1:1 عُوض نام کے ملک میں ایک شخص رہا کر تا تھا ۔ انکا نام ایّوب تھا ۔ ایّوب ایک بے گناہ اور راستباز شخص تھا ۔ ایوب خدا کی عبادت کیا کرتے اور بری باتوں سے دور رہا کرتے تھے ۔
2 اسکے سات بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں ۔
3 ایوب سات ہزار بھیڑوں ، تین ہزار اونٹوں ، پانچ سو جو ڑے بیلوں اور پانچ سو گدھیوں کے مالک تھے ۔ انکے پاس بہت سے خادم تھے ۔ ایوب مشرق کا سب سے زیادہ دولتمند شخص تھا ۔
4 ایوب کے بیٹے اپنے بھا ئیوں کو اپنے گھروں میں باری باری سے ضیافت کے لئے دعوت دیا کرتے تھے ۔ وہ اپنے تینوں بہنوں کو بھی دعوت دیا کرتے تھے ۔
5 ضیافت کا مرحلہ پورا ہونے پر ، ایوب صبح سویرے اٹھا کر تے تھے اور اپنے ہر ایک بچوں کے لئے جلانے کا نذرانہ پیش کیا کرتے تھے ۔ وہ ہمیشہ سوچا کرتے تھے کہ شاید میرے بیٹوں نے کچھ خطا کی ہو اور اپنے دل میں خدا کی تکفیر کی ہو ۔ اس لئے ایوب ہمیشہ ایسا ہی کیا کرتے تھے تاکہ انکے بچوں کی غلطی معاف کر دی جائے ۔
6 پھر خدا کے فرشتوں کا خدا وند سے ملنے کا دن آیا اور شیطان بھی خدا کے ان فرشتوں کے ساتھ تھا ۔
7 خدا وند نے شیطان سے پو چھا ، " تو کہاں سے آیا ہے ؟" شیطان نے جواب دیتے ہوئے خدا وند سے کہا ، " میں زمین پر اِدھر اُدھر گھو متا رہتا ہوں ۔"
8 تب خدا وند نے شیطان ے کہا ، " کیا تو نے میرے خادم ایوب کو دیکھا ہے ؟ روئے زمین پر ایوب کے جیسا کوئی اور شخص نہیں ہے ۔ وہ بے گناہ اور راستباز ہے ۔ وہ خدا کی عبادت کرتا ہے اور بری باتوں سے ہمیشہ دور رہتا ہے ۔"
9 شیطان نے جواب دیا ، " ہاں یہ سچ ہے ! مگر ایوب ایک خاص سبب سے خدا کی عبادت کرتے ہیں ۔
10 تو اسکی ، اسکے خاندان کی اور اسکے سبھی چیزوں کی حفاظت کرتا ہے ۔ تو نے اسے اس کے ہر کام میں جو وہ کرتا ہے کامیاب بنا یا ہے ۔ تو نے اس پر کرم کیا ہے ۔ وہ اتناد ولت مند ہے کہ اسکے مویشی اور اسکا گِلّہ ساری زمین میں ہے ۔
11 لیکن وہ سب کچھ جو اسکے پاس ہے اگر تو برباد کردے تو میں تجھے یقین دلا تا ہوں کہ وہ تیرے منھ پر ہی تیرے خلاف بولنے لگے گا ۔"
12 خدا وند نے شیطان کو کہا ، " اچھا ، ٹھیک ہے ، ایوب کے پاس جو کچھ بھی ہے ، اسکے ساتھ تیری جو مرضی ہو سو کر ، مگر اسکو چوٹ نہ پہنچا نا ۔" تب شیطان خدا وند کے پاس سے چلا گیا ۔
13 ایک دِن ، ایوب کے بیٹے اور بیٹیاں اپنے سب سے بڑے بھا ئی کے گھر کھا نا کھا رہے تھے اور مئے نوشی کر رہے تھے ۔
14 تبھی ایوب کے پاس ایک قاصد آیا اور بولا ، " بیل ہل کھینچ رہے تھے اور گدھے انکے پاس چر رہے تھے ۔
15 تبھی سبا کے لوگوں نے ہم پر حملہ کر دیا اور آپکے جانوروں کو لے گئے ! مجھے چھو ڑ کر ان لوگوں نے دوسرے سبھی نوکروں کو تہہ تیغ کر دیا ۔ آپ کو یہ خبر دینے کے لئے صرف میں ہی بچ کر بھاگ نکلا ہوں ۔"
16 ابھی وہ قاصد ایوب کو خبر سنا ہی رہا تھا ، کہ دوسرا قاصد اس سے ملنے وہاں آپہنچا اور ایک خبر سنائی ۔ دوسرے قاصد نے کہا ، " آسمان سے بجلی گری اور آپکی بھیڑوں اور نوکروں کو جلا دیا ۔ ایک میں ہی ہوں جو بچ نکلا ہوں اس لئے میں آپ کو یہ خبر دینے آیا ۔"
17 ابھی وہ قاصد اپنی خبر سنا ہی رہا تھا ، کہ تیسرا قاصد وہاں آیا ۔ اس تیسرے قاصد نے کہا ، " کسدی کے لوگوں نے فوجوں کی تین ٹولیاں بھیجی تھیں اور ہم پر حملہ کیا ۔ وہ اونٹوں کو لے گئے اور آپکے نوکروں کو ہلاک کردیا ۔ ایک میں ہی ہوں جو بھاگ نکلا اور اس لئے میں آپ کو یہ خبر دینے آیا ۔"
18 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ چو تھا قاصد آکر کہنے لگا ، آپکے بیٹے اور بیٹیاں اپنے بڑے بھا ئی کے گھر میں کھا نا کھا رہے تھے اور مئے نوشی کر رہے تھے ۔
19 اچانک ریگستان سے ایک آندھی چلی اور گھر کے چاروں کونوں سے ٹکرائی ۔ گھر آپکے بیٹے اور بیٹیوں پر ڈھہ گیا اور وہ سبھی مر گئے ۔ ایک میں ہی ہوں جو بچ نکلا ، اس لئے میں یہ خبر آپ کو دینے آیا ہوں !"
20 تب ایوب اٹھ کر اپنے کپڑے پھا ڑ ڈالے اور سر منڈوائے اور زمین پر گر پڑے اور خدا کی پرستش کی ۔
21 اس نے کہا : " میں جب اس دنیا میں پیدا ہوا تھا تب میں ننگا تھا ، " میرے پاس ا س وقت کچھ بھی نہیں تھا ۔ جب میں یہ دنیا چھو ڑونگا ، تب میں پھر بر ہنہ ہونگا ، اور میرے پاس کچھ بھی نہ ہوگا ۔ خدا وند ہی دیتا ہے اور خدا وند ہی لیتا ہے ۔ خدا وند کے نام کی تعریف کرو ۔"
22 یہ ساری باتیں ہوئی لیکن ایوب نے نہ تو گناہ کئے اور نہ ہی اس نے خدا پر الزام لگائے ۔
2:1 پھر ایک دِن خدا کے فرشتے آئے کہ خداوند کے حضور حاضر ہوں۔ شیطان بھی انکے ساتھ تھا ۔شیطان خداوند سے ملنے آیا تھا ۔
2 خداوند نے شیطان سے پو چھا ، " تُو کہاں سے آیا ہے ؟" شیطان نے جواب دیتے ہو ئے خداوند سے کہا ، " میں زمین پر اِدھر اُدھر گھومتا رہتا ہوں۔"
3 تب خداوند نے شیطان سے پو چھا ، "کیا تُو نے میرے خادم ایوب کو دیکھا ہے ؟ رو ئے زمین پر اس کے جیسا کو ئی اور شخص نہیں ہے وہ بے گنا ہ ہے اور راستباز ہے ۔ وہ اب بھی بے گنا ہ ہے ، وہ خدا کی عبادت کر تا ہے اور بدی سے دُور رہتا ہے ۔ یہاں تک کہ تُو نے مجھ کو اُکسایا کہ بلا وجہ اس کے ہر ایک چیزوں کو تباہ کردوں ۔"
4 شیطان نے خداوند کو جواب دیا ، "چمڑے کے بدلے چمڑا ! لیکن انسان اپنا سب کچھ جو کہ اس کے پاس ہے اپنی جان بچانے کے لئے لُٹادے گا ۔
5 لیکن اگر تم اس کے جسم کو نقصان پہنچا ؤ گے ، تو وہ تیرے منہ لعنت کرے گا ۔"
6 تب خداوند نے شیطان سے کہا ، "اچھا ،میں ایّوب کو تیرے حوالے کرتا ہوں مگر تجھے اسے مارڈالنے کی اجازت نہیں ہے ۔"
7 تب شیطان خداوند کے سامنے سے چلا گیا اور ایّوب کے جسم کو سر سے پیر کے تلوے تک دردناک پھوڑوں سے بھر دیا ۔
8 تب ایّوب کوڑے کے ڈھیر کے پاس بیٹھ گئے ۔ اور ٹوٹے ہو ئے مٹی کے برتن کے ایک ٹکڑے سے اپنے پھوڑوں کو کھُر چنے لگے ۔
9 ایّوب کی بیوی نے ا س سے کہا ، "کیا تو اب بھی خداوند کا وفادار رہے گا ؟ تُو خدا پر لعنت کر اور مرجا !"
