا اور اس کے گھر کی چھت گرنے لگے گی ۔
19 لوگ خوشی کے لئے ضیافت کر تے ہیں اور مئے زندگی کو اور زیادہ خوشی سے بھر دیتی ہے مگر روپیہ کے چکر میں سبھی پڑے رہتے ہیں ۔
20 تم اپنے دل میں بھی بادشاہ پر لعنت نہ کرو اور اپنی خوابگاہ میں بھی مالدار پر لعنت نہ کرو کیوں کہ ہوا ئی چڑیا بات کو لے اُ ڑے گی اور سردار اس کو کھول دے گا ۔
11:1 تم جہاں بھی جا ؤ بہتر کام کرو تھو ڑے وقت کے بعد تمہا رے اچھے کام وا پس لوٹ کر تمہا رے پاس آئیں گے ۔
2 جو کچھ تمہا رے پاس ہے اس کا کچھ حصہ سات آٹھ لوگوں کو دے دو کیوں کہ تم نہیں جانتے کہ زمین پر کیا بلا آئے گی ۔
3 کچھ باتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں تم یقین کرسکتے ہو جیسے بادل بارش سے بھرے ہیں تو وہ زمین پر پانی بر سا ئے گا ۔ اگر کو ئی پیڑ گرتا ہے چا ہے داہنی طرف گرے چا ہے با ئیں طرف گرے لیکن وہ وہیں پڑا رہے گا جہاں وہ گرا ہے ۔
4 اگر کو ئی شخص لگاتار بہتر موسم کا انتظار کرتا رہتا ہے تو وہ اتنا بیج کبھی بو نہیں سکتا ۔ اور اسی طرح اگر کو ئی شخص لگاتار اس بات سے ڈرتا رہتا ہے کہ ہر بادل برسے گا تو وہ اپنی فصل کبھی نہیں کا ٹ سکے گا ۔
5 تم نہیں جان سکتے کہ ماں کے رحم کے اندر بچہ کی ہڈی میں زندگی کی سانس کیسے جا تی ہے ۔اسی طرح تم خدا کے کام سے بے خبر ہو ۔ دراصل وہ اکیلا ہی سب کچھ کرتا ہے ۔
6 صبح کو اپنا بیج بو نا شروع کرو اور شام تک نہ رکو ۔ کیوں کہ تو نہیں جانتا کہ ان میں سے کونسا تمہیں امیر بنائے گا ۔ ہو سکتا ہے سب کچھ جو تم کرو گے تیرے لئے فائدہ مند ہو ۔
7 زندہ رہنا اچھا ہے سورج کی روشنی دیکھنا بہتر ہے ۔
8 ہاں اگر آدمی برسوں زندہ رہے تو ان میں خوشی کرے لیکن تاریکی کے دنوں کو یاد رکھے کیوں کہ وہ بہت ہونگے ۔ سب کچھ جو آتا ہے وہ بطلان ہے ۔
9 اس لئے اے نو جوانو! جب تک تم جوان ہو خوشی مناؤ مسرور ہو ! اور جو تمہار ا دل چاہے وہی کرو ۔ جو تمہاری آرزو ہے وہ کرو ۔ لیکن یاد رکھو تمہارے ہر ایک عمل کے لئے خدا تمہارا فیصلہ کرے گا ۔
10 اپنے غصہ کو اپنے اوپر اختیار رکھنے مت دو ۔ اور اپنے جسم کو بھی گناہ کرنے مت دو تم زیادہ وقت تک جوان نہیں رہو گے ۔
12:1 اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کرو ، اس سے پہلے کہ برا دن اور وہ سال ( بوڑھا پا ) آجائے جب تم یہ کہو ، " میں نے اپنی زندگی سے لطف اندوز نہیں ہوا ۔"
2 وہ دن آئیگا جب تم بوڑھے ہو جاؤ گے ۔ اور یہاں تک کہ سورج ، چمکیلی روشنی ، چاند اور ستارے مدہم لگنے لگے گی ۔ تمہاری زندگی مصیبتوں سے گھر جائے گی ۔ بڑھا پے کی مصیبت گھنے بادلوں کی طرح ہوگی جو جلدی سے غائب نہیں ہوتا ہے ۔
