Judges

1:1 یشوع انتقال کر گئے ۔ تب بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند سے دُعا کی انہوں نے کہا ، " ہمارے کون سا خاندانی گروہ کو پہلے ہم لوگوں کی خاطر کنعانی لوگوں سے جنگ لڑ نے کے لئے جانا چا ہئے ؟" 2 خداوند نے اسرائیلی لوگوں سے کہا ، " یہوداہ کا خاندانی گروہ ضرور جا ئے ۔ میں وہ زمین ان گروہ کو دے رہا ہوں ۔" 3 یہوداہ کے آدمیوں نے شمعون خاندانی گروہ کے اپنے بھا ئیوں سے مدد مانگی ۔ ا ن لوگوں نے اپنے بھا ئیوں سے کہا ، " آؤ اور کنعانی لوگوں کے خلاف جنگ لڑنے میں ہماری مدد کرو جو کہ اب تک اس زمین میں ہیں جسے کہ ( خداوند کے ذریعہ ) ہم لوگوں کے لئے نامزد کی گئی ۔ ہم بھی کنعانی کے خلاف جنگ لڑ نے میں تمہا ری مدد کرینگے جو کہ تمہا ری نامزد کی گئی زمین میں ہیں ۔" تب شمعون کے آدمی یہوداہ کے آدمیوں کے ساتھ گئے ۔ 4 جب یہوداہ کے آدمیوں نے حملہ کیا تو خداوند نے کنعانیوں اور فرّزی لوگوں کو شکست دینے میں ان لوگوں کی مدد کی۔ یہوداہ کے آدمیوں نے بزق شہر میں ۰۰۰,۱۰ ہزار آدمیوں کو مار ڈالا ۔ 5 بزق شہر میں ان لوگوں نے اس کے حکمراں کو ڈھونڈ نکالا اور ا س سے جنگ کی ۔ ان لوگوں نے کنعانیوں اور فرزی لوگوں کو شکست دی۔ 6 بزق کے حاکم نے فرار ہو نے کی کوشش کی لیکن یہوداہ کے آدمیوں نے پیچھا کیا اور اُس کو پکڑ لیا ۔ جب انہوں نے اس کو پکڑا تو انہوں نے اس کے ہا تھ اور پیر کے انگوٹھو ں کو کاٹ ڈالا ۔ 7 تب بزق کے حاکم نے کہا ، " میں نے ۷۰ بادشاہوں کے انگوٹھے کاٹے اور ان بادشاہوں کو وہی کھانا پڑا جو میری میز سے نیچے گِرا ۔ اب خدا نے مجھ کو اس کا بدلہ دیا ہے جو میں نے اُن بادشاہوں کے ساتھ کیا ۔" یہوداہ کے لوگ بزق کے حاکم کو یروشلم لے گئے اور وہ وہیں مرا ۔ 8 یہوداہ کے آدمی یروشلم کے خلاف لڑے اور اس پر قبضہ کر لئے ۔ یہودا ہ کے آدمیوں نے یروشلم کے لوگوں کو مارنے کے لئے تلوار کا استعمال نہیں کیا انہوں نے شہر کو جلا دیا ۔ 9 اس کے بعد یہوداہ کے آدمی کچھ اور دوسرے کنعانی لوگوں سے جنگ کرنے کے لئے گئے ۔ جو کہ نیگیو میں پہا ڑی ملکوں اور مغربی پہا ڑی دامنوں میں رہتے تھے ۔ 10 تب یہوداہ کے آدمی ان کنعانی لوگوں کے خلاف لڑنے گئے جو حبرون شہر میں رہتے تھے۔( حبرون کو قریت اربع کہا جا تا تھا ) یہوداہ کے آدمیوں نے سیسی، اخیمان اور تلمی کہلا نے وا لے لوگوں کو شکست دی ۔ 11 یہوداہ کے لوگوں نے اس جگہ کو چھو ڑا وہ دبیر شہر ، وہاں کے لوگوں کے خلاف جنگ کرنے گئے ۔( دبیر کو قریت سِفر کہا جا تا تھا )۔ 12 یہوداہ کے لوگوں کے جنگ کر نے سے پہلے کا لب نے لوگوں سے ایک وعدہ کیا ۔ اس نے کہا تھا ، " میں اپنی بیٹی عکسہ کی اس آدمی سے شادی کراؤنگا جو قریت سِفر پر حملہ کرے اور اس پر قبضہ کر لے ۔ " 13 کا لب کا ایک چھو ٹا بھا ئی تھا جس کا نام قنز تھا ۔ قنز کا ایک بیٹا غتنی ایل تھا ۔ ( غتنی ایل کا لب کا بھتیجا تھا ) غتنی ایل قریت سِفر کے شہر کو فتح کر لیا ۔ ا س لئے کا لب نے اپنی بیٹی عکسہ کوغتنی ایل کو اس کی بیوی کے طور پر دیا ۔ 14 عکسہ جب غتنی ایل کے پاس آئی تو غتنی ایل نے عکسہ سے کہا کہ وہ اپنے باپ سے کچھ زمین مانگے ۔ عکسہ اپنے باپ کے پاس گئی وہ اپنے گدھے سے اُتری اور کا لب نے پوچھا ، " کیا تکلیف ہے ؟ " 15 عکسہ نے کہا ، " مجھے دُعا دو میں تم سے اسے اس لئے مانگ رہی ہوں کیونکہ تم نے ریگستان میں زمین کا ایک ٹکڑا مجھے دیا تھا ۔ اب مجھے کچھ جھرنا بھی دو ۔" اس لئے کا لب نے اس کے لئے زمین کے اوپری اور نچلی حصے میں جھرنے کا انتظام کر وایا ۔ 16 قینی لوگوں نے تاڑ کے درختوں کا شہر ( یریحو ) کو چھو ڑا اور یہوداہ کے آدمیو ں کے ساتھ گئے وہ لوگ یہوداہ کے ریگستان میں ان آدمیوں کے ساتھ رہنے کے لئے گئے ۔ یہ نیگیو میں تھا جو عراد شہر کے قریب تھا ( قینی لوگ موسیٰ کے سُسرال کے خاندانی لوگوں میں سے تھے )۔ 17 یہوداہ کے آدمی شمعون کے خاندانی گروہ کے ساتھ کنعانی لوگوں پر جو کہ صفت میں رہتے تھے حملہ کیا ۔ انہوں نے شہر کو مکمل طور پر تباہ کیا اور اس کا نام حرمہ رکھا ۔ 18 یہوداہ کے لوگوں نے غازہ کے شہر پر قبضہ کر لیا اور اس کے اطراف کے چھو ٹے قصبات پر بھی قبضہ کیا اور یہوداہ کے لوگوں نے اسقلون اور عقرون کے شہروں اور اس کے اطراف کے چھو ئے قصبات پر بھی قبضہ کیا ۔" 19 خداوند اس وقت یہوداہ کے آدمیوں کے ساتھ تھا جب وہ جنگ کر رہے تھے ۔ انہوں نے پہا ڑی ملک کی زمین کو فتح کیا لیکن یہوداہ کے آدمی وادیوں کی زمین لینے میں ناکام رہے کیوں کہ وہاں کے رہنے وا لوں کے پاس لو ہے کی رتھ تھیں ۔ 20 یہوداہ کے آدمیوں نے حبرون کو کا لب کے خاندانی گروہ کو دیا جیسا کہ موسیٰ نے ان لوگوں کو کہا تھا ۔ کا لب کے آدمیوں نے عناق کے تینوں بیٹوں کو وہ جگہ چھو ڑنے پر مجبور کیا ۔ 21 بنیمین کے خاندان کے لوگ یبوسی لوگوں کو یروشلم چھو ڑنے کے لئے دباؤ نہ ڈال سکے ۔ اسی دن سے یبوسی لوگ یروشلم میں بنیمین لوگوں کے ساتھ رہتے آئے ہیں ۔ 22 یوسف کے خاندانی گروہ کے لوگ بھی بیت ایل شہر کے خلاف لڑنے گئے ۔( بیت ایل کا نام لُوز بھی تھا )۔ خداوند یوسف کے خاندانی گروہ کے لوگوں کے ساتھ تھا یوسف کے خاندان کے لوگوں نے کچھ جا سوسوں کو بیت ایل شہر کو بھیجا ۔( ان جاسوسوں نے بیت ایل شہر کو شکست دینے کی ترکیب کا پتہ لگا یا ) ۔ 23 24 جب وہ جا سوس بیت ایل شہر کو دیکھ رہے تھے تب انہوں نے ایک آدمی کو شہر سے باہر آتے دیکھا ۔ جا سو سوں نے اس آدمی سے کہا ، " ہم لوگو ں کو شہر میں جانے کا خفُیہ راستہ بتا ؤ ۔ ہم لوگ شہر پر حملہ کریں گے اگر تم ہماری مدد کرو گے تو ہم تمہیں چوٹ نہیں پہو نچائیں گے ۔" 25 اس آدمی نے جاسو سوں کو شہر میں جانے کا خفُیہ را ستہ بتا یا ۔ یوسف کے آدمیوں نے بیت ایل کے لوگوں کو مارنے کے لئے اپنی تلواروں کا استعمال کیا لیکن انہوں نے اس آدمی کو چوٹ نہیں پہو نچا ئی ۔ کیو نکہ اس نے انکی مدد کی تھی ۔ اور انہوں نے اس کو اس کے خاندان کے لوگوں کو آزادانہ جانے دیا۔ 26 وہ آدمی اس زمین میں گیا جہاں حتّی لوگ رہتے تھے۔ اور وہاں اس نے ایک شہر بسایا ۔ اس نے اس شہر کانام لوُ ز رکھا اور آج تک وہ شہر لوُ ز کہلا تاہے ۔ 27 کنعانی لوگ بیت شان ، تعناک ، دور ، ابلیعا م ، مُجّدو اور اس کے اطراف کے چھو ٹے گا ؤں میں رہتے تھے ۔ منسی کے خاندانی گروہ کے لوگ ان لوگوں کو اُن شہرو ں کے چھو ڑنے کے لئے دباؤ نہیں ڈال سکے ۔ کنعانی لوگوں نے اپنا گھر چھو ڑنے سے انکار کر دیا ۔ 28 اس کے بعد جب بنی اسرا ئیل بہت زیادہ طاقتور ہو ئے تو انہوں نے کنعانی لوگوں کو غلاموں کی طرح اپنی خدمت کے لئے مجبور کیا ۔ لیکن اسرا ئیلی پو ری زمین کو کنعانیوں سے خالی کرانے میں ناکام رہے ۔ 29 یہی بات افرا ئیم کے خاندانی گروہ کے ساتھ ہو ئی ۔ کنعانی لوگ جزر میں رہتے تھے ۔ اور افرا ئیم کے لوگ ان لوگوں کو باہر نہیں بھگا سکے ۔ اس لئے کنعانی لوگ افرائیم کے لوگوں کے ساتھ جزر میں رہتے آئے تھے ۔ 30 زبولون کے خاندانی گروہ کے ساتھ بھی یہی بات ہو ئی ۔ کچھ کنعانی لوگ قطرون اور نہلال کے شہروں میں رہتے تھے ۔زبولون کے لوگ ان لوگوں کو انکی زمین چھو ڑنے کے لئے دباؤ نہ ڈال سکے ۔ وہ کنعانی لوگ وہاں بسنے وا لے زبولون کے لوگوں کے ساتھ رہتے چلے آئے ۔ لیکن زبولون کے لوگوں نے ان لوگوں کو غلاموں کی طرح کام کرنے کے لئے دباؤ ڈا لا ۔ 31 آشر کے خاندانی گروہ کے ساتھ بھی یہی بات ہو ئی ۔آشر کے لوگ ان لوگوں سے عکو ،صیدا ، احلاب ، اکزیب ، جلبہ ، افیق ، اور رحوب کے شہروں کو چھو ڑنے کے لئے دباؤ نہ ڈال سکے ۔ 32 آشر کے لوگ کنعانی لوگوں سے اپنا ملک سے چھڑوا نہ سکے اس لئے کنعانی لوگ آشر کے لوگوں کے ساتھ رہتے ہو ئے آئے تھے ۔ 33 نفتالی کے خاندانی گروہ کے ساتھ بھی یہی بات ہو ئی ۔نفتا لی خاندان کے لوگ ان لوگوں سے بیت شمس اور بیت عنات شہروں کو چھڑوا نہ سکے ۔ اس لئے نفتا لی کے لوگ ان شہرو ں میں ان لوگوں کے ساتھ رہتے چلے آئے ۔ وہ کنعانی لوگ نفتا لی لوگوں کے لئے غلاموں کی طرح کام کر تے رہے ۔ 34 اموری لوگو ں نے دان کے خاندانی گروہ کے لوگو ں کو پہا ڑی ملک میں رہنے کے لئے مجبور کیا ۔ دان کے لوگوں کو پہاڑیوں میں ٹھہرنا پڑا کیوں کہ اموری لوگ انہیں وادیوں میں اتر کر نہیں رہنے دیتے تھے ۔ 35 اموری لوگوں نے حرس کی پہا ڑی ،ایاّ لون ، اور سعلبیم ، میں رہنا متعین کیا ۔ بعد میں یوسف کے خاندانی گروہ طاقتور ہو ئے ۔ تب انہو ں نے اموری لوگوں کو انکے لئے غلاموں کی طرح کام کرنے پر دباؤ ڈالے ۔ 36 اموری لوگوں کی زمین بچھو کے درہ سے سیلا اور سیلا سے مڑ کر آگے اوپر تک پھیل گئی ۔

2:1 خداوند کا فرشتہ جلجال شہر سے بوکیم گیا۔ فرشتہ نے خداوند کا ایک پیغام بنی اسرا ئیلیوں کو دیا ۔ پیغام یہ تھا :" تم مصر میں غلام تھے ۔ لیکن میں نے تمہیں آزا د کیا اور میں تمہیں مصر سے باہر لا یا ۔ میں تمہیں اس ملک میں لا یا جسے تمہا رے باپ داد اکو دینے کے لئے میں نے وعدہ کیا تھا میں نے کہا ، میں تم سے کبھی اپنا معاہدہ نہیں تو ڑونگا ۔ 2 لیکن اس کے بدلے تمہیں اس زمین پر رہنے وا لے لوگوں کے ساتھ کو ئی معاہدہ نہیں کرنا ہے ۔ تم ان لوگوں کی قربان گا ہوں کو ضرور تباہ کرو۔ پھر بھی تم نے میری نہیں سنی تم ایسا کیسے کر سکتے ہو ؟ 3 " میں نے بھی کہا ،' میں اس ملک سے لوگوں کو اور باہر نہیں ہٹا ؤں گا ۔ یہ لوگ تمہا رے لئے مسئلہ بنیں گے وہ تمہا رے لئے پھندا بنیں گے ۔ انکے جھو ٹے دیوتا تمہیں پھنسانے کے لئے جال کی مانند بن جا ئیں گے ۔"' 4 اور تب جب خداوند کا پیغام فرشتہ نے بنی اسرا ئیلیوں کو دیا تو لوگ زارو قطار روئے ۔ 5 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کے لئے قربانیاں پیش کیں ۔ 6 تب یشوع نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے گھر واپس جا سکتے ہیں اس لئے ہر ایک خاندانی گروہ اپنی زمین کا علاقہ لینے گیا اور اس میں رہے ۔ 7 بنی اسرا ئیلیوں نے اس وقت تک خداوند کی خدمت کی جب تک یشوع زندہ تھے ۔ اُ ن بزرگوں کی زندگی میں بھی وہ خداوند کی خدمت کرتے رہے جو یشوع کے بعد بھی زندہ رہے ۔ وہ قائدین تھے جنہوں نے خداوند کے اس عظیم کارنامے دیکھے تھے ۔ جسے انہوں نے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے کیا تھا ۔ 8 نون کے بیٹے یشوع جو خداوند کا خادم تھا ۱۱۰ سال کی عمر میں انتقال کیا ۔ 9 بنی اسرائیلیوں نے یشوع کو دفنا یا ۔ یشوع کو زمین کے اس علاقے میں دفنا یا گیا جو اسے دی گئی تھی۔ وہ زمین تمنت حرس میں تھی جو افرا ئیم کے پہا ڑی علاقہ میں جعس پہا ڑی کے شمال میں تھی ۔ 10 وہ نسل بھی مر گئی اور دفنا دی گئی ۔ اور نئی نسل نے جو اس کی جگہ لی نہ تو خداوند کو جانا اور نہ ہی خداوند کے عظیم کارنا مے کو جسے وہ اسرا ئیلیوں کے لئے کیا تھا ۔ 11 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے ا ن کاموں کو کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا تھا ۔ ان لوگوں نے بعل کی مورتی کی خدمت کرنی شروع کردی تھی ۔ 12 خداوند بنی اسرا ئیلیوں کو مصر سے باہر لا یا تھا اور ان لوگوں کے اجداد نے خداوند کی عبادت اورخدمت کی تھی۔ لیکن بنی اسرائیلیوں نے خداوند کو چھو ڑ دیا ۔ انہوں نے اطراف کے لوگوں کے جھو ٹے دیوتاؤں کی پیر وی کرنی اور پرستش کرنی شروع کی ۔ ان لوگوں نے ان دیوتاؤں کی پرستش کی اس لئے خداوند کو غصّہ آیا ۔ 13 بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کے راستے پر چلنا چھو ڑ دیا ۔ اور بعل اور عستارات کی پرستش کرنے لگے ۔ 14 خداوند بنی اسرا ئیلیوں پر بہت غصّہ کیا اسلئے خداوند نے دشمنوں کو بنی اسرا ئیلیوں پر حملہ کرنے دیا ۔ اور ان کی جگہ لینے دی ۔ ان کے اطراف رہنے وا لے دشمنوں کو خداوند نے انہیں شکست دینے دی ۔ بنی اسرا ئیل اپنی حفاظت اپنے دشمنوں سے نہیں کر سکے ۔ 15 جب بھی بنی اسرائیل جنگ لڑنے کے لئے نکلے تو وہ ہا ر گئے وہ اس لئے ہار گئے کیوں کہ خداوند ان کے ساتھ نہیں تھا ۔ خداوند نے پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ وہ شکست کھا ئیں گے ۔ اگر وہ اطراف کے اپنے لوگوں کے جھو ٹے خداؤں کی خدمت کرینگے تو وہ لوگ بہت زیادہ پریشانی جھیلے ۔ 16 تب خداوند نے قائدین کو چنا جو کہ قاضی کہلا ئے ۔ ان قاضیوں نے بنی اسرا ئیلیوں کو اُن دشمنوں سے بچا یا جنہوں نے ان کی ملکیت کو ہڑپ لئے تھے ۔ 17 تا ہم اسرا ئیلی لوگوں نے بھی اپنے قاضیوں کی ایک نہ سنی ۔ بنی اسرا ئیل خدا کے ساتھ وفادار نہیں تھے ۔ وہ جھو ٹے خداؤں کی راہ پر چل رہے تھے ۔ ماضی میں بنی اسرا ئیلیوں کے باپ دادا خدا کے حکم کی تعمیل کر تے تھے ۔ لیکن اب بنی اسرا ئیل اپنے باپ دادا کے راستوں سے مُڑ گئے تھے اور انہوں نے خداوند کے حکم کی تعمیل کر نی چھوڑدی تھی ۔ 18 جب بھی خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کے لئے منصف کو بھیجا اس نے اس منصف کی مدد کی ۔ تب منصف نے ان لوگوں کی ان کے دشمنوں سے اس وقت تک حفاظت کی جب تک وہ زندہ رہے ۔ خداوند نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ اس کو بنی اسرائیلیوں پر افسوس ہوا جب ان کے دشمن ان کو نقصان پہو نچا تے تو وہ سب مدد کے لئے چلاّتے تھے ۔ 19 لیکن جب سارے منصف مر گئے تو بنی اسرا ئیلیوں نے پھر گناہ کئے اور جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش شروع کی ۔ بنی اسرا ئیل بہت ضدّی تھے ۔ انہوں نے اپنے گنا ہوں کے راستے بدلنے سے انکار کئے ۔ 20 اس طرح بنی اسرا ئیلیوں پر خداوند بہت غصّہ ہوا اور ا س نے کہا ، " اس ملک کے لوگوں نے معاہدہ کو تو ڑا ہے جسے میں نے ان کے باپ دادا کے ساتھ کیا تھا ۔ انہوں نے میری نہیں سنی ۔ 21 اس لئے میں انلوگوں کے لئے ، اب اور اس ملک کے قوموں میں سے کسی کو بھی جسے یشوع چھو ڑ کر مرے شکست نہیں دوں گا ۔ 22 میں ان قوموں کا استعمال بنی اسرا ئیلیوں کی جانچ کے لئے کروں گا میں یہ دیکھوں گا کہ بنی اسرا ئیل اپنے خداوند کا حکم ویسا ہی مانتے ہیں یا نہیں جیسا کہ اُن کے باپ دادا مانتے تھے ۔" 23 گزرے وقتوں میں خداوند نے ا ن قوموں کو ان ملکو ں میں رہنے دیا تھا ۔ خداوند نے جلدی سے ان قوموں کو اپنا ملک نہیں چھو ڑنے دیا ۔ اس نے انہیں شکست دینے میں یشوع کی فوج کی مدد نہیں کی ۔

3:1 خداوند اسرا ئیل کے ان لوگو ں کا امتحان لینا چاہتا تھا جو کہ اس جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے جس میں کنعان کو قبضہ کر لیا گیا تھا ۔ اسلئے اس نے دوسری قوموں کے لوگوں کو اپنی زمین میں رہنے کی اجازت دی ۔(خدا کی طرف سے یہ کر نے کا سبب صرف یہ تھا کہ جو جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے انہیں جنگ کے بارے میں سکھانا ۔) یہاں ان قوموں کے نام ہیں جنہیں خداوند نے اسرا ئیل کی سر زمین کو چھوڑنے کے لئے مجبور نہیں کیا : 2 3 فلسطینی لوگوں کے ۵ حاکم ، سب کنعانی لوگ ، صیدون کے لوگ اور حوّی لوگ جو لبنا ن کے پہا ڑو ں میں بعل حرمون کے پہا ڑوں سے حمات تک رہتے تھے ۔ 4 خداوند نے ان قوموں کو بنی اسرا ئیلیوں کے امتحان کے لئے اس ملک میں رہنے دیا ۔ وہ یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ آیا بنی اسرا ئیل خداوند کے ان احکام کی تعمیل کرنے میں کتنے پابند ہیں جو اس نے ان کے باپ دادا کو موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے ۔ 5 بنی اسرا ئیل کنعانی ، حتّی ، اموری ، فرزّی ، حوّی اور یبوسی لوگوں کے ساتھ رہتے تھے ۔ 6 بنی اسرائیلیوں نے ان لوگوں کی لڑکیوں کے ساتھ شادی کر نی شروع کردی ۔ بنی اسرائیلیوں نے اپنی لڑکیوں کی اُن کے لڑ کوں کے ساتھ شادی کردی اور اسرائیل ان لوگوں کے خدا ؤں کی عبادت کی ۔ 7 بنی اسرائیل نے ان کاموں کو کیا جسے خدا وند نے بُرا سمجھا ۔ بنی اسرائیل خدا وند اپنے خدا کو بھول گئے اور جھوٹے دیوتا بعل اور یسیرت کی خدمت کرنے لگے ۔ 8 خدا وند نے بنی اسرائیلیوں پر غصّہ کیا ۔ خدا وند نے آرم نہارم کے کوشن رسعتیم کو ان لوگوں کو شکست دینے اور ان پر حکومت کرنے کے لئے بادشاہ بنایا ۔ بنی اسرائیل اس بادشاہ کی حکومت میں ۸ سال تک رہے ۔ 9 لیکن بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کو رورو کر پکارا ۔ خدا وند نے ایک آدمی کو اُن کی حفاظت کے لئے بھیجا ۔ اس آدمی کا نام غتنی ایل تھا وہ قنز کا بیٹا تھا ۔ قنز قالب کا چھوٹا بھائی تھا ۔ غتنی ایل نے بنی اسرائیلیوں کو بچایا ۔ 10 خدا وند کی روح غتنی ایل پر اُتری اور وہ بنی اسرائیلیوں کا قائد ہو گیا ۔ غتنی ایل بنی اسرائیلیوں کا جنگ میں رہنما رہا ۔ خدا وند نے غتنی ا یل کو آرم کے بادشاہ کوشن رسعتیم کو شکست دینے میں مدد کی ۔ 11 اس طرح وہ ریاست ۴۰ سال تک پُر امن رہی جب تک کہ قنز نام کے آدمی کا بیٹا غتنی ایل نہیں مرا۔ 12 پھر سے بنی اسرائیلیوں نے ان کاموں کو کیا جسے کہ خدا وند نے بُرا سمجھا ۔ اس لئے خدا وند نے موآب کے بادشاہ عجلون کو بنی اسرائیلیوں کو شکست دینے کی طاقت دی ۔ 13 عجلون اپنی قیادت میں عمّونیوں اور عمالیقیوں کو ایک ساتھ لایا ۔ اور تب بنی اسرائیلیوں پر حملہ کیا ۔ عجلون اور اسکی فوج نے بنی اسرائیلیوں کو شکست دی اور تاڑ کے درخت والے شہر ( یریحو) سے نکال باہر کیا ۔ 14 بنی اسرائیل ۱۸ سال تک موآب کے بادشاہ عجلون کی حکومت میں رہے 15 تب لوگوں نے خدا وند کو پکارا ۔ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کے لئے ایک آدمی کو بھیجا ۔ اُس آدمی کانام اہُود تھا ۔ اہود بنیمین کے خاندانی گروہ کے جیرا نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ اہود بایاں ہتھا تھا ۔ بنی اسرائیلیوں نے اہود کو تحفہ کے ساتھ موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس بھیجا ۔ 16 اہود نے اپنے لئے ایک تلوار بنائی ۔ وہ تلوار دو دھاری تھی اور تقریباً ۱۸ انچ لمبی تھی ۔ اہود نے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے باندھا اور اپنے لباس میں چھپا لیا ۔ 17 اس طرح ا ہود موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس آیا اور اسے تحسین کے طور پر نذرانہ پیش کیا عجلون بہت موٹا تھا ۔ 18 جونہی اس نے نذرانہ پیش کیا عجلون نے ان لوگوں کو واپس بھیج دیا جو نذرانہ لائے تھے ۔ 19 جب اہود، جلجال شہر کی مورتیوں کے پاس پہنچا تب اہود بادشاہ سے ملنے کے لئے واپس گیا ۔ عجلون سے کہا ، " بادشاہ میں آپ کے لئے ایک خفیہ پیغام لایا ہوں ۔" بادشاہ نے کہا ، خاموش رہو تب اس نے تمام نوکروں کو کمرے سے باہر بھیج دیا ۔ 20 اہود بادشاہ عجلون کے پاس گیا ۔ عجلون اپنے محل کے اوپری منزل کے ایک کمرہ میں اکیلا بیٹھا ہوا تھا ۔ تب اُہود نے کہا ، " میں خدا وند کے پاس سے آپ کے لئے ایک پیغام لایا ہوں ۔" بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا وہ اہود کے بہت قریب تھا ۔ 21 جیسے ہی بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا ۔ اہود نے اپنے بائیں ہاتھ سے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے لی اور اسے بادشاہ کے پیٹ میں گھونپ دی ۔ 22 تلوار عجلون کے پیٹ میں اتنی اندر چلی گئی کہ اسکا دستہ بھی اس میں سما گیا ۔ اور بادشاہ کی چربی نے پوری تلوار کو ڈھک لیا ۔ اس لئے اہود نے تلوار کو عجلون کے پیٹ کے اندرچھوڑ دیا ۔ 23 اہود کمرے سے باہر گیا اور اس نے بالا خانہ کے کمرہ میں بادشاہ کو بند کر کے دروازوں میں تالا لگا دیا ۔ 24 اہود کے چلے جانے کے بعد فوراً نوکر آئے ۔ کمرہ میں تالا لگا ہوا دیکھ کر وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے ۔ تب نوکروں نے کہا ، " وہ یقیناً اپنے بیت الخلاء میں رفع حاجت کرر ہے ہونگے ۔" 25 اس لئے نوکروں نے بادشاہ کے لئے کافی دیر تک انتظار کیا ۔ آخر کار جب بالا خانہ کے کمرہ کے دروازوں کو نہیں کھولا تو ان لوگوں نے چابی لی اور اسے کھولا۔ اور وہاں ان لوگوں نے بادشاہ کو صحن پر مردہ پڑا ہوا پایا ۔ 26 جب نوکر بادشاہ کا انتظار کر رہے تھے تب اہود کو بھاگنے کا موقع مل گیا ۔ اہود مورتیوں کے پاس سے ہوکر سعیرت نامی جگہ کو چلا گیا ۔ 27 اہود سعیرت نامی جگہ پر پہونچا تب اس نے افرائیم کے پہاڑی علاقہ میں بگل بجائی ۔ بنی اسرائیلیوں نے بگل کی آواز سنی اور پہاڑیوں سے اترے ۔ اہود انکا رہنما تھا ۔ 28 اہود نے بنی اسرائیلیو ں سے کہا ، " میرے پیچھے چلو ۔ خدا وند نے موآب کے لوگوں اور ہمارے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی ہے ۔ " اس لئے بنی اسرائیل اہود کے پیچھے چلے انہو ں نے یردن ندی کے گھاٹ پر قبضہ جما لیا جو موآب کی طرف جاتی ہے ۔ اور وہ لوگ کسی کو بھی موآب کی طرف جانے کے لئے گھاٹ پار کرنے نہیں دیا ۔ 29 بنی اسرائیلیوں نے موآب کے تقریباً ۰۰۰ ،۱۰ ہزار بہادر طاقتور آدمیوں کو مارڈالا ۔ ایک بھی موآبی آدمی فرار نہیں ہوا ۔ 30 اس لئے اس دن بنی اسرائیلیوں نے موآب کے لوگوں پر حکومت کرنی شروع کی اور ۸۰ سال تک وہ زمین پر امن رہی ۔ 31 اہود کے بنی اسرائیلیوں کو بچانے کے بعد دوسرے آدمی نے اسرائیل کو بچایا ۔ اس آدمی کا نام عنات کا بیٹا شمجر تھا ۔ شمجر نے چابک کا استعمال کر کے ۶۰۰ فلسطینیوں کو مار ڈالا ۔