10 ایّوب نے اپنی بیوی کو جواب دیا ،"تم ایک بیوقوف اور شریر عورت کی طرح بات کر تی ہو! جب خداوند اچھی چیز دیتا ہے ہم انہیں قبول کرتے ہیں ۔اسی طرح سے تمہیں تکلیفوں کو بھی بنا شکایت کے ضرور برداشت کرنی چا ہئے ۔" ان ساری باتوں کے باو جود بھی ایوب نے گناہ نہیں کیا ۔ وہ خدا کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولے ۔
11 ایوّب کے تین دوست تھے : تیمان کا اِلیفاز ،سُوخ کا بِلدد اور نعمات کا ضو فر ۔ان تینوں دوستوں نے ان ساری مصیبتوں کے بارے میں جو اس پر آئی تھی سُنا ۔ یہ تینوں دوست اپنا گھر چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے سے ملے ۔انہوں نے ایّوب سے ملنے کا فیصلہ کیا کہ جا کر ان کے ساتھ ہمدردی کریں اور انہیں تسلی دیں۔
12 لیکن جب ان تینوں دوستوں نے ایوب کو دور سے دیکھا تو وہ انہیں پہچان نہیں پا ئے ۔ وہ اتنا الگ دکھا ئی دیا ! وہ چلاکر رونے لگے۔اپنے غموں کو ظاہر کرنے کے لئے انہوں نے اپنے کپڑوں کو پھاڑ ڈالے ، اور ہوا میں اور اپنے سرو ں پر دھول پھینکے ۔
13 پھر وہ تینوں دوست ایوب کے ساتھ سات دِن اور سات رات تک زمین پر بیٹھے رہے ۔ ایوب سے کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا کیونکہ وہ دیکھ رہے تھے کہ ایّوب بھیانک مصیبت میں مبتلا ہیں ۔
3:1 ایوب نے مُنہ کھولا ، اور اس دِن پر لعنت کرنے لگا جب وہ پیدا ہوا تھا ۔
2 اس نے کہا ، " کاش ! جس دن میں پیدا ہوا تھا ،نیست و نابود ہو جا تا ۔کاش ! وہ رات کبھی نہ آئی ہو تی جب ان لوگوں نے کہا تھا کہ دیکھو بیٹا ہوا ہے ۔
3
4 کاش! وہ دِن اندھیرا ہو جا تا ۔کاش! خدا اس دن کو بھول جا تا ۔کاش! اس دن روشنی نہ چمکی ہو تی ۔
5 کاش! وہ دن اندھیرا ہی رہتا ،اتنا ہی جتنی کہ موت ہے۔ کاش! بادل اس دن کو گھیرے رہتے ۔کاش ! جس دن میں پیدا ہوا کا لے بادل روشنی کو ڈرا کر بھگا سکتے ۔
6 گہری تاریکی کو اس رات کو گھیر لینے دو ۔کلینڈر سے اس رات کو ہٹا دو ۔اسے کسی مہینے میں شامل نہ کرو ۔
7 وہ رات بانجھ ہو جا ئے ۔کو ئی بھی خوشی کی صدا اس رات کو سنا ئی نہ دے ۔
8 کچھ جا دو گر ہمیشہ لبیا تھان ( سمندری دیو ) کو جگانا چا ہتے ہیں ۔اس لئے انہیں اس دن پر جس دن میں پیدا ہوا تھا لعنت کرنے دے ۔
9 صبح کے تارے کو کا لا ہو نے دو اس رات کو صبح کا انتظار کر نے دو لیکن وہ روشنی کبھی نہ آئے ۔اسے سورج کی پہلی شعا ع دیکھنے مت دو ۔
10 کیونکہ اس رات نے مجھے پیدا ہو نے سے نہیں روکا ۔اس رات نے مجھے مصیبت جھیلنے سے نہ رو کا ۔
11 میں اسی دن کیوں نہیں مرگیا جب میں پیدا ہوا تھا ؟جنم کے وقت ہی میں کیوں نہ مر گیا ؟
12 کیوں میری ماں نے مجھے گود میں رکھا ؟ کیوں میری ماں کی چھاتیوں نے مجھے دودھ پلا یا ۔
13 اگر میں تبھی مرگیا ہو تا جب میں پیدا ہوا تھا ، تو ابھی میں سلامتی سے ہو تا ۔کاش! میں سوتا رہتا اور آرام پا تا ۔
14 زمین کے بادشا ہوں اور عقلمند لوگو ں کے ساتھ جنہوں نے اپنے لئے محل بنوا ئے تھے وہ اب فنا ہو گئے ہیں ۔
15 کاش میں ان حکمرانو ں کے ساتھ دفنایا جا تا جن کے پاس سونا تھا اور ان حکمرانوں کے ساتھ جنہوں نے اپنے گھرو ں کو چاندی سے بھر رکھا تھا ۔
16 میں ایسا بچہ کیوں نہیں تھا جو پیدا ئش کے وقت ہی مرگیا اور زمین کے اندر دفنا یا گیا؟ کاش! میں ایک ایسا بچہ ہو تا جس نے کبھی دن کی روشنی کو نہیں دیکھا ۔
17 شریر لوگ مصیبت دینا تب چھوڑ تے ہیں جب وہ قبر میں ہو تے ہیں۔ اور تھکے ہو ئے لوگ قبر میں پورا آرام پا تے ہیں ۔
18 یہاس تک کہ قیدی بھی قبر میں تسکین پاتے ہیں کیونکہ وہاں وہ اپنے پہرے دارو ں کی آواز نہیں سنتے ہیں ۔
19 سبھی لوگ چا ہے وہ خاص ہو یا عام قبر میں ہو تے ہیں ۔ وہاں ایک غلام بھی اپنے مالک سے آزاد ہو تا ہے ۔
20 " کو ئی شخص زیادہ مصیبتو ں کے ساتھ زندہ کیوں رہے ؟ ایسے شخص کو جس کا دِل کڑواہٹ سے بھرا رہتا ہے اسے کیوں زندگی دی جا تی ہے ؟
21 وہ شخص مرنا چا ہتا ہے لیکن موت نہیں آتی۔ ایسا دُکھی شخص موت کو چھپے ہو ئے خزانہ سے بھی زیادہ تلاش کر تے ہیں ۔
22 ویسے لوگ بہت زیادہ خوش ہونگے جب وہ اپنی قبر کو پا ئینگے ۔ اور وہ اپنے مزار کو پا کر خوشی منا ئینگے ۔
23 لیکن خدا ان لوگوں کے مستقبل کو پوشیدہ رکھتا ہے اور ان کے چاروں طرف حفاطت کے لئے دیوار بناتا ہے ۔
24 کھا نے کے وقت میں کراہتا ہوں اور میری شکایت پانی کی طرح جا ری ہے ۔
25 میں ڈرا ہوا تھا کہ کچھ خوفناک باتیں میرے ساتھ ہوں گی ۔ اور وہی ہوا ،جن باتوں سے میں سب سے زیادہ ڈرا ہوا تھا وہی باتیں میرے ساتھ ہو ئی ۔
26 میں چین سے نہیں رہ سکتا ، مجھے راحت نہیں مل سکتی ۔ میں آرام نہیں کر سکتا ۔ میں بہت زیادہ مصیبت میں ہوں۔ "
4:1 تب تیمان کا الیفاز نے جواب دیا :" مجھے کچھ کہنا ہے ، اگر میں بولنے کی کوشش کروں تو کیا تُو اس سے ناراض ہو گا ؟
2
3 اے ایوب ! تو نے بہت سے لوگوں کو تعلیم دی ، اور کمزور ہاتھوں کو تو نے قوّت دی ۔
4 تمہا رے الفاظوں نے ان لوگوں کی مدد کی جو گِر نے وا لے تھے ۔ تم نے ان لوگوں کو طاقتور بنایا جو خود سے کھڑے نہیں ہو سکتے تھے ۔
5 لیکن اب تم پر مصیبت آگئی ہے او ر تم بے دِل ہو گئے ہو ۔مصیبت تم پر پڑی اور تم گھبرا گئے ۔
6 تُو خدا کی عبادت کرتا ہے ، اور اس پر بھروسہ رکھتا ہے ۔تُو ایک بھلا شخص ہے ۔ اس لئے اس کو تُو اپنی امید بنا لے ۔
7 ایّوب ! اس بات کو دھیان میں رکھ کہ معصوم لوگوں کو کبھی بھی برباد نہیں کیا گیا اور نہ ہی راستباز شخص کو کبھی تباہ کیا گیا ہے ۔
8 میں نے تو ایسے لوگو ں کو دیکھا ہے جو مصیبتیں کھڑی کرتے ہیں اور دوسرو ں کی زندگی کو ناقابل برداشت بناتے ہیں تو ایسے لوگ ہمیشہ سزا پاتے ہیں۔
9 خدا کی سزا ان لوگوں کو مار ڈالتی ہے ۔ اور اس کا قہر انہیں ہلاک کرتا ہے ۔
10 وہ لوگ شیرو ں کی طرح گرجتے اور دھاڑ تے ہیں ،مگر خدا اس طرح کے لوگوں کو خاموش کر دیتا ہے اور ا سکے دانتوں کو توڑ دیتا ہے ۔
11 بُرے لوگ ان شیروں کی مانند ہو تے ہیں جنکے پاس شِکار کے لئے کچھ بھی نہیں ہو تا ۔ وہ مر جائینگے اور ان کے بچے بکھر جا ئیں گے ۔
12 " میرے پاس ایک خبر خفیہ طور پر پہنچا ئی گئی ، اور میرے کا نوں میں اس کی بھِنک پڑی ۔
13 رات کے بُرے خواب کی طرح اس نے میری نیند اُڑا دی ہے ۔
14 میں خوفزدہ ہوا تھا اور کانپ رہا تھا ۔ میری سب ہڈیاں لرز گئیں ۔
15 میری آنکھوں کے سامنے سے ایک رُو ح گزری ، جس سے میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔
16 وہاں رُو ح اب تک کھڑی ہے ۔ لیکن میں دیکھنے کے قابل نہیں تھا کہ وہ کیا تھی ۔ میری آنکھوں کے سامنے ایک صورت کھڑی تھی اور وہاں سناٹا تھا ۔ تب میں نے ایک بہت ہی پرُ سکون آواز سنی :
17 اس نے کہا ، آدمی خدا سے زیادہ صحیح نہیں ہو سکتا ۔آدمی اپنے خالق سے زیادہ کبھی بھی پاک نہیں ہو سکتا ۔
18 خدا اپنے آسمانی خادموں پر بھی بھروسہ نہیں کر تا ہے ۔خدا اپنے فرشتوں میں بھی حماقت کو ڈھونڈ لیتا ہے ۔
19 اس لئے لوگ اور بھی بُرے ہیں ! لوگ کچی مٹی کے بنے گھروں میں رہتے ہیں۔ انکی بُنیاد دھول پر رکھی گئی ہے ۔ ان لوگوں کو پتنگوں سے بھی زیادہ آسانی سے مسل کر مارا جا تا ہے !
