1:1 یہ واقعہ اس دوران ہوا تھا جب اخسو یرس بادشاہ تھا ۔ وہ ہندوستان سے لیکر کوش ( اتھو پیا ) تک ۱۲۷ صوبوں پر حکو مت کیا کرتا تھا ۔
2 بادشاہ اخسو یرس سو سا ضلع کے محل سے اپنی سلطنت پر حکو مت کرتا تھا ۔
3 اپنی حکو مت کے تیسرے سال اخسویرس نے اپنے عہدیداروں اور قائدین کی دعوت کی ۔ فارس اور مادی کے تمام اہم فوجی عہدیدار اور اہم قائدین اس موقع پر وہاں آئے ہوئے تھے ۔
4 دعوت ۱۸۰ دنوں تک جاری رہی اس دوران بادشاہ اخسو یرس نے اپنی حکو مت کی عظیم دولت کو عیاں کیا اور اس نے ہر ایک کو اپنے محل کے پُر شکوہ خوبصورتی اور دولت دکھا یا ۔
5 اور جب ۱۸۰ دن کی وہ تقریب ختم ہوئی بادشاہ اخسو یرس نے دوسری دعوت دی جو سات دن تک رہی ۔ دعوت تقریب محل کے اندرونی باغ میں منعقد ہوئی تھی ۔ تمام لوگ جو پایہ تخت سو سا شہر میں تھے انہیں مد عو کیا گیا تھا ۔ اس میں بڑے سے بڑے اور چھو ٹے سے چھو ٹے مر تبہ والے لوگ بھی بلائے گئے تھے ۔
6 اندرونی باغ میں کمرے کے چاروں طرف سفید اور نیلے رنگ کے بہترین کتانی کپڑے ٹنگے ہوئے تھے ۔ وہ کپڑے بہترین سفید ریشمی کپڑوں کے ڈوریوں اور چاندی کے چھلّوں سے سنگ مر مر کے ستونوں پر بندھے ہوئے تھے ۔ وہاں سونے اور چاندی سے سجے ہوئے پلنگ تھے ۔ یہ سارے پلنگ سفید اور سیاہ رنگ کے سنگ مر مر اور بیگنی رنگ کے قیمتی پتھروں اور سیپیوں سے بنے ہوئے صحن پر لگے ہوئے تھے ۔
7 مختلف قسموں اور ڈیزائنوں کے سونے کے پیا لوں میں مئے وہاں پیش کی گئی تھیں ۔ وہاں بادشاہ کی مئے کافی مقدار میں تھی ۔ سبب اس کا یہ تھا کہ بادشاہ بہت امیر اور سخی تھا ۔
8 بادشاہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا تھا ، اس نے کہا تھا " مہمانوں کو جتنی وہ چاہیں اتنی مئے دی جانی چاہئے اور مئے دینے والوں نے بادشاہ کے حکم کی تعمیل کی تھی ۔
9 اور اسی وقت بادشاہ اخسو یرس کے محل میں وشتی نے عورتوں کو ایک دعوت دی ۔
10 بادشاہ اخسو یرس ساتویں دن بہت زیادہ مئے پینے کی وجہ سے بہت زیادہ نشے میں تھا ۔ اس نے مہو مان ، بِزتا ، خر بُونا ہ، بِگتا ، ابگتا، زِتار اور کر کس کو بلا یا ۔ یہ لوگ سات خواجہ سرائیں تھے جو اس کی ہمیشہ خدمت کیا کرتے تھے ۔
11 اس نے ان سات خواجہ سراؤں کو حکم دیا کہ ملکہ وشتی کو شاہی تاج پہنا کر اسکے پاس لائیں ۔ وجہ یہ تھی کہ وہ قائدین اور اہم لوگو ں کو اس کی خوبصورتی دکھا نا چاہتے تھے ۔ وہ واقعی میں ایک بہت خوبصورت عورت تھی ۔
12 لیکن جب ان خواجہ سراؤں کے ذریعہ سے ملکہ وشتی کو بادشاہ کا حکم سنا یا گیا تو اس نے بادشاہ کے مہمانوں کے سامنے آنے سے انکار کیا ۔ تب بادشاہ کو بہت غصہ آیا اور طیش میں آکر بھڑک اٹھا ۔
13 بادشاہ کے لئے یہ ایک رواج تھا کہ قانونی ماہروں سے قانون اور اس کی سزا کے متعلق رائے لے ۔ اس لئے بادشاہ اخسو یرس نے دانشمندوں سے جو قانون سے واقف تھے پو چھا ۔ وہ دانشمند بادشاہ کے قریبی آدمی تھے انکے نام یہ ہیں : کار شینا ، ادماتا ، ترسِیس ، مرس ، مر سِنا ، مُموکان ۔ یہ سات آدمی فارس اور مادی کے بہت اہم عہدیدار تھے ۔ ان لوگوں کو بادشاہ سے ملنے کی خاص اجازت تھی کیوں کہ وہ لوگ بہت ہی اہم لوگ تھے ۔
14
15 بادشاہ نے ان ماہروں سے پو چھا ، " ملکہ وشتی کے ساتھ کیا کیا جائے ؟ اس نے بادشاہ اخسو یرس کے حکم کو جو کہ اس خواجہ سراؤں کے معرفت ملا تھا ما ننے سے انکار کر گئی اس واقعہ سے متعلق قانون کیا کہتا ہے ۔"
16 مُموکان نے بادشاہ کو دوسرے عہدیداروں کے سامنے جواب دیا ، " ملکہ وشتی نے صرف بادشاہ کے خلاف ہی نہیں بلکہ قائدین اور بادشاہ اخسو یرس کی سلطنت کے صو بوں کے تمام لوگوں کے خلاف بھی بہت بڑا جرم کیا ہے ۔"
17 میں ایسا اس لئے کہتا ہوں کہ دوسری عورتیں جو کچھ ملکہ وشتی نے کہا ہے اس کو سنیں گی اور دوسری عورتیں اپنے شوہروں کی اطاعت کرنا بند کردیں گی وہ اپنے شوہروں سے کہیں گی ۔" بادشاہ اخسویرس نے ملکہ وشتی کو لانے کے لئے حکم دیا تھا لیکن اس نے آنے سے انکار کردیا ۔"
18 " آج فارس اور مادی کے قائدین کی بیویوں نے سنا کہ ملکہ نے کیا کہا ۔ وہ لوگ ملکہ کے طرز عمل سے متاثر ہونگے اور وہ لوگ بھی اپنے اپنے شوہروں ، بادشاہ کے عہدیداروں کے ساتھ وہی حرکت کرینگی ۔ تب نافرمانی اور ناراضگی کا خاتمہ نہیں ہوگا ۔
19 " اس لئے اگر بادشاہ کی خواہش ہوتو ایک حل یہ ہے : بادشاہ کو ایک شاہی حکم دینا چاہئے اور اسے فارس اور مادی کے قانون میں لکھا جانا چاہئے ۔ اور اس میں یہ بھی وضاحت ہونی چاہئے کہ فارس اور مادی کا اصول بدلا یا مٹا یا نہیں جا سکتا ۔ بادشاہ کا حکم یہ ہونا چاہئے کہ بادشاہ اخسو یرس کے سامنے وشتی اب پھر کبھی نہیں آئے گی ۔ ساتھ ہی بادشاہ کو ملکہ کا درجہ کسی ایسی عورت کو دینا چاہئے جو اس سے بہتر ہو ۔
20 " پھر جب بادشاہ کے اس شا ہی حکم کا اعلان اس کی بڑی حکو مت کے ہر حصے میں ہوگا تمام بیویاں اہم سے اہم ہو یا معمولی سے معمولی سب اپنے اپنے شوہروں کی عزت کریں گی ۔"
21 بادشاہ اور اسکے اہم عہدیدار اس مشورہ سے بہت خوش تھے ۔ اس لئے بادشاہ اخسویرس نے جیسا مُموکان نے رائے دی ایسا ہی کیا ۔
22 بادشاہ اخسویرس نے حکو مت کے ہر صوبوں میں خطوط بھیجے ۔ اس نے وہ خطوط ہر ایک صوبہ میں اس کی اپنی لکھا وٹ میں اور ہر ایک قوم میں اسکی اپنی زبان میں بھیجے ۔ ان خطوط میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ ہر شو ہر اپنے گھر بار کا حاکم ہوگا اور اپنے لوگوں کی زبان میں باتیں کرے گا ۔
