Jeremiah

1:1 یہ باتیں خلقیاہ کے بیٹے یرمیاہ کی ہیں ۔ وہ ان کاہنوں کے خاندان سے تھا جو عنتوت شہر میں رہتے تھے ۔ یہ شہر اس علاقے میں تھا جہاں بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگ رہتے تھے ۔ 2 خداوند نے یرمیاہ سے ان دنوں باتیں کرنی شروع کیں جب یوسیاہ یہوداہ ملک کا بادشاہ تھا۔ یوسیاہ ، امون نام کے بادشاہ کا بیٹا تھا۔ خداوند نے یرمیاہ سے یوسیاہ کی دور حکومت کے تیرہویں سال میں باتیں کرنی شروع کیں۔ 3 شاہ یہوداہ یہو یقیم بن یوسیاہ کی دور حکو مت میں ، شاہ یہوداہ صدقیاہ بن یوسیاہ کی دور حکو مت کا جب گیارہواں سال تھا اس وقت بھی ، اور یروشلم کے لوگوں کو اسیری میں لے جائے جانے تک جو پانچویں مہینے میں تھا خدا وند یرمیاہ سے باتیں کرنا جاری رکھا ۔ 4 خدا وند کا پیغام یرمیاہ کو ملا ، خداوند کا پیغام یہ تھا: 5 تمہاری ماں کے رحم میں تجھے تخلیق کر نے سے قبل ہی میں نے تم کو جان لیا ۔ تمہارے جنم لینے سے قبل میں نے تمہیں خاص کام کے لئے چُنا تھا۔ میں نے تمہیں قوموں کا نبی ہو نے کے لئے چُنا تھا۔" 6 تب میں نے یعنی یرمیاہ نے کہا، " لیکن اے خدا وند قادر مطلق میں تو بولنا بھی نہیں جانتا ۔ میں تو ابھی بچّہ ہی ہوں ۔" 7 لیکن خدا وند نے مجھ سے کہا ، " مت کہو ،' میں بچہ ہی ہوں ۔' تمہیں ہر اس مقام پر جانا ہے جہاں میں بھیجوں ۔ تمہیں وہ سب کہنا ہے جسے میں کہنے کو کہوں ۔ 8 کسی سے مت ڈرو ۔ میں تمہارے ساتھ ہوں ، اور میں تمہاری حفاظت کروں گا ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ 9 تب خدا وند نے اپنا ہاتھ بڑھا یا اور میرے منھ کو چھو لیا ۔ خدا وند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! میں نے اپنا کلام تیرے منھ میں ڈال دیا ۔ 10 آج میں تمہیں قوموں اور سلطنتوں کی دیکھ بھال کر نے کے لئے ، اکھا ڑ پھینکنے کے لئے اور تباہ کرنے کے لئے ، نیست و نابود کرنے کے لئے ، توڑ نے کے لئے ، بنانے کے لئے اور لگانے کے لئے نگراں کار مقرر کرتا ہوں ۔" 11 پھر خدا وند نے مجھ سے کہا : " اے یرمیاہ ! تو کیا دیکھتا ہے ؟ " میں نے جواب دیا ، " بادام کے درخت کی ایک شاخ دیکھتا ہوں ۔" 12 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " تم نے بہت ٹھیک دیکھا اور یہی دیکھنے کے لئے میں اپنے پیغام پر غور کر رہا ہوں کہ یہ سچ اترے ۔" 13 پھر خدا وند کا پیغام مجھے ملا خدا وند کا پیغام یہ تھا : " اے یرمیاہ ! تم کیا دیکھتے ہو ؟ " میں نے خدا وند کو جواب دیا اور کہا ، " میں ابلتے پانی کا ایک برتن دیکھ رہا ہوں ۔ یہ برتن شمال کی جانب سے ٹپک رہا ہے ۔" 14 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " شمال سے کچھ بھیانک حادثہ آئے گا ۔ یہ سب ان لوگوں کے لئے ہوگا جو اس ملک میں رہتے ہیں ۔ 15 کیوں کہ خدا وند فرماتا ہے دیکھو !" میں شمال کی سلطنتوں کے تمام خاندانوں کو بلاؤنگا اور وہ آئیں گے اور ہر ایک اپنا تخت یروشلم کے پھاٹکوں کے مدخل پر قائم کرے گا ۔ وہ اسکی دیواروں پر اور یہوداہ کے سبھی شہروں پر حملہ کرے گا ۔ خدا وند نے یہ کہا ۔ 16 اور میں اپنے لوگوں کے خلاف اپنے فیصلہ کا اعلان کروں گا ۔ میں یہ اس لئے کروں گا کیوں کہ وہ برے لوگ ہیں ، اور وہ میرے خلاف ہوگئے ہیں ۔ میرے لوگوں نے مجھے چھو ڑا انہوں نے غیر خداؤں کی قربانی دی ۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی مورتیوں کی عبادت کی ۔ 17 " اے یرمیاہ ! جہاں تک تمہاری بات ہے ، اٹھو ! تیار ہو جاؤ ۔ جاؤ اور لوگوں کو پیغام دو ۔ وہ سب لوگوں سے کہو جو کہ میں کہنے والا ہوں ۔ لوگوں سے مت ڈرو ۔ اگر تم لوگوں سے ڈرے تو میں خود انکے سامنے تمہیں ڈراؤنگا ۔ 18 میں خود آج کے دن تم کو ایک فصیلدار شہر ، لو ہے کا ستون اور پیتل کی دیوار بنا دوں گا ۔ تم اور تمام ملک ، یہوداہ کے بادشاہوں ، اسکے شریفوں ، کاہنوں اور لوگوں کے خلاف ہو جاؤ گے ۔ 19 وہ سب لوگ تمہارے خلاف لڑیں گے ، لیکن وہ تمہیں شکست نہیں دیں گے ۔ کیوں ؟ کیوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ، اور میں تمہاری حفاظت کروں گا ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔

2:1 خدا وند نے مجھ سے کہا : ۲ 2 " جاؤ اور یروشلم کے لوگوں کو پیغام دو اور ان سے کہو ، ' خدا وند یہ کہتا ہے : " جس وقت تم نو جوان قوم تھے تم میرے فرماں بردار تھے ۔ تم نے میری پیر وی نئی دلہن کی جیسی کی ۔ تم نے بیابان میں میری پیر وی کی اور اس سرزمین میں میری پیر وی کی جسے کبھی بھی زراعت کے لئے استعمال نہیں کی گئی تھی ۔ 3 بنی اسرائیل خدا وند کے مقدس تھے ۔ وہ خدا وند کی معرفت اتارے گئے پہلے پھل تھے ۔ اسرائیل کو چوٹ پہنچانے کی کو شش کرنے والے ہر ایک آدمی قصور وار تصور کئے گئے تھے ۔ ان برے لوگوں پر بری مصیبتیں آئی تھیں ۔" یہ پیغام خدا وند کا تھا ۔ 4 اے اہل یعقوب ، خدا وند کا پیغام سنو ! اے اہل اسرائیل ، تم بھی پیغام سنو ! 5 جو خدا وند فرماتا ہے وہ یہ ہے : " تمہارے باپ دادا نے کیا غلطی مجھ میں پائی ؟ وہ کیوں مجھ سے دور ہو گئے اور بے مول بتوں کی پرستش کی اور اپنے آپ کو بے مول بنا یا ؟ 6 تمہارے باپ دادا نے یہ نہیں کہا ، ' خدا وند نے ہمیں مصر سے نکا لا ۔ اور بیابان اور بنجر اور گڑھوں کی زمین میں سے خشکی اور موت کے سایہ کی سر زمین میں سے جہاں سے نہ کوئی گزرتا اور نہ کوئی بود باش کر تا تھا ہم کو لے آیا ۔" 7 خدا وند فرماتا ہے ، " میں تمہیں بہت سی اچھی چیزوں سے بھرے بہتر ملک میں لا یا ۔ میں نے یہ کیا جس سے تم وہاں اگے ہوئے پھل اور پیدا وار کو کھا سکو ۔ لیکن تم آئے اور میرے ملک کو تم نے 'گندہ ' کیا ۔ میں نے وہ ملک تمہیں دیا تھا ، لیکن تم نے اسے برا مقام بنا یا ۔ 8 " کاہنوں نے نہیں پو چھا ، ' خدا وند کہاں ہے ؟ ' میری شریعت کو جاننے والے لوگوں نے مجھ کو جاننا نہیں چاہا ۔ اور چرواہوں نے مجھ سے بغاوت کی اور نبیوں نے بعل کے نام سے نبوّت کی اور بتوں کی پیروی کی جن سے کچھ فائدہ نہیں ۔" 9 خدا وند فرما تا ہے ، " اس لئے میں اب تمہیں پھر قصور وار قرار دوں گا اور تمہارے بیٹوں کے بیٹیوں کو بھی قصور وار ٹھہراؤں گا ۔ 10 سمندر پار کتیم کے جزیروں کو جاؤ اور دیکھو ، کسی کو قیدار بھیجو اور اسے توجہ سے دیکھنے دو ۔ غور سے دیکھو ، کیا کبھی کسی نے ایسا کام کیا ۔ 11 کیا کسی قوم کے لوگوں نے کبھی اپنے پرانے خداؤں کو نئے خدا ؤں سے بد لا ہے ؟ نہیں ! اصل میں انکے خدا کی حقیقت میں خدا ہے ہی نہیں ۔ لیکن میرے لوگوں نے اپنے پر شوکت خدا کو باطل مورتیوں سے بدلا ہے ۔ 12 خدا وند فرماتا ہے ، " اے آسمانو! اس سے حیران ہو ۔ شدّت سے تھر تھراؤ اور بالکل ویرا ن ہو جاؤ ۔" 13 " میرے لوگوں نے دو برائیاں کیں ۔ انہوں نے مجھ بہتے ہوئے پانی کے چشمہ کو ترک کیا ۔ اور اپنے لئے حوض بنوایا ۔ وہ سب حوض دراڑوں سے بھرا ہوا ہے اس میں پانی نہیں ٹھہر سکتا ہے ۔ 14 " کیا بنی اسرائیل غلام ہو گئے ہیں ؟ کیا وہ غلام پیدا ہوئے تھے ؟ بنی اسرائیلیوں کی دولت دوسرے لوگوں کے پاس چلی گئی ؟ 15 جوان شیر اسرائیل پر غرایا تھا ۔ اس نے اس کی زمین کو بنجر بنا دیا تھا ۔ اسرائیل کے تمام شہر جلا دیئے گئے تھے ۔ وہاں بسنے والا کوئی نہ تھا ۔ 16 بنی نوف ( ممفس ) اور بنی تحف نحیس نے تمہاری کھو پڑی پھو ڑی ۔ 17 یہ پریشانی تمہا رے اپنے قصور کے سبب ہے ۔ تم نے خداوند اپنے خدا سے منہ مو ڑ لیا جب کہ وہ تمہیں صحیح راہ میں لے جا رہا تھا ۔ 18 یہودا ہ کے لوگو !اس کے با رے میں سو چو : کیا اس نے مصر جانے میں مدد کی ؟ کیا اس نے دریائے نیل کا پانی پینے میں مدد کی ؟ نہیں ! کیا اس نے اسور جانے میں مدد کی ؟ کیا اس نے دریائے فرات کا پانی پینے میں مدد کی ؟ نہیں ! 19 لیکن تم نے برے کام کئے ، اور وہ بری چیزیں تمہیں صرف سزا دلا ئے گی ۔ مصیبتیں تم پر ٹوٹ پڑے گی اور یہ مصیبتیں تمہیں سبق سکھا ئے گی ۔ اس بارے میں سو چو ، تب تم سمجھ جا ؤ گے کہ خداوند سے منہ موڑ لینا کتنا بر اہے ۔مجھ سے نہ ڈرنا برا ہے میں تمہارا خداوند ہو ں!" یہ پیغام میرے مالک خداوند قادر مطلق کا تھا ۔ 20 " اے یہودا ہ تم نے اپنا جوا بہت پہلے پھینک دیا تھا ۔ تم نے وہ رسیاں تو ڑ پھینکیں جسے میں تمہیں اپنے قابو میں رکھنے کے لئے کام میں لا تا تھا ۔ تم نے مجھ سے کہا ، ' میں آپ کی خدمت نہیں کروں گا !' تم نے ایک فاحشہ کی طرح ہر ایک ٹیلہ پر اور ہر ایک درخت کے نیچے حرام کا ری کیا ۔ 21 اے یہودا ہ ! میں نے تمہیں خاص تاک ( انگور کا پو دا ) کی طرح لگا یا ۔تم نے سبھی اچھے بیج کے مانند تھے پھر تم کیوں کہ میرے لئے بے حقیقت جنگلی انگور کا درخت ہو گئے ؟ 22 ہر چند کہ تم اپنے کو سجی سے دھو ؤ اور بہت سا صابن استعمال کرو لیکن پھر بھی میں تیرے گناہ کے داغ کو دیکھ سکتا ہوں ۔" یہ خداوند خدا کا پیغام ہے ۔ 23 " اے یہودا ہ ! تم مجھ سے کیسے کہہ سکتے ہو ، 'میں قصوروار نہیں ہو ں۔ میں نے بعل کے بتوں کی پیروی نہیں کی ۔' ان کا موں کے بارے میں سوچو جنہیں تم نے وا دی میں کئے ۔ اس بارے میں سوچو تم نے کیا کر ڈا لا ہے ۔ تم اس تیز اونٹنی کی مانند ہو جو ایک مقام سے دوسرے مقام کو دوڑ تی ہے ۔ 24 تم اس جنگلی گدھے کی طرح ہو جو مستی کے جوش میں شہوت کی تلاش میں ہوا کو سونگھتی پھر تی ہے ۔اس کی مستی کی حالت میں اسے کون رو ک سکتا ہے ؟ ہر ایک نر جو اسکی تلاش کر تا ہے وہ نہیں تھکے گا کیونکہ اس کی شہوت کے ایام میں وہ اسے پا لیں گے ۔ 25 اے یہودا ہ ! مورتیوں کے پیچھے دوڑنا بند کرو ۔ان دوسرے خدا ؤں کے لئے پیاس کو بجھ جا نے دو ۔لیکن تم کہتے ہو ، ' یہ بیکار ہے ! میں چھو ڑ نہیں سکتا ! میں ان دوسرے خدا ؤں سے محبت کر تا ہو ں۔ میں ان کی عبادت کر نا چا ہتا ہوں۔' 26 چور شرمندہ ہو تا ہے جب اسے لوگ پکڑ لیتے ہیں ۔اسی طرح اسرائیل کا گھرانا شرمندہ ہے ۔ بادشا ہ اور امراء، کا ہن اور نبی شرمندہ ہیں ۔ 27 وہ لوگ لکڑی کے ٹکڑو ں سے باتیں کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ، ' تم میرے باپ ہو ۔ وہ لوگ چٹان سے کہتے ہیں ، ' تم نے مجھے جنم دیا ہے ۔' وہ لوگ میری جانب دھیان نہیں دیتے ۔ انہوں نے مجھ سے پیٹھ پھیر لیا ہے۔ لیکن جب یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت آتی ہے ۔ تب وہ مجھ سے کہتے ہیں ،آ ! اور ہمیں بچا ۔' 28 لیکن تمہا رے بت کہاں ہیں ۔ جن کو تم نے اپنے لئے بنایا ؟ اگر وہ تمہا ری مصیبت کے وقت تمہیں بچا سکتے ہیں تو وہ بچا ئیں ۔ کیوں کہ اے یہودا ہ ! جتنے تمہا رے شہر ہیں اتنے ہی تمہا رے خداوند ہیں ۔ 29 " تم مجھ سے حجت کیوں کر تے ہو ؟ تم سبھی میرے خلاف کیوں بغا وت کر تے ہو ۔" یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا ۔ 30 " یہودا ہ کے لوگو ! میں نے تمہا رے لوگوں کو سزا دی ، لیکن اس کا کو ئی نتیجہ نہیں نکلا ۔تم اب تک لوٹ کر نہیں آئے جب سے سزا دی گئی ۔تم نے ان نبیوں کو تلوار سے ہلاک کیا جب وہ تمہا رے پاس آئے ۔ تم خونخوار شیر ببر کی طرح تھے اور تم نے نبیوں کو مار ڈا لا ۔" 31 اے ا س پشت کے لوگو! خداوند کے کلام کا لحاظ کرو !" کیا میں بنی اسرا ئیلیوں کے لئے بیابان سا بن گیا ؟ یا تاریکی کی زمین ہوا ؟ میرے لوگ کیوں کہتے ہیں ، 'ہم آزاد ہو گئے ۔ پھر تیرے پاس نہ آئیں گے ۔' 32 کیا کنواری اپنے زیور یا دلہن اپنی شادی کا عبا بھول سکتی ہے ؟ نہیں ! لیکن میرے لوگ مجھے انگنت دنوں کے لئے بھول گئے ہیں ۔ 33 تم نے پیار کو پانے کا کتنا اچھا طریقہ سیکھا ہے ۔یقیناً تو نے سہیلی کو بھی اپنی را ہیں سکھا ئی ہیں ۔ 34 تمہا رے ہا تھ خون سے رنگے ہیں ۔ یہ غریب اور معصوم لوگو ں کا خون ہے ۔ان میں سے کو ئی بھی چوری میں پکڑے نہیں گئے تھے ۔ 35 لیکن تم پھر بھی کہتے رہتے ہو ، ' ہم بے قصور ہیں۔ خدا مجھ پر غضبناک نہیں ہے ۔'اس لئے میں تمہیں جھوٹ بولنے وا لا مجرم ہو نے کا بھی فیصلہ دو ں گا ۔کیوں ؟ کیوں کہ تم کہتے ہو ، 'میں نے کچھ بھی برا نہیں کیا ہے ۔' 36 تم اپنا راستہ بڑی آسانی سے بدلتے ہو ۔اسور نے تمہیں مایوس کیا ،اس لئے تم نے اسور کو چھوڑا اور مدد کے لئے مصر پہنچے ۔ مصر بھی تمہیں مایوس کرے گا ۔ 37 ایسا ہو گا کہ تم اپنے سر پر ہا تھ رکھ کر مصر بھی چھو ڑو گے ۔جن ملکوں پر تم نے بھروسہ کیا تھا ان کو خداوند نے قبول نہیں کیا ۔اس لئے وہ تمہیں جینے میں مدد نہیں کر سکتے ۔

3:1 " اگر کو ئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور وہ بیوی اسے چھو ڑ دیتی ہے اور دوسرے شخص سے شادی کر لیتی ہے تو کیا وہ شخص اپنی بیوی کے پاس پھر آسکتا ہے ، نہیں ! اگر وہ شخص اس عورت کے پاس لو ٹے گا تو پو را ملک " ناپاک " ہو جا ئے گا ۔اے یہودا ہ ! تم نے بہت سے یاروں کے ساتھ ( جھو ٹے خدا ؤں کے ساتھ ) بدکاری کی ہے ۔ کیا تم اب بھی میری طرف واپس آنے پر غور کر تے ہو ؟ " یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 2 " اے یہودا ہ !خالی پہاڑی کی چو ٹی کو دیکھ ۔ کیا کو ئی ایسی جگہ ہے جہاں تمہارے اپنے یاروں ( جھوٹے خدا ؤں کے ساتھ ) کے ساتھ تم نے بدکا ری نہیں کی ؟ تم راہ میں ان کے لئے اس طرح بیٹھی ہو جس طرح بیابان میں عرب ۔ تم نے بدکاری اور شرارت سے زمین کو 'ناپاک ' کیا ۔ 3 تم نے گناہ کئے ،اس لئے بارش نہیں آئی ۔یہاں تک کہ مو سم بہار کے آخری بارش کا بھی نام و نشان نہیں ہے ۔ لیکن تم ابھی بھی شرمندہ ہو نے سے انکار کر تی ہو ۔تمہا ری پیشانی فاحشہ کی ہے ۔ تم اپنے کئے پر شرمندہ ہو نے سے بھی انکار کر تی ہو ۔ 4 لیکن اب تم مجھے بلاتی ہو ۔' میرا با پ ! ' ' تو میرے بچپن سے میرا عزیز دوست رہا ہے ۔' 5 تم نے یہ بھی کہا ، ' خدا مجھ پر ہمیشہ غصہ نہیں کرے گا ۔خدا کا قہر ہمیشہ بنا نہیں رہے گا ۔' " اے یہودا ہ !تم یہ سب کچھ کہتی ہو ،لیکن جہاں تک تم سے ہو سکا تم نے برے کام کئے ۔" 6 اور یوسیاہ بادشا ہ کی حکومت کے ایام میں خداوند نے مجھ سے فرمایا : " کیا تم نے وہ دیکھا جو بے وفا اسرا ئیل نے کیا ہے ؟ وہ ہر ایک اونچے پہاڑ پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے گئی اور وہاں بتوں سے بدکاری کی ۔ 7 میں نے اپنے سے کہا ، 'اسرائیل میرے پاس سے لو ٹے گی جب وہ ان برے کاموں کو کر چکے گی ۔' لیکن وہ میرے پاس لو ٹی نہیں اور اسرائیل کی بے وفا بہن یہودا ہ نے دیکھا کہ اس نے کیا کیا ہے ؟ 8 پھر میں نے دیکھا کہ جب بے وفا اسرائیل کی زناکاری کے سبب سے میں نے اس کو طلاق دیدی اور اسے طلاق نامہ لکھ دیا ، تو بھی اس کی بے وفا بہن یہودا ہ نہ ڈری بلکہ اس نے بھی جا کر بدکاری کی ۔ 9 یہوداہ نے اپنی بدکاری پر تھو ڑا بھی خیال نہ کی۔اس لئے اس نے اپنے ملک کو "گندہ " کیا ۔ اس نے درختوں اور چٹانوں سے زناکاری کی ۔ 10 ان تمام کے بعد بھی اسرائیل کی بے وفا بہن یہوداہ اپنے پو رے دل سے میرے پاس نہیں لو ٹی ۔اس نے صرف بہانہ بنایا کہ وہ میرے پاس لو ٹی ہے ۔" یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 11 خداوند نے مجھ سے کہا ، "اسرائیل میرا فرمانبردار نہیں رہا لیکن اس کے پاس بے وفا یہودا ہ کے مقابل زیادہ قصور تھا ۔ 12 اے یرمیاہ ! شمال کی جانب منہ کرو اور ان کلاموں کو کہو : ' اے اسرائیل کے بے وفا لوگو ! تم لو ٹ آؤ ۔' یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا ۔'میں تم پر اب غصہ نہ ہوں گا ۔ میں اب بھی تمہا رے ساتھ وفادار ہوں۔' یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا ۔' میں ہمیشہ تم پر غصہ نہیں کروں گا ۔ 13 تمہیں صرف اتنا کرنا ہو گا کہ تم اپنے گنا ہوں کو قبول کرو ۔تم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف بغاوت کی ، یہ تمہا را گناہ ہے ۔ تم نے ہر ایک درخت کے نیچے غیر ملکی خدا ؤں کو اپنے آپ کو سونپ دیا ۔ تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔" یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 14 خداوند فرماتا ہے ۔" اے بے وفا بچو ! واپس آؤ !" کیوں کہ "میں خود تمہا را مالک ہوں۔ اور میں تم کو ہر ایک شہر میں سے ایک اور ہر ایک گھرانے میں سے دو لے کر صیون میں لا ؤں گا ۔ 15 تب میں تمہیں اپنے خود کا چنا ہوا نیا چرواہوں کو عطا کروں گا ۔ وہ تم کو عقلمندی اور دانا ئی سے آگے بڑ ھا ئیں گے ۔ 16 ان دنوں تم لوگ بڑی تعداد میں ملک میں ہو گے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ " تب وہ پھر نہ کہیں گے کہ خداوند کے معاہدے کا صندوق ،اس کا خیال بھی کبھی ان کے دل میں نہ آئے گا ۔ وہ ہر گز اسے یاد نہ کریں گے اور اس کی زیارت کو نہ جا ئیں گے اور اس کی مرمت نہ ہو گی ۔ 17 اس وقت یروشلم شہر 'خداوند کا تخت ' کہلا ئے گا ۔ سبھی قومیں ایک ساتھ یروشلم میں خداوند کے نام کو اعزاز دینے آئیں گی اور پھر وہ اپنے ضدی پن کے ساتھ اپنی بری خواہشوں کی پیروی نہ کریں گی ۔ 18 ان دنوں یہودا ہ کا گھرانا اسرائیل کے گھرانے کے ساتھ مل جا ئے گا ۔ وہ شمال میں ایک ملک سے ایک ساتھ آئیں گے ۔ وہ اس ملک میں آئیں گے جسے میں نے ان کے باپ داد ا کو دیا تھا ۔ 19 " میں خداوند نے کہا تھا ، 'میں تم کو اپنے فرزندو ں میں شامل کر کے خوشنما ملک جسے قوم عمدہ و اعلیٰ ملک تصور کر تی ہے دو ں گا ۔' تب تم مجھے ' باپ ' پکارو گے تم پھر کبھی باغی نہ ہو گے ۔ 20 لیکن تم اس عورت کی طرح ہو ئے جس نے اپنے شو ہر سے بے وفائی کی !" اے اسرائیل کے گھرانے ! تم نے مجھ سے بے وفائی کی ۔ یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 21 تم سنسان پہاڑیوں کی چو ٹی پر رونا سن سکتے ہو ۔ بنی اسرائیل رحم کے لئے رو رہے اور انکساری کر رہے ہیں ۔ وہ بہت برے ہو گئے تھے وہ خدا اپنے خداوند کو بھو ل گئے تھے ۔ 22 خداوند نے یہ بھی کہا ، " اے باغی لوگو ! واپس آؤ ۔ میں تمہیں تمہاری بغاوت سے نجات دوں گا ۔" انہیں کہنا چا ہئے ، "ہاں ہم تیرے پاس واپس آئیں گے کیوں کہ تو خداوند ہمارا خدا ہے ۔ 23 ٹیلوں پر مورتیوں کی عبادت بے مول تھی ۔ پہاڑوں کے سبھی گرجنے وا لے ہجوم بے فائدہ ثابت ہو ئے ۔ یقیناً خداوند ہمارے خدا ہی میں اسرائیل کی نجات ہے ۔ 24 ہمارے باپ داداؤں کی ہر ایک چیزوں کو جو کہ ہم لوگو ں کے بچپن کے وقت سے ان کی تھیں:ان کے مویشیوں کے جھنڈ، بھیڑوں کے جھنڈ اور ان کے بیٹے بیٹیوں کو ان شرم ناک چیزوں نے کھا لیا ۔ 25 ہم اپنی شرم میں لیٹیں اور رسوا ئی ہم کو چھپا لے ۔ہم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف گنا ہ کیا ہے۔ اپنے بچپن سے اب تک ہم لوگوں نے اور ہمارے باپ دادا نے گناہ کئے ہیں ۔ہم نے خداوند اپنے خدا کی فرمانبرداری نہیں کی ۔"

4:1 یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" اے اسرائیل ! اگر تم لوٹ آنا چا ہو ، تو میرے پاس آؤ ۔ اور اپنی مورتیوں کو میری نظرو ں سے دور کرو تم تو آوارہ نہ ہو گے ۔ 2 اور اگر تم سچا ئی اور عدالت اور صداقت سے زندہ خداوند کی قسم کھا ؤ تو قو میں اس کے سبب سے اپنے آپ کو مبارک کہیں گی ۔ اور اس پر فخر کریں گی ۔" 3 یہودا ہ ملک کے لوگو ں اور اسرائیل کے لوگو ں سے خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے :" کھیتو ں میں ہل چلا ؤ ، لیکن کانٹوں میں بیج نہ بویا کرو ۔ 4 خداوند کے لوگ بنو ، اپنے دل کو بد لو یہودا ہ اور یروشلم کے باشندو، اگر تم نہیں بدلے تو میں بہت غضبنالک ہوؤں گا ۔ میرا قہر آگ کی مانند پھیلے گا ۔ اور میرا غضب تمہیں جلا دے گا ، اور کو ئی شخص اس آگ کو بجھا نہیں پا ئے گا ۔ یہ کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ تم نے برے کام کئے ہیں ۔" 5 " یہودا ہ کے لوگوں میں اس پیغام کا اظہار کرو اور یروشلم میں رہ رہے لوگوں سے کہو ، 'سارے ملک میں بگل پھونکو ۔بلند آواز سے چلا ؤ اور کہو ، ' ایک ساتھ آؤ اور اپنی حفاظت کے لئے قلعہ دار شہروں میں چلو ۔' 6 تم صیون ہی میں جھنڈا کھڑا کرو۔ اپنی زندگی کے لئے بھا گو ، دیر نہ کرو ۔ یہ اس لئے کرو کہ میں شمال سے تبا ہی اور بد نصیبی لا رہا ہو ں۔" 7 " شیر ببر " جھاڑیوں سے نکلا ہے اور قوموں کو ہلاک کرنے وا لا نکل پڑا ہے ۔ وہ تمہا رے ملک کو نیست و نابود کر نے کے لئے اپنا گھر چھوڑ چکا ہے ۔تمہا رے شہر ویران ہوں گے ۔ ان میں رہنے وا لا کو ئی شخص نہیں بچے گا ۔ 8 اس لئے ٹاٹ اوڑھ کر چھاتی پیٹو اور ماتم کرو کیو ں؟ کیوں کہ خداوند کا قہر ہم پر شدید ہے ۔" 9 یہ پیغام خداوند کا ہے ، "اس وقت یوں ہوگا کہ بادشاہ اور امراء حوصلہ کھو بیٹھیں گے ، کاہن ڈریں گے ، نبیوں کے دل دہلیں گے ۔" 10 تب میں نے یعنی یرمیاہ نے کہا ، " اوہ میرے مالک خدا وند ! تم نے لوگوں کو دھو کہ دیا اور تم نے یروشلم سے چالبازی کی ۔ تو نے ان سے کہا ، ' تم سلامت رہو گے ۔' حالانکہ تلوار انکی گردن پر وار کرنے ہی والا ہے ۔" 11 اس وقت ایک پیغام یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو دیا جائے گا : " سنسان پہاڑیوں کی چوٹی پر سے گرم آندھی میرے لوگوں کی طرف چل رہی ہے ۔ یہ ہوا اناج کو اُسانے اور صاف کرنے کے لئے نہیں ہے ۔ 12 یہ اس سے زیادہ زور دار ہوا ہے جو میرے لئے بہہ رہی ہے ۔ اب میں یہوداہ کے لوگوں کے خلاف اپنا فیصلہ سناؤں گا ۔" 13 دیکھو ! دشمن گھٹا کی طرح اٹھ رہا ہے ۔ اس کی رتھ گرد باد کی مانند ہیں ۔ اس کے گھو ڑے عقابوں سے تیز تر ہیں ۔ یہ ہم سب کے لئے برا ہوگا ، ہم برباد ہوجائیں گے ۔ 14 اے یروشلم کے لوگو! اپنے دلوں سے برائی کو دھو ڈا لو ، تاکہ تم بچ سکو اپنے برے منصوبوں پر اڑنا بند کرو ۔ 15 دان کے ایلچی کی آواز جو وہ بولتا ہے ، توجہ سے سنو ۔ کوئی افرائیم کی پہاڑی سے بری خبر لا رہا ہے ۔ 16 " قوموں کو خبر دو ۔ دیکھو یروشلم کی بابت منادی کرو کہ محاصرہ کرنے والے دور کے ملک سے آتے ہیں ۔ اور یہوداہ کے شہروں کے مقابل للکاریں گے ۔ 17 دشمنو ں نے یروشلم کو ایسے گھیرا ہے جیسے کھیت کی حفاظت کرنے والے لوگ ہوں ۔ اے یہوداہ ! تم میرے خلاف گئے اس لئے تمہارے خلاف دشمن آرہے ہیں ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ 18 " جس طرح تم رہے اور تم نے گناہ کیا اسی وجہ سے تم پر یہ مصیبت آئی ۔ یہ تمہارے گناہ ہی ہیں جس نے زندگی کو اتنا مشکل بنا یا ہے ۔ یہ تمہارا گناہ ہی ہے جس نے اس مصیبت کو لایا جو تمہارے دل کو گہرا گھاؤ دیا ۔" 19 آہ ! میرا دکھ اور میری پریشانی میرے پیٹ میں درد کر رہی ہے ۔ میرا دل دھڑک رہا ہے ۔ ہائے ! میں اتنا خوفزدہ ہوں کہ میرا دل میرے اندر تڑپ رہا ہے ۔ میں چپ نہیں بیٹھ سکتا کیوں ؟ کیوں کہ میں نے بگل کی آواز سنی ہے ۔ بگل فوج کو جنگ کے لئے بلا رہا ہے ۔ 20 تباہی کے پیچھے تباہی آتی ہے ۔ پورا ملک فنا ہو گیا ہے ۔ اچانک میرے خیمے نیست و نابود کر دیئے گئے ہیں ، میرے پردے پھاڑ دیئے گئے ہیں ۔ 21 اے خدا وند ! میں کب تک جنگ کا جھنڈا دیکھوں گا ؟ جنگ کی بگل کو کتنی بار سنوں گا ؟ 22 خدا وند نے کہا ، " میرے لوگ احمق ہیں وہ مجھے نہیں جانتے وہ بے وقوف بچے ہیں ۔ وہ سمجھتے نہیں وہ گناہ کرنے میں ماہر ہیں ، لیکن وہ اچھا کرنا نہیں جانتے ۔" 23 میں نے زمین کو دیکھا ۔ زمین خالی تھی اس پر کچھ بھی نہیں تھا ۔ میں نے آسمان کو دیکھا ، اور اس کی روشنی چلی گئی تھی ۔ 24 میں نے پہاڑوں پر نظر ڈا لی ، اور وہ کانپ رہے تھے ۔ سبھی پہاڑیاں لڑ کھڑا رہی تھیں ۔ 25 میں نے چاروں طرف دیکھا ، لیکن وہاں کوئی بھی نہیں تھا سارے پرندے اڑ چکے تھے ۔ 26 پھر میں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ زر خیز زمین بیابان ہو گئی اور اس کے سب شہر خدا وند کی حضوری اور اس کے قہر کی شدت سے بر باد ہوگئے ۔ 27 خدا وند فرماتا ہے : " سارا ملک غیر آباد ہو جائے گا لیکن میں اسے پوری طرح بر باد نہیں کروں گا ۔ 28 اس لئے سارے ملک روئیں گے اور آسمان تاریک ہوجائے گا ۔ میں نے کہہ دیا ہے ۔ میں سختی کم نہیں کروں گا ۔ میں فیصلہ کر چکا ہوں میں اپنا ذہن نہیں بدلوں گا ۔" 29 گھوڑ سواروں اور تیر اندازوں کے شور سے تمام شہری بھاگ جائیں گے ۔ وہ گھنے جنگلوں میں جا گھسیں گے اور چٹا نوں پر چڑھ جائیں گے ۔ سب شہر ترک کئے جائیں گے اور کوئی آدمی ان میں نہ رہے گا ۔ 30 تب اے غارت شدہ ! تم کیا کرو گی ؟ اگر چہ تم لال لباس کیوں پہنے ، قیمتی زیوروں سے آراستہ کیوں ہوئے تم اپنی آنکھوں میں سرمہ کیوں لگائے ؟ تمہارا یہ سنگار بیکار ہے کیوں کہ تمہارے عاشق تم کو رد کردیں گے۔ وہ تمہاری جان کے طا لب ہوں گے ۔ 31 میں ایک چیخ سنتا ہوں جو اس عورت کی چیخ کی طرح ہے جو بچہ پیدا کر رہی ہو ۔ یہ چیخ اس عورت کی طرح ہے جو پہلے بچہ کو جنم دے رہی ہو۔ یہ دخترِ صیّون کی چیخ کی طرح ہے ۔ وہ اپنے ہاتھوں کو ہلا رہی ہے ، کہہ رہی ہے ، " مدد کرو ! میں تھکی ماندی ہوں اور میرے قاتل میرے چاروں جانب ہیں ۔"

5:1 خدا وند فرماتا ہے ، " یروشلم کی سڑکوں پر اوپر نیچے جاؤ ، چاروں جانب دیکھو اور دیکھو کہ وہاں کون ہے ۔ شہر کے کوچوں میں ڈھونڈو ، پتا کرو کہ کیا تم کسی ایک اچھے شخص کو پا سکتے ہو ، ایسے شخص کو جو ایمانداری سے کام کرتا ہو ، ایسا جو سچائی کا طالب ہو ۔ اگر تم ایک اچھے شخص کو ڈھونڈ نکا لوگے تو میں یروشلم کو معاف کردوں گا ۔ 2 اور اگر چہ وہ کہتے ہیں ' زندہ خدا کی قسم ' تو بھی یقیناً وہ جھو ٹی قسم کھاتے ہیں ۔" 3 اے خدا وند ! میں جانتا ہوں کہ تو لوگوں میں سچائی دیکھنا چاہتا ہے ۔ تو نے یہوداہ کے لوگوں کو چوٹ پہنچائی ، لیکن انہوں نے کسی مصیبت کا احساس نہیں کیا ۔ تو نے انہیں فنا کیا لیکن انہوں نے اپنا سبق سیکھنے سے انکار کردیا وہ بہت ضدی ہو گئے انہوں نے اپنے گناہوں کے لئے پچھتا نے سے انکار کردیا ۔ 4 تب میں نے خود سے کہا ، " یہ بے چارے غریب لوگ نا واقف ہیں ۔ یہ وہی لوگ ہیں جو خدا وند کی راہ کو نہیں سیکھ سکے ۔ یہ لوگ اپنے خدا کی تعلیمات کو نہیں جانتے ہیں ۔ 5 اس لئے میں امیر لوگوں کے پاس جاؤں گا اور ان سے باتیں کروں گا ۔ کیوں کہ وہ بزر گ خدا وند کی ر اہ کو سمجھتے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ وہ خدا کی شریعت کو جانتے ہیں ۔" لیکن وہ لوگ بھی خدا وند کی خدمت کرنے سے انکار کر گئے ۔ کل ملا کر وہ انکی رکاوٹوں کو توڑ دیئے ۔ 6 جنگل کا ایک شیر ببر ان پر حملہ کرے گا ۔ بیابان میں ایک بھیڑ یا انہیں مار ڈا لے گا ۔ ایک تیندوا انکے شہروں کے پاس گھات لگائے ہوئے ہے ۔ شہروں کے باہر جانے والے کسی کو بھی تیندوا پھاڑ ڈالے گا ۔ یہ ہوگا کیوں کہ یہوداہ کے لوگوں نے بار بار گناہ کئے ہیں ۔ وہ سب خدا وند کے خلاف ہو گئے ۔ 7 خدا کہتا ہے ، " اے یہودا ہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ میں تم کو معاف کردوں؟ تمہا رے فرزندوں نے مجھے چھوڑ دیا ہے اور ان بتو ں کے نام پر وہ وعدہ کر تے ہیں جو کہ خدا نہیں ہیں ۔ میں نے تمہا ری اولاد کو ہر ایک چیز عطاکی جس کی ضرورت انہیں تھی ، لیکن پھر بھی وہ نافرمان رہے ۔انہوں نے طوا ئف خانوں میں اپنا زیادہ وقت گذارا ۔ 8 وہ ان شہوت کی خواہش رکھنے وا لے گھو ڑو ں کی مانند ہیں جو پیٹ بھرنے کے با وجود اپنے پڑو سی کی بیوی پر ہنہنا تے ہیں ۔ 9 کیا مجھے یہودا ہ کے لوگو ں کو یہ کام کر نے کے سبب سزا نہیں دینی چا ہئے ؟" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" ہاں ! تم جانتے ہو کہ مجھے اس طرح کی قوم کو سزا دینی چا ہئے ۔ 10 " انگور کے بیلوں کے قطاروں کے درمیان سے جا ؤ اور انہیں تباہ کر دو( لیکن انہیں پو ری طرح تباہ نہ کرو ) ان کی ساری شاخیں چھانٹ دو ۔کیوں کہ یہ شاخیں خداوند کی نہیں ہیں۔ 11 اسرائیل اور یہودا ہ کے گھرانے ہر طرح سے میرے نافرمان رہے ہیں ۔" یہ پیغام خداوند کے یہاں سے ہے ۔ 12 "ان لوگوں کے خداوند کے بارے میں جھوٹ کہا ہے ۔انہوں نے کہا ہے ، 'خداوند ہمارا کچھ نہیں کرے گا ۔ ہم لوگوں کا کچھ بھی بُرا نہ ہو گا ۔ ہم کسی فوج کا حملہ اپنے اوپر نہیں دیکھیں گے ۔ ہم کبھی بھو کے نہیں مریں گے ۔' 13 " جھو ٹے نبی محض ہوا ہے ۔ خدا کا کلام ان میں نہیں اترا ہے ۔ مصیبتیں ان پر آئیں گی ۔" 14 خداوند قادر مطلق نے یہ سب کہا : "ان لوگو ں نے کہا کہ میں انہیں سزا نہیں دوں گا ۔اس لئے اے یرمیاہ ! جو کلام میں تجھے دے رہا ہوں، وہ آگ جیسا ہو گا اور وہ لوگ لکڑی جیسے ہوں گے ۔ آ گ ساری لکڑی کو جلاڈالے گی ۔" 15 اے اسرائیل کے گھرانے ! یہ کلام خداوند کا ہے ، "تم پر حملہ کے لئے میں ایک بہت دور کی قو م کو جلدی ہی لا ؤں گا ۔ یہ ایک قدیم قو م ہے ۔ یہ ایک زبردست قوم ہے ۔اس قوم کے لوگ وہ زبان بولتے ہیں جسے تم نہیں سمجھتے ۔تم یہ نہیں جان سکو گے کہ وہ کیاکہتے ہیں۔ 16 ان کا ترکش کھلی قبر ہے ، وہ سب بہادر مرد ہیں ۔ 17 اور وہ تمہا ری فصل کا اناج اور تمہارے روزانہ کی روٹی کو کھا جا ئیں گے ۔ وہ تمہارے بیٹوں اور بیٹیوں کو کھا جا ئیں گے ۔ تمہا رے گا ئے بیل اور تمہا ری بھیڑ بکریوں کو چٹ کر جا ئیں گے۔ تمہا رے انگور اور انجیر نگل جا ئیں گے ۔ تمہا رے مضبوط قلعہ دار شہر وں کو جن پر تمہا را بھروسہ ہے تلوار سے تباہ کر دیں گے !" 18 یہ پیغام خداوند کا ہے ، " لیکن جب وہ بھیانک دن آتے ہیں ، ' اے یہودا ہ! میں تجھے پو ری طرح بر باد نہیں کروں گا ۔ 19 خداوند کے لوگ تم سے پو چھیں گے ، ' اے یرمیاہ! خداوند ہمارے خدا نے ہمارا ایسا برا کیوں کیا ؟ انہیں یہ جواب دو : یہودا ہ کے لوگو! تم نے خداوند کو چھوڑ دیا ہے ۔ اور تم نے اپنے ہی ملک میں غیر ملکی مورتیوں کی عبادت کی ہے ۔ تم نے وہ کام کئے ،اس لئے تم اب اس ملک میں جو تمہا را نہیں ہے ،غیر ملکیوں کی خدمت کرو گے۔" 20 خداوند فرماتا ہے یعقوب کے گھرانے میں اس بات کا اشتہار دو اور یہوداہ میں اس کا منادی کرو اور کہو ۔ 21 اس پیغام کو سنو ، 'تم بے وقوف لوگو ، تمہیں سمجھ نہیں ہے ۔ تم لوگو ں کی آنکھیں ہیں، لیکن تم دیکھتے نہیں ۔تم لوگوں کے کان ہیں ، لیکن تم سنتے نہیں ۔ 22 خداوند فرماتا ہے ، "کیا تم مجھ سے نہیں ڈرتے ؟ " " کیا تم میری موجودگی میں تھر تھراؤ گے نہیں جس نے سمندری ساحل کو اور سمندر کی حد کو قائم کیا تا کہ وہ اپنے کنارے سے آگے نہیں بڑھ سکے ۔ حالانکہ لہریں اٹھتی ہیں شور مچاتی ہیں ۔ لیکن وہ اس حد کو پار نہیں کر سکتی ہیں ۔ 23 لیکن خداوند کے لوگ ضدّی ہیں ۔ وہ ہمیشہ میرے خلاف جانے کا منصوبہ بناتے ہیں ۔ وہ مجھ سے مڑے ہیں اور مجھ سے دور چلے گئے ہیں ۔ 24 یہودا ہ کے لوگ کبھی اپنے سے نہیں کہتے ، 'ہمیں خداوند اپنے خدا سے ڈرنا اور اس کا احترام کرنا چا ہئے جو پہلی اور پچھلی برسات وقت پر بھیجتا ہے اور فصل کے مقررہ ہفتوں کو ہمارے لئے موجود کر رکھتا ہے ۔' 25 تمہا رے برے کارناموں نے بارش کو تم سے دور کر دیا ہے ۔ تمہا رے گنا ہوں نے تمہیں اچھی چیزوں کو حاصل کرنے سے روک دیا ہے ۔ 26 میرے لوگوں کے بیچ شریر پا ئے جا تے ہیں ۔ وہ پرندوں کے پھانسنے لئے جال بنانے وا لوں کی مانند ہیں ۔ وہ لوگ اپنا جال بچھا تے ہیں ، لیکن وہ پرندوں کے بدلے انسانوں کو پھانستے ہیں ۔ 27 ان لوگوں کے گھر جھو ٹ سے ویسے بھرے رہتے ہیں جیسے چڑیوں سے بھرے پنجرے ہوں ۔ ان کے جھوٹ نے انہیں دولتمند اور طاقتور بنایا ہے ۔ 28 جن گنا ہوں کو انہوں نے کیا ہے ، ان ہی سے وہ بڑے اور موٹے ہو ئے ہیں جن برے کاموں کو وہ کر تے ہیں ،ان کا کو ئی خاتمہ نہیں ۔ وہ یتیم بچوں کے معاملہ کی تا ئید میں بحث نہیں کریں گے ۔ وہ یتیموں کی مدد نہیں کریں گے ۔ اور محتاجوں کا انصاف نہیں کر تے ۔ 29 کیا مجھے ان کاموں کے کرنے کے سبب یہودا ہ کو سزا دینی چا ہئے ؟ " یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ " تم جانتے ہو کہ مجھے ایسی قوم کو سزا دینی چا ہئے ۔" 30 خداوند فرماتا ہے ، "یہودا ہ ملک میں ایک بھیانک اور دل دہلا نے وا لی بات ہو رہی ہے ۔ 31 نبی جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ، کا ہن اپنے ہا تھ میں قوت لئے ہیں ۔میرے لوگ اسی طرح خوش ہیں ۔ لیکن لوگو ! تم کیا کرو گے جب سزا دی جا ئے گی ۔"

6:1 اے بنیمین کے لوگو یروشلم سے دور پناہ کھو جو اور تقوع میں جنگ کا بِگل پھونکو ، بیت ہکرم میں علم بلند کرو کیوں کہ شمال کی طرف سے بَلا اور بڑی تباہی آنے وا لی ہے ۔ 2 میں دختر صیون کو تباہ کروں گا جو کہ بہت خوبصورت اور نازک مزاج ہے ۔ 3 چرواہے اپنے گلوں کو لے کر اس کے پاس آئیں گے اور اس کے آس پاس اس کے مقابل خیمے بنا ئیں گے ۔ ہر ایک چروا ہا ،اپنے گلہ کی حفاظت کر تا ہے ۔ 4 یروشلم کے خلاف لڑنے کیلئے تیار ہو جا ؤ ، ہم لوگ دو پہر کو شہر پر حملہ کریں گے ۔لیکن پہلے ہی دیر ہو چکی ہے ۔شام کا سایہ بڑھتا جا تا ہے ۔ 5 اس لئے اٹھو ! ہم شہر پر رات میں حملہ کریں گے ۔ ہم یروشلم کی دیواروں کو فنا کریں گے ۔" 6 خداوندقادر مطلق جو کہتا ، وہ یہی ہے : "یروشلم کی چاروں جانب کے پیڑ وں کو کاٹ ڈا لو اور یروشلم کے مقابل دمدمہ باندھو اس شہر کو سزا ملنی چا ہئے ۔اس شہر میں ظلم ہی ظلم ہے ۔ 7 جیسے کنواں اپنا پانی تازہ رکھتا ہے ،اسی طرح یروشلم اپنی شرارت نیا بنا ئے رکھتا ہے اس شہر میں ظلم و ستم کی صدا سنی جا تی ہے ۔ میں ہمیشہ یروشلم کی بیماری اور چوٹوں کو دیکھ سکتا ہو ۔ 8 اے یروشلم ! اس انتباہ کو سنو ! اگر تم نہیں سنو گے تو میں اپنی پیٹھ تمہا ری جانب کر لوں گا میں تمہا رے ملک کو بیابان کر دو ں گا ۔ کو ئی بھی شخص وہاں نہیں رہ پا ئے گا ۔ 9 خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے : "دشمن بنی اسرائیلیوں کو یکجا کریگا جو زندہ بچے ہو ئے ہیں۔انہیں اس طرح اکٹھے کیا جا ئے گا ۔جیسے تم انگو ر کی بیل سے آخری انگور اکٹھے کر تے ہو ۔" 10 میں کس سے بات کرو ں؟ میں کیسے انتباہ کر سکتا ہوں؟ میری کون سنے گا ؟ بنی اسرائیلیوں نے اپنے کانوں کو بند کر لیا ہے ۔اس لئے وہ میری تنبیہ نہیں سن سکتے ۔ لوگ خداوند کی تعلیم پسند نہیں کر تے ۔ وہ خداوند کا پیغام سننا نہیں چا ہتے ۔ 11 لیکن میں ( یرمیاہ ) خداوند کے قہر سے لبریز ہو ں۔ میں اسے روکتے روکتے تھک گیا ہوں۔ " سڑک پر کھیلتے ہو ئے بچوں پر خداوند کا قہر انڈیلو ۔ ایک ساتھ جوانو ں کی جماعت پر اسے انڈیلو۔ شو ہر اور اس کی بیوی دونوں پکڑے جا ئیں گے ۔ بوڑھے اور بہت بوڑھے لوگ پکڑے جا ئیں گے ۔ 12 ان کے گھر دوسرے لوگو ں کو دے دیئے جا ئیں گے ۔ان کے کھیت اور ان کی بیویاں دوسروں کو دے د ی جا ئیں گی ۔ میں اپنا ہا تھ اٹھا ؤں گا اور یہودا ہ ملک کے لوگو ں کو سزا دو ں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 13 "اسرائیل کے سبھی لوگ دولت اور مزید دولت چا ہتے ہیں ۔ چھو ٹے سے لے کر بڑے تک سبھی لالچی ہیں ۔ یہاں تک کہ کا ہن اور نبی جھوٹ پر جیتے ہیں ۔ 14 میرے لوگ بہت بری طرح چوٹ کھا ئے ہو ئے ہیں۔ نبی اور کا ہن میرے لوگوں کے زخم بھر نے کی کوشش ایسے کر تے ہیں جیسے وہ چھو ٹے سے زخم ہوں۔ وہ کہتے ہیں ۔ ' یہ سب ٹھیک ہے ۔ یہ بالکل ٹھیک ہے ۔' حالانکہ یہ ٹھیک نہیں ہوا ہے ۔ 15 نبیوں اور کا ہنوں کو اس پر شر مندہ ہو نا چا ہئے جو وہ بُرا کرتا ہے ۔ بلکہ وہ شرمائے تک نہیں ۔ وہ تو اپنے گنا ہوں پر فکر کرنا تک بھی نہیں جانتے ۔اس لئے وہ دوسروں کے ساتھ سزا پا ئیں گے ، اب میں سزا دوں گا ، وہ زمین پر پھینک دیئے جا ئیں گے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 16 خداوند یوں فرماتا ہے : " چوراہوں پر کھڑے رہو اور دیکھو ۔ معلوم کرو کہ پُرانی سڑک کون سی ہے ؟اس اچھی سڑک پر جا ؤ ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو تمہیں آرام ملے گا ۔لیکن تم لوگوں نے کہا ہے ، ' ہم اچھی سڑک پر نہیں جا ئیں گے ۔' 17 میں نے تم پر نگہبان بھی مقرر کئے اور کہا بِگل کی آواز سنو ، پر انہوں نے کہا ، ' ہم نہ سنیں گے ۔' 18 اس لئے تم سبھی قوموں ان ملکوں کے تم سبھی لوگو ، سنو توجہ دو ! وہ سب سنو جو میں یہودا ہ کے لوگوں کے ساتھ کروں گا ۔ 19 اے زمین کے لوگوسنو ! میں یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت ڈھانے جا رہا ہوں۔کیوں؟ کیوں کہ ان لوگوں نے سبھی برے کاموں کے منصوبے بنا ئے ۔ یہ ہو گا کیوں کہ انہوں نے میرے کلام کی طرف توجہ نہیں دی ہے ۔ انہوں نے میری شریعت کو قبول کر نے سے انکار کیا ہے ۔" 20 خداوند فرماتا ہے ، "تم سبا سے مجھے بخور کیوں لاکر دیتے ہو ؟ تم دور ملکوں سے خوشبو کیوں لا تے ہو؟ تمہا ری جلانے کی قربانیاں مجھے خوش نہیں کریں گی۔ تمہا ری قربا نیاں مجھے شادماں نہیں کریں گی۔" 21 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے ، " دیکھو میں رکا وٹ پیدا کرنے وا لی چیزیں ان لوگو ں کی را ہوں میں رکھ دوں گا کہ باپ بیٹے با ہم ان سے ٹھو کر کھا ئیں گے ۔ پڑوسی اور دوست ایک ساتھ تبا ہ ہو جا ئیں گے ۔" 22 خداوند جو کہتا ہے : "شمال کے ملک سے ایک فوج آرہی ہے ،زمین کے دور مقاموں سے ایک طاقتور قوم آرہی ہے ۔ 23 وہ تیر اندازی اور نیزہ با زی میں ماہر ہیں ۔ وہ ظالم اور بے رحم ہیں ، ان کے چلانے کی صدا سمندر کی شور سی ہے ۔ اور وہ گھوڑو ں پر سوار ہیں ۔ اے دخترِ صیون ! وہ فو جوں کی مانند تیرے مقابل صف آرائی کرتے ہیں ۔ " 24 ہم نے اس فو ج کے بارے میں خبر پا ئی ہے۔ ہم خوف سے بے بس ہیں ۔ ہم خود کو مصیبتوں کے جال میں تصور کر تے ہیں ۔ ہم ویسے ہی مشکل میں ہیں جیسے کوئی دردزہ میں گرفتا ر ہو ۔ 25 کھیتو ں میں مت جا ؤ ، سڑک پر مت نکلو ۔کیوں ؟ کیوں کہ دشمن کے ہا تھوں میں تلوا رہے ، کیونکہ خطرہ چاروں جانب ہے ۔ 26 اے میرے لوگو ٹاٹ پہن لو اور راکھ میں لیٹ جا ؤ۔ اور ایسے ماتم کروجیسے تمہارا اکلوتا بیٹا مرگیا ہو ۔ ایسے گریہ وزاری کرو جیسے تبا ہ کر نے وا لوں نے اچانک حملہ کر دیا ہے ۔ 27 " اے یرمیا ہ ! میں نے ( خداوند نے ) تمہیں اپنے لوگوں کے خلاف فصیل دار برج کی طرح مقرر کیا تھا تا کہ تم ان کی نقل و حرکت کو جا نو اور پر کھو۔ 28 میرے لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں، اور وہ بہت ضدی ہیں ۔ وہ لوگوں کے با رے میں بری باتیں کہتے پھر تے ہیں ۔ وہ تو تانبا اور لو ہا کی مانند ہیں اور وہ اپنے سلوک سے تبا ہ کن ہیں ۔ 29 جب دھوکنی تپش پیداکر تی ہے تو سیسہ کو آ گ سے با ہر آنا چا ہئے لیکن صاف کرنے وا لے کا صاف کرنے کا کام بیکار ہے کیونکہ برا ئی کو ہٹایا نہیں گیا ۔ 30 میرے لوگ ' کھو ٹی چاندی' کہلا ئیں گے ،ان کو یہ نام ملے گا کیوں کہ خداوند نے انہیں رد کر دیا ہے ۔ "