4:1 اُہود کے مرنے کے بعد پھر بنی اسرا ئیلیو ں نے وہی کام کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا ۔ 2 اس لئے خداوند نے کنعانی بادشاہ یابین کو بنی اسرا ئیلیوں کو شکست دینے دیا ۔ یا بین حصور نامی شہر پر حکومت کرتا تھا ۔ سیسرا نامی ایک آدمی بادشاہ یا بین کی فوج کا سپہ سالا رتھا ۔سیسرا حُروست یگوئم نامی قصبہ میں رہتا تھا ۔۳ 3 سیسرا کے پاس ۹۰۰ لو ہے کی رتھ تھیں اور وہ بیس سال تک بنی اسرا ئیلیوں پر ظلم ڈھا تا رہا ۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیوں 4 ایک عورت نبیّہ دبورہ نام کی تھی وہ لفیدوت نامی آدمی کی بیوی تھی ۔ اس وقت وہ اسرا ئیل کی منصف تھی ۔ 5 دبورہ تا ڑکے درخت کے نیچے بیٹھی تھی جو کہ دبورہ کے تاڑ کے درخت کے نام سے جانا جا تا تھا ۔ وہ دبورہ کا تا ڑ کا درخت افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں را مہ اور بیت ایل شہروں کے درمیان تھی ۔ ایک دن جب وہ وہاں بیٹھی تھی تو بنی اسرا ئیل یہ پو چھنے کے لئے آئے کہ سیسرا کے معاملہ کا کیا کیا جا نا چا ہئے ۔ 6 دبورہ نے برق نامی آدمی کو ایک پیغام بھیجا اس نے اسے ملنے کو کہا ۔ برق ابی نوعم نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ برق قادِس شہر میں رہتا تھا جو نفتالی کے علاقہ میں تھا ۔ دبورہ نے برق سے کہا ، " خداوند اسرا ئیل کا خدا تم کو حکم دیتا ہے جا ؤ ' اور ۰۰۰,۱۰ آدمیوں کو نفتا لی اور ز بولون کے خاندانی گروہ سے جمع کرو ان آدمیوں کو تبورکی پہا ڑی پر لے جا ؤ ۔ 7 میں بادشاہ یابین کی فوج کے سپہ سالار سیسرا کو تمہا رے پاس بھیجونگا ۔میں اسے ، اس کی رتھوں اور اس کی فوج کو دریا ئے قیسون پر پہنچاؤں گا ۔ میں سیسرا کو شکست دینے کے لئے تمہا ری مدد کروں گا ۔" 8 تب برق نے دبورہ سے کہا ، " اگر تم میرے ساتھ چلو گی تو میں جا ؤں گا اور یہ کروں گا ۔ لیکن اگر تم نہیں چلو گی تو میں نہیں جاؤں گا ۔" 9 دبورہ نے جواب دیا ، " میں بالکل تمہا رے ساتھ چلوں گی ،" لیکن تمہا رے برتاؤ کی وجہ سے جب سیسرا کو شکست دی جا ئے گی تو تمہیں عزت نہیں ملے گی ۔ خداوند ایک عورت کے ذریعہ سیسرا کو شکست دلوا ئے گا ۔" اس لئے دبورہ برق کے ساتھ شہر قادس کو گئی ۔ 10 قادس شہر میں برق نے زبولون اور نفتا لی کے خاندانی گروہوں کو ایک ساتھ بلا یا ۔ برق نے اُن خاندانی گروہوں سے اپنے ساتھ چلنے کے لئے ۰۰۰, ۱۰ آدمیوں کو جمع کیا دبورہ بھی برق کے ساتھ گئی ۔ 11 وہاں حیبر نامی ایسا آدمی تھا جو قینی لوگوں میں سے تھا ۔ حیبر دوسرے قینی لوگوں کو چھو ڑ چکا تھا ( قینی لوگ حباب کی نسل سے تھے ۔ حباب موسیٰ کا سسر تھا ) حیبر نے اپنا خیمہ ضعنیم نامی جگہ پر عظیم بلوط کے درخت تک لگایا۔ ضعنیم قادس شہر کے قریب ہے ۔ 12 تب سیسرا سے یہ کسی نے کہا کہ ابینوعم کا بیٹا برق تبور کی پہا ڑی تک پہونچ گیا ہے ۔ 13 سیسرا نے اپنے تمام رتھوں کو جمع کیا ، ۹۰۰ رتھوں کو لو ہے سے مضبوط بنا یا اور تمام فو جی دستہ جو کہ اس کے ساتھ تھے حروست ہگوئم سے قیسون ندی تک اس کے ساتھ گئے ۔ 14 تب دبورہ نے برق سے کہا ، " آج کا دن وہ دن ہے کہ خداوند سیسرا کو شکست دینے میں تمہا ری مدد کرے گا۔ یقیناً تم جانتے ہو کہ خداوند نے پہلے سے ہی تمہا رے لئے راستہ صاف کر رکھا ہے ۔" اس لئے برق نے ۰۰۰,۱۰ فوجوں کو تبور پہاڑی سے اتار لا یا۔ 15 برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا پر حملہ کیا ۔ دوران جنگ خداوند نے سیسرا، اسکی فوج اور رتھوں کو الجھن میں ڈا ل دیا اور وہ نہیں جان پا ئے کہ کیا کرنا چا ہئے ۔ اس لئے برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کی فوج کو شکست دی لیکن سیسرا اپنی رتھ کو چھو ڑ کر پیدل بھاگ گیا ۔ 16 برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کی فوج سے لڑا ئی جاری رکھی ۔ برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کے رتھوں کا اور فوج کا حروست بگوئم کے راستہ پر پیچھا کیا ۔ برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کے آدمیوں کو مار نے میں تلوار کا استعمال کیا ۔ سیسرا کی فوج کا کو ئی بھی آدمی زندہ نہیں بچا تھا ۔ 17 لیکن سیسرا بھاگ گیا ۔ وہ ایک خیمہ میں آیا جہاں یا عیل نامی عورت رہتی تھی ۔ یا عیل حیبر نامی آدمی کی بیوی تھی ۔ وہ قینی لوگوں میں سے ایک تھا حیبر کے خاندان نے حصور کے بادشاہ یا بین سے امن معاہدہ کیا تھا ۔ اس لئے سیسرا یا عیل کے خیمہ کو بھا گ گیا ۔ 18 یا عیل نے دیکھا کہ سیسرا آرہا ہے اس لئے وہ باہر اس سے ملنے گئی ۔ اس نے سیسرا سے کہا ، " جناب میرے خیمہ میں آیئے میرے آقا ! مت ڈریئے ۔" اس لئے سیسرا یاعیل ک خیمہ میں گیا اور اس نے اس کو کمبل سے ڈھانک دیا۔ 19 سیسرا نے یاعیل سے کہا ، " میں پیاسا ہوں براہ کرم مجھے تھو ڑا پانی پینے کے لئے دو ۔ یا عیل کے پاس ایک تھیلی تھی جو جانور کے چمڑے سے بنی تھی ۔" یا عیل نے اس تھیلی میں دودھ رکھا تھا ۔ یا عیل نے وہ دودھ سیسرا کو پینے کے لئے دیا ۔ تب اس نے دوبارہ سیسرا کو ڈھانک دیا ۔ 20 تب سیسرا یا عیل سے کہا ، " خیمہ کے دروازہ پر جا ؤ اور کھڑی رہو اگر کوئی یہاں سے گزرے اور تم سے پو چھے کہ یہاں کو ئی ہے ؟ اُن سے کہنا ، ' نہیں ۔"' 21 تب حیبر کی بیوی یا عیل نے خیمہ کی کھونٹی اور ہتھوڑی لی ۔ یا عیل خاموشی سے سیسرا کے پاس گئی ۔ سیسرا بہت تھکا ہوا تھا اس لئے وہ سو رہا تھا ۔ یا عیل نے خیمہ کی کھونٹی کو سیسرا کی کنپٹیوں پر رکھا اور اس پر ہتھو ڑی سے ضرب لگا ئی ۔ خیمہ کی کھو نٹی سیسرا کے سر کے کنپٹیوں کے پار ہو کر زمین میں دھنس گئی اور اس طرح سیسرا مر گیا ۔ 22 جیسے ہی برق سیسرا کا تعاقب کرتے ہو ئے یا عیل کے خیمہ کے پاس آیا تو یا عیل باہر برق سے ملنے گئی اور کہا ، " یہاں اندر آؤ میں اس آدمی کو دکھا ؤنگی جسے تم ڈھونڈ رہے ہو ۔" برق خیمہ کے اندر داخل ہوا تو دیکھا کہ سیسرا وہاں زمین پر مردہ پڑا ہے خیمہ کی کھونٹی اس کے سر کے آر پار گھسی ہو ئی ہے ۔ 23 اس دن خدانے کنعان کے بادشاہ یا بین کو بنی اسرا ئیلیوں کے لئے شکست دی ۔ 24 اس لئے بنی اسرا ئیل اور زیادہ طاقتور ہو گئے اور انہوں نے کنعان کے بادشاہ یا بین کو شکست دی ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے آخر کار کنعان کے بادشاہ یابین کو تباہ کیا ۔

5:1 جس دن بنی اسرا ئیلیوں نے سیسرا کو شکست دی اس دن دبورہ اور ابی نوعم کے بیٹے برق نے اس نغمہ کو گا یا : 2 کیو نکہ لوگوں نے اپنے کو جنگ کے لئے تیار کیا ۔ وہ جنگ میں حصہ لے نے کے لئے آگے آئے ۔ خداوند کی حمد کرو ۔ 3 بادشاہو سنو ! حاکمو ! دھیان دو ، میں گا ؤ نگی ۔ میں یقیناً خداوند کے ساتھ گا ؤں گی ۔ میں خداوند اسرا ئیل کے خدا کی حمد کروں گی ۔ 4 اے خداوند ! جب تو شعیر ملک سے گیا ، جب تو ادوم کے ملک سے چلا تو زمین کانپ اٹھی ، آسمان سے بارش ہو نے لگی اور با دل سے پانی برسنے لگا۔ 5 پہا ڑ خداوند سینائی کے خدا ، خداوند اسرا ئیل کے خدا کے سامنے کانپ گئے ۔ 6 عنات کے بیٹے شمجر کے زمانے میں اور یا عیل کے وقت میں بڑی شاہراہیں ویران تھیں ۔ قافلے اور مسافر پگڈنڈیوں پر چلتے تھے ۔ 7 جب تک کہ میں دبورہ کھڑی نہ ہو ئی ، جب تک کہ میں اسرا ئیل کی ماں بن کر کھڑی نہ ہو ئی۔ اسرا ئیل میں کو ئی سپاہی نہیں تھا اور نہ ہی کو ئی جنگجو تھا ۔ 8 اسرا ئیل نے نئے خدا ؤں کو چنا ۔ ان کے شہروں کے پھاٹک پر لڑا ئی شروع ہو ئی ۔ تا ہم ۰۰۰,۴۰ سپا ہیوں میں سے کسی کے پاس بھی ایک ڈھال یا ایک بھالا نہیں تھا ۔ 9 میرا دل اسرا ئیل کے سپہ سالاروں کے ساتھ ہے ۔ جو اسرا ئیل کے لوگوں میں سے آئے ہیں ، خداوند کی حمد کرو ۔ 10 سفید گدھوں پر سوار ہو نے وا لے لوگو! تم لوگ جو کمبل کی زین پر بیٹھتے ہو ، تم لوگ جو سڑک کے کنا رے کنارے چلتے ہو ذرا غور کرو کہ کیا ہو رہا ہے ۔ گھنگرؤں کی جھنکا ر جانورو ں کے لئے پانی کا منبع یہ سبھی خداوند کے فتحوں اور اسرا ئیل کے بہا در سپا ہیوں کے قصّے کہتے ۔ یہ فتح اس وقت حاصل ہو ئی جب خداوند کے لوگوں نے شہروں کے پھا ٹک پر لڑا ئی لڑی اور فتح حا صل کی ۔ 11 12 دبورہ ! جا گو ، جا گو اور گا نا گا ؤ ۔ برق ! اٹھو ۔ اے ابی نوعم کے بیٹے جا ؤ اور اپنے دشمنوں کو قیدی بنا ؤ۔ 13 اس وقت کے بچے ہو ئے اے لوگو! قائدین کے پاس جا ؤ ۔ خداوند کے لوگو میرے ساتھ اور سپا ہیوں کے ساتھ آؤ ۔ 14 کچھ لوگ افرا ئیم سے آئے جن کی جڑیں عمالیق میں تھی ۔ اے بنیمین تمہا رے بعد وہ لوگ اور تمہا ر لوگ آئے ۔ اور مکیر کے خاندانی گروہ سے سپہ سالا ر آگے آئے ۔ زبولون خادان کے گروہ سے قائدین اپنے کانسے کے ڈنڈا کے ساتھ آئے ۔ 15 اشکار کے قائد دبورہ کے ساتھ تھے ، اِشکار برق کے ساتھ تھا ۔ وہ لوگ وادی کی طرف ٹھیک ان کے پیچھے دوڑے ۔ تا ہم روبن کے خاندانی گروہ کے بیچ صرف سنجیدگی کی بات چیت ہو ئی تھی ۔ 16 تو ان سیٹیوں کو سننے کے لئے جو ان بھیڑوں کے جھنڈ کے لئے بجائے جا تے ہیں بھیڑ شالہ کی دیوار سے لگ کر کیوں بیٹھے ؟ روبن کے خاندانی گروہ میں صرف سنجیدگی کی بات ہو ئی تھی ۔ 17 دریا ئے یردن کی دوسری جانب جلعاد کے لوگ اپنے خیموں میں ٹھہرے ۔ اے دان کے لوگو جہاں تک تمہا ری بات ہے تم جہا زوں کے ساتھ کیوں چپکے رہے ۔ آشر کے لوگ سمندر کے کنا رے پڑے رہے ۔ انہوں نے اپنی محفوظ بندرگاہوں میں خیمہ ڈا لا ۔ 18 لیکن زبولون کے لوگوں نے اور نفتا لی کے لوگوں نے میدان کے اونچے علاقوں میں جنگ کے خطرات میں زندگی بتا ئی ۔ 19 بادشاہ آئے وہ لڑے اس وقت کنعان کا بادشا ہ تعناک شہر میں مجدّو کے پانی پر لڑا ۔ لیکن وہ بنی اسرا ئیلیوں کی کو ئی دولت نہ لے جا سکے ۔ 20 جنّت سے ستاروں نے اُن سے لڑا ۔ آسمانوں کے پا ر ان کے راستوں سے انہوں نے سیسرا کے خلاف لڑا ۔ 21 دریا ئے قیسون سیسرا کے آدمیوں کو بہا لے گئی ، اے ابھرتی ہو ئی قیسون دریا ! میری روح کو طاقت کے ساتھ آگے بڑھنے دے ۔ 22 تب گھو ڑو ں کی کھر نے زمین کو پیٹا ۔ سیسرا کے طاقتور گھو ڑے بھگتے چلے گئے ۔ 23 خداوند کے فرشتہ نے کہا ، " میروز شہر کو بد دعا دو ۔ اس کے لوگوں کو بددُعا دو کہ وہ فو جوں کے ساتھ خداوند کی مدد کو نہیں آئے ۔" 24 یا عیل قینی حیبر کی بیوی خیمہ میں رہ رہی تمام عورتوں میں سب سے زیادہ با فضل ہے ۔ 25 سیسرانے پانی مانگا یا عیل نے دوددھ دیا ۔ وہ ایسے کٹو رے میں ملا ئی لے آئی جو حکمراں کے لئے موزوں تھا ۔ 26 وہ اپنے ایک ہا تھ میں خیمہ کی کھونٹی لی اور دوسرے ہا تھ میں ہتھو ڑا تب وہ اس نے سیسرا پر چلا یا اور اس کا سر چوُر چوُر کر دیا ۔ اس نے اس کا سر اس کے کنپٹیوں سے ہو کر چھید دیا ۔ 27 وہ جھکا اور اس کے قدموں میں گر گیا ۔ جہاں وہ گرا وہیں لیٹا ، اور مرگیا ۔ 28 سیسرا کی ماں کھڑکی سے دیکھتی اور پردوں سے جھانکتی ہو ئی رو رہی تھی ۔ سیسرا کی رتھ کو اتنی دیر کیوں ہو ئی ؟ "سیسرا کی رتھ کے گھو ڑے کو ہنہنا نے میں دیر کیوں ہو ئی ۔ " 29 اس کی سب سے عقلمند خادمہ نے جواب دیا ۔ اور وہ اس سے راضی بھی ہو گئی ۔ 30 " یقیناً انہوں نے فتح پا ئی ہے ۔ یقیناً ہی وہ شکست خوردہ لوگوں کی چیزیں لے رہے ہونگے ۔ یقیناً وہ چیزوں کو آپس میں بانٹ رہے ہو نگے ۔ ہر ایک سپا ہی ایک یا دو لڑکی کو لے رہے ہونگے ۔ ممکن ہے سیسرا رنگین لباس لے رہے ہو نگے ۔ ممکن ہو ایک یا دو عمدہ کپڑے لے رہے ہوں گے ۔" 31 اے خداوند اس طرح تیرے سارے دشمن مر مٹ جا ئیں ۔ لیکن وہ سب لوگ جو تجھکو پیار کر تے ہیں طلوع ہو تا ہوا سورج کی طرح طاقتور بنے ۔