2:1 بعد میں بادشا ہ اخسویرس کا غصّہ ٹھنڈاہوا تو اس کو وشتی اور وشتی کے کام یا د آئے ۔اس کے متعلق احکام کو یادکیا ۔
2 تب بادشا ہ کے اپنے حاضرین نے اسے ایک حل پیش کیا انہوں نے کہا ، " بادشا ہ کے لئے جوان اور خوبصورت کنواری لڑکیوں کو تلاش کرو۔
3 بادشا ہ سلطنت کے ہر صوبہ میں کمشنر مقرر کرے ، اور وہ لوگ خوبصورت اور جوان کنواریوں کو اپنے اپنے صوبہ میں جمع کریں گے اور اسے ضلع محل میں لا ئینگے ۔ وہ جوان لڑکیا ں بادشاہ کی عورتوں کے گروہ میں رکھی جا ئیں گی ۔ ہجّی کی نگرانی میں رہیں گی جو بادشا ہ کا خواجہ سرا ہے اور عورتوں کا سرپرست بھی ہے ۔ اور پھر انہیں خوبصورتی کے لئے ہر نسخہ دیا جا ئے ۔
4 اور جن کنواری کو بادشا ہ سب سے زیادہ پسند کرے گا وہ وشتی ملکہ کی جگہ لے گی ۔" اور بادشا ہ نے تجویز کو قبول کیا کیوں کہ یہ ایک اچھا مشورہ تھا ، اور اس پر عمل کیا ۔
5 بنیمین کے خاندانی گروہ سے مرد کی نامی ایک یہودی تھا جو یا ئر کا بیٹا تھا ۔ یا ئر سمعی کا بیٹا تھا اور سمعی قیس کا بیٹا تھا ۔ مرد کی سوسا کے ضلع محل میں رہتا تھا ۔
6 مرد کی ان لوگوں کی نسل سے تھا جنہیں بابل کے بادشا ہ نبوکد نضریروشلم سے جلاوطن کیا تھا ۔اور اسے اس کی سلطنت میں لے جا یا گیا ۔ وہ یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یاکین کے ساتھ قیدیوں کے گروہ میں تھا ۔
7 مرد کی رشتہ میں ایک لڑکی ہد سّاہ نامی تھی اسکے ماں یا باپ نہیں تھے ۔ اس لئے مرد کی دیکھ بھال کر تا تھا ۔ مرد کی نے بطور بیٹی اسکو گود لیا تھا جب اس کے ماں باپ مر گئے تھے ۔ہدسّاہ کو ایستر بھی کہتے تھے ایستر کا چہرہ اور اسکا جسم بہت خوبصورت تھا ۔
8 جب بادشا ہ کا حکم سنایا گیا تو بڑی تعداد میں جوان کنواریوں سوسا کے ضلع میں محل میں لا ئیں گئیں۔انہیں ہجّی کی نگرانی میں دے دی گئیں۔ایستر انہی کنواریں لڑکیوں میں سے ایک تھی ۔ ایستر کو بادشاہ کے محل میں لے جا کر ہجّی کی نگرانی میں رکھا گیا ۔ہجیّ بادشا ہ کے عورتو ں کا سر پرست تھا ۔
9 ہجی نے ایستر کو پسند کیا وہ اس کی پسندیدہ بن گئی تو ہجّی نے اس کو خوبصورتی کے نسخے اور خاص قسم کا کھانا دیا ۔ہجّی نے بادشا ہ کے محل سے سات خادمہ لڑکیوں کو چنا اور انہیں ایستر کو دیا پھر ہجّی نے ایستر اور ان سات خادمہ لڑکیوں کو شاہی حرم سرا (عورتو ں کا کمرہ ) کے سب سے اچھی جگہ میں بھیج دیا ۔
10 ایستر نے کسی سے بھی یہ نہیں کہا کہ وہ یہودی ہے ۔اس نے اپنے خاندان کے متعلق بھی کسی سے کچھ نہیں کہا کیونکہ مرد کی نے اسے حکم دیا تھا کہ نہ بتائے ۔
11 مرد کی ہرروز محل کے آنگن کے نزدیک جہاں بادشا ہ کی عورتیں رہا کر تی تھیں چہل قدمی کرتا تھا ۔اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ اس کو یہ جاننے کی خواہش تھی کہ ایستر کیسی ہے اور اس کے ساتھ کیا گذرہی ہے ۔
12 اس سے پہلے کہ کسی کنواری کو بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جایا جا ئے اس کو ۱۲ مہینے خوبصورتی کے ترکیب کے نسخوں سے گزرنا پڑتا تھا اس مدت کے دوران اسے پہلے چھ مہینے لوبان کا تیل استعمال کر کے پھر دوسرے چھ مہینے مختلف قسم کے خوشبوؤں اور دوسرے خوبصورتی کی چیزوں کا استعمال کر کے اپنے آپ کو خوبصورت کرنا پڑتا تھا ۔
13 اس طریقے سے کنواری بادشا ہ کے سامنے جا تی : وہ جو کچھ بھی چاہتی اسے شاہی حرم سرا سے لینے کی اجازت تھی ۔
14 رات میں لڑکی بادشا ہ کے محل میں جا تی اور صبح میں وہ واپس حرم سرا آتی ۔ پھر وہ حرم سرا کے دوسرے حصّے میں واپس چلی جا تی جہاں وہ شعشغاز نامی آدمی کے نگرانی میں رکھی جا تی ۔ شعشغاز ایک شاہی خواجہ سرا تھا اور باشا ہ کی داشتاؤں کی نگرانی کر تا تھا ۔ وہ پھر دوبارہ نہیں جا تی جب تک کہ بادشا ہ اس کے ساتھ خوش نہ ہو تے ، تب پھر وہ اس کا نام لے کر اسے واپس بلا تا ۔
15 جب ایستر کی بادشا ہ کے پاس جانے کی باری آئی تو اس نے کچھ نہیں پو چھا اس نے بادشا ہ کے خواجہ سرا ہجّی سے جو عورتوں کا نگراں کا ر تھا بس اس سے یہ پو چھا کہ اسے اپنے ساتھ بادشا ہ کے پا س کیا لے جانا چا ہئے ؟ایستر وہ کنواری تھی جسے مرد کی نے گود لیا تھا ۔ اور وہ اس کے چچا ابیخیل کی بیٹی تھی ۔جو بھی ایستر کو دیکھتا وہ اس کو پسند کرتا ۔
16 اس لئے ایستر کو شاہی محل میں بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جا یا گیا ۔ یہ واقعہ اس کی حکومت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے میں ہوا ۔ یہ مہینہ طیبت کہلا تا تھا ۔
17 بادشا ہ نے ایستر سے دوسری تمام لڑکیوں سے زیادہ محبت کی اور وہ اس کی محبو بہ بن گئی ۔ وہ بادشا ہ کو دوسری ساری کنواریوں سے زیادہ پسند آئی۔ بادشا ہ اخسو یرس نے ایستر کے سر پر شاہی تاج پہناکر وشتی کی جگہ نئی ملکہ بنالیا ۔
18 ایستر کے لئے بادشا ہ نے ایک بہت بڑی دعوت دی یہ دعوت اس نے اپنے اہم آدمیوں اور قائدین کے لئے دی ۔اس نے تمام صوبوں میں تعطیل کا اعلان کیا اور اس نے لوگو ں کو تحا ئف بھیجے کیوں کہ وہ ایک سخی بادشا تھا ۔
19 مرد کی اس وقت بادشا ہ کے دروازے کے پاس بیٹھا ہی تھا جس وقت دوسری مرتبہ لڑکیوں کو ایک ساتھ جمع کیا گیا تھا ۔
