Genesis

1:1 ابتداء میں خدا نے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا ۔ 2 زمین پوری طرح خالی اور ویران تھی ؛اور زمین پر کوئی چیز نہ تھی ۔ سمندر کے اُوپر اندھیرا چھایا ہوا تھا ۔خدا کی روح پانی کے اوپر متحرک تھی ۔ 3 تب خدا نے کہا کہ " روشنی ہوجا" تو روشنی ہوگئی ۔ 4 خدا نے روشنی کو دیکھا خدا کو روشنی بڑی بھلی معلوم ہوئی ۔ تب خدا نے اندھیرے کو روشنی سے علیحٰدہ کردیا۔ 5 خدا نے روشنی کو "دِن"اور اندھیرے کو "رات کا نا م دِیا۔ شام ہوئی اور پھر صبح ہوئی ۔ یہ پہلا دن تھا۔ 6 تب خدا نے کہا ،" پانی کو دو حصّوں میں تقسیم کرنے کے لئے ذخیرہٴ آب کے درمیان ہوا پیدا ہونی چاہئے ۔" 7 اِس طرح خدا نے فضاء کو پیدا کرکے پانی کو علیحٰدہ کردیا ۔ پانی کا کچھ حصّہ ہوا کے اوپر تھا اور کچھ حصّہ ہوا کے نیچے تھا ۔ 8 خدا نے اُس ہوا کو "آسمان " کانام دیا ۔ اِس طرح شام اور صبح ہوئی اور یہ دُوسرا دِن تھا ۔ 9 تب خدا نے کہا ، " آسمان کے نیچے پایا جانے والا پانی ایک جگہ جمع ہوکر خشک زمین نظر آئے ۔ " تو ایسا ہی ہوا ۔ 10 خدا نے سوکھی زمین کو "خشکی "اور ایک جگہ جمع ہوئے ذخیرہٴ آب کو "سمندر " کانام دیا ۔ اور خدا نے دیکھا یہ سب اچھا ہے ۔ 11 پھر خدا نے کہا ،" زمین گھاس اور دانوں کو پیدا کرنے والے پودے اور میوے کے درخت اُگائے اور میوے کے درخت بیج والا پھل پیدا کرے ۔ اور ہر ایک درخت اپنی ہی نسل کا بیج پیدا کرے ۔ " اور ایسا ہی ہوا ۔ 12 زمین نے گھاس اور اناج پیدا کرنے والے پودوں کو اُ گایا اور بیج والے پھل کے درختوں کو اگایا اور ہر ایک درخت نے اپنی ہی نسل کا بیج پیدا کیا ۔ خدا نے دیکھا کہ یہ سب اچھا ہے ۔ 13 اسی طرح شام سے صبح ہوکر تیسرا دن بنا ۔ 14 تب خدا نے کہا ، " آسمان میں روشنی پیدا ہو ۔ اور یہ روشنی دن سے رات کو الگ کرے ۔ اور یہ روشنی خاص قسم کی نشانی قرار پائے ۔ اور یہ خاص اوقات ، دنوں اور سالوں کو ظاہر کرے ۔ 15 اور کہا کہ یہ روشنی (نور) آسمان ہی میں رہکر زمین پر اپنے اُجالے کو پھیلائے ۔"اور ایسا ہی ہوا ۔ 16 اِس لئے خدا نے دو بڑی روشنی پیدا کی ۔ دِن پر حکمرانی کرنے کے لئے خدا نے بڑی روشنی کو پیدا کیا۔ ٹھیک اسی طرح رات پر حکمرانی کرنے کے لئے اس سے قدرے چھوٹی روشنی پیدا کی۔اِس کے علاوہ خدا نے ستاروں کو بھی پیدا کیا ۔ 17 زمین کو روشن کرنے کے لئے خدا نے اِن روشنیوں کو آسمان میں قائم کیا ۔ 18 رات اور دن پر حکو مت کرنے کے لئے اس نے ان روشنیوں کو آسمان میں قائم کیا ۔ یہ روشنی کو اندھیرے سے الگ کیا ۔ خدا نے دیکھا یہ اچھا ہے ۔ 19 اِس طرح شام سے صبح ہوکر چوتھا دِن بنا۔ 20 پھر خدا نے کہا ، "پانی میں آبی جانور بھر جائے، زمین پر فضاء میں پرندے اُڑتے پھریں ۔" 21 پھر اسی طرح خدا نے سمندر میں بڑی جسامت و حجم رکھنے والے جانوروں کو پیدا کیا ۔ سمندر میں تیرنے وا لے ہر قسم کے جانداروں کو اور بازووپرَ رکھنے وا لے ہر قسم کے پرندوں کو خدا نے پیدا کیا ۔ اور خدا کو یہ ساری (مخلوق) بھلی لگی ۔ 22 خدا نے انہیں برکت دی اور کہا ، " پھُولو پھَلو اور اپنی نسلوں کو بڑھا ؤ اور سمندروں کو بھر دو ۔ اور زمین پر بہت سے پرندے ہو جا ئیں۔" 23 اس طرح شام سے صبح ہو کر پانچواں دن بنا ۔ 24 تب خدا نے کہا ، " زمین مختلف قسم کے جانداروں کو اُن کی ذات کی مناسبت سے پیدا کرے ۔ ہر قسم کی بڑی جسامت وا لے جانور اور رینگنے والے چھو ٹے جا نور پیدا ہو کر ان میں اِضافہ ہو ۔" اور ایسا ہی ہوا ۔ 25 اِسی طرح خدا نے ہر قسم کے جانور پیدا کئے۔ خدا نے وحشی جانوروں اور پالتو جانوروں اور رینگنے وا لے جانوروں کو پیدا فرما یا ۔ اور خدا نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے ۔ 26 تب خدا نے کہا ، " اب ہم انسان کو ٹھیک اپنی مُشابہت پر پیدا کریں گے ۔ اور انسان ہم جیسا ہی رہے اور انسان سمندر میں پا ئی جانے وا لی تمام مچھلیوں پر ، اور فضاء میں اُ ڑنے وا لے تمام جانوروں پر، بڑے جانوروں پر اور چھو ٹے جانوروں پر اپنی مرضی چلا ئے۔" 27 اِس لئے خدا نے انسان کو اپنی ہی صورت پر پیدا کیا ۔ اور خدا نے اپنی ہی مُشابہت پر انسان کو پیدا کیا ۔ اور خدا نے ان کو مرد اور عورت کی شکل و صورت بخشی ۔ 28 خدا نے ان کو خیر و برکت دی ۔ اور خدا نے ان سے کہا ، "تم اپنی افزائشِ نسل کرو اور زمین میں پھیل جا ؤ اور اُس کو اپنی تحویل میں لے لو ۔ اور کہا کہ سمندر میں پا ئی جانے وا لی مچھلیوں پر اور فضا ء میں اُ ڑنے وا لے پرندوں پر اور زمین پر چلنے پھِر نے وا لے ہر ایک جاندار پر اپنا حکم چلا ؤ ۔" 29 اِس کے علا وہ خدا نے ان سے کہا ، "اناج اُگا نے وا لے تمام پو دے اور بیج سے پیدا ہو نے وا لے تمام میوؤں کے درخت تم کو بطور غذا دیا ہو ں۔ 30 اور ہری بھری گھا س کے انبار جانوروں کو بطور غذا دیا ہوں۔ اور کہا کہ زمین پر بسنے وا لے ہر ایک چو پا ئے اور آسمان کی بلندیوں میں اُڑ نے و ا لے ہر ایک پرندے اور زمین پر متحرک ہر ایک اس کو بطور غذا کھا ئے گا ۔" اور ایسا ہی ہوا ۔ 31 خدا نے ان تمام چیزوں کو جن کو اس نے پیدا فرما یا تھا دیکھا تو وہ سب اُ س کو بہت ہی بھلی لگیں۔ اِس طرح شام سے صبح ہو کر چھٹا دِن ہوا ۔

2:1 اِس طرح زمین و آسمان اور ا ن کی ہر چیز تکمیل پا ئی ۔ 2 خدا نے اپنی تخلیق کے کام کو پو را کر دیا ۔ اس لئے اس نے ساتویں دن آرام کیا ۔ 3 خدا نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُس کو مقدس دن قرار دیا ۔ اس نے اپنی تخلیق کے کام کو پوُرا کر کے اسی دن آرام کیا اس لئے خدا نے اس دن کو ایک خاص دن بنا یا ۔ 4 یہ زمین و آسمان کی تا ریخ ہے ۔ خداوندخدا نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور اُس وقت جو حالات پیش آئے وہی اس کی تا ریخ ہے ۔ 5 یہ اُس وقت کی بات ہے جب زمین پر کو ئی درخت یا پو دا نہیں اُگتا تھا ۔ یہ اس لئے تھا کیو نکہ خداوند خدا نے زمین پر پانی نہیں برسایا تھا ۔ اور کھیتی باڑی کرنے کے لئے زمین پر کو ئی انسان بھی نہ تھا ۔ 6 زمین سے پانی کا چشمہ اُبل پڑا اور ساری زمین کو سیراب کیا ۔ 7 ایسی صورت میں خداوند خدا نے زمین سے مٹی لی اور انسان کو بنا یا اور ناک میں زندگی کی سانس پھونک دی تب انسان ایک ہی ذی روح بن گیا ۔ 8 خداوند نے مشرقی سمت میں ایک باغ لگا یا جو کہ عدن میں ہے ۔ اور خود کے بنا ئے ہو ئے اِنسان کو اس باغ میں رکّھا ۔ 9 خداوند خدا نے اس باغ میں ہر قسم کے خوشنُما درخت او ر بطور غذا ہر قسم کے ثمر آور درخت بھی لگا یا ۔ اس کے علا وہ باغ کے بیچوں بیچ زندگی دینے وا لا درخت بھی اُگا یا ۔ اور اچھے اور بُرے ( نیکی وبدی ) کا شعور پیدا کر نے وا لا درخت بھی لگوا یا ۔ 10 عدن سے ایک ندی بہتی اور باغ کے درختوں کو سیراب کر تی ۔ پھر وہی ندی شا خوں میں منقسم ہو کر چاربڑے ندیو ں کا منبع بن گئیں۔ 11 پہلی ندی کا نام فیسون ہوا ۔ اور سارے حویلہ ملک میں یہی ندی بہتی ہے ۔ اس ملک میں سونا تھا ۔ 12 حویلہ کا سو نا کا فی اچھا ہے۔ اِس کے علا وہ وہاں پر موتی ، سنگِ سلیمانی بھی تھا ۔ 13 دوسری ندی کا نام جیحو ن تھا ۔ ملک ایتھو پیا کے ہر حصّہ میں بہنے وا لی یہی ندی ہے ۔ 14 اور تیسری ندی کا نام دجلہ تھا ۔ جنوبی اسُور کے ملک میں بہنے وا لی یہی ندی ہے ۔ اور چوتھی ندی کا نام فرات تھا ۔ 15 خداوند خدا نے اس آدم کو عدن با غ میں کھیتی باڑی کر نے کے لئے اور اس کی دیکھ بھا ل کے لئے لے گیا اور اس کو عدن باغ ہی میں ٹھہرا یا ۔ 16 خداوند خدا نے آدم سے کہا ،" تو باغ کے کسی بھی درخت کا میوہ کھا سکتا ہے ۔ 17 لیکن نیکی اور بدی کی جانکا ری دینے وا لے درخت کے پھل کو تو ہر گز نہ کھا نا ۔ اور وہ یہ بھی حکم دیا کہ اگر تو کسی بھی وجہ سے درخت کا پھل کھا ئے گا تو تُو مر جا ئے گا ۔" 18 تب خداوند خدا نے کہا ، " آدم کا اکیلا رہنا اچھا نہ ہو گا اور اس لئے میں اسی کی مانند اس کا ایک مددگار بنا ؤں گا ۔" 19 خداوند خد انے زمین کی مٹی سے سطح زمین پر بسنے وا لے ہر جانور اور آسمان میں اُڑنے وا لے ہر پرندے کو بنا یا ۔ اور خداوند خدانے ان تمام کو آدم کے پا س لا یا یہ دیکھنے کے لئے کہ آدم ان کا کیا نام دیگا ۔ آدم نے اِن میں سے ہر ایک کا نام دیا ۔ 20 سطح زمین پر رہنے وا لے تمام جانوروں اور آسمان کی بُلندی میں اُڑنے وا لے تمام پرندوں اور جنگل میں رہنے وا لے تمام جنگلی جانوروں کا نام آدم نے رکھا ۔ آدم نے بے شُما ر جانوروں اور پرندوں کو دیکھا ۔ لیکن ان تمام میں سے اس نے کسی کو بھی اپنے لئے لا ئق مددگار نہ پا یا ۔ 21 اِس وجہ سے خداوند خدا نے آدم کو گہری نیند میں سُلا دیا اور اس کے جسم کی ایک پسلی کو نکال لیا اور پسلی کے اس خالی جگہ کو گوشت سے پُر کر دیا ۔ 22 اس نے آدم کی اس پسلی سے عورت کو پیدا کیا اور اس کو آدم کے پاس بلا یا ۔ 23 تب انہوں نے اس عورت کو دیکھ کر کہا ، " اب ٹھیک ہے ، یہ تو بس میری ہی مانند ہے ۔ اور اس کی ہڈیاں تو میری ہی ہڈیوں سے بنی ہیں۔ اور اس کا جسم میرے ہی جسم سے آیا ہے ۔ اوراس کو میں عورت کا نام دیتا ہوں۔ او ر کہا کہ یہ مرد سے پیدا ہو ئی ہے ۔" 24 اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کا ہو جا تا ہے ۔ اور وہ دو نوں ایک ہی جسم بن جا تے ہیں۔ 25 وہ دو نوں بر ہنہ تھے لیکن وہ شرمندہ نہیں ہو ئے ۔

3:1 خداوند خدانے جن تمام حیوانا ت کو پیدا کیا اور ان میں سے سانپ ہی چا لاک اور عیار رینگنے وا لا ہے ۔ سانپ نے اس عورت سے پو چھا ، " کیا یہ صحیح ہے کہ خدا نے تجھے باغ کے کسی بھی درخت کا میوہ کھا نے سے منع کیا ہے ؟" 2 عورت نے کہا ، نہیں " ہم لوگ باغ کے کسی بھی درخت سے پھل کھا سکتے ہیں۔ 3 لیکن ایک ایسا درخت ہے جس کا پھل ہم لوگوں کو نہیں کھانا چا ہئے ۔ خدا نے ہم سے کہا ہے ، " باغ کے بیچ وا لے درخت کا پھل تمہیں نہیں کھا نا چا ہئے ! تمہیں ا س د رخت کو چھو نا بھی نہیں چا ہئے ورنہ تم مر جا ؤ گے ۔ 4 اِس بات پر سانپ نے عورت سے کہا ، " تم نہیں مرو گی ۔ 5 خدا جانتا ہے کہ اگر تم اُس درخت کا پھل کھا ؤ گی تو تم میں خدا کی طرح اچھے اور بُرے کی تمیز کا شعور پیدا ہو جا ئے گا ۔" 6 عورت کو وہ درخت بڑا ہی خوشنُما معلوم ہوا ۔ اور اس نے دیکھا کہ اس درخت کا پھل کھا نے کے لئے بہت ہی مو زوں و مُناسب ہے ۔اس نے سوچا کہ اگر وہ اس درخت کا پھل کھا تی ہے تو وہ عقلمند ہو جا ئیگی ۔ اس لئے اس نے اس درخت کے پھل کو تو ڑ کر کھا یا ۔ اور اس کا تھو ڑا حصّہ اپنے شوہر کو بھی دیا اور اس نے بھی اسے کھا یا ۔ 7 ان کی آنکھیں کھل گئیں ان لوگوں نے محسوس کیا کہ وہ برہنہ تھے ۔ انہوں نے کچھ انجیر کے پتے لئے اسے ایک دوسرے سے جو ڑ کر اپنے اپنے جسموں کو ڈھک لئے ۔ 8 اس دن شام کو ٹھنڈی ہوا ئیں چل رہی تھیں، خداوند خدا باغ میں چہل قدمی کر رہا تھا ۔ جب آدم ا ور اس کی عورت نے اس کی چہل قدمی کی آوا ز سُنی تو باغ کے درختوں کی آڑ میں چھپ گئے ۔ 9 خداوند خدا نے پکا ر کر آدم سے پو چھا ، " تو کہا ں ہے ؟" 10 اس بات پر آدم نے جواب دیا ، " باغ میں تیری چہل قدمی کی آواز تو میں نے سُنی ۔ لیکن چونکہ میں برہنہ تھا اس لئے ما رے خوف کے چھُپ گیا ۔" 11 خداوند خدا نے آدم سے کہا ، " تجھ سے یہ کس نے کہا کہ تو ننگا ہے ؟ اور کیا تو نے اس ممنوعہ درخت کا پھل کھا یا جس درخت کا پھل کھا نے سے میں نے منع کیا تھا ؟۔" 12 اس پر آدم نے جواب دیا ، " تو نے میرے لئے جس عورت کو بنا یا اسی عورت نے اس درخت کا پھل مجھے دیا اس وجہ سے میں نے اس پھل کو کھا یا ۔ 13 تب خداوند خدا نے عورت سے پو چھا ، " تو نے کیا کیا ؟" اس عورت نے جواب دیا ، " سانپ نے مجھ سے مکرو فریب کیا اور میں نے وہ پھل کھا لیا ۔ 14 اس وقت خداوند خدا نے سانپ سے کہا ، " تو نے یہ بہت ہی بُرا کام کیا ہے ۔ اس لئے تیرے وا سطے بڑی خرابی ہو گی ۔ دیگر حیوانا ت کے مقابلے تیری حالت گھٹیا اور کمتر ہو گی ۔ تجھے اپنے ہی پیٹ کے بل رینگتے ہو ئے زندگی بھر مٹی ہی کھا نی ہو گی ۔ 15 میں تجھے اور اس عورت کو ایک دوسرے کا دُشمن بنا ؤں گا ۔ تیرے بچے اور اس کے بچے آپس میں دُشمن بنیں گے ۔ اس کا بیٹا تیرے سر کو کچلے گا ، اور تو اس کے پیر میں کا ٹے گا ۔" 16 تب خداوند خدا نے عورت سے کہا ، " جب تو حاملہ ہو گی تو بہت تکلیف اٹھا ئے گی ۔ اور تجھے وضع حمل کے وقت دردِزہ ہو گا ۔ اور تو مرد سے بہت محبت کرے گی ۔ لیکن وہ تجھ پر حکمرانی کرے گا ۔" 17 تب خداوند خدا نے آدم سے کہا ، " میں نے تجھے حکم دیا تھا کہ اُس ممنوعہ درخت کا پھل نہ کھا نا ۔ لیکن تو نے اپنی بیوی کی بات سُن کر اس درخت کے پھل کو کھا یا ۔ تیری وجہ سے میں زمین پر لعنت کرتا ہو ں۔ زمین سے اناج اُگا نے کے لئے تجھے زندگی بھر محنت و مشقت سے کام کرنا ہو گا ۔ 18 اور زمین تیرے لئے کانٹے اور گھاس پھوس اُگا ئے گی ۔ اور کھیت میں اُگنے وا لی اسی گھا س پھوس کو تو کھا ئے گا ۔ 19 اور تو غذا کے لئے اس وقت تک تکلیف اٹھا کر محنت کرے گا جب تک تیرے چہرے سے پسینہ نہ بہے ۔ اور تو مرتے دم تک تکلیف اٹھا کر کام کرتا رہے گا ۔ اس کے بعد تو مٹی بن جا ئے گا ۔ اس لئے کہ میں نے تیری تخلیق میں مٹی ہی کا استعمال کیا ہے ۔ اور کہا کہ جب تو مرے گا تو مٹی ہی بنے گا ۔" 20 آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا ۔ آدم کا اس کا نام حوّا رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ اس دنیا میں پیدا ہو نے وا لے ہر ایک کے لئے وہی ماں ہے ۔ 21 خداوند خدا نے حیوان کے چمڑے سے پو شاک بنا کر آدم کو اور اس کی بیوی کو پہنا یا ۔ 22 خداوند خدا نے کہا ، " وہ ہم جیسا ہو گیا ہے وہ اچھا ئی اور بُرا ئی کے بارے میں جانتا ہے ۔ اب ہو سکتا ہے کہ وہ اس درخت حیات کا پھل کھا لے ۔ اگر وہ اس درخت کا پھل کھا لیتا ہے تو ہمیشہ جیتا رہے گا ۔" 23 اس لئے خداوند خدا نے آدم کو عدن کے باغ سے نکال دیا اور اسے اس زمین پر جس سے کہ اسے بنا یا گیا تھا کھیتی باڑی کر نے کے لئے مجبور کیا گیا ۔ 24 خداوندخدا نے آدم کو عدن کا باغ چھو ڑ نے کے لئے مجبور کیا اور اس نے ایک خاص فرشتے کو باغ کے مشرقی حصّہ میں مقرر کیا اس کے علا وہ اس نے آ گ کی تلوار کو وہاں رکھا ۔ یہ تلوار درخت ِ حیات کی طرف وا لے راستہ کی حفا ظت کر نے کے لئے ہر طرف آگے پیچھے شعلہ زن ہو ئی ۔

4:1 آدم اور حوّا کا ملا پ ہوا ۔ جس سے حوّا کو ایک بچہ پیدا ہوا ۔ حوّا نے کہا ، " میں نے خداوند کی عنایت اور نظر کرم سے ایک نرینہ اولا د پا ئی ہے اور اس نے اس کا نام قابیل رکھا ۔" 2 اس کے بعد حوّا کو دوسرا ایک اور بچہ پیدا ہوا ۔ یہی بچّہ قابیل کا چھو ٹا بھا ئی ہا بیل تھا ۔ ہا بیل چروا ہا بنا ۔ اور قابیل کِسان بنا ۔ 3 فصل کی کٹا ئی کے وقت قابیل نے خداوند کے لئے نذرانہ لا یا ۔ قابیل اپنے کھیت میں اُگا ئے ہو ئے اناج کی چند چیزیں لا یا ۔ 4 اور ہا بیل اپنی بھیڑ بکریوں کے ریوڑ سے پہلو ٹھی اور فربہ بھیڑوں اور اُن میں سے اچھے حصّوں کو لا یا ۔ خداوند نے ہا بیل کے نذرانہ کو قبول کیا ۔ 5 مگر خداوند نے قابیل کے نذرانہ کو قبول نہ کیا ۔ اس بات پر قابیل ا َ فسردہ خاطر ہوا اور غیض و غضب سے بھر گیا ۔ 6 خداوند نے قابیل سے پو چھا " تو کیوں غضبناک ہے ؟ اور تیرا چہرہ ما یوس کیوں نظر آرہا ہے ؟ 7 اگر تو خیر وبھلا ئی کے کام کرے گا تو میری نظر کے سامنے ہمیشہ رہے گا ۔ تب تو میں تجھے قبول کر لوں گا ۔ اور اگر تو نے بُرے کام و بد افعال کئے تو وہ گناہ تیرے ہی سر ہو گا ۔ اور تیرا گناہ یہ چاہتا ہے کہ تجھے اپنی گرفت میں رکھے اور کہا کہ تو اس گناہ کو اپنی گرفت میں رکھ ۔" 8 قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل سے کہا ، " ہمیں کھیت کو جانا چا ہئے ۔" اس لئے قابیل اور ہا بیل کھیت کو چلے گئے ۔ اور وہاں پر قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل پر حملہ کیا اور اس کو قتل کر دیا ۔ 9 پھر بعد میں خداوند نے قابیل سے پو چھا ، " تیرا بھا ئی ہا بیل کہا ں ہے؟ اِس پر قابیل نے کہا کہ مجھے تو معلوم نہیں اور کہا کہ کیا میرے بھا ئی کی نگرانی اور اس کی دیکھ بھا ل کی ذمہ داری میری ہے ؟" 10 اِس پر خداوند نے کہا ، " آخر تو نے کیا کیا ہے ؟ اور تو ہی اپنے بھا ئی کا قا تل ہے ! اس کا خون زمین سے پکار کر مجھ سے کہہ ر ہا ہے ۔ 11 تم نے ہی اپنے بھا ئی کا قتل کیا ہے ۔ تیرے ہا تھ سے بہا یا ہوا اس کے خون کو پینے کے لئے زمین اپنا منہ کھو لی ہے جس کی وجہ سے تو اب لعنتی ہو گیا ہے ۔ 12 گذرے ہو ئے دِنوں میں جب تو نے پو دے لگا ئے تھے تو وہ پو دے اچھی طرح پھو لے پھلے ۔ لیکن اگر اب تو پو دوں کو لگا ئے گا بھی تو زمین اچھی فصل نہ دے گی ۔ اور تیرے لئے زمین پر رہنے کے لئے کو ئی گھر تک بھی نہ ہو گا ۔ اور کہا کہ خانہ بدوش کی طرح تو ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتا پھرتا رہے گا ۔" 13 اِس پر قابیل نے خداوند سے کہا ، "میں تو اس سزا کو برداشت کر نے کے قابل نہیں ہوں۔ 14 اگر تو مجھے اس زمین سے دور بھیج دیگا تو میں تیرا چہرہ کبھی نہیں دیکھوں گا ۔ میرا گھر بھی نہیں ہے ! اور مجھے زمین پر ایک جگہ سے دوسری جگہ زبردستی نقل مکانی کرنا ہو گا ۔ اور جو لوگ بھی مجھے پا ئیں گے مار ڈا لیں گے ۔" 15 اس پر خداوند نے قابیل سے کہا ، " میں ایسا ہو نے نہ دوں گا ! اے قابیل اگر کسی نے تجھے قتل بھی کیا تو میں اس کو اس سے سات گنا زیادہ سزا د و ں گا ۔" پھر اس کے بعد خداوند نے قابیل پر ایک علامتی شناخت رکھی تا کہ کو ئی اسے پا کر اس کا قتل نہ کرے ۔ 16 قابیل خداوند کے حضور سے کا فی دور چلا گیا اور عدن کے مشرق میں نود نام کے ملک میں رہا ۔ 17 قابیل اور اس کی بیوی کو ایک نرینہ اولا د پیدا ہو ئی ۔ اور انہوں نے اس بچے کا نام حَنو ک رکھا ۔ اور قابیل نے ایک گاؤں کو بسایا ۔ اور اس گا ؤں کو اس نے اپنے بیٹے ہی کا نام دیا ۔ 18 حنوک عیراد نام کا ایک بیٹا پا یا ۔ اور عیراد نے محو یا ایل نام کا بیٹا پا یا ۔ اور محویا سے متو سا ایل پیدا ہوا ۔ اور متو سا ایل سے لمک پیدا ہوا ۔ 19 اور لِمک نے دوعورتوں سے شادی کی ۔ پہلی بیوی کا نام عدہ تھا اور دوسری بیوی کانام ضلّہ تھا ۔ 20 عدہ کو یا بل نام کا لڑ کا پیدا ہوا ۔ خیموں میں رہتے ہو ئے اور جانوروں کو پالتے ہو ئے زندگی گذار نے وا لے لوگوں کے لئے یا بل ہی جدِّ اعلیٰ قرار پا یا ۔ 21 عدہ کو ایک اور بچہ پیدا ہوا ۔ وہی یوبل تھا ۔ اور یو بل ہی بینڈ باجا اور بانسری بجانے وا لی قوم کے لوگوں کا جدِّ اعلیٰ تھا ۔ 22 ضلّہ کو تو بل قائن نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ لو ہے اور کانسے سے سازو سامان بنا نے وا لے لوگوں کا تو بل قائن ہی جدّ اعلیٰ تھا ۔ اور نعمہ تو بل قائن کی بہن تھی ۔ 23 لِمک نے اپنی بیویوں سے یوں کہا ، " عدہ ، ضلّہ میری باتیں سنو ! اے لِمک کی بیویو! میری بات سُنو۔ ایک نے مجھے زخمی کر دیا ۔ اس وجہ سے میں نے اسے قتل کر دیا ۔ ایک نوجوان نے مجھے پیٹا اس وجہ سے میں نے اسے قتل کر دیا ۔ 24 قابیل کے قاتل کو سات گنا زیادہ سزا ہو گی ! اس وجہ سے مجھے قتل کر نے وا لوں کو ستّر گنا زیادہ سزا ہو گی ۔ " 25 آدم اور حوّا سے ایک اور لڑکا پیدا ہوا ۔ حوّا نے کہا ، "خدا نے مجھے ایک اور بیٹا دیا ہے ۔ قابیل نے ہا بیل کو قتل کیا تو اس کے عوض خدا نے مجھے ایک بیٹا دیا ہے ۔ اور اس نے اس کا نام سیت رکھا ۔" 26 سیت نے ایک بیٹے کو پا یا ۔ اس نے اس بچے کا نام انوش رکھا ۔ اس دور میں لوگ خداوند کے اوپر یقین رکھنے لگے تھے ۔

5:1 یہ آدم کے خاندان کی تا ریخ ہے ۔ خدا نے انسان کو ٹھیک اپنی صورت پر پیدا کیا ہے ۔ 2 خدا نے اُن میں نر اور ما دہ کو پیدا کیا ہے ۔ اور اسی دن جس دن اس نے ان کو پیدا کیا ، وہ ان کو دُعا کے ساتھ برکت دی اور ان کو " آدم " کا نام دیا ۔ 3 جب آدم ایک سو تیس سال کے ہو ئے تو اسے ایک اور لڑکا پیدا ہو ا ۔ اور وہ لڑکا شکل و صورت میں بالکل آدم جیسا تھا ۔ اور آدم نے اس کا نام سیت رکھا ۔ 4 سیت پیدا ہو نے کے بعد آدم آٹھ سو سال زندہ رہے ۔ اس دوران ان سے دوسرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہو ں ئیں۔ 5 اس طرح آدم کُل نوسو تیس برس زندہ رہ کر موت کے حوا لے ہو ئے ۔ 6 سیت جب ایک سو پانچ برس کا ہوا تو انوش نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 7 انوش جب پیدا ہوا تو سیت آٹھ سو سات سال زندہ رہا ۔ اس مدت میں سیت کو کچھ لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں۔ 8 اِس طرح سیت کُل نوسو بارہ سال زندہ رہنے کے بعد مرے ۔ 9 انوش جب نوّے برس کا ہوا تو اسے قینان نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 10 قینان پیدا ہو نے کے بعد انوش آٹھ سو پندرہ برس زندہ رہا ۔ اس مدت میں اسے دیگر لڑکے اور لڑکیاں بھی پیدا ہو ئیں۔ 11 اس طرح انوش کل نو سو پانچ برس زندہ رہنے کے بعد مرے ۔ 12 قینان جب ستّر برس کا ہوا تو اسے محلل ایل نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا ۔ 13 محلل ایل کی پیدا ئش کے بعد قینان آٹھ سو چالیس برس زندہ رہا ۔اُس مدت میں قینان کو دُوسرے لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں ۔ 14 اِس طرح قینان کُلنو سو دس سال زندہ رہنے کے بعد مرگئے۔ 15 محلل ایل جب پینسٹھ برس کا ہوا تو اس کو یارد نام کا لڑ کا پیدا ہوا ۔ 16 یارد کی پیدا ئش کے بعد محلل ایل آٹھسو تیس برس زندہ رہا ۔ اور اس مدت میں اس کو چند لڑ کے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں ۔ 17 اس طرح محلل ایل کل آٹھ سو پچانوے برس زندہ رہنے کے بعد مر گئے ۔ 18 یارد جب ایک سو باسٹھ برس کا ہوا تو اس نے حنوک نام کے ایک بیٹے کو جنم دیا ۔ 19 حنوک پیدا ہو نے کے بعد یارد آٹھ سو برس زندہ رہا ۔اور اس مدت میں اس سے دیگر لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں۔ 20 اس طرح یارد نو سو باسٹھ برس جینے کے بعد مر گئے ۔ 21 حنوک جب پینسٹھ برس کا ہوا تو اسے متوسلح نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا ۔ 22 متوسلح کی پیدا ئش کے بعد حنوک خدا کی سر پرستی میں خدا کے ساتھ تین سو سال اور رہا ۔اِس دوران اسے دوسرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہو ئے ۔ 23 اس طرح حنوک کل تین سو پینسٹھ سال زندہ رہا۔ 24 حنوک جب خدا کی سر پرستی میں رہ رہا تھا تو خدا نے اسے اپنے پاس بلا یا ۔اس دن سے وہ زمین پر اور نہیں رہا ۔ 25 متوسلح جو ایک سو ستاسی برس کا تھا تو اسے لمک نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا ۔ 26 لمک کے پیدا ہو نے کے بعد متوسلح سات سو بیاسی برس تک زندہ رہا اس مدت میں اُسے دوسرے لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں ۔ 27 اِس طرح متوسلح کل نو سو اُنہتّر برس زندہ رہنے کے بعد مر گئے ۔ 28 اور لمک جب ایک سو بیاسی برس کا ہوا تو اس کو ایک لڑکا پیدا ہوا ۔ 29 لمک نے کہا ، "ہم کسان بن کر سخت محنت و مشقت سے کام کر تے ہیں ۔ کیوں کہ خدا نے زمین پر لعنت فرمائی ہے ۔ لیکن وہ بیٹا ہے جو کہ ہم کو سکون و آرام پہنچائے گا ۔"یہ کہتے ہو ئے اس نے اُس لڑ کے کا نام نوح رکھا ۔ 30 نوح کی پیدائش کے بعد ،لمک بانچ سو پچانوے برس زندہ رہا ۔ اس مدت میں اس کو دوسرے لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہوئیں ۔ 31 اس طرح لمک کل ۷۷۷ برس زندہ رہنے کے بعد مر گیا۔ 32 جب نوح کی عمر پانچ سو برس ہو ئی تو سم ،حام ،اور یافت تین لڑ کے پیدا ہو ئے ۔

6:1 سطح زمین پر انسانی آبادی بڑھ رہی تھی۔ انسان کو لڑکیا ں پیدا ہو ئی تھیں۔ 2 خدا کے بیٹوں نے دیکھا کہ لڑکیاں خوبصورت ہیں اسلئے ان لوگوں نے لڑکیوں کو چُنا اور ان سے شادی کر لئے ۔ ان عورتوں سے بچے پیدا ہو ئے۔ اس وقت کے دوران اور اس کے بعدنفیلم اس علاقے میں آباد تھے۔ اور وہ بہت مشہور بھی تھے ۔ اور قدیم زمانے سے یہ بہادُر سمجھے جا تے تھے ۔ تب خداوند نے سمجھا ،" لوگ تو صرف انسان ہی ہیں اور میری رُوح اُن میں ہمیشہ نہ رہے گی اور وہ ایک سو بیس برس تک زندہ رہیں گے۔" 3 4 5 زمین پر بسنے وا لے ظالم لوگوں کے بُرے منصوبے کو خدا نے دیکھا ۔ 6 خداوند کو بہت افسوس ہوا کہ اس نے لوگوں کو زمین پر پیدا کیا تھا ۔ اس کی وجہ سے اس کے دِل میں بہت دُکھ ہوا ۔ 7 خداوند نے کہا ،" میں نے جن تمام انسانوں کو اس کرہٴ ارض پر پیدا کیا ہے اُن سب کو مٹا دوں گا ہر ایک انسان ، ہر ایک حیوان، اور زمین پر رینگنے وا لے ہر ایک جانور کو پھر آسمان میں اُڑنے وا لے ہر ایک پرندوں کو ملیا میٹ کر دوں گا ۔ اس لئے کہ ان سب کو پیدا کر کے مجھے افسوس ہوا ۔" 8 لیکن خداوند کے حکم کے مطا بق زندگی گذارنے وا لا ایک آدمی تھا ۔ وہی نوُح کہلا تا ہے ۔ 9 یہ نوح کے خاندان کی تا ریخ ہے : نوُح نے زندگی بھر راست گوئی، حق پرستی اور اچھّی زندگی گذاری ۔ نوُح نے ہمیشہ خدا کی مرضی کو مقدم رکھا۔ 10 نوُح کی تین نرینہ اولاد سم، حام، اور یافت تھی۔ 11 جب خدا نے زمین پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ لوگوں نے اسے تباہ و بر باد کر دی ہے۔ زمین ظلم و زیادتی اور تشدُّد سے بھر گئی تھی۔ لوگ ظالم و جابر ہو کر اپنی زندگیوں کو بگاڑ لئے تھے۔ 12 13 اِس وجہ سے خدا نے نوُح سے کہا ،" میں تمام لوگوں کا خاتمہ کر نا چاہتا ہوں۔ کیوں کہ وہ غصّہ، جبر و تشدُّد سے زمین کو بھر دئیے ہیں۔ اس لئے میں تمام جانداروں کو تباہ کر نے والا ہوں۔ 14 تو اپنے لئے سرو کی لکڑی سے کشتی بنا ۔ اور اس کشتی میں الگ الگ کمرے بنا ۔ اور کشتی کے اندرونی و بیرونی حصّوں میں رال( ایک قسم کا گوند) لگانا ۔ 15 " یہ کشتی کی جسامت ہے : اس کی لمبائی ۴۵۰ فیٹ، چوڑائی ۷۵فیٹ اور ا و نچائی ۴۵ فیٹ ہو نی چاہئے۔ 16 کھڑکی چھت سے ۱۸ انچ نیچے رہے ۔ کشتی کے پہلو میں دروازے رہے ۔ اور کشتی میں نچلی درمیانی اور اوپری تین منزل بنانا ۔ 17 " میں تجھ سے جو کچھ کہہ رہا ہوں تو اسے سمجھ لے ۔ میں زمین پر ایک زبردست طو فان لا نے والا ہوں ۔ اور آسمان کے نیچے بسنے والے تمام جانداروں کو میں تباہ کر نے والا ہوں ۔ اور زمین پر رہنے والے ہر ایک فنا ہو جائے گا ۔ 18 " میں تیرے ساتھ ایک خاص قسم کا معاہدہ کروں گا ۔ وہ یہ کہ تجھے اور تیری بیوی تیرے بیٹے اور انکی بیویوں کو کشتی میں جانا ہو گا ۔ 19 اس کے علا وہ زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کا ایک نر اور ایک مادہ کشتی میں ساتھ لینا ۔ اور اپنے ساتھ انکی بھی جانوں کی حفاظت کر نا ۔ 20 زمین پر رہنے والے ہر قسم کے پرندوں کا ایک جوڑا اور ہر قسم کے جانوروں کا ایک جو ڑا اور رینگنے والے جانوروں کا ایک جو ڑا تلاش کر لینا ۔ زمین پر رہنے والے ہر قسم کے جانوروں کے نر اور مادہ تمہارے ساتھ رہیں گے ۔ کشتی میں انہیں زندہ رکھنا ۔ 21 اور کہا کہ زمین پر میسر آنے والا ہر قسم کا اناج اپنے لئے اور ان تمام حیوانات کے لئے کشتی میں فراہم کر لینا ۔ " 22 خدا کے حکم کے مطا بق نوح نے ہر کچھ ایسا ہی کیا ۔

7:1 پھر خدا وند نے نوح سے کہا ،"اس زمانے کے لوگوں میں توُ تنہا راست باز ہے ۔ اس وجہ سے تو اپنے تمام اہل خاندان کو ساتھ لے کر کشتی میں سوار ہو جا ۔ 2 ہر قسم کے تمام پاک جانوروں میں سے سات جو ڑے یعنی سات نر و سات مادہ کو لے لے ۔اور زمین پر کے دوسرے حیوانات میں سے ایک ایک جو ڑا لے لے ۔ 3 ہر قسم کے پرندوں میں سات سات جوڑے لے لے ۔ بقایا تمام حیوانات کے تباہ ہو جانے کے بعد یہ جو ڑے اپنی اپنی نسل کی افزا ئش کریں گے ۔ 4 سات دن گزر نے کے بعد میں موسلا دھار بارش زمین پر بر سا نے والا ہوں ۔ اور یہ بارش چالیس دن اور چالیس رات مسلسل بر سے گی ۔ اور کہا کہ میں نے ان تمام جانداروں کو جنہیں میں نے اس زمین پر پیدا کیا ہے ان سب کو مٹا دوں گا ۔ " 5 خدا وند کے دیئے گئے حکم کے مطا بق نوح نے ویسا ہی کیا ۔ 6 جب طوفان آیا تو اس وقت نوح کی عمر چھ سو برس تھی ۔ 7 پانی کے طو فان سے نجات پا نے کے لئے نوح اپنی بیوی اپنے بیٹوں اور انکی بیویوں کے ساتھ چلے گئے ۔ 8 تمام پاک حیوانات اور زمین پر بسنے والے دوسرے تمام جانور اور پرندے اور زمین پر رینگنے والے تمام جاندار ، 9 دو دو کر کے ،ایک نر ایک مادہ آئے اور نوح کے ساتھ کشتی میں سوار ہو ئے جیسا کہ خدا نے اسے حکم دیا تھا ۔ 10 سات دنوں بعد پا نی کا طوفان شروع ہوا ۔ اور زمین پر بارش برسنے لگی ۔ 11 نوح کی عمر کے چھ سوویں سال کے دوسرے مہینے کے سترہویں دن زمین کے اندر سے سبھی سوتے پھوٹ پڑے جو کہ سمندر سے نیچے تھے ۔ اور زمین پر موسلا دھار بارش برسنے لگی ۔ ایسا معلوم ہو تا تھا کہ گویا آسمانی طو فان کا پھا ٹک کھل گیا ہے ۔ اور چالیس دن اور چالیس رات مسلسل بارش برستی رہی ۔ اس دن نوح اور اسکی بیوی اور اسکی نرینہ اولاد میں سم ،حام اور یافت اور انکی بیویاں سب کشتی میں سوار ہو گئے ۔ تب نوح چھ سو سال کا بوڑھا تھا ۔ 12 13 14 وہ لوگ اور زمین پر بسنے والے ہر قسم کے چوپائے بھی کشتی میں تھے ۔ ہر قسم کے جانور اور زمین پر رینگنے والے جانور اور ہر قسم کے پرندے کشتی میں سوار تھے ۔ 15 یہ سب چوپا ئے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار تھے ۔ سانس لینے والے ہر قسم کے جانور سے دودو جو ڑی آ گئے ۔ 16 " خدا کے حکم کے مطا بق ہر قسم کے جانوروں کے نر اور مادہ کشتی میں سوار ہو گئے ۔ تب خدا وند نے کشتی کا دروازہ بند کر دیا ۔ 17 پا نی کا یہ طو فان زمین پر چالیس دن تک رہا ۔ پا نی چڑھتا گیا اور وہ کشتی کو اوپر اٹھا لیا اور وہ پا نی پر تیرنے لگی ۔ " 18 پا نی اور اوپر چڑھنے لگا کشتی زمین سے بہت اوپر تیر نے لگی ۔ 19 پا نی کی سطح غیر معمولی بڑھنے کی وجہ سے بلند ترین پہاڑ بھی پانی سے ڈھک گئے ۔ 20 پہاڑوں کے اوپر بھی پانی بڑھنے لگا ۔ اونچے اونچے پہاڑوں سے بھی بیس فُٹ زیادہ اور اونچا ہو کر ان کو گھیر لیا ۔ 21 زمین پر بسنے والے سب جاندار مر گئے اور تمام مرد و عورتیں بھی مر گئیں ۔ تمام پرندے، چو پائے ، جاندار اور ہر قسم کے رینگنے والے جانور بھی مر گئے ۔ 22 23 اس طرح خدا نے زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کو تباہ کر دیا اور ہر ایک انسان بھی بر باد ہو گیا ۔ ہر ایک چو پا یہ اور رینگنے والا اور ہر ایک پرندہ بھی تباہ ہو گیا ۔ اب جو جاندار باقی رہ گئے تھے وہ نوح اور وہ سب جو اس کے ساتھ کشتی میں سوار تھے ۔ 24 اور ایک سو پچاس دنوں تک پا نی زمین کو گھیرے ہو ئے تھا ۔

8:1 خدا نے نوح کو اور جو کشتی میں سوار تھے اُن سب جانداروں کو یاد کیا ۔ اور خدا نے زمین پر ہوا کو چلایا ۔ اور پا نی اتر نے کا سلسلہ شروع ہوا ۔ 2 آسمان سے مسلسل برسنے والی بارش تھم گئی ۔اور زمین کے جھر نوں سے ابلنے والا پا نی بھی رک گیا ۔ 3 زمین کو گھیرے ہو ئے پا نی ایک سو پچاس دن گزرنے کے بعد دھیرے دھیرے کم ہو نے لگا ۔ ساتویں مہینے کے سترہویں دن کشتی اَراراط پہاڑی پر ٹک گئی ۔ 4 5 پا نی کی سطح اترنے کی وجہ سے دسویں مہینہ کے پہلے دن میں پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگیں۔ 6 چالیس دن گزر نے پر نوح نے کشتی میں خود کی بنائی ہو ئی کھڑ کی کو کھول کر دیکھا ۔ 7 نوح نے ایک کوّے کو باہر چھو ڑ دیا ۔ زمین کا پا نی خشک ہو نے تک وہ کوّا ایک جگہ سے دوسری جگہ پر اُڑ تا تھا ۔ 8 زمین کے خشک یا نم رہنے کے بارے میں جاننے کے لئے نوح نے ایک کبوتر کو بھی باہر اُڑا یا۔ 9 پا نی ابھی تک رہنے کی وجہ سے وہ کبوتر لوٹ کر آگیا ۔ نوح نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اُس کو پکڑ لیا اور اُس کو کشتی میں ساتھ لے لیا۔ 10 نوح سات دنوں تک انتظار کر نے کے بعد پھر دوبارہ کبوتر کو باہر چھو ڑا ۔ 11 اُسی شام کبوتر لوٹ کر نوح کے پاس آ گیا ۔اس وقت اس کی چونچ میں زیتون کے درخت کی ایک تازہ پتی تھی ۔ اس سے نوح کو اس بات کا اندازہ ہوا کہ زمین میں خشکی آگئی ہے ۔ 12 سات دنوں کے بعد نوح نے پھر کبوتر کو باہر چھو ڑے ۔ لیکن اس مرتبہ وہ واپس لوٹ کر نہ آیا ۔ 13 اس وجہ سے نوح نے کشتی کا دروازہ کھول دیئے ۔اور نوح اطراف و اکناف دیکھنے لگے کہ زمین سوکھ گئی ہے ۔ اُس دن پہلے سال کا پہلا مہینہ اور پہلا دن تھا ۔ تب نوح چھ سو ایک سال کے ہو گئے تھے ۔ 14 دُوسرے مہینے کے ستائیسویں دن زمین پو ری طرح سوکھ گئی ۔ 15 پھر اس کے بعد خدا نے نوح سے کہا ، 16 " تُو اور تیری بیوی اور تیری نرینہ اولاد اور اُن کی بیویوں کو لیکر کشتی سے باہر آؤ۔ 17 اور کہا کہ تمہارے ساتھ وہ سب کے سب جو کشتی میں سوار ہیں یعنی تمام پرندے چو پا ئے اور زمین پر رینگنے والے جانور باہر آجائیں ۔ اور ان کی نسل خوب بڑھے اور ساری زمین میں پھیلے ۔ اور روئے زمین پر وہ بھر جائیں ۔" 18 اس وجہ سے نوح اپنی بیوی اپنے بیٹوں اور اپنی بہوؤں سمیت کشتی سے باہر آئے ۔ 19 تمام حیوانات ،پرندے اور رینگنے والے جاندار سب کشتی سے باہر آگئے ۔ 20 پھر اس کے بعد نوح نے خدا وند کے لئے ایک قربان گاہ بنائی اور پاک و حلال چند جانوروں اور پرندوں کو لے لیا اور اُن کو قربان گاہ پر لے جا کر قربان کر دیا ۔ 21 ان قربانیوں کی خوشبو خدا وند کو بہت پسند آئی ۔تب خدا وند اپنے آپ سے کہا ، " زمین کو لعنت دیکر لوگوں کو اور کبھی سزا نہ دونگا ۔ لوگ بچپن ہی سے بُرے ہیں ۔ اِس وجہ سے میں زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کو تباہ نہ کروں گا ۔ پھر کبھی میں ایسا نہ کروں گا ۔ 22 زمین جب تک رہے گی تخم ریزی اور فصل کاٹنے کا زمانہ ہو گا ،سردی،گر می،موسمِ گر ما اور موسمِ سر ما، رات اور دن تو ہمیشہ ہی ہو تے رہے گا ۔ "