7:1 یہ وہ کلام ہے جو خداوند کی طر ف سے یرمیاہ پر نازل ہوا اور اس نے فرمایا : 2 اے یرمیاہ ! خداوند کے گھر کے پھاٹک کے سامنے کھڑا ہو اور یہ پیغام کہو : " یہودا ہ قوم کے سبھی لوگو! خداوند کی عبادت کرنے کے لئے تم سبھی لوگ ان پھاٹکوں سے ہو کر آئے ہو اب اس کلام کو سنو ۔ 3 خداوند قادرمطلق اسرائیل کا خدا یوں فرما تا ہے ، ' اپنی زندگی بد لو اور اچھے کام کرو گے تو تم اس مقام پر رہو گے ۔ 4 اس جھوٹ پر یقین نہ کرو جو کچھ لوگ بولتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ، " یہ خداوند کا گھر ہے ۔ خداوند کی ہیکل ہے ۔" 5 اگر تم اپنی زندگی بد لو گے اور اچھا کام کرو گے ، تو میں تمہیں اس مقام پر رہنے دو ں گا ۔ تمہیں چا ہئے کہ ایک دوسرے کے ساتھ انصاف سے رہو ۔ 6 تمہیں اجنبیوں کے ساتھ بھی بہتر رہنا چا ہئے تمہیں بیوہ اور یتیم بچوں کے لئے اچھا کام کرنا چا ہئے ۔ بے گناہ کا خون نہ بہا ؤ ۔غیر خداؤں کی پیروی نہ کروکیوں؟ کیونکہ وہ تمہا ری زندگی کو نیست و نابود کر دیں گے ۔ 7 اگر تم میرا حکم مانو گے تو میں تمہیں اس مقام پر رہنے دو ں گا ۔میں نے یہ ملک تمہارے با پ دادا کو اپنے پاس رکھنے کیلئے دیا ۔ 8 " لیکن تم جھوٹ میں یقین کر رہے ہو اور وہ جھوٹ عبث ہے ۔ 9 کیاتم چوری اور خون کرو گے ؟کیا تم زنا کا ری کرو گے ؟ کیا تم لوگوں پر جھوٹا الزام لگا ؤ گے ؟ کیا تم بعل اور ان خدا ؤں کی جن کو تم نہیں جانتے تھے پیروی کرو گے ؟ 10 اگر تم یہ گناہ کر رہے ہو تو کیا تم اس گھر میں میرے سامنے کھڑے ہو سکتے ہو جسے میرے نام سے پکارا جا تا ہے ؟ کیا تم میرے سامنے کھڑے ہو سکتے ہو اور کہہ سکتے ہو ، "ہم محفوظ ہیں ۔ " محفوظ اس لئے کہ تم اس طرح کے گنا ہ کر تے رہو۔ 11 یہ گھر میرے نام سے پکارا جا تا ہے ۔ کیا یہ گھر تمہا رے لئے ڈکیتوں کے چھپنے کے مقام کے سوا اور کچھ نہیں ہے ؟ میں تمہا رے اوپر نظر رکھ رہا ہوں ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 12 "پس اب میرے اس مکان کو جا ؤ جو شیلاہ میں تھا ۔ جہاں پر میں نے اپنے نام کو قائم کیا تھا ۔ اور اس پر غور کرو کہ میں نے شیلاہ میں بنی اسرائیلیوں کے بُرے کام کے سبب سے کیا کیا تھا ۔ 13 " بنی اسرا ئیلیو ! تم لوگ یہ سب برے کام کرتے رہے ۔" یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ میں نے تم سے با ر بار باتیں کیں، " لیکن تم نے میری ان سنی کر دی ۔ میں نے تم لوگوں کو پکا را ، مگر تم نے جواب نہیں دیا ۔ 14 اس لئے میں اپنے نام سے پکارے جانے وا لے یروشلم کے اس گھر کو فنا کروں گا ۔ میں اس گھر کو ویسے ہی فنا کروں گا ۔جیسے میں نے شیلاہ میں فنا کیا تھا ۔ اور یروشلم میں وہ گھر جو میرے نام پر ہے اور جس پر تم یقین کر تے ہو ۔ میں اس جگہ کو تبا ہ کروں گا جسے میں نے تمہیں اور تمہا رے باپ دادا کو دی تھی ۔ 15 میں تمہیں اپنے پاس سے ویسے ہی دور پھینک دو ں گا ۔ جیسے میں نے تمہا رے سبھی بھا ئیوں کو افرائیم سے پھینکا ۔" 16 " اے یرمیاہ ! جہاں تک تمہا ری بات ہے ، تم یہودا ہ کے ان لوگوں کے لئے دعا مت کرو۔ نہ ان کے لئے التجا کرو اور نہ ہی ان کے لئے دعا ۔ان کی مدد کے لئے مجھ سے منت مت کرو ان کے لئے میں تمہا ری فریاد کو نہیں سنو ں گا ۔ 17 " میں جانتا ہوں کہ تم دیکھ رہے ہو کہ وہ سارے یہوداہ کے شہر میں کیا کر رہے ہیں ۔ تم یہ بھی دیکھ سکتے ہو کہ وہ یروشلم کے چوراہوں پر کیا کر رہے ہیں؟ 18 یہودا ہ کے لوگ جو کر رہے ہیں وہ یہ ہے بچے لکڑی جمع کرتے ہیں اور باپ آ گ سلگاتے ہیں اور عورتیں آٹا گوندھتی ہیں تا کہ آسمان کی ملکہ کے لئے رو ٹیاں پکا ئیں اور غیر خدا ؤں کی عبادت کرنے کے لئے مئے کا نذرانہ پیش کرتے ہیں وہ لوگ ایسا مجھے غضبناک کر نے کے لئے کر تے ہیں۔ 19 لیکن میں وہ نہیں ہوں جسے یہودا ہ کے لوگ سچ مچ چوٹ پہنچا رہے ہیں ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ " وہ صرف خود کو ہی چوٹ پہنچا رہے ہیں ۔ وہ خود کو شرمندہ کر رہے ہیں ۔" 20 اسی واسطے خداوند یوں فرماتا ہے : " دیکھو میرا قہر و غضب اس مکان پر ،انسان اور حیوان پر ، میدان کے درختو ں پر اور فصل پر بر سیگا ۔ میرا قہر آ گ کی طرح ہو گا جسے بجھا یا نہیں جا ئے گا ۔" 21 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : "اپنی قربانیوں پر اور اپنے جلانے کی قربانیاں بھی بڑھا ؤ اور گوشت کھا ؤ۔ 22 جب میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا ۔ تو میں نے انہیں جلانے کا نذرانوں اور قربانیوں کے با رے میں کو ئی حکم نہیں دیا ۔ 23 میں نے انہیں صرف یہ حکم دیا تھا کہ اگر تم میری آواز سنو گے تو میں تمہا را خدا ہوں گا اور تم میرے لوگ ہو گے ۔ جو بھی راہ میں تمہیں دکھا ؤں اور جس راہ کی میں تم کو ہدایت کروں اس پر چلو ۔ اس میں تمہا را اپنا بھلا ہو گا ۔ 24 " لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری ایک نہ سنی ۔ انہوں نے مجھ پر دھیان نہیں دیا ۔ وہ ضد پر اڑے رہے اور انہوں نے ان برے کا موں کو کیا جو وہ کرنا چا ہتے تھے ۔ وہ اپنی پیٹھ میری طرف موڑ لئے۔ 25 جب سے تمہا رے با پ دادا ملک مصر سے نکل آئے اس وقت سے آج تک میں نے تمہا رے پاس اپنے بہت سے خادموں یعنی نبیوں کو بھیجا ۔ میں نے ان کو ہمیشہ وقت پر بھیجا ۔ 26 لیکن تمہارے با پ دادا نے میری ان سنی کی انہو ں نے مجھ پر دھیان نہیں دیا ۔ وہ بہت ضدی تھے اور انہوں نے باپ دادا سے بڑھ کر برائیاں کیں ۔ 27 " اے یرمیاہ ! تم یہودا ہ کے لوگوں سے یہ باتیں کہو گے ۔ لیکن وہ تمہا ری ایک نہ سنیں گے ۔ تم ان سے باتیں کرو گے ، لیکن وہ تمہیں جواب بھی نہیں دیں گے ۔ 28 اس لئے تمہیں ان سے یہ باتیں کہنی چا ہئے۔ یہ وہ قوم ہے جس نے خداوند اپنے خدا کا حکم قبول نہیں کیا ان لوگوں نے خدا کی تعلیمات کو ان سنی کیا ۔ یہ لوگ صحیح تعلیم سے نا وا قف ہیں ۔ 29 " اے یرمیا ہ ! اپنے با لوں کو کاٹ ڈا لو اور اسے پھینک دو۔ سنسان پہاڑ کی چو ٹی پر چڑھو اور ماتم کرو ۔ کیونکہ خداوند نے ان لوگوں کو جن پر اس کا قہر ہے رد کر دیا ہے ۔ 30 یہ کرو کیوں کہ یہودا ہ کے لوگ وہ کام کر تے ہیں جسے میں نے برا تصور کیا ۔" یہ خداوند کا پیغام ہے ۔" انہوں نے اس گھر میں جو میرے نام سے کہلا تا ہے بتوں کو رکھا ۔ اس طرح سے اس نے اسے ' ناپاک ' کیا ۔ 31 اور انہو ں نے توفت ک اونچی جگہوں کو بن ہنوم کی وادی میں بنا ئے ، تا کہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو آگ میں جلا ئیں جس کا میں نے حکم نہیں دیا اور میرے دل میں اس کاخیال بھی نہ آیا تھا ۔ 32 اس لئے خداوند فرماتا ہے ، دیکھو وہ دن آرہا ہے کہ یہ نہ توفت کہلا ئے گی نہ بن ہنوم کی وادی بلکہ قتل کی وادی کہلا ئے گی اور جگہ نہ ہو نے کے سبب سے توفت میں دفن کریں گے ۔ 33 تب لوگوں کی لاشیں زمین پر پڑی رہیں گی اور آسمانی پرندے کی غذا ہو ں گی ۔ ان لوگوں کے جسم کو جنگلی جانور کھا ئیں گے ۔ وہاں ان پرندوں اور درندوں کو بھگانے کے لئے کو ئی شخص زندہ نہ بچے گا ۔ 34 تب میں یہودا ہ کے شہروں میں اور یروشلم کے گلیوں میں خوشی اور شادمانی کی آواز ، دلہے اور دلہن کی آواز پو ری طرح موقوف کردوں گا۔کیونکہ یہ ملک ویران ہو جا ئے گا ۔"

8:1 یہ پیغام خداوند کا ہے : " اس وقت لوگ یہودا ہ کے بادشا ہوں اور سرداروں کی ہڈیوں کو ان کی قبروں سے نکالیں گے ۔ وہ کا ہنوں اور نبیوں کی ہڈیوں کو قبروں سے نکا لیں گے ۔ وہ یروشلم کے لوگوں کی ہڈیوں کو قبروں سے نکا لیں گے۔ 2 وہ لوگ ان ہڈیوں کو سورج چاند اور تا روں کی عبادت کے لئے نیچے زمین پر پھیلا ئیں گے ۔یروشلم کے لوگ سورج ، چاند اور تاروں کی عبادت سے محبت کر تے ہیں ۔کو ئی بھی شخص ان ہڈیوں کو اکٹھا نہیں کرے گا ۔ اور نہ ہی انہیں پھر دفنا ئے گا ۔اس لئے ان لوگوں کی ہڈیاں رو ئے زمین پر کھا د بنے گی ۔ 3 " میں یہوداہ کے لوگو ں کو یہ جگہ چھوڑنے پر مجبور کروں گا ۔ اور وہ لوگ جہاں کہیں بھی جا ئیں گے تو اس برے خاندان کی باقی ماندہ لوگ جو کہ جنگ میں مارے نہیں گئے تھے یہ خوا ہش کریں گے کہ یہ بہتر ہوتا اگر وہ مار دیئے جا تے ۔" 4 اے یرمیاہ ! یہوداہ کے لوگو ں سے یہ کہو کہ خداوند یہ سب کہتا ہے : " تم یہ جانتے ہو کہ جو شخص گرتا ہے وہ پھر اٹھتا ہے ۔ اور اگر کو ئی شخص غلط راہ چلتا ہے تو وہ چاروں جانب سے گھوم کر لوٹ آتا ہے ۔ 5 یروشلم کے لوگ غلط راہ پر کیوں لگاتار چلتے ہی جا رہے ہیں ؟ وہ اپنے جھوٹ میں یقین رکھتے ہیں ۔ اور وہ مُڑ نے اور لوٹنے سے انکار کرتے ہیں۔ 6 میں نے ان کی بات کو غور سے سنا ہے ۔ لیکن وہ کبھی سچ نہیں بولتے ۔ وہ لوگ اپنے گناہ کیلئے نہیں پچھتا تے ۔ہر شخص ان بُرے را ہوں پر چلتا جس کی وہ خواہش کرتا ۔ وہ جنگ میں دوڑتے ہو ئے گھوڑوں کی مانند ہیں ۔ 7 لق لق بھی اپنے مقررہ وقتوں کو جانتا ہے ۔ فاختہ ، ابابیل اور سارس بھی جانتے ہیں کہ کب نئے گھر میں آنا چا ہئے ۔ لیکن میرے لوگ نہیں جانتے کہ خداوند ان سے کیا کرانا چا ہتا ہے ؟ 8 تم کیسے کہہ سکتے ہو، 'ہمیں خداوند کی تعلیمات ملی ہے ،اس لئے ہم دانشمند ہیں ! ' لیکن یہ سچ نہیں ! کیوں کہ منشی کے با طل قلم نے ان پتوں کو پیدا کی ہے ۔ 9 ان دانشمندوں نے خداوند کی تعلیم کو رد کیا۔کیسی عقلمندی ان کے پاس ہو گی ؟ اس لئے وہ لوگ شرمندہ ہونگے ، ڈرائے جا ئیں گے اور وہ لوگ قید ہونگے ۔ 10 اس لئے میں ان کی بیویوں کو دوسرے لوگوں کو دوں گا ۔ میں ان کے کھیت کو نئے مالکوں کو دوں گا ۔سبھی بنی اسرائیل زیادہ سے زیادہ دولت چا ہتے ہیں۔ چھو ٹے سے لیکر بزرگ تک سبھی لوگ اسی طرح کے ہیں ۔ نبی سے کا ہن تک ہرا یک دغا باز ہے ۔ 11 اور وہ میری بنتِ قوم کے زخم کو یوں ہی سلامتی سلامتی کہہ کر اچھا کر تے ہیں ۔حالانکہ سلامتی نہیں ہے ۔ 12 ان لوگوں کو اپنے کئے ہو ئے بے کاموں کے لئے شرمندہ ہونا چا ہئے ۔لیکن وہ بالکل شرمندہ نہیں ۔انہیں اتنا بھی علم نہیں کہ انہیں اپنے گنا ہوں کے لئے پچھتاوا ہو سکے ۔اس لئے وہ دیگر سبھی سکے ساتھ سزا پا ئیں گے ۔ میں انہیں سزا دوں گا اور زمین پر پھینک دوں گا ۔" یہ باتیں خداوند نے کہیں ۔ 13 "میں ان کے پھل اور فصلیں لے لوں گا تا کہ ان کے یہاں کو ئی پکی فصل پھر سے نہ ہو ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے۔ " نہ تاک میں انگور لگیں گے اور نہ انجیر کے درخت میں انجیر ۔ یہاں تک کہ پتیاں سو کھ جا ئیں گی اور مر جھا جا ئیں گی ۔ میں ان چیزوں کو لے لوں گا جنہیں میں نے انہیں دیدی تھیں۔ 14 " ہم لوگو ں کو یہاں خالی کیوں بیٹھنا چا ہئے ؟ آؤ اکٹھے ہو کر محفوظ اور مستحکم شہروں میں بھاگ چلیں اور وہاں خاموش رہیں کیوں کہ خداوند ہمارے خدا نے ہم کو خاموش بنایا ہے اور ہم کو زہریلے پانی پینے کو دیا اور اس لئے کہ ہم خداوند کے گنہگار ہیں ۔ 15 ہم سلامتی کی خوا ہش کر تے تھے ۔لیکن کچھ بھی اچھا نہ ہوسکا ۔ہم ایسے وقت کی امید کر تے ہیں ۔ جب وہ معاف کر دے گا۔ لیکن صرف مصیبت ہی آپڑی ہے ۔ 16 اس کے گھو ڑوں کے نتھنوں سے فرانے کی آواز " دان " سے سنا ئی دیتی ہے ۔ اس کے جنگلی گھوڑوں کے ہنہنا نے کی آواز سے تمام زمین کانپ گئی کیوں کہ وہ زمین کو اور سب کچھ جو اس میں ہے اور اس کے باشندوں کو کھاجانے کے لئے آپہنچے ۔ 17 " کیوں کہ خداوند فرماتا ہے دیکھو میں تمہا رے درمیان سانپ بھیجوں گا اور کو ئی بھی جا دو اسے قابو نہ کر سکے گا ۔ 18 اے خدا ! میں بہت دکھی اور خوفزدہ ہوں۔ 19 میرے لوگو ں کی سن !اس ملک میں وہ مدد کے لئے ،زمین کے لئے اور راستے کے لئے پکار رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ، " کیا خداوند اب بھی صیون میں ہے ؟ کیا صیون کے بادشا ہ اب بھی وہاں ہیں ؟ " لیکن خدا فرماتا ہے ، " یہودا ہ کے لوگ کیوں اپنی تراشی ہو ئی مورتیوں کی بیگانہ خداؤں کی پرستش کرکے مجھ کو غضبناک کر تے ہیں ؟" 20 لوگ کہتے ہیں ، " فصل کاٹنے کا وقت گیا۔ گرمی کے ایام تمام ہو ئے اور ہم نے رہا ئی نہیں پا ئی ۔ " 21 میرے لوگ بیمار ہیں ،اس لئے میں بیمار ہوں۔ میں ان بیمار لوگوں کی فکر میں دکھی اور مایوس ہوں۔ 22 کیا جلعاد میں شفا بخشنے وا لا کو ئی مر ہم نہیں ہے ؟ کیا وہاں کو ئی طبیب نہیں ؟ میری قوم کیوں شفا نہیں پاتی ؟

9:1 اگر میرا سرپانی سے بھرا ہو تا اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ ہو تیں تو میں اپنے برباد کئے گئے لوگوں کے لئے دن رات رو تا رہتا ۔ 2 اگر مجھے صرف بیابان میں رہنے کا مقام مل گیا ہوتا جہاں مسافر رات گزارتے ہیں ، تو میں اپنے لوگوں کو چھوڑ سکتا تھا ۔ میں ان لوگوں سے دور چلا جا سکتا تھا ۔ کیوں کہ وہ سبھی خدا کے نافرمان اور بد کار ہو گئے ہیں ، وہ سبھی اس کے خلاف باغی ہو رہے ہیں ۔ 3 " وہ لوگ اپنی زبان کا استعمال کمان کے جیسا کرتے ہیں ، انکے منھ سے جھوٹ تیر کی مانند چھو ٹتا ہے ۔ پورے ملک میں سچائی کا نام و نشان نہیں ہے ۔ جھوٹ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے ۔ وہ مجھے نہیں جانتے ۔" خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 4 " اپنے پڑوسیوں سے ہوشیار رہو ، اپنے خاص بھائیوں پر بھی اعتماد نہ کرو ۔ کیوں کہ ہر ایک بھائی دغا باز ہے ۔ ہر ایک پڑوسی غلط بیانی کرتا ہے ۔ 5 ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے جھوٹ بولتا ہے ۔ کوئی شخص سچ نہیں بولتا ۔ یہوداہ کے لوگوں نے اپنی زبان کو جھوٹ بولنے کی تعلیم دی ہے ۔ انہوں نے اس وقت تک گناہ کئے جب تک کہ وہ اتنا تھکے کہ لوٹ نہ سکے ۔ 6 ایک برائی کے بعد دوسری برائی آئی ۔ جھوٹ کے بعد جھوٹ آیا ۔ لوگوں نے مجھ کو جاننے سے انکار کردیا ۔" خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 7 اس لئے خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے :" میں یہوداہ کے لوگوں کی آزمائش ویسے ہی کروں گا جیسے کوئی شخص آگ میں تپا کر کسی دھات کی جانچ کرتا ہے میری کوئی اور دوسری پسند نہیں ہے ۔ 8 یہوداہ کے لوگوں کی زبان تیز تیر کی مانند ہے ۔ انکے منھ سے دغا کی باتیں نکلتی ہیں ۔ ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے عمدہ باتیں کرتا ہے ۔ لیکن وہ باطنی طور سے اپنے پڑوسی پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا تا ہے ۔ 9 کیا مجھے یہوداہ کے لوگوں کو اس طرح کے برے کاموں کے کرنے کی وجہ سے سزا نہیں دینی چاہئے ؟" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔" مجھے اس قوم کو سزا دینی چاہئے جو ایسی حرکت کرتی ہیں ۔" 10 میں پہاڑوں پر پھوٹ پھوٹ کر روؤں گا ۔ میں بیابان کی چراگاہوں میں ماتم کروں گا کیوں کہ وہ اتنے جل گئے کہ کوئی آدمی وہاں جانے کی ہمت نہیں رکھتا ۔ جانوروں کی کوئی آواز سنائی نہیں دیتی ۔ پرندے اور مویشی وہاں سے بھاگ گئے ۔ 11 " میں( خدا وند) یروشلم کو کچڑے کا ڈھیر بنا دوں گا ۔ یہ گیدڑوں کا مسکن بنے گا ۔ میں یہوداہ کے شہروں کو فنا کروں گا ۔ اس لئے وہاں کوئی بھی نہیں رہے گا ۔" 12 کیا کوئی شخص ایسا دانشمند ہے جو ان باتوں کو سمجھ سکے ؟ کیا کوئی ایسا شخص ہے جسے خدا وند سے شریعت ملی ہے ؟ کیا کوئی خدا وند کے پیغام کی تشریح کر سکتا ہے ؟ ملک کیوں فنا ہوا ؟ یہ سر زمین کس لئے ویران ہوئی اور بیابان کی مانند جل گئی کہ کوئی اس میں قدم نہیں رکھتا ؟ 13 خدا وند نے ان سوالوں کا جواب دیا ۔ اس نے کہا ، " یہ اس لئے ہوا کہ یہوداہ کے لوگوں نے میری تعلیمات پر چلنا چھو ڑ دیا ۔ میں نے انہیں اپنی تعلیمات دی ، لیکن انہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا ۔ انہوں نے میری تعلیمات کی پیر وی نہیں کی ۔ 14 یہوداہ کے لوگ اپنی راہ چلے ، وہ ضدّی ہیں ۔ انہوں نے جھو ٹے خدا وند بعل کی پیر وی کی ۔ انکے باپ دادا نے انہیں جھوٹے خداؤں کی پیر وی کرنے کی تعلیم دی ۔" 15 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " میں جلد ہی یہوداہ کے لوگوں کو کڑوا پھل چکھا ؤں گا ۔ میں انہیں زہریلا پانی پلاؤں گا ۔ 16 میں یہوداہ کے لوگوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دوں گا ۔ وہ اجنبی قوموں میں رہیں گے ۔ انہوں نے اور انکے باپ دادا نے ان ملکوں کو کبھی نہیں جانا ۔ میں تلوار لئے لوگوں کو بھیجوں گا ۔ وہ لوگ یہوداہ کے لوگوں کو مار ڈالیں گے ۔ وہ لوگوں کو اس وقت تک مارتے جائیں گے جب تک وہ ختم نہیں ہوجائیں گے ۔" 17 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " اسے سمجھو ۔ ماتم کرنے وا لی عورتوں کو اور ان عورتوں کو جو کہ ماہر فن ہیں اسے بلا ؤ اور انہیں آنے دو۔ 18 لوگ کہتے ہیں ، " ان عورتوں کو جلدی سے آنے دو اور ہمارے لئے سوگ کا نغمہ گانے دو ، تب ہم لوگ بھی آنسو بہائیں گے ۔" 19 " زور سے رونے کی آوازیں صیّون سے سنائی دے رہی ہیں ۔ یقیناً ہم برباد ہو گئے ۔ بلا شک ہم شرمندہ ہیں ۔ ہمیں اپنے ملک کو چھوڑ دینا چاہئے کیوں کہ ہمارے گھر نیست و نابود اور برباد ہوگئے ہیں ۔" 20 اے عورتو! خدا وند کا پیغام سنو ، خدا وند کے الفاظ کو سننے کے لئے اپنے کان کھو ل لو۔ خدا وند فرماتا ہے ، " اپنی دختروں کو بلند آواز سے رونا سکھا ؤ ۔ اور اپنے پڑوسیوں کو مرثیہ گانا سکھاؤ ۔ 21 ' موت صرف ہمارے گھر میں ہی نہیں بلکہ ہمارے محلوں میں بھی داخل ہو چکی ہے ۔ سڑ کوں پر کھیلنے والے بچے اور بازاروں میں گھومنے والے جوانوں کی موت ہو گئی ہے ۔' 22 " اے یرمیاہ کہو : جو خدا وند کہتا ہے ، ' وہ یہ ہے آدمیوں کی لاشیں میدان میں کھاد کی مانند گریں گی اور اس مٹھی بھر اناج کی طرح ہوں گی جو فصل کاٹنے والے کے پیچھے رہ جاتا ہے جسے کوئی جمع نہیں کرتا ۔" 23 خدا وند فرماتا ہے : " صاحب حکمت کو اپنی حکمت پر فخر نہیں کرنا چاہئے ۔ کوئی اپنی قوت پر اور مالدار اپنے مال پر فخر نہ کرے 24 لیکن اصل میں انہیں مجھے جاننے اور سمجھنے میں فخر کرنا چاہئے کہ میں ہی خدا وند ہوں جو مستحکم محبت ، انصاف اور صداقت لاتا ہوں ۔ میں ان اصولوں سے خوش بھی ہوں ۔" یہ خدا وند کا پیغام تھا ۔ 25 وہ وقت آرہا ہے ، " یہ پیغام خدا وند کا ہے ، جب میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو صرف جسم سے ختنہ کرائے ہیں ۔ 26 میں مصر یہوداہ ، ادوم ، موآب ، اور عمّون کی قوموں اور ان سبھی لوگوں کے بارے میں باتیں کر رہا ہوں جو بیابان میں رہتے ہیں اور اپنی داڑھی کترواتے ہیں ۔ سبھی قومیں بنا ختنہ کی ہوئی ہیں لیکن بنی اسرائیلیوں نے اپنے دلوں کا ختنہ نہیں کیا ہے ۔"

10:1 اے اسرائیل کے گھرانے ، خدا وند کی سنو ، 2 جو خداوند کہتا ہے وہ یہ ہے : " دیگر قوموں کے لوگوں کی طرح نہ رہو ، آسمانی علامتوں سے ہراساں نہ ہو ۔ دیگر قومیں ان علامتو ں سے ڈر تی ہیں ۔ جنہیں وہ آسمان میں دیکھتے ہیں لیکن تمہیں ان چیزوں سے نہیں ڈرنا چا ہئے ۔ 3 دیگر لوگوں کی شریعت بیکار ہیں ۔ ان کی مورتیاں جنگل کی لکڑی کے سوا کچھ نہیں ۔ ان کی مورتیاں لوگوں کے ہا تھ کا کام ہیں ۔ 4 وہ اپنی مورتیوں کو سونے سے چاندی سے حسین بنا تے ہیں ۔ اور اس میں ہتھو ڑوں سے میخیں ٹھو ک کر اسے مضبوط کر تے ہیں تا کہ وہ لٹکے رہیں گرنہ پڑیں ۔ 5 وہ کھجور کی مانند مخروطی ستون ہیں پر بولتے نہیں ۔ان کو اٹھا کر لے جانا پڑتا ہے ، کیوں کہ وہ چل نہیں سکتے ۔ان سے نہ ڈرو کیوں کہ وہ نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان سے فائدہ بھی نہیں پہنچ سکتا ۔" 6 اے خداوند !تجھ جیسا کو ئی اور نہیں ہے ۔ تو عظیم ہے اور قدرت کے سبب سے تیرا نام بزرگ ہے ۔ 7 اے خدا ! ہر ایک شخص کو چا ہئے کہ تیرا احترام کرے ۔ تو سبھی قوموں کا بادشا ہ ہے ۔یقیناً یہ تجھ ہی کو زیب دیتا ہے ، کیوں کہ قوموں کے سب حکیموں میں اور تمام مملکتوں میں تیری مانند کو ئی نہیں ۔ 8 دیگر قوموں کے سبھی لوگ شرارتی اور احمق ہیں ۔ان کے خدا ؤں کی تعلیم کیا ہے وہ تو لکڑی ہیں ۔ 9 ترسیس سے چاندی کا پیٹا ہوا پتر اور اوفاز سے سونا آتا ہے ۔ کاریگر اور سنار ان بتوں کو بنا تے ہیں ۔ اور انہیں نیلا اور بیگنی لباس سے سجاتے ہیں ۔ کل ملا کر یہ سب باتیں ماہر کاریگروں کی دستکاری ہیں ۔ 10 لیکن خداوند سچا خدا ہے ۔ وہ زندہ خدا اور ابدی بادشا ہ ہے اس کے قہر سے زمین تھر تھرا تی ہے اور قوموں میں اس کے قہر کا تاب نہیں ۔ 11 خداوند فرماتا ہے : "ان لوگوں کو یہ پیغام دو ان جھو ٹے خدا ؤں نے زمین و آسمان نہیں بنا ئے اور وہ جھو ٹے خداوند فنا کر دیئے جا ئیں گے ، اور زمین اور آسمان سے نیست ونابود ہو جا ئیں گے ۔" 12 وہ خدا ایک ہی ہے جس نے اپنی قدرت سے زمین بنا ئی۔ خدا نے اپنی حکمت کا استعمال کیا اور جہاں کو قائم کیا ۔اپنی سمجھ کے مطابق خدا نے زمین کے اوپر آسمان کو پھیلا یا۔ 13 خدا کڑکتی بجلی بناتا ہے اور وہ آسمان سے آندھی بھیجتا ہے وہ زمین کے ہر مقام پر بادل کو اٹھا تا ہے ۔ وہ بارش کے ساتھ بجلی چمکاتا ہے اور اپنے خزانوں سے ہوا چلا تا ہے ۔ 14 ہر ایک آدمی اپنا سارا علم کھو چکا ہے ۔ ہر ایک سنار اپنے بتوں سے شرمندہ ہے ۔ کیونکہ اس کا بنایا ہوا بت باطل ہے ۔ان میں جان نہیں ہے ۔ 15 وہ مورتیاں کسی کام کی نہیں۔ وہ کچھ ایسی ہیں جن کا مذاق اڑا یا جا سکے ۔ مقّررہ وقت کے آنے پر وہ مورتیا ں فنا کر دی جا ئیں گی۔ 16 لیکن یعقوب کا خاندان ان مورتیو ں کی مانند نہیں ہے کیوں کہ بہ سب چیزوں کا خالق ہے ۔ اور اسرا ئیل اس کی میراث کا عصا ہے ۔ خدا ، " خداوند قادر مطلق " اس کا نام ہے ۔ 17 اپنی سبھی چیزیں لو اور جانے کیلئے تیار ہو جا ؤ۔ یہودا ہ کے لوگ تم شہر میں پکڑے گئے ہو اور دشمن نے محاصرہ کر لیا ہے ۔ 18 خداوند فرماتا ہے : "اس بار سچ مُچ میں یہودا ہ کے لوگو ں کو اس ملک سے با ہر پھینک دو ں گا ۔میں ان لوگو ں کو تکلیف دوں گا تا کہ ان کے دشمن ا نہیں تلاش کریں گے۔" 19 ہا ئے میری خستگی ! میرا زخم درد ناک ہے ۔ اور میں نے سمجھ لیا ، " یقیناً مجھے یہ دکھ برداشت کرنا ہے ۔" 20 میرا خیمہ برباد ہو گیا ، خیمہ کی ساری رسیاں ٹوٹ گئی ہیں ۔ میرے بچے مجھے چھو ڑدیئے اور وہ چلے گئے ۔ میرا خیمہ کو پھر سے لگانے کے لئے کو ئی بھی نہیں ہے اس کے پردوں کو ٹانگنے کے لئے کو ئی نہیں ہے ۔ 21 چروا ہے بے وقوف بن گئے اور خداوند سے مدد نہیں مانگتے ہیں ۔اس لئے کہ وہ لوگ عقلمند نہیں ہو تے ہیں ۔ اور ان کے بھیڑو ں کے جھنڈ بھٹک جا تے ہیں ۔ 22 دیکھو ! شمال کے ملک سے بڑے غو غا اور ہنگامہ کی آوا ز آتی ہے ، تا کہ یہودا ہ کہ شہروں کو اجاڑ کر گیدڑوں کا مسکن بنا ئے ۔ 23 اے خداوند میں جانتا ہوں کہ انسان ہر گز اپنی زندگی کا مالک نہیں ہے ۔ لوگ یقینی نہیں ہو سکتا کہ سا کے ساتھ مستقبل میں کیا ہو گا یا وہ کیا کچھ کر نے کے قابل ہوں گے ۔ 24 اے خداوند ، ہمیں سدھار ! لیکن اسے اپنے انصاف سے کر غصّہ میں نہیں ورنہ تم تو ہم سے زیادہ تر کو تبا ہ کر دے گا 25 اے خدا ! ان قوموں پر جو تمہیں نہیں جانتی ہیں ۔اور ان خاندانوں پر جو تیری عبادت سے انکار کر تے ہیں اپنا قہر نازل کر دے ، کیوں کہ وہ یعقوب کو کھا گئے ،اسے نگل گئے اور اسرائیل کے مسکن کو اجاڑ دیا ۔

11:1 یہ وہ پیغام ہے جو یرمیاہ کو ملا ۔ خداوند کا یہ پیغام آیا : 2 " اے یرمیاہ ! اس معاہدے کے لفظوں کو سنو ، ان باتوں کے بارے میں یہوداہ کے لوگو ں سے کہو ۔ یہ باتیں یروشلم میں رہنے وا لے لوگوں سے کہو ۔ 3 اور تم ان سے کہو ، خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے : ' جو شخص اس معاہدے کو قبول نہیں کرے گا، اس پر مصیبت آئے گی ۔' 4 میں تمہیں اس معاہدے کے با رے میں کہہ رہا ہوں جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کے ساتھ کیا تھا ۔ میں نے وہ معاہدہ ان کے ساتھ تب تک کیا تھا جب میں انہیں مصر سے با ہر لا یاتھا ۔ان لوگوں کے لئے مصر لو ہے کی دھات کو پگھلا دینے وا لی گرم بھٹی کی طرح تھا ۔ میں نے ان لوگوں سے کہا ، میرا حکم مانو اور وہ سب کرو جیسا میں کہتا ہوں۔ اگر تم وہ کرو گے تو تم میرے لوگ رہو گے اور میں تمہا را خدا ہوں گا ۔ 5 " تا کہ میں اس قسم کو جو میں نے تمہارے باپ دادا سے کھا ئی کہ میں ان کو ایسا ملک دوں گا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہو۔جیسا کہ آج کے دن ہے پورا کرو ں۔" تب میں نے جواب میں کہا ، " اے خداوند، آمین ۔" 6 خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! اس پیغام کی تعلیم یہودا ہ کے شہروں اور یروشلم کی سڑکوں پر دو ۔پیغام یہ ہے ،اس معاہدے کی باتوں کو سنو اور ان پر عمل کرو۔ 7 میں نے تمہا رے باپ دادا کو ملکِ مصر سے با ہر لا تے وقت ایک تنبیہ دی تھی آج تک تا کید کر تا اور بر وقت جتاتا اور کہتا رہا کہ میری سنو ۔ 8 پر انہوں نے میری نہیں سنی بلکہ انہوں نے بُری خواہشات کی پیردی کی ۔ انہوں نے میرے معاہدے پر عمل نہیں کیا جس کا کہ میں نے حکم دیا تھا۔ اسلئے میں انہیں معاہدے کے شرط کے مطابق سزادوں گا ۔" 9 خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیا ہ! میں جانتا ہو ں کہ یہودا ہ کے لوگ اور یروشلم کے باشندوں نے ایک سازش رچی ہے ۔ 10 وہ اپنے با پ دادا کے گنا ہو ں کی طرف وا پس آگئے جنہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا اور غیر خداؤں کی عبادت کی۔ اسرائیل کے گھرانے اور یہودا ہ کے گھرانے نے اس معاہدے کو جو میں نے ان کے باپ دادا سے کہا تھا توڑدیا ۔" 11 اس لئے خداوند فرماتا ہے : "میں یہودا ہ کے لوگو ں پر جلد ہی بھیانک مصیبت لا ؤں گا ۔ وہ بچ کر بھاگ نہیں پا ئیں گے، اور وہ مدد کے لئے مجھے پکاریں گے لیکن میں ان کی ایک نہیں سنوں گا ۔ 12 یہودا ہ کے شہر اور یروشلم کے باشندے جا نیں گے اور ان خدا ؤں کو جن کے آگے وہ بخور جلاتے ہیں پکاریں گے ، پر وہ مصیبت کے وقت ان کو ہر گز نہ بچا ئیں گے ۔ 13 " کیوں کہ اے یہودا ہ ! جتنے تمہارے شہر ہیں اتنے ہی تمہارے بت ہیں۔ تمہارے رسوا کن قربانگا ہ کا استعمال بعل کے لئے بخور جلانے کیلئے کیا جا تا ہے ۔ اتنی ہی قربان گا ہیں ہیں جتنی یروشلم کی گلیاں ہیں ۔ 14 اے یرمیاہ ! جہاں تک تمہاری بات ہے ، یہودا ہ کے ان لوگوں کیلئے دعا نہ کرو ،میں سنوں گا نہیں ۔ وہ لوگ مصیبت اٹھا ئیں گے اور تب وہ مجھے مدد کیلئے پکاریں گے ، لیکن میں سنوں گا نہیں ۔ 15 " میرا محبوب( یہودا ہ) میرے ہیکل میں کیوں ہے ؟ اسے وہاں رہنے کا حق نہیں ہے ۔ اس نے بہت سے بُرے کام کئے ہیں ۔ اے یہودا ہ ! کیا تم نے سوچا ہے کے منت اور مقدس گوشت تمہا ری شرارت کو دور کریں گے ؟" کیاتم ان کے ذریعہ سے رہا ئی پا ؤگے ؟ تم شرارت کر کے خوش ہو تی ہو ؟ 16 خداوند نے تمہیں ایک نام دیا تھا ۔خداوند نے تمہا رانام' اچھا پھل وا لا خوبصورت ہرا زیتون کا درخت ' رکھا ۔ لیکن ایک تیز آندھی کی گر ج کے ساتھ خداوند اس درخت میں آ گ لگا دے گا اور اس کی شاخیں جل کر راکھ ہو جائیں گی ۔ 17 کیوں کہ خداوند قادر مطلق نے تمہیں لگایا ۔ تم پر مصیبت کا حکم کیا ۔اس بدی کے سبب سے جو اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے نے اپنے حق میں کی کہ بعل کیلئے بخور جلا کر مجھے غضبناک کیا ۔" 18 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ کچھ لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہیں ۔ 19 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ میں اس پالتومیمنہ کی مانند تھا جسے ذبح کرنے کے لئے لے جا یا جا تا ہے اور میں اس سے بے خبر تھا ۔ وہ لوگ کہہ رہے تھے یہ سب باتیں میرے با رے میں کہہ رہے تھے : "ہم لوگ درخت کو اسکے پھل سمیت کاٹ کر تبا ہ کر دیں تا کہ اس کا نام مستقل طور پر انلوگوں کی فہرست سے جو کہ زندہ ہیں ہٹ جا ئے ۔" 20 لیکن اے خداوند قادر مطلق تو صداقت سے عدالت کرتا ہے ۔ تو لوگوں کے دل و دماغ کی آزمائش کرنا جانتا ہے ۔ برائے مہربانی ان لوگوں سے بدلہ لے کیوں کہ میں اپنی حفاظت کے لئے تم پر منحصر کرتا ہوں۔ 21 عنتوت کے لوگو ں نے یرمیاہ سے کہا تھا ، " خداوند کے نام نبوت نہ کرو ورن ہم تمہیں مار ڈا لیں گے ۔" خداوند نے ان لوگوں کے بارے میں یہ کہا ۔ 22 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " میں جلد ہی عنتوت کے لوگوں کو سزا دو ں گا ۔ ان کے جوان جنگ میں مارے جا ئیں گے ۔ان کے بیٹے بیٹیاں قحط سالی سے مریں گے ۔ 23 شہر عنتوت میں کو ئی بھی شخص نہیں بچے گا ۔ کو ئی شخص زندہ نہیں رہے گا ۔ میں انہیں سزا دو ں گا ۔ میں ان پر آفت لا ؤں گا ۔"

12:1 اے خداوند اگر میں تجھ سے بحث کرتا ہوں تو تُو ہمیشہ ہی صادق نکلتا ہے ۔ لیکن میں تجھ سے ان سب کے بارے میں پو چھنا چا ہتا ہوں جو صحیح راستے پر نہیں ہیں ۔ شریر لوگ کامیاب کیوں ہیں ؟ وہ بے ایمان ہیں لیکن ان کی زندگی اتنی آرام کی زندگی کیوں ہے ۔ 2 تو نے ان شریروں کو یہاں بسا یا ہے اور انہوں نے جڑ پکڑ لی وہ بڑھ گئے اور پھل بھی دیئے ۔ تو ان کے منہ سے نزدیک لیکن ان کے دلوں سے دور ہے ۔ 3 لیکن اے میرے خداوند! تو میرے دل کو جانتا ہے ، تو مجھے اور میرے دل کو دیکھتا اور پرکھتا ہے ۔ میرا دل تیرے ساتھ ہے ۔ ان شریروں کو بھیڑوں کی مانند ذبح ہو نے کے لئے کھینچ کر نکال اور قربانی کے روز کے لئے انہیں چن ۔ 4 کتنے زیادہ وقت تک زمین پیاسی پڑی رہے گی ؟ گھاس کب تک سو کھی اور مر جھی ہو ئی رہے گی ؟ کیونکہ وہ لوگ جو اس زمین پر رہتے ہیں بہت شریر ہیں ۔جانور اور پرندے بھی مر چکے ہیں۔ وہ شریر لوگ کہتے ہیں ، " یرمیاہ نہیں جانتا ہے کہ کیا ہو نے جا رہا ہے۔" 5 " اے یرمیاہ ! اگر تم پیادوں کی دوڑ میں تھک چکے ہو تو تم سواروں کے مقابلہ میں کیسے دو ڑو گے ؟ اگر تم محفوط ملک میں تھک جا تے ہو تو دریائے یردن کے جنگل میں کیا کرو گے ؟ 6 یہ لوگ تمہا رے اپنے بھا ئی ہیں ۔ تمہا رے اپنے گھرانے کے بڑے لوگ تمہا رے خلاف منصوبہ بنا رہے ہیں۔ تمہا رے اپنے گھرانے کے لوگ تم پر چیخ رہے ہیں ۔ اگر چہ وہ تم سے میٹھی میٹھی باتیں کریں، ان پر بھروسہ نہ کرو ۔" 7 میں نے ( خداوند) اپنا گھر چھوڑ دیا ہے ۔ میں نے اپنی میراث کو رد کر دیا ہے ۔ میں نے جس سے ( یہودا ہ ) پیار کیا ہے ، اسے اس کے دشمنو ں کے حوالے کر دیا ہے ۔ 8 میرے اپنے لوگ میرے لئے جنگلی شیر بن گئے ہیں ۔ وہ مجھ پر گرجتے ہیں۔ اس لئے میں ان سے نفرت کرتا ہوں۔ 9 میری میراث شکاری پرندہ کی طرح میرے بعدآیا ہے ۔ شکاری پرندے ان لوگوں کو گھیر لئے ہیں آؤ سب دشتی درندوں کو جمع کرو۔ تا کہ وہ کھا سکیں ۔ 10 بہت سے چروا ہوں نے میرے تاکستان کو خراب کیا ان چرواہوں نے میرے کھیت کو روندا ہے ۔ان چروا ہو ں نے میرے خوبصور ت کھیت کو بیا بان میں تبدیل کر دیا ہے ۔ 11 انہوں نے میرے کھیت کو بیابان میں بدل دیا ہے ۔ یہ سو کھ گیا ۔ سارا ملک بیا بان بن گیا ہے ۔ لیکن کسی نے توجہ نہیں دی ۔ 12 ان کے سپا ہی ان ویران پہاڑیوں کو روندتے گئے ہیں ۔خداوند نے ان سپا ہیو ں کا استعمال اس ملک کو سزا دینے کیلئے کیا ،سارے ملک کو ایک سرے سے دورسے سرے تک سزا دی گئی تھی ۔کو ئی شخص محفوظ نہ رہا تھا ۔ 13 لوگ گیہوں بو ئیں گے ، لیکن وہ صرف کانٹے ہی کا ٹیں گے ۔ انہوں نے مشقت اٹھا ئی لیکن فا ئدہ نہ اٹھا یا ۔ وہ اپنی فصل پر نادم ہوں گے ۔خداوند کے قہر نے یہ سب کچھ کیا ۔" 14 اس طرح میں خداوند فرماتا ہوں : "میں اپنے لوگوں کے سارے شریر پڑوسیوں کے خلاف ہو جا ؤں گا۔ میں ان لوگوں کو سطح زمین سے اکھاڑ ڈا لوں گا جو مورثی زمین کے نزدیک رہے جسے کہ میں نے اسرائیل کی قوموں کو دی تھی ۔ میں اسرائیل کے خاندان کو بھی ان کے درمیان سے نکال پھینکوں گا ۔ 15 لیکن ان لوگوں کو ان کے ملک سے اکھا ڑ پھینکنے کے بعد میں ان کیلئے افسوس کروں گا ۔ اور ہر ایک کو ان کی میراث میں اور ہر ایک کو ان کی زمین میں پھر لا ؤں گا ۔ 16 اور یوں ہو گا کہ اگر وہ دل لگا کر میرے لوگوں کے راستہ کو سیکھیں گے کہ میرے نام کی قسم کھا ئیں کہ خداوند زندہ ہے ،جیسا کہ انہوں نے میرے لوگو ں کو سکھا یا کہ بعل کی قسم کھا ئیں تو وہ میرے لوگوں میں شامل ہو کر قائم ہو جا ئیں گے ۔ 17 لیکن اگر کو ئی قوم میرے پیغام کو اَن سنی کر تی ہے تو میں اسے پو ری طرح فنا کر دو ں گا ۔ میں اسے سو کھے پو دے کی مانند اکھا ڑ ڈا لوں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔

13:1 خداوند نے مجھے یو ں فرمایا : " تم جا کر اپنے لئے ایک کتانی کمربند خریدلو اور اسے اپنی کمر میں باندھ لو ۔اسے پانی میں مت ڈا لو ۔ " 2 اسلئے میں نے خداوند کے کلام کے موافق ایک مکمر بند خرید لیا اور اپنی کمر پر باندھا ۔ 3 تب خداوند کا کلام میرے پاس دو بارہ آیا ۔ 4 کلام یہ تھا : " اے یرمیاہ ! اپنے خریدے گئے اور پہنے گئے کمر بند کو لو اور دریا ئے فرات کو جا ؤ کمربند کو چٹانوں کی شگاف میں چھپا دو ۔" 5 اسلئے میں دریا ئے فرات گیا اور جیسا خداوند نے کہا تھا ۔ میں نے کمر بند کو وہاں چھپا دیا ۔ 6 کئی دنوں بعد خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! اب تم دریا ئے فرات جا ؤ ۔اس کمر بند کو لو جسے میں نے چھپانے کو کہا تھا۔" 7 اس لئے میں دریا ئے فرات کو گیا اور میں نے کھود کر کمربند کو چٹانوں کی شگاف سے نکا لا جہاں میں نے اسے چھپا رکھا تھا ۔ لیکن اب میں کمربند کو پہن نہیں سکتا تھا کیوں کہ وہ ایسا خراب ہو گیا تھا کہ کسی کام کا نہ رہا تھا ۔ 8 تب خداوند کا کلام مجھ پر ناز ل ہوا ۔ 9 کہ خداوند یوں فرماتا ہے : " اسی طرح میں یہودا ہ کے گھمنڈ اور یروشلم کے بڑے غرور کو ختم کروں گا ۔ 10 " میں یہودا ہ کے شریر لوگوں کو فنا کروں گا ، انہوں نے میرے کلام کو سننے سے انکار کیا ہے کیوں کہ وہ ضدی ہیں ، اور وہ صرف وہ کر تے ہیں جو وہ کرنا چا ہتے ہیں ۔ وہ جھو ٹے خدا ؤں سے دعا مانگتے ہیں اور ان کی عبادت کر تے ہیں ۔ وہ اس کمر بند کی مانند ہو گئے ہیں ۔ جو کسی کام کا نہیں ہے ۔ 11 خداوند فرماتا ہے، " جیسا کہ کمر بند کمر سے باندھا ہوا رہتا ہے ویسا ہی میں اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو کہوں گا کہ مجھ سے بندھے ہو ئے رہیں تا کہ وہ میرے لوگ ہوں اور ان کے سبب سے میرا نام ہو اور میرے جلال کیلئے میری ستائش ہو لیکن انہوں نے میری نہ سنی ۔" 12 " اے یرمیاہ ! یہودا ہ کے لوگوں سے کہو: " اسرائیل کا خداوند خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے : ہر ایک مٹکے میں مئے بھری جا ئے گی ۔ وہ لوگ ہنسیں گے اور تم سے کہیں گے ۔یقیناً ہی ہم جانتے ہیں ۔ کہ ہر ایک مٹکے میں مئے بھری جا ئے گی ۔ 13 تب تم ان سے کہنا ، خداوند یوں فرماتا ہے ، ' دیکھو میں اس ملک کے سب باشندوں کو ہاں ان بادشا ہوں کو جو داؤد کے تخت پر بیٹھتے ہیں اور کا ہنوں اور نبیوں اور یروشلم کے سب باشندوں کو مستی سے بھر دوں گا ۔ 14 میں یہودا ہ کہ لوگوں کو ٹھو کر کھا کر ایک دوسرے پر گرنے دو ں گا ۔ یہاں تک کہ با پ اور بیٹا ایک دوسرے پر گریں گے ۔" یہ خداوند کا کلام ہے ، " میں نہ ان کے لئے افسوس کروں گا ، اور نہ ہی ان پر رحم کروں گا ۔ اور جب وہ برباد ہو ں گے میں نہ ہی ان کی مدد کروں گا اور نہ ہی ان پر رحم کھا ؤں گا۔" 15 سنو اور توجہ دو ،خداوند نے تمہیں کلام دیا ہے ، گھمنڈی مت بنو ۔ 16 اپنے خداوند خدا کی تعظیم و تکریم کرو،اس کی ستائش کرو، نہیں تو وہ تا ریکی لا ئے گا ۔تاریک پہاڑوں پر لڑ کھڑانے اور گرنے سے پہلے اس کی ستائش کرو ۔ یہودا ہ کے لوگو! تم روشنی کی امید کرتے ہو لیکن خداوند روشنی کوگہری تاریکی میں بدلے گا ۔خداوند روشنی کو بہت ہی زیادہ گہری تاریکی میں بدل دے گا ۔ 17 یہودا ہ کے لوگو! اگر تم خداوند کی سننے سے انکار کر تے ہو تو تیرے غرور کے سبب سے میں اکیلا روؤں گا ۔ ہا ں میری آنکھیں پھو ٹ پھو ٹ کر رو ئیں گی اور آنسو بہا ئیں گی ۔ خداوند کا گلہ اسیری میں چلا گیا ۔ 18 یہ باتیں بادشا ہ اور اس کی ماں سے کہنا چا ہئے ، "اپنے تخت سے اترو کیوں کہ تمہا رے حسین تاج تمہا رے سروں سے گر چکے ہیں ۔" 19 جنوب کے شہر بند ہو گئے اور کو ئی نہیں کھولتا ۔سب بنی یہوداہ اسیر ہو گئے سب کو اسیر کر کے لئے گئے ۔ 20 اے یروشلم ! غور سے دیکھو ! دشمنوں کو شمال سے آتے دیکھو ۔ وہ گلہ جو تمہیں دیا گیا تھا ،تمہا را خوشنما گلہ کہاں ہے ؟ 21 ماضی میں تم نے لوگوں کو تعلیم دی ، لیکن آنے وا لے وقت وہ تمہا رے قا ئد ہوں گے ۔ تب تم کیا کرو گے ؟ تم اس عورت کی مانند ہو گے جو دردِ زہ میں مبتلا ہو تی ہے۔ 22 تم اپنے آپ سے پو چھ سکتے ہو ، " مجھے ایسی تکلیفوں کا سامنا کیوں کرنا پڑیگا ۔" یہ مصیبت تمہا رے انگنت گنا ہوں کے سبب آئیں گی ۔ تمہا رے گنا ہو ں کے سبب تمہیں بے لباس کیا گیا تمہا رے ساتھ جنسی بد سلوکی کی گئی ۔ 23 ایک حبشی اپنے چمڑے کو بدل نہیں سکتا ۔ ایک چیتا اپنے دا غوں کو نہیں بدل سکتا ۔ اے یروشلم !اسی طرح تم بھی بدل نہیں سکتے ، اچھا کام نہیں کر سکتے ۔ تم ہمیشہ بُرا کام کر تے ہو۔ 24 ' میں تمہیں اسی طرح تِتر بِتر کر دوں گا جس طرح بیابان کی ہوا پیال کو اڑا لے جا تی ہے ۔ 25 یہ وہ ساری باتیں ہیں جو تمہا رے ساتھ ساتھ ہوں گی ، یہ میرے منصوبے ہی تیرا حصہ ہے ۔" یہ کلام خداوند کا ہے ۔" یہ کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ تم مجھے بھو ل گئے ، تم نے جھو ٹے خدا ؤں پر ایمان لا یا ۔ 26 اے یروشلم ! میں تمہا را لباس اتاروں گا ۔ لوگ تمہا ری برہنگی دیکھیں گے ۔ اور تم شرم سے پانی پانی ہو جا ؤ گے ۔ 27 میں نے تمہا ری بدکاری ، تمہا ری جنسی خواہش، تمہا را گنا ہ سے بھرا عمل اور تمہا رے نفرت انگیز کام جو تم نے پہاڑیوں پر اور میدانوں میں اپنے عاشقوں کے ساتھ کئے دیکھے ہیں ۔ اے یروشلم ! تمہا را برا ا ہو ! کب تک تم ایسی گندی حرکتیں کر تے رہو گے ؟ "