20 ایستر ابھی بھی اس بات کو چھپا ئی ہو ئی تھی کہ وہ یہودی ہے ۔اس نے کسی کو بھی اپنا خاندانی پسِ منظر نہیں کہا تھا کیونکہ مردکی نے اسے ایسا کر نے کا حکم دیا تھا ۔ وہ مرد کی کے حکم کو اب بھی ایسے ہی مانتی تھی جیسے وہ پہلے مانتی تھی جب مرد کی اس کی دیکھ بھال کر تا تھا ۔
21 اس وقت مرد کی بادشا ہ کے پھاٹکوں کے قریب بیٹھا تھا ۔ تب وہ شاہی پھاٹکوں کے پہریدار بگتان اور ترش کے سازشوں کے با رے میں جانا ۔ وہ لوگ بہت غصّے میں تھے اور بادشا ہ اخسو یرس کومارنے کا منصوبہ بنایا تھا ۔
22 لیکن جب مردکی سازش کے بارے میں جان گیا تو اس نے ملکہ ایستر کو بتا دیا اور ملکہ ایستر نے اسے بادشا ہ سے کہہ دیا ۔ا سنے بادشا ہ کو یہ بھی بتا دیا کہ مرد کی ہی وہ آدمی ہے جس نے اسے اس منصوبہ کے بارے میں اطلاع دی ۔
23 اس کے بعد اس اطلاع کی جانچ کروا ئی گئی اور یہ معلوم ہوا کہ مرد کی کی اطلاع صحیح تھی اور ان دو پہریداروں کو جنہوں نے بادشا ہ کو مارڈالنے کا منصوبہ بنایا تھا انہیں پھانسی پر لٹکا دیئے گئے ۔ بادشا ہ کے سامنے ہی یہ سب باتیں " بادشا ہ کی تاریخ کی کتاب " میں لکھ دی گئیں۔
3:1 یہ واقعات ہونے کے بعد بادشاہ اخسو یرس نے ہامان کو عزت بخشی ۔ہامان اجاجی کے ہمّدا تا نامی شخص کا بیٹا تھا ۔ بادشا ہ نے ہامان کو ترقی دی اور اس کو دوسرے قائدین سے زیادہ عزت کی جگہ بخشی ۔
2 بادشا ہ کے تمام قائدین بادشا ہ کے شاہی پھاٹک پر جھک کر ہامان کو سلام کر تے تھے اس لئے کہ بادشا ہ نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا تھا ۔لیکن مردکی نے جھک کر ہامان کی تعظیم کرنے سے انکار کیا ۔
3 تب شاہی پھاٹک پر بادشا ہ کے قائدین نے مرد کی سے پو چھا ، "تم بادشا ہ کے احکام کی تعمیل کیو ں نہیں کر تے اور ہامان کے سامنے جھکتے کیوں نہیں ؟"
4 دِن بدن وہ بادشا ہ کے قائدین مرد کی سے کہتے لیکن اس نے جھک کر تعظیم کرنے کے احکام سے انکار کیا ۔اس لئے ان قائدین نے اسکے متعلق ہامان سے کہا وہ دیکھنا چا ہتے تھے کہ ہامان مرد کی کے تعلق سے کیا کرتا ہے ۔ مرد کی ان قائدین سے کہہ چکا تھا کہ وہ یہودی ہے ۔
5 جب ہامان نے دیکھا کہ مرد کی نے اس کے لئے جھک کر تعظیم کر نے سے انکار کیا تو اسے بہت غصّہ آیا ۔
6 ہامان کو معلوم ہوا کہ مرد کی یہودی ہے لیکن وہ صرف مرد کی کو ہی مارنے سے مطمئن نہیں تھا ۔ ہامان بادشا ہ اخسو یرس کی ساری حکومت میں مرد کی کے تمام یہودی لوگو ں کو مار ڈالنے کی ترکیب کی تلاش میں تھا ۔
7 بادشاہ اخسو یرس کی حکومت کے بارہویں سال میں ہامان نے نیسان کے مہینے میں جو کہ سال کا پہلا مہینہ تھا خاص دن مہینہ اور چننے کے لئے قرعہ ڈا لا ۔آخر کا ر بارہواں مہینہ یعنی ادار کا مہینہ چنا گیا ۔ ( اسوقت قرعہ "پُور " کہلا تا تھا )
8 تب ہا مان بادشاہ اخسو یرس کے پاس آیا اس نے کہا ، " بادشاہ اخسو یرس تمہاری حکو مت کے ہر صوبہ میں ایک خاص گروہ کے لوگ پھیلے ہوئے ہیں ۔ یہ لوگ اپنے آپ کو دوسرے لوگو ں سے الگ رکھتے ہیں ان لوگوں کے رسم و رواج بھی ان سبھی دوسرے لوگوں سے الگ ہیں اور یہ لوگ بادشاہ کے قانونو ں کی تعمیل بھی نہیں کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو حکو مت میں رہنے دینا بادشاہ کے لئے اچھا نہیں ہے ۔
9 " اگر بادشاہ کو مناسب معلوم ہو تو میرے پاس ایک حل ہے ان لوگوں کو تباہ کرنے کا حکم صادر کیا جائے اس کے لئے میں بادشاہ کے خزانہ میں چاندی کے سکّے جمع کراؤنگا ۔ میں بادشاہ کے خزانے کے نگراں کار عہدیدار کو اس مبلغ رقم کو دیدونگا ۔"
10 اس طرح بادشاہ نے سرکاری مہر کی انگوٹھی اپنی انگلی سے نکا لی اور اسے ہامان کے حوالے کی ۔ ہامان اجاجی ہمّداتا کا بیٹا تھا وہ یہودیوں کا دشمن تھا ۔
11 اس کے بعد بادشاہ نے ہامان سے کہا ، " یہ دولت اپنے پاس رکھو اور جو کچھ ان لوگوں کے ساتھ کرنا چاہتے ہو کرو ۔"
12 پھر اس پہلے مہینے کے ۱۳ ویں دن بادشاہ کے معتمدوں کو بلایا گیا انہوں نے ہر صوبہ کی اور ہر ایک لوگوں کی زبانوں میں ہامان کے احکام لکھے ۔ انہوں نے بادشاہ کے قائدین کو لکھا اور مختلف صوبوں کے صوبیداروں کو اور مختلف گروہ کے لوگوں کے قائدین کو بھی لکھا ۔ انہوں نے بادشاہ اخسو یرس کے اختیار کے ساتھ لکھا اور بادشاہ کی انگو ٹھی سے اس کو مہر بند کر دیا ۔
13 خبر رساں ان خطو ط کو بادشاہ کے صوبوں میں لے گئے ۔ ان خطوں میں بادشاہ کا ایک حکم تھا کہ بوڑھے ، جوان ، عورت اور چھو ٹے بچّے سمیت تمام یہودیوں کو کچلو مارو اور تباہ کر ڈا لو ۔ حکم تھا کہ تمام یہودیوں کو ایک دن میں ہی مار ڈا لا جائے وہ دن بارہویں مہینے کا تیرہواں دن ادار کا مہینہ تھا اور حکم تھا کہ تمام یہودیوں کی تمام چیزوں کو لے لیا جائے ۔
14 احکام پر مشتعمل ان خطو ط کی ایک نقل اس سر زمین کا قانون ہونا چاہئے تھا ۔ یہ سب صوبوں کا قانون ہونا چاہئے تھا ۔ اس کا اعلان حکو مت میں رہ رہے ہر قوموں کے لوگوں میں کرنا تھا ۔ تب وہ سب کے سب لوگ اس دن کے لئے تیار ہونگے ۔
15 بادشاہ کے حکم سے خبر رساں جلد ہی چلے گئے ۔ پا یہ تخت شہر سوسن میں یہ حکم جاری کر دیا گیا ۔ بادشاہ اور ہامان مئے پینے کے لئے بیٹھ گئے ۔ شہر سوسن کے شہریوں کے درمیان گھبراہٹ اور حیرانی پھیلی ہوئی تھی ۔
4:1 جو کچھ ہو رہا تھا اس کے متعلق مردکی نے سنا ۔ جب اس نے یہودیوں کے خلاف بادشاہ کا حکم سنا تو اپنے کپڑے پھا ڑ لئے اس نے سوگ کا لباس پہن لیا اور اپنے سر پر خاک ڈا لی ۔ وہ اونچی آواز میں پھوٹ پھوٹ کر چیختے ہوئے شہر میں نکل پڑا ۔