9:1 خدا نے نوح اور اُس کے بیٹوں پر فضل عطا کیا ۔ اور کہا کہ کثیر اولاد ہو کر زمین پر پھیل جاؤ۔ 2 زمین پر بسنے وا لے تمام حیوانات تم سے خوفزدہ ہوں گے ۔ اور آسمان کی فضاء میں اُڑ نے وا لے تمام پرندے بھی تم سے خو فزدہ رہیں گے۔ زمین پر رینگنے وا لے تمام جانور اور سمندر میں رہنے والی تمام مچھلیاں بھی تم سے ڈریں گی۔ کیوں کہ ان سب کے اوپر تم قوّت رکھّو گے۔ 3 پہلے پہل تمہا ری غذا کے لئے میں نے سبزی و نباتات کو دیا ہے ۔ اور تمہا رے لئے تمام جانور کو بطور غذا دیا ہے ۔ بلکہ روئے زمین کی ہر چیز کو میں نے تمہا ری خاطرہی بنا یا ہے ۔ 4 لیکن میں نے تمہیں جس بات کا حکم دیا ہے وہ یہ کہ تم وہ گوشت مت کھا نا جس میں جان (خون) اب تک موجود ہی ہو۔ 5 اگر کو ئی تمہا را قتل کرے تو میں اُس سے قتل کا بدلہ لوں گا ۔ اور اگر کو ئی حیوان انسان کو مار ڈالے تو میں اُس حیوان کی جان نکال لوں گا ۔ 6 " اِس لئے کہ خدا نے انسان کو اپنی مُشابہت پر پیدا کیا ہے ۔ اس لئے جو کو ئی بھی کسی شخص کا خون بہا تا ہے تو دوسرا شخص اس کا خون بہا ئے گا ۔ 7 " اور کہا کہ اے نوح تیری اور تیری اولا د کا سلسلہ کثرت سے بڑھے اور پو ری زمین میں پھیل جا ئے ۔" 8 " پھر بعد میں خدا نے نوح اور اسکی اولاد سے کہا ، 9 " میں تم سے اور تمہارے بعد پیدا ہو نے والے لوگوں سے معاہدہ کر تا ہوں ۔ " 10 کشتی سے باہر آ نے والے پرندوں اور تمام حیوانات سے چو پا یوں سے بھی میں معاہدہ کر تا ہوں اور زمین پر بسنے والے ہر جاندار سے میں معاہدہ کر تا ہوں ۔ 11 میں تم سے جس بات کا معاہدہ کر نا چا ہتا ہوں وہ یہ ہے کہ زمین پر جتنے جاندار تھے وہ سب پا نی کے طو فان سے تباہ ہو گئے ۔ لیکن اس کے بعد ایسا پھر کبھی نہ ہو گا اور کہا کہ اب اس کے بعد زمین پر رہنے والے کسی جاندار کو پا نی کا طو فان کبھی تباہ نہ کرے گا ۔ " 12 اس کے علا وہ خدا نے کہا ،" میں اپنے معاہدہ کے ثبوت کے لئے تمہیں ایک نشا نی دونگا ۔ یہ نشا نی معاہدے کو ثا بت کرے گی جو کہ میرے اور تمہارے بیچ اور اس زمین پر رہنے والے ہر جاندار کے بیچ ہوا ہے ۔ اور یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا ۔ 13 میں نے بادلوں میں جس قوس و قزح کو رکھا ہے وہ میرے اور زمین کے درمیان ہو ئے معا ہدہ کے لئے علا مت ہے ۔ 14 جب بادل آسمان پر چھا جائیں گے تو بادلوں میں تم قوس و قزح کو دیکھو گے ۔ 15 جب میں اس قوس و قزح کو دیکھتا ہو ں تو مجھے تم سے اور زمین کے اوپر بسنے والے تمام جانداروں سے جو معاہدہ ہوا ہے اسکو یاد کر لیتا ہوں ۔ اب اس کے بعد پا نی کا طو فان زمین پر بسنے والے تمام جانداروں کو تباہ نہ کر نے کا یہی معاہدہ ہے ۔ 16 میں بادلوں میں جب قوس و قزح کو دیکھتا ہوں تو قائم و دائم ہو ئے اس معاہدہ کو یاد کر لیتا ہوں اور کہا کہ مجھ میں اور زمین کے اوپر رہنے والے تمام جانداروں میں ہو ئے معاہدہ کو یاد کر لیتا ہوں ۔ " 17 اور خدا وند نے نوح سے کہا کہ زمین پر رہنے والے تمام جاندار اور میرے بیچ جو معاہدہ ہوا ہے ۔ اس کے لئے یہ قوس و قزح بطور نشا نی ہے ۔ 18 نوح کے بیٹے نوح کی کشتی سے باہر نکلے ۔ اور ان کے نام یہ ہیں :سم،حام اور یافت ۔ حام ،کنعان کا باپ تھا ۔ 19 نوح کے صرف تین بیٹے تھے ۔ اور زمین پر بسنے والے تمام لوگوں کے لئے یہ تین ہی جدّ اعلیٰ تھے ۔ 20 نوح کسان بنا ۔ اور اس نے ایک انگور کا باغ لگایا ۔ 21 ایک مرتبہ اس نے مئے پی لی ۔ اور اس کو نشہ ہوا جس کی وجہ سے وہ اپنے خیموں میں بر ہنہ ہو کر سو گئے ۔ 22 کنعان کا باپ حام نے جب اپنے باپ کو عریاں ہو کر سو ئے دیکھا تو خیمہ کے باہر آکر اپنے بھا ئیوں سے اس بات کا ذکر کیا ۔ 23 تب سم اور یافت دونوں ایک کمبل اپنی پیٹھوں پر ڈا لے ہو ئے پیٹھ کی طرف الٹے چلنے لگے اور خیمہ میں آکر اپنے باپ کو اڑھا دیئے ۔ اور وہ لوگ باپ کی بر ہنگی کو نہ دیکھے ۔ 24 پھر بعد جب نوح نیند سے اٹھے اور چھو ٹا بیٹا حام نے جو کیا تھا اس کو معلوم ہوا ۔ 25 اس لئے نوح نے کہا ، " کنعان پر لعنت ہو ! وہ اپنے بھا ئیوں کا نوکر ہو ۔ " 26 اس کے علا وہ نوح نے کہا ، "سم کے خدا وند خدا کی حمد و تعریف ہو ۔ کنعان سم کا ایک نوکر بن کر رہے ۔ 27 خدا یافت کو بہت ساری زمین کے حصہ کا مالک بنائے ۔ سم کے خیموں میں خدا کا قیام ہو ۔ اور کہا کہ کنعان اُن کا نوکر بن کر رہے ۔ " 28 پا نی کے طو فان کے بعد نوح تین سو پچاس برس زندہ رہے ۔ 29 نوح کل نو سو پچاس برس زندہ رہنے کے بعد وفات پا گئے ۔

10:1 نوح کے بیٹے سم ، حام اور یافت تھے۔ پانی کے طوفان کے بعد یہ تینوں آدمیوں سے کئی بیٹے پیدا ہو ئے ۔ 2 یافت کے بیٹے جُمر، ما جوج ، ما دی، یا وان، توبل، مسک اور تیراس۔ 3 جُمر کے بیٹے، اَ شکناز، ریفت اور تجرمہ۔ 4 یا وان کے بیٹے۔ الیشہ، ترسیس، گتّی اور دودانی۔ 5 ساحلی علاقوں کے تمام لوگ یافت کے بچوں کی نسل میں شُما ر ہو تے ہیں۔ اس کے ہر بیٹے کے لئے خاص زمین تھی۔ اُن سب کے قبیلے ترقی کر کے الگ الگ قومیں بنیں۔ ہر ایک قوم کی الگ الگ زبان تھی۔ 6 حا م کے بیٹے کوش،مصرا یم ، فوط، اور کنعان۔ 7 کوش کے بیٹے سبا، حویلہ، سبتہ، رعماہ اور سبتیکہ۔ رعماہ کے بیٹے سبا اور ددان۔ 8 کوش کا ایک نمرود نام کا لڑکا تھا۔ نمرود اس دُنیا میں بہت بڑا طا قتور تھا۔ 9 خداوند کے سامنے وہ ایک بڑا چالاک شکا ری تھا۔ اِس وجہ سے لوگ دوسروں کو اُس سے موازانہ کر کے کہتے تھے کہ وہ نمرود جیسا ہے ۔ اور خداوند کے سامنے چالاک شکا ری کا نام دیتے۔ 10 نمرود کی حکومت ملک سنعار کے بابل میں اور اِرک میں اور اکاّدمیں اور کلنہ نام کے شہروں سے شروع ہو ئی ۔ 11 نمرود اسور گیا ۔ اور اسور میں نینواہ اور رحو بوت عیر، قلح اور رسن نام کے شہر تعمیر کر وائے ۔ رسن ایک بڑا شہر تھا نینوں اور کلح کے درمیان تھا ۔ 12 13 مصر ایم لودی ،عنامی ،لہابی ،نفتوحی اور فتروسی ،کسلوحی ،کفتوری کا باپ تھا (اور کسلوحی فلسطینیوں کا باپ تھا )۔ 14 15 کنعان صیدون کا باپ تھا ۔ صیدون اس کا پہلو ٹھا بیٹا تھا ۔ کنعان حت کا بھی باپ تھا ۔ 16 کنعان ،یبوسیوں،اموریوں ،جرجاسیوں ،حوِّیوں ،عرقیوں ،سینیوں،اَروادیوں، صماریوں حمایتوں کا باپ تھا ۔ کنعان کے خاندان پھیل گئے تھے ۔ 17 18 19 کنعان کی حدود شمال میں صیدا سے لیکر جنوب میں جرار تک ،غزّہ سے لیکر مشرقی سدوم اور عمورہ کے شہروں تک ،ادمہ اور ضبیاں سے لیکر لسع تک پھیلی ہوئی تھی ۔ 20 وہ سب حام کی نسل والے تھے ۔ وہ تمام قبائل کے لوگ اپنی خاص زبانیں اور اپنے خاص علا قے پا ئے تھے ۔ اور وہ سب الگ الگ قومیں قرار پا ئیں ۔ 21 سم یافت کا بڑا بھا ئی تھا ۔ عبر سم کی نسل میں ایک تھا ۔ عبر عبرانی لوگوں کا جدّ اعلیٰ تھا ۔ 22 سم کے بیٹے عیلام ،اسور،ارفکسد لُود اور ارام تھے ۔ 23 ارام کے بیٹے عوج ،حول،جتر،اور مَش تھے ۔ 24 ارفکسد سلح کا باپ تھا ۔ اور سلح عبر کا باپ تھا ۔ 25 عبر کے دو بیٹے تھے ۔ پہلا بیٹا جب پیدا ہوا تھا تو اس زما نے میں زمین پر بسنے والی قو میں منقسم تھیں جس کی وجہ سے اسے فلج کا نام رکھا گیا ۔ اور اسکے دوسرے بھا ئی کا نام یقطان تھا ۔ 26 یقطان کے بیٹے یہ ہیں الموداد ،سلف ،حصارمادت ،اِراخ، 27 ہدورام ،اُوزال،دِقلہ، 28 عوبِل،ابی ما ئیل ،سبا، 29 اُوفیر، حویلہ اور یُوباب۔ 30 یہ سب میسا اور سفار کی طرف جا تے ہو ئے مشرقی پہاڑی ملک کے درمیان کے علا قے میں بس گئے ۔ 31 یہ سب کے سب سم خاندان سے ہیں ۔ انہیں اپنے اپنے خاندانوں کے اعتبار سے ،ملکوں کے اعتبار سے اور قوموں کے اعتبار سے ترتیب دیئے گئے تھے ۔ 32 نوح کے بیٹوں سے چلنے والی نسل کے سلسلے کی فہرست یہ ہے ۔ وہ اپنی قوم کا اعتبار کر تے ہو ئے پھیل گئے تھے ۔ پا نی کے طو فان کے بعد ساری زمین پر آباد ہو نے والے انہی قبائل کے لوگ تھے ۔

11:1 پا نی کے طو فان کے بعد تمام دُنیا کے لوگ ایک ہی زبان بولتے تھے ۔اور تمام لوگ ایک ہی زبان کے الفاظ کو استعمال کر تے تھے ۔ 2 لوگ مشرقی سمت سے سفر کر تے ہو ئے ملک سنعار کی ایک کھلی جگہ میں آئے ۔ وہ وہیں آباد ہو ئے ۔ 3 انہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کر تے ہو ئے اِس بات کا فیصلہ کیا کہ اچھی جلی ہو ئی اینٹ بنائیں گے ۔ وہ اپنے گھروں کی تعمیر کے لئے پتھروں کے بجائے اِینٹ اور گارے کے بجائے کو لتار کا استعمال کئے ۔ 4 تب اُنہوں نے کہا ، "ہم لوگ اپنے لئے ایک شہر تعمیر کریں ، اور آسمان کو چھو تی ہو ئی ایک لمبی میناربنائیں ۔جس کی وجہ سے ہم شہرت پا جائیں گے ۔اور تب ہمارے لئے زمین میں پھیل جانے کے بجائے ایک ہی جگہ قیام پذیر ہو نا ممکن ہو سکے گا ۔ " 5 خدا وند شہر کو اور مینار کو جسے کہ یہ لوگ بنا رہے تھے دیکھنے کے لئے نیچے اتر آئے ۔ 6 خدا وند نے کہا ، "یہ سب لوگ ایک ہی زبان بولتے ہیں ۔"اور کہا ، "اگر یہ لوگ ابتداء ہی میں ایسے کار نامے کر سکتے ہیں تو مستقبل میں جسے وہ کر نا چاہتے ہیں انکے لئے کچھ بھی نا ممکن نہ ہو گا ۔ 7 اِس وجہ سے ہم نیچے جاکر اُن کی زبان میں ہیر پھیر اور اختلاف پیدا کریں اور کہا کہ اگر ہم ایسا کریں تو وہ ایک دوسرے کی بات کو سمجھ نہ سکیں گے ۔ " 8 اسی طرح خدا وند نے زمین پر رہنے والے لوگوں کو مُنتشر کر دیا ۔ اِس لئے شہر کی مکمل تعمیر کرنا اُن سے ممکن نہ ہو سکا۔ 9 خدا وند نے دُنیا کی تمام زبانوں کو جس جگہ ہیر پھیر کیا یہ وہی جگہ ہے ۔ اِس وجہ سے اُس جگہ کا نام بابل ہوا اس طرح خدا وند نے اُس جگہ سے لو گوں کو ساری زمین پر منتشر کر دیا ۔ 10 یہ سم کے خاندا ن کی تاریخ ہے ۔ طوفان کے دو سال بعد جب سم سو سال کا ہوا تھا تُو اُسے اَرفکسد نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ 11 اُس کے بعد سم پانچ سو سال زندہ رہا ۔ اور پھر اُسے دوسرے کئی لڑ کے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں ۔ 12 اَرفکسد جب پینتس برس کا ہوا تو اُسے سِلح نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 13 سلح پیدا ہو نے کے بعد اَرفِکسد چار سو تین برس زندہ رہا ۔ اُس مدت میں اسے اور دوسرے کئی لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں ۔ 14 سَلح جب تیس برس کا ہوا تو اُسے عبر نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 15 عبر جب پیدا ہوا تو اُس کے بعد سلح چار سو تین برس زندہ رہا ۔ اس دوران اس کو مزید لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں ۔ 16 عبر جب چوتیس برس کا ہوا تو فَلج نام کا بیٹا پیدا ہوا ۔ 17 فلج پیدا ہو نے کے بعد چار سو تیس برس سے بھی زیادہ مدّت تک زندہ رہا ۔ اور اس دور میں اس کو دوسرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہو ئیں ۔ 18 فلج جب تیس برس کا ہوا تو اسے رعو نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 19 رعو پیدا ہو نے کے بعد فلج دو سو نو برس زندہ رہا ۔ اس مدت میں اسے اور دیگر لڑ کے اور لڑ کیاں پیدا ہوئیں ۔ 20 جب رعو بتیس برس کا ہوا تو اسے سروج نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 21 سروج پیدا ہو نے کے بعد رعو دو سو سات برس زندہ رہا ۔ اس مدت میں اس سے اور بھی دیگر لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں ۔ 22 سروج جب تیس برس کا ہوا تو اسے نحور نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 23 نحور کی پیدائش کے بعد سروج دوسو برس زندہ رہا اور اس دوران اس کو مزید لڑ کے پیدا ہو ئے ۔ 24 نحور جب انتیس برس کا ہوا تو اس سے تارح پیدا ہوا ۔ 25 تارح پیدا ہو نے کے بعد نحور ایک سو انیس برس زندہ رہا ۔ اس دوران وہ دیگر لڑ کے اور لڑ کیاں پا ئے ۔ 26 تارح جب ستّر برس کا ہوا تو اسے ابرام نحور اور حاران نام کے لڑ کے پیدا ہو ئے ۔ 27 یہ تارح کے خاندان کی تاریخ ہے ۔ تارح ابرام نحور اور حاران کا باپ ہے ۔ اور حاران لوط کا باپ ہے ۔ 28 حاران بابل کے علا قے میں اپنے خاص گاؤں اُور میں مرے ۔ اور حاران جب مرے تو اس کا باپ اس وقت تک زندہ تھے ۔ 29 ابرام اور نحوط دونوں نے شادیاں کرلیں ۔ ابرام کی بیوی کا نام سارا ئی ۔ اور نحور کی بیوی کا نام ملکہ تھا ۔ اور یہ حاران کی بیٹی تھی ۔ اور حاران ملکہ اور اسکہ باپ تھا ۔ 30 سارائی کی کو ئی اولاد نہ تھی ۔ اس لئے کہ وہ بانجھ تھی ۔ 31 تارح اپنے خاندان کو ساتھ لے کر بابل کے اپنے خاص گاؤں اُور سے نکل کر کنعان کی طرف راہ سفر اختیار کیا ۔ تارح اپنے بیٹے ابرام کو اور اپنے پو تے لوط کو (حاران کا بیٹا ) اور اپنی بہو سارائی کو ساتھ لیکر حاران شہر کو نکلا اور وہیں پر سکونت اختیار کر نے کا فیصلہ کر لیا ۔ 32 تارح دوسو پانچ برس زندہ رہ کر حاران میں مر گئے ۔

12:1 خدا وند نے ابرام سے کہا، "تو اپنے ملک اور اپنے لوگوں کو چھو ڑ کر چلا جا ۔ تو اپنے باپ کے خاندان کو چھو ڑ کر اس ملک کو چلا جا جسے میں دکھا ؤنگا ۔ 2 میں تجھے خیر و برکت عطا کروں گا ۔ اور تجھے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا۔ پھر تیرے نام کو خوب شہرت دوں گا ۔ لوگ تیرے نام کا استعمال دوسرے لوگوں کو دُعا دینے کے لئے کریں گے۔ 3 اور کہا کہ تیرے ساتھ بھلا ئی کرنے وا لوں کے لئے میں برکت دوں گا۔ اور وہ جو تیری بُرائی چاہنے وا لے ہیں میں اُن کو سزا دوں گا ۔ تیری معرفت سے اہل دُنیا بر کت پا ئیں گے۔" 4 ابرام نے ویسا ہی کیا جیسا کہ خداوند نے اسے کہا ۔ اور وہ شہر حاران کو چھو ڑ کر چلے گئے۔ اور اُس کے ساتھ لوط بھی چلے گئے ۔ اس وقت ابرام کی عُمر پچھتّر سال تھی ۔ 5 ابرام اپنی بیوی سارائی اور اپنے بھتیجہ لوط کو اپنے ساتھ لے گئے۔ جب وہ حاران شہر چھوڑ رہے تھے تو خو د کی ذاتی جائیداد کو وہ اپنے ساتھ لے گئے۔ ابرام کے حاران شہر میں جو غلام تھے وہ بھی اُس کے ساتھ چلے گئے ۔ ابرام اور اُس کے ساتھی حاران کے شہر کو چھوڑ کرسر زمین کنعان چلے گئے۔ 6 ابرام نے ملک کنعان سے اپنے سفر کو آگے بڑھا یا ۔ اور وہ سکم قصبہ کو پہنچ گئے اور پھر وہاں سے مورہ کے شاہ بلوط درختوں تک پہنچے۔ اُس زمانے میں کنعانی لوگ وہاں آباد تھے۔ 7 خداوند ابرام کو نظر آیا اور اُس سے کہا ،" میں تیری نسل کو یہی ملک دوں گا۔" اُس جگہ اَبرام نے خداوند کو دیکھا۔ اس وجہ سے ابرام نے خداوند کی عبادت کر نے کے لئے وہاں پر ایک قربان گاہ بنا ئی۔ 8 اُس کے بعد ابرام اُس جگہ سے نکل کر بیت ایل کے مشرق میں پہا ڑی علا قوں کا سفر کیا۔ اور وہاں ابرام نے اپنے خیمے کو نصب کیا۔ مغربی جانب بیت ایل تھا۔ اور مشرق کی سمت میں عی شہر تھا۔ اُس جگہ پر اس نے خداوند کے لئے ایک قربانگاہ بنا ئی ۔ وہاں پر اس نے خداوند کی عبادت کی ۔ 9 پھر اُس کے بعد اُس نے اپنے سفر کو جا ری رکھا، اور نیگے مقام کی طرف چلے گئے۔ 10 اِس زمانے میں زمین سوکھ گئی تھی۔ اور بارش نہ تھی۔ اور وہاں اناج ا ُ گانا ممکن نہ تھا۔ اِس وجہ سے ابرام سکونت اختیار کر نے کے لئے مصر کو چلے گئے۔ 11 اَبرام کو یہ بات معلوم تھی کہ اُس کی بیوی سارا ئی حسین و جمیل ہے ۔ اِس لئے مصر کو جانے سے پہلے اَبرام نے سارا ئی سے کہا کہ تیرا خوبصورت ہو نا مجھے معلوم ہے ۔ 12 مصر کے مَرد تجھے دیکھ کر کہیں گے ' یہ اِس کی بیوی ہے '۔ یہ سمجھ کر تجھے حاصل کر نے کے لئے وہ مجھے قتل کریں گے اور تجھے زندہ چھو ڑیں گے۔ 13 اس لئے تو لوگوں سے کہہ کہ تو میری بہن ہے ۔ تب وہ مجھے تیرا بھا ئی سمجھ کر اور مجھے قتل کر نے کے بجائے میرے ساتھ ہمدردی کا مظا ہرہ کریں گے ۔ اور کہا کہ اِس طرح تو میری جان بچانے کا ذریعہ بنے گی ۔ 14 اُس کے فوراً بعد اَبرام مصر کوآئے ۔ مصر کے لوگوں نے دیکھا کہ سارائی بہت خًوبصورت ہے ۔ 15 مصر کے چند معزز قائدین نے اس کو دیکھا۔ اور انہوں نے فرعون کے پاس جا کر اُس کے غیر معمو لی حسن و جمال کے با رے میں تفصیلات سنا ئے ۔ پھر وہ قائدین سارا ئی کو فر عون کے پاس بلا لے گئے۔ 16 اَبرام کو سارا ئی کا بھا ئی جان کر فرعون اَبرام سے ہمدردی جتانے لگا ۔ اور فرعون نے اَبرام کو جانور بکریاں اور گدھے بھی دئیے اور اِس کے علا وہ نوکر اور لونڈیوں کے ساتھ اُونٹ بھی دیئے۔ 17 فرعون چونکہ اَبرام کی بیوی کو اپنے قبضہ میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے خداوند فرعون کو اور اس کے گھر وا لوں کو خوف ناک قسم کی بیماریوں میں مبتلا کر دیا ۔ 18 تب فرعون نے اَبرام کو بلا کر کہا کہ تو نے تو میرے حق میں بہت ہی بُرا کیا ہے ۔ اور تو نے یہ بات مجھ سے کیوں چھپا ئی کہ سارا ئی تیری بیوی ہے ؟ 19 اور مجھ سے تو نے یہ کیوں کہا ،' یہ میری بہن ہے ؟'تمہا رے ایسا کہنے کی وجہ سے میں نے اُس کو اپنی بیوی بنا لیا ۔ لیکن اب تو میں تیری بیوی کو پھر سے تیرے ہی حوالے کرتا ہوں۔ اور کہا کہ توُ اُ س کو ساتھ لے کر چلا جا ۔ 20 پھر اُس کے بعد فرعون نے اپنے لوگوں کو حکم دیا کہ اَبرام کو مصر سے باہر نکال دیا جا ئے ۔ جس کی وجہ سے اَبرام اور اس کی بیوی اُس جگہ سے نکل گئے۔ اور وہ اپنے ساتھ ساری چیزوں کو لے کر چلے گئے جو اُن کے پاس تھیں ۔

13:1 اَبرام نے مصر چھو ڑا۔ ا َبرام اپنی بیوی اور اپنی ساری چیزوں کو لے کر بَراہ نیگیو اپنا سفر کیا ۔ اور لوطو بھی اُس کے ہمراہ تھے۔ 2 اور اُس وقت اَبرام مالدار ہو گئے تھے اُس کے پاس کئی جانور اور بہت سارا سونا اور چاندی تھی۔ 3 اَبرام اپنے سفر کو آگے بڑھا تے ہو ئے نیگیوں سے آگے بیت ایل کو وا پس لوٹ گئے ۔ اور وہ بیت ایل شہر سے عی شہر کے درمیانی مقام کو چلے گئے۔ اَبرام اور اُس کے خاندان وا لے جس جگہ اُترے تھے وہ یہی مقام تھا۔ 4 یہی وہ جگہ ہے جہاں اَبرام نے پہلے ایک قربانگاہ بنا ئی تھی۔ اور وہاں اُس جگہ پر اَبرام نے خداوند کی عبادت کی تھی۔ 5 اِس زمانے میں لو ط بھی اَبرام کے ساتھ سفر کر تے تھے۔ لوط کے پاس بھی بکریوں کا ریوڑ اور جانوروں کا گلّہ اور ڈیرے وغیرہ بھی تھے۔ 6 اَبرام اور لوط کے پاس کثرت سے جانور تھے جس کی وجہ سے اُن کی دیکھ بھال کے لئے وہ جگہ نا کا فی تھی۔ 7 اَبرام اور لوط کے چروا ہے تکرار کر نے لگے ۔اُس زما نے میں کنعا نی اور فرزّی بھی اسی جگہ زندگی گزارتے تھے ۔ 8 اس وجہ سے ابرام نے لوط سے کہا کہ تجھ میں اور مجھ میں کسی بھی قسم کی بحث اور اَن بن نہ ہو ، اور تیرے اور میرے لوگوں میں کسی بھی قسم کی رنجش نہ ہو ، کیوں کہ ہم سب آپس میں بھا ئی ہیں۔ 9 اس لئے ہم جدا ہو جائیں اپنی پسند کی جگہ کا تو انتخاب کر لے ۔ اگر تو بائیں طرف جانا چاہتا ہے تو میں داہنی طرف چلا جاؤں گا اور اگر تو داہنی طرف جانا چاہتا ہے تو میں بائیں طرف چلا جاؤں گا۔ 10 جو لوط نے آنکھ اٹھا کر دیکھا تو اسے یردن کی گھا ٹی نظر آئی ۔ اور اس نے وہاں ضرورت سے زیادہ پا نی کو دیکھا ( یہ اس وقت کی بات ہے جب خدا وند سدوم اور عمورہ شہروں کو بر باد نہ کیا تھا ۔ اس زمانے میں یردن کی گھا ئی ضُغر تک خدا وند کے چمن کی طرح تھا ۔ اور زمین مصر کی زمین کی طرح زر خیز بھی تھی ۔ ) 11 اس وجہ سے لوط نے یردن کی ساری گھا ٹی کو اپنے لئے منتخب کر لی۔اور دونوں ایک دوسرے سے جدا ہو ئے ۔اور لو ط نے مشرق کی طرف سفر کیا ۔ 12 اور ابرام ملک کنعان میں ہی رہ گئے ۔اور لوط نے گھا ٹی میں پا ئے جانے والے شہروں کے درمیان سکونت اختیار کی ۔وہ اپنے خیمہ کو آگے بڑھا تے رہے جب تک کہ اس نے سدوم کے نزدیک خیمہ نہ لگا لیا ۔ 13 سدوم کی رعایا بہت بُری تھی ۔اور وہ ہمیشہ خدا وند کے حکم کے خلاف گناہوں کے کام کیا کر تی تھی ۔ 14 لوط کے جانے کے بعد خدا وند نے ابرام سے کہا ، "چاروں طرف نظر دوڑا شمال اور جنوب کی طرف ، اور مشرق و مغرب کی طرف دیکھ ۔ 15 تو جس ملک کو دیکھ رہا ہے ،اسے تجھے اور تیرے بعد آنے والی تیری نسل کو عطا کروں گا ۔ اور یہ ہمیشہ کے لئے تیرا ہی ہو گا ۔ 16 میں تیرے لوگوں کو مٹی کے ذرّروں کی مانند بڑھا ؤں گا ۔ اگر کسی کے لئے مٹی کے ذرّروں کو گننا ممکن ہے تو ٹھیک اسی طرح تیری نسل کے لوگوں کو بھی گننا ممکن ہو گا۔ 17 اس وجہ سے تو چلا جا اور اپنی ساری زمین میں گھو م پھر ۔ اور اس کے طول و عرض میں چل پھر ۔ اور اسکی لمبائی اور چورائی میں پھر لے ،کیوں کہ میں اسے تجھے دے رہا ہوں ۔" 18 اس لئے ابرام نے اپنے خیموں کو اٹھا لیا ۔ اور شاہ بلوط کے مَمرہ مقام کے قریب سکو نت اختیار کی ۔ اور یہ حبرون شہر کے قریب تھا ۔ اس جگہ ابرام نے خدا وند کی عبادت کے لئے ایک قربان گاہ بنائی ۔

14:1 امرافل سنعار کا بادشاہ تھا ، اور اَریوک الاسر کا بادشاہ تھا ، اور کدر لاعمر عیلام کا بادشاہ تھا اور تِد عال جو ئیم کا بادشاہ تھا ۔ 2 یہ تمام بادشا ہوں نے سدوم کے بادشاہ برع۔عمورہ کے بادشاہ برشع ،ادمہ کے بادشاہ سُنیاب ،ضبو ئیم کے بادشاہ شمیبر اور بالع کے بادشاہ سے جنگ لڑیں ۔ ( بالع کو ضفر بھی کہا جاتا ہے ۔ ) 3 ان تمام بادشاہوں نے سِدّیم گھا ٹی میں اپنی فوجوں کو اکٹھا کیا ۔ (سدّیم گھا ٹی اب کھارا سمندر ہے ۔ ) 4 یہ تمام بادشاہ بارہ برس تک کدرلاعمر 5 اس لئے چودھویں برس میں بادشاہ کدر لا عمر اور اس کے حامی بادشاہوں نے رفائیم کے لوگوں کو عستارات قرنیم میں اور زوزیوں کو ہام میں اور ایمیم کو سویقریتیم میں شکست دیئے ۔ 6 اس کے علا وہ وہ حوریوں کو پہاڑی سرحد سے یل فاران تک ان کو پسپا کئے ۔ (ایل فاران ریگستان کے قریب میں ہے ۔ ) 7 پھر اس کے بعد کدر لا عمر بادشاہ شمالی علا قے میں واپس لو ٹا اور عین مصفات کو قادس پہنچ کر تمام عما لیقیوں کو شکست دی۔ اِ س کے علا وہ حصیصون تمر میں رہنے وا لے اموریوں کو بھی شکست دی۔ 8 اُس زمانے میں سدوم کا بادشاہ، عمورہ کا بادشاہ ادمہ کا باد شاہ، ضبو ئیم کا بادشاہ اور با لع کا بادشاہ( جو ضفر بھی کہلا تا ہے ۔) سب ایک ساتھ جمع ہو کر اپنے دُشمن کے خلا ف لڑ نے کے لئے سدوم کی گھا ٹی میں گئے۔ 9 انہوں نے عیلام کے بادشاہ کدر لا عمر اور جو ئیم کے بادشاہ تد عال اور سنعار کے بادشاہ امرا فل اور الا سر کے بادشاہ اریوک کے خلا ف جنگ کی۔ اِس طرح اِن چار بادشاہوں نے ہانچ بادشاہوں کے خلاف جنگ کی۔ 10 سدّیم گھا ٹی کو لتار کے گڑھے سے بھرے ہو ئے تھے۔ سدوم اور عمورہ کے بادشاہ اور ان کی فوج بھاگ گئے اور بھاگتے ہو ئے ان گڑھوں میں گِر گئے ، اور جو زندہ رہے وہ پہا ڑوں میں بھا گ گئے ۔ 11 جو فتحیاب ہو ئے ان لوگوں نے سدوم اور عمورہ کے لوگوں سے ان کے تمام اناج اور کپڑے سمیت سبھی چیزوں کو حاصل کر لئے ۔ 12 اَبرام کے بھا ئی کا بیٹا لوط سدوم میں قیام پذیر تھا۔ دُشمنوں نے اسے قید کر لیا۔ اور اُس کی تما م اشیاء کو بھی چھین لے گئے ۔ 13 اُن میں ایک جو بھاگنے میں بچ نکلا تھا ، اَبرام عبرانی کے پاس گیا اور پیش آئے ہو ئے اُن تمام واقعات کو اُسے سُنا یا ۔ اَبرام اَموری کے ممر ے کے درختوں سے قریب رہتا تھا۔ممرے، اسکال اور عانیر ایک دُوسرے کی مدد کر نے کے لئے آپس میں ایک معاہدہ کیا۔ ان لوگوں نے اَبرام کی مدد کر نے کے لئے بھی ایک معاہدہ کیا ۔ 14 اَبرام کو لوط کے قید میں رہنے کی بات معلوم ہو ئی۔ اِس وجہ سے اَبرام نے اپنے گھر میں پیدا ہو نے وا لے نو جوانوں کو جمع کیا۔ اُن میں تین سو اٹھا رہ تربیت یافتہ فوجی تھے ۔ اَبرام نے اُن کو ساتھ لے کر دُشمنوں پر حملہ کر تے ہو ئے دان کے گاؤں تک پیچھے ڈھکیل دیا۔ 15 اُس رات وہ اُس کے نوکر اچانک دُشمنوں پر حملہ کر کے اُن کو شکست دیئے۔ پھر دمشق کے شمال میں واقع خوبہ تک پیچھے ڈھکیل دیا ۔ 16 اُس کے بعد وہ تمام چیزیں جن کو دُشمنوں نے چھین لی اور لوط کے سارے اَ ثا ثہ کو بھی اَبرام نے حاصل کر کے لوط کے ساتھ وا پس آیا ۔ اس کے علا وہ وہ عورتیں جن کو کہ قیدی بنا یا گیا تھا اور دیگر لوگوں کو بھی ساتھ لے کر واپس آ گیا ۔ 17 اَبرام کدر لا عمر کو اور اُس کے حامی بادشاہوں کو شکست دینے کے بعد اپنے گھر کو واپس لو ئے۔ تب سدوم کا بادشاہ اَبرام سے ملا قات کر نے کے لئے سوی گھا ٹی تک گیا۔( اب اس کو بادشاہ کی گھا ٹی کے نا م سے پُکا رتے ہیں۔) 18 سا لم کا بادشاہ ملک صدق بھی اَبرام سے ملنے کیلئے چلا گیا ۔ جو خدائے تعالیٰ کے کاہن تھے وہ روٹی اور مئے لئے ہو ئے آئے۔ 19 اور ابرام کو اس طرح دعا دی ، " اے اَبرام خدائے تعالیٰ تجھے برکت دے ۔ آسمان اور زمین کوپیدا کرنے وا لا و ہی ہے ۔ 20 اَبرام ، ہم لوگ خدائے تعالیٰ کی حمد کر تے ہیں جو کہ تیرے دُشمنوں کو شکست دینے کے لئے تیرا مددگار ہے ۔" اَبرام جو کچھ بھی جنگ سے لے آیا اس کا دسواں حصّہ ملک صدق کو دیا۔ 21 تب سدوم کا بادشاہ اَبرام سے کہا کہ اِن تمام چیزوں کو توُ ہی رکھ لینا۔ اور میرے اُن لوگوں کو جن کو دُشمنوں نے اپنے قبضہ میں کر لیا ہے صرف اُن کو مجھے دے دے۔ 22 لیکن اَبرام نے اُس سے کہا ،"میں خداوند، خدائے تعالیٰ کے نام پر وعدہ کر تا ہوں جں نے آسمان و زمین بنایا۔ 23 تیری جو بھی چیزیں ہیں میں اُن کو اپنے لئے نہ رکھوں گا ۔ اگر چہ وہ ایک دھا گہ ہو یا کسی جوتی کا تسمہ ہو ۔ میں اپنے پاس نہ رکھوں گا ۔ اس طرح سے تم یہ کہنے کے لا ئق نہیں ہو گے، میں نے اَبرام کوا میر بنایا۔ 24 میرے نوجوانوں نے جو غذا کھا ئی ہے اُس کے سِوا میں کسی اور چیز کو قبول نہیں کروں گا ۔ لیکن آپ دوسرے لوگوں کو اُن کا حصّہ دے دیجئے۔ عانیر، اسکال اور ممرے نے مجھے جنگ میں مدد کی ۔ ان کو اپنا حصّہ لینے دو۔"

15:1 اِن واقعات کے پیش آنے کے بعد خواب میں اَبرام کو خدا کا پیغام آیا۔ خدا نے ان سے کہا کہ اے اَبرام ، تو خوفزدہ نہ ہو ، میں تیرا ڈھال ہوں اور میں ہی تجھے عظیم اجر وبدلہ دوں گا ۔ 2 اُس پر اَبرام نے کہا کہ اے خداوند خدا تو مجھے کُچھ بھی دے لیکن مجھے سکون و چین نہ ملے گا ۔ کیوں کہ مجھے کو ئی بیٹا ہیں نہیں ہے۔ اور کہا کہ جب میں مرجا ؤں تو میری تمام جائیداد میرے نوکر دمشق کے اِلیعزر کے حوالے ہو گی ۔ 3 پھر اَبرام نے کہا کہ تُو نے تو مجھے بیٹا ہی نہیں دیا ہے۔ اِس وجہ سے وہ نوکر جو میرے گھر میں پیدا ہو ا ہے وہی میری تمام چیزوں کا مالک ہو گا ۔ 4 تب خداوند نے اَبرام سے کہا کہ تیری ساری جائیدادو ملکیت کا مالک ہو نے وا لا تیرا نوکر نہیں ہے ۔ اِس لئے تُو ہی بیٹے کو پا ئے گا ۔ اور کہا کہ تیرا بیٹا ہی تیری ساری مِلکیت کا مالک ہو گا ۔ 5 تب خدا نے اَبرام کو باہر بُلا یا اور اُس سے کہا کہ آسمان کی طرف نظر اُ ٹھا کر سِتاروں کو دیکھ ۔ اِ تنے تا رے ہیں کہ تُو گنتی نہ کر سکے گا ۔ اور کہا کہ آنے وا لے زمانے میں تیرا قبیلہ بھی اُسی طرح ہو گا ۔ 6 اَبرام نے خدا پر یقین کیا ۔ خدا نے اُس ایمان کی بنیاد پر اَبرام کو نیک و راستبازوں میں شُمارکیا۔ 7 خدا نے اَبرام سے کہا کہ میں نے تجھے کلدِ یوں کے اُٰ و ر شہر سے بُلوا یا ہے ۔ تجھے یہ شہر دینے کے لئے اور اِس شہر کو پا لے نے کے لئے ہی تو میں نے تجھے بُلا یا ہے۔ 8 اِس بات پر اَبرام نے خداوند سے پو چھا کہ اے میرے مالک، مجھے یہ ملک یقینی طور پر ملنے کی بات کیسے جانوں؟۔ 9 خداوند نے اَبرام سے کہا کہ ہم آپس میں ایک معاہدہ کر لینگے۔ وہ یہ کہ تین سال کی ایک گا ئے، اور تین سال کی ایک بکری اور تین برس کا ایک مینڈھا ، لیتے ہوئے آنا اور کہا کہ اِس کے علا وہ ایک فاختہ اور ایک کبوتر بھی ساتھ لیتے ہو ئے آنا۔ 10 اَبرام خدا کے لئے اُن تمام کو لیتے آئے۔ اَبرام اُن سب کو قربان کئے اور ہر ایک کے دو دو ٹکڑے کر ڈالے اس کے بعد اَبرام نے ایک آدھے ٹکڑے کو دوسرے آدھے ٹکڑے کے مدّ مقابل رکھا۔ البتہ اَبرام نے پرندوں کے دو ٹکڑے نہ کئے ۔ 11 کچھ وقت گذرنے کے بعد بڑے پرندے ان جانوروں کا گوشت کھا نے کے لئے اُڑ کر آئے ۔ لیکن اَبرام نے ان پرندوں کو اُڑا دیا۔ 12 شام ہو گئی، سورج غُروب ہو نے لگا ۔ اور اِدھر اَبرام کو گہری نیند آئی۔ جب وہ سو گئے تو ہولناک اندھیرا چھا گیا ۔ 13 تب خداوند نے اَبرام سے کہا کہ تجھے یہ تمام با تیں معلوم ہو نی چاہئے۔ تیری نسل کے لوگ جا ئیں گے اور غیروں کے ملک میں سکونت اختیار کریں گے۔ اور وہاں کے لوگ انہیں غلام بنا لیں گے۔ اور وہ وہاں چار سو برس تک تکلا لیف اٹھا ئیں گے۔ 14 لیکن چار سو برس گذرنے کے بعد اُن پر حکومت کر نے وا لے اُس ملک کو میں سزا دوں گا ۔ اور تیری قوم اُس ملک کو چھو ڑ کر چلی جا ئے گی ۔ تیرے لوگ جب اُس ملک کو چھوڑ نے لگیں گے تو اپنے سرما یہ و پونجی کو ساتھ لیتے جا ئیں گے ۔ 15 " تو بہت ہی بوڑھا و ضعیف ہو نے تک زندہ رہے گا اور پھر بعد میں بہت ہی اطمینان و سکون سے مَرے گا ۔ اور تم اپنے خاندان وا لوں کے پاس ہی دفنا ئے جا ؤگے۔ 16 پھر چار پُشتوں کے گذرنے کے بعد تیرے لوگ اِس ملک کو وا پس لو ٹیں گے۔ لیکن اب تک اموریوں کے گناہ پو رے نہیں ہو ئے ہیں۔" 17 جوں ہی سورج غروب ہوا گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا گیا۔ جانوروں کو کاٹ دئیے گئے دو دو ٹکڑے ابھی زمین پر ہی تھے کہ اُس وقت آ گ اور دُھویں سے پُر مشعلیں اُن ٹکڑوں کے درمیان سے ہو کر گذر گئیں۔ 18 اِس وجہ سے اُس دِن خداوند نے ایک وعدہ کر کے اَبرام سے ایک معاہدہ کر لیا۔ اور خداوند نے اُس سے کہا کہ میں تیری نسل کو یہ ملک دوں گا ۔ میں اُن کو دریائے مصر سے دریائے فرات تک کے علاقے کو دوں گا ۔ 19 یہ فینیوں کا ، قینزیوں کا ، قدمو نیوں کا، 20 اور حِیتیوں کا ، فِریّزیوں کا، رفا ئیم کا ، 21 اموریوں کا ، کنعانیوں کا ، جِر جا سیوں کا ، اور یبو سیوں کا ملک ہے ۔

16:1 سارا ئی اَبرام کی بیوی تھی۔ اُس کی کو ئی اولاد نہ تھی۔ سارائی کی ایک مصری خادمہ تھی۔ اُس کا نام ہاجرہ تھا۔ 2 سارائی نے اَبرام سے کہا ،" خداوند نے مجھے اولاد ہو نے کا موقع ہی نہ دیا ۔ اس لئے میری لونڈی ہاجرہ کے پاس جا۔ اور اُس سے جو بچہ پیدا ہو گا میں اسے اپنے ہی بچے کی مانند قبول کر لوں گی ۔" تب اَبرام نے اپنی بیوی سارائی کا شکریہ ادا کیا ۔ 3 اَبرام کا کنعان میں دس برس رہنے کے بعد یہ وا قعہ پیش آیا تھا۔ اَبرام کی بیوی سارا ئی نے ہا جرہ کو ، اَبرام کو اس کی بیوی بننے کے لئے دیا۔( ہا جرہ مصر کی لونڈی تھی۔) 4 اَبرام نے ہاجرہ سے جسمانی تعلقات قائم کیا اور وہ حاملہ ہو ئی۔ اس کے بعد ہا جرہ اپنی مالکہ کو حقارت کی نظر سے دیکھنے لگی ۔ 5 تب سارا ئی نے اَبرا م سے کہا کہ اس کے نتیجہ میں جو بھی ناساز گار حالات پیدا ہو ئے ہیں۔ اُس کی تمام تر ذمّہ داری تیرے سر ہے ۔ میں نے اُس کو تیرے حوا لے کر دی ہے ۔ اور وہ اب حاملہ ہے ۔ اور مجھے حقیر جان کر دُھتکار دیتی ہے ۔ اور سوچتی ہے کہ وہ مجھ سے بہتر ہے۔ اب خداوند ہی فیصلہ کر ے گا کہ ہم میں کون صحیح ہے ۔ 6 اِس بات پر اَبرام نے سارائی سے کہا ،" تُو تو ہاجرہ کی مالکہ ہے ۔ تو جو چاہے اُس کے ساتھ کر سکتی ہے ۔" اِس لئے سارائی نے ہاجرہ کو ذلیل کی۔ اور وہ بھاگ گئی۔ 7 خداوند کا فرشتہ ہا جرہ کو ریگستان میں چشمہ کے پاس دیکھا۔ اور وہ چشمہ شور کی طرف جانے وا لے راستے کے کنا رے تھا۔ 8 فرشتے نے اُس سے کہا کہ اے ہاجرہ تو سارائی کی لونڈی ہو نے کے باوجود یہاں کیوں ہے ؟ اور پو چھا کہ تُو کہاں جا رہی ہے ؟ ہاجرہ نے کہا کہ میں مالکہ سارائی کے پاس سے بھا گ رہی ہوں۔ 9 خداوند کا فرشتہ ہاجرہ سے کہا کہ سارائی تو تیری مالکہ ہے ۔ تُو اُس کے پاس لوٹ کر جا اور اُس کی بات مان ۔ 10 اِس کے علاوہ خداوند کا فرشتہ ہاجرہ سے کہا ،" میں تیری نسل کے سلسلہ کو بہت بڑھاؤں گا ۔ وہ اتنی ہو نگی کہ گِنی نہیں جا ئیں گی۔" 11 مزید فرشتے نے اُس سے کہا ،" اے ہاجرہ اب توُ حاملہ ہو گئی ہے ۔ اور تجھے ایک بیٹا پیدا ہو گا ۔ تو اس کا نام اِسمٰعیل رکھنا۔ اِس لئے کہ خداوندنے تیری تکا لیف کو سُنا ہے ۔ اور وہ تیری مدد کرے گا ۔ 12 " اِسمٰعیل جنگلی گدھے کی طرح مضبوط اور آ زا د ہو گا۔ اور وہ ہر ایک کا مخا لف ہو گا اور ہر ایک اُس کا مخالف ہو گا۔ وہ اپنے بھا ئیوں کے قریب خیمہ زن ہو گا ۔" 13 خداوند نے خود ہاجرہ کے ساتھ باتیں کیں۔ اس وجہ سے ہاجرہ نے کہا ،" اِس جگہ بھی خدا مجھے دیکھ کر میرے بارے میں فِکر مند ہو تا ہے ۔" اس لئے اس نے اس کا نیا نام دیا ،" خدا مجھے دیکھتا ہے " ہاجرہ نے کہا ،" میں نے خدا کو یہاں دیکھا ہے لیکن میں اب تک زندہ ہوں! اس لئے انہوں نے خدا کا نیا نام دیا،" خدا جو مجھے دیکھتا ہے ۔" 14 اِس وجہ سے اُس کنواں کا م نام بیر لحی روئی ہوگیا ۔ وہ کنواں قادِس اور بِرد کے درمیان ہے ۔ 15 ہا جرہ نے اَبرام کے بیٹے کو جنم دیا ۔ اور اَبرام نے اُس بیٹے کا نام اِسمٰعیل رکھا۔ 16 اَبرام جب چھیا سی برس کے ہو ئے تو ہاجرہ سے اِسمٰعیل پیدا ہو ئے ۔

17:1 جب اَبرام کی عمر ننانوے برس کی ہو ئی تو خداوند اُس پر ظا ہر ہوا اور اُس سے کہا ،" میں خدا قادر مطلق ہوں۔ میرے سامنے صحیح راستے پر چلو۔ 2 میں تجھ سے ایک معاہدہ کر تا ہوں اور کہا کہ میں تجھے ایک بڑی قوم بنا نے کا وعدہ کر تا ہوں۔" 3 اُس کے فوراً بعد اَبرام نے خدا کو سجدہ کیا ۔ 4 تب خدا نے اُس سے کہا ،" میں تجھ سے جو وعدہ کیا ہوں وہ یہ ہے : تو بہت ساری قوموں کا باپ ہو گا ۔ 5 تیرا نا م اَبرام کے بجائے ابراہیم رکھتا ہوں۔ اب اِس کے بعد تجھے اِبراہیم ہی پُکا ریں گے ۔ ا سلئے کہ اِس کے بعد کئی نسلوں کے لئے تیری حیثیت جدِّ اعلیٰ کی ہو گی ۔ 6 میں تمہیں بہت ساری نسلیں دوں گا ۔ پو ری قوم اور تمام بادشاہ تم ہی میں سے آئینگے۔ 7 تیرے ساتھ ایک معاہدہ کروں گا ۔ اور یہ معاہدہ تیری تمام نسلوں کے لئے ہو گا ۔ یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا۔ میں تیرا اور تیری نسلوں کا خدا ہوں گا ۔ 8 تُو جس کنعان کی طرف سفر کر رہا ہے وہ تجھے تیری ساری نسلوں کو ہمیشہ کے لئے دُوں گا۔ اور کہا کہ میں ہی تمہا را خدا ہوں۔" 9 اِس کے علا وہ خدا نے ابراہیم سے کہا ،" ہما رے معاہدے کے مُطا بق تُو اور تیری نسل کو ہمارے تمام معاہدے کا شکر گذار ہو نا چاہئے۔ 10 تو اور تیری نسل اس معاہدے کا ضرور پالن کرے کہ ہر ایک مَرد کا ختنہ ضرور کیا جانا چاہئے۔ 11 تم اپنے چمڑے کو کاٹ ڈالو گے یہ دکھا نے کیلئے کہ تم معاہدہ کا پالن کر تے ہو۔ 12 آج کے بعد سے تمہا رے پاس پیدا ہو نے وا لے ہر نرینہ بچے کو پیدا ئش کے آٹھ دِن بعد ختنہ کر وانا ہو گا ۔ یہ قاعدہ و قانون تمہا رے گھر میں پیدا ہو نے وا لے خادِموں کیلئے اور غیر ممالک سے خرید کر لا ئے گئے نوکروں کے لئے بھی لا زمی ہو گا۔ میرے اور تیرے درمیان ہو ئے معاہدہ کیلئے یہ بطور نشانی ہو گا ۔ 13 اس طرح ہر ایک لڑکا کا ختنہ کیا جانا چاہئے۔ تمہا رے گھر میں پیدا ہو نے وا لے ہر ایک لڑکے یا پھر خریدے گئے ہر ایک لڑکے کے ساتھ یہی کیا جانا چاہئے ۔ جو معاہدہ میں نے تیرے ساتھ کیا ہے ہمیشہ کیلئے رہیگا۔ 14 کو ئی بھی نرینہ اولا د جس کا ختنہ نہ کیا گیا ہو اسے اپنے لوگوں سے کاٹ دیا جا ئے گا ۔ کیو نکہ اس طرح کی اولاد میرے معاہدہ کی نا فرمانی کر رہی ہے ۔" 15 خدا نے ابراہیم سے کہا کہ تیری بیوی سارا ئی کا میں ایک نام دیتا ہوں۔ اور اب اُس کا نیا نام سارہ ہو گا۔ 16 اُس کے حق میں برکت دوں گا اور اُس کو ایک بیٹا عطا کروں گا ۔ اور تُو ہی اُس کا باپ ہو گا ۔ اور کہا کہ بہت سی قوموں کے لئے اور بہت سے بادشاہوں کے لئے وہی اصل ماں ہو گی ۔ 17 ابراہیم اپنا چہرہ نیچے کر کے زمین پر گِرے اور ہنسے اور بولے ،" میں سو سال کا ہو گیا ہوں۔ اِس لئے مجھے اولاد ہو نا ممکن نہیں۔ سارہ کی عمر نوّے برس ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اُس کے لئے بھی ممکن نہیں ہے کہ اولاد ہو۔ 18 تب ابراہیم نے خدا سے پو چھا، " برائے مہر بانی اپنی ہمدردی اسمٰعیل پر دکھا۔" 19 اِس پر خدا نے اُس سے کہا کہ نہیں بلکہ تیری بیوی سارہ کو بھی ایک بچّہ ہو گا ۔اور تُو اُس کا نام اسحاق رکھنا میں اُس سے ایک معاہدہ کروں گا ۔ اور وہ معاہدہ ہی اُس کی نسل میں قائم و دائم رہے گا ۔ 20 "تُو نے اسمٰعیل کے حق میں جو معروضہ کیا اس کو میں نے سُن لیا ہے۔اور میں اس کو برکت دونگا اور وہ کئی بچّوں کے باپ ہو ں گے ۔اور وہ بارہ بڑے بڑے سرداروں کا باپ ہو گا ۔اور اُس کی نسل ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی۔ 21 لیکن میں اپنا معاہدہ اسحاق سے کر لوں گا اور سارہ سے پیدا ہو نے والا بچّہ ہی اِسحاق ہو گا ۔ اور کہا کہ اگلے برس اِسی وقت اسحاق پیدا ہوگا ۔" 22 خدا ابراہیم سے بات کر نے کے بعد آسمانی دنیا میں چلا گیا۔ 23 اسی دن ابراہیم نے اسمٰعیل کا ،اہل خانہ کے تمام نرینہ کا ،چا ہے وہ ان کے گھر پیدا ہو ئے نوکر ہوں یا زر خرید غلام ہو،خدا کے حکم کے مطا بق ختنہ کر وایا ۔ 24 ابراہیم کا جب ختنہ ہوا تو وہ ننانوے برس کے تھے ۔ 25 اور جب اسمٰعیل کا ختنہ ہوا تو وہ تیرہ برس کے تھے ۔ 26 ابرا ہیم کا اور اس کے بیٹے اسمٰعیل کا ختنہ ایک ہی دن ہوا ۔ 27 ابراہیم کے اہل خا نہ کے تمام نرینہ چاہے وہ اس کے گھر میں پیدا ہو نے والے نوکر ہوں یا غلام ہوں سب کا ختنہ کر وادیا گیا ۔