20 لوگ صبح سے شام تک ہلاک ہو تے ہیں ۔ اور کو ئی بھی ان پر دھیان تک نہیں دیتا ہے ۔ وہ مر جا تے ہیں اور ہمیشہ کے لئے غائب ہو جا تے ہیں ۔
21 ان کے خیموں کی رسیوں کو کھینچ لی جا تی ہے اور وہاں لوگ بغیر دانا ئی کے مر جا تے ہیں۔
5:1 " ایّوب ! اگر تم زور سے پکارنا چاہتے ہو ، تو تم ایسا کر سکتے ہو ، لیکن کوئی بھی تمہا ری باتوں کا جواب نہیں دیگا ۔ تم کسی بھی فرشتے کی جانب مدد کے لئے نہیں مڑ سکتے ۔
2 ایک احمق آدمی کا غصہ اسے بر باد کر دیگا ۔ احمق کے شدید جذبات اسے بر باد کر دینگے ۔
3 میں نے ایک بے وقوف شخص کو دیکھا جو سوچتا تھا کہ وہ محفوظ ہے ، مگر وہ اچانک مر گیا ۔
4 اسکے بچوں کی مدد کوئی نہیں کیا ۔ عدالت میں انکو بچانے والا کوئی نہ تھا ۔
5 اسکی فصل کو بھو کے لوگ کھا گئے ۔ یہاں تک کہ وہ بھو کے لوگ کانٹوں کی جھا ڑ یوں کے بیچ اگے چھو ٹے پودوں کو بھی لے گئے ۔ جو کچھ بھی اسکے پاس تھا اسے لالچی لوگ اٹھا لے گئے ۔
6 برا وقت مٹی سے نہیں نکلتا ہے اور نہ ہی مصیبت میدانوں سے اگتی ہے ۔
7 آدمی کا جنم ہی دکھ جھیلنے کے لئے ہوا ہے ۔ یہ اتنا ہی یقینی ہے جتنا کہ آ گ سے چنگاری کا اوپر اٹھنا یقینی ہے ۔
8 " لیکن ایّوب ، اگر تمہاری جگہ میں ہوتا تو میں خدا سے مدد مانگتا اور ان سے اپنا حال کہہ سنا تا ۔
9 لوگ ان حیرت انگیز باتوں کو جنہیں خدا کرتا ہے ، سمجھ نہیں سکتے ہیں ان معجزوں کا جسے خدا کرتا ہے ، کوئی انتہا نہیں ہے ۔
10 خدا زمین پر بارش کو بھیجتا ہے ، اور وہی کھیتوں کو پانی بھیجا کر تا ہے ۔
11 خدا فرماں بردار لوگوں کو اوپر اٹھا تا ہے ، اور مایوس لوگوں کو شادمانی بخشتا ہے ۔
12 خدا چالاک اور برے لوگوں کے منصوبوں کو روک دیتا ہے ۔ اس لئے یہ لوگ کبھی کامیاب نہیں ہوتے ۔
13 خدا چالاک لوگوں کو انہی کے جالوں میں پھنسا تا ہے ۔ اس لئے ان کے منصوبے کامیاب نہیں ہوتے ۔
14 وہ چالاک لوگ دن کی تیز روشنی میں بھی ٹھوکریں کھا تے پھر تے ہیں ۔ یہاں تک کہ دو پہر میں بھی وہ اندھیرے میں اپنا راستہ ٹٹولتے ہوئے لوگوں کی مانند کرتے ہیں ۔
15 خدا مفلسوں کو موت سے بچا تا ہے ، اور انہیں زبردست و چالاک لوگوں کی قوت سے بچا تا ہے ۔
16 اس لئے مسکینوں کو امید ہے کہ خدا شریر لوگوں کو نیست و نابود کریگا ، جو راست نہیں ہیں ۔
17 " وہ آدمی جس کی تربیت خدا کرتا ہے ، با فضل ہے ۔ اس لئے اگر خدا قادر مطلق سزا دے رہا ہے ، تو اسکی تربیت کو رد نہ کرو ۔
18 خدا اس زخم پر پٹی باندھتا ہے جنہیں وہ دیتا ہے : وہ کسی آدمی کو زخمی بھی کر سکتا ہے ، لیکن اسکا ہاتھ اچھا بھی ہو جا تا ہے ۔
19 وہ تجھے چھ مصیبتوں سے بچا ئے گا ۔ ہاں ! اگر تم سات تباہی بھی جھیلو گے تو تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔
20 قحط سالی کے وقت خدا تجھے موت سے بچائے گا ، اور وہ جنگ کے وقت موت سے تجھے بچائے گا ۔
21 جب لوگ اپنی سخت زبان سے تجھ سے بات کریں گے تب خدا تیری حفاظت کرے گا ۔ جب بری باتیں ہوگی تب تم نہیں ڈرو گے ۔
22 ہلاکت اور قحط سالی پر تو ہنسے گا ، اور تو جنگلی جانوروں سے کبھی خوف زدہ نہ ہوگا ۔
23 تیرا معاہدہ خدا کے ساتھ ہے ، یہاں تک کہ میدانوں کی چٹا نیں بھی تیرے معاہدہ میں حصہ لیتی ہیں ۔ جنگلی جانور بھی تیرے ساتھ امن رکھتے ہیں ۔
24 تو سلامتی سے رہے گا کیوں کہ تیرا خیمہ محفوظ ہے ۔ جب تم اپنی جائیداد کی گنتی کرو گے تب تم کوئی چیز غائب نہ پاؤ گے ۔
25 تیری بہت اولاد ہوں گی ، تجھے بہت ساری اولاد ہوں گی اور وہ اتنی زیادہ ہونگی جتنی کہ گھاس کی پتیاں زمین پر ہیں ۔
26 تو اس پکے گیہوں جیسا ہوگا جو کٹا ئی کے وقت تک پکتا رہتا ہے ۔ تو کافی لمبی عمر تک زندہ رہے گا ۔
27 " ایّوب ! ہم نے ان باتوں کا مطالعہ کیا ہے ، اور ہم جانتے ہیں کہ یہ ساری باتیں سچی ہیں ۔ اس لئے ہم لوگوں کی سنو اور اپنے لئے سیکھو ۔"
6:1 تب ایوب نے جواب دیا :
2
3 تم میرے غموں کو سمجھو گے ۔میرے غم سمندروں کے سبھی ریتوں سے زیادہ بھا ری ہو ں گے ۔ اس لئے میرے الفاظ حماقت آمیز لگتے ہیں ۔
4 جیسے خدا قادر مطلق کے تیرو ں نے میرے جسم کو چھید دیا ہے ، میری جان ا سکے زہر سے متاثر ہو ئی ۔ خدا کے بھیانک ہتھیار میرے خِلاف صف بند ہو گئے ہیں ۔
5 تیرے الفاظ کہنے کیلئے آسان ہیں جب کچھ بھی بُرا نہیں ہوا ہے ۔ یہاں تک کہ ایک جنگلی گدھا شکایت نہیں کرتا ہے ۔جب اسے گھاس مِل جا تی ہے ، اور ایک گا ئے بھی تب تک شکایت نہیں کرتی جب تک اس کے پاس کھانے کیلئے چارہ ہے ۔
6 بغیر نمک کا کھانا بے مزہ ہو تا ہے ، اور انڈے کی سفیدی بھی بے مزہ ہو تی ہے ۔
7 میں اس کھانے کو چھونا پسند نہیں کرتا ہوں۔ اس طرح کا کھا نا مجھے بیمار کرتا ہے ۔( میرے لئے تمہارے الفاظ ٹھیک اسی طرح کے ہیں ۔)
8 " کاش " وہ مجھے مل پاتا جو میں نے مانگا ہے ۔ کاش ! خدا مجھے دیدیتا جسکی مجھے خواہش ہے ۔
9 کاش ! مجھے خدا کچل دیتا وہ اپنے ہاتھ بڑھا تا اور مجھے مار دیتا ۔
10 اگر وہ مجھے مار دیتا ، مجھے ایک چیز کے بارے میں تسلی مل گئی ہو تی ، مجھے خوشی محسوس ہوتی کہ میں نے ان ساری تکلیفوں کے با وجود کبھی بھی قدوس کے احکاموں کی نافر مانی نہیں کی ۔
11 " میری قوت ختم ہو چکی ہے ، اس لئے مجھے ، اور زندہ رہنے کی کوئی امید نہیں ہے ۔ مجھ کو پتہ نہیں کہ آخر میں میرے ساتھ کیا ہوگا ؟ اسی طرح میرے پاس صبر کرنے کے لئے کوئی وجہ نہیں ہے ۔
12 میں چٹان کی مانند مضبوط اور سخت نہیں ہوں ۔ اور نہ ہی میرا جسم پیتل سے بنا یا گیا ہے ۔
13 اب تو مجھ میں اتنی قوت بھی نہیں کہ میں خود کی مدد کروں ۔ کیوں کہ مجھ سے کامیابی چھین لی گئی ہے ۔
14 " ایک شخص کے دوست کو رحم دل ہونا چاہئے جب وہ مصیبت میں ہو ۔ ایک شخص کو اپنے دوست کا وفا دار ہونا چاہئے اگر وہ خدا وند قادر مطلق سے مُڑ بھی جا تا ہے تو بھی ۔
15 لیکن میرے بھا ئیو تم وفا دار نہیں رہے ہو ۔ میں تم پر انحصار نہیں کر سکتا ہوں ۔ تم ایسے جھر نوں کی مانند ہو جو کبھی بہتا ہے اور کبھی نہیں بہتا ہے ۔ تم اس جھرنے کی مانند ہو جو امڈ پڑ تا ہے ۔
16 جب وہ برف سے اور پگھلے ہوئے برف سے بند ہو جاتے ہیں ۔
17 اور جب موسم گرم اور سو کھا ہو تا ہے تب پانی بہنا بند ہو جا تا ہے اور جھر نے سوکھ جاتے ہیں ۔
18 تاجروں کے قافلے بیا باں میں اپنی راہوں سے بھٹک جاتے ہیں ، اور وہ فنا ہو جاتے ہیں ۔