2 لیکن مردکی صرف بادشاہ کے دروازہ تک ہی جا سکا کیوں کہ سوگ کا لباس پہن کر دروازہ کے اندر جانے کی کسی کو بھی اجازت نہ تھی ۔
3 ہر صوبہ میں جہاں کہیں بھی بادشاہ کے یہ احکام پہنچے یہودیوں میں رونا دھو نا اور سوگ شروع ہو گیا ۔ وہ لوگ روزہ رکھتے اور چیختے تھے ۔ بہت سے یہودیوں نے سوگ کے کپڑے پہن لئے اور اپنے سروں پر خاک ڈا لے زمین پر پڑے تھے ۔
4 ایستر کی خادمہ لڑ کیوں اور خواجہ سراؤں نے ایستر کے پاس جا کر مردکی کے حالات کے متعلق بتا یا ۔ اس کی وجہ سے ملکہ ایستر بہت رنجیدہ اور بہت پریشان ہو گئی اس نے مردکی کے پا س سوگ کے لباس کے بجائے دوسرے کپڑے پہننے کو بھیجے لیکن اس نے ان کپڑے کو پہننے سے انکار کیا ۔
5 اسکے بعد ایستر نے ہتاک کو بلایا کہ میرے سامنے آؤ ۔ ہتاک بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے ایک تھا جسے بادشاہ نے اسکی ( ایستر کی) خدمت کے لئے مقرّر کیا تھا ۔ ایستر نے اسے یہ پتہ لگا نے کے لئے بھیجا کہ کیا ہو رہا ہے اور مرد کی کو کیا چیز تکلیف دے رہی ہے ؟
6 ہتاک شہر کے اس کھلے میدان میں گیا جہاں شاہی دروازہ کے آگے اس نے مردکی کو دیکھا ۔
7 وہاں مردکی نے ہتاک سے جو کچھ ہوا تھا سب کہہ ڈا لا ۔ اس نے ہتاک کو یہ بھی بتا یا کہ ہامان نے یہودیوں کو مار ڈالنے کے لئے بادشاہ کے خزا نے میں کتنی دولت جمع کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔
8 مر دکی نے ہتاک کو یہودیوں کو ہلاک کرنے کے لئے بادشاہ کے حکم پر مشتمل خط کی ایک نقل بھی دی ۔ اور شاہی حکم نامہ شہر سوسن میں ہر جگہ بھیجا گیا تھا ۔ مرد کی یہ چاہتا تھا کہ ہتاک اس خط کو ایستر کو دکھا ئے اور ہر بات اسکو پوری طرح بتا دے ۔ اور اس نے اس سے یہ بھی کہا کہ وہ ایستر کو بادشاہ کے پاس جاکر مرد کی اور اسکے لوگوں کے لئے رحم کی درخواست کر نے کی کو شش کرے ۔
9 ہتاک ایستر کے پاس واپس آیا اور اس نے ایستر سے جو کچھ مرد کی نے کہنے کے لئے کہا تھا سب کچھ کہہ دیا ۔
10 پھر ایستر نے ہتاک کے ذریعہ مرد کی کو یہ کہلا بھیجا ۔
11 " مرد کی ! بادشاہ کے تمام قائد اور بادشاہ کے تمام صوبوں کے تمام لوگ یہ جانتے ہیں کہ یہ قانون ہے کہ کوئی بھی بغیر بلا ئے بادشاہ کے اندرونی دربار میں نہیں جا سکتا ہے۔ قانون سب کے لئے جنس کے بلا لحاظ یکساں نا فذ ہوتا ہے ، چا ہے اسے مانے یا پھر مرے ۔ صرف سوائے اسکے کہ ، اگر بادشاہ کے ہاتھ کا سونے کا ڈنڈا اس آدمی کو دے دیا جائے جو اس سے ملنے کی خواہش رکھتا ہے ۔ اگر بادشاہ ایسا کر تا تو اس آدمی کو مارنے سے بچا لیا جا تا ۔" اس نے یہ بھی کہی ، " مجھے بادشاہ سے ملنے کے لئے ۳۰ دن سے نہیں بلا یا گیا ہے ۔"
12 اس کے بعد ایستر کا پیغام مرد کی کے پاس پہنچا دیا گیا ۔ اس پیغام کو پاکر مرد کی نے اسے جواب بھیجا : " ایستر ! ایسا مت سوچ کہ تو بادشاہ کے محل میں رہنے کی وجہ سے سارے یہودیوں میں سے تم ہی صرف بچ جاؤ گی ۔
13
14 اگر اب تم خاموش رہو گی تو یہودیوں کے لئے مدد اور خلاصی تو کسی دوسرے ذرائع سے آہی جائے گی ۔ لیکن تم اور تمہارے باپ کے خاندان سب مر جائیں گے ۔ اور کون جانتا ہے کہ شاید جن مصیبتوں کو ابھی ہم لوگ جھیل رہے ہیں اسے حل کرنے کے لئے تم ملکہ بنی ہو ۔"
15 اس پر ایستر نے مردکی کو یہ جواب بھجوایا :
16 " مردکی ! جاؤ اور جاکر تمام یہودیوں کو شہر سوسن میں جمع کرو اور میرے لئے روزہ رکھو تین دن اور تین رات تک نہ کچھ کھا ؤ اور نہ ہی کچھ پیو ۔ تیری طرح میں اور میری خادمائیں بھی روزہ رکھیں گی ۔ ہمارے روزہ رکھنے کے بعد میں بادشاہ کے پاس جاؤں گی میں جانتی ہوں کہ اگر بادشاہ مجھے اپنے پاس نہ بلا یا تو اس کے پاس جانا اصول کے خلاف ہے لیکن میں کسی بھی طرح سے بادشاہ سے ملاقات کروں گی ۔ اور اگر مجھے مرنا پڑیگا تو مرونگی ۔"
17 اس طرح مردکی وہاں سے چلا گیا اورجیسا ا یستر نے اس سے جیسا کرنے کو کہا تھا اس نے ویسا ہی کیا ۔
5:1 ایستر
2 بادشاہ نے ملکہ ایستر کو وہاں دربار میں کھڑی دیکھا اسے دیکھکر وہ بہت خوش ہوا ۔ اس نے اسکی طرف اپنے ہاتھ میں تھا مے ہوئے سونے کے شاہی ڈنڈے کو آگے بڑھا دیا اس طرح ایستر اس کمرے میں داخل ہوئی اور وہ بادشاہ کے پاس چلی گئی تب اس نے بادشاہ کے سونے کے شاہی ڈنڈے کے سِرے کو چھو لیا ۔
3 اس کے بعد بادشاہ نے اس سے پو چھا ، " ملکہ ایستر ! تمہیں کونسی چیز تکلیف دے رہی ہے ؟ تم مجھ سے کیا چاہتی ہو ؟ جو تم چاہو میں تمہیں وہی دونگا یہاں تک کہ میں اپنی آدھی بادشاہت تک تمہیں دینے کے لئے تیار ہوں ۔ "
4 ایستر نے کہا ، " میں نے آپ کے اور ہامان کے لئے ایک دعوت کا انتظام کیا ہے کیا آپ اور ہامان آج میرے ہاں دعوت میں تشریف لائیں گے ؟ "
5 اس پر بادشاہ نے کہا ، " ہامان کو فوراً بلایا جائے تاکہ ایستر جو چاہتی ہے ہم اسے پورا کر سکیں ۔ " ًٓ تب بادشاہ اور ہامان اس دعوت میں تشریف لے گئے جس کی تیاری ایستر نے انکی تعظیم کے لئے کی تھی ۔
6 جب وہ مئے پی رہے تھے اس وقت بادشاہ نے ایستر سے پھر پو چھا ، " ایستر ! کہو اب تم کیا مانگنا چاہتے ہو ؟ کچھ بھی مانگ لو میں تمہیں دے دونگا کہو تو وہ کیا چیز ہے جس کی تمہیں خواہش ہے ؟ جو بھی تمہاری خواہش ہوگی وہی میں تمہیں دونگا یہاں تک کہ اپنی سلطنت کا آدھا حصہ بھی ۔ "