18:1 ابراہیم ممرے کے شاہ بلوط کے درختوں کے نزدیک جب رہے تھے تو خدا وند اُسے دکھا ئی دیا ۔ ایک مر تبہ دھوپ کی شدّت کی وجہ سے ابراہیم اپنے خیمے کے دروازے کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے ۔ 2 جب ابراہیم نے غور سے دیکھا تو اپنے سامنے تین آدمیوں کو کھڑے ہوئے پایا ۔ جب ابراہیم نے ان آدمیوں کو دیکھا تو ان لوگوں کے پاس دوڑ کر گئے اور ان لوگوں کو سجدہ کیا ۔ 3 ابراہیم نے کہا ، "اے حضور ، اپنے خادم کے ساتھ کچھ دیر ٹھہر یئے۔ 4 آپ کے پیروں کو دھو دینے کے لئے میں پا نی لا دیتا ہوں ۔ اور آپ درخت کے نیچے تھو ڑی دیر آرام کر لیں ۔ 5 اور کہا کہ میں آپ کو کھا نا لا دوں گا ۔ اور آپ سیر ہو کر کھا نا کھا نے کے بعد اپنے سفر کو جاری رکھ سکتے ہیں ۔"اُن تینوں آدمیوں نے کہا کہ تب تو ٹھیک ہے اور تُو جو کہتا ہے سو کر ۔ 6 ابراہیم جلدی سے خیمہ میں گئے اور سارہ سے کہنے لگے کہ ۔۲۰ کوارٹ آٹالو اور روٹی بناؤ ۔ 7 پھر وہ اپنے جانوروں کے رہنے کی جگہ گیا اور ایک عمدہ قسم کا کم عمر بچھڑا لا یا اور نو کر کو دیکر کہے کہ جلدی سے بچھڑے کو ذبح کر اور کھا نا تیار کر ۔ 8 ابراہیم نے ان تینوں کے لئے کھا نے کا دستر خوان چُنا ۔ بچھڑے کا گوشت پیش کیا ،مکھن اور دودھ بھی رکھا ۔ جب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو ابراہیم ان کے پاس ایک درخت کے نیچے کھڑے تھے ۔ 9 اُن لوگوں نے ابراہیم سے پو چھا کہ تیری بیوی سارہ کہاں ہے ؟ابراہیم نے اُن کو جواب دیا کہ وہ تُو اس خیمہ میں ہے ۔ 10 تب خدا وند نے اس سے کہا کہ میں پھر موسمِ بہار میں آؤں گا۔ اور اس وقت تیری بیوی سارہ کے ایک بچہ رہے گا ۔اور سارہ اس وقت خیمہ میں رہکر ہی ان تمام باتوں کو سُن رہی تھی ۔ 11 ابراہیم اور سارہ دونوں بہت ہی ضعیف ہو گئے تھے ۔ اور سارہ کے لئے بچے پیدا ہو نے کی عمر نہ رہی تھی ۔ 12 اس لئے سارہ ہنسی ا ور اپنے دل میں کہنے لگی ، " کیا سچ مُچ میری اتنی عمر ہو نے کے بعد بھی یہ ہو سکتا ہے اور میرا شوہر بھی بوڑھا ہو چکا ہے ؟"۔ 13 تب خدا وند نے ابراہیم سے کہا کہ سارہ یہ کہہ کر کیوں ہنسی کہ وہ اتنی بوڑھی ہو گئی ہے اسے بچہ نہیں ہو گا ۔ 14 کیا خدا وند کے لئے بھی کو ئی چیز نا ممکن ہو تی ہے ؟ میں تو موسمِ بہار میں پھر آؤنگا اور کہا کہ تب تیری بیوی سارہ کو ایک بچہ ہو گا ۔ 15 لیکن سارہ نے کہا کہ میں تو ہنسی نہیں ۔ اس پر خدا وند نے کہا کہ نہیں بلکہ تو جو ہنسی وہ تو سچ ہے ۔ 16 تب وہ لوگ جا نے کے لئے اٹھ کھڑے ہو ئے ۔ اور انہوں نے سدوم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا ۔ اور اسی سمت میں جانا شروع کر دیئے ۔ ان کو وداع کر نے کے لئے ابراہیم ان کے ساتھ تھو ڑی دور تک چلے گئے ۔ 17 خدا وند اپنے آپ میں یوں سوچنے لگا کہ مجھے اب جس کام کو کر نا ہے کیا وہ ابراہیم پر ظا ہر کروں ؟ 18 ابراہیم سے ایک بڑی زبردست قوم پیدا ہو گی ۔ اس کی معرفت سے اس دنیا کے تمام لوگ بر کت پائیں گے ۔ 19 میں نے اس کے ساتھ ایک خاص قسم کا معاہدہ کر لیا ہوں ۔ کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنی اولادوں اور اپنی نسلوں کو حکم دیگا کہ اس راستہ پر قائم رہے جسے خدا وند چاہتا ہے ۔ وہ راستبازی اور عدل کے راستے پر چلیں گے تا کہ خدا وند ابراہیم کے لئے وہ ساری چیزیں کریں گے جس کا کہ اس نے اس سے وعدہ کیا ہے ۔ 20 تب خدا وند نے کہا ،" سدوم اور عمورہ سے زبردست چیخ و پکار کی آواز آرہی ہے ۔ ضرور ان لوگوں کا گناہ بہت برا ہے ۔ 21 اس وجہ سے میں وہاں جاؤں گا اور دیکھوں گا کہ جس بات کو میں نے سُنا ہے اگر صحیح ہے تب میں جان جاؤں گا کہ یہ صحیح ہے یا غلط۔" 22 اس وجہ سے ان لوگوں نے سدوم کی طرف جانا شروع کردیا ۔ لیکن ابراہیم خدا وند کے سامنے کھڑے ہو گئے ۔ 23 ابراہیم نے خدا وند کے قریب آکر کہا ،" اے خدا وند جب تو بُروں کو تباہ کر تا ہے تو کیا نیک و راستبازوں کو بھی بر باد کر تا ہے ؟۔ 24 اگر کسی وجہ سے ایک شہر میں پچاس آدمی راستباز ہوں تو تُو کیا کرے گا ؟ کیا تو اس شہر کوتباہ کریگا ؟ ایسا ہر گز نہ ہو گا۔ وہاں کے پچاس زندہ نیک و راستبازوں کے لئے کیا تو اس شہر کو بچا کر اس کی حفاظت کریگا ۔ 25 یقیناً تم برے لوگوں کے ساتھ اچھے لوگوں کو مار نے کے لئے ایسا نہیں کریگا ۔ اگر ایسا ہو تا ہے تو یہ ظا ہر کر تا ہے کہ اچھے اور برے دونوں برابر ہیں ۔ اور تو پوری دُنیا کا حاکم ہے اور تجھے وہی کر نا چاہئے جو صحیح ہے ۔ " 26 تب خدا وند نے کہا کہ میں سدوم میں اگر پچاس نیک لوگوں کو دیکھ لوں تو میں پو رے شہر ہی کو بچا کر اس کی حفاظت کروں گا ۔ 27 تب ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ اگر تجھ میں اور مجھ میں مماثلت پیدا کی جائے تو میں تو صرف دھول و گرد اور راکھ کے برابر ہوں گا ۔ اور مجھے موقع دے کہ میں اس سوال کو پوچھوں ۔ 28 اور پوچھا کہ اگر کسی وجہ سے ان میں سے پانچ آدمی کم ہوکر صرف پینتالیں آدمی راستباز ہوں تو کیا تو اس شہر کو تباہ کریگا ؟اس پر خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں پینتالیں نیک آدمیوں کو دیکھوں تو اس شہر کو تباہ نہ کروں گا ۔ 29 پھر ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ اگر تو صرف چالیس نیک لوگوں کو دیکھے تو کیا تو اس شہر کو تباہ کر دیگا ؟خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں چالیس نیک آدمیوں کو دیکھوں تو اس شہر کو تباہ نہ کروں گا ۔ 30 تب ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ مجھ پر غصہ نہ ہو ۔ اور میں اس سوال کو پوچھوں گا ۔ اگر کسی شہر میں صرف تیس نیک آدمی ہوں تو کیا تو اس شہر کو تباہ کریگا ؟خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر وہاں تیس آدمی بھی نیک ہوں تو میں ان کو تباہ نہ کروں گا ۔ 31 پھر ابراہیم نے کہا کہ میرا خدا وند کچھ بھی کیوں نہ سمجھے ۔ لیکن میں تو ایک اور سوال ضرورکروں گا۔ پوچھا کہ اگر بیس آدمی راستباز ہوں تو کیا کریگا ؟خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں وہاں بھی بیس نیک آدمیوں کو پاؤں تو اس کو تباہ نہ کروں گا ۔ 32 پھر ابراہیم نے خدا وند سے کہا ، " برائے مہر بانی مجھ پر غصہ نہ کر ۔ صرف ایک مرتبہ اور سوال پوچھوں گا ۔ اگر تو صرف میں دس نیک آدمی دیکھے ،تو تُو کیا کریگا ؟" خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر اس شہر میں صرف دس نیک آدمیوں کو پاؤں تو میں اس کو تباہ نہ کروں گا ۔ 33 خدا وند نے جب ابراہیم سے باتیں کر نا ختم کیں تو وہاں سے چلا گیا ۔ اور ابراہیم بھی خود وہاں سے اپنے گھر کو واپس چلے گئے ۔

19:1 اُس روز شام کو دونوں فرشتے سدوم شہر کو آئے۔ شہر کے دروازوں کے قریب بیٹھا ہو ا لوط نے فرشتوں کو دیکھا اور سوچا کہ یہ لوگ شہر سے گذر رہے ہیں۔ اُن کے قریب جا کر اُن کو سلام کیا۔ 2 لوط نے اُن سے کہا ،" اے جناب مہربانی فرما کر میرے گھر تشریف لا ئیں اور میں آپ کی خاطر تواضع کروں گا ۔ آپ اپنے ہاتھ پیر دھو کر ہما رے گھر میں مہمان ہو جا ؤ۔ اور پھر کل صبح آپ اپنے سفر پر نکل سکتے ہیں۔" فرشتوں نے جواب دیا کہ اِس چوراہا میں ہم رات گذار دیں گے۔ 3 لیکن لوط نے اُن سے اصرار کیا کہ وہ اُس کے گھر چلیں تو وہ اُس کے گھر گئے۔ لوط نے اُن کے لئے کھانا تیار کروا یا ۔ اور روٹیاں ڈلوایا ۔ فرشتوں نے کھانا کھایا۔ 4 اُس رات سونے سے قبل سدو م کے جوان اور بوڑھے مَرد آئے اورلو ط کے گھر کے اطراف محاصرہ کر کے لوط سے پو چھا، 5 تیرے گھر آئے ہو ئے وہ دو آدمی(فرشتے) کہاں ہیں؟ اُن کو باہر بھیجو تا کہ ہم لوگ صحبت کر سکیں۔ 6 لوط با ہر آیا، اور دروازے کو بند کر دیا ۔ 7 اُن مردوں سے کہا کہ اے میرے بھا ئیو! میں تم سے گذارش کر رہا ہوں کہ یہ بُرا فعل نہ کرو۔ 8 دیکھو! میری دو بیٹیاں ہیں۔ وہ اِس سے قبل کسی مرد کے ساتھ نہیں سوئیں۔ تم اُن سے جو چاہو سو کرو لیکن مہربانی کر کے اِن مردوں کو ہا تھ نہ لگا ؤ۔ یہ میرے مہمان ہیں۔ اور کہا کہ ان کی پو ری حفاظت میری ذمّہ داری ہے ۔ 9 گھر کو گھیرے ہو ئے مردوں نے اُس سے کہا ،" تم یہاں آؤ!" وہ زوردار آواز میں پکا رے۔ تب اُس کے بعد وہ آپس میں کہنے لگے کہ یہ لوط ہما رے شہر کو ایک مسافر کی طرح آیا تھا اور ہم کو ہی نصیحت کی باتیں سکھا رہا ہے کہ کیسے زندگی گذارنا چاہئے۔ اُس کے بعد اُنہوں نے لو ط سے کہا کہ اُن مردوں سے بڑھ کر ہم تیرے ساتھ بُرا سلوک کریں گے۔ اِس طرح کہتے ہو ئے لو ط کے قریب آئے اور دروازہ توڑ ڈالنے پر تُل گئے۔ 10 لیکن گھر میں جو آدمی تھے اُنہوں نے دروازہ کھو لا اور لو ط کو گھر میں کھینچ لے گئے اور دروازہ بند کر لئے ۔ 11 اُن دو آدمیوں نے ا ن تمام مردوں کو جو گھر کے باہر کھڑے تھے جوان سے بوڑھا بنا دیا اور اندھا بنا دیا گیا ۔ جس کی وجہ سے وہ گھر کی تمیز نہ کر سکے ۔ 12 ان دونوں آدمیوں نے لوط سے کہا کہ کیا تیرے خاندان کے دیگر لوگ اس شہر میں ہیں ؟تیرے کوئی داماد یا کو ئی لڑ کے یا کو ئی بیٹیاں یہاں رہتے ہیں ؟اگر تیرے خاندان کے کوئی افراد اس شہر میں ہیں تو ان سے کہہ دینا کہ فوراً یہاں سے چلے جائیں۔ 13 ہم اس شہر کو نیست و نابود کر دیں گے ۔ اس لئے کہ اس شہر کی بُرائی کو خدا وند نے دیکھا ہے ۔ اس وجہ سے اس شہر کو نیست و نابود کر نے کے لئے اسی نے ہم لوگوں کو بھیجا ہے ۔ 14 اس لئے لوط باہر گئے اور اپنے دامادوں سے جنہوں نے ان کی بیٹیوں سے شادی کی تھی بولے ، " فوراً اس شہر کو چھو ڑ کر چلے جاؤ ، اس لئے کہ خدا وند اس شہر کو تباہ کر نے والا ہے ۔ " لوط کی یہ بات ان کے لئے صرف مذاق معلوم ہو ئی ۔ 15 طلوع آفتاب سے پہلے فرشتوں نے لوط کو شہر چھوڑ نے پر اصرار کیا اور کہا یہ شہرا ب تباہ ہو رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے تو اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو ساتھ لیکر اس جگہ سے بھاگ جا تب توتُو ان شہر والوں کے ساتھ تباہ ہو نے سے بچ جائے گا ۔ 16 لیکن لوط شہر کو چھوڑ نے میں دیر کیا تو وہ دونوں آدمی نے لوط کو اور اس کی بیوی کو اور اسکی دونوں بیٹیوں کو پکڑ کر محفوظ طریقے سے شہر کے باہر لا چھو ڑا ۔ اس طرح خدا وند نے لوط پر اور اس کے خاندان والوں پر مہربان ہوا ۔ 17 جب وہ شہر کے باہر آ ئے تو ان دو آدمیوں میں سے ایک نے کہا کہ اب بھاگ جاؤ اور اپنی جان بچا کر اس کی حفاظت کرو ۔ اور شہر کی طرف مُڑ کر بھی نہ دیکھو ۔ اور گھا ٹی کی کسی جگہ بھی نہ ٹھہر نا ۔ وہاں سے چھٹکارہ پا کر پہاڑوں میں بھاگ جاؤ ۔ اور کہا کہ اگر ایسا نہ کرو گے تو تم بھی شہر والوں کے ساتھ تباہ ہو جاؤ گے ۔ 18 لیکن لوط نے اُن لوگوں سے کہا ، " اے آقاؤ و رہنماؤ! مہر بانی کر کے دور بھا گے جانے پر ہمیں جبر نہ کرو ۔ 19 تو نے مجھ پر رحم کی ہے ۔ میں تیرا خادم ہوں تو نے میری حفاظت کی ہے لیکن میں پہاڑوں تک اتنا دور دوڑ کر نہیں جا سکتا ۔ اگر میں کافی دھیرے جاؤں تو مصیبتیں مجھ پر آئیگی اور میں مر جاؤں گا ۔ 20 وہ دیکھو !وہاں پر ایک چھو ٹا سا گاؤں ہے جو اتنا نزدیک ہے کہ بھاگ کر جا سکتا ہوں ۔ مجھے وہاں پر بھاگ کر جانے کی اجازت دو ۔ اگر میں وہاں بھاگ کر جاؤں تو میں محفوظ ہو جاؤں گا ۔ " 21 فرشتوں نے لوط سے کہا کہ ٹھیک ہے تجھے اس بات کی اجازت ہے ۔ اور میں اس گاؤں کو تباہ نہ کروں گا ۔ 22 لیکن تو وہاں جلدی سے بھا گ جا ۔ اور کہا کہ تو اس مقام کو خیریت سے پہنچنے تک سدوم کو تباہ نہ کیا جائے گا ۔ (اس گاؤں کو صغر کے نام سے پکارا گیا کیوں کہ وہ ایک چھو ٹا گاؤں تھا ۔ ) 23 سورج کے طلوع ہو تے وقت لوط صغر میں داخل رہے تھے ۔ 24 تب خدا وند نے سُدوم اور عمورہ شہروں پر آسمان سے گندھک اور آ گ کی بارش بر سائی ۔ 25 اس طرح خدا وند نے ان دونوں شہروں کو تباہ کر دیا ۔ مکمل گھا ٹی کو اور اس میں کی ہری بھری فصلوں اور شہروں میں بسنے والے تمام لوگوں کو تباہ و تاراج کر دیا ۔ 26 جب وہ بھا گ رہے تھے تو لوط کی بیوی شہر کی طرف مڑ کر دیکھی تو فوراً ہی وہ نمک کا ڈھیر بن گئی ۔ 27 اس دن صبح ابراہیم اٹھ کر اسی جگہ گیا جہاں وہ خدا وند کے سامنے پہلے کھڑے تھے ۔ 28 ابراہیم نے سُدوم اور عمورہ شہروں کی طرف ،اور گھا ٹی والے علا قے کی طرف دیکھا تو ان علا قوں سے دھواں بلندی کی طرف اٹھ رہا تھا ۔ یہ بھٹی سے اٹھتے ہو ئے دھوئیں کی مانند تھا ۔ 29 خدا نے ان حدود میں پڑ نے والے شہروں کو تباہ کر نے کے بعد بھی ابراہیم کو یاد کر کے لوط کی جان بچائی ۔ لیکن وہ شہر کہ جس میں لوط رہتے تھے اس کو تباہ کر دیا ۔ 30 صغر میں سکونت اختیار کئے ہو ئے رہنے پر لوط کو خوف ہو نے لگا ۔جس کی وجہ سے وہ اور اس کی بیٹیاں پہاڑوں میں جاکر ایک غار میں رہنے لگے ۔ 31 ایک دن بڑی بہن چھو ٹی بہن سے کہنے لگی کہ یہاں پر کو ئی بھی مرد بچا ہوا نہیں ہے جو ہمیں دُنیا کے دستور کے مطا بق بچہ دے سکے ۔ اور ہمارا باپ بھی بوڑھا ہو چکا ہے ۔ 32 لیکن ہم تو اولاد کو باپ سے ہی پالیں گے ۔ تب نسل محفوظ ہو جائے گی ۔ آؤ ہم اپنے باپ کو نشہ میں چور کر کے اس کے ساتھ ہمبستری کریں گے ۔ 33 اسی رات وہ اپنے باپ کو مئے پلا کر نشہ میں مد ہوش کیا ۔ تب بڑی بیٹی اپنے باپ کے بستر پر گئی ۔ اور اس کے ساتھ ہمبستر ہو ئی ۔ چونکہ لوط نشہ میں مست تھا جس کی وجہ سے وہ اس کے ساتھ ہمبستر ہو نے کو محسوس نہ کیا ۔ 34 دوسرے دن بڑی لڑکی اپنی چھو ٹی بہن سے کہنے لگی ، "گزری رات میں اپنے باپ کے ساتھ ہمبستر ہو ئی ۔ آج کی رات بھی اس کو مئے پلا کر نشہ میں لاؤں گی ۔ تب تو بھی اس کے ساتھ ہمبستر ہو سکے گی ۔ اور اس طرح ہماری نسل محفوظ ہو جائے گی ۔ " 35 اس رات بھی انہوں نے اپنے باپ کو مئے پلا کر نشہ میں مدہوش کئے ۔ تب اس کی چھو ٹی بیٹی اس کے ساتھ ہم بستر ہو ئی ۔ اس کے سو نے کی خبر لوط کو نہ ہو ئی ۔ 36 اس طرح لوط کی دونوں بیٹیاں باپ ہی سے حاملہ ہو ئیں ۔ 37 پہلو ٹھی بیٹی سے ایک بیٹا پیدا ہوا اس نے اس کا نام موآب رکھا ۔ اب تمام موآبیوں کے لئے موآب ہی جدّ اعلیٰ ہے ۔ 38 چھو ٹی بیٹی سے بھی ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ اس نے اپنے لڑ کے کا نام بن عمّی رکھا اب جو بنی عمّون ہیں ان کے لئے بن عمّی ہی جدّ اعلیٰ ہے ۔

20:1 ابراہیم وہاں سے نکلے اور نیگیو کے لئے سفر شروع کئے۔ قادس اور شور کے درمیان واقع جِرار میں سکونت اختیار کی۔ 2 ابراہیم جب جِرار میں مقیم تھے تو وہاں سارہ کو اپنی بہن کا رشتہ بتاتا تھا۔ جِرار کا بادشاہ ابی ملک اِس بات کو سُن کر کچھ نوکروں کو سارہ کو لینے کے لئے بھیجا۔ 3 لیکن اُس رات خدا نے ابی ملک کے ساتھ خواب میں باتیں کیں اور کہا کہ تو مر جا ئیگا ۔ اور تو نے جس عورت کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے وہ تو شادی شدہ عورت ہے ۔ 4 ابی ملک اب تک سارہ کے ساتھ ہم بستر نہ ہوا تھا۔ اِس وجہ سے ابی ملک نے خداوند سے کہا کہ میں مجر م ہوں۔ اور کہا کہ کیا تو ایک بے گناہ کو قتل کرے گا ؟۔ 5 خود ابراہیم نے کہا ہے کہ یہ میرا بھا ئی ہے ۔ میں تو معصوم اور بے گناہ ہوں اور کہا کہ میرا نا کر دہ گناہ مجھے سمجھ میں نہ آیا ۔ 6 تب خدا نے ابی ملک سے خواب میں کہا کہ ہاں مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو بے گناہ ہے ۔ اور تیرے نا کردہ گناہ کا تجھے احساس نہ ہونے کی بات کابھی مجھے علم ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے تیری حفاظت کی ہے ۔ میری مرضی کے خلاف تجھے گناہ کر نے کا میں نے موقع ہی نہ دیا ۔ 7 اس وجہ سے ابراہیم کو اس کی بیوی اس کے حوالے کر دے ۔ ابراہیم چونکہ نبی ہیں اور وہ تیرے لئے دُعا کریں گے اور تو زندہ رہے گا ۔ اور اگر تو نے سارہ کو ابراہیم کے حوالے نہ کیا تو میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تُو اور تیرا سارا خاندان ہلاک ہو جائیں گے ۔ 8 اس وجہ سے دُوسرے دن صبح ابی ملک نے اپنے تمام نوکروں کو بلا کر ان سے اپنا خواب سُنایا ۔ اور ان سبھوں کو بہت خوف ہوا ۔ 9 تب ابی ملک نے ابراہیم کو بلایا اور کہا کہ تُو نے ہمارے ساتھ ایسا کیوں کیا ؟اور میں نے تیرے خلاف کیا کیا ہے ؟اور تو نے اس سے بہن ہو نے کا جھو ٹا رشتہ کیوں بتا یا ؟ اور تُو نے میری حکومت کے لئے مصیبت کو دعوت دی ہے ۔ اور تجھے ایسا نہ کر نا چاہئے تھا ۔ 10 تو کس لئے خوف زدہ ہوا ؟اور پوچھا کہ تُونے مجھ سے ایسا کیوں کیا ؟ 11 ابراہیم نے اس سے کہا کہ مجھے خوف دامن گیر ہوا ۔ اور میں سمجھ گیا کہ اس جگہ کسی کو بھی خدا کا خوف نہیں ہے ۔ اور میں نے یہ بھی سوچا کہ کو ئی بھی قتل کر کے سارہ کو حاصل کر لے گا ۔ 12 یہ بات سچ ہے کہ وہ میری بیوی تو ہے ،لیکن اس کے با وجود وہ میری بہن بھی تو ہے ۔ اور وہ میرے باپ کی بیٹی ہے ۔ لیکن میری ماں کی بیٹی نہیں ۔ 13 خدا نے مجھے میرے باپ کے گھر سے نکال دیا ہے، اور دوسرے مقامات کا دورہ کر نے والا بنایا ہے جس کی وجہ سے میں نے سارہ سے کہا کہ تیری جانب سے مجھ پر ایک احسان ہو ۔ وہ یہ کہ تم جہاں کہیں بھی جاؤ لوگوں سے کہنا کہ میں ان کی بہن ہوں ۔ 14 تب ابی ملک نے ان سارے واقعات کو جو پیش ہو ئے تھے سمجھ لیا اور سارہ کو ابراہیم کے حوالے کر دیا ۔ اس کے علاوہ بکریوں کو ،جانوروں کو ،نوکروں اور لونڈیوں کو اسے دیا ۔ 15 ابی ملک نے ابراہیم سے کہا کہ دیکھو یہ میرا ملک ہے ۔ اس میں تیرا جی جہاں چاہے سکونت اختیار کر ۔ 16 ابی ملک نے سارہ سے کہا میں تیرے بھا ئی ابراہیم کو ایک ہزار چاندی کے سکّے دوں گا ۔ پیش آئے ہوئے ان واقعات کے لئے یہ بطور فدیہ ہو گا ۔ اور کہا کہ تیرا بے عیب ہو نا ہر ایک کے لئے گواہ بنے ۔ 17 خدا وند نے ابی ملک کے خاندان میں پا ئی جانے والی تمام عورتوں کو بانجھ بنادیا۔ خدا نے ایسا کیا کیوں کہ ابی ملک نے سارہ کو لے لیا تھا ۔ جب ابراہیم نے خدا سے دُعا کی تو خدا نے ابی ملک کو ،اس کی بیوی کو اور اسکی خادمہ لڑ کیوں کو شفاء بخشا ۔ 18

21:1 خداوند نے سارہ سے جو وعدہ کیا تھا اُس کو با قاعدہ پوُرا کیا۔ 2 سارہ عمررسیدہ ابراہیم سے حاملہ ہو ئی اور ایک بیٹا کو جنم دیا۔ یہ سب کچھ ٹھیک اسی وقت ہوا جس کے بارے میں خدا نے کہا تھا کہ ہو گا ۔ 3 سارہ نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ ابراہیم نے اس کا نام اسحاق رکّھا۔ 4 جب اِسحاق کو پیدا ہو ئے آٹھ دِن ہو ئے تھے، خدا کے حکم کے مُطابق ابراہیم نے اس کا ختنہ کر وایا ۔ 5 جو ان کا بیٹا اِسحاق پیدا ہو ئے تو ابرا ہیم کی عمر سو سال تھی۔ 6 سارہ نے کہا ،"خدا نے مجھے خوشی بخشی ہے اور ہر کو ئی جو اس کے با رے میں سنیں گے وہ مجھ سے خوش ہونگے۔ 7 کو ئی بھی سوچ نہیں سکتا تھا کہ ابراہیم کو سارہ سے کو ئی بیٹا ہو گا ۔ اور اُس نے کہا کہ ابرا ہیم کے ضعیف ہو نے کے با وجود اب میں اُس کو ایک بیٹا دیا ہوں۔" 8 جب اِسحاق بڑا ہو کر کھا نا کھانے کی عمر کو پہنچا ۔ تب ابراہیم نے ایک بڑی ضیافت کر وا ئی ۔ 9 پہلے پہل مصر کی لونڈی ہا جرہ کے یہاں ایک لڑ کاپیدا ہوا تھا۔ اور ابرا ہیم اُس کا باپ تھا ۔ سارہ دیکھی کہ ہاجرہ کا بیٹا کھیل رہا ہے ۔ 10 سارہ نے ابراہیم سے کہا کہ اُس لونڈی کو اور اُس کے بچے کو کہیں دُور بھیج دے ۔ تا کہ جب ہم دونوں مر جا ئیں تو ہما ری تمام تر جائیداد کا وارث صرف اِسحاق ہی ہو گا ۔ اور میں یہ بھی نہیں چاہتی ہوں کہ لونڈی کا بیٹا اِسحاق کے ساتھ وراثت میں حصّے دار ہو۔ 11 ابرا ہیم کو بہت دُکھ ہو ا ۔ اور اپنے بیٹے کے بارے میں فکر مند ہو ئے ۔ 12 لیکن خدا نے ابرا ہیم سے کہا ،" تو اس بچے یا اُس لونڈی کے بارے میں پریشان نہ ہو اور سارہ کی مرضی کے مُطابق ہی کر۔ اِسحاق ہی تیرے خاندانی سلسلہ کو جا ری رکھے گا۔ 13 لیکن میں تیری لونڈی کے بیٹے کے خاندان سے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا ۔ کیوں کہ وہ تمہا را بیٹا ہے ۔" 14 دُوسرے دِن صبح ابراہیم نے تھو ڑا سا اناج اور تھو ڑا سا پانی لیا اور ہاجرہ کو دے دیا۔ اور اُسے دُور بھیج دیا ۔ ہاجرہ نے اُس جگہ کو چھو ڑدی اور بیرسبع کے ریگستان میں بھٹکنے لگی ۔ 15 تھو ڑی دیر بعد پانی بھی ختم ہو گیا اور پینے کے لئے کچھ با قی نہ رہا ۔اِس وجہ سے ہاجرہ نے اپنے بیٹے کو جھا ڑی میں سُلا دیا۔ 16 ہاجرہ تھوڑی سی دُور، لگ بھگ ایک تیر کی دُور ی یعنی جتنی دُور جا کر وہ گرتی ہے گئی اور بیٹھ گئی اور رونا شروع کر دی۔ اُس نے کہا ،" میں اپنے بیٹا کو مرا ہوا دیکھنا نہیں چاہتی ہوں۔" 17 لڑکے کی آواز خدا کو سُنا ئی دی ۔ تب جنت کا فرشتہ اُسے بُلا یا ۔ اور کہا کہ اے ہاجرہ تجھے کیا ہوا ہے ؟ تو گھبرا مت اس لئے کہ لڑکے کی آوا ز کو خداوند نے سُن لیا ہے ۔ 18 اٹھو، لڑکے کو لو اور اُس کے ہا تھ کو کس کر پکڑو۔ میں اُس کو وہ کروں گا جس سے ایک بڑی قوم کا سلسلہ جا ری ہو گا ۔ 19 اُس کے بعدخدا نے ہاجرہ کو پانی کے ایک کنواں کی طرف رہنما ئی کی۔ تو ہاجرہ پانی کے اُس کنواں پر گئی اور مشکیزہ کو پانی سے بھر دیا اور اُس نے اُس لڑکے کو پانی دیا ۔ 20 خدا اُس بچے کے ساتھ تھا اور وہ بچہ بڑا ہوا ۔ بیابان میں زندگی گذارنے کی وجہ سے وہ بہترین تیر انداز ہو گیا تھا۔ 21 اُس کی ماں نے اُس کے لئے مصر سے ایک لڑکی لا ئی اور اُس سے شادی کر وا ئی۔ اور اُس نے فاران کے ریگستان میں اپنی سکونت کو جا ری رکھا۔ 22 تب ابی ملک او رفیکل نے ابراہیم سے گفتگوکی ۔ فیکل ابی ملک کا سپہ سالار تھا۔ ابی ملک نے ابرا ہیم سے کہا کہ تُو جو کام بھی کر تا ہے اُس میں خدا تیرے ساتھ ہے ۔ 23 جس کی وجہ سے تو میرے ساتھ اور میرے بچوں کے ساتھ ایمان داری سے رہنے پر خدا کی قسم کھا ۔ اور اِس بات کی بھی قسم کھا کہ تو میرے ملک کا جہاں کہ تو رہا ہے وفادار ہو گا ۔ اور اس بات کی بھی قسم کھا کہ جس طرح میں نے تیرے ساتھ عنایت کی ہے اُسی طرح تُو بھی میرے ساتھ محبت کرے گا ۔ 24 اُس پرابراہیم نے کہا ، " میں وعدہ کر تا ہوں ۔" 25 تب ابراہیم نے ابی ملک سے شکایت کی کہ تیرے نوکروں نے تو پا نی کے ایک چشمہ پر اپنا قبضہ جما لیا ہے ۔ 26 اس پر ابی ملک نے کہا کہ وہ کام کس نے کیا ہے اُس بات کا علم نہیں ہے ۔ اور نہ ہی تُو نے آج تک اِس بات کو میرے علم میں لا یا ۔ 27 تب ابراہیم اور ابی ملک نے ایک معاہدہ کیا ۔ ابراہیم نے اس کو چند بکریاں اور جانور معاہدہ کی علا مت کے طور پر دے دیئے ۔ 28 اس کے علا وہ ابراہیم نے غول سے سات مادہ بکری کے بچوں کو الگ کر دیا ۔ 29 ابی ملک نے ابراہیم سے پو چھا ، " تو یہ سات مادہ میمنہ اپنے پاس کیوں رکھا ہے ؟" 30 ابراہیم نے جواب دیا کہ جب تو بکریوں کے ان بچوں کو قبول کرو گے تو یہ اس بات کی گواہی ہو گی کہ اس چشمہ کو کھد وانے والا میں ہی ہوں ۔ 31 وہ ایسی جگہ پر معاہدہ کر نے کی وجہ سے اُس چشمہ کا نام "بیر سبع "ہوا ۔ 32 بیر سبع میں معاہدہ ہو نے کے بعد ابی ملک اور اسکے فوج کا سپہ سالار فیکل فلسطینیوں کے ملک میں واپس چلا گیا ۔ 33 ابراہیم نے بیر سبع میں ایک خاص قسم کا درخت لگا یا ۔ اور وہ اُسی جگہ پر ہمیشہ رہنے والے خدا وند خدا سے دُعا کیا ۔ 34 اور وہ ایک عرصہٴ دراز تک فلسطینیوں کے ملک میں قیام پذیر تھا ۔

22:1 ان تمام باتوں کے بعد خدا نے ابراہیم کو آزمایا ۔ خدا نے آواز دی " ابراہیم !" ابراہیم نے جواب دیا ، " میں یہاں ہوں ۔ " 2 تب خدا نے اس سے کہا کہ تیرا بیٹا یعنی تیرا اکلوتا بیٹا اسحاق کو جسے تو پیار کر تا ہے موریاہ علاقے میں لے جا ۔ میں تجھے جس پہاڑ پر جانے کی نشاندہی کروں گا وہاں جاکر اپنے بیٹے کو قربان کر دینا ۔ 3 صبح ابراہیم اٹھا اور اپنے گدھے پر زین کسا ۔ اسحاق کے ساتھ مزید دو نوکروں کو لیا ۔ اور قربانی پیش کر نے کے لئے لکڑی جمع کی اور خدا کی بتلائی ہوئی جگہ کے لئے روانہ ہو گئے ۔ 4 اس نے تین دن تک مسلسل سفر کئے ۔ ابراہیم نے جب غور سے دیکھا تو مطلوبہ جگہ ان کو دور سے دِکھا ئی دی ۔ 5 اس کے بعد ابراہیم نے اپنے نوکروں سے کہا کہ یہیں پر گدھے کے ساتھ رُکو ۔ میں اور میرا بیٹا دونوں جاکر اس جگہ پر عبادت کریں گے ۔ پھر اس کے بعد ہم واپس لوٹ کر تمہارے پاس آئیں گے ۔ 6 ابراہیم قربانی کے لئے لکڑیاں جمع کر کے ان کو اپنے بیٹے کے کندھوں پر لا دا ۔ ابراہیم خاص قسم کی چھُری اور انگارہ ساتھ لئے وہ دونوں ساتھ ساتھ آگے چلے گئے ۔ 7 اِسحاق اپنے باپ ابراہیم کو کہا ، "ابّا" ابراہیم نے جواب دیا اور پوچھا ، "کیا بات ہے بیٹے "اِسحاق نے کہا ، "لکڑیاں اور آ گ تو مجھے نظر آرہی ہے ۔ لیکن قربانی کے لئے میمنہ (بھیڑ کا بچّہ) کہاں ہیں ؟" 8 ابراہیم نے کہا کہ بیٹے !قربانی کے لئے مطلوبہ میمنہ کو خدا ہی فراہم کر تا ہے ۔ 9 خدا کی رہنمائی کردہ جگہ پر آئے وہاں پر ابراہیم نے ایک قربان گاہ بنائی ۔ اور پر لکڑیوں کو ترتیب دیا ۔ اس کے بعد وہ اپنے بیٹے اسحاق کے ہاتھ پیر جکڑ کر قربان گاہ کے اوپر جو لکڑیاں ترتیب دی گئی تھیں اس کے اوپر لِٹا دیا۔ 10 تب اس نے اپنے بیٹے کو قربان کر نے مے لئے چُھر ی کو اوپر اٹھا ئی ۔ 11 خدا وند کا فرشتہ جنت سے ابراہیم کو پکارا ، " ابراہیم ،ابراہیم !" ابراہیم نے جواب دیا ، "میں یہاں ہوں ۔ " 12 خدا کے فرشتے نے کہا کہ تُو اپنے بیٹے کو قربان نہ کر اور نہ ہی اسے کسی قسم کی تکلیف دے ۔ اب میں جانتا ہوں کہ تم خدا سے ڈرتے ہو ، کیوں کہ تم نے اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کر نے میں پس و پیش نہیں کیا ۔" 13 جب ابراہیم نے آنکھ اُٹھا کر اِدھر اُدھر دیکھا تو ایک مینڈھا نظر آیا۔ اُس مینڈھے کا سینگ ایک جھا ڑی میں پھنس گیا تھا۔ وہ فوراً وہاں گیا۔ اور اُس مینڈاھے کو پکڑا اور اپنے بیٹے کی جگہ اُس مینڈھے کو قربان کر دیا ۔ 14 جس کی وجہ سے اُس جگہ کا نام " یہوہ یری " ہوا ۔ آج بھی لوگ کہتے ہیں،" اس پہا ڑ پر خداوند کی رویا دیکھی جا سکتی ہے ۔" 15 خداوند کا فرشتہ ابراہیم کو آسمان سے دوسری مرتبہ آکر بلا یا ،۔ 16 اور کہا ،" خدا یہ کہتا ہے :کیوں کہ تم یہ کرنے کے لئے تیار تھے ۔ میں بھی یقین کے ساتھ وعدہ کروں گا ۔ کیوں کہ تم نے اپنے اکلوتے بیٹے کو مجھ سے نہیں رو کا ۔ 17 میں یقینی طور پر تجھے بر کت دونگا ۔ تیری نسل کے سلسلے کو بھی بڑھا ؤنگا ۔ تیری قوم اور نسل آسمان میں تاروں کی طرح اور سمندر کے ساحل پر ریت کے ذرّوں کی طرح لا تعداد ہوں گی ۔ اور وہ اپنے دُشمنوں کے شہروں کو اپنے قابو میں کر لیں گے ۔ 18 اور کہا ، "کیوں کہ تو نے میری فرماں برداری کی ۔ اور ساری قوم تیری نسل کے وسیلے سے برکت پائے گی ۔ " 19 پھر اس کے بعد ابراہیم اپنے نوکروں کے پاس واپس لوٹ گیا ۔ اور وہ سب کے سب لوٹ کر بیر سبع کا دوبارہ سفر کئے ۔ اور پھر ابراہیم وہیں پر مقیم ہوئے ۔ 20 ان تمام واقعات کے پیش آنے کے بعد ابراہیم کو ایک پیغام ملا۔ اور وہ پیغام یوں ہے کہ تیرے بھا ئی نحور اور اسکی بیوی مِلکاہ صاحبِ اولاد ہو گئے ہیں ۔ 21 پہلوٹھے بیٹے کا نام عُوض تھا ۔ اور دوسرے بیٹے کا نام بُوز تھا ۔ اور تیسرے بیٹے کا نام قموایل تھا ۔ اور یہ ارام کا باپ تھا ۔ 22 اِن کے علا وہ کسد ،حزو،ُفلداس،اور اِدلاف،بیتوایل،وغیرہ بھی ہیں ۔ 23 اور بیتو ایل ،رِبقہ کا باپ تھا ۔ اور ملکاہ اِن آٹھ بچّوں کی ماں تھی ۔ اور نحور اُن کا باپ تھا ۔ اور نحور ابراہیم کا بھا ئی تھا ۔ 24 ان کے علا وہ نحور کو اُس کی خادمہ عورت رَومہ سے چار لڑکے تھے ۔ وہ لڑکے کون تھے ۔ طبخ،جاحم،تخص اور معکہ۔

23:1 سارہ ایک سو ستا ئیں برس زندہ رہی۔ 2 وہ ملک کنعان کے قریت اربع(حِبرون) میں وفات پا ئی ۔ ابراہیم اُس کے لئے وہاں بہت روئے۔ 3 تب وہ اُس کی میت کے پاس سے اُٹھ کر حِیتوں کے پاس گئے۔ 4 " اُ ن سے کہا کہ میں اس خطہ کا رہنے وا لا نہیں ہوں ۔ اور میں یہاں صرف بحیثیتِ مسافر ہوں۔ اور کہا کہ میری بیوی کی قبر کے لئے تھو ڑی سی جگہ چاہئے۔" 5 حِیتوں نے ابراہیم سے کہا، 6 " اے آقا آپ ہما رے درمیان زبردست قائد ہیں۔ آپ کی مرحومہ بیوی کی قبر کے لئے ہمارے قبرستانوں میں سب سے اچھّی جگہ کا انتخاب کر لے ۔ اور ایسا کرنے کیلئے ہم میں سے کو ئی نہیں روکے گا ۔" 7 ابراہیم اُٹھے اور لوگوں کو سلام کئے۔ 8 اور اُن سے کہا ، " میری مرحومہ بیوی کی تدفین کے لئے اگر حقیقی معنوں میں آپ لو گ میری مدد کرنا چاہتے ہیں تو صحر کے بیٹے عِفرون سے میری خاطر سفارشی بات چیت کیجئے۔ 9 مکفیلہ کے غار کو خریدنے کی میری آرزو ہے ۔ اور وہ عفرون کی ہے ۔ اور وہ اُس کی زمین سے متصل ہے ۔ اور اُس کی جو قیمت ہو سکتی ہے اُس کو میں پوری ادا کر د وں گا۔ اور کہا کہ میں نے اُس کو قبرستان کی جگہ کیلئے خریدا ہے اس بات پر تم سب گواہ رہنا ۔" 10 عفرون شہر کے صدر درواز ے کے نز دیک حتِّیوں کے ساتھ بیٹھا ہو ا تھا۔ اس نے ابراہیم سے اونچی آواز میں بات کی تا کہ ہر کو ئی جو وہا ں حاضر ہے اس کی آواز سُن سکے ۔ اس نے کہا ، 11 " اے میرے آقا! میں اُس جگہ کو اور اُس غار کو اپنے لو گوں کی موجود گی میں تجھے دیدوں گا ۔ اور کہا کہ اُس جگہ پر تو اپنی مرحومہ بیوی کو دفن کر نا ۔" 12 تب ابراہیم نے حِتّیوں کے سامنے اپنا سر جھکا کر اُن کو سلام کیا ۔ 13 ابراہیم تمام لوگوں کے سامنے عفرون سے کہا تا کہ ہر کو ئی سُن سکے،" میں اُس زمین کی پوری قیمت تجھے دیتا ہوں۔ اگر تو رقم لے لے گا تب ہی میں اپنی مرحومہ بیوی کو وہاں دفن کروں گا۔ 14 عفرون نے ابرہیم سے کہا ، 15 " اے میرے آقا ، میری بات تو سُن۔ اُس جگہ کی قیمت تو صرف چارسو مثقال چاندی ہے ۔ اس رقم کی میرے لئے ہو یا تیرے لئے کچھ بھی حیثیت نہیں ہے ۔ لیکن پہلے جگہ کو حاصل کر لے اور اپنی مرحومہ بیوی کودفن کر دے ۔" 16 تب ابراہیم نے اُس جگہ کیلئے چار سو چاندی کے سکّے عفرون کو گِن کر دئیے۔" 17 یہ زمین ممرے کے نز دیک مکفیلہ میں تھی۔ ابراہیم اُس زمین اور اس کے غار کا ، اور اُس زمین میں پا ئے جانے تمام درختوں کا مالک ہو گیا ۔ جب عفرون اور ابراہیم کے بیچ معاہدہ ہو ا تھا تو تمام اہلیان شہر گواہ بن گئے تھے۔ 18 19 تب ابراہیم نے اپنی مرحومہ بیوی سارہ کو ملک کنعان کے ممرے (حبرون ) کے قریب مکفیلہ میں واقع کھیت کے غار میں دفن کیا ۔ 20 ابراہیم اُس زمین اور اُس میں پا ئے جانے وا لے غار کو حِتّیوں سے خرید لی۔ اور وہ اُس کی جا ئیداد قرار پا ئی۔ اور وہ اُس کو قبرستان کی جگہ کے طور پر استعمال کرنے لگے۔

