Ezekiel

1:1 میں بوزی کا بیٹا کاہن حزقی ایل ہوں ۔ میں جلا وطن تھا ۔ میں اس وقت بابل میں کبار ندی پر تھا ۔ جب میرے لئے آسمان کھلا اور میں نے خدا کی رو یا دیکھی ۔' یہ تیسویں برس کے چو تھے مہینے کا پانچواں دن تھا ۔ بادشا ہ یہو یاکین کے جلا وطن کے پانچویں برس اور چو تھے مہینے کے پانچویں دن ) حزقی ایل کو خدا کا پیغام ملا ، اور خدا وند کی قوت اس پر اتری ۔ 2 3 4 میں نے (حزقی ایل ) ایک آندھی شمال سے آتی دیکھی ۔ یہ ایک بڑا بادل تھا اور اس میں سے آگ با ہر نکلی ۔اس کے چاروں جانب روشنی جگمگا رہی تھی اور اس کے بیچ سے چمکتے ہو ئے تانبے کی طرح ایک چیز دکھا ئی دے رہی تھی ۔ 5 بادل کے اندر چار جاندار قسم کا کچھ تھا اور وہ انسان کی طرح لگ رہا تھا ۔ 6 لیکن ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پرَ تھے ۔ 7 ان کے پیر سیدھے تھے ۔ ان کے پیر بچھڑے کے کھُر وا لے پیر جیسے نظر آرہے تھے اور وہ چمکتے ہو ئے پیتل کی مانند جھلکتے تھے۔ 8 ان کے پروں کے نیچے چاروں جانب انسان کے ہا تھ تھے ۔ وہاں چار جاندار تھے ۔ اور ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پَر تھے ۔ 9 ان کے پَر ایک دوسرے کو چھو تے تھے ۔ جب وہ چلتے تھے مڑتے نہیں تھے بلکہ سب سیدھے آگے بڑھ تے چلے جا تے تھے ۔ 10 ہر ایک جاندا ر کے چار چہرے تھے ۔سامنے کی جانب ان کا چہرہ انسان کا تھا ۔ دا ئیں جانب شیر ببر کا چہرہ تھا ۔ با ئیں جانب بیل کا چہرہ تھا اور پیچھے کی جانب عقاب کا چہرہ تھا ۔ 11 جانداروں کے پَر ان کے اوپر پھیلے ہو ئے تھے ۔ ہر ایک جاندا ر کے دو پَر دوسرے جانداروں کے دو پرو ں کو چھو تے تھے ۔ اور دوسرے دو پَروں کو اپنے بدن کو ڈھانپنے کے لئے استعمال میں لا یا تھا ۔ 12 ہر ایک جاندار بغیر مُڑ ے سامنے کی سمت میں چلتے ۔ وہ اسی طرف جا تے جدھر روح اسے لے جا تی ۔ 13 جہاں تک ان جانداروں کے ظا ہر ہو نے کا تعلق تھا ۔ وہ سلگتے ہو ئے کو ئلے کی طرح تھا ۔مشعلوں کے مانند کچھ ان جاندارو ں کے درمیان چل رہا تھا ۔ وہ دیکھنے میں بہت چمکیلا تھا اور اس سے روشنی نکلتی تھی ۔ 14 وہ جاندا ر بجلی کی طرح تیزی سے پیچھے اور آگے دوڑ تے تھے۔ 15 جب میں نے جاندارو ں کو دیکھا تو چار پہئے بھی دیکھے ، ہر ایک جاندا ر کے لئے ایک پہیا تھا ۔ پہیئے زمین کو چھو رہے تھے اور سب ایک جیسے تھے ۔ پہئے ایسے نظر آرہے تھے ۔جیسے قیمتی پتھر ہو ۔ وہ ایسے نظر آرہے تھے جیسے ایک پہئے کے اندر ایک دوسرا پہیا ہو ۔ 16 17 وہ پہئے کسی بھی جانب گھوم سکتے تھے ۔لیکن وہ جاندار جب چلتے تھے تو گھوم نہیں سکتے تھے ۔ 18 ان پہیوں کے کنا رے اونچے اور ڈراؤنے تھے ۔ ان چاروں پہیوں کے حلقوں میں بہت ساری آنکھیں تھی۔ 19 پہئے ہمیشہ جانداروں کے ساتھ چلتے تھے ۔ اگر جاندار اوپر ہوا میں جا تے توپہئے بھی ان کے ساتھ جا تے ۔ 20 وہ وہیں جا تے جہاں" رُوح " انہیں لے جانا چا ہتی اور پہئے ان کے ساتھ جا تے تھے ۔ کیوں کہ جاندارو ں کی "روح " ( قوت ) پہیوں میں تھی ۔ 21 اس لئے اگر جاندار چلتے تھے تو پہئے بھی چلتے تھے ۔ اگر جاندار رک جا تے تھے تو پہئے بھی رک جا تے تھے ۔ اگر پہئے ہوا میں اوپر جا تے تو جاندا ر بھی ان کے سا تھ جا تے تھے۔ کیونکہ ان جاندارو ں کی روح پہئیے میں تھی ۔ 22 جاندارو ں کے سر کے اوپر ایک حیرت انگیز شئے تھی ۔ یہ الٹے کٹورے کی مانند تھی ۔ یہ بلّور کی مانند شفاف اور اس کے سرو ں پر پھیلا ہوا تھا ۔ 23 اس کٹورے کے نیچے ہر ایک جاندا ر کے پَر تھے جو دوسرے جاندار کے پَر تک پہنچ رہے تھے ۔ اور ہر ایک اپنے بدن کو دو پَروں سے ڈھانکتے تھے ۔ 24 جب وہ جاندار چلتے تھے تو میں ان کے پَرو ں کی آواز سنتا ۔ وہ آواز تیزی سے بہتے پانی کی آواز کی مانند تھی ۔ وہ آواز خداوند قادر مطلق کی مانند تھی ۔ یہ آواز ایسی تھی جیسے کسی لڑا ئی کی چھا ؤ نی سے گرج کی آواز آتی ہے جب تک وہ جاندار کھڑے رہتے تو وہ اپنے پَرو ں کو نیچے کر لیتے تھے ۔ 25 ان کے سرو ں کے اوپر جو کٹوراتھا ان کٹوروں کے اوپر سے وہ آواز اٹھتی تھی ۔ 26 اس کٹورے کے اوپر کچھ تھا جو ایک تخت کی طرح نظر آتا تھا۔ یہ نیلم پتھر کے جیسا معلوم پڑتا تھا ۔ وہاں کو ئی تھا جو اس تخت پر بیٹھا ایک انسان کی طرح نظر آرہا تھا ۔ 27 میں نے اسے اس کی کمر سے اوپر دیکھا وہ صیقل کئے ہو ئے پیتل کے جیسا تھا ۔اس کے چاروں جانب شعلہ سے پھوٹ رہے تھے ۔میں نے اسے اسکی کمر کے نیچے دیکھا ۔ یہ آ گ کی طرح نظر آیا جو اس کے چارو ں جانب جگمگا رہی تھی ۔ 28 اس کی چاروں جانب چمکتی روشنی بارش کے دنوں میں بادلوں میں قو سِ قز ح کی جیسی تھی ۔ اس کا جلوہ خداوند کے جلوہ کی طرح تھا ۔ جب میں نے اسے دیکھا تو میں اپنے منہ کے بل گر گیا ۔ تب میں نے ایک آواز سنی جو کہ مجھ سے بات کر رہی تھی ۔

2:1 اس آواز نے کہا ، " اے ابن آدم ! کھڑے ہو جا ؤ اور میں تم سے باتیں کروں گا ۔" 2 تب روح آئی مجھ سے باتیں کیں اور مجھے میرے پیرو ں پر سیدھا کھڑا کر دیا اور میں نے اس شخص کی باتوں کو جو مجھ سے باتیں کر رہا تھا سنا ۔ 3 اس نے مجھ سے کہا ، "اے ابن آدم ! میں تمہیں اسرائیل کے گھرانے سے کچھ کہنے کیلئے بھیج رہا ہوں۔ وہ لوگ کئی بار میرے خلاف ہو ئے ان کے باپ دادا بھی میرے خلاف ہو ئے انہوں نے میرے خلاف کئی بار گنا ہ کئے اور وہ آج تک میرے خلاف اب بھی گناہ کرر ہے ہیں ۔ 4 میں تمہیں ان لوگوں کو کچھ کہنے کے لئے بھیج رہا ہوں۔ لیکن وہ بہت ضدّی ہیں اور نہایت سخت دل ہیں ۔ لیکن تمہیں اس سے کہنا چا ہئے ، ' ہمارا مالک خداوند یہ باتیں کہتا ہے ۔' 5 اور جیسا کہ ان لوگوں کے لئے ، چاہے تو وہ سنیں گے یا پھر سننے سے انکار کریں گے ۔ کیوں کہ وہ لوگ باغی ہیں ۔ لیکن تمہیں یہ باتیں کہنی چاہئے جس سے وہ سمجھ سکیں کہ انکے درمیان ایک نبی رہتا ہے ۔ 6 " اے ابن آدم ! ان لوگوں سے ڈرو نہیں ۔ وہ جو کہے اس سے ڈرو مت ۔ وہ کانٹے اور گوکھرو کی مانند ہوں گے ۔ تم ایسا سوچو گے کہ تم بچھوؤں کے بیچ رہ رہے ہو ۔ لیکن وہ جو کچھ کہیں ان سے یا انکے چہروں کو دیکھ کر ڈرو نہیں کیوں کہ وہ باغی ہیں ۔ 7 تمہیں ان سے یہ باتیں کہنی چاہئے چاہے وہ سنیں یا نہ سنیں ۔ کیوں کہ وہ سر کش لوگ ہیں ۔ 8 " اے ابن آدم ! تمہیں ان باتوں کو سننا چاہئے جنہیں میں تم سے کہتا ہوں ۔ ان سرکش لوگوں کی طرح میرے خلاف نہ ہوجاؤ ۔ اپنا منھ کھو لو جو بات میں تم سے کہتا ہوں اسے قبول کرو ان باتوں کو اپنے اندر سما لو ۔" 9 تب میں نے ( حزقی ایل ) ایک ہاتھ کو اپنی جانب بڑھتے دیکھا ۔ وہ ایک طومار کو پکڑے ہوئے تھا ۔ 10 اس نے اس طومار کو میرے سامنے کھو لا اور اس پر آگے اور پیچھے دونوں طرف الفاظ لکھے ہوئے تھے ۔ اس میں نوحہ اور ماتم اور آہ و نالہ کے الفاظ لکھے ہوئے تھے ۔

3:1 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! جو تم دیکھتے ہو اسے کھا جاؤ ۔ اس طومار کو کھا جاؤ اور تب جاکر بنی اسرائیلیوں سے یہ باتیں کہو ۔" 2 اس لئے میں نے اپنا منھ کھو لا اور اس نے طومار کو مجھے کھلا دیا ۔ 3 تب خدا نے کہا ، " اے ابن آدم ، میں تمہیں اس طومار کو دے رہا ہوں ۔ اسے نگل جاؤ ! اس طومار کو اپنے بدن میں بھر جانے دو ۔" اس لئے میں طومار کو کھا گیا ۔ یہ میرے منھ میں شہد کی طرح میٹھا تھا ۔ 4 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! اسرائیل کے گھرانے جاؤ ۔ میری کہی ہوئی باتیں ان سے کہو ۔ 5 کیوں کہ تم ایسے لوگوں کی طرف نہیں بھیجے جاتے ہو جن کی زبان بیگانہ اور جن کی بولی سخت ہے ، بلکہ اسرائیل کے خاندان کی طرف جاتے ہو ۔ 6 میں تمہیں ان ملکوں میں نہیں بھیج رہا ہوں جہاں لوگ ایسی زبان بولتے ہیں کہ تم سمجھ نہیں سکتے یا پھر انکی بولی بہت سخت ہے ۔ اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ گے اور ان سے باتیں کرو گے تو وہ تمہاری سنیں گے ۔ 7 نہیں ! میں تو تمہیں اسرائیل کے گھرانے میں بھیج رہا ہوں ۔ بنی اسرائیل بہت ہی ضدی اور سخت دل ہیں وہ لوگ تمہاری سننے سے انکار کر دیں گے ۔ وہ میری سننا نہیں چاہتے ۔ 8 لیکن میں تم کو اتنا ہی ضدی بناؤں گا جتنے وہ ہیں ۔ تمہاری پیشانی اتنی ہی سخت ہوگی جتنی انکی ۔ 9 جیسا کہ ہیرا چقماق سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے ۔ اس لئے میں نے تمہاری پیشانی انکی پیشانی سے زیادہ سخت بنا یا ہے ۔ اس لئے اپنا حوصلہ مت کھو ؤ یا پھر اس سے مت ڈرو جو کہ سر کش گھر کے لوگ ہیں ۔" 10 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! تمہیں میری ہر ایک بات جو میں تم سے کہتا ہوں سننی چاہئے اور تمہیں ان باتوں کو یاد رکھنا ہوگا ۔ 11 تب تم اپنے ان سبھی لوگوں کے بیچ جاؤ جو جلا وطن ہیں انکے پاس جاؤ اور کہو ، ' ہمارا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے ۔ چاہے وہ سنے یا وہ سننے سے انکار کردے ۔" 12 تب روح نے مجھے اوپر اٹھا یا ۔ تب میں نے اپنے پیچھے ایک آواز سنی ۔ یہ ایک زور دار گرج تھی ۔ اس نے کہا ، " خدا وند کا جلال اسکی جگہ میں مبارک ہے ۔" 13 پروں نے جب ایک دوسرے کو چھوا ، تو انہوں نے بڑی تیز آواز کی اور انکے سامنے کے پہیئے نے تیز گرج دار آواز نکالی ۔ جو بجلی کی کڑک کی مانند تھی ۔ 14 روح نے مجھے اٹھا یا اور دور لے گئی ۔ میں نے وہ مقام چھو ڑا ۔ میں بہت دکھی تھا اور میری روح بہت بے چین تھی ۔ لیکن خدا وند کا ہاتھ میرے اندر بہت مضبوط تھا ۔ 15 میں تل ابیب میں جلا وطنوں کے پاس گیا جو کہ کبار ندی کے کنارے بستے تھے ۔ میں ان لوگوں کے درمیان سات دن تک صدمہ میں بیٹھا رہا ۔ 16 سات دن بعد خدا وند کا پیغام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ۔ 17 " اے ابن آدم ! میں تمہیں اسرائیل کا پہریدار بنا رہا ہوں ۔ میں ان بری باتوں کو بتاؤں گا جو انکے ساتھ ہوئی ہوں گی اور تمہیں اسرائیل کو ان باتوں کے بارے میں انتباہ کر نا چاہئے ۔ 18 اگر میں کہتا ہوں ، ' یہ برا شخص مرے گا !' تو تمہیں یہ انتباہ اسے اسی طرح دینی چاہئے ۔ تمہیں اس سے کہنا چاہئے کہ وہ برے کاموں سے باز رہے تا کہ وہ جی سکے اگر اس شخص کو تنبیہ نہیں کروگے تو وہ مر جائے گا ۔ وہ مریگا ، کیوں کہ اس نے گناہ کیا ۔ اور میں تم کو بھی اس کی موت کے لئے جواب دہ بناؤں گا ۔ 19 " یہ ہوسکتا ہے کہ تم کسی شخص کو تنبیہ کروگے اور اگر وہ شخص اپنے برے کاموں سے باز نہیں آتا ہے اور اپنی شرارت کے راستے سے نہیں مڑ تا ہے تو وہ مر جائے گا ۔ وہ مریگا کیوں کہ اس نے گناہ کیا تھا ۔ لیکن تم نے اسے تنبیہ کی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچا لی ۔ 20 " یا یہ ہوسکتا ہے کہ کوئی اچھا شخص اچھی زندگی گزارنا چھوڑ دے ۔ میں اس کے سامنے کچھ ایسا لاکر رکھ دوں گا ، جس کے سبب سے وہ گر جائے گا ۔ اس لئے وہ مر جائے گا ۔ کیوں کہ اس نے گناہ کیا ہے ۔ اور اگر تم نے اسے تنبیہ نہیں کی ۔ تو تم اسکی موت کے ذمہ دار ہوگے اور اسکے کئے گئے اچھے اعمال کو یاد نہیں کیا جائے گا ۔ 21 " لیکن اگر تم اس اچھے شخص کو گناہ کرنے سے تنبیہ کرتے ہو اور وہ شخص گناہ نہیں کرتا ہے ، تو وہ شخص یقیناً جئے گا ۔ کیوں کہ تم نے اسے انتباہ کی اور اس نے تمہاری سنی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچائی ۔" 22 تب خدا وند کی قوت میرے اوپر آئی ۔ اس نے مجھ ے کہا ، " اٹھو! اور گھاٹی میں جاؤ اور میں تم سے وہاں بات کروں گا ۔" 23 اس لئے میں کھڑا ہوا اور باہر وادی میں گیا ۔ خدا وند کا جلال وہاں ظاہر ہوا ٹھیک ویسا ہی جیسا میں نے اسے کبار ندی کے کنارے دیکھا تھا اور میں زمین پر گر پڑا ۔ 24 لیکن روح مجھ میں آئی اور اس نے مجھے اٹھا کر میرے پیروں میں کھڑا کر دیا ۔ اس نے مجھ سے کہا ، " گھر جاؤ اور خود کو اپنے گھر کے اندر بند کر لو ۔ 25 اے ابن آدم ! لوگ رسی کے ساتھ آئیں گے اور تم کو باندھ دیں گے ۔ وہ تم کو لوگوں کے بیچ باہر جانے نہیں دیں گے ۔ 26 میں تمہاری زبان کو تالو سے چپکا دوں گا ، تم بات کرنے کے قابل نہیں رہو گے ۔ اس لئے کوئی بھی شخص ان لوگوں کو ایسا نہیں ملے گا جو انہیں تعلیم دے سکے کہ وہ گناہ کر رہے ہیں ۔ کیوں ؟ کیوں کہ وہ لوگ ہمیشہ میرے خلاف ہوتے ہیں ۔ 27 لیکن میں تم سے بات چیت کروں گا تب میں تمہیں بولنے دوں گا ۔ لیکن تمہیں ان سے کہنا چاہئے کہ ہمارا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے ۔ اگر کوئی شخص سننا چاہتا ہے تو اسے سننے دے ۔ اگر کوئی بھی اسے سننا نہیں چاہتے تو وہ نہ سنے ۔ کیوں کہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ میرے خلاف ہوجاتے ہیں ۔

4:1 " اے ابن آدم ایک اینٹ لو ۔ اس پر ایک تصویر کھینچو ۔ ایک شہر کی ، یعنی یروشلم کی ایک تصویر بناؤ ۔ 2 اس طرح کا کام کرو جیسے تم قلعہ کے باہر رہنے والی فوج ہو۔ شہر کی چاروں جانب ایک مٹی کی دیوار اس پر حملہ کرنے میں مدد کے لئے بناؤ ۔ شہر کی دیوار تک پہونچنے والی ایک کچی سڑک بناؤ اور اس کے ارد گرد خیمے لگاؤ اور اسکے چاروں طرف قلعہ شکن گاڑیاں لگاؤ ۔ 3 پھر تم ایک لوہے کا توا لو اور اسے اپنے شہر کے درمیان نصب کرو تب تم اپنا منھ اسکی طرف کرو جیسا کہ اسے گھیر لیا گیا ہو ۔ اور تم اسکا محاصرہ کرنے والے ہوگے ۔ یہ بنی اسرائیل کے لئے نشان ہے ۔ 4 " تب تمہیں اپنی بائیں کر وٹ لیٹنا چاہئے تمہیں وہ کرنا چاہئے جو ظا ہر کرے کہ تم بنی اسرائیل کے گناہوں کو اپنے اوپر لے رہے ہو ۔ تم اس گناہ کو اتنے ہی دنوں تک ڈھوؤ گے جتنے دن تک تم اپنی بائیں کروٹ لیٹو گے ۔ 5 تم اس طرح بنی اسرائیل کے گناہ کو تین سو نوے دنوں تک بر داشت کرو گے ۔ ایک دن اسکے ایک سال کے گناہ کے برابر ہوں گے ۔ 6 " اس کے بعد تم اپنی دا ئیں کر وٹ چا لیس دن تک لیٹو گے ۔اس وقت یہودا ہ کے گنا ہو ں کو چا لیس دن تک برداشت کرو گے ۔ ایک دن ایک سال کا ہو گا ۔" 7 خدا نے پھر کہا ، "اس نے کہا اب اپنی آستینوں کو موڑ لو اور اپنے ہا تھو ں کو اینٹ کے اوپر اٹھا ؤ۔اس طرح ظا ہر کرو جیسے تم یروشلم پر حملہ کر رہے ہو ۔ اسے یہ دکھانے کے لئے کرو کہ تم میرے نبی کے روپ میں لوگوں سے باتیں کر رہے ہو۔ 8 اور دیکھو میں تمہیں رسیوں سے باندھ رہا ہوں۔ تم اس وقت تک ایک کر وٹ سے دوسری کروٹ نہیں لے سکتے جب تک شہر پر تمہا را حملہ مکمل نہیں ہو جا تا ہے ۔" 9 خدا نے یہ بھی کہا ،" تم اپنے لئے گیہوں، جو ،پھلی ،مٹر ، چنا اور باجرا لو اور ان کو ایک کٹورا میں رکھو اور روٹی بنا ؤ ۔ تمہیں یہ اتنے ہی دنوں تک کرنا چاہئے جتنے دنوں تک تم پہلے کر وٹ پر لیٹے رہو گے ۔ تم تین سو نوے دن تک اسے کھا نا ۔ 10 تمہیں صرف ایک پیا لہ آٹا روٹی بنانے کے لئے ہر روز استعمال کرنا ہوگا ۔ تمہیں اس روٹی کو مقررہ وقت پر ہی کھا نا چاہئے ۔ 11 اور تم صرف تین پیالہ پانی مقررہ وقت پر پی سکتے ہو ۔ 12 تمہیں اسے جو کے کیک کی مانند کھا نا چاہئے ۔ تمہیں اسے ان لوگوں کی آنکھوں کے سامنے جلتے ہوئے انسانی نجاست پر پکانا چاہئے ۔" 13 تب خدا وند نے کہا ، " اس طرح سے اسرائیلی خاندان دوسرے ملکوں میں جہاں میں اسے جانے پر مجبور کروں گا ناپاک روٹی کھائے گا ۔" 14 تب میں نے ( حزقی ایل ) تعجب سے کہا ، " لیکن میرے مالک خدا وند ! میں نے ناپاک غذا کبھی نہیں کھائی ۔ میں نے کبھی اس جانور کا گوشت کبھی نہیں کھا یا ، جو کسی بیماری سے مرا ہو یا کسی جنگلی جانور نے مار ڈالا ہو ۔ میں نے بچپن سے لیکر اب تک کبھی ناپاک گوشت نہیں کھا یا ہے ۔ میرے منھ میں کوئی بھی ویسا برا گوشت کبھی نہیں گیا ہے ۔" 15 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " ٹھیک ہے ! میں تمہیں روٹی پکانے کے لئے گائے کا سوکھا گوبر استعمال کرنے کے لئے دوں گا ۔ تمہیں انسان کی نجاست استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔" 16 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! دیکھو میں یروشلم میں روٹی کے ذخیرہ کو تباہ کردوں گا اور وہ روٹی تول کر فکر مندی میں کھائیں گے اور پانی ناپ کر حیرت سے پئیں گے ۔" 17 کیوں کہ لوگوں کے لئے خوراک اور پانی میسر نہیں ہوگا ۔ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر خوفزدہ ہوں گے ، اور وہ اپنی بد کاری کے سبب کمزور ہوجائیں گے ۔

5:1 اے ابن آدم ! اپنے حملہ کے وقت کے بعد تمہیں یہ کام کرنا چاہئے ۔ تمہیں ایک تیز تلوار لینی چاہئے ۔ اس تلوار کا استعمال حجام کے استرہ کی طرح کرنا چاہئے ۔ تمہیں اپنے بال اور داڑھی اس سے کاٹنا چاہئے ۔ بالوں کو ترازو میں رکھو اور تولو ۔ اور تین برابر برابر حصوں میں بانٹو ، اپنے بالوں کا ایک تہائی حصہ اس اینٹ پر رکھو جس پر شہر کا نقشہ بنا ہے ۔ اس ' شہر ' میں ان بالوں کو جلاؤ ۔ تب تلوار کا استعمال کرو اور اپنے بالوں کے دوسرے ایک تہائی کو چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑوں میں کاٹ ڈا لو ۔ ان بالوں کو اس شہر ( اینٹ ) کے چاروں جانب رکھو ۔ تب اپنے بالوں کے بچے ہوئے ایک تہائی کو ہوا میں اڑا دو ۔ ہوا کو انہیں دور اڑا لے جانے دو یہ ظا ہر کرے گا کہ میں تلوار نکا لوں گا اور ان لوگوں کا پیچھا کروں گا ۔ 2 3 تب کچھ بالوں کو لو اور اسے اپنے چغہ میں لپیٹ دو ۔ 4 تب کچھ با لوں کو لو اور اسے آ گ میں پھینک دو ۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ آگ وہاں شروع ہو گی اور اسرائیل کے سارے خاندان کوجلا کر راکھ کر دیگی ۔" 5 یہی ہے جسے میرا مالک خداوند کہتا ہے ، " یہ یروشلم ہے ۔میں نے اس یروشلم شہر کو دیگر قوموں کے بیچ رکھا ہے ،اس وقت اس کے چارو ں جانب دیگر قو میں ہیں ۔ 6 یروشلم کے لوگوں نے میرے احکام کی مخالفت کی ۔ وہ دیگر کسی بھی قو م سے زیادہ برے تھے ۔انہوں نے میرے آئین کو اس سے بھی زیادہ تو ڑا جتنا ان کے چاروں جانب کے کسی بھی ملک کے لوگوں نے تو ڑا ۔ انہوں نے میرے احکام کو سننے سے انکار کردیا ۔ انہوں نے میری شریعت قبول نہیں کی ۔ " 7 اس لئے میرے مالک خداوند نے کہا ، "تم لوگو ں نے اپنی چاروں جانب رہنے وا لے لوگو ں سے بھی زیادہ میری نا فرمانی کی ۔ تم لوگوں نے میری شریعت کا پالن نہیں کیا میرے احکام کو نہیں مانا ۔ تم نے اپنی چاروں جانب کی قو مو ں کے معیار کو بھی نہیں چھو ڑا۔" 8 اسلئے میرا آقا خداوند کہتا ہے ، "اے اسرائیل میں بھی تمہا رے خلاف ہوں،میں تمہیں اس طرح سزا دو ں گا تا کہ دوسرے لوگ بھی دیکھ سکیں ۔ 9 میں تم لوگوں کے ساتھ وہ برتا ؤ کروں گا جو میں نے پہلے کبھی کسی کے ساتھ نہیں کیا اور جسے میں پھر کبھی نہیں کرو ں گا ۔ کیونکہ تم نے ایسے بھیانک کام کئے ۔ 10 والدین اپنے بچو ں کو کھا جا ئیں گے اور بچے اپنے وا لدین کو کھا جا ئیں گے ۔ میں تمہیں کئی طرح سے سزا دوں گا ۔ اور جو لوگ زندہ بچے ہیں۔انہیں میں ہوا میں بکھیر دو ں گا ۔" 11 میرا مالک خداوند کہتا ہے ، " اے یروشلم ! میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ میں تمہیں سزا دو ں گا ۔کیو ں؟ کیونکہ تم نے میری مقدس جگہ کے خلاف بھیانک گناہ کئے ۔ تم نے وہ بھیانک کام کئے جس کے سبب اسے گندہ بنا دیا ۔ میں تمہیں سزا دو ں گا ۔میں تم پر رحم نہیں کروں گا ۔ میں تمہا رے دکھ پر دھیان نہیں دو ں گا ۔ 12 تمہارے ایک تہائی لوگ شہر کے اندر بیماری اور بھوک مری سے مریں گے ۔ تمہارے ایک تہائی لوگ جنگ میں شہر کے باہر مریں گے اور تمہارے ایک تہائی باقی ماندہ لوگوں کو میں اپنی تلوار نکال کر انکا پیچھا کر کے دور ملکوں میں ڈھکیل دوں گا ۔ 13 تب میرا غصہ مکمل ہوجائے گا اور ان لوگوں کے تئیں میرا قہر ٹھنڈا ہوجائے گا ۔ اور میں مطمئن ہو جاؤں گا ۔ تب وہ محسوس کریں گے کہ میں خدا وند ہوں اور میں نے اپنی غیرت کی وجہ سے باتیں کی جب میں نے اپنا غصہ ظا ہر کیا ۔" 14 خدا نے کہا ، " اے یروشلم ! میں تجھے ملبوں کا ڈھیر بنا دوں گا ۔ تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے ۔ ہر ایک شخص جو تمہارے پاس سے گزرے گا ، تمہارا مذاق اڑائے گا ۔ 15 تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہاری ہنسی اڑائیں گے تم پر طعنہ ماریں گے ۔ تم لوگوں کے لئے ایک سبق اور تنبیہ ہوگے ۔ میں غضب میں قہر میں اور سخت ڈانٹ ڈپٹ میں تمہارا فیصلہ کروں گا ۔ میں خدا وند نے یہ بات کہی ہے ۔ 16 میں خوفناک قحط سا لی بھیجوں گا ۔ میں انکے لئے خوفناک تیروں کی طرح ہوں گا ۔ تمہیں تباہ کرنے کے لئے یہ ایک آفت ہوگی ۔ میں تمہارے اوپر قحط سالی کو بڑھا دوں گا اور میں تمہاری خوراک کی آمد کو روک دوں گا ۔ 17 میں تم پر بھوک مری اور جنگلی جانور بھیجوں گا ، جو تمہارے بچوں کو مار ڈالیں گے ۔ ہر جگہ تمہارے درمیان میں بیماری اور تشدد کی حکو مت ہوگی اور میں تم پر جنگ بر پا کروں گا ۔ میں خدا وند نے یہ باتیں کی ہیں ۔"

6:1 تب خدا وند کا کلام میرے پاس دوبارہ آیا ۔ 2 اس نے کہا ، " اے ابن آدم ! اسرائیل کے پہاڑوں کی طرف دیکھو ۔ ان کے خلاف میرے لئے باتیں کرو ۔ 3 ان پہاڑوں سے یہ کہو : ' اے اسرائیل کے پہاڑو ! میرے مالک خدا وند کی جانب سے یہ پیغام سنو ۔ میرا مالک خدا وند پہاڑوں ، ٹیلوں، وادیوں اور نہروں سے یہ کہتا ہے ۔ توجہ دو۔ میں ( خدا ) دشمن کو تمہارے خلاف لڑ نے کے لئے لا رہا ہوں ۔ میں تمہارے اونچے مقاموں کو فنا کر دوں گا ۔ 4 اور تمہاری قربان گاہیں اجڑ جائیں گی اور تمہاری سورج کی مورتیاں توڑ ڈا لی جائیں گی ۔ اور میں تمہارے مقتولوں کو تمہارے بتوں کے آگے ڈال دوں گا ۔ 5 میں بنی اسرائیلیوں کی لاشوں کو تمہارے بتوں کے آگے پھینکوں گا ۔ میں تمہاری ہڈیوں کو تمہاری قربان گاہ کی چاروں جانب بکھیر دوں گا ۔ 6 جہاں کہیں تمہارے لوگ رہیں گے ان پر مصیبتیں آئیں گی ۔ انکے شہر ملبوں کے ڈھیر بنیں گے ۔ انکے اونچے مقام فنا کئے جائیں گے ۔ تاکہ تمہاری قربان گاہیں خراب اور ویران ہوں اور تمہارے بت توڑے جائیں اور تمہارے ہاتھ سے تراشے ہوئے بتوں کو تباہ کر دیا جائے گا ۔ 7 تمہارے لوگ تمہارے درمیان مارے جائیں گے تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 8 " لیکن میں تمہارے کچھ لوگوں کو جینے دوں گا ۔ وہ غیر ملکوں میں جنگ سے بچ جائیں گے ۔ میں انہیں بکھیروں گا اور ان غیر ملکوں میں رہنے کے لئے مجبور کروں گا ۔ 9 تب وہ بچے ہوئے لوگ اسیر بنائے جائیں گے ۔ لیکن وہ بچے ہوئے لوگ مجھے یاد رکھیں گے ۔ میں نے انکی روح ( دل ) کو توڑا ہے ۔ جن گناہوں کو انہوں نے کیا ، اس کے لئے وہ خود ہی نفرت کریں گے ۔ گزرے وقت میں وہ مجھ سے بر گشتہ ہوئے تھے ۔ اور دور ہو گئے تھے ۔ وہ اپنی گندی مورتیوں کے پیچھے لگے ہوئے تھے ۔ وہ اس عورت کی مانند تھے جو اپنے شوہر کو چھوڑ کر کسی دوسرے شخص کے پیچھے دوڑ نے لگی ۔ انہوں نے بڑے بھیانک گناہ کئے ۔ 10 لیکن وہ سمجھ جائیں گے کہ میں خدا وند ہوں اور وہ یہ جانیں گے کہ میں نے نہیں کہا کہ میں ان لوگوں پر یوں ہی یہ مصیبت مسلط کروں گا ۔" 11 تب میرے مالک خدا وند نے مجھ سے کہا ، " ہاتھوں سے تالی بجاؤ اور اپنے پیر پیٹو ۔ ان سبھی بھیانک برائیوں کے خلاف کہو جنہیں بنی اسرائیلیوں نے کیا ہے ۔ انہیں انتباہ کرو کہ وہ بیماری اور قحط سالی سے مارے جائیں گے ۔ انہیں بتاؤ کہ وہ جنگ میں مارے جائیں گے ۔ 12 دور کے لوگ بیماری سے مریں گے ۔ قریب کے لوگ تلوار سے ماریں جائیں گے ۔ جو لوگ شہر میں بچے رہے ہیں ، وہ بھوک سے مریں گے ۔ اس طرح میں اپنا غصہ ان پر اتاروں گا ۔ 13 اور وہ جو مارے گئے ہیں انکی لاشیں ہر اونچے ٹیلے پر اور پہاڑیوں کی سب چوٹیوں پر اور ہر ایک ہرے درخت اور گھنے بلوط کے نیچے ہر اس جگہ جہاں وہ اپنے بتوں کے لئے خوشبو جلاتے ہیں اور بتوں کی قربان گاہوں کی چاروں طرف پڑی ہوئی ہونگیں۔ تب وہ پہچانیں گے کہ خدا وند میں ہوں ۔ 14 لیکن میں اپنا ہاتھ تم لوگوں پر اٹھا ؤں گا اور تمہیں اور تمہارے لوگوں کو جہاں کہیں وہ رہیں گے میں انہیں سزا دونگا ۔ میں تمہارے ملکوں کو برباد کردوں گا ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔"

7:1 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ 2 اس نے کہا ، " اے ابن آدم ! میرے مالک خدا وند کا یہ پیغام مجھے ملا ہے یہ پیغام ملک اسرائیل کے لئے ہے ۔ تباہی ! تباہی آرہی ہے ۔ سارا ملک تباہ ہوجائے گا ۔ 3 اب تمہارا خاتمہ آگیا ہے ۔ میں دکھا ؤں گا کہ میں تم پر کتنا غضبناک ہوں ۔ میں تمہیں ان برے کاموں کے لئے سزا دوں گا جو تم نے کئے انکے لئے میں تم سے وصول کراؤں گا ۔ 4 میں تمہارے اوپر تھوڑا بھی رحم نہیں کروں گا ۔ میں تمہارے لئے افسوس نہیں کروں گا ۔ میں تمہیں تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا ۔ تمہارے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہارے درمیان ہوگا ۔ تب تم سمجھ جاؤ گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 5 میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔" ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت آ رہی ہے ۔ 6 خاتمہ بہت نزدیک ہے ! خاتمہ بہت نزدیک ہے ! یہ تمہا رے خلاف جاگ چکا ہے ۔دیکھو ! یہ بہت جلدی آئے گا ۔ 7 اے اسرائیل میں بسنے وا لے لوگو! تیرے خلاف خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے اور وہ دن نزدیک ہے جب بے ترتیبی کا ماحول ہو گا اور پہاڑو ں پر خوشی کے للکار نہ ہو گی ۔ 8 میں جلد ہی دکھا دوں گا کہ میں کتنا غضبنا ک ہوں۔ میں تمہا رے خلاف اپنے سارے غضب کو ظا ہر کرو ں گا ۔میں ان بُرے کامو ں کے لئے سزادوں گا جو تمنے کئے ۔میں ان سبھی بھیانک کامو ں کے لئے وصول کراؤں گا جو تم نے کئے ۔ 9 میں تمہا رے لئے افسوس نہیں کروں گا اور نہ ہی رحم کروں گا ۔ میں تمہیں تمہارے برے اعمال کے لئے سزا دوں گا۔ تمہا رے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہار ے درمیان ہو گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں اور میں تمہیں سزا دیتا ہو ں۔ 10 "سزا کا وہ وقت آچکا ہے ۔خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے ۔ میری سزا کھل چکی ہے ۔ غرور پھو ٹ چکا ہے ۔ 11 وہ ظالم شخص ان بُرے لوگوں کو سزا دینے کے لئے تیار ہے ۔اسرائیل میں لوگو ں کی تعداد بہت ہے ، لیکن وہ ان میں سے نہیں ہے ۔ وہ اس بھیڑ کا شخص نہیں ہے ۔ وہ ان لوگوں میں سے کو ئی اہم سردار نہیں ہے ۔ 12 " وہ سزا کا وقت آگیا ہے ۔ وہ دن آ پہنچا ہے ۔ وہ لوگ جو چیزیں خریدتے ہیں شادمان نہیں ہونگے اور وہ لوگ جو چیزیں بیچتے ہیں وہ انہیں بیچ کر اس کے بارے میں غمزدہ نہیں ہو گے ۔ کیوں ؟ کیونکہ وہ بھیانک سزا ہر ایک شخص کے لئے ہو گی ۔ 13 کیونکہ بیچنے وا لا بکی ہو ئی چیز تک پھر وا پس نہ جا ئے گا ۔ اگر چہ وہ زندہ بھی بچ گیا ہو ۔ کیونکہ یہ رو یا تمام لوگوں کے لئے ہے ۔ یہ نہیں بدلے گا ۔کو ئی بھی شخص اپنے بُرے اعمال سے اپنی زندگی بچا نہیں سکتا ہے ۔ 14 " وہ لوگوں کو تنبیہ دینے کے لے بگل پھونکیں گے ۔ لوگ جنگ کے لئے تیار ہو ں گے ۔ لیکن وہ جنگ کرنے کیلئے نہیں نکلیں گے ۔ کیوں؟ کیونکہ میں پو رے انبوہ کو دکھا ؤں گا کہ میں کتنا غصہ ور ہو ں۔ 15 تلوار لئے ہو ئے دشمن شہر کے با ہر ہیں۔شہر بیمار اور قحط سالی سے گھر چکا ہے ۔اگر کو ئی جنگ کے میدان میں جا ئے گا تو دشمن کے سپا ہی اسے مار ڈا لیں گے ۔ اگر وہ شہر میں رہتا ہے تو وہ بیماری اور قحط سالی کی وجہ سے مارے جا ئیں گے ۔ 16 لیکن کچھ لوگ بچ نکلیں گے ۔ وہ بچے ہو ئے لوگ بھاگ کر پہاڑو ں میں چلے جا ئیں گے ۔ لیکن وہ لوگ بھی شادمان نہیں ہونگے ۔ وہ اپنے گنا ہو ں کے سبب سے غمگین ہونگے ۔ وہ چلا ئیں گے اور فاختا ؤں کی طرح آواز نکالیں گے ۔ 17 لوگ اتنے تھکے اور مایوس ہونگے کہ با ہیں بھی نہیں اٹھا پا ئیں گے ان کے پیر پانی کی مانند ڈھیلے ہو جا ئیں گے۔ 18 وہ ٹاٹ سے کمر کسیں گے اورخوفزدہ رہیں گے ۔ وہ ہر چہرے پر ندامت دیکھیں گے ۔ وہ ( غم ظا ہر کرنے کے لئے ) اپنے بال منڈوا لیں گے ۔ 19 وہ اپنی چاندی کو سڑک پر پھینک دیں گے ۔ وہ اپنے سو نے کو گندے چیتھڑوں کی طرح سمجھیں گے ۔ کیونکہ جب خداوند نے اپنا غضب ظا ہر کیا تو وہ سونے اور چاندی انہیں بچا نہ سکا ۔ یہ ساری چیزیں انہیں گناہ کر وا نے کا سبب بنی ۔ان سب چیزوں نے ان کی خواہشوں کو پو را نہیں کیا ۔ اور نہ ہی ان کے پیٹ بھرے ۔ 20 ان لوگوں کو اپنے زیورات پر فخر تھا اور انکے بت بنا ئے ۔ میں ان بھیانک بتوں سے نفرت کر تا ہوں۔اسلئے میں ان سبھوں کو گندے چیتھڑوں کے مانند کردوں گا ۔ 21 میں انہیں مالِ غنیمت کے طور پر اجنبیوں کے ہا تھ سونپ دوں گا ۔ وہ شریر قومیں انہیں لوٹ لینگے ۔ اور ان کی بے حرمتی کریں گے ۔ 22 میں ان سے اپنا منہ پھیر لوں گا ۔ وہ ڈا کو میرے گھر کو فنا کریں گے ۔ وہ پو شیدہ جگہوں میں جا ئیں گے اور اسکی بے حرمتی کریں گے ۔ 23 " اسیروں کے لئے زنجیریں بنا ؤ ! کیونکہ ملک قتل و غارت سے بھر گیا اور شہر تشدد سے بھرا ہے ۔ 24 میں دیگر قوموں سے برے لوگوں کو لا ؤں گا اور وہ لوگ بنی اسرائیلیوں کے سبھی گھروں کو اپنے قبضے میں لے لینگے ۔ وہ لوگ طاقتوروں کے غرورکو پاش پاش کر دیں گے ۔ اور تمہا ری مقدس جگہوں کی بے حرمتی کریں گے ۔ 25 " تم لوگ خوف سے کانپ اٹھو گے ۔ تم لوگ سلامتی چا ہو گے ۔لیکن امن نہیں ملے گا ۔ 26 آفت کے بعد آفت آئے گی اور تم یکے بعد دیگرے درد انگیز کہانیاں سنو گے ۔تم نبی کی کھوج کرو گے اور اس سے رویا پو چھو گے لیکن یہ سب بیکار ہو گا کاہن کے پاس تمہیں تعلیم دینے کے لئے کچھ نہیں ہو گا اور بزرگو ں کے پاس تمہیں تعلیم دینے کیلئے کو ئی اچھی صلاح نہیں ہو گی ۔ 27 تمہا را بادشا ہ ان لوگوں کے لئے روئے گا جو مر گئے ۔قائدین ٹاٹ اوڑھیں گے اور عا م لوگ بہت خوفزدہ ہونگے ۔ کیونکہ میں اس کا بدلہ دوں گا جو انہوں نے کیا ۔میں ان کی سزا مقرر کروں گا ۔ اور میں انہیں موا فق سزادوں گا ۔ تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔"

8:1 ایک دن میں ( حزقی ایل) اپنے ہیکل میں بیٹھا تھا اور یہودا ہ کے بزرگ وہاں میرے سامنے بیٹھے تھے ۔ یہ جلا وطنی کے چھٹے برس کے چھٹے مہینے ( ستمبر) کا پانچواں دن ہوا ۔اچانک میرے مالک خداوند کی قدرت مجھ میں اتری ۔ 2 میں نے کچھ دیکھا جو آگ کی طرح تھا ۔ یہ ایک انسانی شبیہ جیسا دکھا ئی پڑتا تھا کمر کے نیچے وہ آ گ سا تھا اور کمر سے اوپر تک جلوہ نور ظا ہر ہوا جس کا رنگ صیقل کئے ہو ئے پیتل جیسا تھا ۔ 3 اور اس نے جو کہ ہا تھ کے جیسا دکھا ئی پڑتا تھا اسے بڑھا کر میرے سر کے با لوں سے مجھے پکڑا اور روح نے مجھے زمین سے اٹھا لیا ۔ اور خدا کی رو یا میں مجھے یروشلم کی شمال کی جانب قائم اندرونی پھا ٹک پر لا یا گیا تھا جہاں پر وہ مورت ہے جو کہ خدا کو غیرت مند بناتا ہے ۔ 4 لیکن اسرائیل کے خدا کا جلال وہاں تھا وہ جلال ویسا ہی نظر آتا تھا جیسا رو یا میں نے وا دی کے کنارے نہرِ کبار کے پاس دیکھا تھا ۔ 5 خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! شمال کی جانب دیکھو ۔" اس لئے میں نے شمال کی جانب رُخ کیا اور قربان گا ہ کے پھا ٹک پر جو کہ شمال کی جانب ہے اس مورت کو دیکھا جو کہ خدا کو غیرت مند بنا تا ہے ۔ 6 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم دیکھتے ہو بنی اسرائیل کیسا بھیانک کام کر رہے ہیں ؟ یہ چیزیں مجھے میرے ہیکل سے بہت دور ہانک دیگی۔ اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو تم اور بھی زیادہ بھیانک چیزیں دیکھو گے ۔" 7 اس لئے وہ مجھے آنگن کے دروازہ پر لایا ۔ اور وہاں میں نے دیوار میں ایک سو راخ دیکھا ۔ 8 خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! اس دیوار کے سو راخ کو کھو دو ۔" اس لئے میں دیوار کے اس سوراخ کو کھو دا وہاں میں نے ایک دروازہ دیکھا ۔ 9 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، " اندر جا ؤ اور ان تمام بھیانک برائیوں کو دیکھو جو وہاں کر تے ہیں ۔" 10 اس لئے میں اندر گیا ۔ اور میں نے دیکھا ۔ میں نے ہر ایک طرح کے رینگنے وا لے کیڑوں ، جنگلی جانوروں کی تصویروں کو اور ان تمام بتوں کو جنہیں بنی اسرائیل پو جتے تھے دیکھا ۔ ساری دیواروں میں تصویریں کندہ کی ہو ئی تھی ۔ 11 تب میں نے دیکھا کہ یا زنیاہ بن سافن اور اسرائیل کے ستر بزرگ اس مقام پر تھے اور اپنے بتوں کی پو جا کر رہے تھے ۔ ہر ایک بزرگ کے ہا تھ میں ایک بخور دان تھا اور ان سے دھواں کا ایک مو ٹا بادل انکے سروں کے اوپر اٹھ رہا تھا ۔ 12 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم دیکھتے ہو کہ اسرائیل کے بزرگ اندھیرے میں کیا کر تے ہیں ؟ ہر ایک شخص کے پاس اپنے جھو ٹے دیوتا کے لئے ایک خاص کمرہ ہے ۔ وہ لوگ آپس میں باتیں کر تے ہیں ۔ 13 تب خدانے مجھ سے کہا ، " اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو اس سے بھی زیادہ بھیانک برا ئی دیکھو گے جو کہ وہ لوگ کر تے ہیں ۔ " 14 تب خدا نے مجھے خداوند کی ہیکل کے داخلی دروازہ پر لے گیا ۔ یہ دروازہ شمال کی جانب تھا ۔ وہاں میں نے عورتوں کو بیٹھ کر روتی ہو ئی دیکھا ۔ وہ جھو ٹے دیوتا تمّوز کے بارے میں ماتم کر رہی تھیں۔ 15 خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم ان بھیانک برا ئیوں کو دیکھتے ہو؟ میرے ساتھ آ ؤ اور تم اس سے بھی زیادہ دیکھو گے ۔ " 16 تب وہ مجھے ہیکل کے اندرونی آنگن میں لے گیا ۔اس مقام پر میں نے پچیس لوگوں کو اپنے سرو ں کو نیچے جھکا کر عبادت کر تے دیکھا ۔ وہ برآمدے اور قربان گا ہ کے بیچ تھے وہ مشرق کی طرف منہ کر کے کھڑے تھے ۔انکی پشت مقدس مقا م کی جانب تھی ۔ وہ لوگ جھکتے تھے اور سورج کی عبادت کر تے تھے ۔ 17 تب خدانے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم اسے دیکھتے ہو ؟ بنی یہودا ہ کے میرے گھر کو اتنا غیر سمجھتے ہیں کہ وہ میرے ہیکل میں اتنا بھیانک کام کر تے ہیں دیکھو ! انہوں نے زمین کو تشدد سے بھر دیا ہے اور وہ مجھے غصہ دلا تے رہتے ہیں ۔ دیکھو ! ان لوگوں نے اپنے ناک میں با لیاں ڈال رکھا ہے ۔ 18 میں ان پر اپنا غضب ظا ہر کرو ں گا ۔ میں ان پر کو ئی رحم نہیں کروں گا ۔میں ان کے لئے دکھ کا احساس نہیں کروں گا ۔ وہ مجھے زور سے پکا ریں گے ۔ لیکن میں ان کو سننے سے انکار کردو ں گا ۔"