19 تیما کے تاجروں کے قافلے پانی کو کھوجتے رہے ، اور سبا کے کارواں امید میں دیکھتے رہے ۔
20 انہیں یقین تھا کہ انہیں پانی ملے گا ، مگر انہیں مایوسی ملی تھی ۔
21 اب تم ان جھر نوں کی مانند ہو ۔ تم میری مصیبتوں کو دیکھتے ہو اور خوفزدہ ہو ۔
22 کیا میں نے تم سے مدد مانگی ؟ کیا میں نے تمہیں تمہاری دولت کو اپنی خاطر استعمال کرنے کو کہا ؟
23 کیا میں نے تم سے کہا تھا کہ دشمنوں سے مجھے بچا ؤ ، اور مغرور لوگوں سے میری حفاظت کرو ۔
24 " میں خاموش رہونگا اس لئے مجھے بتاؤ کہ میں نے کیا غلطی کی ہے ۔
25 سچّی باتیں طاقتور ہوتی ہیں لیکن تمہارا بحث و مباحثہ کیا ثابت کرے گا ۔
26 کیا تم میری تنقید کرنے کا منصوبہ بنا تے ہو ؟ کیا تم اس سے بھی زیادہ ما یوس کن الفاظ بولو گے ؟
27 یہاں تک کہ تم یتیم بچوں کی بھی چیزوں کو قرعہ ڈال کر ہڑپنا چاہتے ہوگے ۔ یہاں تک کہ تم اپنے دوست کو بھی بیچ ڈا لو گے ۔
28 اس لئے ذرا میرے چہرے کو پر کھو ، تمہاری موجودگی میں میں ہر گز جھوٹ نہ بولوں گا ۔
29 اس لئے اب اپنے ذہن کو تبدیل کرو ۔ نا انصافی مت کرو ، پھر سے ذرا سوچو کہ میں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے ۔
30 میں جھوٹ نہیں کہہ رہا ہوں ۔ میں اچھے اور غلط میں فرق کر سکتا ہوں ۔"
7:1
2 آدمی اس غلام کے جیسا ہے جو تپتے ہوئے دن میں سخت محنت کرتا ہے اور اسکے بعد چھاؤں کی خواہش کرتا ہے ۔ آدمی اس کِرائے کے مزدور کے جیسا ہے جو اپنی سخت محنت کی مزدوری کا منتظر رہتا ہے ۔
3 ما یوسی کے مہینے گزر گئے ۔ میں نے تکلیفوں کی راتیں جھیلی ہیں ۔
4 جب کبھی بھی میں بستر پر لیٹتا ہوں ۔ میں سوچتا ہوں ۔ ، " ابھی اور کتنی دیر ہے مجھے اٹھنا ہوگا ۔" رات گھسیٹتی چلی جا رہی ہے ، اور دن نکلنے تک میں بستر پر بے چین ہوں ۔
5 میرا جسم کیڑوں اور کیچڑ سے ڈھکا ہے ۔ میرا چمڑا پھٹ گیا ہے اور بہتے پھو ڑا پھنسی سے ڈھک گیا ہے ۔
6 " میرے دن جلا ہے کی پھر کی سے بھی تیز رفتار سے گزر تے ہیں ، اور میری زندگی بغیر امید کے گزر جا تی ہے ۔
7 خدا ، یاد رکھ ، میری زندگی محض ایک پھونک ہے ۔ میری آنکھیں کبھی بھی کوئی اچھی چیز دوبارہ نہیں دیکھے گی ۔
8 تو مجھے پھر سے نہیں دیکھ پائے گا تو مجھ کو ڈھونڈے گا ۔ لیکن تب تک میں جا چکا ہوں گا ۔
9 جیسا کہ ایک بادل غائب ہو جاتا ہے ، اس طرح ایک شخص جو مر جا تا اور قبر میں دفن کر دیا جا تا ہے وہ پھر واپس نہیں آئے گا ۔
10 وہ اپنے پرانے گھر کو واپس کبھی نہیں لوٹے گا ۔ اس کا گھر اس کو پھر اور کبھی بھی نہیں جانے گا ۔
11 "اس لئے میں چُپ نہیں رہونگا ۔ میں سب کچھ کہہ ڈالوں گا ۔ میری روح تکلیف زدہ ہے اور میری جان تلخیوں سے بھری ہوئی ہے اسی لئے میں شکایت کروں گا ۔
12 اے خدا ! تو میری رکھوالی کیوں کرتا ہے ؟ کیا میں ایک سمندر یا سمندری دیو ہوں ۔
13 میرے بستر کو چاہئے کہ مجھے آرام دے اور میرے پلنگ کو چاہئے کہ مجھے سکون اور آرام دے ۔
14 لیکن اے خدا ! تو مجھے خواب میں ڈراتا ہے ، اور رویاؤں سے مجھے لر زا دیتا ہے ۔
15 اس لئے مجھے زندہ رہنے سے موت کو گلے لگا نا زیادہ پسند ہے ۔
16 میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں ۔ میں اسے چھو ڑ دونگا ۔ میں اب جینا نہیں چاہتا مجھے اکیلا چھو ڑو ! میری زندگی میرے لئے بے معنیٰ ہو گئی ہے ۔
17 اے خدا ! انسان تیرے لئے کیوں اتنا اہم ہے ؟ تمہیں اسکی تعظیم کیوں کرنی چاہئے ؟ تو نے اس پر توجہ بھی کیوں دیا ؟
18 ہر صبح کیوں تو انسان کے پاس آتا ہے اور ہر پل تو کیوں اسے پر کھا کرتا ہے ؟
19 اے خدا وند تو مجھے دیکھنے سے کبھی نہیں رکتا ہے ۔ تو کبھی ایک سیکنڈ کے لئے بھی مجھے اکیلا نہیں چھو ڑیگا ۔
20 خدا ! تو لوگوں پر نگاہ رکھتا ہے ، اگر میں نے گناہ کیا تو اب میں کیا کر سکتا ہوں ؟ میں تمہارا نشانہ کیوں بن گیا ؟ کیا میں تیرے لئے مسئلہ بن گیا ہوں ؟
21 تو میرے گناہ کو کیوں نہیں معاف کرتا ؟ میں جلد ہی مر جاؤں گا اور اپنی قبر میں چلا جاؤنگا ۔ جب تو مجھے تلاش کرے گا ، میں ہمیشہ کے لئے چلا جاؤنگا ۔"
8:1 اسکے بعد سوخ کے بلدد نے جواب دیتے ہوئے کہا ،
2 " تو کب تک ایسی باتیں کرتا رہے گا ؟ تیرے الفاظ تیز آندھی کی طرح بہہ رہے ہیں ۔
3 خدا ہمیشہ انصاف کرتا ہے ۔ عدل پر مبنی باتوں کو خدا قادر مطلق کبھی نہیں بدلتا ہے ۔
4 اس لئے اگر تیری اولاد نے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے تو، اس نے انہیں سزا دی ہے ۔ اپنے گناہوں کے لئے انہیں بھگتنا پڑا ہے ۔
5 لیکن اب، یہ وقت تمہیں خدا کو تلاش کرنے اور خدا قادر مطلق کی عبادت کرنے کا ہے ۔
6 اگر تو پاک اور راستباز ہے ، تو وہ جلد ہی تمہاری مدد کرنے آئے گا ۔ وہ تمہاری زمین داری کو پھر سے بحال کرے گا جو کہ تمہارا حق ہے ۔
7 تب تمہارے پاس اس سے زیادہ ہوگا جتنا کہ تمہارے پاس شروع میں تھا ۔
8 " بزر گ لوگوں سے پو چھو اور سیکھو جو کچھ انکے آباؤ اجداد نے سیکھا تھا ۔
9 کیوں کہ ایسا لگتا ہے جیسے ہم تو بس کل ہی پیدا ہوئے ہیں ، ہم لوگ اتنے چھو ٹے ہیں کہ کچھ جان نہیں سکتے ہیں ۔ اس زمین پر ہم لوگوں کا دن سایہ کی مانند بہت چھو ٹا ہے ۔
10 یہ ہو سکتا ہے کہ بزر گ لوگ شا ید تجھے کچھ سکھا سکیں ۔ ہو سکتا ہے جو انہوں نے سیکھا ہے وہ تجھے سِکھا سکیں ۔"
11 بِلد نے کہا ، " کیا پیپر س کا پودا خشک زمین میں اُ گ سکتا ہے ؟ کیا سر کنڈا بغیر پانی کے بڑھ سکتا ہے ؟
12 نہیں ، اگر پانی سوکھ جاتا ہے تو وہ بھی مر جھا جائیں گے ۔ وہ اتنا چھو ٹا ہوگا کہ اسے کاٹ کر استعمال نہیں کیا جا سکے گا ۔
13 وہ شخص جو خدا کو بھول جاتا ہے سر کنڈے کی مانند ہوتا ہے ۔ وہ شخص جو خدا کو بھول جاتا ہے اسکی کوئی امید نہیں ۔
14 اس شخص کے پاس سہارے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے اور اسکی حفاظت مکڑی کے جال کی مانند ہے ۔
15 اگر کوئی شخص مکڑی کے جال پر ٹیک لگا تا ہے تو کیا جال ٹوٹ جائے گا ۔ وہ جال کو پکڑ تا ہے لیکن جال اس کو سہارا نہیں دیگا ۔
16 وہ شخص اس پودے کی مانند ہے جس کے پاس پانی اور سورج کی روشنی بہتات سے ہے ۔ اسکی شاخیں باغ میں ہر طرف پھیلتی ہیں ۔
17 وہ چٹان کے ڈھیر کے چاروں جانب اپنی جڑیں پھیلا تا ہے ، اور چٹان کے درمیان اگنے کے لئے کوئی جگہ ڈھونڈتا ہے ۔
