1:1 یہ وہ پیغام ہے جو حبقوق نبی کو دیا گیا تھا ۔
2 اے خدا وند ! میں کب تک روؤں گا اور تو اسے نہیں سنو گے ؟ میں ظلم کے بارے میں تیرے آگے چلّا تا رہا ہوں لیکن تو نے کچھ نہیں کیا ۔
3 لوگ لوٹتے ہیں اور دوسروں کو نقصان پہنچا تے ہیں ۔ لوگ حجت کرتے ہیں اور جھگڑ تے ہیں ۔ اے خدا وند تو مجھے اس طرح کے جھگڑے اور بحث و مباحثہ کیوں دکھا تا ہے ؟
4 شریعت کمزور ہے اور انصاف زوروں پر نہیں ہے ۔ شریر لوگ ہمیشہ صادقوں کے خلاف اپنے مقدمے ہمیشہ جیتتے ہیں ۔ اس طرح شریعت کا حون ہو رہا ہے ۔
5 خدا وند نے جواب دیا ، " دوسری قوموں کو دیکھ ۔ انہیں دھیان سے دیکھ ، تجھے تعجب ہوگا ۔ میں تیرے ایام میں ہی کچھ ایسا کروں گا کہ اگر کوئی تجھ سے اسکا بیان کرے تو تو ہر گز یقین نہیں کرے گا ۔
6 میں بابل کے لوگوں کو ایک طاقتور قوم بناؤں گا ۔ وہ بہت زیادہ ظالم اور بے قرار لوگ ہیں ۔ وہ ساری زمین پر چلیں گے ۔ وہ ان گھروں اور شہروں کو فتح اور قبضہ کرے گا جو انکے نہیں ہیں ۔
7 بابل کے لوگ دوسرے لوگوں کو خوفزدہ کریں گے ۔ بابل کے لوگ جو چاہیں گے ویسا کریں گے ۔ اور جہاں چاہیں گے وہاں جائیں گے ۔
8 انکے گھوڑے چیتوں سے بھی تیز دوڑ نے والے ہوں گے اور شام کو نکلنے والے بھیڑ یوں سے بھی زیادہ خونخوار ہوں گے ۔ ان کے سوار کود تے پھاندتے آئیں گے ۔ وہ اپنے دشمنوں میں ویسے ٹوٹ پڑیں گے جیسے آسمان سے کوئی بھو کا عقاب جھپٹ مارتا ہے ۔
9 وہ سبھی جنگ کے بھو کے ہونگے ۔ انکی فوجیں بیابان کی ہواؤں کی طرح سیدھے بڑھے چلی آئیں گی ۔ بابل کے سپاہی انگنت لوگوں کو اسیر کر کے لے جائیں گے ۔ اور وہ ریت کے ذروں کی مانند بے شمار ہوں گے ۔
10 " بابل کے سپاہی دوسری قوموں کے بادشاہوں کی ہنسی اڑائیں گے ۔ دوسری قوموں کے حکمراں انکے لئے مذاق بن جائیں گے ۔ بابل کے سپاہی ہر ایک بلند قلعوں پر ہنسیں گے ۔ وہ لوگ دیوار کے مدّ مقابل مٹی کا ایک ڈھلوان ٹیلہ بنائیں گے ۔ اور شہروں کو قبضہ کر لیں گے ۔
11 پھر دوسروں کے ساتھ لڑائی لڑ نے کے لئے وہ آندھی کی طرح بڑھیں گے ۔ بابل کے وہ لوگ صرف اپنے زور کو ہی عبادت تصور کریں گے ۔ لیکن وہ لوگ قصور وار ٹھہریں گے ۔"
12 پھر حبقّوق نے کہا ، " اے خدا وند میرے خدا! اے میرے قدوس! تو لافانی ہے جو کبھی نہیں مرتا ۔ تونے بابل کے لوگوں کو دوسرے لوگوں کا فیصلہ کر نے کیلئے پیدا کیا ہے ۔ اور اے چٹان تو نے ان کو سزا کیلئے مقرر کیا ہے ۔
13 تیری آنکھیں بدی کو دیکھنے سے ایسے پاک ہیں کہ بُرا ئی کو دیکھ نہیں سکتا اور غلط کام ہو تے ہو ئے دیکھنے کے لئے کھڑا نہیں ہو سکتا ۔ تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تو دغا بازوں کو دیکھے اور کچھ نہ کرے ۔ اور جب ایک بدکردا ر اپنے سے زیادہ صادق کو نگل جا تا ہے تب تُو کیسے خاموش رہ سکتا ہے ؟