3 اس وقت تیرے بازو طاقت کھو دیں گے ۔ اور ہو سکتا ہے کہ کانپیں گے ۔ تمہارے پیر کمزور ہوجائیں گے اور جھک جائیں گے ۔ تمہارے دانت باہر گر پڑینگے اور تم غذا نہیں چبا سکو گے ۔ تمہاری آنکھوں میں دھنددھلاہٹ چھا جا ئیگی ۔
4 تم بہرے ہو جاؤ گے بازار کا شور بھی تم سن نہیں پاؤ گے ۔ چلتی ہوئی چکی بھی تمہیں بہت خاموش دکھا ئی دیگی ۔ تم بڑی مشکل سے لوگوں کو گا تے سن پا ؤ گے ۔ لیکن حالانکہ چڑیوں کی چہچہاہٹ کی آواز تمہیں صبح سویرے جگا دیگی ۔
5 اونچی جگہوں سے تم ڈر نے لگو گے ۔ تم ڈرو گے کہ کہیں چلتے وقت ٹھو کر کھا کر گر نہ جاؤں ۔ تمہارے بال بادام کے پھو لوں کے جیسے سفید ہو جائیں گے تم جو چلو گے تو اس طرح گھستے ہوئے چلو گے جیسے کوئی ٹڈی ہو ۔ تمہاری حسرتیں ناکام ہو جاتی ہے ۔ تب پھر تمہیں اپنے نئے گھر ابدی قبر میں جانا ہوگا اور تمہاری لاش کو لے جا رہے ماتم کرنے والوں کی بھیڑ سے سڑک بھر جائیگی ۔
6 جب تم نو جوان ہو اپنے خالق کو یاد رکھ اس سے پیشتر کہ چاندی کی ڈوری کاٹی جائے اور سو نے کی کٹوری توڑی جائے ۔ اس سے پہلے کہ گھڑا چشمہ پر پھو ڑا جائے اور کنواں کے گھڑنی کا پہیا ٹوٹ جائے ۔
7 تیرا جسم مٹی سے آیا ہے اور اب موت ہوگی تو تیرا یہ جسم واپس مٹی ہو جائے گا لیکن تیری یہ روح تیرے خدا سے آئی ہے اور جب تو مرے گا تیری یہ روح واپس خدا کے پاس جائے گی ۔
8 سب کچھ بے معنیً ہے ۔ واعظ کہتا ہے سب کچھ بیکار ہے ۔
9 واعظ بہت دانشمند تھا وہ لوگوں کو تعلیم دینے میں اپنی عقل کا استعمال کیا کرتا تھا ۔ ہاں اس نے بخوبی غور کیا اور خوب تجویز کی اور بہت سی مثالیں قرینہ سے بیان کیں ۔
10 واعظ دل آویز باتوں کی تلاش میں رہا اور ان تعلیمات کو لکھا جو سچی ہیں اور جن پر اعتماد کیا جا سکتا ہے ۔
11 عقلمندوں کی باتیں چرواہے کی عصا کی مانند اور مضبوط کھونٹیوں کی مانند ہے۔ ان تعلیمات پر تم بھروسہ کر سکتے ہو ۔ یہ اسی چرواہے ( خدا ) کے پاس سے آیا ہے ۔
12 اس لئے میرے بیٹے ، اس تعلیمات کا مطالعہ کرو ، لیکن دوسری کتابوں سے ہوشیا ررہو ۔ اور لوگ تو ہمیشہ کتابیں لکھتے ہی رہتے ہیں اور بہت پڑھنا جسم کو تھکا
13 اب سب کچھ سنا گیا ۔ حاصل کلام یہ ہے خدا کا احترام کرو اور اس کے احکامات پر چلو کہ انسان کا فرض کلی یہی ہے ۔ کیوں کہ لوگ جو کرتے ہیں یہاں تک کہ ان پوشیدہ باتوں کو بھی خدا جانتا ہے وہ انکی سبھی اچھی باتوں اور بری باتوں کے بارے میں جانتا ہے ۔ انسان جو کچھ بھی کرتا ہے اس کے ہر ایک فعل کی وہ فیصلہ کرے گا ۔
14