6:1 خداوند نے پھر دیکھا کہ بنی اسرا ئیل گنا ہ کر رہے ہیں ۔اس لئے ۷ سال تک خداوند نے مدیانی لوگوں کو بنی اسرا ئیلیوں کو شکست دینے دی ۔ 2 مدیانی لوگ بہت طاقتور تھے اوربنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت سخت تھے ۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے پہاڑوں میں بہت سی چھپنے کی جگہیں بنا ئیں ۔ انہوں نے اپنا کھانا بھی غاروں میں مشکل سے پتہ لگا ئے جانے وا لے جگہوں پر چھپا ئے ۔ 3 انہوں نے ایسا کیا کیونکہ جب بھی وہ لوگ زمین میں کچھ بوتے تو مدیانی ، عمالیقی اور اہل مشرق کے لوگ انکی زمین پر چڑھ آتے تھے ۔ 4 وہ لوگ اس زمین میں خیمے ڈالتے اور اس فصل کو تباہ کرتے تھے جو بنی اسرا ئیل لگا تے تھے ۔ غزّہ شہر کے قریب کی زمین میں بنی اسرا ئیلیوں کی فصل کو وہ لوگ تباہ کرتے تھے ۔ وہ لوگ بنی اسرا ئیلیوں کے کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں چھو ڑتے تھے ۔ وہ ان کے سبھی بھیڑ گدھے اور مویشی بھی لے گئے تھے ۔ 5 مدیانی لوگ آئے اور انہوں نے اس ملک میں خیمے ڈالے ۔ وہ اپنے ساتھ اپنے خاندان اور جانوروں کو بھی لا ئے ۔ وہ اتنے زیادہ تھے جتنے ٹڈیوں کے جھنڈ۔ ان لوگوں اور ان کے اونٹوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ان کو گننا ممکن نہ تھا۔ یہ تمام لوگ اس ملک میں آئے اور اسے روند ڈا لا ۔ 6 بنی اسرا ئیل مدیانی لوگوں کی وجہ سے بہت غریب ہو گئے ۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیو ں نے خداوند کو مدد کے لئے رو رو کر پکا را ۔ 7 اور جب مدیانیوں کے ستانے کی وجہ سے بنی اسرا ئیل رو ئے اور خداوند سے مدد چا ہی ۔ 8 تو خداوند نے ان کے پاس ایک نبی بھیجا ۔ نبی نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، "خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے کہ تم لوگ ملک مصر میں غلام تھے ۔ میں نے تم لوگوں کو آزا د کیا اور میں اس ملک سے تمہیں باہر لا یا ۔ 9 میں نے مصر کے طاقتور لوگوں سے تمہا ری حفا ظت کی ۔ تب پھر کنعان کے لوگوں نے تمہیں تکلیف پہو نچائی ۔ اس لئے میں نے ان لوگوں سے بھی تمہا ری حفاظت کی ۔ میں نے ان لوگوں کو ان کی زمین سے بھگایا ۔ اور میں نے ان کی زمین کو تمہیں دے دی۔ 10 " تب میں نے تم سے کہا ، " میں خداوند تمہا را خدا ہوں ۔ تم لوگ اموری لوگوں کے ملک میں رہو گے ۔ لیکن تمہیں ان کے جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش نہیں کرنی چا ہئے ۔' لیکن تم لوگوں نے میرے حکم کی تعمیل نہیں کی ۔" 11 اس وقت خداوند کا ایک فرشتہ آیا ۔ اور عُفرہ نامی جگہ پر بلوط کے درخت کے نیچے بیٹھا ۔ وہ بلوط کا درخت یوآس نامی آدمی کا تھا ۔ یوآس ابیعزری خاندان سے تھا ۔ یوآس جِد عون کا باپ تھا ۔ جِد عون مئے کے کو لہو پر گیہوں جھاڑ ( پیٹ ) رہا تھا ۔ وہ مدیانی لوگوں سے اپنا گیہوں چھپانے کی کوشش کر رہا تھا ۔ 12 خداوند کا فرشتہ جِدعون کے سامنے ظاہر ہوا اور اس سے کہا ، " خداوند تمہا رے ساتھ ہے تم بہا در آدمی ہو ۔" 13 تب جِدعون نے کہا ، " جناب میں وعدہ کرتا ہوں اگر خداوند ہمارے ساتھ ہے ۔ تو مجھے بتا ؤ کہ ہم لوگ اتنی تکلیف میں کیوں مبتلا ہیں ؟ ہم لوگوں نے سنا ہے کہ اس نے ہمارے باپ دادا کے لئے بہت سارے تعجب خیز کام کئے تھے ۔ ہمارے آبا ؤاجدا دنے ہم لوگوں سے کہا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر سے باہر لا یا ۔ لیکن اب خداوند نے ہم لوگوں کو چھوڑدیا ہے ۔ خداوند نے مدیانی لوگوں کو ہمیں شکست دینے دی ہے ۔ " 14 خداوند جِدعون کی طرف مُڑا اور اس سے کہا ، " اپنی طاقت کا استعمال کرو ۔ جا ؤ اور مدیانی لوگوں سے بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کرو۔ کیا تم یہ نہیں سمجھتے کہ وہ میں خداوند ہوں جو تمہیں بھیج رہا ہوں ؟ " 15 لیکن جدعون نے جواب دیا اور کہا ، " جناب معاف کیجئے میں اسرا ئیل کی حفاظت کیسے کر سکتا ہوں ؟ " میرا خاندان منسی کے خاندانی گروہ میں سب سے کمزور ہے ۔ اور میں اپنے خاندان میں سب سے چھوٹا ہوں۔ " 16 خداوند نے جدعون کو جوا ب دیا اور کہا ، " تم انہیں ضرور شکست دو گے کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ ہونگا اور مدیانی لوگوں کو ہرانے میں تمہا ری مدد کروں گا اور ایسا معلوم ہو گا کہ تم ایک آدمی کے خلاف لڑ رہے ہو ۔" 17 تب جدعون نے خداوند سے کہا ، " اگر تو مجھ سے خوش ہے تو تٰو مجھ کو اس کا ثبوت دے کہ تو سچ مُچ میں خداوند ہے۔ 18 مہربانی کر کے تو یہاں ٹھہر جب تک میں واپس نہ آؤں تب تک تو نہ جا ۔ مجھے میری نذر لانے دے اور اسے تیرے سامنے رکھنے دے ۔" خداوند نے کہا ، " میں اس وقت تک انتظار کروں گا جب تک تم واپس نہیں آتے۔" 19 اس لئے جدعون گیا اور اس نے بکری کا ایک بچہ کھولتے پانی میں پکا یا ۔ جدعون نے تقریباً بیس پاؤنڈ آٹا بھی لا یا اور بغیر خمیری روٹیاں بنا ئیں ۔ تب جدعون نے گوشت کے ٹکڑے ایک ٹوکڑی میں پکے ہو ئے گوشت کے شوربے کو ایک برتن میں لا یا ۔ اور اس میں گوشت کے ٹکڑوں کو ڈالا ۔ وہ ہر چیز کو باہر لا یا اور بلوط کے درخت کے نیچے خداوند کے پاس رکھا ۔ 20 خدا کے فرشتہ نے جدعون سے کہا ، " گوشت اور غیر خمیری رو ٹیوں کو وہا ں چٹا ن پر رکھو ۔ تب شوربے کو گراؤ " جدعون نے ویسا ہی کیا جیسا کرنے کو کہا گیا تھا ۔ 21 خداوند کے فرشتہ نے ڈنڈا لیا جو کہ اس کے ہا تھ میں تھا اور گوشت اور روٹیوں کو اس ڈنڈے کے سرے سے چھُوا تب چٹان سے آ گ بھڑک اٹھی ، گوشت اور روٹیاں پو ری طرح جل گئیں ۔ تب خداوند کا فرشتہ غائب ہو گیا ۔ 22 تب جدعون نے سمجھا کہ وہ خداوند کے فرشتہ سے باتیں کر رہا تھا ۔ اس لئے وہ پکا ر اٹھا اے خداوند قادرِ مطلق میری مدد کر ۔ میں نے خداوند کے فرشتہ کو رُو برو دیکھا ہے ۔ 23 لیکن خداوند نے جدعو ن سے کہا، " تیری سلامتی ہو ! بالکل نہ ڈرو! تم نہیں مروگے ۔" 24 اس لئے جد عون کے خدا وند کی عبادت کے لئے اس جگہ پر ایک قربان گاہ بنائی جِد عون نے اس قربان گاہ کانام ، " خدا وند سلامتی ہے " رکھا ۔ وہ قربان گاہ اب تک عُفرہ میں ہے جہاں ابیعزر کا خاندان رہتا ہے ۔ 25 اُسی خدا وند نے جِدعون سے باتیں کیں ۔ خدا وند نے جدعون سے کہا ، " اپنے باپ کے اس موٹے بیل کو لو جو سات سال کا ہو ۔ تمہارے باپ کے جھوٹے دیوتا بعل کی ایک قربان گاہ ہے اُس قربان گاہ کے پاس ایک لکڑی کا ستون بھی ہے ۔ ستون جھوٹی دیوی یسیرت کی تعظیم کے لئے بنایا گیا ہے ۔ بیل کا استعمال بعل کی قربان گاہ کو کھینچنے کے لئے کرو اور اسے ٹکڑوں میں کاٹ دو ۔ 26 تب ایک قاعدے کی قربان گاہ اونچی جگہ پر بناؤ ۔ تب مکمل جوان بیل کو ذبح کرو اور اس قربان گاہ پر اس کو جلاؤ ۔ یسیرت کے ستون کی لکڑی کا استعمال اپنی قربانی کے جلانے کے لئے کرو ۔" 27 اس لئے جِدعون نے اپنے دس نوکروں کو لیا اور وہی کیا جو خدا وند نے کرنے کو کہا تھا ۔ لیکن وہ اِسے دن میں کرنے سے اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈر رہے تھے ۔ اس لئے اس نے جو خدا وند نے کرنے کے لئے کہا تھا رات میں کیا ۔ جب شہر کے لوگ صبح میں اٹھے تو یہ دیکھ کر تعجب میں پڑ گئے کہ بعل کی قربان گاہ توڑی ہوئی تھی ۔ یسیرت کی قربان گاہ کٹی پڑی تھی اور اسکے باپ کا سات سالہ بیل کی نئی بنی قربان گاہ پر قربانی دے دی گئی تھی ۔ 28 اگلی صبح شہر کے لوگ سو کر اٹھے اور انہوں نے دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ تباہ کردی گئی ہے انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ یسیرت کا ستون کاٹ دیا گیا ہے ۔ یسیرت کا ستون بعل کی قربان گاہ کے بالکل پیچھے گِرا پڑا تھا ۔ ان لوگوں نے اس قربان گاہ کو بھی دیکھا ۔ جسے جِد عون نے بنایا تھا ۔ اور اس قربان گاہ پر دی گئی قربانی کے بیل کو بھی دیکھا ۔ 29 شہر کے لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا ، " ہماری قربان گاہ کو کس نے گرائی ؟ ہمارے یسیرت کے ستون کو کس نے کاٹا ؟ اس نئی قربان گاہ پر کس نے اس بیل کی قربانی دی ؟" انہوں نے کئی سوالات کئے اور یہ پتہ لگانا چاہا کہ وہ کام کس نے کئے ۔ کسی نے کہا ، " یوآس کے بیٹے جِد عون نے یہ کام کیا ۔" 30 اس لئے شہر کے لوگ یوآس کے پاس آئے انہوں نے یوآس سے کہا ، " تمہیں اپنے بیٹے کو باہر لانا چاہئے۔ اس نے بعل کی قربان گاہ کو گرایا ہے اور اس نے اس یسیرت کے ستون کو کاٹا ہے جو اس قربان گاہ کے پاس تھا اس لئے تمہارے بیٹے کو مارا جانا چاہئے ۔" 31 تب یوآس نے اس مجمع سے کہا ، " جو اسکے اطراف کھڑا تھا ۔ کیا تم بعل کی جانبداری کر رہے ہو ؟ کیا تم بعل کی حفاظت کرنے جا رہے ہو ؟ اگر کو ئی بعل کی طرفداری کر تا ہے تو اسے سویرے تک موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ اگر بعل حقیقت میں خدا وند ہے تو اسے اپنی حفاظت ضرور کر نے دو ۔ اگر کو ئی اس قربان گاہ کو گراتا ہے ۔" 32 اس دن یوآس نے جدعون کا نام یر بعل رکھا یوآس نے ایسا کیا کیوں کہ اس نے کہا : " بعل کو جد عون سے بحث کر نے دو کیوں کہ اس نے بعل کی قربان گاہ کو ڈھا دیا ہے ۔ 33 مدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دوسرے لوگ بنی اسرائیلیوں کے خلاف جنگ کر نے کے لئے ایک ساتھ ملے ۔ وہ لوگ دریائے یردن کے پار گئے ۔ اور انہوں نے یزر عیل کی وادی میں خیمے ڈالے ۔ 34 لیکن جدعون پر خدا وند کی روح اتری اور اسے بڑی طاقت عطا کی جِد عون ابیعزر لوگوں کو اپنے ساتھ چلنے کے لئے بگل بجایا ۔ 35 اسی دوران جدعون نے منسّی خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کے پاس قاصد بھیجے ۔ ان قاصدو ں نے منسی کے لوگوں سے اپنے ہتھیار نکالنے اور جنگ کے لئے تیار ہو نے کو کہا ۔ جد عون نے آشر ، زبولون اور نفتالی کے خاندانی گروہوں کے لوگوں کے پاس بھی وہی پیغام بھیجے ۔ قاصد اس پیغام کو ان لوگوں کے پاس لے گئے ۔ اس لئے وہ خاندانی گروہ بھی جِد عون اور اسکے آدمیوں سے ملنے گئے ۔ 36 تب جد عون نے خدا وند سے کہا ، " تو نے مجھ سے کہا کہ تو بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کرنے میں میری مدد کریگا مجھے ثبوت دے ۔ 37 میں کھلیان کے فرش پر بھیڑ کا اون رکھتا ہوں اگر صرف بھیڑ کے اون پر شبنم کی بوند ہوگی جبکہ ساری زمین سوکھی ہے تب سمجھوں گا کہ تو اپنے کہنے کے مطا بق میرا استعمال اِسرائیل کی حفاظت کرنے میں کریگا ۔" 38 اور یہ بالکل ویسا ہی ہوا ۔ جِدعون اگلی صبح اٹھا اور بھیڑ کے اون کو نچوڑا ۔ وہ بھیڑ کے اون سے پیالہ بھر پانی نچوڑ سکا ۔ 39 تب جِد عون نے خدا سے کہا ، " مجھ پر غصّہ نہ ہو مجھے صرف ایک اور سوال کرنے دے ۔ مجھے بھیڑ کے اون سے ایک بار اور آزمانے دے ۔ اس مرتبہ بھیڑ کے اون کو خشک رہنے دے جبکہ اطراف ساری زمین شبنم سے بھیگی ہو ۔" 40 اس رات خدا وند نے وہی کیا صرف بھیڑ کی اون ہی سوکھی تھی لیکن چاروں طرف کی زمین شبنم سے بھیگی ہوئی تھی ۔

7:1 صبح یرُ بعل ( جدعون ) اور اس کے سب لوگوں نے اپنے خیمے حرود کے چشمہ پر ڈا لے ۔ مدیانی لوگ جدعون اور اس کے آدمیوں کے جواب میں ڈیرہ ڈا لے تھے۔ مدیانی لوگ مورہ نامی پہا ڑوں کے نیچے وادی میں ڈیرے ڈا لے تھے یہ جدعو ن اور اس کے آدمیوں کے شمال میں تھے ۔ 2 تب خداوند نے جدعون سے کہا ، " میں تمہا رے آدمیوں کی مدد مدیانی لوگوں کو شکست دینے کے لئے کرنے جا رہا ہوں لیکن تمہا رے پاس اس کام کے لئے ضرورت سے زیادہ آدمی ہیں ۔ میں نہیں چاہتا کہ بنی اسرا ئیل مجھے بھول جا ئیں اور شیخی کریں کہ انہوں نے صرف اپنی حفا ظت کی۔ 3 اس لئے اپنے لوگوں میں اعلان کرو کہ جو بھی جنگ سے ڈر رہا ہے اپنے گھر واپس جا سکتا ہے ۔" اس وقت ۰۰۰,۲۲ آدمیوں نے جِدعون کو چھو ڑا اور وہ اپنے گھر لوٹ گئے ۔ لیکن پھر بھی ۰۰۰,۱۰ آدمی جنگ کا سامنا کرنے کے لئے تیار تھے ۔ 4 تب خداوند نے جدعون سے کہا ، " اب بھی ضرورت سے زیادہ لوگ ہیں ان لوگوں کو پانی کے پاس لے آؤ اور وہاں میں ان کی آزما ئش تمہا رے لئے کرو ں گا ۔ اگر میں کہوں گا یہ آدمی تمہا رے ساتھ جا ئے گا تو وہ جا ئے گا ۔ اگر میں کہوں گا کہ یہ آدمی تمہا رے ساتھ نہیں جا ئے گا تو وہ نہیں جا ئے گا ۔" 5 اس لئے جدعون لوگوں کو پانی کے پاس لے گیا ۔ اس پانی کے پاس خداوند نے جدعون سے کہا ، " اس طرح لوگوں کو الگ کرو: جو آدمی کتے کی طرح لپ لپ کرکے پانی پئیں گے وہ ایک قطار میں ہو نگے جو پانی کے لئے جھکیں گے دوسری قطار میں ہو ں گے۔" 6 وہا ں۳۰۰ آدمی ایسے تھے جنہوں نے پانی منہ تک لا نے کے لئے اپنے ہا تھوں کا استعمال کیا اور اسے کتے کی طرح لپ لپ کرکے پیا ۔ باقی لوگ گھٹنوں کے بل جھکے اور انہوں نے پانی پیا ۔ 7 تب خداوند نے جدعون سے کہا ، " میں ۳۰۰ آدمیوں کا استعمال کروں گا جنہوں نے کتے کی طرح لپ لپ کر کے پانی پیا۔ میں انہی لوگوں کو استعمال تمہا ری حفاظت کرنے کے لئے کروں گا ۔ اور میں تمہیں مدیانی لوگوں کو شکست دینے دوں گا ۔ دوسرے لوگوں کو اپنے گھر واپس جانے دو ۔" 8 اس لئے جدعون اسرائیل کے باقی لوگوں کو گھر بھیج دیا ۔ لیکن جدعون نے ۳۰۰۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ رکھا ۔ اُن ۳۰۰ آدمیوں نے دوسرے جانے وا لے آدمیوں کے کھانے کی اشیاء اور بگل کو رکھ لیا ۔ مدیانی لوگ جدعون کی خیمے کے نیچے وادی میں ڈیرے ڈالے تھے ۔ 9 تب اس رات خداوند نے جدعون سے باتیں کیں ۔ خداوند نے اس سے کہا ، " اٹھو جدعون ! مدیانی لوگوں کی چھا ؤنی میں جا ؤ ۔ میں تمہیں ان لوگوں کو شکست دینے دو ں گا ۔ 10 لیکن تم اکیلے وہاں جانے سے ڈرتے ہو تو اپنے نوکر فوراہ کو اپنے ساتھ لے لو ۔ 11 مدیانی لوگوں کے خیمہ میں جا ؤ اور سنو کہ وہ لوگ کیا باتیں کر رہے ہیں ۔ جب تم یہ سن لو کہ وہ کیا کہہ ر ہے ہیں۔ تب تم اس خیمہ پر حملہ کر نے سے نہیں ڈرو گے ۔" اس لئے جدعون اور اس کا نوکر فوراہ دونوں دشمن کے خیمہ کے کو نے پر پہو نچے ۔ 12 مدیانی ،عمالیقی اور مشرق کے دوسرے سب لوگ ا س وادی میں ڈیرہ ڈالے تھے ۔ وہاں وہ اتنی بڑی تعداد میں تھے جیسا کہ ٹڈّی جھنڈ۔ ایسا ہوا کہ ان لوگوں کے پاس اتنے اونٹ تھے جتنے سمندر کے کنا رے ریت کے ذرّات ۔ 13 جب جدعون دشمنوں کے خیموں میں پہو نچا اس نے ایک آدمی کو باتیں کرتے سنا۔ وہ آدمی اپنے دیکھے ہو ئے خواب کو اسے بتا رہا تھا ۔ وہ آدمی کہہ رہا تھا ، " میں نے یہ خواب دیکھا کہ مدیان کے لوگوں کے خیمہ میں ایک گول روٹی چکر کھا تی ہو ئی آئی اس رو ٹی نے خیمہ پر اتنی بڑی چوٹ کی کہ خیمہ پلٹ گیا اور گر کر بچھ گیا ۔ 14 اس آدمی کا دوست اس خواب کی تعبیرجا نتا تھا۔ وہ اس سے کہا ، " تمہا رے خواب کی صرف ایک ہی تعبیر ہے تمہا را خواب یو آس کے بیٹے جدعون بنی اسرا ئیلی کی طاقت کے بارے میں ہے ۔ خدا جدعون کو مدیانی کی تمام فوج کو شکست دینے دے گا ۔ " 15 جس وقت جدعو ن نے خواب کے بارے میں سنا اور اس کی تعبیر سمجھا تو وہ خدا کے سامنے جھکا تب جدعو ن بنی اسرا ئیل کے خیمے میں واپس ہوا ۔ جدعو ن نے لوگوں کو باہر بلا یا ، " تیار ہو جا ؤ ۔ خداوند مدیانی لوگوں کو شکست دینے میں ہماری مدد کرے گا ۔" 16 پھر جِد عون نے ۳۰۰ آدمیوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا ۔ جِدعون نے ہر آدمی کو ایک بگل دی اور ایک خالی مرتبان دیا ہر ایک مرتبان میں ایک جلتی مشعل تھی ۔ 17 جب جِد عون نے لوگوں سے کہا ، " مجھے دیکھتے رہو اور جو میں کروں وہی کرو ۔ میرے پیچھے پیچھے دشمن کے خیموں کے کونے تک چلو جب میں خیمہ کے کونے پر پہونچ جاؤں ٹھیک وہی کرو جو میں کروں ۔ 18 تم سبھی خیموں کو گھیر لو ۔ میں اور میرے ساتھ کے سب لوگ اپنی بِگل بجائیں گے تو تم لوگ بھی اپنی بگل بجانا ۔ تب ان الفاظ کے ساتھ خدا وند کے لئے اور جدعون کے لئے زور سے چلا ؤ ۔" 19 اس طرح جدعون اور اس کے ساتھ کے ۱۰۰ آدمی دشمن کے کونے پر آئے وہ دشمن کے خیمہ میں ان کے پہریداروں کی تبدیلی کے بالکل بعد آئے ۔ یہ آدھی رات کو ہوا جِدعون اور اسکے آدمیوں نے بِگل کو بجایا اور اپنے گھڑوں کو پھو ڑا ۔ 20 تب جدعون کے تین گروہوں نے اپنی بگل بجائے اور اپنے مرتبانوں کو پھوڑا اُس کے لوگ اپنے بائیں ہاتھ میں مشعل لئے ہوئے اور دائیں ہاتھ میں بگل لئے ہوئے تھے ۔ جب وہ لوگ بگل بجائے ، " تو چلائے " ایک تلوار خدا وند کے لئے اور ایک تلوار جِدعون کے لئے ۔ 21 جِد عون کا ہر ایک آدمی خیمہ کے چاروں طرف اپنی جگہ پر کھڑا رہا لیکن خیموں کے اندر مدیانی لوگ چلاّنے اور بھاگنے لگے ۔ 22 جب جِدعون کے ۳۰۰ آدمیوں نے اپنی بگل بجا ئے تو خدا وند نے مدیانی لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے کو تلواروں سے مارنے دیا ۔ دُشمن کی فوج بیت سطّہ کے شہر کو بھا گ گئی جو صریرات شہر کی طرف ہے ۔ وہ آدمی ابیل محولہ شہر کی سرحد تک بھا گے جو طبّات شہر کے قریب ہے ۔ 23 تب نفتالی ، آشر اورمنسّی کے خاندانوں کی فوجوں کو بلائی گئی تھی تب انہوں نے مدیانی لوگوں کا پیچھا کیا ۔ 24 جِدعون نے افرائیم کے تمام پہاڑی علاقے میں قاصد بھیجے قاصدوں نے کہا ، " آگے آؤ اور مدیانی لوگوں پر حملہ کرو بیت برّہ تک دریا پر قبضہ کرو اور دریائے یردن پر ان مدیانی لوگوں کے وہاں پہونچنے سے پہلے کرو ۔" اس لئے انہوں نے افرائیم کے خاندانی گروہ کے سبھی لوگوں کو بلایا ۔ انہوں نے بیت برّہ تک دریا پر قبضہ کیا ۔ 25 افرائیم کے لوگوں نے مدیانی لوگوں کے دو قائدین کو پکڑا ان دونوں قائدین کا نام عوریب اور زئیب تھا ۔ افرائیم کے لوگوں نے عوریب کو عوریب کی چٹان نامی جگہ پر مار ڈالا اور زئیب کو زیب کی مئے کی کولھو ں نامی جگہ پر مار ڈالا ۔ افرائیم کے لوگوں نے مدیانی لوگوں کا پیچھا جاری رکھا ۔ لیکن پہلے انہوں نے عوریب اور زئیب کے سروں کو کاٹا اور سروں کو جِد عون کے پاس لے گئے ۔ جدعون دریائے یردن کو پار کرنے والے گھاٹ پر تھا ۔

8:1 افرا ئیم کے لوگ جدعون پر غصہ میں تھے ۔ جب افرا ئیم کے لوگ جدعون سے ملے تو انہوں نے جدعون سے پوچھا ، " تم نے ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا ؟" جب تم مدیانی لوگوں کے خلاف لڑنے گئے تو ہم لوگوں کو کیوں نہیں بُلا یا ؟ افرائیم کے لوگ جدعون پر غصے میں تھے ۔ " 2 لیکن جدعون نے یہ کہتے ہو ئے افرائیم کے لوگوں کو جواب دیا ، " میں نے اتنا اچھا نہیں کیا جتنا اچھا تم لوگوں نے کیا ہے ۔ یہ بھی سچ نہیں ہے کہ تمہا ری فصل کی آ خری انگور میرے پو رے خاندان کے پو ری فصل سے بڑھ کر ہے ۔ 3 اسی طرح اس بار بھی تمہا ری فصل اچھی ہو ئی ہے ۔ خدا نے تم لوگوں کو مدیانی لوگوں کے شہزا دوں عوریب اور زئیب کو پکڑنے دیا ۔ میں اپنی کامیابی کو تم لوگوں کی جانب سے کئے گئے کام سے کیسے برابری کر سکتا ہوں؟ " جب افرا ئیم کے لوگوں نے جدعون کا جواب سنا تو وہ اتنے غصے آ ور نہیں رہے جتنے وہ تھے ۔ 4 تب جدعون اور ا سکے ۳۰۰ آدمی دریائے یردن پر آئے اور اس کے دوسری جانب گئے ۔ وہ تھکے اور بھو کے تھے ۔ 5 جِدعون نے سکات شہر کے آدمیوں سے کہا ، " مہربانی کرکے میری فوجوں کو کچھ رو ٹی دو ۔ میں اپنی فوجوں کے لئے مانگ رہا ہوں کیو نکہ وہ لوگ بہت تھک گئے ہیں ۔ میں مدیان کے بادشا ہ زبح اور ضلمنع کا پیچھا کر رہا ہوں ۔ 6 لیکن سکات شہر کے قائدین نے جدعون سے کہا ، " ہم تمہا ری فوجوں کو کھانے کو کیوں دیں؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا ۔" 7 تب جدعو ن نے کہا ، " تم لوگ ہمیں کھانے کو نہیں دو گے خداوند مجھے زبح اور ضلمنع کو پکڑنے میں مدد کرے گا ۔ اس کے بعد میں یہاں واپس آؤنگا اور ریگستان کے کانٹوں سے اور ٹہنیوں سے تمہا ری چمڑی ادھیڑ دوں گا۔" 8 جدعون نے سکات شہر کو چھو ڑا اور فنُو ایل شہر کو گیا ۔ جدعو ن نے جس طرح سکاّت کے لوگوں سے کھانا مانگا تھا ویسا ہی فنوایل کے لوگوں سے بھی کھانا مانگا لیکن فنوایل کے لوگوں نے اسے وہی جواب دیا جو سکات کے لوگوں نے دیا تھا ۔ 9 اس لئے جدعو ن نے فنوایل کے لوگوں سے کہا ، " جب میں فتح حاصل کروں گا تب میں یہاں آ ؤ ں گا اور تمہا رے اس مینا ر کو گرا دوں گا ۔" 10 زبح اور ضلمنع اور ان کی فوج قر قُور شہر میں تھی ان کی فوج میں ۰۰۰,۱۵ سپا ہی تھے ۔ یہ تمام سپا ہی مشرق کی فوج میں سے صرف یہی بچے تھے ۔ اس طاقتور فوج کے ۰۰۰,۲۰,۱ بہادر فوجی پہلے ہی مارے جا چکے تھے ۔ 11 جدعون اور اس کی فوجوں نے خانہ بدوشوں کے راستے کو اپنا یا وہ راستہ نُبح اور یگبہاہ شہروں کے مشرق میں تھا ۔ جِدعون قر قور کے شہر میں آیا اور دشمن پر حملہ کیا ۔ دشمن کی فوج نے حملہ کی توقع نہیں کی تھی ۔ 12 مدیان کے لوگوں کے بادشاہ زبح اور ضلمنع وہاں سے بھا گے لیکن جدعو ن نے پیچھا کیا اور آ خر کا ر ان بادشا ہوں کو پکڑا ۔ وہ اسکی تمام فوج کو پریشان کر دیا ۔ 13 تب یوآس کا بیٹا جِدعون جنگ سے واپس آ ئے ۔ جدعون اور اس کے آدمی حرس درہ نامی سے ہو کر لو ٹے ۔ 14 جدعون نے سکات کے ایک نوجوان کو پکڑا ۔ جدعو ن نے نوجوان سے سکاّت کے بزرگوں کانام پو چھا ۔ اور اس نے ان لوگوں کا نام جدعون کے لئے لکھ ڈا لا ۔ اس نے ۷۷ آدمیوں کے نام دیئے ۔ 15 جدعون سکّات کے شہر کو آیا اُس نے اس شہر کے آدمیوں سے بولا ، "زبح اور ضلمنع یہاں ہے ۔ تم نے یہ کہہ کر میرا مذاق اُڑا یا ۔ ہم تمہا رے تھکے ہو ئے سپا ہی کو رو ٹی کیوں دیں ؟ تم جے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا ۔" 16 جدعون نے سکات شہر کے بزرگوں کو لیا اور انہیں سزا دینے کے لئے ریگستان کی کانٹوں بھری ڈالیوں اور جھاڑیوں سے پیٹا ۔ 17 جدعون نے فنوایل شہرکے مینار کو بھی گرا دیا ۔ تب اس نے ان لوگوں کو مار ڈا لا جو اس شہر میں رہتے تھے ۔ 18 اب جدعو ن نے زبح اور ضلمنع سے کہا ، " تم نے تبور کی پہاڑی پر کچھ آدمیوں کو ما را۔ وہ آدمی کس طرح کے تھے ؟ " زبح اور ضلمنع نے جواب دیا ، " وہ آدمی تمہا ری طرح تھے اُن میں سے ہر ایک شہزا دے کی طرح تھا ۔" 19 جدعون نے کہا ، " وہ آدمی میرے بھا ئی اور میری ماں کے بیٹے تھے ۔ خداوند کی زندگی کی قسم اگر تم انہیں نہیں مارتے تو اب میں بھی تمہیں نہیں مارتا ۔" 20 تب جدعون یتر کی طرف مُڑا ۔ یتر جدعو ن کا سب سے بڑا بیٹا تھا جدعون نے اس سے کہا ، " ان بادشاہوں کو مار ڈا لو " لیکن یترا بھی ایک لڑکا ہی تھا اور ڈرتا تھا اس لئے اس نے اپنی تلوار نہیں نکا لی۔ 21 تب زبح اور ضلمنع نے جدعون سے کہا ، " آ گے بڑھو اور ہمیں ضرور ما رو ۔ تم ایک آدمی ہو اور ہم لوگوں کو مارنے کی کا فی ہمت رکھتے ہو ۔" اس لئے جدعون اٹھا اور زبح اور ضلمنع کو مار ڈا لا ۔ تب جدعون نے چاند کی طرح بنی سجاوٹ کو ان کے اونٹوں کی گردن سے اتار دیا ۔ 22 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، " تم نے ہم لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچا یا ۔ اس لئے ہم لوگوں پر حکومت کرو ۔ ہم چاہتے ہیں کہ تم اور تمہا را بیٹا بھی ہم لوگو ں پر حکومت کرے ۔ 23 لیکن جدعون نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، " نہ تو میں اور نہ ہی میرا بیٹا تم لوگوں پر حکومت کرینگے ۔ وہ خداوند ہے جو تم پر حکومت کریگا ۔ 24 جدعون نے ان سے کہا ، " میں تم سے کچھ پو چھنا چاہتا ہوں ۔ تم میں سے ہر ایک مجھے ایک کان کی بالی دو جو تم نے جنگ میں لی ہے ۔ ( کیونکہ بنی اسرا ئیلیوں کے ذریعہ شکست کھا ئے ہو ئے کچھ دشمن جو کہ اسمٰعیلی تھی اور جو کان میں سونے کے بالیاں پہنے تھے )۔" 25 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، " جو تم چاہتے ہو اسے ہم خوشی سے دیں گے " اس لئے انہوں نے زمین پر ایک چادر بچھا ئی ہر ایک آدمی نے چادر پر ایک ایک کان کی بالی پھینکی ۔ 26 جب وہ بالیاں جمع کر کے تو لی گئیں تو وہ تقریباً ۴۳ پاؤنڈ تھا ۔ اس میں وہ تحفے شامل نہیں تھے جسے اسرا ئیلی نے پیش کئے تھے ۔ انہوں نے چاند اور آنسو کی بوند کی طرح کے جواہر بھی دیئے ۔ یہ وہ چیزیں تھیں جنہیں مدیانی لوگوں کے بادشاہوں نے پہنا تھا ۔ انہوں نے اونٹوں کی زنجیریں بھی انہیں دیں ۔ 27 جدعو ن نے سونے کا استعمال افود بنا نے کے لئے کیا ۔ اسنے افود کو اپنے ر ہنے کی جگہ کے قصبے میں رکھا ۔ وہقصبہ عفُرہ کہلا تا تھا ۔ تمام بنی اسرا ئیل افود کی عبادت کرتے تھے ۔ اس طرح بنی اسرا ئیل خدا پر یقین کرنے وا لے نہیں تھے ۔ وہ افود کی عبادت کر تے تھے وہ افود ایک جال بن گیا جس نے جدعون اور اس کے خاندان سے گناہ کر وایا ۔ 28 اس طرح مدیانی لوگوں اسرا ئیل کی حکومت میں رہنے کے لئے مجبور کیا گیا ۔ مدیانی لوگوں نے اب مزید کو ئی تکلیف نہیں دی ۔ اس طرح جدعون کی زندگی میں ۴۰ سال تک پو رے ملک میں امن تھا ۔ 29 یو آس کا بیٹا یُر بعل ( جِدعون ) اپنے گھر گیا ۔ 30 جدِعون کے ۷۰ بیٹے تھے ۔ اس کے بہت سے بیٹے تھے اس لئے کہ اس کی بہت ساری بیویاں تھیں ۔ 31 جدعون کی ا یک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہتی تھی ۔ اُس داشتہ سے بھی اسے ایک بیٹا تھا اس نے اس بیٹے کا نام ابی ملک رکھا ۔ 32 یو آس کا بیٹا جدعون کا فی عمر رسیدہ ہو کر مرا ۔ جدعون اس قبر میں دفنا یا گیا جو اس کے باپ یو آس کے قبضے میں تھی ۔ وہ قبر عفُرہ شہر میں ہے جہاں ابیعزری لوگ رہتے ہیں ۔ 33 جدعون کے مرنے کے بعد بنی اسرا ئیل پھر سے خداوند کے نافرمان ہو گئے تھے وہ جھو ٹے دیوتا بعل کے راستے پر چلے ۔ انہوں نے بعل بریت کو اپنا خداوند سمجھا ۔ 34 بنی اسرا ئیل خداوند اپنے خدا کو یاد نہیں کرتے تھے جبکہ اسنے انہیں تمام دشمنوں سے بچایا جو بنی اسرا ئیلیوں کے اطراف میں رہتے تھے ۔ 35 بنی اسرا ئیلیوں نے یرُ بعّل ( جدعون ) کے خاندان کے ساتھ کو ئی وفاداری نہیں دکھا ئی جبکہ اس نے اُن کے لئے کئی اچھے کام کئے ۔