14 تو نے ہی لوگوں کو ایسے بنا یا ہے جیسے سمندر کی انگنت مچھلیاں اور جیسے وہ سمندر چھو ٹے جاندار جن پر کو ئی حکومت کرنے وا لا نہیں ۔
15 دشمن کانٹے اور جال سے انہیں پکڑ لیتا ہے ۔اپنے جال میں اسے پھنسا کر دشمن انہیں کھینچ لے جا تا ہے اور دشمن اپنے اس پکڑ سے مسرور ہو تا ہے ۔
16 اس لئے وہ اپنے جال کے آگے قربانیاں پیش کر تے ہیں اپنے جال کے آگے اسے تعظیم دینے کے لئے بخور بھی جلا تے ہیں ۔ جال کے وسیلہ سے وہ اونچے معیار کی زندگی اور ذائقہ دار غذا سے مسرور ہو تے ہیں ۔
17 کیا وہ اپنے جال سے اسی طرح لگا تار دولت حاصل کر تے رہیں گے ؟ کیا وہ ( بابل کی فوج )اس طرح لوگوں کو لگاتار بہ رحمی سے تبا ہ کر تے رہیں گے ۔
2:1 " میں پہرہ کی چو کی پر اپنے آپکو مقرر کر دوں گا اور انتظار کروں گا یہ دیکھنے کے لئے کہ خداوند مجھے کیا کہتا ہے ۔ اور میں سنو ں گا کہ وہ میری شکایت کا کیسے جواب دیتا ہے ۔"
2 خداوند نے مجھے جواب دیا ، " میں تجھے جو کچھ رو یا میں دکھا تا ہوں ، تو اسے لکھ لے ۔صاف صاف لکھ دے تا کہ لوگ آسانی سے اسے پڑ ھ سکیں ۔
3 یہ پیغام اس خاص وقت کے بارے میں جو مستقبل میں آئے گا ۔ یہ پیغام آخری وقت کے بارے میں ہے جو ہو گا ۔ یہ ایسا ظا ہر ہو تا ہے جیسے ایسا وقت با لکل کبھی نہیں آئے گا ۔ لیکن صبر کے ساتھ اس کا منتظر رہ وہ وقت آئے گا ، وہ دیر نہیں کرے گا ۔
4 وہ جو نا امید ہو تا ہے اس پیغام کو نہیں مانے گا لیکن صادق اپنے ایمان کی وجہ سے زندہ رہے گا ۔"
5 " بلا شبہ دو لت مغرور آدمی کو ، اور پاتال کی طرح لالچی آدمی کو دھوکہ دیتی ہے جو کہ کامیاب نہیں ہو گا ۔ وہ موت کی طرح ہے جو کبھی آسودہ نہیں ہو تا بلکہ وہ لا لچ میں آکر سبھی قو موں اور لوگوں کو اپنے لئے جمع کر لیتا ہے ۔
6 یقیناً ہی یہ لوگ اس کی ہنسی اڑا تے ہو ئے یہ کہیں گے ، 'اس پر افسوس جو اوروں کے مال سے مالدار ہو تا ہے ۔ جو کتنے ہی لوگوں کو اپنے قرض کے بوجھ تلے دباتا رہا ہے ۔'
7 " اے انسان ! تو نے لوگوں سے دولت اینٹھی ہے ۔ ایک دن وہ لوگ اٹھ کھڑے ہونگے اور جو کچھ ہو رہا ہے ،انہیں اس کا احساس ہو گا اور پھر وہ تیری مخالفت میں کھڑے ہو جا ئیں گے ۔ تب وہ تجھ سے ان چیزو ں کو چھین لینگے ، تب تو بہت خوفزدہ ہو جا ئے گا ۔
8 تو نے بہت سی قو موں کو لو ٹا ہے ۔اس لئے وہ تجھ سے اور زیا دہ لو ٹیں گے ۔ کیوں کہ تو نے بہت سے لوگو ں کو ہلاک کیا ہے ۔ تو نے ملکوں اور شہروں کو تبا ہ کیا ہے ۔ تو نے وہاں سبھی لوگوں کو مار ڈا لا ہے ۔
9 اس کا بُرا ہو گا جو ناجا ئز طریقے سے دولتمند ہو تا ہے ۔ ایسا آدمی اس طرح کا کام کر تا ہے تا کہ وہ اپنی اونچی عمارت میں محفوظ رہ سکے جہاں کو ئی بُرا ئی واقع نہ ہو سکے ۔ لیکن یقیناً بُرے واقعات اس کے ساتھ ہونگے ۔