14:1 خداوند کا و ہ کلام جو خشک سالی کی بابت یرمیاہ پر ناز ل ہوا : 2 یہودا ہ ماتم کرتا ہے کیو ں کہ ان کے شہر کمزور ہیں اور اندھیرا زمین کو ڈھک لیا ہے ۔ یروشلم خدا سے بلند آواز میں چلا رہا ہے۔ 3 امراء اپنے خادموں کو پانی لا نے کیلئے بھیجتے ہیں ۔ وہ کنواں تک جا تے ہیں لیکن وہ پانی نہیں پا تے ۔ وہ خادم خالی گھڑے لئے لوٹ آتے ہیں ۔اس لئے وہ صرف شرمندہ نہ ہو ئے بلکہ پریشان بھی ہو ئے ۔ وہ اپنے سر کو شرم سے ڈھانپ لیتے ہیں ۔ 4 کو ئی بھی فصل کے لئے زمین تیار نہیں کرتا ۔ زمین پر بارش نہیں ہو ئی ۔ کسان پریشان ہیں ۔ اس لئے انہوں نے اپنے سر شرم سے ڈھانپ لئے ہیں ۔ 5 یہاں تک کہ ہرنی بھی میدان میں بچہ دے کر اسے چھوڑدیتی ہے کیوں کہ گھاس نہیں ملتی ۔ 6 جنگلی گدھے سنسان ٹیلو ں پر کھڑے ہو کر گیدڑوں کی مانند ہانپتے ہیں ۔ لیکن ان کی آنکھوں کو کو ئی چرنے یا کھا نے کی چیز نہیں دکھا ئی پڑتی ۔ چرنے کے قابل وہاں کو ئی پودا نہیں ہے ۔" 7 " ہم جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہمارے قصور کے سبب ہے ۔ ہم اب اپنے گنا ہوں کے سبب مصیبت اٹھا رہے ہیں ۔ اے خداوند ! اپنی شہرت حفاظت کی خاطر ہماری مدد کر ۔ہم اقرار کر تے ہیں کہ ہم لوگوں نے تجھ کو کئی بار چھوڑا ہے ۔ ہم لوگوں نے تیرے خلاف خطا کی ہے ۔ 8 اے خدا ! تو ہی صرف اسرائیل کی امید ہے ۔مصیبت کے دنوں میں تو نے ہی تو اسرائیل کو بچا یا ۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ تو اس ملک میں اجنبی ہے ۔ایسا معلو م ہو تا ہے کہ تو ایک مسافر کی مانند ہے جو صرف ادھر سے گذر رہا ہو ۔ 9 تو اس شخص کی مانند لگتا ہے جس پر اچانک حملہ کیا گیا ہو ۔ تو اس سپا ہی کی طرح ہے جس کے پاس کسی کو بچانے کی قوت نہ ہو ۔ لیکن اے خداوند ، تو ہمارے ساتھ ہے ۔ہم تیرے نام سے پکارے جا تے ہیں ،اس لئے ہمیں بے سہا را نہ چھو ڑو " 10 " یہودا ہ کے لوگوں کے با رے میں خداوند جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے : یہودا ہ کے لوگ سچ مچ مجھے چھوڑ نے میں مسرور ہیں ۔ وہ لوگ مجھے چھوڑ نا اب بھی بند نہیں کر تے ۔ اس لئے اب خداوند انہیں نہیں اپنا ئے گا ۔ اب خداوند ان کے بُرے کاموں کو یاد رکھے گا جنہیں وہ کر تے ہیں ۔ خداوند انہیں ان کے گنا ہو ں کے لئے سزا دے گا ۔" 11 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! یہودا ہ کے لوگوں کی بھلا ئی کے لئے دعا نہ کرو۔ 12 میں ان کے رو زہ رکھنے کے دوران بھی ان کے غموں کو نہ سنو ں گا ۔ اور جب و ہ مجھے جلانے کا نذرانہ اور اناج کا نذرانہ پیش کریں گے تو میں قبول نہ کروں گا ۔ بلکہ اسکے بجا ئے میں انہیں جنگ ، قحط سالی اور مہلک خوفناک بیماری سے برباد کردوں گا۔" 13 لیکن میں نے خداوند سے کہا ، " ہمارے مالک خداوند ! نبی لوگوں سے کچھ اور ہی کہہ رہے تھے ۔ وہ یہودا ہ کے لوگوں سے کہہ رہے تھے ، تم لوگ دشمن کی تلوا ر سے دکھ نہیں اٹھا ؤ گے ۔ تم لوگوں کو کبھی بھوک سے مصیبت نہیں ہو گی ۔ خداوند تمہیں اس ملک میں سلامتی دے گا۔" 14 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! وہ نبی میرے نام پر جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ میں نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا اور نہ حکم دیا اور نہ ان سے کلام کیا ۔ وہ جھو ٹی رو یا ، غیب دانی اور دھو کہ بازی سے اپنی نبوت کو ظاہر کرتے ہیں۔ 15 وہ جھو ٹے نبی جو کہ میرے نبی ہو نے کا دعویٰ کر تے ہیں حالانکہ میں نے ان لوگوں کو نہیں بھیجا ہے کہتے ہیں ، ' یہ ملک نہ تو دشمنوں کی تلوا ر کا سا منا کرے گا اور نہ ہی کسی قدرتی آفت کا سامنا کریگا ۔' اس لئے خداوند نے ان نبیوں کے با رے میں یہ کہا ہے : وہ اپنے دشمنوں کی تلوار سے یا قدرتی آفت سے پو ری طرح تبا ہ و بر باد ہو جا ئیں گے ۔ 16 ان لوگوں کو جن سے وہ نبی باتیں کر تے ہیں یروشلم کی گلیوں میں پھینک دیئے جا ئیں گے ۔ وہ لوگ یا تو بھو کے مریں گے یا پھر دشمن کی تلوا رسے ہلاک ہو جا ئیں گے کو ئی شخص ان کو یا انکی بیویوں یا ان کے بیٹوں یا ان کی بیٹیوں کو دفنانے کیلئے نہیں رہے گا ۔ میں ان سبھوں کو سزا دوں گا ۔ 17 " اے یرمیا ہ ! یہ پیغام یہودا ہ کے لوگوں کو دو : ' میری آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہو ئی ہیں ۔ میں شب و روز لگاتار روؤں گا ۔ میں اپنی کنوا ری دختر کے لئے روؤں گا ۔میں اپنے لوگوں کے لئے روؤں گا ۔کیوں؟ کیوں کہ کسی نے ان پر حملہ کیا اور انہیں کچل ڈا لا ۔ وہ بُری طرح زخمی کئے گئے ہیں ۔ 18 اگر میں با ہر میدان میں جا ؤں تو وہاں تلوار کے مقتول ہیں ! اور اگر میں شہر میں داخل ہو ؤں تو وہاں قحط سالی کے مارے ہیں ! ہاں نبی اور کا ہن دونوں ایک ایسے ملک کو جا ئیں گے جسے وہ نہیں جانتے ۔ " 19 اے خداوند! کیا تو نے پو ری طرح سے یہودا ہ کو چھوڑدیا ہے ؟ اے خداوند! کیا تو صیون کو سچ مچ میں چھوڑدیا ہے ؟ تو نے اسے اس طرح سے چوٹ پہنچا ئی ہے کہ وہ پھر سے اچھے نہیں بنا ئے جا سکتے ہیں ۔ تو نے ویسا کیوں کیا ؟ ہم سلامتی چا ہتے ہیں ۔ لیکن کچھ بھی اچھا نہیں ہوا ۔ہم لوگ اپنے زخموں کو بھر نے کی امید رکھتے تھے لیکن ہم لوگ زیادہ سے زیادہ مصیبتوں سے گذرتے ہیں ۔ 20 اے خداوند ہم جانتے ہیں کہ ہم بہت برے لوگ ہیں ، ہم جانتے ہیں کہ ہمارے باپ دادا نے برے کام کئے ۔ ہاں ہم نے تیرے خلاف گنا ہ کئے ۔ 21 اے خداوند ! اپنے نام کی اچھا ئی کی خاطر تو ہمیں دھکا دے کر دور نہ کر اور اپنے جلال کے تخت کی تحقیر نہ کر ۔ ہمارے ساتھ کئے گئے معاہدے کو یادرکھ اور اسے نہ تو ڑ ۔ 22 قوموں کے بتوں میں بارش لانے کی قوت نہیں ہے ۔ وہ آسمان سے بارش نہیں بر سا سکتا ہے ۔ اے خدا وند صرف تو ہی ہماری امید ہے اور تو نے ہی یہ سب کام کیا ہے ۔"

15:1 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! اگر موسیٰ یا سموئیل بھی یہوداہ کے لوگوں کی بھلائی کے لئے دعا کئے ہوتے تو بھی وہ ان لوگوں کے لئے افسوس نہیں کرتا ۔ یہوداہ کے لوگوں کو مجھ سے دور بھیجو ۔ ان سے جانے کو کہو ۔ 2 وہ لوگ تم سے پوچھ سکتے ہیں ، ' ہم لوگ کہاں جائیں گے ؟ ' تم ان سے کہو ، خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : ' میں نے کچھ لوگوں کو مرنے کے لئے منتخب کیا ہے ۔ وہ لوگ مریں گے ، میں نے کچھ لوگوں کو تلوار سے قتل کرنے کے لئے منتخب کیا ہے ، وہ لوگ تلوار سے ہلاک کئے جائیں گے ۔ میں نے کچھ کو بھوک سے مرنے کے لئے منتخب کیا ہے ، وہ لوگ بھوک سے مریں گے ۔ میں نے کچھ لوگوں کو اسیر ہوکر غیر ملک لے جائے جانے کے لئے منتخب کیا ہے ۔ وہ لوگ ان غیر ملکوں میں اسیر رہیں گے ۔ 3 اور میں چار چیزوں کو ان پر مسلط کروں گا ۔' خدا وند فرماتا ہے ، ' تلوار کو کہ قتل کرے اور کتوں کو کہ انکے جسموں کو پھاڑ ڈالیں اور آسمانی پرندوں و زمینی درندوں کو کہ انہیں نگل جائیں اور تباہ کردیں ۔ 4 اور میں ان کو شاہ یہوداہ منشّی بن حزقیاہ کے سبب سے اس کام کے باعث جو اس نے یروشلم میں کیا ترک کردوں گا کہ زمین کی سب مملکتوں میں دھکے کھا تے پھریں ۔' 5 " اے یروشلم شہر تمہارے لئے کوئی افسوس نہیں کرے گا ۔ کوئی شخص تمہارے لئے نہ دکھی ہوگا ، نہ ہی روئے گا ۔ کون تمہاری طرف آئے گا کہ تمہاری خیر و عافیت پو چھے ۔" 6 اے یروشلم ! تم نے مجھے چھو ڑا ! اس لئے میں سزا دوں گا اور تمہیں فنا کروں گا ۔ میں تم پر رحم کرتے ہو ئے تھک گیا ہوں ۔ 7 میں اپنے نصب کئے ہوئے دو شاخہ سے یہوداہ کے لوگوں کو انکے سبھی شہروں میں تِتر بتر کردوں گا ۔ میرے لوگ بدلے نہیں ہیں ، اس لئے میں انہیں فنا کروں گا ۔ میں انکے بچوں کو لے لونگا ۔ 8 سمندر کی ریت سے بھی زیادہ وہاں بیوائیں ہوں گی ۔ میں نے دو پہر کے وقت جو ان لوگوں کی ماں پر غارتگر کو مسلط کیا ۔ میں نے اس پر ناگہاں آفت و دہشت کو ڈالدیا ۔ 9 ایک عورت کو ہو سکتا ہے سات بیٹے ہوں لیکن پھر بھی وہ کمزور ہوگی اور بے ہوجائے گی ۔ اس کا سورج دن کے دوران ہی ڈوب جائے گا ۔ وہ شرمندہ اور پریشان ہوگی ۔ تب دشمن تلوار سے حملہ کریں گے اور یہوداہ کے باقی بچے لوگوں کو مارڈالیں گے ۔ خدا وند نے یہ کہا ۔" 10 اے میری ماں مجھ پر افسوس کہ میں تجھ سے تمام دنیا کے لئے لڑا کو آدمی اور جھگڑالو شخص پیدا ہوا ! میں نے تو نہ سود پر قرض دیا اور نہ قرض لیا ، تو پھر بھی ان میں سے ہر ایک مجھ پر لعنت کرتا ہے ۔ 11 خدا وند نے فرمایا یقیناً تجھے قوت بخشوں گا کہ تیری خیر ہو ۔ یقیناً میں مصیبت اور تنگی کے وقت میں تمہیں تیرے دشمنوں سے بچاؤ نگا ۔ 12 " اے یرمیاہ ! تم جانتے ہو کہ کوئی بھی شخص لوہے کے ، ٹکڑے کو چکنا چور نہیں کر سکتا میرا مطلب اس لوہے سے ہے جو شمال کا ہے اور کوئی شخص پیتل کے ٹکڑے کو بھی چکنا چور نہیں کر سکتا ۔ 13 یہوداہ کے لوگوں کے پاس مال اور خزانے ہیں ۔ میں اس مال کو دیگر لوگوں کو دونگا ۔ ان دیگر لوگوں کو وہ مال خریدنا نہیں پڑے گا۔ میں انہیں وہ مال دوں گا ۔ کیوں؟ کیوں کہ یہوداہ نے بہت گناہ کئے ہیں یہوداہ نے ملک کے ہر حصہ میں گناہ کیا ہے ۔ 14 اے یہوداہ کے لوگ ! میں تمہیں تمہارے دشمنوں کے حوالے کروں گا ۔ اس زمین پر جسے تم نہیں جانتے ہو ۔ تم اس ملک میں غلام ہو گے جسے تم نے کبھی جا نا نہیں۔ میرے غضب کی آگ بھڑ کے گی اور تم کو جلا ڈالے گی ۔" 15 اے خدا وند ! تو مجھے سمجھتا ہے ، مجھے یاد رکھ اور میری دیکھ بھال کر لوگ مجھے چوٹ پہنچاتے ہیں ۔ ان لوگوں کو وہ سزا دے جس کے وہ مستحق ہیں ۔ تیرا تحمل ان لوگوں کے تئیں ہے ۔ لیکن انکے تئیں تحمل رکھتے وقت مجھے برباد نہ کر دے ۔ میرے بارے میں سوچ ۔ اے خدا وند ! اس مصیبت کو سوچ جو میں تیرے لئے سہتا ہوں ۔ 16 تیرا کلام مجھے ملا اور میں نے اسے اپنے میں سما لیا۔ تیرے کلام نے مجھے بہت شادمانی بخشی میں خوش تھا کہ مجھے تیرے نام سے پکارا جاتا ہے ۔ تیرا نام خدا وند قادر مطلق ہے ۔ 17 میں نے کبھی محفلوں میں دوسروں کی طرح جی بھر کے مزہ نہیں لیا ۔ کیوں کہ تم میرے آقا ہو ۔ میں تنہا رہا کیوں کہ تو نے مجھے اپنے قہر و غضب سے بھر دیا تھا ۔ 18 میں نہیں سمجھ پا یا کیوں کہ میرا درد لگا تار اور ہر وقت ہے ؟ میں نہیں سمجھ پا یا کہ میرا زخم اچھا کیوں نہیں ہوتا ؟ اور میں کیوں صحت مند نہیں ہوں ؟ اے خدا وند میں تم سے مایوس ہو گیا ۔ تو ندی کے اس پانی کی طرح ہے جو سوکھ گیا ہو ۔ تو اس ندی کی طرح ہے جس کا پانی بہنے سے رک گیا ہو ۔ 19 تب خدا وند نے کہا ، " اے یرمیاہ اگر تم بدل جاتے ہو اور میرے پاس آتے ہو ، تو میں تمہیں سزا نہیں دونگا ۔ اگر تم بدل جاتے ہو اور میرے پاس آتے ہو تو تم میری خدمت کر سکتے ہو ۔ اگر تم اہم بات کہتے ہو اور ان بیکار کی باتوں کو نہیں کہتے تو تم میرے لئے کہہ سکتے ہو ، اے یرمیاہ ! بنی یہوداہ کو بدلنا چاہئے اور تمہارے پاس آنا چاہئے ۔ لیکن تم مت بدلو اور انکی مانند نہ بنو ۔ 20 میں تمہیں طاقتور بناؤں گا ۔ وہ لوگ سوچیں گے کہ تم پیتل کی بنی دیوار جیسے طاقتور ہو ، یہوداہ کے لوگ تمہارے خلاف لڑیں گے ۔ لیکن وہ تمہیں نہیں ہرائیں گے ۔ وہ تم کو نہیں ہرائیں گے ۔ کیوں ؟ کیوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ میں تمہاری مدد کروں گا اور تمہیں رہائی دوں گا ۔" 21 " میں تمہیں ان بڑے لوگوں سے رہائی دلاؤں گا۔ وہ لوگ تمہیں ڈراتے ہیں ۔ لیکن میں تمہیں ان لوگوں سے بچاؤں گا ۔"

16:1 تب خداوند نے مجھ سے فرمایا : 2 " اے یرمیاہ! تمہیں بیاہ نہیں کرنا چا ہئے ۔ تمہیں اس مقام پر بیٹا یا بیٹی پیدا نہیں کرنی چا ہئے ۔" 3 یہودا ہ ملک میں جنم لینے وا لے بیٹوں اور بیٹیوں کے بارے میں خداوند یہ کہتا ہے ، اور ان بچوں کے ماں باپ کے بارے میں جو خداوند کہتا ہے، وہ یہ ہے : 4 " وہ لوگ بھیانک موت کا شکار ہو ں گے ،ان لوگوں کے لئے کو ئی رو ئے گا نہیں ۔ اور نہ وہ دفن کئے جا ئیں گے ۔ ان کی لاشیں زمین پر کھاد کی مانند پڑی رہیں گی وہ لوگ دشمن کے تلوار سے ہلاک ہوں گے یا بھو کے مریں گے اور ان کی لاشیں ہوا کے پرندوں اور زمین کے درندوں کی خوراک ہوں گی ۔" 5 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے : "انکے ماتم وا لے گھر میں داخل نہ ہو اور نہ ہی ان کے لئے رنجیدہ ہو ۔ کیوں کہ میں ان مرے ہو ئے لوگو ں پر سے سلامتی ، پیار اور رحم کو اٹھا لیا ہوں۔" خداوند یہ فرماتا ہے ۔ 6 " یہودا ہ ملک میں اہم اور عام لوگ مریں گے ۔ نہ وہ دفن کئے جا ئیں گے نہ لوگ ان پر ماتم کریں گے۔ ان لوگوں کے لئے غم ظاہر کر نے کو نہ کو ئی خود کو زخمی کریگا اور نہ ہی اپنے سر کے بال صاف کرائے گا ۔ 7 کو ئی شخص ان لوگوں کے لئے کھانا نہیں لا ئے گا تا کہ ان کو مردو ں کی بابت تسلی دیں اور نہ ان کو دلداری کا پیالہ دیں گے کہ وہ اپنے ماں باپ کے غم میں پئیں ۔ 8 " اے یرمیاہ ! اس گھر میں نہ جا ؤ جہاں لوگ دعوت کھا رہے ہو ں۔اس گھر میں نہ جا ؤ اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا نہ کھا ؤ نہ مئے پیو ۔ 9 اسرائیل کا خدا قادر مطلق یو ں فرماتا ہے :'میں لوگو ں کی شادی کا جشن منانا ، خوشی منانا اور شادی میں شرکت کرنا بند کردو ں گا ۔اس کے لئے بہت جلد ہی قدم اٹھا یا جا گا اور یہ تمہا رے ہی دنوں میں ہو گا ۔' 10 " اے یرمیاہ ! تم یہودا ہ کے لوگو ں کو یہ باتیں بتا ؤ گے اور لوگ تم سے پو چھیں گے ، 'خداوند نے ہم لوگو ں کے لئے اتنی بھیانک باتیں کیوں کہی ہیں ؟ ہم نے کیا غلط کام کیا ہے ؟ ہم لوگوں نے خداونداپنے خدا کے خلاف کون سا گناہ کیا ہے ؟ ' 11 تب تم ان سے کہنا ، خداوند فرماتا ہے ۔اس لئے کہ تمہا رے با پ دادا نے مجھے چھوڑ دیا اور دوسرے خدا ؤں کے طالب ہو ئے اور ان کی عبادت کی اور مجھے ترک کیا اور میری شریعت پر عمل نہیں کیا۔ 12 لیکن تم لوگو ں نے اپنے با پ دادا سے بھی زیادہ گنا ہ کیا ہے ۔ تم میں سے ہر کو ئی ضد میں آکر جو کچھ بھی بُرا کام کرنا چا ہتا تھا وہ کیا ۔ تم میری پیرو ی نہیں کر رہے ہو۔ 13 اس لئے میں تمہیں اس ملئک سے نکال پھینکوں گا ۔میں تمہیں غیر ملک جانے پر مجبور کروں گا ۔تم ایسے ملک میں جا ؤ گے جسے تم نے اور تمہا رے باپ دادا نے کبھی نہیں جانا ۔ اس ملک میں تم ان جھو ٹے خدا ؤں کی عبادت دن رات کر سکتے ہو ۔ میں نہ تو تمہا ری مدد کرو ں گا اور نہ تمہا ری طرفداری کروں گا ۔ 14 " اب لوگ جب کہ وہ وعدہ کر تے ہیں ، وہ کہتے ہیں ، 'میں یقیناً اسے ویسا ہی کروں گا ۔جیسے کہ خداوند نے اسرائیل کو مصر سے با ہر لایا ۔' لیکن خداوندکہتا ہے ، " وقت آرہا ہے کہ جب لوگ اسے نہیں کریں گے ۔ " 15 بلکہ زندہ خداوند کی قسم جو بنی اسرائیل کو شمال کی سرزمین سے اور ان سب مملکتوں سے جہاں جہاں اس نے ان کو ہانک دیا تھا نکال لایا اور میں انکو پھر اس ملک میں لا ؤں گا ، جو میں نے ان باپ دادا کو دیا تھا ۔ 16 "میں جلد ہی بہت سے ماہی گیروں کو اس ملک میں آنے کے لئے بلوا ؤں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" وہ ماہی گیر یہودا ہ کے لوگوں کو پکڑ لیں گے ۔ یہ ہو نے کے بعد میں بہت سے شکاریوں کو اس ملک میں آنے کیلئے بلواؤں گا۔وہ شکاری یہودا ہ کے لوگو ں کا شکار ہر ایک پہاڑ پر ، ٹیلے اورچٹانوں کی شگافوں میں کریں گے ۔ 17 میں یہ کروں گا کیوں کہ میں وہ سب دیکھ چکا ہوں جو وہ کئے ہیں ۔ یہودا ہ کے لوگ ان کاموں کو مجھ سے چھپا نہیں سکتے جنہیں وہ کر تے ہیں ۔ان کے گنا ہ مجھ سے چھپے نہیں ہیں ۔ 18 یہودا ہ کے لوگوں نے جو برے کام کئے ہیں ، میں ان کا بدلہ چکا ؤں گا ۔میں ہر ایک گنا ہوں کے لئے دوبارہ انکو سزا دوں گا ۔میں یہ کروں گا کیو نکہ انہوں نے میرے ملک کو گندہ کیا ہے ۔ انہوں نے میرے ملک کو بھیانک مورتیوں سے ناپاک کیا ہے ۔ میں ان مورتیوں سے نفرت کر تا ہوں۔ لیکن انہوں نے میرے ملک کو اپنی مورتیوں سے بھر دیا ہے ۔" 19 اے خداوند میری قوت اور میری قلعہ اور مصیبت کے دن میری پناہ گا ہ ! دنیا کے کنا رو ں سے قومیں تیرے پاس آکر کہیں گی کہ فی الحقیقت ہمارے با پ دادا نے محض جھوٹ کی میراث حاصل کی یعنی بطلان اور بے سو د چیزیں ۔ 20 کیا لوگ اپنے لئے سچے خدا بنا سکتے ہیں ۔ نہیں ! وہ مورتیاں بنا سکتے ہیں لیکن وہ مورتیاں یقیناً خداوند نہیں ہیں ۔ 21 خداوند فرماتا ہے ، " میں ان لوگوں کو سبق سکھا ؤں گا ، جو مورتیو ں کی پرستش کر تے ہیں ۔میں اپنی قوت انلوگوں کو دکھلاؤں گا ۔ تب وہ محسوس کریں گے کہ میں خداوند ہو ں۔"

17:1 " گناہوں کی فہرست جو کہ یہوداہ کے لوگوں نے کئے تھے لوہے کے قلم سے پتھروں پر لکھے گئے ہیں ۔ ان کے گناہ ہیرے کی نوک والے قلم سے لکھے گئے تھے ۔ اور وہ پتھر تو کچھ نہیں لیکن انکا دل ہے ، وہ گناہ انکی قربان گاہ کے پتھروں پر کندہ کیا گیا ہے ۔ 2 انکے بچے ان قربان گاہوں اور ان متبرک ستونوں کو یاد کرتے ہیں ۔ وہ قربان گاہیں اور متبرک ستون ہرے درختوں اور پہاڑوں کے نزدیک ہے ۔ 3 وہ ان چیزوں کو کھلے مقام کے پہاڑوں پر یاد کرتے ہیں یہوداہ کے لوگوں کے پاس مال اور خزانے ہیں ۔ میں وہ چیزیں دوسرے لوگوں کو دونگا ۔ میں تمہا رے ملک کے سبھی بلند مقا موں کو نیست و نابود کروں گا ۔ تم نے ان مقاموں پر عبادت کرکے گناہ کیا ہے ۔ 4 اور تم خود اپنے کرتوت سے اس مورثی زمین کو جسے کہ میں نے تمہیں دی ہے کھو دو گے ۔ اور میں اس ملک میں جسے تم نہیں جانتے لے چلوں گا اور تم وہاں اپنے دشمنوں کی خدمت کرو گے ۔ میں اسے کروں گا ۔ کیوں کہ تم نے میرے قہر کی آگ بھڑ کا دی ہے جو کہ میں اب ہمیشہ غصّہ میں ہی رہوں گا ۔" 5 خدا وند یوں فرماتا ہے : " جو لوگ صرف دوسرے لوگوں پر یقین رکھتے ہیں ان کا برا ہوگا ۔ جو طاقت کے لئے صرف دوسروں کے سہارے رہتے ہیں انکا برا ہوگا ۔ کیوں ؟ کیوں کہ ان لوگوں نے خدا وند پر یقین کرنا چھو ڑ دیا ہے ۔ 6 کیوں کہ وہ اس جھا ڑی کی مانند ہوں گے جو بیابان میں ہو اور کبھی بھلائی نہ دیکھا ہو ۔ یہ ایسی جگہ میں رہے گا جہاں پانی نہ ہوگا ، ایسی سنسان جگہ میں جہاں پر کوئی نہ رہتا ہے ۔ 7 لیکن جو شخص خدا وند میں یقین رکھتا ہے ، شفقت پائے گا ۔ کیوں؟ کیوں کہ خدا وند انکو ایسا دکھا ئے گا کہ ان پر یقین کیا جاسکے ۔ 8 وہ شخص اس پیڑ کی طرح طاقتور ہوگا جو پانی کے پاس لگایا گیا ہو ۔ اس پیڑ کی لمبی جڑیں ہوتی ہیں جو پانی پاتے ہیں ۔ وہ پیڑ گرمی کے دنوں سے نہیں ڈرتا ۔ اسکے پتے ہمیشہ سبز رہتے ہیں ۔ یہ سال کے ان دنوں میں بھی پریشان نہیں ہوتا جب بارش نہیں ہوتی ۔ اس پیڑ میں ہمیشہ پھل آتے ہیں ۔ 9 انسان کا دماغ بڑا دھوکہ باز ہے ۔ یہ بہت دھوکہ باز بھی ہوسکتا ہے اور کوئی آدمی اسے پوری طرح سمجھ بھی نہیں سکتا ہے ۔ 10 لیکن میں خدا وند ہوں اور انسان کے دل کو جان سکتا ہوں ۔ میں کسی فرد کے دماغ کی بھی جانچ کر سکتا ہوں ۔ میں ہر شخص کو اسکے کام کے مطا بق جس کے وہ مستحق ہیں وہ دونگا ۔ 11 بے انصافی سے دولت حاصل کرنے والا اس تیتر کی مانند ہے جو کسی دوسروں کے انڈوں پر بیٹھے ۔ وہ آدھی عمر میں اسے کھو بیٹھے گا اور آخر کو احمق ٹھہرے گا ۔" 12 عبادت خانہ خدا وند کا پر جلال تخت ہے جو کہ ازل ہی سے مقرر کیا ہوا ہے ۔ 13 اے خدا وند ! تو اسرائیل کی امید ہے ۔ اے خدا وند ! تو آب حیات کے چشمہ کی مانند ہے ۔ اگر کوئی تیری پیروی کرنا چھو ڑیگا تو اسکی زندگی کم ہو جائے گی ۔ 14 اے خدا وند ! اگر تو مجھے شفا بخشتا ہے ، میں یقیناً شفا پاؤں گا ، میری حفاظت کر ، اور یقیناً میری حفاظت ہو جائے گی ۔ اے خدا وند میں تیری ستائش کرتا ہوں ۔ 15 یہوداہ کے لوگ مجھ سے سوال کرتا ہیں ۔ وہ پو چھتے رہتے ہیں ، " اے یرمیاہ ! خدا وند کا کلام کہاں ہے ؟ اب نازل ہو ۔" 16 اے خدا وند ! میں تجھ سے دور نہیں بھا گا ، میں نے تیری پیر وی کی ہے ۔ تو نے جیسا چاہا ویسا چرواہا میں بنا ۔ میں نہیں چاہتا کہ بھیانک دن آئے ۔ اے خدا وند ! جو کچھ میں نے تیرے سامنے کہا وہ تو جانتا ہے ۔ 17 اے خدا وند ! تو مجھے فنا نہ کر میں مصیبت کے دنوں تیرا محتاج ہوں ۔ 18 لوگ مجھے نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ ان لوگو ں کو شرمندہ کر لیکن مجھے مایوس نہ کر ۔ ان لوگوں کو خوفزدہ ہو نے دے ، لیکن مجھے خوفزدہ نہ کر۔میرے دشمنوں پربھیا نک تبا ہی کا دن لا ، انہیں توڑ اور انہیں پھر توڑ ۔ 19 خداوند نے مجھ سے یہ با تیں کہیں ، " اے یرمیاہ ! جا ؤ اور یروشلم کے اس پھاٹک پر جس سے عام لوگ آتے جا تے ہیں کھڑے ہو جا ؤ ۔ جہاں سے یہودا ہ کے بادشا ہ اندر آتے اور با ہر جا تے ہیں ۔ میرے لوگو ں کو میرا پیغام دو اور تب یروشلم کے دیگر پھاٹکوں پر جا ؤ اور یہی کام کرو۔ 20 " ان لوگوں سے کہو : ' خداوند کے پیغام کو سنو ۔ اے شاہانِ یہودا ہ سنو یہودا ہ کے تم سبھی لوگو ۔ سنو ،اس پھاٹک سے یروشلم میں آنے وا لے سبھی لوگو ، میری بات سنو ۔ 21 خداوند یہ بات کہتا ہے اس بات سے خبردار رہو کہ سبت کے دن اپنے کندھے پر بو جھ لے کر یروشلم کے پھاٹکوں سے نہ آؤ۔ 22 سبت کے دن اپنے گھروں سے بوجھ باہر نہ لے جا ؤ۔ اس دن کو ئی کام نہ کرو۔میں نے یہ پیغام تمہا رے باپ دادا کو دیا تھا ۔ 23 لیکن تمہا رے باپ دادا نے میرے اس پیغام کو قبول نہیں کیا ۔ انہوں نے میری جانب توجہ نہیں دی ۔ تمہا رے با پ دادا بہت ضدی تھے ۔ میں نے انہیں سزا دی لیکن اس کا کو ئی اچھا پھل نہیں نکلا ۔ انہوں نے میری ایک نہ سنی ۔ 24 لیکن تمہیں میری بات کو منظور کر تے ہوئے محتاط رہنا چا ہئے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" تمہیں سبت کے دن یروشلم کے پھاٹکو ں سے بوجھ نہیں لانا چا ہئے ۔ تمہیں سبت کے دن مقدس بنانا چا ہئے ۔ یہاں تک کہ اس دن کو ئی کام نہ کرو ۔ 25 " اگر تم میرے حکم کو مانو گے تو بادشا ہ جو داؤد کے تخت پر بیٹھیں گے ، یروشلم کے پھاٹکوں سے آئیں گے ۔ وہ بادشا ہ اپنی رتھوں اور گھوڑوں پر سوار ہو کر آئیں گے ۔ یہودا کے لوگو ں کے سردار ان بادشا ہوں اور ان لوگوں کے ساتھ جو یروشلم میں رہتے ہیں آئیں گے ۔ اور شہر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آباد ہو گا ۔ 26 یہودا ہ کے شہروں سے لوگ یروشلم آئیں گے ۔ لوگ یروشلم کو ان بستیوں سے آئیں گے جو اس کی چاروں جانب ہیں ۔ لوگ اس ملک سے آئیں گے جہاں بنیمین کے گھرانے کا گروہ رہتا ہے ۔ لوگ مغربی پہاڑی دامن اور پہاڑی ملکوں سے آئیں گے ۔ اور نیگیوں سے آئیں گے ۔ وہ سبھی لوگ جلانے کا نذرانے ، نذرانہ بخور اور شکر گذاری کے نذرانہ لا ئیں گے ۔وہ لوگ ان نذرانوں اور قربانیوں کو خدا وند کے گھر میں لا ئیں گے۔ 27 " لیکن اگر تم میری بات نہیں سنو گے اور میرے حکم کو نہیں مانو گے تو برا ہو گا۔ اگر تم سبت کے دن یروشلم کے پھاٹک سے بوجھ لے جانے کے لئے تہیہ کر لیتے ہو تو تم اس دن کو مقدس نہیں رکھتے ۔ اس حالت میں میں ایسی آگ لا ؤں گا جو بجھا ئی نہیں جا سکتی ۔ وہ آگ یروشلم کے پھاٹکوں سے شروع ہو گی۔ اور محلوں تک کو بھی جلادے گی ۔"

18:1 یہ خداوند کا وہ پیغام ہے جو یرمیاہ کو ملا ۔ 2 " اے یرمیاہ ! کُمہار کے گھر جا ؤ، میں اپنا پیغام تمہیں کمہار کے گھر پر دو ں گا ۔" 3 اس لئے میں کمہار کے گھر گیا ۔میں نے کمہار کو چاک پر مٹی سے برتن بناتے دیکھا ۔ 4 وہ مٹی سے ایک برتن بنا رہا تھا ۔ لیکن برتن میں کچھ خرابی تھی ۔اس لئے کمہار نے اس مٹی کا استعمال پھر کیا اور اس نے دوسرا برتن بنایا ۔اس نے اپنے ہا تھو ں کا استعمال برتن کو شکل دینے کیلئے کیا جو شکل وہ دینا چا ہتا تھا ۔ 5 تب خداوند سے پیغام میرے پاس آیا ۔ 6 " اے اسرائیل کے گھرانے ! تم جانتے ہو کہ میں ( خدا ) ویسا ہی تمہا رے ساتھ کر سکتا ہوں۔تم کمہار کے ہا تھ کی مٹی کی مانند ہو اور میں کمہار کی طرح ہوں۔ 7 ایسا وقت آسکتا ہے ، جب میں ایک قو م یا سلطنت کے با رے میں باتیں کرو ں۔ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں اس قوم کو اکھا ڑ پھینکوں گا ۔یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میں یہ کہوں کہ میں اس قوم کو اکھاڑ گراؤں گا اور اس قوم یا سلطنت کو نیست و نابود کردو ں گا ۔ 8 لیکن اس قوم کے لوگ بُرے کام کرنا چھوڑ سکتے ہیں ۔ تب میں اپنے ارادہ کو بدل دو ں گا ۔ میں اس قوم پر مصیبت ڈھانے کا اپنے منصوبے کا ارادہ چھوڑ دوں گا ۔ 9 کبھی ایسا اور وقت آسکتا ہے ، جب میں کسی قوم کے بارے میں باتیں کروں۔ تب میں یہ کہہ سکتا ہو ں کہ میں اس قوم کی تعمیر کرو ں گا اور اسے قائم کروں گا ۔ 10 لیکن میں یہ دیکھتا ہوں کہ میری بات کو قبول نہ کر کے وہ قوم بُرا کام کر رہی ہے ۔ تب میں اپنے فیصلہ کو بد ل لو ں گا اور اس قوم کے لئے اچھا نہ کروں گا ۔جیسا کہ میں نے اچھا کرنے کا منصوبہ پہلے بنایا تھا ۔ 11 " اور اب تم جا کر یہودا ہ کے لوگوں اور یروشلم کے باشندوں سے کہدو کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو ! میں تمہا رے لئے مصیبت تجویز کرتا ہوں اور تمہا ری مخالفت میں منصوبہ باندھتا ہوں۔اس لئے اب تم میں سے ہر ایک اپنی بری چیزوں سے باز آئے اور اپنی راہ اور اپنے اعمال کو درست کرے ۔ 12 لیکن یہودا ہ کے لوگ جواب دیں گے ، 'اگر ایسی کو شش کرنے سے کچھ نہیں ہو گا تو ہم وہی کر تے رہیں گے جو ہم کرنا چا ہتے ہیں ۔ اور ہم میں سے ہر کو ئی ضد میں آکر بُرا ئی کرے گا ۔" 13 ان باتوں کو سنو ، جو خداوند کہتا ہے ، " دوسری قوم کے لوگو ں سے یہ سوال کرو : کیا تم نے کبھی کسی کی وہ برائی کر تے ہو ئے سنا ہے ۔ جو اسرائیل نے کی ہے ؟ 'اسرائیل کی کنواری نہایت ہولناک کام کیا ۔ 14 کیا لبنان کا برف جو چٹان سے میدان میں بہتا ہے کبھی بند ہو گا ؟ کیا وہ ٹھنڈا بہتا پانی جو دور سے آتا ہے سو کھ جا ئے گا ؟ 15 لیکن ہمارے لوگ ہمیں بھول چکے ہیں اور انہوں نے صرف بیکار کا جلانے کا نذرانہ جلایا ۔ اور وہ اپنے باپ دادا کی را ہوں سے بھٹک گئے ۔ اور انہوں نے خاص سڑک کو چھوڑ کر کنا رے کی سڑک کو اختیار کیا ۔ 16 ا سلئے یہودا ہ کا ملک ایک بیابان بنے گا۔ا س کے پاس سے گذرتے لوگ ہر بار اپنے سر ہلا ئیں گے ۔ وہ ملک کی بربادی کو دیکھ کر خوفزدہ ہو ں گے ۔ 17 میں یہودا ہ کے لوگوں کو ان کے دشمنوں کے سامنے بکھیروں گا ۔ تیز مشرقی آندھی جیسی جو چیزوں کو چاروں جانب اڑاتی ہے ویسے ہی میں ان کو بکھیردو ں گا ۔ میں ان لوگوں کو نیست و نا بود کرو ں گا ۔ اس وقت وہ مجھے اپنی مدد کے لئے آتا نہیں دیکھیں گے ۔نہیں ! وہ مجھے اپنے لوگوں کو چھوڑتا دیکھیں گے ۔" 18 تب یرمیاہ کے دشمنوں نے کہا ، "آؤ ہم یرمیاہ کے خلاف سازش کریں ، کیوں کہ نہ تعلیم کا ہن سے اور نہ مشورہ ،عقلمندسے اور نہ ہی نبوت نبی سے رکے گی ۔آؤ ہم اس کی زبان کاٹ ڈا لیں ۔تب پھر ہم لوگو ں کو ان کی باتوں کو سننا نہیں پڑے گا ۔ " 19 اے خدا وند! میری سن اور میرے مخالفوں کی سن ، تب طے کر کہ کون ٹھیک ہے ؟ 20 کیا اچھا ئی برا ئی سے ادا کیا جا نا چا ہئے ؟ اس کے با وجود بھی وہ لوگ گڑھا کھو دے ہیں مجھے اس میں دفنانے کے لئے ۔یاد رکھو کہ میں نے ان لوگوں سے تمہا رے بدلے میں بات کرنا جا ری رکھا ۔ میں نے کوشش کی کہ وہ اچھا کرے ۔ تا کہ تم اور زیادہ غصہ نہ رہو گے ۔ 21 اس لئے ان کے بچوں کو قحط سالی کے حوالے کر اور ان کو تلوار کی دھار کے سُپردکر ۔ ان کی بیویاں بے اولاد اور بیوہ ہوں اور ان کے مرد مارے جا ئیں ۔ان کے جوان میدان جنگ میں تلوار سے قتل ہو ں۔ 22 ان کے گھرو ں میں ماتم مچنے دے ۔ انہیں تب رونے دے جب تو اچانک ان کے خلاف دشمنوں کو لا ئے ۔اسے ہو نے دے کیوں کہ ہمارے دشمنوں نے مجھے دھوکہ دے کر پھنسانے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے مجھے پھنسانے کے لئے پو شیدہ جال بچھا یا ہے ۔ 23 پر اے خداوند تو ان سب سازشوں کو جو انہوں نے مجھے قتل کر نے کے لئے کئے تھے جانتا ہے ۔ ان کی بدکرداری کو معاف نہ کر ان کے گنا ہو ں کو نہ مٹا ۔ اور اپنی موجودگی میں اسے دبانے کی اجازت مت دے ۔ اپنے غصہ کے وقت تو ایسا کر ۔

19:1 خداوند نے مجھ سے کہا : " اے یرمیاہ ! جا ؤ اور کسی کمہار سے ایک مٹی کی صراحی خریدو ۔ اور قوم کے بزرگوں کا ہنوں کے سرداروں کو ساتھ لو ۔ 2 کمہاروں کے پھا ٹک سے بن ہنّوم کی وادی میں نکل جا ؤ ۔ اور جو باتیں میں تم سے کہو ں وہاں ان کا اعلان کرو ۔ 3 اپنے ساتھ کے لوگوں سے کہو ، 'اے شاہانِ یہودا ہ اور اسرائیل کے باشندو! خداوند کا کلام سنو ۔ بنی اسرا ئیلیو ں کا خدا ، خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے : میں اس جگہ پر ایسی بلا ناز ل کروں گا کہ جو کو ئی اس کی بابت سنے اس کے کان بھنّا جا ئیں گے ۔ 4 میں یہ کام کروں گا کیوں کہ یہودا ہ کے لوگوں نے میری پیروی کرنی چھوڑ دی ہے اور اس جگہ کو غیروں کے لئے ٹھہرا یا اور اس میں خدا ؤں کے لئے بخور جلایا جن کو نہ وہ اور نہ ان کے باپ دادا نہ یہودا ہ کے بادشا ہ جانتے ہیں اور اس جگہ کو بے گنا ہوں کے خون سے بھر دیا ۔ 5 شاہان ِ یہودا ہ نے بعل دیوتا کے لئے اونچے مقام بنا ئے ہیں ۔ انہوں نے ان مقاموں کا استعمال اپنے بیٹوں کو آگ میں جلانے کیلئے کیا ۔انہوں نے اپنے بیٹو ں کو بعل کے لئے جلانے کی قربانی کے طور پر جلایا ۔ میں نے انہیں یہ کر نے کو نہیں کہا ۔ میں نے ان سے یہ نہیں مانگا کہ تم اپنے بیٹوں کو قربانی کی شکل میں پیش کرو ۔ میں نے ان سے کبھی اس معاملہ میں سوچا بھی نہیں ۔ 6 اب لوگ اس مقام کو ہنّوم کی وادی توفت کہتے ہیں ۔ لیکن میں تمہیں خبردار کرتا ہوں، وہ دن آرہے ہیں ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ جب لوگ اس مقام کو وادئی قتل کہیں گے ۔ 7 اور اسی جگہ میں یہودا ہ اور یروشلم کا منصوبہ با طل کروں گا ،اور میں ایساکرو ں گا کہ وہ اپنے دشمنو ں کے آگے اور ان کے ہا تھو ں سے جوان کی جان کے خواہاں ہیں تلوار سے قتل ہوں گے اور میں ان کی لاشیں ہوا کے پرندوں کو اور زمین کے درندوں کو کھانے کو دوں گا ۔ 8 میں اس شہر کو پوری طرح برباد کرو ں گا ۔ جب لوگ یروشلم سے گذریں گے تو سیٹی بجا ئیں گے اور سر ہلا ئیں گے ۔انہیں حیرانی ہو گی جب وہ دیکھیں گے کہ شہر کس طرح برباد کیا گیا ہے ۔ 9 دشمن اپنی فوج کو شہر کے چاروں جانب لا ئے گا ۔ وہ فوج لوگوں کو خوراک لینے با ہر نہیں آنے دیگی ۔اس لئے شہر کے لوگ بھو کے مرنے لگیں گے ۔ وہ اتنے بھو کے ہو جا ئیں گے کہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے گوشت کھانے لگیں گے اور تب وہ ایک دوسرے کو کھانے لگیں گے ۔' 10 " اے یرمیاہ ! تم یہ باتیں لوگوں سے کہو گے اور جب وہ دیکھ رہے ہوں،اسی وقت تم اس صراحی کو توڑنا ۔ 11 اور ان سے کہنا : " خداوند قادر مطلق یوں فرماتا کہ میں انلوگوں اور اس شہر کو ایسا تو ڑوں گا جس طرح کمہار کے برتن کو توڑ ڈا لے جو پھر سے درست نہیں ہو سکتا ۔ لوگ تو فت میں دفن کئے جا ئیں گے ۔ اتنی لا شیں ہو ں گی کہ انہیں دفنانے کے لئے جگہ نہ ہو گی ۔ 12 " میں یہ ان لوگوں اور اس مقام کے ساتھ ایسا کروں گا۔ میں اس شہر کو تو فت کی مانند کردو ں گا ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 13 " اور یروشلم کے گھر اور یہودا ہ کے بادشا ہوں کے گھر تو فت کے مقام کی مانند " ناپاک " ہو جا ئیں گے ۔ ہاں وہ سب گھر جن کی چھتوں پر انہو ں نے تمام اجرام ِ فلک کے لئے بخور جلایا اور غیر خدا ؤں کیلئے پینے کا نذرانہ پیش کیا ۔" 14 تب یرمیاہ نے تو فت کو چھوڑا جہاں خداوند نے پیغام دینے کو کہا تھا ۔ یرمیاہ خداوند کے گھر گیا اور اس کے آنگن میں کھڑا ہو کر تمام لوگوں سے کہنے لگا ۔ 15 "اسرائیل کا خدا،خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے : میں نے کہا ہے کہ میں یروشلم اور اس کے چاروں جانب کی بستیوں پر مختلف مصیبتیں ڈھا ؤں گا ۔ان باتوں کو جلد کرا ؤں گا ۔کیوں ؟ کیونکہ لوگ بہت ضدی ہیں وہ میری سننے اور میری بات کو قبول کر نے سے انکار کر تے ہیں ۔"

20:1 امیر کا بیٹا کا ہن فشحُور جو خداوند کی ہیکل میں سردار نا ظم تھا ۔ فشحور یرمیاہ کو جو تعلیم دے رہا تھا اس سے سنا ۔ 2 اس لئے فشحور نے یرمیاہ کو مارا اور اسے بنیمین کے بالا ئی پھاٹک میں جو کہ خداوند کی ہیکل میں تھا باندھ دیا ۔ 3 اگلے دن فشحور نے یرمیاہ کو آزادکردیا ۔ تب یرمیاہ نے فشحور سے کہا ،" خداوند کا دیا تمہا را نام فشحور نہیں ہے۔اب خداوند کی جانب سے جو نام تمہیں دیا جا ئے گا وہ ہر طرف دہشت ہو گا ۔ 4 یہی تمہا رانام ہے ، کیونکہ خداوند فرما تا ہے : "میں جلد ہی تم کو اپنے آپ کے لئے دہشت بنا ؤں گا ۔ میں بہت جلد ہی تمہیں تمہا رے سبھی دشمنو ں کے لئے دہشت کا باعث بنا ؤں گا ۔ تم دشمنو ں کی جانب سے اپنے دوستوں کو تلوار کے سپرد ہو تے دیکھو گے ۔میں یہودا ہ کے سبھی لوگو ں کو بادشا ہ بابل کو دیدوں گا ۔ وہ یہودا ہ کے لوگو ں کو بابل لے جا ئے گا اور اس کی فوج یہودا ہ کے لوگو ں کو اپنی تلوار سے قتل کرے گی ۔ 5 اور میں اس شہر کی ساری دولت اس کے تما م حاصل شدہ اور اس کی سب نفیس چیزوں کو اور یہودا ہ کے بادشا ہوں کے سب خزانوں کو دے ڈا لوں گا ۔ہاں میں ان کو ان کے دشمنوں کے حوا لہ کر د وں گا جو ان کو لو ٹیں گے اور بابل کو لے جا ئیں گے۔ 6 اور اے فشحور تم اور تمہا رے گھر میں رہنے وا لے سبھی لوگ یہاں سے لے جا ئے جا ئیں گے ۔ تم کو جانے اور بابل ملک میں رہنے پر مجبور کیا جا ئیگا ۔ تم بابل میں مرو گے اور وہیں دفن کر دیئے جا ؤ گے ۔ تم نے اپنے دوستوں کو جھو ٹا وعظ دیا ۔ تم نے کہا کہ ایسا نہیں ہو گا ۔ لیکن تمہا رے سبھی دوست بھی مریں گے اور بابل میں دفن کئے جا ئیں گے ۔" 7 اے خداوند! تو نے مجھے دھوکہ دیا اور میں یقیناً ہی احمق بنایا گیا ۔ تو مجھ سے زیادہ قدرت وا لا ہے ،اس لئے تو غالب ہوا ۔ میں مذاق بن کر رہ گیا ہوں۔ لوگ مجھ پر ہنستے ہیں اور سارا دن میرا مذاق اڑاتے ہیں۔ 8 جب بھی میں کچھ بولتا ہوں،چیخ پڑتا ہوں، میں تشدد اور تبا ہی کے با رے میں چلا رہا ہوں۔ لیکن خداوند کا پیغام میرے لئے شرمندگی بن گئی ہے ۔ لوگ سارا دن میرا مذاق اڑاتے ہیں ۔ 9 کبھی کبھی میں خود سے کہتا ہوں ، " میں خداوند کے بارے میں بھول جا ؤں گا ۔میں آئندہ خداوند کے با رے میں نہیں بو لوں گا ۔" لیکن اگر میں ایسا کہتا ہوں تو خداوند کا کلام میرے اندر بھڑکتے جوا لا مکھی کی طرح ہو جا تا ہے ۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ اندر سے میری ہڈیو ں کو جلا رہا ہے ۔ میں اتنا تھک چکا ہوں کہ اسے اب واپس پکڑ نہیں سکتا ۔ 10 کیوں کہ میں نے بہتو ں کی تہمت سنی ۔چاروں طرف دہشت ہے ۔اس کی شکایت کرو ۔" وہ کہتے ہیں ہم اس کی شکا یت کریں گے ۔ میرے سب دوست میرے ٹھو کر کھانے کے منتظر ہیں اور کہتے ہیں شاید وہ ٹھکر کھا ئے ۔تب ہم اس پر غالب آئیں گے اور اس سے بدلہ لیں گے ۔" 11 لیکن خداوند میرے ساتھ ہے خداوند ایک مہیب بہادر کی مانند ہے ۔ اس لئے جو لوگ میرا پیچھا کر تے ہیں منہ کی کھا ئیں گے ۔ وہ لوگ مجھے ہرا نہیں سکیں گے ۔ وہ لوگ ناکام ہو ں گے ۔ وہ مایوس ہوں گے وہ لوگ شرمندہ ہوں گے اور لوگ اس ندامت کو کبھی نہیں بھو لیں گے ۔ 12 اے خداوند قادر مطلق تو اچھے لوگو ں کا امتحان لیتا ہے ۔ تو انسان کے دل و دماغ کو گہرا ئی سے دیکھتا ہے ۔ میں نے ان لوگو ں کے خلاف کئی مر تبہ بحث و مباحشہ کیا ہے ۔ میں پر اعتماد ہوں کہ میں دیکھوں گا کہ خداوند ان لوگوں سے بدلہ لے رہا ہے ، کیونکہ تم میری شکا یت کو جانتے ہو ۔ 13 خداوند کی مدح سرائی کرو !خداوند کی ستائش کرو !خداوند مسکینوں کی حفاظت کر تا ہے وہ انہیں شریرو ں کی قوت سے بچا تا ہے ۔ 14 اس دن پر لعنت ہے جس دن میرا جنم ہوا ۔ اس دن کو مبارک نہ کہو جس دن میں ماں کی کو کھ میں آیا ۔ 15 اس آدمی پر لعنت جس نے میرے با پ کو یہ خبر دی کہ میرا جنم ہوا ہے ۔اس نے کہا تھا ۔ "تمہیں لڑکا ہوا ہے ، " " وہ ایک لڑکا ہے ، " اس نے میرے با پ کو بہت خوش کیا تھا ،جب اس نے ان سے یہ کہا تھا ۔ 16 اس شخص کو ویسے ہی ہو نے دو جیسے وہ شہر جنہیں خداوند نے برباد کیا خداوند نے ان شہرو ں پر تھو ڑا بھی رحم نہیں کیا ۔ وہ شخص صبح کو خوفناک شور سنا او ر دو پہر کے وقت بڑی للکار ۔ 17 تو نے مجھے ماں کے رحم میں ہی کیوں نہ مارڈا لا ؟ تب ہی میری ماں کی کو کھ قبر بن جا تی اور میں کبھی جنم نہیں لے سکا ہو تا ۔ 18 مجھے ماں کے پیٹ سے با ہر کیوں آنا پڑا ؟ جو کچھ میں نے پا یا ہے وہ پریشانی اور دکھ ہے ۔ اور میری زندگی کا خاتمہ رسوا ئی ہو گی ۔