24:1 جب ا براہیم بہت ضعیف ہو ئے۔ خداوندنے ابراہیم کے ہر کام میں برکت دی۔ 2 ابراہیم کی تمام جائیداد کی نگرانی کے لئے ایک نوکر مقر ر تھا۔ ابراہیم نے اُ س نوکر کو بُلا کر کہا، " میری ران کے نیچے تُو اپنا ہاتھ رکھ کر مجھ سے وعدہ کر۔ 3 دیکھو ملک کنعان کے جہاں کہ میں اب رہ رہاہوں کسی لڑکی سے میرے بیٹے کی شادی نہیں ہو نی چاہئے۔ 4 میرے ملک میں میرے لوگوں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِسحاق کے لئے ایک لڑکی ڈھونڈ کر لاؤ۔ زمین و آسمان کے خداوند کے سامنے وعدہ کر کہ تم یہ کرو گے۔" 5 نوکر نے اُس سے کہا اگر وہ دوشیزہ میرے ساتھ اِس ملک میں آنے کے لئے راضی نہ ہو تو کیا میں آ پ کے بیٹے کو اپنے ملک میں بلا لے جا ؤں۔؟ 6 ابراہیم نے اُس سے کہا کہ میرے بیٹے کو اُس ملک میں ساتھ نہ لے جانا ۔ 7 آسمانی خداوند خدانے مجھے اپنے ملک میں اِس جگہ پر بلا لایا ہے ۔ جبکہ وہ ملک میرے باپ اور میرے خاندان وا لوں سے ملا ہوا ہے ۔ لیکن خداوند نے اِس ملک کو میرے خاندان کے حق میں دینے کا وعدہ کیا ہے ۔ میرے بیٹے کیلئے دوشیزہ ڈھونڈکر ساتھ لا نے کو ممکن بنانے کے لئے خداوند اپنے فرشتے کو تیرے لئے رہنما بنائے ۔ 8 اور اگر وہ دوشیزہ ساتھ آنا پسند نہ کرے تو اِس وعدے سے تجھے چھٹکا را ملے گا ۔ لیکن تو میرے بیٹے کو میرے اپنے ملک میں ساتھ نہ لے جانا ۔ 9 تب اُس نوکر نے اپنے مالک ابراہیم کی ران کے نیچے ہاتھ رکھ کر قسم کھا ئی۔ 10 اُس نوکر نے ابراہیم کے دس اُونٹوں کو تیار کیا، نوکر نے سب سے اچھے قسم کا تحفہ لا یا ۔ وہ میسو پٹا میہ کو گیا اس شہر کو جہاں نحور رہتا تھا۔ 11 اُس نے گاؤں کے باہر ایک کنواں کے قریب اُونٹو ں کو بٹھا دیا۔ ہر روز شام کو عورتیں پانی لینے کے لئے اُس کنواں پر آیا کر تی تھیں۔ 12 اُس نو کر نے کہا کہ اے ہمارے خدا وند تُو میرے مالک ابراہیم کا خدا ہے ۔ برائے مہر بانی آج تو میرے مشن کو کامیاب بنا ۔ میرے مالک ابراہیم کی خا طر سے یہ ایک احسان کر ۔ 13 میں اس کنواں کے قریب کھڑا رہوں گا ۔ اِس گاؤں کی لڑکیاں پا نی لینے کے لئے یہاں آئینگی۔ 14 اسحاق کے لئے مناسب و موزو ں لڑ کی دیکھنے کے لئے میں ایک سے کہوں گا کہ مہر بانی کر کے تو اپنا پا نی کا گھڑا نیچے اُتار اور پینے کے لئے تھو ڑا سا پا نی دے ،تو شاید وہ مجھ سے کہے گی تُو پی لے ۔ اور میں تیرے اونٹوں کو بھی پا نی دونگی۔ وہی تیری منتخب کر دہ لڑ کی ہو گی ۔ اور میں یہ سمجھوں گا کہ تُو نے اپنے خادم اِسحاق کے لئے مہر بانی کی ۔ 15 نو کر کا دُعا کر کے فارغ ہو نے سے پہلے ہی رِبقہ نام کی ایک حسینہ کنواں کے پاس آئی ۔ اور یہ رِبقہ ،بیتو ایل کی بیٹی تھی ۔ اور بیتو ایل ،مِلکا اور نحور کا بیٹا تھا ۔اور نحور، ابراہیم کا بھا ئی تھا ۔ رِبقہ اپنے کندھے پر پا نی کا گھڑا لئے ہو ئے کنواں کے پاس آئی ۔ 16 وہ بہت ہی حسین و جمیل تھی ۔ وہ ایک کنواری تھی ۔ اس نے کنواں کے نزدیک جاکر اپنا گھڑا پا نی سے بھر لیا ۔ 17 تب وہ نوکر اُس کے پاس بھاگ کر گیا ،اور اُس سے پو چھا کہ مہر بانی کر کے پینے کے لئے اپنے گھڑے میں سے تھو ڑا سا پا نی دے دے ۔ 18 رِبقہ نے فوراً اپنے گھڑے کو کندھے سے اُتار ا اور اُس کو پینے کے لئے پا نی دیتے ہو ئے کہا ، " جناب پا نی پی لو ۔" 19 جب وہ پا نی پی لیا تو کہنے لگی ، " میں تیرے اونٹوں کے لئے بھی پا نی لاؤں گی اس وقت تک جب تک کہ وہ پی نہ لے ۔" 20 اس نے تمام تر پا نی کو حوض میں اُنڈیل دیا اور مزید پا نی لا نے کے لئے تیز چلتی ہو ئی کنواں کے پاس چلی گئی ۔ اور اِس طرح اس کے تمام اُونٹوں کو پانی پلا ئی ۔ 21 نو کر خاموشی سے بغور اس لڑ کی کو دیکھا اور تعجب کیا کہ خدا نے اس کی دعا کا جواب دیا یا نہیں ۔ 22 اونٹ جب پا نی پی لیا تو اُس نے رِبقہ کو آدھے تو لے سو نے کی انگوٹھی دی ۔ اور اِس کے علا وہ اُس نے اُس کو چار تو لے سو نے کے دو کنگن بھی دیئے ۔ 23 اُس نو کر نے پو چھا کہ تیرا باپ کون ہے ؟اور کیا ہم لوگوں کے لئے تیرے باپ کے گھر میں قیام کے لئے جگہ ہے ؟ 24 رِبقہ نے اُس سے کہا کہ ،میرے باپ کا نام بیتو ایل ہے اور وہ ملکاہ اور نحور کا بیٹا ہے ۔ 25 تب اُس نے کہا کہ ہاں ،تیرے اونٹوں کے لئے گھاس پات ہمارے پاس ہے اور تمہارے قیام اور ٹھہر نے کے لئے جگہ بھی ہے ۔ 26 تب اُس نو کر نے اپنے سر کو جھکا یا اور خدا وند کی عبادت کی ۔ 27 پھر اُس نے اُس سے کہا کہ میرے مالک ابراہیم کے خدا وند خدا فضل و کرم ہو ۔ وہ تو میرے مالک کا بڑا ہی مہر بان اور بھروسے کے قا بل ہے ۔ اس نے میرے مالک کے بھا ئی کے گھر تک مجھے جانے میں میری رہنمائی کی ۔ 28 تب رِبقہ نے تیزی سے جا کر اِن تمام واقعات کو اپنی ماں کے اہل خا نہ سے سنائی ۔ 29 رِبقہ کا ایک بھا ئی تھا ۔اور اس کا نام لا بن تھا ۔ پیش آئے ہو ئے تمام واقعات کو رِبقہ نے اپنے بھا ئی کو سنایا ۔ جب لابن نے انگو ٹھی اور کنگن دیکھا اور اس آدمی نے جو کچھ رِبقہ سے کہا تھا سنا تو وہ دوڑ کر کنواں کے پاس گیا ۔ کنواں کے نزدیک نو کر اپنے اپنے اونٹوں کے ساتھ کھڑے تھے ۔ 30 31 لا بن نے اُس سے کہا کہ اے خدا کی بر کت پا نے والے ،اندر آجا ۔تجھے باہر ٹھہر نے کی ضرورت نہیں ۔ اور کہا کہ تیرے رہنے کے لئے کمرے اور تیرے اونٹوں کے لئے جگہ کا انتظام کر دیا ہوں ۔ 32 اِس وجہ سے ابرا ہیم کا نوکر لابن کے گھر گیا ۔ اور اونٹوں پر لدا ہوا بوجھ اُتار نے کے لئے لا بن نے اُس کی مدد کی ۔ اور او نٹو ں کے رہنے کے لئے جگہ بنادی اور اُن کو گھاس ڈا لی گئی ۔اس کے بعد اس کے نوکر اور اس کے ساتھیوں کو ،پیر دھو نے کے لئے پا نی دیا ۔ 33 پھر اس کے بعد لا بن نے اس کو کھا نا کھا نے دیا ۔لیکن وہ نو کر کھا نا کھا نے سے انکار کر دیا اور ان سے کہا ، " میں جس مقصد سے آیا ہوں وہ بتا ئے بغیر کھا نا نہ کھا ؤں گا ۔"اُس پر لابن نے کہا کہ ٹھیک ہے جو کہنا ہو وہ کہو۔ 34 اُس نوکر نے کہا کہ میں ابراہیم کا نوکر ہوں۔ 35 حداوند نے میرے مالک کو ہر معاملہ میں برکت سے نوازا ہے ۔ میرا مالک ایک غیر معمولی اور عظیم الشان آدمی ہے۔ خداوند نے ابراہیم کو بھیڑوں کا گلّہ اور مویشیوں کا ریوڑ وغیرہ دیا ہے ۔اور ابراہیم کے پاس ضرورت سے زیادہ سونا چاندی بھی ہے۔ اور کئی نوکر چاکر ہیں۔ اور بہت سارے اوُنٹ اور گدھے بھی ہیں۔ 36 سارہ میرے مالک کی بیوی ہے ۔ وہ کا فی بوڑھی ہو گئی تھی اس کے با وجود بھی اُس نے ایک بچے کو جنم دیا ۔ اور میرے مالک نے اپنی تمام تر جا ئیداد کو اپنے بیٹے کو دیدیا۔ 37 میرے مالک نے مجھ سے کہا کہ میں اُس کے ساتھ وعدہ کروں۔ اور کہا ،' دیکھو میرے بیٹے کی شادی کسی بھی کنعانی لڑ کی جن لوگوں کے درمیان ہم لوگ رہتے ہیں نہیں ہونی چاہئے۔ 38 اور کہا کہ تم میرے ہی ملک کو جا کر میرے اپنے ہی لوگوں میں سے میرے بیٹے کیلئے ایک دوشیزہ کا اِنتخاب کر لینا ۔' 39 میں نے اپنے مالک سے کہا کہ اگر وہ لڑکی میرے ساتھ اس ملک میں آنے کے لئے راضی نہ ہو ئی تو کیا کرنا چاہئے۔ 40 لیکن میرے مالک نے کہا ، " خداوند جس کی میں خدمت کر تا ہوں اپنے ایک فرشتے کو وہاں رہ رہے میرے باپ کے خاندان سے میرے بیٹے کیلئے ایک لڑکی کھوج نے میں تمہا ری مدد کرنے کے لئے بھیجے گا ۔ 41 اور کہا کہ جب توُ میرے باپ کے ملک کو جا ئے گا اور اگر وہ میرے بیٹے کے لئے کو ئی لڑکی دینے سے انکار کرے تو توُ اُس وعدہ کے مطا بق چھٹکارا پا ئے گا ۔ 42 " آج جب کہ میں اِس کنواں کے پاس آیا اور کہا کہ اے میرے مالک ابرا ہیم کا خداوند خدا اپنے کرم سے میرے سفر کو کامیاب کر ۔ 43 میں کنواں کے قریب میں کھڑا ہو کر پانی لینے کے لئے آنے وا لی ایک دوشیزہ کے انتظار میں رہوں گا ۔ تب میں اُس سے کہوں گا کہ مہربانی کر کے پینے کے لئے اپنے گھڑے سے پانی دے ۔ 44 وہ مجھ سے کہے گی کہ تو پانی پی لے ، اور تیرے اُونٹوں کے لئے بھی پانی لا دوں گی، اگر وہ ایسا کہے گی تو میں سمجھوں گا کہ میرے مالک کے بیٹے کے لئے خداوند نے جس دوشیزہ کو چُن لیا ہے وہ لڑ کی یہی ہے اور اِس بات کی دُعا میں کر رہا تھا۔ 45 " میں دُعا کو ختم کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ پانی کے لئے کنواں پر آئی ۔ اور وہ اپنے کندھے پر گھڑا اُٹھا ئی ہو ئی تھی۔ اور وہ کنواں میں جاکر پا نی بھر لی۔ تب میں نے اُس سے پو چھا کہ مہربانی کر کے تھوڑا سا پانی دیدے۔ 46 اُس کے فوراً بعد وہ گھڑے کو اپنے کندھے سے نیچے اُتاری اور مجھے پانی دی اور کہا کہ پانی پی لے ۔ اور تیرے اُونٹوں کو بھی پانی لا کر دوں گی ۔میں جب پا نی پینے سے فارغ ہوا تو وہ میرے اونٹوں کو بھی پا نی لا دی ۔ 47 پھر میں نے اس سے پو چھا ، ' تیرا باپ کون ہے ؟' اس نے جواب دیا کہ میرے باپ کا نام بیتو ایل ہے ۔ اور کہا کہ وہ مِلکاہ اور نحور کا بیٹا ہے ۔ تب میں نے اس کو انگو ٹھی اور ہاتھ کے کنگن دیئے ۔ 48 اس وقت میں نے اپنے سر کو جھکا کر خدا وند کا شکر اداکیا ۔ اور میرے مالک ابراہیم کے خدا وند خدا کی تعریف بیان کی ۔ اور میں نے یہ جانا کہ سچ مُچ میں خدا وند نے میرے مالک کے بھا ئی کی بیٹی کو اُس کے بیٹے کی بیوی ہو نے میں میری رہنمائی کی ۔ 49 اب آپ اپنا اظہارِ خیال کیجئے ۔اب اگر آپ میرے مالک کے لئے مہر بانی اور وفاداری دکھا ؤ تو مجھے کہو اور اگر نہیں تو بھی مجھے کہو تا کہ میں آپ کے جواب کے مطا بق اگلے کام کے بارے میں غور کروں گا ۔ " 50 اس پر لابن اور بیتو ایل نے کہا کہ تجھے خدا وند ہی نے بھیجا ہے ۔ اور اب جو کچھ بھی چل رہا ہے اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا ہمیں کو ئی حق نہیں ہے ۔ 51 یہ رہی رِبقہ اسے اپنے ساتھ لے جاؤ اور خدا وند کی مرضی کے مطا بق اپنے مالک کے بیٹے سے اسکی شادی کرادے ۔ 52 ابراہیم کا نوکر ان باتوں کو سن کر خدا وند کے سامنے زمین تک سر جھکا کر سجدہٴ شکر بجا لا یا ۔ 53 پھر اس کے بعد وہ نوکر اپنے ساتھ جن تحفوں کو لا یا تھا وہ اسے رِبقہ کو دے دیا ۔ اور اس نے رِبقہ کو سو نے چا ندی کے زیورات اور اعلیٰ درجہ کے ملبوسات بھی دے دیئے ۔ اس کے علا وہ اس نے قیمتی تحفے اس بھا ئی کو اور اسکی ماں کو دیئے ۔ 54 نو کر اور اس کے ساتھوں نے وہاں پر ان کے ساتھ کھا نا کھا ئے پئے اور وہیں پر رات گزا رے ۔ پھر وہ دوسرے دن صبح اٹھے اور کہے کہ اب ہم لوگوں کو ہمارے مالک کے پاس جانا چاہئے ۔ 55 رِبقہ کی ماں اور اس کے بھا ئی نے ان سے کہا کہ رِبقہ کو چند دنوں کے لئے کم سے کم دس دنوں تک کے لئے ہمارے ساتھ رہنے دے ۔ اور پھر اس کے بعد وہ اسے لے جا سکتے ہو ۔ 56 لیکن نوکر نے جواب دیا ، " مجھے مت رو کو اس لئے کہ خدا وند نے میرے سفر کو کامیاب کیا ہے ۔ اب مجھے میرے مالک کے پاس بھیج دو ۔ 57 رِبقہ کا بھا ئی اور اس کی ماں نے اس سے کہا کہ ہم رِبقہ کو بلا کر اس کی مرضی دریافت کریں گے ۔ 58 انہوں نے رِبقہ کو بلا یا ، اور پوچھا کہ کیا تجھے اسی وقت اس آدمی کے ساتھ جانا پسند ہے ؟ رِبقہ نے کہا ، " ہاں میں جاؤں گی ۔ " 59 اس وجہ سے انہوں نے ربقہ کو ابراہیم کے نوکر کے ساتھ اور اسکے ساتھیوں کے ساتھ بھیج دیا ۔ اور رِبقہ کی خادمہ بھی اس کے ساتھ چلی گئی ۔ 60 رِبقہ کے خاندان والوں نے اسے دُعائیں دیں اور کہا ، " اے ہماری بہن ، تو لاکھوں لوگوں کی ماں بنے ۔ تیری خاندان اور نسلوں کے لوگ دشمنوں کو شکشت دیں اور انکے شہروں کو اپنے قبضہ میں لے لے ۔ " 61 پھر اس کے بعد رِبقہ اور اسکی خادمائیں اونٹ پر سوار ہو گئی اور اس نوکر اور اسکے ساتھیوں کے پیچھے ہو لیں ۔ اس طرح وہ نو کر رِبقہ کو ساتھ لیکر گھر کے لئے سفر پر نکلا ۔ 62 اس وقت اسحاق بیرلحی روئی سے جاکر آیا تھا ۔ کیوں کہ وہ نیگیو میں مقیم تھا ۔ 63 بوقت شام اِسحاق کھیت کو چلا گیا ۔جب اسحاق نے نظر اُٹھا ئی تو دور سے آتے ہو ئے اونٹوں کو دیکھا ۔ 64 جب رِبقہ نے چاروں طرف نگاہ کی تو اِسحاق پر نظر پڑی تو فوراً اونٹ پر سے نیچے اُتر آئی ۔ 65 اس نے اس نوکر سے پو چھا ، " وہ نو جوان کون ہے جو کھیت میں ہم لوگوں سے ملنے آ رہا ہے ؟"اس نوکر نے جواب دیا ،"میرے مالک کا بیٹا ہے ۔" اس کے فوراً بعد رِبقہ نے اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا ۔ 66 اس نو کر نے پیش آئے ہو ئے سارے واقعات کو اسحاق کے علم میں لا یا ۔ 67 تب اسحاق نے اس کو ساتھ لیکر اپنی ماں کے خیمے میں آیا ۔ اس دن ربقہ اسحاق کی بیوی بنی ۔ اور اسحاق اس سے بہت محبت کیا ۔ ماں کی موت کے وقت اسحاق بہت ہی غمزدہ تھا لیکن اب اس میں کمی ہو ئی اور اسے اطمینان و تسلّی ملی ۔

25:1 ابراہیم نے دوبارہ شادی کی ۔ اُس کی نئی بیوی کا نام قطورہ تھا ۔ 2 قطورہ سے زُمران ،یُقسان،مدیان ،مدان ،اِسباق،اور سوخ پیدا ہو ئے ۔ 3 یُقسان ،سِبا اور ددان کا باپ تھا ۔ اور ددان کی نسل سے یہ ہیں ۔اَسوری ،لطوسی ،اور لُومی تھے ۔ 4 مدیان کے بیٹے عیفاہ ،عفر،حُنوک ، ابیداع اور الدوعا تھے اور یہ سب قطورہ کی نسل سے تھے ۔ 5 ابراہیم اپنی موت سے قبل اپنی خادمہ عورت کی نرینہ اولاد کو چند تحفے اور نذرانے دیکر اسے مشرقی ملکوں میں اسحاق سے دور بھیج دیئے پھر اس کے بعد اپنی تمام تر جائیداد کا مالک اسحاق کو بنا دیئے ۔ 6 7 ابراہیم ایک سو پچہتّر سال زندہ رہے ۔ 8 وہ لمبی عمر کے بعد بوڑھا ہو کر وفات پا ئے اور اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ دفن ہو ئے ۔ 9 اُس کے بیٹے اِسحاق اور اسمٰعیل نے ممرے کے نزدیک مکفیلہ کے غار میں اُس کی قبر بنائی ۔ یہ غار حتی صحر کے بیٹے عِفرون کے کھیت میں ہے ۔ 10 ابراہیم کی حتیوں سے خریدی ہو ئی اِس جگہ ہی میں ابراہیم کو اور اُس کی بیوی سارہ کے پاس دفن کر دیا گیا ۔ 11 ابراہیم کے انتقال کے بعد ،خدا نے اسحاق کو بر کت دی ۔اور اِسحاق بیر لحی روئی میں اپنی زندگی کے دن گزار نے لگے ۔ 12 یہ اسمٰعیل کا سلسلہٴ نسب ہے ۔ اسمٰعیل ،ابراہیم اور ہاجرہ کا بیٹا تھا ۔ (مصر کی ہاجرہ ،سارہ کی خادمہ تھی ۔) 13 اِسمٰعیل کی نرینہ اولاد کے نام یہ ہیں۔ پہلا بیٹا نبایوت تھا۔ اس کے بعد پیدا ہو نے وا لے یہ ہیں:قیدارا، ادبیئل، مِبسام، 14 مِشماع، دومہ اور مسّا، 15 حدد، تیما، یطور ، نفیس اور قدمہ۔ 16 ہر ایک نے اپنا خاندان بنا لیا۔ اور آگے وہی خاندان چھو ٹے شہر بن گئے۔ یہ بارہ لڑکے ہی اپنے اپنے لوگوں کے لئے خاندان کے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت سے تھے۔ 17 اِسمٰعیل ایک سو سینتیس برس زندہ رہے۔ اُس کے مرنے کے بعد اُس کو اُس کے آبائی قبرستان میں دفنایا گیا۔ 18 اسمٰعیل کی نسلیں ریگستانی علاقے میں خیمہ زن تھے۔ یہ علا قہ حویلہ سے مصر سے قریب شور تک تھا اور پھر شور سے شروع ہو کر اسُور تک تھا ۔ اسمٰعیل کی نسلیں ایک دوسرے کے قریب خیمہ زن ہو ئے۔ 19 یہ اِسحاق کی تا ریخ ہے ۔ اِسحاق ابراہیم کا بیٹا تھا۔ 20 اِسحاق جب چالیس برس کے ہو ئے تو رِبقہ سے شادی کی ۔ رِبقہ، فدّام ارام کی رہنے وا لی تھی۔ اور وہ بیتو ایل کی بیٹی اور آرامی لابن کی بہن تھی۔ 21 اِسحاق کی بیوی اولا د سے محروم تھی۔ اِس لئے اِسحاق اپنی بیوی کیلئے خداوند سے دُعا کر نے لگا ۔ خداوند نے اِسحاق کی دُعا کو سُنی اور رِبقہ حاملہ ہو ئی۔ 22 رِبقہ جب حاملہ تھی تو اُس کے پیٹ میں بچے ایک دوسرے کے ساتھ دھّکا دھکّی کر تے تھے۔ جس کی وجہ سے اُسے بڑی تکلیف اٹھا نی پڑتی تھی ۔ ربقہ نے خداوند سے دعا کی اور پو چھا ، " اے خدا ایسا مجھے کیوں ہو تا ہے ؟" 23 خداوند نے اُس سے کہا ، " تیرے پیٹ میں دو قومیں ہیں۔ دو خاندانوں پر حکومت کر نے وا لے تیرے پیٹ سے پیدا ہو نگے۔ اور وہ منقسم ہو نگے۔ ایک بیٹا دوسرے بیٹے سے زیادہ طاقتور ہو گا۔ اور بڑا بیٹا چھو ٹے بیٹے کی خدمت کرے گا ۔" 24 دِن پورے ہو نے پر رِبقہ سے جُڑواں بچے پیدا ہو ئے۔ 25 پہلا بچہ سُرخ تھا۔ اور اُس کی جِلد بالوں سے بھرا چغہ کی طرح تھا۔ اِس وجہ سے اُس کا نام عیساؤ رکھا گیا ۔ 26 جب دوسرا بچہ پیدا ہو ا تو وہ عیساؤ کی ایڑی کو مضبوطی سے پکڑا ہو ا تھا ۔ جس کی وجہ سے اُس بچے کانام " یعقوب " رکھا گیا ۔ یعقوب اور عیساؤ جب پیدا ہو ئے تو اِسحاق کی عُمر ساٹھ سال کی تھی۔ 27 وہ دونوں بچے بڑے ہو ئے۔ عیساؤ ایک بہترین شکا ری بنا اور کھیتوں میں رہنا اُ سے پسند آیا۔ اور یعقوب سنجیدہ مزاج کا آدمی تھا۔ اور وہ اپنے خیمہ میں زندگی بسر کر نے لگے ۔ 28 اِسحاق ،عیساؤ سے بہت محبت کر تا تھا۔ عیساؤ شکار کھیلتا تھا اور شِکار کا گوشت اِسحاق کو بہت پسند تھا۔ لیکن رِبقہ ، یعقوب کو چاہتی تھی ۔ 29 ایک مرتبہ عیساؤ جب شِکار سے واپس لو ٹا تو بھوک سے نڈھال تھا اور کمزدر ہو گیا تھا۔ جبکہ یعقوب ایک برتن میں سالن اُبال رہے تھے۔ 30 تب عیساؤ نے یعقوب سے کہا کہ بھوک سے میں نِڈھال ہوں اِس لئے پو چھا کہ مجھے تھوڑا لال دال دے۔( اِس وجہ سے لوگ اُسے ایدوم بھی کہتے ہیں۔) 31 لیکن یعقوب نے کہا ، " پہلے تو مجھے اپنا پہلوٹھے پن کا حق بیچ دے۔" 32 عیساؤ نے کہا کہ میں تو بھوک سے مر نے کے قریب ہوں۔ اور اگر میں مرجاؤں تومیرے باپ کی دولت میرے کو ئی کام کی نہ رہیگی۔ 33 تب یعقوب نے کہا، " مجھے تو اپنا پیدائشی حق دینے کا وعدہ کر ۔" اِس وجہ سے عیساؤ نے یعقوب کو اپنا حصّہ دینے کا وعدہ کیا ۔ اِس طرح عیساؤ نے اپنا پہلوٹھے پن کا حق یعقوب کو بیچ دیا ۔ 34 تو یعقوب نے عیساؤ کو روٹی کے ساتھ اُبلے ہو ئے دال کی پھلی دیئے۔ پھر عیساؤ وہاں سے کھا پی کر چلا گیا ۔ عیساؤ اپنے پہلو ٹھے پن کے حق کے بارے میں کتنا کم خیال کیا ۔

26:1 جس طرح ابراہیم کے زمانے میں قحط سالی پھیلی ہو ئی تھی اِسی طرح کنعان میں بھی ایک قحط سالی ہو ئی۔ جس کی وجہ سے اِسحاق نے فلسطینیوں کے بادشاہ ابی ملک کے پاس گیا ۔ ابی ملک جرار شہر میں رہتا تھا۔ 2 خداوند اِسحاق پر ظاہر ہوا اور کہا ، "تو مصر کو نہ جا ۔ میں تجھے جس ملک میں رہنے کا حکم دیتا ہوں وہیں قیام کر ۔ 3 میں تیرے ساتھ رہوں گا ، اور تجھے برکت دوں گا پھر تجھے اور تیرے قبیلے کو یہ سارا علاقہ عطا کروں گا۔ اور میں نے تیرے باپ ابراہیم سے جو وعدہ کیا تھا اُس کو پو را کروں گا ۔ 4 میں تیری نسل کو آسمان کے تاروں کی طرح بڑھاؤں گا اور اُن کو یہ تما م علاقہ دوں گا۔ اور زمین پر بسنے وا لی تمام نسلیں تیری نسل سے برکت پا ئیں گی ۔ 5 میں ہی اِس کو پو را کروں گا ۔ کیوں کہ تیرا باپ ابراہیم میری ان باتوں پر فرمانبردار تھا اور کہا کہ میرے کہنے کے مُطا بق کرتا تھا، میری شریعت، احکامات، اور اُصولوں کی پابندی کر تا تھا۔" 6 اِس وجہ سے اِسحاق جرار میں آکر مقیم ہو گئے ۔ 7 اِسحاق کی بیوی رِبقہ بہت ہی حسین و جمیل تھی۔ وہاں کے مقامی لوگوں نے رِبقہ کے بارے میں اِسحاق سے پو چھا، تو اِسحاق نے اُن سے کہا کہ وہ تو میری بہن ہے ۔ اگر اُن کو یہ معلوم ہو جا ئے کہ رِبقہ اُس کی بیوی ہے تو وہ اُس سے اُس کو چھین لیں گے اور خود کو قتل کر نے کے خوف سے اِسحاق نے ایسا کہا ہے ۔ 8 اِسحاق کو وہاں رہتے ہو ئے ایک لمبی مدّت گذر چکی تھی۔ ایک مرتبہ فلسطینیوں کا بادشاہ ابی ملک اپنی کھڑ کی سے دیکھ رہا تھا کہ اِسحاق اور اُس کی بیوی خوشی سے ہنس کھیل رہے تھے۔ 9 ابی ملک نے اِسحاق کو بُلا کر کہا کہ یہ عورت تو تیری بیوی ہے ۔ لیکن توُ نے ہم سے یہ کیوں کہا کہ یہ تیری بہن ہے ۔ اِسحاق نے اُس سے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ تُو اُس کو حاصل کر نے کے لئے مجھے قتل کر دے اِس خوف سے میں نے ایسا کیا ہے ۔ 10 ابی ملک نے اُس سے کہا کہ توُ نے ہمارے ساتھ بُرا ئی کی ہے ۔ ہما رے پاس رہنے وا لے کسی بھی آدمی کے لئے تیری بیوی کے ساتھ ہم بستر ہو نے کے لئے تُو نے ہی موقع فراہم کیا ۔ اگر ایسی کو ئی بات پیش آئی ہو تی تو وہ بہت بڑا گناہ ہوتا ۔ 11 تب ابی ملک نے اپنی رعایا سے کہا ، "اگر کو ئی بھی اِسحاق کو یا اُس کی بیوی کو نقصان پہنچائے گا تو اس شخص کو قتل کر دیا جا ئے گا ۔" 12 اِسحاق نے اُس علاقے میں تخم ریزی کیا ۔ اُسی سال اُسے سو فیصد فصل ہوئی۔ اِس لئے کہ خداوند نے اُسے بہت زیادہ خیر و برکت دی تھی ۔ 13 اُس کی دولت میں اضافہ ہی ہو تا گیا ۔اور وہ بہت دولت مند ہو گئے ۔ 14 اُن کے پاس کئی جانوروں ،بکریوں کے غول ،اور چو پائے بھی تھے ۔اس کے علا وہ اُن کے پاس کئی نو کر چا کر بھی تھے ۔اِن تما م باتوں کو دیکھ کر فلسطینی لوگ اُس سے حسد کر نے لگے ۔ 15 اِس وجہ سے کئی سال قبل ابرا ہیم اور اُس کے نوکروں نے جن کنوؤں کو کھو دا تھا اُن کو فلسطینیوں نے مٹی ڈال کر بند کر دیا ۔ 16 ابی ملک نے اسحاق سے کہا کہ ہمارے ملک کو چھو ڑ کر چلا جا ۔کیوں کہ تو ہم سے زیادہ قوّت والا اور زور آور ہے ۔ 17 اِس لئے اسحاق اُس جگہ سے نکال کر جرار کی چھوٹی ندی کے پاس قیام پذیر ہو ئے۔اور وہیں سکو نت اختیار کر لی ۔ 18 اِس سے ایک عرصہ پہلے ابراہیم بھی کئی کنوئیں کھو دے تھے ۔ابراہیم جب وفات پا ئے تو فلسطینیوں نے اُن کنوؤں کو مٹی ڈال کر بند کر دیا ۔اسحاق نے ان کنوؤں کو دوبارہ کھو دا اور اُن کو پھر وہی نام دیا جو اُن کے باپ نے دیا تھا ۔ 19 اسحاق کے نوکروں نے چھو ٹی ندی کے قریب ایک کنواں کھو دا اُس کنوئیں میں پانی کا ایک سوتا ملا ۔ 20 لیکن جرار میں رہنے والے چرواہوں نے اسحاق کے لوگوں کے ساتھ بحث و تکرار کیا اور کہا کہ یہ پا نی تو ہمارا ہے ۔اِس وجہ سے اسحاق نے اُس کنوئیں کا نام "عسق " رکھا ۔ کیوں کہ ان لوگوں نے پا نی کے لئے بحث کی تھی ۔ 21 پھر اس کے بعد اسحاق کے خادموں نے ایک اور کنواں کھو دا ۔ وہاں کے مقا می لوگ اُس کنویں کے بارے میں تکرار کر نے لگے ۔ اِس لئے اِسحاق نے اس کنویں کا نام "ستنہ" رکھا ۔ 22 اِسحاق نے وہاں سے نکل کر ایک دوسرا کنواں کھو دا ۔ اُس کنویں سے متعلق تکرار کر نے کے لئے کو ئی نہ آئے ۔ اِس وجہ سے اسحاق نے کہا ، "اب تو خدا وند نے ہمارے لئے یہاں کمرہ (جگہ )بنادیا ہے ۔"اِس جگہ میں ہم ترقی پائیں گے اس طرح سے اس نے اِس کنویں کا نام "رحوبوت " رکھا۔ 23 اِسحاق اس جگہ سے بیر سبع کو گئے ۔ 24 اُس رات خدا وند اِسحاق پر ظا ہر ہوا اور کہا کہ میں تیرے باپ ابراہیم کا خدا ہوں ۔تو خوف نہ کھا میں تیرے ساتھ ہوں ۔اور میں نے تیرے لئے خیر و بر کت دے رکھی ہے ۔ اور میں تیرے خاندان کو تر قی پر پہنچاؤں گااور کہا کہ میں اپنے بندے ابراہیم کی خاطر یہ سب کچھ کر رہا ہوں ۔ 25 اس لئے اس جگہ پر اسحاق نے قربان گاہ بنائی اور خدا وند کی عبادت کی ۔ اور اسحاق اس جگہ پر سکو نت پذیر ہو ئے ۔اور اُس کے نوکروں نے اُس جگہ پر ایک کنواں کھو دا ۔ 26 ابی ملک ،اسحاق کو دیکھنے کے لئے جرار سے آ گیا ۔ ابی ملک اپنے ساتھ اپنے مشیر اَخوزت اور اپنے سپہ سالار فیکل کو ساتھ لیکر آیا ۔ 27 اِسحاق نے کہا کہ تو مجھے کیوں ملنے آیا ہے ؟جبکہ تو میرے ساتھ دوستی و ہمدردی کے ساتھ نہ رہا ۔ اور کہا کہ تُو نے مجھ پر اِس بات سے جبر کیا کہ میں تیرا ملک چھو ڑ کر چلا جاؤں ۔ 28 انہوں نے اس سے کہا ، " اب ہم کو معلوم ہوا کہ خدا وند تیرے ساتھ ہے ۔ اور ہمارا خیال ہے کہ تمہارے ساتھ ایک معاہدہ کریں اور تجھے بھی ہمارے ساتھ وعدہ کر نا چاہئے ۔ 29 اور ہم نے تیری کو ئی برائی نہیں چاہی ۔ ٹھیک اسی طرح تُو بھی ہماری کسی قسم کی بُرائی نہ کر نے کا وعدہ کر ۔اگر چہ کہ ہم نے تجھے دُور ضرور بھیجا ہے ۔ لیکن بہت ہی سکون و اطمینان سے بھیجا ہے ۔ اور کہا کہ خدا وند نے تیرے حق میں جو خیر و برکت لکھ دی ہے وہ اب ظا ہر ہو چکی ہے ۔" 30 اِس لئے اِسحاق نے ان کے لئے ایک ضیافت کا اہتمام کیا ۔ اور وہ سب کے سب سیر ہو کر کھا نا کھا ئے ۔ 31 دُوسرے دن صبح ،وہ سب آپس میں ایک دُوسرے سے وعدے اور قسمیں لے کر اطمینان سے چلے گئے ۔ 32 اُس دن اِسحاق کے نوکر آئے اور خود کے کھو دے ہو ئے کنویں کے بارے میں یہ کہا کہ کنویں میں ہم کو پانی کا ایک سو تا ملا ہے ۔ 33 جس کی وجہ سے اِسحاق نے اُس کا نام سبع رکھا ۔ آج بھی اس شہر کو بیر سبع کے نام سے یاد کر تے ہیں۔ 34 عیساؤ کی عمر جب چالیس سال کی ہو ئی تھی تو اُس نے حتیوں کی دو عورتوں سے بیاہ کیا ۔ ایک تو بیری کی بیٹی یہودتھ،اور دوسری اِیلون کی بیٹی بشامتھ تھی ۔ 35 اِن شادیوں سے اِسحاق اور ربقہ کو بہت دُکھ اور افسوس ہوا ۔

27:1 جب اِسحاق ضعیف ہو ئے تو اُس کی آنکھیں اتنی کمزور ہو گئی کہ وہ ٹھیک سے دیکھ نہیں سکتے تھے۔ ایک دِن وہ اپنے پہلو ٹھے بیٹے عیساؤ کو انپے پاس بُلا کر اُس سے کہا کہ اے بیٹے! عیساؤ نے جواب دیا کہ میں حاضر ہوں۔ 2 اِسحاق نے اُس سے کہا ، " میں بوڑھا ہو چکا ہوں۔ اِس لئے میں نہیں جانتا کہ میں کب مر جا ؤں۔ 3 اس لئے مناسب ہے کہ تو اپنی تیر کمان لے کر شکار کو جا اور میرے لئے ایک جانور کا شکار کر کے لا ؤ۔ 4 اور میرے لئے میری پسند کا لذیذ کھانا تیار کر کے لا ؤ تا کہ میں اُس کو کھا ؤں۔ اور کہا کہ میں مر نے سے پہلے ہی تجھے دعاء خیر و برکت دوں۔" 5 اِس وجہ سے عیساؤ شکار کے لئے چلا گیا ۔ 6 رِبقہ اپنے بیٹے یعقوب سے کہنے لگی کہ سُن ! تیرے باپ نے تیرے بھا ئی عیساؤ کے ساتھ جو باتیں کیں میں نے اُن کو سُن لی۔ 7 تیرے باپ نے اُس سے کہا کہ میرے لئے ایک جانور کا شکار کر کے لا اور اُ س سے میری پسند کا ایک لذید کھانا تیار کر کے لا دے۔ اور کہا کہ میں مرنے سے پہلے ہی تجھے دعاء خیر و برکت دوں گا ۔ 8 اِس وجہ سے اے میرے بیٹے میری بات مان اور میں جو کہوں سو کر گذر۔ 9 ہماری بکریوں کے جھنڈ کے پاس جا ، اور بکریوں کے دو بچوں کو اٹھا لا ۔ اور میں تیرے باپ کے لئے اُس کی پسند کا لذیذ کھانا اُ سسے تیار کروں گی۔ 10 اور وہ لذیذ کھانا اپنے باپ کے لئے اٹھا لے جا۔ وہ اسے کھا ئینگے اور مرنے سے پہلے تجھے دعاء خیر دینگے۔ 11 اُس بات پر یعقوب نے اپنی ماں رِبقہ سے کہا میرے بھا ئی عیساؤ کا سار ا جسم بالوں سے بھرا ہو ا ہے ۔ لیکن میرا جسم اُس کے جیسا بالوں سے بھرا ہوا نہیں ہے ۔ 12 اگر میرا باپ مجھے چھُولے تو اُسے یہ آسانی سے معلوم ہو جا ئیگا کہ میں عیسا ؤ نہیں ہوں۔ تب تو وہ مجھے برکت بھی نہ دینگے۔ اور یہ بھی کہا کہ میرا اسے دھوکہ دینے کی کو شش کی وجہ سے وہ مجھ پر لعنت بھی کرینگے۔ 13 اِس بات پر رِبقہ نے اُس سے کہا کہ اگر وہ تجھ پر لعنت کرے تو، وہ لعنت مجھ پر پڑے گی ۔ اِس لئے میں تجھ سے جو کہوں سو کر۔ اور کہی کے میرے لئے بکریوں کو لا ۔ 14 اِس وجہ سے یعقوب دو بکریوں کو ساتھ لا یا ۔ تب اُس نے اِسحاق کی پسند کی لذیذ غذا اُس کے گوشت سے تیار کی ۔ 15 پھر رِبقہ نے اپنے پہلو ٹھے بیٹے عیساؤ کے لئے عمدہ لباس جو کہ گھر میں تھا اُسے لے لیا۔ اور رِبقہ نے اُ س عمدہ لباس کو اپنے چھو ٹے بیٹے یعقوب کو پہنایا۔ 16 اور بکریوں کے چمڑے کو یعقوب کے ہاتھوں اور اُس کے گلے سے لپیٹ دی۔ 17 تب وہ اپنے تیار کئے ہو ئے لذیذ کھانا اور کچھ روٹی یعقوب کو دے دی ۔ 18 یعقوب اپنے باپ کے پاس گیا اور پُکارا کہ اے ابّاجان، اُس کے باپ نے پو چھا کہ کیا بیٹے اور تو کون ہے ؟ 19 یعقوب نے اپنے باپ سے کہا ، " میں عیساؤ تیرا پہلو ٹھا بیٹا۔ تیرے کہنے کے مُطابق میں ویسا ہی کر لا یا ہے۔ میں تیرے لئے شکار کے جانور کا گوشت لا یا ہوں بیٹھ کر کھا لیجئے۔ اور کہا کہ اُس کے بعد آپ مجطے خیر و برکت سے نواز سکتے ہیں۔" 20 تب اِسحاق نے اپنے بیٹے سے پوچھا کیا توُ اتنی جلدی شکا ر کر کے واپس لو ٹ آیا۔ اِس پر یعقوب نے جواب دیا، " کیونکہ خداوند تیرے خدا نے جانور کو جلدی پانے میں میری مدد کی ۔" 21 پھر یعقوب نے اِسحاق سے کہا ، "میرے نزدیک آجا تا کہ میں تجھے چھُو سکوں میرے بیٹے ، اور تجھے چھُو نے کے بعد میں آسانی سے معلوم کر سکتا ہوں کہ تو میرا بیٹا عیساؤ ہے یا نہیں۔" 22 اِس لئے یعقوب اپنے باپ اِسحاق کے پاس گیا ۔ اِسحاق اُس کو چھُوا اور کہا کہ تیری آواز تو یعقوب کی آواز جیسی ہے ۔ مگر تیرے ہاتھ تو عیساؤ کے ہاتھ کے جیسے بالوں سے پُر ہیں ۔ 23 وہ یعقوب کو پہچان نہ سکا کیوں کہ اُس کے ہاتھ عیساؤ کے ہاتھوں جیسے بالوں سے پُر تھے۔ اِس وجہ اُس نے یعقوب کو دعا ء خیر سے نوا ز۔ 24 اِسحاق نے اُس سے پوچھا کہ توُ کیا حقیقت میں میرا بیٹا عیساؤ ہے ؟ تب یعقوب نے جواب دیا کہ ہاں میں ہی ہوں۔ 25 تب اسحاق نے کہا کہ تو کھا نا لا ۔میں کھا نا کھا نے کے بعد تجھے دعاء خیر سے نوازوں گا۔ اس لئے یعقوب کھا نا لا کر دیا تو اُس نے کھا نا کھا لیا ۔اور مئے بھی پی لی ۔ 26 پھر اسحاق نے اپنے بیٹے سے کہا کہ میرے نزدیک آ اور مجھے پیار سے چوم لے ۔ 27 اُس کے کہنے کے مطا بق یعقوب اپنے باپ کے پاس گیا اور اُسے پیار سے چو ما ۔جب اِسحاق نے یعقوب کے کپڑوں کی خوشبو سونگھا،تو اُس کو یہ کہتے ہو ئے دعاء خیر سے نوازا ۔ "میرے بیٹے کی خوشبو اسی کھیت کی طرح ہے جسے خدا وند نے خیر و برکت سے سرفراز کیا ۔ 28 خدا وند تیرے لئے ضرورت سے زیادہ بارش برسائے ۔ تجھے فصلوں سے ڈھیروں ڈھیر انا ج ملے او ر انگوری مئے بھی ملے ۔ 29 سب لوگ تیری خدمت کرے ۔قومیں تیرے سامنے اپنے سروں کو جھکا ئے اور تو اپنے بھائیوں پر حکمرانی کرے ۔ تیری ماں کے بیٹے تیرے سامنے سر جھکا کر تیری فرمانبرداری کریں ۔ تجھ پر لعنت کر نے والا خود لعنتی ہوگا۔اور ہر ایک جو تیرے لئے مہر بانی دکھا ئے اور تجھے دعاء دے اور وہ دعاء اور مہربانی حاصل کریگا ۔ 30 اِسحاق نے یعقوب کو خیر و برکت کی دعاء سے نوازااس کے بعد یعقوب اپنے باپ اِسحاق کے پاس سے نکلنے ہی کو تھا کہ عیساؤ شکار سے واپس لو ٹا ۔ 31 عیساؤ بھی اپنے باپ کی پسند کی مطابق خاص قسم کا کھا نا تیار کر واکر اپنے باپ کے پاس لا کر حاضر کیا اُس نے اپنے باپ سے کہا ،ابّا جان! اُٹھئے،اور تمہارے لئے تمہارے بیٹے نے شکار کے جانور کا گوشت پکا کر لا یا ہے اُس کو کھا لیجئے ۔ اور کہا کہ پھر اُس کے بعد تو مجھے دعاء خیر و برکت کے کلمات سے نواز۔ 32 اِسحاق نے اس سے پو چھا کہ تو کون ہے ؟اُس نے جواب دیا کہ میں تیرا بیٹا عیساؤ ہوں ۔ 33 تب اسحاق کو بہت غصّہ آیا اور کہا کہ تیرے آنے سے پہلے کھا نا تیّار کر کے مجھے لا کر دینے والا کون تھا ؟میں وہ سب کُچھ کھا نے کے بعد اُس کو دعاء خیر و برکت سے نوازا۔ اور کہا کہ اب میں نے جو خیر و برکت کی دُعا کی ہے اسکے لئے وہ واپس نہیں لی جاسکتی ۔ 34 عیساؤ اپنے باپ کی باتیں سُن کر غصّہ ہوا ۔اور بے چین ہو تے ہو ئے فکر مند ہوا ۔اور چیخ وپکار کر نے لگا ۔اور اُس نے اپنے باپ سے کہا کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو اے ابا جان مجھے خیر و برکت کی دُعا دو ۔ 35 اِسحاق نے کہا کہ تیرے بھا ئی نے تو مجھے فریب دیا ہے ۔وہ آیا اور تیرے حق کی خیر و برکت کو لے لیا ۔ 36 عیساؤ نے کہا کہ اس کا نام یعقوب ("دھوکہ باز ")ہے ۔اور وہی اُس کے لئے مناسب و موزو ں نام ہے ۔وہ تو میرے ساتھ دو مرتبہ دھو کہ کیا ہے ۔اور وہ میرے پہلو ٹھے پن کا حق بھی لے لیا ہے ۔اور کہا کہ میرا خیر و برکت بھی لے لیا ہے ۔پھر عیساؤ نے پوچھا کہ کیا میرے لئے خیر و برکت سے کو ئی حق باقی ہے ؟ 37 اِسحاق نے کہا ، "نہیں،میں نے تجھ پر حکو مت کر نے کا حق تو یعقوب کو دیا ہے ۔ اور اُس کے تمام بھا ئی اُس کے خادم ہوں گے میں نے یہ بات اسے بتادی ہے ۔ اور میں نے اُس کے لئے زیادہ سے زیادہ اناج،دال دانہ،اور انگوری مئے کو پا نے کی دُعا کی ہے۔تب اُس نے کہا اے میرے بیٹے میں تجھے کیا دے سکتا ہوں ؟" 38 لیکن عیساؤ نے اپنے باپ سے عاجزی کر نا جاری رکھا ،" کیا آپ کے پاس صرف ایک ہی دعا ہے ؟عیساؤ رو نا شروع کردیا اور کہنے لگا کہ ابّا جان !میرے لئے بھی دُعاء خیر کیجئے ۔" 39 تب اِسحاق اِس طرح اس سے کہنے لگے، " تو اچھّے علا قے میں زندگی گزار نہ سکے گا ۔اور تیرے لئے ضرورت کے مطا بق بارش میسر نہ ہو گی۔ 40 تو تلوار کی بدولت زندہ رہے گا ۔ اور تُو اپنے بھا ئی کا خادم بن کر رہے گا ۔ لیکن جب تم تیاّر رہو گے تو تم اپنے آپ کو اس کی گرفت سے آزاد کر لو گے ۔" 41 اُس دن عیساؤ،یعقوب سے بحث کر نے لگا ، "میرا باپ تو بہت جلد ہی مر جائے گا ۔اور جب ماتم پر سی کا دن گزر جائے گا تو اسکے بعد میں یعقوب کو قتل کر دوں گا ۔" 42 عیساؤ کا یعقوب کو قتل کر نے کی بات جب رِبقہ کو معلوم ہو ئی ۔تو اُس نے یعقوب کو بلا یا اور اُس سے کہا کہ سن لے تیرا بڑا بھا ئی عیساؤ تجھے قتل کرنا چاہتا ہے ۔ 43 اِس وجہ سے اے میرے بیٹے ،تو میرے کہنے کے مطا بق کر ۔میرا بھائی لابن ،حاران کے مقام پر سکو نت پذیر ہے ۔اُس کے پاس جا کر چھپ جا ۔ 44 اور اُس کے پاس ایک مختصر مدت قیام کر ۔اور اپنے بڑے بھا ئی کا غصہ ٹھنڈا ہو نے تک تو اسی کے پاس رہ ۔ 45 کچھ وقت گزرنے پر تیری غلطی کو تیرا بھا ئی بھُلا دیگا ۔ تب میں وہاں تجھے بُلا نے کے لئے ایک نوکر کو بھیجوں گی۔ اور کہا کہ ایک ہی دن میں تم دونوں کو کھو نا نہیں چاہتی ہوں ۔ 46 تب ربقہ نے اسحاق سے کہا ، "میں حتّی عورتوں کے بیچ رہنے سے نفرت کر تی ہوں ۔ اگر یعقوب بھی ایسی عورتوں میں سے کسی سے شادی کرے تو میرے لئے زندہ رہنے سے میرا مرنا ہی بہتر ہو گا ۔ "

28:1 اِسحاق نے یعقوب کو بُلا کر اُس کے لئے دُعا دی اور اُ س سے کہا کہ تو کسی کنعانی عورت سے ہر گز شادی نہ کر نا ۔ 2 اِس وجہ سے اِس جگہ کو چھوڑ کر فدّان ارام کو چلا جا وہاں سے اپنی ماں کے بیتو ایل کے گھر کو چلا جا ۔ اور تیری ماں کا بڑا بھا ئی لابن وہاں پر رہتا ہے ۔ اور وہاں پر اُس کی بیٹیوں میں سے کسی ایک سے شادی کر لے ۔ 3 خدا قادر مطلق تیرے حق میں خیر و برکت دے۔ اور تیری بہت سی اولاد ہو گی اور میں تیرے لئے بہت بڑی قوم موُرث اعلیٰ بننے کی دُعا کروں گا۔ 4 جس طرح خدا نے ابراہیم کے حق میں خیر و برکت دی تھی ٹھیک اُسی طرح میں بھی تیرے اور تیری اولاد کے لئے دُعا کی اور تیری اِقامت وا لی زمین پر خاص زمین کو حاصل کر نے کے لئے بھی میں دُعا کروں گا۔ خدا نے ابراہیم کو جو زمین دی ہے وہ وہی ہے ۔ 5 اُسی طرح یعقوب ، فدّان ارام پر رِبقہ کے بڑے بھا ئی لابن کے پاس گئے۔ جبکہ بیتو ایل، لابن اور رِبقہ کا باپ ہے ۔ اور رِبقہ، یعقوب اور عیساؤ کی ماں ہے ۔ 6 ا ن کے باپ اِسحاق نے یعقوب کو جو دُعا دی ، اور شادی کر لینے کے لئے فدّان ارام کو بھیجا اور کنعان کی کسی عورت سے یعقوب کو شادی نہ کر نے کا جو حکم دیا یہ سب کچھ عیساؤ کو معلوم ہوا ۔ 7 اِس کے علاوہ یعقوب اپنے ماں باپ کا فرمانبردار ہو کر فدّان ارام کو جانے کی بات عیساؤ کو معلوم ہو ئی۔ 8 عیساؤ کو یہ بات بھی معلوم ہو ئی کہ اُس نے بیٹوں کو کنعانی عورتوں سے شادیاں رچانا اپنے باپ کو پسند نہیں۔ 9 جبکہ عیساؤ کو فی ا لوقت دو بیویاں تو تھی ہی۔ اِسکے باوجود وہ اِسمٰعیل کے پاس جا کر اس کی بیٹی مہلت سے شادی کر لی۔ جبکہ اِسمٰعیل، ابراہیم کا بیٹا ہے ۔ اور مہلت، نبایوت کی بہن ہے ۔ 10 یعقوب ، بیر سبع کو ترک کر کے حاران کو چلے گئے ۔ 11 جب یعقوب سفر کر رہے تھے تو سورج غروب ہو گیا ۔ اِسوجہ سے یعقوب اُس رات کو گذارنے کے لئے کسی نا معلوم جگہ چلے گئے۔ یعقوب نے اُس جگہ سے ایک پتھر لیا اور اُس پر سر رکھ کر سو گئے ۔ 12 یعقوب کو ایک خواب نظر آیا۔ اُس خواب میں اُس نے دیکھا کہ ایک سیڑھی زمین پر کھڑی ہے ۔ اور وہ آسمان کو چھو تی ہے۔ اور یعقوب نے یہ دیکھا کہ خدا کے فرشتے اُس سے اوُپر چڑھتے اور نیچے اُتر تے ہیں۔ 13 یعقوب نے خداوند کو سیڑھی کے ایک سِرے پر کھڑے ہوئے دیکھا اور خداوند نے اُس سے کہا ، " میں تیرا دادا ابراہیم کا خداوند خدا ہوں۔میں اِسحاق کا بھی خدا ہوں۔ اب تو جس خطہء ارض پر سویا ہوا ہے ۔ وہ ملک میں تجھے عطا کروں گا۔ میں اِس ملک کو تجھے اور تیری اولاد کو دے رہا ہوں۔ 14 زمین پر پا ئے جانے وا لے ریت کے ذرّوں کی طرح تیری بے شُمار نسل ہو گی ۔ اور وہ مشرق و مغرب اور شمال و جنوب میں پھیل جا ئے گی ۔ تیری معرفت اور تیری ذریّت و نسل کے توسط سے زمین پر بسنے وا لی تمام قومیں اور ذاتیں فیض و برکت پا ئیں گی ۔ 15 " میں تیرے ساتھ رہوں گا ، اور جہاں کہیں بھی تُو جا ئے گا میں تیری حفاظت کروں گا ۔ اِس جگہ پر تجھے پھر دوبارہ لا ؤں گا ۔ اور کہا کہ میں اُس وقت تک تجھے چھوڑ کر نہ جا ؤں گا جب تک کہ میرا کیا ہوا وعدہ پو را نہ ہو ۔" 16 تب یعقوب نیند سے بیدار ہو ئے اور کہا کہ یقینًا اِس جگہ پر خداوند ہے ۔ لیکن پھر بھی یہ بات مجھے معلوم نہ تھی۔ 17 کہ یعقوب کو ڈر محسوس ہوا تھا ۔ اور اُس نے کہا کہ یہ تو بہت ہی اہم جگہ ہے ۔ اور یہ خدا کا گھر ہے ۔ اور کہا کہ یہ تو جنت کا دروازہ ہے ۔ 18 دوسرے دِن یعقوب صبح سویرے جلد اٹھے اور جس پتھر پر تکیہ لگا کر سوئے ہو ئے تھے اُس کو اٹھا لئے اور اُس کو زمین پر ایک کھمبے کی طرح کھڑا کر دیئے۔ پھر اُس کے بعد اس پتھر پر تیل اُنڈیل دیئے ۔ 19 اُس جگہ کا نام لُوز تھا ۔ لیکن یعقوب نے اُس کانام بیت ایل رکھا ۔ 20 تب یعقوب نے یہ وعدہ کیا کہ خدا میرے ساتھ رہے گا ، اور میں جہاں جا ؤں وہ میری حفاظت کرے گا اور کھانے کے لئے غذا کا اور پہننے کے لئے کپڑوں کا انتظام کرے گا ۔ 21 میں سکون و اطمینان سے اپنے باپ کے گھر کو لوٹ کر واپس آؤں تو خداوند ہی میرا خدا ہو گا ۔ 22 میں نے جس پتھر کو کھمبے کی طرح کھڑا کیا ہے وہ خدا کا گھر ہو گا ۔ اور اِس کے علا وہ خدا مجھے جو کچھ بھی عطا کرے گا ، تو اُس کا دسواں حصّہ میں خدا کو دے دوں گا ۔