10 " تو نے بہت سے لوگوں کو فنا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے ۔اس سے تیرے اپنے لوگوں کی رسوائی ہو گی ۔ اور تجھے بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو نا پڑیگا ۔
11 دیوار سے پتھر تیرے خلاف چلا ئیں گے ۔ اور یہاں تک کہ چھت کا شہتیر بھی راضی ہو گا کہ تو غلط ہے ۔
12 " اس کا برا ہو جو شہر کو خونریزی سے اور بدکاری سے تعمیر کر تا ہے ۔
13 خداوند قادر مطلق نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ ان لوگوں نے جو کچھ بنا یا تھا ان سب کو ایک آگ بھسم کر دیگی ۔ ان کا بنا بنا یا رائیگاں جا ئے گا ۔
14 پھر ہر کو ئی خداوند کے جلال کو جان جا ئے گا اور اس کا عرفان ایسے ہی پھیل جا ئے گا ۔جیسے سمندر میں پانی پھیلا ہو ۔
15 اس کا برا ہو جو اپنے پڑوسی کو نشہ آور بنا تا ہے اور تب پھر مئے میں اس کے ننگا پن کو دیکھنے کے لئے زہر ملا تاہے ۔
16 " لیکن وہ شخص خداوند کے غصہ کو جانے گا ۔ وہ غصہ خداوند کے داہنے ہا تھ میں ایک زہر کے پیالہ کی مانند ہو گا ۔ وہ آدمی اس غصہ کو چکھے گا اور نشے میں چور آدمی کی طرح زمین پر گر پڑیگا ۔" برا حاکم تم اس پیالہ سے پیو گے تمہیں تعظیم نہیں رسوا ئی ملے گی ۔
17 لبنان میں تم نے کئی لوگوں کو ہلاک کیا ۔ تم نے وہاں کئی مویشیوں کو تبا ہ کیا ۔ اسلئے جو لوگ مر گئے اس کی وجہ سے اور زمین کو برباد کر نے کے لئے تم نے جو بُرے کام کئے اسکی وجہ سے تم خوفزدہ ہو گے ۔ تم نے ان شہروں اور ان کے شہریوں کے لئے جو کئے ا س کی وجہ سے تم خوفزدہ ہو گے ۔"
18 جھو ٹے خداؤں کی مورتی کا کیا فائدہ کہ کا ریگروں نے اس کو کھو د کر بنا یا ۔ دھات کی مورتیوں اور اس کے جھو ٹے پیغا مات کا کیا فائدہ ۔ مورتیوں کا بنانے وا لا مورتی پر جسے وہ بنایا ہے کیوں بھروسہ کرے گا جو کہ بول بھی نہیں سکتا ہے ۔
19 اس پر افسوس جو لکڑی سے کہتا ہے ، " جاگ " اور بے زبان پتھر سے کہتا ہے ، " اٹھ !" کیا وہ تعلیم دے سکتا ہے ؟ دیکھ وہ سو نے چاندی سے مڑھا ہے لیکن اس میں مطلق دم نہیں ۔
20 ( مگر خداوند بالکل مختلف ہے ) خداوند اپنی مقدس ہیکل میں رہتا ہے ۔اس لئے ساری زمین کو خاموش رہنی چا ہئے اور اس کی موجودگی میں اس کے احترام کو دکھا ؤ ۔
3:1 شگا یو نوت کے سر پر حبّقو ق نبی کی دعا ۔
2 اے خداوند میں نے تیرے با رے میں سنا ہے ۔ میں جلال سے پھر گیا تھا ۔ اسے خداوند ، میں ان طاقتور قومو ں سے جو تو نے کیا ہے حیر ت زدہ ہو ں۔ میں تجھ سے التجا کر تا ہو ں کہ ہمارے وقت میں عظیم کاموں کو کرو ۔ میں تجھ سے یہ بھی التجا اور امید کر تا ہوں کہ تم ابھی بھی ان چیزوں کو کر تے ہو ۔ لیکن اپنے قہر کے وقت ہملوگوں پر رحم کرنا یا درکھ ۔
3 خدا تیمان کی جانب سے آرہا ہے ۔خدا مقدس کو ہِ فاران سے آ رہا ہے ۔اس کا جلا ل آسمان پر چھا گیا ، اور زمین اس کی حمد سے معمور ہو گئی ہے ۔