21:1 یہ کلام جو خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا جب صدقیاہ بادشا ہ نے فشحور بن ملکیاہ اور صفنیاہ بن معسیاہ کا ہن کو اس کے پاس یہ کہنے کو بھیجا ۔ 2 فشحور اور صفنیاہ نے یرمیاہ سے کہا ، " خداوند سے ہم لوگو ں کے لئے دعا کرو اور خداوند سے پو چھو کہ کیا ہو گا ؟ ہم یہ جاننا چا ہتے ہیں کیونکہ شاہِ بابل نبو کد نضر ہم لوگو ں پر حملہ کر رہا ہے ۔شاید یہ ممکن ہے خداوند ہم لوگو ں کے لئے ویسا ہی تعجب خیز کام کرے جیسا اس نے گذرے وقت میں کیا ۔۔شاید کہ خداوند نبو کد نضر کو حملہ کر نے سے روک دیا اسے واپس جانے کی ہدایت دے ۔" 3 تب یرمیاہ نے فشحور اور صفنیاہ کو جواب دیا ،اس نے کہا ، "صدقیاہ بادشا ہ سے کہو ۔ 4 اسرائیل کا خداوند خدا کہتا ہے ، یہ وہ ہے دیکھو ! "' بابل بادشا ہ کسدیوں نے تمہا رے شہر کی دیواروں کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے ۔تم نے ان کے خلاف لڑنے کے لئے ہتھیار بنا ئے ۔ "'لیکن میں ان ہتھیارو ں کو پھیر دوں گا اور اسے شہر کے اندر رکھوں گا ۔ 5 میں خود اے یہودا ہ تم لوگوں کے خلاف لڑوں گا ۔ میں اپنی قوت بازو سے تمہارے خلاف لڑوں گا ۔ میں تم پر بہت زیادہ غضبناک ہوں۔اس لئے اپنی قوتِ بازو سے تمہا رے خلاف لڑوں گا میں تمہا رے خلاف شدید جنگ کروں گا اور دکھا ؤں گا کہ میرا قہر کتنا شدید ہے۔ 6 میں یروشلم میں رہنے وا لے لوگوں کو اور جانورو ں کو مار ڈا لو ں گا ۔ وہ اس چمڑے کی خوفناک بیماری سے مریں گے جو سارے شہر میں پھیلے گی ۔ 7 جب یہ سب ہو گیا ۔"' تب خداوند فرماتا ہے ، " پھر میں شا ہِ یہودا ہ صدقیاہ کو اور اس کے ملازموں اور عام لوگو ں کو جو اس شہر میں رہتے ہیں چمڑے کی خوفناک بیماری ، جنگ اور آفت سے بچ جا ئیں گے شاہِ بابل نبو کد نضر ، ان مخا لفوں اور جانی دشمنوں کے حوا لہ کروں گا اور وہ ان کو تہہ تیغ کرے گا ۔نہ ان کو چھو ڑے گا نہ اس پر ترس کھا ئے گا اور نہ رحم کریگا ۔' 8 " یروشلم کے لوگو ں سے یہ باتیں بھی کہو ۔ خداوند یہ باتیں کہتا ہے ، سمجھ لو کہ میں تمہیں جینے اور مرنے میں سے ایک چننے دوں گا ۔ 9 جو کو ئی شخص بھی یروشلم میں ٹھہرے گا۔ وہ شخص تلوار بھوک اور چمڑے کی خوفناک بیماری سے مرے گا ۔بابل کی فوج نے پو رے شہر کو گھیر لیا ہے ۔ جو شخص شہر کے با ہر جا ئے گا اور خود سپردگی کرے گا زندہ بچ جا ئے گا ۔ان کی زندگی ہی ان کا انعام ہو گا ۔ 10 میں نے یروشلم شہر میں مصیبت ڈھانے کا ارادہ کر لیا ہے ۔ میں شہر کی مدد نہیں کرو ں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔"' میں یروشلم شہر شاہ بابل کو دے دو ں گا ۔ وہ اسے آگ سے جلا ئے گا ۔' 11 " اور شاہ یہوداہ کے خاندان کی بابت خداوند کا کلام سنو ۔ 12 اے دا ؤد کے گھرانے ! خداوند یوں فرماتا ہے کہ تم سویرے اٹھ کر انصاف کرو اور معصوم لوگوں کو ظالم کے ہا تھ سے چھڑا ؤ۔ اور تم سچا ئی سے انصاف نہ کرو تو تمہا رے برے عمل سے ہو سکتا ہے میرا قہر آگ کی طرح بھڑکے اور ایسا تیز ہو جا ئے کہ کو ئی اسے ٹھنڈا نہ کر سکے ۔ 13 " اے یروشلم ! میں تمہا رے خلاف ہوں۔ تم میدان کے ایک چٹان یا پھر وادی میں بیٹھے ہو ئے کسی شخص کی طرح ہو ۔ اے یروشلم کے لوگو ! تم لگاتار کہتے ہو کو ئی بھی ہم پر حملہ نہیں کر سکتا ۔کو ئی بھی ہمارے مضبو ط شہر میں گھس نہیں سکتا ، ' لیکن خداوند کے پیغام کو سنو ۔ 14 ' تم وہ سزا پا ؤ گے جس کے تم حقدار ہو ۔ میں تمہا رے جنگلوں میں آگ لگا ؤں گا اور وہ آگ تمہا رے چاروں جانب کی ہر ایک چیز جلا دیگی ۔ یہ خداوند کا پیغام ہے ۔"

22:1 خداوند نے کہا : " یرمیاہ بادشا ہ کے محل کو جا ؤ۔شاہِ یہودا ہ کے پاس جا ؤ اور وہاں اسے پیغام کا وعظ دو ۔ 2 ' اے شاہِ یہودا ہ ! خداوند کے یہاں سے پیغام سنو تم داؤد کے تخت سے حکومت کر تے ہو ۔اس لئے سنو ۔ بادشا ہ ، تمہیں تمہا رے ذمہ دارو ں کو یہ اچھی طرح سننا چا ہئے ۔ یروشلم کے پھاٹکوں سے آنے وا لے سبھی لوگو ں کو خداوند کے پیغام کو سننا چا ہئے ۔ 3 خداوند فرماتا ہے وہ کلام کرو جو صداقت اور عدالت کے ہوں۔ اور مظلوم کو ظالم سے چھڑا ؤ اور کسی سے بدسلو کی نہ کرو ، اور مسافر و یتیم اور بیوہ پر ظلم نہ کرو ۔اس جگہ بے گناہ کا خون نہ بہا ؤ۔ 4 اگر تم اس پر عمل کرو گے تو دا ؤد کے جانشیں بادشاہ پھاٹکو ں سے ہو کر یروشلم شہر میں آنا جا ری رکھیں گے ۔ وہ سب بادشا ہ اپنے افسروں کے ساتھ پھاٹکوں سے داخل ہوں گے ۔ وہ سب بادشا ہ ،ان کے افسر اور ان کے لوگ رتھوں اور گھوڑو ں پر سوار ہو کر آئیں گے ۔ 5 لیکن اگر تم ان باتوں پر عمل نہیں کروگے تو خداوند فرماتا ہے : میں یعنی خداوند قسم کھا تا ہے کہ بادشا ہ کا محل ویران کر دیا جا ئے گا ۔" 6 خداوند ان لوگوں کے بارے میں یہ کہتا ہے جن میں شاہِ یہودا ہ رہتے ہیں : " جلعاد کے جنگلوں کی طرح یہ محل بلند ہے ۔ یہ لبنان پہاڑ کی مانند اونچا ہے ۔ لیکن میں اسے یقینی طور پر بیابان میں بدل دوں گا ۔ یہ محل ا س شہر کی طرح ویران ہو گا ۔ جس میں کو ئی شخص نہ رہتا ہو ۔ 7 میں لوگوں کو محل فنا کر نے کے لئے بھیجوں گا ۔ ہر ایک شخص کے پاس وہ ہتھیار ہو ں گے جن سے وہ اس محفل کو فنا کریں گے ۔ وہ اس محل کی دیوار کے شہتیروں کو کا ٹیں گے اور ان کو آگ میں ڈا لیں گے ۔" 8 " مختلف قوموں سے لوگ اس شہر سے گذریں گے ۔ وہ ایک دوسرے سے پو چھیں گے ، " خداوند نے اس عظیم شہر کو کیوں تباہ کردیا ۔ ' 9 اس سوال کا جواب یہ ہو گا ، خدا نے یروشلم کو فنا کیا ، کیوں کہ یہودا ہ کے لوگوں نے خداوند اپنے خدا کے ساتھ کئے گئے معاہدے کو توڑدیا تھا ۔ ان لوگوں نے غیر خداوند کی عبادت کی ۔" 10 اس بادشا ہ کے لئے ماتم نہ کرو جو مرگیا ۔اس کے لئے ماتم مت کرو ۔ لیکن اس بادشا ہ کے لئے بلک بلک کر چلا ؤ جو یہاں سے جا رہا ہے ۔اس کے لئے ماتم کرو کیوں کہ وہ پھر کبھی واپس نہیں آئے گا ۔ وہ اپنی جا ئے پیدا ئش کو پھر کبھی نہیں دیکھے گا ۔ 11 کیونکہ شا ہِ یہودا ہ سُلوم بن یوسیاہ کی بابت جو اپنے با پ یوسیاہ کا جانشین ہوا اور اس جگہ سے چلا گیا ۔ خداوند یوں فرماتا ہے ، " وہ پھر اس طرف نہ آئے گا ۔ 12 بلکہ وہ اس جگہ مرے گا جہاں اسے قید کر کے لے جا یا گیا ہے ۔ وہ اس زمین کو پھر نہیں دیکھے گا ۔" 13 اس کا برا ہو جو اپنا محل نا انصافی سے ، اور اپنا با لا خانہ نا راستی سے بناتا ہے۔ وہ اپنے گا ؤں والوں سے مفت کام کراتا ہے ۔ وہ اپنے کام کرنے وا لو ں کو اجرت نہیں دیتا ہے ۔ 14 یہویقیم کہتا ہے ، " میں اپنے لئے بڑے بڑے کمرو ں وا لا ایک شاندار گھر بنا ؤں گا ۔" اسلئے اس نے بڑے بڑے کھڑکیوں وا لا ایک شاندار گھر بنایا ، چھت کے لئے دیودار کی لکڑی کا استعمال کیا اور اسے لال رنگ سے رنگ دیا ۔ 15 اے یہویقیم اپنے گھر میں دیودار کی لکڑی کا استعمال تمہیں عظیم حکمران نہیں بناتا ہے تمہا را با پ یوسیاہ صرف کھا پی کر ہی خوش تھا ۔اس نے وے کیا جو صداقت اور عدا لت پر مبنی تھا ۔ اسی لئے اس کے لئے سب کچھ بہتر تھا ہوا ۔ 16 یو سیاہ نے مسکینوں اور ضرورت مندوں کے لئے انصاف کیا ۔یوسیاہ نے وہ کیا ،اس لئے اس کے لئے سب کچھ بہتر ہوا ۔ مجھے جاننے کا مطلب یہ ہے ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 17 اے یہویقیم ! تم صرف اپنے فائدے کے لئے سوچتے ہو ۔ تم ہمیشہ زیادہ سے زیادہ حاصل کر نے کے لئے سوچتے ہو ۔ تم نے بے گناہ لوگوں کو مارا اور دوسرے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ستایا ۔ 18 اس لئے خداوند یہویقیم شاہِ یہودا ہ بن یوسیاہ کی بابت یوں فرماتا ہے کہ اس پر ہا ئے میرے بھا ئی ! یا ہا ئے میری بہن ! کہہ کر ماتم کر نے وا لا کو ئی نہ ہو گا ۔اسی طرح سے ہا ئے میرے آقا ! یا ہا ئے میرا جاہ و جلال ! کہہ کر ماتم کرنے وا لا کو ئی نہ ہو گا ۔ 19 یروشلم کے لوگ یہو یقیم کو ایک مرے ہو ئے گدھے کی طرح دفن کر دیں گے ۔ وہ اس کی لا ش کو صرف دور گھسیٹ لے جا ئیں گے اور وہ اس کی لاش کو یروشلم کے پھا ٹک کے با ہر پھینک دیں گے ۔ 20 " اے یہودا ہ ! لبنان کی پہاڑوں پر جا ؤ اور چلا ؤ۔بسن کی پہاڑوں میں اپنی آواز بلند کرو ۔ عباریم پر سے نالہ و فریاد کرو کیوں کہ تمہا رے سب 'چاہنے وا لے ' مارے گئے ۔ 21 " اے یہودا ہ ! تم نے خود کو محفوظ سمجھا لیکن میں نے تمہیں خبردار کیا ، میں نے تمہیں خبردار کیا لیکن تم نے سننے سے انکار کیا ۔ تم نے یہ اس وقت سے کیا جب تم جوان تھی اور یہودا ہ جب سے تم جوان تھی تم نے میری با ت نہیں مانی ۔ 22 اے یہودا ہ ! میری سزا آندھی کی طرح آئے گی اور یہ تمہا رے سبھی چروا ہوں کو اڑالے جائے گی ۔ تم نے سوچا تھا کہ بعض دیگر قومیں تمہا ری مدد کریں گی ۔لیکن وہ قو میں بھی شکست سے دوچار ہوں گی۔ تب تم یقیناً مایوس ہو گے ۔ تم نے جو سب برے کام کئے ۔ ان کے لئے تم شرمندہ ہو گی ۔ 23 " اے لبنان کے با شندو! دیودار کے درختوں کے درمیان اپنے گھونسلہ کے ساتھ تم دردِزہ میں مبتلا عورت کی مانند کیسے رہتے ہو ۔ " 24 " خداوند فرماتا ہے ، " مجھے اپنی حیات کی قسم ، " " اگر چہ تم ایسے شاہِ یہودا ہ کو نیاہ ( یہو یاکین ) بن یہویقیم میرے داہنے ہا تھ کی انگوٹھی ہو تے تو بھی میں تمہیں نکال پھینکتا ۔ 25 اے کونیاہ میں تمہیں بابل کے بادشا ہ نبو کد نضر کے حوالے کروں گا ۔میں تمہیں بابل کے لوگوں کے حوالے کروں گا ۔ تم ا س سے ڈرتے ہو ۔ وہ لوگ تمہیں مار ڈالنا چا ہتے ہیں ۔ 26 میں تمہیں اور تمہاری ماں کو ایسے ملک میں پھینکوں گا کہ جہاں تم دونوں میں سے کو ئی بھی پیدا نہیں ہوا تھا ۔ تم اور تمہا ری ماں دونوں اسی ملک میں مریں گے ۔ 27 وہ لوگ اس زمین پر لوٹنا چا ہیں گے لیکن وہ ایسا کبھی نہیں کر سکیں گے ۔" 28 کونیاہ ( یہویاکین ) اس ٹوٹے برتن کی طرح ہے جسے کسی نے پھینک دیا ہو ۔ وہ ایسے برتن کی طرح جسے کو ئی بھی شخص نہیں چاہتا ۔ کونیاہ اور اس کی اولاد کیوں با ہر پھینک دی جا ئے گی ؟ وہ جلا وطن کیوں کئے جا ئیں گے ؟ 29 اے زمین ، زمین ، زمین !خداوند کا کلام سنو ! 30 خداوند یوں فرماتا ہے ، "کونیاہ کے با رے میں یہ لکھ لو : ' وہ ایسا شخص ہے جو بے اولاد ہے کونیاہ اپنی زندگی میں کامیاب نہیں ہوا ہے ۔ اس کی اولاد میں سے کو ئی بھی یہودا ہ پر حکومت کر نے کے لئے تخت پر نہیں بیٹھے گا ۔'

23:1 " یہوداہ کہ چروا ہوں کے لئے یہ بہت برا ہو گا ۔ وہ چرواہے بھیڑوں کو ہلاک کر رہے ہیں ۔ وہ بھیڑوں کو میری چراگاہ سے چاروں جانب بھگا رہے ہیں ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" 2 اس لئے خداوند اسرائیل کا خدا ان چرواہو ں کی مخالفت میں جو میرے بھیڑوں کے تئیں برا کر تے ہیں یوں فرماتا ہے ، " تم نے میرے گِلّہ کو تِتر بِتر کر دیا ہے تم نے بھیڑو ں کو بھٹکا دیا ہے اور ان کی نگہبانی کر نے میں فیل ہو گیا ۔ دیکھو میں تمہا رے اس برے کام کے لئے تم پر مصیبت لا ؤ ں گا ۔" یہ خداوند کا پیغام ہے ۔ 3 " میں نے اپنی بھیڑوں( لوگوں) کو تمام ممالک میں بھیجا ۔ لیکن میں اپنی ان بھیڑوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا جو بچی رہ گئی ہیں اور میں انہیں ان کی چراگاہ ( ملک ) میں لاؤں گا ۔ جب میری بھیڑیں( لوگ ) اپنی چراگا ہ ( ملک ) میں وا پس آئیں گی تو ان کو بہت بچے ہو ں گے اور ان کی تعداد بڑھ جا ئے گی ۔ 4 میں اپنی بھیڑوں کے لئے نئے چروا ہے ( سردار ) رکھوں گا ۔ وہ چروا ہے میری بھیڑوں کی رکھوا لی کریں گے اور میری بھیڑیں خوفزدہ یا ڈریں گی نہیں ۔ میری بھیڑوں میں سے کو ئی کھو ئے گی نہیں ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 5 یہ پیغام خداوند کا ہے : " وقت آ رہا ہے جب میں دا ؤد کے لئے ایک صادق ' شاخ ' اگاؤں گا ۔ وہ ایسا بادشا ہ ہو گا جو اقبال مندی سے حکومت کرے گا جس میں عدالت اور صداقت ہو گی ۔ 6 اس صادق شاخ کے دور میں یہودا ہ کے لوگ محفوظ رہیں گے اور اسرائیل محفوط رہے گا ۔اس کا نام یہ ہو گا خداوند ہماری صداقت ہے ۔ 7 " یہ پیغام خداوند کا ہے ، "اسی لئے دیکھو ! وہ دن آتے ہیں کہ وہ پھر نہ کہیں گے کہ زندہ خداوند کی قسم جو بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکال لا یا ۔ 8 لیکن اب لوگ کچھ نہ کہیں گے ، ہملوگ خداوند کے نام پر وعدہ کر تے ہیں جس نے بنی اسرائیلیوں کو شمال کے ملک سے واپس باہر لایا جہاں اس نے انہیں بھیج دیا تھا ۔ تب بنی اسرائیل اپنے ملک میں رہیں گے ۔" 9 نبیوں کی بابت ۔میرا دل میرے اندر ٹوٹ گیا ۔میر ی سب ہڈیاں تھر تھراتی ہیں ۔خداوند اور اس کے پاک کلام کے سبب سے میں متوا لا سا ہوں اور اس شخص کی مانند جو مئے میں مغلوب ہو ۔ 10 یہودا ہ ملک ایسے لوگوں سے بھرا ہے جو بدکاری اور گناہ کر تے ہیں ۔ وہ کئی طرح سے نا فرمان ہیں ۔ خداوند نے زمین کو لعنت بھیجی اور وہ بہت سو کھ گئی ۔ پو دے چراگاہوں میں سو کھ رہے ہیں اور مر رہے ہیں ۔ کھیت بیابان ہو گئے ہیں ۔ نبی بدکار ہیں ، وہ نبی اپنی روش اور اپنی قوت کا استعمال غلط ڈھنگ سے کر تے ہیں ۔ 11 "نبی اور کا ہن تک بھی ناپاک ہیں ۔میں نے انہیں اپنے گھر میں گنا ہ کر تے دیکھا ہے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 12 "انہیں ایسی راہ میں چلنے کے لئے مجبور کیا جا ئے گا مانو کہ وہ اندھیرے میں پھسلن وا لی جگہ پر چل رہے ہوں۔ وہ نبی اور کا ہن ان پھسلن وا لی سڑک پر گریں گے ۔ان لوگوں پر آفت آئے گی ۔اس وقت میں ان نبیوں اور کا ہنوں کو سزادوں گا ۔" یہ خداوند کا پیغام ہے ۔ 13 " میں نے سامر یہ کے نبیوں کو کچھ برا کرتے دیکھا ۔ میں نے ان نبیوں کو جھو ٹے خدا وند بعل کے نام سے نبوت کرتے دیکھا ۔ ان نبیوں نے بنی اسرائیلیوں کو خدا وند سے گمراہ کیا ۔ 14 میں نے یروشلم کے نبیوں میں بھی ایک ہولناک بات دیکھی ۔ وہ زنا کار ، جھو ٹوں کے پیرو کار اور بدکاروں کے حامی ہیں ۔ یہاں تک کہ کوئی اپنی شرارت سے باز نہیں آتا وہ سب میرے نزدیک سدوم کی مانند اور اسکے باشندے عمورہ کی مانند ہیں ۔" 15 اس لئے خدا وند قادر مطلق نبیوں کے بارے میں یہ باتیں کہتا ہے : " میں ان نبیوں کو سزا دوں گا ۔ میں انکو زہریلا کھا نا کھلاؤں گا اور انہیں زہریلا پانی پلاؤں گا ۔ کیوں کہ یروشلم کے نبیوں ہی سے ساری زمین میں بے دینی پھیلی ہے ۔" 16 خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے : " وہ نبی تم سے جو کہیں اس کی ان سنی کرو ۔ وہ تمہیں احمق بنا نے کی کو شش کر رہے ہیں ۔ وہ اپنے دلوں کے الہام بیان کرتے ہیں نہ کہ خدا وند کی منھ کی باتیں ۔ 17 کچھ لوگ خدا وند کے سچے پیغام سے نفرت کرتے ہیں ۔ اس لئے وہ نبی ان لوگوں سے مختلف باتیں کہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ، " تم سلامتی سے رہو گے ۔' کچھ لوگ بہت ضدی ہیں ۔ وہ وہی کرتے ہیں جو کرنا چاہتے ہیں ۔ اس لئے وہ نبی کہتے ہیں ، ' تمہارا کچھ بھی برا نہیں ہوگا ۔' 18 پر ان میں سے کون خدا وند کی مجلس میں شامل ہوا کہ اس کا کلام سنے اور سمجھے ؟ ان میں سے کسی نے بھی خدا وند کے کلام پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی ہے ۔ 19 اب خدا وند کے یہاں سے سزا آندھی کی طرح آئے گی بلکہ طوفان کا بگولہ شریروں کے سر پر ٹوٹ پڑے گا ۔ 20 خدا وند کا غضب اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک وہ جو کرنا چاہتے ہیں ، پو را نہ کر لیں ۔ جب وہ دن چلا جائے گا تب تم اسے ٹھیک ٹھیک سمجھو گے ۔ 21 میں نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا ۔ لیکن وہ اپنا پیغام دینے دوڑ پڑے میں نے ان سے باتیں نہیں کیں ۔ پر انہوں نے نبوت کی ۔ 22 اگر وہ میری مجلس میں شامل ہوئے ہوتے تو وہ یہوداہ کے لوگوں کو میرا کلام دیا ہوتا اور انکو بری راہ سے اور انکو برائی کے کاموں سے باز رکھتے " 23 یہ پیغام خدا وند کا ہے ، " میں خدا ہوں جو کہ میں نزدیک بھی اور دور بھی ہوں ۔" 24 کیا کوئی آدمی پوشیدہ جگہوں میں چھپ سکتا ہے کہ میں اسے نہ دیکھوں ؟ کیا زمین و آسمان مجھ سے معمور نہیں ہیں ؟ خدا وند فرماتا ہے ۔ 25 " یہ سارے نبی جھوٹ بولتے ہیں جب وہ میرے نام پر نبوت کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں میں نے ایک خواب دیکھا ہے لیکن یہ صحیح نہیں ہے ۔ انہیں ایسی باتیں کرتے ہوئے میں نے سنا ہے ۔ 26 یہ کب تک چلتا رہے گا ؟ وہ نبی جھوٹ کا تصور کر تے ہیں اور تب وہ اس جھوٹے وعظ کو لوگوں میں بیان کر تے ہیں۔ ہاں وہ اپنے دل کی فریب کا ری کے نبی ہیں ۔ 27 یہ نبی اپنے خوابوں کا استعمال میرے لوگوں کو میرا نام بھُلانے کے لئے کر تے ہیں ۔ جس طرح ان کے با پ دادا بعل کے سبب سے میرا نام بھول گئے تھے ۔ 28 جو گیہوں ہے وہ بھو سا نہیں ہے ۔ ٹھیک اسی طرح ان نبیوں کے خواب میرا کلام نہیں ہے ۔ اگر کو ئی شخص اپنے خوابوں کو کہنا چا ہتا ہے تو اسے کہنے دو ۔ لیکن اس شخص کو چا ہئے کہ وہ میرے کلام کو صداقت سے سنا ئے جو میرے کلام کو سنتا ہے ۔ 29 میرا کلام آگ کی مانند ہے ۔ یہ اس ہتھو ڑے کی طرح ہے جو چٹان کو چکنا چور کر ڈا لتا ہے ۔ یہ کلام خداوند کا ہے ۔ 30 " اے اسرائیل میں جھو ٹے نبیوں کے خلاف ہو ں۔" کیوں کہ وہ میرے کلام کو ایک دوسرے سے چڑا نے میں لگے رہتے ہیں ۔ 31 وہ اپنی بات کہتے ہیں اور یہ دکھا وا کر تے ہیں کہ وہ خداوند کا کلام ہے ۔ 32 میں ان جھو ٹے نبیو ں کے خلاف ہوں جو جھوٹے خواب کا وعظ ( جھو ٹی نبوت ) کر تے ہیں۔ یہ کلام خداوند کا ہے ، " وہ اپنے جھوٹ اور جھوٹے وعظ سے میرے لوگوں کو گمراہ کر تے ہیں ۔ میں نے ان نبیوں کو لوگوں میں وعظ دینے کیے لئے نہیں بھیجا ۔میں نے انہیں اپنے لئے کچھ کام کر نے کا حکم کبھی نہیں دیا ۔ وہ یہودا ہ کے لوگوں کی مدد بالکل نہیں کر سکتے ، " خداوند فرماتا ہے ۔ 33 " یہودا ہ کے لوگ ، نبی یا کا ہن تم سے پو چھ سکتے ہیں ۔ اے یرمیاہ ! خداوند کی طرف سے با رِ نبوت کیا ہے ؟ تب تم ان سے کہنا کون سا با رِ نبوت ۔ " خداوند فرماتا ہے میں تم کو پھینک دو ں گا ۔ 34 " اور نبی اور کاہن لوگوں میں سے جو کوئی کہے خدا وند کی طرف سے بار نبوت ! میں اس شخص کو اور اسکے گھرانے کو سزا دوں گا ۔ 35 جو تم آپس میں ایک دوسرے سے کہو گے وہ یہ ہے ۔ ' خدا وند نے کیا جواب دیا یا خدا وند نے کیا کہا ؟ ' 36 پر خدا وند کی طرف سے بار نبوت کا ذکر تم کبھی نہ کرنا ۔ کیوں کہ ہر ایک شخص اپنے پیغام کو خدا کی طرف سے آیا ہوا پیغام سمجھے گا۔ اس طرح تم نے زندہ خدا ، ہم لوگوں کا خدا ۔خدا وند قادر مطلق کے پیغام کو ردّ و بدل کر دیا ہے ۔ 37 " اگر تم خدا کے کلام کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تب کسی نبی سے پو چھو خدا وند نے تمہیں کیا جواب دیا ؟ خدا وند نے کیا کہا ؟ 38 لیکن چونکہ تم یہ کہنا پسند کرتے ہو ، " یہ خدا کا بار نبوت ہے ۔" لیکن خدا وند کہتا ہے ، " میں نے اسکا ذکر کرنے سے منع کیا تھا ، ' یہ بار نبوت ہے ' لیکن تم نے کہہ دیا ' یہ بار نبوت ہے ۔' 39 کیونکہ تم نے یہ کہا ، اس لئے میں تمہیں ایک وزنی بوجھ کی طرح اٹھاؤں گا اور اپنے سے دور پھینک دوں گا ۔ میں نے تمہارے باپ دادا کو یروشلم شہر دیا تھا لیکن اب میں تمہیں اور اس شہر کو اپنے سے دور پھینک دوں گا ۔ 40 میں ہمیشہ کے لئے تمہیں مذاق اڑانے کا نشانہ بناؤں گا ۔ کوئی بھی شخص تیری ندامت کو نہیں بھو لے گا ۔"

24:1 جب شاہ بابل نبو کد نضر کے بعد ، یہوداہ کے بادشاہ یہو یقیم کے بیٹے یہو یاکین کو انکے امراء ، کاریگروں اور لوہاروں سمیت قید کر کے بابل کو لے گیا تو، خدا وند نے مجھے انجیر سے بھری دو ٹوکریاں خدا وند کے گھر کے سامنے دکھا یا ۔ 2 ایک ٹوکری میں بہت اچھے انجیر تھے ۔ وہ ان انجیروں کی طرح تھے جو موسم کے آغاز میں پکتے ہیں ۔ لیکن دوسری ٹوکری میں نہایت خراب انجیر تھے ۔ ایسے خراب کہ کھا نے کے قابل نہ تھے ۔ 3 خدا وند نے مجھ سے فرمایا ، " اے یرمیاہ ! تم کیا دیکھتے ہو ؟ " میں نے جواب دیا ، " میں انجیر دیکھتا ہوں اچھے انجیر بہت اچھے ہیں ۔ اور خراب انجیر بہت ہی خراب ہیں ۔ وہ اتنے خراب ہیں کہ کھا ئے نہیں جا سکتے ۔" 4 پھر خدا وند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔ 5 خدا وند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے : " میں نے یہوداہ کے کچھ لوگوں کو قیدی بنا کر انکے ملک سے بابل کی سر زمین میں بھیجا ۔ وہ لوگ اچھے قسم کے انجیر کی مانند تھے ۔ میں ان لوگوں پر رحم کروں گا ۔ 6 میں انکی حفاظت کروں گا ۔ میں انہیں یہوداہ ملک میں واپس لاؤں گا ۔میں انہیں چیر کر نہیں پھینکو ں گا میں پھر انکو آباد کروں گا ۔ میں ان کو لگاؤں گا اکھا ڑوں گا نہیں ۔ 7 میں انہیں دکھا ؤں گا کہ میں خدا وند ہوں ۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اور میں انکا خدا ہوں گا ۔ میں یہ کروں گا کیوں کہ وہ پورے دل سے میرے پاس واپس آئیں گے ۔ 8 " لیکن شاہ یہوداہ صدقیاہ ان انجیروں کی طرح ہے جو اتنے خراب ہیں کہ کھائے نہیں جا سکتے ۔ صدقیاہ اسکے امراء ، وہ سبھی لوگ جو یروشلم میں بچ گئے ہیں اور یہوداہ کے وہ لوگ جو مصر میں بستے ہیں ان خراب انجیروں کی مانند ہوں گے ۔ 9 " میں ان لوگوں کو سزا دوں گا وہ سزا جو زمین کے سبھی لوگوں کا دل دہلا دیگی ۔ لوگ یہوداہ کے لوگوں کا مذاق اڑائیں گے ۔ لوگ انکے بارے میں ہنسی کی باتیں کریں گے ۔ لوگ انہیں ان سبھی مقاموں پر لعنت بھیجیں گے جہاں انہیں میں بکھیروں گا ۔ 10 میں انکے خلاف تلوار ، قحط سالی اور خوفناک بیماری بھیجوں گا ۔ میں ان پر اس وقت تک حملہ کروں گا جب کہ وہ سبھی مر نہیں جاتے ۔ تب وہ آئندہ اس زمین پر نہیں رہیں گے جسے میں نے ان لوگوں کو اور انکے باپ دادا کو دی تھی ۔"

25:1 یہ پیغام جو بادشاہ یہوداہ یہو یقیم بن یوسیاہ کی بادشاہت کے چو تھے برس میں اور شاہ بابل نبو کد نضر کی بادشاہت کے پہلے برس میں یہوداہ کے لوگوں کے متعلق یر میاہ پر نازل ہوا ۔ 2 یہ وہ پیغام ہے جسے یرمیاہ نبی نے یہوداہ کے سبھی لوگوں کو اور انکے سارے لوگوں کو جو یروشلم میں رہتے ہیں دیا ۔ 3 کہ شاہ یہوداہ یوسیاہ بن امون کے تیرہویں برس سے آج تک یہ تیئیس برس خدا وندکا کلام مجھ پر نازل ہوتا رہا اور میں تم کو سناتا اور بر وقت جتا تا رہا ۔ اسکے با وجود تم نے نہ سنا ۔ 4 خداوند نے اپنے خدمت گذار نبیوں کو تمہا رے پاس بار بار بھیجا ہے ۔لیکن تم نے ان کی طرف تھوڑا بھی دھیان نہ دیا ۔ 5 ان نبیوں نے کہا ، " اپنی زندگی کو بدلو ۔ ان بُرے کاموں کو کرنا چھوڑدو ۔ اگر تم بدل جا ؤ گے تو تم اس زمین پر دوبارہ رہ سکو گے جسے خداوند نے تمہا رے با پ دادا کو بہت پہلے دی تھی ۔ اس نے یہ زمین تمہیں ہمیشہ رہنے کو دی ۔ 6 غیر خدا ؤں کی پیروی نہ کرو ۔ان کی خدمت یا ان کی عبادت نہ کرو۔ان مورتیوں کی عبادت نہ کرو جنہیں کچھ لوگوں نے بنایا ہے ۔ وہ مجھے تم پر صرف غضبناک کر تے ہیں ۔ایسا کر نے سے خود تمہیں نقصان پہنچے گا ۔" 7 "لیکن تم نے میری ان سنی کی ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ " تم نے ان مورتیوں کی عبادت کی جنہیں بعض لوگوں نے بنائی اور اس نے مجھے غضبناک کیا اور اس نے صرف تمہیں دکھ پہنچا یا ۔" 8 اس لئے خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے ، " تم نے میری بات نہ سنی ۔ 9 دیکھو میں تمام شمالی قبائل کو اور اپنے خدمت گزار شاہ بابل نبو کد نضر کو بلاؤں گا ۔ خدا وند فرماتا ہے اور میں ان سے تمہارے ملک ، اسکے لوگوں اور اسکے آس پاس کے تمام قوموں پر حملہ کرواؤں گا ۔ میں ان کو بالکل نیست و نابود کر دوں گا ۔ لوگ انکا مذاق اڑائیں گے اور میں انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تباہ و برباد کردوں گا ۔ 10 بلکہ میں ان سے خوشی و شادمانی کی آواز ، دلہے اور دلہن کی آواز ، چکی کی آواز اور چراغ کی روشنی موقوف کر دوں گا ۔ 11 وہ ساری سر زمین ہی بیا بان ہوگی ۔ وہ سارے لوگ شاہ بابل کے ستّر برس تک غلام ہوں گے ۔ 12 " جب ستّر برس پورے ہوں گے تو میں شاہ بابل کو سزا دوں گا ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔" میں بابل کے باشندوں کے ملک کو انکے گناہوں کی سزا دوں گا ۔ میں اس ملک کو ہمیشہ کے لئے بیا بان بناؤں گا ۔ 13 اور میں اس ملک پر اپنی سب باتیں جو میں نے اس کی بابت کہیں یعنی وہ سب جو اس کتاب میں لکھی ہیں جو یرمیاہ نے نبوت کر کے سب قوموں کو کہہ سنائیں پوری کروں گا ۔ 14 ہاں بابل کے لوگوں کو کئی قوموں اور کئی بڑے بادشاہوں کی خدمت کرنی پڑیگی ۔ میں ان پر ایسا ہونے دوں گا ۔ کیوں کہ یہی انہوں نے دوسروں کے ساتھ کیا تھا ۔" 15 چونکہ خدا وند اسرائیل کے خدا نے فرمایا کہ غضب کی مئے کا یہ پیالہ میرے ہاتھ سے لے اور ان سب قوموں کو جن کے پاس میں تجھے بھیجتا ہوں پلا ۔ 16 وہ اس مئے کو پئیں گے ۔ تب وہ لڑ کھڑائیں گے ۔ اور پاگلوں کی سی حرکت کریں گے ۔ وہ ان تلواروں کے سبب ایسا کریں گے جنہیں میں انکے خلاف جلد بھیجوں گا ۔ 17 اس لئے میں نے خدا وند کے ہاتھ سے وہ پیالہ لیا ۔ میں ان قوموں میں گیا جہاں خدا وند نے مجھے بھیجا ۔ اور ان لوگوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ 18 میں نے شاہ یہوداہ اور امراء کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ انکی زمین بیابان بن جائے ۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ زمین کا وہ پلاٹ پوری طرح نیست و نابود ہو جائے کہ لوگ اسکے بارے میں سیٹی بجائیں اور اس پر لعنت کرے ۔ یہوداہ اب اسی طرح کا ہے ۔ 19 میں نے شاہ مصر فرعون کو بھی پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے اس کے ملاز موں ۔ اس کے امراء اور اس کے سبھی لوگوں کو خدا وند کے غضب کے پیالہ سے پلا یا ۔ 20 میں نے سبھی عربوں اور اس ملک کے عوض سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے فلسطین ملک کے سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ وہ سارے بادشاہ اسقلون ، غزّہ ، عقرون اور اشدود شہروں سے تھے ۔ 21 تب میں نے ادوم ، موآب اور بنی عّمون کو اس پیا لہ سے پلا یا ۔ 22 میں نے صور اور صیدا کے بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے سمندر کے پار کے سبھی بادشاہوں کو بھی اس پیالہ سے پلا یا ۔ 23 میں نے ودان ، تیما اور بوز کے لوگوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے ان سب لوگوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ جو کہ اپنے بالوں کو اپنی ہیکلوں میں کٹوائے ۔ 24 میں نے عرب کے سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ یہ بادشاہ بیابان میں بستے ہیں ۔ 25 میں نے زمری ، عیلام اور مادی کے سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلایا ۔ 26 میں نے شمال کے سبھی قریب اور دور کے بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے ایک کے بعد دوسرے کو پلا یا ۔ میں نے روئے زمین کے سبھی حکومتوں کو خدا وند کے غضب کے اس پیالہ سے پلا یا ۔ لیکن بادشاہ " شیشک " ان سبھی دیگر قوموں کے بعد آخر میں اس پیالے سے پئے گا ۔ 27 " اے یرمیاہ ! ان قو موں سے کہو کہ بنی اسرائیل کا خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے، وہ یہ ہے : ' میرے غضب کے اس پیالہ کو پیو ! اسے پی کر مست ہو جا ؤ اور قئے کرو ۔ گر پڑو اور پھر اٹھو ۔کیوں کہ تمہیں مار ڈالنے کے لئے میں تلوار بھیج رہا ہو ں۔' 28 " وہ لوگ تمہا رے ہا تھ سے پیالہ لینے سے انکار کریں گے ۔ وہ اسے پینے سے انکار کریں گے ۔ لیکن تم ان سے کہو گے ، 'خداوند قادر مطلق یہ باتیں بتا تا ہے ۔تم یقیناً ہی اس پیالہ سے پیو گے 29 میں اپنے نام پر پکارے جانے والے یروشلم شہر پر پہلے ہی بری مصیبتیں ڈھانے جا رہا ہو ں۔ ہو سکتا ہے کہ تم لوگ سو چو گے کہ تمہیں سزا نہیں ملے گی لیکن تم غلط سوچ رہے ہو ۔ تمہیں سزا ملے گی ۔میں رو ئے زمین کے لوگوں پر حملہ کر نے کے لئے تلوار مانگنے جا رہا ہوں۔" یہ پیغام خداوند قادر مطلق کا ہے ۔ 30 " اس لئے تم یہ سب باتیں ان کے خلاف نبوت سے بیان کرو ۔ اور ان سے کہہ دو : "خداوند بلندی پر سے گر جے گا اور اپنے مقدس گھر سے للکارے گا ۔ وہ اپنی بلند آوا ز سے اپنی چراگاہ پر گرجے گا ۔ انگور لتاڑنے وا لو ں کی مانند وہ زمین کے سب باشندوں کو للکا ریگا ۔ 31 تبا ہی زمین کے آخری سرو ں پر پہنچے گی ۔ کیوں کہ خداوند قو موں کے خلاف لڑیگا ۔ وہ تمام انسان کو عدا لت میں لا ئے گا ۔ خداوند ان تمام کو جو شریر ہیں تلوار کے حوا لے کرے گا ۔" یہ خداوند کا پیغام ہے ۔ 32 خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے : " ایک ملک سے دوسرے ملک تک جلد ہی بربادی آئے گی ۔ یہ زمین کے دور دراز کے علاقے سے آئی ہو ئی آندھی کی طرح پھیل جا ئے گی ۔" 33 ان لوگوں کی لا شیں جسے خداوند کے ذریعہ ہلاک کیا گیا ہے ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑی ہوں گی ۔ ان پر کو ئی بھی توجہ نہ دیگا ۔ کو ئی بھی خداوند کی طرف سے ان کی لاشوں کو اکٹھا نہیں کرے گا ۔ اور نہ دفن کریگا ۔ وہ کھا د کی طرح رو ئے زمین پر پڑے رہیں گے ۔ 34 تم چروا ہو ں کو رونا اور چلانا چا ہئے ۔ اے بھیڑو ( لوگو ) امراء ! درد سے تڑپتے ہو ئے زمین پر لیٹو ۔ کیوں کہ تمہا رے قتل کے ایّام آپہنچے ہیں ۔خداوند تمہیں تِتر بتر کر دیگا ۔تم نفیس برتن کی طرح گر جا ؤ گے ۔ 35 چروا ہوں کے چھپنے کے لئے کو ئی جگہ نہیں ملے گی ، نہ گلّہ کے سرداروں کو بچ نکلنے کی ۔ 36 میں چرواہوں( امراء) کا شور مچانا سن رہا ہوں۔خداوند ان کی چراگا ہ ( ملک ) کو نیست ونابودکر رہا ہے ۔ 37 اور سلامتی کے بھیڑ خانے خداوند کے قہر شدید سے بر باد ہو گئے ۔ 38 جوان شیر کی طرح جو اپنے ماند کو شکار پکڑنے کے لئے چھوڑتا ہے خداوند اپنی زمین کو تبا ہ کر دے گا ۔خداوند بہت غضبنا ک ہے ۔اس کا غصہ لوگوں کو نقصان پہنچا ئے گا ۔

26:1 یوسیاہ کے بیٹے یہویقیم کے یہودا ہ میں حکومت کر نے کے پہلے سال یہ پیغام خداوند کی طرف سے ناز ل ہوا ۔ 2 خداوند یوں فرماتا ہے : " اے یرمیاہ ! خداوند کے گھر کے آنگن میں کھڑے ہو جا ؤ۔ یہودا ہ کے ان سبھی لوگوں کو یہ پیغام دو جو خداوند کے گھر میں عبادت کر نے کے لئے تمام یہودا ہ آئے ہیں ۔ تم ان سے وہ سب کچھ کہو جو میں تم سے کہنے کو کہہ رہا ہوں۔ میرے کلام کے کسی بھی حصہ کو مت چھوڑو۔ 3 ہو سکتا ہے وہ میرے کلام کو سنیں اور اس کے تحت چلیں ۔ ہو سکتا ہے وہ بری زندگی گذارنا چھوڑدیں ۔ اگر وہ بدل جا ئیں تو میں ان کو سزا دینے منصوبے کے با رے میں اپنے فیصلے کو بدل سکتا ہوں۔ میں ان کو سزا دینے کا اس لئے منصوبہ بنا رہا ہوں کیوں کہ انہوں نے بہت سے برے کام کئے ہیں ۔ 4 تم ان سے کہو گے ، 'خداوند جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے : میں نے اپنی تعلیمات تمہیں دی ۔ تمہیں چا ہئے کہ میری بات کو مانیں اور میری تعلیمات پر عمل کریں۔ 5 تمہیں میرے خدمت گذاروں کی وہ باتیں سننی چا ہئے جو وہ خود تم سے کہیں ۔( نبی میرے خدمتگار ہیں ) میں نے نبیوں کو تمہا رے پاس بار بار بھیجا ہے ۔ لیکن تم نے ان کی ان سنی کی ہے ۔ 6 اگر تم نے میری با ت نہیں مانی تو میں اپنے یروشلم کے گھر کو شیلاہ کی مقدس خیمہ کی طرح دو ں گا ۔ سادی دنیا کی دیگر قوموں کے لوگ مصیبت کے دوران یروشلم کے با رے میں سوچیں گے ۔" 7 کا ہنوں ، نبیوں اور سبھی لوگوں نے خداوند کے گھر میں یرمیاہ کو یہ سب کہتے سنا۔ 8 اور یو ں ہوا کہ جب یرمیاہ وہ سب باتیں کہہ چکا جو خداوند نے اسے کہنے کا حکم دیا تھا تو کا ہنوں اور نبیوں اور سب لوگوں نے اسے پکڑا اور کہا ، " تو یقیناً قتل کیا جا ئے گا ۔ 9 خداوند کے نام پر ایسی باتیں کرنے کا حوصلہ تم کیسے کر سکتے ہو ؟ تم یہ کہنے کا حوصلہ کیسے کر سکتے ہو کہ یروشلم بغیر کسی آبادی کے بیابان بنے گا ۔" سبھی لوگ یرمیاہ کے چاروں جانب خداوند کی ہیکل میں اکٹھے ہو گئے ۔ 10 اس طرح یہودا ہ کے امراء نے ان ساری باتوں کو سنا جو ہو رہی تھی ۔ اس لئے وہ بادشا ہ کے محل سے با ہر آئے ۔ وہ خداوند کے گھر کو گئے وہ نئے پھاٹک کے مدخل پر بیٹھ گئے ۔ نیا پھاٹک وہ پھاٹک ہے جہا ں سے خداوند کی ہیکل کو جا تے ہیں ۔ 11 تب کا ہنوں اور نبیوں نے امراء اور سبھی لوگوں سے باتیں کیں۔انہوں نے کہا ، " یرمیاہ کو مارڈا لا جانا چا ہئے ۔اس نے یروشلم کے خلاف نبوت کیا ہے ۔جیسا کہ تم نے بھی اسے وہ باتیں کہتے سنا ۔" 12 تب یرمیاہ نے یہودا ہ کے سبھی امراء اور دیگر سبھی لوگوں سے بات کی ۔ اس نے کہا ، "خداوند نے مجھے اس ہیکل اور اس کے شہر کے با رے میں باتیں کہنے کیلئے بھیجا ۔ جو سب تم نے سنا ہے وہ خداوند کے یہاں سے ہے ۔ 13 تم لوگوں کو اپنی زندگی بدلنی چا ہئے ۔تمہیں اچھے کام شروع کرنا چا ہئے ۔ تمہیں خداوند اپنے خدا کی بات ماننی چا ہئے ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند اپنا ارادہ بدل دیگا ۔ خداوند وہ بری مصیبتیں نہیں لا ئے گا ۔جن کے ہو نے کے با رے میں اس نے کہا ۔ 14 جہاں تک میری بات ہے ، میں تمہا رے قابو میں ہو ں۔میرے ساتھ وہ کرو جسے تم اچھا اور ٹھیک سمجھتے ہو ۔ 15 " لیکن اگر تم مجھے مار ڈا لو گے تو ایک بات یقینی سمجھو ۔ تم ایک بے قصور شخص کو مار نے کے قصوروار ہو گے ۔تم اس شہر اور اس میں جو بھی رہتے ہیں انہیں بھی قصوروار بنا ؤ گے ۔در حقیقت خداوند نے مجھے تمہا رے پا س بھیجا ہے کہ تمہا رے کانوں میں یہ سب باتیں کہوں ۔" 16 تب امراء اور سبھی لوگ کا ہنوں اور نبیوں سے بو لے ، " یرمیاہ کو نہیں ماراجانا چا ہئے ۔کیوں کہ اس نے خداوند ہمارے خدا کے نام سے ہم لوگوں سے باتیں کیں ہیں ۔" 17 تب بزرگوں میں سے کچھ کھڑے ہو ئے اور انہوں نے سب لوگوں سے باتیں کیں ۔ 18 کہ میکاہ مورشتی شاہ یہودا ہ حزقیاہ کے ایام میں نبوت کی اور یہودا ہ کے سب لوگوں سے مخاطب ہو کر یوں کہا : خدا قادر مطلق یوں فرماتا ہے : " صیون کھیت کی طرح جو تا جا ئے گا اور یروشلم کھنڈر ہو جا ئے گا اور اس گھر کا پہاڑ جنگل جھا ڑی سے بھرے ہو ئے پہاڑی کی مانند ہو جا ئیگا ۔" 19 " جب حزقیاہ شاہ یہودا ہ تھا اور اس نے میکاہ کو نہیں مارا ۔یہودا ہ کے کسی شخص نے میکاہ کو نہیں مارا ۔ تم جانتے ہو حزقیاہ خداوند کا احترام کرتا ہے ۔خداوند کہہ چکا تھا کہ وہ یہودا ہ کا برا کریگا ۔ لیکن حزقیاہ نے خداوند سے دعا کی اور خداوند نے اپنا ارادہ بدل دیا ۔ خداوند نے اس عذاب کو آنے نہیں دیا ۔ اگر ہم لوگ یرمیاہ کو نقصان پہنچا ئیں گے تو ہم لوگ اپنے اوپر عظیم تبا ہی کو دعوت دینگے ۔" 20 پھر ایک اور شخص نے خداوند کے نام سے نبوت کی یعنی اور یاہ بن سمعیاہ جو قریب یعریم کا تھا ۔ اس نے اس شہر اور ملک کے خلاف یرمیاہ کی سب باتوں کے مطابق نبوت کی ۔ 21 یہو یقم بادشا ہ ، اس کی فوج ملازمین اور یہودا ہ کے امراء نے اور یاہ کی باتیں سنیں ۔ بادشا ہ یہویقیم اور یاہ کو مار دینا چا ہتا تھا ۔ لیکن اوریاہ کو پتا چلا کہ یہو یقیم اسے ماردینا چاہتا ہے تو اوریاہ ڈرگیا اور وہ ملک مصر کو بھاگ نکلا ۔ 22 لیکن بادشا ہ یہویقیم نے الناتن نامی ایک شخص اور کچھ دیگر لوگوں کو مصر بھیجا ۔النا تن عکبورنامی شخص کا بیٹا تھا ۔ 23 وہ لوگ اور یاہ کو مصر سے واپس لے آئے ۔تب وہ لوگ اوریاہ کو یہو یقیم بادشا ہ کے پاس لے گئے ۔ یہو یقیم نے اور یاہ کو تلوار سے قتل کر دینے کا حکم دیا ۔ اور یاہ کی لاش اس قبر ستان میں پھینک دی گئی جہاں غریب لوگ دفن کئے جا تے تھے ۔ 24 پر اخیقام بن سافن نے یرمیاہ کو ان لوگوں سے بچا یا ۔ جو کہ اسے قتل کرنا چا ہتے تھے ۔