18 لیکن جب وہ پودا اپنی جگہ سے اکھا ڑ دیا جاتا ہے ، تو کوئی نہیں جان پاتا کہ وہاں کبھی کوئی پودا تھا ۔
19 لیکن وہ پودا خوش تھا اور اب دوسرے پودے وہاں اُگیں گے جہاں پہلے وہ پودا تھا ۔
20 لیکن خدا کسی بھی معصوم شخص کو قربان نہیں کرے گا اور وہ برے شخص کو سہارا نہیں دیگا ۔
21 خدا ابھی بھی تیرے منھ کو ہنسی سے اور تیرے لبوں کو خوشی کی للکار سے بھر دیگا ۔
22 لیکن شرمندگی تمہارے دشمنوں کے کپڑے ہونگے ۔ اور برے لوگوں کے گھر کو تباہ کر دیا جائے گا ۔"
9:1 پھر ایّوب نے جواب دیا :
2 " ہاں میں جانتا ہو ں کہ تُو سچ کہتا ہے ۔ مگر انسان خدا کے ساتھ کیسے بحث کر کے جیت سکتا ہے ؟
3 انسان خدا سے بحث نہیں کر سکتا ۔خدا انسان سے ہزاروں سوال کر سکتا ہے ،اور انسان ان میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دے سکتا ہے ۔
4 خدا بہت عقلمند بہت زور آور ہے ۔ایسا کو ئی شخص نہیں جو خدا سے لڑ سکے اور نقصان بھی نہ اٹھا ئے ۔
5 جب خدا غضبناک ہو تا ہے ، وہ پہاڑو ں کو ہٹا دیتا ہے اور وہ اسے پتا بھی نہیں چلتا ہے ۔
6 خدا زمین کو ہلانے کیلئے زلزلہ بھیجتا ہے ۔خدا زمین کی بنیادو ں کو ہلا دیتا ہے ۔
7 خدا آفتاب کو حکم دے سکتا ہے ، اور طُلوع سے روک سکتا ہے ۔ وہ تارو ں کو چمکنے سے روک سکتا ہے تا کہ وہ چمک نہ سکیں ۔
8 صرف خدا نے ہی آسمانوں کو بنا یا ہے ۔ وہ سمندر کی لہرو ں پر چہل قدمی کر سکتا ہے ۔
9 " خدا نے بنا ت النعش اور جبّار اور ثرّیا اور ان سیاروں کو جو جنوبی آسمانوں کو پار کرتے ہیں بنا ئے ہیں ۔
10 خدا ایسا تعجب خیز کام کر سکتا ہے جنہیں انسان نہیں سمجھ سکتا ۔ خدا کے عظیم معجزے کی کو ئی انتہا نہیں ہے ۔
11 اگر خدا میرے بغل سے گذرتا ہے تو میں اسے دیکھ نہیں سکتا ۔ اگر خدا میرے بغل سے جا تا ہے تو بھی میں اسے نہیں جان سکتا ۔
12 اگر خدا کچھ لے لینا چاہتا ہے ۔ کو ئی بھی اسے روک نہیں سکتا ۔ کو ئی بھی اس سے کہہ نہیں سکتا کہ توُ کیا کر رہا ہے ؟
13 خدا اپنے قہر کو روکے گا ۔ یہاں تک کہ رہب کے حمایتی بھی خدا سے ڈرتے ہیں ۔
14 اس لئے میں خدا سے بحث نہیں کر سکتا ۔ اسے کیا کہنا چا ہئے نہیں جانتا ۔
15 میں معصوم ہو ں،لیکن میں خدا کو جواب دے نہیں سکتا ۔ میں اپنے حاکم ( خدا ) سے صرف رحم کی بھیک مانگ سکتا ہوں۔
16 اگر میں پکا روں اور وہ جواب دے ، تب بھی مجھے یقین نہیں ہو گا کہ وہ سچ مچ میں میری سنے گا ۔
17 خدا مجھے کچلنے کے لئے طوفان بھیجے گا اور وہ مجھے بے سبب ہی اور زیادہ زخموں کو دے گا ۔
18 خدا مجھے پھر سے سانس نہیں لینے دے گا ۔ وہ مجھے اور زیادہ مصیبت دے گا ۔
19 میں خدا کو شکست نہیں دے سکتا ۔ اس کے پاس عظیم طاقت ہے ۔ میں خدا کو عدا لت تک نہیں گھسیٹ سکتا اسے اپنے ساتھ منصف رہنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا ؟ خدا کو عدا لت میں آنے کے لئے کون مجبور کر سکتا ہے ؟
20 میں معصوم ہوں ،لیکن میں جو باتیں کہتا ہوں وہ مجھے ناکا رہ کر دیتی ہے۔میں معصوم ہوں، لیکن میں اگر بولتا ہوں تو میرا منہ مجھے قصووار ثابت کرتا ہے ۔
21 میں معصوم ہوں ، لیکن میں نہیں جانتا کہ کیا سوچنا چاہئے ۔میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں۔
22 اس لئے میں کہتا ہوں، 'ایسا ہی سب کے ساتھ ہو تا ہے ۔معصوم آدمی قصوروار کی طرح مر جا تا ہے خدا سبھوں کو تباہ کر دیتا ہے ۔
23 اگر کو ئی ایسی بھیانک بات ہو تی ہے جس میں ایک معصوم شخص مارا جا تا ہے تو ، کیاخدا اس پر یوں ہی ہنستا ہے ۔
24 جب زمین بُرے لوگوں کے حوالے کی جا تی ہے تو کیا حاکم کو خدا اندھا کر دیتا ہے ؟ اگر خدا اسے نہیں کرتا ہے تو پھر کس نے اسے کیا ہے ؟
25 "میرے دن دوڑنے وا لوں سے بھی زیادہ تیز گزرتے ہیں ۔میرے دن اڑتے ہو ئے گزرتے ہیں ، اور ان میں کو ئی خوشی نہیں ہے ۔
26 میرے دن کا غذ کی کشتی کی طرح ، اور ا س عُقاب کی مانند جو شکار پر جھپٹتا ہے نکل گئے ۔
27 اگر میں کہوں، " میں شکایت نہیں کرو ں گا ۔میں اپنا درد بھو ل جا ؤں گا ۔میں خوش ہو ؤں گا ۔
28 اصل میں اس سے کچھ بھی فرق نہیں پڑے گا ۔ تکلیف مجھے آج بھی خوفزدہ کر تی ہے ۔
29 مجھے تو پہلے سے ہی مجرم ٹھہرا یا جا چکا ہے ، اس لئے میں کیوں جتن کرتا رہوں؟ اس لئے میں تو کہتا ہوں، " بھو ل جا ؤ اسے !"
30 اگر میں اپنے آپ کو برف سے بھی دھولوں، اور اپنے ہا تھ صابن سے صاف دھو لوں،
31 تب بھی خدا مجھے کیچڑ والے کھا ئی میں دھکہ دے گا ۔ تب وہاں میرے کپڑے بھی مجھ سے نفرت کریں گے ۔
32 خدا مجھ جیسا انسان نہیں ہے ۔ اس لئے میں اس کو جواب نہیں دے سکتا ۔ ہم دونوں عدالت میں ایک دوسرے سے مِل نہیں سکتے ۔
33 میری خواہش ہے کہ دونوں طرف کی باتوں کو سننے والا ایک ثالثی ہو تا ۔ میری خواہش ہے کہ ہم دونوں کا منصفانہ طریقے سے فیصلہ کرنے والا کوئی ہوتا ۔
34 میری خواہش ہے کہ کوئی ہوتا جو خدا کی سزا کی چھڑی کو مجھ سے ہٹا تا ۔ تب خدا مجھے اور نہیں ڈرا تا۔
35 تب میں خدا کے خوف کے بغیر وہ سب کہہ سکوں گا ، جو میں کہنا چاہتا ہوں ۔ مگر افسوس سچ مچ اب میں ویسا نہیں کر سکتا ۔
10:1 میں اپنی زندگی سے نفرت کر تا ہوں میں کھل کر شکا یت کروں گا ۔ اسے اپنے دل کی تلخی سے بو لوں گا ۔
2 میں خدا سے کہوں گا : " مجھ پر الزام مت لگا ۔ مجھے بتا دے ، میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ میرے خلاف تیرے پاس کیا ہے ؟
3 خدا ! کیا تو مجھے پریشان کر کے خوش ہے ؟ ایسا لگتا ہے جیسے تجھے اپنے کئے کی فکر نہیں ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ تو شریروں کے منصوبوں کو جاری رکھنے میں انکی مدد کرتا ہے ۔
4 اے خدا ! کیا تیری آنکھیں انسان کی مانند ہیں ؟ کیا تو چیزوں کو ایسے ہی دیکھتا ہے ، جیسے انسان کی آنکھیں دیکھا کرتی ہیں ؟
5 کیا تیری زندگی ہم لوگوں کی طرح ہی چھو ٹی ہے ؟ کیا تیری زندگی اس آدمی کی طرح چھو ٹی ہے ؟ نہیں ! اس لئے تو کیسے جانتا ہے کہ یہ کس کی مانند ہے ۔
6 تو میری غلطی کو ڈھونڈ تا ہے ، اور میرے گناہ کو کھو جتا ہے ۔
7 تو جانتا ہے کہ میں معصوم ہوں ، مگر کوئی بھی تیری قوت سے مجھے بچا نہیں سکتا !
8 اے خدا ! تو نے مجھ کو بنا یا اور تیرے ہاتھوں نے میرے جسم کو شکل عطا کی لیکن وہ اب مجھے چاروں طرف سے بند کر رہے ہیں مجھے تباہ کرتے ہیں !