4 ا سکی چمک سورج کی روشنی کی مانند ہے ،اس کے ہا تھ سے کر نیں نکلتی تھی ۔ اور اس کے ہا تھ میں قدرت چھپی ہو ئی تھی ۔
5 مہلک وبا اس کے آگے چلتی ہے ۔ اور پلیگ ( طاعون ) اس کے پیچھے چلتی ہے ۔
6 خداوند کھڑا ہوا اور زمین کو ہلا دیا ۔اس نے قو مو ں پر تیکھی نگاہ ڈا لی اور وہ خوف سے کانپ اٹھے ۔ ازلی پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گا ۔ قدیم پہاڑی جھک گئی ۔ خدا شروع سے ہی ایسا رہا ہے ۔
7 اس وقت میں نے کوشن اور مدیان کے شہروں اور گھرو ں کو کانپتے دیکھا ۔
8 اے خداوند کیا تو ندیوں پر خفا تھا ۔ کیا تیرا قہر دریاؤں پر تھا ۔ کیا سمندر تیرے غضب کا نشانہ بن گیا ؟ کیا یہی وجہ ہے کہ تو فتح کے لئے اپنے گھو ڑو ں اور رتھو ں پر سوار ہو ئے ۔ اب میں دیکھتا ؟
9 تو نے اپنی کمان غلاف سے نکا لی اور تیر نشانے پر لگا ۔ پانی کے جھر نے زمین کے چیرنے کے لئے پھوٹ پڑے ۔
10 پہاڑوں نے تجھے دیکھا اور وہ کانپ اٹھے ۔ بادل نے پانی برسایا ۔ سمندر شور کرنے لگا اور موجیں بلند ہو ئیں۔
11 آفتاب اور مہتاب اب بھی آسمان میں ہے ۔ انہو ں نے جب تمہا ری بجلی کی چمک کو دیکھا تو چمکنا چھوڑدیا ۔ وہ بجلیاں ایسی تھیں جیسے پھینکے ہو ئے بھا لے یا جیسے ہوا میں چھو ڑے ہو ئے تیر ہو ں۔
12 تو اپنا غصہ میں زمین سے ہو کر گذرا اور ملکوں کو روندڈا لا ۔
13 تو ہی اپنے لوگو ں کو بچانے آیا تھا ۔ تو ہی اپنے منتخب ( مسح کئے ہو ئے ) بادشا ہ کو بچانے آیا تھا ۔ تو نے شریر کے سرداروں کو روند ڈا لا ۔ اور اسے سر سے پیر تک مٹا یا ۔
14 تو نے اپنے تیروں سے ان کے سپا ہیوں کے سروں کو چھید دیا جو دھول کے آندھی کی طرح ہملوگوں کو تتر بتر کرنے کے لئے بہا ۔ وہ لوگ بڑی حرص بھری نگاہ سے دیکھا یہ سوچتے ہو ئے کہ غریبوں کو نگل جا ئیں گے ان جنگلی جانوروں کی طرح جو اپنے شکار کو ماند میں کھا جا تا ہے ۔
15 لیکن تو نے سمندر کو اپنے ہی گھو ڑوں سے پار کیا ۔ تو نے عظیم پانی کو ہلا دیا ۔
16 میں نے سنا اور اس کے ساتھ میرادل دہل گیا ۔ میرے ہونٹ ہلنے لگے ۔ میری ہڈیا ں بہت کمزور ہو گئیں اور میں کھڑے کھڑے کانپنے لگا ۔ لیکن میں صبر کے ساتھ ان لوگو ں پر آنے وا لی مصیبت کا انتظار کر تا ہوں جنہو ں نے ہم لوگو ں پر حملہ کیا تھا ۔
17 اگر چہ انجیر کا درخت نہ پھو لے اور تاک میں پھل نہ لگے اور زیتون کا حاصل ضائع ہو جا ئے اور کھیتوں میں کچھ پیدا وار نہ ہو اور بھیڑ خانہ سے بھیڑیں جا تی رہیں اور طویلوں میں مویشی نہ ہوں۔
18 لیکن پھر بھی میں خدا وند سے خوش رہوں گا – میں اپنے نجات دہندہ خدا سے خوش ہوں گا-
19 خداوند جو میرا مالک ہے مجھے طاقت دیتی ہے ۔ وہ میرے پیر کو ہرن کی طرح تیز دوڑا تا ہے وہ مجھے حفاظت کے ساتھ پہاڑوں کے اوپر چلنے میں مدد کرتا ہے مو سیقی کے ہدا یت کار کے لئے میرے تار دار سازوں کے ساتھ ۔