9:1 تب خدا نے شہر کو سزا دینے کے لئے قائدین کو زور سے پکا را ۔ ہر ایک قائد کے ہا تھ میں ان کا مہلک ہتھیار تھا ۔ 2 تب میں نے اوپری پھاٹک کی راہ سے چھ لوگوں کو سڑک پر آتے دیکھا ۔ یہ پھاٹک شمال کی جانب ہے ۔ ہر ایک شخص جنگی ڈنڈے کو اپنے ہاتھ میں لئے ہو ئے تھا اور ان کے درمیان ایک آدمی کتانی لباس پہنے ہو ئے تھا اور اس کی کمر پر منشی کے لکھنے کی روشنا ئی کی دوات تھی ۔اسلئے وہ اندر گئے اور پیتل کی قربان گا ہ کے پاس کھڑے ہو گئے ۔ 3 تب اسرائیل کے خدا کا جلال کروبی فرشتوں کے اوپر سے جہاں وہ تھا اٹھا ۔ تب وہ جلا مقدس کے پھاٹک پر گیا ۔ جب وہ آستانہ پر پہنچا تو وہ رُک گیا تب اس جلال نے اس شخص کو بلا یا جو کتانی لباس پہنے تھا اور جس کے پاس قلم اور دوات تھی ۔ 4 تب خداوند نے اس سے کہا ، " یروشلم شہر سے ہو کر نکلو ۔ جو لوگ اس شہر میں لوگوں کی جانب سے کی گئی بھیانک چیزو ں کی وجہ سے دکھی ہیں اور گھبرا ئے ہو ئے ہیں ان لوگوں کی پیشانی پر نشان لگا دو ۔" 5 تب میں نے خدا کو دیگر لوگوں سے کہتے سنا، " میں چاہتا ہوں کہ تم لوگ پہلے شخص کی پیروی کرو ۔ تم سبھی انلوگوں کو مار ڈا لو جو اپنی پیشانی پر نشان نہیں لگا ئے ۔ تم اس پر توجہ نہیں دینا کہ وہ بزرگ، جوان مرد اور عورتیں، بچے اور ما ئیں ہیں ۔ تمہیں اپنے ہر دشمنوں کو ماردینا چا ہئے ۔ ان سب کو مار ڈا لنا چا ہئے جو اپنی پیشانی پر نشان نہیں لگا ئے کو ئی رحم نہ کھا ؤکسی شخص کے لئے افسوس نہ کرو ۔ یہاں میرے ہیکل سے شروع کرو ۔ " اس لئے انہوں نے ہیکل کے سامنے کے بزرگوں سے آغاز کیا۔ 6 7 خدا نے ان سے کہا ، "اس گھر کو ناپاک بنا دو ! اس آنگن کو لاشوں سے بھردو ۔" اس لئے وہ با ہر گئے اور شہر میں لوگوں کو مار ڈا لا ۔ 8 جب وہ لوگ لوگوں کو مارنے گئے تو میں وہیں رکا رہا ۔میں نے زمین پر اپنا ماتھا ٹیکتے ہو ئے کہا ، "اے میرے مالک خداوند ! کیا تم یروشلم کے خلاف اپنا غصہ ظا ہر کر کے اسرائیل کے بچے ہو ئے تمام لوگو ں کو مارنے جا رہے ہو۔" 9 خدا نے کہا ، " اسرائیل اور یہودا ہ کے گھرانے نے اَنگنت بدکاریاں کی ہیں ۔ اس ملک میں ہر طرف لوگوں کا قتل ہو رہا ہے ۔ اور یہ شہر جرائم سے بھرا پڑا ہے ۔ کیوں ؟ کیونکہ لوگ خود کہتے ہیں ۔ 'خداوند نے اس ملک کو چھوڑدیا ۔ وہ ان کامو ں کو نہیں دیکھ سکتا جنہیں ہم کر رہے ہیں ۔' 10 اور میں کسی قسم کا رحم نہیں د کھاؤں گا ۔ میں ان لوگوں کے لئے افسوس محسوس نہیں کرو ں گا ۔ انہوں نے خود اسے بلا یا ہے ۔ میں ان لوگوں کو صرف سزا دے رہا ہوں جس کے یہ مستحق ہیں۔" 11 اور دیکھو اس آدمی نے جو کتانی لباس پہنے ہو ئے تھا اور جس کے پاس لکھنے کی دوات تھی بول اٹھا ۔اسنے کہا ، " تو نے مجھے جو حکم دیا وہ میں نے کر دیا ۔

10:1 تب میں نے اس کٹورے کو دیکھا جو کرو بی فرشتہ کے سروں کے اوپر تھا ۔کٹورا کے اوپر کچھ تھا جو دیکھنے میں تاج جیسا معلوم پڑتا تھا ۔ کٹورا نیلم کی طرح خالص نیلا نطر آرہا تھا ۔ 2 تب اس شخص نے جو تخت پر بیٹھا کتانی لباس پہنے ہوئے شخص سے کہا کہ ان پہیوں کے اندر جاؤ جو کروبی فرشتے کے نیچے ہیں اور آگ کے انگارے جو کروبی فرشتے کے درمیان ہیں مٹھی بھر کر اٹھاؤ اور شہر کے اوپر بکھیر دو ۔ وہ گیا اور میں دیکھتا تھا ۔ 3 کروبی فرشتہ اس وقت ہیکل کے جنوب کے حصہ میں کھڑے تھے جب وہ شخص بادل میں گھسا بادل اندرونی آنگن میں بھر گیا ۔ 4 تب خدا وند کا جلال کروبی فرشتہ سے اٹھ کر ہیکل کی دروازہ کی چوکھٹ پر چلا گیا ۔ تب بادل ہیکل میں بھر گیا اور خدا وند کے جلال کا نور پورے آنگن میں بھر گیا ۔ 5 کروبی فرشتے کے پروں کی پھر پھراہٹ سارے آنگن میں سنی جا سکتی تھی ۔ باہری آنگن میں پھر پھراہٹ بڑی گونج دار تھی ۔ ویسی ہی جیسی خدا وند قادر مطلق کی گرجتی آواز ہوتی ہے جب وہ باتیں کرتا ہے ۔ 6 خدا نے کتانی لباس پہنے ہوئے شخص کو حکم دیا تھا ۔ خدا نے اسے طوفانی بادل میں گھسنے کے لئے کہا اور پہیئے اور کروبی فرشتوں کے پیچ سے انگارے لینے کو کہا ۔ اس لئے وہ شخص طوفانی بادل میں گھس گیا اور پہیوں میں سے ایک کے آگے کھڑا ہو گیا ۔ 7 کروبی فرشتوں میں سے ایک نے اپنا ہاتھ بڑھا یا ۔ اس نے کروبی فرشتوں کے علاقے سے آگ لی اور اس نے آگ کو کتانی لباس پہنے ہوئے شخص کے ہاتھوں میں رکھ دیا اور اس شخص نے اسے لی اور وہاں سے چلا گیا ۔ 8 کروبی فرشتوں کے پروں کے نیچے کچھ ایسا تھا جو انسانی ہاتھوں کی طرح نظر آتا تھا ۔ 9 تب میں نے دیکھا کہ وہاں چار پہیئے تھے ۔ ہر ایک کروبی فرشتے کے قریب میں ایک ایک پہیا تھا اور پہیا زبر جد کی طرح نظر آتا تھا ۔ 10 وہ چار پہیئے تھے اور سب پہیئے ایک جیسے تھے ۔ وہ ایسے نظر آتے تھے جیسے ایک پہیا دوسرے پہیئے میں ہو ۔ 11 جب وہ چلتے تھے تو کسی بھی رخ میں جا سکتے تھے ۔ جب کبھی پہیئے چلتے تو وہ ایک ساتھ چلتے تھے ۔ لیکن انکے چلنے کے ساتھ کروبی فرشتے انکے ساتھ ساتھ نہیں چلتے تھے ۔ وہ اس رخ میں چلتے تھے جدھر انکا چہرہ ہوتا تھا ۔ جب کبھی بھی وہ چلتے تھے تو وہ ادھر ادھر نہیں مڑ تے تھے ۔ 12 انکے سارے جسم پر آنکھیں تھیں ۔ انکی پشت ، انکے ہاتھوں ، انکے پروں اور انکے چاروں پہیوں میں آنکھیں تھیں ۔ 13 جیسا میں نے سنا ، یہ پہیئے 'چرخ ' کہلاتے تھے ۔ 14 ۔ 15 ہر ایک کروبی فرشتہ چار چہروں والا تھا ۔ دوسرا چہرہ انسان کا تھا ۔ تیسرا چہرہ شیر ببر کا تھا اور چوتھا عقاب کا چہرہ تھا ۔ تب میں نے جانا کہ یہ کروبی فرشتے وہ جانور تھے جنہیں میں نے کبار ندی کی رویا میں دیکھا تھا ۔ تب کروبی فرشتے وہاں سے اٹھے ۔ 16 جب کروبی فرشتے چلے تو اسکے ساتھ پہیئے بھی چلے ۔ جب کروبی فرشتوں نے اپنے اپنے پر کھو لے اور وہ ہوا میں اڑے تو پہیوں نے اپنا رخ نہیں بدلا ۔ 17 اگر کروبی فرشتے ہوا میں اڑ تے تھے تو پہیئے انکے ساتھ جاتے تھے اور اگر کروبی فرشتے ساکت کھڑے رہتے تھے تو پہیئے بھی ویسا ہی کرتے تھے ۔ کیوں ؟ کیوں کہ ان میں جانداروں کی روح کی قوت تھی ۔ 18 تب خدا وند کا جلال ہیکل کے آستانہ سے اٹھا ، کروبی فرشتوں کے مقام کے اوپر گیا اور وہاں ٹھہر گیا ۔ 19 تب کروبی فرشتے اپنے پر کھو لے اور ہوا میں اڑ گئے ۔ میں نے انہیں ہیکل کو چھوڑ تے دیکھا ۔ پہیئے بھی انکے ساتھ چلے ۔ تب وہ خدا وند کے گھر کے مشرقی پھا ٹک پر ٹھہرے ۔ اسرائیل کے خدا کا جلال انکے اوپر تھا ۔ 20 تب میں نے اسرائیل کے خدا کے جلال کے نیچے جانداروں کو کبار ندی کی رویا میں یاد کیا ۔ اور میں نے محسوس کیا کہ وہ جاندار کروبی فرشتے تھے ۔ 21 ہر ایک جاندار کے چار چہرے تھے ، چار پر تھے اور پروں کے نیچے کچھ ایسا تھا جو انسان کے ہاتھوں کی طرح نظر آتا تھا ۔ 22 کروبی فرشتوں کے وہی چار چہرے تھے جو کبار ندی کی رویا کے جاندارو ں کے تھے اور وہ سیدھے آگے اس رُخ میں نظر آتے تھے جدھر وہ جا تے تھے ۔

11:1 تب روح مجھے خداوند کی ہیکل کے مشرقی پھاٹک پر لے گئی ۔اس پھاٹک کا رُخ مشرق کی طرف ہے جہاں سو رج نکلتا ہے ۔ میں نے اس پھاٹک کے داخلی دروازے پر ۲۵ شخص کو دیکھا ۔ عزور کا بیٹا یازنیاہ ان لوگوں کے ساتھ تھا اور بنایاہ کا بیٹا فلطیاہ وہاں تھا ۔ وہ لوگوں کا قائد تھا ۔ 2 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم یہ لوگ ہیں جو بہت ہی برے منصوبے بنا تے ہیں۔ یہ ہمیشہ شہر میں لوگوں کو بُرے کام کرنے کو کہتے ہیں ۔ 3 وہ لوگ کہتے ہیں ، ' ہم لوگ جلد ہی پھر سے اپنے مکان بنانے لگیں گے ہم لوگ برتن میں رکھے گوشت کی طرح اس شہر میں محفوظ ہیں۔' 4 اس لئے تمہیں میرے لئے لوگوں سے بات کر نی چا ہئے ۔ اے ابن آدم !" جا ؤ اور لوگوں کے بیچ نبوت کا پیغام دو ۔" 5 تب خداوند کی روح مجھ میں آئی ۔اس نے مجھ سے کہا ، 'ان سے کہو کہ خداوند نے یہ سب کہا ہے: اے اسرائیل کے گھرانو! تم نے یہ کہا ، لیکن میں جانتا ہو ں کہ تم کیا سوچ رہے ہو ۔ 6 تم نے اس شہر میں بہت سے لوگوں کو مار ڈا لا ہے ۔ تم نے سڑ کوں کو لاشوں سے بھردیا ہے ۔ 7 اب ہمارا مالک خداوند، یہ کہتا ہے ، ' وہ لا شیں گوشت ہیں اور یہ شہر دیگ ہے ۔ لیکن وہ( نبو کدنضر ) آئے گا اور تمہیں اس محفوظ برتن سے نکال لے جا ئے گا ۔ 8 تم تلوار سے خوفزدہ ہو ۔ لیکن میں تمہا رے خلاف تلوار لا رہا ہوں۔" ہمارے مالک خداوند نے یہ سب کہا ہے ۔ 9 حدا نے یہ بھی کہا ، " میں تم لوگوں کو اس شہر سے با ہر لے جا ؤں گا اور میں تمہیں اجنبیوں کو سونپ دو ں گا ۔ میں تم لوگوں کو سزا دوں گا ۔ 10 تم تلوار سے ہلاک ہو گے میں تمہیں یہاں اسرائیل کی سر حد میں سزا دوں گا، جس سے تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں ۔ 11 ہاں یہ شہر تمہا رے لئے برتن نہ بنے گا اور نہ ہی تم ان میں گوشت بنو گے ۔ میں تمہیں یہاں اسرائیل کی سر حد میں سزا دوں گا ۔ 12 تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ تم نے میری شریعت کو تو ڑا ہے ۔ تم نے میرے احکام کا پالن نہیں کیا ۔ تم نے اپنی چاروں جانب کی قو موں کی طرح رہنے کا فیصلہ کیا ۔" 13 جیسے ہی میں نے خدا کے لئے بولنا ختم کیا بنایا ہ کا بیٹا فلطیاہ مرگیا ۔ میں اپنے منہ کے بل زمین پر گر گیا اور زور سے چلا یا ، " اے میرے مالک خداوند ! تو کیا اسرائیل کے سبھی بچے ہو ئے لوگو ں کو پو ری طرح فنا کر نے پر کمر بستہ ہے ۔ 14 لیکن تب خداوند کا عہد مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 15 " اے ابن آدم ! تم اپنے بھا ئیوں، اپنے نزدیکی رشتہ داروں اور اسرائیل کے تمام گھرو ں کو یاد کرو ۔ لیکن یہاں یروشلم میں رہنے وا لے لوگ ان سے کہہ رہے ہیں ، 'خداوند سے دور رہوں یہ زمین ہمیں دی گئی ہے اور یہ ہم لوگوں کی ہے ۔' 16 "اس لئے ان لوگوں سے یہ سب باتیں کہو : ہمارا مالک خداوند کہتا ہے ، ' یہ سچ ہے کہ میں نے اپنے لوگوں کو بہت دور کے ممالک کو جانے پر مجبور کیا۔میں نے ان ہی ان کو بہت سے ملکو ں میں بکھیرا اور میں اس زمین میں جہاں وہ گئے ہیں میں ہی ان کیلئے ہیکل ہوں گا ۔ 17 اس لئے تمہیں ان لوگوں سے کہنا چا ہئے کہ ان کا مالک خداوند ، انہیں وا پس لا ئے گا میں نے تمہیں بہت سے ملکو ں میں بکھیر دیا ہے ۔ لیکن میں تم لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کرو ں گا اور ان قوموں سے تمہیں وا پس لا ؤ ں گا ۔ میں اسرائیل کا ملک تمہیں وا پس دو ں گا ۔ 18 اور جب وہ لوٹیں گے تووہ لوگ ان نفرت انگیز اور بھیانک بتو ں کو جو کہ یہاں ہے تبا ہ کر دیں گے ۔ 19 میں انہیں ایک ساتھ لا ؤں گا اور انہیں ایک شخص کی مانند بنا ؤں گا ۔ میں ان میں نئی روح بھروں گا ۔ میں ان کے سنگ دل کو دور کروں گا او ر اس کے مقام پر سچا دل دوں گا ۔ 20 تب وہ میرے آئین کو قبول کریں گے جنہیں میں کرنے کو کہوں گا ۔ وہ سچ مچ میں میرے لوگ ہوں گے اور میں ان کا خدا ہوں گا ۔" 21 " لیکن وہ جن کا دل نفرت انگیز بھیانک بتو ں کی فرمانبرداری کر تا ہے میں اسے ان کے ان بُرے اعمال کی سزا دو ں گا ۔" میرے مالک خداوند نے یہ کہا ہے ۔ 22 تب کروبی فرشتے اپنے پَر کھو لے اور ہوا میں اڑ گئے ۔ پہئے ان کے ساتھ گئے ۔اسرائیل کے خدا کا جلال ان کے اوپر تھا ۔ 23 خداوند کا جلال اوپر ہوا میں اٹھا اور یروشلم کو چھو ڑدیا ۔ وہ پل بھر کے لئے یروشلم کے مشرق کی پہاڑی پر ٹھہرا ۔ 24 تب روح نے مجھے اوپر اٹھا یا اور وا پس بابل میں پہنچا دیا ۔اس نے مجھے ان لوگوں کے پاس لو ٹایا جنہیں اسرائیل چھو ڑ نے کے لئے مجبور کئے گئے تھے ۔ میں نے ان سبھی چیزو ں کو خدا کی رویامیں دیکھا ۔ تب رویا کا خاتمہ ہو گیا ۔ 25 تب میں نے اسیر لوگو ں سے باتیں کیں۔ میں نے وہ سبھی باتیں بتا ئیں جو خداوند نے مجھے دکھا ئی تھیں ۔

12:1 تب خداوند کا کلا م مجھے ملا۔اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! تم باغی لوگوں کے سا تھ رہتے ہو ۔دیکھنے کیلئے ان کی آنکھیں ہیں لیکن وہ نہیں دیکھتے ہیں ۔سننے کے لئے ان کے کان ہیں لیکن وہ نہیں سنتے ہیں ۔ کیونکہ وہ باغی ہو گئے ہیں ۔ 3 اس لئے اے ابن آدم ! اپنا سامان تیار کرلو ۔ ایسا سمجھو کہ تم جلا وطنی میں جا رہے ہو۔ تب جلا وطن ہو نے کا بہانہ کرو۔ یہ سب کچھ دن میں کرو تاکہ لوگ تمہیں دیکھ سکے۔ اور جب لوگ دیکھ رہے ہوں گے تب اپنی جگہ چھو ڑدو اور کہیں دوسری جگہ چلے جا ؤ ۔ یہ ممکن ہے کہ وہ لوگ تم پر یقین کر یں گے لیکن وہ لوگ تو باغی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں ۔ 4 "دن کو تم اس طرح اپنا سامان با ہر لے جا ؤ کہ لوگ تمہیں دیکھتے رہیں ۔ تب شام کو ایسا ظا ہر کرو کہ تم دور ملک میں ایک قیدی کی طرح جا رہے ہو ۔ 5 لوگو ں کی آنکھو ں کے سامنے دیوار میں ایک چھید بنا ؤ اور اس دیوار کی چھید سے با ہر جا ؤ ۔ 6 اپنا سامان کاندھے پر رکھو اور شام کے وقت اس مقام کو چھو ڑدو ۔ اپنے چہرے کو ڈھانپ لو جس ے تم یہ نہ دیکھ سکو کہ تم کہاں جا رہے ہو ۔ان کا مو ں کو تمہیں اس طرح کرنا چا ہئے کہ لوگ تمہیں دیکھ سکیں کہ تم کہاں جا رہے ہو۔ کیونکہ میں تمہیں اسرائیل کے گھرانے کے لئے ایک مثال کے طور پر استعمال کر رہا ہوں۔" 7 اس لئے میں نے ( حزقی ایل ) حکم کے تحت کیا۔ دن کے وقت میں نے اپنا سامان اٹھا یا اور ایسا ظا ہر کیا جیسے میں کسی دور ملک کو جا رہا ہوں۔ اس شام میں نے اپنے ہا تھوں کا استعمال کیا اور دیوار میں ایک سورا خ بنایا ۔ رات کو میں نے اپنا سامان کاندھے پر رکھا اور چل پڑا ۔ میں نے یہ سب اس طرح کیا کہ سبھی لوگ مجھے دیکھ سکیں ۔ 8 دوسری صبح مجھے خداوند کا کلام ملا ، 9 " اے ابن آدم ، کیا اسرائیل کے ان باغی لوگوں نے تم سے پو چھا کہ تم کیا کر رہے ہو؟ 10 ان سے کہو کہ ان کے مالک خداوند نے یہ باتیں بتا ئی ہیں ۔ کہ یروشلم کے قا ئد اور تمام بنی اسرائیل کے لئے جو اس میں رہتے ہیں یہ غم بھرا نبوت ہے ۔ 11 ان سے کہو ، ' میں ( حزقی ایل ) تم سبھی لو گوں کے لئے ایک مثال ہوں۔ جو کچھ میں نے کیا ہے وہ تم لوگوں کے لئے ہو گا ۔' وہ لوگ یقینا قیدی کے طور پر دور ملک میں جانے کے لئے مجبور کئے جا ئیں گے ۔ 12 تمہا را حاکم اپنا بوجھ کندھے میں لے جا ئے گا ۔ وہ دیوار میں چھید کریگا اور رات کو پو شیدہ طور سے نکل بھا گے گا۔ یہ اپنے چہرے کو ڈھانپ لے گا جس سے اس کی آنکھیں یہ دیکھنے کے لا ئق نہیں ہو گی کہ وہ کہاں جا رہا ہے ۔ 13 میں اس کے لئے اپنا جا ل پھیلا ؤں گا اور اسے اپنے پھندے میں پھنسا لوں گا ۔ اور میں اسے بابل لاؤں گا جو کسدیوں کا ملک ہے ۔ لیکن وہ دیکھ نہیں پا ئے گا کہ اسے کہاں لے جا یا جا رہا ہے ۔ اور وہ وہیں مریگا ۔ 14 میں اس کے تمام ساتھیوں اور اسکی فوجوں کو تِتر بِتر کردوں گا ۔ دشمن کے سپا ہی ان کا پیچھا کریں گے ۔ 15 تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں ۔ وہ سمجھیں گے کہ میں نے انہیں قو موں میں بکھیر دیا ۔ وہ سمجھ جا ئیں گے کہ میں نے انہیں دیگر ملکو ں میں جانے کیلئے کیوں مجبور کیا ۔ 16 " لیکن میں کچھ لوگوں کو زندہ رکھوں گا ۔ وہ وبا ، قحط سالی اور جنگ سے نہیں مرینگے ۔میں ان لوگوں کو اس لئے زندہ رہنے دو ں گا ، تا کہ وہ دیگر لوگوں سے ان قابل نفرت کامو ں کے با رے میں کہہ سکیں گے ۔، جو انہوں نے میرے خلاف کئے ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں ۔" 17 تب خداوند کا کلام میرے پاس آیا ۔اس نے کہا ، 18 " اے ابن آدم ! تمہیں ایسا ظا ہر کرنا چا ہئے جیسے تم بہت خوفزدہ ہو ۔ جب تم کھانا کھا ؤ تو اس وقت تمہیں کانپنا چا ہئے ۔ تم پانی پیتے وقت ایسا ظا ہر کرو جیسے تم پریشان اور خوفزدہ ہو ۔ 19 تمہیں یہ عام لوگوں سے کہنا چا ہئے ،' تمہیں کہنا چا ہئے ، ہمارا مالک خداوند یروشلم کے با شندوں اور اسرائیل کے دیگر حصوں کے لوگوں سے یہ کہتا ہے ۔اے لوگو ! تم کھانا کھا تے وقت بہت پریشان ہو گے ۔ تم پانی پیتے وقت خوفزدہ ہو گے ۔ کیوں کہ تمہا رے ملک میں سب کچھ فنا ہو جا ئے گا ۔ وہاں رہنے وا لے سبھی لوگوں کے ساتھ دشمن بہت غصہ کریں گے ۔ 20 تمہا رے شہروں میں اس وقت بہت لوگ رہتے ہیں ، لیکن وہ شہر فنا ہو جا ئیں گے ۔ تمہا را سا را ملک فنا ہوجا ئے گا ۔ یہ سب کچھ وہاں رہنے وا لے لوگوں کے تشدد کے سبب سے ہو گا ۔" 21 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 22 " اے ابن آدم ! اسرائیل کے ملک کے با رے میں لوگ یہ مثل کیوں کہتے ہیں ۔ مصیبت جلد نہ آئے گی، رو یا کبھی نہ ہو گی ۔ 23 " ان لوگو ں سے کہو کہ تمہا را مالک خداوند تمہا ری اس مثل کو موقوف کر دیگا ۔ وہ اسرائیل کے با رے میں وہ باتیں کبھی بھی نہیں کہیں گے ۔ اب وہ یہ مثل سنا ئیں گے ۔ مصیبت جلد آئے گی ، رو یا ہو گی ۔ 24 " یہ سچ ہے کہ اسرائیل میں کبھی بھی با طل رو یا نہیں ہو گی ۔ اب ایسے جا دو گر آئندہ نہیں ہو ں گے جو ایسی نبوت کریں گے جو سچی نہیں ہو گی ۔ 25 کیوں ؟ کیوں کہ میں خداوند ہو ں۔ میں وہی کہوں گا جو کہنا چا ہوں گا اور وہ چیز ہو گی ۔ اور میں وقت کو پھیلنے نہیں دو ں گا ۔ وہ مصیبتیں جلد آرہی ہیں ۔ تمہا ری اپنی زندگی ہی میں ۔ اے باغی لوگو ! جب میں کچھ کہتا ہوں تو میں اسے کر تا ہوں ۔" میرے مالک خداوند نے ان باتو ں کو کہا ۔ 26 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ۔ 27 " اے ابن آدم ! بنی اسرائیل سمجھتے ہیں کہ جو رو یا میں تجھے دکھا تا ہوں وہ بہت دنوں کے بعد ہو گی ۔ وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ تم نے مستقبل بعید کے زمانے کے با رے میں نبوت کی ہے ۔ 28 اس لئے تمہیں ان سے کہنا چا ہئے ، ' میرا مالک خداوند کہتا ہے ۔ میں اور زیادہ تا خیر نہیں کر سکتا ۔ اگر میں کہتا ہوں کہ ، کچھ ہو گا تو وہ ہو گا ۔" میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا ۔

13:1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔ 2 " اے ابن آدم ! تمہیں اسرائیل کے نبیوں سے میرے لئے باتیں کرنی چا ہئے ۔ وہ نبی اصل میں میرے لئے باتیں نہیں کر رہے ہیں ۔ وہ نبی وہی کہہ رہے ہیں جو وہ کہنا چا ہتے ہیں ۔اس لئے تمہیں ان سے باتیں کرنی چا ہئے۔ ان سے یہ باتیں کہو ، 'خداوند کا پیغام سنو !' 3 میرا مالک خداوند یوں فرماتا ہے کہ احمق نبیو میرے پاس بُری خبر ہے ۔ جو اپنی ہی روح کی پیرو کر تے ہیں اور جس نے کچھ نہیں دیکھا ہے ۔ 4 " اے اسرائیلیو! تمہا رے نبی کھنڈروں کے درمیان دوڑ لگانے وا لی لو مڑیوں جیسے ہیں ۔ 5 تم نے شہر کی ٹو ٹی ہو ئی دیواروں کے قریب سپاہیوں کو نہیں رکھا ہے ۔ تم نے اسرائیل کے گھرانے کی حفاظت کے لئے دیواریں نہیں بنا ئیں۔اس لئے تم نے انہیں لڑا ئی کے لئے تیار نہیں کیا اس وقت کیلئے جب خداوند کے فیصلے کادن آئیگا ۔ 6 " جھو ٹے نبیوں نے کہا ، کہ انہوں نے رو یا دیکھی ہے ۔ انہوں نے اپنا جا دو کیا اور کہا کہ کچھ ہو گا ۔ لیکن وہ لوگ جھوٹ بو لے ۔ وہ اپنے جھوٹ کے سچ ہو نے کا انتظار اب تک کر رہے ہیں ۔ 7 " اے جھو ٹے نبیو! جو رویا تم نے دیکھی ، وہ سچ نہیں تھی تم نے اپنا جا دو کیا اور کہا کہ کچھ ہو گا ۔لیکن تم لوگوں نے جھوٹ بو لا ۔ تم کہتے ہو کہ یہ خداوند کا کہا ہے ۔ لیکن میں نے تم لوگوں سے با تیں نہیں کیں ۔" 8 اس لئے میرا مالک خداوند اب سچ مچ میں کہے گا ۔ وہ کہتا ہے ، "تم نے جھوٹ بو لا ۔ تم نے وہ رویا دیکھی جو سچی نہیں تھی ۔ اس لئے میں ( خدا ) اب تمہا رے خلاف ہوں۔" میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ 9 خداوند نے کہا ، "میں ان نبیوں کو سزا دو ں گا جنہوں نے جھوٹی رو یا دیکھی اور جو لوگ جھوٹ بو لے ۔ میں انہیں اپنے لوگوں سے الگ کردو ں گا ۔ان کے نام اسرائیل کے گھرانے کی فہرست میں نہیں رہیں گے ۔ وہ دو بارہ ملک اسرائیل میں کبھی نہیں آئیں گے ۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند اور آقا ہوں۔ 10 "ان جھو ٹے نبیو ں نے بار بار میرے لوگوں کو گمراہ کیا ۔ ان نبیوں نے کہا کہ سلامتی اور تحفظ رہے گی ۔ لیکن وہاں کو ئی سلامتی نہیں ہے ۔ لوگوں کو دیواریں تعمیر کرنی ہیں اور جنگ کی تیار کرنی ہے ۔ لیکن وہ ٹو ٹی دیواروں پر پلستر کر رہے ہیں۔ 11 ان لوگوں سے کہو جو کہ دیوارو ں پرپلستر کر رہے ہیں کہ میں او لے ا ور موسلا دھار بارش بھیجوں گا ۔ بھیانک آندھی چلے گی اور طو فان آئے گا۔ تو وہ دیوار گر جا ئے گی ۔ 12 دیوار نیچے گرجا ئے گی ۔لوگ نبیوں سے پو چھیں گے ، 'اس پلستر کا کیا ہوا جسے تم نے دیوار پر چڑھا یا تھا ۔ 13 میرا مالک خداوند فرماتا ہے ، " میں غضبناک ہوں اور میں تم لوگوں کے خلاف ایک خوفناک طو فان بھیجوں گا ۔ میں غضبناک ہوں اور میں آسمان سے موسلا دھار بارش اور او لے بر سا ؤں گا اور تمہیں پو ری طرح سے فنا کر دو ں گا ۔ 14 تم تو پلستر دیوار پر چڑھا تے ہو، لیکن میں پو ری دیوار فنا کردو ں گا ۔ میں اسے زمین پر گراؤں گا ۔ دیوار تم پر گرے گی اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ 15 میں دیوار اور اس پر پلستر چڑھانے وا لو ں کے خلاف اپنا قہر پو ری طرح ظا ہر کروں گا ۔ تب میں کہوں گا ، 'اب کو ئی دیوار نہیں ہے اور اب کو ئی مزدور اس پر پلستر چڑھانے وا لا نہیں ہے ۔ 16 " یہ سب کچھ اسرائیل کے جھو ٹے نبیوں کے لئے ہو گا ۔ وہ نبی یروشلم کے لوگوں سے بات چیت کر تے ہیں ۔ وہ نبی کہیں گے کہ سلامتی ہو گی ، لیکن وہاں کو ئی سلامتی نہیں ہو گی ۔" میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا ۔ 17 خدا نے کہا ، " اے ابن آدم ! تمہیں عورت نبی کے خلاف نبوت کرنی چا ہئے ۔ وہ سب عورت نبی اپنی بنا وٹی کہانی بنا تے ہیں ۔ 18 ' میرامالک خداوند فرماتا ہے : اے عورتو! تم پر مصیبت آئے گی ۔ تم ہر ایک کلائی کے لئے جا دو کی پٹی اور ہر ایک سر کے لئے نقاب سیتی ہو۔ یہ جا دو ئی کشش انسانی زندگی کو پھنساتا ہے ۔ کیا تم میرے لوگوں کی زندگی کا شکار کرنے اور اپنی زندگی بچانے جا رہی ہو ؟ 19 تم لوگوں کو ایسا سمجھتی ہو کہ میں اہم نہیں ہوں۔ تم انہیں مٹی بھر جو اور روٹی کے کچھ ٹکڑوں کے لئے میرے خلاف کر تی ہو۔ تم میرے لوگوں سے جھوٹ بو لتی ہو۔ وہ لوگ جھوٹ بو لنا پسند کر تے ہیں ۔ تم ان لوگوں کو مار ڈالتی ہو جنہیں نہیں مرنا چا ہئے اور تم ایسے لوگوں کو زندہ رہنے دینا چا ہتی ہو جنہیں مرجانا چا ہئے ۔ 20 اس لئے میرا آقا اور خداوند تم سے یہ کہتا ہے ۔ تم ان کپڑوں کے بازو بند کا استعمال لوگوں کو جال میں پھنسانے کے لئے کر تی ہو۔ لیکن میں ان جا دو ئی کشش کے خلاف ہوں میں تمہا رے ہا تھو ں سے ان بازو بند کو پھا ڑ پھینکوں گا اور لوگ تم سے آزاد ہو جا ئیں گے ۔ وہ جال سے آزا د شدہ پرندوں کی طرح ہونگے ۔ 21 اور میں تمہا رے بر قعوں کو بھی پھاڑوں گا اور اپنے لوگوں کو تمہا رے ہا تھ سے چھڑا ؤں گا او ر پھر کبھی تمہا را بس نہیں چلے گا کہ ان کو شکار کرو اور تب تم جانو گی کہ میں خداوند ہوں۔ 22 " اے عورت نبیو! تم جھوٹ بولتی ہو ۔ تمہارا جھوٹ اچھے لوگوں کو پست ہمت کرنا چاہتا ہے ۔ میں ان اچھے لوگوں کو پست ہمت نہیں کرنا چاہتا ہوں ۔ تم برے لوگوں کے حوصلے بلند کرتی ہو ۔ تم انہیں اپنی زندگی بدلنے کے لئے نہیں کہتی ۔ تم انکی زندگی کی حفاظت نہیں کرنا چاہتی ۔ 23 تم آگے جھوٹی رویا نہیں دیکھو گی ۔ تم آئندہ بھی اور جادو کا استعمال نہیں کروگی ۔ میں لوگوں کو تمہاری طاقت سے بچاؤں گا اور پھر تم جان جاؤ گی کہ میں خدا وند ہوں "

14:1 اسرائیل کے بعص بزر گ میرے پاس آئے جو مجھ سے بات کرنے کے لئے بیٹھ گئے ۔ 2 خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 3 " اے ابن آدم ! یہ لوگ اپنے بتوں سے محبت کرتے ہیں ۔ وہ انکے آگے ان چیزوں کو رکھتے ہیں جو اسے گناہ کرانے پر مجبور کرتا ہے ۔ کیا میں اسے مجھ سے رابطہ قائم کرنے دوں گا ؟ نہیں ! 4 تمہیں ان لوگوں سے یہ کہدینا چاہئے ، ' میرا آقا خدا وند فرماتا ہے : اگر کوئی اسرائیلی شخص نبی کے پاس آتا ہے اور مجھ سے مشورہ پانے کے لئے کہتا ہے تو وہ نبی اس شخص کو جواب نہیں دیگا ۔ اس شخص کے سوالوں کا میں خود جواب دوں گا ۔ کیوں کہ وہ اپنے بتوں سے محبت کرتے ہیں اور اسے ٹھیک اپنے سامنے رکھتے ہیں ۔ میں اسکے متعدد بتوں کے مطابق جواب دوں گا ۔ 5 کیوں کہ میں انکے دل کوواپس جیتنا چاہتا ہوں ۔ جبکہ انہوں نے مجھے اپنے تمام بتوں کے لئے چھوڑا ۔' 6 " اس لئے اسرائیل کے گھرانے سے یہ سب کہو ۔ ان سے کہو ۔ ، " میرا مالک خدا وند فرماتا ہے : میرے پاس واپس آؤ اور اپنے بتوں کو چھوڑ دو ۔ ان بھیانک جھوٹے دیوتاؤں سے منھ موڑ لو ۔ 7 اگر کوئی اسرائیلی یا اسرائیل میں رہنے والا غیر ملکی میرے پاس مشورہ کے لئے آتا ہے ، تو میں اسے جواب دوں گا ۔ اگر چہ وہ اپنے بتوں سے محبت کرتا ہے ۔ اگر چہ وہ اپنے سامنے ان چیزوں کو رکھتا ہے جو اسے گناہ کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔ میں اس طرح جواب دوں گا : 8 میں اس شخص کے خلاف ہوں گا ۔ میں اسے فنا کروں گا ۔ وہ دیگر لوگوں کے لئے ایک مثال بنے گا ۔ لوگ اسکی ہنسی اڑائیں گے ۔ میں اسے اپنے لوگوں سے نکال باہر کروں گا ۔ تب تم جانوگے کہ میں خدا وند ہوں ۔ 9 اگر کوئی نبی ایک بات بولنے کے لئے آمادہ ہوتا ہے تو میں خدا وند نے اس نبی کو بولنے کے لئے آمادہ کیا ۔ میں اپنی طاقت اسکے خلاف استعمال کروں گا ۔ میں اسے فنا کروں گا اور اپنے لوگوں، اسرائیل سے اسے نکال باہر کروں گا ۔ 10 اس طرح وہ شخص جو مشورے کے لئے آیا اور نبی جس نے جواب دیا دونوں ایک ہی سزا پائیں گے ۔ 11 کیوں کہ اس طرح اسرائیل کے گھرانے مجھ سے دور بھٹکنا بند کر دیں گے ۔ اس طرح میرے لوگ اپنے گناہوں سے اپنے آپ کو ناپاک کرنا بند کردیں گے ۔ تب وہ میرے خاص لوگ ہوں گے اور میں انکا خدا ہوں گا ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ سب باتیں کہیں ۔ 12 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 13 " اے ابن آدم ! میں اپنی قوم کو سزا دوں گا جو مجھے چھوڑتی ہے اور میرے خلاف گناہ کرتی ہے ۔ میں انکو خوراک دینا بند کردوں گا ۔ میں قحط سالی کے وقت کا سبب بنوں گا اور اس ملک سے انسانوں اور جانوروں کو باہر ہٹا دوں گا ۔ 14 میں اس ملک کو سزا دوں گا چاہے وہاں نوح ، دانیال اور ایوب کیوں نہ رہتے ہوں۔ وہ لوگ اپنی زندگی اپنی نیکیوں سے بچا سکتے ہیں ، لیکن وہ پورے ملک کو نہیں بچا سکتے ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ سب کہا ۔ 15 خدا وند فرماتا ہے ، " یا میں اس پورے ملک میں جنگلی جانوروں کو بھیج سکتا ہوں اور وہ جانور سبھی لوگوں کو مار سکتے ہیں ۔ جنگلی جانوروں کے سبب اس ملک سے ہوکر کوئی شخص سفر نہیں کریگا ۔ 16 اگر نوح، دانیال ، اور ایوب وہاں رہتے تو میں ان تینوں اچھے لوگوں کو بچا لیتا ، وہ تینوں خود اپنی زندگی بچا سکتے ہیں ۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں ۔ کہ وہ دیگر لوگوں کی زندگی نہیں بچا سکتے ، یہاں تک کہ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی زندگی بھی نہیں بچا سکتے ۔ وہ برا ملک فنا کردیا جائے گا ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ سب کہا ۔ 17 خدا نے کہا ، " یا اس ملک کے خلااف لڑ نے کے لئے میں دشمن کی فوج کو بھیج سکتا ہوں ۔ وہ سپاہی اس پورے ملک سے ہوکر گزریں گے اور بنی اسرائیلیوں اور جانوروں کو مار دیں گے ۔ 18 اگر نوح ، دانیال اور ایوب وہاں رہتے تو وہ تینوں لوگ خود اپنی زندگی بچا سکتے ۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ دیگر لوگوں کی زندگی وہ بچا نہیں سکتے ، یہاں تک کہ اپنے بیٹوں کی زندگی بھی نہیں بچا سکتے ۔ وہ برا ملک فنا کردیا جائے گا ۔" میرا ما لک خدا وند نے یہ سب کہا ۔ 19 خدا نے کہا ، " یا میں اس ملک کے خلاف وباء بھیج سکتا ہوں ۔ میں ان لوگوں پر اپنے قہر کی بارش بر ساؤں گا ۔ میں اس ملک سے سبھی لوگوں اور جانوروں کو ہٹادوں گا ۔ 20 اگر نوح ، دانیال اور ایوب وہاں رہتے تو میں ان تینوں اچھے لوگوں کو بچا لیتا کیونکہ وہ اچھے لوگ ہیں ، وہ تینوں لوگ خود اپنی زندگی بچا سکتے ہیں ۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ دیگر لوگوں کی زندگی وہ نہیں بچا سکتے تھے ۔ یہاں تک کہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی زندگی بھی نہیں ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ سب کہا ۔ 21 تب میرا مالک خدا وند نے کہا ، " اس لئے سوچو کہ یروشلم کے لئے کتنا برا ہوگا : میں اس شہر کے خلاف ان چار سزاؤں کو بھیجوں گا ۔ میں دشمن فوج ، قحط وبا اور جنگلی جانور اس شہر کے خلاف بھیجوں گا ۔ میں اس ملک سے سبھی لوگوں اور جانوروں کو ہٹا دوں گا ۔ 22 اس ملک سے کچھ لوگ بچ نکلیں گے ۔ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو لائیں گے اور تمہارے پاس مدد کے لئے آئیں گے ۔ تب تم جانو گے کہ وہ لوگ سچ مچ میں کتنے برے ہیں اور ان لوگوں نے کیا کیا تھا ۔ اور اس آفت کی بابت جو میں نے یروشلم پر بھیجی اور ان سب آفتوں کی بابت جو میں اس پر لایا ہوں تم تسلی پاؤ گے ۔ 23 وہ لوگ تجھے تسکین دیں گے ۔ تم انکے رہنے کے لئے ڈھنگ اور جو برے کام وہ کرتے ہیں انہیں دیکھو گے ۔ تب تم سمجھو گے کہ ان لوگوں کو سزا دینے کا بہتر سبب میرے پاس تھا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔

15:1 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! کیا انگور کی بیل کی لکڑی جنگل کے کسی پیڑ کی کٹی چھوٹی شاخ سے زیادہ اچھی ہوتی ہے ؟ نہیں ۔ 3 کیا تم انگور کی بیل کی لکڑی کو استعمال میں لا سکتے ہو ، نہیں ! یا لوگ اسکی کھونٹیاں بنا تے ہیں کہ ان پر برتن لٹکائیں ؟ 4 لوگ اس لکڑی کو صرف آگ میں ڈالتے ہیں ۔ کچھ سوکھی لکڑیاں سروں سے جلنا شروع کرتی ہیں بیچ کا حصہ آگ سے سیاہ پڑ جاتا ہے ۔ لیکن لکڑی پوری طرح نہیں جلتی ۔ کیا تم اس جلی ہوئی لکڑی سے کوئی چیز بنا سکتے ہو ؟ 5 جب یہ پوری طرح صحیح و سالم تھی تو تم اس لکڑی سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے تھے ، تو یقیناً ہی اس کے جل جانے کے بعد اس سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے ۔ 6 اس لئے انگور کی بیل کی لکڑی کے ٹکڑے جنگل کے کسی پیڑ کی لکڑی کے ٹکڑوں کے مانند ہی ہیں ۔ لوگ ان لکڑی کے ٹکڑوں کو آ گ میں ڈالتے ہیں اور آگ انہیں جلاتی ہے ۔ اسی طرح میں یروشلم کے باشندوں کو آگ میں پھینکوں گا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 7 " میں ان لوگوں کو سزا دوں گا ، لیکن کچھ لوگ آگ سے بھاگ نکلیں گے اور دوسری آگ انہیں جلا دیگی ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ 8 میں اس ملک کو فنا کروں گا کیوں کہ وہ لوگ میرے لئے بے وفا تھے ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔

16:1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ،اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! یروشلم کے لوگوں کو ان مکروہ کا موں کے بارے میں سمجھا ؤ جنہیں انہوں نے کئے ہیں ۔ 3 تمہیں کہنا چا ہئے ،' میرا مالک خداوند یروشلم کے لوگوں کو یہ پیغام دیتا ہے ۔ تمہا را وطن اور تمہا ری جا ئے پیدا ئش کنعان ہے ۔ تمہا را با پ اموری تھا اور تمہا ری ماں حتّی تھی ۔ 4 اے یروشلم ! جس دن تم پیدا ہو ئے تھے تمہا ری ناف کی نال کو کاٹنے وا لا کو ئی نہیں تھا ۔ کسی نے تم پر نمک نہیں ڈا لا اور تمہیں پاک و صاف کر نے کے لئے نہلا یا نہیں گیا ۔کسی نے تمہیں لباس میں نہیں لپیٹا ۔ 5 تمہا رے لئے افسوس کرنے وا لا کو ئی نہ تھا ۔ کو ئی بھی تمہا رے معذرت ظا ہر نہیں کر تا تھا ۔ نہ ہی توجہ دیتا تھا ۔ جس دن تم پیدا ہو ئے ،ا س دن تمہا رے والدین نے تمہیں نا پسند کیا اور تمہیں کھلے میدان میں چھو ڑدیا ۔ 6 " تب میں ( خدا ) اُدھر سے گذرا ، میں تمہیں وہاں خون میں لت پت پایا۔ تم لہو لہان تھی لیکن میں نے کہا ، "جیتی رہو !" ہاں ! تم خون میں لت پت تھی ۔ لیکن میں نے کہا ، " جیتی رہو !" 7 میں نے تمہا ری مدد کھیت کے پو دے کی طرح کی ۔ تم بڑھی ، تم بالغہ ہو ئی اور خوبصورتی سے آراستہ ہو ئی ۔ تمہا ری چھاتیاں اٹھیں اور تمہا ری زلفیں بڑھیں لیکن تم ننگی اور برہنہ تھی۔ 8 میں نے تم پر نظر ڈا لی ۔ میں نے دیکھا کہ تم محبت کے لئے تیار تھی۔اس لئے میں نے تمہا رے اوپر اپنے کپڑے ڈا لے اور تمہا ری بر ہنگی کو چھپا یا ۔ میں نے تم سے بیاہ کر نے کا عہد کیا ۔ میں نے تمہا رے ساتھ معاہدہ کیا اور تم میری بنی ۔" میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ 9 " میں نے تمہیں پانی سے نہلا یا ۔میں نے تمہا رے خون کو دھو یا اور میں نے تمہا ری جلد پر تیل ملا ۔ 10 میں نے تمہیں زردار کپڑو ں سے ملبوس کیا اور بہترین چمڑے کی جو تی پہنا ئی۔نفیس کتان سے تمہیں لپیٹا اور ریشمی کپڑا سے ڈھانکا ۔ 11 تب میں نے تمہیں کچھ زیور دیئے ۔ میں نے تمہا رے ہا تھوں میں کنگن پہنا ئے اور تمہا رے گلے میں طو ق ڈا لا ۔ 12 میں نے تمہیں ایک نتھ ، کچھ کان کی با لیاں اور حسین تاج پہننے کے لئے دیا ۔ 13 تم اپنے سونے چاندی کے زیوروں ، اپنے کتانی اور ریشمی لباس اور زر دار کپڑوں میں حسین نظر آتی تھی ۔ تم نے عمدہ آٹا شہد اور تیل کھائی ۔ تم بہت حسین تھی اور تم ملکہ بنی ۔ 14 تم اپنی خوبصورتی کے لئے مشہور ہوئی ۔ یہ سب کچھ اس لئے ہوا کیوں کہ میں نے تمہیں اتنا حسین بنا یا ! " میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 15 خدا نے کہا ، " لیکن تم نے اپنی خوبصورتی پر یقین کرنا شروع کیا ۔ تم نے اپنی شہرت کا استعمال کیا لیکن مجھ سے نافرمانی کی ۔ تم نے ایک فاحشہ کی طرح کام کیا ۔ جو تم نے اپنے آپ کو ہر گزرنے والے کے حوالے کیا ۔ 16 تم نے اپنے حسین لباس لئے اور انکا استعمال اپنی پرستش کے مقاموں کو سجانے کے لئے کیا ۔ تم نے ان مقاموں پر ایک فاحشہ کی طرح کام کیا ۔ ایسی باتیں نہیں ہونی چاہئے تھی ۔ 17 اور تم نے اپنے سونے اور چاندی کے نفیس زیوروں سے جو میں نے تمہیں دیئے تھے اپنے لئے مردوں کی مورتیں بنائیں ۔ اور ان سے بد کاری کی ۔ 18 تب تم نے اپنے زر دار کپڑے لئے اور ان مورتیوں کو ملبوس کیا ۔ تم نے میرے تیل اور بخور لئے اور اسے انکے آگے رکھا ۔ 19 اور میری روٹی جو میں نے تمہیں دیا عمدہ آٹا ، روغن اور شہد جو میں تمہیں کھلا تا تھا تم نے اسے ان بتوں کے سامنے خوشبو کے لئے رکھا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 20 خدا نے کہا ، " تم نے اپنے بیٹے بیٹیاں لیکر جنہیں تم نے میرے لئے جنم دیا اور تم نے انہیں ان جھوٹے خداؤں پر قربان کیا ۔ لیکن وہ تو صرف تیرے نافرمانی کا ایک چھوٹا حصہ تھا ۔ 21 تم نے میرے بیٹوں کو ہلاک کیا ۔ اور ان کو بتوں کے لئے آگ کے حوالے کیا ۔ 22 تم نے مجھے چھوڑا اور وہ بھیانک کام کئے اور تم نے اپنا وہ وقت کبھی یاد نہیں کیا جب تم بچی تھی ۔ تم نے اس وقت کو یاد نہیں کیا جبکہ تم ننگی تھی اور خون میں لوٹتی تھی ۔ 23 " ان سبھی بری چیزوں کے بعد ،․․․ اے یروشلم ! یہ تمہارے لئے بہت برا ہوگا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ سب باتیں کہیں ۔ 24 ان سب باتوں کے بعد تم نے اس جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش کے لئے وہ ٹیلہ بنا یا ۔ تم نے ہر ایک سڑک کے موڑ پر جھوٹے دیوتاؤں کی عبادت کے لئے ان مقاموں کو بنا یا ۔ 25 تم نے اپنی اونچی جگہ ہر ایک سڑک کے موڑ پر بنائے ۔ تب تم نے اپنی خوبصورتی کو دہشت ناک بنا یا ۔ تم نے ہر ایک راہ گزر کے لئے اپنے پاؤں پھیلائے اور اپنی فاحشہ پن کو بڑھا یا ۔ 26 تب تم اس پڑوسی مصر کے پاس گئی جو جنسی معاملات میں ماہر تھے ۔ تم نے مجھے غضبناک کرنے کے لئے اسکے ساتھ کئی بار جنسی تعلقات کیں ۔ 27 اس لئے میں نے تمہیں سزا دی ۔ میں نے تم سے زمین کا وہ حصّہ لے لیا جو کہ میں نے تمہیں دیا تھا ۔ میں نے تمہارے دشمن فلسطینیوں کی بیٹیوں کو تم سے وہ کرنے کی اجازت دی جو کہ کرنے کی اسکی خواہش تھی ۔ وہ بھی تمہارے برے راہوں سے شرمندہ تھے ۔ 28 پھر تم نے اہل اسور کے ساتھ بد کاری کرکے مزہ لیں کیونکہ تم سیر نہ ہوسکتی تھی۔ تم نے انکے ساتھ جی بھر کے مزہ لئے لیکن تب بھی تم آسودہ نہ ہوئی تھی ۔ 29 تب تم نے تاجروں کی سر زمین بابل کے ساتھ بھی اپنے فاحشہ پن کو بڑھا وا دیا لیکن اب بھی تم آسودہ نہیں ہوئی تھی ۔ 30 تم بہت کمزور ہوگئی ۔ جب تم یہ ساری چیزیں کرتی ہو تو تم ایک بے حیا فاحشہ کی طرح کام کرتی ہو ۔" خدا وند میرا مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 31 خدا وند نے کہا ، " تم نے اپنی اونچی جگہ کو ہر ایک سڑک کے موڑ پر اور ہر ایک گلی میں بنائے ۔ تم نے اپنی ساری اجرت کو بھی حقیر جانا اس لئے تم فاحشہ کی مانند بھی نہیں ہو جو کہ پیسہ لیتی ہیں ۔ 32 تم بد کار عورت تم نے اپنے شوہر کے ہوتے ہوئے اجنبیوں کے ساتھ جنسی معاملہ کرنا زیادہ بہتر جانا ۔ 33 لوگ ہر ایک فاحشہ کو تحفے دیتے ہیں ۔ پر تم اپنے یاروں کو ہدیئے اور تحفے دیتی ہو تاکہ وہ چاروں طرف سے تمہارے پاس آئیں اور تمہارے ساتھ بد کاری کیں ۔ 34 اور تم فاحشہ کی طرح نہیں ہو جو کہ لوگوں کو اجرت دینے کے لئے مجبور کرتی ہیں ۔ لیکن تم انہیں اجرت دیتی ہو اس لئے تم انوکھی ہو ۔" 35 اے فاحشہ ! خدا وند سے آئے پیغام کو سنو ۔ 36 میرا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے :" چونکہ تم نے اپنے پیسے خرچ کئے ، اور اپنے یاروں گھِنونے بتوں کو اپنی بر ہنگی دیکھنے دیا اور اس سے جنسی تعلقات قائم کیا ۔ تم نے اپنے بچوں کو مارا اور انکا خون بہایا ۔ ان جھوٹے خداؤں کے لئے یہ تمہارا تحفہ تھا ۔ 37 اس لئے دیکھو میں تمہارے سب یاروں کو جن کو تم چاہتی تھی اور ان سب لوگوں کو جن سے تم نفرت رکھتی ہو جمع کروں گا ۔ میں انکو چاروں طرف سے تمہاری مخالفت پر فراہم کروں گا اور انکے آگے تمہاری برہنگی کھول دوں گا تاکہ وہ تمہاری تمام بر ہنگی دیکھ سکیں ۔ 38 تب میں تمہیں سزا دوں گا ۔ میں تمہیں کسی قاتل اور اس عورت کی طرح سزا دوں گا جس نے حرامکاری کی ہو ۔ میں تمہارے اوپر خون ، قہر اور غیرت لاؤں گا ۔ 39 اور میں تمہیں انکے حوالے کردوں گا اور وہ تمہارے گنبد اور اونچے مقاموں کو مسمار کریں گے اور تمہارے کپڑے اتاریں گے اور تمہارے خوشنما زیور چھین لیں گے اور تمہیں ننگی اور بر ہنہ چھوڑ جائیں گے ۔ 40 وہ اپنے ساتھ ہجوم لائیں گے اور تم کو مار ڈالنے کے لئے تمہارے اوپر پتھر پھینکیں گے ۔ تب اپنی تلوار سے وہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالیں گے ۔ 41 وہ تمہارا گھر آگ سے جلا دیں گے ۔ وہ تمہیں اس طرح سزا دیں گے کہ سبھی دیگر عورتیں تیری قسمت دیکھیں گی ۔ میں تمہارا فاحشہ کی طرح رہنا بند کردوں گا ۔ میں تمہیں اپنے یاروں کو اجرت دینے سے بھی روک دوں گا ۔ 42 تب میرا قہر کا جو کہ تم پر ہے خاتمہ ہوجائے گا ۔ میری غیرت تجھ پر سے چلی جائیگی ۔ میں پر امن ہو جاؤں گا ۔ میں پھر کبھی غضبناک نہیں ہوں گا ۔ 43 یہ ساری باتیں کیوں ہوں گی ؟ کیوں کہ تم نے وہ یاد نہیں رکھا کہ تمہارے ساتھ بچپن میں کیا ہوا تھا ۔ تم نے وہ سبھی برے کام کئے اور مجھے غضبناک کیا ۔ اس لئے ان برے کاموں کے لئے مجھے تم کو سزا دینی پڑی ۔ لیکن تم نے اور بھی زیادہ بھیانک منصوبے بنائے ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 44 " تمہارے بارے میں بات کرنے والے سب لوگوں کے پاس ایک اور بات بھی کہنے کے لئے ہوگی ۔ وہ کہیں گے ۔' ماں کی طرح ہی بیٹی بھی ہے ۔' 45 تم اپنی ماں کی بیٹی ہو ۔ تم اپنے شوہر یا بچوں کا دھیان نہیں رکھتی ہو ۔ تم ٹھیک اپنی بہن کی مانند ہو ۔ تم دونوں نے اپنے شوہروں اور بچوں سے نفرت کی ۔ تم ٹھیک اپنے ماں باپ کی طرح ہو ۔ تمہاری ماں حتی تھی اور تمہارا باپ اموری تھا ۔ 46 تمہاری بڑی بہن سامریہ ہے ۔ وہ اپنے بیٹیوں کے ساتھ شمال میں رہتی ہے اور تمہاری چھوٹی بہن سدوم کی ہے ۔ وہ اپنی بیٹیوں ( شہروں ) ایک ساتھ تمہارے جنوب میں رہتی ہے ۔ 47 تم نہ صرف انکے طرح ہی رہے اور وہ سبھی بھیانک گناہ کئے جو انہوں نے کئے بلکہ تم بہت جلد اس سے زیادہ شریر ہوگئی ۔ 48 میں خداوند اور آقا ہوں۔ میں ہمیشہ زندہ ہوں اور اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تمہا ری بہن سدوم اور اس کی بیٹیوں نے کبھی اتنے بُرے کام نہیں کئے جتنے تم نے اور تمہا ری بیٹیوں نے کئے ۔ 49 خدا نے کہا ، " تمہا ری بہن سدوم اور اس کی بیٹیاں مغرو ر تھیں۔ انکے پاس ضرورت سے زیادہ کھانے کو تھا ۔ اور ان کے پاس بہت زیادہ وقت تھا ۔ وہ غریبو ں اور محتاجو ں کی مدد نہیں کر تی تھیں۔ 50 سدوم اور اس کی بیٹیاں بہت زیادہ مغرور ہو گئیں اور میرے سامنے بھیانک گنا ہ کر نے لگیں۔ جب میں نے انہیں ان کامو ں کو کر تے دیکھا تو میں نے سزادی ۔" 51 خدانے کہا ، "سامریہ نے ان گنا ہوں کا آدھا بھی نہیں کیا جو تم نے کئے ۔تم نے سامریہ کے موازنہ میں زیادہ بھیانک گنا ہ کئے ۔سدو م اور سامریہ کا موازنہ کر نے پر وہ تم سے اچھی لگتی ہیں ۔ 52 اس لئے تمہیں شرمندہ ہونا چا ہئے۔ جب تم نے اپنا موازنہ اپنی بہنوں سے کیا تو تم نے انہیں اپنے سے بہتر پیش کیا ۔ تم نے ان لوگوں سے زیادہ بھیانک گنا ہ کئے ۔اس لئے تمہیں شرمندہ اور رسوا ہونا چا ہئے ۔" 53 میں سدوم اور اس کی بیٹیوں کی تقدیر کو پھر سے بنا ؤں گا ۔ میں سامریہ اور اس کی بیٹیوں کی تقدیر کو پھر سے بنا ؤں گا ۔ میں تمہا ری تقدیر کو ان لوگوں کے ساتھ پھر سے بنا ؤں گا ۔ 54 تم نے انہیں تسکین دیا ۔اس لئے تم نے جو کیا اس کیلئے شرمندگی اور رسوا ئی برداشت کرو۔ 55 اس طرح تم اور تمہا ری بہن پھر سے بنا ئی جا ئیں گی ۔سدوم اور اس کے چاروں جانب کے شہر ،سامریہ اور اس کے چارو ں جانب کے شہر اور تم اور تمہا رے چاروں جانب کے شہر پھر سے بنا ئے جا ئیں گے ۔" 56 خدا نے کہا ، گذرے زمانے میں تم مغرور تھیں، اور اپنی بہن سدوم کی ہنسی اڑاتی تھیں۔ لیکن تم ویسا دوبارہ نہیں کر سکو گی ۔ 57 تم نے یہ سزا بھگتنے سے قبل اپنے پڑوسیوں کی جانب سے ہنسی اڑانا شروع کئے جانے سے پہلے کیا تھا ۔ ارام کی بیٹیاں ( شہر) اور فلسطین اب تمہا ری ہنسی اڑا رہے ہیں ۔ 58 اب تمہیں ان شرارت انگیز اور نفرت انگیز گنا ہوں کے لئے مصیبت اٹھانی پڑیگی جو تم نے کئے ۔" خداوند نے یہ با تیں کہیں ۔ 59 میرے مالک خداوند نے یہ سب چیزیں کہیں ۔ " میں تم سے ویسا ہی سلوک کرو ں گا جیسا تم نے میرے ساتھ کیا !اس لئے تم نے قسم کو حقیر جانا اور عہد شکنی کی ۔ 60 لیکن مجھے وہ معاہدہ یاد ہے جو اس وقت کیا گیا تھا جب تم بچی تھی ۔میں نے تمہا رے ساتھ معاہدہ کیا تھا ۔ جو ہمیشہ قائم رہنے وا لا تھا ۔ 61 میں تمہا ری بہنو ں کو تمہا رے پاس لا ؤں گا اور میں تمہا ری بیٹیاں بنا ؤں گا ۔ یہ تمہا رے معاہدہ میں نہیں تھا لیکن میں یہ تمہا رے لئے کرو ں گا ۔ تب تم ان بھیانک گنا ہو ں کو یاد کرو گی ۔ جنہیں تم نے کئے اور تم شرمندہ ہو گی ۔ 62 اس لئے میں تمہا رے ساتھ اپنا معاہدہ پو را کروں گا ، اور تم جانوگی کہ میں خداوند ہوں۔ 63 میں تمہا رے تئیں اچھا رہو ں گا ،جس سے تم مجھے یاد کرو گی اور اپنے گنا ہوں کے لئے شرمندہ ہو گی ۔ میں تمہیں پاک کروں گا اور تم پھر کبھی اپنی شرمندگی کی وجہ سے اپنا منہ نہیں کھو لو گی ۔" میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔

17:1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! اسرائیل کے گھرانے کو یہ کہانی سنا ؤ۔ ان سے پو چھو کہ اس کا مطلب کیا ہے ؟ 3 ان سے کہو : ایک بہت بڑا عقاب پَروں سے بھرا لمبے لمبے بازوؤں وا لا لبنان میں آیا تھا ۔ وہ عقاب کئی رنگو ں وا لا تھا ۔اس نے دیوار کے درخت کی چوٹی کو تو ڑ دیا تھا ۔ 4 اس عقاب نے دیوار کے درخت کے سب سے اوپر کے شا خ کو توڑ ڈا لا او ر اسے کنعان لے گیا ۔عقاب نے تاجروں کے شہر میں اس شاخ کو نصب کر دیا ۔ 5 تب عقاب نے کچھ بیجوں( لوگوں) کو کنعان سے لے لیا ۔اس نے انہیں اچھی زرخیز زمین میں بو یا ۔اس نے ایک اچھی ندی کے کنارے بیر کی درخت کی طرح انہیں بو یا۔ 6 بیج سے پودا اُگا ۔ اور یہ پست قد انگور کا بیل بن گیا ۔اس کی شا خو ں نے عقاب کی طرف رُخ کیا اور اس کی جڑیں عقاب کے نیچے رہیں ۔ بیل لمبی نہیں تھی، یہ زمین کا اچھا خاصہ حصّہ پر پھیل گیا ۔اس طرح اس کے تنے بڑھے اور کئی شاخیں نکلی۔ 7 تب دوسرے بڑے باز و وا لے عقاب نے تاک کو دیکھا ۔عقاب کے لمبے بازو تھے ۔تاک چا ہتی تھی کہ نیا عقاب ا سکی دیکھ بھال کرے ۔اس لئے اس نے اپنی جڑو ں کو اس عقاب کی جانب پھیلا یا ۔ اس کی شاخیں عقاب کی جانب پھیلیں۔ اس کی شاخیں اس کھیت سے دور پھیلیں جہاں یہ بو ئی گئی تھیں۔ تاک چاہتی تھی کہ نیا عقاب اسے پانی دے ۔ 8 تاک زرخیز زمین میں لگا ئی گئی تھی۔ یہ آبِ فراواں کے پاس بو ئی گئی تھی۔ یہ شاخیں اور پھل ابھار سکتی تھی۔ یہ ایک بہت اچھی تاک ہو سکتی تھی ۔" 9 میرے مالک خداوندنے یہ باتیں کہیں، " کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ کامیاب ہو گی ؟ نہیں !نیا عقاب بیل کو اسکی جڑ سمیت زمین سے اکھا ڑ دیگا اور اس کے انگورو ں کو کھالے گا ۔اس کی ساری پتیاں سو کھ جا ئیں گی ۔اس بیل کو جڑ سے اکھا ڑ نے کے لئے طاقتور قوم یا بہت سارے لوگوں کی ضرورت نہیں ہو گی۔ 10 کیا یہ بیل وہاں بڑھے گی جہاں لگا ئی گئی ہے ؟ نہیں ! پوروا ہوا چلے گی اور بیل مر جھا کر مر جا ئے گی ۔ یہ وہیں مریگی جہاں بو ئی گئی تھی۔" 11 خداوند کاکلا م مجھے ملا ۔اس نے کہا ۔ 12 "اس باغی خاندان سے کہو کیا تم ان باتوں کا مطلب نہیں جانتے ۔ان سے کہو شاہ بابل نے یروشلم پر چڑھا ئی کی اور اس کے بادشا ہ کو اور اس کے امراء کو اسیر کر کے اپنے ساتھ بابل لے گیا ۔ 13 تب نبو کد نضر نے بادشا ہ کے گھرانے کے ایک شخص کے ساتھ معاہدہ کیا ۔ نبو کد نضر نے اس شخص کو وعدے کرنے کیلئے مجبور کیا ۔ تب اس نے سبھی طاقتور لوگوں کو یہودا ہ سے با ہر نکا لا ۔ 14 اس طرح سے یہودا ہ ایک کم مرتبہ وا لی سلطنت بن گئی تھی جو کہ بادشا ہ نبو کد نضر کے خلا ف سر نہیں اٹھا سکتے ۔ لوگو ں کو جینے کے لئے معاہدہ کا پالن کر نے پر مجبور کیا گیا ۔ 15 لیکن اس نئے بادشا ہ نے نبو کد نضر کے خلاف بغاوت کی ۔ اس نے مدد مانگنے کے لئے مصر کو ایلچی بھیجا ۔ نئے بادشا ہ نے بہت سے گھو ڑے اور سپا ہی کیلئے درخواست کی ۔ان حالات میں کیا تم سمجھتے ہو کہ شاہ یہودا ہ کامیاب ہو گا ؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشا ہ کے پاس مناسب قوت ہو گی کہ وہ معاہدہ کو توڑ کر سزا سے بچ سکے گا ؟ " 16 میرا مالک خداوند فرماتا ہے ، "میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یقین دلا تا ہوں کہ نیا بادشا ہ بابل میں مریگا ۔نبو کد نضر نے اس شخص کو یہودا ہ کا نیا بادشا ہ بنایا ۔لیکن اس شخص نے نبو کد نضر کے ساتھ کیا ہوا اپنا وعدہ تو ڑ ا ۔اس نئے بادشا ہ نے معاہدہ کو نظر انداز کیا ۔ 17 مصر کا بادشا ہ یہودا ہ کی حفاظت میں کامیاب نہیں ہو گا ۔ وہ بڑی تعداد میں سپا ہی بھیج سکتا ہے لیکن مصرکی عظیم قوت یہودا ہ کی حفا ظت نہیں کر سکے گی ۔ نبو کد نضر کی فو جیں شہر پر قبضہ کے لئے قلعہ شکن گاڑی اور ڈھلوان دیوار بنا ئے گا۔ بڑی تعداد میں لوگ مریں گے ۔ 18 لیکن شاہ یہودا ہ بچ کر نہیں نکل سکے گا ۔کیو ں؟ کیونکہ اس نے اپنے معاہدہ کو نظر انذاز کیا ۔ ا سنے نبو کد نضر کو دیئے اپنے معاہدہ کو تو ڑا ۔" 19 میرا مالک خداوند یہ وعدہ کرتا ہے : میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یہ معاہدہ کر تا ہوں کہ میں شا ہ یہودا ہ کو سزا دو ں گا ۔ کیوں ؟ کیونکہ اس نے میری انتبا ہ کو نظر انداز کیا ۔ا س نے ہمارے معاہدہ کو تو ڑا۔ 20 میں اپنا جال پھیلا ؤں گا ۔ اور میں اسے اپنے پھندے میں پھنسا لوں گا ۔میں اسے بابل لا ؤں گا اور میں اسے اس مقام میں سزا دو ں گا ۔ میں اسے سزا دو ں گا کیونکہ وہ میرے خلاف اٹھا ۔ 21 میں اس کی فوج کو فنا کروں گا۔ میں اس کے بہترین سپا ہیوں کو فنا کردو ں گا اور بچے ہو ئے لوگوں کو ہوا میں منتشر کردو ں گا ۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں اور میں نے یہ باتیں تم سے کہیں تھیں۔" 22 خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں : " میں دیوار کے بلند درخت سے ایک شا خ لوں گا ۔ میں اس درخت کی چو ٹی سے ایک چھو ٹی شا خ لو ں گا ۔ اور میں خود اس کو بہت اونچے پہاڑ پر لگا ؤں گا ۔ 23 میں خود اسے اسرائیل میں بلند پہاڑ پر لگاؤں گا ۔ یہ شاخ ایک درخت بن جائے گی ۔ اسکی شاخیں نکلیں گی اور اس میں پھل لگیں گے ۔ یہ ایک عالیشان دیو دار کا درخت بن جائے گا ۔ ہر قسم کے پرندے اسکی شاخوں پر بیٹھا کریں گے اور اسکے سایہ تلے آرام کریں گے ۔ 24 " تب دیگر درخت اسے جانیں گے کہ میں بلند درختوں کو زمین پر گراتا ہوں اور چھوٹے درختوں کو بڑھا تا اور انہیں قد آور بنا تا ہوں ۔ میں ہرے درختوں کو سکھا دیتا ہوں اور سو کھے درختوں کو ہرا کرتا ہوں ۔ میں خدا وند ہوں ۔ اگر میں کہوں گا کہ میں کچھ کروں گا تو میں اسے ضرور کروں گا ۔"

18:1 خدا وند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا ، 2 " تم اسرائیل کے بارے میں اس کہا وت کو بولو : کچھ انگور والدین نے کھائے لیکن کھٹا مزہ بچوں کو حاصل ہوا ۔ 3 لیکن میرا مالک خدا وند فرماتا ہے : " میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ اسرائیل میں لوگ اب آگے بھی اس کہاوت کو کبھی سچ نہیں سمجھیں گے ۔ 4 میں سبھی لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کروں گا ۔ یہ اہم نہیں ہوگا کہ وہ شخص والدین ہیں یا اولاد جو شخص گناہ کرے گا وہ شخص مرے گا ۔ 5 " اگر کوئی شخص بھلا ہے تو وہ زندہ رہے گا ۔ وہ بھلا شخص جائز اور صحیح کام کرتا ہے ۔ 6 وہ بھلا شخص پہاڑوں پر کبھی نہیں جاتا اور جھوٹے خداؤں کو پیش کی گئی خوراک میں حصہ نہیں لیتا ہے ۔ وہ اسرائیل میں ان جھوٹے خداؤں کی مورتیوں کی پرستش نہیں کرتا ہے ۔ وہ اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا ۔ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اسکے حیض کے وقت مباشرت نہیں کرتا ہے ۔ 7 ایک بھلا شخص معصوم لوگوں سے نا جائز فائدہ نہیں اٹھا تا ہے وہ اپنے قرضدار کو ضمانت کی چیز واپس کر دیتا ہے ۔ وہ چوری نہیں کرتا ہے بھلا شخص بھوکے لوگوں کو کھا نا دیتا ہے اور وہ ان لوگوں کو لباس دیتا ہے جنہیں انکی ضرورت ہے ۔ 8 وہ بھلا شخص قرض کا سود نہیں لیتا ۔ بھلا شخص بد کرداری سے دور رہتا ہے ۔ وہ لوگوں کے بیچ صحیح انصاف کرتا ہے ۔ 9 وہ میری شریعت پر رہتا ہے وہ میرے احکام کا پالن کرتا ہے ۔ وہ سچ بولتا ہے کیوں کہ وہ بھلا شخص ہے ، اس لئے وہ زندہ رہے گا میرا مالک خدا وند کہتا ہے ۔ 10 " لیکن اس شخص کا کوئی ایسا بیٹا ہو سکتا ہے جو ان اچھے کاموں میں سے کچھ بھی نہ کرتا ہو ۔ ہو سکتا ہے اس کا بیٹا چیزیں چرائے اور لوگوں کو قتل کرے ۔ 11 حالانکہ باپ نے ان کاموں میں سے کوئی بھی کام نہیں کیا ۔ لیکن ہوسکتا ہے اس کا بیٹا پہاڑوں پر جائے اور جھوٹے خداؤں کو چڑھائی گئی کھا نوں میں حصہ لے ۔ ہوسکتا ہے اس کا بد کردار بیٹا اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ کرے ۔ 12 وہ غریب اور محتاج لوگوں کے ساتھ برا سلوک کرے ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ چوری کرے اور ضمانت کے سامانوں کو واپس نہیں کرے ۔ ہو سکتا ہے وہ شریر بیٹا نفرت انگیز اور جھوٹے خداؤں کی عبادت کرے اور دیگر بھیانک گناہ بھی کرے ۔ 13 ہوسکتا ہے کہ وہ قرض پر سود لے اور منافع کمائے ۔ اس لئے وہ زندہ رہے گا ۔ اس نے نفرت انگیز کام کیا تھا اس لئے یقیناً وہ مرے گا اور وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہوگا ۔ 14 " ہوسکتا ہے اس شریر بیٹے کا بھی ایک بیٹا ہو ۔ لیکن یہ بیٹا اپنے باپ کی جانب کئے گئے گناہ عمل کو دیکھ سکتا ہے اور وہ خوفزدہ ہوسکتا ہے ۔ وہ اپنے باپ کے جیسا ہونے سے انکار کر سکتا ہے ۔ 15 وہ شخص پہاڑوں پر نہیں جاتا ، نہ ہی جھوٹے دیوتاؤں کو چڑھائی گئی غذا میں حصہ پاتا ہے ۔ وہ اسرائیلیوں میں ان مکروہ مورتیوں کی عبادت نہیں کرتا ۔ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا ۔ 16 وہ بھلا بیٹا لوگوں سے فائدہ نہیں اٹھا تا ۔ وہ ضمانت نہیں رکھتا ہے بھلا شخص بھوکوں کو کھا نا دیتا ہے اور ان لوگوں کو کپڑے دیتا ہے جنہیں اسکی ضرورت ہے ۔ 17 وہ غریبوں کی مدد کرتا ہے ۔ وہ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود نہیں لیتا ہے وہ بھلا بیٹا میرے احکام کا پالن کرتا ہے اور میری شریعت پر چلتا ہے ۔ وہ بھلا بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے سبب مارا نہیں جائے گا ۔ وہ بھلا بیٹا یقیناً زندہ رہے گا ۔ 18 لیکن اسکا باپ اپنے بھائیوں کو ستانے اور لوٹنے اور لوگوں کے لئے برا کام کرنے کی وجہ سے مریگا ۔ 19 " تم پوچھ سکتے ہو ، ' باپ کے گناہ کے لئے بیٹا سزا یاب کیوں نہیں ہوگا ؟ ' اس کا سبب یہ ہے کہ بیٹا بھلا رہا اور اس نے اچھے کام کئے ۔ وہ بہت احتیاط سے میرے آئین پر چلا ۔ اس لئے وہ زندہ رہے گا ۔ 20 جو شخص گناہ کرتا ہے وہی مار ڈا لا جاتا ہے ۔ ایک بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہوگا اور ایک باپ اپنے بیٹے کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہوگا ۔ ایک بھلے شخص کی بھلائی صرف اسکی اپنی ہوتی ہے ۔ اور برے شخص کی برائی صرف اسی کی ہوتی ہے ۔ 21 ان حالات میں اگر کوئی برا شخص اپنی زندگی تبدیل کرتا ہے تو وہ یقیناً زندہ رہے گا ۔ اور وہ مرے گا نہیں ۔ وہ شخص اپنے کئے ہوئے گناہوں کو پھر کرنا چھوڑ سکتا ہے ۔ وہ بہت احتیاط سے میرے سبھی احکام پر چلنا شروع کر سکتا ہے ۔ وہ منصف اور بھلا ہوسکتا ہے ۔ 22 خدا اسکے ان سبھی گناہوں کو یاد نہیں رکھے گا جنہیں اس نے کئے ۔ خدا صرف اس کی بھلائی کو یاد کرے گا ۔ اس لئے وہ شخص زندہ رہے گا ۔" 23 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " میں برے لوگوں کو مرنے دینا نہیں چاہتا ، میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کو بدلیں ، جس سے وہ زندہ رہ سکیں ۔ 24 " ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بھلا شخص بھلا نہ رہ جائے وہ اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے اور ان بھیانک گناہوں کو کرنا شروع کر سکتا ہے جنہیں برے لوگوں نے پچھلے وقتوں میں کیا تھا وہ برا شخص بدل گیا ۔ اس لئے وہ زندہ رہ سکتا ہے ۔ اگر وہ بھلا شخص بدل تا ہے اور برا بن جاتا ہے تو خدا اس شخص کے اچھے کاموں کو یاد نہیں رکھے گا خدا یہی یاد رکھے گا کہ وہ شخص اسکے خلاف ہو گیا ، اور ا س نے گناہ کرنا شروع کیا ۔ اس لئے وہ شخص اپنے گناہوں کے سبب مریگا ۔" 25 خدا نے کہا ، " تم لوگ کہہ سکتے ہو ، خدا وند میرا مالک راست باز نہیں ہے ۔' لیکن اسرائیل کے گھرانو! سنو، میں منصف ہوں لیکن تم لوگ منصف نہیں ہو ۔ 26 اگر ایک بھلا شخص اپنی اچھا ئی سے الگ ہوجا تا ہے اور گنہگار بن جاتا ہے ۔ تو وہ مر جائے گا ۔ اپنے برے کاموں کی وجہ سے وہ مرے گا ۔ 27 اگر کوئی گناہ گار شخص اپنے گناہ کے راستے سے الگ ہوجاتا ہے اور بھلا اور انصاف پسند ہوجا تا ہے تو وہ اپنی زندگی کو بچائے گا ۔ 28 اس شخص نے دیکھا کہ وہ کتنا برا تھا اور میرے پاس لوٹا ۔ اس نے سب گناہوں کو کرنا چھوڑ دیا جو اس نے پچھلے وقتوں میں کئے تھے ۔ اس وجہ سے اس طرح کا آدمی یقیناً زندہ رہے گا اور مریگا نہیں ۔" 29 بنی اسرائیلیوں نے کہا ، " یہ سب راستباز نہیں ہے ۔ خدا وند میرا مالک بالکل ہی راست باز نہیں ہے ۔ خدا نے کہا ، " میں راست باز ہوں یا تم ہو جو راست باز نہیں ہو ۔ 30 کیوں کہ اے اسرائیل کے گھرانو! میں ہر ایک شخص کے ساتھ انصاف صرف اسکے ان کاموں کے لئے کروں گا جنہیں وہ شخص کرتا ہے !" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔" میرے پاس لوٹو ! گناہ کرنا چھوڑو ! گناہ کو اپنے زوال کا سبب بننے مت دو ۔ 31 اپنے کئے ہوئے تمام بھیانک گناہوں کو پھینک دو ۔ اپنے دل اور روح کو بدلو ۔ اے بنی اسرائیلیو! تم خود کو کیوں ہلاک کرنا چاہتے ہو؟ 32 میں تمہیں مارنا نہیں چاہتا ۔ تم میرے پاس آؤ ! " وہ باتیں میرے مالک خدا وند نے کہیں ۔

19:1 خدا نے مجھ سے کہا ، " تمہیں اسرائیل کے شہزادو ں کے با رے میں غم ناک گانا گانا چا ہئے ۔ 2 "تمہا ری ماں کیسی شیرنی تھی ! وہ شیروں کے درمیان لیٹی تھی ۔ وہ جوان شیروں سے گھری رہتی تھی اور ان کے بچوں کو دودھ پلا یا کر تی تھی ۔ 3 ان شیر بچوں میں سے ایک بڑا ہوا اور وہ ایک طاقتور جوان شیر ہو گیا ہے ۔اس نے اپنی غذا کیلئے شکار کرنا سیکھ لیا ہے ۔اس نے ایک آدمی کو مارا او ر کھا گیا ۔ 4 قوموں نے اس کے بارے میں سنا ۔ اور اسے پھندا میں پھنسا یا ۔ اور اسے زنجیروں سے جکڑ کر سرزمین مصر میں لا ئے۔ 5 "شیرنی کو امید تھی جوان شیر سربراہ بنے گا ۔لیکن اب اس کی ساری امیدیں ناکام ہو گئیں۔اس لئے اپنے بچوں میں سے ایک اور کو لیا ۔اسے اسنے شیر ہونے کی تربیت دی ۔ 6 وہ جوان شیروں کے ساتھ شکار کو نکلا ۔ وہ ایک طاقتور جوان شیر ببر بنا اور شکار کرنا سیکھ گیا ۔اس نے ایک آدمی کو مارااور اسے کھا یا ۔ 7 اس نے محلو ں پر حملہ کیا اور اس نے شہرو ں کو فنا کیا ۔زمین اور اس پر ہر چیز اس کا گرج سن کر پاش پاش ہو گئی ۔ 8 تب اس کے چارو ں جانب رہنے وا لے لوگوں نے اس کے لئے جال بچھا یا اور انہوں نے اسے اپنے جال میں پھنسا لیا ۔ 9 اور انہوں نے اسے زنجیروں سے جکڑ کر پنجرے میں ڈا لا اور شاہ بابل کے پاس لے آئے ۔انہوں نے اسے قلعہ میں بند کیا ۔تا کہ اس کی آواز اسرائیل کے پہاڑو ں پر پھر سنی نہ جا ئے ۔ 10 "تمہا ری ماں ایک تا ک کی مشابہ تھی جسے پانی کے پاس بو یا گیا تھا ۔اس کے پاس بہت زیادہ پانی تھا ۔اس لئے اس نے بہت زیادہ پھل اور بہت سی شاخیں پیدا کیں ۔ 11 اور اس کی شاخیں ایسی مضبوط ہو گئیں کہ بادشا ہو ں کے عصا ان سے بنا ئے گئے اور گھنی شا خو ں میں اس کا تنا بلند ہوا اور وہ اپنی گھنی شا خوں سمیت اونچی دکھا ئی دیتی تھی۔ 12 لیکن وہ غضب سے اکھا ڑ کر زمین پر گرائی گئی اور پو ربی ہوا نے اس کا پھل خشک کر ڈا لا اور اس کی مضبوط ڈا لیاں تو ڑی گئیں ۔ وہ سو کھ گئیں او ر آگ سے بھسم ہو ئیں۔ 13 لیکن وہ تاک اب ویرانی میں بو ئی گئی ہے ۔ یہ بہت سو کھی اور پیاسی زمین ہے ۔ 14 اور ایک چھڑی سے جو اس کی ڈالیوں سے بنی تھی ۔آگ نکل کر اس کا پھل کھا گئی اور اسکی کو ئی ایسی مضبوط ڈا لی نہ رہی کہ سلطنت کا عصا ہو ۔' یہ ماتم ہے اور ماتم کے لئے رہیگا ۔"

20:1 ایک دن اسرائیل کے کچھ بزرگ میرے پاس خداوند سے رہبری کے لئے پو چھنے آئے ۔ یہ جلاوطنی کے ساتویں برس کے پانچویں مہینے کا ( اگست ) دسواں دن تھا ۔ بزرگ میرے سامنے بیٹھے تھے ۔ 2 تب خداوند کا کلام میرے پاس آیا۔اس نے کہا ، 3 " اے ابن آدم ! اسرائیل کے بزرگو ں سے بات کرو ۔ان سے کہو ، 'خداوند میرا مالک یہ باتیں بتا تا ہے: کیا تم لوگ میری صلاح مانگنے آئے ہو ؟ میری حیات کی قسم میں تمہیں کو ئی بھی صلاح نہیں دو ں گا ۔ خداوند میرے مالک نے یہ بات کہی ۔' 4 کیا تم نے آزمائش کی ہے ؟ اے ابن آدم کیا تم نے ان لوگوں کے لئے آزمائش کی ہے ۔ تمہیں ان لوگوں کو ان لوگوں کے باپ دادا کے کئے ہوئے بھیانک گناہوں کے بارے میں ضرور کہنا چاہئے ۔ 5 تمہیں ان سے کہنا چاہئے ، ' میرا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے : جس دن میں نے اسرائیل کو بر گزیدہ کیا ۔ میں نے یعقوب کے خاندان سے ایک وعدہ کیا اور میں نے خود کو ملک مصر میں ان پر ظاہر کیا ۔ میں نے وعدہ کیا اور کہا : " میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ 6 اس دن میں نے تمہیں مصر سے باہر لانے کا وعدہ کیا تھا اور میں تم کو اس ملک میں لایا جسے میں تمہیں دے رہا تھا ۔ وہ ایک اچھا ملک تھا جو کئی نفیس چیزوں سے بھرا تھا ۔ یہ سبھی ملکوں سے زیادہ حسین تھا ۔ 7 " میں نے کہا کہ ہر ایک شخص او اپنے نفرت انگیز مورتیوں کو پھینک دینا چاہئے ۔ میں نے ان لوگوں سے کہا کہ مصر کے بتوں سے ناپاک مت ہوجاؤ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔" 8 لیکن وہ مجھ سے با غی ہوئے اور چاہا کہ میری سنیں ۔ ان میں سے کسی نے ان نفرت انگیز چیزوں کو جو اسکی منظور نظر ہیں دور کرے اور تم اپنے آپ کو مصر کے بتوں سے ناپاک کرو ۔ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ 9 لیکن میں نے انہیں فنا نہیں کیا ۔ میں ان لوگوں سے جہاں وہ رہ رہے تھے پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ میں اپنے لوگوں کو مصر سے باہر لے جاؤں گا ۔ میں اپنے اچھے نام کو ختم نہیں کرنا چاہتا ۔ اس لئے میں نے ان لوگوں کے سامنے اسرائیلیوں کو فنا نہیں کیا ۔ 10 میں اسرائیل کے گھرانے کو مصر سے باہر لایا ۔ میں انہیں بیابان میں لے گیا ۔ 11 تب میں نے انکو اپنے آئین دیئے ۔ میں نے انکو سارے آئین بتائے ۔ اگر کوئی شخص ان احکام کو قبول کرے گا تو وہ زندہ رہے گا ۔ 12 میں نے انکو آرام کے سبھی سبت کے دنوں کے بارے میں بھی بتایا ۔ وہ مقدس دن انکے اور میرے بیچ خاص نشان تھے ۔ وہ صاف دکھا یا کہ میں خدا وند ہوں اور میں انہیں اپنے خاص لوگ بنا رہا تھا ۔ 13 " لیکن اسرائیل کے خاندان نے بیابان میں میرے خلاف سر اٹھا یا ۔ انہوں نے میری شریعت کو ماننے سے انکار کیا ۔ اور میرے اصولوں کو رد کیا اور اگر کوئی شخص ان شریعتوں کا پالن کرتا ہے تو وہ زندہ رہے گا ۔ ان لوگوں نے میرے آرام کے سبت کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا ۔ تب میں نے کہا کہ میں ان لوگوں پر اپنا قہر ڈالتا اور انہیں بیابان میں پوری طرح سے تباہ کردیتا ۔ 14 لیکن میں نے انہیں فنا نہیں کیا ۔ دیگر قوموں نے مجھے اسرائیل کو مصر سے باہر لاتے دیکھا ۔ میں اپنے اچھے نام کو ختم کرنا نہیں چاہتا تھا ۔ 15 میں نے بیابان میں ان لوگوں سے ایک اور وعدہ کیا ۔ میں نے وعدہ کیا کہ میں انہیں اس ملک میں نہیں لاؤں گا جسے میں انہیں دے رہا ہوں ۔ وہ کئی چیزوں سے معمور ایک اچھا ملک تھا ۔ یہ سبھی ملکوں سے زیادہ خوبصورت تھا ۔ 16 " بنی اسرائیلیوں نے میرے احکام کو قبول کرنے سے انکار کیا ۔ انہوں نے میری شریعت کی پیروی نہیں کی ۔ انہوں نے میرے آرام کے سبت کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا ۔ انہوں نے یہ سبھی کام اس لئے کئے کیوں کہ وہ لوگ سچ مچ میں جھوٹے بتوں کے لئے مخصوص ہوگئے تھے ۔ 17 لیکن مجھے ان پر رحم آیا ۔ اس لئے میں نے انہیں نیست و نابود نہیں کیا ۔ میں نے انہیں بیابان میں پوری طرح فنا نہیں کیا ۔ 18 میں نے انکے بچوں سے باتیں کیں ۔ میں نے ان سے کہا ، " اپنے ماں باپ جیسے نہ بنو ۔ انکی مکروہ مورتوں سے خود کو گندہ نہ بناؤ ۔ انکے آئین کو قبول نہ کرو ۔ انکے احکام کی پیروی نہ کرو ۔ 19 میں خدا وند ہوں ۔ میں تمہارا خدا ہوں ۔ میرے آئین کو قبول کرو ۔ میرے احکام کو مانو ۔ وہ کام کرو جو میں کہوں ۔ 20 یہ ظاہر کرو کہ میرے آرام کے سبت کے دن تمہارے لئے اہم ہیں ۔ یاد رکھو کہ وہ تمہارے اور ہمارے بیچ خاص علامت ہیں ۔ میں خدا وند ہوں اور وہ مقدس دن یہ ظاہر کرتے ہیں کہ میں تمہارا خدا ہوں ۔" 21 " لیکن وہ بچے میرے خلاف ہوگئے ۔ انہوں نے میری شریعت کو قبول نہیں کیا ۔ انہوں نے میرے احکام نہیں مانے ۔ انہوں نے ویسا نہیں کیا جیسا میں نے کہا تھا ۔ اگر کوئی شخص ان اصولوں کو مانے گا تو وہ زندہ رہے گا ۔ انہوں نے میرے سبت کے آرام کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا ۔ اس لئے میں نے انہیں بیابان میں پوری طرح فنا کرنے کا اور بیابان میں انکے خلاف اپنے قہر کو دکھانے کا ارادہ کیا ۔ 22 لیکن میں نے خود کو روک لیا ۔ دیگر قوموں نے مجھے اسرائیل کو مصر سے باہر لاتے دیکھا ۔ جس سے میرا نام ناپاک نہ ہو ۔ اس لئے میں نے ان دیگر قوموں کے سامنے اسرائیل کو فنا نہیں کیا ۔ 23 اس لئے میں نے بیابان میں انہیں ایک اور قسم دی ۔ میں نے انہیں مختلف قوموں میں بکھیر نے اور دیگر قوموں میں بھیجنے کا ارادہ کیا ۔ 24 " بنی اسرائیلیوں نے میرے احکام کو قبول نہیں کیا ۔ انہوں نے میرے آئین کو ماننے سے انکار کر دیا ۔ انہوں نے میرے خاص آرام کے سبت کے دنوں کو ایسا کیا جیسے وہ اہمیت نہ رکھتے ہوں ۔ انہوں نے اپنے باپ دادا کی مکروہ مورتیوں کی عبادت کی ۔ 25 اس لئے میں نے انہیں وہ شریعت دی جو اچھی نہیں تھی ۔ اور میں نے انہیں وہ احکام دیئے جس سے وہ زندہ نہیں رہ سکتے ۔ 26 اور میں نے ان کو ان ہی کے تحفوں سے ناپاک ہونے دیا ۔ اور انکے تمام پہلوٹھوں کو قربانی کی آگ کے اوپر سے گزر نے دیا تاکہ میں ان لوگوں کو چھوڑ سکو ں ۔ تاکہ وہ لوگ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔' 27 اس لئے اے ابن آدم ! اب اسرائیل کے گھرانے سے کہو ۔ ان سے کہو کہ میرا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے ۔ بنی اسرائیلیوں نے میرے خلاف بری باتیں کہیں اور میرے خلاف برے منصوبے بنائے ۔ 28 میں انہیں اس ملک میں لایا جسے دینے کا وعدہ میں نے کیا تھا ۔ وہاں انہوں نے ان پہاڑیوں اور ہرے درختوں کو دیکھا ، اور ان تمام جگہوں میں قربانی پیش کر نی شروع کردی ۔ ان لوگوں نے مجھے اپنے نذ رانوں سے غضبناک کیا ۔ انہوں نے بخور جلائے اور وہاں پر مئے کا نذرانہ پیش کیا ۔ 29 میں نے بنی اسرائیلیوں سے پوچھا کہ وہ ان بلند مقام پر کیوں جا رہے ہیں ۔ لیکن وہ بلند مقام آج بھی وہاں ہیں ۔" 30 اس لئے بنی اسرائیل سے بات کرو ۔ ان سے کہو، " میرا مالک خدا وند کہتا ہے : تم لوگوں نے ان برے کاموں کو کر کے خود کو ناپاک بنا لیا ہے ۔ تم نے اپنے باپ دادا کے برے کاموں کو دہرایا ہے ۔ تم نے ان نفرت انگیز کاموں کو کر کے ایک فاحشہ عورت کی طرح کام کیا ہے ۔ 31 اور جب اپنے تحفے پیش کرتے ہو اور اپنے بیٹوں کو آگ میں ڈالتے ہو اور اپنے سب بتوں سے اپنے آپ کو آج تک ناپاک کرتے ہو تو اے اسرائیل کیا تم مجھ سے کچھ دریافت کر سکتے ہو ؟ میں خدا وند اور آقا ہوں ۔ مجھے اپنی حیات کی قسم مجھ سے کچھ دریافت نہ کر سکو گے ۔ 32 تم کہتے رہتے ہو کہ تم دیگر قوموں اور دوسرے ملکوں کے لوگوں کی طرح ہوگئے ۔ تم لکڑی اور پتھر کی مورتیوں کی پوجا کرتے لیکن ایسا نہیں ہوگا ۔" 33 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " اپنی زندگی کی قسم کھا کر میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہارے اوپر بادشاہ کی طرح حکومت کروں گا ۔ میں اپنے طاقتور بازوؤں کو اٹھاؤں گا اور تمہیں سزا دوں گا ۔ میں تمہارے خلاف اپنا قہر ظاہر کروں گا ۔ 34 میں تمہیں ان دیگر قوموں سے باہر لاؤں گا ۔ میں تمہیں ان قو موں میں بکھیر دوں گا ۔ لیکن میں تم لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا اور ان قوموں سے واپس لوٹاؤں گا ۔ لیکن میں اپنے طاقتور ہاتھوں کو اٹھاؤں گا اپنے بازوؤں کو پھیلاؤں گا اور تمہارے خلاف اپنا قہر ظاہر کروں گا ۔ 35 میں تمہیں بیابان میں لے چلوں گا ۔ جہاں دیگر قومیں رہتی ہیں ۔ میں تمہارے روبرو کھڑا ہوں گا اور میں تمہارے ساتھ انصاف کروں گا ۔ 36 میں تمہارے ساتھ ویسی ہی عدالت کروں گا ۔ جیسی تمہارے باپ دادا کے ساتھ مصر کے بیابان میں کیا تھا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 37 " میں تمہیں معہدہ کے مطابق مجرم ٹھہراؤں گا ۔ میں تمہیں سزا کی چھڑی کے نیچے سے گزاروں گا ۔ 38 اور میں تم سے ان لوگوں کو جو باغی ہیں جدا کروں گا ۔ میں انکو جس نے میرے خلاف گناہ کئے اس ملک سے جس میں تم اب بھی رہتے ہو نکال لاؤں گا ۔ میں انہیں اسرائیل میں داخل ہونے نہ دوں گا ۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ " 39 اے بنی اسرائیل ! اب سنو، میرا خدا وند یہ کہتا ہے ، " اگر کوئی شخص اپنے گندے بتوں کی عبادت کرنا چاہتا ہے تو اسے جانے دو اور عبادت کرنے دو ، لیکن بعد میں یہ نہ سوچنا کہ تم مجھ سے کوئی صلاح پاؤگے ۔ تم میرے نام کو آئندہ اور زیادہ نا پاک نہیں کر سکو گے ۔ اس وقت نہیں جب تم اپنے گندے بتوں کو نذرانہ پیش کرنا جاری رکھتے ہو ۔ " 40 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " لوگوں کو میری خدمت کے لئے میرے کوہ مقدس اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر آنا چاہئے ۔ اسرائیل کا سارا گھرانا اپنی زمین پر ہوگا ۔ وہ وہاں اپنے ملک میں ہونگے ۔ یہ وہی مقام ہے جہاں تم آسکتے ہو اور میری صلاح مانگ سکتے ہو اور تمہیں اس مقام پر مجھے اپنی قربانی چڑھانے آنا چا ہئے ۔ تمہیں اپنی فصل کا پہلا حصہ وہاں اس مقام پر لانا چاہئے ۔ تمہیں اپنی سبھی مقدس قربانیاں لانی چاہئے ۔ 41 جب میں تم کو قو موں میں سے نکا لوں گا اور ان ملکوں میں جن میں میں نے تم کو بکھیر دیا تھا ایک ساتھ جمع کروں گا ۔ تب میں تم کو تمہا ری قربانی کی میٹھی خوشبو کی طرح قبول کروں گا اور قوموں کے سامنے میں تم کو دکھا ؤں گا کہ میں تمہا رے درمیان مقدس ہوں۔ 42 تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔ تم یہ تب جانو گے جب میں تمہیں ملک اسرائیل میں وا پس لا ؤں گا ۔ یہ وہی ملک ہے جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 43 اس ملک میں تم ان بُرے اعمال کو یا دکرو گے جن کی وجہ سے تم نا پاک ہو گئے ۔ اور پھر تم اپنے تمام کئے ہو ئے بُرائیوں کی وجہ سے شرمندہ ہو ئے ۔ 44 اے بنی اسرائیلیوں! تم نے بہت بُرے کام کئے اور تم لوگوں کو ان بُرے کاموں کے سبب فنا کر دیا جانا چا ہئے ۔ لیکن اپنے نام کی حفا ظت کے لئے میں وہ سزا تم لوگوں کو نہیں دو ں گا جس کا تم لوگ مستحق ہو ۔ جب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ " میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔ 45 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ،اس نے کہا ، 46 " اے ابن آدم ! جنوب کا رُ خ کرو اور جنوب ہی سے مخاطب ہو کر اس کے میدان کے جنگل کے خلاف نبوت کر۔ 47 اور جنوب کے جنگل سے کہہ خداوند کا کلام سن ۔ میرے مالک خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھ میں آگ بھڑکا ؤں گا اور ہر ایک درخت اور ہر ایک سو کھا درخت جو تجھ میں ہے جل جا ئے گا ۔ بھڑکتا ہوا شعلہ نہ بجھے گا اور جنوب سے شمال تک ہر ایک چہرہ اس سے جھلس جا ئے گا ۔ 48 تب لوگ جانیں گے کہ میں نے یعنی خداوند نے آگ لگا ئی ہے ۔ آگ بجھا ئی نہیں جا سکے گی ۔" 49 تب میں نے (حزقی ایل ) نے کہا ، " اے خداوند میرے مالک ! اگر میں ان سب باتو ں کو کہتا ہوں تو لوگ کہیں گے کہ میں انہیں صرف کہانیاں سنا رہا ہوں۔"