27:1 شاہِ یہودا ہ صدقیاہ بن یوسیاہ کی سلطنت کے شروع میں خداوند کی طرف سے یہ کلام یرمیاہ پرنا زل ہوا ۔ 2 خداوند نے مجھ سے جو کہا وہ یہ ہے : " پھندے کے ساتھ جو ئے بنا کر اپنی گردن پر ڈا ل ۔ 3 تو ادوم ، موآب عمّون ، صور اور صیدا کے بادشا ہوں کو پیغام بھیجو۔ یہ پیغام ان بادشا ہوں کے قاصدوں کی جانب سے بھیجو جو یہوداہ کے بادشا ہ صدقیاہ سے ملنے یروشلم آئے ہیں ۔ 4 ان بادشا ہوں سے کہو کہ وہ پیغام اپنے مالکوں کو دیں ۔ان سے یہ کہو کہ اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے کہ اپنے مالکوں سے کہو کہ ، 5 میں نے زمین اور اس پر رہنے وا لے سبھی لوگوں کو بنایا ۔میں نے زمین کے سبھی جانوروں کو بنا یامیں نے یہ اپنی قدرت کا ملہ اور بلند باز و سے کیا ۔ میں یہ زمین کسی کو بھی ، جسے چا ہوں دے سکتا ہو ں۔ 6 اس وقت میں نے شاہ بابل نبو کد نضر کو تمہا ری مملکتیں دے دی ہیں ۔ وہ میرا خادم ہے ۔ میں جنگلی جانورو ں کو بھی اس کا تا بعدار بنا ؤں گا ۔ 7 سب قومیں اس کی اور اس کے بیٹے اور اسے کے پو تے کی تب تک خدمت کریں گی جب تک کہ اس کی سلطنت قا ئم رہے گی ۔بہت سی قومیں اور بڑے بڑے بادشا ہیں ان کی خدمت کریں گے ۔ 8 اور خداوند فرماتا ہے ، " جو قوم اور جو سلطنت اس کی یعنی شا ہ بابل نبو کد نضر کی خدمت نہ کرے گی اور اپنی گردن شا ہ بابل کے جو ئے تلے نہ جھکا ئے گی تواس قوم میں تلوار یا قحط سالی یا خوفناک بیماری سے مار ڈا لوں گا ۔" " یہاں تک کہ میں اپنے ہا تھ سے نیست ونابود کر ڈالوں گا ۔ 9 نبیوں کی ایک نہ سنو ۔ وہ آئندہ کی باتوں کو جاننے کے لئے جا دو کا استعمال کر تے ہیں ۔ان لوگوں کی ایک بات بھی نہ سنو جو کہتے ہیں کہ وہ خواب کی تعبیر بتا سکتے ہیں ۔ان لوگوں کی ایک نہ سنو جو مردوں سے باتیں کر تے ہیں وہ سب لوگ جا دوگر ہیں ۔ وہ سبھی تم سے کہتے ہیں ، "بادشا ہ بابل کی خدمت کرو ۔" 10 لیکن وہ لوگ جھو ٹی نبوت کرتے ہیں ۔ میں تمہیں تمہارے ملک سے بہت دور جانے پر مجبور کروں گا ۔ اور تم دوسرے ملک میں مرو گے ۔ 11 " پر جو قوم اپنی گردن شاہ بابل کے جو ئے تلے رکھ دیگی اور اس کی خدمت کرے گی ۔ اس کو میں اس کی مملکت میں رہنے دو ں گا ۔" خداوند فرماتا ہے اور وہ قوم اس میں کھیتی کرے گی اور اس میں بسے گی ۔ 12 "میں نے شاہ یہودا ہ صدقیاہ کو بھی یہ پیغام دیا ۔ میں نے کہا ، " اے صدقیاہ تمہیں اپنے آپ کو شاہ بابل کے سپرد کرنا چا ہئے اور اس کی بات ماننی چا ہئے ۔ اگر تم شا ہ بابل اور اس کے لوگوں کی خدمت کرو گے تو تم زندہ رہ سکو گے ۔ 13 اگر تم شاہ بابل کی خدمت کر نا قبول نہیں کر تے تو تم اور تمہا رے لوگ دشمن کی تلوار سے ہلاک ہو ں گے ، اور بھوک اور خوفناک بیماری سے مریں گے ۔خداوند نے کہا کہ یہ باتیں ہوں گی ۔ 14 لیکن جھو ٹے نبی کہہ رہے ہیں : "تم شاہ بابل کے خادم کبھی نہیں ہو گے ۔ ان نبیو ں کی ایک نہ سنو ۔ کیونکہ وہ جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ 15 میں نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا ہے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" وہ جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ وہ پیغام میرے یہاں سے ہے ۔ اسلئے اے یہودا ہ کے لوگو !میں تمہیں دور بھیجوں گا تم مرو گے اور وہ نبی بھی جو پیغام دے رہے ہیں مریں گے ۔" 16 میں نے کا ہنوں سے اور ان سب لوگوں سے بھی مخاطب ہو کر کہا ، "خداوند یوں فرماتا ہے کہ اپنے نبیو ں کی باتیں نہ سنو جو تم سے نبوت کر تے اور کہتے ہیں کہ دیکھو خداوند کی ہیکل کے ظروف اب تھو ڑی ہی دیر میں بابل سے وا پس آجا ئیں گے ۔ کیونکہ وہ تم سے جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ 17 ان نبیوں کی ایک نہ سنو ۔شاہِ با بل کی خدمت کرو اور تم زندہ رہو گے ۔ اس شہر کے لئے یہ کو ئی ضروری نہیں کہ یہ برباد ہو جا ئے گا ۔ 18 پر اگر وہ نبی ہیں اور خداوند کا کلام ان کی امانت میں ہے تو وہ خداوند سے شفاعت کریں تا کہ وہ ظروف جو خداوند کی ہیکل میں اور شاہ یہودا ہ کے گھر میں اور یروشلم میں با قی ہیں بابل کو نہ جا ئیں ۔" 19 خداوند قادر مطلق ان سب چیزوں کے با رے میں یہ کہتا ہے جو ابھی تک یروشلم میں بچی رہ گئی ہیں ۔ گھر میں ستون ، پیتل کا حوض ، کرسیاں اور دیگر چیز,یں ہیں ۔شا ہِ بابل نبو کد نضر نے ان چیزوں کو یروشلم میں چھوڑدیا ۔ 20 جب بابل کا بادشا ہ نبو کد نضر نے یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یاکین کو قیدکیا تو وہ ان چیزوں کو اپنے ساتھ نہیں لے گیا ۔ یہو یاکین بادشا ہ یہو یقیم کا بیٹا تھا ۔نبو کد نضر یہودا ہ اور یروشلم کے دیگر بڑے لوگوں کو بھی لے گیا ۔ 21 خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا ،خداوند کی ہیکل میں بچی ہو ئی چیزوں کے با رے میں یہ کہتا ہے : 22 ان چیزوں کو بابل لے جا یا جا ئے گا ۔ اور وہ بابل میں اس وقت تک رہے گا جب تک کہ میں اسے لے نہ جا ؤ ں گا ۔خداوند کا پیغام ہے ، "میں ان چیزوں کو واپس ان کی جگہ پر لا ؤں گا ۔

28:1 اور اسی سال شاہ یہودا ہ صدقیاہ کی سلطنت کے شروع میں ،چو تھے برس کے پانچویں مہینے میں یوں ہوا کہ جبعون کے عزور کے بیٹے حننیاہ نبی نے خداوند کی ہیکل میں کا ہنو ں اور سب لوگوں کے سامنے مجھ سے مخاطب ہو کر کہا : 2 "خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا فرماتا ہے ، 'میں بابل کے بادشا ہ کی طاقت کو ختم کردوں گا ۔ 3 دوسال پو رے ہو نے سے قبل میں ان چیزوں کو بابل وا پس لے آؤ ں گا جنہیں شا ہ بابل نبو کد نضر خداوند کی ہیکل سے لے گیا ہے ۔ 4 میں شا ہ یہودا ہ یہو یاکین کو بھی واپس لے آؤں گا ۔ یہو یاکین یہویقیم کا بیٹا ہے ۔ میں ان سبھی یہودا ہ کے لوگوں کو واپس لا ؤں گا جنہیں نبو کد نضر نے اپنے گھر چھوڑ نے اور بابل جانے کو مجبور کیا ، ' یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 'اسلئے میں اس جو ئے کو توڑ دوں گا جسے شاہ بابل نے یہودا ہ کے لوگوں پر رکھا ہے۔" 5 تب یرمیاہ نبی نے حننیاہ نبی سے یہ کہا : وہ خداوند کی ہیکل میں کھڑے تھے ۔ کا ہن اور وہاں کے سبھی لوگ یرمیاہ کا کہا ہوا سن سکتے تھے ۔ 6 یرمیاہ نبی نے کہا ، " آمین !خداوند ایسا ہی کرے ۔ خداوند تمہا ری باتوں کو جو تم نے نبوت سے کہیں پورا کرے ۔ خداوند کی ہیکل کے تمام سامانو ں کو اور سب قیدیوں کو بابل سے یہاں وا پس لا یاجا ئے گا ۔ 7 " لیکن اے حننیاہ وہ سنو جو مجھے کہنا چا ہئے وہ سنو جو میں سبھی لوگوں سے کہنا چا ہتا ہو ں۔ 8 حننیاہ ہمارے اور تمہا رے نبی ہو نے کے بہت پہلے نبی تھے ۔ بہت سے ملکوں اور بڑی بڑی سلطنتوں کے حق میں جنگ اور بلا ء اور خوفناک بیماری کی نبوت کی ہے ۔ 9 لیکن اگر کو ئی نبی امن کے با رے میں نبوت کرتا ہے تو کیا ہم لوگ جان جا ئیں گے کہ اسے خداوند سچ مچ میں بھیجا ہے ، یہ صرف تب ہی ہو گا جب اس کا پیغام سچا ثابت ہو گا ۔ " 10 تب حننیاہ نبی نے یرمیاہ نبی کی گردن پر سے جوا اتارا اور اسے تو ڑ ڈا لا ۔ 11 اور حننیاہ نے سب لوگوں کے سامنے بلند آواز سے کہا ، " خداوند یوں فرماتا ہے کہ میں اسی طرح سے شاہ بابل نبو کد نضر کا جُوا جو کہ تمام قوموں کی گردن پر رکھا گیا ہے دو ہی برس کے اندر توڑ ڈا لوں گا ۔ تب یرمیاہ نبی نے اپنی راہ لی ۔ 12 تب خداوند کا پیغام یرمیاہ کو ملا ۔ یہ تب ہوا جب حننیاہ نے یرمیاہ کی گردن سے جو ئے کو اتار لیا تھا اور اسے تو ڑ ڈا لا تھا ۔ 13 خداوند نے یرمیاہ سے کہا ، " جا ؤ اور حننیا ہ سے کہو ، 'خداوند جوکہتا ہے وہ یہ ہے : تم نے ایک لکڑی کا جوا توڑ دیا ہے لیکن تم نے لکڑی کی جگہ ایک لو ہے کا جوا بنادیا ہے ۔' 14 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : "میں ان سبھی قوموں کی گردن پر لو ہے کا جوا رکھوں گا ۔میں یہ شاہ بابل نبو کد نضر کی ان سے خدمت کرانے کے لئے کرو ں گا اور وہ اسکے غلام ہوں گے ۔میں نبو کد نضر کو جنگلی جانوروں پر بھی حکومت کا حق دو ں گا ۔ " 15 تب یرمیاہ نبی نے حننیاہ سے کہا ، "اے حننیاہ سنو ! خداوند نے تمہیں نہیں بھیجا ۔ لیکن تم نے یہودا ہ کے لوگوں کو جھو ٹی امید دلا ئی ہے ۔ 16 اسلئے خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے ، اے حننیاہ میں تمہیں جلد ہی اس دنیا سے اٹھا لوں گا ۔تم اسی سال مرو گے کیوں ؟ کیوں کہ تم نے خداوند کے خلاف فتنہ انگیز باتیں کیں ہیں ۔ " 17 حننیاہ اسی سال کے ساتویں مہینے میں مرگیا ۔

29:1 یرمیاہ نے بابل میں یہودی قیدیوں کے نام ایک خط بھیجا ۔ اس نے ایسا ہی خط بزرگوں، کا ہنوں ، نبیوں اور سبھی قیدیوں کو بھیجا ۔ یہ وہ لوگ تھے جنہیں نبو کد نضر نے یروشلم میں پکڑا تھا اور بابل لے گیا تھا ۔ 2 ( یہ خط بادشا ہ یہو یاکین ، اس کی والدہ ، خواجہ سراؤں اور یہوداہ ویروشلم کے امراء کا ریگروں اور لو ہاروں کے یروشلم لے جانے کے بعد بھیجا گیا تھا ۔) 3 العاسہ بن سافن اور جمریہ بن خلفیاہ کے ہا تھوں شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے شاہ بابل نبو کد نضر کے پاس ایک پیغام بھیجا ان لوگوں نے یہ پیغام دیا اور کہا : 4 خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا ان تمام لوگوں سے جنہیں قید کر کے یروشلم سے بابل لے جا یا گیا یہی کہتا ہے : 5 " گھر بنا ؤ اور ان میں رہو ۔ اس ملک میں بس جا ؤ۔پودے لگا ؤ اور اپنی اگا ئی ہو ئی فصل سے خوراک حاصل کرو ۔ 6 بیاہ کرو اور بیٹے اور بیٹیاں پیدا کرو ۔ اپنے بیٹوں کیلئے بیویاں تلاش کرو اور اپنی بیٹیوں کی شادی کرا ؤ تا کہ ان سے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوں، پھلو پھو لو اور اپنی آبادی کو بڑھا ؤ۔ 7 میں جس شہر میں تمہیں بھیجوں اس کے لئے اچھا کام کرو جس شہر میں تم رہو اس کے لئے خداوند سے دعا کروکیوں ؟ کیوں کہ اگر اس شہر میں سلامتی رہے گی تو تمہیں بھی سلامتی ملے گی ۔" 8 بنی اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : "اپنے نبیو ں اور جا دو گرو ں سے اپنے کو بے وقوف مت بننے دو ۔ان کے ان خوابوں کے بارے میں نہ سنو جنہیں وہ دیکھتے ہیں ۔ 9 وہ جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ اور وہ یہ کہتے ہیں کہ ان کا پیغام یہاں سے ہے ۔لیکن میں نے اسے نہیں بھیجا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 10 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : بابل ستّر برس تک طاقتور رہیگا ۔بابل میں رہنے وا لے لوگو! اس کے بعد میں تمہا رے پاس آؤں گا ،میں تمہیں اس جگہ وا پس لانے کا اپنا قول پو را کروں گا ۔ 11 میں تمہیں اس لئے یہ کہہ رہا ہوں کیونکہ میں اپنے منصوبوں کو جو کہ تیرے لئے ہے جانتا ہو ں۔ یہ خداوند کا پیغام ہے ۔" میں تمہا ری بھلا ئی کیلئے منصوبہ بنا رہا ہوں تمہا رے بدنصیبی کے لئے نہیں میں تجھے امید دلانے کا منصوبہ بنا رہاہوں۔ 12 تب تم لوگ میری عبادت کرو گے تم میرے پاس آؤ گے اور میری عبادت کرو گے اور میں تمہا ری باتوں کو سنوں گا ۔ 13 تم لوگ میری کھوج کرو گے توتم مجھے پا ؤ گے ۔ 14 اور ہاں ، میں کہتا ہوں کہ تم مجھے پا ؤ گے ۔" خداوند فرماتا ہے ، " میں تمہا رے قید کو موقوف کراؤں گا اور تم کو ان سب قوموں سے اور سب جگہوں سے جن میں تم کو قید کیا گیا ہے جمع کروں گا ۔" 15 تم لوگ یہ کہہ سکتے ہو ، " لیکن خداوند نے ہم لوگوں کو بابل میں نبی دیئے ہیں ۔" 16 اس لئے خداوند اس بادشا ہ کی بابت جو دا ؤد کے تخت پر بیٹھا ہے اور ان سب لوگوں کی بابت جو اس شہر میں بستے ہیں یعنی تمہا رے بھا ئیوں کی بابت جو تمہا رے ساتھ قید ہو کر نہیں گئے یوں فرما تا ہے ۔ 17 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " میں بہت جلد ہی تلوار ، قحط سالی اور چمڑے کی خوفناک بیماری ان لوگوں کے خلاف بھیجوں گا جو اب تک یروشلم میں ہیں ۔میرے لئے وہ خراب انجیر کی ما نند ہے جسے کو ئی بھی شخص نہیں کھا سکتا ۔ 18 میں تلوار قحط سالی اور چمڑے کی بیماری سے ان کا پیچھا کروں گا اور میں ان کو زمین کی سب قوموں کے حوا لہ کروں گا کہ لعنت کا سامنا کرے اور ہر جگہ ڈانٹ ڈپٹ کھا تے پھریں۔ 19 میں ان سبھی باتوں کو ہونے دوں گا کیوں کہ یروشلم کے ان لوگوں نے میرے پیغام کو نظر انداز کیا ہے ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔"میں نے اپنا پیغام ان کے پاس بار بار بھیجا ۔ میں نے اپنے خدمت گذار نبیوں کو ان لوگوں کے پاس اپنا پیغام دینے کیلئے بھیجا ۔ لیکن لوگوں نے میرے پیغام کو نظراندا زکیا ہے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 20 " تم لوگ قید ہو ۔ میں نے تمہیں یروشلم چھوڑنے اور بابل جانے کیلئے مجبور کیا۔اسلئے خداوند کا پیغام سنو ۔ 21 خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا اخی اب بن قولا یاہ اور صدقیاہ بن معسیاہ جو میرانام لے کر جھوٹی نبوت کر تے ہیں کے با رے میں یوں فرمایا ہے ، "دیکھو میں ان کو شا ہ بابل نبو کد نضر کے حوا لے کروں گا اور وہ ان کو تمہا ری آنکھوں کے سامنے قتل کر دیگا ۔ 22 سبھی یہودی جو کہ بابل میں قید تھے ان لوگوں کا استعمال مثال کے لئے اس وقت کریں گے ۔ وہ کہیں گے : خداوند تمہا رے ساتھ صدقیاہ اور اخی اب کی مانند برتا ؤ کرے ۔ شاہ بابل نے ان دونوں کو آ گ میں جلاد یا ۔ 23 کیوں کہ ان دونوں نبیوں نے اسرائیل میں اپنے پڑوسیوں کی بیویوں سے زناکاری کر کے ممانعتی کا موں کو کیا ہے ۔ اور میرانام لے کر جھو ٹی با تیں کی ہیں جن کا میں نے ان کو حکم نہیں دیا تھا ۔" خداوند فرماتا ہے میں جانتا ہوں اور میں گواہ ہوں۔ 24 سمعیاہ کو بھی ایک پیغام دو۔ سمعیاہ نخلامی خاندان سے ہے ۔ 25 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " اے سمعیاہ ! تم نے یروشلم کے سبھی لوگوں کو خط بھیجے ۔ اور تم نے معسیاہ کے بیٹے کا ہن صفنیاہ اور تمام کا ہنو ں کو بھی خط بھیجے ۔تم نے ان خطوں کو اپنے اختیار سے بھیجا ۔ 26 سمعیاہ ! تم نے اپنے خط میں صفنیاہ کو یہ کہا ، "خداوند تم کو یہویدع کی جگہ پر خداوند کی ہیکل کانگراں کار کے طور پر کا ہن مقرر کیا ہے ۔ تا کہ تم ہر اس شخص کو جو دیوانہ پن میں نبوت کرتا ہے ۔اس کو پکڑو اور انہیں قید کر لو ۔ 27 عنتوت کا یرمیاہ تم سے نبوت کی باتیں کررہا ہے ۔ اس لئے تم اسے کیوں نہیں ڈانٹ ڈپٹ کئے ۔ 28 یرمیاہ نے ہم لوگو ں کو یہ پیغام بابل میں دیا تھا : " بابل میں رہنے وا لے لوگو ! تم وہاں ایک طویل مدت تک رہو گے ۔اسلئے اپنے مکان بنا ؤ اور وہیں بس جا ؤ۔ باغ لگا ؤ اور ان کا پھل کھا ؤ ۔" 29 کا ہن صفنیاہ نے یرمیاہ نبی کو خط سنایا ۔ 30 تب یرمیاہ کے پاس خداوند کا کلام آیا ۔ 31 " اے یرمیاہ !بابل کے سبھی قیدیوں کو یہ پیغام بھیجو : " خداوند سمعیاہ کے با رے میں یوں فرماتا ہے : نخلام خاندان کا سمعیاہ تمہا رے سامنے نبوت کرتا ہے ۔ حالانکہ میں نے اسے نہیں بھیجا اور اس نے تم کو جھو ٹی امید دلا ئی ۔ 32 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں نخلام خاندان کے سمعیاہ کو اور اس کی نسل کو سزا دوں گا ۔اس کا کو ئی آدمی اس کے درمیان نہ ہو گا ۔ اور وہ ان اچھی چیزوں کو جو میں اپنے لوگوں کے لئے کروں گا ہر گز نہ دیکھے گا ۔خداوند فرماتا ہے ، " یہ اس لئے کیوں کہ اس نے خداوند کے خلاف فتنہ انگیز باتیں کہی ہیں ۔"

30:1 وہ کلام جو خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 2 خداوند بنی اسرائیل کے خدا نے یہ کہا ، " اے یرمیاہ : سبھی پیغام کو جسے کہ میں نے تجھے کہا ہے ایک کتاب میں لکھ ڈا لو ۔ 3 کیونکہ دیکھو وہ دن جلد آرہا ہے جب اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کے قیدی کو ختم کردوں گا ۔"خداوند فرماتا ہے اور میں ان کو اس ملک میں وا پس لا ؤں گا جو میں نے ان کے با پ دادا کو دیا تھا اور وہ اس پر اپنا قبضہ جما لیں گے ۔ 4 خداوند نے یہ پیغام اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کے با رے میں دیا ۔ 5 خداوند نے جو کہا وہ یہ ہے : " ہم خوف سے روتے لوگوں کا رونا سنتے ہیں ۔ لوگ خوفزدہ ہیں ۔ کہیں سلامتی نہیں ۔ 6 " یہ سوال پو چھو اس پر خیال کرو : کیا کو ئی مرد بچہ جنم دے سکتا ہے ؟یقیناً ہی نہیں ، پھر کیا سبب ہے کہ میں ہر مرد کو زچّہ کی مانند اپنے ہا تھ کمر پررکھے دیکھتا ہوں اور سب کے چہرے زرد ہو گئے ہیں ؟ 7 " یہ یعقوب کے لئے بہت ہی اہم وقت ہے ۔ یہ بڑی مصیبت کا وقت ہے ۔اس طرح کا وقت پھر کبھی نہیں آئے گا ۔ لیکن یعقوب بچ جا ئے گا ۔ 8 " یہ پیغام خداوند قادر مطلق کا ہے ، "اس وقت ، " "میں اسرائیل اور یہودا کے لوگوں کی گردن سے جو ئے کو تو ڑڈا لوں گا اور تمہیں جکڑنے وا لی رسیوں کو میں تو ڑ دوں گا ۔ غیر ملکی پھر کبھی میرے لوگوں کو غلام ہو نے کے لئے مجبور نہیں کریں گے ۔ 9 وہ لوگ اپنے خداوند خدا کی مدد کریں گے اور وہ اپنے بادشا ہ داؤد کی بھی مدد کریں گے ۔ میں اس بادشا ہ کو ان کے پاس بھیجوں گا ۔ 10 "اسلئے اے میرے خادم یعقوب ڈرو نہیں !" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ " اے اسرائیل ! ڈرو نہیں کیو ں کہ میں تمہیں دور کے ملکوں سے بچا ؤں گا ۔ اور تمہا ری اولاد کو اسیری کی سرزمین سے وا پس لا ؤں گا ۔یعقوب وا پس آئے گا اور آرام و راحت سے رہے گا اور کو ئی بھی شخص اسے نہ ڈرائے گا ۔ 11 خداوند یہ فرماتا ہے ، اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگو! تمہیں بچانے کیلئے میں تمہا رے ساتھ ہوں۔" حالانکہ میں تمام قوموں کو تباہ کردوں گا جہاں میں نے تم کو ان لوگوں کے درمیان تِتر بتر کر دیا تھا ۔ میں تم کو برباد نہیں کروں گا ۔لیکن میں تمہیں منصفانہ طریقے سے تربیت دوں گا اور قصووار کو بغیر سزا کے جانے نہیں دوں گا ۔" 12 خداوند فرماتا ہے : " اے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگو، تمہیں ایک زخم دیا گیا ہے جو اچھا نہیں کیا جا سکتا ۔ تمہیں ایک چو ٹ ہے جو اچھی نہیں کی جا سکتی ۔ 13 تمہا رے زخموں کو ٹھیک کرنے وا لا کو ئی شخص نہیں ہے ۔اس لئے تم شفا نہیں پا سکتے ۔ 14 تمہا رے سب چا ہنے وا لے تمہیں بھول گئے ۔ وہ تم سے دلچسپی نہیں رکھتے ۔میں نے تمہیں دشمن کی طرح چو ٹ پہنچا یا اور بہت سخت سزا دی ۔اس لئے کہ تمہا ری بدکرداری بڑھ گئی اور تمہا رے گنا ہ زیادہ ہو گئے ۔ 15 اے اسرائیل اور یہوداہ تم اپنے زخم کے سبب کیوں چلا رہے ہو؟ تمہا را درد لا علاج ہے ۔میں نے خود یعنی خداوند نے تمہا ری بدکرداری کے سبب تمہیں یہ سب کیا ۔ میں نے یہ چیزیں تمہا رے مختلف گنا ہوں کے سبب کی ۔ 16 ان قوموں نے تمہیں نیست و نابود کیا ۔ لیکن اب وہ قومیں برباد کی جا ئے گی اے اسرائیل اور یہودا ہ تمہا رے دشمن قید ہوں گے۔ان لوگوں نے تمہا ری چیزیں چرا ئیں۔لیکن دیگر لوگ ان کی چیزیں چرائیں گے ۔ ان لوگوں نے تمہا ری چیزیں جنگ میں لے لیں دیگر لوگ ان سے یہ چیزیں جنگ میں لیں گے ۔ 17 میں تمہا ری تندرستی کو لو ٹا ؤں گا اور میں تمہا رے زخموں کو بھروں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" کیونکہ انہوں نے کہا تم ذات سے با ہر ہو اور کہا کہ کو ئی بھی شخص صیون خیال نہیں کرتا ۔" 18 خداوند فرماتا ہے : " یعقوب کے لوگ اب قید میں ہیں ۔ لیکن وہ لوگ وا پس آئیں گے ۔ اور میں یعقوب کے گھرانے پر رحم کروں گا ۔شہر اپنے ہی پہاڑ پر قائم کیا جا ئے گا اور محل کو اسی جگہ پر قائم کیا جا ئے گا۔ 19 ان مقامو ں پر لوگ ستائش کے نغمے گا ئیں گے ۔ وہاں ہنسی کی آوا زیں سنا ئی پڑیں گی ۔ میں انہیں اولا ددوں گا ۔اسرائیل اور یہودا ہ چھو ٹے نہیں رہیں گے ۔ میں انہیں شان و شوکت بخشوں گا اور وہ حقیر نہ ہوں گے ۔ 20 " یعقوب کا گھرانہ عہد قدیم کے گھرانوں جیسا ہو گا میں اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کو طاقتور بنا ؤں گا اور میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو ان پر ظلم کر تے ہیں ۔ 21 ان میں سے ایک ان کا حاکم ہو گا ۔ میں اس کو بلا ؤں گا اور وہ میرے نزدیک آئے گا ۔اس لئے کہ کو ئی بھی شخص اس وقت تک میرے نزدیک نہیں آسکتا جب تک کہ میں اس کو نہ بلا ؤں ۔ 22 تم میرے لوگ ہو گے اور میں تمہا را خدا ہوں گا ۔" 23 " خداوند بہت غضبناک تھا ۔اس نے لوگوں کو سزا دی اور سزا تیز آندھی کی طرح آئی ۔ یہ تیز طو فان شریروں کی سر پر ٹوٹ پڑی ۔ 24 جب تک یہ سب کچھ نہ ہو جا ئے اور خداوند اپنے دل کا مقصد پورا نہ کر لے اس کا غصہ مو قوف نہ ہو گا ۔ تم اس اخیر دنوں میں جا نو گے ۔"

31:1 خداوند فرماتا ہے ، "میں اسرائیل کے سب گھرانوں کا خدا ہوں گا اور وہ میرے لوگ ہو نگے۔" 2 خداوند فرماتا ہے : " جو لوگ تلوار سے بچ جا ئیں گے ، وہ لوگ بیابان میں آرام پا ئیں گے ۔ جب اسرائیل آرام کی تلاش کرے گا ۔" 3 بہت دور سے خداوند اپنے لوگوں کے لئے ظاہر ہو گا ۔خداوند فرماتا ہے ، " اے لوگو! میں تم سے محبت کرتا ہوں اور میری محبت ہمیشہ رہے گی ۔ میں ہمیشہ تمہا رے لئے سچا رہوں گا ۔ 4 " اے اسرائیل ! میری دلہن ، میں تمہیں پھر سے بنا ؤں گا ۔ تم پھر ایک بار خوبصورت ملک بنو گی ۔ تم اپنا دف پھر سنبھا لو گی اور خوشی کر نے وا لوں کے ناچ میں شامل ہو نے کیلئے نکلو گی ۔ 5 اے اسرائیل کے کسانو! تم سامریہ کے پہاڑو ں پر تا کستان پھر لگا ؤ گے ۔ کسان پو دا لگا ئیں گے اور اس کی پیداوار سے خوشی منا ئیں گے ۔ 6 وہ وقت آئے گا ، جب افرائیم کی پہاڑیوں کا نگہبان یہ پیغام چیخ کرسنا ئے گا : ' آؤ! ہم اپنے خداوند خدا کی عبادت کرنے صیون چلیں ۔' افرائیم کی پہاڑی ملک کے نگہبان بھی اسی پیغام کو سنا ئیں گے ۔ 7 خداوند فرماتا ہے : " مسرور ہو جا ؤ اور یعقوب کے لئے گا ؤ ۔ دوسری قومو ں کے سامنے بلند آواز سے چلا ؤ : ' اے خداوند اپنے لوگوں کو بچا ؤ اسرائیل کے باقی بچے لوگوں کو بچا ؤ ! ' 8 میں شمالی ملک سے اسرائیل کو لا ؤں گا ۔میں زمین کی سرحدوں سے بنی اسرائیلیو ں کو جمع کرو ں گا ۔ ان لوگوں میں سے کچھ اندھے اور لنگڑے ہیں ۔کچھ عورتیں حاملہ ہیں اور بچہ کو جنم دینے وا لی ہے ۔ان لوگوں کی بڑی تعداد یہاں وا پس آئے گی ۔ 9 وہ روتے اور دعا کرتے ہوئے آئیں گے ۔ میں انکی رہبری کروں گا ۔ میں انکو ندیوں کے پانی کی طرح راہ راست پر چلاؤں گا اور وہ ٹھو کر نہ کھائیں گے ۔ کیوں کہ میں اسرائیل کا باپ ہوں اور افرائیم میرا پہلوٹھا ہے ۔ 10 " اے قومو! خدا وند کا یہ پیغام سنو اور دور کے جزیروں میں منادی کرو اور کہو کہ جس نے بنی اسرائیل کو بکھیرا ، وہی انہیں ایک ساتھ واپس لائے گا اور گڈریا کی طرح اپنے گلّہ ( لوگوں ) کی نگہبانی کرے گا ۔ 11 خدا وند یعقوب کو واپس لائے گا ، خدا وند اپنے لوگوں کی حفاظت ان لوگوں سے کرے گا جو ان سے زیادہ طاقتور ہیں ۔ 12 بنی اسرائیل صیّون کی چوٹی پر آئیں گے اور خوشی منائیں گے اور خدا وند کی نعمتوں یعنی اناج اور مئے اور تیل بھیڑوں اور جانوروں سے لطف اندوز ہوں گے اور ان لوگوں کی جان کھلا ہوا باغ کی مانند ہوگی اور وہ پھر کبھی غمزدہ نہ ہوں گے ۔ 13 تب اسرائیل کی کنواریاں مسرور ہوں گی اور ناچیں گی ۔ بوڑھے اور جوان خوشی سے رقص کریں گے ۔ میں انکے غم کو خوشی سے بدل دوں گا ۔ میں بنی اسرائیلیوں کو تسلی دوں گا ۔ میں انکی مایوسی کا خاتمہ کروں گا اور انہیں خوش کروں گا ۔ 14 اور میں کاہنوں کو قربانی کے چربی سے مطمئن کروں گا ۔ اور میرے لوگ اچھی چیزوں سے جسے کہ میں انکے لئے کروں گا آسودہ ہوں گے ۔" یہ خدا وند کا پیغام ہے ۔ 15 خدا وند یوں فرماتا ہے : " رامہ میں ایک آواز سنائی دیگی ۔ یہ ماتم اور زار زار رونے کی آواز ہوگی ۔ راخل اپنے بچوں کے لئے روئے گی ۔ وہ اپنے بچوں کی بابت تسلّی پزیر نہیں ہوگی کیوں کہ وہ مر چکے ہیں ۔" 16 لیکن خدا وند فرماتا ہے :" رونا بند کرو ، اپنی آنکھیں آنسوؤں سے پر نہ کرو ۔ تمہیں اپنے کام کی سوغات ملے گی ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔" بنی اسرائیل اپنے دشمن کے ملک سے واپس آئیں گے ۔ 17 اس لئے اے اسرائیل ! تمہارے لئے امید ہے ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ تمہارے بچے اپنے ملک میں واپس لوٹیں گے ۔ 18 میں نے افرائیم کو روتے سنا ہے ۔ میں نے افرائیم کو یہ کہتے سنا : ' اے خدا وند ! تو نے یقیناً ہی مجھے سزا دی ہے اور میں نے اپنا سبق سیکھ لیا ۔ اور میں اس بچھڑے کی مانند تھا جسے سکھا یا نہیں گیا ۔ برائے مہر بانی مجھے سزا دینا بند کر میں تیری طرف لوٹ آؤنگا ۔ سچ مچ میں تو ہی میرا خدا وند خدا ہے ۔" 19 اے خدا وند ! میں تجھ سے بھٹک گیا تھا ۔ لیکن میں نے جو برا کیا اس سے سبق لیا ۔ اس لئے میں نے اپنے دل اور زندگی کو بدل ڈا لا ۔ جو میں نے جوانی میں حماقت آمیز کام کئے انکے لئے میں پریشان اور شرمندہ ہوں ۔ 20 " کیا افرائیم میرا بیٹا ہے ؟ کیا وہ پسندیدہ فرزند ہے ؟ کیوں کہ جب جب میں اس کے خلاف کچھ کہتا ہوں تو اسے جی جان سے یاد کرتا ہوں ۔ اس لئے میرا دل اسکے لئے بیتاب ہے ۔ میں یقیناً اس پر رحم کروں گا ۔" خدا وند فرماتا ہے ۔ 21 " اپنے لئے نشان کا کھمبا کھڑا کرو ۔ اس شا ہراہ پر دل لگاؤ۔ ہاں اسی راہ سے جس سے تم گئے تھے واپس آؤ ۔ اے اسرائیل کی کنواری ! اپنے شہر میں واپس آؤ ۔ 22 اے باغی بیٹی کب تک تم چاروں جانب منڈ لاتی رہو گی ؟ تم کب گھر واپس آؤ گی ؟" خدا وند ایک نئی چیز زمین پر پیدا کرتا ہے جو کہ عورت ہے وہ مرد کو پریشانی میں ڈا لے گی ۔ 23 اسرائیل کا خدا ، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے :" میں یہوداہ کے لوگوں کے لئے پھر اچھا کام کروں گا ۔ اس وقت یہوداہ ملک اور اس کے شہروں کے لوگ ان الفاظ کا استعمال پھر کریں گے ۔ اے صداقت کے مسکن ! اے کوہِ مقدس خدا وند تمہیں برکت بخشے ۔ 24 خدا وند کے سبھی شہروں کے لوگ اکٹھے سکو نت کریں گے ۔ کسان اور وہ لوگ جو اپنے گلّے کے ساتھ چاروں جانب گھومتے ہیں یہوداہ میں سکون سے ایک ساتھ رہیں گے ۔ 25 میں ان لوگوں کو آرام اور قوت دوں گا جو تھکے ہوئے اور کمزور ہیں ۔" 26 یہ سننے کے بعد میں ( یرمیاہ ) جاگا اور اپنے چاروں جانب دیکھا ۔ وہ بڑی پُر سکون نیند تھی ۔ 27 " وہ دن آرہے ہیں ، " جب میں یہوداہ اور اسرائیل کے گھرانوں کو بساؤں گا ۔ یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ میں انکے بچوں اور جانوروں کے بڑھنے می بھی مدد کروں گا ۔ 28 اور خدا وند فرماتا ہے جس طرح میں نے انکے گھات میں بیٹھ کر انکو اکھا ڑا اور ڈھا یا اور گرایا اور برباد کیا اور دُکھ دیا ، اسی طرح میں نگہبانی کر کے ان کو بناؤں گا اور لگاؤں گا ۔" 29 " اس وقت لوگ اس کہاوت کو کہنا بند کردیں گے : باپ دادا نے کھٹے انگور کھائے اور بچوں کے دانٹ کھٹے ہو گئے ۔ 30 لیکن ہر ایک شخص اپنی بدکاری کے سبب مرے گا ۔ جو شخص کھٹے انگور کھا ئے گا، اسی کے دانت کھٹے ہوں گے ۔" 31 خداوند نے یہ سب کہا ، " وہ وقت آرہا ہے جب میں اسرائیل کے گھرانے اور یہودا ہ کے گھرانے کے ساتھ نیامعاہدہ کروں گا ۔ 32 یہ اس معاہدہ کی طرح نہیں ہو گا جسے میں نے ان کے با پ دادا کے ساتھ کیا تھا ۔میں نے وہ معاہدہ تب کیا جب میں نے ان کے ہا تھ پکڑے اور انہیں مصر سے با ہر لا یا ۔ میں ان کا ما لک تھا اور انہوں نے یہ معاہدہ تو ڑا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 33 " بلکہ یہ وہ معاہدہ ہے جو میں اسرائیل کے گھر انے سے کروں گا۔" خداوند فرماتا ہے ۔" میں اپنی تعلیمات ان کے دماغ میں رکھوں گا اور ان کے دل پر لکھوں گا ۔ میں ان کا خدا ہوں گا اور وہ میرے لوگ ہو ں گے ۔ 34 لوگوں کو خداوند کو جاننے کے لئے اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں کو تعلیم نہیں دینی پڑے گی ۔کیونکہ سب سے بڑے سے لے کر سب سے چھو ٹے تک سبھی مجھے جانیں گے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ میں ان کی خلاف ورزی کو معاف کردوں گا ۔ میں ان کے گنا ہو ں کو یاد نہیں رکھوں گا ۔" 35 خدا کہتا ہے : "خداوند جس نے دن کی روشنی کیلئے سورج کو مقرر کیا اور جس نے رات کی روشنی کیلئے چاند اور ستاروں کا نظام قائم کیا ، جو سمندر کو موجزن کر تا ہے ،جس سے اس کی لہریں شور کر تی ہیں ۔اس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔" 36 خداوند کہتا ہے : "اسرائیل کی نسل کبھی بھی قو م ہو نے سے نہیں رُ کے گی ۔ اگر یہ معاہدہ کبھی رکتا ہے تو بنی اسرائیل بھی اس کی نظروں سے غائب ہوجا ئیں گے ۔ اور یہ قوم کے طور پر وجود میں نہ رہے گا ۔" 37 خداوند کہتا ہے : "میں اسرائیل کی نسل کو کبھی رد نہیں کروں گا ۔ یہ اسی وقت ہو گا جب لوگ اوپر آسمان کو ناپنے لگیں اور نیچے زمین کے سارے رازوں کو جان جا ئیں ۔ اگر لوگ وہ سب کر سکیں گے تبھی میں اسرائیل کی نسل کو رد کردوں گا ،تب میں ان کو جو کچھ انہوں کیا ،اس کے لئے رد کردوں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 38 یہ پیغام خداوند کا ہے : ' وہ دن آرہا ہے جب شہر یروشلم خداوند کے لئے پھر بنے گا ۔ پو را شہر حنن ایل کے برج سے کو نے کے پھا ٹک تک پھر بنے گا ۔ 39 ناپ کی دوری کونے وا لے پھاٹک سے سیدھے کو ہ جا ریب تک پہنچے گی اور تب پھر جو عاتہ نامی مقام تک پھیلے گی ۔ 40 اور تمام لا شیں اور وادی میں پھینکے گئے راکھ خداوند کے لئے مقدس ہو گا۔ اور سب کھیت قدرون کے نالے تک ، اور گھوڑے پھاٹک کے کو نے تک مشرق کی طرف خداوند کے لئے مقدس ہوں گے ۔ اور پھر وہ کبھی اکھاڑا نہ جا ئے گا اور نہ ہی وہ تبا ہ کیا جا ئے گا ۔"

32:1 وہ کلام جو شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے دسویں برس میں جو نبو کد نضر کا آٹھواں برس تھا خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 2 اس وقت شاہ بابل کی فوج یروشلم شہر کو گھرے ہو ئے تھی اور یرمیاہ نبی شاہ یہودا ہ کے گھر میں قید خانہ کے آنگن میں بند تھا ۔ 3 ( شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے اس مقام پر یرمیاہ کو قیدی بنا رکھا تھا ۔) صدقیاہ یرمیاہ کی نبوت کو پسند نہیں کرتا تھا ۔یرمیاہ نے کہا ، "خداوند یہ کہتا ہے : 'میں یروشلم کو جلد ہی شاہِ بابل کے سپرد کردو ں گا ۔ نبو کد نضر اس شہر پر قبضہ کر لے گا ۔ 4 شاہ یہودا ہ صدقیاہ کسدیوں کی فوج سے بچ کر نکل نہیں پا ئے گا بلکہ ضرور شاہ بابل کے حوا لہ کیا جا ئے گا ۔ اور صدقیاہ شاہ بابل سے آمنے سامنے با تیں کرے گا ۔صدقیاہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھے گا ۔ 5 شاہ بابل صدقیاہ کو بابل لے جا ئے گا ۔صدقیاہ تب تک وہاں ٹھہرے گا جب تک میں اسے سزا نہیں دے لیتا ۔' یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ ' اگر تم کسدیوں کی فوج سے لڑو گے ، تمہیں کامیابی ملے گی ۔" 6 جس وقت یرمیاہ قیدی تھا ،اس نے کہا ، "خداوند کا پیغام مجھے ملا ۔ وہ پیغام یہ تھا : 7 اے یرمیاہ !دیکھو تمہا رے چچا سلوم کا بیٹا حنم ایل تمہا رے پاس آکر کہے گا ۔ کہ میرا کھیت جو عنتوت میں ہے اپنے لئے خرید لو ،کیونکہ اس کا چھڑانا تمہارا حق ہے ۔' 8 " تب میرے چچا کا بیٹا حنم ایل قید خانہ کے آنگن میں میرے پاس آیا اور جیسا خداوند نے فرمایا تھا ، مجھ سے کہا میرا کھیت جو عنتوت میں بنیمین کے علاقہ میں ہے خرید لے کیوں کہ یہ تیرا مورثی حق ہے ، اور اس کا چھڑانا تیرا کام ہے ۔اسے اپنے لئے خرید لے ۔ " تب میں نے جانا کہ یہ خداوند کا کلام ہے ۔ 9 میں نے اپنے چچا کے بیٹے حنم ایل سے عنتوت میں وہ زمین خرید لی اور ۱۷ مثقال چاندی نقد تول کر اسے دی ۔ 10 اور میں نے ایک قبالہ لکھا اور اس پر مہر لگا ئی اور گواہ ٹھہرا ئے اور چاندی ترازو میں تول کر اسے دی ۔ 11 میں نے مہر بند دستاویز ( قبالہ ) جس میں سبھی قانو نی تفصیلات لکھے ہو ئے تھے کو لیا ۔ وہاں ایک بغیر مہرکا بھی دستاویز تھا ۔ 12 اور میں نے اس قبالہ کو اپنے چچا کے بیٹے حنم ایل کے سامنے او ر ان گوا ہوں کے روبرو جنہوں نے اپنا نام دستاویز ( قبالہ ) پر لکھے تھے ان سب یہودیوں کے روبرو جو قید خانہ کے آنگن میں بیٹھے تھے بار وک بن نیریاہ محسیاہ کو سونپا ۔ 13 " سبھی لوگوں کو گواہ کر کے میں نے بار وک سے کہا ۔ 14 ' اسرائیل کا خدا ،خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے : " یہ دستاویز (قبا لہ) جو مُہربند ہے لو اور وہ جو بغیر مہربند ہے اس کو بھی لو اور ان کو مٹی کے برتن میں رکھو تا کہ بہت دنوں تک محفوظ رہے ۔ 15 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " میرے لوگ ایک بار پھر گھر ، کھیت اور تاکستان یہوداہ کے ملک سے خریدیں گے ۔" 16 " باروک بن نیریاہ کو قبالہ دینے کے بعد میں نے خداوند سے دعا کی ۔ میں نے کہا : 17 " اے خدا وند خدا ! تو نے زمین اور آسمان بنایا ۔ تو نے انہیں اپنی عظیم قدرت سے بنایا ۔ تیرے لئے کچھ بھی ایسا مشکل نہیں ہے جو تو نہیں کرسکتا ہے ۔ 18 اے خداوند ! تو ہزارو ں لوگوں کو وفاداری دکھا تا ہے ۔ تو باپ دادا کے کئے ہو ئے گنا ہو ں کی سزا انکی اولادوں کو دیتا ہے ۔ تو عظیم قدرت وا لا خدا ہے ۔جس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔ 19 اے خداوند !تو عظیم کاموں کا منصوبہ بناتا اور انہیں کرتا ہے تو وہ سب دیکھتا ہے جنہیں لوگ کر تے ہیں اور انہیں اجر دیتا جو اچھے کام کر تے ہیں اور انہیں سزا دیتا ہے جو بُرے کام کر تے ہیں ،تو انہیں وہ دیتا جن کے وہ حقدار ہیں ۔ 20 اے خداوند! تو نے ملک مصر میں نشانات اور کرامات دکھا ئے ۔ تو نے اپنے لئے نام پیدا کیا جو کہ آج تک اسرائیل میں اور سبھی لوگوں کے درمیان ہے۔ 21 کیونکہ تو اپنی قوم اسرائیل کو ملک مصر سے معجزے اور قوی ہا تھ اور بلند باز و سے اور بڑی ہیبت کے ساتھ نکال لا یا ۔ 22 " اے خداوند ! تو نے یہ زمین بنی اسرائیلیوں کو دی ۔ یہ وہی زمین ہے جسے تو نے ان کے باپ دادا کو دینے کا معاہدہ بہت پہلے کیا تھا ۔ یہ بہت اچھی زمین ہے ۔ یہ بہت سی اچھی چیزوں وا لی اچھی زمین ہے ۔ 23 بنی اسرائیل اس ملک میں آئے اور انہوں نے اسے اپنا بنا لیا ۔لیکن ان لوگوں نے تیری بات نہیں مانی وہ تیری تعلیمات کے مطابق نہ چلے ۔ انہوں نے وہ نہیں کیا ۔جس کے لئے تو نے حکم دیا ۔اس لئے تو نے بنی اسرائیلیوں پر وہ بھیانک مصیبت ڈھا ئی ۔ 24 " یہاں دیکھو! وہ شہر تک آپہنچے ہیں وہ اسے فتح کر لیں گے ۔ وہ شہر بابل کے لوگو ں کو دیا جا ئے گا۔جس نے اس کو ہرا یا ہے ۔ اس لئے خداوند جو تو نے فرما یا تھا ، تلوار ، قحط سالی اور بیماری وہ پو را ہوا ہے ۔ 25 " میرے مالک خداوند ! سبھی بری باتیں ہو رہی ہیں لیکن تو اب مجھ سے کہہ رہا ہے، اے یرمیاہ چاندی سے کھیت خرید لے اور کچھ لوگو ں کو گواہ ٹھہرا ۔' تو یہ اس وقت کہہ رہا ہے جب بابل کی فوج شہر پر قبضہ کرنے کو تیار ہے ۔" 26 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا : 27 " اے یرمیاہ ! میں خداوند ہو ں۔ میں زمین کے ہر ایک شخص کا خدا ہوں اے یرمیاہ ! تم جانتے ہو کہ میرے لئے کچھ بھی دشوار نہیں ہے ۔" 28 خداوند نے یہ بھی کہا ، "میں جلد ہی یروشلم شہر کو بابل کی فوج شاہ بابل نبو کد نضر کو دے دوں گا ۔ وہ فوج شہر پر قبضہ کر لیگی ۔ 29 بابل کی فوج پہلے سے یروشلم شہر پر حملہ کر رہی ہے ۔ وہ جلد ہی شہر میں دا خل ہوں گے ۔ وہ اس شہر کو جلا کر را کھ کردیں گے ۔اس شہر میں ایسے مکان ہیں جن میں یروشلم کے لوگوں نے مجھے غصہ دلانے کے وا سطے جھو ٹے خداوند بعل کو خوش کر نے کے لئے بخور جلا ئے اور چھتوں پر مئے ڈا لے ۔ 30 صرف اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں نے ہی اسے کیا جسے کہ میں نے غلط سمجھا ۔ وہ یہ برا کام تب سے کر رہے ہیں جب وہ چھوٹے تھے ۔ اس نے اپنے ہا تھو ں سے بنا ئی ہو ئی مورتیو ں کی عبادت کر کے مجھے بہت غصہ دلا یا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 31 " جب سے یروشلم شہر بسا ،تب سے اب تک اس شہر کے لوگوں نے مجھے غضبناک کیا ہے ، اس شہر نے مجھے اتنا غضبنا ک کیا ہے کہ مجھے اسے اپنی نظر کے سامنے سے دور کردینا چا ہئے ۔ 32 بنی اسرائیل اور بنی یہودا ہ کے تمام برے کامو ں کے با عث جو انہوں نے اور ان کے بادشا ہوں نے اور امراء اور کا ہنوں اور نبیو ں نے اور یہودا ہ اور یروشلم میں رہنے وا لے سبھی لوگوں نے کئے۔ میں بہت غصہ میں آیا ۔ 33 " ان لوگوں کو مدد کے لئے میرے پاس آنا چا ہئے تھا ۔ لیکن انہو ں نے مجھ سے اپنا منہ مو ڑا ۔ میں نے ان لوگوں کو بار بار تعلیم دینی چا ہی لیکن انہوں نے میری ایک نہ سنی ۔میں نے انہیں سدھار نا چا ہا لیکن انہوں نے اَن سنی کی ۔ 34 ان لوگوں نے اپنی مورتیاں بنا ئی ہیں اور میں ان مورتیوں سے نفرت کر تا ہوں۔ وہ ان مورتیوں کو اس گھر میں رکھتے ہیں ۔ جو میرے نام پر ہے ۔ اس طرح انہوں نے میرے گھر کو نا پاک کیا ہے ۔ 35 اور انہوں نے بعل کے اونچے مقام جو بن ہنّوم کی وادی میں ہیں بنا ئے ،تا کہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو مولک کے لئے آگ میں گذاریں جس کا میں نے ان کو حکم نہیں دیا اور نہ میرے خیال میں آیا کہ وہ ایسا مکروہ کام کر کے یہودا ہ کو گنہگار بنا ئیں ۔ 36 " تم سبھی لو گ کہتے ہو ، شاہ بابل یروشلم پر قبضہ کرلیگا ۔ وہ تلوار ، قحط سالی اور بیماری کا استعمال اس شہر کو شکست دینے کے لئے کریگا ۔ لیکن خداوند اسرائیل کا خدا فرماتا ہے : 37 ' میں نے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو اس کی سرز مین سے دور دور تِتر بتر کر دیا ۔ میں ان لوگوں پر بہت نا راض تھا ۔ لیکن میں انہیں اس مقام پر وا پس لا ؤں گا ۔ میں انہیں ان ملکو ں سے اکٹھا کروں گا جہاں میں انہیں بھیجا تھا ۔ میں انہیں اس ملک میں وا پس لا ؤں گا ۔ اور ان کو امن سے آباد کروں گا ۔ 38 اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگ میرے اپنے لوگ ہو ں گے اور میں ان کا خدا ہوں گا ۔ 39 اور وہ با ہم وفاداری اور ایک دل ہو کر میری عبادت کریں گے ۔ وہ مجھ سے ڈریں گے ۔ یہ ان کے اور ان کے بعد ان کے بچوں کی بھلا ئی کے لئے ہو گا ۔ 40 " میں اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کروں گا ۔ یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا ۔ اس معاہدہ کے تخت میں لوگوں سے کبھی دور نہیں جا ؤں گا ۔ میں ان کے لئے ہمیشہ اچھا رہوں گا اور میں اپنا خوف ان کے دل میں ڈا لوں گا تا کہ وہ مجھ سے برگشتہ نہ ہوں۔ 41 وہ مجھے خوش کریں گے ۔میں ان کا بھلا کر نے میں خوشی محسوس کروں گا اور میں یقیناً ہی انہیں اس زمین میں بسا ؤں گا اور انہیں بڑھا ؤں گا ۔ یہ میں اپنے پو رے دل و جان سے کروں گا ۔ " 42 خداوند جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے ، " میں نے اسرائیل اور یہواد ہ کے لوگو ں پر یہ بڑی مصیبت ڈھا ئی ہے ۔اسی طرح میں انہیں اچھی چیزیں دوں گا۔ میں انہیں اچھی چیزیں دینے کا وعدہ کر تا ہوں۔ 43 تم لوگ یہ کہتے ہو ، ' یہ ملک بیابان ہے ۔ یہاں کو ئی انسان اور جانور نہیں ہے ۔ بابل کی فوج نے اس ملک کو شکست دی ۔' لیکن آگے لوگ پھر اس ملک میں زمین خریدیں گے ۔ 44 بنیمین کے علاقہ میں اور یروشلم کے نوا حی میں اور یہودا ہ کے شہرو ں میں اور کو ہستان کے اور وادی کے جنوب کے شہرو ں میں لوگ روپیہ دے کر کھیت خریدیں گے اور قبالے لکھوا کر ان پر مہر لگا ئیں گے اور گواہ ٹھہرا ئیں گے ، کیونکہ میں ان کی اسیری کو موقوف کردو ں گا ۔" خداوند فرماتا ہے ۔