7 ایستر نے کہا ، " میں یہ مانگنا چاہتی ہوں :
8 اگر مجھے بادشاہ چاہتا ہے اور اگر وہ چیز جو مجھے مسرت بخشے گی بادشاہ مجھے دینے کی خواہش رکھتا ہے ۔ تو میری خواہش ہے کہ بادشاہ اور ہامان کل پھر میرے پاس تشریف لائیں ۔ میں بادشاہ اور ہامان کے لئے کل ایک اور دعوت کا انتظام کرنا چاہتی ہوں ۔ اور اسی وقت میں یہ بتاوٴں گی کہ میں کیا چاہتی ہوں ۔ "
9 اس دن ہامان شاہی محل سے بہت خوش اور اچھی حالت میں نکلا لیکن جب اس نے شاہی پھا ٹک پر مرد کی کو دیکھا تو اسے اس پر بہت غصہ آیا ۔ ہامان مرد کی کو دیکھتے ہی غصہ سے پا گل ہوگیا۔ کیوں کہ جب ہامان وہاں سے گزرا تو اس نے اسکی تعظیم نہ کی مرد کی کو ہامان کا کوئی ڈر نہیں تھا اور اس لئے ہامان غصہ میں آگیا تھا ۔
10 لیکن ہامان نے اپنے غصہ پر قابو پا یا اور گھر چلا گیا ۔ اس کے بعد ہامان نے اپنے دوستوں اور اپنی بیوی زرش کو ایک ساتھ بلا بھیجا ۔
11 اپنے دوستوں کے سامنے اپنی شیخی بگھا رتے ہوئے اس نے کہا ، کہ وہ ایک دولت مند آدمی تھا ۔ اور یہ کہ اسکے بہت سارے بیٹے تھے ۔ اور کئی طرح سے بادشاہ نے اسکی تعظیم کی تھی ۔ اپنی شیخی بگھا رنا جاری رکھتے ہو ئے اس نے کہا بادشا ہ اسے دوسرے قائدین کے مقابلے میں سب سے اعلیٰ عہدوں پر بحال کیا تھا ۔
12 اِتنا ہی نہیں ہامان نے یہ بھی کہا ،"میں ہی صرف وہ آدمی ہوں جسے ملکہ ایستر نے آج اپنی دعوت میں بادشا ہ کے ساتھ دعوت دی تھی ۔ملکہ نے کل کی دعوت کے لئے بادشا ہ کے ساتھ مجھے دعوت کی ہے ۔
13 لیکن مجھے ان سب باتوں سے حقیقت میں کو ئی خوشی نہیں ہے ۔حقیقت میں میں خوشی محسوس نہیں کرتا ہوں جب کبھی بھی میں شاہی محل کے دروازہ پر میں اس یہودی مردکی کو بیٹھے ہو ئے دیکھتا ہوں۔"
14 اس پر ہامان کی بیوی زرِش اور اس کے تمام دوستو ں نے اسے ایک مشورہ دیا ۔ وہ بو لے ، "۷۵ فٹ اونچا پھانسی دینے کا ایک ستون کھڑا کروجس پر اسے لٹکایا جا ئے تب صبح میں بادشا ہ سے کہو کہ مرد کی کو اس پر لٹکا دے ۔ پھر بادشا ہ کے ساتھ تم دعوت میں خوشی خوشی منانے جا سکتے ہو ۔" ہامان کو یہ مشور اچھا معلوم ہوا اس لئے اس نے کسی شخص کو پھانسی کا ستون کھڑا کرنے کا حکم دیا ۔
6:1 اس رات بادشاہ سو نہیں سکا اس لئے اس نے خادم سے کہا تاریخ کی کتاب لا ئے اور اس کو پڑھے ( بادشاہوں کی تاریخ کی کتاب جس میں وہ سب واقعات درج رہتا ہے جو ایک بادشاہ کی دورِ حکومت کے دوران ہوتا ہے ۔)
2 تو اس خادم نے بادشاہ کے لئے وہ کتاب پڑھی ۔ اس نے بادشاہ اخسو یرس کے مار ڈالنے کے برے منصوبے کے متعلق پڑھا ۔ یہ ایسا ہوا کہ بگتان اور ترش کی رچی ہوئی سازش کا پتہ مرد کی کو چلا ۔ یہ دونوں آدمی شاہی پھاٹکوں پر پہرہ دینے والے اور بادشاہ کے عہدیدار تھے ۔ وہ لوگ بادشاہ کو مارنے کے لئے سازش رچے تھے اور مردکی نے اس کے بارے میں اطلاع کر دی تھی ۔
3 اس پر بادشاہ نے سوال کیا ، " ا س بات کے لئے مرد کی کو کونسا اعزاز اور انعام دیا گیا ؟" ان خادموں نے بادشاہ کو جواب دیا ، " مردکی کے لئے کچھ نہیں کیا گیا تھا ۔"
4 اسی وقت بادشاہ کے محل کے باہر آنگن میں ہامان داخل ہوا ۔ ہامان نے پھا نسی کا جو ستون کھڑا کر نے حکم دیا تھا اس پر مردکی کو لٹکوانے کے لئے بادشاہ سے کہنے کے لئے آیا تھا ۔ باد شاہ نے اسکی آہٹ سن کر پو چھا ، " ابھی ابھی آنگن میں کون آیا ہے ؟"
5 بادشاہ کے خادموں نے جواب دیا ، " آنگن میں ہامان کھڑا ہے ۔" بادشاہ نے کہا ، " اسے اندر لے آوٴ ۔"
6 ہامان جب اندر آیا تو بادشاہ نے اس سے ایک سوال پو چھا " ہا مان ! اس آدمی کے لئے کیا کرنا چاہئے جسے بادشاہ عزت دینا چاہتا ہے ؟" ہامان نے سو چا ، کہ میرے علاوہ اور کون ہو سکتا ہے جسے بادشاہ زیادہ تعظیم دینے کی خواہش رکھتا ہے ۔ بادشاہ ضرور مجھے ہی تعظیم دینے کے بارے میں سوچتا ہے ۔ بادشاہ ضرور مجھے ہی عزت دینے کے لئے بات کر رہا ہوگا ۔"
7 ہامان نے جواب دیتے ہوئے بادشاہ سے کہا ، " اس آدمی کو دیا جائے جسے بادشاہ عزت دینے کی خواہش رکھتا ہے ۔
8 بادشاہ کو مخصوص شاہی چغہ جسے کہ اس نے پہنا ہے اپنے خادم کو دینا چاہئے ۔ اور خادم کو ایک گھو ڑا بھی لانا چاہئے جس پر بادشاہ نے سواری کی ہے ۔ تب اپنے خادم کو کہو کہ اس گھوڑے کے سر پر بادشاہ کے خاص نشان کو رکھے ۔
9 اسکے بعد بادشاہ کو کسی اہم قائد کو چغہ اور اس گھو ڑے کا نگراں کار مقرر کرنا چاہئے ۔ بادشاہ کو قائدین کو اس آدمی کو چغہ پہنا نے کا بھی حکم دینا چاہئے جس کو بادشاہ اس چغہ میں عزت و احترام دینا چاہتے ہیں ۔ اور اس گھو ڑے کے آگے جانا چاہئے جس پر کہ وہ آدمی سوار ہوگا ۔ اور اس گھو ڑے کے ساتھ شہر کی گلیوں سے گزرے اور یہ اعلان کرے کہ یہ سب کچھ اس آدمی کے لئے کیا گیا ہے جسے کہ بادشاہ عزت و احترام بخشنا چاہتے ہیں ۔"
10 تب بادشاہ نے ہامان کو حکم دیا " تم اسی وقت فوراً جاوٴ اور یہودی مرد کی کے لئے گھو ڑا اور چغہ لو اور اسے ویسا ہی سجاوٴ جیسا تم نے مشورہ دیا ہے مرد کی شاہی دروازہ کے پاس بیٹھا ہے ۔ جو کچھ تم نے بتا یا ہے سب کچھ ویسا ہی کرنا ۔"
11 ہامان چغہ اور گھو ڑا لایا اور مردکی کو وہ چغہ پہنا یا اور اسکو گھو ڑا پر چڑھا یا اور تب شہر کی ساری گلیوں میں اسے لے گیا ۔ ہامان گھو ڑے کے آگے چل رہا تھا اور اعلان کر رہا تھا ، " یہ سب اس آدمی کے لئے کیا گیا ہے جسے بادشاہ تعظیم دینا چاہتا ہے !"