29:1 تب پھر یعقوب نے اپنے سفر کو جا ری رکھا۔ وہ مشرقی سمت میں پا ئے جانے وا لے ملک کو چلے گئے۔ 2 جب یعقوب نے غور سے دیکھا تو کھیت میں اُسے ایک کنواں نظر آیا ۔ کنوئیں کے قریب میں بھیڑوں کے تین ریوڑ سوئے ہو ئے تھے۔ اور اُن بھیڑو ں کو اُسی کنو ئیں کا پانی پلا تے تھے۔ کنو ئیں کے اُوپر بڑا سا چوڑا پتھر رکھا گیا تھا ۔ 3 بھیڑوں کے تمام ریوڑ جب جمع ہو تے تو چرواہے کنوئیں کے منھ پر کے اُس پتھّر کو لڑ ھکا دیتے تھے ۔تب تمام بھیڑیں کنویں کا پانی پیتے تھے ۔بھیڑیں جب پا نی پی لیتے تھے تو چرواہے پھر سے پتھر کو کنوئیں کے منھ پر رکھ دیتے ہیں۔ 4 یعقوب نے وہاں پر موجود چرواہوں سے پو چھا کہ اے بھائی!تم کہاں کے رہنے والے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم حاران کے رہنے والے ہیں ۔ 5 تب یعقوب نے ان سے پو چھا کہ کیا تم نحور کے بیٹے لا بن کو جانتے ہو ؟ چرواہوں نے جواب دیا کہ ہم واقف ہیں ۔ 6 یعقوب نے اُن سے پو چھا کہ ہاں کیا وہ خیر و عافیت سے ہے ؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ خیریت سے ہے ۔وہ دیکھو!اُن بھیڑو ں کے ساتھ آنے والی اُس کی بیٹی راخل ہی ہے ۔ 7 یعقوب نے اُن سے کہا کہ دیکھو ابھی دن ہی ہے رات کے لئے بھیڑوں کو ایک جگہ جمع کرنے کا وقت نہیں ہوا ہے پا نی پلا ؤ اور ان کو چراؤ ۔ 8 ان چرواہوں نے کہا کہ جب تک بھیڑوں کے ریوڑ جمع نہ ہونگے تب تک ہم کنویں کے منھ سے پتھّر کو ہٹا کر ان بھیڑوں کو پا نی پِلا نہ سکیں گے ۔ اور کہے کہ وہ ایک ساتھ جمع ہو کر آئیں تو ہم ان کو پانی پلا ئیں گے۔ 9 یعقوب جب چرواہوں سے باتیں کررہا تھا تو ،اپنے باپ کے بھیڑوں کے ساتھ آئی ۔(جبکہ بھیڑوں کی دیکھ بھال و نگرانی راخل کی ذمہ داری تھی )۔ 10 راخل،لا بن کی بیٹی تھی اور لابن،یعقوب کی ماں رِبقہ کا بڑا بھا ئی تھا ۔جب یعقوب نے راخل کو لا بن کے بھیڑوں کے جھنڈ کے ساتھ دیکھا تو کنوئیں کے منھ پر سے پتھر کو ہٹا یا اور لا بن کی بھیڑ وں کو پا نی پلا یا ۔ 11 تب یعقوب نے راخل کو چو ما اور رونے لگا ۔ 12 یعقوب نے راخل سے کہا کہ وہ خود کو اُس کے باپ کے خاندان والا اور رِبقہ کا بیٹا بتا یا ۔پھر راخل گھر کودوڑتی ہو ئی گئی اپنے باپ سے یہ سارا ماجرا کہہ دی ۔ 13 لا بن جب اپنی بہن کے بیٹے یعقوب کے بارے میں سُنا تو ملا قات کے لئے دوڑتے ہو ئے آیا ۔ لا بن نے اُس کو گلے سے لگا یا اور پیار کیا اور اسے گھر کو بلا یا ۔ تب یعقوب نے پیش آ ئے ہو ئے تمام واقعات کو لابن سے سنایا ۔ 14 پھر لا بن نے کہا کہ یہ تو بڑے ہی تعجب کی بات ہے کہ تو میرے خاص خاندان کا آدمی ہے اِس لئے یعقوب لابن کے ساتھ ایک مہینہ کی مدّت تک رہا ۔ 15 ایک دن لا بن نے یعقوب سے کہا کہ تو میرے پاس تنخواہ لئے بغیر جو کام کر تا ہے وہ مناسب نہیں ہے ۔اس لئے کہ تو میرا عزیز و رشتہ دار ہے نہ کہ نو کر ۔ او رپو چھا کہ میں تجھے کتنی تنخواہ دوں ۔ 16 لا بن کی دو بیٹیاں تھیں ۔ بڑی کا نام لیاہ اور چھو ٹی کا نام راخل تھا ۔ 17 راخل بڑی خوبصورت تھی ۔ اور لیاہ کی آنکھیں سنجیدہ اور نرم و نازک تھیں ۔ 18 یعقوب ،راخل سے محبت کر نے لگا ۔ اور یعقوب نے لا بن سے کہا کہ اپنی چھو ٹی بیٹی راخل کی شادی اگر مجھ سے کرا دیگا تو میں تیرے پاس سات برس تک نوکری کروں گا ۔ 19 لا بن نے کہا کہ کسی دوسرے شخص کا اُس سے شادی کر نے سے پہلے ہی تیرا اس سے شادی کر نا اس کے حق میں بھلا ہو گا ۔ اور کہا کہ اس وجہ سے تو میرے ساتھ رہ جا ۔ 20 اس لئے یعقوب اس کے ساتھ رہا اور سات برس تک لا بن کی خدمت کی ۔ کیوں کہ وہ راخل سے بہت زیادہ محبت کر تا تھا ، اس لئے وہ مدت اس کو بہت کم معلوم پڑا ۔ 21 سات برس گزر نے پر یعقوب نے لا بن سے کہا کہ مجھے راخل سے شادی کرا دے ۔ کیوں کہ میری مدت ملازمت پو ری ہو گئی ہے ۔ 22 اس لئے لا بن نے اس جگہ پر مقامی لوگوں کے لئے ایک کھا نے کی ضیافت کا اہتمام کیا ۔ 23 اس رات لا بن اپنی بیٹی لیاہ کو یعقوب کے پاس بھیج دیا ۔ اور یعقوب اس سے ہم بستر ہو ئے ۔ 24 (لا بن نے اپنی خادمہ زلفہ کو اپنی بیٹی کے لئے بطور خادمہ عطا کیا ) 25 صبح جب یعقوب اٹھ کر دیکھا تو اس کے ساتھ لیاہ تھی ۔ یعقوب نے لا بن سے کہا ، " تو نے مجھے دھو کہ دیا ہے ۔ جبکہ میں نے راخل سے شادی کر نے کے لئے بڑی محنت و مشقّت سے خدمت کی تھی ۔ لیکن تو نے مجھے کیوں دھو کہ دیا ؟" 26 لا بن نے کہا ، " ہمارے ملک میں یہ رواج ہے کہ بڑی بیٹی کی شادی ہو ئے بغیر چھو ٹی بیٹی کی شادی نہیں کی جاتی ۔ 27 لیکن اس کی شادی کے ہفتہ کو آگے بڑھا دے تو میں تیری راخل سے بھی شادی کر دوں گا ۔ بشرط یہ کہ اگر تو مزید سات برس تک میری خدمت کرے ۔ " 28 یعقوب نے یوں ہی ایک ہفتہ گزارا۔ تب لا بن نے اپنی بیٹی راخل کے ساتھ اس کی شادی کر دی ۔ 29 (لا بن نے اپنی خادمہ بلہاہ کو اپنی بیٹی راخل کے لئے بطور خادمہ دے دیا ۔ ) 30 یعقوب راخل سے بھی ہمبستر ہو ئے اور اس نے راخل سے محبت کی ۔ جس کی وجہ سے وہ مزید سات برس تک لا بن کی خدمت کر نے لگے ۔ 31 خدا وند نے دیکھا کہ لیاہ سے نفرت کی گئی ۔ اس لئے خدا وند نے لیاہ کی گود اولاد والی بنادیا لیکن راخل کو بانجھ بنادیا ۔ 32 لیاہ نے ایک بچے کو جنم دیا ۔ اور اس نے اپنے آپ میں کہا کہ خدا وند نے میرے دکھ درد کو محسوس کیا ۔ اور میرا شوہر مجھ سے محبت نہیں کر تا ہے ۔ کم سے کم اب وہ مجھ سے محبت کرے گا ۔ یہ کہتے ہو ئے اس نے اپنے بیٹے کا " رو بن " نام رکھا ۔ 33 لیاہ پھر حاملہ ہو ئی اور مزید ایک بچہ کو جنم دی ۔ اس نے کہا ،"خدا وند نے یہ سمجھا کہ مجھ سے نفرت کی جا رہی ہے اس لئے اس نے مجھے ایک اور بیٹا دیا ہے اور اس کا نام اس نے " شمعون " رکھا ۔ " 34 لیاہ پھر سے حاملہ ہو ئی اور ایک بیٹا کو جنم دی ۔ اور وہ اپنے آپ میں کہنے لگی ، " یقیناً اب میرا شو ہر مجھ سے محبت کریگا۔ کیوں کہ میں نے اس کو تین بیٹا دیا ہے ۔ اس لئے اس نے اس کا نام "لا وی " رکھا ۔ " 35 پھر لیاہ ایک اور بیٹے کو جنم دی ۔ لیاہ نے اپنے آپ میں کہا کہ اب تو میں خدا وند کی تمجید بیان کروں گی ۔ یہ کہتے ہو ئے اس نے اس بچہ کا نام " یہوداہ" رکھا۔ پھر اس کے بعد لیاہ کو بچہ ہو نے کا سلسلہ بند ہو گیا ۔

30:1 جب راخل نے دیکھا کہ وہ یعقوب کے لئے بچہ پیدا نہ کر سکی تو اپنی بڑی بہن لیاہ سے حسد کر نے لگی ۔ اس لئے اس نے یعقوب سے کہا ، " مجھے اولاد دے ور نہ میں مر جاؤں گی ۔ " 2 یعقوب کو راخل پر غصّہ آیا ۔ اس نے اس سے کہا کہ میں تو خدا نہیں ہوں ۔ وہ تو خدا ہی ہے ۔ جس نے تجھے اولاد سے محروم رکھا ہے ۔ 3 تب راخل نے کہا کہ تو میری خاد مہ بلہا ہ کو لے لے ۔ اور اُس کے ساتھ ہمبستر ہو ۔ اور وہ میرے لئے ایک بچہ جنے گی ۔ تب میں اُس کے ذریعے ماں بن جا ؤں گی ۔ 4 ان کے کہنے کے مطا بق راخل نے بلہاہ کو اپنے شوہر یعقوب کے حوالے کیا۔ اور یعقوب بلہا ہ سے ہمبستر ہو ئے۔ 5 بِلہاہ حاملہ ہو ئی اور یعقوب کے لئے ایک بیٹے کو جنم دی۔ 6 راخل نے کہا کہ خدا نے میری دُعا کو قبول کر کے مجھے ایک بیٹا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اُس نے اُس بچے کا نام دان رکھا۔ 7 بِلہاہ دوبارہ حاملہ ہو کر یعقوب کو دوسرا بچہ دی۔ 8 راخل نے کہا ، "میں اپنی بڑی بہن کے ساتھ جد و جہد کی تھی اور میں جیت گئی تھی " اس لئے اس بچے کانام "نفتالی " رکھا۔ 9 لیاہ دیکھی کہ اب وہ اور بچہ نہیں جن سکتی اس لئے اُس نے اپنی زِلفہ کو یعقوب کی خدمت میں پیش کر دیا ۔ 10 زِلفہ سے ایک بچہ پیدا ہوا ۔ 11 لیاہ نے اپنے آپ کو بہت خوش نصیب سمجھ کر اس بچے کا نام جاد رکھا ۔ 12 زلفہ ایک اور بچہ کو جنم دی ،تو لیاہ نے کہا کہ میں قابل مبارک باد ہوں ۔ 13 لیاہ بولی ، " میں بہت خوش ہوں ۔ " یہ کہتے ہو ئے اس نے اس بچہ کا نام آثر رکھا ۔ 14 گیہوں کی فصل کی کٹا ئی کے زما نے میں رو بن جب کھیت کو گیا تو ایک خاص قسم کا پو دا مُردم گیاہ کو دیکھا روبن نے ان مُردم گیاہ کو اپنی ماں لیاہ کو لا دیا ۔ راخل نے لیاہ سے پو چھا کہ برائے مہربانی تیرے بچے کے لا ئے ہو ئے مُردم گیا ہ میں سے کچھ مُردم گیاہ مجھے بھی دیدے۔ 15 لیاہ نے کہا ، "تو نے تو ابھی ابھی میرے شوہر کو اپنے قابو میں کر لیا ہے ۔ اور اِن مُردم گیاہ کو بھی نکال لینے کی کو شش کر رہی ہو جو کہ میرے بچے لا ئے ہیں ۔ راخل نے کہا کہ تیرا بچہ جن مُردم گیاہ کو لایا ہے اگر وہ مجھے دیدے تو آج کی رات تو یعقوب کے ساتھ سو سکتی ہے ۔ 16 اس رات یعقوب کھیت سے آگئے ۔اس کو دیکھتے ہی لیاہ اس سے ملنے کے لئے دوڑی ۔ اس نے کہا ، "آج کی رات تو میرے ساتھ ہمبستر ہو گا ۔ اور میرے بیٹے نے جن مُردم گیاہ کو لا یا تھا ان کو میں نے تیرے لئے دیدیا ہے ۔ "جس کی وجہ سے اس رات یعقوب لیاہ کے ساتھ ہمبستر ہو ئے ۔ 17 خدا کا یہ فضل ہوا کہ لیاہ پھر دوبارہ حاملہ ہو ئی ۔ اور وہ اپنے پانچویں بیٹے کو جنم دی ۔ 18 لیاہ نے کہا کہ خدا نے مجھے ایک انعام دیا ہے ۔ کیوں کہ میں نے اپنی لونڈی کو اپنے شوہر کے حوالے کیا ہے ۔ اس لئے اس نے اس بچہ کا نام اشکار رکھا ۔ 19 لیاہ پھر حاملہ ہو ئی اور چھٹویں بچے کو جنم دی ۔ 20 لیاہ نے کہا کہ خدا نے مجھے ایک بہت ہی عمدہ قسم کا انعام دیا ہے ۔ ایسی صورت میں تو یعقوب یقیناً مجھے قبول کرے گا ۔ اس لئے کہ میں نے چھ بیٹوں کو اس کی گود میں ڈال دیا ہے ۔ یہ کہتے ہو ئے اس نے اس کا نام " زبولون "رکھا 21 تب پھر لیاہ نے ایک لڑ کی کو جنم دیا ۔ اور اس نے اپنی لڑکی کا نام دینہ رکھا ۔ 22 پھر خدا نے راخل کی بھی دعا کو قبول کر تے ہو ئے اس پر ماں بننے کا فضل کیا ۔ 23 راخل حاملہ ہو کر ایک بیٹے کو جنم دی ۔پھر راخل نے کہا کہ خدا نے میرے نصیب میں جو ذلّت و رسوائی رکھی تھی اس کو دور کر دیا ہے ۔ اور مجھے امید ہے کہ خدا وند مجھے دوسرا بیٹا دیگا ۔ "اس لئے اسے اس بچے کا نام "یوسف " رکھا ۔ 24 25 یو سف جب پیدا ہو ئے تو یعقوب نے لا بن سے کہا کہ اب مجھے میرے خاص گھر کو جانے کی اجازت دے 26 میری بیویوں اور میرے بچوں کو مجھے دیدے ۔ میں نے تمہارا کام کر کے ان کو کمالیا ہے ۔ اور کہا کہ میں نے تیری بہت اچھی طرح خدمت کی ہے جس کو تو اچھی طرح جانتا ہے ۔ 27 لابن نے اس سے کہا کہ میں جو کہتا ہوں وہ سُن لے ۔ تیری خاطر اپنے اوپر خدا وند کے فضل و کرم کو میں خوب جانتا ہوں ۔ 28 بتاؤ کہ میں تجھے کیا معاوضہ دوں ؟اور کہا کہ تو جو کہے گا وہ میں تجھے ادا کروں گا ۔ 29 یعقوب نے کہا کہ میں جس محنت و مشقت سے کام کیا ہوں وہ تجھے اچھی طرح معلوم ہے ۔ اور یہ کہ میں نے تیرے بھیڑوں کے ریوڑ کی نگہداشت کی ہے جس کی وجہ سے ان میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔ 30 میں جب آیا تھا تو تیرے پاس تھو ڑا تھا ۔ اور اب تیرے پاس بہت زیادہ ہے ۔ اور میں نے تیرے لئے جو مشقّت اٹھا ئی ہے خدا وند نے اس میں برکت دی ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ میں اپنے خاندان کے لئے کام کروں ۔ اور کہا کہ یہ وقت میرے اپنے گھر بنانے کا ہے ۔ 31 لا بن نے پوچھا کہ اگر یہی بات ہے تو پھر میں تجھے کیا دوں ؟ یعقوب نے جواب دیا کہ تجھ سے میں کچھ نہیں مانگتا (میں نے جو مشقّت اٹھا ئی ہے اس کا تو معاوضہ دیدے تو کا فی ہے ) بس ایک کام کو کر دے میں واپس جاکر تیرے بھیڑ کی نگرا نی کروں گا۔ 32 میں تیرے بھیڑوں کے جھنڈ میں جا ؤں گا ہر ایک بھیڑ یا بکری جو داغدار یا دھبّہ دار ہو ، اور ہر وہ ایک میمنہ جو کا لا رنگ کا ہو میں انہیں لے لونگا ۔ یہی میری اجرت ہو گی ۔ 33 آنے وا لے دِنوں میں جب تو آکر آزمائے گا کہ میں سچا ہوں۔ یا نہیں، تو اس بات کو بخوبی جان لے گا ۔ اور کہا کہ اگر میرے پاس کو ئی بکری داغدار نہیں ہو گی یا کو ئی کا لی نہیں ہو گی تو مجھے چُرا لینے میں شُمار کر ۔ 34 لا بن نے کہا کہ اِس بات کو تسلیم کر لی ہے ۔ اور کہا کہ تیرے کہنے کے مُطابق ہم کریں گے۔ 35 اُس دِن لا بن نے تمام داغدار اور دھا ری وا لے بھیڑوں اور بکریوں کو الگ کیا ۔ اور اپنے بیٹوں کو کہا کہ اُن بھیڑوں کا خیال رکھو ۔ 36 اِس وجہ سے اُن کے لڑ کے اُن داغدار بھیڑوں کو لے کر دوسری جگہ مُنتقل ہو گئے۔ اور وہ مسلسل تین دن تک سفر کر تے رہے ۔ اور یعقوب وہیں پر رہ کر بچی ہو ئی تمام بھیڑوں کی نگرانی کر نے لگا۔ 37 یعقوب نے بادام اور چِنار کے درختوں سے ہری ساخیں کاٹ لی۔ اور اُن پر سے چھلکا چھیل دیا ۔ اس لئے ان چھڑیوں( شاخوں) پر سفید دھا ریاں نظر آنے لگی۔ 38 یعقوب نے اُن چھڑ یوں کو ریوڑ کے سامنے پانی پینے کی جگہ رکھ دیا ۔ جب جانور پانی پینے کے لئے اُس جگہ پر آتے تھے اور اپنی جنسی بھوک کو پورا کر تے تھے۔ 39 جب بکریاں اُن چھڑیوں کے سامنے ایک دوسرے سے اپنی جنسی بھوک کو مٹا تے تھے تو اُ ن سے پیدا ہو نے وا لے تمام بچے داغدار ، دھا ریدار یا دھبے دار ہو تے تھے۔ 40 یعقوب نے داغ دھبوں وا لے اور کالے بھیڑ بکریوں کو ریوڑ کے دیگر بھیڑ بکریوں سے الگ کر دیا۔ 41 طاقتور بھیڑ بکریوں میں جب جنسی ملاپ ہو تا تو یعقوب اُن چھڑیوں کو ان کی نظروں کے سامنے رکھ دیتا تھا ۔ اور وہ اُن چھڑیوں سے قریب میں جنسی ملاپ کر تے تھے۔ 42 لیکن جب کمزور قسم کے آپس میں جنسی ملاپ کرتے تو یعقوب اُن چھڑیوں کو وہاں پر نہ رکھتا تھا۔ تاکہ اُن کمزور جانوروں سے پیدا ہو نے والے بچے لابن کے لئے ہونگے۔ اور طاقتور بھیڑ بکریوں سے پیدا ہو نے وا لے بچے یعقوب کے لئے ہونگے۔ 43 اس طرح یعقوب بہت ہی ا میر اور دولتمند ہوا ۔ اور اُس کے پاس بڑے بڑے ریوڑ، کئی نوکر اور اس کے علاوہ اُونٹ اور گدھے بھی تھے۔

31:1 ایک مرتبہ لابن کے لڑکوں کی گفتگو کو یعقوب نے سُن لی ۔ اور انہوں نے کہا کہ ہمارے باپ کی ہر چیز کو یعقوب لے کر دولتمند بن گیا ہے ۔ اور وہ یہ کہہ رہے تھے کہ وہ ہمارے باپ کی ساری دولت کو نکال لیا ہے ۔ 2 لابن کا پہلے کی طرح محبت و دوستی کے ساتھ نہ رہنے کی وجہ پر بھی یعقوب غور کرنے لگا ۔ 3 خداوند نے یعقوب سے کہا ، " تو اپنے اُس وطن کو جس میں تیرے آبا ء واجداد رہتے تھے چلا جا ۔ اور میں تیرے ہی ساتھ رہوں گا ۔" 4 اس وجہ سے یعقوب نے راخل اور لیاہ سے کہا کہ اپنی بھیڑ بکریاں جس کھیت میں چرتی ہیں وہاں آکر مجھ سے ملا قات کریں۔ 5 یعقوب نے راخل اور لیاہ سے کہا کہ تمہا رے باپ کا مجھ سے ناراض رہنے کی بات کو میں نے محسوس کیا ہے ۔ پہلے تو وہ میرے ساتھ دوستی و محبت سے تھا۔ لیکن اب اُس کے پاس دوستی باقی نہ رہی ۔ پھر بھی میرے باپ کا خدا تو ضرور میرے ساتھ ہے ۔ 6 تم دونوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ میں نے تمہا رے باپ کیلئے ممکنہ کوشش اور محنت کی ہے ۔ 7 لیکن تمہا رے باپ نے میرے ساتھ دھوکہ کیا ہے ۔ اور تمہا ر ے باپ نے تو میری تنخواہ کو دس مرتبہ بد ل دیا ہے۔ لیکن اُن تمام موقعوں پر خدا نے لابن کے تمام مکرو فریب سے مجھے بچا لیا ہے ۔ 8 " اگر لابن نے کہا کہ میری اجرت داغدار جانور ہی ہو گا تب تمام جانور داغدار ہی پیدا ہو نے لگے گا ۔ اگر لابن نے کہا کہ میری اجرت دھا ری والے جانور ہو نگے تو سارے جانور دھا ری وا لے ہی پیدا ہونگے۔ 9 اِس طرح خدا نے تمہا رے باپ سے بھیڑ بکریوں کو نکال کر وہ سب مجھے دیدیا۔ 10 " جانور جب آپس میں ایک دوسرے سے مل رہے تھے تو مجھے ایک خواب ہوا ۔ جس میں میں نے دیکھا کہ بکرے صرف داغدار اور دھا ری وا لے بکریوں سے مل رہے تھے۔ 11 فرشتہ خواب میں میرے ساتھ بات کر تے ہو ئے پکارنے لگا کہ اے یعقوب ! میں نے جواب دیا ، "میں حاضر ہوں۔" 12 فرشتے نے مجھ سے کہا ، " دیکھ، داغدار اور دھا ری وا لے بھیڑ بکریاں ہی آپس میں ایک دوسرے سے مل رہے ہیں۔ اور اُن کو ایسا کر نے کا میں نے ہی انتظام کیا ہے ۔ اور لابن کا تجھ سے کئے جانے وا لے سارے معاملے کو میں دیکھ چکا ہوں۔ 13 بیت ایل میں تیرے پاس جو خدا آیا تھا وہ میں ہی ہوں۔ اُس جگہ پر تو نے ایک پتھر کا کھمبا کھڑا کیا تھا۔ تو نے اس پتھر پر زیتون کا تیل اُنڈیل کر مجھ سے ایک وعدہ کیا تھا ۔ اور اب تو اپنے پیدائشی وطن کو واپس جا جہاں پر تم پیدا ہو ئے تھے۔" 14 راخل اور لیاہ نے یعقوب سے کہا کہ ہمارے باپ کے جب مر نے کا وقت آیا تو ہم لوگوں کو دینے کے لئے اُس کے پاس کچھ نہ رہا ۔وہ ہم لوگوں کے ساتھ ایسا بر تاؤ کیا جیسا کہ تیرے پاس لوگ اجنبی ہیں اس نے ہمیں تجھ کو بیچ دیا ہے ۔ 15 اور اس نے ساری دولت کو صرف اپنے استعمال میں لا یا ہے ۔ 16 اور خدا نے ساری دولت کو ہمارے باپ سے چھین لیا ہے ۔ اب وہ ہمارے اور ہماری اولاد کے حق میں ہو ئی ہے ۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ خدا نے تجھے جیسا کہا ہے ویسا ہی کر ۔ 17 جس کی وجہ سے یعقوب نے اپنے سفر کی تیاری کی اُس نے اپنی نرینہ اولاد کو اور اپنی بیویوں کے اُونٹوں پر بٹھا یا ۔ 18 تب پھر وہ سب کے سب ،یعقوب کے باپ کی قیام پذیر جگہ کنعان کا دوبارہ سفر شروع کیا ۔ اور یعقوب نے جن بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کو پا یا تھا وہ سب اُن کے سامنے چلنے لگے ۔ جب وہ فدّان ارام میں جن جن چیزوں کا مالک تھا اُن سب کو وہ لے گئے۔ 19 اس وقت لا بن اپنی بھیڑوں کا اون کتر نے کے لئے گیا تھا ۔ جب وہ موجود نہ تھا تو راخل اس کے گھر میں داخل ہو ئی اور اپنے باپ کے اہل خانہ کے خداؤں کے مجسمے کو چرا لی۔ 20 ارامی لا بن کو یعقوب نے دھو کہ دیا ۔ اور اپنے جانے کی بات کو یعقوب نے اس سے نہ بتا ئی ۔ 21 یعقوب اپنے سارے گھرا نے کو ساتھ لیا ،اور اپنی جائیداد میں سے ہر چیز کو لیا ،اور وہاں سے جلد ہی روانہ ہو ئے ۔وہ لوگ یوفریتس ندی کو پار کئے اور پہاڑی حدود سے جِلعاد ملک کی سمت میں سفر کو جاری رکھا ۔ 22 یعقوب کے وہاں سے بھاگ جانے کی بات لا بن کو تیس دن کے بعد معلوم ہو ئی ۔ 23 اس وجہ سے لا بن نے اپنے لوگوں کو ساتھ لیکر یعقوب کا تعاقب کیا ۔ سات دن گزر نے کے بعد لا بن نے یعقوب کو جلعاد کے پہاڑی ملک میں پکڑا ۔ 24 اُس رات خدا لا بن کو خواب میں یہ کہتے ہو ئے دکھا ئی دیا ، " تم جو کچھ کہو اس میں ہو شیاری بر تو ۔" 25 دوسرے دن صبح لا بن یعقوب سے ملا ۔ اور یعقوب نے پہاڑ کے اوپر اپنا خیمہ لگا رکھا تھا۔لا بن اور اُس کے تمام لوگ بھی جلعاد کے پہاڑی ملک میں اپنے خیمے لگائے ۔ 26 لا بن نے یعقوب سے کہا کہ تو نے مجھے کیوں دھو کہ دیا ؟اور جنگ میں عورتوں کو قید کئے جانے کی طرح تُو نے میری لڑکیوں کو کیوں بُلا یا؟ 27 تُو مجھ سے کہے بغیر کیوں بھاگ آ یا ؟اگر تو مجھ سے پو چھا ہو تا تو میں تیرے لئے ایک صیافت کا اِنتظام کر تا ۔ اور جہاں پر گانا ،ناچ،اور ساز و باجا کی محفل سجی ہو تی ۔ 28 میرے نواسوں سے پیار کر نے ،اور بیٹیوں کو وداع کر نے کے لئے تُو نے مجھے موقع ہی نہ دیا ۔ اور اپنی نادانی کی وجہ سے تو نے ایسا کیا ہے ۔ 29 تجھے بر باد کر نے کے لئے میرے پاس حوصلہ اور طاقت ہے ۔ لیکن گزشتہ رات تیرے باپ کا خدا مجھے خواب میں نظر آیا اور مجھے کہا کہ میں تجھے جو کچھ بھی کہوں اس میں ہوشیاری بر تو ں۔ 30 تجھے تیرے گھر واپس لوٹ جا نے کی خواہش کو میں جانتا ہوں ۔ اِس وجہ سے تو لوٹ آیا ہے ۔لیکن تو نے میرے خداؤں کو کیوں چُرالایا ہے ؟ 31 یعقوب نے کہا کہ میں تجھ سے کہے بغیر ہی لوٹ کر آیا ہوں ۔ کیوں کہ مجھے خوف لا حق ہوا ۔ میں نے سوچا کہ تو اپنی بیٹیوں کو مجھ سے چھین لیگا ۔ 32 لیکن میں نے تو تیرے خداؤں کو نہیں چُرایا ہے ۔ کو ئی بھی شخص جس نے اُسے چرایا ہے ،اور اگر وہ یہاں ہے تو اس کو قتل کر دیا جائے گا۔ اور تیرے لوگ ہی میرے گواہ کے لئے کا فی ہے ۔ اور تیرے متعلق کو ئی ایسی بات ہے تو تُو ہی غور کر ۔ اگر تیرا کو ئی سامان ہے تو خود سے دیکھ لے ۔ لا بن کے خدا ؤں کی مورتیوں کو راخل نے چُرائی تھی لیکن یعقوب کو اس بات کا کچھ بھی علم نہ تھا ۔ 33 جس کی وجہ سے لا بن نے یعقوب اور لیاہ کے خیمے میں تلاش کیا ۔ پھر اُس خیمے میں جس میں دونوں خادمہ تھیں ڈھونڈنے لگا ،وہاں پر بھی اُس کو مورتیاں نہ ملیں ۔ وہاں سے راخل کے خیمے کو چلا گیا ۔ 34 راخل اُن مورتیوں کو اپنی اُونٹ کی زین میں رکھ کر اُس پر بیٹھ گئی ۔ لیکن خیمے کو پو ری طرح تلاش کر نے کے با وجود بھی لا بن اپنے خدا ؤں کی مورتیوں کو نہ پا سکا ۔ 35 تب راخل نے اپنے باپ سے کہا کہ اے میرے باپ مجھ پر غصّہ نہ ہو ۔ تیرے سامنے میرا اٹھ کھڑا ہو نا ممکن نہیں اور کہا کہ میں اِن دنوں حیض سے ہوں ۔ چونکہ لابن پو ری تلاشی کے باوجود اپنے مورتیوں کو پا نے سے قاصر رہا ۔ 36 تب یعقوب غضب آلود ہوا اور کہا کہ مجھ سے کیا غلطی سرزد ہو ئی ہے ،اور کس قانون کی میں نے خلاف ورزی کی ہے ،اور میرا پیچھا کر تے ہو ئے آکر تجھے روکنے کا کیا اختیار ہے ؟ 37 میرے پاس کی ہر چیز کو تلاش کر نے کے با وجود تجھے تیری مطلو بہ کو ئی چیز نہیں ملی ۔ اگر تجھے کو ئی ایسی چیز ملی ہے تو بتا دے ۔ اور اگر ہو تو اس کو ایسی جگہ رکھ کہ میرے تمام لوگ دیکھیں ۔ اور ہم میں سے کون صحیح ہیں اس بات کا فیصلہ تو ہمارے لوگ ہی کریں گے ۔ 38 میں تو تیرے لئے بیس سال محنت کیا ۔ اس دوران کو ئی بھیڑ بکری کا بچہ بوقت پیدا ئش نہیں مرا ۔ اور تیرے ریوڑ کے کسی مینڈھے کو میں نے نہیں کھا یا ۔ 39 جب کبھی کو ئی درندہ کسی بکری کو پھاڑ ڈالتا تھا تو اسکے بدلے میں اپنی بکری تجھے دیتا تھا ۔ مرے ہو ئے چو پائے کو تیرے سامنے لا کر میں نے تجھ سے یہ نہ کہا کہ اس میں میری کو ئی غلطی نہیں ہے ۔ چوری رات میں ہو کہ دن میں چُرائے گئے چوپائے کے عوض تو نے مجھ سے اس کا جر مانہ وصول کیا ۔ 40 دن میں سورج کی طمازت سے میں نے اپنی قوت کو کمزور کیا ۔ اور رات میں جاڑوں کی وجہ سے میری نیند بھی نہ پو ری ہو تی تھی ۔ 41 میں نے بیس سال تک بحیثیت نوکر تیری خدمت کی ہے ۔ ابتدائی چودہ بر سوں میں تیری دونوں بیٹیوں کو پا نے کے لئے محنت کیا ہوں ۔ اور آخری چھ بر سوں میں تیری بھیڑ بکریوں کو پا نے کی خاطر محنت کیا ہوں ۔ اور اس دوران تو نے تو میرے معاوضہ کو دس مرتبہ بدلتا رہا ۔ 42 لیکن میرے آباؤ اجداد کے خدا ،ابراہیم کا خدا ، وہ خدا جس سے اسحاق ڈرتا ہے ، جو میرے ساتھ تھا ۔ اگر خدا میرے ساتھ نہ ہو تا تو تُو مجھے خالی ہاتھ ہی لو ٹا دیتا ۔ لیکن میری تکالیف کو اور میرے کا موں کو خدا نے دیکھ لیا ۔ اور کہا کہ گزشتہ رات خدا نے تجھے بتا دیا ہے کہ میں خطا کار نہیں ہوں ۔ 43 لا بن نے یعقوب سے کہا کہ یہ عورتیں میری بیٹیاں ہیں اور یہ سب بچے میرے ہیں ۔ اور یہ چوپا ئے میرے ہیں ۔ اور تو یہاں جن تمام چیزوں کو دیکھتا ہے وہ سب میری ہیں ۔ لیکن اب یہاں کو ئی ایسی چیز نہیں کہ میں اپنی بیٹیوں اور ان کے بچے کے لئے کچھ کر سکوں ۔ ۔ 44 اس لئے میں تیرے ساتھ ایک معاہدہ کر نے کو تیار ہوں اور ہم لوگوں کو اس معاہدے کے لئے گواہ کی ضرورت ہے ۔ 45 ٹھیک اُسی طرح یعقوب نے ایک بڑا سا پتھّر لا یا اور اسے ایک کھمبا کی طرح کھڑا کر دیا ۔ 46 اس نے اپنے لوگوں کو مزید پتھر لا کر اس کا ڈھیر لگا نے کے لئے کہہ دیا ۔ تب انہوں نے پتھروں کی اس ڈھیر کے پاس کھا نا کھا یا ۔ 47 لا بن اس جگہ کا نام یحبرشاہ دوت رکھا ۔ لیکن یعقوب نے اس جگہ کو جلعید کا نام دیا ۔ 48 لا بن نے یعقوب سے کہا کہ یہ پتھروں کے ڈھیر ہم دونوں کو ہمارا معاہدہ یاد دلائیں گے ۔ جس کی وجہ سے یعقوب نے اس جگہ کو جلعید کا نام دیا ۔ 49 لا بن نے کہا کہ اگر ہم آپس میں ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں تو خدا وند ہی ہم لوگوں پر نگاہ رکھے ۔ اس وجہ سے اس جگہ کا نام مِصفاہ رکھا گیا ۔ 50 تب لا بن نے کہا کہ اگر تو میری بیٹیوں کو تکلیف دیگا تو تُو یاد رکھ کہ خدا تجھے سزا دیگا ۔ اور اگر تو غیر عورتوں سے شادی کرے گا تو یاد رکھ خدا تجھے دیکھ رہا ہے ۔ 51 اپنے درمیان میں نے جن پتھروں کو رکھا ہے وہ یہاں ہیں ۔ ہم لوگوں نے جو معاہدہ کیا ہے اس بات کی نشاندہی کر نے والا خصوصی پتھر یہاں ہے ۔ 52 یہ پتھروں کا ڈھیر اور یہ خصوصی پتھر ہمارے معاہدہ کو یاد دلانے کے لئے ہم دونوں کی مدد کرتا ہے ۔ میں تیرے خلاف لڑ نے کے لئے ان پتھروں کو عبور کر کے نہ آؤنگا ۔ اور تو میرے خلاف ان پتھروں کو پار کر کے مجھ تک نہ آنا ۔ 53 اگر ہم نے اِس معاہدہ کو توڑ ڈا لا تو ابراہیم کا خدا ،نحور کا خدا ، اور انکی نسلوں کا خدا قصور وار کا انصاف کرے ۔ اسی طرح یعقوب نے بھی اس خدا کے نام پر وعدہ کیا جس سے اسحاق ڈر گیا تھا ۔ 54 تب یعقوب نے ایک جانور کو ذبح کیا اس کو پہاڑ پر قربانی کی نذر کی ۔ اور اپنے لوگوں کو دعوت میں مدعو کیا ۔ وہ کھا نا کھا نے کے بعد اس رات کو وہیں پر قیام کیا ۔ 55 دوسرے دن صبح لا بن نے اپنے نواسوں اور بیٹیوں کو بوسہ دیا اور انکو دعا دیتے ہو ئے الوداع کہا اور اپنے گھر کو واپس چلا گیا ۔

32:1 یعقوب جب وہاں سے نکل کر سفر کر رہا تھا تو اُس نے فرشتوں کو دیکھا ۔ 2 اس لئے اُس نے کہا کہ یہ خدا کی چوکی ہے اور اُس نے اُس کانام محنایم رکھا۔ 3 یعقوب کا بڑا بھا ئی عیساؤ شعیر نام کے مقام پر سکونت پذیر تھا۔ اور یہ جگہ ادوم نام کے ملک میں تھی۔ یعقوب نے اپنا پیغام رساں کو اپنے آگے عیساؤ کے پاس بھیجا ۔ 4 اس نے ان کو حکم دیا کہ عیساؤ کو کہنا ، " تمہا را نوکر یعقوب کہتا ہے ، "میں لابن کے ساتھ رہ چکا ہوں۔' 5 میرے پاس تو بہت سے چوپا ئے، گدھے ، بھیڑ بکریاں اور نو کر چاکر اور خادمہ ہیں۔ اور کہا کہ اے میرے آقا تم کو ہمیں قبول کرنا ہی ہوگا اور میں اِس بات کی منت کر رہا ہوں۔ 6 قاصد یعقوب کے پاس لوٹ کر آئے، اور کہے کہ ہم تیرے بڑے بھا ئی عیساؤ کے پاس گئے۔ اور وہ تجھ سے ملا قات کے لئے آرہا ہے ۔ اور کہا کہ اُس کے سا تھ چارسو آدمی ہیں۔ 7 یعقوب کو خوف ہوا ۔اُس نے اپنے ساتھ جو لوگ تھے اُن کو دو حصّوں میں تقسیم کردیا ۔ 8 اس کی یہ تدبیر تھی کہ اگر کسی وجہ سے عیساؤ آکر ایک گروہ کو تباہ کر دے تو دوسرا گروہ بھاگ کر اپنے آپ کو بچا لے گا ۔ 9 یعقوب نے کہا کہ میرے باپ ابراہیم کے خدا میرے باپ اِسحاق کے خدا اے خداوند تو نے مجھے اور میرے خاندان سے کہا تھا کہ اپنا وطن واپس جا ؤ۔ اور یہ بھی کہا تھا کہ تو میرے ساتھ بھلا ئی کرو گے ۔ 10 تُو نے تو مجھے بہت وفاداری دکھا ئی ہے ۔ اور تُو نے میرے ساتھ بہت سے بھلا ئی کے کام کئے ہیں۔ حالانکہ میں اس لا ئق نہیں ہوں۔ پہلی مرتبہ میں نے جب یردن ندی کے پار سفر کر رہا تھا تو میرے ساتھ صرف میری لا ٹھی کے سوا اور کوئی چیز نہ تھی۔ لیکن میرے پاس اب اتنا زیادہ ہے کہ میں دو گروہ بنا سکتا ہوں۔ 11 میں تجھ سے منت کر تا ہوں کہ تُو مجھ کو میرے بھا ئی عیساؤ سے بچالے ۔ ہمیں ڈر ہے کہ وہ شا ید ہم سب کو یہاں تک کہ ماؤں کو ان کے بچے سمیت مار ڈا لے۔ 12 تو نہ مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میں تیرے ساتھ بھلا ئی کروں گا ۔ میں تیرے قبیلہ کو بڑھاؤں گا اور تیری اولاد کی تعداد کو سمندر کی ریت کی مانند اضافہ کروں گا ۔ اور ان کی تعداد اتنی ہو گی کہ حساب و گنتی نا ممکن ہو گی ۔ 13 یعقوب اُس رات وہیں پر قیام کیا اور عیساؤ کو تحفے میں چند چیزیں دینے کیلئے تیاری کرنے لگا۔ 14 یعقوب نے دو سو بکریاں، اور بیس بکرے اور دو سو بھیڑیں، اور بیس مینڈھے لے لیا ۔ 15 یعقوب تیس اُونٹنیاں، اور ان کے بچے، اور چالیس گا ئیں اور دس بیل، اور بیس گدھیاں، اور دس گدھے ساتھ لیا ۔ 16 یعقوب نے جانوروں کے ہر ایک ریوڑ کو اپنے نوکروں کی تحویل میں دیا ۔ تب یعقوب نے نوکروں سے کہا کہ جانوروں کو گروہوں میں الگ الگ کرو اور میرے سامنے سے جا ؤ، اور کہا کہ ہر ایک گروہ کے درمیان کچھ فاصلہ رہے ۔ 17 یعقوب نے اُن کو ہر ایک کی ذمّہ داری سے وا قف کرایا ۔ یعقوب نے جانوروں کے پہلے گروہ کے نوکر سے کہا کہ میرا بھا ئی عیساؤ تیرے پاس آئے گا اور پوچھے گا کہ یہ کس کے جانور ہیں؟ اور تو کہاں جا رہا ہے ؟ اور تو کس کا نو کر ہے ؟ 18 اُس نے پھر کہا ، ' تب تو کہنا کہ جانور تو تیرے خادم یعقوب کے ہیں۔' اے میرے مالک و آقا عیساؤ! یعقوب نے ان کو تیرے لئے بطور تحفہ بھیجے ہیں۔ اور وہ بھی خود ہمارے پیچھے ہی آرہے ہیں۔ 19 یعقوب نے اپنے دوسرے نوکر سے بھی ایسا ہی کرنے کو کہا ، اور تیسرے نوکر سے بھی ، اور باقی سب نوکروں کو بھی یہی حکم دیا ۔ اُس نے اُ ن سے کہا کہ جب تم عیساؤ سے ملو تو ایسا ہی کرنا ۔ 20 تم اس سے کہنا کہ یہ سب تیرے لئے بھیجے گئے تحفے ہیں۔ اِس کے علاوہ تیرا خادم یعقوب ہمارے پیچھے ہی آرہے ہیں۔ یعقوب کی تدبیر یہ تھی کہ اگر میں اُن لوگوں کو تحفوں کے ساتھ آگے روانہ کروں گا تو کسی وجہ سے عیساؤ مجھے معاف کرے گا اور مجھ کو قبول کر لے گا ۔ 21 یعقوب نے عیساؤ کو تحفے بھیج کر اس رات خیمے ہی میں قیام کئے ۔ 22 اُس رات یعقوب اُٹھے اور اپنی دونوں بیویوں کو اور اپنی دونوں خادماؤں کو اور اپنے گیارہ بچوں کو لے کر نکلے ۔ اور یبوق ندی کے عبور کر نے کی جگہ پر پہنچے ۔ 23 یعقوب اپنے خاندان وا لوں کو اور اپنے پاس کی ہر چیز دریا کے اُس پار بھیج دیئے ۔ 24 اس لئے یعقوب اکیلا رہ گیا تھا، اور ایک آدمی آیا اور ان کے ساتھ سورج طلوع ہو نے تک کُشتی لڑتا رہا ۔ 25 اُس آدمی نے یہ محسوس کیا کہ میرا یعقوب کو شکست دینا نا ممکن ہے تو اُس آدمی نے یعقوب کی ران کو چھُو لیا ۔ تو یعقوب کے پیر کا جوڑ چھوٹ گیا ۔ 26 اُس آدمی نے یعقوب سے کہا ، " مجھے جانے دے، سورج طلوع ہو گیا ہے ۔" لیکن یعقوب نے کہا کہ جب تک تو میرے حق میں دعا نہ دیدے میں تجھے نہیں چھو ڑوں گا ۔ 27 اُس آدمی نے اُس سے پو چھا، " ترا نام کیا ؟" اُس پر یعقوب نے جواب دیا کہ میرا نام یعقوب ہے ۔ 28 تب اُس آدمی نے کہا کہ اِس کے بعد تیرانام یعقوب نہ رہیگا بلکہ ، اِسرائیل ہو گا ۔ اور میں نے تجھے یہ نام دیا ہے ، کیوں کہ تو خدا سے اور آدمیوں سے لڑا ہے ۔ اور غالب ہوا ۔ 29 یعقوب نے اُس سے پو چھا کہ برائے مہربانی تو اپنا نام تو بتا ۔ اُس پر اُس آدمی نے جواب دیا کہ میرا نام پوچھنے کی کیا وجہ ہے یہ کہتے ہو ئے یعقوب کو دعا دی ۔ 30 اِس وجہ سے یعقوب نے کہا کہ اِس جگہ پر میں خدا کو آمنے سامنے دیکھا ہے اِس کے با وجود بھی میری جان بچی یہ کہتے ہو ئے اُس نے اُس جگہ کا نام " فنی ایل " رکھا ۔ 31 اس کے بعد جب وہ فنی ایل سے نکل رہا تھا تو سورج طلوع ہوا ۔ تب یعقوب اپنے جو ڑوں کے درد سے لنگڑاتے ہو ئے چلے گئے ۔ 32 گوشت کے اس لو تھڑے میں یعقوب کو تکلیف ہو نے کی وجہ سے آج تک بنی اسرائیل ران کی جوڑ کے اوپر کمر کا گوشت نہیں کھا تے ۔