33:1 یرمیاہ کو دوسری بار خداوند کا پیغام ملا ۔اس وقت وہ پہریدار وں کے آنگن میں ہی قید تھا ۔ 2 خداوند نے زمین کو بنایا اور اس کی وہ حفاظت کر تا ہے ۔اس کا نام خداوند ہے ۔خداوند کہتا ہے : 3 " اے یہودا ہ ! مجھ سے فریاد کرو اور میں اس کا جواب دوں گا ۔ میں تمہیں اہم رازو ں کو بتا ؤں گا جو تم نے پہلے کبھی نہیں سنا ہے ۔ 4 خداوند اسرائیل کا خدا ہے ۔خداوند یروشلم کے مکانوں اور یہودا ہ کے بادشا ہوں کے محلو ں کے بارے میں یہ کہتا ہے ۔ دشمن ان مکانوں کو گرادے گا ۔ دشمن کی فوج ان مکانوں کو توڑ کر تباہ کرے گی ۔ جب تک وہ ملبو ں کا ڈھیر نہ بن جا ئے ۔ 5 یروشلم کے لوگو ں نے بہت بُرے کام کئے ہیں ۔ان برے کاموں کی وجہ سے میں ان لوگوں سے ناراض ہوں۔ میں ان کی مدد نہیں کروں گا ۔ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑنے کے لئے آئے گی ۔ وہ لوگ شہر کو لاشوں سے بھر دیں گے ۔ 6 " لیکن میں اس کے بعد اس شہر کے لوگو ں کو تندرست بنا ؤں گا ۔ میں ان لوگو ں کو سلامتی اور حفا ظت کی خو شی بخشوں گا ۔ 7 میں اسرائیل اور یہودا ہ میں پھر سے اچھا کام کروں گا ۔ میں ان لوگوں کی مدد کروں گا جیسا میں نے پہلے کیا تھا ۔ 8 " انہوں نے میرے خلاف بدکرداری کی ، لیکن میں اس گنا ہ کو دھو دوں گا ۔ وہ میرے خلاف لڑے ، لیکن میں انہیں معاف کردوں گا ۔ 9 یروشلم وہ شہر ہو گا جس کے نام کا مطلب روئے زمین کے سبھی قوموں کے سامنے مسرت ، ستائش اور ترقی ہو گا ۔ جب وہ قومیں ان اچھی چیزوں کے با رے میں جسے میں یہودا ہ میں کروں گا سنیں گے ۔اس بھلا ئی اور سلامتی کی وجہ کر جسے میں نے ان کو دیا ڈرینگے اور کانپیں گے ۔ 10 "خداوند یوں فرماتا ہے اس مقام میں جس کی با بت تم کہتے ہو کہ وہ ویران ہے ۔ وہاں نہ انسان ہے نہ حیوان یعنی یہودا ہ کے شہروں میں اور یروشلم کے بازاروں میں جو ویران ہیں ۔ جہاں نہ انسان ہیں نہ باشندے نہ حیوان۔ 11 خوشی اور شادمانی کی آوا ز ، دلہے اور دلہن کی آواز اور ان کی آواز سنی جا ئے گی جو کہتے ہیں خداوند قادر مطلق کی ستائش کرو کیونکہ وہ اچھا ہے اور اس کی شفقت ابدی ہے ۔ وہ لوگ خداوند کے گھر میں شکر گذاری کی قربانی لا ئیں گے ۔ کیوں کہ میں قیدیوں کو اس ملک میں وا پس لا ؤں گا ۔خداوند یہ فرماتا ہے ۔ 12 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " یہ جگہ اب ویران ہے نہ حیوان ۔ لیکن اب یہودا ہ کے سبھی شہروں میں لوگ رہیں گے ۔چروا ہے ہوں گے اور چراگا ہیں ہو نگی ،جہاں وہ اپنے ریوڑ کو آرام کر نے دیں گے ۔ 13 کوہستان کے شہروں میں اور وادی کے شہرو ں میں اور جنوبی علاقوں میں ، بنیمین کے علاقہ میں اور یروشلم کے نوا حی میں اور یہودا ہ کے سبھی شہروں میں بھیڑوں کا جھنڈ چروا ہے کے ہا تھ کے نیچے سے گزریگا جو کہ انہیں گنیں گے ۔" 14 یہ پیغام خداوند کا ہے : "میں نے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو خاص بات بتا ئی ہے ۔ وہ وقت آ رہا ہے جب میں وہ کروں گا جسے کرنے کا وعدہ میں نے کیا ہے ۔ 15 اس وقت میں داؤد کے گھرانے سے ایک 'سچی شاخ ' پیداکروں گا ۔ وہ ' شاخ ' وہ سب کرے گی جو ملک کیلئے اچھا اور بہتر ہو گا ۔ 16 اس 'شاخ ' کے وقت یہودا ہ کے لوگو ں کی حفاظت ہو جا ئے گی ۔ یروشلم محفوظ ہو گا ۔ یروشلم کا نام ہو گا ، 'خداوند ہم لوگو ں کی صداقت ہے ۔" 17 خداوند فرماتا ہے ، "اسرائیل کے بادشاہ کے طور پر تخت پر بیٹھنے کے لئے داؤد کا خاندان بیٹے سے محروم نہ ہوں گے۔ 18 کا ہنوں کے طور پر خدمت کرنے کے لئے لا وی خاندان سے ہمیشہ آدمی ہونگے ۔ وہ کا ہن ہمیشہ میری آنکھوں کے سامنے ہونگے ۔ وہ لوگ میرے حضور جلانے کا نذرانہ ، اناج کا نذرانہ اور تحفے پیش کریں گے ۔ وہ ہمیشہ قربانیا ں پیش کریں گے ۔" 19 پھر خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہو ا ۔ 20 خداوند فرماتا ہے ، " میں نے دن اور رات کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے ۔ میں راضی ہوا کہ وہ ہمیشہ صحیح وقت پر آئیں گے ۔ تم اس معاہدے کو تبدیل نہیں کر سکتے ہو ۔ دن اور رات ہمیشہ صحیح وقت پر آئے گا ۔ اگر تم معاہدے کو بدل سکتے ہو ۔ 21 " تو تم داؤد اور لاوی خاندان کے ساتھ میرے معاہدے کو تو ڑ سکتے ہو ۔ تب پھر دادؤ کے نسلوں میں سے بادشا ہ نہیں ہو گا اور نہ ہی لا وی خاندان سے کو ئی کا ہن ہو گا ۔ 22 لیکن میں اپنے خادم دادؤ کو اور لاوی کے گھرانے کے گروہ کو بہت ساری اولاد دو ں گا ۔ وہ اتنی ہونگی جتنے آسمان میں تارے ہیں ، اور آسمان کے تارو ں کو کو ئی گن نہیں سکتا اور وہ اتنی ہوں گی جتنی سمندر کی ریت ، اور اس ریت کو کو ئی شمار نہیں کر سکتا ۔ 23 پھر خداوند کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا ۔ 24 " یرمیاہ کیا تم نے سنا ہے کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں ؟ وہ لوگ کہہ رہے ہیں ، "خداوند اسرائیل اور یہودا ہ کے دو خاندانوں سے مُڑ گیا ہے ۔ خداوند ان لوگوں کو چُنا ہے لیکن وہ اب انہیں قوم کے طور پر بھی قبول نہیں کر تے ہیں ۔" 25 خداوند کہتا ہے ، اگر میرا معاہدہ دن اور رات کے ساتھ بنا نہیں رہتا ، اور اگر میں آسمان اور زمین کے لئے آئین نہیں بناتا ، تبھی یہ ہو سکتا ہے کہ میں ان لوگوں کو چھوڑدوں۔ 26 تبھی یہ ہو سکتا ہے کہ میں یعقوب کی نسل سے دور ہو جا ؤ ں اور تبھی یہ ہو سکتا ہے کہ میں داؤد کی نسل کو ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کی نسل پر حکومت کر نے نہ دوں گا ۔ لیکن داؤد میرا خادم ہے اور میں ان لوگو ں پر رحم کروں گا اور میں پھر ان لوگوں کو ان کی زمین پر واپس لو ٹا ؤں گا ۔"

34:1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔ 2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔ 3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔ 4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔ 5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔ 6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔ 7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔ 8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔ 9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔ 10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔ 11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔ 12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔ 14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔ 15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔ 16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔ 17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔ 18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔ 19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔ 20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔ 21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔ 22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"

35:1 وہ کلام شاہ یہودا ہ اور یہویقیم بن یوسیاہ کے ایام میں خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 2 " اے یرمیاہ ! ریکاب گھرانے کے پاس جا ؤ۔انہیں خداوند کے گھر کے کمرو ں میں سے کسی ایک میں آنے کے لئے مدعو کرو ۔ انہیں پینے کے لئے مئے دو ۔" 3 اس لئے میں ( یرمیاہ) یاز نیاہ سے ملنے گیا ۔ یازنیاہ اس یرمیاہ نامی ایک شخص کا بیٹا تھا ۔ جو حبصِنیاہ نامی شخص کا بیٹا تھا اور میں یازنیاہ کے سبھی بھا ئیوں اور بیٹوں سے ملا میں نے پو رے ریکاب گھرانے کو ایک ساتھ اکٹھا کیا ۔ 4 تب میں ریکاب خاندان کو خداوند کی ہیکل میں لے آیا ۔ ہم لوگ اس کمرے میں گئے جو حنان کے بیٹوں کا سمجھا جا تا ہے ۔حنان یجد لیاہ نامی شخص کا بیٹا تھا ۔ حنان مرد خدا تھا ۔ وہ کمرہ اس کمرے سے آگے تھا جس میں یہودا ہ کے شہزادے ٹھہرتے تھے ۔ یہ سلوم کے بیٹے معسیاہ کے کمرے کے اوپر تھا ۔معسیاہ ہیکل کا دربان تھا ۔ 5 تب میں نے( یرمیاہ ) ریکا ب گھرانے کے سامنے کچھ پیالوں کے سامنے مئے سے بھرے کچھ کٹو رے رکھے اور میں نے ان سے کہا ، " تھو ڑی مئے پیو۔" 6 لیکن ریکاب کے لوگوں نے جواب دیا ، "ہم مئے کبھی نہیں پیتے کیوں کہ ہمارے با پ دادا ریکاب کے بیٹے یوناداب نے یہ حکم دیا تھا ۔اس نے حکم دیا تھا : 'تمہیں اور تمہا ری نسل کو مئے کبھی نہیں پینا چا ہئے ۔ 7 تمہیں کبھی گھر بنانا ، پو دے اور تاکستا ن لگانا نہیں چا ہئے ۔ تمہیں صرف خیموں میں رہنا چا ہئے ۔اگر تم ایسا کرو گے تو اس ملک میں جہاں بھی تم جا ؤگے لمبے وقت تک کے لئے رہ سکو گے ۔' 8 اس لئے ہم ریکابی لوگ ان سب چیزوں کو قبو ل کر تے ہیں جنہیں ہمارے باپ دادا یوناداب نے ہمیں حکم دیا ہے ۔ 9 ہم مئے کبھی نہیں پیتے اور ہماری بیویاں اور بیٹے اور بیٹیاں مئے کبھی نہیں پیتی ۔ ہم رہنے کے لئے گھر کبھی نہیں بنا تے اور ہم لوگوں کے لئے تاکستان یا کھیت کبھی نہیں ہو تے اور ہم فصلیں کبھی نہیں اگاتے ۔ 10 ہم خیموں میں رہ رہے ہیں اور وہ سب مانا ہے جو ہمارے با پ دادا یوناداب نے حکم دیا ہے ۔ 11 لیکن یوں ہوا جب شاہ بابل بنو کد نضر اس ملک پر چڑھ آیا تو ہم نے کہا کہ آؤ ہم کسدیوں اور ارامیوں کی فوج کے ڈر سے یروشلم کو چلے جا ئیں ۔ یو ں ہم یروشلم میں بسے ہیں ۔ 12 تب خداوند کا پیغا م یرمیاہ کو ملا : 13 بنی اسرائیل کا خدا ،خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " اے یر میاہ جا ؤ یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو یہ پیغام دو : اے لوگو ! تمہیں سبق سکھانا چا ہئے اور میرے حکم کو قبول کرنا چا ہئے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 14 " جو باتیں یوناداب بن ریکاب نے اپنے بیٹوں سے فرمایا کہ مئے نہ پیو وہ بجا لا ئے اور آج تک مئے نہیں پیتے ، بلکہ انہوں نے اپنے باپ کے حکم کو مانا لیکن میں نے تم سے کلام کیا اور بر وقت تم کو کہا اور تم نے میری نہ سنی ۔ 15 اور میں نے اپنے تمام خدمت گذار نبیوں کو تمہا رے پاس بھیجا اور ان کو بر وقت یہ کہتے ہو ئے بھیجا کہ تم ہر ایک اپنی بری راہ سے باز آؤ اور اپنے اعمال کو دُرست کرو اور غیر خدا ؤں کی پیروی اور عبادت نہ کرو۔ اور جو ملک میں نے تم کو اور تمہا رے با پ دادا کو دیا ہے تم اس میں بسو گے ۔ لیکن تم نے کان نہ لگا یا نہ میری سنی ۔ 16 یوناداب کے خاندان نے اپنے باپ دادا کے حکم کو جو اس نے دیا مانا ۔ لیکن یہودا ہ کے لوگوں نے میرے حکم کو قبول نہیں کیا ۔" 17 اس لئے خداوند،خدا قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے ۔" دیکھو ! میں یہوداہ پر اور یروشلم کے تمام باشندوں پر وہ سب مصیبت میں جس کا میں نے ان کے خلاف اعلان کیا ہے ۔ لا ؤں گا کیوں کہ میں نے ان سے کلام کیا لیکن انہوں نے سننے سے انکار کیا اور میں نے ان کو بلا یا پر انہوں نے جواب نہ دیا۔" 18 اور یرمیاہ ریکابیوں کے گھرانے سے کہا ، "خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے اپنے با پ یوناداب کی تعلیمات کو مانا اور اس کی سب وصیتوں پر عمل کیا ہے اور جو کچھ اس نے تم کو فرمایا تم بجا لا ئے ۔ 19 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے ریکاب کے بیٹے یوناداب سے ایک نسل ہمیشہ ہو گا جو میری خدمت کریگا ۔"

36:1 شاہ یہودا ہ یہو یقیم بن یوسیاہ کے چو تھے برس میں یہ کلام خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 2 اس کے مطابق ، " ایک طومار لو اور وہ سب کلام جو میں نے اسرائیل اور یہودا ہ اور تمام اقوام کے با رے میں یوسیاہ کے دنو ں سے لے کر آج تک کہا لکھو ۔ 3 ہو سکتا ہے ، یہودا ہ کا گھرانا یہ سنے کہ میں ان کے لئے کیا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہوں۔ اور ہو سکتا ہے وہ بُرا کام چھو ڑدیں ۔ اگر وہ ایسا کریں گے تو میں انہیں ، جو بدکرداری انہوں نے کی ہے ، اس کے لئے معاف کردوں گا ۔" 4 اس لئے یرمیاہ با روک نامی ایک شخص کو بلا یا ۔ باروک نیریاہ کا بیٹا تھا ۔ یرمیاہ ان پیغامات کو کہا جنہیں خداوند نے اسے دیا تھا ۔جس وقت یرمیاہ پیغام کہہ رہا تھا اسی وقت بار وک انہیں طوما ر پر لکھ رہا تھا ۔ 5 تب یرمیاہ نے بار وک سے کہا، " مجھے خداوند کی ہیکل میں جانے کا حکم نہیں ہے ۔ 6 پر تم جا ؤ اور خداوند کا وہ کلام جو تم نے میرے منہ سے اس طومار میں لکھا ہے خداوند کی ہیکل میں روزہ کے دن لوگوں کو پڑھ کر سناؤ اور تمام یہودا ہ کے لوگوں کو جو بھی اپنے شہروں سے آئے ہوں تم وہی کلام پڑھ کر سنا ؤ۔ 7 شاید وہ لوگ خداوند سے مدد کی منت کریں۔شاید ہر ایک شخص برا کام کرنا چھوڑدے ۔ کیوں کہ خداوند کا قہر و غضب جس کا اس نے ان لوگوں کے خلاف اعلان کیا ہے شدید ہے ۔" 8 اس لئے نیریاہ کے بیٹے باروک نے وہ سب کیا جسے یرمیاہ نبی نے کر نے کو کہا ۔ بار وک نے اس طومار کو بلند آواز میں پڑھا جس میں خداوند کے پیغام درج تھے ۔اس نے اسے خداوند کی ہیکل میں پڑھا ۔ 9 اور شاہ یہودا ہ یہو یقم بن یوسیاہ کے پانچویں برس کے نویں مہینے میں یوں ہوا کہ یروشلم کے سب لوگوں نے اور ان سب نے جو یہودا ہ کے شہروں سے یروشلم میں آئے تھے خداوند کے حضور روزہ کی منا دی کر دی تھی ۔ 10 تب باروک نے طومار سے یرمیاہ کی باتیں خداوند کی ہیکل میں جمریاہ بن سافن منشی کی کو ٹھری میں با لا ئی آنگن میں نئے پھاٹک پر پڑھا ۔اس نے اسے پڑھا تا کہ سب لوگ اسے سن سکیں۔ 11 میکا یاہ نامی ایک شخص نے خداوند کے ان سارے پیغامات کو سنا جنہیں بار وک نے طو مار سے پڑھا ۔میکا یاہ اس جمریاہ کا بیٹا تھا جو سافن کا بیٹا تھا ۔ 12 جب میکا یاہ نے طومار سے پیغام کو سنا تو وہ بادشا ہ کے محل میں منشی کے کمرے میں گیا ۔ اور اس وقت سب امراء یعنی الیسمع منشی ، دلایاہ بن سمعیاہ ،الناتن بن عکبور جمریاہ بن سافن اور صدقیاہ بن حننیاہ وہاں بیٹھے تھے ۔ 13 میکایاہ نے ان ذمہ داروں سے وہ سب کہا جو اس نے بار وک کو طومار سے پڑھ کر لوگوں کو سناتے ہو ئے سنا تھا ۔ 14 اور تب تمام امراء نے یہودی بن نتنیاہ بن سلمیاہ بن کو شی کو کہا کہ بار وک کے پاس جا ؤ اور اس سے کہو ، " وہ طومار جس سے تم نے پڑھ کر پیغام لوگوں کو سنا یا لا ؤ۔" اس لئے بار وک بن نیریاہ وہ طومار لیکر لوگوں کے سامنے آیا ۔ 15 تب ان عہدیداروں نے بار وک سے کہا ، " بیٹھو جو کچھ طومار میں لکھا ہے پڑھو ۔ اسلئے بار وک نے اسے ان لوگوں کو پڑھ کر سنا یا ۔ " 16 ان شاہی افسران نے اس طومار سے سبھی پیغام سنے ۔ تو وہ ڈر گئے اور ایک دوسرے کو دیکھنے لگے ۔ انہوں نے بار وک سے کہا ، " ہم لوگوں کو طومار کے پیغام کے با رے میں بادشاہ یہو یقیم سے کہنا ہو گا ۔" 17 تب افسران نے بار وک سے ایک سوال کیا ۔ انہوں نے پو چھا ، " بار وک یہ بتا ؤ کہ تم نے یہ پیغام کہاں سے پا ئے ، جنہیں تم نے اس طومار پر لکھا ؟ کیا تم نے ان پیغامات کو لکھا جنہیں یرمیاہ نے تمہیں بتا یا ؟ " 18 بار وک نے جواب دیا ، " ہاں! ' یرمیاہ نے کہا ، " اور میں نے سارے پیغامات کو سیاہی سے اس طومار پر لکھا ۔" 19 تب شا ہی افسران نے بار وک سے کہا ، تمہیں اور یرمیاہ کو کہیں جا کر چھپ جانا چا ہئے ۔ کسی سے نہ بتا ؤ کہ تم کہاں چھپے ہو ۔ 20 تب شا ہی افسران نے الیسمع منشی کے کمرے میں طومار کو رکھا ۔ وہ بادشا ہ یہو یقیم کے پاس گئے اور طومار کے با رے میں اسے سب کچھ بتا یا ۔ 21 اسلئے بادشا ہ یہو یقیم نے یہودی کو طومار لینے کو بھیجا ۔ یہودی الیسمع منشی کے کمرے سے طومار کو لایا ۔ تب یہودی نے بادشا ہ اور اس کے چاروں جانب کھڑے سبھی کو طومار پڑھ کر سنایا ۔ 22 یہ جس وقت ہوا ،نواں مہینہ تھا ۔اس لئے بادشا ہ یہو یقیم زمستانی محل میں بیٹھا تھا ۔بادشا ہ کے سامنے انگیٹھی میں آ گ جل رہی تھی ۔ 23 جب یہودی نے اس طومار کو تین یا چار کا لم پڑھا تو اسنے اسے لیا اور چاقو سے جسے کہ منشی استعمال کر تا تھا پھاڑدیا اور اسے انگیٹھی کی آگ میں پھینک دیا ۔اس نے پو رے طومار کو انگیٹھی کی آگ میں ڈا ل دیا اور یہ جل کر راکھ ہو گیا ۔ 24 جب بادشا ہ یہو یقیم اور اس کے امراء نے طومار سے پیغام سنے تو وہ ڈرے نہیں ۔ انہوں نے اپنے کپڑے یہ ظاہر کرنے کے لئے نہیں پھاڑے کہ انہیں اپنے کئے ہو ئے بُرے کا موں کے لئے دُ کھ ہے ۔ 25 الناتن ، دلا یاہ اور جمریاہ بادشا ہ یہو یقیم سے طو مار کو نہ جلانے کے لئے بات کر نے کی کو شش کی ۔لیکن بادشا ہ نے ان کی ایک نہ سنی ۔ 26 اور بادشاہ یہو یقیم نے کچھ لوگو ں کو حکم دیا کہ وہ باروک منشی اور نبی یرمیاہ کو قید کر لیں۔ یہ لوگ تھے : بادشا ہ کا ایک بیٹا ، یرحمیل ، عزری ایل کے بیٹے شرایاہ اور عبدی ایل کے بیٹے سلمیاہ تھے ۔ لیکن وہ لوگ باروک او ر یرمیاہ کو نہ ڈھونڈ سکے ، کیوں کہ خداوند نے انہیں چھپا دیا تھا ۔ 27 خداوند کا پیغام یرمیاہ کو ملا یہ تب ہوا جب یہو یقیم نے خداوند کے ان سبھی پیغامات وا لے طو مار کو جلا دیا تھا ۔ جنہیں یرمیاہ نے بار وک سے کہا تھا اور بار وک نے پیغامات کو طومار پر لکھا تھا ۔ خداوند کا جو پیغام یرمیاہ کو ملا وہ یہ تھا : 28 " اے یرمیاہ ! دوسرا طو مار لو اور اس پر ان سبھی پیغامات کو لکھو جو پہلے طومار میں تھا ۔یعنی وہ طومار جسے شاہ یہودا ہ یہو یقیم نے جلا دیا تھا ۔ 29 اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ یہو یقیم سے یہ بھی کہو ، خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : 'یہو یقیم ، تم نے اس طومار کو جلا دیا ۔ تم نے کہا ، ' یرمیاہ نے کیو ں لکھا کہ شاہِ بابل یقیناً ہی آئے گا ۔ اور اس ملک کو برباد کر دے گا ؟ وہ کیوں کہتا ہے کہ شاہ بابل اس ملک کے لوگوں اور جانوروں دونو ں کو فنا کر یگا ؟ " 30 اس لئے شاہ یہودا ہ یہو یقیم کے بارے میں جو خداوند فرماتا ہے ، وہ یہ ہے : یہو یقیم کی نسل داؤد کے تخت پر نہیں بیٹھے گی ۔ جب یہو یقیم مرے گا تو اس کی شا ہی تدفین نہیں ہو گی ۔بلکہ اس کی لاش زمین پر پھینک دی جا ئے گی ۔اس کی لاش دن کی گرمی میں اور رات کے پا لے میں چھو ڑدی جا ئے گی۔ 31 اور میں اس کو اور اس کی نسل کو اور اس کے ملازموں کو اس کی بدکرداری کی سزا دو ں گا ۔میں ان پر اور یروشلم کے لوگوں پر اور یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت لا ؤں گا جس کا میں نے ان کے خلاف اعلان کیا ہے کیوں کہ ان لوگوں نے اس پر توجہ نہیں دی ۔" 32 تب یرمیاہ نے دوسرا طومار لیا اور بار وک بن نیریاہ منشی کو دیا اور اس نے ان ساری باتوں کو جسے یرمیاہ نے بو لا لکھا ۔ یہ سب وہی الفاظ تھے جو کہ اس طومار پر لکھے ہو ئے تھے جسے یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یقیم نے جلا دیا تھا۔اس کے علاوہ اس نے اس پیغام ہی کی طرح دوسرے بہت سے الفاظ اور جو ڑ دیئے ۔

37:1 نبو کد نضر شاہ بابل تھا ۔نبو کد نضر نے یہو یقیم کے بیٹے یہو یا کین کے مقام پر صدقیاہ کو شاہ یہودا ہ مقرر کیا ۔ صدقیاہ بادشا ہ یو سیاہ کا بیٹا تھا ۔ 2 لیکن صدقیاہ نے خداوند کے ان پیغامات پر توجہ نہیں دی جنہیں خداوند نے یرمیاہ نبی کو اسے سمجھانے کے لئے دیا تھا ۔ صدقیاہ کے ملازموں اور یہودا ہ کے لوگوں نے خداوند کے پیغام پر توجہ نہیں دی ۔ 3 اور صدقیاہ بادشا ہ نے یہوکل بن سلمیاہ اور صفنیاہ بن معسیاہ کا ہن کی معرفت یرمیاہ نبی کو کہلا بھیجا کہ اب ہمارے لئے خداوند ہمارے خدا سے دعا کرو ۔ 4 اس وقت تک ،یرمیاہ قید خانہ میں نہیں ڈا لا گیا تھا ،اس لئے جہاں کہیں وہ جانا چا ہتا تھا ، جا سکتا تھا ۔ 5 اس وقت فرعون کی فوج مصر سے یہوداہ کو چ کر چکی تھی۔ بابل کی فوج نے اسے شکست دینے کے لئے یروشلم شہر کے چاروں جانب گھیرا ڈال رکھی تھی ۔ تب انہوں نے مصر سے ان کی جانب کوچ کر چکی فوج کے با رے میں سنا اس لئے بابل کی فوج مصر سے آنے وا لی فوج سے لڑنے کے لئے یروشلم سے ہٹ گئی ۔ 6 تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔ 7 " خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے : ' اے یہوکل صفنیاہ میں جانتا ہوں کہ شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے تمہیں میرے پاس سوال پو چھنے کے لئے بھیجا ہے ۔ شاہ صدقیاہ کو یہ جواب دو ، فرعون کی فوج یہاں آنے اور بابل کی فوج کے خلاف تمہا ری مدد کے لئے مصر سے کوچ کر چکی ہے ۔ لیکن فرعون کی فوج مصر سے لوٹ جا ئے گی ۔ 8 اس کے بعد بابل کی فوج یہاں لو ٹے گی ۔ وہ اس شہر کے خلاف لڑے گی ۔اس پر قبضہ کریگی اور اسے جلا ڈا لے گی ۔' 9 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے ، ' یروشلم کے لوگو ! اپنے آپ کو فریب نہ دو ! تم آپس میں یہ مت کہو ، " بابل کی فوج چلی گئی ہے ۔ " اصل میں یہ نہیں گئی ہے ۔ 10 اے یروشلم کے لوگو ! اگر تم بابل کی اس ساری فوج کو ہی کیوں نہ شکست دو جو تم پر حملہ کر رہی ہے ۔ تو بھی ان کے خیموں میں کچھ زخمی لوگ بچ جا ئیں گے ۔ وہ چند زخمی بھی اپنے خیموں سے با ہر نکلیں گے اور یروشلم کو جلا کر راکھ کر دیں گے ۔" 11 جب بابل کی فوج نے مصر کے فرعون کی فوج کے ساتھ جنگ کر نے کے لئے یروشلم کو چھو ڑا ۔ 12 تب یرمیاہ نے بنیمین ملک جانے کے لئے یروشلم چھو ڑا ۔ اور وہ وہاں اپنے خاندان کی جا ئیداد کے متعلق ایک میٹنگ میں حصہ لے نے کے لئے گیا ۔ 13 لیکن جب یرمیاہ بنیمین کے پھاٹک پر پہنچا ، تووہاں پہریداروں کا ایک کپتان تھا ۔جس کا نام اریّاہ تھا ۔اریّاہ سلمیاہ بن حننیاہ کا بیٹا تھا ۔اس نے یرمیاہ نبی کو پکڑا اور کہا ، " کیا تم بابل کے لوگوں میں شامل ہونے جا رہا ہو؟ " 14 تب یرمیاہ نے اریّاہ سے کہا ، " یہ سچ نہیں ہے ۔ میں بابل کے لوگوں کے ساتھ ملنے نہیں جا رہا ہوں۔ " لیکن اریّاہ نے یرمیاہ کی ایک نہ سنی ۔ اریّاہ نے یرمیاہ کو قید کرلیا اور اسے یروشلم کے شاہی عہدیداروں کے پاس لے گیا ۔ 15 وہ عہدیدار یرمیاہ سے بہت ناراض تھے ۔ انہوں نے یرمیاہ کو پیٹنے کا حکم دیا ۔ تب انہوں نے یرمیاہ کو قید خانہ میں ڈال دیا ۔ قید خانہ یونتن نامی شخص کے گھر میں تھا ۔ یونتن اصل میں شاہ یہودا ہ کی منشی تھا ۔ لیکن یونتن کا گھر قیدخانہ بنا دیا گیا تھا ۔ 16 ان لوگوں نے یرمیاہ کو یونتن کے گھر کی ایک کو ٹھری میں رکھا ۔ وہ کو ٹھر ی زیرِ زمین تہہ خا نہ تھی یرمیاہ وہاں ایک طویل مدت تک رہا ۔ 17 تب صدقیاہ بادشا ہ نے آدمی بھیج کر اسے کسی طرح سے نکلوایا اور اپنے محل میں اسے لا یا ۔ پھر اسنے پر اعتماد کر کے پو چھا ، " کیا خداوند کی طرف سے کو ئی پیغام ہے ؟ یرمیاہ نے کہا ہے ، " ہاں تم شاہ بابل کے حوالہ کئے جا ؤ گے ۔" 18 تب یرمیاہ نے بادشا ہ صدقیاہ سے کہا ، " میں نے تمہا رے خلاف ، تمہا رے عہدیداروں کے خلاف یا لوگوں کے خلاف کیا جرم کیا ہے ؟ تم نے مجھے قید خانہ میں کیوں پھینکا ؟ 19 اے صدقیاہ بادشا ہ تمہا رے نبی اب کہاں ہیں ؟ ان نبیوں نے تمہیں جھوٹا پیغام دیا ۔ انہوں نے کہا ، 'شاہ بابل تم پر یا یہودا ہ ملک حملہ نہیں کریگا ۔' 20 لیکن اب میرے خداوند، شاہ یہودا ہ کی مہربانی سے میری سن ، میری درخواست قبول فرما اور مجھے یونتن منشی کے گھر میں وا پس نہ بھیج ایسا نہ ہو کہ میں وہاں مر جا ؤں۔ 21 تب صدقیاہ بادشا ہ نے حکم دیا کہ ان لوگوں کو اسے پہریداروں کے آنگن میں رکھنا چا ہئے ۔ اور جب تک شہر میں روٹی ملتی ہے اسے نانبائیوں کے یہاں سے روٹی لا کر دینا چا ہئے ۔اسلئے یرمیاہ پہریداروں کے آنگن میں رہا ۔"

38:1 پھر سفطیاہ بن متّان اور جدلیاہ بن فحشور اور یوکل بن سلمیاہ اور فحشور بن ملکیا ہ نے وہ باتیں جو یرمیاہ سب لوگوں سے کہتا تھا سنیں۔ وہ کہتا تھا ۔ 2 "خداوند یوں فرماتا ہے کہ جو کو ئی بھی یروشلم میں رہیگا وہ تلوار ، قحط سالی اور بیماری سے مریگا اور جو بابل کے لوگوں کے حوا لے ہو گا زندہ رہے گا اور اسکی قیمتی جان بچ جا ئے گی۔' 3 خداوند یوں فرماتا ہے کہ یہ یروشلم شاہ بابل کی فوج کو یقیناً ہی مار دیا جا ئے گا ۔ وہ اس شہر پر قبضہ کریگا ۔" 4 تب امراء نے بادشا ہ سے کہا ، " ہم تم سے عرض کر تے ہیں کہ اس آدمی کو قتل کرواؤ کیوں کہ اس نے جو کچھ کہا اس سے سپا ہیوں کا اور لوگوں کا حوصلہ پست ہوا ہے ۔ وہ لوگوں کے لئے اچھا نہیں چاہتا ہے بلکہ اس کی خوا ہش ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ بُرا ہو ۔ " 5 اس لئے بادشاہ صدقیاہ نے ان افسران سے کہا ، " یرمیاہ تم لوگوں کے ہاتھ میں ہے ۔ میں تمہیں روکنے کے لئے کچھ نہیں کر سکتا ۔" 6 تب ان افسران نے یرمیاہ کو لیا اور اسے ملکیاہ کے حوض میں ڈال دیا ۔ ( ملکیاہ بادشاہ کے بیٹوں میں سے ایک تھا ) وہ حوض پہریداروں کے آنگن میں تھا ۔ ان افسران نے یرمیاہ کو حوض میں ڈالنے کے لئے رسّے کا استعمال کیا ۔ حوض میں پانی بالکل نہیں تھا اس میں صرف کیچڑ تھا ۔ اور یرمیاہ کیچڑ میں دھنس گیا ۔ 7 اور جب عبد ملک نے جو شاہی محل کے خواجہ سرا ؤں میں سے تھا ۔ سنا کہ انہوں نے یرمیاہ کو حوض میں ڈالدیا ہے جبکہ بادشاہ بنیمین کے پھا ٹک میں بیٹھا تھا ۔ 8 عبد ملک کوشی ، بادشاہ کے گھر سے محل میں گیا جہاں بادشاہ تھا ۔ اس نے کہا ، " میرے آقا اے بادشاہ تمہارے عہدیداروں نے نہایت نا روا سلوک کیا ہے ۔ انہوں نے یرمیاہ نبی کے ساتھ برا کیا ہے ۔ کیوں کہ شہر میں روٹی نہیں ہے ۔" 9 10 تب بادشاہ صدقیاہ نے عبد ملک کو یہ کہتے ہوئے حکم دیا " راج محل سے ۳۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ لو اور جلدی سے وہاں جاؤ اور اس سے پہلے کہ یرمیاہ مرجائے اسے حوض سے باہر نکا لو ۔" 11 اس لئے عبد ملک نے اپنے ساتھ لوگوں کو لیا لیکن پہلے راج محل کے خزانے کے ایک کمرے میں گیا ۔ اس نے کچھ پرانے کمبل اور پھٹے پرانے کپڑے اس کمرے سے لئے تب اس نے ان کھمبوں اور کپڑوں کو رسی کے سہارے حوض میں یرمیاہ کے پاس پہنچا یا ۔ 12 عبد ملک کوشی نے یر میاہ سے کہا ، " ان پرانے کمبلوں اور کپڑوں کو اپنی بغل اور رسّی کے بیچ میں رکھو ۔ تب رسّیاں تمہیں چبھیں گی نہیں ۔" اس لئے یرمیاہ نے وہی کیا جو عبد ملک نے کہا ۔ 13 ان لوگوں نے یرمیاہ کو رسّیوں سے اوپر کھینچا اور حوض سے باہر نکال لیا اور یرمیاہ گھر کے آنگن میں محافظوں کی حفاظت میں رہا ۔ 14 تب بادشاہ صدقیاہ نے کسی کو یرمیاہ نبی کو لانے کے لئے بھیجا ۔ اس نے خدا وند کے گھر کے تیسرے پھاٹک پر یرمیاہ کو بلوایا ۔ تب بادشاہ نے کہا ، " اے یرمیاہ ! میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں ۔ مجھ سے کچھ بھی نہ چھپا ؤ ، مجھے سب کچھ ایمانداری سے بتاؤ ۔" 15 یرمیاہ نے صدقیاہ سے کہا ، " اگر میں آپ کو جواب دوں گا تو ہو سکتا ہے آپ مجھے مار دیں اور اگر میں آپ کو صلاح بھی دوں تو آپ اسے نہیں مانیں گے ۔" 16 تب صدقیاہ بادشاہ نے یرمیاہ کے سامنے تنہائی میں کہا ، " زندہ خدا وند کی قسم جو ہماری جانوں کا خالق ہے ، نہ میں تمہیں قتل کروں گا اور نہ انکے حوالے کروں گا جو تمہاری جان کے خواہاں ہیں ۔" 17 تب یرمیاہ نے بادشاہ صدقیاہ سے کہا ، " یہ وہ ہے جسے خدا وند قادر مطلق بنی اسرائیلیوں کا خدا کہتا ہے ، ' اگر تم شاہ بابل کے امراء کے حوالے ہو جاؤ گے تو تمہاری جان بچ جائے گی اور یروشلم جلا کر راکھ نہیں کیا جائے گا ۔ تم اور تمہارا خاندان بھی زندہ رہے گا ۔ 18 لیکن اگر تم شاہ بابل کے امراء کے حوالے ہونے سے انکار کرو گے تو یروشلم بابل فوج کے حوالہ کر دیئے جاؤ گے ۔ وہ یروشلم کو جلاکر راکھ کر دیں گے اور تم خود ان سے بچ کر نہیں نکل پاؤ گے ۔" 19 تب بادشاہ صدقیاہ نے یرمیاہ سے کہا ، " لیکن میں یہوداہ کے ان لوگوں سے ڈرتا ہوں جو پہلے ہی بابل کی فوج سے جا ملے ہیں ۔ مجھے ڈر ہے کہ سپاہی مجھے یہوداہ کے ان لوگوں کو دیدیں گے اور وہ میرے ساتھ برا سلوک کریں گے اور چوٹ پہنچائیں گے ۔" 20 لیکن یرمیاہ نے جواب دیا ، " سپاہی تمہیں یہوداہ کے ان لوگوں کو نہیں دیں گے ۔ اے بادشاہ صدقیاہ جو میں کہہ رہا ہوں اسے کرکے خدا وند کے حکم کی تعمیل کرو ۔ تب سبھی کچھ تمہارے بھلے کے لئے ہوگا اور تمہاری جان بچ جائے گی ۔ 21 لیکن اگر تم بابل کی فوج کے حوالے ہونے سے انکار کرتے ہو تو خدا وند نے مجھے بتا دیا ہے کہ کیا ہوگا ۔ یہ وہ ہے جو خدا وند نے مجھ سے کہا ہے ۔ 22 وہ سبھی عورتیں جو یہوداہ کے محل میں رہ گئی ہیں باہر لائی جائیں گی ۔ وہ شاہ بابل کے امراء کے سامنے لا ئی جائیں گی ۔ وہ عورتیں کہیں گی : ' تمہارے دوستوں نے تمہیں فریب دیا ہے اور تم پر غالب آئے ۔ جب تمہارے پاؤں کیچڑ میں دھنس گئے تو انہوں نے تمہیں چھوڑ دیا ۔ 23 " تمہاری سبھی بیویاں اور تمہارے بچے باہر لائے جائیں گے ۔ وہ بابل کی فوج کو دے دیئے جائیں گے ۔ تم خود بابل کی فوج سے بچ کر نکل نہیں پاؤ گے ۔ تم شاہ بابل کی معرفت پکڑے جاؤ گے اور یروشلم جلاکر راکھ کر دیا جائے گا ۔" 24 تب صدقیاہ نے یرمیاہ سے کہا ، " کسی شخص سے یہ مت کہنا کہ میں تم سے باتیں کر تا رہا ۔ اگر تم کہو گے تو تم مارے جاؤ گے ۔ 25 لیکن اگر امراء سن لیں کہ میں نے تم سے بات چیت کی اور وہ تمہارے پاس آکر کہیں کہ جو کچھ تم نے بادشاہ سے کہا اور جو کچھ بادشاہ نے تم سے کہا اب ہم کو بتاؤ ۔ ہم سے نہ چھپا ؤ اور ہم تمہیں قتل نہ کریں گے ۔ 26 تب تمہیں ان سے کہنا چاہئے ، ' میں نے بادشاہ سے عرض کی تھی کہ مجھے پھر یونتن کے گھر میں واپس نہ بھیجو کیوں کہ میں وہاں مر جاؤں گا ۔" 27 تب سب امراء یرمیاہ کے پاس آئے اور اس سے سوال پوچھا ۔ یرمیاہ نے وہ سب کہا جسے بادشاہ نے اسے کہا تھا ۔ تب امراء نے یرمیاہ کو تنہا چھوڑ دیا کسی کو بھی پتا نہ چلا کہ یرمیاہ اور بادشاہ کے بیچ کیا کیا باتیں ہوئی۔ 28 اس طرح یرمیاہ محافظوں کی حفاظت میں ہیکل کے آنگن میں اس دن تک رہا جس دن یروشلم پر قبضہ کر لیا گیا ۔

39:1 شاہِ یہودا ہ صدقیاہ کے نویں برس دسویں مہینے میں شاہ بابل نبو کد نضر اپنی تمام فوج لے کر یروشلم پر چڑھ آیا اور اس کا محاصرہ کیا ۔ 2 اور صدقیاہ کی دور حکومت کے گیارھویں برس کے چو تھے مہینے کے نویں دن یروشلم شہر کی دیوار توڑی گئی تھی ۔ 3 تب شاہ بابل کے سبھی شاہی عہدیدار شہر کے اندر داخل ہو ئے اور درمیانی پھاٹک پر بیٹھ گئے ۔ انکے درمیان نیر گل شراضر، سمگر نبو ، سر سکیم ، رب ساریں، نیر گل سراضر اور رب مگ تھے ۔ 4 شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے بابل کے ان سرداروں کو دیکھا ،اس لئے وہ اس کے سپا ہی وہاں سے بھاگ گئے ۔ انہوں نے رات میں یروشلم کو چھو ڑا اور بادشا ہ کے باغ سے ہو کر با ہر نکلے ۔ وہ اس پھاٹک سے گئے جو دو دیواروں کے بیچ تھا ۔ تب وہ بیابان کی جانب بڑھے ۔ 5 لیکن بابل کی فوج نے صدقیاہ اور اس کے ساتھ کی فوج کا پیچھا کیا ۔ کسدیوں کی فو ج نے یریحو کے میدان میں صدقیاہ کو جا پکڑا ۔ انہوں نے صدقیاہ کو پکڑا اور اسے شاہ بابل نبو کد نضر کے پاس لے گئے ۔ نبو کد نضر حمات کے ملک کے ربلہ شہر میں تھا ۔اس مقام پر نبو کد نضر نے صدقیاہ کیلئے فیصلہ سنایا ۔ 6 وہاں ربلہ شہر میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اس کی آنکھ کے سامنے مار ڈا لا اور صدقیا ہ کے سامنے ہی نبو کد نضر نے یہودا ہ کے سب شرفا کو بھی قتل کر دیا ۔ 7 تب نبو کدنضر نے صدقیاہ کی آنکھیں نکا ل لی ۔ اس نے صدقیاہ کو پیتل کی زنجیر سے باندھا اور اسے بابل لے گیا ۔ 8 بابل کی فوج نے محل میں اور یروشلم کے لوگوں کے گھروں میں آ گ لگا دی ۔ فوجوں نے یروشلم کی دیوار کو ڈھا دیا ۔ 1 عبد ملک میں تمہیں بچا ؤں گا ۔ تم تلوار سے ہلاک نہیں ہو گے ۔ بلکہ تمہا ری جان تمہا رے لئے غنیمت ہو گی ،اس لئے کہ تم نے مجھ پر توکل کیا ، " خداوند فرماتا ہے ۔ 9 اس کے بعد پہریداروں کا کپتان سردار نبور زا دان باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور جو اپنا پناہ تلا ش کر چکے تھے انہیں پکڑا اور اسے قیدی کے طور پر بابل لے گیا ۔ 10 لیکن پہریداروں کا کپتان نبو رزادان نے یہوداہ کے مسکینوں کو تاکستان اور کھیت دیا ۔ 11 لیکن نبو کد نضر نے نبورزادان کو یرمیاہ کے بارے میں کچھ حکم دیا ۔ نبورزادان ، نبو کد نضر کے پہریداروں کا کپتان تھا ۔ حکم یہ تھا : 12 " یرمیاہ کو ڈھونڈو اور اس کی دیکھ بھال کرو ۔اسے چو ٹ نہ پہنچا ؤ۔اسے وہ سب دو جو وہ مانگے ۔" 13 اس لئے بادشا ہ کے پہریدارو ں کا کپتان نبورزادان نبو شز بان خواجہ سراؤں کے سردار نیر گل سراضر اور رب مگ اور بابل کے بادشا ہ کے سبھی عہدیدار ، 14 یرمیاہ کو محافظوں کے آنگن سے بلا یا ۔ جہاں وہ یہودا ہ کے بادشا ہ محافظوں کی حفاظت میں پڑا تھا ۔ بابل کی فوج کے ان عہدیداروں نے یرمیاہ کو جدلیاہ کے سپر د کیا جدلیاہ اخیقام کا بیٹا تھا ۔اخیقام سافن کا بیٹا تھا ۔ جدلیاہ کو حکم تھا کہ وہ یرمیاہ کو اس کے گھر واپس لے جا ئے ۔اس لئے یرمیاہ کو اپنے گھر پہنچا دیا گیا اور وہ اپنے لوگوں میں رہنے لگا ۔ 15 جس وقت یرمیاہ محافظوں کے آنگن میں تھا ۔ اسے خداوند کا ایک پیغام ملا ۔ پیغام یہ تھا : 16 " اے یرمیاہ ! جا ؤ اور کو ش کے عبد ملک کو یہ پیغام دو ! یہ وہ پیغام ہے جسے خداوند قادر مطلق بنی اسرائیلیو ں کا خدا دیتا ہے کہ دیکھو میں اپنی باتیں اس شہر کی بھلا ئی کے لئے نہیں بلکہ خرابی کے لئے پو ری کرو ں گا اور وہ اس روز تمہا رے سامنے پو ری ہو ں گی ۔ 17 لیکن اے عبد ملک اس دن میں تمہیں بچاؤں گا – یہ خدا وند کا پیغام ہے – تم ان لوگوں کو نہیں دیئے جاؤ گے جس سے تمہیں خوف ہے – 18

40:1 خداوند کا کلام یرمیاہ کو اس وقت ملا جب پہریداروں کا کپتان نبو زرادان نے یرمیاہ کو رامہ سے بھیج دیا ۔ وہ اسے زنجیرو ں میں جکڑ کر یروشلم اور یہودا ہ کے دوسرے قیدیوں کے ساتھ لے جا رہا تھا ۔انہیں قیدیوں کی طرح بابل لے جا یا گیا ۔ ۔ 2 پہریدارو ں کا کپتان یرمیاہ کو ایک کنارے لے گیا اور کہا ، " اے یرمیاہ ! تمہا رے خداوند نے یہ اعلان کیا تھا کہ یہ آفت اس مقام پر آئے گی ۔ 3 اور اب خداوند نے وہ سب کچھ کر دیا ہے جسے اس نے کر نے کو کہا تھا ۔ یہ مصیبت اس لئے آئے گی کیونکہ تم یہودا ہ کے لوگو ں نے خداوند کے خلاف گنا ہ کیا ۔ اور تم لوگو ں نے اس کی نہیں سنی ۔ 4 لیکن اے یرمیاہ ! اب میں تمہیں آزاد کرتا ہوں ۔ میں تمہاری کلائیوں سے زنجیر اتار رہا ہوں ۔ اگر تم چاہو تو میرے ساتھ بابل چلو اور میں تمہاری اچھی طرح دیکھ بھال کروں گا ۔ لیکن اگر تم میرے ساتھ چلنا نہیں چاہتے ہو تو نہ چلو ۔ دیکھو پورا ملک تمہارے لئے کھلا ہے تم جہاں چاہو جاؤ ۔ 5 اگر تم نے یہیں ٹھہر نے کا فیصلہ کیا ہے تو تم جدلیاہ بن اخیقام بن سافن جسے شاہ بابل نے یہوداہ کے شہروں کا حاکم مقرر کیا ہے اسکے پاس واپس چلے جاؤ ۔ اور لوگوں کے درمیان اسکے ساتھ رہو ، یا پھر جہاں تم جانا چاہتے ہو چلے جاؤ ۔" تب پہریداروں کا کپتان نبور زادان نے یرمیاہ کو خوراک اور کچھ انعام دیکر رخصت کیا ۔ 6 اس لئے یرمیاہ جدلیاہ بن اخیقام کے پاس مصفاہ چلا گیا ۔ یرمیاہ جدلیاہ کے ساتھ ان لوگوں کے درمیان رہنے لگا جو کہ یہوداہ کی سر زمین میں باقی رہ گئے تھے ۔ 7 جب فوجوں کے سب سرداروں نے اور ان آدمیوں نے جو کہ بیرون شہر میں رہتے تھے سنا کہ شاہ بابل نے جدلیاہ بن اخیقام کو ملک کا حاکم مقرر کیا ہے اور ان مردوں، عورتوں اور غریب لوگوں کے ان بچوں کو جو اس زمین پر رہتے ہیں اور جنہیں قید کرکے بابل نہ لے جایا گیا تھا انکے حوالے کر دیا گیا ہے ۔ 8 تب اسمٰعیل بن نتنیاہ ، یوحنان اور یونتن بن قریح اور سرایاہ بن تنحومت عیفی کے بیٹے اہل نطوفاط اور یزنیاہ جو کہ معکات کے خاندان سے تھے اپنے لوگوں کے ساتھ جدلیاہ سے ملنے کے لئے مصفاہ گیا ۔ 9 سافن کے بیٹے اخیقام کے بیٹے جدلیاہ سپاہیوں اور لوگوں کے ساتھ ایک وعدہ کیا ۔ جدلیاہ نے جو کہا وہ یہ ہے : " اے سپاہیو! تم لوگ بابل کے لوگوں کی مدد کرنے سے خوفزدہ نہ ہو ۔ اس ملک میں بسو اور شاہ بابل کی مدد کرو ۔ اگر تم ایسا کروگے تو تمہارا بھلا یقینی ہے ۔ 10 میں خود مصفاہ میں رہوں گا ۔ میں ان بابل کے لوگوں سے تمہارے لئے باتیں کروں گا جو یہاں آئیں گے ۔ تمہیں مئے ، خشک میوے اور تیل پیدا کرنا چاہئے ۔ جو تم پیدا کرو اسے اپنے مٹکو ں میں اکٹھا کر نے کے لئے بھرو اور ان شہروں میں رہو جس پر تم نے قبضہ کر لیا ہے ۔" 11 اور اسی طرح یہودیوں نے جو کہ موآب ، عمّون اور ادوم میں اور دوسرے ممالک میں رہتے تھے سنا کہ شاہ بابل نے یہوداہ کے چند لوگوں کو رہنے دیا ہے اور جدلیاہ بن اخیقام بن سافن کو ان پر حاکم مقرر کیا ہے ۔ 12 جب یہوداہ کے لوگوں نے یہ خبر پائی تو ، وہ یہوداہ ملک میں لوٹ آئے ۔ وہ جدلیاہ کے پاس ان سبھی ملکوں سے مصفاہ لوٹے جن میں وہ بکھر گئے تھے اس لئے وہ لوٹے اور انہوں نے مئے اور تاکستانی میوے کی بڑی فصل کاٹی ۔ 13 یوحنا بن قریح اور یہوداہ کی فوج کے سب عہدیدار جو ابھی تک بیرون شہر میں تھے مصفاہ شہر کے نزدیک جدلیاہ کے پاس آئے ۔ 14 یوحنان اور اسکے ساتھ کے سرداروں نے جدلیاہ سے کہا ، " کیا تمہیں معلوم ہے کہ بنی عمون کا بادشاہ بعلیس تمہیں مارڈالنا چاہتا ہے ۔ اس نے اسمعیل بن نتنیاہ کو تمہیں مارڈالنے کے لئے بھیجا ہے ۔" لیکن جدلیاہ بن اخیقام نے ان پر یقین نہیں کیا ۔ 15 تب یوحنان بن قریح نے مصفاہ میں جدلیاہ سے تنہائی میں ملاقات کی ۔ یوحنان نے جدلیاہ سے کہا ، " مجھے جانے دو اور اسمٰعیل بن نتنیاہ کو مارڈانے دو ۔ کوئی بھی شخص اس بارے میں نہیں جانے گا ۔ ہم لوگ اسمٰعیل کو تمہیں مار نے نہیں دیں گے ۔ وہ یہوداہ کے ان سبھی لوگوں کو جو تمہارے چاروں طرف اکٹھے ہوئے ہیں مختلف ملکوں میں پھر سے بکھیر دیگا ۔ اور اس کا یہ مطلب ہوگا کہ یہوداہ کے باقی ماندہ لوگ بھی فنا ہو جائیں گے ۔" 16 لیکن جدلیاہ بن اخیقام نے یوحنان بن قریح سے کہا ،" اسمٰعیل کو نہ مارو ، اسمٰعیل کے بارے میں جو تم کہہ رہے ہو ، وہ سچ نہیں ہے ۔"

41:1 اور ساتویں مہینے میں یوں ہوا کہ اسمٰعیل بن نتنیاہ بن الیسمع جو شاہی نسل سے اور بادشاہ کے سرداروں میں سے تھا اپنے دس آدمیوں کو ساتھ لیکر جدلیاہ بن اخیقام کے پاس مصفاہ میں آیا اور انہوں نے وہاں مصفاہ میں ایک ساتھ ملکر کھا نا کھا یا ۔ 2 جب وہ ساتھ کھا نا کھا رہے تھے اسی وقت اسمٰعیل اور اسکے دس ساتھی اٹھے اور جدلیاہ بن اخیقام بن سافن کو تلوار سے مار دیا ۔ جدلیاہ وہ شخص تھا جسے شاہ بابل نے ملک کا حاکم مقرر کیا تھا ۔ 3 اسمٰعیل نے یہوداہ کے ان سبھی لوگوں کو بھی مار دیا جو مصفاہ میں جدلیاہ کے ساتھ تھے ۔ 4 دو دن بعد کسی کو پتا نہ چلا کہ کیا ہوا ۔ 5 تو اس وقت یوں ہوا سکم ، شیلاہ اور سامریہ سے ۸۰ آدمی داڑھی منڈوائے اور کپڑے پھاڑ لئے اور اپنے آپ کو گھا ئل کر لئے اور تحفے اور لبان ہاتھوں میں لئے ہوئے وہاں آئے اور خدا وند کے گھر میں وقت گزارے ۔ 6 اور اسمٰعیل بن نتنیاہ مصفاہ شہر سے ان اسّی لوگوں سے ملنے گیا ان سے ملنے جاتے وقت وہ رو رہا تھا ۔ اسمٰعیل ان ۸۰ لوگوں سے ملا اور اس نے کہا ، " جدلیا ہ بن اخیقام سے ملنے میرے ساتھ چلو ۔" 7 وہ ۸۰ لوگ مصفاہ شہر گئے ۔ تب اسمٰعیل بن نتنیاہ اور اسکے لوگوں نے ان میں سے ستر لوگوں کو مار دیا ۔ اسمٰعیل اور اسکے لوگوں نے ان ستر لوگوں کی لاشوں کو ایک گہرے حوض میں ڈالدیا ۔ 8 لیکن بچے ہوئے دس لوگوں نے اسمٰعیل سے کہا ، " ہمیں مت مارو کیوں کہ ہمارے پاس گیہوں ، جو، تیل اور شہد کے ذخیرے کھیتوں میں پوشیدہ ہیں ۔" اس لئے اس نے انکو انکے بھائیوں کے ساتھ نہیں مارا ۔ 9 اسمٰعیل نے جن آدمیوں کو مارا تھا انکی لاشوں کو حوض میں پھینک دیا ۔ وہ حوض یہوداہ کے آسا نامی بادشاہ کے لئے بنا یا گیا تھا ۔ بادشاہ آسا نے اسے اسرائیل کے بادشاہ بعشاہ سے حفاظت کے لئے بنوایا تھا ۔ ( اسمٰعیل بن نتنیاہ نے اسے بہت ساری لاشوں سے بھر دیا ۔) 10 اسمٰعیل نے مفاہ شہر کے دیگر سبھی لوگوں کو بھی پکڑا ۔ ان لوگوں میں بادشاہ کی بیٹیوں کے علاوہ وہ لوگ تھے جو وہاں بچ گئے تھے ۔ وہ ایسے لوگ تھے جنہیں بادشاہ بابل کے پہریداروں کے کپتان نبوزار دان نے جدلیاہ بن اخیقام کے ساتھ ٹھہر نے کے لئے مقرر کیا تھا ۔ اس لئے اسمٰعیل نے ان لوگوں کو پکڑا اور بنی عمّون کے شہر میں چلے گئے ۔ 11 یوحنان بن قریح اور اس کے ساتھ کے سبھی لشکر کے سرداروں نے ان سبھی شرارتوں کو سنا جو اسمٰعیل بن نتنیاہ نے کیا تھا ۔ 12 اس لئے یوحنان اور اسکے ساتھ کے سبھی فوجی عہدیدار نے اپنے کچھ لوگوں کو لیا اور اسمٰعیل بن نتنیاہ سے لڑ نے گئے ۔ انہوں نے اسمٰعیل کو بڑی جھیل کے پاس پکڑا جو جبعون شہر میں ہے ۔ 13 ان قیدیوں نے جنہیں اسمٰعیل نے قید کیا تھا ، جب یوحنان بن قریح اور فوجی سرداروں کو دیکھا تو وہ لوگ بہت خوش ہوئے ۔ 14 تب وہ سبھی لوگ جنہیں اسمٰعیل نے مصفاہ میں قیدی بنا یا تھا یوحنان بن قریح کے پاس دوڑ کر آئے ۔ 15 لیکن اسمٰعیل اور اسکے آٹھ ساتھی یوحنان سے بچ نکلے وہ بنی عمّون کے پاس بھاگ گئے ۔ 16 اس لئے یوحنان بن قریح اور اسکے سبھی فوجی سرداروں نے قیدیوں کو بچا لیا ۔ اسمٰعیل بن نتنیاہ نے جدلیاہ بن اخیقام کو ہلاک کیا تھا اور ان لوگوں کو مصفاہ سے پکڑ لایا تھا ۔ ان بچے ہوئے لوگوں میں سپاہی ، عورتیں بچے اور خواجہ سراء تھے ۔ یوحنان انہیں جبعون شہر سے واپس لایا ۔ 17 اور وہ روانہ ہوئے اور سرائے کمہام میں جو بیت اللحم کے نزدیک ہے آرہے تا کہ مصر کو جائیں ۔ کیوں کہ وہ کسدیوں سے ڈر گئے ، اس لئے کہ اسمٰعیل بن نتنیاہ نے جدلیاہ بن اخیقام کو جسے شاہ بابل نے اس ملک پر حاکم مقرر کیا تھا قتل کر ڈا لا ۔ 18