9 اے خدا ! یاد کر کہ تو نے گوندھی ہو ئی مٹی سے مجھے بنا یا ۔ لیکن کیا اب تو ہی مجھے پھر سے خاک میں ملائے گا ؟
10 تو دودھ کی مانند مجھے انڈیلتا ہے ، دودھ کی طرح تو مجھے دہی جما تا ہے اور نچوڑ تا ہے اور تو مجھے دودھ سے پنیر میں بدلتا ہے ۔
11 تو نے مجھے ہڈیوں اور عضلات سے بنا یا ، اور تو نے مجھ پر چمڑا اور گوشت چڑھا یا ۔
12 تو نے مجھے جان بخشی اور مجھ پر رحم و کرم کیا ، تو نے میری نگہبانی کی اور تو نے میری روح پر نظر رکھی ۔
13 لیکن یہ وہ ہے جو تم نے اپنے دل میں چھپا کر رکھا ۔ میں اچھی طرح واقف ہوں کہ تو اپنے دل میں ایک خفیہ منصوبہ رکھتا ہے ۔ ہاں ! میں جانتا ہوں ، یہ تمہارے ذہن میں تھا ۔
14 اگر میں گناہ کرتا ہوں ، تو تو مجھے دیکھ رہا ہوگا ، تا کہ تو مجھے غلط کاموں کے لئے سزا دے ۔
15 جب میں گناہ کرتا ہوں تو میں قصور وار ہوجا تا ہوں اور یہ میرے لئے بہت ہی برا ہوگا ، لیکن اگر میں بے قصور ہوں تو بھی میں اپنا سر نہیں اٹھا سکتا ہوں ! میں بہت شرمندہ اور پریشان ہوں ۔
16 اگر میں کامیابی حاصل کروں اور تکبر محسوس کروں ، تو اس شکاری کی کی طرح میرا پیچھا کرنا جو ایک شیر کا پیچھا کرتا ہے ۔ اور میرے خلاف اپنی طاقت دکھا نا ۔
17 مجھے غلط ثابت کرنے کے لئے بار بار تو میرے خلاف کسی نہ کسی کو گواہ بنا تا ہے ۔ تیرا غصہ میرے خلاف بار بار بھڑ کے گا ۔ اور میرے خلاف تو ایک کے بعد ایک فوج بھیجے گا ۔
18 اس لئے اے خدا ! تو نے مجھ کو کیوں پیدا کیا ؟ اس سے پہلے کہ کوئی مجھے دیکھتا ، کاش ! میں مر گیا ہوتا ۔
19 میری خواہش ہے میں زندہ نہ رہتا ! میری خواہش ہے کہ میں ماں کے رحم سے سیدھے قبر میں دفنا یا جاتا ۔
20 میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ہے ، اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑ دے ۔ اس سے پہلے کہ میں مر جاؤں میرا تھو ڑا سا وقت جو بچا ہے ، اسے مجھے تھو ڑی خوشی سے گزارنے دے ۔
21 اس سے پہلے کہ میں وہاں چلا جاؤں جہاں سے کبھی کوئی واپس نہیں آتا ہے ، ایسی جگہ جہاں تاریکی ہے اور موت کا سایہ ہے ۔
22 جو تھوڑا وقت بچا ہے ، مجھے خوشی منا نے دے ۔ اس سے پہلے کہ میں اس جگہ چلا جاؤں ، جسے کوئی نہیں دیکھ سکتا ۔ وہ گہری تاریکی ، سایہ اور گھبراہٹ سے بھری ہے ۔ یہ ایسی جگہ ہے جہاں روشنی بھی تاریکی میں بدل جاتی ہے ۔"
11:1 تب ضو فر نعماتی نے ایوب کو جواب دیتے ہو ئے کہا :
2 " ان لفظوں کے طوفان کا جواب مجھے ضرور دیناچا ہئے کیا یہ سب باتیں بولنا ایوب کو صحیح ٹھہرا تا ہے ؟ نہیں !
3 ایوب ! کیا تم سوچتے ہو کہ ہمارے پاس تمہا رے لئے جواب نہیں ہے ؟ کیا تم سوچتے ہو کہ جب تم خدا پر ہنستے ہو تو کو ئی تمہیں انتباہ نہیں کرے گا ؟
4 ایّوب ! تم خدا سے کہتے رہے کہ میری بحث صحیح ہے اور تو دیکھ سکتا ہے کہ میں بے گنا ہ ہوں۔
5 ایوّب ! میری یہ خواہش ہے کہ خدا تجھے جواب دے ، یہ بتا تے ہو ئے کہ تو غلط ہے ۔
6 کاش ! خدا تجھے حکمت کے چھپے اسرار بتا سکتا ۔ وہ تم کو بتا سکتا کہ ہر کہانی کے دو رُخ ہو تے ہیں ،ایّوب، میری سُن ۔ خدا تجھے اس سے کم سزا دے رہا ہے جتنا کہ اسے دینی چا ہئے ۔
7 " ایوّب ! کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو سچ مچ میں سمجھ سکتے ہو ؟ تم خدا قادر مطلق کو سمجھ نہیں سکتے ہو ۔
8 تم آسمانی چیزوں کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے ہو !تم موت کی جگہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہو ۔
9 خدا زمین سے عظیم اور سمندر سے بڑا ہے ۔
10 " اگر خدا تجھے قیدی بنا ئے ، اور تجھ کو عدا لت میں لے جا ئے ،تو کو ئی بھی شخص اسے روک نہیں سکتا ہے ۔
11 یقیناً خدا جانتا ہے کہ کون بے کا ر ہے خدا جب بدمعاشی پن کو دیکھ تا ہے ، تو اسے یاد رکھتا ہے ۔
12 ایک جنگلی گدھا ایک انسان کو جنم نہیں دے سکتا ہے ۔ اور ایک بے وقوف شخص کبھی عقلمند نہیں ہو سکتا ہے ۔
13 اس لئے اے ایوب ، "تمہیں اپنے دل کو صرف خدا کی خدمت کے لئے تیار کرنا چا ہئے ۔ تمہیں اپنا ہا تھ اس کی عبادت کے لئے اٹھانا چا ہئے ۔
14 وہ گناہ جو تیرے ہا تھو ں سے سرزد ہو ئے ہیں ، اس کو تُو دور کر ۔ ناراستی کو اپنے ڈیرو ں میں نہ رہنے دے ۔
15 تب اکیلے تم خدا کی طرف بغیر شرم کے دیکھ سکتے ہو ۔ تم بنا کسی ڈر کے مضبوطی سے کھڑے ہو سکتے ہو ۔
16 ایّوب ! تب تو اپنی مصیبت کو بھول پا ئے گا ۔ تو اپنی خستہ حالی کو بس اس پانی کی طرح یاد کرے گا جو تیرے پا س سے بہہ کر چلا گیا ۔
17 تیری زندگی دوپہر کے چمکتے ہو ئے سورج سے بھی زیادہ روشن ہو گی ۔ ۔زندگی کے سب سے اندھیرے لمحے ایسے چمکیں گے جیسے صبح سویرے کا سورج ۔
18 ایّوب ، تب تم محفوظ محسوس کرو گے جیسا کہ وہاں امید ہو گی ۔ خدا تمہا ری صرف حفاظت ہی نہیں بلکہ تم کو آرام بھی دے گا ۔
19 تم چین سے سو سکو گے ، تمہیں کو ئی نہیں ڈرائے گا ۔ اور بہت سے لوگ تجھ سے مدد مانگنے کے لئے آئیں گے ۔
20 ہو سکتا ہے شریر لوگ مدد تلاش کریں گے ،لیکن وہ اپنی پریشانیوں سے آزاد نہیں ہونگے ۔موت ہی صرف ا سکی امید ہو گی ۔
12:1 تب ایّوب نے جواب دیا :
2 " مجھے یقین ہے تم سوچتے ہو کہ صرف تم ہی لوگ حِکمت وا لے ہو ،تم سوچتے ہو کہ جب تم مرو گے تو تمہا رے ساتھ حکمت مر جا ئے گی ۔
3 لیکن میرا دماغ اتنا ہی اچھا ہے جتنا تمہا را ۔ میں تم سے کم رتبہ وا لا نہیں ہو ں۔ کو ئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ سچ ہے ۔
4 "اب میرے اپنے دوست میری ہنسی اُڑا تے ہیں ، وہ کہتے ہیں : ہاں ،اس نے خدا سے دُعا کی اور خدا نے اسے جواب دیا ۔ اس لئے یہ سب بُری باتیں اس کے ساتھ ہو رہی ہیں، "میں راست اور معصوم آدمی ہو ں، لیکن وہ میری ہنسی اُڑا تے ہیں ۔
5 ایسے لوگ جن پر مصیبت نہیں پڑی ،مصیبت زدہ لوگو ں کی ہنسی اُڑا تے ہیں ۔ ایسے لوگ گِرتے ہو ئے شخص کو دھّکہ دیا کر تے ہیں ۔
6 ڈاکوؤں کے ڈیرے سلامت رہتے ہیں ۔ اسی طرح سے ایسے لوگ جو خدا کو غصّہ دلا تے ہیں سلامتی سے رہتے ہیں اور خود اپنی طاقت کو وہ اپنا خدا مانتے ہیں ۔
7 " لیکن تُو حیوانوں سے پو چھ کر دیکھ ، وہ تجھے سکھا ئیں گے اور ہوا کے پرندو ں سے دریافت کر وہ تجھے بتا ئیں گے ۔
8 یا تُو زمین سے پو چھ لے ، وہ تجھ کو سکھا دے گی ، یا سمندر کی مچھلیاں تجھ سے اپنی عقلمندی بیاں کر یں گی ۔
9 ہر کو ئی جانتا ہے کہ خدا نے ان سب چیزوں کو بنا یا ہے ۔
10 ہر زندہ جانور اور ہر ایک انسان جو سانس لیتا ہے ، خدا کی قوت کے ما تحت ہے ۔
11 جیسے زبان کھا نے کا ذائقہ چکھتی ہے ویسے ہی کان باتوں کو پرکھتے ہیں ۔
12 ہم کہتے ہیں ، " عقلمندی بزر گ لوگوں کے پاس جاتی ہے اور عمر کی درازی سمجھداری عطا کر تی ہے ۔
13 عقلمندی اور قوت خدا کی ہے ، اچھی صلاح اور سمجھ اسکی ہے ۔
14 اگر خدا کسی شئے کو ڈھا دیتا ہے تو پھر لوگ اسے نہیں بنا سکتے ۔ اگر خدا کسی شخص کو قید کرے تو لوگ اسے آزاد نہیں کر سکتے ۔
15 اگر خدا بارش کو روک دے تو زمین سوکھ جائے گی ۔ اگر خدا بارش کو برسنے دے تو زمین پر سیلاب آجائے گا ۔
16 خدا کے پاس طاقت اور عقل ہے ۔ وہ شخص جسے دھو کہ دیا جاتا ہے اور وہ شخص جو دھو کہ دیتا ہے ، دونوں خدا کے ماتحت ہیں ۔