12 اسکے بعد مردکی پھر شاہی دروازہ پر واپس چلا گیا لیکن ہامان جلد ہی اپنے گھر کی طرف چل دیا وہ اپنا سر ڈھانکے ہوئے تھا کیوں کہ وہ پریشان اور شرمندہ تھا ۔
13 اسکے بعد ہامان نے اپنی بیوی زِرش اور اپنے تمام دوستوں سے جو کچھ ہوا تھا سب کچھ کہا ہامان کی بیوی اور اسکے مشیروں نے ا س سے کہا ، " اگر مردکی یہودی ہے تو تم جیت نہیں سکتے تمہارا زوال شروع ہو چکا ہے تم یقیناً تباہ ہو جاوٴ گے ۔"
14 ابھی وہ لوگ ہامان سے بات کر ہی رہے تھے کہ بادشاہ کے خواجہ سرا ہامان کے گھر پر آئے اور فوراً ہامان کو ایستر کی دعوت میں بلا لے گئے ۔
7:1 پھر بادشاہ اور ہامان ملکہ ایستر کے ساتھ دعوت کھا نے کے لئے چلے گئے ۔
2 دعوت کے دوسرے دن کے دوران جب وہ لوگ مئے پی رہے تھے تو بادشاہ نے ایستر سے پھر ایک سوال کیا " ملکہ ایستر تم مجھ سے کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ جو کچھ تم مانگو گی میں تمہیں دونگا ۔ بتاوٴ تمہیں کیا چاہئے ؟آوٴ!تجھے میں اپنی آدھی سلطنت دیکر تمہاری خواہش کو پوری کروں گا ۔"
3 اُس پر ملکہ ایستر نے جواب دیا ، " اے بادشاہ اگر بادشاہ مجھے چاہتے ہیں اور وہ چیز جو مجھے مسرت بخشے گی اسے بادشاہ مجھے دینے کی خواہش رکھتا ہے ، اور اگر یہ تمہیں خوشی بخشتا ہے ۔ تو مہر بانی کر کے مجھے زندہ رہنے دیں اور میرے لوگوں کو بھی جینے دیں ۔ بس میں یہی مانگتی ہوں ۔
4 میں ایسا اس لئے چاہتی ہوں کہ مجھے اور میرے لوگوں کو تباہ ، ہلاک اور لوٹنے کے لئے بیچ دیا گیا ہے ۔ اگر ہم لوگوں کو غلاموں کی طرح بیچا جا تا تو میں کچھ نہیں کہتی کیوں کہ وہ ایسا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوتا جس کے لئے بادشاہ کو تکلیف دی جاتی ۔
5 اس پر بادشاہ اخسو یرس نے ملکہ ایستر سے پو چھا ، " تمہارے ساتھ ایسا کس نے کیا ؟ کہاں ہے وہ آدمی جس نے تمہارے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی ہمت کی ؟"
6 ایستر نے کہا ، " ہمارا مخالف اور ہمارا دشمن یہ بد کار ہامان ہی ہے ۔" تب ہامان بادشاہ اور ملکہ کے سامنے گھبرا گیا ۔
7 بادشاہ بہت غصہ میں تھا وہ کھڑا ہوا اس نے اپنی مئے وہیں چھو ڑ دی اور باہر باغیچہ میں چلا گیا ۔ لیکن ہامان ملکہ ایستر سے اپنی زندگی کی بھیک مانگنے کے لئے اندر ہی رکا رہا ۔ ہامان یہ جانتا تھا کہ بادشاہ نے اسکی جان لینے کا تہیہ کر لیا ہے اس لئے وہ اپنی زندگی کی بھیک مانگتا رہا ۔
8 بادشاہ جیسے ہی باغیچہ سے دعوت کے کمرہ کی طرف واپس آرہا تھا تو اس نے ہامان کو اس پلنگ پر گر تے ہوئے دیکھا جس پر ایستر ٹیک لگائے ہوئے تھی ۔ بادشاہ نے غصہ سے بھری اونچی آواز میں کہا ، " ارے تو کیا محل میں میرے رہتے ہوئے ملکہ پر حملہ کرے گا ؟" جیسے ہی بادشاہ کے منھ سے یہ الفاظ نکلے ہامان کج چہرہ ڈھانک دیا گیا ۔
9 بادشاہ کے ایک خواجہ سرا خادم نے جس کا نام خر بوناہ تھا ۔ خربونا نے کہا ، " پھا نسی دینے کے لئے ایک ۷۵ فٹ اونچا پھا نسی کا ستون ہامان کے گھر کے قریب بنا یا گیا ہے ہامان نے اسے اس لئے بنا یا تھا کہ اس پر مرد کی کو لٹکائے ۔ مرد کی وہ آدمی ہے جس نے تمہاری ہلاکت کے منصوبہ کو بتا کر تمہاری مدد کی تھی ۔" بادشاہ بولا ، " اس ستون پر ہامان کو لٹکا دیا جائے ۔" اس لئے انہوں نے اسی ستون پر جسے اس نے مرد کی کے لئے بنا یا تھا ہا مان کو لٹکا دیا اس کے بعد بادشاہ نے غصّہ کر نا چھو ڑ دیا ۔
10
8:1 اسی دن بادشاہ اخسو یرس نے تمام یہودیوں کے دشمن ہامان کے پاس جو کچھ تھا سب ملکہ ایستر کو دیدیا ۔ ایستر نے بادشاہ کو بتا دیا کہ مردکی رشتہ میں اسکا چچا زاد بھا ئی ہوتا ہے ۔ اس کے بعد مردکی بادشاہ سے ملنے آیا ۔
2 بادشاہ نے اپنی انگلی سے انگوٹھی نکال کر جسے کہ اس نے ہامان سے واپس لیا تھا مردکی کو دیدیا ۔ اسکے بعد ایستر نے مردکی کو ہامان کے تمام گھروں اور چیزوں کا نگراں کار مقرر کر دیا ۔
3 تب ایستر نے بادشاہ سے پھر بات کی اور وہ بادشاہ کے پیروں پر گر کر رونے لگی اس نے بادشاہ سے التجاء کی کہ وہ اجاجی ہامان کے اس برے منصوبہ کو ختم کردے جسے ہامان نے یہودیوں کو تباہ کرنے کے لئے سو چا تھا ۔
4 اس پر بادشاہ نے اپنے سو نے کے شاہی ڈنڈ ے کو ایستر کی طرف آگے بڑھا یا ایستر اٹھی اور بادشاہ کے آگے کھڑی ہوگئی ۔
5 پھر ایستر نے کہا ، " اگر بادشاہ مجھے چاہتا ہے اور بادشاہ کی یہ تمنا ہے تو براہ کرم اسے کرے ۔ اگر یہ تمہیں مسرت بخشتی ہے اور اگر تم مجھ سے خوش ہو تو برائے مہر بانی ایک شاہی فرمان جاری کر ، ہامان نے جس فرمان کو پہلے جاری کیا تھا اسے واپس لیا جائے ۔ ہامان اجاجی نے بادشاہ کے تمام صوبوں میں بسے ہوئے یہودیوں کو برباد کرنے کا ایک منصوبہ سوچا تھا اور اس طرح کے فرمان کو جاری کیا تھا ۔
6 میں بادشاہ سے یہ استدعا کر رہی ہوں کیوں کہ میں اپنے لوگوں کے ساتھ اس بھیانک واقعہ کو ہو تا ہوا دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتی کہ میرے خاندان کو مار دیا جائے ۔"
7 بادشاہ اخسو یرس نے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی کو جواب دیا بادشاہ نے یہ کہا ، " کیوں کہ ہامان یہودیوں کے خلاف تھا میں نے اس کی ساری جائیداد ایستر کو دیدی اور میرے سپاہیوں نے اس کو پھانسی پر لٹکا دیا ۔
8 اب بادشاہ کے اختیار سے یہودیوں کی مدد کرنے کے لئے ایک صاف ستھرا شاہی فرمان اس طریقے پر جو تم کو سب سے بہتر معلوم ہوتا ہو لکھو ۔ اور تب اس فرمان پر بادشاہ کے اہم انگوٹھی سے مہر لگا دو ۔ بادشاہ کے اختیار سے لکھے گئے کوئی بھی خط جس پر شاہی مہر لگا ہوا ہو رد نہیں کیا جا سکتا ہے ۔"
9 بادشاہ کے معتمدوں کو اسی وقت فوراً بلایا گیا ۔ سیوان نام کے تیسرے مہینے کے تئیسویں تاریخ کو وہ شاہی فرمان لکھا گیا ۔ مرد کی کے سب احکام کو ان سب معتمدوں نے یہودیوں ، قائدین ، صوبے داروں اور ۱۲۷ صوبوں کے عہدیداروں کو لکھے ۔ یہ صوبے ہندوستان سے کُوش ( اتھو پیا ) تک پھیلے ہوئے تھے ۔ وہ احکام ہر صوبہ کی زبان میں لکھے گئے تھے ۔ ان لوگوں نے تمام لوگوں کے لئے انکی زبان میں ترجمہ کئے تھے ۔ یہ سب فرمان یہودیوں کے لئے انکی زبانوں اور انکے حروف تہجی میں لکھے گئے تھے ۔