42:1 تب سب فوجی سردار اور یوحنان بن قریح اور عزریاہ بن ہوسیعاہ اور ادنیٰ و اعلیٰ سب لوگ آئے 2 ان سبھی لوگوں نے نبی یرمیاہ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! مہر بانی سے سن جو ہم کہتے ہیں ۔ خدا وند اپنے خدا سے یہوداہ کے گھرانے کے ان سبھی بچے ہوئے لوگوں کے لئے دعا کرو ۔ اے یرمیاہ ! تم خود دیکھ سکتے ہو کہ ہم لوگ بہت زیادہ نہیں بچے ہیں ۔ کسی وقت ہم بہت زیادہ تھے ۔ 3 اے یرمیاہ ! اپنے خدا وند خدا سے دعا کرو کہ وہ بتائے کہ ہمیں کہاں جانا چاہئے اور ہمیں کیا کرنا چاہئے ۔" 4 تب یرمیاہ نبی نے جواب دیا ، " میں سمجھتا ہوں کہ تم مجھ سے کیا کروانا چاہتے ہو ۔ میں تمہارے خدا وند خدا سے وہی دعا کروں گا جو تم مجھ سے کرنے کو کہتے ہو ۔ میں ہر ایک بات جو خدا وند کہے گا تم کو بتاؤں گا ۔ میں تم سے کچھ بھی نہیں چھپاؤں گا ۔" 5 تب ان لوگوں نے یرمیاہ سے کہا ، " اگر تمہارا خدا وند خدا جو کچھ کہتا ہے ہم نہیں کرتے تو ہمیں امید ہے کہ خدا وند ہی سچا اور وفا دار گواہ ہمارے خلاف ہوگا ۔ ہم جانتے ہیں کہ تمہارے خدا وند خدا نے تمہیں یہ بتانے کو بھیجا کہ ہم کیا کریں ۔ 6 خواہ یہ اچھا ہو یا برا خدا وند ہمارا خدا جو کہتا ہے ہم لوگ اس پر عمل کریں گے ۔ ہم لوگ تم کو خدا وند کے پاس بھیجتے ہیں تا کہ جب ہم لوگ خدا وند کے حکم کو مانے تو ہمارے ساتھ بھلائی ہو ۔ 7 دس دن کے بعد خدا وند کے یہاں سے یرمیاہ کو پیغام ملا ۔ 8 تب یرمیاہ نے یوحنان بن قریح اور اسکے ساتھ کے فوجی سرداروں کو ایک ساتھ بلا یا ۔ اور ادنیٰ و اعلیٰ کو بھی ایک ساتھ بلا یا ۔ 9 تب یرمیاہ نے ان سے کہا ، " بنی اسرائیلیوں کا خدا وند خدا جو کہتا ہے وہ یہ ہے : تم نے مجھے اس کے پاس بھیجا اور میں نے خدا وند سے کہا کہ تیرے ساتھ اچھا سلوک کرے ۔ خدا وند فرماتا ہے : 10 ' اگر تم لوگ یہوداہ میں رہو گے تو میں تمہیں آباد کروں گا ۔ میں تمہیں نہ ہی تباہ کروں گا اور نہ ہی اکھا ڑوں گا ۔ میں یہ اس لئے کروں گا کیوں میں ان بھیانک مصیبتوں کے لئے افسوس کرتا ہوں جنہیں میں نے تم پر مسلط کیا تھا ۔ 11 تم اس وقت تم شاہ بابل سے خوفزدہ ہو ۔ لیکن اس سے خوفزدہ نہ ہو ۔ شاہ بابل سے خوفزدہ نہ ہو ۔' یہ خدا وند کا پیغام ہے ، ' کیوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ، میں تمہیں بچاؤں گا ، میں تمہیں خطرے سے نکالوں گا ۔ وہ تم پر اپنا ہاتھ نہیں رکھ سکے گا ۔ 12 میں تم پر رحم کروں گا اور شاہ بابل بھی تمہارے ساتھ رحم کا برتاؤ کریگا اور وہ تمہیں تمہارے ملک واپس لائے گا ۔' 13 لیکن تم یہ کہہ سکتے ہو ، ' ہم یہوداہ میں نہیں ٹھہریں گے۔' اگر تم ایسا کہو گے تو تم اپنے خداوند خدا کے حکم سے انحراف کرو گے۔ 14 رم یہ بھی کہہ سکتے ہو، نہیں ہم لوگ جائیں گے اور مصر میں رہیں گے ۔ ہمیں اس مقام پر جنگ کی پریشانی نہیں ہوگی ۔ ہم وہاں جنگ کی بِگل نہیں سنیں گے اور مصر میں ہم بھو کے نہیں رہیں گے ۔ ' 15 اگر تم یہ سب کہتے ہو تو یہوداہ کے باقی ماندہ لوگو ! خدا وند کے اس پیغام کو سنو ۔ بنی اسرائیلیوں کا خدا ، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے :' اگر تم مصر میں رہنے کے لئے جانے کا فیصلہ کر تے ہو تو یہ سب ہوگا ۔ 16 تم جنگ کی تلوار سے ڈرتے ہو ، لیکن یہی تمہیں وہاں شکست دیگی اور تم بھوک سے پریشان ہوگے ۔ لیکن تم مصر میں بھو کے رہو گے ۔ تم وہاں مرو گے ۔ 17 ہر وہ شخص تلوار قحط سالی یا بیماری سے مرے گا جو مصر میں رہنے کے لئے جانے کا فیصلہ کرے گا ۔ جو لوگ مصر جائیں گے اس میں سے کوئی بھی زندہ نہ بچے گا ۔ ان میں سے کوئی بھی بھیانک مصیبتوں سے نہیں بچیگا جسے میں ان پر لاؤں گا ۔' 18 بنی اسرائیلیوں کا خدا ، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے : ' پہلے میں یروشلم کے ساتھ ناراض تھا ۔ میں نے ان لوگوں کو سزا دی جو یروشلم میں رہتے تھے ۔ اسی طرح میں اپنا غضب ہر اس شخص پر ظاہر کروں گا جو مصر جائے گا ۔ جب لوگ دوسروں پر لعنت کریں گے تو وہ تیرے نام کا استعمال کریں گے ۔ تم لعنتی رہو گے ۔ تم پر جو ہوا اسے دیکھ کر لوگ خوفزدہ ہوں گے ۔ لوگ تمہاری اہانت کریں گے اور تم پھر کبھی یہپوداہ کو نہیں دیکھ پاؤ گے ۔' 19 " اے یہوداہ کے باقی ماندہ لوگو ! خدا وند نے تم سے کہا : ' مصر مت جاؤ ۔ یقینی بنا لو کہ آج میں تمہیں سخت انتباہ کرتا ہوں ، 20 فی الحقیقت تم نے اپنی جانوں کو فریب دیا ہے ، کیوں کہ تم نے مجھ کو خدا وند اپنے خدا کے حضور بھیجا کہ اس سے ہم لوگوں کے لئے دعا کر ۔ تم نے مجھ سے وعدہ کیا کہ خدا وند جو کہے گا تم اس پر عمل کرو گے ۔' 21 اس لئے آج میں نے خدا وند کا پیغام تمہیں دیا ہے لیکن تم نے خدا وند اپنے خدا کی بات کو نہیں مانا ۔ تم نے وہ سب نہیں کیا جسے کرنے کے لئے اس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 22 تم لوگ رہنے کے لئے مصر جانا چاہتے ہو ، اب یقیناً تم یہ سمجھ گئے ہو گے کہ مصر میں تم پر یہ ہوگا ۔ تم تلوار سے یا قحط سالی سے یا بیماری سے مرو گے ۔"

43:1 اس طرح یرمیاہ نے لوگوں کو خداوند اپنے خدا کا پیغام دینا پو را کیا ۔ یرمیاہ نے لوگو ں کو وہ سب کچھ بتا دیا جسے لوگوں سے کہنے کے لئے خداوند نے اسے بھیجا تھا ۔ 2 تب عزریاہ بن ہوسعیاہ ، یو حنان بن قریح اور تمام باغی لوگوں نے اس سے کہا ،" اے یرمیاہ ! تم جھوٹ بو لتے ہو ۔خدا ہمارے خداوند نے تم سے ہمیں یہ کہنے کو نہیں بھیجا کہ تم لوگو ں کو مصر میں رہنے کے لئے نہیں جانا چا ہئے ۔ 3 اے یرمیاہ ! ہم سمجھتے ہیں کہ باروک بن نیریاہ تمہیں ہم لوگوں کے خلاف ہو نے کے لئے اکسا رہا ہے ۔ وہ چاہتا ہے کہ تم ہمیں کسدی لوگوں کے ہا تھ میں دیدو ۔ وہ یہ اس لئے چاہتا ہے تا کہ وہ ہمیں مار ڈا لیں یا وہ تم سے یہ اس لئے چا ہتا ہے کہ وہ ہمیں قید کر لیں اور بابل لے جا ئیں ۔" 4 اس لئے یوحنان ، فوجی سرداروں نے اور سبھی لوگوں نے خداوند کی اس حکم کو ماننے سے انکار کیا کہ انہیں یہودا ہ میں رہنا چا ہئے ۔ 5 یو حنان بن قریح فوجی سرداروں اور یہودا ہ کے تمام زندہ بچے لوگ جو کہ یہوداہ وا پس آنے سے پہلے مختلف قو موں میں بکھیر دیئے گئے تھے وہ مصر کو چلے گئے ۔ وہ لوگ تمام آدمیوں کو ، تمام عورتوں کو ، تمام بچوں کو اور بادشا ہ کی بیٹیوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے وہ لوگ ان تمام لوگوں کو بھی جسے پہریداروں کے کپتان نبوزرادان نے جد لیاہ بن اخیقام بن سافن کے ساتھ ٹھہر نے کے لئے مقرر کیا تھا لے گئے ۔ وہ لوگ نبی یرمیاہ اور نیر نیاہ کے بیٹے بار وک کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ 6 7 ان لوگوں نے خداوند کی ایک نہ سنی ۔ اس لئے وہ سبھی لوگ مصر گئے ۔ وہ تحف نحیس شہر کو گئے 8 تحف نحیس میں یرمیاہ نے خداوند سے یہ پیغام پایا ۔ 9 " اے یرمیاہ ! کچھ بڑے پتھر جمع کرو ۔ انہیں لو اور انہیں تحف نحیس میں فرعون کے محل کے داخلی دروازے کے نزدیک چکنی مٹی بنے فرش پر دفنا دو ۔ اور اس بات کو یقینی بنا لو کہ اسے کر تے ہو ئے یہودا ہ کے لوگ دیکھیں۔ 10 تب یہودا ہ کے لوگوں سے کہو ، ' خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو ! میں اپنے خدمت گذار شا ہ بابل نبو کد نضر کو بلا ؤں گا ، اور ان پتھروں پر جن کو میں نے لگایا ہے اس کا تخت رکھوں گا نبو کد نضر ان پر اپنا شامیانہ پھیلا ئے گا ۔ 11 نبو کد نضر یہا ں آئے گا اور مصر پر حملہ کریگا ۔ وہ انہیں موت کی گھاٹ اتار یگا جو مرنے وا لے ہیں جو قیدی بنا ئے جانے کے قابل ہیں وہ انہیں قید کریگا اورو ہ انہیں تلواجر سے ہلاک کرے گا جنہیں تلوار سے مارنا ہے ۔ 12 نبو کد نضر مصر کے جھو ٹے خدا ؤں کے گھروں میں آگ لگا دیگا ۔ ان گھروں کے جل جانے کے بعد وہ ان بتوں کو لے جا ئے گا۔ جس طرح ایک چروا ہا اپنے کپڑوں سے کھٹملوں کو چن چن کر صاف کر تا ہے اسی طرح نبو کد نضر بھی مصر کو چن کر صاف کر دیگا ۔ تب وہ مصر کو محفوظ چھو ڑدے گا ۔ 13 اور وہ بیت شمس کے ستونوں کو جوملک مصر میں سورج دیوتا کی ہیکل میں ہیں توڑ یگا اور مصریوں کے بت خانوں کو آگ سے جلا دے گا ۔"

44:1 یرمیاہ کو خدا وند کا پیغام یہوداہ کے ان تمام لوگوں کے لئے جو کہ تحف نحیس، ممفیس اور جنوبی مصر میں مجدال علاقے میں رہتے تھے ملا ۔ 2 اسرائیل کا خدا ، خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے ، " تم لوگوں نے ان بھیانک مصیبتوں کو دیکھا جنہیں میں یروشلم شہر اور یہوداہ کے دیگر سبھی شہروں پر مسلط کیا ۔ وہ شہر آج صرف ملبوں کاڈھیر ہے اور اب ان شہروں میں اور کوئی بھی نہیں رہ رہا ہے ۔ 3 وہ مقام فنا کئے گئے کیوں کہ ان میں رہنے والے لوگوں نے برے کام کئے وہ لوگ خدا ؤں کے آگے بخور جلانے کو گئے اور مجھے غضبناک کیا ۔ تمہارے لوگ اور تمہارے باپ دادا ماضی میں ان خداؤں کو نہیں پوجتے تھے ۔ 4 میں نے اپنے نبی ان لوگوں کے پاس بار بار بھیجے ۔ وہ نبی میرے خادم تھے ۔ ان نبیوں نے میرا پیغام دیا اور لوگوں سے کہا ، ' ان بھیانک کاموں کو نہ کرو جس سے میں نفرت کرتا ہوں ۔' 5 لیکن ان لوگوں نے نبیوں کی ایک نہ سنی ۔ انہوں نے ان نبیوں پر توّجہ نہ دی وہ لوگ برائی سے باز نہ آئے ۔ انہوں نے خداؤں کے آگے بخور جلائے ۔ 6 اس لئے میں نے اپنا غضب ان لوگوں کے خلاف ظا ہر کیا ۔ میرا غضب یہوداہ اور یروشلم کی گلیوں کے خلاف بھڑ کا ۔ میرے غضب نے یروشلم اور یہوداہ کے شہروں کو ملبوں کے ڈھیروں میں بدل دیا ۔ جیسا کہ وہ آج بھی ہے ۔" 7 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خدا وند خدا قادر مطلق یوں فرماتا ہے ، " تم کیوں اپنی جانوں سے ایسی بڑی بدی کرتے ہو کہ یہوداہ میں سے مرد و زن اور طفل و شیر خوار کاٹ ڈالے جائیں گے اور تمہارا کوئی باقی نہ رہے ۔ 8 اے لوگو! غیر خداؤں کو بنا کر مجھے غضبناک کیوں کرتے ہو ؟ اب تم مصر میں رہ رہے ہو اور اب مصر کے جھوٹے خداؤں کے آگے بخور جلاکر تم مجھے غضبناک کر رہے ہو ۔ لوگو تم خود کو برباد کر ڈا لو گے ۔ یہ تمہارے اپنے قصور کے سبب ہوگا اور روئے زمین کی سب قوموں کے درمیان لعنت و ملامت کا باعث بنو گے ۔ 9 کیا تم اپنے باپ دادا کی ، یہوداہ کے بادشاہوں اور مہارانیوں کی شرارت ، اور خود اپنی اور اپنی بیویوں کی شرارت جو تم نے یہوداہ کے ملک میں اور یروشلم کی گلیوں میں کی بھول گئے ؟ 10 وہ آج کے دن تک نہ خاکسار ہوئے نہ ڈرے اور نہ ہی میری شریعت و آئین پر جن کو میں نے تیرے اور تیرے باپ دادا کے سامنے رکھا چلے ۔" 11 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خدا وند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے : " میں نے تم پر بھیانک مصیبت ڈھانے کا ارادہ کیا ہے ۔ میں یہوداہ کے پورے گھرانے کو نیست و نابود کر دوں گا ۔ 12 یہوداہ کے چند ہی لوگ بچے ہیں ۔ وہ لوگ یہاں مصر آئے ہیں ۔ لیکن میں یہوداہ کے گھرانے کے ان چند لوگوں کو بھی فنا کردوں گا ۔ ان میں سے سبھی چھو ٹے یا بڑے یا تو جنگ میں مارے جائیں گے یا پھر قحط سالی کا شکار بنیں گے ۔ دوسری قوموں میں اسے صرف لعنتی سمجھیں گی۔ انکے پاس ان کے لوگوں کے بارے میں کہنے کے لئے صرف بری باتیں ہوں گی ۔ 13 میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو مصر میں رہنے چلے گئے ہیں ۔ میں انہیں سزا دینے کے لئے تلوار ، قحط سالی اور بیماری کا استعمال کروں گا ۔ میں ان لوگوں کو ویسے ہی سزا دوں گا جیسے میں نے یروشلم شہر کو سزا دی ۔ 14 پس یہوداہ کے باقی لوگوں میں سے جو کہ ملک مصر میں بسنے کو جاتے ہیں نہ کسی کو بچایا جائے گا اور نہ ہی کوئی زندہ باقی رہے گا ۔ اگر کوئی واپس یہوداہ بھاگ کر جانے کی کوشش کریگا ۔ تو وہ کامیاب نہیں ہوگا ۔ صرف کچھ زندہ بچے لوگوں کو چھوڑ کر ۔" 15 تب سب مردوں نے جو جانتے تھے کہ انکی بیو یوں نے جھوٹے خداؤں کے لئے بخور جلا یا اور سب عورتوں نے جو پاس کھڑی تھیں یعنی کل ملا کر لوگوں کی ایک بڑی جماعت جو کہ مصر میر تحف نحیس میں جا بسے تھے ۔ یر میاہ کو یوں جواب دیا : 16 " ہم خدا وند کا پیغام نہیں سنیں گے جسے تم کہتے ہو کہ خداوند کے پا س سے آیا ہے ۔ 17 بلکہ ہم تو اسی بات پر عمل کریں گے جو ہم خود کہتے ہیں کہ ہم آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلا ئیں گے ۔ اور مئے کے نذرانے پیش کریں گے ، جس طرح ہم اور ہمارے با پ دادا ، ہمارے بادشا ہ اور ہمارے سردار یہودا ہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں کیا کر تے تھے ۔ کیونکہ اس وقت ہم خوب کھا تے پیتے تھے اور خوشیاں منا تے اور مصیبتوں سے محفوظ تھے ۔ 18 پر جب سے ہم نے آسمان کی ملکہ کیلئے عبادت کرنی چھوڑدی ہے اور اسے مئے کا نذرانہ پیش کرنا بند کر دیا ہے تب سے ہم لوگ صرف ہر چیز ہی نہیں کھو ئے ہیں بلکہ تلوار اور قحط سالی کا بھی شکار ہو گئے ہیں ۔ " 19 جب ہم لوگ آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلا تے تھے اور کیک بنا تے اور اس کے لئے مئے کا نذرانہ پیش کر تے تھے تو کیا تم سوچتے ہو کہ اسے ہم لوگوں نے اپنے شوہر کی جانکاری میں لا ئے بغیر ہی کئے تھے ۔ 20 تب یرمیاہ نے ان سبھی عورتوں اور مردو ں سے باتیں کی۔ اس نے ان لوگوں سے باتیں کی جنہوں نے وہ باتیں ابھی کی تھی ۔ 21 یرمیاہ نے ان لوگوں سے کہا ، "خداوند کو یاد تھا کہ تم نے یہودا ہ کے شہر اور یروشلم کی سڑکو ں پر بخور جلا یا تھا ، تم نے اور تمہا رے با پ دادا ، تمہا رے بادشا ہوں تمہا رے امراء اور ملک کے لوگوں نے اسے کیا ۔ خداوند کو یاد تھا اور اس نے تمہا رے کئے گئے کا موں کے با رے میں سو چا ۔ 22 اس لئے خداوند تمہا رے تئیں اور زیادہ چپ نہیں رہ سکا ۔خداوند نے ان بُرے کاموں سے نفرت کی جو تم نے کئے ۔اس لئے خداوند نے تمہا رے ملک کو بیابان بنادیا ۔ اب وہاں کو ئی شخص نہیں رہتا۔ دیگر لوگ اس ملک کے با رے میں بری باتیں کہتے ہیں ۔ 23 چونکہ تم نے بخور جلا یا اور خداوند کے گنہگار ٹھہرے اور اس کی فرمانبرداری نہ کی اور نہ اس کی شریعت اور نہ ہی ان کی تعلیمات پر چلے ۔ا سلئے تم اس طرح کی مصیبتوں کا سامنا کر تے ہو ۔" 24 تب یرمیاہ ان سبھی مردوں اور عورتوں سے بات کی ۔ یرمیاہ نے ، " مصر میں رہنے وا لے یہودا ہ کے تم سبھی لوگو خداوند کا پیغام سنو ۔ 25 بنی اسرائیلیوں کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : ' اے لوگو ! تم اور تمہا ری بیویوں نے وہی کیا جو تم نے کہا کہ کریں گے ۔ تم نے کہا ، " آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلانے اور اسکے لئے مئے کے نذرانے پیش کر نے کے وعدہ کو ہم پو را کریں گے ۔" اور تم نے اپنے ہا تھوں سے ایسا ہی کیا ۔ اور تم اپنے وعدہ کو پو را کرنا اور ان چیزوں کا کرنا جا ری رکھو ۔ 26 اس لئے اے تمام بنی یہودا ہ جو ملک مصر میں بستے ہو ! خداوند کا کلام سنو ۔دیکھو ! خداوند فرماتا ہے !میں نے اپنے نام کی عظمت میں وعدہ کر تا ہوں کہ اب اس کے بعد مصر میں رہ رہے یہودا ہ کے لوگ اب نہیں کہیں گے ، "خداوند کی حیات کی قسم ۔" 27 " میں یہودا ہ کے ان لوگوں پر نظر رکھ رہا ہو ں میں ان لوگوں پر نظر ان کی مدد کے لئے نہیں رکھ رہا ہوں بلکہ انہیں تکلیف دینے کیلئے نظر رکھ رہا ہوں۔ مصر میں رہنے وا لے یہودا ہ کے لوگ یا تو تلوار یا پھر قحط سالی سے مریں گے ۔ وہ اس وقت تک مرتے چلے جا ئیں گے جب تک کہ وہ ختم نہیں ہونگے ۔ 28 " یہودا ہ کے کچھ لوگ تلوار سے مر نے سے بچ نکلیں گے ۔ وہ مصر سے یہودا ہ واپس لو ٹیں گے ۔ لیکن یہودا ہ کے بہت ہی کم لوگ بچ نکلیں گے ۔ تب یہودا ہ کے بچے ہو ئے وہ لوگ جو مصر میں مقیم رہیں گے یہ سمجھیں گے کہ کس کا پیغام سچ ہو تا ہے ۔ وہ جا نیں گے کہ میرا پیغام یا ان کا پیغام سچ نکلتا ہے ۔ 29 اے لوگو ! میں تمہیں اس کا نشان دوں گا ، ' یہ دکھانے کے لئے کہ میں تمہیں سچ مچ میں سزا دوں گا جیسا کہ میں نے کہا تھا ۔خداوند فر ماتاہے ۔ 30 خداوند یوں فرماتا ہے : ' دیکھو ! میں شاہِ مصر فرعون حفرع کو اس کے مخالفوں اور جانی دشمنوں کے حوا لہ کردو ں گا ،جس طرح میں نے شاہ یہودا ہ صدقیاہ کو شاہ بابل نبو کد نضر کے حوا لہ کر دیا جو اس کا مخا لف اور جانی دشمن تھا ۔ "

45:1 بادشاہ یہویقیم بن یو سیاہ کے یہوداہ پر حکومت کے چو تھے برس میں جب باروک بن نیریاہ نے یرمیاہ کے بو لے ہو ئے الفاظ کو طومار پر لکھا تو اس وقت یرمیاہ نے اس سے کہا : 2 " خداوند اسرائیل کا خدا جو تم سے کہتا ہے وہ یہ ہے : 3 ' اے بار وک ! تم نے کہا ہے : یہ میرے لئے بہت بُرا ہے کہ خداوند نے میرے دُکھ درد پر غم بھی بڑھا دیا ! میں کراہتے کراہتے تھک گیا ہوں اور مجھے آرام نہ ملا ۔ 4 یرمیاہ نے باروک سے کہا ، "خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : ' جو میں نے لگا یا اکھاڑ پھینک رہا ہوں۔ جسے میں نے بنایا ہے اسے میں تبا ہ کر رہا ہوں۔میں پو رے یہودا ہ میں اسے کروں گا ۔ 5 اے باروک ! تم اپنے لئے کچھ بڑی بات ہو نے کی امید کر رہے ہو ۔ لیکن ان چیزوں کی امید نہ کرو ۔ان کی جانب نظر نہ رکھو کیونکہ میں سبھی لوگوں کے لئے بلا نازل کروں گا ۔ یہ باتیں خداوند نے کہیں ۔ لیکن جہاں کہیں تم جا ؤ تمہا ری جان تمہا رے لئے غنیمت ٹھہراؤں گا ۔"

46:1 خداوند کا کلام جو یرمیاہ نبی پر قوموں کے لئے نازل ہوا ۔ 2 مصر کی بابت : شاہ مصر فرعون نکوہ کی فوج کی بابت جو دریائے فرات کے کنارے پر کر کمیس میں تھی ، جس کو شاہ بابل نبو کد نضر نے شا ہ یہو یقیم بن یو سیاہ کے چو تھے برس میں شکست دی ۔ 3 " اپنی ڈھا لوں کو تیار رکھو اور جنگ کے لئے چلو ۔ 4 گھو ڑوں کو تیار کرو ۔ اے سوارو ! اپنے گھو ڑو ں پر سوار ہو ۔ جنگ کے لئے اپنی جگہ جاؤ۔ اپناخود ( ٹوپ ) پہنو ۔نیزوں کو صیقل (چمکاؤ ) کرو ۔ اپنے بکتر پہنو ۔ 5 میں یہ کیا دیکھتا ہوں؟ فوج ڈر گئی ہے سپا ہی بھاگ رہے ہیں ۔ان کے بہادروں نے شکست کھا ئی ۔ وہ جلدی میں بھاگ رہے ہیں ۔ وہ پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھتے ۔ چاروں طرف خوف چھا یا ہوا ہے ۔" خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ 6 " نہ تیز دوڑنے وا لا دوڑ پا ئے گا اور نہ ہی بہادر بچ نکلے گا ۔ ہ سبھی ٹھو کر کھا ئیں گے اور گریں گے ۔ یہ شمال میں دریائے فرات کے کنارے ہو گا ۔ 7 یہ کون ہے جو دریائے نیل کی مانند بڑھا چلا آتا ہے جس کا پانی سیلاب کی مانند موجزن ہے ۔ 8 مصر نیل کی طرح اٹھتا ہے اوراس کا پانی سیلا ب کی مانند موجزن ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں چڑھونگا اور زمین کو چھپا لونگا ۔ میں شہروں کو اور ان کے باشندوں کو نیست ونابود کردو ں گا ۔ 9 اے سوارو! جنگ میں ٹوٹ پڑو ۔ رتھ دوڑ پڑیں اور کوش اور لوط کے بہادر جو سپر بردار ہیں اور لود کے لوگ جو تیر اندازی میں ماہر ہیں نکلیں ۔ 10 " لیکن اس دن ہمارا مالک خداوند قادر مطلق فتح مند ہو گا ۔ ا س دن وہ ان لوگوں کو سزا دیگا جنہیں سزا ملنی ہے ۔خداوند کے دشمن وہ سزا پا ئیں گے جو انہیں ملنی ہے ۔تلوار اس وقت تک کا ٹیگی جب تک کہ وہ دشمنوں کے خون بہا کر پو ری طرح سیر نہیں ہو جا تی ۔ یہ خداوند قادر مطلق کے لئے دریائے فرات کے کنارے قربانی ہے ۔ 11 " اے کنواری دختر مصر ! جلعاد کو چڑھ جا ؤ اور کچھ دوا ئی لو ۔ تم بے فائدہ طرح طرح کی دوا ئیں استعمال کر تی ہو تم شفا نہ پا ؤ گی ۔ 12 قومیں تمہا ری رسوا ئی کو سنیں گی ۔تمہا ری چیخ و پکار رو ئے زمین پر سنی جا ئے گی ۔ ایک ' بہا در سپا ہی پر ' دوسرے ' بہادر سپا ہی ' ٹوٹ پڑیگا اور دونوں ' بہادر سپا ہی ' گر پڑینگے۔" 13 یہ وہ پیغام ہے جسے خداوند نے یرمیا ہ کو دیا ۔ یہ پیغام اس وقت کے با رے میں ہے جب نبو کد نضر بابل کا بادشا ہ مصر پر حملہ کر تا ہے۔ 14 " مصر میں اس پیغامکا اعلان کرو ۔اس کا اعلان مجدال شہر میں کرو ۔اس کا اعلان نوف اور تحف نحیس شہر میں بھی کرو ۔ ' جنگ کے لئے تیار ہو جا ؤ کیونکہ تمہا رے چاروں جانب لوگ تلواروں سے مارے جا رہے ہیں ۔' 15 " اے مصر ! تمہا رے بہادر سپا ہی مارے جا ئیں گے ۔ وہ جنگ میں نہیں ٹھہریں گے کیوں کہ خداوند انہیں نیچے پھینک دیگا ۔ 16 ان سپا ہیوں میں بہت سارے ٹھو کر کھا ئیں گے اور وہ ایک دوسرے پر گریں گے ۔ وہ کہیں گے اٹھو ! ہم پھر اپنے لوگوں میں چلیں ۔ہم اپنے ملک چلیں ہمارا دشمن ہمیں شکست دے رہا ہے ۔ہمیں ضرور بھاگ نکلنا چا ہئے ۔ 17 وہ سپا ہی اپنے ملک میں کہیں گے ، ' مصر کا بادشا ہ فرعون صرف ایک نام کی گونج ہے ۔اس نے مقررہ وقت کو گذرجانے دیا ۔" 18 وہ بادشا ہ جس کانام خداوند قادر مطلق ہے یوں فرماتا ہے : وہ اس طرح سے آئے گا جیسے وہ تبور پہاڑ اور سمندر کے کنارے کرمل پہاڑ کے جیسا ہے ۔ میں ان کیلئے قسم کھا تا ہوں۔ 19 مصر کے لوگو ! اپنی چیزو ں کو باندھو ! قید ہو نے کو تیار ہو جا ؤ کیوں کہ نوف ایک صرف بیکار شہر ہی نہیں بلکہ ویران بھی ہے ۔ شہر تبا ہ ہو جا ئے گا اور کو ئی بھی شخص ان میں نہیں رہے گا ۔ 20 " مصر ایک خوبصورت گا ئے کی مانند ہے ، لیکن شمال سے تبا ہی آتی ہے بلکہ آ پہنچی ہے۔ 21 اس کے مزدور سپا ہی بھی اس کے درمیان مو ٹے بچھڑوں کی مانند ہیں وہ بھی روگردان ہو ئے وہ اکٹھے بھا گے ۔ وہ کھڑے نہ رہ سکے ۔کیونکہ ان کی ہلاکت کا دن ان پر آگیا ۔ ان کی سزا کا وقت آ پہنچا ۔ 22 مصر ایک پھنکار تے اس سانپ جیسا ہے جو بچ نکلنا چاہتا ہے ۔ دشمن قریب سے قریب تر آتا جا رہا ہے اور مصری فو ج بھاگنے کی کو شش کر رہی ہے ۔ دشمن مصر کو کلہاڑیوں کے ساتھ آئے گا ۔ اور وہ اسے لکڑیوں کی مانند کاٹ ڈا لے گا ۔" 23 خداوند یوں فرماتا ہے ۔" دشمن مصر کے جنگل کو کاٹ گرائیں گے ۔ اگر چہ وہ ایسا گھنا ہے کہ کو ئی اس میں سے گذر نہیں سکتا ۔ دشمن کے سپا ہی ٹڈی دل کی مانند بے شمار ہیں۔ وہ اتنے زیادہ ہیں ۔ کہ انہیں کو ئی شمار نہیں کر سکتا ۔ 24 مصر نادم ہو گا شمال کا دشمن اسے شکست دیگا ۔" 25 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " دیکھو میں تبس کے آمون کو ، مصر اور اس کے خدا ؤں اور اس کے بادشا ہوں کو یعنی فرعون کو اور انکو جو اس پر بھروسہ رکھتے ہیں سزا دوں گا ۔ 26 میں ان سبھی لوگوں کو ان دشمنوں سے شکست یاب ہو نے دوں گا اور وہ دشمن انہیں ماردینا چا ہتے ہیں۔میں شا ہ بابل نبو کد نضر اور اس کے خادموں کے ہا تھ میں ان لوگوں کو دو ں گا ۔" " بہت پہلے مصر سلامتی سے رہا اور ان سب مصیبتوں کے وقت کے بعد مصر سلامتی سے رہے گا ۔ "خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔ 27 " لیکن اے میرے خادم یعقوب ! ڈرو نہیں اور اے اسرائیل گھبرانہ جا ؤ۔کیونکہ دیکھو میں تمہیں اور تمہا ری اولاد کو دور کے ملکوں کی قیدی سے رہا ئی دوں گا اور یعقوب واپس آئے گا اور آرام وراحت سے رہیگا اور کوئی اسے نہ ڈرائے گا ۔" 28 " اے میرے خادم یعقوب ڈرو نہیں خداوند فرماتا ہے ۔ " کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ ہوں ۔ میں ان تمام قو مو ں کا خاتمہ کر دو ں گا ۔ جہاں میں نے تمہیں ہانک دیا تھا ۔ میں تمہیں نیست ونابود نہ کرو ں گا ۔ لیکن میں تمہیں مناسب سزا دو ں گا ان بُرے کامو ں کے لئے جسے تو نے کیا ہے اور تمہیں نہیں چھوڑوں گا ۔"

47:1 یہ خداوند کا پیغام جو یرمیاہ کو ملا ۔ یہ پیغام فلسطینی لوگو ں کے بارے میں ہے ۔ یہ پیغام جب فرعون نے غزّہ شہر پر حملہ کیا تھا اس سے پہلے آیا ۔ 2 خداوند کہتا ہے : " دیکھو ! دشمنو ں کے سپا ہی شمال میں ایک سا تھ مل رہے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے کناروں سے اوپر بہتے ہو ئے تیز ندی کی طرح آئیں گے ۔ وہ لوگ سارے ملک کو سیلاب کی طرح ڈھانک لیں گے ۔ وہ شہروں اور اس میں رہنے وا لے ہر باشندو ں پر قابض ہو جا ئیں گے ۔ ملک کا ہر ایک رہنے وا لا باشندہ مدد کیلئے چلا ئے گا ۔ 3 " وہ لوگ دوڑتے ہو ئے گھوڑوں کی آواز سنیں گے ۔ وہ رتھوں کی تھر تھر ا ہٹ اور پہیوں کی گر گراہٹ کی آواز سنیں گے ۔ با پ اپنے بچوں کی حفا ظت نہ کر پا ئیں گے ۔ اور وہ کمزوری کے باعث مدد نہ کر سکیں گے ۔ 4 " سبھی فلسطینیوں کو برباد کر نے کا وقت آچکا ہے ۔ خداوند بہت جلد فلسطینیو ں کو برباد کر دے گا ۔ کفتور جزیرہ میں بچے لوگوں کو برباد کر دے گا ۔ 5 غزّہ کے لوگ غمزدہ ہو کر اپنے سروں کو منڈ ھوا لیں گے ۔اسقلون کے لوگ خاموش ہو جا ئیں گے ۔ گھا ٹی کے زندہ بچے لوگ کب تک اپنے آپکو چوٹ پہنچا تے رہو گے ۔ 6 "خداوند کی تلوا ر رُ کی نہیں تو کب لڑا ئی لڑتی رہے گی ؟ اپنے میان میں واپس جا ؤ ، رکو ، خاموش ہو جا ۔ 7 لیکن خدا کی تلوار کیسے رک سکتی ہے ؟ خداوند نے اسے حکم دیا ہے ۔خداوند نے اسے اسقلون شہر اور اس کے سمندری ساحل پر حملہ کر نے کا حکم دیا ہے ۔"

48:1 یہ پیغام شہر موآب کے بارے میں ہے ۔ بنی اسرائیلیو ں کے خدا نے جو کہا ہے ، وہ یہ ہے : " کو ہِ نبو کا بُرا ہو گا کو ہِ نبو فنا ہو گا ۔ 2 مو آب کی دوبارہ ستائش نہیں ہو گی ۔ شہر حسبون کے لوگ موآب کی شکست کا منصوبہ بنا ئیں گے ۔ وہ کہیں گے ، ' آؤ ہم قوم کا خاتمہ کر دیں۔' اے مدمین ! تم بھی خامو ش کر دیئے جا ؤ گے ۔ تلوار تمہا را پیچھا کریگی ۔ 3 شہر حورونائم سے چیخ و پکار سنو ، وہ بہت پریشانی اور تبا ہی کی چیخ و پکار ہے ۔ 4 موآب فنا کیا جا ئے گا ۔اس کے چھو ٹے بچے مدد کے لئے ماتم کریں گے ۔ 5 لو حیت کی راہ پر وہ لوگ پھو ٹ پھو ٹ کر رو رہے ہیں ۔ حورونایم کو جانے وا لی سڑک پر سے موت کی چیخ پکار سنی جا تی ہے ۔ 6 بھا گ چلو اپنی زندگی کے لئے بھاگو! اوربیابان میں اُڑتے ہو ئے چھو ٹے جھا ڑی کی مانند ہو جا ؤ۔ 7 " تم اپنی دو لت اور قلعوں پر بھروسہ کر تے ہو ۔اس لئے تم قیدی بنا ئے جا ؤ گے ۔خداوند کموس اپنے کا ہنو ں اور امراء سمیت قید کر لیا جا ئے گا ۔ 8 غارتگر ہر ایک شہر کے خلاف آئے گا ۔ کو ئی شہر نہیں بچے گا ۔ وادی بر باد ہو گی ۔ اونچے میدان فنا ہو ں گے ۔ خداوند فرماتا ہے یہ ہو گا ۔ اس لئے ایسا ہی ہوگا ۔ 9 موآب کے کھیتوں میں نمک پھیلا ؤ ۔ شہر ویران بنے گا، موآب کے شہر خالی ہونگے ۔ ان میں کو ئی شخص بھی نہ رہے گا ۔ 10 اگر انسان وہ نہیں کرتا جسے خداوند فرماتا ہے ۔ اگر وہ اپنی تلوار کا استعمال ان لوگوں کو مارنے کے لئے نہیں کرتا تو اس کا بُرا ہو گا ۔ 11 " موآب بچپن ہی سے آرام میں رہا ہے اور اس کی تلچھٹ تہ نشیں رہی ۔ اسے نہ تو ایک برتن سے دوسرے میں انڈیلا گیا اور نہ ہی قیدی بنایا گیا ۔اس لئے اس کا مزہ اس میں قائم ہے اور اس کی بو نہیں بدلی ۔" 12 خداوند یہ سب کہتا ہے ، " دیکھو وہ دن جلد آئے گا میں انڈیلنے وا لوں کو اس کے پاس بھیجوں گا کہ وہ اسے الٹا ئیں اور اس برتنو ں کو خالی اور مٹکوں کو چکنا چور کریں ۔" 13 تب موآب کے لوگ اپنے جھو ٹے خداوند کموس کے لئے شرمندہ ہوں گے ۔ بنی اسرائیلیوں نے بیت ایل میں جھو ٹے خداوند پر یقین کیا تھا ، اور بنی اسرائیلیوں کو اس وقت پشیمانی ہو ئی تھی جب اس جھو ٹے خدا وند نے ان کی مدد نہیں کی تھی ۔ موآب ویسا ہی ہو گا ۔ 14 " تم یہ نہیں کہہ سکتے ، ' ہم اچھے سپا ہی ہیں ۔ ہم جنگ میں بہادر سورما ہیں ۔' 15 دشمن موآب پر حملہ کریگا دشمن ان شہرو ں میں آئے گا اور انہیں فنا کریگا ۔ ان کے کامل جوان لوگ قتل عام میں مارے جا ئیں گے ۔ " یہ بادشا ہ فرماتا ہے جس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔ 16 " موآب کا خاتمہ قریب ہے ۔ مو آب جلد ہی فنا کر دیا جا ئے گا ۔ 17 موآب کے چاروں جانب رہنے وا لے لوگو! تم سبھی اس ملک کے لئے افسوس کرو ۔ اور تم میں سے وہ سب جو اس کے نام سے واقف ہو کہو،' موآب ایک مضبوط عصا ئے شاہی ، ایک پُر جلال ڈنڈا تھا ۔ لیکن یہ کیوں ٹوٹ گیا ہے !' 18 "دیبُون میں رہنے وا لے لوگو ! اپنی شو کت کے مقام سے با ہر نکلو ۔ گرد آلو د زمین پر بیٹھو ۔ کیوں کہ مو آب کا غار تگر تمہا رے قلعوں کو فنا کر نے آرہا ہے ۔ 19 " عرو عیر میں رہنے وا لے لوگو ! سڑک کے سہا رے کھڑے ہو جا ؤ اور دیکھو ۔آدمی کو بھاگتے دیکھو ، عورت کو بھاگتے دیکھو ۔ ان سے پو چھو کیا ہوا ہے ؟ 20 " موآب رسوا ہوا کیوں کہ اسے تبا ہ کر دیا گیا ۔ تم ارنون میں اعلان کرو کہ مو آب غارت ہو گیا ۔ 21 میدان ، حولون ،یہصاہ اور مفعت کو سزا دی گئی ہے ۔ 22 دیبون ، نبو ، اور بیت دبلتا ئم ، 23 قریتائم ، بیت جمول اور بیت معون ، 24 قریوت،بصرہ اور موآب کے قریب اور دور کے سبھی شہروں کے ساتھ انصاف ہو چکا ۔ 25 موآب کی قوت کاٹ دی گئی ، موآب کا سینگ کا ٹا گیا ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 26 " موآب نے سمجھا تھا کہ وہ خداوند سے بھی زیادہ اہم ہے ۔اس لئے موآب کو پلا یاجانا چا ہئے ۔ موآب گرے گا اور اپنی ہی قئے میں لو ٹے گا ، لوگ موآب کا مذا ق ا ڑا ئیں گے ۔ 27 " موآب ! کیا تم نے اسرائیل کا مذاق نہیں اُڑا یا ؟ کیا اسرائیل ڈاکوؤں کے گروہ کے ساتھ پکڑا نہیں گیا تھا ؟ ہر بار تم اسرائیل کے با رے میں کہتے تھے ۔ اور تم اپنا سر ایسا مظاہرہ کر تے ہو ئے ہلاتے تھے جیسے تم اسرائیل سے بہتر ہو ۔ 28 موآب کے لوگو ! اپنے شہروں کو چھوڑ و۔ جا ؤ اور پہاڑو ں پر رہو ،اس کبوتر کی مانند بنو جو گہرے غار کے منہ کے کنارے پر آشیانہ بناتا ہے ۔" 29 "ہم نے موآب کے تکبر کے با رے میں سنا ہے ، وہ بہت مغرور تھا ۔ اس نے سمجھا تھا کہ وہ نہایت بڑا ہے ۔ وہ ہمیشہ اپنے منہ میاں مٹھو بنتا رہا ۔ وہ نہایت ہی گھمنڈی تھا ۔ " 30 خداوند فرماتا ہے ، "میں جانتا ہو ں کہ موآب ہر وقت شیخی بگھارتا ہے ۔ اور اپنی ستائش کا گیت گاتا ہے ۔ لیکن اس کی شیخی جھو ٹی ہے ۔ وہ جو کرنے کو کہتا ہے نہیں کر سکتا ۔ 31 اس لئے موآب کے لئے رو تا ہوں۔ میں موآب میں ہر ایک کے لئے روتا ہوں میں قیر حرس کے لئے رو تا ہوں۔ 32 سبماہ کی تاک میں یعزیر کے رو سے سے زیادہ تمہار ے لئے روؤنگا ۔ تمہا ری شاخیں سمندر تک پھیل گئیں۔ وہ یعزیر کے راستے تک پہنچ گئیں غارتگر تمہا رے خشک میوؤں پر اور تمہا رے انگورو ں پر آ پڑا ہے ۔ 33 موآب کے عظیم تاکستانوں ْخوشی اور شادمانی اٹھا لی گئی اور میں نے انگور کے حوض میں مئے باقی نہیں چھوڑی ۔ اب مئے بنا نے کے لئے انگورو ں پر چلنے وا لو کے رقص گیت نہیں رہ گئے ہیں ۔ خوشی کا شور وغل بھی ختم ہو گیا ہے ۔ 34 " حسبون کے رو نے سے وہ اپنی آواز کو الیعالہ اور یہض تک اورضغر سے حورونایم تک ۔ اور یہاں تک عجلت شلیشیاہ تک بلند کر تے ہیں۔ کیوں کہ نمر ئم کے چشمے بھی خراب ہو گئے ہیں ۔ 35 میں مو آب کے اونچے مقاموں پر قربانی چڑھانے سے رو ک دونگا ۔ میں انہیں اپنے خدا ؤں کے آگے بخور جلانے پر رو کونگا ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 36 "مجھے موآب کے لئے بہت افسوس ہے ۔ غمزدہ نغمہ چھیڑنے وا لی بانسری کے ساز کی طرح میرادل افسوس محسوس کر رہا ہے ۔ اور قیر حرس کے لوگوں کے لئے میں بانسری کی طرح ماتم کر تا ہوں کیوں کہ اس کا وسیع ذخیرہ تبا ہ ہو گیا ۔ 37 ہر ایک اپنا سر منڈاتے ہیں۔ ہر ایک کی داڑھی صاف ہو گئی ہے ہر ایک کے ہا تھ کٹے ہو ئے ہیں اور ان سے خون نکل رہا ہے ۔ اور ہر ایک کی کمر پر ٹاٹ ہے ۔ 38 موآب میں لوگ ہر جگہ ہر ایک چھتوں پر اور ہر ایک چورا ہو ں پر موت کے لئے ماتم کر تے ہیں ۔غم کا ما حول ہے کیوں کہ میں نے موآب کو خالی برتن کی طرح تو ڑ دیا ۔ " خداوند فرماتا ہے ۔ 39 " موآب بکھر گیا ہے ۔ لوگ رو رہے ہیں ۔ مو آب نے خود سپردگی کی ہے ۔ اب موآب شرمندہ ہے ۔ لوگ موآب کا مذا ق اڑا تے ہیں ۔ لیکن جو کچھ ہوا ہے وہ انہیں خوفزدہ کر دیتا ہے۔" 40 خداوند فرماتا ہے ، دیکھو ! " ایک عقاب آسمان کے نیچے کو ٹوٹ پڑ رہا ہے ۔ یہ اپنے پرو ں کو موآب پر پھیلا رہا ہے ۔ 41 موآب کے شہرو ں پر قبضہ ہو گا ۔ چھپنے کی پناہ گا ہو ں پر بھی قبضہ ہو گا ۔اس وقت موآب کے بہادرو ں کے دل بچہ پیدا کر رہی عورت کی طرح کا نپیں گے ۔" 42 اور موآب ہلا ک کیا جا ئے گا اور قوم نہ کہلا ئے گا ۔ کیوں؟ کیون کہ وہ سمجھتا تھا کہ وہ خداوند سے بھی زیادہ اہم ہے ۔ 43 " خداوند یہ فرماتا ہے : " اے موآب کے لوگو، خوف ، گڑھا اور دام تمہا را انتظار کر رہا ہے ۔ 44 لوگ ڈریں گے اور بھا گ کھڑے ہونگے اور وہ گہرے گڑھو میں گریں گے ۔ اگر کو ئی گہرے گڑھے سے نکلے گا تو دام میں پھنسے گا ۔میں موآب پر سزا کا سال لا ؤں گا ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 45 " جو بھاگے وہ حسبون کے سایہ تلے بیتاب کھڑے ہیں ۔ پر حسبون سے آ گ اور سیمون کے وسط سے ایک شعلہ نکلا اور موآب کے پیشانی اور فساد برپا کرنے وا لے لوگو ں کی کھوپڑی کو جلا دیا۔ 46 موآب یہ تمہا رے لئے بہت بُرا ہو گا ۔ کموس کے لوگ فنا کئے جا رہے ہیں ۔ تمہا رے بیٹے اور بیٹیاں قیدیوں کی طرح لے جا ئی جا رہی ہیں ۔ 47 " موآب کے لوگ قیدی کی طرح دور پہنچا ئے جا ئیں گے ۔ لیکن میں آنے وا لے دنوں میں میں موآب کے لوگوں کو واپس لا ؤنگا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ یہ موآب کی سزا کے با رے میں نبوت کو ختم کر تا ہے ۔