33:1 جب یعقوب نے نظر اُٹھا کر دیکھا تو عیساؤ چار سو لوگوں کے ساتھ آتے ہو ئے نظر آیا ۔ تب یعقوب نے اپنے خاندان کو چار گروہ میں منقسم کیا ۔لیاہ اور اسکے بچّے ایک گروہ میں تھے ۔ راخل اور یوسف دوسرے گروہ میں تھے ۔ دونوں خادمہ اور انکے بچے دو دو گروہ میں تھے ۔ 2 یعقوب خادماؤں کو اور انکے بچوں کو اگلے حصّہ میں ،لیاہ کو اور اسکے بچوں کو انکے پچھلے حصہ میں ، راخل اور یوسف کو آخری حصہ میں متعین کر دیا ۔ 3 یعقوب خود آگے ہو ئے اور عیساؤ کے پاس جاتے ہو ئے سات مرتبہ جھک کر فرشی سلام بجا لیا ۔ 4 عیساؤ نے جب یعقوب کو دیکھا تو دوڑ کر آیا اسے گلے لگا یا اور اس کے گلے میں بوسہ دیا ۔ اور دونوں روئے ۔ 5 عیساؤ عورتوں اور بچوں کو آنکھ اُٹھا کر دیکھا اور پو چھا کہ تیرے ساتھ جو لوگ ہیں وہ کون ہیں ؟یعقوب نے جواب دیا کہ خدا نے مجھے بچے دیئے ہیں ۔ وہ یہی ہیں ۔ اور کہا کہ خدا مجھ پر بڑا ہی مہر بان ہے ۔ 6 تب پھر وہ دونوں خادمہ اور انکے ساتھ جو بچے تھے وہ سب عیساؤ کے قریب جا کر اسکے سامنے سر جھکا کر سلام کئے ۔ 7 پھر لیاہ اور اسکے ساتھ جو بچّے تھے وہ سب عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے پھر راحل اور یوسف عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے ۔ 8 عیساؤ نے پو چھا کہ جب میں آرہا تھا تو نظر آنے والے وہ سب لوگ کون تھے ؟ اور وہ سب چو پا ئے کیوں ؟یعقوب نے جواب دیا کہ تو مجھے قبول کر لے اس لئے اُن تمام کو بطور تحفہ بھیجا ہوں ۔ 9 لیکن عیساؤ نے جواب دیا کہ اے میرے بھا ئی مجھے کسی بھی قسم کے تحفے وغیرہ دینے کی ضرورت نہیں ۔ اس لئے کہ میرے پاس سب کچھ ہے ۔ 10 یعقوب نے کہا ، " نہیں ! میں تو تجھ سے منّت کر تا ہوں ۔ اگر حقیقت میں تو مجھے قبول کر تا ہے تو برائے مہر بانی میری طرف سے یہ تحفے بھی قبول کر لے ۔ تیرے چہرے کی طرف دیکھ کر مجھے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ میں خدا کا چہرا دیکھ رہا ہوں ۔ کیوں کہ تم مجھے قبول کر تا ہے ۔ 11 اور میں تجھ سے منت کر تا ہوں کہ میرح طرف سے دیئے جانے والے یہ تحفے تو قبول کر لے ۔ " اس لئے کہ خدا مجھ پر بڑا مہر بان ہے ۔ اور کہا کہ میرے پاس ہر چیز ضرورت سے زیادہ ہے ۔ اس طرح یعقوب نے عیساؤ کو تحفے لینے کے لئے منت کی ۔ اس وجہ سے عیساؤ نے ان تحفوں کو قبول کیا ۔ 12 تب عیساؤ نے کہا کہ اب تُو اپنے سفر جاری رکھ سکتا ہے ۔ اور میں بھی تیرے ساتھ چلونگا ۔ 13 لیکن یعقوب نے اس سے کہا ، " میرے آقا تُو جانتا ہے کہ میرے بچے کمزور ہیں ۔ میں اپنے جانوروں اور انکے بچّوں پر بڑی ہوشیاری سے نظر رکھتا ہوں ۔ اگر میں ایک دن میں لمبا سفر کروں تو میرے جانور مر جائیں گے ۔ 14 اس وجہ سے تُو آگے چلتا رہ ۔ اور میں آہستہ سے تیرے پیچھے چلتا رہوں گا ۔ اور کہا کہ جانور اور دوسرے چو پا ئے محفوظ رہے اور میرے بچے نہ تھکے اس لئے میں بہت آہستہ آؤنگا ۔ اور تجھ سے شعیر میں ملاقات کروں گا ۔ " 15 اس بات پر عیساؤ نے کہا کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو اپنے لوگوں میں سے چند کو تیری سہولت اور مدد کے لئے چھو ڑ جاؤں گا ۔ یعقوب نے کہا وہ تو تیری مہر بانی ہو گی ۔ لیکن اس کے بعد بھی ایسی کو ئی ضرورت تو نہیں ہے ۔ 16 اس لئے اُسی دن عیساؤ شعیر کو واپس لو ٹا ۔ 17 لیکن یعقوب سکّات کو گیا ۔ اس جگہ پر وہ خود کے لئے ایک گھر اور اپنے جانوروں کے لئے چھو ٹا سا سائبان بنوایا ۔ جس کی وجہ سے اُس جگہ کو " سکّات " کا نام دیا گیا ۔ 18 تب یعقوب ملک کنعان کے سکّم شہر کو امن کے ساتھ واپس گیا۔ یہ اس کے فدّان ارام سے آنے کے بعد ہوا ۔ 19 یعقوب نے سو چاندی کے سکّے دیکر سکّم کا بانی حمور کے خاندان سے وہ کھیت خرید لیا جہاں وہ اپنا خیمہ لگا یا تھا ۔ 20 خدا کی عبادت کر نے کے لئے ایک قربان گاہ کی تعمیر کر کے اس قربان گاہ کا نام " اسرائیل کا خدا ایل " رکھا ۔

34:1 دینہ ، لیاہ اور یعقوب کی بیٹی تھی۔ دینہ ایک دن اُس ملک کی عورتوں سے ملنے کے لئے با ہر چلی گئی۔ 2 اس ملک کا بادشاہ حمور تھا۔ اس کا بیٹا سِکم تھا۔ اس نے دینہ کو دیکھا اس کا اغوا کیا اور اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کر کے اس کی بے حرمتی کی ۔ 3 سکم کو دینہ سے محبت ہو گئی۔ اور وہ اُس کے ساتھ محبتانہ سلوک کیا ۔ 4 سکم نے اپنے باپ سے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اس لڑکی سے میری شادی کرادو۔ 5 یعقوب کو یہ بات معلومعلوم ہوئی کہ اس کی بیٹی کی بے حرمتی کی گئی ہے ۔ لیکن اُس کے تمام بیٹے بھیڑ بکریوں کے ساتھ کھیت میں تھے۔ جس کی وجہ سے وہ ا ن لوگوں کے گھر کو وا پس لوٹنے تک کچھ نہ کئے ۔ 6 اس دوران سکم کا باپ حمور، یعقوب سے بات کرنے کے لئے اس کے پاس گیا ۔ 7 ا س وقت یعقوب کے بیٹے کھیت ہی میں تھے کہ گذرے ہو ئے ان واقعات کو سنا اور انہیں بہت غصّہ آیا۔ انہوں نے جانا کہ سکم یعقوب کی بیٹی کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کیا تھا جو کہ اِسرائیل کے لئے شرمندگی کی بات تھی۔ انہوں نے سوچا ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا اس لئے تمام بڑے بھا ئی کھیت سے وا پس آئے ۔ 8 لیکن حمور نے دینہ کے بڑے بھا ئیوں سے گفتگو کی ۔اور اُس نے اُن سے کہا کہ میرا بیٹاسِکّم ، دینہ کو بہت چاہتا ہے ، برائے مہر بانی اس کو اس سے شادی کر نے کا موقع فراہم کرو ۔ 9 اور یہ شادی ہمارے آپس کے ایک خاص معاہدہ کی نشاندہی کر یگی ۔ وہ یہ کہ ہمارے مرد تمہاری عورتوں سے شادیاں رچا سکتے ہیں ۔ اور تمہارے مرد ہماری عورتوں سے شادیاں رچا سکتے ہیں ۔ 10 تم ہمارے ساتھ ایک ہی ملک میں زندگی بسر کر سکتے ہو ۔ اور کہا کہ تمہارے لئے زمین کی خرید و فروخت اور کارو بار و تجارت کر نے پر پو ری آزادی رہے گی ۔ 11 خود سکم بھی یعقوب اور دینہ کے بڑے بھا ئیوں کے ساتھ گفتگو کیا ۔ سکّم نے ان سے کہا ، " برائے مہر بانی مجھے قبول کرو ۔ اور تم جو کچھ بھی مانگو گے میں دونگا ۔ " 12 آپ جو چاہو میں دیدونگا ۔ لیکن مجھے دینہ سے شادی کر ے دو ۔ 13 یعقوب کے بیٹوں نے سکم اور اسکے باپ حمور سے جھو ٹ بولنے کا فیصلہ کر لیا ۔ کیوں کہ سکم نے دینہ کی بے حرمتی کی تھی ۔ 14 اس وجہ سے اس کے بھا ئی اس سے کہا کہ اپنی بہن سے شادی کر نے کے لئے تجھے ہم اجازت نہیں دینگے ۔ اس لئے کہ اب تک تیرا ختنہ نہیں ہوا ہے ۔ اور ایسی صورت میں ہماری بہن کا تجھ سے شادی ہو نا غلط ٹھہر تا ہے ۔ 15 لیکن تُو اور تیرے شہر میں رہنے والے ہر آدمی اگر ہماری طرح ختنہ کر واتا ہے تو تیرا اس سے شادی کر نا ممکن ہو سکے گا ۔ 16 اس کے بعد تمہارے مرد ہماری عورتوں سے شادیاں کر سکیں گے ۔ اور ہمارے مرد تمہاری عورتوں سے ۔ تب ہم سب ایک ہی قوم کہلائیں گے ۔ 17 اور اگر تم نے ختنہ نہ کر وایا تو ہم دینہ کو ساتھ لیکر چلے جائیں گے ۔ 18 اُن کا کہنا حمور اور سکم کو بھلا معلوم ہوا ۔ 19 دینہ کے بڑے بھا ئیوں نے جو کہا اسے سکم فوراً ہی کر نے کی کو شش کی ، کیوں کہ اس نے اس سے محبت کی تھی ۔ سکم اپنے خاندان میں سب سے معزز تھا ۔ 20 حمور اور سکم اپنے شہر کے عبادت خانہ کو گئے ۔ اور شہر کے تمام مر دوں سے گفتگو کئے ۔ 21 " اور کہا کہ اِن اسرائیلیوں کو ہم سے دوستی پر خوشی ہے ۔ اور اِن کاہمارے ملک میں رہتے ہو ئے اطمینان و خوشی سے جینا ہمیں بھی پسند ہے ۔ ہمیں ضرورت کے مطا بق زمین بھی ہے ۔ ہم ان کی عورتوں سے شادی کر نے کے لئے اور ہماری عورتوں کو ان سے شادی کرنے کے لئے خوشی محسوس کر تے ہیں ۔ 22 ہم کو صرف اور صرف ایک ہی کام کر نا ہے وہ یہ کہ اسرائیلیوں کی طرح ہمارے سارے مرد بھی ختنہ کر والیں ۔ 23 اگر ہم ایسا کریں تو اُن کے تمام چو پا ئے ، اور جانوروں سے ہم مالدار بن جائیں گے ۔ اور کہا کہ اگر ہم اس معاہدہ کو ان سے کر لیں تو وہ ہمارے پاس ہی یہاں رہ جائیں گے ۔ " 24 جلسہ گاہ کے تمام موجودہ مر دوں نے حمور اور سکم کی باتوں کو قبول کر لی ۔ اور پھر تمام مر دوں نے ختنہ کر والئے ۔ 25 تین دن گزر گئے ۔ وہ لوگ جو کہ ختنہ کر والئے تھے وہ اب تک ختنہ درد میں مبتلاء تھے ۔ اس دوران دینہ کا دو بھا ئی شمعون اور لا وی اپنی اپنی تلوار لئے اور شہر میں چلے گئے ۔ اور جتنے بھی لوگ وہاں پر موجود تھے سب کو مار دیئے ۔ 26 دینہ کے بھا ئی شمعون اور لا وی نے حمور کو اور اسکے بیٹے سکم کو قتل کر دیا اور دینہ کو سکم کے گھر سے بُلا لا ئے ۔ 27 یعقوب کے بیٹے شہر میں گئے اور وہاں سے جہاں اسکی بہن کی بے حرمتی کی گئی تھی ہر چیزوں کو لوٹ لئے ۔ " 28 اس طرح دینہ کے بھا ئی اُن کے جانور ، بکریوں ، گدھوں کو اور شہر میں اور کھیت میں پا ئی جانے والی جائیداد کو حاصل کر لئے۔ 29 اُن کی بیویوں ، بچوں کو قید کر کے اور گھر میں جو کچھ سرمایہ تھا اس کو چھین لئے ۔ 30 لیکن یعقوب نے شمعون اور لا وی سے کہا کہ تم نے تو میرے لئے مصیبت کھڑی کر دی ہے ۔ اس ملک میں رہنے والے تمام کنعا نی اور فرزّیوں نے میری مخالفت کی اور میرے خلاف ہو گئے ۔ اور ہمارے ساتھ رہنے والے لوگ تھو ڑے ہی ہیں ۔ اور کہا کہ اس ملک کے شہری اگر متحد ہو کر ہمارے خلاف لڑیں تو میں اور میرے لوگ سب تباہ ہو جائیں گے ۔ 31 لیکن دینہ کے بھائیوں نے کہا ، " اُن لوگوں کو ہماری بہن سے طوائف جیسا سلوک نہیں کر نا چاہئے تھا ۔ "

35:1 خدا نے یعقوب سے کہا ، " تو بیت ایل شہر کو جا اور وہیں پر قیام کر ۔ اور خدا کی عبادت کے لئے ایک قربانگاہ بنا جو کہ تم پر وہاں ظاہر ہوا تھا جب تم اپنے بھا ئی عیساؤ کے پاس بھاگ رہے تھے۔" 2 اس وجہ سے یعقوب نے اپنے تمام اہل خاندان اور اپنے نوکروں سے کہا ، " تمام غیر ملکی خداؤں کو جسے کہ تم اپنے ساتھ لا رہے ہو تباہ کر دو ۔ اپنے آپ کو پاک کرو اور صاف کپڑا پہنو ۔ 3 ہم یہاں سے نکل کر بیت ایل جا ئیں گے ۔ جس خدا نے میرے مصیبت کے دنوں میں میری مدد کی تھی۔ اس کے لئے ایک قربان گا ہ بناؤں گا اور میں جہاں کہیں بھی جاتا تھا وہ خدا میرے ساتھ موجود تھا۔" 4 اس وجہ سے لوگوں نے اپنے پاس کے تمام خداؤں کو اور اپنے کانوں کی با لیوں کو نکال کر یعقوب کو دیئے۔ اور یعقوب نے اُن تمام کو سکم شہر کے قریب بلوط درخت کے نیچے دفن کر دیا ۔ 5 یعقوب اور اُس کے بیٹے اُس جگہ سے چلے گئے اور خدا نے نزدیک کے لوگوں کو ان سے خوف زدہ کر دیا تا کہ وہ یعقوب کا پیچھا نہ کر ینگے۔ 6 یعقوب اور اُس کے لوگ لُوز کو گئے ۔ اور اب لُوز کو بیت ایل کے نام سے پکا رتے ہیں۔ اور وہ ملک کنعان میں ہے ۔ 7 یعقوب نے وہاں پر ایک قربانگاہ تعمیر کر وا ئی۔ یعقوب جب اپنے بڑے بھا ئی کے پاس بھاگ رہا تھا سب سے پہلے خدا اسی جگہ پر اُس کو دکھا ئی دیا اس وجہ سے یعقوب نے اُس جگہ کو" بیت ایل" کا نام دیا ۔ 8 رِبقہ کی خادمہ دبورہ وہاں مر گئی ۔ اس وجہ سے اُنہوں نے اُس کو بیت ایل کے قریب و اقع بلوط کے درخت کے نیچے دفن کر کے قبر بنا دیئے ۔ اور اُس جگہ کو ائّون بکوت کا نام دیا گیا ۔ 9 جب یعقوب فدّان ارام سے وا پس آئے تو اس نے پھر خدا کو دیکھا ۔ خدا نے یعقوب کوخیر و برکت عطا کیا ۔ 10 خدا نے یعقوب سے کہا کہ تیرا نام یعقوب ہے ۔ لیکن میں تو اُس نام کو بدل دوں گا ۔ اب آئندہ سے تو یعقوب نہ کہلا ئے گا ۔ اور تیرا نیا نام " اِسرائیل " ہو گا ۔ اس لئے خدا نے اس کا نام "اِسرائیل " دیا ۔ 11 خدا نے اُس سے کہا، " میں ہی قادر مطلق خدا ہوں۔ تجھے بہت اولاد ہو گی ۔ اور بہت بڑی قو م بن کر پھیلے گی۔ کئی قومیں اور بادشاہ تجھ سے نکلیں گے ۔ 12 میں نے ابرا ہیم کو اور اِسحاق کو مخصوص ملک دیا ہے ۔ اور اب میں وہ ملک تجھے عطا کروں گا ۔ اور کہا کہ میں اُس ملک کو تیری آئندہ آنے وا لی نسل کو عطا کروں گا ۔" 13 پھر خدا اُس جگہ سے چلا گیا ۔ 14 یعقوب نے اُس جگہ پر ایک یادگار پتھر کھڑا کیا اور اُس کے اوُپر مئے اور تیل اُنڈیلا ۔ یہ ایک مخصوص جگہ تھی ۔ اس لئے خدا نے اُس جگہ پر یعقوب سے گفتگو کی تھی ۔ اور اُس نے اُس جگہ کا نام " بیت ایل " رکھا ۔ 15 16 یعقوب اور اُس کے لوگ جو کہ اس کے ساتھ تھے بیت ایل سے ا فرات ( بیت ا للحم) گئے ۔ اس سے پہلے کہ وہ لوگ افرات پہنچ سکے راخل کی وضع حمل کا وقت آ گیا تھا ۔ 17 لیکن راخل کو وضع حمل میں بہت تکلیف اٹھا نی پڑی تھی ۔ اور وہ بہت زیادہ مُصیبت اور تکلیف میں مبتلا تھی ۔ راخل کی دایہ نے جب اِس حالت کو دیکھا تو اُس نے کہا ، " اے راخل تُو گھبرا مت ، اِس لئے کہ تو ایک اور بیٹے کو جنم دیگی ۔" 18 راخل وضع حمل کے وقت ہی مر گئی ۔ مر نے سے قبل ہی راخل نے اس بچہ کا نام بنونی رکھا ۔ لیکن یعقوب نے اُس کانام " بنیمین"( بنیامین) رکھا ۔ 19 راخل مر گئی اور اسے افرات کے راستہ میں ہی دفنا دیا گیا ( وہ بیت ا للحم ہے )۔ 20 یعقوب نے را خل کے لئے بطور عظمت اُس کی قبر پر ایک خاص قسم کا پتھر رکھا ۔ آج بھی وہ خاص قسم کا پتھر وہاں موجود ہے ۔ 21 اُس کے بعد اِسرائیل (یعقوب ) نے اپنے سفر کو جاری رکھا ۔ اس نے اپنا خیمہ عدر برج کے آگے نصب کیا ۔ 22 اِسرائیل کچھ دیر کے لئے وہاں قیام کیا ۔ جب وہ وہاں قیام کر رہا تھا تو روبن نے اِسرائیل کی خادمہ بِلہاہ سے مُباشرت کی ۔ اسرائیل نے اس بات کے بارے میں سنا ۔ 23 لیاہ کی نرینہ اولا د ۔ یعقوب (اسرائیل ) کا پہلو ٹھا بیٹے روبن ، شمعون ، لا وی ، یہوداہ اشکار ، اور زولون تھے ۔ 24 راخل کی نرینہ اولا د ۔ یوسف اور بنیمین تھے ۔ 25 بِلہاہ ، راخل کی خادمہ تھی ۔ بِلہاہ کے بیٹے دان اور نفتالی تھے ۔ 26 زلفہ، لیاہ کی خادمہ تھی ۔ اور زلفہ کے بیٹے جاد اور آ ثر تھے ۔ یہ سب یعقوب (اسرائیل ) سے فدان ارام میں پیدا ہو ئی اولاد تھی ۔ 27 یعقوب (اسرئیل ) اپنے باپ اِسحاق کے پاس قربت اربع میں (حبرون ) ممرے کو آیا ۔ ابراہیم اور اِسحاق وہیں پر مقیم تھے ۔ 28 اِسحاق ایک سو اسّی برس زندہ رہا۔ 29 پھر اِسحاق کا فی عمر رسیدہ ہو کر موت کی آغوش میں سو گئے ۔ اُس کے بیٹے عیساؤ اور یعقوب نے اپنے دادا کے قبرستان کی جگہ ہی میں اپنے باپ کو بھی دفن کئے ۔

36:1 عیساؤ( ایدوم ) کے خا ندن کی تاریخ۔ 2 عیساؤ نے ملک کنعان کی ایک عورت سے شادی کی ۔ عیساؤ کی بیویاں اِس طرح تھیں:حِتی ایلون کی بیٹی عدّہ، عنہ کی بیٹی اہلیبامہ جو کہ عنہ حوّی صبعون کی بیٹی تھیں۔ 3 اسمٰعیل کی بیٹی اور نبایو ت کی بہن بشامہ ۔ 4 عیساؤ اور عدّہ سے اِلیفز نام کا ایک بیٹا تھا۔ اور بشامہ سے رعوایل پیدا ہوا ۔ 5 اُہلیبا مہ کے یہ بیٹے تھے : یعوس ،یعلام اور قورح۔عیساؤ کے یہ سب بیٹے ملک کنعان میں پیدا ہو ئے ۔ 6 یعقوب اور عیساؤ کے قبیلے بہت وسیع اور پھیلے ہو ئے ہو نے کی وجہ سے ملک کنعان ان کے لئے نا کا فی ہو نے لگا ۔ جس کی وجہ سے عیساؤ اپنے بھا ئی یعقوب سے دُور چلا گیا ۔ عیساؤ اپنی بیویوں، بیٹوں اور بیٹیوں تمام نوکر چاکر اور تمام چوپا ئیوں اور دیگر حیوانات ، اور کنعان سے ہر قسم کی جائیداد کو لے کر کوہ شعیر کے کے دامن میں چلا گیا ( عیساؤ کا دوسرا نام ایدوم ہے ۔ ملک شعیر کا دوسرا نام ایدوم بھی ہے )۔ 7 8 9 عیساؤ ایدوم کی کی قوم کا جد اعلیٰ ہے ۔ ملک شعیر میں قیام پذیر عیساؤ کے قبائل کے نام یہ ہیں۔ 10 عیساؤ کے بیٹوں میں الیفز، جو عیساؤ کی بیوی عدّہ کے بطن سے پیدا ہوا ۔ رعو ایل ، جو عیساؤ کی بیوی بشامہ کے بطن سے پیدا ہوا۔ 11 الیفز کے یہ سب بیٹے تھے : تیمان ،اُومر، صفو، جعتام اور قنز۔ 12 الیفزکی تمنع نام کی ایک خادمہ عورت بھی تھی ۔ تمنِع اور الیفز سے عما لیق نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا تھا۔ یہ سب عیساؤ کی بیوی عدّہ کی نسل سے تھے ۔ 13 رعوایل کے بیٹے یہ تھے : نحت ، زارح، سمّہ، اور مِزہ، یہ سب عیساؤ کی بیوی بشامہ کی نسل سے تھے ۔ 14 عیساؤ کی دوسری بیوی عنہ کی بیٹی اہلیبا مہ ( عنہ صبعون کی بیٹی تھی ) عیساؤ اور اہلیبامہ کی اولا د تھی :یعوس، یعلام ، اور قورح۔ 15 یہ لوگ عیساؤ کے خاندان کے قبیلے کے تھے ۔ عیساؤ کا پہلوٹھا بیٹا الیفز تھا ۔ الیفز کی اولاد ، تیمان ، اُومر ،صفو،قنز ، 16 قورح ، جعتام ، اور عما لیق۔ یہ تمام خاندان ادوم کی سرزمین میں عیساؤ کی بیوی عدّہ کی نسل سے ہیں۔ 17 عیساؤ کا بیٹا رعوایل ادوم کی سر زمین میں ان خاندانوں کا جدّ اعلیٰ تھا : نحت، زارح ، سمّہ اور مِزہ۔ یہ تمام خاندان عیساہ کی بیوی بشامہ کی نسل سے ہیں ۔ 18 عنہ کی بیٹی عیساؤ کی بیوی اُ ہلیبامہ سے یہ سب پیدا ہو ئے : یعوس ، یعلام ، اور قورح ۔ یہ تینوں اپنے اپنے قبائل کے سردار تھے ۔ 19 اِن تمام خاندان کے لئے عیساؤ ہی جدّ اعلیٰ تھا عیساؤ ادوم بھی کہلا تا تھا ۔ 20 عیساؤ سے قبل حوری قو م سے شعیر نام کا ایک آدمی ایدوم میں مقیم تھا ۔شعیر کی نرینہ اولا د یہ ہیں: لو طان ، سو بل، صبعون اور عنہ ۔ 21 دیسون ، ایصر اور دیسان، یہ سب بیٹے ادوم کے سر زمین میں شعیر کی نسل سے حوری قبیلہ کے قائد تھے ۔ 22 لو طان، حوری اور ہیمام کا باپ تھا ۔ اور ( تمِنع، لو طان کی بہن تھی ۔) 23 سوبل ، علوان ، ما نحت ، غیبال، سفو اور اونام کا باپ تھا ۔ 24 صبعون کے بیٹے تھے : آیہ اور عنہ ۔( جب عنہ اپنے با پ کے گدھے چرا رہا تھا تو اسی نے گرم پانی کے چشمے کو دیکھا ۔) 25 عنہ دیسون اور اہلابامہ کا باپ تھا۔ 26 حمدان ، اشبان ،ایتران ، اور کران یہ دیسون کے بیٹے تھے ۔ 27 بلہان ، زعورن، اور عقان ، یہ ایصر کے بیٹے تھے ۔ 28 عوض اوراران دیسان کے بیٹے تھے ۔ 29 حوری خاندانوں کے قائدوں کے نام اِس طرح ہیں: لو طان ، سوبل ،صبعون اور عنہ ، 30 شعیر میں حوری خاندان کے قائد دیسون ایصر اور دیسان تھے ۔ 31 اسرائیل میں بادشاہ ہو نے سے بہت پہلے ہی ایدوم میں بادشاہ تھے ۔ 32 بعور کا بیٹا بلع، ایدوم کا بادشاہ تھا ۔ اور وہ دِنہا با شہر پر حکو مت کرتا تھا ۔ 33 بلع کی وفات کے بعد یُو باب بادشاہ بنا ۔ اور یُوباب بُصر کے زارح کا بیٹا تھا۔ 34 یُوباب کی وفات کے بعدحشیم حکمران ہوا۔ اور حشیم ، تیمان ملک کا باشندہ تھا۔ 35 حشیم کا جب انتقال ہوا تو ہدد اُس ملک کا حکمران بنا ۔ اور ہدد، بدد کا بیٹا تھا( اور مو آب کے رہنے وا لوں مِدیانیوں کے ملک میں جس نے شکست دی تھی وہ ہدد ہی تھا ) اور ہدد عویت شہر کا باشندہ تھا ۔ 36 ہدد کی وفات کے بعد ، شملہ اُس کے ملک پر حکمرانی کی ۔ اور شملہ مُسروقہ کا باشندہ تھا ۔ 37 شملہ کی موت کے بعد ساؤل اُس ملک کا بادشاہ بنا ۔ یو فریتس دریا کے کنا رے رحو بوت کا باشندہ تھا ۔ 38 ساؤل کی وفات کے بعد اس ملک پر بعلحنان حکومت کیا ۔بعلحنان عکبور کا بیٹا تھا ۔ 39 بعلحنان کی موت کے بعد اُس ملک پر حدر حکومت کی۔ اور حدر پاؤ شہر کا رہنے وا لا تھا ۔ اور حدر کی بیوی کانام مہیطب ایل تھا ۔ اور مہیطب ایل ، مطرد کی بیٹی تھی( اور مطرد میضاباب کی بیٹی تھی ۔) 40 عیساؤ، ایدوم وا لوں کے لئے جدّ اعلیٰ تھا ۔ یہ قبیلے تھے : جس علاقے میں یہ قبیلے رہتے تھے یہ اسی قبیلے کے نام سے جانے جا تے تھے ۔ تمِنع، علوہ،یتیت،اُہلیبامہ، ایلہ، فینون ،قنز، تیمان ، مِبصار، مجد ایل ، اور عِرام۔ 41 42 43

37:1 یعقوب ملک کنعان میں سکونت پذیر ہوا ۔اُس کا باپ بھی اُسی ملک میں رہتا تھا ۔ 2 یعقوب کی خاندانی تاریخ درج ذیل ہے ۔ یو سف سترہ سال کا کڑیل جوان تھا ۔ بھیڑ بکریاں پالنا اُس کا پیشہ تھا ۔ اپنے بھا ئیوں یعنی بلہا ہ اور زلفہ کے بیٹوں کے ساتھ بھیڑ بکریاں چراتا تھا ۔ یو سف اپنے باپ کو اپنے بھا ئیوں کی بُری حرکتوں کے با رے میں کہہ دیا ۔ 3 اسرائیل ( یعقوب ) چونکہ بہت زیادہ عمر کو پہنچا تھا کہ یوسف پیدا ہو ئے جس کی وجہ سے اسرائیل اپنے دوسرے بیٹوں کی بہ نسبت یوسف سے زیادہ محبت کر تا تھا ۔ یعقوب نے اپنے اس بیٹے کے لئے ایک بہت ہی خوبصورت قسم کا عبا بنوا یا ۔ 4 یوسف کے بھا ئیوں نے یہ محسوس کیا کہ ہما رابا پ ہم لوگوں سے زیادہ یوسف سے محبت کر تا ہے اس لئے وہ لوگ اس سے نفرت کر نے لگے ۔ وہ لوگ کبھی یو سف کو اچھی باتیں نہیں کہتے ۔ 5 ایک دن یوسف نے ایک خاص قسم کا خواب دیکھا۔ جب یوسف نے اُس خواب کو اپنے بھا ئیوں سے بیان کیا تو ، اُنہوں نے اُس سے اور بھی زیادہ جلنا حسد کرنا شروع کیا ۔ 6 یو سف نے اُن سے کہا کہ مجھے ایک خواب دکھا ئی دیا ہے ۔ 7 کہ ہم سب کے سب کھیت میں گیہوں کے پلندے باندھ رہے تھے ۔ تب میرا پُلندا اُٹھ کھڑا ہوا ۔ پھر میرے پُلندے کے اطراف تمہا رے پُلندے گھیرا بنا یا اور میرے پلندے کے سامنے سب جھک کر سجد ہ ریز ہوئے ۔ 8 اُس کے بھا ئیوں نے کہا کہ تیرا یہ خیال ہے کہ تو بادشاہ بن کر ہم پر حکومت چلا ئے گا ۔ کیا یہی مطلب ہے تمہا را ؟ ان لوگوں نے اس کے خواب اور وہ جو کہا اس کی وجہ سے اور بھی زیادہ نفرت کر نے لگے ۔ 9 اُس کے بعد یوسف کو ایک اور خواب نظر آیا ۔ یو سف نے اُس خواب کے با رے میں بھی اپنے بھائیوں سے بیان کیا ۔ یو سف نے اُن سے کہا کہ مجھے ایک اور خواب نظر آیا ہے ۔ جس میں ایک سورج ، چاند اور گیارہ ستارے میرے سامنے جھک کر مجھے سجدہ کر تے ہیں۔ 10 یوسف اپنے باپ کو اس خواب کے با رے میں معلوم کرایا ۔ لیکن اُس کے باپ نے اُسے ڈانٹ دیا اور کہا کہ یہ کیسا خواب ہے ؟ اور پو چھا کہ میرا ، اور تیری ماں اور تیرے بھا ئیوں کا تیرے سامنے جھک کر سجدہ کر نے کی بات پر کیا تو یقین رکھتا ہے ؟ 11 یوسف کے بھا ئیوں کو اُس سے حسد ہو گیا ۔ لیکن یوسف کا باپ ان خوابوں کے بارے میں گہرائی سے غور وفکر کر نے لگے ۔ 12 ایک دن یوسف کے بھا ئی اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چَرانے کے لئے سکم کو گئے ۔ 13 اسرائیل (یعقوب ) نے یوسف سے کہا کہ سکم کو چلا جا ، کیوں کہ وہاں تیرے بھا ئی میری بھیڑ بکریوں کو چرا رہے ہیں۔یوسف نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے میں جا رہا ہوں۔ 14 اسرائیل نے کہا کہ تیرے بھا ئیوں اور بھیڑ بکریوں کی خیریت دریافت کر کے آ اور مجھے سُنا ، اِس طرح اُس نے اُس کو حبرون کی وا دی سے سکم کو بھیج دیا ۔ سکم میں یوسُف کو راستہ بھٹکتے کھیتوں میں گھو متے پھر تے ہو ئے کسی نے دیکھ لیا ، اور پو چھا کہ کیا ڈھونڈ رہا ہے ؟ 15 16 یو سف نے کہا کہ میں اپنے بھا ئیوں کی تلا ش میں ہوں۔ اور اُس سے پو چھا کہ وہ اپنی بھیڑ بکریوں کو کہاں چرا رہے ہیں؟ 17 اِس پر اُس نے اُس کو جواب دیا کہ وہ یہاں سے چلے گئے ہیں۔ اور میں نے اُن کو یہ کہتے سُنا ہے کہ چلو ہم دوتان کو چلیں گے۔ جس کی وجہ سے یوسف اُن کو ڈھونڈ تے ہو ئے دوتان کو گیا اور وہاں پر اُن کو دیکھا ۔ 18 یوسف کے بھا ئیوں نے یو سف کو دور سے آتے ہو ئے دیکھا ۔ اور پھر اُن لو گوں نے اُس کو قتل کر نے کی ایک تدبیر سوچی ۔ 19 وہ آپس میں کہنے لگے کہ وہ دیکھو خوابوں کا دیکھنے وا لا یوسف آرہا ہے ۔ 20 اُنہوں نے آپس میں گفتگو کی کہ اُس کو قتل کر نے کا یہی ایک مناسب و موزوں وقت ہے۔ اُس کو قتل کر کے ایک خشک کنویں میں ڈھکیل دیں گے۔ اور ہم اپنے باپ سے یہ کہدیں گے کہ ایک خونخوار درندے اُس کو پھاڑ کر کھا گیا ۔ اور آپس میں یہ کہنے لگے کہ ہم دیکھیں گے کہ کس طرح اُس کے سارے خواب پو رے ہو نگے۔ 21 لیکن روبن اس کی مدد کرنا چاہا اس لئے اس نے ان لوگوں سے کہا ، " اُس کو قتل نہ کرو ۔ 22 اور اُنسے کہا ، اس کا خون مت بہاؤ۔ اسے خشک کنواں میں ڈھکیل دو ، لیکن اُسے تکلیف نہ دو ۔" اس نے ارادہ کیا کہ یوسف کو کنواں سے نکال کر اسے اس کے باپ کے حوالے کر دیں گے ۔ 23 جب یو سف آیا تو اُس کے بھا ئیوں نے اس کو پکڑ لیا اور اُس کے عبا کو پھاڑ ڈا لے ۔ 24 اور سوکھے ہو ئے کنویں میں اُس کو ڈھکیل دیا ۔ 25 جب یو سف کنویں میں تھا تو ، اُس کے بھا ئی کھانا کھا نے بیٹھ گئے ۔ جب وہ آنکھ اُٹھا کر دیکھے تو جلعاد سے مصر کو اسمٰعیلی تاجروں کا ایک قافلہ جا رہا ہے ۔اُن کے اُونٹ مختلف قسم کے خوشبودار مصالحے اور قیمتی اشیاء سے لدے جا رہے تھے ۔ 26 تب یہوداہ نے اپنے بھا ئیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھا ئی کوقتل کر کے اُس کی موت کو چھپا ئیں تو ہمیں کیا فا ئدہ ہو گا ؟ اگر ہم ان اسمٰعیلی تا جروں کے ہا تھوں اُسے بیچ دیں تو ہمیں کچھ زیادہ ہی فائدہ ہو گا ۔ اور کہا کہ ہمارے بھا ئی کے قتل کے الزام کا گناہ بھی ہمارے سر نہ ہو گا ۔ چونکہ وہ ہما را بھا ئی ہے ۔ تمام بھا ئیوں نے اُسے مان لیا ۔ 27 28 جب مدیان کے کچھ تاجر وہاں قریب پہنچے تو بھا ئیوں نے یوسف کو کنویں سے نکا لا اور اسے اسمٰعیلی تاجروں کو بیس چاندی کے سکّہ میں بیچ دیا ۔ تب تاجر لوگ یوسف کومصر لے گئے ۔ 29 جب روبن کنویں کے پاس واپس لوٹ کر آیا تو یوسف کو وہاں نہ پایا تو وہ افسوس کر تے ہو ئے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے ۔ 30 روبن اپنے بھا ئیوں کے پاس جا کر کہا کہ لڑ کا کنویں میں نہیں ہے ۔ اور اب میں کیا کروں؟ 31 تب اُنہوں نے ایک بکری کو ذبح کیا اور بکری کے خون کو یوسف کے خوبصورت جبّہ پر ڈال دیا ۔ 32 پھر اُنہوں نے اُس جُبّہ کو اپنے باپ کے پاس ایک پیغام کے ساتھ بھیج دیا کہ انہوں نے یہ جُبّہ پا یا ہے اور دریافت کیا یہ یوسف ہی کا جُبّہ ہے ؟ 33 باپ نے اُس جُبّہ کو دیکھ کر اُس کی شناخت کر لی اور کہا ، "ہاں یہ یوسف ہی کا ہے ۔" کو ئی جنگلی جانور اُس کو کھا گیا ہے ۔ 34 ما رے غم کے اپنے کپڑوں کو پھا ڑ لیا اور ٹا ٹ اوڑھ لیا اور بہت دنوں تک غم میں ڈوبا رہا ۔ 35 یعقوب کے بیٹے اور بیٹیاں اسے تسّلی دینے کی کو شش کی لیکن اسے تسّلی نہ ہو ئی۔ یعقوب نے کہا ، " مجھے اپنے بیٹے کا میری موت تک افسوس رہے گا ۔" اس لئے اس نے ما تم کرنا جا ری رکھا ۔ 36 مدیان کے تاجروں نے یوسف کو مصر میں بیچ دیئے ۔ ان لوگوں نے اُس کو فرعون کے محافظین کے سردار فوطیفار کو فروخت کر دیا ۔

38:1 اُس زمانے میں یہوداہ اپنے بھا ئیوں کو چھو ڑ کر حیرہ کے پا س زندگی گذارنے کے لئے چلا گیا ۔ اور حیرہ عد لام گاؤں کا تھا ۔ 2 یہوداہ وہاں پر کنعان کی ایک لڑکی کو دیکھ کر اُسے شادی کی ۔ اور اُس لڑکی کے باپ کا نام سُوع تھا ۔ 3 وہ ایک بچہ کو جنم دی ۔ اُنہوں نے اُس کو عیر کانام دیا ۔ 4 اُس کے بعد اُس نے پھر ایک اور بچہ کو جنم دیا ۔ اُنہوں نے اُس بچہ کا نام اونان رکھا ۔ 5 جب اُس کو تیسرا بچہ پیدا ہوا تو وہ اُس کا نام سیلہ رکھا ۔ جب وہ بچہ پیدا ہوا تو یعقوب ، کزیب میں سکونت پذیر تھا۔ 6 یہوداہ نے اپنے پہلو ٹھے بیٹے عیر کے لئے ایک دوشیزہ کا انتخاب کر لیا جس کا نام تمر تھا۔ 7 لیکن عیر بہت سی بدکاریوں میں مبتلا ہو نے کی وجہ سے خداوند نے اُس کو مار دیا ۔ 8 تب یہوداہ نے عیر کے بھا ئی اونان سے کہا کہ جا ، اور تیری بیوہ بھا بھی کے لئے تو بحیثیت شوہر بن ۔ مزید کہا کہ تجھ سے اُس کو پیدا ہو نے وا لی اولاد تیرے بھا ئی عیر کی اولا د کہلا ئے گی ۔ 9 تمر سے پیدا ہو نے وا لی اپنی اولاد ، اپنی نہ ہو نے کی بات اُونان کو معلوم تھی جس کی وجہ سے وہ اُس سے ہمبستر ہو نے کے با وجود بھی نطفہ کو (رحم میں داخل ہو ئے بغیر) با ہر زمین پر گراتا تھا۔ 10 یہ بات خداوند کی نظر میں بُری تھی، جس کی وجہ سے اُس نے اونان کو بھی مار دیا۔ 11 تب یہوداہ نے اپنی بہو تمر سے کہا ، " تو اپنے میکے جا اور وہیں پر رہ۔" لیکن یہ بھی کہا کہ میرے بیٹے سیلہ کے با لغ ہو نے تک کسی سے شادی نہ کرنا اور یہوداہ اس بات کو سوچ کر ڈرا ہوا تھا کہ سیلہ بھی اپنے بڑے بھا ئی کی طرح مر جا ئے گا ۔ جس کی وجہ سے تمر اپنے میکے چلی گئی۔ 12 ایک عرصہ بعد یہوداہ کی بیوی ، سُوع کی بیٹی فوت ہو گئی ۔ یہوداہ پر ماتم کے دن گذرجانے کے بعد، اپنے عدلامی دوست حیرہ کے ساتھ اپنی بھیڑوں کے بال کتروانے کے لئے تِمنا گاؤں کو گیا ۔ 13 کسی شخص نے تمر کو کہا کہ اس کا خسر اپنے بھیڑوں کا اُون کاٹنے کے لئے تمنا چلا گیا ہے ۔ 14 تمر ہمیشہ بیوگی کے کپڑے ہی پہنا کر تی تھی۔ لیکن اب وہ دوسرے ہی کپڑے پہن کر اور اپنے چہرے پر نقاب ڈال کر تِمنا کے قریب واقع عینیم کے راستے پر بیٹھ گئی ۔ تب تک یہوداہ کے بیٹے سیلہ کے جوان ہو نے کا علم تمر کو ہو چکا تھا ۔ لیکن یہوداہ اس کی شادی اپنے بیٹے سے کروا نے پر غور نہیں کر رہا تھا ۔ 15 یہوداہ جب اس راستے پر سفر کر رہا تھا تو اُس کو دیکھا اور سمجھا کہ کو ئی فاحشہ عورت ہے ۔( کیوں کہ وہ فاحشہ عورت کی طرح اپنے مُنہ پر نقاب ڈال لی تھی ) 16 جس کی وجہ سے یہوداہ اُس کے قریب جا کر اُس سے پو چھا ، " برائے مہربانی مجھے اپنے ساتھ مباشرت کر نے دے ۔"( یہوداہ کو اس بات کا علم نہ تھا کہ وہ اس کی بہو تمر ہے ) اُس نے اِس سے پو چھا، " توُ مجھے کیا دیگا ؟" 17 یہوداہ نے جواب دیا ، " میں تجھے اپنے ریوڑ سے ایک بھیڑ کے بچے کو بھیج دوں گا ۔ اُس نے کہا ، " ٹھیک ہے لیکن پہلے تو بکری کا بچہ بھیجنے تک مجھے کچھ رکھنے کے لئے دے۔ 18 تب یہوداہ نے پوچھا ،" تو کیا چاہتی ہے کہ میں تجھے دوں؟" تمر نے جواب دیا ، " تیری وہ مُہر جو تو خطوط پر لگاتا ہے اور اُس کا دھا گہ اور اپنی لا ٹھی بھی دیدے ۔ یہوداہ نے اُن تمام چیزوں کو اُسے دیدیا۔ یہوداہ اُس سے مباشرت کیا ۔ اور وہ حاملہ ہو ئی۔ 19 تمر گھر گئی اور چہرے سے نقاب اٹھا ئی اور پھر بیوگی کے کپڑے پہن لی ۔ 20 یہوداہ ایک بھیڑ کا بچہ اپنے دوست حیرہ کے ذریعے عینیم کو بھیج دیا اور یہ بھی کہا کہ وہ مُہر اور لا ٹھی بھی اس سے واپس لا نا ۔ لیکن وہ اسے نہ پا سکا ۔ 21 اس نے عینیم گاؤں کے چند لوگوں پو چھا ، " وہ ہیکل وا لی فاحشہ عورت کہا ں ہے جو راستے کے کنا ر ے بیٹھی تھی۔ اِس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہاں کو ئی ایسی ہیکل وا لی فاحشہ عورت نہیں رہتی ہے ۔" 22 اِسوجہ سے وہ یہوداہ کے پاس واپس آکر کہا کہ مجھے اُس فاحشہ عورت کا سُراغ نہ ملا ۔ اور اس نے یہ بھی بتا یا ، " وہاں کے مردوں نے مجھ سے کہا کہ یہاں کو ئی ہیکل وا لی فاحشہ عورت نہیں رہتی ۔" 23 اُس بات پر یہوداہ نے کہا ، " وہ اُن چیزوں کو اپنے پاس ہی رکھ لے ۔ اور لوگوں کا ہم کو دیکھ کر ہنسنا مجھے پسند نہیں حالانکہ میں نے اُس کو بھیڑ دینے کی کوشش کی تھی۔ 24 تین ماہ گذرنے کے بعد کسی نے یہوداہ کو واقف کرایا کہ تیری بہو تمر حرامکا ری کے ذریعے حاملہ ہو ئی ہے۔ تب یہوداہ نے کہا کہ اُس کو گھسیٹ کر لے جا ؤ اور جلا دو۔ 25 وہ سارے مرد تمر کو قتل کر نے کے لئے اُس کے پاس گئے ۔ لیکن اُس نے خسر سے یہ پیغام کہہ کر بھیجا ، " ان چیزوں کو دیکھو اور مجھے بتا کہ یہ سب چیزیں کس کی ہیں؟ یہ مُہر اور یہ دھا گہ اور یہ لاٹھی ۔ ان ساری چیزوں کا مالک جو ہے اس نے ہی مجھے حاملہ کیا ہے ۔ کس کا ہے ؟" 26 یہوداہ نے اُن اشیاء کی شناخت کر لی ۔ اور وہ جو کچھ کہہ رہی ہے صحیح ہے لیکن میں نے ہی غلطی کی ہے ۔ اور کہا کہ میرے وعدے کے مطا بق میرا بیٹا سیلہ اس کو دینا چاہئے تھا۔ لیکن یہوداہ اُس کے بعد پھر اُس کے ساتھ ہم بستر نہ ہوا ۔ 27 تمر کے لئے وضع حمل کے دن قریب ہو ئے ۔ اور دایہ نے یہ محسوس کیا کہ اُس کے دو بچے ہو نے وا لے ہیں۔ 28 جب اُسے وضع حمل ہورہا تھا تو ایک بچے نے اپنا ہاتھ آگے باہر بڑھا یا تو دایہ نے اُس بچے کے ہا تھ کو سُرخ دھا گہ باندھا اور کہا کہ یہ پہلا ہے ۔ 29 لیکن اُس بچے نے اپنا ہاتھ پیچھے کی طرف کھینچ لیا ۔ تب پھر دوسرا بچہ پہلے پیدا ہوا ۔ جس کی وجہ سے دائی نے کہا ، " توُ نے با ہر آنے کے لئے اپنے آپ کے لئے جگہ بنا ئی ۔" جس کی وجہ سے انہوں نے اُس بچے کا نام" فارص " رکھا ۔ 30 پھر اُس کے بعد دوسرا بچہ دنیا میں آیا ۔ اس بچے کے ہا تھ میں سُرخ دھا گہ تھا۔ جس کی وجہ انہوں نے اُسے " زراح" کا نام دیا ۔

39:1 یوسف کو خریدنے وا لے اسمٰعیلی اُس کو مصر میں لا ئے اور اُس کو فرعون کے محافظین کے سردار فوطیفار کو بیچ دیا ۔ 2 لیکن خداوند کی مدد اور نصرت سے یوسف ترقی کر تا گیا ۔ وہ اپنے مصری مالک فوطیفار کے گھر قیام کیا ۔ 3 خدا وند کا یوسف کے ساتھ رہکر اُس کو ہر کام میں کامیابی کے ساتھ سر انجام دلا نے کی تائید کو فوطیفار نے محسوس کیا ۔ 4 فوطیفار ، یو سف کے بارے میں بہت مطمئن تھا اور اُس کو ایک خاص خادم کی حیثیت دیدی ۔ اور گھر کے سارے مسائل و ضروریات کے حل کے لئے اُس کو مختار کا درجہ دیا ۔اور اپنی ساری جائیداد کی نگرانی کے لئے اُس کو مختار اعلیٰ بنا لیا ۔ 5 فو ھیفار نے جب یوسف کو گھر کا مختار اور جائیداد کا ایک ذمّہ دار بنایا تو خدا وند نے فوطیفار کا گھر بار اُس کی فصلوں اور اُس کی جائیداد میں خیر و بر کت ڈال دی ۔ 6 اس لئے فوطیفار نے ہر قسم کی ذمّہ داری یوسف کو سونپ دی اور سوائے اپنے کھا نے پینے کے کسی اور چیز سے تعلق نہ رکھا ۔ یوسف بہت خوبصورت اور دیکھنے میں بہت اچھا تھا ۔ 7 ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ یوسف کے مالک کی بیوی نے یوسف پر نگاہ ڈا لی اور کہی ، " آؤ اور میرے ساتھ ہمبستری کرو ۔" 8 لیکن یوسف نے اس بات سے انکار کیا ۔ اور اس نے ان سے کہا کہ میرا مالک تو گھر کی ساری ذمّے داریاں میرے سپرد کر خُود بے فکر ہو گئے ہیں ۔ 9 میرا مالک تو اپنے گھر کی تمام تر ذمّے داریاں مجھے سونپ دینے کے با وجود بھی اپنی عزیز اور چہیتی بیوی آپ کو میرے حوالے نہیں کیا ہے ۔ اور پھر جواب دیا کہ ایسی صورت میں ایسا بڑا گناہ کر کے میں خدا کو کیسے ناراض کروں ۔ 10 وہ عورت روزانہ اسے تنگ کر نے لگی ۔ لیکن یوسف اس سے ہم بستری کر نے سے انکار کر تا رہا ۔ 11 ایک دن یوسف اپنے کسی کام سے گھر میں چلا گیا ۔ اس وقت اس گھر میں صرف وہی اکیلا ایک آدمی تھا ۔ 12 اُس کے مالک کی بیوی اُس کے جبّہ کو پکڑ لی اور کہنے لگی کہ آجا اور میرے ساتھ ہم بستری کر ۔ فوراً یوسف اپنے جبّہ کو وہیں پر چھو ڑ کر بھاگ گئے ۔ 13 جب اس عورت نے دیکھا کہ یوسف اپنا جبّہ اس کے ہاتھ میں چھوڑ کر گھر سے باہر بھاگ گئے تو۔ 14 وہ گھر کے باہر جو نو کر تھے اُن کو بلوائی ،اور کہی ، " دیکھو ہمیں ذلیل و رُسوا کر نے کے لئے اِس عبرانی غلام کو یہاں لا یا گیا تھا ۔ وہ میرے پاس مجھ سے ہم بستری کر نے آیا تھا لیکن میں زور زور سے چیخ و پکار لگا ئی ۔ 15 میری چیخ و پکار سے خوف زدہ ہو کر وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھاگ گیا ۔ 16 اُس نے اُس جبّہ کو اپنے شوہر اور یو سف کا ما لک فوطیفار کے آنے تک رکھا تھا ۔ 17 جب اُس کا شو ہر آیا تو ، اس نے اسی طرح کہنے لگی کہ تو نے جس عبرا نی نو کر کو اپنے پاس رکھا ہے ، اُس نے تو مجھ پر جبراً عزت لوٹنے کے لئے حملہ کیا ۔ 18 اُس نے کہا کہ جیسے ہی میں زور زور سے چلّا نے لگی تو وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھا گ گیا ۔ 19 یو سف کا مالک اپنی بیوی کی باتیں سُن کر بہت غُصّہ ہوا ۔ 20 بادشاہ کے دُشمنوں کی سزا کے لئے ایک قید خا نہ بنایا گیا تھا ۔ اور فوطیفار نے یوسف کو اُسی قید خا نے میں ڈلوادیا ۔ اُس دن سے یو سف وہیں پر رہا ۔ 21 لیکن خدا وند نے یوسف کے ساتھ رہ کر اُس کے ساتھ کرم و عنایت کی ۔ چند دن گزر نے کے بعد جیل کا داروغہ یو سف کو چاہنے لگا ۔ 22 اُس نے تمام قیدیوں کو یو سف کی تحویل میں دیدیا ۔وہاں پر جو کُچھ بھی کر نا ہو تا یو سف ہی اُس کو کر واتا ۔ 23 محافظوں کے سردار نے یو سف جو کیا تھا اس پر کچھ بھی دھیان نہ دیا ۔ خدا وند یو سف کے ساتھ اور اسکے سارے کا موں کو کا میابی سے کر وا رہا تھا ۔