9:1 ابی ملک یُر بعّل ( جدعون ) کا بیٹا تھا ۔ ابی ملک اپنے چچاؤں کے پاس گیا جو شہر سکم میں رہتے تھے ۔ا س نے اپنے چچاؤں سے اور اس کی ماں کے خاندان سے کہا ، 2 " سکم شہر کے قائدین سے یہ سوال پو چھو ' یرُ بعّل کے ۷۰ بیٹوں کی حکومت ہو نا اچھا ہے یا کسی ایک آدمی کی حکومت ہو نا بہتر ہے ؟ ' یاد رکھو میں تمہا را رشتے دار ہوں۔' 3 ابی ملک کے چچاؤں نے سِکم کے قا ئدین سے بات کی اور ان سے وہ سوال کیا سِکم کے قائدین نے ابی ملک کے ساتھ چلنا طئے کیا ۔ قائدین نے کہا ، " آخر کا ر وہ ہمارا بھا ئی ہے ۔" 4 اس لئے سکم کے قائدین نے ابی ملک کو ۷۰ چاندی کے ٹکڑے دیئے وہ چاندی بعل بریت دیوتا کی ہیکل کی تھی ۔ ابی ملک نے چاندی کا استعمال ان آدمیوں کو کام پر لگانے کے لئے کیا جو کہ جنگلی اور بے کا ر تھے ۔ یہ آدمی ابی ملک کے پیچھے چلتے رہتے جہاں وہ جا تا ۔ 5 ابی ملک عفُرہ شہر کو گیا جو اس کے باپ کے رہنے کی جگہ تھی ۔ اس شہر میں ابی ملک نے اپنے ۷۰ بھا ئیوں کو مار ڈا لا وہ ۷۰ بھا ئی ابی ملک کے باپ یرُ بعل کے بیٹے تھے ۔ اس نے سب کو ایک ہی وقت مار ڈا لا لیکن یرُ بعل کا سب سے چھو ٹا بیٹا ابی ملک سے دور چھپ گیا اور بھاگ نکلا سب سے چھو ٹے بیٹے کانام یُوتام تھا ۔ 6 تب سکم شہر کے تمام قائدین اور مِلّو محل کے سب لوگ ایک ساتھ آئے ۔ وہ تمام لوگ بڑے درخت کے پاس جو ستون کے قریب تھا جمع ہو ئے ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا یا ۔ 7 یو تام نے سنا کہ شہر سکم کے قائدین نے ابی ملک کو بادشاہ بنا یا ۔ جب اس نے یہ سُنا تو وہ گیا اور وہ گرزیم کی پہا ڑی کی چوٹی پر کھڑا ہوا ۔ یو تام نے لوگوں کو یہ کہانی چلاکر سُنا ئی : " سِکم کے لوگو میری بات سُنو ! اور تب آپ کی بات خدا سنے گا ۔ 8 ایک دن درختوں نے اپنے اوپر حکومت کرنے کے لئے ایک بادشاہ چننے کا تہیہ کیا ۔ درختوں نے زیتون کے درخت سے کہا ، 9 لیکن زیتون کے درخت نے کہا ، " آدمی اور دیوتا میری تعریف میرے تیل کے لئے کرتے ہیں کیا میں جا کر دوسرے درختوں پر حکومت کرنے کے لئے اپنا تیل بنا نا بند کردوں؟ " 10 تب درختوں نے انجیر کے درخت سے کہا ، " آؤ اور ہمارے بادشاہ بنو " 11 لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا ، " کیا میں صرف جا کر دوسرے پیڑوں پر حکومت کرنے کے لئے اپنے میٹھے اور اچھے پھل پیدا کرنا بند کردوں؟ " 12 تب درختوں نے انگور کی بیل سے کہا ،،" آؤ اور ہمارے بادشاہ بنو ۔" 13 لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا ، " میرے انگور کا رس آدمیوں اور بادشاہوں کو خوش کرتا ہے کیا مجھے دوسرے درختوں پر حکومت کرنے کے لئے رس پیدا کرنا بند کردینا چا ہئے ؟ " 14 آ خر میں درختوں نے کانٹے دار جھا ڑی سے کہا ، " آ ؤ اور ہمارے بادشاہ بنو ۔" 15 لیکن کانٹے دار جھا ڑی نے درختوں سے کہا ، " اگر تم حقیقت میں اپنے اوپر بادشاہ بنا نا چا ہتے ہو تو آ ؤ اور میرے ساتھ میں پناہ لو ۔ لیکن اگر تم ایسا نہیں کرنا چا ہتے تو اس کانٹے دار جھا ڑی سے آ گ نکلنے دو اور اس آ گ کو لبنان کے بلوط کے درختوں کو جلانے دو ۔ " 16 " اس کہانی کی روشنی میں ، اگر تم کو سچ مچ اس وقت پورا اعتماد تھا جب تم لوگوں نے ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا یا تھا تو شاید کہ اس وقت تم اس سے خوش تھے ۔ اور اگر اسکو بادشاہ بنا کر تم یرُ بعّل اور اسکے خاندان کے لئے منصف ہو ، اور تم بعّل کے ساتھ وہی سلوک کرتے ہو جسکا وہ حقدار ہے تو ٹھیک ہے ! 17 لیکن سو چیں کہ میرے باپ نے آ پ لوگوں کے لئے کیا کیا ہے ؟ میرا باپ آپ لوگوں کیلئے لڑا ۔ انہوں نے اپنی زندگی کو اس وقت خطرو میں ڈا لا جب انہوں نے آپ لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچایا ۔ 18 " لیکن اب آپ لوگ میرے باپ کے خاندان سے مُڑ گئے ہیں ۔ آپ لوگوں نے میرے باپ کے ۷۰ بیٹوں کو ہی پتھر پر مار ڈا لے ہیں ۔ آ پ لوگوں نے ابی ملک کو سِکم کا بادشاہ بنا یا ہے وہ میرے باپ کی باندی ( غلام ) لڑکی کا بیٹا ہے ۔ آپ لوگوں نے ابی ملک کو صرف اس لئے بادشاہ بنا یا ہے کہ وہ آپ کا رشتہ دار ہے ۔ 19 اس لئے اگر آج کے دن آپ یر بعل اور اس کے خاندان کے ساتھ راستبازی و صداقت رکھتے ہیں تو، تب ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا کر شاید آپ خوشی محسوس کر تے ہیں ۔ اور شاید وہ بھی آپ لوگوں سے خوش ہے ۔ 20 لیکن اگر یہ ایسا نہیں ہے تو ابی ملک کے یہاں سے آ گ آئے اور سکم شہر کے تما م قائدین ، اور ملّو کے محل کو اور ابی ملک کو تباہ کر دے ۔ اور شکم شہر کے تمام قائدین اور ملّو کے محل سے آئے اور بی ملک کو تباہ کر دے ۔ " 21 یو تام اتنا سب کہنے کے بعد بھاگ کھڑا ہوا وہ بھاگ کر بیر شہر کو گیا ۔ یو تام اس شہر میں رہتا تھا کیوں کہ وہ اپنے بھا ئی ابی ملک سے خوف زدہ تھا ۔ 22 ابی ملک نے بنی اسرائیلیوں پر تین سال حکومت کیا ۔ 23 ابی ملک نے یُربعل کے ۷۰ بیٹوں کو مار ڈا لا ۔ اور وہ سب ابی ملک کے اپنے بھا ئی تھے ۔ سکم شہر کے قائدین نے اس بری حرکت کر نے میں اُس کی مدد کی تھی ۔ اس لئے خدا وند نے ابی ملک اور سِکم کے قائدین کے درمیان جھگڑا شروع کر وایا اور اس لئے سکم کے قائدین نے ابی ملک کو نقصان پہونچانے کے لئے منصوبے بنائے ۔ 24 25 اس سے دشمنی میں آکر سِکم کے قائدین نے پہاڑوں کی چوٹیوں پر آدمیوں کو حملہ کر نے کے لئے رکھا ۔ تب ان لوگوں نے ادھر سے گزر نے والے سبھی لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں لوٹا ۔ ابی ملک کو ان حملوں کے بارے میں معلوم ہوا ۔ 26 جعل نامی ایک آدمی اُس کے بھا ئی سکم شہر کو آئے ۔ جعل عبد نا می آدمی کا بیٹا تھا ۔ سِکم کے قائدین نے جعل پر یقین کر نے اور اسکے ساتھ چلنے کا تہیہ کیا ۔ 27 ایک دن سکم کے لوگ اپنے باغوں میں انگور توڑنے گئے ۔ لوگوں نے مئے بنانے کے لئے انگور کو نچوڑا اور تب انہوں نے اپنے دیوتا کی ہیکل پر ایک دعوت دی ۔ لوگوں نے کھا یا اور انگور کا رس پیا ۔ تب ابی ملک کو بد دعا دی ۔ 28 تب عبد کے بیٹے جعل نے کہا ، " ابی ملک آخر کو ن ہے کہ ہم سبھی سِکم کے لوگوں کو اسکی خدمت کرنی چاہئے ؟ ہم سب جانتے ہیں کہ ابی ملک یر بعل کے بیٹوں میں سے ایک ہے ۔ اور ابی ملک نے زبول کو اپنا عہدے دار بنایا ۔ ہمیں ابی ملک کی خدمت نہیں کرنی چاہئے ۔ ہمیں حمور کے لوگوں کی خدمت کرنی چاہئے ( حمور سِکم کا باپ تھا )۔ 29 اگر آپ مجھے ان لوگوں کا سپہ سالار بنا تے ہیں تو میں ابی ملک سے نجات دلاؤں گا ۔ میں اُس سے کہوں گا اپنی فوج کو تیار کرو اور جنگ کے لئے آؤ۔" 30 زبول سکم شہر کا صوبیدار تھا ۔ زبُول نے سنا جو عبد کے بیٹے جعل نے کہا اور زبول بہت غصّے میں آیا ۔ 31 زبُول نے ابی ملک کے پاس ارومہ شہر میں خبر رساں بھیجے ۔ پیغام یہ ہے : عبد کا بیٹا جعل اور جعل کے بھا ئی سِکم شہر کو آئے ہیں اور تمہارے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں ۔ جعل پورے شہر کو تمہارے خلاف کر رہا ہے ۔ 32 اس لئے اب تمہیں اور تمہارے لوگوں کو رات میں اُٹھنا چاہئے اور شہر سے دور کھیتوں میں گھا ت لگانا چاہئے ۔ 33 جب صبح سورج نکلے تو شہر پر حملہ کر دو ۔ جب وہ اور وہ لوگ جو اسکے ساتھ ہیں جنگ لڑ نے کے لئے باہر آئیں تو تم اسکے ساتھ جو کرنا چاہتے ہو وہ کرو ۔ 34 اس لئے ابی ملک اور تمام فوجی رات کو اٹھے اور شہر کو گئے وہ فوجی چار گروہوں میں بٹ گئے ۔وہ سِکم شہر کے پاس چھپ گئے ۔ 35 عبد کا بیٹا جعل باہر نکلا اور سِکم شہر کے داخلہ کے دروازہ پر تھا جب جعل وہاں کھڑا تھا اُسی وقت ابی ملک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے باہر آئے ۔ 36 جعل نے فوجوں کو دیکھا جعل نے زبُول سے کہا دھیان دو پہاڑوں سے لوگ نیچے اُتر رہے ہیں ۔ لیکن زبول نے کہا ، " تم صرف پہاڑوں کے سائے دیکھ رہے ہو سائے لوگوں کی طرح دکھا ئی دے رہے ہیں ۔" 37 لیکن جعل نے پھر کہا ، " دھیان رکھو ملک کی معو نینم نامی جگہ سے لوگ بڑھ رہے ہیں اور جادو گر کے درخت سے ایک گروہ آرہا ہے ۔" 38 تب زبول نے اس سے کہا ، " اب تمہاری وہ بڑی بڑی باتیں کہاں گئیں جو تم کہتے تھے ۔" ابی ملک کون ہوتا ہے جس کی اطاعت میں ہم رہیں ؟ کیا وہ وہی لوگ نہیں ہیں جن کا تم مذاق اڑا تے تھے ؟ جاؤ اور ان سے لڑو ۔" 39 اس لئے جعل سکم کے قائدین کو ابی ملک سے جنگ کرنے کے لئے لے گیا ۔ 40 ابی ملک اور اسکی فوجوں نے جعل اور اسکے آدمیوں کا پیچھا کیا جعل کے لوگ سکم شہر کے پھا ٹک کی طرف پیچھے بھا گے ۔ جعل کے بہت سے لوگ شہر کے پھا ٹک پر پہونچنے سے پہلے مار دیئے گئے ۔ 41 تب ابی ملک ارومہ شہر کو واپس آ گیا۔ زبول نے جعل اور اسکے بھا ئیوں کو سِکم شہر چھو ڑ نے کے لئے دباؤ ڈا لا ۔ 42 اگلے دن سِکم کے لوگ اپنے کھیتوں میں کام کرنے گئے ۔ ابی ملک نے اس کے بارے میں معلوم کیا ۔ 43 اس لئے ابی ملک نے اپنی فوجوں کو تین گروہوں میں بانٹا وہ سکم کے لوگوں پر اچانک حملہ کر نا چاہتا تھا ۔ اس لئے اس نے اپنے آدمیوں کو کھیتوں میں چھپا یا ۔ جب اس نے لوگوں کو شہر سے باہر آتے دیکھا تو وہ ٹوٹ پڑا اور اُن پر حملہ کر دیا ۔ 44 ابی ملک اور لوگ شہر کے پھا ٹک کی طرف دوڑے اور پو زیشن لے لی ۔ دوسرا و تیسرا گروہ کھیت میں لوگوں کے پاس دوڑ کر گئے اور اُنہیں مار ڈا لا ۔ 45 ابی ملک اور اسکے فوجی سِکم شہر کے ساتھ تمام دن لڑے ۔ ابی ملک اور اس کے فوجوں نے سِکم شہر پر قبضہ کر لیا ۔ اور اُس شہر کے لوگوں کو مار ڈا لا ۔ تب ابی ملک نے اس شہر کو مسمار کیا اور اس پر نمک چھڑکوادیا ۔ 46 جب سِکم کے مینار کے کچھ قائدین جو کچھ شہر میں ہوا اس کے بارے میں سنا تو وہ لوگ دیوتا ایل بریت کی ہیکل کے سب سے زیادہ محفوظ کمرے میں جمع ہو گئے ۔ 47 جب ابی ملک نے سنا سکم کے مینار کے تمام قائدین ایک ساتھ جمع ہو گئے ہیں ، 48 وہ اور اسکے آدمی ضلمون کی پہاڑی پر گئے ۔ ابی ملک نے ایک کلہاڑی لی اور اس نے کچھ شا خیں کاٹی اس نے ان شاخوں کو اپنے کندھے پر رکھی ۔ تب اس نے اپنے ساتھ کے آدمیوں سے کہا ، " جلدی کرو جو میں کر رہا ہوں ۔" 49 اس لئے ان لوگوں نے شاخیں کا ٹیں اور ابی ملک کے کہنے کے مطا بق کیا ۔ اُنہوں نے سبھی شاخوں کا بعل بریت دیوتا کی ہیکل کے سب سے زیادہ محفوظ کمرے کے بر خلاف ڈھیر لگا دیا ۔ تب انہوں نے شاخوں میں آ گ لگا دی اور کمرے میں لوگوں کو جلا دیئے اس طرح تقریباً سِکم کے مینار کے رہنے والے ایک ہزار عورتیں اور مرد مر گئے ۔ 50 تب ابی ملک اور اسکے ساتھی تیبِض شہر کو گئے ۔ ابی ملک اور اسکے ساتھیوں نے تیبِض شہر پر قبضہ کر لیا ۔ 51 لیکن تیبض شہر میں ایک مضبوط مینار تھا ۔ اس شہر کی تمام عورتیں اور مرد اور اس شہر کے قائد اس مینار کے پاس بھاگ کر پہونچے ۔ جب شہر کے لوگ مینار کے اندر گھس گئے تو انہوں نے اپنے پیچھے مینار کا دروازہ بند کر دیا ۔ تب وہ مینار کی چھت پر چڑھ گئے ۔ 52 ابی ملک اور اسکے ساتھی مینار کے پاس اس پر حملہ کر نے کے لئے پہونچے ۔ ابی ملک مینار کی دیوار تک گیا وہ مینار کو آ گ لگانا چاہتا تھا۔ 53 جب ابی ملک دروازہ پر کھڑا تھا اسی وقت ایک عورت نے ایک چکّی کا پتھر اس کے سر پر پھینکا ۔ چکّی کے پاٹ نے ابی ملک کی کھوپڑی کو چور چور کر ڈا لا ۔ 54 ابی ملک نے جلدی سے اپنے اس نو کر سے کہا جو اس کے ہتھیار لئے چل رہا تھا ،" اپنی تلوار نکالو اور مجھے مار ڈا لو میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے مار ڈا لو جس سے لوگ یہ نہ کہیں کہ ایک عورت نے ابی ملک کو مارڈا لا ۔"اس لئے نو کر نے ابی ملک کو تلوار گھونپ دی اور ابی ملک مر گیا ۔ 55 بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ ابی ملک مر گیا اس لئے وہ سبھی اپنے گھروں کو واپس ہو گئے ۔ 56 اس طرح خدا نے ابی ملک کو اس کے تمام گناہوں کے لئے سزا دی ۔ ابی ملک نے اپنے ۷۰ بھا ئیوں کو مار کر اپنے باپ کے خلاف گناہ کیا تھا ۔ 57 خدا نے سکم شہر کے لوگوں کو بھی ان کے کئے گئے شرارتی کاموں کے لئے سزا دی ۔ اس لئے سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا یربعّل کا بیٹا یوتام نے اپنی بد دعا میں کہا تھا ۔

10:1 ابی ملک کے مرنے کے بعد بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کے لئے خدا کی جانب سے دوسرا منصف بھیجا گیا ۔ اُس آدمی کا نام تولع تھا ۔ تو لع فوّہ نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ فوّہ دو دو نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ تو لع اِشکار کے خاندانی گروہ سے تھا ۔ تو لع سمیر شہر میں رہتا تھا۔ سمیر شہر افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں تھا ۔ 2 تو لع بنی اسرا ئیلیوں کے لئے تیئس سال تک منصف رہا ۔ تو تولع مر گیا اور سمیر شہر میں دفنا یا گیا ۔ 3 تو لع کے مرنے کے بعد خدا کی طرف سے ایک اور منصف بھیجا گیا ۔ اُس آدمی کانام یا ئیر تھا ۔ یا ئیر جِلعاد کے علاقے میں رہتا تھا ۔ یائیر بنی اسرا ئیلیوں کے لئے بائیس سال تک منصف رہا ۔ 4 یا ئیر کے تیس بیٹے تھے وہ تیس بیٹے تیس گدھوں پر سوار ہو تے تھے وہ تیس بیٹے جلعاد کے علاقے میں تیس قصبوں پر اقتدار رکھتے تھے ۔ آج بھی وہ یا ئیر کا قصبہ کہلا تا ہے ۔ 5 یا ئیر مرگیا اور قامون شہر میں دفنا یا گیا ۔ 6 بنی اسرا ئیلیوں نے ایک بار پھر وہی کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا۔ وہ بعّل اور عستارات کی مورتیوں کی پرستش کرتے تھے ۔ وہ ارام ، صیدا ، موآب ، عمّون اور فلسطینیوں کے دیوتاؤں کی پرستش کرتے تھے ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کو چھو ڑ دیا اور اس کی خدمت بند کر دی ۔ 7 اس لئے خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں پر غصّہ کیا ۔ خداوند نے فلسطینیوں اور عمّونیوں کو انہیں شکست دینے دی ۔ 8 اسی سال ان لوگوں نے بنی اسرا ئیلیوں کو تباہ کی جو جلعاد کے علاقے میں دریا ئے یردن کے مشرق میں رہتے تھے ۔ یہ وہی ملک ہے جہاں عمّونی لوگ رہ چکے تھے ۔ اسرا ئیل کے وہ لوگ اٹھا رہ سال سے تکلیفیں اٹھا تے رہے ۔ 9 تب عموّنی لوگ دریا ئے یردن کے پا ر گئے ۔ وہ لوگ یہوداہ ، بنیمین اور افرا ئیم کے لوگوں کے خلاف لڑنے گئے ۔ عموّنی لوگوں نے بنی اسرا ئیلیوں کی زندگی کو تکلیف دہ بنا دی ۔ 10 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کو پکا را اور کہا ، " اے خدا ہم لوگوں نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں ۔ ہم لوگوں نے اپنے خدا کو چھوڑا اور بعل کی مورتیوں کی پرستش کی ۔" 11 خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کو جواب دیا ، " تم لوگو ں نے مجھے اس وقت رو کر پکارا جب مصری ، اموری اور فلسطینی لوگوں نے تم پر ظلم کیا میں نے تمہیں ان لوگوں سے بچا یا ۔ 12 تم لوگ تب چلاّ ئے جب صیدون کے لوگ، عمالیقوں اور مدیانیوں نے تم پر ظلم کیا میں نے ان لوگوں سے بھی تمہیں بچا یا۔ 13 لیکن تم نے مجھ کو چھو ڑا ہے تم نے دوسرے خداؤں کی عبادت کی ہے اس لئے میں نے تمہیں پھر بچانے سے انکار کیا ہے ۔ 14 تم ان خدا ؤں کے پاس جا ؤ اور روؤ جسے تم نے اپنے لئے چنا ہے ۔ یہ وہی ہیں جو تمہیں تمہا ری پریشانی سے بچا ئیں گے ۔" 15 لیکن بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند سے کہا ، " ہم لوگو ں نے گناہ کئے ہیں تو ہم لوگوں کے ساتھ جو چا ہتا ہے کر لیکن آج ہما ری حفاظت کر ۔" 16 تب بنی اسرا ئیلیوں نے غیر ملکی دیوتاؤں کو پھینک دیا انہوں نے پھر سے خداوند کی عبادت شروع کی ۔ اس لئے خداوند انہیں اور تکلیف اٹھا تے نہیں دیکھ سکا ۔ 17 عمونی لوگ جنگ کرنے کے لئے ایک ساتھ جمع ہو ئے ان کا خیمہ جلعاد کے علاقے میں تھا ۔ بنی اسرا ئیل ایک ساتھ جمع ہو ئے ۔ ان کا خیمہ مصفاہ شہر میں تھا ۔ 18 جلعاد کے علاقے میں رہنے وا لے لوگوں کے قائدین نے کہا ، " جو کو ئی عمّون کے لوگوں کے خلاف حملہ کرنے میں رہنما ئی کرے گا وہی جلعاد کے تمام باشندوں کا قائد ہو گا ۔