21:1 اس لئے خداوند کا کلام مجھے پھر ملا ۔اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! یروشلم کی جانب توجہ دو اور اس کے مقدس مقاموں کے خلاف کچھ کہو ۔ میرے لئے اسرائیل ملک کے خلاف کچھ کہو ۔ 3 اسرائیل ملک سے کہو ، 'خداوند نے یہ باتیں کہی ہیں ۔ میں تمہا رے خلاف ہوں۔ میں اپنی تلوار میان سے با ہر نکا لوں گا ۔ میں سبھی لوگوں کو تم سے دو ر کرو ں گا ۔ اچھے اور برے دونوں کو ۔ 4 میں اچھے اور بُرے دونوں طرح کے لوگو ں کو تم سے الگ کروں گا ۔ میں اپنی تلوار میان سے با ہر نکا لوں گا اور جنوب سے شمال تک کے سبھی لوگوں کے خلاف اس کا استعمال کروں گا ۔ 5 تب سبھی لوگ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں اور وہ جان جا ئیں گے کہ میں نے اپنی تلوار میا ن سے نکال لی ہے ۔ میری تلوار میان میں پھر وا پس نہیں جا ئے گی ۔" 6 خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! شکستہ دل کی طرح آہیں بھرو ۔ لوگوں کے سامنے کرا ہو۔ 7 تب وہ تم سے پو چھیں گے ، ' تم کراہ کیوں رہے ہو ؟ ' تب تمہیں کہنا چا ہئے ، ' مصیبت کی خبریں ملنے وا لی ہے۔ اس لئے ہر ایک دل خوف سے پگھل جا ئے گا ۔ سبھی ہا تھ کمزور ہو جا ئیں گے ۔ ہر ایک روح کمزور ہو جا ئے گی ۔ ہر ایک جی ڈوب جا ئے گا ۔ توّجہ دو ۔' وہ بُری خبر آ رہی ہے ۔ یہ با تیں ہو گی ۔" میرے مالک خداوند نے یہ با تیں کہیں ۔ 8 خدا کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ، 9 "اے ابن آدم ! میرے لئے لوگوں سے با تیں کرو ۔ یہ با تیں کہو ۔ میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے : ' دھیان دو ، ایک تلوار ، ایک تیز تلوار ہے ، اور تلوار صقیل ( چمکا ئی ) کی گئی ہے ۔ 10 تلوار ہلاک کر نے کے لئے تیز کی گئی ہے ۔ بجلی کی مانند چکا چوند کر نے کے لئے اس کو صقیل ( چمکا ئی ) کی گئی ہے ۔ " میرے بیٹے ، تم اس چھڑی سے دور بھاگ گئے جس سے میں تمہیں سزا دیتا تھا تم نے سا لکڑی کی چھڑی سے سزا پانے سے انکار کیا۔ 11 اس لئے تلوار کو صقیل ( چمکا ئی ) کی گئی ہے ۔ اب یہ تلوار استعمال کی جا سکے گی ۔ تلوار تیز کی گئی اور صقیل ( چمکا ئی ) کی گئی تھی ۔ اب یہ مارنے وا لے کے ہا تھو ں میں دی جا سکے گی ۔ 12 " اے ابن آدم ! چلا ؤ اور چیخو! کیونکہ تلوار کا استعمال میرے لوگوں اور اسرائیل کے سبھی امراء کے خلاف ہو گا ۔ وہ امراء جنگ چا ہتے تھے ۔ اس لئے وہ ہمارے لوگوں کے ساتھ اس وقت ہونگے جب تلوار آئے گی ۔اس لئے اپنی رانیں پیٹو اور اپنا دکھ ظا ہر کر نے کے لئے شو ر مچا ؤ 13 کیونکہ آزمائش آ رہی ہے ۔ تم نے عصا کے ذریعہ سزا پانے سے انکار کیا ۔ کیا وہ اسے آنے سے رو کے گا ۔" میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔ 14 خدا نے کہا ، " اے ابن آدم ! تا لی بجا ؤ اور میرے لئے لوگوں سے یہ باتیں کرو ۔ " دو بار تلوار کو وار کر نے دو ، ہاں تین بار یہ تلوار لوگوں کو مارنے کیلئے ہے ۔ یہ تلوار بڑی خونریزی کے لئے ہے ۔ یہ تلوار چاروں جانب کے لوگوں کو کاٹ دے گی ۔ 15 ان کے دل خوف سے پگھل جا ئیں گے اور بہت سے لوگ گریں گے ۔ بہت سے لوگ اپنے شہر کے پھاٹک پر مریں گے ۔ ہاں تلوار بجلی کی طرح چمکے گی۔ یہ لوگوں کو مارنے کے لئے صقیل( چمکا ئی) کی گئی ہے ۔ 16 اے تلوارو ! دھار دار بنو ، تلوارو! دا ئیں کا ٹو ، سیدھے کا ٹو، با ئیں کا ٹو ۔ ہر اس مقام پر جا ؤ جہاں جانے کے لئے تمہا ری دھار کو چنا گیا ہے ۔ 17 " تب میں بھی تا لی بجا ؤگا اور میں اپنا قہر ظا ہر کرنا بند کردو ں گا ، میں خداوند کہہ چکا ہوں۔" 18 خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا 19 " اے ابن آدم ! دو سڑکوں کا نقشہ بنا ؤ ۔ جن میں شا ہ بابل کی تلوار اسرائیل جانے کے لئے ایک کو چُن سکے دونو ں سڑکیں اسی بابل ملک سے نکلیں گی ۔ تب شہر کو پہنچنے وا لی سڑک کے کو نے پر ایک نشان بنا ؤ۔ 20 نشان کا استعمال یہ دکھانے کے لئے کرو کہ کون سی سڑک کا استعمال تلوار کریگی ایک عمون شہر ربہ کو پہنچا تی ہے ۔ دوسری سرک یہودا ہ، محفو ظ شہر ، یروشلم کو پہنچا تی ہے ! 21 یہ ظا ہر کرتا ہے کہ شا ہ بابل اس سڑک کا منصوبہ بنا رہا ہے جس سے وہ اس علاقہ پر حملہ کرے ۔شاہ بابل اس جگہ پر آچکا ہے جہاں دونوں سڑکیں الگ ہو تی ہیں ۔شاہ بابل نے سامری کی علامتوں کا استعمال مستقبل کو جاننے کے لئے کیا ہے ۔اس نے کچھ تیرو ں کو ہلا یا ۔اس نے گھرانے کے بتو ں سے سوال پو چھا ،اس نے ان جانوروں کا جگر دیکھا جسے اس نے مارا تھا ۔ 22 اس کے داہنے ہا تھ میں یروشلم کا نقشہ کندہ کیا ہوا ایک پانسہ پڑے گا ۔ وہ نشان اس سے کہے گا داہنی جانب کی اس سڑک پر جا ؤ جو کہ یروشلم جا تی ہے اور قلعہ شکن گا ڑی رکھو،حکم دو اور مارنا شروع کرو ، لڑا ئی کا للکار لگا ؤ۔ پھاٹکو ں پر قلعہ شکن گا ڑی لگا ؤ۔ ڈھلوان اور ڈھلوان نما دیوار بنا ۔ شہر پر حملہ کرنے کے لئے لکڑی کا برج بنا ؤ۔ 23 وہ جا دو ئی علامتیں بنی اسرائیلیوں کے لئے کو ئی معنی نہیں رکھتی۔ وہ ان قسمو ں کو کھا تے ہیں جو انہوں نے دیئے ۔ لیکن خداوند انکے گنا ہ یا درکھے گا ۔ تب اسرائیلی اسیر کئے جا ئیں گے ۔" 24 میرا مالک خداوند کہتا ہے ، "تمہا رے برے اعمال بے نقاب ہو چکے ہیں۔ تمہا رے ہر کام میں تمہا را گنا ہ دکھا ئی دے رہا ہے جسے تم نے کیا ۔ تم نے مجھے اس بات کو یاد رکھنے پر مجبور کیا کہ تم قصوروار ہو۔اس لئے دشمن تمہیں اپنے قبضہ میں کر لیگا ۔ 25 اور اسرائیل کے بد کردار امراؤ! تم مارے جا ؤ گے ۔تمہا ری سزا کا وقت آپہنچا ہے اب خاتمہ قریب ہے ۔" 26 میرا مالک خداوند یہ پیغام دیتا ہے ، " اپنی شا ہی پگڑی اور تاج اتا رو ۔ یہ چیزیں اب ایسی نہیں رہیں گی جس طرح وہ پہلے تھیں ۔ پَست کو بلند کر اور اسے جو بلند ہے پَست کر ۔ 27 میں اس شہر کو پوری طرح فنا کروں گا ۔ وہ شہر تب تک وجود میں نہیں رہے گا جب تک وہ شخص نہیں آجا تا ہے جسے کہ حکومت کر نے کا حق ہے ۔ تب میں اسے (شاہ بابل کو ) اس شہر پر حکومت کرنے دوں گا ۔" 28 خدا نے کہا ، " اے ابن آدم ! میرے لئے لوگوں سے کہو ۔ یہ با تیں کہو ، ' میرا مالک خداوند یہ باتیں بنی عمون اور ان کے شرم و حیا کے بارے میں کہتا ہے : " دیکھو ! ایک تلوار ! ایک تلوار اپنی میان سے با ہر ہے ۔ تلوار صقیل ( چمکا ئی) کی گئی ہے ۔ اور یہ مارنے کے لئے تیار ہے ۔ اسے صقیل کی گئی تا کہ وہ بجلی کی طرح چمکے گی ۔ 29 تمہا ری رو یا بیکار ہے ۔ تمہا را جا دو تمہا ری مدد نہیں کریگا ۔ یہ صرف جھوٹ کا پلندہ ہے ۔ اب تلوار بدکرداروں کی گردن پر ہے ۔ وہ جلدی ہی مرد ہ ہو جا ئیں گے ۔ان کا آخری وقت آپہنچا ہے ۔ان کے گنا ہوں کے خاتمے کا وقت آگیا ہے ۔ 30 " اب تم تلوار ( بابل ) کو میان میں واپس رکھو ۔ اے بابل میں تمہارے ساتھ انصاف اسی مقام پر کروں گا جہاں تمہاری تخلیق کی گئی ہے یعنی اس ملک میں جہاں تم پیدا ہوئے ہو ۔ 31 میں تمہارے خلاف اپنے قہر کی بارش بر سا ؤں گا ۔ میرا قہر تمہیں دھکتی آندھی کی طرح جلائے گا ۔ میں تمہیں ان ظالم لوگوں کے حوالے کردوں گا جو لوگ انسانوں کو ہلاک کرنے میں ماہر ہیں ۔ 32 تم آ گ کے لئے ایندھن بنو گے ۔ تمہارا خون زمین میں بہے گا ۔ تمہیں پھر یاد نہیں کریں گے ۔ میں خدا وند نے یہ کہا ہے ۔"

22:1 خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! کیا تم عدالت کرو گے ؟ کیا تم قاتلوں کے شہر ( یروشلم ) کے ساتھ عدالت کروگے ؟ کیا تم اس سے ان بھیانک باتوں کے بارے میں کہو گے ۔ جو اس نے کی ہیں ؟ 3 تمہیں کہنا چاہئے ، ' میرا مالک خدا وند یہ کہتا ہے : شہر قاتلوں سے بھرا ہے اس لئے اس کے لئے سزا کا وقت آگیا ۔ اس نے اپنے گندی مورتیوں کو بنایا اور ان مورتیوں نے اسے ناپاک کردیا ۔ 4 " اے یروشلم کے لوگو ! تم نے بہت سے لوگوں کو مار ڈالا اور قصور وار ہو – تم اپنے بنائے ہوئے بتوں کی وجہ کر ناپاک ہو – اور اب تمہیں سزا دینے کا وقت آ گیا ہے –– تمہا را خاتمہ آگیا ہے دیگر قومیں تمہارا مذاق اڑائیں گے – وہ قومیں تم پر ہنسیں گی – ۵ دور اور قریب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے – تم نے اپنا نام بد نام کیا ہے – اور مصیبتوں سے بھرے ہوئے ہو – 5 6 توجّہ دو ! یروشلم میں ہر ایک حکمراں نے خود کو طاقتور بنا یا جس سے وہ دیگر لوگوں کو مار سکے ۔ 7 یروشلم کے لوگ اپنے ماں باپ کا احترام نہیں کرتے ۔ وہ اس شہر میں غیر ملکیوں کو ستاتے ہیں ۔ وہ یتیموں اور بیواؤں کو اس مقام پر ٹھگتے ہیں ۔ 8 تم لوگ میری مقدس چیزوں سے نفرت کرتے ہو ۔ تم میرے آرام کے سبت کے خاص دنوں کو ایسے لیتے ہو جیسے کہ اہم نہ ہوں ۔ 9 تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو چغلخوری کرکے خون کرواتے ہیں ۔ اور تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو پہاڑ کے مزاروں پر دی گئیں قربانیوں کو کھا تے ہیں ۔ " تمہارے درمیان وہ لوگ ہیں جو جنسی گناہ کرتے ہیں ۔ 10 یروشلم میں لوگ اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ مباشرت کر تے ہیں ۔ یروشلم میں لوگ عورت کے حیض کے دوران بھی انکے ساتھ جنسی تعلقات کرتے ہیں ۔ 11 کوئی اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ ایسا ہی بھیانک گناہ کرتا ہے ۔ اور کوئی اپنے باپ کی بیٹی یعنی اپنی بہن کے ساتھ مباشرت کرتا ہے ۔ 12 " اے یروشلم کے لوگو! تم لوگ لوگوں کو ہلاک کرنے کے لئے رشوت لیتے ہو ۔ تم لوگ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود لیتے ہو ۔ تم لوگ بے ایمانی کرتے ہو اور اپنے پڑوسی سے جبراً حاصل کرتے ہو اور تم لوگ مجھے بھول گئے ہو ۔ میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 13 " خدا وند نے کہا ، ' اب توجّہ دو میں اپنے بازو کو نیچے کرکے تمہیں روک دوں گا ۔ میں تمہیں لوگوں سے بے ایمانی سے حاصل کرنے اور لوگوں کو مار ڈالنے کے لئے سزا دوں گا ۔ 14 کیا اس وقت بھی تم بہادر بنے رہو گے ؟ کیا اس وقت بھی تم طاقتور ہوگے جب میں تمہیں سزا دینے آؤنگا ؟ نہیں ! میں خدا وند ہوں اور میں وہ کروں گا جو میں نے کہا ہے ۔ 15 " میں تمہیں قوموں میں بکھیر دوں گا ۔ میں تمہیں بہت سے ملکوں میں جانے پر مجبور کروں گا ۔ میں شہر کی گندی چیزوں کو پوری طرح فنا کروں گا ۔ 16 لیکن اے یروشلم ! تم ناپاک ہوجاؤ گے اور دیگر قومیں ان باتوں کو ہوتی ہوئی دیکھیں گی ۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 17 خدا وند کا کلام مجھ تک آیا ۔ اس نے کہا ، 18 اے ابن آدم ! پیتل ، لوہا، سیسہ اور رانگا، چاندی کے مقابلہ میں بنی اسرائیل بیکار ہیں ۔ کاریگر چاندی کو خالص کرنے کے لئے آگ میں ڈالتے ہیں ۔ جب چاندی پگھل جاتی ہے ۔ تو وہ میل سے چاندی کو الگ کرلیتا ہے ۔ بنی اسرائیل اس بیکار میل کی طرح ہیں ۔ 19 اس لئے خدا وند اور مالک یوں فرماتا ہے ، ' تم سبھی لوگ بیکار میل کی طرح ہو ۔ اس لئے میں تمہیں یروشلم میں اکٹھا کروں گا ۔ 20 کاریگر چاندی ، پیتل ، لوہا، سیسہ اور رانگا کو آگ میں ڈالتے ہیں ۔ وہ آگ کو زیادہ تیز کرنے کے لئے دھونکنی دیتے ہیں تب دھاتوں کا پگھلنا شروع ہوجاتا ہے ۔ اس طرح میں تمہیں اپنی آگ میں ڈالوں گا اور تمہیں پگھلاؤں گا ۔ وہ آگ میرا غصہ اور قہر ہے ۔ 21 میں تمہیں جمع کروں گا اور تمہارے اوپر اپنے سب سے تیز غضب کی آگ کو پھونکوں گا۔ 22 چاندی بھٹی میں پگھلتی ہے ۔ اس طرح تم شہر میں پگھلو گے ۔ تب تم جانوگے کہ میں خدا وند ہوں اور تم سمجھو گے کہ میں نے تمہارے اوپر اپنے قہر کو انڈیلا ہے ۔" 23 خدا وند کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ۔ 24 " اے ابن آدم ! یروشلم سے باتیں کرو ۔ اس سے کہو کہ وہ پاک نہیں ہے ۔ میں اس ملک پرغضبناک ہوں ۔ اس لئے اس ملک نے اپنی بارش نہیں پائی ہے ۔ 25 یروشلم میں نبی برے منصوبے بنا رہے ہیں ۔ وہ اس شیر ببر کی طرح ہیں جو اس وقت گرجتا ہے جب وہ اپنے پکڑے ہوئے جانور کو کھا تا ہے ان نبیوں نے بہت سی زندگیاں برباد کی ہیں ۔ انہوں نے کئی قیمتی چیزیں لی ہیں ۔ انہوں نے یروشلم کی عورتوں کو بیوہ بنا یا ۔ 26 کاہنوں نے سچ مچ میں میری تعلیمات کو نقصان پہنچا یا ہے ۔ ان لوگوں نے میری مقدس چیزوں کو ٹھیک ٹھیک استعمال نہیں کئے ۔ وہ مقدس چیزوں اور عام چیزوں میں فرق نہیں کئے ۔ وہ لوگوں کو پاک اور ناپاک چیزوں کے بارے میں ہدایت نہیں دیئے ۔ وہ میرے سبت کے دنوں کو نظر انداز کرتے ہیں ۔ اور انہوں نے مجھے عوام کے بیچ رسوا کیا ۔ 27 " یروشلم میں امراء ان بھیڑ یئے کی مانند ہیں جو اپنے پکڑے ہو ئے جانور کو کھا رہا ہو۔ وہ امراء صرف دو لتمند بننے کے لئے حملہ کر تے ہیں اور لوگو ں کو مار ڈا لتے ہیں۔ 28 " نبی ان کا ریگروں کے مانند ہیں جو نیچے درجہ کے پلستر دیوارو ں پر چڑھا تے ہیں ۔ وہ جھو ٹی رو یا دیکھتے ہیں اور جھوٹ بولنے کے لئے جا دو کا استعمال کر تے ہیں وہ کہتے ہیں ، ' میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔' لیکن خداوند نے ان سے باتیں نہیں کیں۔ 29 " عام لوگ ایک دوسرے کا فائدہ اٹھا تے ہیں اور چوری کر تے ہیں ۔ وہ غریب اور محتاج لوگوں سے نا جا ئز فائدہ اٹھا کر دو لتمند بنتے ہیں ۔ وہ غیر ملکیوں سے نا جا ئز فا ئدہ اٹھا تے ہیں اور ان کے انصاف سے انکار کرتے ہیں ۔ 30 " دیوار بنانے کیلئے میں نے ایک شخص کو تلاش کیا میں چاہتا تھا کہ وہ دیواروں کے سو را خوں پر کھڑے رہیں اور شہر کی حفاظت کریں تا کہ میں اسے تبا ہ نہ کروں۔ لیکن کو ئی بھی شخص مدد کے لئے نہیں آیا ۔ 31 اس لئے میں اپنا قہر ظا ہر کرو ں گا ،میں انہیں پو ری طرح اپنے غضب سے فنا کرو ں گا ۔ میں انہیں ان بُرے کاموں کے لئے سزادوں گا جنہیں انہوں نے کئے ہیں ! " میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔

23:1 خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! دو بہنیں تھیں اور وہ ایک ہی ماں کی بیٹیاں تھیں ۔ 3 وہ دونو ں مصر میں فاحشہ بن گئیں وہ اپنی جوانی میں فاحشہ بن گئیں ۔ ان کی چھاتیوں پر ہا تھ پھیرے گئے اور ان کی دوشیز گی کے پستان مسلے گئے ۔ 4 بڑی بیٹی کانام ا ہولہ اور اس کی بہن کانام اہولبیہ تھا ۔ ان دونو ں نے مجھ سے شادی کی ۔ ان دو نو ں نے بیٹوں اور بیٹیوں کو جنم دیئے ۔( اہولہ دراصل سامریہ اور اہو لیبہ یروشلم تھی ۔) 5 " تب اہولہ میرے تئیں وفادار نہیں رہ گئی ۔ وہ ایک فاحشہ کی طرح رہنے لگی ۔ وہ اپنے عاشقوں کی چاہ رکھنے لگی ۔ اس نے اسور کے سپا ہیوں کو دیکھا ۔ 6 وہ سب نیلے پو شاک میں تھے ۔ وہ سبھی دل پسند جوان گھو ڑ سوار تھے وہ سردار اور حاکم تھے ۔ 7 اور اہولہ نے خود کو ان سبھی لوگوں کے حوا لے کیا ۔ وہ سبھی اسور کی فوج میں خاص منتخب شدہ سپا ہی تھے ۔ اور اس نے ان سبھی کو چا ہا ۔ وہ ان کی گندی مورتیو ں کے ساتھ نا پاک ہو گئی ۔ 8 اس کے علاوہ اس نے مصر سے اپنے عشق بازی کو بند نہیں کیا ۔ مصر اس کے ساتھ تب سو ئی جب وہ جوان تھی۔مصر نے اس کے دو شیزگی کے پستانوں کو مسلا اور اپنی جھو ٹی محبت اس پر انڈیل دی ۔ 9 اس لئے میں نے اس کے عاشقوں کو اسے حوا لہ کیا ۔ وہ اسور کو چا ہتی تھی ،اس لئے میں نے اسے انہیں دے دیا ۔ 10 لوگوں نے کپڑے اتار کر اسے ننگا کر دیا ۔ انہوں نے اس کے بچوں کو لیا ۔ اور انہوں نے تلوار چلا ئی اسے مار ڈا لا ۔انہوں نے اسے یہ سزا دی اور عورتیں اب تک اس کی باتیں کر تی ہیں ۔ 11 "اس کی چھو ٹی بہن اہولیبہ نے ان سبھی باتوں کو ہو تے دیکھا ، لیکن اس کی خواہشات اس سے بھی زیادہ خراب تھی ۔اس نے اپنی بہن سے زیادہ فاحشہ پن کی ۔ 12 وہ اسور کے قائدین اور عہدیداروں سے محبت کی ۔ وہ وردی میں گھو ڑے پر سوار سپا ہیوں سے محبت کی۔ وہ سبھی نو جوان خواہشمند تھے ۔ 13 میں نے دیکھا کہ وہ دو نوں عورتیں ایک ہی غلطی سے اپنی زندگی فنا کر نے جا رہی تھیں۔ 14 " اہولیبہ میرے تئیں دھوکہ باز بنی رہی ۔بابل میں اس نے مردو ں کی تصویروں کو دیواروں پر تراشے ہو ئے دیکھا تھا ۔ وہ کسدی لوگوں کی تصویریں ان کی لال پو شاک میں تھیں۔ 15 وہ لوگ اپنی کمر میں کمربند باندھے ہو ئے تھے ۔ اور ان کے سر پر لمبی پگڑیاں تھیں ۔ وہ سبھی دیکھنے میں اہلِ بابل کی مانند تھے جن کا وطن کسد ستان تھا ۔ 16 اہولیبہ نے جب ان لوگوں کو دیکھا تو اس نے ان لوگوں کی خوا ہش کی تھی ۔اس نے ان کے بلانے کے لئے قاصد بھیجے ۔ 17 اس لئے بابل کے لوگ اس کے پاس آکر محبت کے بستر پر چڑھے اور انہوں نے اس سے جنسی فعل کر کے اسے آلودہ کیا ۔ اور وہ ان لوگوں سے ناپاک ہو ئی تو اسے ان لوگوں سے نفرت ہوگئی ۔ 18 " اہولیبہ نے سب کو دکھاد یا کہ وہ دھوکہ باز ہے ۔ اس نے اتنے زیادہ لوگوں کو اپنے برہنہ جسم کا استعمال کرنے دیا کہ اس سے مجھے نفرت ہو گئی ۔ جیسا کہ میں نے اس کی بہن سے نفرت کیا ۔ 19 اہولیبہ ، اپنی فاحشہ پن کو بڑھا دی اور تب اس نے اپنی عشق باز ی کو یا دکیا جو اس نے جوانی کے دنوں میں مصر میں کیا تھا ۔ 20 سو وہ پھر اپنے ان یا رو ں پر جان چھڑک نے لگی جن کاجسم گدھوں کا سا تھا ۔ اور جن کا انزال گھو ڑوں کا سا انزال تھا ۔ 21 " اے اہولیبہ ! تم نے اپنے ان دنوں کو یا دکیا جب تم جوان تھی، جب تمہا رے پستان چھو ئے گئے تھے ۔ تمہا ری چھا تی مصر میں مسلے گئے تھے ۔ 22 اس لئے اہولیبہ !میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے ، ' تم اپنے یاروں سے نفرت کرنے لگی ۔ لیکن میں تمہا رے عاشقوں کو یہاں لا ؤں گا ۔ وہ تمہیں گھیر لیں گے ۔ 23 میں ان سبھی لوگوں کو بابل سے خاص کر کسدی لوگوں کو لا ؤں گا ۔میں فقود، شوع اور قوع سے لوگو ں کو لاؤنگا ۔اور میں ان سبھی لوگوں کو اسور سے بھی لا ؤنگا ۔اس طرح میں سبھی قائدین کو اور عہدیداروں کو لا ؤنگا ۔ وہ سبھی چاہنے وا لے جوان ،رتھ عہدیدار اور گھوڑ سوار بھی ہیں ۔ 24 وہ اسلحہ جنگ اور رتھوں اور چھکڑوں اور مختلف قوموں میں رہنے والے لوگوں سے تجھ پر حملہ کریں گے ۔ ڈھال ، بھالا اور ہلمیٹ جیسے ہتھیاروں سے لیس ہوکر چاروں طرف سے تجھے گھیر لیں گے ۔ میں عدالت ان کے سپرد کروں گا اور وہ اپنے قوانین کے مطابق تیرا فیصلہ کریں گے ۔ 25 میں تمہیں بتاؤں گا کہ میں کتنا حاسد ہوں وہ بہت غضبناک ہونگے اور تمہیں چوٹ پہنچائیں گے ۔ وہ تمہاری ناک اور تمہارے کان کاٹ لیں گے وہ تلوار چلائیں گے اور تمہیں قتل کریں گے ۔ تب وہ تمہارے بچوں کو لے جائیں گے ۔ اور تمہارا جو کچھ بچا ہو گا اسے جلادیں گے ۔ 26 وہ تمہاری پوشاک اتار لیں گے اور تیرے زیورات لے لیں گے ۔ 27 اور مصر کے ساتھ ہوئی تمہاری عشق بازی کے خواب کو میں روک دوں گا ۔ تم انکی کبھی منتظر نہ ہوگی ۔ تم پھر کبھی مصر کو یاد نہیں کروگی ! " 28 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " میں تم کو ان لوگوں کے حوالہ کر رہا ہوں جس سے تم نفرت کرتی ہو ۔ میں تم کو ان لوگوں کے حوالہ کر رہا ہوں جن سے تم نفرت کرنے لگی تھی ۔ 29 اور وہ دکھا ئیں گے کہ وہ تم سے کتنی نفرت کرتے ہیں ۔ وہ تمہاری ہر ایک چیز لے لیں گے ۔ جو تم نے کمائی ہے ۔ وہ تمہیں عریاں اور بر ہنہ چھوڑدیں گے ۔ یہاں تک کہ تمہاری اس شہوت پرستی و خباثت اور تمہاری بد کاری فاش ہوجائے گی ۔ 30 تم نے وہ برے کام تب کئے جب تم نے مجھے ان دیگر قوموں کا پیچھا کرنے کے لئے چھو ڑا تھا ۔ تم نے وہ برے کام تب کئے جب تم انکی مورتیوں کی عبادت کرکے ناپاک ہو گئی تھی ۔ 31 تم نے اپنی بہن کی پیر وی کی اور اسی کی طرح رہی ۔ اس لئے میں اسکی سزا کا پیالہ تمہارے ہاتھوں میں ڈال دوں گا ۔ 32 میرے مالک خدا وند نے یہ کہا : " تم اپنی بہن کے زہر کے پیالہ کو پیوگی ۔ یہ زہر کا پیالہ گہرا اور بڑا ہے ۔ اس پیالہ میں بہت زہر( سزا) آتا ہے ۔ لوگ تم پر ہنسیں گے ۔ اور ٹھٹھا کریں گے ۔ 33 تم ایک شرابی شخص کی طرح لڑ کھڑاؤگی ۔ تم مایوس ہوگی ۔ وہ پیالہ تباہی اور بر بادی کا ہوگا ۔ یہ اسی پیالہ ( سزا) کی طرح ہوگا جس سے تمہاری بہن سامریہ نے پیا تھا ۔ 34 تم اسی پیالہ سے زہر پیو گی ، تم اسکی آخری بوند تک پیو گی ۔ تم پیالہ کو پھینکو گی اور اس کے ٹکڑے کر ڈالو گی ۔ اور تم اپنی چھاتیاں نو چو گی۔ یہ ہوگا کیوں کہ میں خدا وند ہوں اور میں نے یہ ساری باتیں کہیں ۔ 35 " اس طرح میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ، ' اے یروشلم ! تم مجھے بھول گئے ۔ تم نے مجھے دور پھینکا اور مجھے پیچھے چھوڑ دیا ۔ اس لئے تمہیں مجھے چھوڑ نے اور فاحشہ کی طرح رہنے کی سزا بھگتنی ہوگی ۔" 36 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ،" اے ابن آدم ! کیا تم اہولہ اور اہولیبہ کی عدالت کروگے ؟ تب ان کو وہ بھیانک باتیں بتاؤ جو انہوں نے کئے ۔ 37 انہوں نے جنسی گناہ کئے ہیں ۔ وہ قتل کرنے کے قصور وار ہیں ۔ انہوں نے اپنے بتوں کے ساتھ فاحشہ کی طرح کام کیا ۔ یہاں تک کہ بچوں کو بھی جنہیں انہوں نے میرے لئے جنم دیئے تھے ، انہوں نے اپنے بتوں کے کھانے کے لئے انہیں آگ سے ہوکر گزارا ۔ 38 انہوں نے میرے خاص آرام کے دنوں اور مقدس مقاموں کو ایسے لیا جیسے وہ اہم نہ ہوں ۔ 39 انہوں نے اپنے بتوں کے لئے اپنے بچوں کو مار ڈالا اور تب وہ میرے مقدس مقام پر گئے اور اسی دن اسکی بے حرمتی کی ۔ انہوں نے یہ میرے گھر کے اندر کیا ۔ 40 " انہوں نے بہت دور کے مقاموں سے انسانوں کو بلایا ہے ۔ ان لوگوں کو تم نے ایک قاصد بھیجا اور وہ لوگ تمہیں دیکھنے آئے ۔ تم انکے لئے نہائے ، اپنی آنکھوں کو سجا یا اور اپنے زیور کو پہنا ۔ 41 تم نفیس پلنگ پر بیٹھی تھی اور کھا نا لگانے کے لئے سامنے میز لگا ہوا تھا۔ اور اس پر تم نے میرا بخور اور میرا عطر رکھا ۔ 42 یروشلم میں ایسا شور سنائی پڑتا تھا جیسے دعوت اڑانے والے لوگوں کا ہو ۔ ضیافت میں بہت لوگ آئے ۔ لوگ جب بیابان سے آتے تھے تو پہلے سے پی رہے ہوتے ۔ وہ عورتوں کو بازو بند اور حسین تاج دیتے تھے ۔ 43 تب میں نے ایک عورت سے باتیں کیں ، جو بدکاری سے بوڑھی ہو گئی تھی ۔ میں نے اس سے کہا ، ' کیا وہ انکے ساتھ بد کاری کر سکتے ہیں ، اور وہ انکے ساتھ کر سکتی ہے ۔' 44 لیکن وہ اسکے پاس ویسے ہی جاتے رہے جیسے وہ کسی فاحشہ کے پاس جا رہے ہوں ۔ ہاں ! وہ ان بد ذات عورتوں اہولہ اور اہو لیبہ کے پاس با ر بار گئے ۔ 45 " لیکن نیک لوگ انکا فیصلہ حرامکاری اور قتل کا قصو ر وار کے طور پر کریں گے ۔ اہولہ اور اہو لیبہ بد کاری کا گناہ کیا ہے اور اس لہو سے انکے ہاتھ اب بھی رنگے ہوئے ہیں جنکو انہوں نے مار ڈالا تھا ۔" 46 میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ، " لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کرو ۔ انہیں دہشت زدہ کرنے دو اور انہیں اس دو عورتوں کو لوٹنے دو ۔ 47 تب وہ ہجوم انہیں پتھر ماریگا اور انہیں مار ڈالے گا ۔ تو وہ ہجوم اپنی تلواروں سے عورتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کریگا ۔ وہ عورتوں کے بچوں کو مار ڈالیں گے ۔ اور انکے گھروں کو جلا کر راکھ کر دیں گے ۔ 48 اس طرح میں اس ملک کی شرارت کو مٹا دوں گا اور سبھی عورتوں کو انتباہ کیا جائے گا کہ وہ شرارتی کام پھر سے نہ کریں جو تم نے کیا ہے ۔ 49 تمہیں ان شرارتوں کے لئے سزا دیں گے جو تم نے کئے ۔ اور تمہیں اپنی مورتیوں کی عبادت کے لئے بھی سزا ملیگی ۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند اور مالک ہوں ۔"

24:1 میرے مالک خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ یہ جلا وطن کے نویں برس کے دسویں مہینے کا دسواں دن تھا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! آج کے حالات اور آج کی تاریخ کو لکھو : ' شاہِ بابل کی فوج نے یروشلم کو گھیر لیا ہے ۔' 3 یہ کہانی اس گھرانے سے کہو ( اسرائیل ) جو حکم ماننے سے انکار کرے ۔ ان سے یہ باتیں کہو ، ' میرا مالک خدا وند کہتا ہے : " دیگ کو آگ پر رکھو اور اس میں پانی ڈالو ۔ 4 اس میں گوشت کے ٹکڑے ڈالو ۔ دیگ کو نفیس ہڈیوں سے بھرو ۔ 5 ریوڑ کے نفیس جانوروں کا استعمال کرو ۔ دیگ کے نیچے ایندھن کا ڈھیر لگاؤ اور گوشت کے ٹکڑوں کو پکاؤ ۔ شوربہ کو اس وقت تک پکاؤ جب تک ہڈیاں خوب نہ ابل جائیں ۔ 6 " اس طرح میرا مالک خدا وند یہ کہتا ہے : یہ قاتلوں سے بھرے شہر کے لئے بُرا ہو گا ۔یروشلم اس دیگ کی طرح ہے جس پر زنگ کے داغ ہوں، اور وہ دا غ دور نہ کئے جا سکیں۔اس لئے گوشت کا ہر ایک ٹکڑا دیگ سے با ہر نکا لو اور ان کے لئے قرعہ مت ڈا لو ۔ 7 یروشلم ایک زنگ لگے دیگ کی طرح ہے ۔ کیوں؟ کیونکہ ہلاکتوں کا خون وہاں اب تک ہے ۔اس نے خون کو کھلی چٹا نوں پر ڈا لا ہے ۔ اس نے حون کو زمین پر نہیں ڈا لا ۔اسے مٹی سے نہیں ڈھانکا ۔' 8 میں نے اس کے خون کو کھلی چٹان پر ڈا لا ۔اس لئے یہ چھپ نہیں سکے گا ۔میں نے یہ کہا ۔جس سے لوگ غضبناک ہوں اور اسے بے قصور لوگوں کے قتل کی سزا دیں ۔ 9 " اس لئے میرا مالک خداوند کہتا ہے : ہلاکتوں سے بھرے اس شہر کے لئے برا ہو گا۔ میں آگ کے لئے بہت سی لکڑیو ں کا ڈھیر بنا ؤں گا ۔ 10 دیگ کے نیچے بہت سا ایدھن ڈا لو ۔ آگ جلا ؤ ۔اچھی طرح گوشت کو پکا ؤ ۔مصالحہ لا ؤ اور ہڈیوں کو جل جانے دو ۔ 11 تب دیگ کو انگارو ں پر خالی چھو ڑدو۔اسے اتنا تپنے دو کہ اس کے داغ چمکنے لگیں۔ وہ داغ پگھل جا ئیں گے ۔زنگ فنا ہو گا ۔ 12 " یروشلم اپنے داغوں کو دھونے کی سخت کو شش کر سکتا ہے ۔ لیکن وہ' زنگ' دور نہیں ہو گا ۔ صرف آگ ( سزا ) اس زنگ کو دور کریگی ۔ 13 " تمنے میرے خلاف گنا ہ کیا اور گناہ سے ناپاک ہو گئے ۔میں نے تمہیں نہلا ناچا ہا اور تمہیں پاک کرنا چا ہا لیکن داغ نہیں چھُٹے ۔ تم پھر سے دوبارہ اس وقت تک پاک نہیں ہو گے جب تک میرا تپتا قہر تمہا رے تئیں مکمل نہیں ہو جا تا ہے ۔ 14 " میں خداوند ہوں ۔ میں نے کہا ، تمہیں سزا ملیگی ، میں سزا کو واپس نہیں روکوں گا ۔ میں تمہارے اوپر نہ تو رحم کروں گا اور نہ ہی اپنا فیصلہ بد لوں گا ۔ میں تمہیں برے راستے اور تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا ۔' میرے مالک خدا وند نے یہ کہا ۔" 15 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 16 " اے ابن آدم ! میں تمہاری اس بیوی کو جس سے تم محبت کرتے ہو ایک ہی مرتبہ اچانک تم سے دور لے جا رہا ہوں ۔ لیکن تمہیں اپنا غم ظاہر نہیں کرنا چاہئے ۔ تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے ۔ تمہیں آنسو بہانا نہیں چاہئے ۔ 17 لیکن تمہیں اپنی آہوں کو دبانا چاہئے ۔ اپنی مردہ بیوی کے لئے تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے ۔ تمہیں اپنے روزانہ کا لباس پہننا چاہئے۔ اپنی پگڑی اور اپنے جوتے پہنو۔ اپنے غم کو ظاہر کر نے کے لئے اپنی مونچھ نہ چھپاؤ ۔ وہ کھا نا نہ کھاؤ جو کسی کے مرنے پر لوگ کھاتے ہیں ۔" 18 دوسری صبح میں نے لوگوں کو بتایا کہ خدا نے کیا کہا ہے ۔ اسی شام میری بیوی مری ۔ دوسری صبح میں نے وہی کیا جو خدا نے حکم دیا تھا ۔ 19 تب لوگوں نے مجھ سے کہا ، " تم ایسا کام کیوں کر رہے ہو ؟ اس کا مطلب کیا ہے ؟ " 20 میں نے ان سے کہا ، " خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے مجھ سے 21 اسرائیل کے گھرانے سے کہنے کو کہا ۔ میرے مالک خدا وند نے کہا ۔ ' توجہ دو میں اپنے مقدس مقام کو فنا کروں گا ۔ تم لوگوں کو اس پر فخر ہے اور تم لوگ اپنی طاقت کے لئے اس پر منحصر ہو تمہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے ۔ تم سچ مچ اس مقام سے محبت کرتے ہو ۔ لیکن میں اس مقام کو تباہ کروں گا اور تمہارے بچے جسے کہ تم اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو جنگ میں مارے جائیں گے ۔ 22 لیکن تم وہی کرو گے جو میں نے کیا تھا ۔ تم اپنا غم ظاہر کر نے کے لئے اپنی مونچھیں نہیں چھپاؤ گے ۔ تم وہ کھا نا نہیں کھا ؤ گے جو لوگ کسی کے مرنے پر کھاتے ہیں ۔ 23 تم اپنی پگڑیاں اور اپنے جوتے پہنوگے ۔ تم اپنا غم نہیں ظاہر کرو گے ۔ تم روؤ گے نہیں ۔ لیکن تم اپنے گناہ کے سبب برباد ہوتے رہو گے ۔ تم خاموشی سے اپنی آہیں ایک دوسرے کے سامنے بھرو گے ۔ 24 اس لئے حزقی ایل تمہارے لئے ایک مثال ہے ۔ تم وہی سب کرو گے جو اس نے کیا ہے ۔ جب سزا کا یہ وقت آئیگا تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 25 " اے ابن آدم ! میں اس محفوظ پناہ یروشلم کو لے لوں گا ۔ وہ دلکش مقام ان کو مسرور کرتا ہے ۔ انہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے ۔ وہ سچ مچ میں اس مقام سے محبت کرتے ہیں ۔ وہ اس کے بارے میں گیت گاتا ہے لیکن اس وقت میں شہر اور انکے بچوں کو ان لوگوں سے لے لوں گا ۔ ان بچنے والوں میں سے ایک یروشلم کے بارے میں برا پیغام لیکر تمہارے پاس آئے گا ۔ 26 27 اس وقت تم اس شخص سے باتیں کر سکو گے ۔ تم اور زیادہ چپ نہیں رہ سکو گے ۔ اس طرح تم انکے لئے مثال بنو گے ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ "

25:1 خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! بنی عمّون پر توجہ دو ، اور میرے لئے ان کے خلاف کچھ کہو ۔ 3 بنی عمّون سے کہو : ' میرا مالک خداوند کا کلام سنو ۔ میرا مالک خداوند کہتا ہے : تم اس وقت خوش تھے جب میری مقدس جگہ کی بے حرمتی ہو ئی تھی ۔ تم لوگ تب اسرائیل ملک کے خلاف تھے جب یہ تبا ہ ہوا تھا ۔ تم یہودا ہ کے گھرانے کے خلاف تھے جب وہ لوگ اسیر کر کے لے جا ئے گئے تھے ۔ 4 اس لئے میں تمہیں مشرق کے لوگوں کے حوا لے کروں گا ۔ وہ تمہا ری زمین لیں گے ۔ ان کی فو جیں تمہا رے ملک میں ڈیرا ڈا لیں گے۔ وہ تمہا رے بیچ رہیں گے ۔ وہ تمہا رے پھل کھا ئیں گے اورتمہا را دودھ پئیں گے ۔ 5 " تب ربّہ شہر کو اونٹوں کی چراگاہ اور عمون ملک کو بھیڑ سالہ بنا دونگا ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں ۔ 6 خداوند یہ با تیں کہتا ہے : تم شادماں تھے کیونکہ یروشلم فنا ہو گیا تھا ۔ تم نے تالیاں بجا ئی اور ناچ کئے تم اسرائیل کے ملک پر ہنسے ۔ 7 اس لئے میں تمہیں سزادوں گا ۔ تم ان قیمتی چیزوں کی طرح ہو گے جنہیں سپا ہی جنگ میں لوٹ لیتے ہیں ۔ تم اپنی وراثت کھو دو گے ۔ تم اور زیادہ دن تک رہنے وا لی قوم نہیں رہو گے ۔ میں تمہا رے ملک کو نیست و نابود کردو ں گا تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں ۔ " 8 میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے ، " موآب اور شعیر ( ادوم ) کہتے ہیں ، ' بنی یہودا ہ تمام قوموں کی مانند ہیں ۔' 9 میں مو آب کے شانہ پر حملہ کروں گا ، میں ان کے ان شہرو ں کو لونگا جو اس کی سرحد پر شہر کی شو کت بیت یسیموت ، بعل معون اور قرینا ئم ہیں ۔ 10 تب میں ان شہروں کو مشرق کے لوگوں کو دونگا وہ تمہا را ملک لیں گے اور میں مشرق کے لوگوں کو عمون کو نیست ونابود کرنے دو ں گا ۔تب ہر ایک شخص بھول جا ئے گا کہ بنی عمون ایک قو م تھی ۔ 11 اس طرح میں مو آب کو سزا دو نگا ۔تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔ " 12 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " بنی ادوم بنی یہودا ہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہو ئے اور اس سے بدلہ لینا چا ہا ۔ بنی ادوم قصوروار ہیں ۔" 13 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : " میں ادوم کو سزا دو ں گا ۔میں بنی ادوم اور اس کے جانوروں کو برباد کردوں گا ۔میں ادوم کے پو رے ملک کو تیمان سے ددان تک برباد کردوں گا ۔ادوم جنگ میں مارے جا ئیں گے ۔ 14 میں اپنے بنی اسرائیلیوں کا استعمال کروں گا وہ بھی ادوم کے خلاف ہونگے ۔اس طرح بنی اسرائیل میرے غضب اور میرے قہر کو ادوم کے خلاف ظا ہر کریں گے ۔تب ادوم کے لوگ سمجھیں گے کہ میں نے ان کو سزا دی ۔" خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 15 خداوند میرے مالک نے یہ کہا ، " فلسطینیوں نے بھی بدلہ لینے کی کو شش کی ۔ وہ بہت ظالم تھے ۔انہوں نے اپنے غصّے کو اپنے اندر بہت وقت تک جلتے رکھا ۔ 16 اس لئے خداوند میرے مالک نے کہا ، " میں فلسطینیوں کو سزا دوں گا ۔ ہاں میں کریت سے ان لوگو ں کو فنا کرونگا ۔ میں ساحل سمندر پر رہنے وا لے ان لوگو ں کو پو ری طرح نیست ونابود کروں گا ۔ 17 میں ان لوگوں کو سزا دوں گا ،میں ان سے بدلہ لو ں گا ۔میں اپنے قہر کے تحت انہیں ایک سبق سکھا ؤں گا ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں!"