17 خدا مشیروں کی عقلمندی لے لیتا ہے ۔ اور منصفوں کو گھبرا دیتا ہے اور بیوقوفوں کی طرح ان سے حرکت کرواتا ہے ۔
18 بادشاہ لوگوں کو قید میں ڈال سکتے ہیں لیکن ان لوگوں کو خدا آزاد کر تا ہے ۔ اور انکو طاقتور بنا تا ہے ۔
19 خدا کاہنوں سے انکی طاقت چھین لیتا ہے اور ان عہدیداروں کو بر خاست کرتا ہے جو سوچتے ہیں کہ وہ اپنی ملازمت میں محفوظ ہیں ۔
20 خدا اعتماد والے مشیر کو چپ کر دیتا ہے ۔ وہ بزر گوں کی دانائی کو چھین لیتا ہے ۔
21 خدا قائدوں پر حقارت بر سا تا ہے اور حکمرانوں سے طاقت چھین لیتا ہے ۔
22 خدا سب سے خفیہ رازوں کو بھی جانتا ہے ۔ وہ ان جگہوں میں روشنی بھیجتا ہے جو موت کے جیسا اندھیرا ہے ۔
23 خدا قوموں کو وسیع اور زبردست ہونے دیتا ہے ، اور پھر انکو وہ نیست و نابود کر ڈالتا ہے ۔ وہ قوموں کو پھیلا کر زبردست بنا دیتا ہے ، پھر انکے لوگوں کو وہ تتّر بِتر کر دیتا ہے ۔
24 خدا زمین کے قائدوں کو احمق بنا دیتا ہے ، اور انکو بیا بان میں بلا مقصد بھٹکا تا ہے ۔
25 وہ قائد اندھیرے میں اپنا راستہ ٹٹولتے ہو ئے لوگوں کے مانند ہیں ۔ وہ لوگ اس شرابی کی طرح ہیں جو یہ نہیں جانتا ہے کہ وہ کہاں جاتا ہے ۔"
13:1 ایّوب نے کہا : " میری آنکھوں نے یہ سب پہلے دیکھا ہے ، اور پہلے ہی میں سن چکا ہوں جو کچھ تم کہا کرتے ہو ۔ ان سب کی سمجھ بوجھ مجھے ہے ۔
2 میں بھی اتنا ہی جانتا ہوں جتنا تو جانتا ہے ۔ میں تجھ سے کم نہیں ہوں ۔
3 لیکن مجھے آرزو نہیں ہے کہ میں تجھ سے بحث کروں ، میں خدا قادر مطلق سے بولنا چاہتا ہوں ۔ میں اپنی مصیبت کے بارے میں ، میں خدا سے بحث کرنا چاہتا ہوں ۔
4 لیکن تم تینوں اپنی بے خبری کو جھو ٹ بول کر ڈھکنا چاہتے ہو ۔ تم وہ بیکار کے ڈاکٹر ہو جو کسی کو اچھا نہیں کر سکتے ۔
5 میری خواہش ہے کہ تم لوگ چپ رہو ۔ تمہارے لئے وہ عقلمندی کی بات ہوگی ۔
6 " اب میری بحث سنو ۔ مجھے تم سے جو کہنا ہے سنو ۔
7 کیا تم خدا کی طرف سے جھوٹ بولو گے ؟ کیا یہ تم کو سچ مچ یقین ہے کہ خدا تم سے جھوٹ بلوانا چاہتا ہے ؟
8 کیا تم میرے خلاف خدا کی طرفداری کرنے کی کو شش کر رہے ہو ؟ تم خدا کی طرف ہونا چاہتے ہو صرف اس لئے کہ وہ خدا ہے ۔
9 اگر خدا تم کو نہایت غور سے جانچے گا تو کیا وہ دکھا ئے گا کہ تم صحیح ہو ؟ کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو بے وقوف بنا سکتے ہو ، جیسا کہ تم لوگوں کو بے وقوف بنا تے ہو ۔
10 تم جانتے ہو کہ خدا تم کو ڈانٹ ڈپٹ کرے گا اگر تم ایک شخص کی عدالت میں صرف اس لئے طرفداری کرتے ہو کیوں کہ وہ اہم شخص تھا ۔
11 کیا اسکا جلال تمہیں ڈرا نہیں دے گا ؟ کیا تم اس سے نہیں ڈرتے ہو ؟
12 تمہاری بحث کا کوئی مول نہیں ہے ۔ تمہارے جواب بیکار ہیں ۔
13 " چپ رہو اور مجھ سے کہہ لینے دو ۔ جو کچھ بھی میرے ساتھ ہوتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں ۔
14 میں خود کو خطرے میں ڈال رہا ہوں ، اور میں اپنی زندگی اپنے ہاتھوں میں لے رہا ہوں ۔
15 چاہے خدا مجھے قتل کردے پھر بھی میں اس پر بھروسہ کرتا رہوں گا ۔ میں یقیناً اس کے سامنے اپنا بچاؤ کروں گا ۔
16 اور اگر خدا مجھے جینے دیتا ہے تو یہ اس لئے کیوں کہ مجھے بولنے کا حوصلہ تھا ۔ ایک شریر شخص کبھی بھی خدا کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا ہے ۔
17 اسے غور سے سن جسے میں کہتا ہوں ۔ مجھے بیان کر نے دے ۔
18 اب میں اپنا بچاؤ کرنے کو تیار ہوں ۔ میں اپنی بحث ہوشیاری سے سامنے رکھونگا ۔ یہ مجھے پتہ ہے کہ مجھ کو صحیح قرار دیا جائے گا ۔
19 کوئی بھی شخص یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ میں غلط ہوں ۔ اگر کوئی شخص ثابت کردے تو میں چپ ہو جاؤں گا اور جان دیدونگا ۔
20 " اے خدا ! تو صرف مجھے دو چیز دے تب میں تجھ سے نہیں چھپوں گا۔
21 مجھے سزا دینا چھو ڑ دے ۔ اور اپنی دہشت سے مجھے ڈرانا چھو ڑ دے ۔
22 پھر تو مجھے پکار اور میں تجھے جواب دونگا یا پھر مجھ کو بولنے دے اور تو مجھ کو جواب دے ۔
23 میں نے کتنے گناہ کئے ؟ میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ مجھے میرا گناہ اور میری غلطی دکھا ۔
24 اے خدا ! تو مجھ سے کیوں کنارہ کشی کرتا ہے ؟ اور میرے ساتھ میرے دشمن جیسا سلوک کیوں کرتا ہے ؟
25 کیا مجھ کو ڈرانے کی کوشش کر رہے ہو ؟ میں صرف ایک پتّا ہوں جسے ہوا اڑا کر لے جا سکتی ہے ؟ کیا تم پیال کے ایک چھو ٹے ٹکڑے پر حملہ کر رہے ہو ؟
26 اے خدا ! تو میرے خلاف کڑ وی بات بولتا ہے ۔ کیا تو مجھے ان گناہوں کی سزا دے رہا ہے جنہیں میں نے بچپن میں کیا ہے ؟
27 تم نے میرے پاؤں میں زنجیر ڈال دیا ہے ۔ اور میری ہر قدم پر نظر رکھتا ہے ۔ تو میری ہر ایک حرکت پر نظر رکھتا ہے ۔
28 اس لئے میں کمزور سے کمزور تر ہوتا جا رہا ہوں لکڑی کے سڑے ہو ئے ٹکڑے کی طرح ، کیڑوں سے کھا ئے ہوئے کپڑے کے ٹکڑے کی طرح ۔"
14:1 ایوّب نے کہا ، آدمی جو عورت سے پیدا ہو تا ہے ، مصیبت سے بھری ایک چھو ٹی زندگی جیتا ہے ۔
2 انسان کی زندگی ایک پھول کی مانند ہے جو جلد کھِلتا ہے اور پھر مرجھا جا تا ہے ۔ انسان کی زندگی ایک سایہ کی طرح ہے جو تھوڑی دیر ٹکتا ہے اور غائب ہو جا تا ہے ۔
3 اے خدا ! کیا تُو میرے جیسے شخص کو دیکھے گا ؟ کیا تو میرے ساتھ عدالت میں آئے گا تا کہ ہم دونوں اپنے بحث کو سامنے رکھ سکیں۔
4 " ناپاک چیزمیں سے پاک چیز کون نکال سکتا ہے ؟ کو ئی نہیں !
5 انسان کی زندگی محدود ہے ۔ انسان کے مہینو ں کی تعداد خدا نے مقرر کر دی ہے ۔ تُو نے انسان کے لئے جو حد باندھی ہے اسے کو ئی بھی نہیں بدل سکتا ۔
6 اس لئے اے خدا ! تُو ہم پر نظر رکھنا چھوڑ دے ۔ہم لوگو ں کو اکیلا چھوڑدے ۔ ہمیں اپنی سخت زندگی کا مزہ لینے دے جب تک کہ ہمارا وقت ختم نہیں ہو جا تا ۔
7 " وہاں ایک درخت کے لئے امید ہے ۔ اگر اسے کا ٹ کر گِرا دیا جا تا ہے تو وہ پھر سے بڑھ سکتا ہے۔ وہ لگا تار شاخیں باہر نکالتا رہے گا ۔
8 چاہے اس کی جڑیں زمین میں پُرانی کیوں نہ ہو جا ئیں اور اس کا تنا چاہے مٹی میں کیوں نہ مر جا ئے۔
9 تو بھی پانی ملنے پر وہ پھر سے بڑھنے لگے گا ۔ اور نئے پو دے کی طرح شاخیں نکالے گا ۔
10 لیکن جب ایک آدمی مر جا تا ہے تو وہ ختم ہو جا تا ہے ! جب آدمی مر تا ہے تو وہ چلا جا تا ہے ۔
11 ندی کے سوکھ جانے تک تم سمندر کا سارا پانی نکال سکتے ہو ، لیکن آدمی مرا ہوا ہی رہے گا ۔
12 جب کو ئی شخص مر جا تا ہے وہ نیچے لیٹ جا تا ہے وہ پھر کھڑا نہیں ہو سکتا ۔ مرے ہو ئے آدمی کے جاگنے تک آسمان غائب ہو جا ئے گا ۔ نہیں ، لوگ اس نیند سے اُٹھ نہیں سکتے ہیں ۔
13 " کاش! تُو مجھے میری قبر میں چھپا لیتا جب تک تیرا قہر بیٹھ نہ جا تا ۔ پھر کو ئی وقت میرے لئے مقرر کر کے تُو مجھے یا د کرتا ۔
14 اگر کو ئی انسان مر جا ئے تو وہ اپنی زندگی واپس پا ئے گا؟ میں تب تک انتظار کروں گا ،جب تک کہ مجھے کرنا چا ہئے اور جب تک کہ میں آزاد نہ ہو جا ؤں۔
15 اے خدا ! توُ مجھے بُلا ئے گا اور میں تجھے جواب دوں گا ۔ اور تب میں جسے تُو نے پیدا کیا ہے تیرے لئے اہم ہو جا ؤں گا ۔
16 تُو میرے ہر قدم کا جسے میں اٹھا تا ہوں نظر رکھے گا لیکن تو میرے گنا ہوں پر نظر نہیں رکھے گا ۔
17 تو میرے گنا ہو ں کو ایک تھیلی میں رکھے گا ۔اس پر مہر لگا کر اسے دور پھینک دے گا !