11:1 اِفتاح جلعاد کے خاندانی گروہ سے تھا وہ ایک طاقتور سپا ہی تھا ۔ لیکن اِفتاح ایک فاحشہ کا بیٹا تھا ۔ اسکا باپ جلعاد نام کا آدمی تھا ۔ 2 جلعاد اور اس کی بیوی کو کئی بیٹے تھے ۔ جب وہ لوگ بڑے ہو گئے تو ان لوگوں نے افتاح کو اس کی پیدا ئشی جگہ چھو ڑنے کے لئے مجبور کیا ۔ انہوں نے اس سے کہا ، " تم ہمارے باپ کی جائیددا میں سے کچھ بھی نہیں پا سکتے تم دوسری عورت کے بیٹے ہو ۔ 3 اس لئے افتاح اپنے بھا ئیوں سے بھاگ گیا۔ وہ طو ب کی سر زمین میں رہتا تھا ۔ طوب کی سر زمین میں کچھ رہزن نے افتاح کے ساتھ رہنا شروع کیا ۔ 4 کچھ عرصے کے بعد عمونی لوگ بنی اسرا ئیلیوں سے لڑے ۔ 5 عمونی لوگ بنی اسرا ئیلیوں کے خلاف لڑ رہے تھے ۔ اس لئے جلعاد ملک کے بزرگ ( قائد ) افتاح کے پاس آئے وہ چاہتے تھے کہ افتاح طوب سر زمین کو چھو ڑ دے اور جلعاد سر زمین کو لوٹ آئے ۔ 6 قائدین نے افتاح سے کہا ، " آؤ ہمارے قائد بنو تا کہ ہم لوگ عمونیوں کے ساتھ لڑ سکیں ۔" 7 لیکن افتاح نے جلعاد کے قائدین سے کہا ، " کیا یہ سچ نہیں کہ وہ تم ہی ہو جو مجھ سے نفرت کرتے ہو۔ تم لوگوں نے مجھے میرے باپ کا گھر چھو ڑنے کے لئے دباؤ ڈا لا۔ اس لئے جب تم تکلیف میں ہو تو اب میرے پاس کیوں آئے ہو ؟ " 8 جلعاد کی ملک کے بزرگوں نے افتاح سے کہا ، " یہی وجہ ہے کہ اب ہم تمہا رے پاس آئے ہیں ۔ مہربانی کر کے ہم لوگوں کے ساتھ آؤ اور عمونی لوگوں کے خلاف لڑو۔ تم ان سب لوگوں کے سپہ سالا ر ہو گے جو جلعاد میں رہتے ہیں ۔" 9 تب افتاح نے جلعاد کی سر زمین کے لوگوں سے کہا ، " اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ میں جلعاد کو واپس آؤں اور عمونی لوگوں کے خلاف لڑوں اور اگر خداوند جیت حاصل کرنے میں میری مدد کرتا ہے تو میں تم لوگوں کا نیا قائد ہونگا ۔" 10 جلعاد کی سرزمین کے بزرگوں نے اِفتاح سے کہا ، " ہم لوگ جو باتیں کر رہے ہیں ۔ خداوند وہ سب سن رہا ہے ہم لوگ یہ سب کرنے کی کوشش میں ہیں ۔ جو تم ہمیں کرنے کے لئے کہہ رہے ہو ۔" 11 اس لئے اِفتاح جلعاد کے لوگوں کے ساتھ گیا ۔ ان لوگوں نے افتاح کو اپنا قا ئد اور سپہ سالار بنا یا۔ اِفتاح نے مِصفاہ شہر میں خداوند کے سامنے اپنی تمام باتیں دُہرا ئیں ۔ 12 افتاح نے عمونی بادشاہ کے پاس قاصدوں کو بھیجا قاصدوں نے بادشاہ کو یہ پیغام دیا : عمونی اور بنی اسرا ئیلیوں کے بیچ مسئلہ کیا ہے ؟ تم ہمارے لوگو ں کے خلاف جنگ لڑنا کیوں چاہتے ہو؟ " 13 عمونی لوگو ں کے بادشاہ افتاح کے قاصد سے کہا ، " ہم لوگ بنی اسرا ئیلیوں سے اس لئے لڑ رہے ہیں کیوں کہ بنی اسرا ئیلیوں نے ہماری زمین اس وقت لے لی تھی جب وہ مصر سے آئے تھے ۔ انہوں نے ہماری زمین ارنون دریا سے دریائے یبّوق اور دریا ئے یردن تک لے لی تھی اور اب بنی اسرا ئیلیوں سے کہو کہ وہ ہماری زمین پُر امن طور پر واپس دے دے ۔" 14 افتاح کا قاصد یہ پیغام افتاح کے پاس واپس لے گیا تب افتاح نے عمونی لوگوں کے بادشاہ کے پاس پھر قاصد بھیجے ۔ 15 وہ یہ پیغام لے گئے: 16 جب بنی اسرا ئیل ملک مصر سے باہر آئے تو بنی اسرا ئیل ریگستان میں گئے تھے ۔ بنی اسرا ئیل بحر قلزم تک گئے تھے تب وہ اس جگہ پر گیا جسے قادس کہا جا تا ہے ۔ 17 بنی اسرائیلیوں نے ادوم ملک کے بادشاہ کے پا س قاصد بھیجے تھے ۔ قاصدوں نے مہربانی کی خواہش کی انہوں نے کہا تھا کہ بنی اسرا ئیلیوں کو اپنے ملک سے گزرجانے دو ۔ لیکن ادوم کے بادشاہ نے اپنے ملک سے ہمیں گزرنے نہیں دیا ہم لوگوں نے وہی پیغام موآب کے بادشاہ کے پاس بھیجا لیکن موآب کے بادشاہ نے بھی اپنے ملک سے ہو کر گزرنے نہیں دیا اس لئے بنی اسرا ئیل قادس میں ٹھہرے رہے ۔ 18 اس کے بعد بنی اسرا ئیلیوں نے ریگستان سے ہو تے ہو ئے سفر کیا ۔ اورادوم و موآب کی سر زمین کے چاروں طرف گئے ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے موآب کی سر زمین مشرق کی طرف سے سفر کیا ۔ انہوں نے اپنا خیمہ ارنون دریا کے دوسری طرف ڈا لا ۔ انہوں نے موآب کی سر حد کو پار نہیں کیا ( دریا ئے ارنون موآب کی سر زمین کی سر حد تھی ) ۔ 19 تب بنی اسرا ئیلیوں نے قاصدوں کو اموریوں کے بادشاہ سیحون جو کہ حسبون میں حکومت کیا کرتے تھے اس کے پاس بھیجا ۔ تب اسرا ئیل کے قاصدوں نے سیحون سے پو چھا ، " برائے مہربانی ہم اسرا ئیلیوں کو تم اپنی زمین سے جانے دو ہم لوگ اپنی زمین میں واپس جانا چاہتے ہیں ۔" 20 لیکن اموری لوگوں کے بادشاہ سیحون نے بنی اسرائیلیوں کو اپنی سرحد پار نہیں کرنے دی ۔ سیحون نے اپنے تمام لوگوں کو جمع کیا اور یہص پر اپنا خیمہ ڈا لا ۔ تب اموری لوگ بنی اسرائیلیوں کے ساتھ لڑے ۔ 21 لیکن خدا وند بنی اسرائیلیوں کے خدا نے بنی اسرائیلئیوں کی مدد سیحون اور اسکی فوج کو شکست دینے میں کی ۔ اموری لوگوں کی ساری زمین بنی اسرائیلیوں کی جائیداد بن گئی ۔ 22 اس طرح بنی اسرائیلیوں نے اموری لوگوں کا سارا ملک پایا یہ ملک دریائے ارنون سے دریائے یبّوق تک تھا ۔ یہ ملک ریگستان سے دریائے یردن تک تھا ۔ 23 یہ خدا وند اسرائیل کا خدا ہی تھا جس نے اموری لوگوں کو انکی زمین سے بھگا یا ، تا کہ اسکے لوگ اسے قبضہ کر سکیں اور تم ! ان لوگوں کو اس زمین سے بھگا کر اسے قبضہ کر نا چاہتے ہو ؟ 24 ٹھیک جیسا کہ تم اس زمین پر رہتے ہو جسے تیرے دیوتا کموس نے تجھے دی ہے ۔ اسی طرح سے ہر وہ جگہ جسے خدا وند ہمارے خدا نے ہم کو دی ہے ہم لوگ رہیں گے ۔ 25 کیا تم صفور کے بیٹے بلق سے زیادہ اچھے ہو ؟ یہ موآب ملک کا بادشاہ تھا ۔ کیا اس نے بنی اسرائیلیوں سے بحث کی ؟ کیا وہ حقیت میں بنی اسرائیلیوں سے لڑا ؟ 26 بنی اسرائیل حسبون اور اس کے نزدیک کے چاروں طرف کے شہروں میں ، عرو عیر شہر اور اسکے نزدیک کے چاروں طرف کے شہر میں دریائے ارنون کے کنارے کے تمام شہروں میں ۳۰۰ سال تک رہ چکے ہیں ۔ تم نے اسی مدت کے دوران میں ان شہروں کو واپس لینے کی کوشش کیوں نہیں کی ؟ 27 بنی اسرائیلیو ں نے تمہارے خلاف کو ئی گناہ نہیں کیا تھا ۔ لیکن تم بنی اسرائیلیوں کے خلاف جنگ شروع کر کے اسے نقصان پہنچانا چاہتے ہو ۔ خدا وند کو جو کہ سچا منصف ہے فیصلہ کرنے دو کہ بنی اسرائیل صحیح ہیں یا عمّونی لوگ ۔ 28 عمّونی لوگوں کے بادشاہ نے افتاح کے بھیجے ہو ئے پیغام کو سننے سے انکار کیا ۔ 29 تب خدا وند کی روح اِفتاح پر آئی ۔ افتاح جلعاد کی سر زمین اور منسّی کی سر زمین سے گزرا ۔ وہ جلعاد سر زمین میں مصفاہ شہر کو گیا ۔ جلعاد کی سر زمین کے مصفاہ شہر کو پار کر تا ہوا افتاح عمونی لوگوں کی سر زمین میں گیا ۔ 30 افتاح نے خدا وند سے وعدہ کیا اس نے کہا ، " اگر تو اموری لوگوں کو مجھے مکمل طور پر شکست دینے دیتا ہے ۔ 31 تو میں پہلی چیز کو جو میری فتح سے واپس آنے کے وقت مجھ سے ملنے کے لئے گھر سے باہر آئیگی اسے خدا وند کو جلانے کی نذر کے طور پر نذر کرونگا ۔ " 32 تب افتاح عموّنی لوگوں کی سر زمین میں گیا ۔ افتاح عموّنی لوگوں سے لڑا خدا وند نے عمونی لوگوں کو شکست دینے میں اس کی مدد کی ۔ 33 اس نے ا ن کے عروعیر شہر سے مِنّیت کے علاقے تک بیس شہروں کو تباہ کیا ۔ اس نے عمونی لوگوں سے ابیل کرامیم شہر تک جنگ کی ۔ یہ عمّونی لوگوں کے لئے بہت بڑی شکست تھی ۔ او ر اس طرح عموّنی لوگ بنی اسرائیلیوں کے ذریعہ مغلوب کئے گئے ۔ 34 افتاح مصفاہ کو واپس ہوا اور اپنے گھر گیا تو اسکی بیٹی اس سے ملنے باہر آ رہی تھی ۔ وہ ایک ستار بجا رہی تھی اور ناچ رہی تھی وہ اسکی اکلوتی بیٹی تھی ۔ افتاح اسے بہت چاہتا تھا ۔ افتاح کو کوئی دوسری بیٹی یا بیٹا نہیں تھا ۔ 35 اور جب اس وقت افتاح نے اس کو دیکھا تو وہ اپنے کپڑوں کو پھا ڑ کر اپنے غم کا اظہار کیا ۔ اور کہا ،" آہ میری بیٹی تو نے مجھے بر باد کر دیا تو نے مجھے بہت رنجیدہ کر دیا ۔ میں نے خدا وند سے وعدہ کیا تھا میں اسے واپس نہیں لے سکتا ۔ " 36 تب اس کی بیٹی نے افتاح سے کہا ، " ابّا جان ! آپ نے خدا وند سے وعدہ کیا ہے ۔ اس لئے آپ اپنے وعدہ کو پورا کریں آپ وہی کریں جو آپ نے کر نے وعدہ کیا ہے ۔ آخر میں خدا وند نے آپکے دشمن عمّونی لوگوں کو شکست دینے میں مدد کی ۔ " 37 تب اسکی بیٹی نے اپنے باپ افتاح سے کہا ،" اے ابّا جان ! میں آپ سے صرف ایک بات پوچھتی ہوں ! مجھے دو مہینے اکیلی رہنے دو تا کہ میں پہاڑی پر جا سکوں اور اس بات پر رو سکوں کہ میں ابھی بھی کنواری ہوں اور میں ضرور مر جاؤں ۔ مجھے اور میری سہیلیوں کو ایک ساتھ رونے اور چلا نے دو ۔ " 38 افتاح نے کہا ، " جاؤ اور اسے کرو ۔ " تب افتاح نے اپنی بیٹی کو دو مہینے کے لئے بھیج دیا ۔ وہ اور اسکی سہیلیاں پہاڑیوں میں رہنے کے لئے گئیں اور اس نے اپنے کنواری پن پر مر نے کی ماتم کیں ۔ 39 دو مہینے کے بعد افتاح کی بیٹی اپنے باپ کے پاس واپس آئی ۔ افتاح نے وہی کیا جو اس نے خدا وند سے وعدہ کیا تھا ۔ افتاح کی بیٹی کا کبھی کسی کے ساتھ جنسی تعلق نہیں رہا اس لئے اسرائیل میں یہ رواج بن گیا ۔ 40 اسرائیل کی عورتیں ہر سال افتاح کی بیٹی کو یاد کر تی تھیں ۔ عورتیں افتاح کی بیٹی کے لئے ہر سال چار دن تک روتی تھیں ۔

12:1 افرائیم کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اپنے سپاہیوں کو جمع کیا ۔ وہ دریا کو پار کئے اور صافون کے طرف مڑے ۔ انہوں نے افتاح سے کہا ، " تم نے عمونی لوگوں کے خلاف جنگ کیوں کی ؟ اور اپنے ساتھ جانے کے لئے ہم لو گوں کو کیوں نہیں بلایا ؟ اب ہم لوگ تم کو اور تمہارے گھروں کو جلانا چاہتے ہیں ۔ " 2 افتاح نے انہیں جواب دیا ، " عمونی لوگ میرے اور میرے لوگوں کے لئے بہت زیادہ مسئلے پیدا کر رہے ہیں ۔ میں نے تمہیں ان لوگوں کے خلاف لڑ نے میں مدد کر نے کے لئے بلایا ہے ۔ لیکن تم لوگ ہم لوگوں کی مدد کر نے نہیں آئے ۔ 3 میں نے دیکھا کہ تم لوگ مدد نہیں کرو گے ۔ اس لئے میں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالی میں عموّنی لوگوں سے لڑ نے کے لئے دریا کے پار گیا۔ خدا وند نے انہیں شکست دینے میں میری مدد کی اب آج تم میرے خلاف کیوں لڑنے آئے ہو ؟ " 4 تب افتاح نے جلعاد کے لوگوں کو ایک ساتھ بلایا ۔ وہ افرائیم کے خاندانی گروہ کے لوگوں کے ساتھ لڑے ۔ وہ افرائیم کے لوگوں کے خلاف اس لئے لڑے کیوں کہ ان لوگوں نے جلعاد کے لوگو ں کی بے عزتی کی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا جلعاد کے لوگو ! تم لوگ افرائیم کے بچے ہوئے لوگوں سے زیادہ کچھ نہیں ہو ۔ تم لوگوں کا ایک حصّہ افرائیم میں سے ہے اور دوسراحصہ منسی میں سے ہے ۔ جلعاد کے لوگوں نے افرائیم کے لوگوں کو شکست دی ہے ۔ 5 جلعاد کے لوگوں نے دریائے یردن کے گھا ٹوں پر قبضہ کر لیا جو کہ ملک افرائیم تک جاتی ہے ۔ اگر افرائیم کے لوگوں میں سے کوئی بھی جو کہ جلعاد میں رہا ہے ، جلعاد کے لوگوں کے پاس یہ کہتے ہوئے جاتے ، " مجھے پار ہونے دو ، " تو جلعاد کے لوگ پوچھتے ، " کیا تم افرائیمی ہو ؟ " اگر اس کا جواب ہو تا " نہیں " تو ، 6 وہ کہتے ' شِبلت ' لفظ کو بولو ۔" افرائیم کے لوگ اس لفظ کو نہیں بول سکتے تھے وہ اسے ' سبلت ' لفظ کہتے تھے ۔ اس لئے جب بھی افرائیم کے لوگ جو جلعاد میں رہا ہے اگر اس لفظ کا تلفظ ' سبلت ' کر تا تو جلعاد کے لوگ اسے گھاٹ پر مار دیتے تھے ۔ اس طرح اس وقت افرائیم کے لوگوں میں سے ۰۰۰,۴۲ آدی مارے گئے تھے ۔ 7 افتاح بنی اسرائیلیوں کا ۶ سال تک منصف رہا ۔ تب جلعاد کا رہنے والا افتاح مر گیا ۔ اسے جلعاد میں اس کے اپنے شہر میں دفنا یا گیا ۔ 8 افتاح کے بعد ابصان نامی ایک آدمی بنی اسرا ئیلیوں کا قائد تھا ۔ ابصان شہر بیت اللحم کا رہنے وا لا تھا ۔ 9 ابصان کے ۳۰ بیٹے اور تیس بیٹیاں تھیں ۔ اس نے اپنی بیٹیوں کو ان لوگوں کے ساتھ شادی کرنے دی جو اس کے رشتے دار نہیں تھے ۔ وہ ایسی تیس عورتوں کو اپنے بیٹوں کی بیویوں کی طرح لے آیا جو اس کے رشتے دار نہیں تھیں۔ ابصان بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ۷سال تک رہا ۔ 10 تب ابصان مر گیا وہ شہر بیت اللحم میں دفنا یا گیا ۔ 11 ابصان کے بعد ایلون نامی آدمی بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ہوا ۔ ایلون زبولون کے خاندانی گروہ سے تھا۔ وہ بنی اسرا ئیلیوں کا دس سال تک منصف رہا ۔ 12 تب زبولون خاندانی گروہ کا ایلون مر گیا ۔ وہ ز بولون کی سر زمین میں ایاّ لون شہر میں دفنا یا گیا ۔ 13 ایلون کے مرنے کے بعد ایک آدمی ہِلیل کا بیٹا عبدون بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ہوا ۔ عبدو ن شہر فرحاتون کا رہنے وا لا تھا ۔ 14 عبد ون کے ۴۰ بیٹے اور ۳۰ پو تے تھے وہ ۷۰ گدھوں پر سوار ہو تے تھے ۔ عبدون آٹھ سال تک بنی اسرا ئیلیوں کا منصف رہا ۔ 15 تب ہِلیل کا بیٹا عبدون مرگیا اور اسے شہر فرحاتون میں دفنا یا گیا ۔ فرحاتون افرا ئیم کی زمین میں تھا یہ پہا ڑی ملک میں ہے جہاں عمالیقی لو گ رہتے تھے ۔

13:1 بنی اسرا ئیلیوں نے ایک بار پھر وہی کام کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا ۔ اس لئے خداوند نے فلسطینی لوگوں کو ان پر ۴۰ سال تک حکومت کرنے دی ۔ 2 صُر عہ شہر کا ایک آدمی وہاں تھا ۔ اُس آدمی کا نام منوحہ تھا ۔ وہ دان کے خاندانی گروہ کا تھا منو حہ کی ایک بیوی تھی ۔ لیکن وہ کو ئی اولاد پیدا نہیں کر سکتی تھی ۔ 3 خداوند کا فرشتہ منوحہ کی بیوی کے سامنے ظا ہر ہوا اور اس نے کہا ، " تم اولاد پیدا نہیں کر سکتی ہو ۔ لیکن تم حاملہ ہو گی اور تمہیں ایک بیٹا ہو گا ۔ 4 جب تم حاملہ رہو تو ہو شیار رہنا شراب نہ پینا یا کو ئی نشیلی چیز نہ پینا اور نہ ہی کو ئی ناپاک غذا کھانا ۔ 5 ہاں ، تم حاملہ ہو نے وا لی ہو ۔ تمہیں ایک لڑ کا ہو گا ۔ وہ ایک خاص طریقے سے خدا کیلئے وقف ہوگا ۔ وہ ایک نذیری ہو گا اور تم اس کے بال مت کاٹنا ۔ وہ پیدا ہو نے سے پہلے خدا کا خاص شخص ہو گا ۔ وہ بنی اسرا ئیلیوں کو فلسطینی لوگوں کی طاقت سے نجات دلائے گا ۔" 6 تب وہ عورت اپنے شوہر کے پاس گئی اور جو کچھ ہو ا تھا بتا یا ۔ اس نے کہا ، " خدا کے پاس سے ایک آدمی میرے پاس آیا وہ خدا کے فرشتہ کی طرح معلوم ہو تا تھا ۔ وہ بہت بھیانک دکھا ئی دیتا تھا ۔ میں اسے یہ پو چھنے سے بھی ڈری ہو ئی تھی کہ تم کہاں سے آئے ہو ؟ اس نے مجھے اپنا نا م نہیں بتا یا ۔ 7 لیکن اس نے مجھ سے کہا ، " تم حاملہ ہو اور تمہیں ایک بیٹا ہو گا ۔ اس لئے شراب یا کو ئی نشیلی پینے کی چیز مت پیو ۔ کو ئی ایسا کھانا نہ کھا ؤ جو نا پاک ہو ، کیوں کہ وہ لڑ کا اپنی پیدائش سے اپنی موت تک خدا کا خاص شخص ہو گا ۔ 8 تب منو حہ نے خداوند سے دعا کی اس نے کہا ، " اے خداوند میں تجھ سے دعا کر تا ہوں کہ تو خدا کے آدمی کو ہم لوگوں کے پاس دوبارہ بھیج ۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں سکھا ئے کہ ہم لوگو ں کو پیدا ہو نے وا لے اس بچے کے ساتھ کیا کرنا چا ہئے ۔" 9 خدا نے منو حہ کی دعا سنی خدا کا فرشتہ پھر اُس عورت کے پاس اُس وقت آیا جب وہ کھیت میں بیٹھی تھی ۔ لیکن اس کا شوہر منوحہ اُس کے ساتھ نہیں تھا ۔ 10 اس لئے وہ عورت اپنے شو ہر سے یہ کہنے کے لئے دوڑی ، " وہ آدمی واپس آیا ہے ! جو پچھلے دن میرے پاس آیا تھا وہ یہاں ہے ۔ " 11 منو حہ اٹھا اور اپنی بیوی کے پیچھے چلا جب وہ اس آدمی کے پاس پہونچا تو اس نے کہا ، " کیا تم وہی آدمی ہو جس نے میری بیوی سے باتیں کی تھی ۔ فرشتہ نے کہا ، ہاں! " وہ میں ہی ہوں 12 منو حہ نے کہا ، " مجھے امید ہے کہ جو تم کہتے ہو وہ ہو گا یہ بتا ؤ کہ وہ بچّہ کیسی زندگی گذ ارے گا ؟ وہ کیا کرے گا ؟ " 13 خدا وند کے فرشتہ نے منوحہ سے کہا ، " تمہاری بیوی کو وہ سب کر نا چا ہئے جو میں نے اسے کر نے کے لئے کہا ہے ۔ 14 اُسے انگور کی بیل پر اُگی ہو ئی چیز نہیں کھا نی چاہئے ۔اسے شراب یا کو ئی نشیلی چیز نہیں پینی چاہئے ۔ اور اسے کوئی ناپاک غذا نہیں کھا نی چاہئے ۔ اُسے وہ سب کر نی چا ہئے جو کر نے کا حکم میں نے اسے دیا ہے ۔" 15 تب منوحہ نے خدا وند کے فرشتہ سے کہا ، " برائے مہربانی ہم لوگو ں کے ساتھ کچھ دیر ٹھہر یئے ہم لوگ آپ کے لئے بکری کے بچّہ کا گوشت بنا ئیں گے ۔" 16 تب خدا وند کے فرشتہ نے منوحہ سے کہا ، " اگر تم مجھے یہاں سے جانے سے روکو گے تو بھی میں تمہارا کھا نا نہیں کھا ؤنگا لیکن تم اگر کچھ تیار کر نا چاہتے ہو تو خدا وند کو جلانے کی قربانی پیش کرو ۔( منوحہ نہیں سمجھا کہ حقیقت میں وہ آدمی خدا وند کا فرشتہ تھا ۔) 17 تب منوحہ نے خدا وند کے فرشتہ سے پو چھا ، " تمہارا نام کیا ہے ؟ تا کہ تیری کہی ہو ئی ہر ایک بات سچ ہو تو ہم لوگ تیری تعظیم کر سکیں ۔" 18 خدا وند کے فرشتہ نے کہا ، "تم میرا نام کیوں ؟ پو چھتے ہو؟ یہ اتنا حیرت انگیز اور اتنا تعجب خیز ہے کہ تم یقین نہیں کر سکتے ہو ۔" 19 تب منوحہ نے ایک بکری کا بچہ اور اناج لیا اور اسے چٹان پر خدا وند کو نذر کر دی ۔ جب منوحہ اور اسکی بیوی اسے دیکھ رہے تھے تو خدا وند نے ایک تعجب خیز کا م انجام دیا ۔ 20 جیسے ہی قربان گاہ سے شعلوں کی لپٹیں آسمان تک اٹھیں ویسے ہی خدا وند کا فرشتہ آ گ میں سے آسمان میں چلا گیا ۔ جب منوحہ اور اسکی بیوی نے یہ دیکھا تو وہ زمین پر گر گئے ۔ انہوں نے اپنے سروں کو زمین سے لگا یا ۔ 21 منوحہ آخر میں سمجھا کہ وہ آدمی حقیقت میں خدا وند کا فرشتہ تھا ۔خدا وند کا فرشتہ پھر سے منوحہ کے سامنے ظا ہر نہیں ہوا ۔ 22 منوحہ نے اپنی بیوی سے کہا ، " ہم لوگوں نے خدا کو دیکھا ہے اور یقیناً ہم اسی وجہ سے مریں گے۔" 23 لیکن اس کی بیوی نے اس سے کہا ، " اگر خدا وند ہم لوگوں کو مارنا چاہتا ہے تو وہ ہم لوگوں کی جلانے کی قربانی اور اجناس کی قربانی قبول نہ کرتا ۔ اس نے ہم لوگوں کو وہ سب نہ دکھا یا ہوتا اور وہ ہم لوگوں سے یہ باتیں نہ کیں ہوتیں۔ " 24 عورت کو ایک بیٹا پیدا ہوا اس نے اسکا نام سمسون رکھا ۔ سمسون بڑا ہوا اور خدا وند نے اس پر فضل کیا ۔ 25 خدا وند کی روح اسوقت سمسون میں کام کرنی شروع کی جب وہ محنے دان شہر میں تھا ۔ وہ شہر صرعہ اور اِستال کے درمیان میں ہے ۔