26:1 جلا وطنی کے گیارہویں برس میں ، مہینے کے پہلے دن ، خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! صور نے یروشلم کے خلاف بُری باتیں کہیں : ' آہا ، لوگوں کی حفاظت کرنے وا لا پھاٹک برباد ہو گیا ہے ۔ پھاٹک میرے لئے کھلا ہے ۔ شہر ( یروشلم ) فنا ہو گیا ہے۔اس لئے میں اس سے بہت سی قیمتی چیزیں لے سکتا ہو ں۔" 3 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : " اے صور ! میں تمہا رے خلاف ہوں۔ میں تمہا رے خلاف لڑنے کے لئے بہت سی قو موں کو لا ؤنگا ۔ وہ ساحل سمندر کی لہرو ں کی طرح با ر بار آئیں گے ۔" 4 خداوند نے کہا ، " دشمن کے وہ سپا ہی صور کی دیواروں کو فنا کریں گے اور ان کے خیموں کو گرادیں گے ۔ میں بھی اس کی زمین سے اوپر کی مٹی کو کھروچ دوں گا ۔ میں صور کو صاف چٹان بنا دو ں گا ۔ 5 صور محض سمندر کے کنارے جا لو ں کو پھیلانے اور مچھلی مارنے کا مقام رہ جا ئے گا ۔ میں نے یہ کہہ دیا ہے !" خداوند میرا مالک کہتا ہے ، " صوران قیمتی چیزو ں کی طرح ہو گا ۔جنہیں سپا ہی جنگ میں پا تے ہیں ۔ 6 میدان میں اس کی بیٹیاں تلوار سے ما ری جا ئیں گی ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔" 7 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " میں صور کے خلاف شمال سے ایک دشمن لا ؤں گا ۔ بابل کا عظیم بادشا ہ نبو کد نضر دشمن ہے ۔ وہ ایک عظیم فوج لا ئے گا ۔اس میں گھو ڑے ، رتھ ، گھو ڑ سوار اور بڑی تعداد میں پیدل سپا ہی ہونگے ۔ وہ سپا ہی مختلف قو موں سے ہونگے ۔ 8 نبو کد نضر میدان میں تمہا ری بیٹیوں( چھو ٹے شہر ) کو مار ڈا لے گا ۔ وہ تمہا رے شہرو ں پر حملہ کرنے کے لے برج بنا ئے گا ۔ وہ تمہا رے شہر کی چاروں جانب ٹیلہ باندھے گا اور تمہا ری مخالفت میں ڈھال اٹھا ئے گا ۔ 9 وہ تمہا ری دیواروں کو توڑنے کے لئے لکڑی کے کندے چلا ئے گا ۔ وہ ہتھیاروں کا استعمال کرے گا اور تمہا رے برجوں کو ڈھا دیگا ۔ 10 اس کے گھو ڑے کی تعداد میں اتنے زیادہ ہونگے کہ ان کی کھُروں سے اٹھتا ہوا غبار تمہیں ڈھانک لے گا ۔ تمہا ری دیواریں گھوڑ سوار وں، چھکڑوں اور رتھوں کی آواز سے کانپ اٹھیں گیں جب شا ہ بابل پھاٹک سے شہر میں دا خل ہو گا ۔ ہاں وہ تمہا رے شہر میں دا خل ہو جا ئیں گے کیونکہ اس کی دیواریں ڈھا دی جا ئیں گی ۔ 11 اس کے گھو ڑو ں کی کھُر تمہا ری سڑ کو ں کو کچلتی ہو ئی آئیگی ۔ وہ تمہا رے لوگوں کو تلوار سے مار ڈا لے گا ۔ تمہا رے شہر کے ستون زمین بو س ہو جا ئیں گے ۔ 12 نبو کد نضر کے سپا ہی تمہارا اثاثہ لے جائیں گے ۔ وہ ان چیزوں کو لے جائیں گے جنہیں تم بیچنا چاہتے ہو ۔ وہ تمہاری دیواروں کو توڑ دیں گے ۔ اور خوشنما گھروں کو تباہ کریں گے ۔ وہ تمہارے پتھروں اور لکڑیوں کے گھروں کو کوڑے کی طرح سمندر میں پھینک دیں گے ۔ 13 اس طرح میں تمہارے خوشیوں بھرے گیتوں کی آواز کو بند کروں گا ۔ لوگ تمہارے ستار کو آئندہ نہیں سنیں گے ۔ 14 میں تم کو محض ننگی چٹان کر دوں گا ۔ تم محض سمندر کے کنارے مچھلیوں کو پکڑ نے کے لئے جالوں کو پھیلانے کے مقام پر رہ جاؤ گے ۔ تمہاری تعمیر پھر نہیں ہوگی ۔ کیوں کہ میں، خدا وند نے یہ کہا ہے ! " خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 15 خدا وند میرا خدا صور سے یہ کہتا ہے : " جب تم پر قتل اور خونریزی تسلّط ہو جائے گی اور زخمی کراہتے ہوں گے تو کیا بحری مما لک تمہارے گرنے کے شور سے نہ کانپیں گے ۔ 16 تب سمندر کے ساحل کے ملکوں کے سبھی امراء اپنے تختوں سے اتریں گے ۔ وہ اپنا' زر دوز لباس ' اور چغہ اتاریں گے وہ ڈر سے گھبرا جائیں گے اور زمین پر بیٹھینگے ۔ وہ ہر دم کانپیں گے اور تمہارے اوپر صدمہ زدہ ہونگے ۔ 17 وہ تمہارے بارے میں یہ غمزدہ گیت گائیں گے : " ہائے صور تم مشہور شہر سے تھے سمندر پار کے لوگ تم پر بسنے آئے ، تم مشہور تھے ۔ لیکن اب تم کچھ نہیں ہو ۔ تم سمندر پر طاقتور تھے ، اور ویسے ہی تم میں قیام کرنے والے بہت سے لوگ تھے ۔ تم نے وسیع زمین پر رہنے والے سبھی لوگوں کو خوفزدہ کیا ۔ 18 اب جس دن تمہار ا زوال ہوتا ہے بحری ممالک کے لوگ خوف سے کانپتے ہوں گے تم نے ساحل سمندر کے سہارے کئی شہر بنائے ، اب وہ لوگ خوفزدہ ہوں گے جب تم نہیں رہو گے ۔" 19 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اے صور میں تمہیں فنا کرو ں گا اور تم ایک قدیم خالی شہر ہو جاؤ گے ۔ وہاں کوئی نہیں رہے گا ۔ میں سمندر کو تمہارے اوپر بہا ؤں گا ۔ عظیم سمندر تمہیں چھپا لے گا ۔ 20 تب میں تمہیں انکے ساتھ جو پاتال میں اتر جاتے ہیں ۔ پرانے وقت کے لوگوں کے درمیان نیچے اتاروں گا اور زمین کے اسفل میں اور ان اجڑے مکانوں میں جو قدیم سے ہیں ان کے ساتھ جو پاتال میں اتر جاتے ہیں تمہیں بساؤں گا تاکہ تم پھر آباد نہ ہو، پر میں زندوں کے ملک کو جلال بخشوں گا ۔ 21 کئی لوگ اس سے ڈریں گے جو تمہارے ساتھ ہوا ۔ تم ختم ہوجاؤ گے ! لوگ تمہاری کھوج کریں گے ، لیکن تم کو پھر کبھی نہیں پائیں گے !" خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ۔

27:1 خدا وند کا کلام مجھے دوبارہ ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! صور کے بارے میں یہ غمزدہ گیت گاؤ ، 3 صور کے بارے میں یہ کہو : " تم سمندر کے بندر گاہ پر رہتے ہوں ۔ تم کئی قوموں کے لئے تاجر ہو ۔ خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " صور تم سوچتے ہو کہ تم کامل حسن ہو ۔ 4 تمہاری سر حدیں سمندر کے درمیان ہیں ۔ تمہارے معماروں نے تمہاری خوشنمائی کو کامل کیا ہے ۔ 5 تمہارے معماروں نے کوہِ سبز سے سرو کے پیڑوں کا استعمال ، تمہارے تختوں کو بنا نے کے لئے کیا ۔ انہوں نے لبنان سے دیودار درخت کا استعمال تمہارے مستول ( ڈنڈا ) کو بنانے کے لئے کیا ۔ 6 انہوں نے بسن کے بلوط کا استعمال، تمہارے پتواروں کو بنا نے کے لئے کیا ۔ اور تمہارے تختے جزائر کتّیم کے صنوبر سے ہاتھی دانت جڑ کر تیار کئے گئے ۔ 7 تمہارے باد بان کے لئے انہوں نے مصر میں بنے زر دار کتان کا استعمال کیا ۔ بادبان تمہارا پر چم تھا ۔ شامیانہ تمہارے کمرے کے لئے نیلا اور ارغوانی تھے ۔ وہ سرو کے سمندری ساحل سے آئے ۔ 8 صور اور ارود کے لوگوں نے تیرے لئے تیری کشتیوں کی قطاریں لگا ئیں ۔ صور تیرے دانشمند لو گ تیرے کھینے والے ملاح تھے ۔ 9 جبل کے بزرگ اور دانشمند لوگ جہاز کے دیواروں کے شگاف کو بھر نے کے لئے جہاز پر تھے ۔ سمندر کے سارے جہاز اور انکے ملاح تمہارے ساتھ تجارت اور صنعت و حر فت کے لئے آئے ۔ " 10 فارس ، لود اور فوط کے لوگ تمہاری فوج میں تھے ۔ وہ تمہارے جنگ کے سپا ہی تھے ۔ انہوں نے اپنی ڈھا لیں اور ہلمیٹ تمہاری دیواروں پر لٹکائے ۔ انہوں نے تمہارے شہر کے لئے اعزاز اور جلال بخشا ۔ 11 ارود کے لوگ تمہارے شہر کے چاروں جانب کی دیوار پر محافظ کی شکل میں کھڑے تھے اور بہادر تمہاری برجوں پر حاضر تھے ۔ انہوں نے اپنی ڈھا لوں کو چاروں طرف تمہاری دیواروں پر لٹکائیں ۔ اور تمہارے جمال کو کامل کیا ۔ 12 " تر سیس تمہارے گاہکوں میں سے ایک تھا ۔ وہ تمہاری سبھی تعجب خیز چیزوں کے بدلے ، چاندی ، لوہا ، رانگا اور سیسہ دیتے تھے۔ 13 یاوان ، توبل ، مسک ، اور سیاہ سمندر کے چاروں جانب کے علاقوں کے لوگ تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ وہ تمہاری چیزوں کے بدلے غلام اور پیتل دیتے تھے ۔ 14 اہل تجر مہ گھوڑے ، جنگلی گھوڑے اور خچر ان چیزوں کے بدلے میں دیتے تھے ۔ جنہیں تم بیچتے تھے ۔ 15 اہل ددان تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ تم اپنی چیزوں کو کئی مقاموں پر بیچتے تھے ۔ لوگ تم کو مبادلہ کے لئے ہاتھی دانت آبنوس کی لکڑی کے لئے لاتے تھے ۔ 16 ارامی تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے کیوں کہ تمہارے پاس بہت سی اچھی چیزیں تھیں ۔ ارام کے لوگ قیمتی پتھر ، ارغوانی رنگ کے کپڑے ، زر دار کپڑے ، عمدہ کتان مونگا اور لعل لا کر تم سے خرید و فروخت کرتے تھے ۔ 17 " یہوداہ اور اسرائیل کے ملک تمہارے تاجر تھے ۔ وہ منیت اور نیگ کا گیہوں اور شہد اور روغن اور بلستان لاکر تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ 18 دمشق ایک اچھا تاجر تھا ۔ وہ تمہارے پاس قیمتی سامان خریدا کرتے تھے ۔ وہ حلبون سے مئے کی تجارت کرتے تھے اور ان چیزوں کے لئے سفید اون دیتے تھے ۔ 19 جو چیزیں تم بیچتے تھے اسے اوزال سے دانی اور یونانی لوگ خرید تے تھے ۔ وہ ان چیزوں کے مبادلہ میں پیٹا ہوا فولاد ، دار چینی اور گنّا دیتے تھے ۔ 20 ددان اچھی تجارت حاصل کرتا تھا ۔ وہ تمہارے ساتھ گھوڑ سوار کے لئے زین کے کپڑوں کی تجارت کرتے تھے ۔ 21 عرب اور قیدار کے سبھی قائدین بھیڑ ، مینڈھے اور بکرے تمہاری چیزوں کے مبادلے میں دیتے تھے ۔ 22 سبا اور رعماہ کے تاجر تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ وہ ہر قسم کے نفیس مصالحہ اور ہر طرح کے قیمتی پتھر اور سونا تمہارے بازاروں میں لاکر خرید و فروخت کرتے تھے ۔ 23 حرّان ، کنّہ، عدن ، سبا، اسور ، کلمد کے تاجر تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ 24 انہوں نے لاجور دی کپڑوں ، کمخواب اور نفیس پوشاک ، رنگ برنگ قالین ، نفیس رسیاں اور دیو دار کی لکڑی سے بنے سامان مبادلہ میں دیئے یہ وہ چیزیں تھیں جنہوں نے تمہارے ساتھ تجارت کی ۔ 25 ترسیس کے جہاز ان چیزوں کو لے جاتے تھے ۔ جنہیں تم بیچتے تھے ۔" اے صور ! تم ان تجارتی گروہ میں سے ایک طرح کی ہو ۔ تم سمندر پر قیمتی چیزوں سے لدے ہوئے ہو ۔ 26 وہ ملاّح جو تمہا ری کشتیوں کو آگے بڑھا تے ہیں سمندروں کے پار عظیم ملکو ں میں لے گئے ۔ لیکن طاقتور مشرقی ہوا تمہا رے جہازو ں کو بیچ سمندر میں فنا کر دیگی ۔ 27 اور تمہا ری ساری دو لت سمندر میں ڈو ب جا ئے گی ۔ تمہا ری دولت ، تمہا ری تجارت اور چیزیں ، تمہا رے ملاح اور تمہا رے ، ناخدا تمہا رے لوگ جو تمہا رے جہاز پر تختوں کے شگافوں کو بھر نے وا لے لوگ شہر کے سبھی سپا ہی سارے سمندروں میں غرق ہو جا ئیں گے ۔ یہ اسی دن ہو گا جس دن تم برباد ہو گے ۔ 28 "تم نے اپنے تاجرو ں کو بہت دور مقاموں میں بھیجا ، وہ مقام خوف سے کانپ اٹھیں گے ۔ جب وہ تمہا رے ناخدا ؤں کا چلانا سنیں گے ۔ 29 اور تمام ملاح اور اہل جہاز اپنے جہازوں پر سے اتر آئیں گے اور ساحل پر جا کھڑے ہونگے ۔ 30 وہ تمہا رے حالات کو دیکھ کر آواز بلند کریں گے اور پھوٹ پھوٹ کر رو ئینگے وہ اپنے سرو ں پر خاک ڈا لیں گے وہ را کھ میں لوٹ پوٹ ہونگے ۔ 31 وہ تمہا لئے سر پر استرا پھرا ئیں گے ۔ وہ ٹاٹ اوڑھیں گے ۔ وہ تمہا رے لئے رو ئیں گے اور چلائیں گے ۔ وہ کسی ایسے رو تے ہو ئے کی مانند ہونگے جو کسی کے مرنے پر رو تا ہے ۔ 32 " وہ نو حہ کر تے وقت تمہا رے با رے میں مر ثیہ خوانی کریں گے ۔" کو ئی صور کی طرح نہیں ہے ! صور فنا کر دیا گیا ، سمندر کے بیچ میں ! 33 تمہا رے تاجر سمندر کے پار گئے ، تم نے ان کے لوگو ں کو اپنی عظیم دو لت اور چیزوں سے مسرور کیا ، تم نے رو ئے زمین کے بادشا ہوں کو دولتمند بنا دیا ۔ 34 پر اب تم سمندر کی گہرا ئی میں پانی کے زور سے ٹوٹ گئے ہو ۔ سبھی چیزیں جنہیں تم بیچتے ہو، اور تمہا رے سبھی لوگ نیست ونابود ہو چکے ہیں ۔ 35 بحری ممالک کے باشندے تمہا رے لئے حیرت زدہ ہیں۔ ان کے بادشا ہ نہایت دہشت زدہ ہیں ۔انکے چہروں سے حیرت ٹپکتی ہے ۔ 36 قوموں کے سوداگر تمہا را ذکر سن کر سسکا ریں گے ۔ جو کچھ تمہا رے ساتھ ہوا ، لوگوں کو خوفزدہ کریگا ۔کیوں ؟ کیونکہ تم ختم ہو گئے ہو۔ تم اب باقی نہیں رہے ۔"

28:1 خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! شاہِ صور سے کہو ، ' خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : " تم بہت مغرور ہو ! اور تم کہتے ہو میں دیوتا ہوں۔"میں سمندر کے بیچ میں دیوتاؤں کے تخت پر بیٹھتا ہوں۔" " لیکن تم انسان ہو ، خدا نہیں ۔ تم صرف سوچتے ہو کہ تم دیوتا ہو۔ 3 تم سوچتے ہو تم دانیال سے زیادہ دانشمند ہو ۔ تم سمجھتے ہو کہ تم سارے اسرائیل کو جان لو گے ۔ 4 اپنی دانشمندی اور اپنی سمجھ سے تم نے دو لت خود کما ئی ہے ۔ اور تم نے اپنے خزانے میں سو نا چاندی رکھا ہے ۔ 5 اپنی حکمت اور سوداگری سے تم نے اپنی دو لت بڑھا ئی ہے ۔ اور اب تم اس دولت کے سبب مغرور ہو ۔ 6 "اس لئے خداوند میرا مالک فرماتا ہے : " اے صور ! تم نے سو چا تم خدا کی طرح ہو ۔ 7 میں اجنبیوں کو تمہا رے خلاف لڑنے کیلئے لا ؤں گا ۔ وہ قوموں میں نہا یت ہیبت ناک ہیں ۔وہ اپنی تلواریں کھینچیں گے اور ان خوشنما چیزوں کے خلاف چلاّئیں گے جنہیں تمہاری حکمت نے کمائی ۔ وہ تمہاری شوکت کو نیست و نابود کردیں گے ۔ 8 وہ تمہیں گراکر قبر میں پہنچائیں گے ۔ تم اس ملاح کی طرح ہوگے جو سمندر میں ڈوب مرا ۔ 9 وہ شخص تم کو مار ڈالے گا ۔ کیا اب بھی تم کہو گے ، " میں دیوتا ہوں ؟ " اس وقت وہ تمہیں مار ڈالے گا ۔ تم انسان ہو خدا نہیں ۔ 10 اجنبی تمہارے ساتھ غیر ملکی جیسا برتاؤ کریں گے ، اور تم کو مار ڈالیں گے ۔ یہ باتیں ضرور ہوں گی ، کیوں کہ میرے پاس حکم کی قدرت ہے !" خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 11 خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 12 " اے ابن آدم ! شاہ ِ صور کے بارے میں ماتم کا گیت گاؤ ۔ اس سے کہو ، خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " تم کامل ، دانش سے معمور اور حسن سے بھر پور تھے ۔" 13 تم عدن میں تھے ۔ خدا کے باغ میں تمہارے پاس قیمتی رتن تھے ۔ یہ رتن تھے : لعل ، پکھراج ، ہیرے ، الماس ، سنگِ سلیمانی اور زبر جد ، اور نیلم ، فیروزہ اور زمرد ۔ یہ سب سونے میں جڑے ہوئے تھے ۔ تمہیں یہ خوبصورتی تمہاری پیدائش ہی سے عطاء کی گئی تھی ۔ 14 تم ممسوح کروبی تھے ۔ تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے تھے اور میں نے تم کو خدا کے کوہِ مقدس میں رکھا ۔ تم ان رتنوں کے بیچ چلے جو آتش کی طرح کوند تے تھے ۔ 15 تم نیک اور ایماندار تھے جب میں نے تمہیں بنایا ۔ لیکن اس کے بعد تم برے بن گئے ۔ 16 تمہاری تجارت تمہارے پاس بہت دولت لاتی تھی ۔ لیکن اس نے بھی تمہارے اندر تکبر پیدا کی اور تم نے گناہ کیا ۔ اس لئے میں نے تمہارے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسے تم ناپاک چیز ہو ۔ میں نے تمہیں خدا کے پہاڑ سے دور پھینک دیا میں نے تمہیں تباہ کردیا ۔ تم خاص کروبی فرشتوں میں سے ایک تھے ۔ تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے ہوئے تھے لیکن میں نے تمہیں آگ کے شعلوں کی طرح بھڑکنے والے رتنوں کو چھوڑ نے پر مجبور کیا۔ 17 تم اپنے حسن کے سبب گھمنڈی ہوگئے ۔ تمہارے حسن نے تمہاری حکمت کو فنا کیا ۔ اس لئے تمہیں زمین پر لا پھینکا اور اب دیگر بادشاہ تمہیں آنکھیں دکھا تے ہیں ۔ 18 تم نے کئی غلط کام کئے تم نہا یت دھو کے باز سودا گر تھے ، اس طرح تم نے مقدس مقاموں کی بے حر متی کی ۔ اس لئے میں نے تمہارے ہی اندر آتش لایا ۔ ہر ایک کی نظر میں جل کر تم زمین پر راکھ کا ڈھیر ہو گئے ۔ 19 دیگر قوموں کو جو تجھ پر ہوا اسے دیکھ کر صدمہ پہنچا ۔ تم بالکل ڈر گئے وہ پوری طرح سے تباہ ہوگئے تھے ۔" 20 خدا وند کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ، 21 " اے ابن آدم ! صیدا کی طرف دیکھو اور میرے لئے اس مقام کے خلاف کچھ کہو ۔ 22 کہو ، " خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " اے صیدا ! میں تمہارے خلاف ہوں ۔ تمہارے لوگ میری تعظیم کرنی سیکھیں گے ، میں صیدا کو سزا دوں گا ۔ تب لوگ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ اور میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا ۔ 23 میں صیدا میں وبا اور موت بھیجوں گا شہر کے اندر اور چاروں طرف تلوار موت کو لیکر آئیگی ۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 24 " ماضی میں اسرائیل کی چاروں جانب کے ملک درد ناک تیز کانٹوں کے طرح تھے اور وہ اس سے نفرت کرتے تھے ۔ لیکن اسکا خاتمہ ہوجائے گا ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں انکا مالک خدا وند ہوں ۔" 25 خدا وند میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " میں نے بنی اسرائیلیوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دیا ہے ۔ لیکن میں پھر اسرائیل کے گھرانے کو اکٹھا کروں گا ۔ تب پھر میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا ۔ اس وقت بنی اسرائیل اپنے ملک میں رہیں گے یعنی جس ملک کو میں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا ۔ 26 وہ اس ملک میں محفوظ رہیں گے وہ گھر بنائیں گے اور تاکستان لگائیں گے ۔ میں اسکے چاروں جانب کی قوموں کو سزا دوں گا ۔ جنہوں نے اس سے نفرت کی ۔ تب بنی اسرائیل محفوظ رہیں گے ۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں انکا خدا وند خدا ہوں ۔"

29:1 جلاوطنی کے دسویں برس کے دسویں مہینے ( جنوری ) کے بارہویں دن خدا وند میرے مالک کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! شاہِ مصر ، فرعون کی جانب دیکھو ! میرے لئے اس کے اور پورے مصر کے خلاف کچھ کہو ۔ 3 کہو ، ' خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " شاہ ِ مصر فرعون ، میں تمہا رے خلاف ہو ں۔ تم دریائے نیل کے کنا رے آرام کر تے ہو ئے ایک بہت بڑا گھڑیال ہو ۔ تم کہتے تھے ۔ " یہ میرا دریا ہے ! یہ دریا میں نے بنا یا ہے ۔" 4 " لیکن میں تمہا رے جبڑے میں کاٹنا اٹکا ؤں گا ۔ دریا ئے نیل کی مچھلیاں تمہا ری جِلد سے چپک جا ئیں گی ۔ میں تم کو دریائے نیل سے با ہر نکال دوں گا اور دریا کی ساری مچھلیاں تمہا ری جِلد سے چپک جا ئیں گی ۔ میں تم کو اور تمہا ری مچھلیوں کو ، تمہا ری ندیو ں سے با ہر کر کے خشک زمین پر پھینک دوں گا ۔ تم زمین پر گروگے اور تمہیں کو ئی نہیں اٹھا ئے گا، اور نہ ہی کو ئی دفن کریگا ۔ میں تمہیں جنگلی جانوروں اور پرندوں کے حوا لے کروں گا ۔ تم ان کی غذا بنو گے ۔ 5 6 تب مصر میں رہنے وا لے سبھی لوگ جا نیں گے کہ میں خداوند ہوں! " میں ان کاموں کو کیوں کرونگا ؟ کیونکہ بنی اسرا ئیل سہا رے کے لئے مصر پر جھکے ، لیکن محض ایک سرکنڈے کا ڈنٹھل رہ گیا ہے۔ 7 بنی اسرائیل سہا رے کیلئے مصر پر جھکے لیکن مصر نے ان کے ہا تھو ں اور شانو ں کو زخمی کیا ۔ وہ سہا رے کیلئے تم پر جھکے لیکن تم نے ان کی پیٹھ تو ڑا اور مروڑ دیا ۔" 8 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : "میں تمہا رے خلاف تلوار لا ؤنگا ۔میں تمہا رے سبھی لوگوں اور جانورو ں کو فنا کروں گا ۔ 9 مصر ا جڑا ہوا اور ویران ہو جا ئے گا ۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔" خدا نے کہا ، " میں وہ کام کیوں کرونگا ؟ کیونکہ تم نے کہا ، ' یہ میری ندی ہے ،میں نے اس ندی کو بنایا ۔' 10 اس لئے میں ( خدا) تمہارے خلاف ہو ں۔ میں تمہا رے دریائے نیل کی کئی شاخوں کے خلاف ہوں۔ میں مصر کو پو ری طرح فنا کردو ں گا ۔ مجدال سے اسوان تک اور جہاں تک کو ش کی سرحد ہے ، وہاں تک شہر ویران ہونگے ۔ 11 کو ئی شخص یا جانور مصر سے نہیں گذرے گا ۔ کو ئی شخص یا جانور مصر میں چالیس برس تک نہیں رہے گا ۔ 12 میں ملک مصر کو اجاڑ دو ں گا اور اس کے شہر چالیس برس تک ویران رہیں گے ۔ میں مصریو ں کو کئی قوموں میں بکھیردو ں گا ۔ میں انہیں غیر ملکیوں میں بسا دو ں گا۔" 13 خداوند میرا خدا کہتا ہے ، "میں مصر کے لوگوں کو کئی قوموں میں بکھیردوں گا ۔ لیکن چالیس برس کے خاتمہ پر پھر میں ان لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا ۔ 14 میں مصر کے اسیروں کو وا پس لا ؤں گا ۔ میں مصریو ں کو فتروس کی سرزمین میں وا پس لا ؤں گا جہاں وہ پیدا ہو ئے تھے ۔ لیکن ان کی سلطنت اہم نہ ہو گی ۔ 15 یہ سب سے کم اہمیت کی حکومت ہو گی ۔ یہ پھر سے دیگر قوموں پر پُر جلال نہیں ہو گا ۔میں اسے دبا دونگا کہ وہ دوسری قومو ں پر حکومت نہ کر پا ئے گا ۔ 16 اسرائیل کا گھرانا پھر کبھی مصر پر انحصار نہیں کریگا ۔ اسرائیل مدد کے لئے مصر کی طرف مُڑنے کے لئے اپنے اس گناہ کو یاد رکھیں گے ۔ اور تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند اور مالک ہوں۔" 17 جلاوطنی کے ستائیسویں برس کے پہلے مہینے ( اپریل ) کے پہلے دن خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا ، 18 " اے ابن آدم ! شاہ بابل نبو کد نضر نے صور کے خلاف اپنی فوج سے سخت جنگ کرا ئی ۔ انکے سر گنجے ہو گئے ان کے کندھے چھِل گئے ۔ لیکن وہ ان سخت کوششوں کے با وجود بھی کچھ حاصل نہ کر سکے ۔" 19 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے ، "میں شاہ نبو کد نضر کو ملک مصر دو ں گا اور نبو کد نضر مصر کے لوگوں کولے جا ئے گا ۔ نبوکدنضر مصر کی قیمتی چیزوں کو لے جا ئے گا ۔ یہ نبو کد نضر کی فوج کا صلہ ہو گا ۔ 20 میں نے نبو کد نضر کو ملک مصر اس کی سخت محنت کی وجہ سے اجرت کے طور پر دیا ہے ۔ کیونکہ انہو ں نے یہ میرے لئے کیا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 21 "اس دن میں اسرائیل کے گھرانے کو طا قتور بنا ؤں گا اور تمہیں ان لوگوں سے بات کرنے کی اجازت دوں گا ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔"

30:1 خداوند کا کلام مجھے پھر ملا ۔ اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! میرے لئے کچھ کہو ۔کہو ، ' خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : " چلا ؤ اور کہو ، " وہ بھیانک دن آ رہا ہے ۔" 3 وہ دن قریب ہے ۔ہاں ! خداوند کا فیصلہ کرنے کا دن قریب ہے ۔ یہ ایک بادلو ں کا دن ہوگا ۔ یہ قو موں کے ساتھ فیصلہ کرنے کا وقت ہو گا ۔ 4 مصر کے لوگوں کے خلاف ایک تلوار آئے گی ۔ اہلِ کو ش( اتھو پیا ) خوف سے کانپ اٹھیں گے جس وقت مصر کا زوا ل ہو گا ۔ بابل کی فوج مصر کے خزانے لوٹ کر لے جا ئے گی ۔ مصر کی بنیاد اکھڑ جا ئے گی ۔ 5 " کئی لوگوں نے مصر میں امن معاہدہ کیا ۔ لیکن کوش ، فوط ، لود ، تمام عرب ، لیبیا اور معاہدے کے لوگ فنا ہو جا ئیں گے ۔ 6 خداوند میرا مالک کہتا ہے : " جو مصر کی مدد کر تے ہیں ان کا زوال ہو گا ۔اس کی طاقت کا غرور جا تا رہے گا ۔ اہلِ مصر مجدال سے لے کر اسوان تک جنگ میں مارے جا ئیں گے ۔" خداوند میرے خدا نے یہ باتیں کہیں ۔ 7 مصر ان ملکوں میں سے ہو گا ۔ جو فنا کر دیئے گئے ۔اس کے شہر اُجڑ جا ئیں گے ۔ 8 میں مصر میں آگ لگا ؤں گا اور اس کے سبھی مددگار نیست ونابود ہو جا ئیں گے ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہوں۔ 9 " اس وقت میں فرشتوں کو بھیجوں گا ۔ وہ جہازو ں میں کو ش کو بُری خبر یں پہنچانے کے لئے جا ئیں گے ۔ کو ش اب خود کو محفوظ سمجھتا ہے ۔ لیکن اہلِ کوش خوف سے تب کا نپیں گے جب مصر سزا یاب ہو گا ۔ وہ وقت آرہا ہے ۔ 10 خداوند میرا مالک کہتا ہے : " میں شا ہ بابل نبو کد نضر کا استعمال کروں گا اور میں اہلِ مصر کو فنا کروں گا ۔ 11 نبو کد نضر اور اس کے لو گ ساری قوموں میں نہایت ہی خطرناک ہیں ۔ میں انہیں مصر کو فنا کرنے کیلئے لا ؤنگا ۔ اور وہ مصر کے خلاف اپنی تلواریں نکا لیں گے ۔ وہ ملک کو لاشوں سے بھر دیں گے ۔ 12 میں دریائے نیل کو خشک زمین بنا دوں گا ۔ تب میں خشک زمین بُرے لوگوں کو بیچ دو ں گا ۔ میں اجنبیو ں کا استعمال اس ملک کو خالی کرنے کے لئے کرونگا ۔ میں خداوند نے یہ کہا ہے !: 13 خداوند میرامالک یہ کہتا ہے : " میں مصر کے بتوں کو فنا کروں گا ۔ میں مجسموں کو نوف سے با ہر کروں گا ۔ ملک مصر میں کو ئی بھی حاکم آگے نہیں ہو گا ۔ اور میں مصر میں خوف پیدا کروں گا ۔ 14 میں فتروس کو ویران کردو ں گا ۔ میں ضعن میں آگ لگادو ں گا ۔ میں نو کو سزا دوں گا ۔ 15 اور میں سین نامی مصر کے قلعہ کے خلاف اپنے قہر کی بارش برسا ؤں گا ۔ میں اہلِ نو کو نیست ونابود کرو ں گا ۔ 16 میں مصر میں آگ لگا ؤں گا ۔ سین نامی مقام خوف کی وجہ سے سخت درد میں مبتلا ہو گا ۔ نو شہر تبا ہ ہو جا ئے گا ۔ممفیس ہر روز مختلف طرح کی پریشانیوں میں مبتلا رہیگا ۔ 17 آون اور فی بست کے نو جوان جنگ میں مارے جا ئیں گے اور عورتیں قیدی بنا کر لے جا ئی جا ئیں گی ۔ 18 تحف نحیس کے لئے یہ سیاہ دن ہو گا جب میں مصر پر پو ری طرح سے قبضہ کرلونگا ۔ مصر کی طاقت کے غرور کا خاتمہ ہو جا ئے گا ۔ پو را مصر بادلوں سے ڈھک جا ئے گا ۔اس کی بیٹیا ں پکڑ لی جا ئیں گی اور قید کرکے لے جا ئی جا ئیں گی ۔ 19 اس طرح میں مصر کو سزا دو ں گا ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔" 20 جلاوطنی کے گیار ھویں برس کے پہلے مہینے ( اپریل ) کے ساتویں دن خداوند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 21 " اے ابن آدم ! میں نے شاہ مصر ، فرعون کے بازو ( قوت ) تو ڑ ڈا لے ہیں ۔کو ئی بھی اس کے بازو پر پٹی نہیں لپیٹے گا ۔اس کا زخم نہیں بھرے گا ۔ اس لئے اس کے بازو تلوار پکڑنے کے قابل نہیں رہیں گے ۔" 22 خداوند میرا مالک کہتا ہے ، " میں شا ہ مصر ، فرعون کے خلاف ہوں۔ میں اس کے دونوں بازو ، طاقتور بازو اور پہلے سے ٹو ٹے ہو ئے بازو کو توڑ ڈا لونگا ۔ میں اس کے ہا تھ سے تلوار کو گرادونگا ۔ 23 میں مصریوں کو مختلف قوموں میں منتشر کردوں گا ۔ اور انہیں الگ الگ ملکوں میں بکھیر دوں گا ۔ 24 میں شاہ بابل کے بازوؤں کو طاقتور بناؤں گا ۔ میں اپنی تلوار اسکے ہاتھ میں دونگا ۔ لیکن میں شاہ فرعون کے بازوؤں کو توڑوں گا ۔ تب فرعون درد سے چلائے گا ۔ بادشاہ کی چیخ ایک مرتے ہوئے شخص کی چیخ کی مانند ہوگی ۔ 25 اس لئے میں شاہ بابل کے بازوؤں کو طاقتور بناؤں گا ، لیکن فرعون کے بازو گر جائیں گے ۔ تب وہ جان جائیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ " میں شاہ بابل کے ہاتھوں میں اپنی تلوار دوں گا ۔ تب وہ ملک مصر کے خلاف اپنی تلوار کھینچیگا ۔ 26 میں مصریوں کو مختلف قوموں میں منتشر کروں گا اور انہیں الگ الگ ملکوں میں بکھیر دوں گا ۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔"

31:1 جلاوطنی کے گیارہویں برس کے تیسرے مہینے ( جون ) کی پہلی تاریخ کو خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! شاہ مصر، فرعون اور اسکے لوگوں سے یہ کہو : " تمہاری بزرگی میں کون تمہاری مانند ہے ۔ 3 اسور لبنان میں دلکش شاخوں والا دیودار کا درخت تھا ۔ یہ بہت لمبا اور اوپر چوٹی میں گھنی شاخیں تھی جو کہ جنگل کو سایہ دیتا تھا ۔ 4 پانی درخت کو بڑھا تا ہے ۔ گہری ندی اسے اونچا بڑھا تی ہے ۔ ندی اس جگہ کے چاروں طرف سے بہتی تھی جہاں پر درخت تھا ۔ یہ دوسرے درختوں کی طرف دھارا کو بھیجا ۔ 5 اس لئے کھیت کے سبھی درختوں سے وہ درخت بلند تھا ، اور اس نے کئی ڈالیاں پھیلا رکھی تھیں ۔ وہاں کافی پانی تھا ۔ اس لئے درخت کی شاخیں باہر پھیلی تھیں ۔ 6 اس درخت کی شاخوں میں آسمان کے سبھی پرندوں نے گھونسلے بنائے تھے ۔ اس درخت کی شاخوں کے نیچے سبھی جانور اپنے بچوں کو جنم دیتے تھے ۔ سبھی بڑی قومیں اس درخت کے سایہ میں رہتی تھیں ۔ 7 اس لئے درخت اپنی بر تری اور اپنی لمبی شاخوں کی وجہ سے خوبصورت تھا کیوں کہ اس کی جڑیں گہرے پانی تک پہنچتی تھیں ۔ 8 خدا کے باغ کے دیودار کا درخت بھی اتنا بڑا نہیں تھا جتنا کہ یہ درخت تھا ۔ سرو کے درخت بھی اتنی زیادہ ڈالیاں نہیں رکھتے اور نہ ہی چنار کے درخت میں اس درخت جیسی ڈالیاں تھی۔ خدا کے باغ کا کوئی بھی درخت اتنا خوبصورت نہیں تھا جتنا یہ درخت تھا ۔" 9 میں نے کئی ڈالیاں سمیت اس درخت کو خوبصورت بنا یا اور خدا کے باغ کے سبھی درخت اس سے رشک کرتے تھے 10 اس لئے خدا وند میرا مالک کہتا ہے : " درخت بلند ہو گیا ہے ۔ اس نے اپنی چوٹی کو بادلوں میں پہنچا دیا ہے۔ درخت متکبر ہو گیا کیوں کہ یہ قد آور ہے ۔ 11 اس لئے میں نے ایک طاقتور بادشاہ کو اس درخت کو لینے دیا ۔ اس حکمراں نے درخت کو اس برے اعمال کے سبب سزا دی ۔ میں نے اس درخت کو اپنے باغ سے باہر کیا ۔ 12 " اجنبی جو دنیا کی سب سے خطرناک قوم ہیں اس درخت کو کاٹ ڈالا اور اسکی شاخوں کو پہاڑوں پر ساری وادی میں بکھیر دیئے ۔ اس روئے زمین میں بہنے والی ندیوں میں اس کی شاخیں بہہ گئیں ۔ درخت کے نیچے اب کوئی سایہ نہیں تھا ۔ اس لئے سبھی لوگوں نے اس درخت کو چھوڑ دیا ۔ 13 اب اس گرے درخت پر پرندے رہتے ہیں اور اسکی ٹوٹی شاخوں پر جنگلی جانور چلتے ہیں ۔ 14 " اب اس پانی کا کوئی بھی درخت متکبر نہیں ہوگا ۔ وہ بادلوں تک پہنچنا نہیں چاہیں گے ۔ کوئی بھی طاقتور درخت جو اس پانی کو پیتا ہے قد آور ہونے کی شیخی نہیں بگھا رے گا کیوں کہ ان سبھی کی موت یقینی ہو چکی ہے ۔ وہ سبھی موت کے مقام پاتال میں چلے جائیں گے ۔ وہ ان دیگر انسانوں کی طرح ہونگے جو مرتے ہیں اور گڑھے میں چلے جا تے ہیں ۔" 15 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اس دن جب وہ درخت اسفل کو گیا میں نے لوگوں سے ماتم کروایا ۔ میں نے گہرے پانی کو ، اس کے لئے غم سے چھپا دیا ۔ میں نے درخت کی ندیوں کو روک دیا ۔ اور درخت کے لئے پانی کا بہنا رک گیا ۔ میں نے لبنان کو اس کے لئے ماتم کروایا ۔ کھیت کے سبھی درخت اس بڑے درخت کے غم میں بیمار ہوگئے ۔ 16 میں نے درخت کو گرایا اور درخت کے گرنے کی آواز سے قو میں کانپ اٹھیں ۔ میں نے درخت کو موت کے مقام اسفل پر پہنچا یا ۔ یہ نیچے ان لوگوں کے ساتھ رہنے گیا جو گڑھے میں نیچے گرے ہوئے تھے ۔ ماضی میں عدن کے سبھی درخت یعنی لبنان کے بہترین درخت اس پانی کو پیتے تھے ۔ ان سبھی درختوں نے پاتال میں تسکین حاصل کی تھی ۔ 17 ہاں ! وہ درخت بھی قد آور درخت کے ساتھ موت کے مقام اسفل پر گئے ۔ انہوں نے ان لوگوں کا ساتھ پکڑا جو جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اس بڑے درخت نے دیگر درختوں کو طاقتور بنا یا ، وہ درخت قوموں کے درمیان اس بڑے درخت کے سایہ میں رہتے تھے ۔ 18 " اس لئے اے مصر ! عدن میں بہت سے قد آور اور طاقتور درخت ہیں ۔ ان میں سے کسی درخت کے ساتھ میں تمہارا موازنہ کروں گا ۔ تم عدن کے درختوں کے ساتھ پاتال کو جاؤ گے ۔ موت کے مقام میں تم ان غیر ملکیوں اور جنگ میں مارے گئے لوگوں کے ساتھ لیٹو گے ۔ " ہاں ، یہ فرعون اور اسکے سبھی لوگوں کے ساتھ ہوگا ۔ خدا وند میرے مالک نے یہ کہا تھا ۔