10 مرد کی نے یہ فرمان نامہ بادشاہ اخسویرس کی اختیار سے لکھے تھے اور پھر ان فرمان نامہ پر اس نے بادشاہ کی انگوٹھی سے مہر لگا دی تھی ۔ پھر ان خطوں کو اس نے گھو ڑ سوار خبر رسانوں کے ذریعہ بھجوا دیا ۔ یہ خبر رساں تیز رفتار گھو ڑوں پر سوار تھے ۔ جو خاص طور پر بادشاہ کے لئے ہی پالے گئے تھے ۔
11 ان خطوں پر بادشاہ کے یہ احکام لکھے تھے :
12 ادار نام کے بارہویں مہینے کے تیرہویں تاریخ یہودیوں کے لئے اسے کرنے کا مقرّرہ دن تھا ۔ بادشاہ اخسویرس کے تمام صوبوں کے تمام یہودیوں کو اس اختیار کواستعمال کر نے کی اجازت دی گئی ۔
13 اس خط کی ایک نقل شاہی فرمان کے ساتھ ہر صوبہ میں بھیجی جاتی تھی ۔ یہ اصول ہر صوبہ کی سر زمین کے لئے ایک قانون بن گیا ۔ یہ اعلان سر زمین میں رہنے والے تمام لوگوں اور ہر قوم جو ا س سلطنت میں رہتی تھی ان کے لئے تھا ۔ ایسا اس لئے کیا گیا تا کہ یہودی اس خاص دن کے لئے تیار رہیں گے ۔ جب انہیں اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کی اجازت ہوگی ۔
14 بادشاہ کے گھو ڑے پر سوار بادشا ہ کے خبر رساں بلا کو ئی تاخیر کئے جلدی سے باہر نکل گئے جیسا کہ یہ بادشا ہ کا حکم تھا ۔شاہی فرمان دارلحکومت شہر سوسن میں نافذ کر دیا گیا ۔
15 پھر مرد کی بادشا ہ کے پاس چلا گیا ۔ مرد کی بادشا ہ کا دیا ہوا خاص لباس پہن لیا۔اس کے کپڑے نیلے اور سفید رنگ کے تھے ۔اس نے ایک بڑا سونے کا تاج بھی سرپر پہن رکھا تھا ۔ اعلیٰ قسم کے سوت کا بنا ہوا بیگنی رنگ کا چغہ بھی اس کو دیا گیا تھا ۔ سوسن کے ضلع محل میں جشن منا یا جا رہا تھا اور لوگ خوشیاں منا رہے تھے ۔
16 یہودیوں کے لئے یہ خاص خوشی کا دن تھا ۔ یہ بڑی خوشی اعزاز اور مسّرت کا دن تھا۔
17 جہاں کہیں بھی کسی بھی صوبہ یا شہر میں بادشا ہ کا وہ شا ہی فرمان پہنچا یہودیوں میں خوشی اور مسّرت کی لہر دوڑ گئی ۔ یہودیوں نے صرف جشن منانے کا انتظام نہیں کیا تھا بلکہ کئی دعوت کا بھی انتظام کیا تھا ۔ اور دوسرے بہت سارے لوگ یہودی بن گئے کیونکہ وہ یہودیو ں سے بہت ڈرا کر تے تھے ۔
9:1 لوگوں کو ادار نام کے بارہویں مہینے کی تیرہویں تاریخ کو بادشاہ کے شاہی فرمان پر عمل کرنا تھا یہ وہی دن تھا جس دن یہودیوں کے دشمنوں کو یہ امید تھی کہ وہ یہودیوں کو شکشت دیں گے لیکن اب تو حالات بدل چکے تھے ۔ اب تو یہودی اپنے دشمنوں سے زیادہ طاقتور تھے جو ان سے نفرت کیا کر تے تھے ۔
2 بادشا ہ اخسو یرس کے ہر ایک صوبوں کے ہر ایک شہروں میں یہودی ایک ساتھ ملے ۔یہودی آپس میں ایک ساتھ اس لئے مل گئے تھے تا کہ ان کے دشمن جو انہیں برباد کرنا چاہتے ہیں ان پر حملہ کرنے کے لئے وہ زیادہ طاقتور ہو جا ئیں گے ۔اس لئے وہ لوگ متحد ہو گئے اور اتنا طاقتور ہو گئے کہ کسی میں ہمت نہ تھی کہ ان کے خلاف کھڑا ہو سکے ۔اب دوسرے تمام لوگ یہودیوں سے ڈرے ہو ئے تھے ۔
3 اور صوبوں کے تمام عہدے دار ، قائدین ،صوبہ دار اور بادشا ہ کے انتظامی عہدے دار یہودیوں کی مدد اس لئے کر نے لگے ۔ وہ تمام عہدیدار یہودیوں کی مدد اس لئے کر تے تھے کیوں کہ وہ مرد کی سے ڈرتے تھے ۔
4 بادشا ہ کے محل میں مرد کی ایک بہت ہی اہم آدمی بن گیا تمام صوبوں میں ہر کو ئی اس کا نام جانتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ وہ ساری حکومت میں کتنا اہم ہے اور روز بروز مرد کی اور طاقتور ہو تا چلا گیا ۔
5 یہودیوں نے اپنے تمام دشمنوں کو شکست دیدی ۔ اپنے دشمنوں کو مار نے اور تباہ کرنے کے لئے وہ تلواروں کا استعمال کئے ۔ جو لوگ یہودیوں سے نفرت کیا کر تے تھے انکے ساتھ جیسا یہودی چاہتے ویسا ہی برتاوٴ کئے ۔
6 شہر سوسن کے پایہ تخت میں یہودیوں نے ۵۰۰ لوگوں کو مار کر تباہ کر دیا ۔
7 یہودیوں نے جن لوگوں کو ہلاک کیا ان میں یہ لوگ بھی شامل تھے : پر شنداتا ، دلفُون ، اسپا تا ،
8 پورتا ، ادلیاہ ، ارِدتا،
9 پر مشتا ، ارِیسی ، ارِدی اور ویزاتا ۔
10 یہ دس آدمی ہامان کے بیٹے تھے ۔ ہا مان ہمّداتا کا بیٹا تھا اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا ۔ یہودیوں نے ان تمام آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن انہوں نے انکی کوئی چیز نہیں لی ۔
11 اس دن جب بادشاہ نے سو سن کے ضلع محل میں مارے گئے پانچ سو آدمیوں کے متعلق سنا تو،
12 اس نے ملکہ ایستر سے کہا ، " سو سن کے ضلع محل میں یہودیوں نے ۵۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا ہے اور انہوں نے سو سن میں ہامان کے دس بیٹوں کو بھی ہلاک کیا ہے ۔ بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں اب کیا کروانا چاہتی ہو ؟ اب تم مجھ سے کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ جو کچھ تم مانگو گی میں تمہیں دونگا ۔ آوٴ۔ مجھے بتاوٴ تمہیں کیا چاہئے ؟ میں تمہاری خواہشوں کو پورا کروں گا ۔"
13 ایستر نے کہا ، " اگر بادشاہ کو منظور ہو تو یہودیوں کو پھر سے کل سوسن میں ایسا کرنے کی اجا زت دی جائے ۔ اور ہامان کے دس بیٹوں کی لاشوں کو پھانسی کے ستون پر لٹکا دیا جائے ۔"
14 تو بادشاہ نے یہ حکم دے دیا کہ سو سن میں کل بھی بادشاہ کا یہ حکم لاگو رہے گا ۔ اور انہوں نے ہامان کے دس بیٹوں کو پھا نسی پر لٹکا دیا ۔
15 ادار مہینے کی چودہویں تاریخ کو یہودی سو سن میں ایک ساتھ جمع ہوئے انہوں نے سو سن میں ۳۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن ان آدمیوں کی کوئی چیز نہیں لی ۔
16 اسی موقع پر بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں رہنے والے یہودی بھی ایک ساتھ جمع ہوئے ، وہ ایک ساتھ جمع ہوئے تا کہ اپنے دشمنوں سے اپنا بچا وٴ کرنے کے لئے طاقتور ہو جائیں اور اس طرح انہوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکارا پا لیا ۔ یہودیوں نے اپنے ۰۰۰,۷۵ دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ لیکن انہوں نے جن دشمنوں کو ہلاک کیا تھا انکی کسی بھی چیز پر قبضہ نہیں کیا