14:1 سمسُون تِمنت شہر کو گیا ۔ اس نے وہاں ایک جوان فلسطینی عورت کو دیکھا ۔ 2 جب وہ واپس آیا تو اس نے اپنے ماں باپ سے کہا ، " میں نے ایک فلسطینی لڑکی کو تمنت میں دیکھا ہے ۔ " میں چاہتا ہوں کہ تم اسے میرے لئے لے آؤ ۔ میں اس سے شادی کر نا چاہتا ہوں ۔ " 3 لیکن اس کے والدین نے جواب دیا ، " کیا تمہارے رشتے داروں یا تمہارے لوگوں میں سے کوئی عورت نہیں ہے جس سے تم شادی کر سکو ؟ کیا تمہیں ان نا مختون فلسطینیوں کے پاس بیوی حاصل کرنے کے لئے جانا چاہئے ؟ لیکن سمسون نے کہا ، " اس عورت کو میرے لئے حاصل کرو ! وہ میرے لئے ٹھیک ہے ۔ " 4 ( سمسون کے ماں باپ نہیں سمجھے تھے کہ خدا وند ایسا ہی ہونے دینا چاہتا ہے ۔ خدا وند کوئی راستہ ڈھونڈ رہا تھا تاکہ وہ فلسطینی لوگوں کے خلاف کچھ کر سکتے ۔ اس وقت فلسطینی لوگ بنی اسرائیلیوں پر حکومت کر رہے تھے ) ۔ 5 سمسون اپنے ماں باپ کے ساتھ تمنت کو گیا ۔ وہ شہر کے قریب انگور کے کھیتوں تک گیا ۔ اس جگہ پر ایک جوان شیر ببر دہاڑا اور سمسون پر جھپٹا ۔ 6 خدا وند کی روح بڑی طاقت سے سمسون پر اتری اس نے صرف اپنے ہاتھوں سے ہی شیر ببر کو چیر ڈا لا ۔ یہ اسکو ایسا ہی آسان معلوم ہوا جیسا کہ بکری کے بچے کو چیرنا ۔ لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتایا کہ اس نے کیا کیا ہے ۔ 7 اس لئے سمسون شہر گیا اور اس نے فلسطینی لڑ کی سے باتیں کیں ۔ سمسون نے اسے سچ مچ میں پسند کیا ۔ 8 کئی دن بعد سمسون اس فلسطینی لڑکی کے ساتھ شادی کرنے کے لئے واپس آیا ۔ آتے وقت راستے میں وہ مرے ہوئے شیر ببر کو دیکھنے گیا ۔ اس نے شیر ببر کے ڈھانچے میں شہد کی مکھی کا چھتّا دیکھا جس سے وہ بڑا تعجب ہوا ۔ شیر کے ڈھا نچے میں شہد بھی تھا ۔ 9 سمسون نے اپنے ہا تھ سے بھی تھو ڑا شہد نکالا وہ شہد چا ٹتا ہوا راستے پر چل پڑا ۔ جب وہ اپنے ماں باپ کے پاس آیا تو اس نے انہیں تھو ڑا شہد دیا ۔ انہوں نے بھی اسے کھا یا لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتا یا کہ اس نے مرے ہو ئے شیر ببر کے ڈھا نچے سے شہد لیا ہے ۔ 10 سمسون کا باپ فلسطینی لڑ کی کو دیکھنے گیا ۔ دولہے کے لئے یہ رواج تھا کہ اسے ایک دعوت دینی پڑ تی تھی ۔ اس لئے سمسون نے دعوت دی ۔ 11 جب لوگوں نے دیکھا کہ وہ ایک دعوت دے رہا ہے تو انہوں نے اس کے ساتھ ہونے کے لئے ۳۰ آدمی بھیجے ۔ 12 تب سمسون نے ان ۳۰ آدمیوں سے کہا ، " میں تمہیں ایک پہیلی سنانا چاہتا ہوں یہ دعوت سات دن تک چلے گی ۔ تم اس عرصے کے دوران اس پہیلی کا جواب تلاش کرو ۔ اگر تم پہیلی کا جواب اس وقت کے اندر دے سکے تو میں تمہیں تیس سوتی کرُتے اور تیس لباس دونگا ۔ 13 لیکن تم اگر اس کا جواب نہ نکال سکے تو تیس سوتی کرتے اور تیس کپڑوں کے جو ڑے مجھے دینے ہونگے ۔ " تیس آدمیوں نے کہا ، " پہلے اپنی پہیلی سناؤ ہم اسے سننا چاہتے ہیں ۔ " 14 سمسون نے یہ پہیلی سنائی : کھا نے والے میں سے کھا نے کے لئے کچھ کھا نے آئے اور طاقتور میں سے کچھ میٹھی چیز نکلیں ۔تیس آدمیوں نے تین دن تک جواب پانے کی کو شش کی لیکن پا نہ سکے ۔ 15 چوتھے دن وہ سب آدمی سمسون کی بیوی کے پاس آئے انہوں نے کہا ، " کیا تم نے ہمیں غریب بنانے کے لئے بلایا ہے ؟ تم اپنے شوہر کو ہم لوگوں کے پہیلی کا جواب دینے کے لئے پھسلاؤ اگر تم ہم لوگوں کے لئے جواب معلوم نہیں کر پاتی ہو تو ہم لوگ تمہیں اور تمہارے باپ کے گھر میں رہنے والے سب لوگوں کو جلا دینگے ۔ " 16 اس لئے سمسون کی بیوی اس کے پاس گئی اور زور زور سے رونے چلا نے لگی اس نے کہا ، تم مجھ سے نفرت کرتے ہو تم مجھ سے سچی محبت نہیں کر تے ہو ۔ تم نے میرے لوگوں کو ایک پہیلی سنائی ہے اور تم مجھے اس کا جواب نہیں بتا سکتے ۔ وہ اس سے کہا ، " دیکھو میں اپنے ماں باپ کو بھی نہیں بتا یا تو میں تمہیں کیوں بتاؤں ؟ " 17 سمسون کی بیوی دعوت کے پورے ۷ دنوں تک روتی رہی آخر میں اس نے ساتویں دن پہیلی کا جواب دیدیا ۔ اس بتا دیا کیوں کہ وہ مسلسل پریشان کر رہی تھی ۔ تب وہ اپنے لوگوں کے پاس گئی اور انہیں اسکا جواب بتا دیا ۔ 18 اس طرح دعوت والے ساتویں دن سورج غروب ہونے سے پہلے فلسطینی لوگوں کے پاس اس پہیلی کا جواب تھا وہ سمسون کے پاس آئے اور کہا ، " شہد سے میٹھا کیا ہے ؟ اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور کون ہے ؟ " " تب سمسون نے ان سے کہا ، " اگر تم نے میری گائے کو نہ جوتا ہوتا تو میری پہیلی کا حل نہ نکال پاتے ۔ " 19 سمسون بہت غصہ میں تھا ۔ خدا وند کی روح سمسون پر بہت طاقت کے ساتھ آئی وہ نیچے شہر اسقلون کو گیا ۔ اس شہر میں اس نے ۳۰ فلسطینی آدمیوں کو مار ڈالا ۔ پھر اس نے لاشوں سے تمام کپڑے اور انکی جائیداد لے لی وہ ان کپڑوں کو لیکر گھر واپس ہوا اور اسے ان آدمیوں کو دیا جنہوں نے اس پہیلی کا جواب دیا تھا ۔ تب وہ اپنے باپ کے گھر واپس ہوا ۔ 20 سمسون اپنی بیوی کو نہیں لیا ۔ اس کی شادی اس کی سب سے اچھے دوست سے کرا دی گئی ۔

15:1 گیہوں کی فصل تیار ہو نے کے وقت سمسون اپنی بیوی سے ملنے گیا ۔ وہ اپنے ساتھ ایک جوان بکرا لے گیا ۔ اس نے کہا ، " میں اپنی بیوی کے کمرہ میں جا رہا ہوں۔" لیکن اس کا باپ اسے کمرے کے اندر نہیں جانے دیا ۔ 2 اس کے باپ نے سمسون سے کہا ، " میں نے صحیح سوچا کہ تم اپنی بیوی سے نفرت کرتے ہو اس لئے میں نے اس کی شادی تیرے سب سے اچھے دوست سے کرا دی ۔ اس کی چھو ٹی بہن بہت زیادہ خوبصورت ہے برائے مہربانی ا سکے بجائے اسے اپنی بیوی کے طور پر لے ۔" 3 لیکن سمسون نے اس کو کہا ، " تم فلسطینی لوگوں کو نقصان پہو نچانے کا اچھا موقع ہے ۔ اب کو ئی بھی مجھے قصووار نہیں بتا ئے گا ۔" 4 اس لئے سمسون باہر گیا اور ۳۰۰ لو مڑیوں کو پکڑا اس نے دو دو لو مڑیوں کو ایک ساتھ ایک بار لیا اور ان کا جو ڑ ا بنانے کیلئے اُن کی دُموں کو ایک ساتھ باندھ دیا ۔ تب اس نے لومڑیوں کی ہر جو ڑے کی دُم کے بیچ ایک مشعل باندھی ۔ 5 سمسون نے لومڑیوں کی دُم کے بیچ کی مشعلوں کو جلا یا تب اس نے فلسطینی لوگوں کے کھیتوں میں لومڑیوں کو چھو ڑدیا اس طرح اس نے ان کی کھڑی فصلوں اور اناج کے ڈھیروں کو جلا دیا ۔ اس نے ان کے انگور کے کھیتوں اور زیتون کے باغوں کو بھی جلا دیا ۔ 6 فلسطینی لوگوں نے پو چھا ، " یہ کِس نے کیا ہے ؟ " کسی نے اس سے کہا ، " تِمنت کے آدمی کے داماد سمسون نے یہ کیا ۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ سمسون کے سُسر نے سمسون کے بیوی کی شادی اسکے سب سے اچھے دوست سے کرادی ۔" فلسطینی لوگو ں نے سمسون کی بیوی اور اس کے سُسر کو جلا دیا ۔ 7 تب سمسون فلسطینی سے کہا ، " کیو نکہ تم نے اتنا نقصان پہو نچایا اس لئے میں بھی اپنا بدلہ لئے بغیر نہیں رہونگا ۔" 8 سمسون نے فلسطینی لوگوں پر حملہ کیا اس نے ان کے کئی لوگوں کو مار ڈا لا پھر جا کر غار میں ٹھہرا وہ غار ایتام نامی چٹان پر تھا ۔ 9 تب فلسطینی لوگ یہوداہ کی سر زمین میں گئے وہ لحی نامی جگہ پر ٹھہرے ان کی فوج نے وہاں خیمے ڈا لے اور جنگ کے لئے تیاری کی ۔ 10 یہوداہ کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے ان سے پو چھا ، " تم ہم لوگوں سے جنگ کیوں کرنا چاہتے ہو ؟" انہوں نے جواب دیا ، " ہم لوگ سمسون کو پکڑنے آئے ہیں ۔ ہم لوگ اسے اپنا قیدی بنا نا چا ہتے ہیں ۔ ہم لوگ ا س سے اس چیز کا بدلہ لینا چا ہتے ہیں جو اس نے ہمارے لوگوں کے خلاف کیا ہے ۔ " 11 تب یہوداہ کے خاندانی گروہ کے تین ہزار آدمی سمسون کے پاس ایتام کی چٹان کے غار میں گئے ۔ انہوں نے اس سے کہا ، " تم نے ہم لوگو ں کے لئے کیا مصیبت کھڑی کی ہے ؟ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے فلسطینی لوگ وہ لوگ ہیں جو ہم پر حکومت کرتے ہیں ؟ ۔ سمسون نے جواب دیا ، " میں نے ان لوگوں کے ساتھ وہی کیا جو کچھ ان لوگوں نے میرے ساتھ کیا ۔ " 12 تب انہوں نے سمسون سے کہا ، " ہم لوگ تمہیں قید کر کے فلسطینیوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں ۔" سمسون نے یہوداہ کے لوگوں سے کہا ، " وعدہ کر و کہ تم لوگ مجھے نقصان نہیں پہو نچا ؤ گے ۔" 13 تب یہوداہ کے آدمیوں نے کہا ، " ہم قبول کرتے ہیں ہم لوگ صرف تم کو باندھیں گے اور تم کو فلسطینی لوگوں کے حوا لے کر دیں گے ۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ تم کو جا ن سے نہیں ماریں گے ۔" انہوں نے سمسون کو دو نئی رسیوں سے باندھا وہ اسے چٹان کے غار سے باہر لے گئے ۔ 14 جب سمسون لحی نامی جگہ پر پہونچا تو فلسطینی لوگ اس سے ملنے آئے وہ خوشی سے شور مچا رہے تھے ۔ تب خداو ندکی روح بڑی طاقت سے سمسون میں آئی اور اس پر کی رسّیاں ایسی کمزور ہو گئیں جیسے وہ جل گئی ہوں رسّیاں اس کے ہا تھوں سے ایسے گریں جیسے وہ گل گئی ہوں ۔ 15 سمسون کے مرے ہو ئے گدھے کے جبڑے کی ہڈّی ملی ۔ اس نے جبڑے کی ہڈّی لی اور اس سے ایک ہزا ر فلسطینی لوگو ں کو مار ڈا لا ۔ 16 تب سمسون نے کہا ، " ایک گدھے کے جبڑے کی ہڈی سے ، میں نے ایک ہزا ر آدمیوں کو ما را ۔ ایک گدھے کی جبڑے کی ہڈی سے ، میں نے ان لوگوں کو ڈھیر کردیا ۔" 17 جیسے ہی سمسون نے بات ختم کی تو اس نے جبڑے کی ہڈی کو پھینک دی اس لئے اس جگہ کا نام رامت لحی پڑا ۔ 18 سمسون کو بہت پیاس لگی تھی اس لئے اس نے خداوند کو پکا را ۔ اس نے کہا ، " میں تیرا خادم ہوں تُو نے مجھے یہ بڑی فتح دی ہے کیا اب مجھے پیاس سے مرنا پڑیگا ؟ کیا مجھے ان کے گرفت میں جانا ہو گا جنکا ختنہ نہیں ہوا ہے ؟ " 19 لحی میں ایک کھوکھلی جگہ ہے ۔ خدا نے اس کھو کھلی جگہ کو پھوڑ کر کھو ل د یا ہے اور اس سے پانی باہر آ گیا ۔سمسون نے پانی پیا اور اپنے کو بہتر محسوس کیا ۔ اس نے پھر اپنے کو طاقتور محسوس کیا ۔ اس لئے اس نے اس پانی کے چشمے کا نام " عین ہقورے رکھا ۔ یہ آج بھی لحی شہر میں ہے ۔ 20 اس طرح سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا ۲۰ سال تک منصف رہا وہ فلسطینی لوگوں کے زمانے میں تھا ۔

16:1 ایک دن سمسون غزہ شہر کو گیا ۔ اس نے وہاں ایک فاحشہ کو دیکھا ۔ وہ اس کے ساتھ رات گزارنے کے لئے اندر گیا ۔ 2 کسی نے غزّہ کے لوگوں سے کہا ، " سمسون یہاں آیا ہے ۔" وہ لوگ اسے جان سے مار ڈالنا چاہتے تھے ۔ اس لئے انہوں نے شہر کو گھیر لیا ۔ وہ چھپے رہے اور شہر کے پھا ٹک کے پاس چھپ گئے اور ساری رات سمسون کا انتظار کیا وہ ساری رات خاموش رہے ۔ انہوں نے آپس میں فیصلہ کیا ، " ہم لوگ صبح سویرے تک انتظار کریں گے اور تب پھر صبح اسے مار ڈالیں گے ۔" 3 لیکن سمسون فاحشہ کے ساتھ آدھی رات تک رہا ۔ سمسون آدھی رات میں اٹھا اور شہر کے پھاٹک کے دروازوں کو پکڑا اور اس نے انہیں کھینچ کر دیوار سے الگ کر دیا ۔ سمسون نے دروازے ، دو کھڑی ، چوکھٹیں اور سلاخوں کو جو دروازوں کو بند کر تے تھے پکڑ کر اکھاڑ لیا ۔ تب سمسون نے انہیں اپنے کندھوں پر لیا اور پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون شہر کے قریب ہے ۔ 4 اسکے بعد سمسون دلیلہ نامی عورت سے محبت کرنے لگا وہ سورق وادی کی تھی ۔ 5 فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس گئے انہوں نے کہا ، " ہم جاننا چاہتے ہیں کہ سمسون کو اتنا زیادہ طاقتور کس چیز نے بنایا ؟ تم اسے پھسلا ؤ اور معلو کرنے کی کوشش کرو کہ آخر اس کا راز کیا ہے ۔ تب ہم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ اسے کس طرح پکڑیں اور اسے کیسے باندھیں۔ تب ہم اس پر قابو پا سکتے ہیں ۔ تب ہم میں سے ہر ایک کو ۱۱۰۰ مثقال دیگا ۔ " 6 دلیلہ نے سمسون سے کہا ، " مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس چیز نے اتنا طاقتور بنا دیا ہے ۔ تمہیں کوئی کیسے باندھ سکتا ہے اور بے سہارا کر سکتا ہے ۔؟ " 7 سمسون نے جواب دیا ، " اگر کو ئی مجھے کمان کی سات نئی بنائی ہوئی ڈوریوں سے باندھے جو کہ اب تک سوکھا نہیں ہے تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جاؤنگا ۔ " 8 تب فلسطینی لوگوں کے حاکموں نے سات نئی کمانوں کی ڈوریاں دلیلہ کے پاس لائے دلیلہ نے سمسون کو ان ڈوریوں سے باندھا ۔ 9 کچھ آدمی دوسرے کمرے میں چھپے تھے ۔ دلیلہ نے سمسون سے کہا ، " سمسون فلسطینی تم پر حملہ کر رہے ہیں ! " لیکن سمسون نے اس کمان کی ڈوریوں کو آسانی سے توڑ دیا ۔ وہ اسے اس ڈوری کی طرح توڑ دیا جو چراغ کے لو َکے بہت نزدیک بہت کمز ور ہو گیا ہو ۔ اس طرح فلسطینی لوگ سمسون کی طاقت کا راز نہ پا سکے ۔ 10 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، ' ' تم نے مجھے بے وقوف بنا یا تم نے مجھے دھو کہ دیا ۔ تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ۔ براہ کرم اب مجھے بتاؤ تجھے کیسے باندھا جائے گا ؟ " 11 سمسون نے کہا ، " اگر کو ئی آدمی مجھے نئی رسیوں سے اچھی طرح باندھ دے جو پہلے کبھی استعمال نہیں ہوا تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جا ؤں گا۔ 12 اس لئے دلیلہ نے کچھ نئی رسّیاں لیں اور سمسون کو باندھ دیا کچھ آدمی اگلے کمرے میں چھپے تھے ۔ تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، " سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں ! " لیکن اس نے رسّیوں کو آسانی سے دھا گے کی طرح توڑ دیا ۔ 13 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، " تم نے مجھے اب تک بے وقوف بنایا تم نے مجھے دھو کہ دیا تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ! اب تم مجھے بتاؤ کہ کوئی تمہیں کیسے باندھ سکتا ہے ؟ " اس نے کہا ، " اگر تم کرگھے کا استعمال کر کے میرے سر کے بالوں سے سات چوٹی بُن لو اور تب اسے ایک پِن سے جکڑ دو تو میں اتنا کمزور ہو جاؤں گا جتنا کو ئی دوسرا آدمی ہوتا ہو ۔ " تب سمسون سونے چلا گیا اس لئے دلیلہ نے کر گھے کا استعمال اس کے سر کے بال سے سات چوٹی بننے کے لئے کیا ۔ 14 تب دلیلہ نے زمین میں خیمہ کی کھونٹی گاڑ کر کر گھے کو اس سے باندھ دیا ۔ پھر اس نے سمسون کو آواز دی ، " سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں !" سمسون نے خیمہ کی کھونٹی ، کر گھا اور پھڑ کی ( شٹل) کو اکھاڑ دیا ۔ 15 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، " تم مجھ سے کیسے کہہ سکتے ہو کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو جب مجھ پر بھروسہ نہیں کر تے تم اپنا راز بتانے سے انکار کر تے ہو ۔ یہ تیسری بار تم نے مجھے بے وقوف بنایا ہے تم نے اپنی عظیم طاقت کا راز نہیں بتایا ۔ 16 وہ سمسون کو دن بدن پریشان کر تی گئی ۔ اس کے راز کے بارے میں پوچھنے سے وہ اتنا تھک گیا کہ اسے ایسا معلوم ہوا کہ وہ مر جائے گا ۔ 17 اس لئے اس نے دلیلہ کو سب کچھ بتا دیا ۔ اس نے کہا ، " میں نے اپنے بال کبھی نہیں کٹوائے تھے میں پیدائش سے پہلے ہی ا لله کو نذر کر دیا گیا تھا اگر کوئی میرے بالوں کو کاٹ دے تو میری طاقت چلی جائے گی ۔ میں اتنا ہی کمزور ہو جاؤنگا ۔ جتنا کوئی دوسرا آدمی ہو تا ہے ۔ " 18 دلیلہ نے دیکھا کہ سمسون نے اپنی ہر بات اس کو ظا ہر کر دی ۔ اس نے فلسطینی لوگوں کے حاکموں کے پاس پیغام بھیجا ، " میری جگہ پھر واپس آؤ سمسون نے مجھ سے ہر بات کو ظا ہر کر دی ہے ۔ " فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس واپس آئے وہ لوگ پیسے ساتھ لائے جو انہوں اسے دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 19 دلیلہ نے سمسون کو اپنی گود میں سلایا ۔ تب اس نے ایک آدمی کو اندر بلایا اور سمسون کے بالوں کی ساتوں چوٹیوں کو کٹوادیا ۔ اس طرح اس نے اسے کمزور بنا دیا سمسون کی طاقت نے اس کو چھوڑ دیا ۔ 20 تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، " سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں " وہ جاگ پڑا اور سوچا کہ پہلے کی طرح میں بھاگ نکلوں اور خود کو آزاد رکھوں لیکن سمسون کو یہ نہیں معلوم تھا کہ خدا وند نے اسے چھوڑ دیا ہے ۔ 21 فلسطینی لوگوں نے سمسون کو پکڑ لیا انہوں نے اسکی آنکھیں نکال لیں اور اسے غزّہ شہر کو لے گئے ۔ تب اسے بھاگنے سے روکنے کے لئے انہوں نے اس کے پیروں میں بیڑیاں ڈالدیں انہوں نے اسے جیل خانہ میں ڈالدیا اور اس سے چکّی چلوائی ۔ 22 لیکن سمسون کے بال پھر بڑھنے شروع ہو گئے ۔ 23 فلسطینی لوگو ں کے حاکم تقریب منا نے کے لئے ایک جگہ پر جمع ہو ئے ۔ وہ اپنے دیوتا دجون کو ایک بڑی قربانی پیش کرنے جا رہے تھے ۔ انہوں نے کہا ، " ہم لوگو ں کے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو شکست دینے میں مدد کی ہے ۔" 24 جب فلسطینی لوگوں نے سمسون کو دیکھا تب انہوں نے اپنے دیوتا کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا ، " اس آدمی نے ہمارے ملک کو تباہ کیا ۔ اس آدمی نے ہمارے کئی لوگوں کو ما را لیکن ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو پکڑوانے میں ہماری مدد کی ۔" 25 جب لوگ تقریب میں خوشی منا رہے تھے ۔ تو انہوں نے کہا ، " سمسون کو باہر لا ؤ ہم اس کا مذاق اُڑانا چا ہتے ہیں ۔" اس لئے وہ سمسون کو جیل خانے سے باہر لا ئے اور اس کا مذاق اُڑا یا ۔ انہو ں نے سمسون کو دجون دیوتا کی ہیکل کے ستونوں کے درمیان کھڑا کیا ۔ ۔ 26 ایک نوکر سسمسون کا ہا تھ پکڑا ہوا تھا ۔ سمسون نے اس سے کہا ، " مجھے وہاں رکھو جہاں سے میں اُ ن ستونوں کو چھُو سکوں جو اس ہیکل کو تھامے ہو ئے ہیں میں ان کا سہا را لینا چا ہتا ہوں ۔" 27 ہیکل میں عورتوں مردوں کی بھیڑ تھی ۔ فلسطینی لوگو ں کے تمام حاکم وہاں تھے ۔ وہاں تقریباً ۳۰۰۰ عورتیں اور مرد ہیکل کی چھت پر تھے ۔ وہ ہنس رہے تھے اور سمسون کا مذاق اُڑا رہے تھے ۔ 28 تب سمسون نے خداوند سے دعا کی ا سنے کہا ، " اے میرے خداوندقادِر مطلق مجھے یاد رکھ ، اے خدا صرف ایک بار اور طاقت دے ۔ مجھے صرف ایک کام کرنے دے کہ فلسطینیوں سے اپنی آنکھیں نکالنے کا بدلہ چکا لوں۔" 29 تب سمسون نے ہیکل دونوں ستونوں کو پکڑا یہ دونوں ستون پو ری ہیکل کو تھامے ہو ئے تھا اس نے دونوں ستونوں کے بیچ میں اپنے کو جمایا ۔ ایک ستون اس کے دائیں طرف اور دوسرا اس کے بائیں طرف تھا ۔ 30 سمسون نے کہا ، " ان فلسطینیوں کے ساتھ مجھے مرنے دو ۔" تب اس نے اپنی پو ری طاقت سے ستونوں کو دھکیلا اور ہیکل حاکموں کے ساتھ اس میں آئے ہو ئے لوگوں پر گر پڑا ۔ اس طرح سمسون نے اپنی زندگی میں جتنے فلسطینی لوگوں کو ما را اس سے کہیں زیادہ لوگوں کو اس نے اس وقت مارا جب وہ مرا ۔ 31 سمسون کے بھا ئی اور اس کے باپ کا پو را خاندان اس کی لاش کو لینے گیا ۔ وہ اسے واپس لا ئے اور اس کے باپ منوحہ کی قبر میں دفنا یا ۔ یہ قبر صُرعہ اور اِستال شہروں کے درمیان ہے ۔ سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ۲۰ سال تک رہا ۔