40:1 اسکے بعد فر عون کے دو نو کر فرعون سے کسی معاملہ میں مجرم ٹھہرے ۔ ان دونوں میں سے ایک نانبائی تھا اور دُوسرا ساقی تھا ۔ 2 فرعون اپنے سردار نانبائی اور سردار ساقی دونوں پر ناراض ہوا ۔ 3 اس لئے اُن دونوں کو بھی اسی قید خا نہ میں بھیج دیا جہاں یوسف تھا ۔ محافظوں کا سردار فوطیفار قید خا نہ کا نگراں کار تھا ۔ 4 قید خانہ کا نگراں کار ان دونوں مجرموں کو یو سف کے حوالے کیا تھا ۔ چند دنوں کے لئے وہ دونوں بھی قید خا نے میں تھے ۔ 5 ایک رات اُن دونوں قیدیوں کو یعنی سردار نانبائی کو اور سردار ساقی کو ایک ایک خواب ہوا ۔ اور اُن دونوں کے خواب کی اپنی الگ الگ تعبیر تھی ۔ 6 دُوسرے دن صبح یو سف ان کے پاس گیا ۔ تو ان دونوں کو فکر مند پا یا ۔ 7 یوسف نے کہا ، " کیا بات ہے کہ آج تم دونوں ہی بہت فکر مند معلوم ہو رہے ہو ؟ " 8 اُن دونوں نے کہا کہ ہم گزشتہ رات ایک ایک خواب دیکھے ہیں ۔ لیکن ہم نے جس خواب کو دیکھا ہے اس کے معنیٰ ہم ہی سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ اور ہم سے کہا گیا کہ خواب کے معنیٰ بتا نے والے یا خواب کی تعبیر بیان کر نے والا کو ئی نہیں ہے ۔ یو سف نے ان سے کہا ،" خدا ہی ایک ہے کہ جو خوابوں کے معنیٰ جانتا ہے یا خوابوں کی تعبیر بیان کرتا ہے ۔ اور کہا کہ برائے مہر بانی تم اپنے خواب مجھ سے بیان کرو ۔ " 9 تب سردار ساقی نے یوسف سے کہا ،" میں نے اپنے خواب میں انگور کی بیل دیکھی ہے ۔ 10 اور اُس بیل پر تین شاخیں تھیں ۔ ان شاخوں میں پھول نکلے ۔ اور وہ پھول میوہ بنے ۔ 11 اور میں فرعون کا پیالہ ہاتھ میں پکڑے ہو ئے تھا اس طرح انگور لیا اور پیا لے میں رس نچوڑ کر پیا لہ فرعون کو دیا ۔ " 12 اس پر یوسف نے کہا ،" میں خواب کی تعبیر تجھے بتاؤنگا ۔ ان تینوں شاخوں سے مراد تین آدمی ہیں ۔ 13 تین دنوں کے اندر فرعون تجھے معاف کر تے ہو ئے پھر تجھے کام پر لیگا ۔ اور تو پہلے کی طرح اس کا سردار ساقی بنا رہے گا ۔ 14 لیکن (دیکھ ) کہ جب تو اطمینان سے رہے تو مجھے یاد کر لینا اور میرے بارے میں فرعون سے ذکر کر نا اور میرے لئے قید سے چھٹکارے کی راہ نکالنا ۔ 15 میں عبرانیوں کے ملک کا رہنے والا ہوں مجھے بعض لوگوں نے اغوا کر کے لا یا ہے ۔ لیکن یہاں پر بھی میں نے کسی قسم کی غلطی نہیں کی ہے ۔ جس کی وجہ سے مجھے قید خانہ میں نہیں رہنا چاہئے ۔ " 16 سردار ساقی کے خواب کی تعبیر اچھی ہو نے کی وجہ سے سردار نانبائی نے یو سف سے کہا کہ مجھے بھی ایک خواب ہوا ہے ۔ میرے خواب میں میرے سر پر تین ٹوکریاں تھیں۔ 17 سب سے اوپر کی ٹوکری میں بادشاہ کے لئے ہر قسم کے کھانے تھے ، لیکن پرندے اُس غذا کو ٹوکری سے کھا رہے تھے ۔ 18 یوسف نے کہا ، " خواب کی تعبیر میں تجھے بتاؤں گا ۔ تین ٹوکریوں کے معنی تین دن ہونگے ۔ 19 تین دنوں کے اندر بادشاہ تجھے قیدسے چھڑوا کر تیرے سر کو تن سے جُدا کر وا دیگا ۔ اور تیرے جسم کو کھمبے سے لٹکا دے گا اور کہا کہ تیرے جسم کو پرندے نوچ نوچ کر کھا ئیں گے ۔" 20 تیسرا دن آیا ۔ اور وہ فرعون کی سالگرہ کا دن تھا ۔ اور فرعون نے اپنے تمام نوکروں کے لئے ضیافت کا اہتمام کیا ۔ ضیافت میں فرعون نے سردار نانبائی کو اور سردار ساقی کو قید سے رہا کر دیا ۔ 21 فرعون نے سردار سا قی کو دوبارہ اُسی کام کے لئے مُنتخب کیا ۔ اور وہ شراب کے پیالے کو فرعون کے ہا تھ میں دینے وا لا بن گیا ۔ 22 اور فرعون نے سردار نانبائی کو پھانسی پر لٹکوا دیا ۔یوسف کے کہنے کے مُطا بق ہر بات سچ ہو ئی ۔ 23 لیکن ساقی نے یوسف کی مدد کر نے کو بھول گیا اور یوسف کے بارے میں فرعون سے کچھ نہ کہا ۔

41:1 دوسال گذرجانے کے بعد فرعون کو ایک خواب ہوا ۔فرعون خواب میں دریائے نیل کے کنارے پر کھڑا ہے ۔ 2 تب فربہ اور اچھی قسم کی سات گائیں دریا میں سے نکل کر گھاس چر رہی تھیں ۔ 3 تب پھر دبلی اور بدصورت و بھدّی سات گائیں دریا میں سے نکل کر اُن سات اچھی گایوں کے بگل میں کھڑی ہو گئیں ۔ 4 وہ سات جو بد صورت بھدّی گائیں تھیں دوسری سات اچھی و فربہ گایوں کو کھا گئیں ۔ تب فرعون خواب سے بیدار ہوا ۔ 5 فرعون پھر دوبارہ سو گیا ۔ تب اسے پھر دوسرا خواب ہوا۔ اس نے ایک ہی پو دے پر اناج کی سات بالیاں دیکھا ۔ اناج کی وہ بالیاں عمدہ اور دانہ سے بھرا ہوا تھا ۔ 6 پھر اس نے اسی پو دے پر اناج کی سات اور بالیاں نکلتے ہو ئے دیکھا ۔ وہ بالیاں خشک ہوا کی وجہ سے پتلی اور سو کھی ہو ئی تھی ۔ 7 وہ جو سوکھی ہو ئی بالیاں تھیں وہ تازہ و طاقتور بالیوں کو کھا گئیں ۔جب فرعون نیند سے بیدار ہوا تو سمجھ گیا کہ یہ تو صرف ایک خواب ہی ہے ۔ 8 دوسرے دن صبح ان خوابوں کے بارے میں بہت ہی فکر مندی کے ساتھ تمام جادو گروں اور سب عقلمندوں و عالموں کو بُلوایا اور اُن کے سامنے خواب سُنایا ۔ مگر اُن میں سے کسی کے لئے خواب کی تعنیر بیان کر نا ممکن نہ ہو سکا ۔ 9 تب سردار ساقی فرعون سے کہا کہ جو بات میرے ساتھ پیش آئی تھی وہ مجھے یاد آتی ہے ۔ 10 آپ مجھ پر اور سردار نانبائی کے اوپر غصّہ ہو کر قید خانہ میں ڈلوادیئے تھے ۔ 11 ایک رات ہم دونوں کو خواب ہوا تھا ۔ اور اُن خوابوں کی الگ الگ تعبیر تھی ۔ 12 ہمارے ساتھ ایک عبرا نی نو جوان تھا ۔ وہ محافظین کے نگراں کار کا نوکر تھا ۔ ہم نے اُس سے اپنے خواب سُنائے ۔ اُس نے ہم سے وضاحت کر کے ہمارے خوابوں کی تعبیر بتا ئی ۔ 13 اُس کے بتائے ہو ئے معنوں کے مطا بق مجھ پر وہ بات صادق آئی ۔ پہلے کا منصب بھی ملا ۔ اور کہا کہ سردار نانبائی کے بارے میں کہنے کے مُطا بق اسے موت کی سزا ہو ئی ۔ 14 تب فرعون نے یو سف کو قید خا نہ سے بلوایا ۔یو سف حجامت بنواکر صاف ستھرے کپڑے پہنے اور فرعون کے سامنے جا کر حاضر ہوا ۔ 15 فرعون نے یو سف سے کہا کہ مجھے ایک خواب ہوا ہے ۔ لیکن یہاں اُس کی تعبیر بتا نے والا کو ئی نہیں ہے ۔ اور تو خوابوں کی تعبیر بتا سکتا ہے میں نے تیرے بارے میں یہ بات سُنی ہے ۔ 16 یوسف نے کہا ، " میں نہیں ، لیکن ہاں خدا تمہارے سوال کا جواب دے سکتا ہے ۔ " 17 تب فرعون نے یوسف سے کہا کہ میرے خواب میں ،میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہوں ۔ 18 فربہ اور موٹی سات گائے دریا سے باہر آکر گھاس چر رہی تھیں ۔ 19 تب دبلی اور بھدّی سات گائے دریا میں سے آکر کھڑی ہو گئیں ۔ ویسی دبلی گائیوں کو میں نے مصر میں کبھی نہیں دیکھا ۔ 20 وہ دُبلی گائیں پہلے آئی ہو ئی سات اچھّی گائیوں کو کھا گئیں ۔ 21 وہ سات گھا ئیوں کو کھا نے کے با وجود بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ کچھ بھی نہیں کھا ئی ہے ۔ وہ پہلے کی طرح ہی دُبلی اور بھدی تھی ۔ تب میں خواب سے بیدار ہوا ۔ 22 " اور میرا دوسرا خواب اس طرح ہے کہ ایک ہی پو دے کے ایک ہی ڈنٹھل میں اچھی اور مو ٹی سات بالیاں نکلیں ۔ 23 تب اُسی پو دے میں اُو پر سے گرم ہوا چلنے پر سو کھی ہو ئی سات بالیاں نکلیں ۔ 24 سوکھی ہو ئی بالیاں اُن اچھی بھر ی ہو ئی موٹی سات بالیوں کو کھا گئیں ۔ " میں نے ان خوابوں کو جادو گروں اور دانشمندوں کو سُنا یا ۔ لیکن اُن میں سے کسی سے اِن خوابوں کی تعبیر سُنانا ممکن نہ ہو سکا ۔ " 25 تب یوسف نے فرعون سے کہا کہ اُن دونوں خوابوں کی تعبیر ایک ہی ہے ۔ خدا تم سے کہہ رہا ہے کہ وہ کیا کر نے وا لا ہے ۔ 26 اچھی سات گائیں ہی سات اچھے سال ہیں۔ اور اچھی سات بالیوں سے مراد ہی سات اچھے سال ہیں ۔ اور دونوں خواب کی ایک ہی تعبیر ہے ۔ 27 دُبلی اور بھدّی سات گا ئیں اور سوکھی پتلی دانوں کی سات بالیاں ملک کو آئندہ پیش آنے وا لی سات سال کی قحط سالی ہے ۔ یہ سات سال کی قحط سالی سات اچھے اور خوشحال سال کے بعد آ ئیگی۔ 28 اب خدا نے تجھے دکھا دیا ہے کہ خدا کیا کرنے وا لا ہے ۔ میرے کہنے کے مطا بق ہی بات پیش آئیگی۔ 29 تمہیں سات سال تک پیداوار سے بہترین فصل ملتی رہے گی ۔ شہر مصر کو کھانے کے لئے ضرورت سے زیادہ غذا فراہم ہو گی ۔ 30 لیکن اُن سات سال کے گذر جانے کے بعد پھر شہر میں سات سال تک قحط سالی ہو گی ۔ تب مصر کے با شندے پہلے اُگائے ہو ئے سارے اناج کو بھول جا ئیں گے ۔ اور یہ قحط سالی ملک کو تباہ و برباد کر دیگی۔ 31 اور قحط سالی اتنی بھیانک ہو گی کہ لوگ سات خوشحال سال کو بھو ل جا ئیں گے۔ 32 " تم نے ایک خواب دوبارہ دیکھا تھا۔ یقینًا ہی خدا نے اسے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ 33 اِس وجہ سے آپ ایک بہت ہی دانا اور عقلمند آدمی کو منتخب کر کے ملک مصر پر اس کو نا ظم اعلیٰ کی حیثیت سے مقرر کریں۔ 34 اِس کے علا وہ آپ لوگوں سے اناج کا ذخیرہ کر نے کے لئے ذخیرہ اندوزوں کو مقرر کر کے اچھے سات سال میں ہر ایک کسان سے پیداواد کا پانچواں حصّہ بشکل مال گذاری وصول کریں۔ 35 ان آدمیوں کو اناج گوداموں میں ہوشیاری سے جمع کر لینا چاہئے۔" 36 اور کہا کہ ذخیروں میں وافر مقدار میں اناج ہو نے کی وجہ سے مصر کے باشندوں کو قحط سا لی کے سات سال میں بھی بھو کے مر نے کی نو بت نہ آئیگی ۔ " 37 یہ بات فرعون کو اور اُس کے نو کروں کو بھلی معلوم ہو ئی ۔ 38 فرعون نے اپنے نو کروں سے کہا کہ کیا اس ذمّہ داری کو یو سف سے بڑ ھکر کو ئی نباہ سکتا ہے ؟ اور خدا کی روح بھی اس کے ساتھ ہے ۔ 39 فرعون نے یو سف سے کہا کہ خدا نے تجھے یہ ساری باتیں بتا یا ہے ، جس کی وجہ سے تجھ سے بڑھکر کو ئی دوسرا عقلمند اور دا نا ہے ہی نہیں ۔ 40 جس کی وجہ سے میں تجھے ملک کا حاکم اعلیٰ مقرر کرتا ہوں اور کہا کہ لوگ تیرے احکا مات کی تا بعداری کریں گے ۔ اور اس ملک میں تیرے لئے میں تنہا مختار کُل رہوں گا ۔ 41 فرعون نے یو سف سے کہا کہ میں تجھے ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ کی حیثیت سے نامزد کر تا ہوں ۔ یہ کہتے ہو ئے ۔ 42 انہوں نے اپنی مہر کی انگوٹھی کو اپنی انگلی سے نکا لی اور اسے یو سف کو پہنا دی ۔ اور اسے بہترین کتانی جبّہ بھی پہننے کے لئے دیا اور اس کے گلے میں سو نے کا ہار ڈا لا ۔ 43 اور فرعون نے یو سف کو دوسری شاہی سواری سفر کر نے کے لئے دیدیا ۔ خصوصی محافظین اس کی رتھ کے سامنے چلتے ہو ئے یہ اعلان کر رہے تھے کہ اے لوگو ! اپنی جبین نیاز کو جھکا ؤ اور یو سف کو سلام بجا لاؤ ۔ اس طرح یو سف تمام ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ بن گیا ۔ 44 فرعون نے اس سے کہا ، " میں بادشاہ فرعون ہوں ۔ اس لئے میں وہی کروں گا جو مجھے پسند ہے ۔ لیکن تیری اجازت کے بغیر مصر کا کو ئی بھی آدمی اپنی خواہش کے مطا بق کچھ نہیں کر سکتا ہے اور نہ ہی ایک قدم آگے بڑھا سکتا ہے ۔" 45 فرعون نے یوسف کو صفنا ت فعنیح کا نام دیا ۔ اس کے علا وہ فرعون نے یو سف کی آسِناتھ کے ساتھ شادی کر وادی ۔ اور وہ اَون شہر کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی ۔ تب پھر یو سف پو رے ملک مصر کا دو رہ کر نے لگا ۔ 46 یو سف جب مصر کے بادشاہ کے پاس خدمت پر ما مور تھا تو وہ تیس برس کی عمر کا تھا ۔ اور یوسف پو رے ملک مصر میں دورے کر نے لگا ۔ 47 خوشحالی کے سات سالوں میں ملک میں فصل کی پیدا وار وغیرہ بہت اچھی ہو نے لگی ۔ 48 سر زمین مصر میں یوسف ان سات سالوں کے دوران اناج جمع کیا اور گوداموں میں رکھوادیا ۔ ہر شہر میں اس نے سارے کھیتوں سے اناج جمع کیا اور ان اناجوں کو ان شہروں میں رکھوایا ۔ 49 یوسف نے بہت سارا اناج جمع کر لیا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے سمندر کے کنارے ریت کا ڈھیر ہو ۔ اس نے اتنا اناج جمع کیا تھا کہ اسے ناپنا مشکل تھا ۔ 50 یو سف کی بیوی آسناتھ تھی ۔ اور وہ شہر اَون کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی ۔ اور قحط سا لی کا پہلا سال آنے سے پہلے ہی یو سف کو ( اسکی بیوی آسناتھ) سے دو بیٹے پیدا ہو ئے ۔ 51 جب پہلا بچّہ پیدا ہوا تو یوسف نے کہا کہ خدا نے میری ایسی مدد کی کہ میں ساری تکا لیف کو اور اپنے ماں باپ کے گھر والوں کو بھول گیا ۔ یہ کہکر یو سف نے اس بچّہ کا نام " منسّی " رکھا ۔ 52 جب دوسرا بیٹا پیدا ہوا تو یوسف نے کہا کہ خدا نے مجھے اس ملک میں کامیاب کیا جس ملک میں میں بہت تکلیف اور پریشا نی میں گھرا ہوا تھا ۔ اس لئے اس نے اس لڑ کے کا ام " افرائیم " رکھا ۔ 53 مصر میں خوشحالی کے سات سال گزر نے کے بعد ۔ 54 یوسف کے کہنے کے مطا بق قحط سا لی کے سات سال کا آغاز ہوا ۔ قحط سالی اطراف و اکناف کے تمام علا قوں میں پھیل گئی ۔ البتہ صرف مصر میں غلّہ فراہم تھی ۔ 55 جب قحط سا لی کا آغاز ہوا تو لوگ غلّہ کے لئے فرعون سے منّت کر نے لگے ۔ فرعون نے مصر کے شہریوں سے کہا کہ یوسف سے پو چھو ۔ اور اسکی ہدا یت کے مطا بق کام کرو ۔ 56 اب قحط سالی ساری زمین میں پھیل گئی تھی اس لئے یو سف نے گو داموں کو کھلوایا اور مصریوں کو اناج فروخت کیا ۔ مصر کی سر زمین میں قحط سالی بہت سخت تھی ۔ 57 دُنیا بھر میں سخت قحت سالی پھیلی ہو ئی تھی ۔ اس لئے تمام مما لک کے لوگ اناج خرید نے کے لئے مصر آئے ۔

42:1 مصر میں اناج اور دال دا نہ کی وافر مقدار میں موجودگی کے بارے میں کنعان میں یعقوب نے جان لیا ۔ اس لئے یعقوب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ ہم یہاں کچھ کئے بغیر چُپ کیوں بیٹھے رہیں ؟ 2 میں نے سُنا ہے کہ مصر میں اناج موجود ہے ۔ وہاں جاؤ اور ہم لوگوں کے لئے کچھ اناج خرید لو ۔ تب ہی ہم مر نے سے بچ جائیں گے ۔ 3 جس کی وجہ سے یو سف کے دس بھا ئی اناج کی خریدی کے لئے مصر چلے گئے ۔ 4 یعقوب نے بنیمین کو نہیں بھیجا ( بنیمین یوسف کا بھا ئی تھا ) بنیمین کے لئے کسی بھی قسم کے ضر ر اور خطرہ کا یعقوب کو ڈر تھا ۔ 5 کنعان میں خوفناک قسم کی قحط سالی پھیلی ہو ئی تھی ۔اس وجہ سے کئی لوگ اناج خرید نے کے لئے کنعان سے مصر کو چلے گئے ۔ اسرئیل کے دیگر بیٹے بھی انکے ساتھ چلے گئے ۔ 6 چونکہ یوسف مصر کا صوبہ دار تھا اس وجہ سے اسکی اجازت کے بغیر کسی کے لئے اناج کا خرید نا ممکن نہ تھا ۔ یوسف کے بھا ئی اس کے سامنے آکر جھک گئے ۔ 7 یوسف نے اپنے بھا ئیوں کو دیکھا اور انہیں پہچان لیا ۔ اور اس نے انکے ساتھ سخت لحظہ میں بات کی ۔ اس نے ان لوگوں سے پو چھا ، " تم سب کہاں سے آ رہے ہو ؟ اور ان لوگوں نے جواب دیا ،" ہم اناج خرید نے کے لئے سر زمین کنعان سے آئے ہیں ۔ " 8 یو سف نے اپنے بھا ئیوں کو پہچان لیا لیکن اس کے بھا ئیوں نے یوسف کو نہ پہچا نا ۔ 9 تب یوسف نے اپنے بڑے بھا ئیوں کے بارے میں دیکھے ہو ئے خوابوں کو یاد کر کے ان سے کہا ، " تم جاسوس ہو ۔ تم ہمارے ملک کے اندرونی کمزوریوں کو جاننے کے لئے آئے ہو ۔ " 10 بھا ئیوں نے اس سے کہا ، " نہیں ہمارے آقا آپ کے خادم اناج خرید نے کے لئے یہاں آئے ہیں ۔ 11 ہم سب بھا ئی ہیں اور ہم سب کا ایک باپ ہے ۔ ہم لوگ ایمان دار آدمی ہیں ۔ اور ہم جاسوس نہیں ہیں ۔ " 12 یو سف نے ان سے کہا کہ نہیں بلکہ ہماری اندر کی کمزوریوں سے واقف ہو نے کے لئے تم آئے ہو ۔ 13 اس پر انہوں نے کہا ، " نہیں ! بلکہ ہم سب آپس میں بھا ئی ہیں ۔ اور ہمارے خاندان میں ہم لوگ بارہ بھا ئی ہیں ۔ اور ہم سب کا ایک ہی باپ ہے ۔ اور ہمارا چھو ٹا بھا ئی تو ہمارے باپ کے ساتھ گھر پر ہی ہے ۔ اور ہم بھائیوں میں سے ایک مر گیا ہے ۔ ہم تو آپ کے خادم ہیں اور کنعان ملک سے آئے ہیں ۔ " 14 یوسف نے ان سے کہا کہ نہیں بلکہ میرے اندازے کے مطا بق تم لوگ جاسوس ہو ۔ 15 اگر تمہارا کہنا سچ ہے تو تمہارے چھو ٹے بھا ئی کو چاہئے کہ وہ یہاں آئے ۔ ور نہ فرعون کی جان کی قسم تب تک تم یہاں سے جا نہیں سکتے ۔ 16 اس لئے تم میں سے ایک کو واپس جاکر تمہارے چھو ٹے بھا ئی کو یہاں بُلا نا ہو گا ۔ تب تک باقی سب کو یہاں پر قید میں رہنا ہو گا ۔ تمہارا کہنا سچ ہے یا جھوٹ اس وقت مجھے معلوم ہو جائے گا ۔ اور کہا کہ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ تم تو جاسوس ہی ہو ۔ 17 پھر یوسف نے ان سب کو تین دن کے لئے قید خا نے میں ڈلوادیا ۔ 18 تین دن گزر جانے کے بعد یوسف نے ان سے کہا ، " میں خدا سے خوف کھا تا ہوں ۔اگر تم اسے کرو گے تو میں تمہیں جینے دونگا ۔ 19 اگر سیدھے سادے اور بھو لے بھا لے ہو تو میں تم میں سے ایک بھا ئی کو قید خا نے میں رکھتا ہوں اور باقی سب اپنے لوگوں کے لئے اناج لے جا سکتے ہو ۔ 20 اور کہا کہ اگر تم نے اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس لا یا تو میں سمجھو نگا کہ ،تم جو کہتے ہو وہ سچ ہے ۔ " بھائیوں نے اس بات کو منظور کر لیا ۔ 21 وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ہم نے اپنے بھا ئی یو سف کے ساتھ جو بد سلوکی کی اس کی سزا ہم بھُگت رہے ہیں ۔ اپنی جان کے خطرے میں وہ مبتلاء تھا اور اس نے خود کو بچا نے کے لئے ہم سے منت کی تھی تب بھی ہم نے اس کی اس گزارش کو ردّ کر دی تھی ۔ اور یہ کہنے لگے کہ اسی وجہ سے اب ہم بھی اپنی جان کے خطرے سے دو چار ہیں ۔ 22 تب روبن نے ان سے کہا کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ تم اس بچّے کو ضرر نہ پہنچا ؤ لیکن میری اس بات کو تم نے نہ سنی تھی اور کہا کہ اسی وجہ سے اب ہم اس کی موت پر مناسب سزا پا رہے ہیں ۔ 23 یوسف اپنے بھا ئیوں کے ساتھ بیچ میں ایک ترجمان کے ذریعے باتیں کر رہا تھا ۔ جس کی وجہ سے وہ تمام بھا ئی یہ نہیں جان سکے کہ ہم لوگ جو کہہ رہے ہیں وہ سمجھ سکتا ہے ۔ 24 اس لئے وہ ان لوگوں کے پاس تھو ڑا اور آگے گیا اور رویا ۔ تب وہ واپس آیا اور انکی نظروں کے سامنے شمعون کو قیدی بنایا ۔ 25 تب یوسف نے اپنے نوکروں سے کہا کہ انکے تھیلوں کو اناج سے بھر دو ۔ اس اناج کے لئے بھا ئیوں نے یوسف کو پیسے دیئے اس کے با وجود بھی یوسف نے اس قیمت کو قبول نہ کیا ۔ اور اس نے اس رقم کو انکے اناج کے تھیلوں ہی میں رکھوا دیا ۔ اور سفر کے لئے ان کوحسب ِ ضرورت اشیاء بھی فراہم کیا ۔ 26 بھا ئیوں نے اناج کو گدھوں پر لاد کر وہاں سے چل دیئے ۔ 27 اس رات بھا ئیوں نے ایک انجان جگہ پر قیام کیا ۔ بھا ئیوں میں سے ایک نے گدھے کے لئے تھو ڑا اناج نکالنے کے لئے اپنے تھیلے کو کھو لا تو یہ پا یا کہ اناج کی ادا کی ہو ئی رقم تھیلا میں ہے۔ 28 اس نے اپنے دیگر بھا ئیوں سے کہا کہ دیکھو ! میں نے اناج کی جو قیمت ادا کی تھی وہ یہیں پر ہے ۔ اور کہا کہ کسی نے اس رقم کو پھر دو بارہ میرے تھیلے ہی میں رکھ دیا ہے ۔ بھا ئیوں کو بہت خوف محسوس ہوا ۔ اور وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ آخر خدا ہم سے کیا کر رہا ہے ؟ 29 تمام بھا ئی کنعان میں مقیم اپنے باپ یعقوب کے پاس آئے ۔ پیش آئے ہو ئے سارے واقعا ت کو یعقوب سے کہے ۔ 30 اس ملک کا حاکم اعلیٰ ہم کو جاسوس سمجھ کر ہم لوگوں سے سخت لحظہ میں بات کی ۔ 31 ہم نے اس سے کہا کہ ہم سیدھے سادھے اور صاف گو ہیں اور ہم جاسوس نہیں ہیں ۔ 32 ہم لوگ آپس میں بارہ بھا ئی ہیں ۔ اور ہم سب کا ایک ہی باپ ہے یہ بات ہم نے ان سے بتا ئی ۔ اور ہم نے ان سے یہ بھی بتا یا تھا کہ ہمارا ایک بھا ئی پہلے ہی مر گیا ہے ۔ اور ہمارا چھو ٹا بھا ئی ملک کنعان میں ہمارے گھر میں ہے ۔ 33 " تب اس ملک کے حاکم اعلیٰ نے ہم سے کہا کہ اگر تم اپنے آپکو سیدھے سادے ثابت کر نا چا ہتے ہو تو اپنے بھا ئیوں میں سے ایک کو یہاں میرے پاس چھو ڑ دو اور تم اپنے خاندان والوں کے لئے اناج لے جاؤ ۔ 34 اس کے بعد تم اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس بلا لاؤ ۔ تب یہ معلوم ہو گا کہ تم بھو لے بھا لے ہو یا جاسوس اگر تم نے سچ کہا تو تمہارا بھا ئی تمہارے حوالے کروں گا ۔ اور کہا کہ ہمارے ملک میں تمہارے اناج خرید نے کے لئے کسی بھی قسم کی رکا وٹ و پا بندی نہ ہو گی ۔ " 35 جب تمام بھا ئی اپنے خیموں سے اناج نکالنے کے لئے گئے تو ہر بھا ئی کے تھیلے میں اپنی وہ رقم جسے اناج خرید نے کے لئے جمع کر وایا تھا موجود دیکھ کر بہت ہی حیران و پریشان ہو ئے ۔ 36 یعقوب نے ان سے کہا کہ کیا تمہاری یہ تمنّا و خواہش ہے کہ میں اپنے تمام بچّوں کو کھو بیٹھوں ؟ یوسف تو رہا نہیں ۔ اور شمعون بھی نہ رہا ۔ اور کہا کہ اب بنیمیں کو بھی لے جانا چاہتے ہو ۔ 37 روبن نے اپنے باپ سے کہا کہ " ابّا " اگر میں بنیمین کو واپس نہ لے آؤ ں تو تُو میرے بیٹوں کو مار دینا اور میری بات پر بھرو سہ کر اور یقین جان کہ میں بنیمین کو آپ کے پاس واپس لا ؤنگا ۔ 38 یعقوب نے کہا ، " میں تو بنیمین کو تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا ۔ اس کا ایک بھا ئی تو پہلے ہی مر گیا ہے ۔ اور صرف یہی ایک رہ گیا ہے ۔ اور کہا اگر اس کے ساتھ مصر کے سفر کے دوران کسی قسم کا حادثہ پیش آیا تو مجھ جیسے عمر رسیدہ آدمی کو جیتے جی ہی غم سے قبر میں جانا ہو گا ۔ "

43:1 قحط سالی ملک میں شدت سے پھیلی ہو ئی تھی ۔ 2 وہ مصر سے جو اناج لا ئے تھے وہ کھا چکے ۔ جب اناج ختم ہوا تو یعقوب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ مصر کو دوبارہ جاؤ اور ہمارے کھانے کے لئے اناج خرید لا ؤ۔ 3 یہوداہ نے یعقوب سے کہا کہ اُس ملک کے حاکم اعلیٰ نے ہمیں تا کید کی ہے ۔ اور کہا ہے ، ' اگر تم اپنے بھا ئی کو میرے پاس نہ لا یا تو تمہیں مجھ سے ملنے کی اجازت نہ ہو گی ۔' 4 اگر آپنے ہما رے ساتھ بنیمین کو بھیجا تو ( ایسی صورت میں) ہم اناج خرید کر لا ئیں گے ۔ 5 اگر آ پ نے بنیمین کو ہما رے ساتھ نہ بھیجا تو ہم بھی نہ جا ئیں گے ۔ اور کہا کہ اُ س شخص نے ہمیں ہدایت دی ہے کہ تم بنیمین کے بغیر نہ آنا ۔ 6 اِسرائیل ( یعقوب ) نے کہا کہ تم نے اُس شخص کو یہ کیوں بتایا کہ ہما را ایک اور بھی بھا ئی ہے ۔ تمنے میرے ساتھ اِس قسم کی بد دیانتی کیوں کی۔ 7 بھا ئیوں نے کہا کہ اُس شخص نے ہما رے بارے میں اور ہمارے خاندان کے با رے میں جاننے کے لئے بہت ہی باریک سوا لا ت کیا ہے ۔ اُس نے ہم سے یہ دریافت کیا کہ کیا تمہا را باپ ابھی زندہ ہے؟ کیا تمہا رے گھر میں تمہا را ایک اور بھی بھا ئی ہے ؟ ہم تو صرف اُس کے سوا لا ت کے جواب دیئے ۔ ہم کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ ہم سے یہ کہے گا کہ تم اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس بُلا لا ؤ۔ 8 تب یہوداہ نے اپنے باپ اِسرائیل سے کہا کہ میرے ساتھ بنیمین کو بھیج دیجئے اور میں اُس کی پو ری نگرانی کروں گا ۔ چونکہ مجھے مصر جا کر اناج لا نا ہے ۔ ورنہ ہم بھو کے مر جا ئیں گے ۔ اور ہمارے بچے بھی مر جا ئیں گے ۔ 9 اور میں اُس کی ہر قسم کا ذمّہ دار ہو ں گا ۔ اگر میں اُس کو آپ کے پاس دو باہ واپس نہ لا ؤں تُو مجھ پر ہمیشہ ملا مت کر نا ۔ 10 اور کہا کہ اگر آپ پہلے ہی ہم کو بھیجے ہو تے تو اب تک ہمیں دوبارہ اناج ملا ہو تا ۔ 11 اِ س با ت پر اُن کے باپ یعقوب نے کہا کہ اگر حقیقت میں یہ سچ ہے تو ، تُو اپنے ساتھ بنیمین کو لے جا ۔ اور حاکم اعلیٰ کے لئے ہمارے پاس سے کچھ عمدہ قسم کے تحفے جو ہمارے ملک کی پیداوار ہیں لیتے جانا جن میں شہد ، اخروٹ، بادام اور دودھ کی چیز، اور خوشبودار گوند وغیرہ ۔ 12 اِس مرتبہ دو گنا رقم تم اپنے ساتھ لے جانا ۔ پچھلی مر تبہ جو رقم واپس لو ٹا دی گئی تھی اُس کو بھی ساتھ لے جانا ۔ ہو سکتا ہے حاکم اعلیٰ سے اُس سلسلے میں غلطی ہو ئی ہو ۔ 13 بنیمین کو ساتھ لیتے ہو ئے اُس شخص کے پاس پھر دوبارہ جا ؤ۔ 14 جب تم حاکم اعلیٰ کے پاس کھڑے رہو گے تو خدا قادر مطلق سے تمہاری مدد کر نے کے لئے میں دعا کروں گا ۔ بنیمین کو اور شمعون کو واپس کر نے کے لئے تم سب کا اور تو بحفاظت واپس لوٹنے کے لئے میں خدا سے دُعا کروں گا ۔ اور کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو میں اپنے بیٹے کو کھو کر دوبارہ رنج و غم میں ڈوب جا ؤں گا ۔ 15 اس لئے بھا ئیوں نے حاکم اعلیٰ کو تحفے دینے کے لئے وہ سب کچھ جمع کر لئے ۔ پہلی مرتبہ وہ جتنی رقم لے گئے تھے اُس سے دوگنا رقم پھر دوبارہ لے لئے ۔ اور بنیمین کو بھی ساتھ لیا اور مصر کو چلے گئے ۔ جب وہ وہاں پہنچے تو وہ یوسف سے ملے ۔ 16 بنیمین کو بھا ئیوں کے ساتھ رہتے ہو ئے دیکھ کر یوسف نے اپنے نوکروں سے کہا کہ ان لوگوں کو میرے گھر لے جا ؤ۔ اور ایک جانور ذبح کرو اور اسے پکا ؤ۔ یہ لوگ دوپہر میں میرے ساتھ کھانا کھا ئیں گے ۔ 17 جیسے ہی اس نے کہا ان کا نو کر ا ن کے بھا ئیوں کو گھر میں بُلا لے گیا ۔ 18 تب بھا ئیوں کو خوف لا حق ہوا ۔ وہ آپس میں باتیں کر نے لگے کہ پچھلی دفعہ ہمارے تھیلوں میں ڈا لے گئے پیسوں کے بارے میں اُنہوں نے ہمیں یہاں بُلا یا ہے ۔ اور ہمیں خطا کار سمجھ کر ہما رے گدھوں کو پکڑ لیں گے ۔ اور ہمیں ادنیٰ قسم کا نوکر چا کر بنا لیں گے ۔ 19 اِس وجہ سے بھا ئیوں نے یوسف کے گھر کے منتظم نوکر کے پاس جا کر گھر کے صدر دروازے کے نزدیک اُس سے بات چیت کئے ۔ 20 اُنہوں نے کہا کہ اے ہما رے آقا ! گذشتہ مر تبہ ہم اناج خریدنے کے لئے آئے تھے ۔ 21 جب ہم گھر جا تے ہو ئے اپنے تھیلے کو کھو لا تو ہر تھیلہ میں اناج کی ادا کر دہ رقم پا ئی گئی ۔ وہ رقم وہاں کیسے آئی ہمیں معلوم نہ ہوسکا ۔ اُس رقم کو ہم آپ کے حوا لے کر نے کے لئے ساتھ لا ئے ہیں۔ اور کہا کہ اِس مرتبہ ہم جس اناج کو خریدنا چاہتے ہیں اُس کو ادا کرنے کے لئے افزود رقم لا ئے ہیں۔ 22 23 اُس بات پر نوکر نے کہا کہ نہ تم خوفزدہ ہو اور نہ ہی فکرمند۔ اس لئے کہ تمہا را خدا اور تمہا رے باپ کا خدا تمہا ری رقم کو بطور تحفہ تمہا رے تھیلوں میں رکھ دیا ہو گا ۔ اور یہ بھی کہا کہ پچھلی مر تبہ تم نے اناج کی خریدی پر جو رقم ادا کی تھی وہ مجھے یاد ہے ۔ تب پھر اُس نوکر نے شمعون کو قیدخانے سے چھڑا لا یا ۔ 24 نو کر اُن کو یوسف کے گھر میں بُلا لے گیا ۔ اور اُن کو پانی دیا ۔ اور وہ اپنے پا ؤں دھو لئے ۔ پھر اُس کے بعد اُس نے اُن کے گدھوں کو بھی کھا نا دیا ۔ 25 تمام بھا ئیوں کو یوسف کے ساتھ کھانا کھا نے کی بات معلوم ہو ئی۔ جس کی وجہ وہ اُسے پیش کر نے کے سارے تحفے دو پہر تک تیار کر لئے ۔ 26 جب یوسف گھر کو آ گیا تو بھا ئیوں نے جو تحفے اُس کے لئے لا ئے تھے اُس کو پیش کر دئیے۔ تب انہوں نے زمین تک جھک کر فرشی سلام کیا ۔ 27 یوسف نے ان کی خیریت معلوم کی ۔ یوسف نے پھر اُن سے پو چھا کہ تم نے مجھ سے کہا تھا کہ تمہا را ایک ضعیف اور عمر رسیدہ باپ ہے کیا وہ بخیر ہیں؟ اور کیا وہ ابھی زندہ ہیں؟ 28 بھائیوں نے ان کو جواب دیا ، " ہاں آقا، ہما را باپ تو خیرو عافیت سے ہے ۔" اور وہ ابھی زندہ ہے ۔ پھر وہ یہ کہتے ہو ئے یوسف کے سامنے جھک گئے ۔ 29 تب یوسف نے اپنے بھا ئی بنیمین کو دیکھ لیا ( بنیمین اور یوسف ایک ہی ماں کے بیٹے تھے ) یوسف نے اُن سے پو چھا کیا تمہا را سب سے چھو ٹا بھا ئی یہی ہے جس کے بارے میں تم لوگوں نے کہا تھا ؟ تب یوسف نے بنیمین سے کہا کہ بیٹے خدا تیرا بھلا کرے! 30 یوسف چونکہ اپنے بھا ئی بنیمین کو بہت زیادہ چاہتا تھا جس کی وجہ سے اُس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور وہ کمرے میں جا کر آنکھوں سے آنسو بہا نے لگا ۔( زارو قطار رونے لگا ۔) 31 پھر یوسف اپنا چہرہ دھو لیا ۔ اور اپنے دِل کو تھام کر آیا اور حکم دیا کہ دستر خوان پر کھا نا چُنو۔ 32 یوسف تنہا آیا اور تنہا میز پر کھا نا کھا یا ۔ اُس کے بھا ئی دوسرے میز پر ایک ساتھ کھا نا کھا ئے ۔ مصر کے باشندے بھی الگ سے ایک میز پر کھا نا کھا ئے مصری لوگوں نے عبرانی لوگوں کے ساتھ کھا نا کھا نا رسوا ئی سمجھا ۔ 33 یو سف کے سب بھا ئی اس کے سامنے وا لے میز پر ترتیب وار عمر کے لحاظ سے ایک کے بعد دوسرا یعنی بڑا سے چھو ٹا کے مطا بق بیٹھے تھے ۔ سب بھا ئی ایک دوسرے کو حیران ہو کر دیکھ رہے تھے ۔ 34 خادم ، یوسف کی میز سے کھا نا اُٹھا کر اُن کو پہنچا رہے تھے ۔ لیکن خادموں نے بنیمین کو دوسروں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ دیا ۔ تمام بھا ئی اِطمینان سے کھا نا کھا ئے ۔

44:1 پھر یوسف نے اپنے نو کر کو حکم دیا کہ یہ لوگ جتنا اناج لے جا نا چاہیں اِن کی تھیلوں میں بھر دو اور ہر ایک کی رقم بھی اُن ہی کے تھیلوں میں رکھ دی جا ئے ۔ 2 چھو ٹے بھا ئی کے تھیلے میں بھی رقم رکھ دو ۔ مزید حکم دیا کہ میرا جو مخصوص چاندی کا پیالہ ہے اُس کو بھی اُس کے تھیلے میں رکھ دو ۔ نوکر نے ہدایت کے مطا بق ہی کیا ۔ 3 دوسرے دن صبح اپنے بھائیوں اور اُن کے گدھوں کو اُن کے ملک کو وا پس بھیج دیا ۔ 4 ابھی وہ لوگ شہر کے نزدیک ہی تھے کہ یوسف نے اپنے نوکر کو حکم دیا کہ جا اور اُن لوگوں کا تعاقب کر ۔ اُن کو روک دینا اور کہنا کہ ہم تو تمہا رے ہمدرد ٹھہرے ۔ لیکن تم نے ہمارے ساتھ دغا کیوں کیا ؟ اور تم نے میرے مالک کے چاندی کے پیا لے کو کیوں چُرا لا یا ؟ 5 اس پیالے میں تو میرا مالک پیتا ہے ۔ اور خدا سے سوالا ت پوچھنے کے لئے وہ اس پیالے ہی کو استعمال کر تا ہے ۔تم نے اُن کا پیالہ چُرا کر بڑی غلطی کی ۔ 6 ان کے کہنے کے مطا بق نو کر نے انکے بھا ئیوں کا پیچھا کیا اور انکو روک دیا ۔ نو کر نے ان لوگوں سے وہ کہا جو یوسف نے اسے کہنے کے لئے کہا تھا ۔ 7 تب ان کے بھا ئیوں نے نو کر سے کہا کہ حاکم اعلیٰ اس طرح کیوں کہتے ہیں ؟ جبکہ ہم لوگوں نے تو ایسی کو ئی حر کت نہیں کی ہے ۔ 8 پہلے ہماری تھیلیوں میں جو رقم ملی تھی اُس رقم کو ہم لوگ ملک کنعان سے دو بارہ لا کر دیئے ہیں ۔ اس طرح سے ہم نے ہر گز تیرے مالک کا چاندی یا سو نا نہیں چُرایا ہے ۔ 9 اگر تو چاندی کے ان پیا لے کو ہم میں سے جس کسی کے بھی تھیلہ میں پا ئے گا تو تُو اس تھیلہ کے ما لک کو مار سکتا ہے اور ہم سارے تمہارے غلام ہو جائیں گے ۔ 10 نو کر نے کہا کہ ٹھیک ہے ایسا ہی ہو گا ۔ لیکن یہ کہ میں اُس کو قتل تو نہ کروں گا البتہ جس کسی کے پاس وہ پیا لہ مل جا ئے ، تو اُس کو چاہئے کہ وہ میرا نو کر بن کر رہے ۔ اور کہا کہ دوسرے سب جا سکتے ہیں۔ 11 تب وہ فوراً اپنی تھیلیوں کو زمین پر رکھکر کھو ل دیا ۔ 12 نو کر نے اُن کی تھیلیوں کی جانچ بڑے بھا ئی کے تھیلہ سے شروع کی اور چھو ٹے بھا ئی پر جا کر ختم کی ۔ اس نے بنیمین کے تھیلہ میں پیالہ کو پا یا۔ 13 بھائیوں نے بہت ہی افسوس کے ساتھ اپنے کپڑوں کو پھا ڑ لیا ، اور پھر اپی تھیلیوں کو گدھوں پر رکھا اور سوار کر کے شہر کو روانہ ہو ئے ۔ 14 یہوداہ اور اُس کے بھا ئی جب یوسف کے گھر کو واپس لو ٹے تو یوسف تب تک وہی پر تھا ۔ تمام بھا ئی زمین کی طرف اپنے سروں کو جھکا کر آداب بجا لا ئے ۔ 15 یو سف نے اُن سے کہا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ کیا تم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ میں فال دیکھ کر چھپی باتوں کو جان لیتا ہوں ۔ 16 یہوداہ نے کہا کہ اے آقا ہمیں تو کُچھ کہنا نہیں ہے ۔ اور وضا حت کی کو ئی گنجائش نہیں ہے ۔ اور ہمارے بے قصور ہو نے کو ثابت کر نے کے لئے کو ئی راہ بھی نہیں ہے ۔ ہم نے کو ئی اور کام کیا ہے جس کی وجہ سے خدا نے ہم کو خطا کار ٹھہرا یا ہے۔ اور اُس نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم سب اور بنیمین تیرے نو کر چا کر بن کر رہیں گے ۔ 17 تب یوسف نے کہا کہ میں تم سب کو نوکر کی حیثیت سے نہ رکھو ں گا ۔ بلکہ وہی صرف خادم کی حیثیت سے رہے گا جس نے میرا پیا لہ چُرا یا ہے ۔ اور کہا کہ باقی تمام اپنے باپ کے پاس سکون و اطمینان سے جا سکتے ہو۔ 18 پھر یہوداہ یو سف کے پاس جا کر منت کر نے لگا کہ میرے آقا مجھے برائے مہربانی وقت دیں کہ میں آپ کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کروں ۔ اور اس بات کی بھی گزارش ہے کہ مجھ پر غصّہ نہ ہوں ۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ فرعون کی مانند ہی ہیں ۔ 19 جب ہم پہلی مرتبہ آئے تھے تو آپ نے ہم سے پو چھا تھا کہ کیا تمہارا کو ئی باپ یا بھا ئی ہے ؟ 20 ہم نے آپ سے کہا تھا کہ ہمارا باپ ہے لیکن وہ بھی ضعیف و کمزور ہے ۔ ہمارا ایک چھو ٹا بھا ئی بھی ہے ۔ وہ جب پیدا ہوا تو میرا باپ بوڑھا تھا ۔ اور سب سے چھو ٹے بیٹے کا بھا ئی مر گیا ہے۔ اور اس ماں سے پیدا ہو نے والوں میں صرف یہ تنہا زندہ ہے ۔ اور ہمارا باپ اس سے بے حد محبت کر تا ہے۔ 21 تب آپ نے ہم سے کہا تھا کہ اگر ایسا ہی ہے تو تم اس بھا ئی کو میرے پاس بُلا لاؤ میں اُس کو دیکھوں گا ۔ 22 ہم نے آپ سے کہا تھا کہ وہ چھو ٹا بچّہ آنہیں سکتا ، اس لئے کہ وہ اپنے باپ کو چھو ڑ نہیں سکتا ۔ اور ہم نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ اپنے باپ کی نظروں سے دور ہوا تو وہ اس کی جدا ئی کے غم میں مر جا ئے گا ۔ 23 لیکن آپ نے ہمیں تاکید کی تھی کہ تُم اس چھو ٹے بھا ئی کو ضرور ساتھ لیتے آنا ۔ ور نہ میں تمہارے پاس پھر دوبارہ اناج نہیں بیچوں گا۔ 24 جس کی وجہ سے ہم اپنے باپ کے پاس واپس لوٹ گئے اور وہ تمام باتیں اُن سے سُنائیں جو آپ نے بتا ئی تھی ۔ 25 " اسکے بعد! ہمارے باپ نے ہم سے کہا کہ دو بارہ جاکر ہمارے لئے تھو ڑا اناج خرید کر لا ؤ ۔ 26 لیکن ہم نے آپ سے کہا تھا کہ ہم ہمارے چھو ٹے بھائی کے بغیر نہیں جا سکتے ۔ اِس لئے کہ حاکم اعلیٰ نے ہم سے کہا ہے کہ جب تک وہ ہمارے چھو ٹے بھا ئی کو دیکھ نہ لے اناج نہیں بیچے گا ۔ 27 تب ہمارے باپ نے ہم سے کہا تھا کہ میری بیوی راخل نے مجھے دو بیٹے دیئے ہیں ۔ 28 جب میں نے ایک بیٹے کو بھیجا تھا تو ، وہ ایک درندے کے ذریعہ ہلاک ہوا تھا ۔اور میں آج تک اسے دیکھ نہ سکا ۔ 29 اُس نے ہم سے کہا کہ اگر تم میرے پاس سے دوسرے بیٹے کو لے گئے اور اِتفاق سے اُس کے ساتھ کو ئی بُری بات پیش آئی تو میں غم کو سہ نہ سکوں گا اور میں غم سے مر جا ؤں گا ۔ 30 ہما رے باپ کو تو اِس سے محبت ہے۔ اگر ہم کسی وجہ سے اس چھو ٹے بھا ئی کے بغیر ہی چلے جائیں۔ 31 تو ہما را باپ فوراً اُسی وقت مر جا ئیں گے ۔ اور ہمارے باپ کے رنج و غم سے مر نے کی وجہ ہم بنیں گے ۔ 32 " میں نے اس چھو ٹے بیٹے کی ذمّہ داری کو اپنے سر لیا ہے ۔ میں نے اپنے باپ سے یہ بھی کہا ہے کہ اگر میں اس کو ساتھ وا پس نہ لا ؤں تو تُو زندگی بھر مجھے قصوروار ٹھہرا نا ۔ 33 جس کی وجہ سے میں آپ سے اِ س بات کی منت کر تا ہوں کہ یہ نوجوان میرے دوسرے بھا ئیوں کے ساتھ واپس لو ٹ کر جا ئے ۔ اور میں اس کی جگہ آپ کے پاس نوکر کی حیثیت سے رہ جا ؤں گا ۔ 34 میرے ساتھ اگر یہ لڑکا نہ رہا تو میں اپنے با پ کے سامنے واپس نہ جا ؤں گا ۔ میں اس بات سے بہت خوفزدہ ہوں کہ میرے باپ پر کیا گذریگا۔"