49:1 بنی عمّون کی متعلق خداوند یوں فرماتا ہے : " کیا اسرا ئیل کے بیٹے نہیں ہیں۔ کیا اس کا کو ئی وارث نہیں ۔ پھر ملکو م نے کیوں جاد پر قبضہ کر لیا اور اس کے لوگ اس کے شہرو ں میں کیو ں بستے ہیں؟ " 2 خداوند فرماتا ہے ، "اس لئے دیکھو وہ دن دور نہیں ہے جب میں ربّہ عمونی کے شہر کے خلاف جنگ کی آواز لگا ؤں گا اور یہ تبا ہ ہو جا ئے گا اور اس کی چاروں طرف کے گا ؤں آگ میں جل جا ئیں گے ۔ تب اسرائیل ان کی زمین لے لیگا جو انکے لئے تھی ۔" خداوند نے یہ کہا۔ 3 " اے حسبون کے لوگو! غم سے چیخو پکار و کیوں کہ عئی شہر تبا ہ ہو گیا ۔ تم عمونی شہر ربّہ کے بیٹیو رو ؤ ! ٹاٹ پہن کر ماتم کرو ۔اور اپنے آ پ کو کو ڑا مارو ! کیونکہ دشمن ملکوم خداوند اور اس کے کا ہن کو لے لینگے اور جلا وطن ہو جا ئیں گے ۔ 4 تم اپنی قوت کی ڈینگ مار تے ہو ، لیکن اپنی طاقت کھو رہے ہو ۔ تمہیں یقین ہے کہ تمہا ری دو لت تمہیں بچا ئے گی ۔ تم سمجھتے ہو کہ تم پر کو ئی حملہ کرنے کی سو چ بھی نہیں سکتا ۔" 5 لیکن خداوند قادر مطلق خدا یہ کہتا ہے : " میں ہر جانب سے تم پر مصیبت ڈھا ؤں گا ۔ تم سب بھاگ کھڑے ہو گے لیکن پھر کو ئی بھی تمہیں ایک ساتھ لانے کے قابل نہ ہو گا ۔" 6 "بنی عمون قیدی بنا کر دور پہنچا ئے جا ئیں گے ۔ لیکن وقت آئے گا جب میں بنی عمون کو وا پس لا ؤ ں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 7 یہ پیغام ادوم کے با رے میں ہے : "خداوند قادر مطلق فرماتا ہے کیا تیمان میں دانشمندی نہ رہی؟ کیا ادوم کے دانشمند لوگ اچھی صلاح دینے کے قابل نہیں رہے ؟ کیا وہ اپنی دانشمندی کو کھو چکے ہیں؟ 8 اے ددان کے با شندو بھا گو ! کیوں؟ کیونکہ عیسا ؤ کو اس کے کاموں کے لئے سزا دو ں گا ۔ 9 " اگر انگور تو ڑنے وا لے آتے ہیں ۔ اور تاکستانوں سے انگور تو ڑتے ہیں تو بیلو ں پر کچھ انگور چھوڑ ہی دیتے ہیں ۔ اگر چہ رات کو آتے ہیں تو وہ اتنا ہی لے جا تے ہیں ،جتنا انہیں چا ہئے سب نہیں۔ 10 لیکن میں عیسا ؤ سے ہر چیز لے لونگا ۔ میں اس کے سبھی چھپنے کے مقام ڈھونڈ نکالونگا ۔ وہ مجھ سے چھپ کر نہیں رہ سکے گا ۔ اس کے بچے رشتہ دار اور پڑوسی مریں گے۔ 11 تم اپنے یتیم فرزندو ں کو چھوڑو میں ان کو زندہ رکھوں گا اور تمہا ری بیوا ئیں مجھ پر توکل کریں!" 12 خداوند فرماتا ہے ، "دیکھو ! جو تشدد میں مبتلا ہونے کے مستحق نہ تھے وہ بہت زیادہ مبتلا ہوں گے ۔ لیکن ادوم کیا تم بغیر سزا کے جا سکتے ہو ۔؟ یقیناً تمہیں سزا دی جا ئے گی ۔" 13 خداوند فرماتا ہے ، " میں اپنی قوت سے یہ قسم کھا تا ہوں،میں قسم کھا تا ہوں کہ بصرہ شہر کو فنا کر دیا جا ئے گا ۔ وہ شہر بر باد چٹانوں کا ڈھیر ہو گا ۔ جب لوگ دوسرے شہرو ں کو بد دعا دینا چا ہیں گے تو وہ اس شہر کو مثال کے طو ر پر یاد کریں گے ۔ لوگ اس شہر کی تو ہین کریں گے اور بصرہ کے چارو ں جانب کے شہر ہمیشہ کے لئے برباد ہو جا ئیں گے ۔" 14 میں نے ایک پیغام خدا وند سے سنا : خدا وند نے قوموں کو پیغام بھیجا ۔ پیغام یہ ہے : " اپنی فوجوں کو ایک ساتھ اکٹھا کرو ۔ جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ ادوم قوم کے خلاف کوچ کرو ۔ 15 " اے ادوم میں تمہیں سب قوموں میں سب سے زیادہ بے سہارا کردوں گا ۔ ہر ایک شخص تم سے نفرت کرے گا ۔ 16 تمہاری خوفناک طاقت اور تمہارے دل کے غرور تمہیں فریب دیں گی ۔ اے تم جو چٹانوں کی شگافوں میں رہتی ہو اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر قابض ہو ، اگر چہ تم عقاب کی طرح اپنا آشیانہ بلندی پر بناؤ تو بھی میں وہاں سے تمہیں نیچے اتاروں گا ۔" خدا وند یہ فرماتا ہے ۔ 17 " ادوم فنا کیا جائے گا ۔ لوگوں کو برباد شہروں کو دیکھ کر دکھ ہوگا ۔ لوگ برباد شہروں پر حیرت سے سیٹی بجائیں گے ۔ 18 ادوم سدوم ، عمورہ ، اور قریب کے گاؤں کے جیسا بر باد کیا جائے گا ۔ کوئی شخص وہاں نہیں رہے گا ۔" یہ سب خدا وند نے کہا ۔ 19 " میں ادوم کو یردن دریا کے جنگل سے چرا گاہ کی طرف آتے ہوئے شیر کی مانند ہانک دوں گا ۔ اور میں اپنے چنے ہوئے شخص کو ادوم پر حکومت کرنے کے لئے بحال کروں گا ۔ کون میری طرح ہے ؟ میرے لئے وقت کون مقرر کرسکتا ہے ؟ وہ چرواہا کون ہے جو میری مخالفت کر سکتا ہے ؟ کون ہے جو میرے لئے وقت مقرر کرے ؟ اور وہ چرواہا کون ہے جو میرے مقابل کھڑا ہو سکے ۔" 20 پس خدا کی مصلحت جو اس نے ادوم کے خلاف ٹھہرائی ہے اور اسکے ارادہ کو جو اس نے تیمان کے باشندوں کے خلاف کیا ہے سنو ۔ انکے ریوڑ کے سب سے چھوٹے بچوں کو بھی گھسیٹ لئے جائیں گے ۔ یقیناً ان کا مسکن بھی انکے ساتھ بر باد ہوگا ۔ 21 ادوم کے گرنے کے دھماکے سے زمین کانپ اٹھے گی ۔ انکے چلاّنے کا شور بحر قلزم تک سنائی دیگا ۔ 22 خدا وند اس عقاب کی طرح جھپٹے گا جو اپنے شکار پر جھپٹتا ہے ۔ خدا وند بصرہ شہر پر اپنا بازو عقاب کی مانند پھیلائے گا ۔ اس وقت ادوم کے سپاہی دہشت زدہ ہوں گے ۔ وہ خوف سے بچہ پیدا کر رہی عورت کی مانند چلاّئیں گے ۔ 23 یہ پیغام دمشق شہر کے بارے میں ہے : " حمات اور ارفاد گھبرا یا ہوا ہے ۔ وہ خوفزدہ ہیں کیوں کہ انہوں نے بھیانک خبر سنی ہے ۔ وہ حوصلہ کھو چکے ہیں ۔ وہ پریشان اور دہشت زدہ ہیں ۔ 24 شہر دمشق کمزور ہو گیا ہے ۔ لوگ بھاگ جانا چاہتے ہیں اور تھر تھراہٹ نے انہیں آلیا ہے ۔ دردزہ میں مبتلا عورت کی مانند رنج و غم نے انہیں آپکڑ لیا ہے ۔ 25 " دمشق مشہور اور خوشحال شہر تھا لیکن لوگوں نے اسے ویرا ن کر دیا ۔ 26 اس لئے جوان اس شہر کے بازاروں میں مریں گے ۔ اس وقت اسکے سبھی سپا ہی مار ڈالے جائیں گے ۔ خدا وند قادر مطلق نے یہ سب کچھ کہا ہے ۔ 27 " میں دمشق کی دیواروں میں آگ لگادوں گا آگ بن ہدد کے قلعوں کو راکھ کر دے گی ۔" 28 قیدار کی بابت اور حصور کی سلطنتوں کی بابت جن کو شاہ بابل نبو کد نضر نے شکست دی ۔ خدا وند یوں فرماتا ہے ' " اٹھو قیدار پر چڑھائی کرو اور اہل مشرق کو ہلا ک کرو ۔ 29 انکے خیمہ اور گلّہ لے لئے جائیں گے ۔ انکے خیمہ اور سبھی چیزیں لے جائی جائیں گی ۔ انکا شدمن اونٹوں کو لے لیگا ۔ لوگ انکے سامنے چلائیں گے : ' ہمارے چاروں طرف بھیانک باتیں ہوں گی ۔' 30 جلد ہی بھاگ نکلو! اے حصور کے لوگو! چھپنے کا ٹھیک مقام ڈھونڈو۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" نبو کد نضر نے تمہارے خلاف منصوبہ بنایا ہے ۔ اس نے تمہیں شکست دینے کا با وقار منصوبہ بنایا ہے ۔ 31 " ایک قوم ہے جو بہت خوشحال ہے اس قوم کو یقین ہے کہ اسے کوئی نہیں ہرائے گا ۔ اسکا نہ پھائک ہے اور نہ ہی سلاخیں ہیں وہ اکیلا ہے ' اس لئے اس پر چڑھا ئی کر ! ' خدا وند یہ کہتا ہے ۔ 32 اور ان کے اونٹ کو لڑائی میں لے لیا جائے گا اور انکے چوپایوں کو لوٹ لیا جائے گا اور میں ان لوگوں کو جو اپنا سر منڈھو الئے ہیں کچل دوں گا ۔ اور میں ان پر ہر طرف سے آفت لاؤں گا ۔" خدا وند یہ کہتا ہے ۔ 33 " حصور کا ملک جنگلی کتوں کا مقام بنے گا ۔ یہ ہمیشہ کے لئے بیابان بنیگا ۔ کوئی شخص وہاں نہیں رہے گا ۔ کوئی شخص اس مقام پر نہیں رہے گا ۔" 34 جب صدقیاہ یہوداہ کا بادشاہ تھا تب اسکے دور حکومت کے آغاز میں یرمیاہ نبی نے خدا وند کا ایک پیغام حاصل کیا یہ پیغام عیلام قوم کے بارے میں ہے ۔ 35 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " میں عیلام کی کمان بہت جلد توڑوں گا ۔ کمان عیلام کا سب سے زیادہ طاقتور ہتھیار ہے ۔ 36 میں عیلام کے خلاف چاروں ہواؤں کو لاؤں گا ۔ میں اسے آسمان کے چاروں کونوں سے لاؤں گا ۔ میں عیلام کے لوگوں کو ان ہواؤں کی طاقت سے بکھیر دوں گا ۔ عیلام کی قیدی ہر قوم میں پناہ تلاش کریں گے ۔ 37 کیوں کہ میں عیلام کو انکے مخالفوں اور جانی دشمنوں کے آگے ہراساں کروں گا اور اس پر ایک بلا یعنی قہر شدید کو نازل کروں گا ۔" اور خدا وند فرماتا ہے تلوار کو انکے پیچھے لگا دوں گا ۔ یہاں تک کہ انکو نیست و نابود کر ڈالوں گا ۔ 38 میں عیلام کو دکھاؤں گا کہ میں قابض ہو ں اور میں اسکے بادشاہوں اور امراء کو فنا کردوں گا ۔ یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ 39 " لیکن آخری دنوں میں میں عیلام کے لئے سب کچھ اچھا ہونے دوں گا ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔

50:1 وہ کلام جو خدا وند نے بابل اور بابل کے لوگوں کے بارے میں یرمیاہ نبی کی معرفت فرمایا : 2 " قوموں میں اعلان کرو ۔ اعلان کرو ، جھنڈا اٹھاؤ اور پیغام سناؤ ۔ پوشیدہ نہ رکھو بلکہ کہو ، ' بابل قبضہ کر لیا جائے گا ۔ جھوٹا خدا وند بعل رسوا ہوگا اور جھوٹا خدا وند مردوک بہت خوفزدہ ہوگا ۔ بابل کی مورتیاں رسوا ہوں گی ۔' 3 شمال سے ایک قوم بابل پر حملہ کرے گی ۔ وہ قوم بابل کو تباہ کر دیگی ۔ کوئی شخص وہاں نہیں رہے گا ۔ انسان اور جانور دونوں وہاں سے بھاگ جائیں گے ۔" 4 خدا وند فرماتا ہے ،" اس وقت اسرائیل کے اور یہوداہ کے لوگ ایک ساتھ ہوں گے ۔ وہ ایک ساتھ برابر روتے رہیں گے اور ایک ساتھ ہی وہ اپنے خدا وند خدا کو ڈھونڈتے جائیں گے ، 5 وہ لوگ وہاں جانے کا فیصلہ کریں گے ۔ لوگ کہیں گے ، ' آؤ ہم خدا وند سے جا ملیں ، ہم ایک ایسا معاہدہ کریں جسے ہم کبھی نہ بھو لیں ۔' 6 " میرے لوگ بھٹکی ہوئی بھیڑوں کی مانند ہیں ۔ انکے چرواہوں نے انکو گمراہ کردیا ۔ انہوں نے انکو پہاڑوں پر لے جاکر چھو ڑ دیا ۔ وہ پہاڑوں سے ٹیلوں پر گئے اور اپنے آرام کا مکان بھول گئے ہیں ۔ 7 جس نے بھی میرے لوگوں کو پایا چوٹ پہنچائی اور ان دشمنوں نے کہا ، " ہم نے کچھ غلط نہیں کیا ۔' کیوں کہ اسرائیلیوں نے خدا وند کے خلاف گناہ کیا ۔ خدا وند ان لوگوں کے لئے حقیقی چرواہا ہے ۔ اور ان لوگوں کے باپ دادا کے لئے امید ہے ۔ 8 ' ' بابل سے بھاگ نکلو ۔ بابل کے لوگوں کے ملک کو چھوڑ دو ۔ ان بکروں کی طرح بنو جو جھنڈ کو راہ دکھا تے ہیں ۔ 9 میں شمال سے بہت سی قوموں کو اکٹھا کروں گا ۔ ان قوموں کا یہ گروہ بابل کے خلاف لڑ نے کے لئے تیار ہو جائے گا ۔ شمال کے ان لوگوں کی معرفت بابل کو قبضہ کر لیا جائے گا ۔ وہ قوم بابل پر بہت تیر چھو ڑیں گے اور وہ تیر ان فوجوں کی مانند ہوں گے جو جنگ سے خالی ہاتھ واپس نہیں آتے ہیں ۔ 10 دشمن بابل کے لوگوں سے ساری دولت لے لیگا ۔ دشمن کے سپاہی جو کچھ بھی جمع کریں گے اس سے وہ مطمئن ہوں گے ۔" خدا وند فرماتا ہے : 11 " اے میری میراث کو لوٹنے والو ! تم شادماں اور خوش ہو اور بچھڑوں کی مانند کودتے پھاندتے یا طاقتور گھوڑوں کی مانند ہنہناتے ہو۔ 12 " اب تمہاری ماں بہت شرمندہ ہوگی ۔ تمہیں جنم دینے والی ماں کو شرمندگی ہوگی ۔ دیکھو وہ قوموں میں سب سے آخری ٹھہرے گی اور بیابان و خشک زمین ریگستان ہوگی ۔ 13 خدا وند اپنا قہر ظاہر کرے گا ۔ اس لئے کوئی شخص وہاں رہنے کے قابل نہ ہوگا ۔" بابل شہر پوری طرح خالی ہوگا ۔ بابل سے گزر نے والا ہر ایک شخص ڈریگا اور اسکی سب آفتوں کے باعث سسکا ر یگا ۔ 14 " بابل کے خلاف جنگ کی تیاری کرو سبھی سپا ہی اپنے کمان سے بابل پر تیر بر سا ؤ۔ اپنے تیرو ں کو نہ بچا ؤ بابل نے خداوند کے خلاف گنا ہ کیا ہے ۔ 15 اسے گھیر کر تم اس پر للکارو۔اس نے اطاعت منظور کر لی ۔اس کی بنیادیں دھنس گئیں۔اس کی دیواریں گر گئیں۔ کیونکہ یہ خداوند کا انتظام ہے ۔ اس سے انتقام لو ۔ کیوں کہ اسے کیا گیا ہے ۔ 16 بابل کے لوگوں کو ان کی فصلیں نہ اگا نے دو ۔ انہیں فصلیں نہ کا ٹنے دو بابل کے سپا ہیوں نے اپنے شہر میں کئی قیدی لا ئے تھے اب دشمن کے سپا ہی آ گئے ہیں اس لئے وہ قیدی اپنے گھر لوٹ رہے ہیں ۔ وہ قیدی اپنے ملکوں کو واپس بھاگ رہے ہیں ۔ 17 "اسرائیل بھیڑ کی طرح ہے جسے شیروں نے پیچھا کر کے بھگا دیا ہے ۔ اسے کھانے وا لا پہلا شیر اسور کا بادشا ہ شاہِ بابل نبو کد نضر تھا ۔" 18 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " میں جلدی ہی شاہ بابل اور اس کے ملک کو سزا دوں گا ۔میں اس کو اسی طرح سزا دو نگا جس طرح میں نے شا ہ اسور کو سزا دی تھی ۔ 19 لیکن اسرائیل کو میں ا سے کے کھیتوں میں وا پس لا ؤں گا ۔ وہ کرمل اور بسن پہاڑی کے کھیتوں میں چریں گے ۔ اور اسرائیل افرا ئیم اور جلعاد کے پہاڑی میں کھا کر آسو دہ ہو جا ئیں گے ۔" 20 خداوند فرماتا ہے ، "اس وقت لوگ اسرائیل کے قصور کو جاننا چا ہیں گے ۔ لیکن کو ئی قصور نہیں ہو گا ۔ لوگ یہودا ہ کے گنا ہوں کو جاننا چا ہیں گے لیکن کو ئی گنا ہ نہیں ملے گا ۔کیو ں؟کیونکہ میں اسرائیل اور یہودا ہ کے کچھ باقی بچے ہو ئے کو بچا رہا ہوں اور میں ان کے سبھی گنا ہوں کومعاف کر رہا ہوں۔" 21 خداوند فرماتا ہے ، "مراتائم کی سرزمین پر حملہ کرو ۔ فقود کے ملک کے باشندوں پر حملہ کرو انہیں مار ڈا لو اور انہیں پو ری طرح فنا کردو ۔ وہ سب کرو جس کے لئے میں حکم دے رہا ہوں۔ 22 " جنگ کی آواز سارے ملک میں سنی جا سکتی ہے ۔ یہ بہت زیادہ تبا ہی کا شور ہے ۔ 23 بابل " پو ری دنیا کا ہتھو ڑا " تھا ۔ لیکن اب ہتھو ڑا ٹوٹ گیا اور بکھر گیا ہے ۔ بابل قومو ں میں سب سے زیادہ تبا ہ کن ہے ۔ 24 اے بابل ! تم نے اپنے لئے پھندا ڈا لا اور اسی میں پھنس گئے ۔ پھر بھی تم نہیں جانتے تھے کہ تم پر کیا کچھ ہو رہا ہے ۔ تم خداوند کے خلاف لڑے اس لئے تم مل گئے اور پکڑے گئے۔ 25 خداوند نے اپنا اسلحہ خانہ کھول دیا ہے ۔خداوند نے اسلحہ خانہ سے اپنے قہر کا ہتھیار نکا لا ہے ۔ کیونکہ کسدیوں کی سر زمین میں خداوند، خدا قادر مطلق کو کچھ کرنا ہے ۔ 26 " بہت دور سے بابل کے خلاف آؤ اور اس کے انبار خانوں کو کھو لو ۔ بابل کو پوری طرح فنا کرو اور کسی کو زندہ نہ چھو ڑو۔اس کی کو ئی چیز باقی نہ چھو ڑ۔ 27 بابل کے سبھی بیلوں( جوانوں) کو مار ڈا لو ۔ ان کو ذبح ہو نے دو ۔ ان کی بدقسمتی ہے کہ ان کا دن آگیا ، ان کی سزا کا وقت آپہنچا ۔ 28 لوگ اپنے آپ کو بچانے کے لئے شہر بابل بھاگ رہے ہیں ۔ وہ لوگ صیون کو جا رہے ہیں۔ وہ لوگ سبھی سے کہہ رہے ہیں کہ خداوند ہم لوگوں کا خدا بابل کے لوگوں سے جو کچھ ان لوگوں نے اسکے گھر کے لئے کیا تھا ۔اسکے لئے انتقام لے رہا ہے ۔ 29 " تیر اندازو ں کو بلا کر اکٹھا کرو کہ بابل کو چلیں ۔تمام کمانڈروں کو ہر طرف سے اس کے مقابل خیمہ زن کرو ۔ بابل کے لوگوں کو اس کے کام کے موافق سزا دو ۔ کیوں کہ اس نے غرور میں خداوند اسرائیل کے مقدس کی مخالفت کیا ہے ۔ 30 بابل کے جوان سڑکوں پر مارے جا ئیں گے ۔اس دن کے سبھی سپا ہی مر جا ئیں گے ۔ خداوند فرماتا ہے ۔ 31 " اے بابل ! تم بہت مغرور ہو اور میں تمہا رے خلاف ہوں۔" ہمارا آقا خداوند قادر مطلق یہ سب کہتا ہے۔ "میں تمہا رے خلاف ہوں اور تمہا رے سزا وار ہو نے کا وقت آگیا ہے ۔ 32 گھمنڈی بابل ٹھو کر کھا ئے گا اور گریگا اور کو ئی شخص اسے اٹھانے میں مدد نہیں کرے گا ۔ میں اس کے سبھی شہروں میں آگ لگا ؤں گا ، وہ آگ اس کی چاروں جانب سے بھڑ کے گی اور سب کچھ را کھ کر دے گی ۔" 33 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " بنی اسرائیل اور بنی یہودا ہ دو نوں مظلوم ہیں دشمن انہیں لے گیا ۔ اور دشمن اسرائیل کو نکل جانے نہیں دیگا ۔ 34 لیکن خدا ان لوگوں کو وا پس لا ئے گا اس کا نام خداوندقادر مطلق خدا ہے ۔ وہ ان لوگوں کے بغل میں رہے گا ۔ وہ ان کی حفاظت کریگا جس سے وہ زمین کو راحت بخش سکے ۔ لیکن وہ بابل کے باشندوں کو راحت نہیں دیگا ۔" 35 خداوند فرماتا ہے : " بابل کے باشندوں کو تلوار سے ہلاک ہو نے دو ۔اس کے امراء اور حکما کو بھی تلوار سے مار دیئے جانے دو ۔ 36 بابل کے کا ہنوں کو تلوار سے ہلاک ہو نے دو وہ کا ہن بے وقوف لوگوں کی طرح ہونگے ۔ بابل کے سپا ہیوں کو تلوار سے مر نے دو تا کہ وہ تبا ہ ہو جا ئیں ۔ 37 بابل کے گھوڑوں اور رتھوں کو تبا ہ ہو جانے دو ۔ دیگر ملکوں کے کرائے کے سپا ہیو ں کو تلوار سے مار دیئے جانے دو ۔ ان سپا ہیوں کو دہشت زدہ عورت کی مانند ہو نے دو ۔ بابل کے خزانے کے خلاف تلوار اٹھنے دو ۔ وہ خزانے لے لئے جا ئیں گے ۔ 38 بابل کی ندیو ں کو سو کھ جانے دو ۔ بابل میں بے شمار تراشی ہو ئی مورتیا ں ظا ہر کرتی ہیں کہ بابل کے لوگ بے وقوف ہیں ۔ 39 " بابل دوبارہ آباد نہیں ہو گا ۔جنگلی کتّے شتر مرغ اور دیگر جنگلی جانور وہاں رہیں گے ۔ لیکن وہاں کو ئی انسان نہیں رہے گا ۔ 40 خدا نے سدو م اور دیگر چاروں جانب کے شہروں کو پو ری طرح نیست و نابود کیا تھا ۔ اب ان شہروں میں کو ئی نہیں رہتا ۔اس طرح بابل میں کو ئی نہیں رہے گا اور کو ئی انسان وہاں رہنے کبھی نہیں جا ئے گا ۔ 41 " دیکھو ! شمال سے لوگ آ رہے ہیں ، وہ ایک طاقتور قو م سے آ رہے ہیں ۔ دور دور کی جگہوں کے چاروں جانب سے ایک ساتھ تمام بادشا ہ آ رہے ہیں ۔ 42 وہ تیر انداز اور نیزہ باز ہیں ۔ وہ سنگدل اور بے رحم ہیں ۔ ان کے آنے کی آواز ایسی تھی جیسے سمندر کی گرج ۔ وہ گھو ڑو ں پر سوار ہیں ۔ اے دختر بابل جنگی مردوں کی مانند تیرے مقابل صف آرا ئی کر تے ہیں ۔ 43 شاہ بابل نے ان سپا ہیوں کے با رے میں سنا اور وہ دہشت زدہ ہو گیا ۔ وہ اتنا ڈر گیا ہے کہ اس کے ہا تھ جنبش نہیں کر سکتے ۔ وہ زچہ کی مانند مصیبت میں اور درد میں گرفتار ہے ۔ 44 خداوند فرماتا ہے ، " دیکھو !میں یردن ندی کے چاروں طرف کے گھنے جھاڑیوں سے باہر نکلتے ہوئے شیر کی مانند آؤنگا ۔ جب میں دیکھوں گا کہ وہ وہاں سے دور بھاگ گیا تو میں اپنے کسی چنے ہوئے کو اس پر مقرر کروں گا ۔ کیوں کہ مجھ سا کون ہے ۔ کون ہے جو میرے لئے وقت مقرر کرے ؟ اور وہ چرواہا کون ہے جو میرے مد مقابل کھڑا ہو سکے ؟ 45 بابل کے ساتھ خدا وند نے جو کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے اسے سنو ۔ بابل کے لوگوں کے لئے خدا وند نے جو کرنے کا ارادہ کیا ہے اسے سنو۔ یقیناً انکے گلّہ کے سب سے چھو ٹوں کو بھی ان لوگوں سے بزور لے لیا جائے گا ۔ انکی چرا گاہیں بھی اسکی وجہ سے بر باد ہو جائیں گی ۔" 46 بابل کو شکست ہوگی ۔ اور اس شکست کی وجہ سے ساری زمین ڈر سے کانپ جائیگی ۔ تمام قوم بابل کے تباہ ہونے کے بارے میں سنے گی ۔

51:1 خدا وند یوں فرماتا ہے ، " دیکھو میں بابل پر اور اس مخالف دارالسلطنت کے رہنے والوں پر ایک مہلک ہوا چلاؤں گا ۔ 2 میں بابل کو اوسانے ( علحٰدہ کرنے ) کر نے کے لئے لوگوں کو بھیجوں گا وہ بابل کو اوسا( علحٰدہ) کر دینگے ۔ وہ لوگ با بل کو ویران بنا دیں گے ۔ فوجیں شہر کا گھیراؤ کریں گی اور بھیانک تباہی ہوگی ۔ 3 بابل کے سپا ہی اپنے تیر و کمان کا استعمال نہیں کر پائیں گے ۔ وہ سپا ہی اپنا زرہ پوش بھی نہیں پہن سکیں گے ۔ بابل کے جوانوں پر رحم نہ کرو ۔ اس کی فوج کو پوری طرح فنا کرو۔ 4 بابل کے سپا ہی کسدیوں کی زمین میں مارے جائیں گے ۔ وہ بابل کی سڑ کوں پر بری طرح گھا ئل ہوں گے ۔" 5 خدا وند قادر مطلق نے اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کو بیوہ کی مانند یتیم نہیں چھو ڑا ہے ۔ خدا نے ان لوگوں کو نہیں چھو ڑا اگر چہ انکا ملک اسرائیل کے قدوس کی نا فرمانی سے بھرا ہوا ہے ۔ 6 بابل سے بھاگ چلو ۔ اپنی زندگی بچانے کے لئے بھا گو ۔ بابل کے گناہوں کے سبب وہاں مت ٹھہرو اور مارے نہ جاؤ ۔ یہ وقت ہے جب خدا وند بابل کے لوگوں کو ان برے کاموں کی سزا دیگا جو انہوں نے کی ۔ بابل کو سزا ملیگی جو اسے ملنی چاہئے ۔ 7 بابل کے خدا وند کے ہاتھ میں سونے کا پیالہ تھا جس نے ساری دنیا کو متوالا بنا دیا ۔ قو موں نے بابل کی مئے کو پیا ۔ اس لئے وہ پاگل ہوگئی ۔ 8 بابل کا زوال ہوگا اور وہ اچانک ٹوٹ جائے گا ۔ اس پر واویلا کرو ۔ اس کی مصیبت کی دوا لاؤ شا ید وہ شفا پائے گا۔ 9 ہم نے بابل کو شفا یاب کر نے کی کو شش کی لیکن وہ شفا یاب نہ ہوا ۔ اس لئے ہم نے اسے چھوڑ دیا اور اپنے اپنے ملکوں کو واپس ہوئے بابل کی سزا آسمان کا خدا مقرر کرے گا ۔ وہ فیصلہ کرے گا کہ بابل کا کیا ہوگا ۔ وہ بادلوں کی مانند بلند ہو گیا ہے ۔ 10 خدا وند ہم لوگوں کے لئے انصاف لے آیا ۔ آؤ اس بارے میں صیون کو خدا وند ہمارے خدا کے کارناموں کے بارے میں بتائیں ۔ 11 تیروں کو تیز کرو ! ڈھا لوں کو تیار رکھو ۔ خدا وند نے مادیوں کے بادشاہوں کی روح کو ابھا را ہے کیوں کہ اس کا ارادہ بابل کو نیست و نابود کر نے کا ہے ۔ کیوں کہ یہ خدا وند کا یعنی اس کے گھر کا انتقام ہے ۔ 12 بابل کی دیواروں کے مقابل جھنڈا کھڑا کرو ۔ پہرے کی چوکیاں مضبوط کرو ۔ پہریداروں کو تعینات کر دو ۔ گھات لگواؤ ۔ کیوں کہ خدا وند نے اہل بابل کے حق میں جو کچھ کہا ہے وہ اس کو پورا کرے گا ۔ 13 اے بابل تمہیں جہاں پانی بہت زیادہ میسر ہو اسکے قریب بسو ۔ تم خزا نوں سے معمور ہو ۔ لیکن قوم کی شکل میں تمہارا خاتمہ آگیا ہے ۔ یہ تمہیں فنا کردینے کا وقت ہے ۔ 14 خدا وند قادر مطلق نے اپنے نام کی قسم کھا ئی ہے ، " میں بابل کو بیشمار دشمنوں سے بھر دوں گا ۔ وہ ٹڈی دل کی مانند ہوں گے وہ سپا ہی تمہارے خلاف جیتیں گے اور تمہارے اوپر اپنی فتح کا اعلان کریں گے ۔" 15 خدا وند نے اپنی عظیم قدرت کا استعمال کیا اور زمین کو بنا یا ۔ اس نے کائنات کی تخلیق کے لئے اپنی حکمت کا استعمال کیا ۔ اس نے اپنی دانش کا استعمال آسمان کو پھیلا نے میں کیا ۔ 16 اسکی آواز کی گرج ایسی ہے جیسے آسمان میں پانی کی فرا وانی ۔ وہ زمین کی انتہا سے بخارات اٹھا تا ہے ۔ وہ با رش کے ساتھ بجلی کو بھیجتا ہے وہ اپنے خزا نوں سے ہواؤں کو لاتا ہے 17 لیکن لوگ اتنے بے وقوف ہیں کہ وہ یہ نہیں سمجھتے ہیں کہ ان ساری چیزوں کو خدا وند خدا نے کیا ہے ۔ سنار اپنی کھودی ہوئی مورت سے رسوا ہے کیوں کہ اسکی ڈھا لی ہوئی مورت باطل ہے ۔ اس میں جان نہیں ہے ۔ 18 وہ موتی بیکا ر ہیں ۔ لوگوں نے ان مورتیوں کو بنا یا ہے ۔ اور وہ مذ اق کے علاوہ کچھ نہیں۔ ان کی عدا لت کا وقت آئے گا اور وہ مورتی فنا کر دی جا ئیں گی ۔ 19 لیکن یعقوب کا خاندان ان بیکار موتیوں کی مانند نہیں ہے ۔ لوگوں نے خدا کو نہیں بنایا لیکن خدا نے لوگوں کو بنا یا ۔ اسرائیل اس کا سب سے اپنا قبیلہ ہے ۔ اس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔ 20 خداوند فرماتا ہے ، " اے بابل تم میرے جنگ کا ہتھیار ہو میں نے تمہا را استعمال قوموں کو کچلنے کیلئے کیا ۔ میں نے تمہا را استعمال حکومتوں کو فنا کرنے کے لئے کیا ۔ 21 میں نے تمہا را استعمال گھوڑے اور سوارو ں کو کچلنے کے لئے کیا ۔میں نے تمہا را استعمال رتھ اور سوار کو کچلنے کے لئے کیا ۔ 22 میں نے تمہا را استعمال عورتوں اور مردو ں کو کچلنے کے لئے کیا میں نے تمہا را استعمال بوڑھے و جوان کوان کو کچلنے کے لئے کیا ۔ میں نے تمہا را استعمال نو خیز لڑکو ں اور لڑکیوں کو کچلنے کے لئے کیا ۔ 23 میں نے تمہا را استعمال چروا ہے اور گلّوں کو کچلنے کے لئے کیا ۔ میں نے تمہا را استعمال کسان اور بیلوں کو کچلنے کے لئے کیا ۔ میں نے تمہا را استعمال سرداروں اور حاکموں کو کچلنے کے لئے کیا ۔ 24 میں نے بابل اور اس کے باشندوں کو جو غلطی انہوں نے صیون کے خلاف کی ہے اسکے لئے سزا دو ں گا ۔ میں یہ کرو ں گا تا کہ تم دیکھ سکو گے کہ خداوند نے ان تمام چیزو ں کو کیا ہے ۔" یہی خداوند نے فرمایا ہے ۔ 25 خداوند فرماتا ہے ، " اے بابل تم اس پہاڑ کی مانند جو تبا ہ ہو رہا ہے اور میں تمہا رے خلاف ہوں۔ اے بابل تم نے سارا ملک فنا کیا ہے اور میں تمہا رے خلاف ہوں، میں تمہا رے خلاف اپنا ہا تھ اٹھا ؤں گا ۔ میں تمہیں چٹانوں سے لُڑھکا ؤنگا ۔میں تمہیں جلا ہوا پہاڑ کردونگا ۔ 26 لوگ تم سے کو نے کے پتھر کے استعمال کے لئے پتھر نہیں لیں گے لوگ عمارتوں کی بنیاد کے لئے کو ئی بھی پتھر نہیں لا سکیں گے ۔ کیوں کہ تمہا را شہر چٹان کے ٹکڑوں کا شہر بن جا ئے گا ۔ یہ سب خداوند نے کہا ۔ 27 " ملک میں جنگ کا جھنڈا اٹھا ؤ! سبھی قوموں میں بِگل پھونکو ۔ قوموں کے بابل کے خلاف جنگ کر نے کے لئے تیار کرو ارا را ط اور منّی اور اشکناز کی مملکتوں کو بابل کے خلاف جنگ کے لئے بلا ؤ۔ اس کے خلاف سپہ سالا ر مقرر کرو۔ فوج کو اس کے خلاف بھیجو ۔ اتنے زیادہ گھوڑوں کو بھیجو کہ وہ ٹَڈّی دَ ل جیسے ہو جا ئیں ۔ 28 اس کے خلاف قوموں کو جنگ کے لئے تیار کرو ۔ مادی کے بادشا ہو ں کو تیار کرو ۔ان کے سرداروں اور حاکمو ں کو تیار کرو ۔اور ان کے اقتدار کے تمام ممالک کو اس کے خلا ف جنگ لڑنے کے لئے ابھا رو ۔ 29 ملک اس طرح کانپتا ہے جیسے مصیبت جھیل رہا ہو۔ یہ کانپے گا جب خداوند بابل کے لئے بنائے منصوبے کو پو را کرے گا ۔خداوند کا منصوبہ بابل کو بیابان بنانے کا ہے ۔ کو ئی شخص وہاں نہیں رہے گا ۔ 30 بابل کے سپا ہیوں نے لڑنا بند کر دیا ہے ۔ وہ اپنے قلعو ں میں رہ رہے ہیں ۔ان کی طاقت گھٹ گئی ہے ۔ وہ خوفزدہ عورت کی مانند ہو گئے ہیں ۔ بابل کے گھر جل رہے ہیں ۔ ان کے شہرو ں کے پھاٹک کی لو ہے کی سلاخیں ٹوٹ گئی ہیں ۔ 31 ایک کے بعد دوسرا قا صد آرہا ہے ۔قاصد کے پیچھے قاصد آرہے ہیں ۔ وہ شاہ بابل کو خبر سنا رہے ہیں کہ اس کے سارے شہر پر قبضہ ہو گیا ہے ۔ 32 وہ مقام جہاں سے ندیو ں کو پار کیا جا تا ہے قبضہ میں کر لئے گئے ہیں ۔ دلدلی زمین جل رہی ہے ۔ بابل کے سبھی سپا ہی خوفزدہ ہیں ۔" 33 بنی اسرائیلیوں کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " اناج کو پیٹنے ( مَلنے ) کے وقت بابل کھلیان کی مانند ہے ۔ اور فصل کٹا ئی کا وقت بہت جلد آئے گا ۔" 34 شا ہ بابل نبو کد نضر نے ماضی میں ہمیں تباہ کیا ۔ ماضی میں نبو کد نضر نے ہمیں چوٹ پہنچا ئی ہے ماضی میں وہ ہمارے لوگوں کو لے گیا اور ہم خالی برتن کی مانند ہو گئے۔ اس نے ہماری بہترین چیزیں لیں وہ بڑا عفریت کی طرح تھا جو اس وقت تک سب کچھ کھا تا گیا جب تک اس کا پیٹ نہ بھرا ۔ وہ بہترین چیزیں لے گیا اور ہم لوگو ں کو دور پھینک دیا ۔ 35 بابل نے ہمیں چوٹ پہنچا نے کے لئے بھیانک کام کئے ۔ اور اب میری خوا ہش ہے کہ بابل کے ساتھ ویسا ہی ہو ۔صیون میں رہنے وا لے لوگ کہیں گے : " بابل کے لوگ ہمارے لوگوں کو مار نے کے مجرم ہیں اور اب انکو بدلے میں سزا ملے گی ۔" یروشلم شہر یہ سب کہے گا ۔ 36 اس لئے خداوند فرماتا ہے : " اے یہودا ہ میں تمہا ر ی حفا ظت کرو ں گا ۔ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ بابل کو سزا ملے ۔ میں بابل کے سمندر کو خشک کردو ں گا ۔ اور میں اس کے پانی کے چشمے کو خشک کردوں گا۔ 37 بابل تبا ہ شدہ عمارتوں کا ڈھیر بن جا ئے گا ۔ بابل جنگلی کتوں کے رہنے کا مقام بنے گا ۔ لوگ چٹانوں کے ڈھیر کو دیکھیں گے ۔ اور حیران ہونگے ۔ لوگ بابل کے با رے میں سسُکارینگے۔ بابل ایسی جگہ ہو جا ئے گی جہاں کو ئی بھی نہیں رہے گا ۔ 38 " بابل کے لوگ گرجتے ہو ئے جوان شیر ببر کی مانند ہیں ۔ وہ شیر ببر کے بچے کی طرح غراتے ہیں ۔ 39 جب وہ بے چین ہو جا ئیں گے تو میں کچھ پینے کے لئے انہیں پیش کروں گا ۔ میں انہیں پلا کر مست کردو ں گا ۔ وہ ہنسیں گے اور خوشی میں اپنا وقت گذاریں گے اور تب وہ ہمیشہ کیلئے سو جا ئیں گے پھر وہ کبھی نہیں جا گیں گے ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 40 " میں انہیں ان بھیڑو ں اور بکریوں کی مانند نیچے لا ؤ گا جو ذبح ہو نے ہی وا لا ہے ۔ 41 "شیشک " شکست یاب ہو گا ۔ رو ئے زمین کا بہترین اور فخر یہ ملک قید ہو گا ۔ دیگر قو موں کے لوگ بابل پر نگا ہ ڈا لیں گے اور جو کچھ وہ دیکھیں گے ۔اس سے وہ خوفزدہ ہو اٹھیں گے ۔ 42 بابل پر سمندر امڈ پڑے گا ۔ اس کی گرجنی لہریں اسے ڈھک لیں گی ۔ 43 تب بابل کے شہر بر باد اور ویران ہو جائیں گے ۔ بابل ایک بیابان بن جائے گا ۔ یہ ایسا ملک بنے گا جہاں کوئی انسان نہیں رہے گا ۔ لوگ بابل سے سفر بھی نہیں کریں گے ۔ 44 میں جھو ٹے خدا وند کو بابل کو بھی سزا دوں گا اور جو کچھ نگل گیا ہے اس کے منھ سے نکا لوں گا ۔ دیگر قومیں بابل نہیں آئیں گے اور بابل شہر کی فصیل گر جائے گی ۔ 45 اے میرے لوگو! بابل شہر سے باہر نکلو ۔ اپنی زندگی کو بچانے کو بھاگ چلو ۔ خدا وند کے عظیم قہر سے اپنی جان بچاؤ ۔ 46 " میرے لوگو! افواہیں اُڑیں گی لیکن ڈرو نہیں ۔ اس سال ایک افواہ اڑتی ہے اگلے سال دوسری افواہ اڑیگی ۔ ملک میں بھیانک جنگ کے بارے میں افواہیں اڑیں گے ۔ ایک حکمراں دوسرے حکمراں کے خلاف جنگ کے بارے میں افواہ اڑائیں گے ۔ اس طرح کی افواہیں عام ہوجائیں گی ۔ 47 یقیناً وہ وقت آئیگا جب میں بابل کے جھو ٹے خداؤں کو سزا دوں گا ۔ اور سارا بابل شہر ندامت کا حصہ بنے گا ۔ اس شہر کی سڑ کوں پر بے شمار لوگ مرے پڑے رہیں گے ۔ 48 تب زمین اور آسمان اور اس کے اندر کی سبھی چیزیں بابل پر خوش ہو کر گانے لگیں گی ، وہ چیخیں گے کیوں کہ فوج شمال سے آئیگی اور بابل کے خلاف لڑیگی ۔" یہ سب خدا وند نے کہا ہے ۔ 49 " بابل نے بنی اسرائیلیوں کو مارا ۔ بابل نے زمین کے ہر حصّہ میں لوگوں کو مارا اس لئے بابل کا زوال ضرور ہو گا ۔ 50 اے لوگو! تم تلوار سے ہلاک ہونے سے بچ نکلے تمہیں جلدی کرنی چاہئے اور بابل کو چھو ڑ نا چاہئے ۔ انتظار نہ کرو تم دور ملکوں میں ہو لیکن جہاں کہیں رہو خدا وند کو یاد کرو اور یروشلم کو یاد کرو ۔ 51 " ہم یہوداہ کے لوگ شرمندہ ہیں ۔ ہماری توہین ہوئی ہے ۔ کیوں؟ کیوں کہ غیر ملکی خدا وند کے گھر کے مقدس مقاموں میں داخل ہو چکے ہیں ۔" 52 خدا وند فرماتا ہے ، " وقت آرہا ہے جب میں بابل کی مورتیوں کو سزا دوں گا اس وقت اس ملک میں ہر جگہ گھائل لوگ تکلیف سے روئیں گے ۔ 53 بابل اٹھتا چلا جائے گا ، جب تک کہ وہ آسمان نہ چھو لے ۔ بابل اپنے قلعوں کو مضبوط بنا ئے گا ۔ لیکن میں اس شہر کے خلاف لڑ نے کے لئے لوگوں کو بھیجوں گا اور وہ لوگ اسے فنا کردیں گے ۔" خدا وند نے یہ سب کہا ۔ 54 " ہم بابل میں لوگوں کا رونا سن سکتے ہیں ۔ ہم کسدی لوگوں کے ملک میں چیزوں کو فنا کرنے والے لوگوں کا شور سن سکتے ہیں ۔ 55 خدا وند بہت جلد بابل کو فنا کرے گا ۔ وہ شہر کے شور و غل اور غضب کو روک دیگا ۔ دشمن سمند ر کی شور مچا تی لہروں کی طرح شہر پر ٹوٹ پڑیں گے چاروں جانب کے لوگ اس شور کو سنیں گے ۔ 56 فوج آئیگی اور بابل کو نیست و نابود کریگی ۔ بابل کے سپاہی پکڑے جائیں گے ۔ انکی کمانیں ٹوٹیں گی کیوں؟ کیوں کہ خدا وند ان لوگوں کو سزا دیتا ہے جو برا کرتے ہیں ۔ خدا وند انہیں پوری سزا دیتا ہے جس کے وہ حق دار ہیں ۔ 57 بابل کے امراء و حکماء کو مست کردوں گا ۔ میں اسکے سرداروں ، حاکموں اور سپاہیوں کو بھی پلا کر مست کر دوں گا تب وہ ہمیشہ کے لئے سو جائیں گے وہ کبھی نہیں جاگیں گے ۔" یہ وہ بادشاہ فرماتا ہے جس کا نام خدا وند قادر مطلق ہے ۔ 58 خدا وند قادر مطلق کہتا ہے : " بابل کی چوڑی فصیل گرادی جائے گی ۔ اس کے بلند پھاٹک جلا دیئے جائیں گے ۔ بابل کے لوگ سخت آز مائش سے گزریں گے لیکن اسکا کوئی فائدہ نہ ہوگا ۔ وہ شہر کو بچا نے کی کوشش میں بہت تھک جائیں گے ، لیکن وہ شعلوں کے صرف ایندھن ہوں گے ۔" 59 یہ وہ پیغام ہے جسے یرمیاہ نے سرا یاہ نامی افسر کو دیا ۔ سرا یاہ نیریاہ کا بیٹا تھا ۔ نیر یاہ محسیاہ کا بیٹا تھا سرایاہ شاہ یہوداہ صدقیاہ کے ساتھ بابل گیا تھا ۔ شاہ یہوداہ صدقیاہ کی دور حکو مت کے چو تھے برس میں یہ ہوا ۔ اس وقت یرمیاہ نے سرا یاہ نامی افسر کو یہ پیغام دیا ۔ 60 یر میاہ طو مار پر اس ہیبتناک باتوں کو لکھ رکھا تھا ۔ جو بابل میں ہونے والی تھی ۔ اس نے یہ سب بابل کے بارے میں لکھ رکھا تھا ۔ 61 یر میاہ نے سرایاہ سے کہا ، " اے سرا یاہ بابل جاؤ ! اور جب تم بابل پہنچ جاؤ تو اس بات کو یقینی کر لینا کہ تم اس سارے کلا موں کو پڑھنا ۔ 62 اس کے بعد کہو ، ' اے خدا وند تو نے کہا ہے کہ تو اس بابل نامی جگہ کو فنا کرے گا ۔ تو اسے ایسے فنا کرے گا کہ کوئی انسان یا جانور یہاں نہیں رہے گا ۔ یہ ہمیشہ کے لئے ویران اور بر باد مقام ہو جائے گا ۔ ' 63 جب تم طو مار کو پڑھ چکے تو اس سے ایک پتھر باندھو ، تب اس طومار کو دریائے فرات میں ڈال دو ۔ 64 تب کہو ، بابل اس طرح غرق ہوگا ۔ بابل پھر کبھی نہیں اٹھے گا ۔ بابل غرق ہوگا کیوں کہ میں وہاں بھیانک مصیبتیں ڈھاؤں گا ۔" یر میاہ کی باتیں یہاں ختم ہوئی۔

52:1 صدقیاہ جب شاہ یہوداہ ہوا ، وہ اکیس سال کا تھا ۔ صدقیاہ نے یروشلم میں گیارہ سال تک حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام حموطل تھا جو یرمیاہ کی دختر تھی ۔ حموطل کا گھرا نا لبناہ شہر کا تھا ۔ 2 صدقیاہ نے برے کام کئے ٹھیک ویسے ہی جیسے یہو یقیم نے کئے تھے ۔ خدا وند صدقیاہ کے ان برے کاموں کا کر ناپسند نہیں کر تا تھا ۔ 3 یروشلم اور یہوداہ کے ساتھ بھیانک باتیں ہوئیں ، کیوں کہ خدا وند ان پر غضبناک تھا ۔ آخر میں خدا وند نے اپنے سامنے یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو دور پھینک دیا ۔ صدقیاہ نے شاہ بابل کے خلاف بغاوت کیا۔ 4 اس لئے صدقیاہ کی حلکومت کے نویں برس کے دسویں مہینے کے دسویں دن شاہ بابل نبو کد نضر نے فوج کے ساتھ یروشلم کو کوچ کیا ۔ نبو کد نضر اپنے ساتھ پوری فوج لئے ہوئے تھا ۔ بابل کی فوج یروشلم کے باہر خیمہ زن ہوئی اور انہوں نے شہر کے چاروں طرف ڈھلوان نما دیوار بنا یا ۔ 5 صدقیاہ کی حکومت کے گیارہویں برس تک شہر کا محاصرہ رہا ۔ 6 اس سال کے چو تھے مہینے کے نویں دن سخت قحط سالی آگئی ۔ شہر میں کھا نے کے لئے کچھ نہیں غذا بھی تھی ۔ 7 اس دن با بل کی فوج یروشلم میں داخل ہوگئی ۔ یروشلم کے سپاہی بھاگ گئے ۔ وہ رات کے وقت کو شہر چھوڑ کر بھا گے۔ وہ دو دیواروں کے درمیان والے پھا ٹک سے گئے ۔ پھا ٹک باد شاہ کے باغ کے قریب تھا ۔ جبکہ بابل کی فوج نے یروشلم شہر کو گھیر رکھا تھا تب بھی یروشلم کے سپا ہی بھاگ نکلے ۔ وہ بیابان کی جانب بھا گے ۔ 8 لیکن بابل کی فوج نے صدقیاہ کا پیچھا کیا ۔ انہوں نے اسے یریحو کے میدان میں پکڑا ۔ صدقیاہ کے سبھی سپا ہی تِتر بِتر ہو گئے اور انہیں چھوڑ بھا گا ۔ 9 بابل کی فوج نے شاہ صدقیاہ کو پکڑ لیا ۔ وہ ربلہ شہر میں اسے شاہ بابل کے پاس لے گئے ۔ ربلہ حمات ملک میں ہے ۔ ربلہ میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بارے میں اپنا فیصلہ سنا یا ۔ 10 وہاں ربلہ شہر میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بیٹوں کو مار ڈا لا ۔ صدقیاہ کو اپنے بیٹوں کو قتل کرتے ہوئے دیکھنے پر مجبور کیا گیا شاہ بابل نے یہوداہ کے سب امراء کو بھی مار ڈا لا ۔ 11 تب شاہ بابل نے صدقیاہ کی آنکھیں نکال لیں ۔ اس نے اسے پیتل کی زنجیر پہنائی ۔ تب صدقیاہ کو بابل لے گیا ۔ بابل میں صدقیاہ کو قید خانے میں ڈالدیا ۔ صدقیاہ اپنے مرنے کے دن تک قید خانہ میں رہا ۔ 12 شاہ بابل کے پہریداروں کا کپتان یروشلم آیا ۔ نبو کد نضر کی دور حکو مت کے انیسویں برس کے پانچویں مہینے کے دسویں دن یہ ہوا ۔ 13 نبو رزادان نے خداوند کی ہیکل کو جلا ڈا لا ۔اس نے یروشلم کے تمام گھروں کو بھی جلا دیا ۔اس نے یروشلم کی ہر ایک اہم عمارت کو بھی جلا ڈا لا ۔ 14 بابل کے ساری فوج نے جو کہ پہریداروں کے کپتان کے ساتھ تھی ۔ یروشلم کے شہر کی دیوار کو تبا ہ کر دیا۔ 15 اور باقی لوگوں اور محتاجوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور ان کو جنہوں نے اپنوں کو چھوڑ کر شاہ بابل کی پناہ لی تھی اور عوام میں سے جتنے باقی رہ گئے تھے ان سب کو نبو رزدان جلوداروں کا سردار قید کر کے لے گیا ۔ 16 لیکن نبورزادان نے کچھ بہت زیادہ غریب لوگوں کو ملک میں پیچھے چھوڑ دیا تھا ۔ اس نے ان لوگوں کو تاکستانوں اور کھیتو ں میں کام کرنے کے لئے چھو ڑا تھا ۔ 17 بابل کی فوج نے ہیکل کے پیتل کے ستونو ں کو توڑ دیا ۔ انہوں نے کانسے کے شمعدان اور سلفچی کو جو خداوند کی ہیکل میں تھا اس کو بھی توڑ دیا ۔ وہ اس سارے پیتل کو بابل لے گئے ۔ 18 بابل کی فوج ان چیزو ں کو بھی ہیکل سے لے گئی : برتن ، بیلیچے، کلگیر ، لگن ، توا اور کانسے کے وہ سبھی چیزیں جن کا استعمال ہیکل کے کام میں کئے جا تے تھے۔ 19 بادشاہ کے مخصوص محافظوں کا سردار ان چیزوں کو لے گیا : تسلا ، انگیٹھیاں، لگن ، دیگیں، شمعدان ، توا اور پیالے جو مئے کے نذرانے کے لئے استعمال کئے جا تے تھے ۔ وہ لوگ ان سبھی چیزو ں کو لے گئے جو سونے اور چاندی کے تھے ۔ 20 وہ کانسے کے دو ستونوں اور وہ بڑا حوض اور وہ کانسے کے بارہ بیل جو کرسیوں کے نیچے تھے جن کو سلیمان بادشا ہ نے خداوند کی ہیکل کے لئے بنایا تھا ۔ان سب کانسے کی چیزوں کا وز ن اتنا زیادہ تھا کہ اسے ناپا نہیں جا سکتا تھا۔ 21 کانسے کا ہر ایک ستون اٹھا رہ ہا تھ اونچا تھا اور بارہ ہا تھ اس کی گولا ئی تھی ۔ ہر ایک ستون بیچ سے کھو کھلا تھا ۔ ہر ایک ستون کی دیوار تین انچ مو ٹی تھی ۔ 22 پہلے ستون کے اوپر جو کانسہ کا تاج تھا ، وہ پانچ ہا تھ اونچا تھا ۔ یہ چاروں جانب جالیوں کی آرائش اور کانسے کے انار سے سجا تھا ۔دیگر ستونو ں پر بھی انار تھے ۔ یہ پہلے ستون کی طرح تھا ۔ 23 ستون کی بغل میں چھیانوے انار تھے ۔ستون کے جا لی کے چاروں طرف ایک سو انار تھے۔ 24 پہریداروں کا کپتان سرایاہ اور صفنیاہ کو قیدی کے طور پر لے گیا ۔ سرایاہ اعلیٰ کا ہن تھا اور صفنیاہ ثانی کا ہن تھا ۔ تین پہریدار کو بھی جو کہ دروازوں پر پہرہ دیتے تھے قید کر لئے گئے ۔ 25 اور اس نے شہر میں ایک سردار کو پکڑ لیا جو سپا ہی کا اور ان لوگوں کا جو کہ خدمت کر نے کے لئے بادشا ہ کے حضور حاضر رہتے تھے ۔ ان کا نگراں کار تھا ۔اور ان سات آدمیوں کو بھی جو کہ اب تک شہر میں ہی تھے پکڑا ۔ اور اس نے فوجوں کے کمانڈر کے محّرر کو بھی جو کہ عام لوگوں کو لڑا ئی میں رہبری کر تا تھا لے لیا ۔ اس نے ساٹھ عام لوگوں کو بھی لے لیا جو کہ شہر میں تھے ۔ 26 پہریداروں کے کپتان نبورزادان نے ان سبھی امراء کو لیا ۔ وہ انہیں شاہ بابل کے سامنے لایا ۔ شاہ بابل ربلہ شہر میں تھا ۔ ربلہ حمات میں ہے ۔ وہاں اس ربلہ شہر میں بادشاہ نے امراء کو مار ڈالنے کا حکم دیا ۔ اس طرح یہوداہ کے لوگ اپنے ملک سے لے جائے گئے ۔ 27 28 نبو کد نضر جن لوگوں کو قید کر کے لے گئے ان کی تعداد اس طرح ہے : بادشاہ نبو کد نضر کی حکو مت کے ساتویں برس میں یہوداہ سے ۲۳ ۳۰ آدمیوں کو قید کرکے لے جائے گئے ۔ 29 بابل کے بادشاہ کی حیثیت سے نبو کد نضر کی حکو مت کے اٹھارہویں برس میں ۸۳۲ لوگوں کو یروشلم سے قید کئے گئے ۔ 30 نبو کد نضر کی حکو مت کے ۲۳ ویں برس میں نبوزرادان نے یہوداہ سے ۴۵ ۷ لوگوں کو قید کیا ۔ نبوزرادان پہریداروں کا کپتان تھا ۔ کل ملا کر ۴۶۰۰ لوگ قید کئے گئے تھے ۔ 31 شاہ یہوداہ یہو یا کین ۳۷ برس تک بابل میں قید رہا ۔ اس کے قید رہنے کے ۳۷ ویں برس میں شاہ بابل اویل مردوک ، یہو یاکین پر بہت مہر بان رہا ۔ اس نے یہو یا کین کو اس سال قید خانہ سے باہر نکا لا ۔ یہ وہی سال تھا جب اویل مردوک شاہ بابل ہوا ۔ اویل مردوک نے یہو یاکین کو بارہویں مہینے کے ۲۵ ویں دن قید سے چھو ڑ دیا ۔ 32 اویل مردوک نے یہو یاکین سے مہر بانی کی باتیں کیں ۔ اس نے یہو یا کین کو ان دیگر بادشاہوں سے بلند مقام دیا جو بابل میں اسکے ساتھ تھے ۔ 33 اس لئے یہو یاکین نے اپنی قید کی پوشاک اتاری عمر بھر وہ لگا تار اس کے حضور کھا نا کھا تا رہا ۔ 34 شاہ بابل ہر روز اسے وظیفہ دیا کرتا تھا ۔ یہ اس وقت تک چلا جب تک یہو یاکین مر نہیں گیا ۔