32:1 جلا وطنی کے بارہویں برس کے بارہویں مہینے ( مارچ ) کے پہلے دن خدا وند کا کلام میرے پاس آیا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! شاہ مصر کے بارے میں ماتم کا گیت گاؤ ۔ اس سے کہو : " تم نے سوچا تھا تم طاقتور جوان شیر ببر ہو ۔ مختلف قوموں میں غرور کے ساتھ ٹہلتے ہو ئے ۔ لیکن سچ مچ میں تم سمندر کے گھڑیال جیسے ہو ۔ تم پانی کو دھکیل کر راستہ بنا تے ہو اور اپنے پیروں سے پانی گدلا کرتے ہو ۔ تم مصر کی ندیوں کو ہلایا ( گھونٹا ) کرتے ہو ۔" 3 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " میں نے بہت سے لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کیا ہے ۔ اب میں تمہارے اوپر اپنا جال پھینکوں گا ۔ تب وہ لوگ تمہیں اوپر کھینچ لیں گے ۔ 4 تب میں تمہیں خشک زمین پر پھینک دوں گا ۔ میں تمہیں میدان میں پھینکوں گا ۔ تب میں سبھی پرندوں کو بلاؤں گا تاکہ وہ تم پر رہ سکیں ۔ میں ہر جگہ سے جنگلی جانوروں کو تمہیں کھانے اور پیٹ بھر نے کے لئے بلاؤں گا ۔ 5 میں تمہارے جسم کو پہاڑوں پر بکھیروں گا ۔ میں تمہاری لاشوں سے وادیوں کو بھر دوں گا ۔ 6 میں تمہارا خون پہاڑوں پر ڈالونگا اور زمین اس سے بھیگ جائے گی ۔ ندیاں تم سے بھر جائیں گی ۔ 7 میں تم کو روپوش کردوں گا اور آسمان کو ڈھک دوں گا اور ستاروں کو سیاہ کردوں گا ۔ میں سورج کو بادل سے ڈھک دوں گا اور چاند نہیں چمکے گا ۔ 8 میں آسمان کے تمام چمکتے ہوئے اجسام کو تاریک کردوں گا ۔ میں تمہارے سارے ملک میں اندھیرا کردوں گا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ سب باتیں کہیں ۔ 9 " بہت سی قومیں غصہ ہوجائیں گی جب وہ سنیں گی کہ تم کو فنا کرنے کے لئے میں نے ایک دشمن کو لایا ہے ۔ قومیں جنہیں تم جانتے بھی نہیں غصہ ہوجائیں گی ۔ 10 میں بہت سے لوگوں کو تمہارے بارے میں حیرت زدہ کروں گا ۔ ان کے بادشاہ تمہارے بارے میں اس وقت بری طرح سے خوفزدہ ہونگے جب میں انکے سامنے اپنی تلوار چلاؤں گا ۔ جس دن تمہارا زوال ہوگا اسی دن ہر ایک پل بادشاہ خوفزدہ ہو نگے ۔ ہر ایک بادشاہ اپنی زندگی کے لئے خوفزدہ ہوگا ۔" 11 کیوں؟ کیوں کہ خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " شاہ بابل کی تلوار تمہارے خلاف جنگ کرنے آئیگی ۔ 12 میں ان سپاہیوں کا استعمال تمہارے لوگوں کو جنگ میں مار ڈالنے کے لئے کروں گا ۔ وہ سپاہی قوموں میں سب سے خطرناک قوم سے آئیں گے وہ ان چیزوں کو فنا کردیں گے ۔ جن کا غرور مصر کو ہے ۔ اہل مصر فنا کردیئے جائیں گے ۔ 13 مصر میں ندیوں کے کنارے بہت سے مویشی ہیں ۔ میں ان سبھی جانوروں کو بھی فنا کردوں گا ۔ آئندہ لوگ اپنے پیروں سے پانی کو اور گدلا نہیں کریں گے ۔ آئندہ گائیوں کے کھر بھی پانی کو اور گدلا نہیں کریں گے ۔ 14 اس طرح میں مصر میں پانی کو پر سکون بناؤں گا ۔ میں ان ندیوں کو خراماں بناؤں گا وہ تیل کی طرح بہیں گی ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 15 " میں ملک مصر کو ویران کردوں گا ۔ وہ ہر چیز سے خالی ہوگا ۔ میں مصر میں رہنے والے سبھی لوگوں کو سزا دوں گا ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خدا وند اور مالک ہوں ۔ 16 " یہ ایک غمزدہ گیت ہے ۔ جسے لوگ مصر کے لئے گائیں گے ۔ دوسری قوموں میں بیٹیاں ( شہر ) مصر کے بارے میں ماتم کریں گی ۔ وہ اسے مصر اور اسکے سبھی لوگوں کے بارے میں غمزدہ گیت کے طور پر گائیں گی ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا تھا ۔ 17 جلا وطنی کے بارھویں برس میں ،اس مہینے کے پندرھویں دن ، خداوند کا پیغام مجھے ملا اس نے کہا ۔، 18 " اے ا بن آدم ! مصر کے لوگوں کے لئے رو ؤ۔ مصر اور طاقتور قومو ں کی بیٹیوں کو قبرستان تک پہنچا ؤ۔ انہیں اس پاتال میں پہنچا ؤ جہاں وہ ان دیگر لوگوں کے ساتھ نیچے گڑھے میں جا ئیں گے ۔ 19 " اے مصر ! تم کسی اور سے بہتر نہیں ہو ۔ موت کے مقام پر چلے جا ؤ۔ جا ؤ اور ان غیر ملکیوں کے پاس لو ٹو ۔۰ 20 " مصر کو ان سبھی دیگر لوگوں کے ساتھ رہنا پڑیگا۔ جو جنگ میں ما رے گئے تھے۔ دشمن نے اسے اور اس کے لوگوں کو اٹھا پھینکا ہے ۔ 21 " مضبوط اور طاقتور لوگ جنگ میں مارے گئے وہ غیرملکی موت کے مقام پر گئے ۔ اس مقام سے وہ لوگ مصر اور اس کے مددگاروں سے با تیں کریں گے ، وہ جو جنگ میں مارے گئے تھے ۔ 22 " اسور اور اس کی ساری فوج وہاں موت کے مقام پر ہے ۔ان کی قبریں نیچے گہرے گڑھے میں ہیں ۔ وہ سبھی اسور کے سپا ہی جنگ میں مارے گئے ۔ ان کی قبریں گڑھے کے چارو ں جانب ہیں ۔ جب وہ زندہ تھے تب وہ لوگوں کو خوفزدہ کر تے تھے ۔ لیکن اب و ہ سب خاموش ہیں ۔ وہ سب جنگ میں مارے گئے تھے ۔ 23 24 " عیلام وہاں ہے اور اس کی ساری فوج اسکی قبر کے چاروں جانب ہیں ۔ وہ سب جنگ میں مارے گئے ۔ وہ غیر ملکی گہری نیچی زمین میں گئے ۔ جب وہ زندہ تھے ۔ وہ لوگوں کو خوفزدہ کر تے تھے ۔۔ لیکن وہ اپنی ندامت کو اپنے ساتھ اس گہرے گڑھے میں لے گئے ۔ وہ ان سب لوگوں کے ساتھ رکھے گئے جو مارے گئے تھے ۔ 25 وہ لوگ عیلام اور ان کے سارے سپا ہیوں کے لئے جو کہ جنگ میں مارے گئے تھے بستر تیار کئے ۔ عیلام کی فوج اس کی قبر کے چارو ں جانب ہے ۔ وہ سارے غیر ملکی جو کہ جنگ میں مارے گئے تھے جب وہ زندہ تھے وہ لوگو ں کو خوفزدہ کر تے تھے ۔ لیکن وہ اپنی ندامت کو اپنے ساتھ نیچے گہرے گڑھے میں لے گئے ۔ان لوگوں کو ان دیگر لوگوں کے ساتھ رکھے گئے تھے جو مارے گئے تھے۔ 26 "مسک ، توبل اور انکی ساری فوجیں وہاں ہیں ۔ ان کی قبریں ان کے چاروں جانب ہیں ۔ وہ سب غیر ملکی جنگ میں مارے گئے تھے ۔ جب وہ زندہ تھے تب وہ لوگو ں کو خوفزدہ کر تے تھے ۔ 27 لیکن اب وہ غیر ملکیوں کے طاقتور لوگوں کے ساتھ آرام نہیں فرمارہے ہیں جو کہ اپنے ہتھیاروں کے ساتھ ،اپنے سرو ں کے نیچے اپنی تلواروں کے ساتھ دفنا ئے گئے ہیں ان کے گناہ ان کی ہڈیوں میں ہونگے ۔ کیونکہ جب وہ زندہ تھے ، انہو ں نے لوگوں کو ڈرایا تھا ۔ 28 " اے مصر ! تم بھی فنا ہو گے ۔تم ان غیرملکیوں کے ساتھ لیٹو گے ۔تم ان دیگر سپا ہیوں کے ساتھ لیٹو گے ۔ جو جنگ میں مارے جا چکے ہیں ۔ 29 " ادوم بھی وہیں ہے ۔ اس کے بادشا ہ اور دیگر امراء اس کے ساتھ وہیں ہیں۔ وہ طاقتور سپا ہی بھی تھے ۔ لیکن اب وہ دیگر لوگوں کے ساتھ لیٹے ہیں جو جنگ میں مارے گئے تھے ۔ وہ ان غیرملکیوں کے ساتھ لیٹے ہیں وہ ان لوگو ں کے ساتھ لیٹے ہیں جو نیچے گڑھے میں چلے گئے ۔ 30 "شمال کے سب حکمراں وہاں ہیں ۔ وہاں صیدا کے سب سپا ہی ہیں ۔ ان کی طاقت لوگو ں کو ڈراتی ہے ۔ لیکن وہ شرمندہ ہیں ۔ لیکن وہ غیرملکی ان دیگر لوگوں کے ساتھ لیٹے ہیں جو جنگ میں ما رے گئے تھے ۔ وہ اپنی ندامت اپنے ساتھ گہرے گڑھے میں لے گئے ۔ 31 " فرعون ان لوگوں کو دیکھے گا جو موت کے مقام پر گئے ۔اس کی سبھی فوجوں کے متعلق اسے تسکین دی جا ئے گی ۔ کیونکہ فرعون اور اس کی فوج جنگ میں ماری جا ئیگی ۔ خداوند میرے مالک نے یہ کہا ہے ۔ 32 " جب فرعون زندہ تھا تب میں نے لوگوں کو اس سے خوفزدہ کرایا ۔ لیکن اب وہ ان غیر ملکیوں کے ساتھ لیٹے گا ۔فرعون اور اس کی فوج ان دیگر سپا ہیوں کے ساتھ لیٹیگی جو جنگ میں مارے گئے تھے ۔ " خداوند میرے خدانے یہ کہا تھا ۔

33:1 خداوند کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! اپنے لوگوں سے باتیں کرو ۔ان سے کہو ، ' میں دشمن کے سپا ہیو ں کو اس ملک کے خلاف جنگ کے لئے لا سکتا ہوں۔ جب ایسا ہو گا تو لوگ ایک شخص کو نگہبان کے طور پر منتخب کریں گے ۔ 3 اگر نگہبان دشمن کے سپا ہیوں کو دیکھتا ہے ، تو وہ نرسنگا پھونکتا ہے اور لوگوں کو ہوشیار کر تا ہے ۔ 4 اگر لو گ اس انتباہ کو سنیں لیکن ان سنی کریں تو دشمن انہیں پکڑے گا اور انہیں قیدی کی شکل میں لے جا ئے گا ، یہ شخص اپنی موت کے لئے خود ذمہ دار ہو گا ۔ 5 اس نے بگل کی آواز سنی ہر انتباہ ان سنی کی ۔اس لئے اپنی موت کے لئے وہ خود قصوروار ہے ۔ اگر اس نے انتباہ پر توجہ دی ہو تی تووہ اپنی زندگی بچا لی ہو تی ۔ 6 " لیکن یہ ہو سکتا ہے کہ نگہبان دشمن کے سپا ہیوں کو آتا دیکھتا ہے لیکن نرسنگا نہیں بجا تا ۔ اس نگہبان نے لوگوں کو انتباہ نہیں کیا ۔ دشمن انہیں پکڑے گا ۔ اور ہو سکتا ہے ایک آدمی کی جان لے لے ۔اس شخص کو لے جا ئے گا ۔ کیونکہ اسنے گنا ہ کیا ۔لیکن نگہبان بھی اس آدمی کی موت کا ذمہ دار ہو گا ۔' 7 اب ، اے ابن آدم ! میں تم کو اسرائیل کے گھرانے کا نگہبان چن رہا ہوں۔ اگر تم میری زبان سے کو ئی پیغام سنو تو تمہیں میرے لئے لوگوں کو انتباہ کر نی چا ہئے ۔ 8 میں تم سے کہہ سکتا ہوں، ' یہ گنہگار شخص یقناً مریگا ۔' تب تمہیں اس شحص کے پاس جا کر میرے لئے انتباہ کر نی چا ہئے ۔ اگر تم اس گنہگار شخص کو انتباہ نہیں کرتے اور اسے اپنی زندگی بدلنے کو نہیں کہتے تو وہ گنہگار شخص مریگا کیونکہ اسنے گنا ہ کیا۔لیکن میں تمہیں اس کی موت کا ذمہ دار ٹھہرا ؤں گا ۔ 9 لیکن اگر تم اس برے آدمی کو اپنی زندگی بدلنے کے لئے اور گناہ ترک کرنے کے لئے انتباہ کرتے ہو اور اگر وہ گناہ کرنا چھوڑ نے سے انکار کرتا ہے تو وہ مریگا کیوں کہ اس نے گناہ کیا ۔ لیکن تم نے اپنی زندگی بچا لی ۔ 10 " اس لئے اے ابن آدم ! اسرائیل کے گھرانے سے میرے لئے کہو ۔ وہ لوگ کہتے ہیں ،' تم لوگوں نے گناہ کیا ہے ۔ اور آئین کو توڑا ہے ۔ ہمارے گناہ ہماری قوت سے باہر ہیں۔ ہم ان گناہوں کے سبب بر باد ہو رہے ہیں ۔ ہم زندہ رہنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں ۔" 11 " تمہیں ان سے کہنا چاہئے ، " خدا وند میرا مالک کہتا ہے : میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یقین دلا تا ہوں کہ میں لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھ کر خوش نہیں ہوں ، گنہگار لوگوں کو بھی نہیں ۔ میں نہیں چاہتا کہ وہ مریں ۔ میں چاہتا ہوں کہ گنہگار لوگ میر ی طرف لوٹے میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کے راستہ کو بدلیں تاکہ زند وہ رہ سکیں ۔ اس لئے میرے پاس لوٹو ! برے کام کرنا چھوڑو ! اے اسرائیل کے گھرانو! تمہیں کیوں مرنا چاہئے ؟ ' 12 " اے ابن آدم ! اپنے لوگوں سے کہو : ' اگر کسی شخص نے ماضی میں نیکی کی ہے تو اس سے اسکی زندگی نہیں بچے گی ۔ اگر وہ بچ جائے اور گناہ کرنا شروع کرے ۔ اگر کسی شخص نے ماضی میں گناہ کیا ، تو وہ فنا نہیں کیا جائے گا ، اگر وہ گناہ سے دور ہٹ جاتا ہے ۔ اس لئے یاد رکھو ، ایک شخص کی معرفت ماضی میں کئے گئے نیک عمل اس کی حفاظت نہیں کریں گے ، اگر وہ گناہ کرنا شروع کرتا ہے ۔' 13 یہ ہوسکتا ہے کہ میں کسی اچھے شخص کے لئے کہو ں کہ وہ یقیناً زندہ رہے گا ۔ لیکن یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اچھا شخص یہ سوچنا شروع کرے کہ ماضی میں اسکی جانب سے کئے گئے اچھے اعمال اسکی حفاظت کریں گے ۔ اس لئے وہ برے کام شروع کر سکتا ہے ۔ اس حالت میں میں اسکی ماضی کی نیکیوں پر توجہ نہیں دوں گا ۔ نہیں ! وہ ان گناہوں کے سبب مریگا جنہیں اس نے کرنا شروع کر دیا ہے ۔ 14 " یا ہوسکتا ہے کہ میں کسی گنہگار شخص کے لئے کہونگا کہ وہ یقیناً مریگا ۔ لیکن وہ اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے ۔ وہ گناہ کرنا چھوڑ سکتا ہے اور اچھی زندگی شروع کرسکتا ہے ۔ جو اچھا اور جائز ہو اسے کر سکتا ہے ۔ 15 وہ ضمانت کو لوٹا سکتا ہے جسے اس نے اپنے پاس قرض دیتے وقت رکھا تھا ۔ وہ ان چیزوں کا بدلہ چکا سکتا ہے جنہیں اس نے چرایا تھا ۔ وہ ان آئین کو قبول کرسکتا ہے جو زندگی دیتے ہیں ۔ وہ برے کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔ تب وہ شخص یقیناً ہی زندہ رہے گا ۔ وہ مرے گا نہیں ۔ 16 میں اسکے ماضی کے گناہوں کو یاد نہیں کروں گا ۔ کیوں کہ وہ جو اچھا اور جائز ہے اسے کرتا ہے ۔ اس لئے وہ یقیناً زندہ رہے گا ۔ 17 " لیکن تمہارے لوگ کہتے ہیں ، ' یہ بہتر نہیں ہے ! خدا وند میرا مالک ویسا نہیں کر سکتا ہے ۔' " لیکن یہ انکا راستہ ہے جو جائز نہیں ہے ۔ 18 اگر اچھا شخص نیکی کرنا بند کردیتا ہے اور گناہ کرنا شروع کرتا ہے تو وہ اپنے گناہوں کے سبب مریگا ۔ 19 " اور اگر کوئی گنہگار گناہ کرنا چھوڑ دیتا ہے اور جو اچھا اور جائز ہو اسے کرنا شروع کردیتا ہے تو وہ زندہ رہے گا ۔ 20 لیکن تم لوگ اب بھی کہتے ہو کہ میں جائز پر نہیں ہوں ۔ لیکن اے بنی اسرائیلیو! میں تم میں سے ہر ایک کا تمہارے کرتوت کے مطابق فیصلہ کروں گا !" 21 جلاوطنی کے بارھویں برس میں ، دسویں مہینے ( جنوری) کے پانچویں دن ایک شخص میرے پاس یروشلم سے آیا ۔ وہ وہاں کی جنگ سے بچ نکلا تھا ۔اس نے کہا ، " شہر ( یروشلم ) پر قبضہ ہو گیا ۔" 22 جس دن بچ کر نکلنے وا لا وہ شخص میرے پاس آیا اس سے قبل کی شام کو خداوند ، میرے مالک کی قدرت مجھ پر اتری ۔ صبح میں جس وقت وہ شخص میرے پا س آیا خداوند نے میرا منہ کھول دیا اور پھر مجھے بولنے کی اجازت دی ۔ 23 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 24 " اے ابن آدم ! اسرائیل کے تباہ شدہ علاقے میں اسرائیلی لوگ رہ رہے ہیں ۔ وہ کہہ رہے ہیں ، 'ابراہیم صرف ایک شخص تھا اور خدا نے اسے یہ ساری زمین دے دی تھی ۔ اب ہم کئی لوگ ہیں اس لئے یقیناً ہی یہ زمین ہم لوگو ں کی ہے ! یہ ہماری زمین ہے ۔' 25 " تمہیں ان سے کہنا چا ہئے کہ خداوند اور مالک کہتا ہے ، ' تم لوگ لہو سمیت گوشت کھا تے ہو ۔ تم لوگ اپنی مورتیوں سے مدد کی امید کر تے ہو ۔ تم لوگوں کو مار ڈا لتے ہو ۔اس لئے میں تم لوگوں کو یہ زمین کیوں دو ں؟ 26 تم اپنی تلوار پر بھروسہ کر تے ہو۔ تم میں سے ہر ایک بھیانک گنا ہ کرتا ہے ۔ تم میں سے ہر ایک اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ بدکاری کر تا ہے ۔اس لئے تم زمین نہیں پاسکتے ۔' 27 " تمہیں کہنا چا ہئے کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے ، " میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو لوگ ان تبا ہ شدہ شہرو ں میں رہتے ہیں وہ تلوار سے ہلاک کئے جا ئیں گے ۔اگر کو ئی شخص اس ملک سے با ہر ہو گا تو میں اسے جانوروں سے ہلاک کرا ؤں گا اور انہیں کھلا ؤں گا ۔ اگر لوگ قلعہ اور غارو ں میں چھپے ہونگے وہ وبا سے مریں گے ۔ 28 میں زمین کو ویران اور برباد کرو ں گا ۔ وہ ملک ان سبھی چیزوں کو کھو دے گا جن پر اسے فخر تھا ۔اسرائیل کے پہاڑ ویران ہو جا ئیں گے ۔اس مقام سے کو ئی نہیں گذرے گا ۔ 29 ان لوگوں نے کئی بھیانک گنا ہ کئے ہیں ۔اس لئے میں اس ملک کو ویران اور برباد کرو ں گا ۔ تب وہ لوگ جان جا ئیں گے کہ میں خداوند ہوں۔" 30 " اب تمہا رے بارے میں اے ابن آدم ! تمہا رے لوگ دیواروں کے سہا رے جھکے ہو ئے اور اپنے دروازو ں میں کھڑے ہیں اور وہ تمہا رے با رے میں بات کر تے ہیں ۔ وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں ، "آؤ ! ہم جا کر سنیں جو خداوند کہتا ہے ۔" 31 اس لئے وہ تمہا رے پاس ویسے ہی آئیں گے جیسے وہ میرے لوگ ہوں۔ وہ تمہا رے سامنے میرے لوگوں کی طرح بیٹھیں گے ۔ وہ تمہا را پیغام سنیں گے ۔ لیکن وہ لوگ وہ کام نہیں کریں گے جو تم کہو گے ۔ وہ صرف وہی کرنا چا ہتے ہیں جسے وہ اچھا محسوس کر تے ہیں ۔انکا دل صرف نفع تلاش کر تا ہے ۔ 32 " تم ان لوگوں کی نگاہ میں محبت کی نغمہ سرائی کرنے وا لے سے زیادہ بہتر نہیں ہو ۔ تمہا ری آواز اچھی ہے تم اپنا ساز بھی اچھا بجاتے ہو ۔ وہ تمہا را پیغام سنیں گے ۔ لیکن وہ ویسا نہیں کریں گے جو تم کہتے ہو ۔ 33 لیکن جن چیزوں کے با رے میں تم گا تے ہو ، وہ سچ مچ ہونگے اور تب سمجھیں گے کہ ان کے بیچ سچ مچ میں ایک نبی رہتا تھا !"

34:1 خداوند کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! میرے لئے اسرائیل کے چروا ہوں ( امراء ) کے خلاف باتیں کرو ۔ ان سے میرے لئے باتیں کرو ۔ان سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے : ' اے اسرائیل کے چروا ہو ( امراء) تم صرف اپنا پیٹ بھر رہے ہو ۔ یہ تمہا رے لئے بہت بُرا ہو گا ۔ تم چروا ہو ! گلّہ کا پیٹ کیو ں نہیں بھرتے ؟ 3 تم فربہ بھیڑوں کو کھا تے ہو اور اپنے کپڑے بنانے کے لئے ان کے اون کا استعمال کر تے ہو ۔ تم فربہ بھیڑ کو مارتے ہو ، لیکن تم انہیں کھلاتے نہیں ہو۔ 4 تم نے کمزور کو طاقتور نہیں بنایا ۔ تم نے بیمار بھیڑ کی پرواہ نہیں کی ہے۔ تم نے چوٹ کھا ئی ہو ئی بھیڑو ں کو پٹی نہیں باندھی۔ کچھ بھیڑیں بھٹک کر دور چلی گئیں اور تم انہیں تلاش کر نے نہیں گئے ۔ نہیں ! تم ظالم اورسخت رہے ۔اسی طریقے سے تم نے اس پر حکومت کی ہے ! 5 " اور اب بھیڑیں بکھر گئیں ہیں کیونکہ کو ئی چروا ہا نہیں ہے۔ وہ جنگلی جانورو ں کی غذا بن گئی ہیں اس لئے وہ بکھر گئی ہیں ۔ 6 میرا گلّہ سبھی پہاڑوں اور اونچے ٹیلو ں پر بھٹکا ۔ میرا گلّہ زمین کی ساری سطح پر بکھرگیا کو ئی بھی ان کی کھو ج اور دیکھ بھال کر نے وا لا نہیں تھا ۔" 7 اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کا کلام سنو ۔خداوند میرا مالک کہتا ہے ، 8 " میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر تمہیں یقین دلا تا ہوں۔ جنگلی جانوروں نے میری بھیڑوں کو پکڑا۔ ہاں ! میری بھیڑ سبھی جنگلی جانورو ں کا لقمہ بن گئی۔ کیونکہ ان کا کو ئی چروا ہا نہیں ہے ۔ میرے چروا ہوں نے میری بھیڑوں کی تلاش نہیں کی ۔ان چروا ہوں نے بھیڑوں کو مارا اور خود کھا یا ۔ لیکن انہو ں نے میری بھیڑو ں کو نہیں کھلا یا ۔" 9 اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کے پیغام کو سنو ! 10 خداوند فرماتا ہے ، " میں ان چروا ہو ں کے خلاف ہوں ۔ میں ان سے اپنی بھیڑیں مانگوں گا ۔ میں ان کو ان کے مرتبے اور مقام سے دور پھینک دو ں گا ۔ وہ آئندہ میرے چروا ہے نہیں رہیں گے ۔ تب چروا ہے اپنا پیٹ بھی نہیں بھر پا ئیں گے ۔ میں ان کے منہ سے اپنی بھیڑ کو بچا ؤں گا ۔ تب میری بھیڑیں ان کی خوراک نہیں ہونگیں۔" 11 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں خود اپنی بھیڑو ں کی دیکھ بھال کروں گا ۔ اور میں ان کی تلاش کروں گا ۔ 12 اگر کو ئی چروا ہا اپنی بھیڑو ں کے ساتھ اس وقت ہے ، جب اس کی بھیڑیں دور بھٹکنے لگی ہوں تو وہ ان کی تلاش کرنے جا ئے گا ۔ اسی طرح میں اپنی بھیڑوں کو تلاش کروں گا ۔ میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا ۔ میں انہیں ان مقاموں سے لو ٹا ؤں گا جہاں وہ اس ابر اور تاریکی میں بھٹک گئی تھیں۔ 13 میں انہیں ان قو موں سے وا پس لا ؤں گا ۔ میں ان ملکو ں سے انہیں اکٹھا کرونگا ۔میں انہیں ان کے اپنے ملک میں لا ؤنگا ۔ میں انہیں اسرائیل کے پہاڑو ں پر ، نہروں کے کنا رو ں پر اور ان جگہو ں پر جہاں وہ رہتے ہیں کھلا ؤنگا ۔ 14 میں انہیں گھاس وا لے میدان میں لے جا ؤ نگا ۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں کے بلند مقام پر جا ئیں گی وہاں وہ اچھی زمین پر سو ئیں گی اور گھاس کھا ئیں گی ۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں پر ہری چراگاہ میں چریں گی ۔ 15 ہاں! میں اپنی بھیڑو ں کو کھلا ؤنگا اور انہیں آرام کے مقام پر لے جا ؤ نگا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا تھا ۔ 16 " میں کھو ئی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کروں گا ۔ میں ان بھیڑو ں کو وا پس لا ؤنگا جو بکھر گئی تھیں ۔ میں ان بھیڑوں کی مرہم پٹی کرونگا ۔ جنہیں چو ٹ لگی تھی ۔ میں کمزور بھیڑ کو مضبوط بنا ؤنگا ۔ لیکن میں ان مو ٹے اور طاقتور چروا ہو ں کو فنا کردونگا ۔ میں انہیں وہ سزا دونگا۔ جس کے وہ حقدار ہیں ۔" 17 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ، " اور اے میری بھیڑو! میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدا لت کرونگا ۔ میں مینڈھوں اور بکروں کے بیچ بھی عدالت کرونگا ۔ 18 تم اچھی زمین پر اُ گی گھاس کو کھا سکتی ہو ۔ اس لئے تم اس گھاس پر قدم کیوں رکھتی ہو جسے دوسری بھیڑوں نے کھا لی ہیں۔ تم بہترین پانی پی سکتی ہو ۔ اس لئے تم پانی کو اپنے پیر سے ہلا کر کیوں گندہ کر تی ہو جسے کہ دوسری بھیڑی پیتی ہیں ۔ 19 میری بھیڑیں اس گھاس کو کھا ئیں گی جسے تم نے اپنے پیرو ں تلے روند دیا ہے اور اس پانی کو پئیں گی جسے تم نے اپنے پیروں سے ہلا کر گدلہ کر دیا ہے ۔" 20 اس لئے خداوند میرا مالک ان سے کہتا ہے : " میں خود موٹی اور دبلی بھیڑوں کے ساتھ عدا لت کروں گا ۔ 21 تم اپنے کندھوں سے کمزور بھیڑو ں کو دھکیلتے ہو اور اپنے سینگوں سے انہیں ٹکر بھی مار تے ہو تم انہیں دور دور کی جگہوں میں تِتر بِتر ہو نے کے لئے مجبور کر تے ہو ۔ 22 اس لئے میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا ۔ وہ آئندہ جنگلی جانوروں سے پکڑے نہیں جا ئیں گے ۔ میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدالت کرونگا۔ 23 تب میں ان کے اوپر ایک چروا ہا اپنے بندے داؤد کو رکھونگا ۔ وہ انہیں خود کھلا ئے گا ۔ اور وہ ان کا چروا ہا ہو گا ۔ 24 تب میں خداوند اور مالک ان کا خدا ہونگا ۔ اور میرا بندہ داؤد ان کے بیچ رہنے وا لا حکمراں ہو گا ۔ میں ( خداوند ) نے یہ کہا ہے ۔ 25 " میں اپنی بھیڑوں کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں۔ میں نقصان پہنچانے وا لے جانوروں کو ملک سے با ہر کردونگا ، تب بھیڑیں بیابان میں محفوظ رہیں گی اور جنگل میں سو ئیں گی ۔ 26 میں بھیڑو ں کو اور اپنی پہاڑی ( یروشلم ) کی چاروں جانب کے مقامو ں کو برکت دونگا ۔ میں ٹھیک وقت پر بارش برسا ؤنگا ۔ وہ برکت کی بارش ہو گی ۔ 27 میدانوں میں اگنے وا لے درخت اپنا میوہ دیں گے ۔ زمین اپنی فصل دیگی ۔ اس لئے بھیڑیں اپنے ملک میں محفوظ رہیں گی ۔ میں ان کے اوپر رکھے جو ؤں کو تو ڑدونگا ۔ میں انہیں ان لوگوں کی قوت سے بچا ؤں گا جنہوں نے انہیں غلام بنایا ۔ تب وہ جا نیں گی کہ میں خداوند ہو ں۔ 28 اسے جانوروں کی طرح آئندہ دیگر قوموں کی جانب سے قیدی بنا یا جائے گا ۔ وہ جانور انہیں آئندہ نہیں کھائیں گے ۔ اور اب وہ محفوظ رہیں گی ۔ کوئی انہیں دہشت زدہ نہیں کرے گا ۔ 29 میں انہیں زمین کا ایک حصہ دوں گا جو ایک مشہور باغ بنے گا ۔ تب وہ اس ملک میں بھوک سے تکلیف نہیں اٹھائیں گے ۔ وہ آگے قوموں سے اور بے عزتی نہیں جھیلیں گے ۔ 30 تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند انکا خدا ہوں ۔ اسرائیل کا گھرانا بھی سمجھے گا کہ وہ میرے لوگ ہیں ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ہے ! 31 " تم اے میری بھیڑو! میری چراگاہ کی بھیڑو! تم صرف انسان ہو اور میں تمہارا خدا ہوں ۔" خدا وند میرے خدا نے یہ کہا ۔

35:1 مجھے خدا وند کا کلام ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! کوہِ شعیر کی جانب دیکھو اور میرے لئے اس کے خلاف کچھ کہو ۔ 3 اس سے کہو ، ' خدا وند میرا مالک کہتا ہے : " اے کوہِ شعیر میں تمہارے خلاف ہوں ۔ میں تمہیں سزا دوں گا ۔ میں تمہیں خالی اور برباد علاقہ کردوں گا ۔ 4 میں تمہارے شہروں کو فنا کروں گا ، اور تم ویران ہوجاؤ گے تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ 5 کیوں؟ کیوں کہ تم ہمیشہ میرے لوگوں کے خلاف رہے ۔ تم نے اسرائیل کے خلاف اپنی تلواروں کا استعمال اس کی مصیبت کے وقت اور ان کے آخری سزا کے وقت کیا۔ " 6 اس لئے خدا وند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں اپنی زندگی کی قسم کھاکر وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں موت کے منھ سے نہیں بچاؤں گا ۔ موت تمہارا پیچھا کریگی ۔ تمہیں لوگوں کو ہلاک کرنے سے نفرت نہیں ہے ۔ اس لئے موت تمہاری پیچھا کریں گی ۔ 7 میں کوہِ شعیر کو ویران اور بے چراغ کر دوں گا ۔ میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر سے آئیگا اور میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر میں جانے کی کوشش کرے گا ۔ 8 میں اسکے پہاڑوں کو لاشوں سے ڈھک دونگا ۔ وہ لاشیں تمہاری ساری پہاڑیو ں ، وادیوں اور تمہاری ندیوں میں پھیلیں گی ۔ 9 میں تمہیں ہمیشہ کے لئے ویران کردوں گا ۔ تمہارے شہروں میں کوئی نہیں رہے گا ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 10 تم نے کہا ، " یہ دونوں قومیں اور ملک ( اسرائیل اور یہوداہ ) میرے ہونگے ۔ ہم انہیں اپنا بنا لیں گے ۔ لیکن خدا وند وہا ں ہے ۔ 11 خدا وند میرا مالک فرماتا ہے ، " تم میرے لوگوں کے تئیں حاسد تھے ۔ تم ان پر غضبناک تھے اور تم ان سے نفرت کرتے تھے ۔ اس لئے اپنی زندگی کی قسم کھا کر میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں ویسے ہی سزا دونگا جیسے تم نے انہیں چوٹ پہنچا ئی ۔ میں تمہیں سزا دوں گا ۔ اور اپنے لوگوں کو معلوم کراؤں گا کہ میں انکے ساتھ ہوں ۔ 12 تب تم بھی سمجھو گے کہ میں نے تمہارے لئے تمام حقارت کو سنا ہے ۔ تم نے کوہِ اسرائیل کے بارے میں بہت سی بری باتیں کی ہیں ۔ تم نے کہا ، ' اسرائیل فنا کردیا جائے گا ! انہیں ہم لوگوں کو غذا کے طور پر دیا جائے گا ۔' 13 تم مغرور تھے اور میرے خلاف تم نے باتیں کیں ' تم نے کئی بار کہا اور جو تم نے کہا ، اس کا ہر ایک لفظ میں نے سنا ، میں نے تمہیں سنا ۔" 14 خدا وند میرا مالک یہ باتیں کہتا ہے ، " اس وقت پوری روئے زمین شادماں ہوگی جب میں تمہیں فنا کروں گا ۔ 15 تم اس وقت خوش تھے جب ملک اسرائیل فنا ہوا تھا ۔ میں تمہارے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو ں گا کوہِ شعیر اور ادوم کا سارا ملک فنا کردیا جائے گا ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔"

36:1 " اے ابن آدم ! میرے لئے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو ۔ کوہ اسرائیل کو خدا وند کا کلام سننے کو کہو ۔ 2 ان سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ فرماتا ہے ، ' دشمن نے تمہارے خلاف بری باتیں کہیں ۔ انہوں نے کہا : آہا اب کوہ قدیم ہمارا ہوگا ! 3 اس لئے میرے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو ۔ کہو کہ خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے کہ دشمن نے تمہیں ویران کیا ۔ انہوں نے تم پر چاروں جانب سے حملے کئے ۔ انہوں نے ایسا کیا اس لئے تم دیگر قوموں کے قبضہ میں چلے گئے ۔ تب لوگوں نے تمہارے بارے کانا پھوسی کی اور بری باتیں کہیں ۔" 4 اس لئے اسرائیل کے پہاڑو ! خدا وند میرے مالک کے کلام کو سنو ۔ خدا وند میرا مالک پہاڑوں ، پہاڑیوں ، نہروں ، کھنڈروں اور اجڑے ہوئے شہروں جن کو کہ تمہارے چاروں جانب کی دیگر قوموں نے لوٹ لیا تھا اور مذاق اڑاتے تھے سے یہ باتیں کہتا ہے : 5 خدا وند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں قسم کھا تا ہوں کہ میں اپنے شدید جذ بات کو اپنے لئے بولنے دوں گا ۔ میں ادوم اور دیگر قومو ں کو اپنے قہر کا نشانہ تصور کراؤں گا ۔ ان قوموں نے میرا مالک اپنا لیا ہے ! وہ اس ملک کو لیکر بہت مسرور ہوئے انہوں نے اسے ذلیل کیا اور اسے لوٹ لیا ! " 6 " اس لئے ملک اسرائیل کے بارے میں یہ کہو ۔ پہاڑوں ، پہاڑیوں ، نہروں اور وادیوں سے باتیں کرو ۔ انہیں کہو کہ خدا وند اور مالک یہ فرماتا ہے ، ' میں اپنے شدید جذبات اور قہر کو اپنے لئے بولنے دوں گا ۔ کیوں کہ ان قوموں نے تیری بے عزتی کی ہے ۔" 7 اس لئے خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے ، " میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہارے چاروں جانب کی قومیں خود یہ بے عزتی اٹھائیں گے ۔ 8 " لیکن اسرائیل کے پہاڑو ! تم میرے بنی اسرائیلیوں کے لئے نئے پیڑ اگاؤ گے اور پھل پیدا کرو گے میرے لوگ جلد لوٹیں گے ۔ 9 میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ میں تمہاری مدد کروں گا ۔ لوگ تمہاری زمین کو جوتیں گے ۔ لوگ بیج بوئیں گے ۔ 10 تمہارے اوپر لا تعداد لوگ رہیں گے ۔ اسرائیل کا سارا گھرانا اور سبھی لوگ وہاں رہیں گے ۔ شہروں میں ، لوگ رہنے لگیں گے ۔ اجڑے مقام پھر سے بسائے جائیں گے ۔ 11 میں تمہیں بہت سے لوگ اور جانور دوں گا ۔ وہ بڑھیں گے اور انکے بہت بچے ہوں گے ۔ میں تمہارے اوپر رہنے والے لوگوں کو ویسے ہی کامیاب کراؤں گا جیسے تم نے پہلے کیا تھا ۔ میں تمہیں پہلے سے زیادہ بہتر بناؤں گا ۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ 12 ہاں! میں اپنے لوگ ، اسرائیل کو تمہاری زمین پر چلاؤں گا ۔ وہ تم پر قبضہ کریں گے اور تم انکے ہوگے ۔ تم انہیں بے اولاد پھر نہیں بناؤ گے ۔" 13 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اے ملک اسرائیل ! لوگ تمہارے بارے میں بری باتیں کہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ تم نے اپنے لوگوں کو نیست و نابود کیا ۔ وہ کہتے ہیں کہ تم بچوں کو دور لے گئے ۔ 14 اب آگے تم لوگوں کو فنا نہیں کرو گے ۔ تم آئندہ قوم کو بچوں سے محروم نہیں کروگے ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں تھیں ۔ 15 " میں ان دیگر قوموں کو تمہیں اور زیادہ بے عزت کرنے نہیں دونگا ۔ تم ان لوگوں سے اور زیادہ چوٹ نہیں کھاؤ گے ۔ تم اپنی قوم کو اور زیادہ ٹھوکر کھلانے کا سبب نہیں بنو گے ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 16 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 17 " اے ابن آدم ! جب اسرائیل کا گھرانا اس ملک میں رہتا تھا ۔ تو ان لوگوں نے اپنی عادت اور کردار سے اس ملک کو ناپاک کردیا تھا ۔ میرے لئے وہ ایسی عورت کی مانند تھے جو اپنی ماہواری سے نا پاک ہو گئی ہو۔ 18 انہوں نے جب اس ملک میں لوگوں کو قتل کیا تو انہوں نے زمین پر خون پھیلا یا ۔ انہوں نے اپنی مورتیوں سے ملک کو گندہ کیا ۔ اس لئے میں نے انہیں دکھا یا کہ میں کتنا غضبناک تھا ۔ 19 میں نے انہیں قوموں میں بکھیرا اور سبھی ملکوں میں تتر بتر کردیا ۔ میں نے انہیں انکی عادت اور کردار کے مطابق سزا دی ۔ 20 وہ ان دیگر قوموں کے پاس گئے اور ان ملکوں میں بھی انہوں نے میرے مقدس نام کی بے حر متی کی ۔ ان قوموں نے کہا ، ' یہ سب خدا وند کے لوگ ہیں لیکن انہیں وہ ملک چھوڑ نے پر مجبور کیا گیا ۔' 21 " بنی اسرائیلیوں نے میرے مقدس نام کو جہاں کہیں وہ گئے بد نام کیا ۔ میں نے اپنے نام کے لئے افسوس ظاہر کیا ۔ 22 اس لئے اسرائیل کے گھرانے سے کہو کہ خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے ، " اے اسرائیل کے گھرانو! تم جہاں گئے وہاں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی ۔ اس لئے یہ تمہا رے لئے نہیں کروں گا ۔ اے اسرائیل ! میں اسے اپنے مقدس نام کے لئے کروں گا ۔ 23 میں ان قوموں کو دکھاؤں گا کہ میرا عظیم نام حقیقت میں مقدس ہے ۔ ان قوموں میں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی ۔ میں ثابت کروں گا کہ میں مقدس ہوں اور وہ اسے دیکھیں گے ۔ تب وہ قومیں جانیں گی کہ میں خدا وند ہوں ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ہے ۔ 24 خدا نے کہا ، " میں تمہیں ان قوموں سے باہر نکالوں گا ۔ میں تمہیں ان سبھی لوگوں سے اکٹھا کروں گا ۔ اور تمہیں تمہارے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا ۔ 25 تب میں تمہارے اوپر صاف پانی چھڑ کونگا اور تمہیں پاک کروں گا ۔ میں تمہاری ساری گندگیوں کو دھو ڈالونگا اور تمہیں تمہارے بتوں سے پاک کردوں گا ۔" 26 خدا نے کہا ، " میں تم میں نئی روح بھی ڈا لو نگا ۔ اور تمہا ری سوچنے کی صلاحیت کو بدلونگا ۔ میں تمہا رے جسم کے پتھر دل کو با ہر نکا لونگا ۔ اور تمہیں نرم و نازک دل عنایت کروں گا ۔ 27 میں تمہا رے اندر میں اپنی روح ڈا لونگا ۔ میں تمہیں بدلونگا جس کی وجہ سے تم میرے آئین کو قبول کرو گے۔ تم احتیاظ سے میرے احکام کو قبول کرو گے ۔ 28 تب تم اس ملک میں رہو گے جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کو دیا تھا ۔ تم میرے لوگ رہو گے ۔اور میں تمہا را خدا رہونگا ۔" 29 خدا نے کہا ، " میں تمہیں تمہا ری ناپاکی سے بچا ؤں گا ۔میں اناج کو اُگنے کیلئے حکم دونگا ۔ میں تمہارے خلاف قحط سالی نہیں لا ؤنگا ۔ 30 میں تمہا رے درختوں سے بہت سارا پھل دونگا اور کھیتوں سے اناج کی فصلیں دوں گا ۔ تب تم دیگر قوموں میں بھوکے رہنے کی وجہ سے شرمندہ نہ ہو گے ۔ 31 تم ان بُرے کا موں کو یاد کرو گے جو تم نے کئے تھے ۔تم یا دکرو گے کہ وہ کام اچھے نہیں تھے ۔ تب تم اپنے گنا ہوں اور جو بھیانک کام کئے ان کے لئے تم خود سے نفرت کرو گے ۔" 32 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں چاہتا ہوں کہ تم یہ یاد رکھو ۔ میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے یہ کام نہیں کر رہا ہوں۔ اے اسرائیل کے گھرانے تمہیں اپنے رہنے کے ڈھنگ پر شرمندہ اور پشیمان ہونا چا ہئے !" 33 خداوند میرا مالک کہتا ہے ، "اس دن جب میں تمہا رے گنا ہوں کو دھوؤنگا ، میں لوگوں کو تمہا رے شہرو ں میں وا پس لا ؤنگا ۔ وہ تبا ہ شدہ شہر دوبارہ بنا ئے جا ئیں گے ۔ 34 ویران پڑی زمین دوبارہ جو تی جا ئے گی ۔ یہاں سے گذرنے وا لے ہر ایک کو یہ بربادیوں کے ڈھیر کے طور پر نہیں نظر آئے گی ۔ 35 وہ کہیں گے بیتے دنوں میں یہ زمین فنا ہو گئی تھی لیکن اب یہ عدن کے باغ جیسی ہے ۔ شہر فنا ہو گئے تھے وہ برباد اور ویران تھے لیکن اب ان میں دیواریں ہیں اور ان میں لو گ رہتے ہیں ۔" 36 خدا نے کہا ، " تب تمہا ری چارو ں جانب کی قو میں سمجھیں گی کہ میں خداوند ہو ں اور میں نے ان تباہ شدہ مقاموں کو پھر آباد کیا ۔ میں نے اس ملک میں پیڑ اُگا ئے جو ویران اور اجڑے پڑے ہو ئے تھے ۔ میں خداوندہو ں۔ میں نے یہ کہا اور میں اسے کرونگا ۔" 37 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں اسرائیل کے گھرانے سے کہونگا کہ وہ میرے پاس آئیں اور مجھے کہیں کہ میں ان کے لئے سب کچھ کرو ں۔ میں ان کی آبادی کو بھیڑوں کی جھنڈ کی طرح بڑھاؤنگا ۔ 38 تقریب کے مقررہ وقت پر یروشلم ان بھیڑوں کی جھنڈ سے جسے مقدس کیا گیا ہے بھرا ہوا ہو گا ۔شہریں اور وہ مقام جو کہ تباہ ہو گیا تھا ان بھیڑو ں کے جھنڈ کی طرح لوگوں کی بھیڑ سے بھر جا ئیں گے تب وہ لوگ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔"

37:1 خداوند کی قوت اتری ۔ خداوند کی روح مجھے شہر کے با ہر لے گئی اور نیچے ایک وادی کے بیچ میں مجھے رکھا ، وا دی ہڈیوں سے بھری ہو ئی تھی ۔ 2 وادی میں لا تعداد ہڈیاں زمین پر پڑی تھیں۔خداوند نے مجھے ہڈیوں کی چاروں جانب گھمایا ۔میں نے دیکھا کہ ہڈیاں بالکل ہی سو کھی ہو ئی ہیں ۔ 3 تب خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا یہ ہڈیاں زندہ ہو سکتی ہیں ؟" میں نے جواب دیا ، " خداوند میرے مالک ،اس سوال کا جواب تُو خود جانتا ہے ۔" 4 خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا ، "ان ہڈیوں سے میرے لئے باتیں کرو ۔ ان ہڈیوں سے کہو ، ' اے سو کھی ہڈیو! خداوند کا کلام سنو ۔ 5 خداوند میرا مالک تم سے یہ کہتا ہے : میں تمہا رے اندر ایک روح کو دا خل کرونگا اور تم زندہ رہو گے ۔ 6 میں تمہارے اوپرنسیں اور گوشت چڑھاؤنگا اور میں تمہیں چمڑے سے ڈھک دوں گا ۔ تب میں تم میں دم پھونکونگا اور تم پھر زندہ ہو گے ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند اور مالک ہو ں۔" 7 اس لئے میں نے ان ہڈیوں سے خداوند کے لئے باتیں کی کیونکہ اس نے مجھے حکم دیا تھا ۔جس وقت میں باتیں کر رہا تھا اسی وقت میں نے ایک بلند کھڑ کھڑا ہٹ کی آواز سنی اور تب ہڈیاں بڑھیں اور ایک دوسرے کے سا تھ جڑُ گئیں۔ 8 وہاں میری آنکھو ں کے سامنے نسوں، گوشت اور چمڑوں نے ہڈیوں کو ڈھکنا شروع کیا ۔ لیکن اب تک ان میں جان نہیں تھی ۔ 9 تب خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا ، " ہوا سے میرے لئے باتیں کرو ۔ اے ابن آدم ! میرے لئے ہوا سے باتیں کرو ۔ سانس سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہہ رہا ہے : ' اے ہوا ! ہر رُخ سے آؤ اور ان لا شوں میں دم بھرو ۔ ان میں دم بھرو اور انہیں زندہ کرو !" 10 اس طرح میں نے خداوند کے لئے سانس سے باتیں کی: جیسا اس نے کہا اور لاشوں میں سانس آئیں ۔ وہ زندہ ہو ئے کھڑے ہو گئے ۔ وہاں بہت سے لوگ تھے ۔ وہ ایک بڑی عظیم فوج تھی ۔ 11 تب خداوند میرے خدانے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! یہ ہڈیاں اسرائیل کے پو رے گھرانے کی طرح ہیں ۔ بنی اسرائیل کہتے ہیں ، ' ہماری ہڈیاں سو کھ گئی ہیں۔ ہماری امیدیں ختم ہو گئی ہیں ۔ ہم پو ری طرح فنا کئے جا چکے ہیں ۔' 12 اس لئے ان سے میرے لئے باتیں کرو ۔ ان سے کہو خداوند اور مالک یہ کہتا ہے ، ' اے میرے لوگو!میں تمہا ری قبریں کھو لونگا اور تمہیں قبروں سے با ہر لا ؤنگا ! تب میں تمہیں اسرائیل کی زمین پر واپس لا ؤنگا ۔ 13 اے میرے لوگو ! میں تمہا ری قبریں کھو لونگا اور تمہا ری قبروں سے تمہیں با ہر لا ؤنگا ، تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ 14 میں اپنی روح تم میں ڈا لونگا اورتم پھر سے زندہ ہو جا ؤگے ۔ تب تم کو میں تمہا رے ملک میں واپس لا ؤنگا ۔ تب تم جانوگے کہ میں خداوند ہو ں۔ تم یہ بھی جانوگے کہ میں نے ساری باتیں تم سے کہی اور انہیں کیا ۔" خداوند نے یہ کہا ہے ۔ 15 مجھے خداوند کا کلام پھر سے ملا ۔اس نے کہا، 16 "اے ابن آدم ایک چھڑی لو اور اس پر یہ پیغام لکھو : ' یہ چھڑی یہودا ہ اور اس کے دوست بنی اسرائیلیو ں کی ہے ۔' تب دوسری چھڑی لو اور اس پر لکھو ، 'افرائیم کی یہ چھڑی یوسف اور اس کے دوست بنی اسرائیلیوں کی ہے ۔' 17 تب دونوں چھڑیوں کو ایک ساتھ جو ڑ دو ۔ تمہا رے ہاتھ میں وہ ایک چھڑی ہو گی ۔ 18 " تمہا رے لوگ پو چھیں گے کہ اس کا مطلب کیا ہے ؟ 19 ان سے کہو کہ خداوند اور مالک فرماتا ہے ، ' میں یوسف کی چھڑی لونگا جو کہ افرا ئیم اور ان کے دوستوں ، بنی اسرائیلو ں کے ہا تھو میں ہے ۔ تب میں اس چھڑی کو یہودا ہ کی چھڑی کے ساتھ جو ڑونگا اور اسے ایک چھڑی بنا دو نگا اور وہ ایک چھڑی میرے ہا تھ میں ہو گی !' 20 " ان کی آنکھوں کے سامنے ان چھڑیوں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑو تم نے وہ نام ان چھڑ یوں پر لکھے تھے ۔ 21 لوگوں سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ کہتا ہے : ' میں بنی اسرائیلیوں کو ان قوموں سے لاؤ نگا جہاں وہ گئے ہیں میں انہیں چاروں جانب سے اکٹھا کروں گا اور انکو اپنے ملک میں لاؤں گا ۔ 22 میں تمہیں اسرائیل کے پہاڑوں کے ملک میں ایک قوم بناؤں گا ۔ ان سب کا صرف ایک بادشاہ ہوگا ۔ وہ دو الگ الگ قوموں میں نہیں رہیں گے ۔ وہ آگے الگ الگ سلطنتوں میں تقسیم نہیں کئے جائیں گے ۔ 23 وہ اپنے بتوں اور بھیانک مورتیوں یا اپنے دیگر کسی قصور سے اپنے آپ کو گندہ بناتے نہیں رہیں گے ۔ میں انہیں ان تمام جگہوں سے بچاتا رہوں گا جہاں وہ گناہ کئے تھے ۔ میں انہیں پاک بناؤں گا ۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اور میں انکا خدا رہوں گا ۔ 24 " میرا بندہ داؤد انکے اوپر بادشاہ ہوگا ۔ ان سبھی کا ایک چرواہا ہوگا ۔ وہ میرے آئین کے سہارے رہیں گے اور میرے احکام کو قبول کریں گے ۔ وہ وہی کام کریں گے جسے میں کہوں گا ۔ 25 وہ اس زمین پر رہیں گے جو میں نے اپنے خادم یعقوب کو دی تھی ۔ تمہارے باپ دادا اس مقام پر رہتے تھے اور اب میرے لوگ وہاں رہیں گے ۔ وہ لوگ اور انکی اولاد وہاں ہمیشہ رہے گی اور میرا خادم داؤد انکا حاکم ہمیشہ رہے گا ۔ 26 میں انکے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں گا ۔ یہ معاہدہ ہمیشہ بنا رہے گا ۔ میں ان کو انکا ملک دے دوں گا ۔ میں انکی آبادی کو بڑھاؤں گا ۔ میں اپنی مقدس جگہ بھی وہاں ہمیشہ کے لئے رکھوں گا ۔ 27 میرا مقدس حرم انکے درمیان رہے گا ۔ ہاں ! میں انکا خدا اور وہ میرے لوگ ہوں گے ۔ 28 تب دیگر قومیں سمجھیں گی کہ میں خدا وند ہوں اور وہ لوگ یہ بھی جانیں گی کہ میں اسرائیل کو اپنی مقدس جگہ انکے بیچ ہمیشہ کے لئے رکھ کر اپنا خاص لوگ بنا رہا ہوں ۔"