17:1 وہاں ایک میکاہ نامی آدمی تھا ۔ جو افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں رہتا تھا ۔ 2 میکاہ نے اپنی ماں سے کہا ، " کیا تمہیں چاندی کے ۱۱۰۰ سِکّے یاد ہیں جو تمہارے پاس سے چُرا لئے گئے تھے ۔میں نے اس کے بارے میں بد دعا دیتے سنا ہے ۔ وہ چاندی میرے پاس ہے میں نے اسے لیا ہے ۔ " اس کی ماں نے کہا ،" میرے بیٹے خدا وند تمہیں اپنا فضل دے ۔ 3 میکاہ نے اپنی ماں کو ۱۱۰۰ سکّے واپس دیئے تب اس نے کہا ، " میں یہ سکّے خدا وند کو خاص نذرانے کے طور پر پیش کروں گی میں یہ چاندی اپنے بیٹے کو دونگی اور وہ ایک مورتی بنائے گا اور اسے چاندی سے ڈھک دیگا ۔ اس لئے بیٹے اب یہ چاندی میں تمہیں واپس کر تی ہوں ۔ " 4 لیکن میکاہ وہ چاندی اپنی ماں کو واپس کر دیا ۔ اس لئے اس نے ۲۰۰ مثقال چاندی لی اور ایک سنار کو دیدی ۔ سنار نے اس چاندی کا استعمال ایک بُت اور ایک کندہ کی ہوئی مورتی بنانے میں کیا ۔ یہ سب میکاہ کے گھر میں رکھی گئی تھی ۔ 5 میکاہ کی ایک ہیکل مورتیوں کی پرستش کے لئے تھی۔ اس نے افود اور کچھ گھریلو بُت بنائے ۔ تب میکاہ نے اپنے بیٹوں میں سے ایک کو اپنا کاہن بحال کیا ۔ 6 ( ا س وقت بنی اسرائیلیو ں کا کوئی بادشاہ نہیں تھا ۔ اسرائیل کا ہر ایک آدمی وہ کرتا تھا جو اسے ٹھیک سمجھتا تھا ) ۔ 7 بیت اللحم شہر کا ایک نو جوان تھا ۔ وہ یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھا ۔ وہ لاوی تھا اور عارضی طور پر وہاں قیام کیا ۔ 8 اس نوجوان نے یہوداہ میں بیت اللحم کو چھوڑ دیا اور عارضی قیام کے لئے ایک جگہ کی تلاش کررہا تھا ۔ جب وہ سفر کر رہا تھا وہ میکاہ کے گھر آیا میکاہ کا گھر افرائیم کی پہاڑی علاقے میں تھا ۔ 9 میکاہ نے اس سے پوچھا ، " تم کہاں سے آئے ہو ؟ نوجوان نے جواب دیا ، " میں یہوداہ کے بیت اللحم شہر کا ایک لاوی ہوں ۔ میں عارضی قیام کے لئے جگہ ڈھونڈ رہا ہوں ۔ " 10 تب میکاہ نے اس سے کہا ،" میرے ساتھ رہو میرا باپ اور کاہن بنو ۔ میں سالانہ تمہیں دس چاندی کے سکّے دونگا ۔ میں تمہیں لباس اور کھانا بھی دونگا ۔ " جوان لاوی میکاہ کے ساتھ ٹھہرا ۔ 11 لاوی کے خاندانی گروہ کا وہ نو جوان میکاہ کے ساتھ رہنے کو راضی ہو گیا ۔ وہ میکاہ کا ایک بیٹا جیسا ہو گیا ۔ 12 میکاہ نے لاوی کو اپنا کاہن بنایا اور وہ میکاہ کے ساتھ رہا ۔ 13 میکاہ نے کہا ، ' ' اب میں سمجھتا ہوں کہ خداوند میرے ساتھ بھلا کرے گا ۔ میں اس لئے یہ جانتا ہوں کہ میں نے لا وی نسل کے خاندان کے ایک آدمی کو کا ہن رکھا ہے ۔"

18:1 اس وقت بنی اسرائیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا ۔ اور اس وقت دان کا خاندانی گروہ اپنے کہے جانے کے لا ئق رہنے کے لئے زمین کی تلاش میں تھا ۔ اسرا ئیل کے دوسرے حاندانی گروہ نے پہلے ہی اپنی زمین حاصل کر لی تھی ۔ لیکن دان کا خاندانی گروہ ابھی تک اپنی زمین نہیں پا سکا تھا ۔ 2 اس لئے دان کے خاندانی گروہ نے پانچ فوجوں کو کچھ زمین تلاش کرنے کے لئے بھیجا ۔ وہ رہنے کے لئے اچھی جگہ ڈھونڈ نے گئے ۔ وہ پانچوں آدمی صُرعہ اور اِستال شہروں کے تھے ۔ وہ اس لئے چُنے گئے تھے کہ وہ دان کے سبھی خاندانی گروہ میں سے تھے ۔ اُن سے کہا گیا تھا ، " جا ؤ اور کسی زمین کو ڈھونڈو ۔" جب پانچوں آدمی افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں آئے ۔ تو وہ میکاہ کے گھر آئے اور وہاں رات گزاری ۔ 3 جب وہ لوگ میکاہ کے گھر آئے تو ان لوگوں نے نوجوان لاوی کی آواز کو سنی اور پہچان لئے ۔ تب وہ لوگ ا س سے ملے ۔ ان لوگوں نے اس سے پوچھا ، " تمہیں یہاں کون لا یا ہے ؟ تم یہاں کیا کر رہے ہو ؟ تمہا را یہاں کیا کام ہے ؟ " 4 تب اس جوان نے ان لوگوں کو وہ بتا یا جو میکاہ نے اس کے ساتھ کیا تھا اس نے کہا ، " میکاہ مجھے کرایہ پر رکھا اور میں اس کا کاہن ہو گیا ہوں ۔" 5 تب انہوں نے کہا ، " برائے مہربانی ذرا ہم لوگوں کی خاطر خدا سے لگا ؤ پیدا کر ۔ ہم لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں کا سفر کامیاب ہو گا یا نہیں ؟ " 6 کا ہن نے جواب دیا ، " سلامتی سے آگے بڑھ، خداوند تم لوگوں کو جانے کا راستہ دکھا ئے گا ۔" 7 اس لئے پانچوں آدمی وہاں سے چلے اور لیس شہر کو آئے ۔ انہوں نے دیکھا کہ اس شہر کے آدمی محفوظ رہتے ہیں ۔ وہ لوگ صیدون کے لوگوں کی طرح رہے ۔( صیدون سمندر کے کنا رے ایک خاص غیر معمولی اور طاقتور شہر تھا ) ۔ وہ امن اور سلامتی کے ساتھ رہتے تھے ۔ لوگو ں کے پاس ہر ایک چیز بہت زیادہ تھی ۔ اور ان پر حملہ کرنے وا لا نزدیک میں کو ئی دشمن نہیں تھا ۔ اور وہ صیدون شہر کے لوگوں سے بہت زیادہ دور رہتے تھے ۔ اور ارام کے لوگو ں سے بھی ان کی کو ئی تجارت نہیں تھی ۔ 8 پانچوں آدمی صُرعہ اور استال کو واپس ہو ئے ان کے رشتہ داروں نے پو چھا ، " تم نے کیا پتہ لگا یا ؟ " 9 وہ لوگ جواب دیئے : " ہم لوگ ان لوگوں کی زمین کو دیکھے ہیں ۔ وہ بہت اچھی ہے ۔ آؤ ان لوگو ں پر حملہ کریں۔ تم ہم لوگو ں پر یقین کر سکتے ہو انتظار نہ کرو، ہم چلیں اور اس زمین کو لے لیں ۔ 10 اگر تم وہاں چلو تو ایسے لوگوں کے پاس پہو نچو گے جو ایک وسیع ملک میں رہتے ہیں اور کسی خِطّہ سے کسی حملہ کی امید نہ کرو ۔ ہاں خدا نے یہ زمین ہم لوگوں کو دیا ہے یہ ایسی زمین ہے جہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے ۔" 11 اس لئے دان کے خاندانی گروہ کے ۶۰۰ آدمیوں نے صُرعہ اور استال کے شہروں کو چھو ڑا اور وہ جنگ کیلئے تیار تھے ۔ 12 لیس شہر سے سفر کرتے وقت وہ یہوداہ ، قریت یعریم خیمہ ڈالے ۔ انہوں نے وہاں خیمے ڈا لے یہی وجہ ہے کہ قریت یعریم کے مغرب کی زمین آج تک محنے دان کہلا تا ہے ۔ 13 اس جگہ سے ۶۰۰ آدمیوں نے افرا ئیم کی پہا ڑی ملک کا سفر کیا ۔ وہ میکاہ کے گھر آئے ۔ 14 تب ان پانچوں آدمیوں نے جنہوں نے لیس میں جاسوسی کرنے گئے تھے ، اپنے بھا ئیوں سے کہا ، " کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس گھر میں ایک ایفود، دوسرے خاندانی دیوتا ، ایک کھودی ہو ئی مورتی اور ایک چاندی کا بت ہے ۔ اب تم سمجھتے ہو کہ تمہیں کیا کرنا ہے جا ؤ اور انہیں لے آ ؤ ۔" 15 وہ لوگ میکاہ کے گھر گئے جہاں پر نوجوان لا وی رہتا تھا ۔ ان لوگو ں نے اس سے دوستانہ سلوک کیا ۔ 16 دان کے خاندانی گروہ کے ۶۰۰ لوگ پھاٹک کے دروازہ پر کھڑے رہے اُن کے پاس سبھی ہتھیار تھے اور وہ جنگ کے لئے تیار تھے ۔ 17 پانچوں جاسو س گھر میں گئے ، وہ لوگ کھو دی ہو ئی مورتی ، ایفود ، خاندانی دیوتاؤں اور چاندی کے بت کو جمع کیا ۔ جب وہ ایسا کر رہے تھے تب لا وی خاندانی گروہ کا نو جوان کا ہن اور جنگ کے لئے تیار ۶۰۰ آدمی پھا ٹک کے دروازے کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لا وی خاندانی گروہ کا نو جوان کا ہن نے ان سے پو چھا ، " تم کیا کر رہے ہو ؟ " 18 19 پانچوں آدمیوں نے کہا ، " چُپ رہو ، ایک لفظ بھی نہ کہو ۔ ہم لوگوں کے ساتھ چلو ، ہمارا باپ اور کا ہن رہو ۔ تمہیں یہ ضرور طئے کرنا چا ہئے کہ تم کِسے زیادہ اچھا سمجھتے ہو ؟ کیا تمہا رے لئے یہ زیادہ اچھا ہے کہ تم ایک آدمی کا کاہن رہو ؟ یا اس سے کہیں زیادہ یہ اچھا ہے کہ تم بنی اسرا ئیلیوں کے پورے خاندانی گروہ کا کا ہن بنو ؟ " 20 نوجوان لا وی کو ان لوگوں کی تجویز اچھی لگی اس نے ایفود، خاندانی دیوتاؤں اور کھُدائی وا لی مورتی کو لیا اور وہ دان کے خاندانی گروہ کے ساتھ گیا ۔ 21 تب دان خاندانی گروہ کے ۶۰۰ آدمی لا وی کے ساتھ مُڑے اور انہو ں نے میکاہ کے گھر کو چھو ڑا ۔ انہوں نے اپنے چھو ٹے بچوں جانورو ں اور اپنی تمام چیزوں کو اپنے سامنے رکھا ۔ 22 جب دان کے خاندانی گروہ کے لوگ اس جگہ سے کچھ دور گئے ، تب میکاہ کے ساتھ رہنے وا لے آدمی جمع ہو ئے تھے ۔ تب ان لوگوں نے دان کے لوگو ں کا پیچھا کیا اور انہیں پکڑ لیا ۔ 23 میکاہ کے لوگ دان کے لوگوں پر برس پڑ رہے تھے ۔ دان کے لوگ مُڑے انہوں نے میکاہ سے کہا ، " کیا مسئلہ ہے ؟ تم کیوں پکار رہے ہو؟ " 24 میکاہ نے جواب دیا ، " دان کے لوگو! تم نے میری مورتیاں لی ہیں میں نے ان مورتیوں کو اپنے لئے بنا یا ہے ۔ تم نے ہمارے کا ہن کو بھی لے لیا ہے ۔ تم نے میرے لئے چھو ڑا ہی کیا ہے ؟ تم مجھ سے کیسے پو چھ سکتے ہو ، ' کیا مسئلہ ہے ؟ "' 25 دان کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے جواب دیا اچھا ہو تا کہ تم ہم سے بحث نہ کرتے ہم میں سے کچھ آدمی گرم طبعیت کے ہیں ۔ اگر تم ہم پر چلا ؤ گے تو وہ گر م مزاج کے لوگ تم پر حملہ کر سکتے ہیں تم اور تمہا راخاندان مار ڈا لا جا سکتا ہے ۔ 26 تب دان کے لوگ مُڑے اور اپنے راستے پر آگے بڑھ گئے ۔ میکاہ جانتا تھا کہ وہ لوگ ا س سے اور اس کے آدمیوں سے زیادہ طاقتور ہیں اس لئے وہ گھر واپس ہو گیا ۔ 27 اس طرح دان کے لوگوں نے وہ مورتیاں لے لیں جو میکاہ نے بنا ئی تھیں ۔ انہوں نے میکاہ کے ساتھ رہنے وا لے کا ہن کو بھی لے لیا ۔ تب وہ لوگ لیس پہنچے اور ان لوگوں پر حملہ کیا جو امن وامان سے رہتے تھے اور یہ امید نہ کئے تھے کہ کو ئی اس پر حملہ کرے گا ۔ دان کے لوگوں نے انہیں اپنی تلواروں کے گھاٹ اُتارا پھر انہوں نے شہر کو جلا ڈا لا ۔ 28 لیس میں رہنے وا لوں کی حفاظت کرنے وا لا کو ئی نہ تھا ۔ وہ صیدون کے شہر سے اتنے زیادہ دور تھے کہ لوگ ان کی مدد نہیں کر سکتے تھے ۔ اس لئے لیس کے لوگوں کا کسی سے کو ئی سروکا ر نہیں تھا۔ لیس شہر بیت رحوب کے قصبہ کے ایک وادی میں تھا ۔ دان کے لوگوں نے اس جگہ پر اپنا نیا شہر بسایا ۔ اور وہ شہر ان کے رہنے کی جگہ بنا ۔ 29 دان کے لوگو ں نے لیس شہر کا نام رکھا انہوں نے اس شہر کانام دان رکھا ۔ انہوں نے اپنے آبا ؤ اجداد کے نام پر شہر کانام دان رکھا ۔ دان اسرا ئیل نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ پُرانے زمانے میں اس شہر کا نام لیس تھا ۔ 30 دان کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے شہر میں مورتیوں کی جگہ بنا ئی انہوں نے جیر سوم کے بیٹے یونتن کو ان کا کاہن بنا یا ۔ جیرسوم موسیٰ کا بیٹا تھا ۔ یونتن اور اسکے بیٹے دان کے خاندانی گروہ کے اس وقت تک کا ہن رہے جب تک بنی اسرا ئیلیوں کو قیدی بنا کر با بل نہیں لے جا یا گیا ۔ 31 دان کے لوگو ں نے ان مورتیوں کی پرستش کی جنہیں میکاہ نے بنا ئی تھی ۔ وہ پو رے وقت ان مورتیوں کی عبادت کرتے رہے جب تک شیلاہ میں خدا کا گھر رہا ۔

19:1 اُن دنوں بنی اسرا ئیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا ۔ ایک لا وی خاندانی گروہ کا آدمی افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں بہت دور کے علاقے میں رہتا تھا ۔ اس آدمی نے ایک عورت کو اپنی داشتہ بنا رکھا تھا ۔ یہودا ہ کے بیت ا للحم شہر کی رہنے وا لی تھی ۔ 2 لیکن اس کی داشتہ اس سے بے وفا ہو گئی تھی ۔ وہ یہودا ہ کے شہر بیت ا للحم میں اپنے باپ کے گھر چلی گئی ۔ وہ وہاں چار مہینے رہی ۔ 3 تب اس کا شوہر اس کے پاس گیا وہ اس سے محبت سے بات کرنا چاہتا تھا کہ وہ اس کے پاس لو ٹ جائے ۔ وہ اپنے ساتھ اپنے نوکرو ں اور دو گدھوں کو لے گیا ۔ لا وی نسل کا آدمی اس عورت کے باپ کے گھر آیا ۔ اس کے باپ نے لا وی نسل کے آدمی کو دیکھا اور اس کا استقبا ل کرنے کیلئے خوشی سے باہر آیا۔ 4 عورت کا باپ اسے ٹھہرنے کے لئے مدعو کیا اس لئے لاوی تین دن ٹھہرا اس نے کھایا پیا اور وہ اپنے سُسر کے گھر سو یا ۔ 5 چوتھے دن بہت صبح وہ اٹھا اور جانے کی تیاری کرلی ۔ لیکن عورت کے باپ نے اپنے داماد سے کہا ، " پہلے تم کچھ کھا لو تب تم جا سکتے ہو ۔" 6 لا وی خاندانی گروہ کا آدمی اور اس کا سُسر ایک ساتھ کھانے اور پینے کیلئے بیٹھے ۔ اس کے بعد عورت کے باپ نے اس لاوی آدمی سے کہا ، " مہربانی کرکے ایک رات اور ٹھہرو، سُستاؤ اور خوشیاں منا ؤ ۔" 7 جب لاوی آدمی بعد میں جانے کو تیار ہوا تو اس کے سُسر نے اسے ایک رات اور ٹھہرنے کے لئے زور دیا ۔ اس لئے وہ ایک رات اور ٹھہر گیا ۔ 8 لا وی مرد پانچویں دن جانے کے لئے صبح سویرے اٹھا تو اس جوان لڑکی کے باپ نے کہا ، " پہلے کچھ کھا پی لو پھر آرام کرو اور دوپہر تک رُک جا ؤ ۔" دو نوں نے پھر سے ایک ساتھ کھانا کھا یا ۔ 9 تب لا وی نسل کا آدمی اس کی داشتہ اور اس کا نوکر چلنے کے لئے اٹھے لیکن عور ت کے باپ اس کے سُسر نے کہا ، " تقریباً اندھیرا ہو گیا ہے اور دن تقریباً گزر چکا ہے رات یہاں گزارو اور خوشیاں منا ؤ ۔ کل بہت صبح تم اٹھ سکتے ہو اور اپنا راستہ لے سکتے ہو ۔" 10 لیکن لا وی نسل کا آدمی ایک اور رات وہاں نہیں ٹھہرنا چا ہتا تھا ۔ اس نے ا پنے دو گدھوں کو لیا زین کسے اور اپنی داشتہ کو بھی لیا اور وہ یبوس شہر تک گیا ۔( یبوسی یروشلم ہی کا دوسرا نام ہے ) ۔ 11 دن تقریباً چھُپ گیا وہ یبوسی شہر کے نزدیک تھے ۔ اس لئے نوکر نے اپنے آقا لاوی سے کہا ، ہم لوگ اس شہر میں ٹھہر جا ئیں یہ یبوسی لوگوں کا شہر ہے ہم لوگ یہاں رات گذاریں۔ 12 لیکن اس کے آقا لاوی نے کہا ، " نہیں ! ہم لوگ اجنبی شہر میں نہیں ٹھہریں گے ۔ وہ لوگ بنی اسرا ئیلیوں میں سے نہیں ہیں ہمیں جبعہ جانے دو ۔" 13 لا وی خاندانی گروہ کے آدمی نے کہا آگے بڑھوہم جبعہ یا رامہ تک پہو نچنے کی کوشش کریں ہم ان شہروں میں سے کسی ایک میں رات گزار سکتے ہیں ۔" 14 اس لئے لا وی اور اس کے ساتھ کے لوگ آگے بڑھے جب جبعہ شہر کے قریب آئے تو سورج غروب ہو رہا تھا ۔ جبعہ بنیمین کے خاندانی گروہ کی سر زمین میں ہے۔ 15 تب وہ لوگ رات ٹھہرنے کے لئے جبعہ گئے ۔ وہ لوگ شہرمیں گئے اور شہرکے چوراہے میں بیٹھ گئے ۔ لیکن کسی نے انہیں رات گزارنے کے لئے اپنے گھر مدعو نہیں کیا ۔ 16 تب ایسا ہو ا کہ شام کو ایک بوڑھا آدمی کھیتوں سے شہر میں آیا اس کا گھر افرا ئیم کی پہا ڑی ملک میں تھا لیکن وہ شہر جبعہ میں رہتا تھا ۔( جبعہ کے آدمی بنیمین کے خاندانی گروہ کے تھے ) ۔ 17 بوڑھے آدمی نے مسافروں کو ( لاوی آدمی کو ) شہر کے چوراہے پر بیٹھا ہوا دیکھا ا س نے پو چھا ، " تم کہاں جارہے ہو ؟ تم کہاں سے آئے ہو ؟ 18 لاوی آدمی نے جواب دیا ، " ہم یہوداہ کے بیت ا للحم سے سفر کررہے ہیں ہم گھر جا رہے ہیں ۔میں افرا ئیم کے پہا ڑی ملک کا ہو ں میں یہوداہ کے بیت ا للحم کو گیا تھا اور اب میں اپنے گھر کو جانے والے اپنے راستہ پر ہوں ۔ تا ہم آج رات کسی نے بھی مجھے اپنے گھر مدعو نہیں کیا ۔ 19 ہم لوگوں کے پاس اپنے جانوروں کا چارا ہے اور اپنے لئے روٹی اور مئے بھی ہے ۔ ہم لوگوں میں سے یہ میری بیوی اور یہ نو کر ہے ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ۔ " 20 بوڑھے نے کہا ، " تمہارا استقبال ہے تم میرے پاس ٹھہرو ۔ تمہیں ضرورت کی سب چیزیں میں دونگا ۔ تم شہر کے چو راہے پر رات گزا رنے کی کو شش مت کر نا ۔" 21 تب بوڑھے نے لاوی آدمی اور اسکے لوگوں کو اپنے گھر لے گیا ۔ اُس نے گدھوں کو چارا دیا انہوں نے اپنے پیر دھو ئے پھر اس نے ان کو کچھ کھا نے اور پینے کے لئے مئے دیا ۔ 22 جب لا وی نسل کا آدمی اور اسکے ساتھ کے لوگ مزے لے رہے تھے تو اسی وقت شہر کے کچھ لوگوں نے اس گھر کو گھیر لیا ۔ وہ بہت برے آدمی تھے وہ زور سے دروازہ پیٹنے لگے وہ اس بوڑھے آدمی سے جس کا گھر تھا پکار کر بو لے ، " اس آدمی کو اپنے گھر سے باہر کرو ہم اس کے ساتھ جنسی تعلقات کر نا چاہتے ہیں ۔" 23 بو ڑھا آدمی باہر گیا اور ان برے آدمیوں سے کہا ، " نہیں " میرے بھا ئیو ! ایسا برا کام نہ کرو اس لئے کہ یہ آدمی میرے گھر میں مہمان بن کر آیا ایسا بھیانک گناہ نہ کرو ۔ 24 دیکھو یہاں میری بیٹی ہے جس نے کبھی کسی سے جنسی تعلق قائم نہیں کیا ہے اور اسکی داشتہ بھی اسکے ساتھ ہے ۔ میں انہیں تمہارے لئے لاؤنگا ۔ تم جو چا ہو اسکے ساتھ کرو لیکن اس آدمی کے ساتھ اتنا بھیانک گناہ نہ کرو ۔" 25 لیکن ان برے آدمیوں نے بوڑھے آدمی کی بات نہ سنی اس لئے لاوی آدمی نے اپنی داشتہ کو لیا اور اس کو ان بدکار لوگوں کے سامنے کیا ۔ ان بد کاروں نے اس کے ساتھ پوری رات زنا کیا پھر سویرے اسے جانے دیا ۔ 26 سویرے عورت گھر کو واپس آئی جہاں اس کا آقا ٹھہرا ہوا تھا ۔ وہ گھر کے سامنے دروازے پر گر گئی وہ اس وقت تک پڑی رہی جب تک پورا دن نہ نکلا ۔ 27 لاوی آدمی دوسرے دن صبح سویرے اٹھا اس نے گھر کا دروازہ کھو لا وہ اپنے راستے جانے کے لئے باہر نکلا لیکن وہاں اسکی داشتہ گھر کی چو کھٹ پر پڑی تھی ۔ اسکے ہاتھ دروازہ کی چو کھٹ پر تھے ۔ 28 تب لاوی نے اس سے کہا ، " اٹھو ہم لوگ چلیں ۔" لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ تب اس نے اسے اپنے گدھے پر رکھا اور گھر گیا ۔ 29 جب لاوی اپنے گھر آیا تب اس نے ایک چُھری نکالی اور اپنی داشتہ کو بارہ ٹکڑوں میں کاٹا تب اس نے عورت کے ان بارہ حصّوں کو ان سب دُشمنوں میں بھیجا جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے ۔ 30 جس نے یہ دیکھا ان سب نے کہا ، " اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا ۔جب سے بنی اسرائیل مصر سے آئے ہیں تب سے اب تک ایسا کبھی نہیں ہوا طے کرو کہ کیا کرنا ہے اور ہمیں بتاؤ ؟"