45:1 یوسف اور برداشت نہ کر سکا اور حکم دیا کہ یہاں پر موجود سب لوگوں کو باہر بھیج دیا جا ئے ۔ وہاں کے سب لوگ ( اُسی وقت) باہر چلے گئے ۔ صرف تمام بھا ئی یوسف کے ساتھ رہے ۔ 2 تب یو سف( درد بھرے انداز سے) چلّا کر رو نے لگے ۔ فرعون کے گھر میں موجود مصر کے تمام باشندے اس کو سُنے۔ 3 یوسف نے اپنے بھا ئیوں سے کہا کہ میں تمہا را چھو ٹا بھا ئی یوسف ہوں ۔ اور پوچھا کہ کیا میرا باپ بخیر و عافیت ہیں؟ لیکن بھا ئیوں نے اُن کوکو ئی جواب نہ دیا ۔ اس لئے کہ وہ خوفزدہ ہو کر ہکا بکا ہ ہو گئے تھے ۔ 4 یوسف پھر اپنے بھا ئیوں سے منت کر نے لگا اور کہا ، " میرے قریب آجا ؤ،" اس لئے تمام بھا ئی یوسف سے قریب ہو ئے ۔ یوسف نے اُن سے کہا ، " میں تمہا را بھا ئی یوسف ہوں جس کو تم نے اہل مصر کے ہا تھوں بحیثیت غلام بیچ دیا تھا ۔ وہ میں ہی ہوں۔ 5 اب تم فکر مت کرو۔ تم نے جو کچھ کیا ہے اُس پر افسوس نہ کرو۔ اِس لئے کہ میرا یہاں آنا یہ تو خدا کا منشاء اور اُس کی تدبیر تھی۔ میں تمہا ری حفاظت کے لئے یہاں آیا ہوں۔ 6 اِس خوفناک قحط سالی کے تو صرف دو سال ہی ہو ئے ہیں۔ مزید پانچ سا ل تک تو کو ئی تخم ریزی بھی نہ ہو گی ۔ اور نہ کو ئی فصل کٹا ئی ہو گی ۔ 7 اس لئے اس ملک میں اپنے بندوں کی دیکھ بھال کے لئے خدا نے تم سے پہلے ہی مجھے بھیج دیا ہے ۔ 8 مجھے جو یہاں بھیجا گیا ہے اُس میں تمہا را کو ئی قصور نہیں ہے ۔ وہ تو خدا کا منصوبہ تھا۔ خدا نے مجھے فرعون کا انتہا ئی اعلیٰ درجہ کا حاکم بنا یا ہے ۔ اور کہا کہ میں تو اُس گھر کا اور مصر کا حکم اعلیٰ بنا یا گیا ہوں۔" 9 تب یوسف نے کہا کہ میرے باپ کے پاس جلدی جا ؤ اور اُ ن سے کہو کہ تیرا بیٹا یوسف نے اس پیغام کو بھیجا ہے خدا نے مجھے تمام ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ بنا یا ہے ۔ بِلا کسی تا خیر کے میرے پاس آجا ئیں۔ 10 آپ جشن کے علا قے میں میرے ساتھ قیام کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے بچے اپنے پو تے اور تمام چوپایوں کے ساتھ یہاس پر سکونت اختیار کریں۔ 11 اگلے پانچ سال تک قحط سالی کے زمانے میں میں آپکی رکھوا لی و پاسبانی کروں گا ۔ تب نہ آپ کو اور نہ ہی آپ کے خاندان والوں کو غُربت و اِفلاس کا احساس ہو گا ۔ 12 یوسف نے اپنے بھا ئیوں سے بات کے سلسلے کو آگے بڑھا یا اور کہنے لگا کہ اب آپ اور بنیمین بھی یقین کر سکتے ہیں کہ سچ مچ میں میں ہی یوسف ہوں۔ 13 اس لئے میری شان و شوکت میرا مرتبہ جو کہ مجھے مصر میں حاصل ہے اور و ہ تمام چیزیں جن کو تم نے یہاں دیکھا ہے اس کا ذکر میرے باپ سے کرنا ۔ یہ ساری باتیں میرے باپ سے کہنا اور اس کو جتنا جلدی ممکن ہو سکے یہاں لانا ۔ 14 تب یوسف اپنے بھا ئی بنیمین سے بغل گیر ہوا اور رو نے لگا ۔ اور ساتھ ہی بنیمین بھی رو پڑا ۔ 15 پھر یوسف اپنے تمام بھا ئیوں کو پیار سے چو ما اور رو نے لگا ۔ اِس کے بعد اُن بھا ئیوں نے اُس کے ساتھ باتوں میں مشغو ل ہو ئے۔ 16 یوسف کے بھا ئیوں کا ان کے پاس آنے کی بات فرعون اور اُس کے اہل خاندان کو جب معلوم ہو ئی تو سب کو بہت خوشی و مسرت ہو ئی۔ 17 جس کی وجہ سے فرعون نے یوسف سے کہا کہ تجھے جتنا اناج چاہئے اٹھا لے اور ملک کنعان کو وا پس لوٹ جا ۔ 18 اپنے باپ اور اہل خاندان کو میرے پاس لے آؤ۔ اور وہ یہاں کے کسی بھی علا قے میں سکونت اختیار کرسکتے ہیں۔ 19 وہ ہما ری گا ڑی کو لے کر ملک کنعان جا ئے اور اپنے با پ اور تمام عورتیں اور بچوں کو ساتھ لا ئے ۔ 20 اور ان کی جائیدا د کے بارے میں کسی قسم کی فکر نہ کریں۔ اور کہا کہ مصر میں ہمیں جو اعلیٰ درجہ کی چیزیں میسر ہیں اُن کو دیں گے ۔ 21 اسرائیل کے بچوں نے ویسا ہی کیا ۔ فرعون کے کہنے کے مطا بق یوسف نے ان کو گا ڑی اور سفر کے لئے کھانے بھی دیئے۔ 22 یوسف نے اپنے تمام بھا ئی کو ایک ایک جو ڑا عمدہ قسم کے کپڑے دئیے۔ لیکن بنیمین کو تنہا عمدہ قسم کے پانچ جو ڑے کپڑے اور تین سو چاندی کے سکّے دئیے ۔ 23 یوسف نے اپنے باپ کو مصر سے سب سے عمدہ قسم کی چیزیں دس گدھو ں پر لاد کر بھیجے ۔ اور اپنے باپ کی وا پسی کے سفر کے لئے بہت سار ا اناج اور دوسرے کھانے کی چیزیں دس گدھیوں پر لاد کر بھیجا ۔ 24 جب وہ نکل رہے تھے تو یوسف نے اُن سے کہا کہ سیدھے گھر جا ؤ، اور راستے میں مت جھگڑو۔ 25 اس لئے تمام بھا ئی مصر کو چھو ڑ کر اپنے باپ کی سکونت پذیر جگہ کنعان کو چلے گئے ۔ 26 بھا ئیوں نے اپنے با پ سے کہا کہ ابّا جان یوسف اب تک زندہ ہے ۔ اور کہا کہ وہ سارے ملک مصر کا حاکم اعلیٰ ہے ۔ اُن کے باپ کو حیرت ہو ئی ۔ انہوں نے اُن کی اس بات پر یقین نہ کیا ۔ 27 لیکن یوسف نے اُن سے جو کچھ کہا تھا بھا ئیوں نے وہ سب کچھ اپنے باپ سے کہہ دیا ۔ یوسف کی طرف سے یعقوب کو مصر آنے کے لئے جو سواریاں بھیجی گئی تھیں جب یعقوب نے دیکھا تو خو شی سے پھو لے نہ سمائے۔ 28 اِسرائیل نے کہا ، " میں اب تمہا ری بات پر یقین کر تا ہوں۔ میرا بیٹا یوسف ابھی تک زندہ ہے ۔ اور یہ بھی کہا کہ میں اپنی موت سے پہلے اُسے دیکھ لوں گا ۔"

46:1 اِس وجہ سے اِسرائیل اور اس کے اہل خاندان مصر کے سفر پر روانہ ہو ئے۔ اور وہ وہاں سے بیر سبع کو گئے ۔ اور اپنے باپ اِسحاق کے خدا کی عبادت کی اور قربانیاں پیش کی۔ 2 اُس رات خواب میں خدا نے اُس سے باتیں کیں۔ خدا نے اُس سے کہا کہ اے یعقوب ، اے یعقوب، اُس پر اسرائیل نے جواب دیا میں یہاں ہو ں۔ 3 خدا نے اُس سے کہا کہ میں ہی خدا ہوں۔ اور میں تیرے باپ کا خدا ہوں ۔ تو مصر کو جا نے کے لئے نہ گھبرا ۔ اِس لئے کہ میں مصر میں تجھے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا ۔ 4 میں بھی تیرے ساتھ مصر کو آؤنگا ۔تب میں خود ہی تجھے مصر بُلا کر لاؤنگا ۔اگر تو مصر میں مر بھی جائے تو یوسف تیرے ساتھ ہی ہوگا ۔ اور کہا کہ جب تو مرے گا تو وہ اپنے ہاتھوں سے تیری آنکھیں بند کرے گا۔ 5 پھر اسکے بعد یعقوب نے بیر سبع سے مصر کا سفر کیا ۔ اسرائیل کے بیٹے اپنے باپ اور اپنی بیویوں اور اپنے تمام بچّوں کو ساتھ لیکر چلے گئے ۔ فرعون کی بھیجی ہو ئی سواریوں میں وہ سفر کئے ۔ 6 اِس کے علا وہ وہ اپنے جانوروں اور ہر اُس چیز جس کے وہ ملک کنعان میں مالک تھے اس کو ساتھ لے لئے ۔اور اِس طرح اسرائیل اپنے تمام بچّوں اور اپنے تمام خاندان کے ساتھ مصر کو چلے گئے ۔ 7 اُس کے ساتھ اُس کے بیٹے بیٹیاں ،پو تے اور نواسیاں تھیں ۔ اُس کے اہل خا ندان اس کے ساتھ مصر کو گئے ۔ 8 اسرائیل (یعقوب ) کے بیٹے اور خاندان جو کہ اسکے ساتھ مصر کو گئے انکے نام درج ذیل ہیں : 9 روبن کے بچّے:حنوک ،فلو ،حصرون اور کر می۔ 10 شمعون کے بچے:یموایل،یمین،اُہلہ،یکین ،صُحر اور ساؤل(ساؤل کنعان کی عورت سے پیدا ہوا تھا )۔ 11 لاوی کے بچّے:جیرسون،قہات ،اور مراری۔ 12 بنی یہوداہ:عِیر،اُونان،سیلہ،فارص۔اور زارح(عیر اور اُنان کنعان میں سکونت پذیری کے دور ہی میں مر گئے تھے )۔بنی فارص:حصرون اور حمول۔ 13 اشکار کے بچّے:تو لع، فووّاہ،یوب اور سمرون۔ 14 بنی زبولون:سرد،ایلون اور یمی ایل ۔ 15 روبن ،شمعون ،لا وی،یہوداہ،اشکار اور زبولون۔ یہ سب یعقوب کی بیوی لیاہ کے بچّے تھے ۔ لیاہ نے اُن بچّوں کو فدان ارام میں جنم دیا ۔ جہاں اُس کی بیٹی دینہ بھی پیدا ہو ئی ۔اِس خاندان میں کل ۳۳ افراد تھے ۔ 16 بنی جاد :صفیان ،حجّی، سونی،اصبان،عیری،ارودی اور اریلی ہیں۔ 17 بنی آشر : یمنہ ،اِسواہ ،اِسوی ،بریعاہ ، اور ان کی بہن سِرہ ہیں ۔ بنی بریعاہ :حِبر اور ملکیل 18 لا بن اپنی بیٹی لیاہ کے ساتھ زلفہ نام کی خادمہ کو بھی دیا ۔ جبکہ لیاہ نے زلفہ کو یعقوب کے لئے دیدیا۔ اِس طرح زلفہ کے خاندان میں کل سولہ افراد تھے ۔ 19 یعقوب اور راخل کے بیٹے یوسف اور بنیمین تھے ۔ 20 مصر میں یوسف کو دو بیٹے تھے ۔ جو یہ ہیں ۔ مُنسی ،افرائیم (یوسف کی بیوی اسِناتھ تھی ۔ اور اَدن شہر کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی ۔) 21 بنیمین کے بیٹے : بالع ، بکر ، اشبیل ، جیرا،نعمان،اخی روش،مُفیّم حقّیم اور ارد تھے ۔ 22 یہ تمام یعقوب کی بیوی راخل کے اہل خاندان سے ہیں ۔ اور اِس خاندان میں کل چودہ افراد تھے ۔ 23 بنی دان :حَشیم۔ 24 بنی نفتاتی:یحی ایل،جونی،یصر اور سلیم تھے ۔ 25 یہ سب بلہا کے خاندان سے ہیں ۔ ( لا بن نے اپنی بیٹی راخل کے لئے جس خادمہ کو دیا تھا وہی بلہا ہ تھی ۔ راخل نے یہ خادمہ یعقوب کو دی تھی ) اس خاندان میں کل سات افراد تھے ۔ 26 یعقوب کی نسل سے پیدا ہو نے والے چھیاسٹھ افراد مصر کو چلے گئے ۔ ( یعقوب کے بچّوں کی بیویوں کو یہاں شا مل نہیں کیا گیا ہے ) ۔ 27 وہاں یوسف کے دو بیٹے بھی تھے ۔اور وہ مصر ہی میں پیدا ہو ئے تھے ۔ اس وجہ سے یعقوب کے اہل خاندان میں جو مصر کو آئے کل افراد ستّر تھے ۔ 28 یعقوب نے اپنے سے پہلے یہوداہ کو یوسف کے پاس بھیجا ۔ جشن کے علاقے میں یہوداہ ،یوسف کے پاس گیا ۔ اُس کے بعد یعقوب اور اسکے بچے اس علا قے میں آئے ۔ 29 اس لئے اس نے اپنے باپ اسرائیل سے جشن میں ملاقات کے لئے اپنے رتھ کو تیار کیا اور روانہ ہو گئے ۔ جب یوسف کی نظر اپنے باپ پر پڑی تو وہ اسے گلے سے لگا لیا اور بہت دیر تک روتے رہے ۔ 30 تب اسرائیل نے یوسف سے کہا کہ میں نے تیرے چہرے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے اور اس بات کا یقین ہو گیا کہ تو ابھی تک زندہ ہے ۔ اور کہا کہ میں تو اب تسلّی و اطمینان سے مروں گا ۔ 31 یوسف نے اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے خاندان والوں سے کہا کہ میں فرعون کے پاس جاکر کہوں گا کہ میرے بھا ئی اور میرے باپ کے خاندان والے ملک کنعان کو چھو ڑ کر میرے پاس آ گئے ہیں ۔ 32 یہ خاندان بکریاں چرا نے والوں کا خاندان ہے ۔ کیوں کہ یہ ہمیشہ جانوروں اور بھیڑ بکریوں کے ریوڑ پالتے ہیں ۔ وہ اپنے تمام جانوروں اور اپنی تمام اشیاء کو ( جن کہ کے وہ مالک ہیں) اپنے ساتھ لا ئے ہیں ۔ 33 فرعون تم کو بلا ئے گا اور پو چھے گا کہ تمہارا کیا پیشہ ہے ؟ 34 تم اس سے کہنا کہ ہم چرواہے ہیں ۔ ہماری پوری زندگی جانوروں کو پالنے میں گزری ۔ اور اِس سے پہلے ہمارے آباؤ اجداد بھی اسی طرح زندگی گزارے تب ہی وہ جشن علا قے میں تمہارے لئے زندگی گزارنے کے اسباب پیدا کر دے گا ۔ اس لئے کہ مصر کے لوگ چرواہوں کو پسند نہیں کر تے ہیں ۔ اور کہا کہ ( اِن وجوہات کی بناء پر ) تمہارا جشن میں قیام کر نا مناسب ہو گا ۔

47:1 یوسف فرعون کے پاس گیا اور اُس سے کہا کہ میرے باپ اور میرے بھا ئی اور اُن کے اہل خاندان یہاں آگئے ہیں۔ وہ اپنے تمام جانور اور کنعان کے اپنی تمام چیزوں کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔ اور اب وہ جشن کے علاقے میں مقیم ہیں ۔ 2 یوسف اپنے بھا ئیوں میں سے پانچ کا انتخاب کیا اور اُن کو فرعون کے پاس بُلا لے گیا ۔ 3 فرعون نے (یوسف کے ) بھا ئیوں سے پو چھا کہ تمہا را کیا پیشہ ہے ؟ ً بھا ئیوں نے فرعون سے کہا کہ ہمارے آقا ، ہم تو چرواہے ہیں۔ اور ہمارے آباء واجداد تو ہم سے پہلے چرواہے ہی تھے۔ 4 انہوں نے فرعون سے کہا کہ کنعان میں قحط سالی تو اپنے پو رے شباب پر ہے ۔ کسی بھی کھیت میں ہمارے جانوروں کے لئے کو ئی گھاس وغیرہ نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے ہم اِس ملک میں زندگی گذارنے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ اور انہوں نے کہا کہ ہم جشن کے علاقے میں رہنا چاہتے ہیں اور منت کر تے ہیں کہ ہمارے لئے موقع فراہم کرے۔ 5 تب فرعون نے یوسف سے کہا کہ تیرے باپ اور تیرے بھا ئی تیرے پاس آئے ہیں ۔ 6 مصر میں اُن کے قیام کے لئے کسی بھی قسم کی پسند کی جگہ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے ۔ اور اپنے باپ اور بھا ئیوں کے رہنے کے لئے اچھی جگہ کو چُن لے ۔ اور وہ جشن کے علاقے میں قیام کریں۔ اِس لئے کہ وہ ایک تجربہ کا ر چروا ہے ہیں۔ اور کہا کہ ( ضرورت پڑنے پر) وہ میرے جانوروں کی بھی دیکھ بھال کریں۔ 7 تب یوسف نے اپنے باپ کو فرعون کی خدمت میں بُلا یا ۔ اور یعقوب نے فرعون کو دُعا دی ۔ 8 تب فرعون نے یعقوب سے پوچھا کہ اب آپ کی کیا عمر ہے ؟ 9 یعقوب نے فرعون سے کہا کہ مجھے اپنی مختصر سی زندگی میں بہت سی تکالیف اور مصائب کا تجر بہ ہوا ہے۔ اور اب میری ایک سو تیس برس کی عمر ہے اور کہا کہ میرے باپ اور اُن کے پیش رو مجھ سے زیادہ عمرپا ئے ہیں۔ 10 یعقوب ، فرعون کو دُعائیں دینے کے بعد فرعون کے پاس سے چلے گئے ۔ 11 فرعون کی ہدایت کے مطا بق یوسف نے عمل کیا ۔ اُس نے اپنے باپ کو اور اپنے بھا ئیوں کو مصر میں سکونت کے لئے بہت مناسب و عمدہ قسم کی جگہ دی ۔ اور وہ ر عمِسَیس شہر کے قریب تھی۔ 12 یوسف نے اپنے باپ اور اپنے بھا ئیوں اور وہاں کے رہنے وا لوں کو ان کی ضرورت کا تمام اناج فراہم کیا ۔ 13 قحط سالی اپنی شدید ترین حالت کو پہنچ چکی تھی ۔ ملک میں کسی جگہ اناج نہ رہا ۔ مصر اور کنعان اس بُرے وقت کی وجہ سے غریب ملک ہو گئے ۔ 14 مصر اور کنعان کے لوگ اناج خرید لئے ۔ یوسف نے کفایت شعاری سے رقم بچا کر فرعون کے خزانے میں داخل کرایا ۔ 15 کچھ وقت گذرنے کے بعد، مصر اور کنعان کے باشندوں کے پاس روپیہ پیسہ نہ رہا ۔ جس کی وجہ سے مصر کے لوگ یوسف کے پاس جا کر کہنے لگے کہ برائے مہربانی ہمارے لئے اناج فراہم کریں۔ کیونکہ ہمارے پاس اب کو ئی پیسہ باقی نہ رہا ۔ اور کہنے لگے کہ اگر ہمیں کھانا نہ ملا تو ہم تیرے سامنے ہی مر جا ئیں گے ۔ 16 اُن کی اُس بات پر یوسف نے جواب دیا کہ اگر تم نے اپنے جانوروں کو مجھے دیدیا تو میں تمہیں اناج دوں گا ۔ 17 جس کی وجہ سے لوگوں نے اپنے گھو ڑے، بھیڑوں کے جھنڈ، مویشی اور گدھے دئیے اور اناج حاصل کئے ۔ اُس سال یوسف نے اُن کو اناج دیا اور اُن سے ان کے جانوروں کو لے لئے۔ 18 لیکن اگلے سال اناج خریدنے کے لئے لوگوں کے پاس نہ جانور رہے اور نہ ہی کو ئی چیز ۔ جس کی وجہ سے لوگ یوسف کے پاس گئے اور کہا ، " تو جانتا ہے کہ ہمارے پاس روپیہ پیسہ نہیں ہے اور ہمارے سبھی جانور بھی تیری تحو یل میں ہے۔ اس کے علا وہ اب ہمارے پاس کچھ با قی نہ رہا سوائے ہما رے جسموں اور زمین کے ۔ 19 یقیناً ہم تیری نظروں کے سامنے ہی مر جا ئیں گے ۔ اگر تو ہمیں اناج نہ دیا تو ہم فرعون کو اپنی زمین دے دینگے اور اُس کے خادم بن کر رہیں گے۔ بونے کے لئے ہمیں بیج بھی دیدے تو تب ہم زندہ رہ سکیں گے ہم مریں گے نہیں۔ اور انہوں نے کہا ،" اس طرح زمین بھی ویران نہیں ہو گی ۔" 20 جس کی وجہ سے یوسف نے مصر کی ساری زمین کو فرعون کے لئے خرید لی ۔ مصر کے سارے لوگوں نے بھوُ کمری اور اِفلاس سے اپنی تما م زمین یوسف کو بیچ دئیے ۔ 21 مصر کے تمام لوگ فرعون کے اطاعت گذار ہو گئے ۔ 22 یوسف نے صرف کا ہنوں کی زمینوں کو نہیں خریدی تھی ۔ کیوں کہ کاہنوں کو زمین فروخت کر نے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہو ئی ۔ کیوں کہ فرعون نے اس کے کام کے لئے تنخواہ کے طور پر کا فی کچھ کھانے کے لئے دیا تھا۔ 23 یوسف نے لوگوں سے کہا کہ میں نے اب تم کو اور تمہا ری زمینات کو فرعون کے حق میں خرید لی ہے ۔ جس کی وجہ سے اب میں تمہیں بیچ دوں گا ۔ اور اب تم اپنی اپنی زمینوں میں تخم ریزی کر نا ۔ 24 جب فصل کاٹنے کا زمانہ آئے گا تو کٹی فصل کا پانچواں حصّہ فرعون کا ہو گا ۔ اور اُس سے بچے ہو ئے چار حصے تم اپنے لئے رکھ لینا ۔ اور بطور غذا اپنے پاس رکھے جانے وا لے بیج کو تم اگلے سال بغرض تخم ریزی بھی استعما ل کر سکتے ہو۔ اور کہا کہ اِس طرح تم اپنے اہل خاندان اور اپنے بچوں کی پرورش بھی کر سکتے ہو۔ 25 تب لوگوں نے ا ُ س سے کہا کہ آپ نے تو ہما ری زندگیوں کو بچا ئی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ (ایسی صورت میں) ہم بخوشی فرعون کے اطاعت گذار بنے رہیں گے ۔ 26 یہی وجہ ہے کہ یوسف نے ایک قانون بنا یا ۔ اور وہ آج بھی رواج میں ہے اُس قانون کی روشنی میں وہ یہ کہ زمین کی پیداوار سے پانچواں حصّہ فرعون کا ہو گا ۔( اِس کا یہ مطلب ہو گا کہ ) فرعو ن ہی ساری زمینات کا حقیقی مالک ہو گا ۔ البتہ صرف کا ہنوں کی زمین اُس (قانون )سے مستثنیٰ ہو گی ۔ 27 اسرائیل مصر کے جشن کے علاقے میں سکونت پذیر تھا۔ اس کا خاندان تیزی سے پھیل گیا ۔ اس نے مصر میں زمین حاصل کی ۔ 28 یعقوب مصر میں سترہ سال زندہ رہے ۔ تب یعقوب کی کل عمر ایک سو سینتا لیس برس ہو ئی ۔ 29 اسرائیل کی موت کا وقت قریب آن پہنچا ۔ جب اُن کو اس بات کا یقین ہو گیا کہ میں اب مرنے وا لا ہوں تو اُنہوں نے اپنے بیٹے یوسف کو بُلا یا اورکہا کہ ، اگر تُو مجھ سے محبت کرتا ہے تو میری ران کے نیچے اپنا ہاتھ رکھ کر قسم کھا کہ میرے کہنے کے مطا بق عمل کرنا اور مجھے قابل بھروسہ تسلیم کر تے ہو ئے حلف لے ۔ اور جب میں مرجا ؤں تومصر میں مجھے دفن نہ کرنا ۔ 30 میرے آباء اجدا دکی قبروں کی جگہ ہی میری بھی قبر بنا نا ۔ کہا کہ اور مجھے مصر سے اٹھا لے جا نا اور ہما رے قبیلہ کے قبرستان ہی میں مجھے دفن کر نا ۔ یوسف نے وعدہ کیا کہ ہاں آپ کے کہنے کے مطا بق ہی عمل کروں گا ۔ 31 کیونکہ یعقوب نے کہا ، " مجھ سے وعدہ کر ۔" جس کی وجہ سے یوسف نے اُس سے وعدہ کیا کہ وہ ویسا ہی کرے گا ۔ تب اسرا ئیل اپنے بستر پر پھر سے اپنا سر جھُکا کر خدا کا فرمانبردار ہوا ۔

48:1 کچھ عرصہ گزرنے کے بعد، یوسف کو یہ بات معلوم ہو ئی کہ اُن کا باپ علیل ہے ۔ اس وجہ سے وہ اپنے دونوں بیٹوں منسّی اور افرائیم کو ساتھ لیکر اپنے باپ کے پاس آیا ۔ 2 جب یوسف آیا تو کسی نے اِسرائیل سے کہا کہ تیرا بیٹا یو سف تجھ سے ملنے آیا ہے ۔ تب وہ بہت کمزور ہو نے کے باوجود زحمت گوارہ کر تے ہو ئے بستر پر بیٹھ گئے ۔ 3 تب یعقوب نے یو سف سے کہا کہ خدا قادر مطلق مجھے ملک کنعان کے مقام لُوز پر دکھا ئی دیا تھا ۔ خدا نے مجھے خیر و برکت عطا کی ۔ 4 خدا نے مجھ سے کہا کہ میں تجھے بہت سی اولاد دونگا ۔اور تیری نسل کے لوگ کئی قوموں میں بٹ جائیں گے ۔اور کہا کہ میں تیری نسل کو یہ ملک مستقل اور دائمی طور پر دوں گا۔ 5 اب تو تیرے صرف دو بیٹے ہیں ۔میرے مصر میں آمد سے پہلے ہی وہ یہاں پیدا ہو ئے تیرے دو بیٹے منسّی اور افرائیم میرے بچّوں ہی کی طرح ہیں۔ وہ میرے لئے تو روبن اور شمعون کی مانند ہیں ۔ 6 اس لئے یہ دونوں بچّے میرے لئے بیٹوں کی طرح ہوں گے ۔ وہ بھی اپنے اپنے بھا ئیوں کے ساتھ وراثت پائینگے۔ اگر تیرے کو ئی اور دوسرے بیٹے ہیں تو وہ افرائیم اور منسّی 7 فدان ارام سے واپس لو ٹتے ہو ئے کنعان کے ملک میں راخل کی موت اس وقت واقع ہو ئی جب ہم افرات شہر کی طرف سفر کر رہے تھے ۔ تو میں نے اسے راستہ ہی میں دفن کر دیا ۔( افراء ت کے معنیٰ بیت اللحم ہیں) 8 تب اسرائیل نے یوسف کے بچوں کو دیکھ کر پو چھا کہ یہ بچے کون ہیں ؟ 9 یوسف نے اپنے باپ سے کہا ، " یہ تو میرے بچّے ہیں ۔ خدا نے مجھے جو لڑ کے دیئے ہیں وہ یہی ہیں ۔" اسرائیل نے اس سے کہا ، " اُن کو میرے قریب لا ؤ تا کہ میں اُن کو دعا دوں ۔" 10 اسرائیل بہت بوڑھا اور کمزور ہو گیا تھا ۔ اسے ٹھیک سے نظر بھی نہ آتا تھا ۔ اس لئے یوسف نے بچوں کو اپنے باپ کے سامنے بلا یا ۔تب اسرائیل نے بچّوں کو گلے لگایا اور پیار سے بوسہ دیا ۔ 11 پھر اسرائیل نے یوسف سے کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ دوبارہ تیری صورت دیکھوں گا ۔ لیکن خدا نے مجھ پر مہر بانی کی اس لئے میں تجھے اور تیرے بچوں کو دیکھ سکا ۔ 12 تب یوسف نے اسرائیل کی گود سے اپنے بچّوں کو اُٹھا لیا ۔ تب وہ اسرائیل کے سامنے جھک کر آداب بجا لا ئے ۔ 13 یوسف نے افرائیم کو اپنی داہنی جانب اور منسّی کو اپنی بائیں جانب بٹھا یا ۔ ( جس کی وجہ سے افرائیم اسرائیل کی بائیں جانب اور منسّی دائیں جانب ہو ئے ۔ ) 14 لیکن اسرائیل نے اپنا داہنا ہاتھ چھو ٹے لڑ کے افرائیم کے سر پر رکھا اور اپنا بایاں ہاتھ بڑے لڑ کے منسّی کے سر پر رکھا ۔ منسّی بڑا بیٹا ہو نے کے با وجود اسرائیل نے اس کے سر پر بایاں ہاتھ ہی رکھا ۔ 15 تب اسرائیل نے یوسف کو دُعا دی اور کہا ،" میرے آباؤ اجداد ابراہیم اور اسحاق نے ہمارے خدا کی عبادت کی خدا نے میری زندگی بھر رہنمائی کی ۔ 16 میری تمام تکالیف سے میری حفاظت کر نے والا فرشتہ وہی ہے ۔ اِن بچّوں کو دعائے خیر دینے کے لئے میں اسکی ( خدمت میں ) دعا کر تا ہوں ۔ آج سے یہ بچّے میرا نام روشن کریں گے ۔ میرے آباؤ اجداد ابراہیم و اسحاق کا نام پیدا کریں گے ۔ اور زمین پر پھیل کر ایک بڑا قبیلہ ہو نے اور ایک بڑی قوم بننے کے لئے میں دعا کروں گا ۔ " 17 اسرائیل کا اپنا داہنا ہاتھ افرائیم کے سر پر رکھنے کی وجہ سے یہ بات یوسف کو نا گوار گزری اور اس نے اپنے باپ کے ہاتھ کو پکڑ لیا ۔ اور وہ چاہتا تھا کہ اپنے باپ کے ہاتھ کو افرائیم کے سر پر سے اٹھا کر منسّی کے سر پر رکھے۔ 18 یوسف نے کہا ، " نہیں ابّا جان ! منسی پہلو ٹھا بیٹا ہے ۔ اپنا داہنا ہاتھ اس کے سر پر رکھئے ۔" 19 اُس پر اُس کے باپ نے کہا کہ مجھے معلوم ہے بیٹے ، مجھے معلوم ہے کہ منسی ہی پہلے پیدا ہوا (پہلو ٹھا ) ہے ۔ اور وہ ایک عظیم شخص بنے گا ۔ اور وہ بہت سے لوگوں کا باپ بنے گا ۔ لیکن چھو ٹا بھا ئی بڑے بھا ئی سے بھی عظیم تر شخصیت کا مالک ہو گا ۔ اور کہا کہ اُس کا قبیلہ بھی پھیل کر بہت بڑا ہو گا ۔ 20 اس دن اسرائیل نے ان کو دعائے خیر سے نوازا اور کہا ، " بنی اسرائیل یہ کہکر دوسروں کو دعا دیگا ،' خدا تجھے افرائیم اور منسّی کی مانند بنائے ۔ " اس طرح اسرائیل نے افرائیم کو منسّی سے بڑا بنا دیا ۔ 21 تب اسرائیل نے یوسف سے کہا کہ دیکھ میری موت کا وقت قریب آن پہنچا ہے ۔ لیکن اب بھی خدا تیرے ساتھ ہے ۔ وہ تجھے تیرے آباؤ اجداد کے ملک کو واپس لو ٹا ئے گا ۔ 22 میں نے تیرے بھا ئی کو جو حصہ دیا ہے ، اس سے کہیں بڑھکر کو ئی دوسری چیز میں نے تجھے دی ہے ۔ اور میں نے اموریوں سے جس پہاڑ کو جیتا ہے وہ تجھے دیتا ہوں ۔ اور کہا کہ میں نے اس پہاڑ کو ان سے تلواروں اور تیروں سے لڑ تے ہو ئے اپنے قبضہ میں لیا ہے ۔ "

49:1 پھر یعقوب نے اپنے بیٹوں کو اپنے پاس بُلا یا اور ان سے کہا کہ اے میرے تمام بیٹو! میرے پاس آؤ۔ اور میں تمہیں وہ باتیں بتا ؤں گا جو پیش آنے وا لی ہیں۔ 2 " اے یعقوب کے بیٹو ، سب ایک ساتھ آکر بیٹھو۔ اور کہا کہ اپنے باپ اسرائیل کا کہنا سُنو۔" 3 " اے روبن تو میرا پہلو ٹھا بیٹا ہے ۔ تو ہی میرا پہلا بچہ ہے ۔ اس لئے تو میرے تمام بیٹوں سے طاقتور اور قابل عزت ہے ۔ 4 لیکن تو کناروں سے اوپر بہتے ہو ئے پانی کی طرح بے قابو ہے ۔ اس لئے تمہیں پہلی جگہ نہیں ملے گی ۔ جس عورت کی شادی تیرے باپ سے ہو ئی تھی اس عورت کے ساتھ تو ہمبستر ہوا ۔ تو اپنے باپ کی عزت کو بحال نہ رکھا ۔" 5 " شمعون اور لا وی دونوں بھا ئی ہیں۔ وہ دونوں تلوا روں سے لڑ نے کو پسند کر تے ہیں۔ 6 وہ دونوں خفیہ طور پر بُرے کاموں کو کرنے کے منصوبہ بنا ئے ۔ ا ن کی پوشیدہ محفلوں کو میری جان قبول نہیں کر تی ۔ جب وہ غصّہ ہو ئے تو آدمیوں کو قتل کر ڈا لے ۔ وہ بِلا کسی وجہ کے جانوروں کو مار ڈا لے ۔ 7 اُن کا غصّہ ہی اُن کے لئے لعنت بنا کیوں کہ اُن کا غصّہ بہت سخت ہے ۔ وہ یعقوب کی زمین میں بٹ جا ئیں گے اور اسرائیل میں پھیل جا ئیں گے ۔" 8 " اے یہوداہ تیرے بھا ئی تیری تعریف کریں گے ۔ تو اپنے دُشمنوں کو شکست دیگا ۔ اور تیرے بھا ئی تیرے لئے جھک جا ئیں گے ۔ 9 یہوداہ ایک شیر کی طرح ہے ۔ اے میرے بیٹے تو ا س شیر کی طرح ہے کہ جس نے ایک جانور کو مار دیا ۔ اے میرے بیٹے تو ایک شیر کی طرح شکار کے لئے گھات میں بیٹھا ہوا ہے ۔ یہوداہ شیر کی مانند ہے ۔ وہ سو کر آرام کر تا ہے اور اُسے چھیڑ نے کی کسی میں ہمت نہیں۔ 10 وہ شاہی قوت کو اپنے ہاتھ میں رکھے گا جب تک کہ وہ آ نہیں جاتا جو اس کا جانشیں ہو گا ۔ دوسری قوموں کے لو گ ان کی فرمانبردار ی کرینگے۔ 11 وہ اپنے گدھے کو انگور کی بیل سے باندھے گا ۔ اور اپنے گدھے کے بچے کو عمدہ قسم کی انگور کی بیل سے باندھے گا وہ اعلیٰ درجہ کی انگوری مئے سے اپنے کپڑے دھو ئے گا ۔ 12 اس کی آنکھ مئے کی طرح سُرخ ہو گی ۔ اور اس کا دانت دودھ کے مانند سفید ہو گا ۔" 13 " زبولون سمندری ساحل پر سکونت پذیر ہو گا ۔ سمندر کا کنارہ اُس کے جہازوں کے لئے ایک محفوظ جگہ ہے اس کا ملک صیدا تک پھیلے گا۔" 14 " اِشکار بہت سخت محنت کر نے وا لے گدھے کی مانند ہو گا ۔ وہ بہت بھاری اور وزنی بوجھ اٹھا نے کی وجہ سے سو کر آرام کریگا ۔ 15 وہ اپنے مکمل آرام کے لئے سہولت بخش اور پُر امن و پُرسکون مقام کا انتخاب کریگا ۔ وہ وزنی بوجھ اُٹھا نے کے لئے اور ایک نوکر کی طرح کام کر نے کے لئے ذمّہ داری کو قبول کریگا ۔" 16 " اِسرائیل کے دوسرے خا ندانوں کی طرح دان بھی اپنے خاص لوگوں کے لئے فیصلہ دیگا ۔ 17 دان راستے کے کنا رے پر پڑا ہوا سانپ کی مانند ہو گا ۔ وہ اس سانپ کی مانند ہے جو کہ گھو ڑا کے پیر پر کاٹتا ہے اور سوار گر جا تا ہے ۔ 18 " اے خداوند میں تیری نجات کا منتظر ہوں۔" 19 " لٹیروں کی ایک ٹولی جاد کے اُوپر حملہ آور ہو گی ۔ لیکن جاد اُن کا پیچھا کر کے اُنکو بھگا دے گا ۔" 20 " آشر کی زمین عمدہ قسم کا اناج اُگا ئے گی ۔ بادشاہ کی حسب ضرو ر ت عمدہ اناج اُس کے پاس ہو گا ۔" 21 " نفتا لی آزادانہ دوڑنے وا لی ہرن کی مانند ہے ۔ وہ اس ہرن کی مانند ہے جو خوبصورت بچہ کو جنم دیتی ہے ۔" 22 " یوسف بہت کامیاب ہے ۔ اور یوسف زیادہ میوہ دینے وا لی انگور کی بیل کی مانند ہے ۔ وہ موسم بہار میں ہو نے وا لی انگور کی بیل کی مانند ہے ۔ وہ دیوار پر پھیلی ہو ئی انگور ی بیل کی مانند ہے ۔ 23 کئی لوگوں نے اُس کے خلاف ہو کر اُس سے لڑا ئی جھگڑا کیا ہے ۔ تیر انداز اُس کے دُشمن ہوگئے۔ 24 لیکن انہوں نے اپنے منجھے ہو ئے با زوؤں کی بنا پر جو یہ جانتا ہے کہ کمان کے ساتھ لڑا ئی کیسے کی جا تی ہے لڑا ئی جیت لی ۔ وہ طا قت کو یعقوب کی جواں مردی سے اور اسرائیل کی چٹان اور چروا ہے سے ، 25 اور اپنے باپ کے خدا سے حاصل کرے گا ۔ خدا تیرے لئے خیر و برکت دیگا ۔ خدا قادر مطلق تیرے لئے خیر و برکت دے ۔ وہ بلند و بالا آسمان سے تیرے لئے خیر و برکت دے ۔ اور وہ نیچے گہرے سمندر سے تیرے لئے خیر و برکت دے ۔ " وہ تجھے چھا تیوں اور رحم سے خیر و برکت عطا کرے ۔ 26 میں تمہیں دُعا دونگا جو کہ ہمیشہ رہنے والی پہاڑیوں سے زیادہ مضبوط اور ہمیشہ رہنے والی پہاڑی سے زیادہ فراوانی بخش ہو گی ۔ 27 " بنیمین بھو کے بھیڑیئے کی مانند ہے ۔ وہ صبح کے وقت میں پھاڑ کھا ئے گا اور شام بچے ہو ئے کو بانٹ دیگا ۔ " 28 یہ اسرائیل کے بارہ قبیلے ہیں ۔ اِن تمام باتوں کو اُن کے باپ اسرائیل نے ان سے بیان کیا ۔ اس نے اپنے ہر بیٹے کو مناسب و موزوں دعائیں دیں ۔ 29 اس کے بعد اسرائیل نے ان کو یہ حکم دیا اور کہا کہ جب میں مر جاؤں تو میں اپنے آباؤ اجداد کے پڑوس میں رہنے کو پسند کروں گا ۔ مجھے وہاں دفناؤ جہاں میرے آباؤ اجداد کی غار عفرون حتّی کے کھیت میں ہے ۔ 30 وہ غار ملک کنعان میں ممرے کے نزدیک مکفیلہ کے کھیت میں ہے ۔ ابراہیم نے اس جگہ کو قبرستان کے لئے عفرون حتّی سے خرید لی تھی ۔ 31 ابراہیم اور اس کی بیوی سارہ کی اسی گھا ٹی میں قبر بنائی گئی ہے ۔ اسحاق اور ربقہ بھی اسی جگہ مدفون ہیں۔ میں نے اپنی بیوی لیاہ کو وہیں دفن کیا ہے ۔ 32 اور کہا کہ اس غار اور غار والے کھیت کو حتّیوں سے خریدا گیا ہے ۔ 33 یعقوب اپنے بیٹوں سے بات کر نے کے بعد اپنے بستر پر اپنے پیروں کو سمیٹتے ہو ئے وفات پا گئے ۔

50:1 اسرائیل کی جب وفات ہو ئی تو یوسف بہت غمگین ہوا ۔ وہ اپنے باپ سے لپٹ گیا اور رو رو کر اسکے چہرے کو چُو ما ۔ 2 یو سف نے ان طبیبوں کو جو کہ انکی خدمت انجام دیا کرتے تھے اپنے باپ کی لاش کو تیّار کر نے کا حکم دیا ۔ ان طبیبوں نے اسرائیل ( یعقوب ) کی لاش کو دفن کے لئے تیار کیا ۔ 3 اہل مصر نے اس لاش کو خاص طریقہ (ادویات وخوشبو) سے چالیس دن میں تیّار کیا ۔ تب مصر والے یعقوب کی موت پر ستّر دن تک ماتم کئے ۔ 4 ستّر دن گزر نے کے بعد یوسف نے فرعون کے عہدے داروں سے کہا کہ برائے مہربانی یہ بات فرعون کو معلوم کراؤ ۔ 5 میں نے اپنے باپ سے ان کے مر تے وقت ان سے ایک وعدہ کیا تھا وہ یہ کہ میں اس کو کنعان کی سر زمین کے ایک غار میں دفناؤں گا جس کو انہوں نے خود کے لئے تیّار کیا تھا ۔ اس لئے میں جاؤں گا اور اپنے باپ کی تدفین کروں گا ، اور کہا کہ پھر اس کے بعد لوٹ کر آپ کے پاس آجاؤں گا ۔ 6 فرعون نے جواب دیا کہ ( ہاں ٹھیک ہے ) تو اپنے وعدے کو پو را کر ۔ اور جاکر اپنے باپ کو دفن کر ۔ 7 تب یوسف اپنے باپ کو دفنانے کے لئے چلا ۔ اور فرعون کے تمام عہدیدار بھی یوسف کے ساتھ چلے ۔ فرعون کے سردار اور مصر کے معزّز ین رؤساء بھی یوسف کے ساتھ چلے ۔ 8 یوسف کے خاندان کے لوگ اور اسکے بھا ئی اسکے ساتھ چلے ۔ اور اسکے باپ کے خاندان والے بھی یوسف کے ساتھ چلے ۔ صرف بچّے اور جانور ہی جشن کے علا قے میں رہ گئے ۔ 9 گھوڑ سوار اور رتھ بھی یوسف کے ساتھ گئے یہ ایک بہت بڑا مجمع تھا ۔ 10 اور وہ گورین آتد مقام پر آئے اور وہ یردن ندی کے مشرق میں تھا ۔ اس مقام پر وہ بہت دیر تک ماتم کر تے رہے ۔ اور اس ماتم کا سلسلہ سات دنوں تک چلتا رہا ۔ 11 کنعان کے لوگ گورین آتد میں ماتم ہو تا ہو ا دیکھ کر کہنے لگے کہ مصر کے لوگ دل کو بہت دکھا نے والا ماتم کرتے ہو ئے تدفین کر 12 اس طرح یعقوب کے بیٹوں نے اپنے باپ کی وصیّت کے مطا بق ہی کیا ۔ 13 وہ اسکی لاش کو ملک کنعان میں لے گئے ، اور وہاں ممرے کے نزدیک مکفیلہ کے غار میں اس کو دفن کئے ۔ اور اس غار کی جگہ کو ابراہیم نے حتّی عفرون سے قبرستان کی جگہ کے لئے خرید لی تھی ۔ 14 باپ کو دفنانے کے بعد یوسف اور اسکے بھا ئی اور وہ سب لوگ جو اسکے ساتھ گئے ہو ئے تھے مصر واپس آ گئے ۔ 15 یعقوب کی وفات کے بعد یوسف کے بھا ئی ( خوف سے ) بے چین ہو ئے ۔ اور وہ آپس میں باتیں کر نے لگے کہ ہم نے یوسف کے ساتھ جو ظالمانہ سلوک کیا تھا اس کے بدلے میں شاید وہ ہمارے ساتھ دشمنی کرے گا ۔ 16 جس کی وجہ سے بھا ئیوں نے یوسف کو یہ پیغام بھیجا : تیرا باپ مر نے سے پہلے ہمیں تم کو ایک پیغام بھیجنے کا حکم دیا تھا ۔ 17 اس نے کہا تھا تم یوسف کو یہ پیغام پہنچا دینا ۔ ' برائے مہر بانی تم اپنے بھائیوں کو ان کے بُرے کا موں کے لئے جو کہ انہوں نے تیرے لئے کیا ہے معاف کر دے ۔ وہ لوگ تیرے باپ کے خدا کا خادم ہے۔ ان تمام واقعات کو وہ سُن کر وہ بہت افسردہ ہو گیا اور رو پڑا ۔ 18 یوسف کے بھا ئی اس کے سامنے جا کر جھک گئے ، اور کہنے لگے کہ ہم تیرے خادم و فر ماں بردار ہیں۔ 19 تب یوسف نے اُن سے کہا کہ گھبراؤ مت ۔ میں تو خدا نہیں ہوں۔ 20 تم میری بُرائی کر تے ہو ئے مجھے نقصان پہنچانے کی سو چے تھے ۔ لیکن خدا نے بھلا ہی کیا ہے ۔ بہت سے لوگوں کی جان بچانے کے لئے مجھے ذریعہ بنانا خدا کا منشاء ہے۔ 21 اس لئے تم گھبراؤ مت ۔ میں تمہا ری اور تمہا رے بچو ں کی بھی پرورش کروں گا ۔ یوسف نے جو کہا اس سے ان لوگوں کو تسّلی ملی ۔ 22 یوسف اپنے باپ کے سارے کنبہ کے ساتھ مصر ہی میں سکونت پذیر ہوا ۔ اور یوسف ایک سو دس برس کی عمر میں وفات پا ئی ۔ 23 یوسف کے بیٹے منسّی کو مکیر نام کا ایک بیٹا تھا ۔ یوسف اتنا دن زندہ رہا کہ وہ افرائیم کے بچوں اور پوتوں اور مکیر کے بھی بچوں کو دیکھ لیا ۔ 24 یوسف کی موت کا وقت جب قریب آن پہنچا تو اُس نے اپنے رشتہ داروں سے کہا ، " میری موت کا وقت قریب ہے ۔ لیکن تمہیں اس بات کا یقین رہے کہ خدا تمہا را خیال رکھے گا ۔ وہ تمہیں اس ملک سے با ہر لے جا ئے گا ۔ تمہیں وہ ملک دیگا جس کا ابراہیم ، اِسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا۔" 25 تب یوسف نے اُن سے کہا ،" خدا جب تمہیں اِس ملک سے با ہر لے جا ئے گا تو تم مجھ سے اِ س بات کا وعدہ کرو کہ تم اُس وقت اپنے ساتھ میری ہڈیاں بھی لے جانا ۔" 26 یوسف جب ایک سو دس برس کا ہوا تھا تب وفات پا ئی ۔ مصر میں اطباء اور حکماء نے اُس کی تدفین کے لئے اُس کے بدن کو ادویات و خوشبو سے تیار کیا ۔ اور لاش کو تا بوت میں اُتارا گیا ۔