38:1 خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! ملک ماجوج میں یا جوج کی طرف دیکھو ۔ یہ مسک اور توبل قوموں کا بہت ہی اہم حکمراں ہے ۔ یاجوج کے خلاف میرے لئے کچھ کہو ۔ 3 اس سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ کہتا ہے ، ' اے یا جوج تم مسک اور توبل قوموں کے اہم حکمراں ہو ! لیکن میں تمہارے خلاف ہوں ۔ 4 میں تمہیں پکڑوں گا اور تمہارے منھ میں ہک ڈالونگا ۔ میں تمہاری فوج کے سبھی مردوں کو واپس لاؤں گا ۔ میں سبھی گھوڑوں اور گھوڑ سواروں کو بھی واپس لاؤں گا ۔ وہاں بہت سارے سپاہی اپنی تلواروں اور سپر کے ساتھ اپنی فوجی پوشاک میں ہوں گے ۔ 5 فارس ، کوش اور فوط کے سپا ہی انکے ساتھ ہوں گے ۔ وہ سبھی سپر بردار اور خود پوش ہوں گے ۔ 6 وہاں اپنے سپاہیوں کے سبھی گروہوں کے ساتھ جمر بھی ہوگا ۔ وہاں دور شمال کے اہل توجرمہ بھی اپنے سپاہیوں کے سبھی گروہوں کے ساتھ ہوں گے ۔ وہاں تمہارے ساتھ بہت سارے لوگ ہوں گے ۔ 7 " تیار ہوجاؤ ۔ ہاں ! خود کو تیار کرو ۔ اپنی چاروں طرف اپنی فوجوں کو جمع کرو اور محافظ کھڑا کرو ۔ 8 بہت طویل عرصہ کے بعد تم کام پر بلائے جاؤ گے ۔ آگے آنے والے بر سوں میں تم اس ملک میں آؤ گے جو جنگ کے بعد از سرِ نو تعمیر ہوگا ۔ اس ملک میں لوگوں کو کوہِ اسرائیل پر واپس لانے کے لئے بہت سی قوموں سے بلا کر اکٹھے کئے جائیں گے ۔ ماضی میں کوہِ اسرائیل بار بار فنا کیا گیا تھا ۔ لیکن یہ لوگ دوسری قوموں سے واپس لوٹے ہونگے ۔ وہ سب محفوظ رہیں گے ۔ 9 لیکن تم ان پر حملہ کرنے آؤ گے ۔ تم زمین کو ڈھکتے ہوئے بادل کی طرح آؤ گے ۔ تمہارے سپاہیوں کے گروہ اور بہت سی قوموں کے سپا ہی ان لوگوں پر حملہ کرنے آئیں گے ۔" 10 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " اس وقت تمہارے ذہن میں ایک خیال آئے گا ۔ تم ایک برا منصوبہ بنا نا شروع کرو گے ۔ 11 تم کہو گے کہ میں اس ملک پر حملہ کرنے جاؤں گا جس کے شہر بے دیوار ہیں ۔ وہ لوگ پر امن رہتے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ محفوظ ہیں ۔ انکی حفاظت کے لئے انکے شہروں کی چاروں جانب کوئی دیوار نہیں ہے ۔ وہ اپنے دروازوں میں تالے بھی نہیں لگائے ہیں۔ 12 میں ان لوگوں کو شکست دوں گا اور انکی سبھی قیمتی چیزیں ان سے لے لونگا ۔ میں ان مقاموں کے خلاف لڑوں گا جو فنا ہو چکے تھے ۔ لیکن اب لوگ ان میں رہنے لگے ہیں ۔ میں ان لوگوں ( اسرائیل ) کے خلاف لڑوں گا ۔ جو دوسری قوموں سے اکٹھے ہوئے تھے ۔ اب وہ لوگ مویشی اور اثاثہ والے ہیں ۔ وہ دنیا کے چوراہے پر رہتے ہیں ۔ 13 " سبا، ددان اور ترسیس کے سودا گر اور سبھی شہر جنکے ساتھ وہ تجارت کرتے ہیں تم سے پوچھیں گے ، ' کیا تم قیمتی چیزوں پر قبضہ کرنے آئے ہو ؟ کیا تم اپنے سپاہیوں کے گروہ کے ساتھ ان اچھی چیزوں کو ہڑپنے اور چاندی ، سونا ، مویشی اور دولت لے جانے آئے ہو ؟ کیا تم ان سبھی قیمتی چیزوں کو لینے آئے ہو ۔" 14 خدا نے کہا ، " اے ابن آدم میرے لئے یاجوج سے باتیں کرو ۔ اس سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ کہتا ہے : تم ہماری طرف توجہ دوگے جب وہ پر امن اور محفوظ رہ رہے ہیں ۔ 15 تم دور شمال کے اپنے مقام سے آؤ گے اور تم لاتعداد لوگوں کو اپنے ساتھ لاؤ گے ۔ وہ سب گھوڑ سوار ہونگے اور تم ایک عظیم اور طاقتور فوج ہوگے ۔ 16 تم میرے لوگ اسرائیل کے خلاف جنگ لڑ نے آؤ گے ۔ تم ملک کو بادل کی طرح ڈھک لوگے۔ تب تم کو اپنے ملک کے خلاف لڑ نے کے لئے لاؤنگا ۔ تب اے یاجوج جب قومیں تمہارے ساتھ میرے تعلقات میں ظاہر ہوئے میری تقدیس کو دیکھیں گی تو وہ سمجھ جائیں گی !" 17 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اس وقت لوگ یاد کریں گے کہ میں نے ماضی میں تمہارے بارے میں جو کہا ۔ وہ یاد کریں گے کہ میں نے اپنے خادموں اسرائیل کے نبیوں کا استعمال کیا ۔ وہ یاد کریں گے کہ اسرائیل کے نبیوں نے میرے لئے ماضی میں باتیں کیں اور کہا کہ میں تم کو انکے خلاف لڑ نے کے لئے لاؤنگا ۔" 18 خدا وند میرے مالک نے کہا ، " اس وقت یاجوج اسرائیل ملک کے خلاف لڑ نے آئیگا ۔ اور میں اپنا سخت غصہ ظاہر کروں گا ۔ 19 غیرت اور آتش قہر میں ، میں وعدہ کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ اسرائیل میں اس وقت ایک سخت زلزلہ آئے گا ۔ 20 اس وقت سبھی جاندار خوف سے کانپ اٹھیں گے ۔ سمندر میں مچھلیاں ، آسمان میں پرندے ، میدانوں میں جنگلی جانور اور وہ سب چھوٹے جاندار جو زمین پر رینگتے ہیں خوف سے کانپ اٹھیں گے ۔ پہاڑ گر پڑیں گے اور کھڑی چٹانیں نیچے آجائیں گی ۔ ہر ایک دیوار زمین پر آگریگی ! " 21 خدا وند میرا مالک کہتا ہے ، " اسرائیل کے پہاڑوں پر میں یاجوج کی فوج کے خلاف تلوار ہلاؤں گا ۔ اسکے سپاہی ایک دوسرے کے خلاف لڑیں گے اور اپنی تلوار سے ایک دوسرے کو قتل کریں گے ۔ 22 میں یاجوج کی فوج کو وبا اور موت کی سزا دوں گا ۔ میں اس پر ، اسکی فوج پر اور اسکے ساتھ کے قوموں پر اولے ، آگ اور گندھک کے ساتھ موسلا دھار بارش بر ساؤں گا ۔ 23 تب میں دکھوں گا کہ میں کتنا عظیم ہوں ۔ میں ثابت کروں گا کہ میں مقدس ہوں ۔ بہت سی قومیں مجھے یہ کام کرتے ہوئے دیکھیں گی اور وہ جانیں گی کہ میں کون ہوں ۔ تب وہ جان جائیں گی کہ میں خدا وند ہوں ۔"

39:1 " اے ابن آدم! یا جوج کے خلاف میرے لئے کہو ۔اس سے کہو کہ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، ' اے یا جوج ، تم مسک اور توبل ملکوں کے اہم حکمراں ہو لیکن میں تمہا رے خلاف ہوں۔ 2 میں تمہیں پھرادونگا اور ساتھ کھینچ لونگا ۔ میں تمہیں شمال کے دو اطراف سے لا ؤں گا ۔ میں تمہیں اسرائیل کے پہاڑوں کے خلاف جنگ کرنے کے لئے لا ؤنگا ۔ 3 لیکن میں تمہا ری کمان تمہا رے با ئیں ہا تھ سے جھک کر گرا دونگا ۔ میں تمہا رے دا ئیں ہا تھ سے تمہا رے تیر جھٹک کر گرادونگا ۔ 4 تم اسرائیل کے پہاڑو ں پر مارے جا ؤ گے ۔ تم تمہا رے سپا ہی اور تمہا رے ساتھ کی دیگر سبھی قو میں جنگ میں ماری جا ئینگی ۔ میں تم کو ہر قسم کے پرندوں جو گوشت خور ہیں اور سبھی جنگلی جانوروں کو غذا کے طور پر دونگا ۔ 5 تم کھلے میدانوں میں مارے جا ؤ گے ۔ میں نے یہ کہہ دیا ہے !" خداند میرے مالک نے یہ کہا ہے ۔ 6 خدا نے کہا ، "میں ماجوُج اور ان لوگوں کے خلاف جو سمندری ساحلی ممالک میں سکونت کر تے ہیں آگ بھیجونگا ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔ 7 میں اپنا مقدس نام اپنی امّت اسرائیل میں ظا ہر کرونگا ۔ آئندہ میں اپنے مقدس نام کو لوگو ں کی طرف سے اور زیادہ بدنام نہیں کرنے دو ں گا ۔قومیں جان جا ئینگی کہ میں خداوند ہو ں۔ وہ سمجھیں گی کہ میں اسرائیل میں مقدس ہو ں۔ 8 وہ وقت آرہا ہے ! " یہ ہو گا ! خداوند نے یہ باتیں کہیں ! یہ وہی دن ہے جس کے بارے میں میں کہہ رہا ہو ں۔ 9 " اس وقت ، اسرائیل کے شہرو ں میں رہنے وا لے لوگ ان میدانوں میں جا ئیں گے ۔ وہ دشمنو ں کے ہتھیاروں کو اکٹھا کریں گے اور انہیں جلادیں گے ۔ وہ سبھی سپروں، کمانوں، اور تیروں ، بھا لوں اور برچھیوں کو لے جا ئیں گے ۔ وہ ان ہتھیارو ں کا استعمال سات برس تک ایندھن کی شکل میں کریں گے ۔ 10 " انہیں میدانوں سے لکڑی اکٹھی کرنی نہیں پڑیگی یا جنگلوں سے لکڑی کاٹنی نہیں پڑیگی ، کیونکہ وہ ہتھیارو ں کا استعمال ایندھن کی شکل میں کریں گے ۔ وہ قیمتی چیزوں کو سپا ہیو ں سے چھینیں گے جیسے وہ ان سے چرانا چا ہتے تھے ۔ وہ سپا ہیوں سے اچھی چیزیں لیں گے جنہوں نے ان سے اچھی چیزیں لی تھیں ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 11 خدانے کہا ، "اس وقت میں یا جوُ ج کو دفن کرنے کے لئے اسرائیل میں ایک مقام منتخب کروں گا ۔ وہ مردہ سمندر مشرق میں رہگذروں کی وا دی میں دفن کر دیا جا ئے گا ۔ یہ مسافروں کی راہ کو رو کے گا ۔ کیوں ، کیونکہ یاجوُج اور اس کی ساری فوج اس مقام میں دفن کر دی جا ئے گی ۔' لوگ اسے یاجوج کی فوج کی وا دی کہیں گے ۔' 12 اسرائیل کا گھرانا زمین کو پاک کرنے کے لئے سات مہینوں تک انہیں دفن کر تا رہے گا ۔ 13 ملک کے سبھی لوگ دشمن کے سپا ہیوں کو دفن کریں گے ۔ یہ ان لوگوں کے لئے ایک یادگار دن بن جا ئے گا جب مجھے احترام دیا جا ئے گا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 14 خدا نے کہا ، " لوگ مزدوروں کو ان سپا ہیوں کو دفن کرنے کے لئے پو رے وقت کام دیں گے۔اس طرح وہ ملک کو پاک کریں گے ۔ وہ مزدور سات مہینوں تک کام کرینگے ۔ وہ لا شوں کو ڈھونڈ تے ہو ئے زمین کی چارو ں جانب جا ئیں گے ۔ 15 وہ مزدور چاروں جانب ڈھونڈ تے پھریں گے ۔اگر ان میں کو ئی ایک ہڈی دیکھے گا تو وہ اس کے پاس ایک نشان بنا دے گا ۔ نشان وہاں اس وقت تک رہے گا جب تک قبر کھودنے وا لا نہیں آجاتا اور یا جوج کی فوج کی ہڈی کو وا دی میں دفن نہیں کر دیتا ۔ 16 وہ مردہ لوگوں کا شہر ( قبرستان ) جمعیت کہلا ئے گا ۔اس طرح وہ ملک کو صاف کرینگے ۔" 17 خداوند میرے مالک نے یہ کہا ، " اے ابن آدم ! میرے لئے پرندوں اور جنگلی جانوروں سے کچھ کہو ۔ان سے کہو ، جمع ہو جا ؤ ! یہاں آؤ ! چاروں طرف جمع ہو جا ؤ۔ میں تیرے لئے قربانی تیار کر رہا ہوں اسلئے یہاں آؤ اور کھا ؤ۔ اسرائیل کے پہاڑوں پر ایک بڑی قربانی ہو گی ۔ آؤ! گوشت کھا ؤ اور خون پیو۔ 18 تم طاقتور سپا ہیوں کے جسم کا گوشت کھا ؤگے ۔ تم زمین کے امراء کا خٰون پیو گے ۔ وہ بسن کے فربہ مینڈھو، بھیڑوں، بکروں اور بیلوں کی مانند ہونگے ۔ 19 تم جتنی چا ہو اتنی چربی کھا سکتے ہو اور تم خون اس وقت تک پی سکتے ہو جب تک تم نشہ میں نہ آجا ؤ۔ تم میری قربانی میں سے کھا پی سکتے ہو جسے کہ میں نے تمہا رے لئے قربانی دی ہے ۔ 20 میرے دستر خوان پر کھانے کو تم بہت سا گوشت پا سکتے ہو ۔ وہاں گھو ڑے اور رتھ سوار ۔ طاقتور سپا ہی اور دیگر سبھی لڑنے وا لے لوگ ہونگے ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 21 خدا نے کہا ، " میں دیگر قوموں کو اپنا جلال دکھا ؤنگا وہ قومیں فیصلہ کو دیکھیں گی ۔جسے میں نے عمل میں لا یا ہے ۔ وہ میری وہ قوت دیکھیں گی جو میں نے دشمن کے خلاف استعمال کی ۔ 22 تب ا س دن سے اسرا ئیل کا گھرانا جانے گا کہ میں ان کا خداوند خدا ہوں۔ 23 قومیں یہ جان جا ئیں گی کہ اسرائیل کا گھرانا کیوں دوسرے ملکو ں میں اسیر کر کے لے جا ئے گئے تھے یہ گنا ہ کی وجہ سے ہوا تھا ۔ وہ جا نیں گی کہ میرے سارے لوگ میرے خلاف ہو گئے تھے ۔اس لئے میں ان سے دور ہٹ گیا تھا ۔میں نے ان کے دشمنو ں کو انہیں ہرانے دیا ۔اس لئے میرے سارے لوگ جنگ میں مارے گئے ۔ 24 انہوں نے گنا ہ کیا اور خود کو گندہ بنایا ۔اس لئے میں نے انہیں ان کے کاموں کے لئے سزادی جو انہوں نے کی ۔اس لئے میں نے ان سے اپنا منہ چھپا یا ہے اور ان کو حمایت دینے سے انکار کیا ہے ۔" 25 اس لئے خداوند میرا خدا کہتا ہے ، "اب میں یعقوب کے گھرانے کی تقدیر کو پھر سے بحال کرونگا ۔میں پو رے اسرائیل کے سارے گھرانے پر رحم کرونگا ۔ میں اپنے پاک نام کے لئے شدید احساس ظا ہر کرونگا ۔ 26 لوگ میرے خلاف کئے گئے اپنی بغاوت کی ندامت کو جھلیں گے ۔ وہ اپنے ملک میں حفاظت کے سا تھ رہیں گے ۔ کو ئی بھی انہیں خوفزدہ نہیں کریگا ۔ 27 میں اپنے لوگوں کو دیگر ملکوں سے واپس لا ؤنگا ۔ میں انہیں ان کے دشمنوں کے ملکوں سے اکٹھا کرونگا ۔ تب بہت سی قومیں سمجھیں گی کہ میں کتنا مقدس ہوں۔ 28 وہ سمجھیں گی کہ میں ان کا خداوند خدا ہوں۔ کیونکہ میں نے ان سے ان کا گھر چھڑایا اور اسے دیگر قوموں میں قیدی کی شکل میں بھیجا ۔ تب میں نے انہیں ایک ساتھ اکٹھا کیا اور انہیں ان کے اپنے ملک میں وا پس لا یا ۔ میں نے کسی کو بھی وہاں نہیں چھو ڑا ۔ 29 میں اسرائیل کے گھرانے میں اپنی روح اتارونگا اور اب سے میں دوبارہ اپنے لوگو ں سے دور نہیں ہٹونگا ۔" میرے مالک خداوند نے یہ کہا تھا ۔

40:1 ہم لوگوں کو قیدی کے روپ میں لے جا ئے جانے کے پچیسویں برس کے سال کے آغاز میں ( اکتوبر) مہینے کے دسویں دن خداوند کی قوت مجھ میں آئی ۔اہلِ بابل کی جانب سے اسرائیل پر قبضہ کر نے کے چودھویں برس کا یہ وہی دن تھا ۔ رو یا میں خداوند مجھے وہاں لے گیا ۔ 2 رو یا میں خدا مجھے اسرائیل ملک لے گیا ۔ اس نے مجھے ایک بہت اونچے پہاڑ پر اتارا پہاڑ پر کچھ مکانا ت تھے جو شہر کی مانند نظر آتا تھا ۔ 3 خداوند مجھے وہا ں لے گیا ۔ وہاں ایک شخص تھا جو جھلکتے ہو ئے پیتل کی طرح تھا ۔ وہ شخص سن کی ڈوری اور پیمائش کا چھڑ ہا تھ میں لئے پھاٹک پر کھڑا تھا ۔ 4 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم !اپنی آنکھو ں اور کانو ں کا استعمال کرو ۔ ان چیزو ں کی طرف دیکھو اور میری سنو ۔ جو میں تمہیں دکھا تا ہوں اس پر توجّہ دو ۔ کیونکہ تم یہا ں لا ئے گئے ہو تا کہ میں تمہیں وہ چیزیں دکھا سکوں۔ تم اسرائیل کے گھرانے کو وہ سب کچھ بتانا جسے تمہیں دکھا یا گیا ۔" 5 میں نے ایک دیوار دیکھی جو ہیکل کو چاروں جانب سے گھیرتی ہے ۔ اور اس شخص کے ہا تھ میں ایک چھڑ تھا جو چھ ہا تھ لمبا تھا ۔ اور ہا تھ کی لمبا ئی بڑی تھی ۔اس نے دیوار کی چو ڑا ئی ناپی ۔ وہ ایک چھڑ چو ڑی اور ایک چھڑ لمبی تھی ۔ 6 تب ایک شخص مشرقی دروازے پر گیا ۔ا س شخص نے اس کی سیڑھیوں اور پھاٹکو ں کے آستانہ کو نا پا ۔اس کی چو ڑا ئی بھی ایک چھڑ تھی ۔ 7 محافظوں کا کمرہ بھی ایک چھڑ لمبا اور ایک چھڑ چو ڑا تھا ۔ کمرو ں کے بیچ کی دیوار وں کی مو ٹا ئی پانچ ہا تھ تھی ۔ چو کھٹ کی طرف پھاٹک کا پلیٹ فارم ایک چھڑ تھا ۔ 8 تب اس شخص نے گھر سے لگے پھاٹک کے داخلی حصّہ کو نا پا یہ بھی ایک چھڑ چو ڑا تھا ۔ 9 تب اس شخص نے پھاٹک کے داخلی حصّہ کو نا پا یہ آٹھ ہا تھ تھا ۔اس شخص نے ستون کو نا پا جو دو ہا تھ چو ڑا تھا ۔ پھاٹک کی چو کھٹ اندر تھی ۔ 10 پھاٹک کی ہر جانب تین چھو ٹے چھو ٹے کمرے تھے ۔ یہ تینوں چھو ٹے کمرے ہر جانب سے ایک ہی پیمائش کے تھے ۔ اور اِدھر اُدھر کے ستونوں کا ایک ہی ناپ تھا ۔ 11 اس شخص نے پھاٹک کے دروازو ں کی چو ڑا ئی نا پی ۔ یہ دس ہا تھ چو را اور لمبا ئی میں تیرہ ہا تھ تھا ۔ 12 اور ہر ایک دیوار کے آگے ایک ہا تھ اونچی اور ایک ہا تھ موٹی ایک دیوار تھی ۔ اور جو کمرے تھے وہ چھ ہا تھ لمبے اور چھ ہا تھ چو ڑے تھے ۔ 13 اس شخص نے پھا ٹک کو ایک کمرے کی چھت سے دوسرے کمرے کی چھت تک ناپا ۔ یہ پچیس ہاتھ لمبا تھا ۔ پھا ٹک کے مقابل دروازہ تھا ۔ 14 اس شخص نے دیواروں کے تمام حصّوں کو ناپا جس میں داخلی حصہ کی دیواریں بھی شامل تھیں ۔ یہ ساٹھ ہاتھ چوڑی تھی ۔ داخلی حصہ کے چاروں جانب آنگن تھا ۔ 15 باہری پھاٹک سے لیکر اندرونی پھاٹک کی چوکھٹ تک پچاس ہاتھ کا فاصلہ تھا ۔ 16 محافظوں کے کمرے کے اوپر ، کنارے کی دیواروں اور دہلیز میں چھوٹی چھوٹی کھڑ کیاں تھیں ۔ کھڑکیوں کے چوڑے حصے کا رخ چو کھٹ کی طرف تھا۔ ستونوں پر کھجور کے درختوں کی نقاشی کی ہوئی تھی ۔ 17 تب وہ شخص مجھے باہر کے آنگن میں لایا ۔ میں نے کمرے اور پکے راستے کو دیکھا ۔ وہ آنگن کی چاروں جانب تھے ۔ پکے راستے پر سامنے تیس کمرے تھے ۔ 18 پکا راستہ پھا ٹک کے قریب سے گیا تھا ۔ پکا راستہ اتنا ہی طویل تھا جتنا پھاٹک تھا ۔ یہ نیچے کا راستہ تھا ۔ 19 تب اس شخص نے پھاٹک کے سامنے سے لیکر آنگن کی دیوار تک کے فاصلے کو ناپا ۔ یہ شمال اور مشرق کی طرف سو ہاتھ تھے ۔ 20 اس شخص نے باہر کا آنگن جس کا رخ شمال کی جانب ہے پھاٹک کی لمباٹی اور چوڑائی کو ناپا ۔ 21 اسکے ایک طرف تین کمرے اور دوسری طرف تین کمرے تھے ۔ اور اسکے ستون اور محراب پہلے پھاٹک کے ناپ کے مطابق تھے ۔ اسکی لمبائی پچاس ہاتھ تھی ۔ 22 اسکے دریچے اور اسکی چو کھٹ اور اسکی کھجور کے درختوں کی نقاشی کی ناپ وہی تھی جو مشرقی پھاٹک کی تھی ۔ پھا ٹک تک جانے کے لئے سات سیڑھیاں تھیں ۔ پھاٹک کا داخلی حصہ یعنی دہلیز اندر تھی ۔ 23 شمال کے پھا ٹک سے آنگن کے اس پار اندرونی آنگن تک جانے کے لئے ایک پھاٹک تھا ۔ یہ مشرقی پھاٹک کی مانند تھا ۔ اس شخص نے ایک پھاٹک سے دوسرے پھاٹک کے فاصلہ کو ناپا ۔ یہ ایک پھاٹک سے دوسرے پھاٹک تک کا فاصلہ سو ہاتھ تھا ۔ 24 تب وہ شخص مجھے جنوب کی جانب لے گیا ۔ میں نے جنوب میں ایک دروازہ دیکھا ۔ اس شخص نے ستونوں اور دہلیز کو ناپا ۔ جو ناپ میں اتنے ہی تھے جتنے دیگر پھاٹک ۔ 25 پھاٹک اور چوکھٹ کی چاروں جانب دوسرے کی مانند کھڑ کیاں تھیں ۔ یہ پچاس ہاتھ لمبی اور پچیس ہاتھ چوڑی تھی ۔ 26 سات سیڑھیاں اس پھاٹک تک پہنچا تی تھیں ۔ اس کی چوکھٹ اندر کو تھی ۔ ہر ایک جانب ایک ستون پر کھجور کے درختوں کی نقاشی تھی ۔ 27 اندرونی آنگن کے جنوب کی جانب ایک ایک ستون پر کھجور کے درختوں کی نقاشی تھی ۔ ۲۷ اندرونی آنگن کے جنوب کی جانب ایک پھاٹک تھا ۔ اس شخص نے جنوب کی جانب ایک پھاٹک سے دوسرے پھاٹک تک ناپا ۔ یہ سو ہاتھ تھا ۔ 28 تب وہ شخص مجھے جنوبی پھاٹک سے ہوکر اندر آنگن میں لے آیا ۔ جنوبی پھاٹک کا ناپ اتنا ہی تھا جتنا دیگر پھاٹکوں کا ۔ 29 جنوبی پھاٹک کے کمرے ، ستون اور چوکھٹ کا ناپ اتنا ہی تھا جتنا دیگر پھاٹکوں کا تھا ۔ کھڑ کیاں پھاٹک اور دہلیز چاروں جانب تھی ۔ پھاٹک پچاس ہاتھ لمبا اور پچیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ 30 اسکی چاروں جانب دہلیز تھی ۔ دہلیز پچیس ہاتھ لمبی اور پانچ ہاتھ چوڑی تھی ۔ 31 جنوبی پھاٹک کے دہلیز کا رخ بیرونی آنگن کی جانب تھا ۔ اس کے ستونوں پر کھجور کے پیڑوں کی نقاشی تھی ۔ اسکی سیڑھی کے آٹھ زینے تھے ۔ 32 وہ شخص مجھے مشرق کی جانب کے اندرونی آنگن میں لایا ۔ اس نے پھاٹک کو ناپا ۔ اس کا ناپ وہی تھا ۔ جو دیگر پھاٹکوں کا تھا ۔ 33 مشرقی جانب کے کمرے ، دہلیز اور ستون کے ناپ وہی تھے جو دیگر پھاٹکوں کے تھے ۔ پھاٹک اور دہلیز کے چاروں جانب کھڑ کیاں تھیں ۔ مشرقی پھاٹک پچاس ہاتھ لمبا پچیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ 34 اسکی دہلیز کا رخ بیرونی آنگن کے جانب تھا ۔ دونوں جانب کے ستونوں پر کھجور کے پیڑوں کے نقاشی تھی ۔ اس کی سیڑھی میں آٹھ زینے تھے ۔ 35 تب وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک پر لایا ۔ اس نے اسے ناپا ۔ اس کی ناپ وہ تھی جو دیگر پھاٹکوں کی ، یعنی 36 اس کے کمروں ، ستونوں اور دہلیز کی چاروں جانب کھڑ کیاں تھیں ۔ یہ پچاس ہاتھ لمبا اور پچیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ 37 ستونو ں کا رخ بیرونی آنگن کی جانب تھا ۔ ہر ایک جانب کے ستونوں پر کھجور کے پیڑوں کی نقاشی تھی اور اسکی سیڑھی کے آٹھ زینے تھے ۔ 38 ایک کمرہ تھا جس کا دروازہ دہلیز کے پاس تھا ۔ یہ وہاں تھا ۔ جہاں کاہن جلانے کی قربانی کے لئے جانوروں کو نہلاتے ہیں ۔ 39 دہلیز کی دونوں جانب دو میزیں تھیں ۔ جلانے کی قربانی ، گناہ کی قربانی اور جرم کی قربانی کے لئے پیش کئے گئے جانوروں کو انہی میزوں پر ذبح کئے جاتے تھے ۔ 40 دہلیز کے باہر جہاں شمالی پھا ٹک کھلتا ہے ، دوچیزیں تھیں ۔ اور پھاٹک کے دہلیز کے دوسری جانب دو میزیں تھیں ۔ 41 پھاٹک کے اندر کل چار میزیں تھیں ۔ چار میزیں پھاٹک کے باہر تھیں ۔ کل ملاکر آٹھ میزیں تھیں ۔ کاہن ان میزوں پر قربانی کے لئے جانور ذبح کرتے تھے ۔ 42 جلانے کی قربانی کے لئے تراشے ہوئے پتھروں کی چار میزیں تھیں ۔ یہ میزیں ڈیڑھ ہاتھ لمبی ، دیڑھ ہاتھ چوڑی اور ایک ہاتھ اونچی تھی ۔ کاہن جلانے کی قربانی اور دوسری قربانی کے لئے جانوروں کو مارنے کے ان اوزاروں کو ان میزوں پر رکھتے تھے ۔ 43 دیواروں کی چاروں طرف چار انچ کے ہک لگی تھی اور قربانی کا گوشت میزوں پر تھا ۔ 44 اندرونی آنگن کے پھاٹک کے باہر گلو کاروں کے کمرے تھے ۔ ایک کمرہ شمالی پھاٹک سے جڑا ہوا تھا ۔ اس کا رخ جنوب کی طرف تھا ۔ دوسرا کمرہ جنوبی پھاٹک کے ساتھ تھا ۔ اس کا رخ شمال کی طرف تھا ۔ 45 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " یہ کمرہ جس کا رخ جنوب کی طرف ہے ان کاہنوں کے لئے ہے جو ہیکل کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ 46 لیکن وہ کمرہ جس کا رخ جنوب کی طرف ہے ان کاہنوں کے لئے ہے جو قربان گاہ کے ذمہ دار ہیں ۔ یہ سبھی کاہن بنی صدوق اور بنی لاوی میں سے ہیں ۔ وہ خدا وند کے حضور خدا وند کی خدمت کرنے آئے ۔ " 47 اس شخص نے آنگن کو ناپا جو کہ سو ہاتھ لمبا اور سو ہاتھ چوڑا تھا ۔ یہ مربع نما تھا اور قربان گاہ ہیکل کے سامنے تھی ۔ 48 وہ شخص مجھے ہیکل کی دہلیز میں لایا اور اسکے ہر ایک ستون کو ناپا ۔ یہ ستون ہر جانب سے پانچ ہاتھ تھا ۔ پھاٹک چودہ ہاتھ چوڑا تھا ۔ پھاٹک کے قریب کی دیواریں ہر جانب تین ہاتھ تھی ۔ 49 دہلیز بیس ہاتھ لمبی اور بارہ ہاتھ چوڑی تھی ۔ دہلیز تک پہنچنے کے لئے دس زینے بنے ہوئے تھے ۔ دیواروں کو سہارا دینے کے لئے ہر طرف ایک ستون تھا ۔

41:1 وہ شخص مجھے ہیکل کے بیچ کے کمرے کے مقدس مقام میں لایا ۔ اس نے اس کے ہر ایک ستونوں کو ناپا ۔ وہ ہر طرف سے چھ ہاتھ موٹے تھے ۔ 2 دروازہ دس ہاتھ چوڑا تھا ۔ اس میں دو پہلو ( پٹ ) تھا اسکا ایک پہلو پانچ ہاتھ کا اور دوسرا بھی پانچ ہاتھ کا تھا ۔ اس شخص نے مقدس مقام کو ناپا ۔ یہ چالیس ہاتھ لمبا اور بیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ 3 تب وہ شخص اندر گیا اور ہر ایک ستون کو ناپا ۔ہر ایک ستون دو ہا تھ موٹا تھا ۔ یہ چھ ہاتھ اونچا تھا ۔ دروازہ سات ہا تھ چو ڑا تھا ۔ 4 تب اس شخص نے کمرے کی لمبا ئی نا پی ۔ یہ بیس ہا تھ لمبا اور بیس ہا تھ چو ڑا تھا ۔اس شخص نے کہا ، " یہ بہت ہی مقدس مقام ہے ۔" 5 تب اس شخص نے ہیکل کی دیوار ناپی ۔ یہ چھ ہا تھ چو ڑی تھی ۔ بغل کے کمرے جو کہ ہیکل کو گھیرے ہو ئے تھے چار ہا تھ چو ڑے تھے ۔ 6 پہلو کے کمرے سہ منزلے تھے ۔ وہ ایک دوسرے کے اوپر تھے ہر ایک منزل میں تیس کمرے تھے ۔ پہلو کے کمرے چاروں جانب کی دیوار پر ٹکے ہو ئے تھے ۔اس لئے ہیکل کی دیوار خود کمرو ں کو ٹکا ئی ہو ئی نہیں تھی ۔ 7 اور پہلو کے کمرے کے اوپری حصّے زیادہ وسیع تھے ۔ ہیکل جیسے جیسے اونچا ہوا چاروں طرف کے کمرے چوڑا ہو تے چلے گئے ۔اسلئے سارا ہیکل اوپر میں چو ڑا تھا ۔ اوپری منزل کا راستہ بیچ کی منزل سے تھا ۔ 8 میں نے یہ بھی دیکھا کہ ہیکل کی چارو ں جانب اونچا چبوترہ تھا ۔ پہلو کے کمرے اس بنیاد پررکھے گئے تھے اس کی ناپ چھ ہا تھ کے پو رے چھڑ کا تھا ۔ 9 پہلو کے کمرو ں کی بیرونی دیوار پانچ ہا تھ مو ٹی تھی ۔ پہلو ؤں کے کمروں کے درمیان ایک کھلا حصّہ تھا ۔ 10 اور کا ہنوں کے کمرے جو کہ بیس ہا تھ چو ڑے تھے ہیکل کی چاروں جانب تھے ۔ 11 پہلو کے کمرے کے دروازے چبوترے پر کھلتے تھے ۔ ایک دروازے کا رُخ شمال کی جانب تھا اور دوسرے کا جنوب کی جانب ۔ چبوترہ پانچ ہا تھ چو ڑا تھا ۔ 12 مغربی جانب ہیکل کے آنگن کے سامنے کی عمارت ستّر ہا تھ چو ڑی تھی ۔ عمارت کی دیوار چاروں جانب پانچ ہا تھ مو ٹی تھی ۔ یہ نوّے ہا تھ لمبی تھی ۔ 13 تب اس شخص نے ہیکل کو نا پا ۔ ہیکل سو ہا تھ لمبا تھا ۔ عمارت اور اس کی دیوار کے علاوہ آنگن بھی سو ہا تھ لمبا تھا ۔ 14 ہیکل کا مشرقی پہلو سو ہا تھ لمبا تھا ۔ 15 اس نے پابندی شدہ مقام کے سامنے ایک عمارت کی لمبا ئی نا پی جو کہ ہیکل کے پیچھے تھی ۔ یہ ایک دیوار سے دوسری دیوار تک ایک سو ہا تھ تھی ۔ سب سے مقدس مقام ، مقدس مقام اور بر آمدہ جس کا رُخ اندرونی آنگن کی طرف تھا ، 16 اسکی دیواریں عمارتی لکڑیوں سے مڑھی گئی تھیں ۔ تمام کھڑ کیو ں اور دروازو ں کو عمارتی لکڑیوں سے تربیت دیئے گئے تھے ۔ ہیکل داخلہ دروازہ سے لے کر صحن سے کھڑکیوں تک داخلہ راستہ کی دیوار کے 17 اوپر تک لکڑی سے مڑھا ہوا تھا ۔ ہیکل کے اندرونی کمروں اور باہر تک ،ساری لکڑی کی چو کھٹوں سے مڑھی گئی تھیں ۔ ہیکل کے اندرونی کمرے اور بیرونی کمرے کی سبھی دیواروں پر ، 18 کروبی فرشتے اور کھجو ر کے درختوں کی نقاشی کی گئی تھی ۔ کروبی فرشتے کے بیچ ایک کھجور کا درخت تھا ہر ایک کروبی فرشتوں کے دو چہرے تھے ۔ 19 ایک چہرہ انسان کا تھا جو ایک اور کھجور کے پیڑ کو دیکھ رہا تھا ۔ دوسرا چہرہ شیر کا تھا جو ایک دوسری جانب کھجور کے پیڑ کو دیکھتا تھا ۔ وہ ہیکل کی چاروں جانب کندہ کئے گئے تھے ۔ 20 مقدس جگہ کے دروازے کی زمین سے اوپر تک کروبی فرشتوں کی نقاشی کی گئی تھی اور دیواروں پر کھجور کے درخت کی نقاشی کی گئی تھی ۔ 21 مقدس جگہ کے بیچ کے کمرے کے ستون مربع نما تھے ۔ مقدس جگہ کے سامنے کے ستون بھی اسی طرح کے تھے ۔ 22 قربان گا ہ لکڑی کا تیار کر دہ تھی ۔ یہ تین ہا تھ اونچی اور دو ہا تھ لمبی تھی ۔اس کے کونے اور اس کی کرسی اور اس کی دیواریں لکڑی کی تھی۔ا س شخص نے مجھ سے کہا ، " یہ میز ہے جو خداوند کی خدمت کے کام کے لئے ہے ۔ " 23 مقدس جگہ اور مقدس ترین جگہ میں دو دو کمرے تھے ۔ 24 ایک دروازہ دو چھو ٹے ٹکڑو ں سے بنا تھا ۔ دو لٹکتا ہوا پلّا ایک دروازے کے لئے اور دوسرا دو دو سرے کیلئے ۔ 25 مقدس جگہ کے دروازو ں پر کروبی فرشتے اور کھجور کے درخت کی نقاشی تھی ۔ وہ نقاشی ویسی ہی تھی جیسے دوسرے دروازو ں پر نقاشی کی گئی تھی برآمدہ کے سامنے او پر لکڑی کی چھت تھی ۔ 26 کمرے کی دونو ں جانب کھڑکیوں کے ساتھ ساتھ کھجور کے درخت کی نقاشی تھی ۔ مقدس جگہ کے کمروں کے سبھی پہلو ؤں کو اور چھتوں کو اسی طرح سے آراستہ کیا گیا تھا۔

42:1 پھر وہ مجھے شمالی پھاٹک سے باہری آنگن میں لے گیا ۔ وہ مجھے اس کمرہ میں لے آئے جو کہ شمال کی جانب عمارت کے سامنے پابندی شدہ مقام میں تھا ۔ 2 شمال کی جانب کی عمارت سو ہا تھ لمبی اور پچاس ہا تھ چو ڑی تھی ۔ 3 بیس ہا تھ وا لے اندرونی آنگن کے سامنے با ہری آنگن کے سامنے کمرے تھے جو کہ تین منزلے وا لے تھے ۔ 4 ان کمرو ں کے آگے ایک چو ڑا راستہ تھا جو کہ اندرونی آنگن جا تا تھا ۔ یہ دس ہا تھ چو ڑا ، سو ہا تھ لمبا تھا ۔ ان کے دروا زے شمال کی طرف تھے ۔ 5 اوپر کے کمرے بہت چھو ٹے تھے۔کیونکہ ان کے برآمدے عمارت کی نچلی اور درمیانی منزل کے مقابلہ میں ان سے زیادہ جگہ لئے ہوئے تھے ۔ اس عمارت کی تین منزلیں تھیں ۔ لیکن ان کمروں کے ستون آنگن کے ستونوں کی مانند نہ تھے ۔ اس لئے وہ نچلی اور درمیانی منزل کے مقابلہ میں تنگ تھے ۔ 6 7 باہری آنگن کے کمروں کے سامنے کی باہری دیوار پچاس ہاتھ لمبی تھی ۔ 8 کیوں کہ بیرونی آنگن کے کمرے کی لمبائی پچاس ہا تھ تھی اور ہیکل کی طرف رخ کئے ہوئے کی لمبائی سو ہاتھ تھی ۔ 9 ان کمروں کے نیچے ایک مدخل تھا جو بیرونی آنگن کے مشرق کو لے جاتا تھا ۔ 10 بیرونی دیوار کے آغاز میں جنوب کی جانب گھر کے آنگن کے سامنے اور گھر کی عمارت کی دیوار کے باہر کمرے تھے ۔ ان کمروں کے سامنے ، 11 ایک بڑا راستہ تھا ۔ وہ شمال کے کمروں کی مانند تھا ۔ جنوب کا راستہ لمبائی اور چوڑائی میں اتنا ہی ناپ والا تھا جتنا شمال کا ۔ انکے دروازے بھی ویسا ہی تھے جیسا کہ شمال کے دروازے ۔ 12 جنوب کے کمروں کے نیچے ایک راستہ تھا جو مشرق کی جانب تھا ۔ جنوب کے کمروں کی راہ پر ایک سیدھی دیوار تھی ۔ 13 اس شخص نے مجھ سے کہا کہ شمالی اور جنوبی کمرے جو کہ پابندی شدہ جگہ کے سامنے ہیں وہ مقدس کمرے ہیں ۔ یہ کمرے ان کاہنوں کے لئے ہیں جو کہ خدا وند کے لئے قربانیاں پیش کرتے ہیں ۔ وہی جگہ جہاں پر کاہن لوگ سب سے مقدس نذرانے کھائیں گے ۔ وہ لوگ اس جگہ پر سب مقدس نذرانے : اناج کا نذرانہ ، گناہ کا نذرانہ اور جرم کا نذرانہ رکھیں گے کیوں کہ وہ مقدس جگہ ہے ۔ 14 کاہن ان مقدس کمروں میں داخل ہوں گے ۔ لیکن بیرونی آنگن میں جانے سے قبل خدمت کا لباس مقدس جگہ میں رکھ دیں گے۔ کیونکہ یہ لباسش بھی مقدس ہے ۔ اگر کاہن چاہیں کہ وہ ہیکل کے اس حصے میں جائے جہاں دیگر قوم ہیں تو انہیں ان کمروں میں جانا چاہئے اور دوسرا لباس پہن لینا چاہئے ۔ 15 اس شخص نے جب ہیکل کے اندر ناپ لینا ختم کردیا تب اس نے مجھے اس پھاٹک سے باہر لایا جو مشرق کی طرف تھا ۔ اس نے باہری آنگن کے تمام حصوں کو ناپا ۔ 16 اس شخص نے پیمائش کے چھڑ سے مشرق کے سرے کو ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا ۔ 17 اس نے شمال کے سرے کو ناپا یہ پانچ سو ہا تھ لمبا تھا۔ 18 اس نے جنوب کے سرے کو ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا ۔ 19 تب وہ مغرب کی جانب گیا اور اسے ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا ۔ 20 اس نے ہیکل کو چاروں جانب سے ناپا ۔ ہیکل کی چاروں جانب ایک دیوار تھی ۔ دیوار پانچ سو ہاتھ لمبی اور پانچ سو ہاتھ چوڑی تھی ۔ یہ دیوار مقدس حصوں کو ناپاک حصوں سے الگ کرتی تھی ۔