17 ۔ یہ ادار نام مہینے کی تیرہویں تاریخ کو ہوا اور پھر چودہویں تاریخ کو یہودیوں نے آرام کیا ۔ یہودیوں نے اس دن کو ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا ۔
18 ادار مہینے کے تیرہویں اور چودہویں تاریخ کو سو سن میں یہودی ایک ساتھ جمع ہوئے ۔ پھر ۱۵ ویں تاریخ کو انہوں نے آرام کیا ۔ انہوں نے پندرہویں تاریخ کو پھر ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا ۔
19 اسی وجہ سے جو یہودی دیہاتی علاقوں اور چھو ٹے چھو ٹے گاوٴں میں رہتے تھے ادار کی چودہویں تاریخ کو خوشی اور شادمانی سے تعطیل کا جشن منا یا ۔ اس دن انہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دی اور ایک دوسرے کو تحفہ پیش کئے ۔
20 جو کچھ ہوا تھا وہ ہر بات مرد کی نے لکھ لیا تب پھر تمام صوبوں میں رہنے والے تمام یہودیوں کو بھیج دیا گیا ۔ کیا نزدیک اور کیا دور ہر جگہ اس نے خط بھیجے ۔
21 مرد کی نے یہودیوں کو یہ بتانے کے لئے ایسا کیا کہ وہ ہر سال ادار کے مہینے کی ۱۴و یں تاریخ اور ۱۵ ویں تاریخ کو پو ریم کی تقریب منا یا کریں۔
22 یہودیوں کو ا ن دنوں تقریب کے طور سے اس طرح منانا تھا کہ انہیں دنوں یہودیوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکا را پایا تھا ۔انہیں اس مہینے کو اس واسطے بھی منانا تھا کہ یہ وہ مہینہ تھا جب ان کا رنج ان کی خوشی میں بدل گیا تھا یہ وہی مہینہ تھا جب ان کا رونا دھونا جشن کے دن میں بدل گیا تھا ۔ مرد کی نے تمام یہودیوں کو خط لکھا انہیں یہ کہنے کے لئے کہ وہ ان دو دنوں کو بہت زیا دہ خوشی کے جشن کا دن منائیں ۔ یہ وقت ایسا وقت ہے جب لوگ آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دیں اور غریبوں کو تحفے پیش کریں۔
23 اس طرح مرد کی نے یہودیوں کو جو لکھا تھا اسے ان لوگو ں نے قبو ل کئے ۔ وہ اس بات پر متفق ہو گئے کہ انہوں نے جس تقریب کو شروع کیا ہے وہ اسے منا تے رہیں گے ۔
24 ہامان ، ہمّدا تا اجاجی کا بیٹا تھا ۔ اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا ۔اس نے یہودیو ں کی تباہی کے لئے ایک بُرا منصوبہ بنایا تھا ۔ہامان نے یہودیوں کو تباہ اور برباد کر نے کے لئے کسی ایک دِن کو مقرر کرنے کے واسطے قرعہ بھی ڈا لا تھا ۔ ان دنوں اس قرعہ کو "پور " کہا جا تا تھا ۔ اس لئے اس تقریب کانام " پو ریم " رکھا گیا ۔
25 لیکن ایستر بادشا ہ کے پاس گئی اور اس نے اس سے بات چیت کی اس لئے بادشا ہ نے نئے احکام جا ری کر دیئے ۔یہودیوں کے خِلاف ہامان نے جو منصوبہ بنایا تھا اسے روکنے کے لئے بادشا ہ نے حکم نامہ جا ری کیا ۔ہامان کا منصوبہ تباہ ہو گیا اور ہامان اور اس کے خاندان کے ساتھ اس طرح کی بدسلوکی کی اجازت دی گئی ۔ ان احکام کے مطابق ہامان اور اس کے بیٹے کو پھانسی کے ستون پر لٹکادیئے گئے ۔
26 اس لئے یہ تقریب " پوریم " کہلا ئی " پو ریم " نام " پور" لفظ سے بنا ہے ( جس کے معنی ہیں قرعہ) مرد کی نے ایک خط لکھ کر یہودیوں کو اس تقریب کو منانے کے لئے کہا اور اس لئے یہودیوں نے ہر سال ان دودنوں کو تقریب کے طور پر منانا طے کیا ۔ انہوں نے یہ اس لئے کیا تا کہ ان لوگوں کے ساتھ جو باتیں ہو ئی تھی ان کو یاد رکھ سکے۔ یہودیوں اور دوسرے تمام لوگوں کو جو یہودیوں میں مل گئے تھے ہر سال ان دو دنوں کو بالکل اسی طریقہ پر اسی وقت منانا تھا جس کی ہدایت مرد کی نے اپنے حکم نامے میں کی تھی ۔
27
28 یہ دو دن ہر نسل کو اور ہر خاندان کو یادرکھنا اور منانا چا ہئے ۔ انہیں ہر صوبے ہر شہر میں یہ تقریب منانی چا ہئے اور یہودیوں کو پوریم کی تقریب کو منانی کبھی نہیں چھوڑنا چا ہئے ۔ یہودیوں کی نسلوں کو " پو ریم " اور ان دو دنوں کو منانا ہمیشہ یاد رکھنا چا ہئے ۔
29 " پو ریم " کے متعلق احکام کی تصدیق کے لئے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی نے دوسرا سرکاری خط لکھا ( ایستر ابیخیل کی بیٹی تھی ) وہ خط سچا ئی سے بھرا ہوا تھا ۔ ان لوگوں نے اسے بادشا ہ کے اختیار سے اسے اور بھی معتبر بنانے کے لئے لکھا ۔
30 بادشا ہ اخصی یرس کی مملکت کے ۱۲۷ صوبوں میں تمام یہودیوں کے پاس مرد کی نے خط بھجوا ئے ۔ مرد کی نے لوگوں کو کہا کہ یہ تعطیل امن کا اور لوگوں کا ایک دوسرے پر اعتبار کا پیغام ہو نا چا ہئے ۔
31 مرد کی نے لوگوں کو نئی تقریب منانے شروع کرنے کے لئے لکھا ۔ وہ زوردیا یہ تقریب مقّررہ وقت پر ہی منانی چا ہئے۔ یہودی مرد کی اور ملکہ ایستر نے ان دو دنوں کی تقریب کو اپنے لئے اور اپنی نسلوں و اولادوں کے منانے کے لئے مقرّر کیا۔ انہوں نے ان دو دِنوں کو تعطیل کے دِن مُقّرر کئے ۔ یہودی انہیں دوسری تعطیل کے دِنوں کی طرح یاد رکھیں گے ۔ جب وہ لوگ روزہ رکھیں گے اور جو کچھ ہوا تھا ان پر آنسو بہا کر پچھتا ئیں گے ۔
32 ایستر کے خط نے پو ریم کے بارے میں ان اصولوں کو مقرر کیا اور ان تمام چیزوں کو کتاب میں لکھا گیا ۔
10:1 بادشا ہ اخسو یرس نے لوگوں پر محصو ل عائد کیا حکومت کے تمام لوگوں کو حتیٰ کہ دور کے ساحلی شہروں کے علاقوں کو بھی محصول ادا کرنا پڑا تھا ۔
2 اور تمام عظیم کارنامے جو بادشا ہ اخسویرس نے کئے وہ " تاریخ سلاطین مادی اور فارس " نامی کتاب میں لکھے ہیں اور مرد کی نے بھی جو کئے تھے وہ بھی اس تاریخ کی کتاب میں لکھے گئے ۔ بادشا ہ نے مرد کی کو ایک عظیم آدمی بنا دیا ۔
3 بادشا ہ اخسو یرس کی پو ری مملکت میں یہودی مر دکی دوسرا اہم آ دمی تھا ۔مرد کی سارے یہودیوں میں سب سے اہم آدمی تھا اور اسکے ساتھی یہودی بھی اسکی بہت عزت کرتے تھے ۔ وہ مرد کی کی عزت اس لئے کر تے تھے کیوں کہ اس نے اپنے لوگوں کی بھلائی کے لئے بہت ہی سخت کام کئے تھے ۔ اور مردکی نے تمام یہودیوں کے لئے امن و امان قائم کیا ۔