20:1 اسرائیل کے تمام لوگ ایک ساتھ شا مل ہو ئے ۔ دان سے بیر سبع تک کے لوگ خدا وند کے سامنے مصفاہ شہر میں جمع ہوئے ۔ اسرائیل کے تمام لوگ ملک میں آئے ۔ یہاں تک جلعاد خطّہ کے تمام اسرائیلی لوگ بھی وہاں تھے ۔ 2 اسرائیل کے خاندانی گروہ کے تمام قائدین بھی وہاں تھے ۔ وہ خدا کے تمام لوگوں کی مجلس میں اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے تھے ۔ وہاں ۰۰۰,۴۰۰ سپاہی بھی اپنی تلواروں کے ساتھ تھے ۔ 3 بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے سنا کہ بنی اسرائیل مصفاہ شہر میں پہونچے ہیں ۔ بنی اسرائیلیوں نے کہا ، " یہ بتاؤ کہ یہ گناہ کیسے ہوا ۔" 4 جس عورت کا قتل ہوا تھا اس کے شوہر لا وی نے کہا ، " میری داشتہ اور میں بنیمین کی خطّہ میں جبعہ شہر میں پہونچے ہم لوگوں نے وہاں رات گزاری ۔ 5 لیکن رات کو جبعہ شہر کے قائدین اس گھر پر آئے جس میں میں ٹھہرا تھا انہوں نے گھر کوگھیر لیا ۔ اور وہ مجھے مارڈالنا چاہا ۔ انہوں نے میری داشتہ کے ساتھ زنا کیا اور وہ مر گئی ۔ 6 اس لئے میں اپنی داشتہ کو لے گیا اور اسکے ٹکڑے کر ڈا لے تب میں نے ہر ایک ٹکڑا اسرائیل کے ہر ایک خاندانی گروہ کو بھیجا میں نے بارہ ٹکڑے ان ملکو ں کو بھیجے جنہیں ہم نے پایا ۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اسرائیل کے ملک میں یہ ظلم اور یہ بھیانک کام کیا ہے ۔ 7 اب سبھی بنی اسرائیل آپ کہیں ۔ آپ اپنا انصاف دیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟" 8 تب سبھی لوگ ایک ساتھ اٹھ کھڑے ہو ئے ۔ ان لوگوں نے حالات پر آپس میں گفتگو کیا اور فیصلہ کیا کہ کو ئی گھر نہیں جائے گا ۔ 9 ہم لوگ جبعہ شہر کے ساتھ یہ کریں گے : ہم قرعہ ڈا لیں گے تا کہ خدا بتائے گا کہ ہم لوگ ان لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کریں ۔ 10 ہم لوگ اسرائیل کے تمام خاندانوں کے ہر ایک سو میں سے دس آدمی چنیں گے ۔ اور ہم لوگ ایک ہزار میں سے ایک سو آدمی چُنیں گے ہم لوگ ہر دس ہزار میں سے ہزار چنیں گے ۔ جن لوگوں کو ہم چن لیں گے وہ فوج کے لئے چیزیں مہیا کریں گے پھر فوج شہر جبعہ کو جائے گی جو بنیمین کے علاقے میں ہے ۔ فوج ان لوگوں کو سزا دیگی جنہوں نے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بھیانک کام کیا ہے ۔ 11 اس لئے سبھی بنی اسرائیل جِبعہ شہر میں یکجا ہوئے وہ سب اس بات سے متفق تھے جو وہ کر رہے تھے ۔ 12 اسرا ئیل کے خاندانی گروہ نے ایک پیغام کے ساتھ لوگوں کو بنیمین کے خاندانی گروہ کے پاس بھیجا پیغام یہ تھا : " اس گناہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں آپ لوگوں نے جو کیا ہے ؟ 13 جو ہوا اس کی روشنی میں ان جبعہ کے گنہگار آدمیوں کو ہمارے پاس بھیجئے ۔ان لوگوں کو ہمیں دو تا کہ ہم انہیں جان سے مار سکیں ۔ ہمیں بنی اسرائیلیوں کے بیچ سے برائی کو ہٹا نا چاہئے ۔" لیکن بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اپنے رشتہ دار بنی اسرائیلیوں کے قاصدوں کی ایک نہ سنی ۔ 14 بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اپنے شہروں کو چھو ڑا اور وہ جبعہ شہر میں پہونچے ۔ وہ جِبعہ میں اِسرائیل کے دوسرے خاندانی گروہ کے خلاف لڑ نے گئے ۔ 15 بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے ۲۶۰۰۰ فوجوں کو جمع کیا ۔ وہ تمام فوجی جنگ کے لئے تربیت یافتہ تھے ۔ انکے پاس ۷۰۰ تربیت یافتہ فوجی شہر جبعہ شہر کے بھی تھے ۔ 16 وہا ں تربیت یافتہ ۷۰۰ فوجی تھے جو بائیں ہاتھ سے لڑ نے میں تربیت یافتہ تھے ۔ ان میں سے ہر ایک غلیل بھی استعمال کر سکتا تھا ۔ وہ سبھی ایک بال پر بھی پتھّر مار سکتے تھے اور نشانہ نہیں چوکتا تھا ۔ 17 اسرائیل کے خاندانی گروہ نے ۰۰۰,۴۰۰ آدمیوں کو جمع کیا ۔ یہ سب سپاہی بنیمین خاندانی گروہ کے علاوہ تھے ۔ ان ۰۰۰,۴۰۰ آدمیوں کے پاس تلواریں تھیں ہر ایک تربیت یافتہ سپاہی تھا ۔ 18 بنی اسرائیل شہر بیت ایل تک گئے ۔بیت ایل میں انہوں نے خدا سے پو چھا کہ کونسا خاندانی گروہ بنیمین کے خاندانی گروہ پر حملہ کرے گا ؟ خدا وند نے جواب دیا ، " یہوداہ کا خاندانی گروہ پہلے جائے گا ۔" 19 اگلی صبح بنی اسرائیل اٹھے انہوں نے جبعہ کے قریب خیمہ ڈالا ۔ 20 تب اسرائیل کی فوج بنیمین کی فوج کے خلاف جنگ کے لئے نکل پڑی ۔ وہ لوگ ان لوگوں کے خلاف جِبعہ میں لڑا ئی کے لئے صف آرا ہو ئے ۔ 21 تب بنیمین کی فوج جبعہ شہر کے باہر نکلی اُس دن کی لڑا ئی میں انہوں نے اسرائیل کی فوج کے ۲۲۰۰۰ ہزار سپاہیوں کو مار ڈا لا ۔ 22 بنی اسرائیل خدا وند کے سامنے گئے وہ شام تک رو رو کر چلّا تے رہے ۔ انہوں نے خدا وند سے پو چھا ، " کیا ہم لوگوں کو بنیمین کے آدمی کے خلاف پھر لڑ نا چاہئے ؟" وہ لوگ ہمارے رشتے دار ہیں ۔ خدا وند نے جواب دیا ، " جاؤ اور انکے خلاف لڑو ۔" بنی اسرائیلیوں نے ایک دوسرے کی ہمّت بڑھا ئی اس لئے وہ پہلے دن کی طرح پھر لڑ نے لگے ۔ 23 24 تب اسرائیل کی فوج بنیمین کی فوج کے پاس آئی یہ جنگ کا دوسرا دن تھا ۔ 25 بنیمین کی فوج دوسرے دن اسرائیل کی فوج پر حملہ کر نے کے لئے جِبعہ شہر سے باہر آئی اس دن بنیمین کی فوج نے اسرائیل کے اور ۰۰۰,۱۸ سپاہیوں کو مار ڈا لے جو مارے گئے تھے وہ سب اسرائیل کی فوج کے تربیت یافتہ سپا ہی تھے ۔ 26 تب سبھی بنی اسرائیل بیت ایل شہر تک گئے ۔ اس جگہ پر وہ بیٹھے اور خدا وند کو رو کر پکارا انہوں نے سارا دن شام تک کچھ نہیں کھا یا وہ جلانے کی قربانی اور اجناس کے نذ رانے کی قربانی بھی خدا وند کے لئے لائے ۔ 27 بنی اسرائیلیوں نے خدا وند سے رجوع کیا ( ان دنو ں خدا کے معاہدہ کاصندوق بیت ایل میں تھا )۔ 28 فنیحاس نامی ایک کا ہن تھا جومعاہدہ کے صندو ق کے سامنے خدمت کرتا تھا ۔( فنیحاس الیعزر نامی ۔آدمی کا بیٹا تھا الیعزر ہارون کا بیٹا تھا ) بنی اسرا ئیلیوں نے پو چھا ،" کیا ہمیں بنیمین کے لوگوں کے خلاف پھر لڑ نے جانا چا ہئے ؟ وہ لوگ ہمارے رشتے دار ہیں ۔ یا ہم جنگ کرنا بند کر دیں ؟ " خداوندنے جواب دیا ، " جا ؤ اور لڑو ! کل میں انہیں شکست دینے میں تمہا ری مدد کروں گا ۔" 29 تب بنی اسرا ئیلیوں نے جبعہ شہر کے چاروں طرف اپنے آدمیوں کو چھپا دیا ۔ 30 اسرا ئیل کی فوج تیسرے دن جبعہ شہر کے خلاف جنگ لڑنے گئیں۔ انہوں نے جیسا پہلے کیا تھا ویسا ہی وہ لڑا ئی کے لئے صف آرا ہوئے ۔ 31 بنیمین کی فوج اسرا ئیل کی فو ج سے جنگ کرنے کے لئے جِبعہ شہر کے باہر نکل آئیں۔ اسرا ئیل کی فوج پیچھے ہٹی اور اس نے بنیمین کی فوج کو پیچھا کرنے دیا ۔ اس طرح سے بنیمین کی فوج کو شہر کو پیچھے چھو ڑدینے کے لئے دھو کہ دی ۔ بنیمین کی فوج نے اسرا ئیل کی فوج کے کچھ لوگوں کو ویسے ہی مارنا شروع کیا جیسا انہوں نے پہلے مارا تھا ۔ اسرا ئیل کے تقریباً ۳۰ آدمی مارے گئے ۔ ان میں سے کچھ لوگ میدانوں میں مارے گئے تھے ۔ ان میں سے کچھ آدمی سڑکوں پر مارے گئے تھے ۔ ایک سڑک بیت ایل کو جا تی تھی ۔ دوسری سڑک جبعہ کو جاتی تھی 32 بنیمین کے لوگو ں نے کہا ، " ہم پہلے کی طرح جیت رہے ہیں ۔" اس وقت بنی اسرا ئیل پیچھے بھا گ رہے تھے۔ لیکن یہ ایک چال تھی ۔ وہ بنیمین کے لوگو ں کو باہر سڑکوں پر لانا چا ہتے تھے ۔ 33 اسرا ئیل کی فوج کے تمام آدمی اپنی جگہوں سے بڑھے اور بعل تمر جگہ پر لڑا ئی کے لئے صف آرا ئی کیا ۔ تب جو لوگ جبعہ شہر کی طرف چھپے تھے ۔ وہ اپنے چھپنے کی جگہوں سے جبعہ کے مغرب کو دوڑے ۔ 34 اسرا ئیل کے پو رے تربیت یافتہ ۱۰۰۰۰ فوجوں نے جبعہ شہر پر حملہ کیا ۔ جنگ بڑی گھمسان کی تھی ۔ لیکن بنیمین کی فوج نہیں جانتی تھی کہ ان کے ساتھ کون سی بھیانک آفت ہو نے جا رہی تھی ؟ 35 خداوند نے اسرا ئیل کی فوج کو استعمال کیا اور بنیمین کی فوج کو شکست دی ۔ اس دن اسرا ئیل کی فوج نے بنیمین کے ۲۵۱۰۰ فو جیوں کو مار ڈا لا وہ تمام فوجی جنگ کے لئے تربیت یا فتہ تھیں ۔ 36 اس طرح بنیمین کے لوگوں نے دیکھا کہ وہ شکست کھا گئے ۔ اسرا ئیل کی فوج پیچھے ہٹے کیوں کہ وہ اپنے آدمیوں پر بھروسہ کیا کہ وہ جبعہ کے نزدیک چھپ کر جبعہ کے لوگوں پر اچانک حملہ کرے گا ۔ 37 جو آدمی جبعہ کے چاروں طرف چھپے تھے وہ اچانک جبعہ شہر پرحملہ کیا اور انہو ں نے اپنی تلوارو ں سے شہر کے ہر ایک فرد کو مار ڈا لا ۔ 38 اسرا ئیلی فوجی دستہ اور چھپ کر گھات لگا نے وا لے دستے کے درمیان یہ منصوبہ بنا یا گیا تھا کہ چھپ کر گھات لگانے وا لا دستہ شہر سے دھوئیں کا بڑا بادل اُڑا ئے گا ۔ 39 اس لئے جنگ کے دوران اسرا ئیل کی فوج پیچھے مُڑی اور بنیمین کی فوج نے اسرا ئیل کی فوج کے سپا ہیوں کو مارنا شروع کیا انہوں نے کم و بیش تیس سپا ہیو ں کو ما را ۔ ان لوگوں نے سو چا پہلے جنگ کی طرح ہم لوگوں نے انہیں پو ری طرح ہرا دیا ہے ۔ لیکن اسی وقت دھو ئیں کا بڑا بادل شہر سے اٹھنا شروع ہوا بنیمین کے فوجی مُڑے اور دھوئیں کو دیکھا ۔ پو را شہر آ گ کی لپیٹوں میں تھا۔ اسرا ئیل کی فوج دوڑنا بند کر دی ۔ وہ لوگ مُڑے ا ور لڑنا شروع کر دیئے ۔ بنیمین کے لوگ ڈر گئے تھے ۔ اب وہ سمجھ گئے تھے کہ ان کے ساتھ ایک بھیانک آفت آ چکی ہے ۔ 40 41 42 اس لئے بنیمین کی فوج اسرا ئیل کی فوج کے سامنے سے بھا گ کھڑی ہو ئی وہ ریگستان کی طرف بھا گے لیکن وہ جنگ سے بچ نہ سکے اسرا ئیل کے جو سپا ہی شہر سے باہر آتے تھے وہ بھی ان میں سے کچھ کو مار ڈا لا ۔ 43 بنی اسرا ئیلیوں نے بنیمین کے لوگوں کو گھیر لیا ۔ اور انہوں نے ان لوگوں کا پیچھا کیا ۔ وہ لوگ انہیں آرام نہیں کرنے دیا ۔ انہوں نے انہیں جبعہ شہر کے مشرق کے علاقے میں مار ڈا لا ۔ 44 اسی طرح ۱۸۰۰۰ بہا در اور طاقتور بنیمین کی فوج کے سپا ہی مارے گئے ۔ 45 بنیمین کی فوج مُڑی اور ریگستان کی طرف بھا گی وہ رمّو ن کی چٹان نامی جگہ پر بھا گ گئیں لیکن اسرا ئیل کی فوج نے سڑک کے سہا رے بنیمین کی فوج کے۵۰۰۰ فوجوں کو مار ڈا لا ۔ وہ بنیمین کے لوگوں کا پیچھا کرتے رہے ۔ انہوں نے انکا پیچھا جدوم نامی جگہ تک کیا ۔ اسرا ئیل کی فوج نے اس جگہ پر بنیمین کی فوج کے ۲۰۰۰ اور فوجوں کو مارڈا لا ۔ 46 اس دن بنیمین کی فوج کے ۲۵۰۰۰ فوجی مارے گئے ۔ وہ سبھی تربیت یا فتہ سپا ہی تھے ۔ بنیمین کے لوگ بہا در جنگجو تھے ۔ 47 لیکن بنیمین کے ۶۰۰ آدمی مُڑے اور ریگستان میں بھا گ گئے وہ رِمّون کی چٹان نامی جگہ پر گئے وہ وہاں چار مہینے تک ٹھہرے رہے ۔ 48 بنی اسرا ئیل بنییمین کی سر زمین میں واپس گئے۔ جن شہروں میں وہ پہو نچے ان شہروں کے آدمیوں کو انہوں نے مار ڈا لا وہ جو کچھ پا سکے تھے اسے تباہ کر دیا وہ جس شہر میں گئے اسے جلا ڈا لا ۔

21:1 مِصفاہ میں بنی اسرا ئیلیوں نے وعدہ کیا ان کا وعدہ یہ تھا : " ہم لوگو ں میں سے کو ئی اپنی بیٹی کو بنیمین کے خاندانی گروہ کے کسی آدمی سے شادی کرنے نہیں دیگا ۔" 2 بنی اسرا ئیل بیت ایل شہر کو گئے اور خدا کے سامنے شام تک بیٹھے اور زاروقطار رو ئے ۔ 3 انہوں نے خدا سے کہا ، " خداوند تو بنی اسرا ئیلیوں کا خدا ہے پھر یہ ہم لوگو ں کے ساتھ کیوں ہوا ؟ اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں میں سے ایک خاندانی گروہ کیوں غائب ہو گیا ۔" 4 اگلے دن سویرے بنی اسرا ئیلیوں نے ایک قربان گا ہ بنا ئی انہوں نے اس قربان گا ہ پر خدا کیلئے جلانے کی قربانی اور اجناس کی قربانی چڑھا ئی۔ 5 تب بنی اسرا ئیلیوں نے کہا ، " کیا اسرا ئیل کا کو ئی ایسا خاندانی گروہ ہے جو خداوند کے سامنے ہم لوگوں کے ساتھ ملنے نہیں آیا ہے ؟ " انہوں نے یہ سوال اس لئے پو چھا کہ انہوں نے سنجیدہ وعدہ کیا تھا ۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ جو کو ئی مصفاہ میں دوسرے خاندانی گروہ کے ساتھ نہیں آئے گا ۔ مار ڈا لا جا ئے گا ۔ 6 بنی اسرائیل اپنے رشتہ داروں بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں کے لئے بہت زیادہ رنجیدہ تھے ۔ انہوں نے کہا ، " آج بنی اسرا ئیلیوں سے ایک خاندانی گروہ کٹ گیا ہے ۔ 7 ہم لوگوں نے خداوندکے سامنے وعدہ کیا تھا کہ ہم اپنی بیٹیوں کو بنیمین خاندان کے کسی آدمی سے شادی کرنے نہیں دینگے ۔ ہم لوگ کیا کریں تاکہ بنیمین کے گروہ کے باقی آدمیوں کو بیوی حاصل ہو سکے ۔" 8 تب بنی اسرا ئیلیوں نے پو چھا ، " اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں میں سے کون مصفاہ میں یہاں نہیں آیا ہے ؟ ہم لوگ خداوند کے سامنے ایک ساتھ آئے ہیں ۔ لیکن ایک خاندانی گروہ یہاں نہیں ہے ۔" تب انہیں پتہ لگا کہ اسرا ئیل کے دوسرے لوگوں کے ساتھ یبیس جلعاد شہر کا کو ئی آدمی وہاں نہیں تھا ۔ 9 بنی اسرا ئیلیوں نے یہ جاننے کے لئے کہ وہاں کون تھا اور کون نہیں تھا ہر ایک کو گِنا۔ انہوں نے دیکھا کہ یبیس جلعاد کا وہاں کو ئی نہیں تھا ۔ 10 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے اپنے ۰۰۰، ۱۲ سب سے بہا در سپاہیوں کو یبیس جلعاد شہر کو بھیجا ۔ انہوں نے ان فوجوں سے کہا ، " جا ؤ اور یبیس جلعاد لوگوں کو عورتوں اور بچوں سمیت اپنی تلوار کے گھا ٹ اتار دو ۔ 11 تمہیں یہ ضرور کرنا ہو گا ۔ یبیس جلعاد میں ہرایک مرد کو مار ڈا لو ۔ ہر اس عورت کو بھی ما ر ڈا لو جو کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر چکی ہے ۔ لیکن اس عورت کو نہ ما رو جس نے کبھی کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا ہے ۔" فوجوں نے یہی کیا ۔ 12 ان بارہ ہزار سپاہیوں نے یبیس جلعاد میں ۴۰۰ ایسی عورتوں کو پایا جنہوں نے کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا تھا ۔ سپاہی ان عورتوں کو کنعان کے شیلاہ کے خیمہ میں لے گئے ۔ 13 تب بنی اسرائیلیوں نے بنیمین کے لوگوں کے پاس ایک پیغام بھیجا ۔ انہوں نے بنیمین کے لوگوں کے ساتھ پُر امن رہنے کی پیشکش کی ۔ بنیمین کے لوگ رمّون چٹان نامی جگہ پر تھے ۔ 14 اس لئے بنیمین کے آدمی اسرائیل واپس آئے ۔ بنی اسرائیلیوں نے انہیں یبیس جِلعاد کی عورتیں دیں جن کو انہوں نے نہیں مارا تھا ۔ لیکن بنیمین کے آدمیوں کے لئے عورتیں کا فی نہیں تھیں ۔ 15 بنی اسرائیلیوں نے دکھ محسوس کیا ۔ بنیمین کے آدمیوں کے لئے وہ انکے لئے دکھی تھے کیوں کہ خدا وند نے انہیں اسرائیل کے دوسرے خاندانی گروہ سے علٰحدہ کیا تھا ۔ 16 بنی اسرائیلیوں کے بزرگوں نے کہا ،" ہم لوگ بنیمین کے بچے ہوئے آدمیوں کے لئے بیوی کیسے پا سکتے ہیں ۔ اس لئے کہ بنیمین خاندانی گروہ کے سبھی عورتوں کو مار دیا گیا ہے ۔ 17 بنیمین کے لوگ جو کہ اب تک زندہ بچ گئے تھے ان کو بچّے کی ضرورت ہے ۔ یہ اس لئے کرنا ہوگا کہ اسرائیل کے خاندانی گروہ میں سے ہر ایک خاندانی گروہ تباہ نہ ہو ۔ 18 لیکن ہم لوگ اپنی بیٹیوں کو بنیمین کے لوگوں کے ساتھ شادی کر نے کی اجازت نہیں دے سکتے ہم لوگوں نے یہ وعدہ کیا ہے ۔ کو ئی آدمی جو بنیمین کے آدمی کو بیوی دیگا انکا بُرا ہوگا ۔ 19 ہم لوگوں کے سامنے ایک ترکیب ہے یہ شیلاہ شہر میں خدا وند کی تقریب کا وقت ہے یہ تقریب یہاں ہر سال منائی جاتی ہے ۔" ( شیلاہ شہر بیت ایل کے شہر کے شمال میں ہے اور اس سڑک کے مشرق میں ہے جو بیت ایل سے سِکم کو جاتی ہے اور یہ لیبونہ شہر کے جنوب میں بھی ہے ۔) 20 اس لئے بزرگوں نے بنیمین لوگوں کو اپنا خیال بتایا ۔ انہوں نے کہا ، " جاؤ اور انگور کے بیلوں کے کھیت میں چھپ جاؤ ۔ 21 تم ہوشیاری سے نگاہ رکھو جب شیلاہ کی نوجوان لڑ کیاں ناچ میں حصّہ لینے کے لئے باہر آئیں تو تم انگور کے کھیتوں سے باہر آؤ ۔ تم میں سے ہر ایک ، ایک نوجوان عورت کو شیلاہ شہر سے بنیمین کی سر زمین کو لے جاؤ اور اس کے ساتھ شادی کر لو ۔ 22 ان نو جوان عورتوں کے باپ اور بھا ئی ہم لوگوں کے پاس آئیں گے اور شکایت کریں گے ۔ لیکن ہم لوگ انہیں اس طرح جواب دیں گے ۔: بنیمین کے لوگوں پر مہر بانی کرو ۔ وہ اپنے لئے بیویاں اس لئے نہیں حاصل کر پا رہے ہیں کیوں کہ وہ لوگ تم سے لڑے اور وہ اس طرح سے عورتوں کو لے گئے ہیں ۔ تم نے اپنے خدا کے سامنے کئے گئے وعدہ کو نہیں توڑا تم نے وعدہ کیا تھا کہ تم انہیں عورتیں نہیں دوگے ۔ تم نے بنیمین کے لوگوں کو عورتیں نہیں دیں لیکن انہوں نے تم سے عورتیں لے لیں ۔ اس لئے تم نے وعدہ کو نہیں توڑا ۔" اس لئے بنیمین کے خاندانی گروہ کے آدمیوں نے وہی کیا ۔ جب جوان عورتیں ناچ رہی تھیں تو ہر ایک آ دمی نے ان میں سے ایک ایک کو پکڑ لیا وہ ان عورتوں کو دور لے گئے اور ان کے ساتھ شادی کی ۔ وہ اپنے علاقے میں لوٹ آئے ۔ ان لوگوں نے دوبارہ شہروں کو بنا یا اور وہ ان شہروں میں رہنے لگے ۔ 23 24 تب بنی اسرا ئیل گھروں کو گئے ۔ وہ اپنی سرزمین اور خاندانی گروہ کو گئے ۔ 25 ان دنوں بنی اسرا ئیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا ہر ایک آدمی وہی کرتا تھا جسے وہ صحیح سمجھتا تھا ۔