43:1 یہ شخص مجھے پھاٹک تک لے گیا ، اس پھاٹک تک جو مشرق کی طرف کھلتا ہے ۔ 2 وہاں مشرق سے اسرائیل کے خدا کا جلال اترا ۔ خدا کی آواز نے شور مچاتی پانی کی طرح آواز کی ۔ خدا کے جلال سے زمین روشنی سے چمک اٹھی تھی ۔ 3 رویا ویسی ہی تھی جیسا کہ میں نے دیکھا تھا جب وہ شہر کو تباہ کرنے آیا تھا اور اس طرح تھا جیسا میں نے کبار دریا کے کنارے دیکھا تھا ۔ میں زمین کی طرف رخ کرکے جھکا ۔ 4 خدا وند کا جلال گھر میں اس پھاٹک سے آیا جو مشرق کی طرف تھا ۔ 5 تب روح مجھے اوپر اٹھائی اور اندرونی آنگن میں لے آئی ۔ خدا وند کے جلال سے گھر معمور ہوگیا تھا ۔ 6 میں نے ہیکل کے اندر سے کسی کو بات کرتے سنا ۔ ایک شخص میرے قریب کھڑا تھا ۔ 7 ہیکل میں ایک آواز نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! یہی مقام میری تخت گاہ اور میرے پاؤں کی کرسی ہے ۔ میں اس مقام پر بنی اسرائیلیوں کے ساتھ ہمیشہ رہوں گا ۔ اسرائیل کا گھرانا میرے مقدس نام کی دوبارہ بے حرمتی نہیں کرے گا ۔ بادشاہ اور انکے لوگ میرے مقدس نام کو فاحشہ گردی سے اور اپنی ا پنی اعلیٰ جگہوں میں بادشاہوں کے بتوں سے شرمندہ نہیں کریں گے ۔ 8 وہ میرے نام کو اپنے آستانہ کو میرے آستانہ کے ساتھ بنا کر اور اپنے ستونوں کو میرے ستونوں کے ساتھ بنا کر شرمندہ نہیں کریں گے ۔ پہلے صرف ایک دیوار انہیں مجھ سے الگ کرتی تھی ۔ اس لئے انہوں نے ہر وقت جب گناہ اور دیگر مہیب اعمال کو کئے تب میرے نام کو شرمندہ کیا ۔ یہی سبب تھا کہ میں غضبناک ہوا اور انہیں فنا کیا ۔ 9 اب انہیں انکی فاحشہ گردی سے دور رہنے دو اور اپنے بادشاہوں کے بتوں کو مجھ سے دور رکھنے دو ۔ تب میں انکے بیچ ہمیشہ رہوں گا ۔ 10 " اب اے ابن آدم ! تم بنی اسرائیلیوں کو یہ ہیکل دکھا دو تاکہ وہ اپنی بدکاری سے شرمندہ ہوجائیں انہیں نقشہ کو ناپنے دو ۔ 11 وہ انکے برے کاموں کے لئے شرمندہ ہونگے جو انہوں نے کئے ۔ انہیں ہیکل کے نقشہ کا مطالعہ کرنے اور اسے سمجھنے دو ۔ یہ سیکھنے دو کہ یہ کیسے بنانا چاہئے ۔ اسکی تمام مدخل ، تمام مخارج ، اسکی تمام شکل اسکی تمام ڈیزائن ، اسکے تمام قانون اور اسکے تمام اصول اس کو دکھاؤ ۔ اس کو لکھ لو تاکہ ہر کوئی دیکھ سکے اور تما م قانون اور اصول کا پالن کر سکے ۔ 12 ہیکل کا قانون یہ ہے : پہاڑ کی چوٹی پر سارا علاقہ مقدس ہے ، ہیکل کی چاروں طرف مقدس ہے ۔ یہ ہیکل کا قانون ہے ۔ 13 " قربان گا ہ کی پیمائش لمبی ناپ کے پیمائش کا استعمال کر کے کی گئی تھی جو ایک ہاتھ اور پانچ انگلی کے برابر تھی ۔ بنیاد ایک ہا تھ اونچی اور ایک ہا تھ چو ڑی تھی ۔ حاشئے کی چاروں طرف پٹیّ ایک با لشت تھی ۔ یہ قربان گا ہ کی اونچا ئی تھی ۔ 14 زمین سے لے کر پیندی کے کنارے تک یہ ایک ہا تھ اونچی تھی اور یہ ایک ہا تھ چو ڑی تھی ۔ چھو ٹے کنارے سے بڑے کنارے تک یہ چار ہا تھ اونچی اور ایک ہا تھ چو ڑی تھی ۔ 15 قربان گا ہ پر آگ کا مقام چار ہا تھ اونچا تھا قربان گا ہ کے چاروں کو نے پر سینگوں کی نقاشی تھی ۔ 16 قربان گا ہ پر آگ کا مقام بارہ ہا تھ لمبا اور بارہ ہا تھ چو ڑا تھا ۔ یہ پو ری طرح مربع تھا ۔ 17 اور کرسی چو دہ ہا تھ لمبی اور چو دہ ہا تھ چو ڑی تھی ۔ یہ بالکل مربع تھا۔ اس کا کنارہ چاروں طرف آدھا ہاتھ ، اس کی بنیاد چاروں طرف ایک ہا تھ تھی ۔ اوراس کا زینہ مشرقی رُخ میں تھا ۔" 18 تب اس شخص نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! خداوند اور مالک کہتا ہے : 'قربان گا ہ کے لئے یہ اصو ل ہیں۔ جس دن جلانے کی قربانی دینی ہو اور اس پر خون چھڑکنا ہو تو اس اصول کا استعمال کرو ۔ 19 اس دن تمہیں صدوق کے گھرانے کے لوگوں کو ایک بیل گنا ہ کی قربانی کی شکل میں دینی چا ہئے ۔ یہ لوگ لاوی گھرانے کے ہیں ۔ وہ کا ہن ہو تے ہیں ۔ وہ میرے نزدیک آئیں گے اور میری خدمت کریں گے ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 20 " تمہیں بیل کا کچھ خون لینا چا ہئے اور قربان گا ہ کے چاروں سینگوں پر کنارے کے چاروں کونوں پر اور پٹی کی چاروں جانب چھِڑکنا چا ہئے ۔اس طرح تم قربان گا ہ کو پاک کرو گے اور اس کے لئے کفارہ ادا کروگے ۔ 21 تب ایک بیل گنا ہ کی قربانی کے طور پر دینے کے لئے لو ۔ مقدس جگہ کے با ہر ہیکل کی مقررہ جگہ پر جلا یا جا ئے گا ۔ 22 " دوسرے دن تم ایک بکرا قربانی کرو گے جس میں کو ئی عیب نہیں ہو نی چا ہئے ۔ یہ گنا ہ کی قربانی ہو گی ۔کا ہن قربان گا ہ کو اس طرح پاک کریگا جس طرح اس نے بیل سے پاک کیا۔ 23 جب تم قربان گا ہ کو پاک کرنا ختم کر چکو تب تمہیں چا ہئے کہ تم ایک بے عیب جوان بیل اور جھنُڈ میں سے بے عیب مینڈھا قربانی دو ۔ 24 تب کا ہن ان پر نمک چھڑکیں گے ۔تب کا ہن بیل اور مینڈھے کو خداوند کے حضور جلانے کی قربانی کے طو پر قربانی کریں گے ۔ 25 تم ہر روز ایک بکرا سات دن تک گنا ہ کی قربانی کے لئے تیار رکھو۔ تمہیں ایک چھو ٹا بیل اور گلّہ سے ایک مینڈھا بھی تیار رکھنا چا ہئے ۔ بیل اور مینڈھے میں کو ئی عیب نہیں ہونا چا ہئے۔ 26 سات دن تک کا ہن کو قربان گا ہ کے لئے کفارہ ادا کرنا چا ہئے ۔ تب کا ہن قربانگاہ کو مخصوص کریں گے ۔ 27 اس کے بعد ہی سات دن پو رے ہو جا ئیں گے ۔آٹھویں دن اس کے آگے کا ہن تمہا ری جلانے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی قربان گا ہ پر چڑھا سکتے ہیں ۔ تب میں تمہیں قبول کرونگا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔

44:1 تب وہ شخص مجھے ہیکل کے بیرونی پھاٹک جس کا رخ مشرق کی طرف ہے واپس لا یا ۔ ہم لوگ دروازہ کے باہر تھے اور بیرونی پھاٹک بند تھا ۔ 2 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " پھاٹک بند رہے گا ۔ یہ کھولا نہیں جائے گا ۔ کوئی بھی اس سے ہوکر داخل نہیں ہو گا ۔ ؟ کیونکہ اسرائیل کا خدا وند اس سے داخل ہو چکا ہے ۔ اس لئے یہ بند رہنا چاہئے ۔ 3 لوگوں کا حکمراں اس مقام پر تب بیٹے گا جب وہ خدا وند کے سامنے روٹی کھائے گا ۔ وہ پھاٹک کے ساتھ لگے بر آمدہ سے ہوتے ہوئے داخل ہوگا اور اسی راستے سے باہر جائے گا ۔" 4 تب وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک سے ہیکل کے سامنے لایا ۔ میں نے نظر ڈا لی اور خدا وند کے جلال کو خدا وند کی ہیکل میں معمور دیکھا ۔ تو میں زمین کی طرف رخ کر کے جھکا ۔ 5 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! دھیان سے دیکھو ! اپنی آنکھوں اور کانوں کا استعمال کرو ۔ ان چیزوں کو دیکھو اور سنو ۔ میں تمہیں ہیکل کے سبھی قانون اور اصول بتاتا ہوں ۔ مقدس مقام سے ہیکل کے سبھی مدخل اور سبھی مخرج کو دیکھو ۔ 6 تب اسرائیل کے باغی لوگوں کو یہ پیغام سناؤ ۔ ان سے کہو ، خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، ' اے اسرائیل کے گھرانو ! میں تمہاری جانب سے کافی دنوں تک کئے گئے بھیانک چیزوں کو ضرورت سے زیادہ برداشت کیا ہے ۔ 7 تم غیر ملکیوں کو میرے گھر میں لائے اور وہ لوگ نہ تو جسمانی طور سے مختون تھے اور نہ ہی روحانی طور سے مختون تھے ۔ اس طرح تم نے میری ہیکل کی بے حرمتی کی تھی ۔ تم نے روٹی چربی اور خون کی قربانی پیش کی ۔ تم نے میرے معاہدہ کو توڑا اور بھیانک کام کئے ۔ 8 تم نے میری مقدس چیزوں کی دیکھ بھال نہیں کی ، تم نے غیر ملکیوں کو میرے مقدس کے لئے نگہبان مقرر کیا ! " 9 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " ایک غیر ملکی کو جس کا ختنہ نہ ہوا ہو ، میری ہیکل میں نہیں آنا چاہئے ، ان غیر ملکیوں کو بھی نہیں جو بنی اسرائیلیوں کے بیچ مستقل طور سے رہتے ہیں ۔ اسکا ختنہ ضرور ہونا چاہئے اور اسے میرے لئے خود کو پوری طرح حوالہ کرنا چاہئے ۔ اس سے قبل کہ وہ میری ہیکل میں آئے ۔ 10 بیتے دنوں میں بنی لاوی نے مجھے تب چھوڑ دیا جب اسرائیل میرے خلاف تھے ۔ اسرائیل نے مجھے اپنے بتوں کی پرستش کرنے کے لئے چھو ڑا ۔ بنی لاوی اپنے گناہ کے لئے سزا پائیں گے ۔ 11 بنی لاوی میرے مقدس مقام میں خدمت کرنے کے لئے چنے گئے تھے ۔ انہوں نے ہیکل کے پھاٹک کی چوکیداری کی ۔ انہوں نے ہیکل میں خدمت بھی کی ۔ انہوں نے قربانیوں اور جلانے کی قربانی کے جانوروں کو لوگوں کے لئے ذبح کیا ۔ وہ لوگوں کی خدمت اور نمائندگی کے لئے چنے گئے تھے ۔ 12 لیکن نبی لا وی نے میرے خلاف گنا ہ کرنے میں لوگو ں کی مدد کی ۔انہوں نے لوگوں کو اپنے بتوں کی پرستش کر نے میں مدد کی ۔اس لئے میں ان کے خلاف وعدہ کر رہا ہوں: ' وہ اپنے گنا ہ کیلئے سزا پا ئیں گے ۔" خداوند میرے مالک نے یہ بات کہی ہے ۔ 13 "اسلئے بنی لا وی قربانی کو میرے پا س کا ہنو ں کی طرح نہیں لا ئیں گے ۔ وہ میری کسی مقدس چیز کے پاس یا بہت ہی مقدس چیز کے پاس نہیں جا ئیں گے ۔ وہ اپنی شرمندگی کو ، جو برے کام انہوں نے کئے ہیں۔اس کے سبب اٹھا ئیں گے ۔ 14 لیکن میں انہیں ہیکل کی دیکھ بھال کر نے دونگا ۔ وہ ہیکل میں کام کرینگے اور وہ سب کام کرینگے جو اس میں کئے جا تے ہیں ۔ 15 "سب کاہن لا وی کے دور کے گھرانے سے ہیں ۔لیکن جب بنی اسرائیل میرے خلاف مجھ سے دور گئے تب صرف صدوق گھرانے کے کاہنو ں نے میری ہیکل کی دیکھ بھال کی ۔ اسلئے صرف صدوق کے باپ دادا ہی میرے لئے قربانی پیش کرینگے ۔ وہ میرے آگے کھڑے ہونگے اور اپنی قربانی چڑھا ئے گئے جانورو ں کی چربی اور خون مجھے نذر کریں گے ۔ خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔" 16 "وہ میرے مقدس مقام میں دا خل ہونگے ۔ وہ میری میز کے پاس میری خدمت کرنے آئیں گے ۔ وہ ان چیزوں کی دیکھ بھال کریں گے جنہیں میں نے انہیں دی ۔ 17 جب وہ اندرونی آنگن کے پھاٹکوں میں داخل ہونگے تب وہ کتانی پوشاک میں ملبوس ہونگے ۔ جب وہ اندرونی آنگن کے پھاٹک اور ہیکل میں خدمت کریں گے ، تب وہ اونی لباس نہیں پہنیں گے ۔ 18 وہ کتانی عمامے اپنے سرو ں پر پہنیں گے اورکتانی زیر جامہ پہنیں گے ۔ وہ ایسا لباس نہیں پہنیں گے جس سے پسینہ آئے ۔ 19 وہ میری خدمت کرتے وقت کے لباس کو جب وہ با ہری آنگن میں لوگوں کے پاس جا ئینگے تو اُتار دینگے ۔تب وہ ان لباسوں کو مقدس کمروں میں رکھیں گے اور تب دوسرے لباس پہنیں گے اس طرح وہ ان لوگوں کو ان مقدس لباسوں کو چھونے نہیں دیں گے ۔ 20 " وہ کاہن نہ تو اپنے سر کے بال منڈوائیں گے اور نہ ہی اپنے بالوں کو لمبے بڑھنے دیں گے ۔ کاہن اپنے سر کے بال صرف تھوڑا چھانٹ سکتے ہیں ۔ 21 کوئی بھی کاہن اس وقت مئے پی نہیں سکتا جب وہ اندرونی آنگن میں جاتا ہو ۔ 22 کاہن کو بیوہ سے یا طلاق شدہ عورت سے بیاہ نہیں کرنا چاہئے ۔ نہیں ! انہیں صرف اسرائیل کے گھرانے کی کنواریوں سے بیاہ کرنا چاہئے ، یا اس بیوہ عورت سے بیاہ کر سکتے ہیں جس کا شوہر کاہن رہا ہو ۔ 23 " کاہن میرے لوگوں کو ، مقدس چیزوں اور جو چیزیں مقدس نہیں ہیں کے بیچ فرق کے بارے میں تعلیم دیں گے ۔ وہ میرے لوگوں کو پاکی اور ناپاکی سے واقفیت حاصل کرنے میں مدد کریں گے ۔ 24 کاہن عدالت میں منصف ہوگا ۔ وہ لوگوں کے ساتھ انصاف کرتے وقت میرے آئین کی پیروی کریں گے ۔ وہ میری مقررہ تقریبوں کے وقت میری شریعت اور آئین کو قبول کریں گے ۔ وہ میرے سبت کے آرام کے خاص دنوں کا احترام کریں گے ، اور انہیں مقدس رکھیں گے ۔ 25 " وہ انسان کی لاش کے پاس جاکر خود کو ناپاک نہیں کریں گے ۔ لیکن جب وہ خود کو ناپاک کرسکتے ہیں اگر مرنے والا شخص باپ ، ماں ، بیٹا ، بیٹی ، بھائی یا غیر شادی شدہ بہن ہو ۔ 26 یہ کاہن کو ناپاک بنائے گا ۔ پاک ہونے کے بعد کاہن کو سات دن تک انتظار کرنا چاہئے ۔ 27 تب وہ مقدس مقام کو لوٹ سکتے ہے ۔ لیکن جس دن وہ اندرونی آنگن کے مقدس میں خدمت کرنے جائے ، اسے گناہ کی قربانی اپنے لئے چڑھانی چاہئے ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 28 " بنی لاوی کو اپنی زمین کے بارے کہ میں : میں انکی میراث ہوں ۔ تم بنی لاوی کو کوئی ملکیت ( زمین ) اسرائیل میں نہیں دوگے ۔ میں اسرائیل میں انکے حصّے میں ہوں ۔ 29 وہ اناج کی قربانی ، گناہ کی قربانی ، جرم کی قربانی کھائیں گے ۔ جو کچھ بنی اسرائیل خدا وند کو دیں گے وہ انکا ہوگا ۔ 30 ہر طرح کی تیار فصل کا پہلا حصہ کاہنوں کے لئے ہوگا ۔ کسی بھی طرح کے نذرانے کا پہلا حصہ کاہن کا ہونا چاہئے ۔ گوندھے ہوئے آٹے کا پہلا حہ بھی کاہن کو دینا چاہئے ۔ تب ہی فضل تمہارے خاندان کے اوپر ہوگا ۔ 31 کاہن کو وہ پرندہ یا جانور نہیں کھا نا چاہئے جو اپنے آپ ہی مرگیا ہو یا درندوں کا پھاڑا ہوا ہو ۔

45:1 " اور جب تم زمین کو قرعہ ڈال کر اسرائیل کے قبیلوں میں تقسیم کرو تو اسکا ایک مقدس حصہ خدا وند کے حضور ہدیہ دینا چاہئے ۔ زمین کا یہ پلاٹ پچیس ہزار ہاتھ لمبا بیس ہزار ہاتھ چوڑا ہونا چاہئے ۔ وہ زمین اپنی حدود میں مقدس ہوگی ۔ 2 پانچ سو ہاتھ لمبا اور پانچ سو ہاتھ چوڑا مربع زمین کا ایک پلاٹ ہیکل کے لئے ہونا چاہئے ۔ اسکی چاروں طرف پچاس ہاتھ چوڑا ایک کھلا ہوا خطہ ہونا چاہئے ۔ 3 مقدس پلاٹ کے بیچ تم ایک پچیس ہزار ہاتھ لمبا اور دس ہزار ہاتھ چوڑا ایک خطہ ناپو گے ۔ خدا کاہیکل زمین کے اسی پلاٹ سے ہوگا ۔ ہیکل سب سے مقدس ہوگا ۔ 4 یہ زمین کا مقدس حصہ خدا کے ہیکل کے خادم کاہنوں کے لئے ہوگا ۔ جہاں اسے خدا وند کے قریب خدمت کرنے کے لئے آنا ہوگا ۔ یہ جگہ کاہنوں کے گھروں اور ہیکل کے لئے ہوگی ۔ 5 دوسرا پلاٹ پچیس ہزار ہاتھ لمبا اور دس ہزار ہاتھ چوڑا ان بنی لاویوں کے لئے ہوگا جو ہیکل میں خدمت کرتے ہیں ۔ یہ علاقہ بھی بنی لاوی کے لئے اور انکے رہنے کے کمروں کے لئے ہونگے ۔ 6 تمہیں شہر کو پانچ ہزار ہاتھ چوڑا اور پچیس ہزار ہاتھ لمبا پلاٹ بھی دینا چاہئے ۔ یہ مقدس علاقے کی سرحد میں ہوگی ۔ یہ بنی اسرائیلیوں کے لئے مقدس نذرانے کے بدلے میں ہوگا ۔ 7 شہزادہ مقدس اور شہر کی زمین کی دونوں جانب کی زمین اپنے پاس رکھے گا ۔ یہ سب مقدس جگہ اور شہر کے علاقے کے بیچ میں ہوگا ۔ اسکی چوڑائی اتنی ہی ہوگی جتنی قبیلہ کی زمین کی ہے ۔ اس کا سلسلہ مغربی کنارے سے مشرقی کنارے تک جائے گا ۔ 8 یہ زمین اسرائیل میں شہزادہ کی میراث ہوگی ۔ اس طرح حکمراں کو میرے لوگوں کی زندگی کو آئندہ تکلیف دہ بنانے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ لیکن وہ زمین اسرائیلیوں کو انکے قبیلوں کے مطابق تقسیم کریں گے ۔" 9 خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ، " اے اسرائیل کے حکمرانو! بہت ہوچکا ۔ ظلم کرنا اور لوگوں سے چیزیں چرانا چھوڑو ۔ راست باز بنو اور اچھے کام کرو ۔" ہمارے لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر جانے کے لئے زبر دستی مجبور نہ کرو ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 10 " لوگوں کو ٹھگنا بند کرو ۔ صحیح باٹ ، صحیح ترازو اور صحیح ایفہ کا استعمال کرو ۔ 11 ایفہ ( خشک چیزوں کا پیمائشی آلہ ) اور بت ( سیّال کی چیزوں کی پیمائش کا آلہ ) ایک ہی وزن کا ہونا چاہئے ۔ تا کہ بَت میں خومر کا دسواں حصہ ہو ۔ اور ایفہ بھی خومر کا دسواں حصہ ہو ۔ اس کا اندازہ خومر کے مطابق ہو ۔ 12 ایک مثقال بیس جیرہ کے مطابق ہونا چاہئے ۔ ایک ماشہ ساٹھ مثقال کے برابر ہونا چاہئے ۔ یہ بیس مثقال جمع پچیس مثقال جمع پندرہ مثقال کے برابر ہونا چاہئے ۔ 13 " یہ خاص تحفہ ہے جسے تمہیں دینا ہے : گیہوں کے خومر سے ایفہ کے چھٹا حصہ اور جو کے خومر سے ایفہ کا چھٹا حصہ دینا ۔ 14 تیل کے بَت کے بابت یہ حکم ہے کہ تم کرمے سے جو دس بت کا خومر ہے ایک بَت کا دسواں حصہ دینا کیوں کہ خومر میں دس بَت ہیں ۔ 15 ہر دو سو بھیڑوں کے لئے ایک بھیڑ اسرائیل میں سینچا ئی کے ہر ایک کنویں ( سیراب چراگا ہوں) سے ۔" یہ خاص قربانی اناج کی قربانی کے لئے ، جلانے کی قربانی کے لئے اور ہمدردی کی قربانی کے لئے ہے ۔ یہ سب قربانی لوگو ں کو پاک کرنے کے لئے ہے ۔" خداوند میرامالک یہ فرماتا ہے ۔ 16 " ملک کا ہر ایک شخص اسرائیل کے حکمراں کے لئے ایک نذردے گا ۔ 17 لیکن حکمراں کو خاص مقدس دنوں کے لئے ضروری چیزیں دینی چا ہئے ۔حکمراں کو جلانے کی قربانی ،اناج کی قربانی اور مئے کی قربانی کا اہتمام تقریب کے دن ، نئے چاند، سبت کے دن اور اسرائیل کے گھرانے کے تمام مقررہ تقریبو ں کے لئے کرنا چا ہئے ۔ حکمراں کو سبھی گنا ہ کی قربانی اناج کی قربانی ، جلانے کی قربانی ہمدردی کی قربانی جو اسرائیل کے گھرانے کو پاک کرنے کے لئے استعمال کی جا تی ہے دینی چا ہئے ۔" 18 خداوند میرے مالک نے یہ باتیں بتا ئیں ۔" پہلے مہینے میں ، مہینے کے پہلے دن تم ایک بے عیب نیا بیل لو گے تمہیں اس بیل کا استعمال ہیکل کو پاک کرنے کے لئے کرنا چا ہئے ۔ 19 کا ہن تھو ڑا خون گنا ہ کی قربانی سے لے گا اور اسے ہیکل کے ستونو ں اور قربان گا ہ کی کرسی کے چاروں کو نوں اور اندرونی آنگن کے پھاٹک کی چو کھٹوں پرلگا ئے گا ۔ 20 تم یہی کام مہینے کے ساتویں دن اس شخص کے لئے کرو گے جس نے غلطی سے گنا ہ کردیا ہو ۔ یا انجانے میں کیا ہو ۔ اس طرح تم ہیکل کو پاک کرو گے ۔ 21 " پہلے مہینے کے چودھویں دن تمہیں فسح کی تقریب منانا چا ہئے ۔بغیر خمیری رو ٹی تمہیں سات دن تک ضرور رکھنا چا ہئے ۔ 22 اس وقت حکمراں ایک بیل اپنے لئے اور بنی اسرائیلیوں کے لئے قربانی کریگا ۔ بیل گنا ہ کی قربانی کے لئے ہو گا ۔ 23 حکمراں سات بیل اور سات مینڈھوں کی قربانی سات دن کی تقریب میں ہر ایک دن پیش کرینگے ۔ یہ بغیر کسی عیب کے ہو نی چا ہئے ۔ وہ قربانی خداوند کے لے جلانے کی قربانی ہو گی گناہ کی قربانی کے لئے اسے ہر روز ایک بکرا کی قربانی پیش کرنی چا ہئے ۔ 24 اور وہ ہر ایک بیل کے ساتھ ایک ایفہ اناج کی قربانی اور ہر ایک مینڈھے کے ساتھ ایک ایفہ دیگا ۔ اور حکمراں کو ہر ایک ایفہ کے ساتھ ایک ہین تیل بھی دینا چا ہئے 25 حکمراں کو یہی کام تقریب کے سات دن تک کرنا چا ہئے ۔ یہ تقریب ساتویں دن مہینے کے پندرھویں دن شروع ہو تی ہے ۔ یہ قربانی ، گنا ہ کی قربانی جلانے کی قربانی اناج کی قربانی اور تیل کی قربانی ہو گی ۔"

46:1 " خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، "اندرونی آنگن کا مشرقی پھاٹک کام کے چھ دنوں میں بند رہیگا ۔ لیکن یہی سبت کے دن اور نئے چاند کے دن کھلیگا ۔" 2 حکمراں پھاٹک کی دہلیز سے اندر آئیں گے۔ اور اس پھاٹک کے ستون کے سہا رے کھڑے ہونگے ۔ تب کا ہن حکمراں کو جلانے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی چڑھا ئے گا ۔ حکمراں پھاٹک کے آستانہ پر عبادت کریں گے ۔ تب و ہ با ہر جا ئے گا لیکن پھاٹک شام ہو نے تک بند نہیں ہو گا۔ 3 سبھی لوگ بھی اسی پھاٹک کے دروازہ پر سبت کے دن اور نئے چاند کے وقتوں میں خداوند کے حضور عبادت کیا کریں گے ۔ 4 " حکمراں خداوند کو سبت کے دن جلانے کی قربانی پیش کرنا چا ہئے ۔اسے بے عیب چھ میمنہ اور بے عیب ایک مینڈھا دینا چا ہئے ۔ 5 اسے ایک ایفہ نذر کی قربانی مینڈھے کے ساتھ دینی چا ہئے حکمراں اتنی اناج کی قربانی میمنوں کے ساتھ دے گا ۔ جتنی وہ دے سکتا ہے ۔ اسے ایک ہین زیتون کا تیل ہرایک ایفہ نذر کے ساتھ دینا چا ہئے ۔ 6 " نئے چاند کے دن اسے ایک بیل قربانی کر ناچا ہئے ۔ جو بے عیب ہو ۔ وہ چھ میمنے اور ایک مینڈھا جو بے عیب ہو بھی قربانی کریگا ۔ 7 حکمرا ں کو بیل کے ساتھ ایک ایفہ اناج کی قربانی دینی چا ہئے ۔ حکمرا ں کو میمنوں کے سا تھ اناج کی قربانی اور ہر ایک ایفہ اناج کی قربانی کے لئے ایک ہین تیل جتنا ہو سکے دینا چا ہئے ۔ 8 " حکمراں کو مشرقی پھاٹک کے برآمدہ سے ہو کر مقدس جگہ میں آنا چا ہئے اور اسی راستے سے وا پس جانا چا ہئے ۔ 9 " جب ملک کے با شندے خداوند سے ملنے مقررہ تقریب پر آئیں گے تو جو شخص شمالی پھاٹک سے سجدہ کرنے کیلئے داخل ہو گا وہ جنوبی پھاٹک سے جا ئے گا ۔جو شخص جنوبی پھاٹک سے داخل ہوگا ۔ وہ شمالی پھاٹک سے جائے گا ۔ کوئی بھی اسی راستہ سے نہیں لوٹے گا جس سے داخل ہوا ہو ۔ ہر ایک شخص کو سیدھے آگے بڑھنا چاہئے ۔ 10 جب لوگ اندر جائیں گے تو حکمراں کو اندر جانا چاہئے ۔ اور جب لوگ باہر جائیں گے تو حکمراں کو بھی با ہر جانا چاہئے ۔ 11 "تقریب کے دنوں اور دوسرے خاص اجلاس کے موقعوں پر ایفہ اناج کی قربانی ہر نئے بیل کے ساتھ چڑھائی جانی چاہئے ۔ ایک ایفہ اناج کی قربانی ہر مینڈ ھے کی ساتھ چڑھائی جانی چاہئے ۔ اور ہر ایک میمنہ کے ساتھ اسے جتنا زیادہ وہ دے سکے دینا چاہئے ۔ لیکن اسے ایک ہین تیل ہر ایک ایفہ کے لئے تحفہ کے طور پر دینا چاہئے 12 " جب حکمراں خدا وند کو رضا کی قربانی دیتے ہیں یہ جلانے کی قربانی ، ہمدردی کی قربانی یا رضا کی قربانی ہو سکتی ہے ۔ جب یہ قربانی پیش کی جائے گی تو اسکے لئے مشرق کا پھاٹک کھلا ہونا چاہئے ۔ تب اسے اپنی جلانے کی قربانی اور اپنی ہمدردی کی قربانی کو سبت کے دن کی طرح چڑھانی چاہئے ۔ اسکے چلے جانے کے بعد پھاٹک بند ہوجائے گا ۔ 13 " تمہیں ایک برس کا ایک بے عیب میمنہ چڑھانا چاہئے ۔ یہ ہر روز صبح خدا وند کے جلانے کی قربانی کے لئے ہوگا ۔ 14 تم ہر روز میمنہ کے ساتھ اناج کی قربانی بھی چڑھاؤ گے ۔ یعنی ایفہ کا چھٹا حصہ آٹا اور ایک تہائی ہین تیل اس میں ملاؤ گے ۔ یہ خدا وند کے حضور میں روزانہ اناج کی قربانی کے طور پر چڑھائی جائے گی ۔ 15 اس طرح وہ لوگ ہمیشہ میمنہ ، اناج کی قربانی اور جلانے کی قربانی کے لئے تیل ہر روز صبح چڑھاتے رہیں گے ۔ " 16 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اگر حکمراں اپنی زمین کے کسی حصہ کو اپنے بیٹوں کو تحفہ کے طور پر دیں گے تو وہ بیٹوں کی ہوگی یہ انکی میراث ہے۔ 17 لیکن اگر کوئی حکمراں اپنی زمین کے کسی حصہ کو اپنے غلام کو ہدیہ کے طور پر دیتے ہیں تو وہ ہدیہ اس کے جوبلی سال تک ہی اسکا رہے گا اور تب ہدیہ حکمراں کو واپس ہوجائے گا ۔ صرف بادشاہ کے بیٹے ہی اسکی زمین کے ہدیہ کو اپنے پاس رکھ سکتے ہیں ۔ 18 اور حکمراں لوگوں کی زمین کا کوئی بھی حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی انہیں اپنی زمین چھوڑ نے پر مجبور کریں گے ۔ اسے اپنی زمین کا ایک حصہ اپنے بیٹوں کو دینا چاہئے ۔ اس طرح سے ہمارے لوگ اپنی زمین سے الگ ہونے کے لئے مجبور نہیں کئے جائیں گے ۔ " 19 وہ شخص مجھے مدخل کی راہ سے بغل کے پھاٹک میں لے گیا۔ وہ مجھے شمال میں کاہنوں کے مقدس کمروں میں لے گیا ۔ وہاں اس نے مجھے مغربی کنارے پر ایک جگہ دکھائی ۔ 20 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " یہی وہ مقام ہے جہاں کاہن جرم کی قربانی اور گناہ کی قربانی کو پکائیں گے ۔ اسی جگہ کاہن اناج کی قربانی کو پکائیں گے۔ تا کہ انہیں ان قربانیوں کو بیرونی آنگن میں لے جانے کی ضرورت نہ رہے ۔ اس طرح وہ ان مقدس چیزوں کو باہر نہیں لے جائیں گے جہاں عام لوگ ہوں گے ۔ " 21 تب وہ شخص مجھے بیرونی آنگن میں لایا ۔ وہ مجھے آنگن کے چاروں کونوں میں لے گیا ۔ آنگن کے ہر ایک کونے میں ایک چھوٹا آنگن تھا ۔ 22 آنگن کے کونوں میں چھو ٹے چھوٹے آنگن تھے ۔ ہر ایک چھوٹا آنگن چالیس ہاتھ لمبا اور تیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ چاروں کونے ایک ہی ناپ کے تھے ۔ 23 اندر ان چھوٹے آنگن کی چاروں جانب اینٹ کی ایک دیوار تھی ۔ ہر ایک دیوار میں کھانا پکانے کے مقام بنے تھے ۔ 24 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " یہ وہ باورچی خانے ہیں جہاں وہ لوگ جو ہیکل میں خدمت کرتے ہیں لوگوں کی قربانیوں کو پکاتے ہیں ۔ "

47:1 وہ شخص مجھے ہیکل کے دروازہ پر واپس لے گیا ۔ میں نے ہیکل کے مشرقی آستانہ کے نیچے سے پانی آتے دیکھا ( ہیکل کا سامنا ہیکل کی مشرقی جانب ہے ) پانی ہیکل جنوبی کنارے کے نیچے سے قربان گاہ کے جنوب میں بہتا تھا ۔ 2 وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک سے باہر لایا اور بیرونی پھاٹک کے مشرق کی طرف چاروں جانب لے گیا ۔ پھاٹک کے جنوب کی جانب پانی بہہ رہا تھا ۔ 3 وہ شخص مشرق کی جانب ہاتھ میں پیمائش کی ڈوری لے کر بڑھا ۔ اس نے ایک ہزار ہاتھ ناپا ۔ تب وہ مجھے جس مقام پر پانی سے ہوکر لے گیا ۔ وہاں پانی صرف میرے ٹخنے تک گہرا تھا ۔ 4 اس شخص نے پھر اور ایک ہزار ناپا ۔ تب وہ مجھے اس مقام پر پانی سے ہوکر لے گیا ۔ وہاں پانی میرے گھٹنوں تک گہرا تھا ۔ تب اس نے اور ایک ہزار ناپا اور اس مقام پر پانی سے ہوکر لے گیا ۔ وہاں پانی کمر تک گہرا تھا ۔ 5 اس شخص نے اور ایک ہزار ناپا لیکن وہاں پانی اتنا گہرا تھا کہ عبور نہ کیا جا سکتا تھا ۔ گویا کہ ایک دریا بن گیا تھا ۔ پانی تیر نے کے درجہ کو پہنچ گیا تھا ۔ یہ دریا اتنا گہرا تھا کہ اسے چل کر عبور نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ 6 تب اس شخص نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم نے جن چیزوں کو دیکھا ان پر گہرائی سے توجّہ دی ؟ " تب وہ شخص مجھے دریا کے کنارے واپس لے آیا ۔ 7 جیسے ہی میں دریا کے کنارے واپس آیا ۔ میں نے دریا کے دونوں کنارے پر بہت سے درخت دیکھے ۔ 8 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " یہ پانی مشرقی علاقہ کی طرف بہتا ہے اور ریگستان سے ہوکر سمندر کی طرف بہتا ہے ۔ اور سمندر کے نمکین پانی میں ملتے ہی تازہ پانی ہوجاتا ہے ۔ 9 اس پانی میں بہت مچھلیاں ہیں اور جہاں یہ دریا بہتا ہے وہاں کئی طرح کے جانور رہتے ہیں ۔ کیوں کہ وہاں پانی جاتا ہے اور تازہ ہوجاتا ہے اس لئے ہر چیز وہاں رہے گی جہاں دریا بہتا ہے ۔ 10 تم ماہی گیروں کو لگاتار عین جدی سے عین عجلیم تک کھڑے دیکھ سکتے ہو ۔ تم انکو اپنی مچھلی کے جالوں کو پھینکتے اور کئی طرح کی مچھلیاں پکڑ تے دیکھ سکتے ہو اسکی مچھلیاں اپنی اپنی جنس کے مطابق بڑے سمندر کی مچھلیوں کی مانند کثرت سے ہونگی ۔ 11 لیکن دلدل اور گڑھوں کے ملک کے چھوٹے حصے تازہ نہیں بنائے جا سکتے ۔ وہ نمک کے لئے چھوڑے جائیں گے ۔ 12 ہر قسم کے پھل دار درخت دریا کے دونوں جانب اگتے ہیں ۔ انکے پتے کبھی سوکھتے اور مرتے نہیں ۔ ان درختوں پر پھل لگنا کبھی نہیں رکیں گے ۔ درخت ہر ماہ پھل پیدا کرتے ہیں کیوں ؟کیوں کہ پیڑوں کے لئے پانی ہیکل سے آتا ہے ۔ پیڑوں کے پھل خوراک بنیں گے ۔ اور انکی پتیاں دوا کے لئے ہونگی ۔ " 13 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " یہ سرحدیں اسرائیل کے گھرانوں میں زمین کو بانٹنے کے لئے ہیں ۔ یوسف کو دو حصّے ملیں گے ۔ 14 تم زمین کو مساوی طریقے سے تقسیم کرو گے ۔ میں نے اس زمین کو تمہا رے با پ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس لئے میں یہ زمین تمہیں دے رہا ہو ں۔ 15 " یہاں زمین کے یہ حدود ہیں ۔شمال کی طرف بڑے سمندر سے لے کر حتلون سے ہو تی ہو ئی صداد کے مدخل تک ۔ 16 حمات ، بیروت ، سبریم جو دمشق اور حمات کی سر حد کے بیچ میں ہے ،حصر ہتیکون ( جو حوران کی سرحد پر ہے ) کی جانب مُڑتی ہے ۔ 17 اس طرح سر حد پھیلتی ہو ئی سمندر سے حصر عنان تک جاتی ہے جو کہ دمشق اور حمات کی شمالی سر حد پر ہے ۔ یہ شمال کی جانب ہے ۔ 18 " مشرق کی جانب سر حد حصر عینان سے حوران اور دمشق کے بیچ جا ئے گی اور دریائے یردن کے سہا رے جلعاد اور اسرائیل کی زمین کے بیچ مشرقی سمندر تک لگاتار تمر تک جا لے گی ۔ یہ مشرقی سر حد ہو گی ۔ 19 " جنوبی جانب سر حد تمر سے لگاتار مریبوت قادس کے نخلستان تک جا ئے گی اور تب یہ نہر مصر کے سہا رے بڑے سمندر تک جا تا ہے ۔ یہ جنوبی سر حد ہے ۔ 20 مغرب کی طرف بڑا سمندر لگاتار حمات کے سامنے کے علاقہ تک سر حد بنے گا ۔ یہ تمہا ری مغربی سر حد ہو گی ۔ 21 اس طرح تم اس زمین کو اسرائیل کے گھرانے کے گروہ میں تقسیم کرو گے ۔ 22 تم اس جائیداد کو اپنی میراث اور اپنے بیچ رہنے وا لے غیر ملکیوں جو تمہا رے درمیان رہتے ہیں اور جن کے بچے بھی تمہا رے بیچ رہتے ہیں میراث کے طور پر تقسیم کرو گے ہو سکتا ہے کہ یہ غیر ملکی باشندے ہونگے ۔ لیکن یہ پیدا ئشی طور سے اسرائیلی ہو نگے ۔ وہ لوگ کچھ میراث تمہا رے ساتھ اسرائیل کے قبیلوں کے درمیان بھی حاصل کریں گے ۔ 23 خاندانی گروہ جس کے بیچ باشندہ رہتا ہے اسے کچھ زمین دیگا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ہے ۔

48:1 "شمالی سر حد بڑے سمندر سے مشرقی حتلون سے حمات درّہ اور تب لگاتار حصر عینان تک جا تی ہے یہ دمشق اور حمات کی سرحدوں کے درمیان ہے ۔ خاندانی گروہ میں سے اس گروہ کی زمین ان سرحدوں کے مشرق سے مغرب کو جا ئے گی ۔شمال سے جنوب اس علاقہ کے خاندانی گروہ ہیں ،دان ، آشر ،نفتالی ،منسّی ،افرائیم ، روبن ، یہودا ہ ۔ 2 3 4 5 6 7 8 " زمین کا دوسرا علاقہ خاص استعمال کے لئے ہو گا ۔ یہ زمین یہواد ہ کی زمین کے جنوب کی طرف واقع ہے ۔ یہ مشرقی علاقہ شمال سے جنوب تک پچیس ہزار ہا تھ لمبا ہے ۔ یہ مشرق سے مغرب تک اتنا چو ڑا ہو گا جتنا دیگر خاندانی گروہ کا ہو گا ۔ ہیکل زمین کے اس حصّہ کے بیچ ہو گا ۔ 9 تم اس زمین کو خدا وند کو مخصوص کرو گے ۔ یہ پچیس ہزار ہا تھ لمبی اور بیس ہزار ہا تھ چو ڑی ہو گی ۔ 10 زمین کا یہ خاص علاقہ کا ہنوں اور بنی لا وی میں تقسیم ہو گا ۔کا ہن اس علاقہ کا ایک حصّہ پا ئیں گے ۔ یہ زمین شمال کی جانب پچیس ہزار ہا تھ لمبی اور مغرب کی جانب دس ہزار ہا تھ چو ڑی ،مشرق کی جانب دس ہزار ہا تھ چو ڑی اور جنوب کی جانب پچیس ہزار ہا تھ لمبی ہو گی ۔ 11 یہ زمین صدوق کی نسلوں کیلئے ہے ۔ یہ لوگ میرے مقدس کا ہن ہو نے کیلئے منتخب کئے گئے تھے ۔کیو ں؟ کیونکہ انہوں نے تب بھی میری خدمت کرنا جا ری ر کھا جب اسرائیل کے دیگر لوگو ں نے مجھے چھو ڑدیا ۔ صدوق کے گھرانے نے مجھے لاوی گھرانے کے گروہ کے دیگر لوگوں کی طرح نہیں چھو ڑا ۔ 12 زمین کا یہ خاص حصّہ ان کا ہنو ں کا ہو گا اور یہ مقدس ہو گا ۔ یہ بنی لا وی کی زمین سے لگا ہوا ہو گا ۔ 13 " کا ہنو ں کی زمین سے لگی زمین کے پلاٹ کو بنی لا وی اپنے حصّہ کے طو پر پا ئیں گے ۔ یپ پچیس ہزار ہا تھ لمبی ، دس ہزار ہا تھ چو ڑی ہو گی ۔ وہ لوگ پچیس ہزار ہا تھ لمبی اور دس ہزار ہا تھ چو ڑی زمین کا ایک پلاٹ حاصل کریں گے ۔ 14 بنی لا وی اس زمین کا کو ئی حصہ نہ تو بیچیں گے نہ ہی بدلیں گے ۔ وہ اس زمین کا کو ئی بھی حصہ بیچنے کا حق نہیں رکھتے ۔ وہ ملک کے اس حصے کے ٹکڑے نہیں کر سکتے ۔کیوں؟ کیونکہ یہ زمین خداوند کی ہے۔ یہ نہایت خاص ہے ۔ یہ زمین کا بہترین حصہ ہے ۔ 15 " زمین کاا یک حصہ پانچ ہزار ہا تھ چو ڑا اور پچیں ہزار ہا تھ لمبا ہو گا جو کا ہنو ں اور بنی لا وی کو دی گئی زمین سے زیادہ لمبا ہو گا ۔ یہ زمین شہر، جانورو ں کی چراگاہ اور گھر بنانے کیلئے ہو سکتی ہے ۔عام لوگ اس کا استعما ل کر سکتے ہیں ۔ شہر اس کے بیچ میں ہو گا ۔ 16 شہر کا ناپ یہ ہے : شمال کی جانب یہ ساڑھے چار ہزار ہا تھ ہو گا ۔ مشرق کے جانب یہ ساڑھے چار ہزار ہا تھ ہو گا ۔ جنوب کی جانب یہ ساڑھے چار ہزار ہا تھ ہو گا ۔ مغرب کی جانب بھی یہ ساڑھے چار ہزار ہا تھ ہو گا ۔ 17 شہر کی چراگاہ ہو گی ۔ یہ چراگا ہیں ڈھا ئی سو ہا تھ شمال کی جانب ،ڈھائی سو ہا تھ جنوب کی جانب ہو گی ۔ وہ ڈھا ئی سو ہا تھ مشرق کی جانب اور ڈھا ئی سو ہا تھ مغرب کی جانب ہو گی ۔ 18 مغربی حصہ کے کنا رے جو لمبا ئی بچے گی وہ دس ہزار ہا تھ مشرق میں اور دس ہزار ہا تھ مغرب میں ہو گی ۔ یہ زمین مقدس زمین کے ایک طرف ہو گی ۔ زمین کا یہ پلاٹ شہر کے مزدوروں کے لئے اناج پیدا کریگا ۔ 19 شہر کے مزدور اس میں کا شتکاری کرینگے ۔مزدور اسرائیل کے سبھی گھرانے کے گروہ میں سے ہونگے ۔ 20 " زمین کا یہ پلاٹ مربع نما ہو گا یہ پچیس ہزار ہا تھ لمبا اور پچیس ہزار ہا تھ چو ڑا ہو گا ۔ تم اس حصہ کو خاص کاموں کے لئے الگ رکھو گے ۔ یہ کا ہنوں اور لا ویوں کے مقدس حصّوں اور شہرو کے حصّہ سمیت ہے ۔ 21 "اس خاص زمین کا ایک حصّہ ملک کے حکمراں کیلئے ہو گا ۔حکمراں کے بیچ میں ایک مربع نما پلاٹ ہو گا ۔ یہ پچیس ہزار ہا تھ لمبا اور پچیس ہزار ہا تھ چو ڑا ہو گا ۔اس کا ایک حصہ کا ہنوں کے لئے ، ایک حصہ لا وی کے لئے اور ایک حصہ ہیکل کیلئے ہو گا ۔ ہیکل ان پلا ٹوں کے بیچ ہو گا ۔ اس مربع کے مشرقی اور مغربی جانب کی بقیہ زمین حکمراں کی ہو گی۔حکمراں بنیمین اور یہودا ہ کی زمین کے بیچ کی زمین پا ئیں گے ۔ 22 23 "خاص حصہ کے جنوب میں اس گھرانے کے گروہ کی زمین ہو گی جو نہر یردن کے مشرق میں رہتا تھا ۔ ہر گھرانے کے گروہ اس زمین کا ایک حصہ پا ئیں گے ۔ جو مشرقی سر حد سے بڑے سمندر تک گئی ہے ۔شمال سے جنوب کے یہ گھرانے کے گروہ ہیں : بنیمین، شمعون، اشکار، زبولون اور جاد ۔ 24 25 26 27 28 " جاد کی زمین کی جنوبی سر حد تمر سے مریبوت قادس کے نخلستان تک جا ئے گی ۔ تب نہر مصر سے بڑے سمندر تک پہنچے گی ۔ 29 اور یہی وہ زمین ہے جسے تم اسرائیل کے گھرانے کے گروہ میں تقسیم کرو گے ۔ وہی ہر ایک گھرانے کا گروہ پا ئے گا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ! 30 " شہر کے یہ پھاٹک ہیں ۔ پھاٹکو ں کا نام اسرائیل کے گھرانے کے گروہ کے نامو ں پر ہونگے ۔ " شمال کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہا تھ لمبا ہو گا ۔ 31 اس میں تین پھاٹک ہونگے ۔ روبن کا پھاٹک ، یہودا ہ کا پھاٹک اور لا وی کا پھاٹک ۔ 32 " مشرق کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہا تھ لمبا ہو گا ۔ اس میں تین پھاٹک ہونگے ۔ یوسف کا پھاٹک ، بنیمین کا پھاٹک ، اور دان کا پھاٹک ۔ 33 " جنوب کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہا تھ لمبا ہو گا ۔ اس میں تین پھاٹک ہونگے: شمعون کا پھاٹک ، اشکار کا پھاٹک ، اور زبولون کا پھاٹک ۔ 34 " مغرب کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہا تھ لمبا ہو گا ۔ اس میں تین پھاٹک ہونگے: جاد کا پھاٹک ، آشر کا پھاٹک ، اور نفتالی کا پھاٹک ۔ 35 " شہر کے چاروں جانب کا فاصلہ اٹھا رہ ہزار ہا تھ ہو گا ۔ اور شہر کانام اسی دن سے ہو گا : " خداوند وہاں ہے ۔"