18 " پہاڑ گِرتا ہے اور ریزہ ریزہ ہو جا تا ہے ۔ بڑی بڑی چٹان ٹکڑوں میں ٹوٹ جا تی ہیں اور گِرپڑتی ہیں ۔
19 پتھروں کے اوپر سے بہنے وا لا پانی اسے گھِس ڈالتا ہے ، سیلاب زمین کی کی مٹی کو بہا کر لے جا تا ہے ۔ اس طرح خدا ! تو انسان کی امید کو بر باد کر دیتا ہے اور پھر تو چلا جا تا ہے ۔
20 تو اسے پو ری طرح شکست دیتا ہے ۔ اور پھر تو چلا جا تا ہے تو اسے مایوس کر تا ہے ۔ اور ہمیشہ کے لئے موت کی جگہ میں بھیج دیتا ہے ۔
21 اگر اس کے بیٹے کبھی عزت پاتے ہیں تو اسے کبھی اس کا پتہ نہیں چل پاتا ہے ۔ اگر اس کے بیٹے کبھی ذلیل ہو تے ہیں تو وہ اسے کبھی نہیں دیکھ پاتا ۔
22 وہ شخص اپنے جسم میں درد محسوس کر تا ہے اور وہ صرف اپنے لئے چیخ و پکار کر تا ہے ۔
15:1 تب الیفاز تیمانی نے ایّوب کو جواب دیا :
2 " ایوّب ! اگر تُو سچ مُچ عقلمند ہو تا تو اپنی بیکار کی را ئے سے مجھے جواب نہیں دیاہو تا ۔ ایک عقلمندآدمی گرم ہوا سے اتنا بھرا ہوا نہیں ہو تا ہے ۔
3 کیا تم سوچتے ہو کہ ایک عقلمند آدمی بیکار باتوں سے اور تقریروں سے جس کا کو ئی مطلب نہیں ہے بحث کریگا ؟
4 ایّوب ! اگر ہر چیز و یسی ہو جیسا کہ تم چا ہو تو کو ئی بھی خدا سے نہ تو ڈریگا اور نہ ہی احترام کرے گا اور نہ ہی اس کی عبادت کرے گا ۔
5 تیری باتوں سے یہ صاف ظاہر ہے کہ تو نے گناہ کیا ہے ۔ ایوّب ! تو عیّاری کی باتوں سے اپنے گناہ کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے ۔
6 تجھے غلط ثابت کرنے کی مجھے ضرورت نہیں ہے ۔ کیونکہ تو خود اپنے منھ سے جو باتیں کہتا ہے وہ ثابت کرتی ہے کہ تو غلط ہے ۔
7 " ایوّب ! کیا تُو سوچتا ہے کہ جنم لینے وا لا پہلا شخص تُو ہی ہے ، اور پہاڑوں کی تخلیق سے بھی پہلے تیرا جنم ہوا ۔
8 کیا تُو نے خدا کی پو شیدہ مصلحت سُن لی ہے ؟ کیا تُو سوچا کر تا ہے کہ صرف تو ہی عقلمند ہے ؟
9 ایّوب ! ہم تم سے زیادہ جانتے ہیں ۔ہم وہ سبھی باتیں سمجھتے ہیں جو تو نہیں سمجھتا ہے ۔
10 وہ لوگ جن کے بال سفید ہیں اور بڑے اور بوڑھے ہیں وہ ہماری تائید کر تے ہیں۔ ہاں، تیرے باپ سے بھی بہت زیادہ عمر کے لوگ ہمارے طرفدار ہیں ۔
11 خدا تجھ کو تسلی دینے کی کو شش کر تا ہے ، لیکن یہ تیرے لئے کا فی نہیں ہے ۔ہم لوگوں نے خدا کا پیغام تجھے نرمی سے سنایا ۔
12 ایوّب ! تم کیوں نہیں سمجھ سکتے ہو ؟ تم سچا ئی کو کیوں نہیں دیکھ سکتے ہو ؟
13 جب تُو ان غصے بھرے کلام کو کہتا ہے تو تُو خدا کے خِلاف ہو تا ہے ۔
14 " سچ مُچ کو ئی شخص پاک نہیں ہو سکتا ۔ایک شخص خدا سے زیادہ صحیح نہیں ہو سکتا !
15 یہاں تک کہ خدا بھی اپنے فرشتوں پر مکمل اعتماد نہیں کرتا ہے ۔ یہاں تک کہ آسمان بھی خدا کے مقابل میں پاک نہیں ہے ۔
16 آدمی تو اور بھی بُرا ہے آدمی ناپاک اور بگڑا ہوا ہے ۔ وہ بُرائی کو پانی کی طرح پیتا ہے ۔
17 " ایوّب ! میری بات تُو سُن اور میں اسکا بیان تجھ سے کروں گا ۔میں وہ سب تجھے بتا ؤں گا جو میں جانتا ہوں ۔
18 میں تجھ کو وہ باتیں بتاؤں گا جسے عقلمند لوگوں نے مجھ کو بتا یا ہے ۔ ان عقلمندو ں کے آبا ؤاجداد نے انہیں یہ باتیں بتا ئیں ان لوگوں نے کچھ بھی مجھ سے نہیں چھپایا ۔
19 صرف انہیں ہی زمین دی گئی تھی ۔کو ئی غیر ملکی وہاں سے نہیں گذر تے تھے ۔
20 یہ عقلمند لوگ کہتے ہیں : ایک شریر شخص اپنی ساری زندگی میں تکلیف جھیلتا ہے ۔ایک ظالم شخص اپنی زندگی کے تمام سالوں میں تکلیفوں سے گزرے گا ۔
21 ہر شور و غل اسے ڈراتا ہے ۔ جب وہ سوچتا ہے کہ وہ محفوظ ہے تو اسی وقت اسکا دشمن اس پر حملہ کرے گا ۔
22 بُرے آدمی محسوس کرتے ہیں کہ اندھیرے سے باہر آنے کے لئے اس کے پاس کو ئی امید نہیں ہے ۔کسی جگہ تلوار اس کو مارنے کا انتظار کر رہی ہے ۔
23 وہ اِدھر اُدھر بھٹکتا ہے لیکن گدھ اس کے بدن کو اپنی غذا کے طور پر کھالیں گے ۔اس کو پتا ہے کہ اس کی موت بہت قریب ہے۔
24 فکر اور تکلیف اسے ڈرپوک بناتی ہیں اور یہ باتیں اس پر ایسے حملہ کر تی ہیں جیسے کو ئی بادشا ہ اس کو فنا کر ڈالنے کو تیار ہو ۔
25 کیونکہ بُر ا شخص خدا کو مانتے سے انکار کرتا ہے ، وہ خدا قادر مطلق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اسے شکست دینے کی کو شش کرتا ہے ۔
26 وہ بُرا شخص بہت ضدّی ہے ۔ وہ خدا پر ایک مو ٹی مضبوط ڈھال سے حملہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔
27 " ایک شخص شاید امیر اور مو ٹا ہو سکتا ہے ۔
28 لیکن اس کے قصبہ کو مٹا دیا جا ئے گا ۔اس کا گھر برباد کردیا جا ئے گا اور اس کا مکان خالی ہو جا ئے گا ۔
29 بُرا شخص زیادہ وقت تک دولتمند نہیں رہے گا۔ اسکی دولت نہیں رہے گی ۔اسکی فصلیں زیادہ نہیں اپچینگیں۔
30 بُرا شخص اندھیرے سے نہیں بچ پائے گا ۔ وہ اس درخت کی مانند ہو گا جسکی شاخیں آ گ سے جھُلس گئی ہیں اور خدا کی پھونک اس کو دور اُڑا دے گی ۔
31 بُرے شخص کو بیکار کی چیزوں کے بھروسے رہ کر اپنے آپ بے وقوف نہیں بننا چا ہئے ۔اگر وہ ایسا کر تا ہے تو وہ کچھ نہیں پائے گا ۔
32 بُرا شخص اپنی عمر کے پوری ہو نے سے قبل ہی بوڑھا ہو جا ئے گا اور سوُکھ جا ئے گا ۔ وہ ایک سوکھی ہو ئی ڈا لی سا ہو جا ئے گا جو پھر کبھی بھی ہری نہیں ہو گی ۔
33 بُرا شخص اس انگور کی بیل کی مانند ہو تا ہے جس کے پھل پکنے سے پہلے ہی جھڑ جا تے ہیں ۔ایسا شخص زیتون کے درخت کے جیسا ہو تا ہے جس کے پھول جھڑ جا تے ہیں۔
34 کیونکہ ان لوگوں کے پاس خدا کے بغیر کچھ نہیں ہے ۔ جو کہ پیسوں سے پیار کرتے ہیں ان کے گھرو ں کو آ گ سے بر باد کر دیا جائے گا ۔
35 بُرے شخص ہمیشہ بر ے منصوبے بنا تے ہیں ، اور مصیبت پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں ۔ وہ لوگ ہمیشہ یہ منصوبے بناتے ہیں کہ کیسے لوگوں کو دغا دے سکتے ہیں۔"
16:1 اس پر ایّوب نے جواب دیتے ہو ئے کہا :
2 " میں نے یہ باتیں سنی ہیں ۔ تم تینوں مجھے دُکھ دیتے ہو، آرام نہیں ۔
3 کب یہ بے معنی باتیں بند ہو ں گی ؟ تم لگاتار کیوں بحث کر تے ہو؟
4 میں بھی وہی باتیں کہہ سکتا ہوں جو تم کہتے ہو ۔ اگر تمہیں میری طرح مصیبت ہو تی تو میں تمہا رے خلاف عقلمندی کی باتیں کہہ سکتا تھا اور تم پر اپنا سر ہلا سکتا تھا ۔
5 لیکن میں اپنی باتوں سے تمہیں امید دے کر تمہا را حوصلہ بڑھا سکتا ہو ں۔
6 " لیکن ان ساری باتوں سے جو ختم نہیں ہو گی میں کہتا ہوں ا س سے میرا دُ کھ ختم نہیں ہو گا ۔ لیکن اگر میں کچھ بھی نہ کہوں تو بھی میں اچھا محسوس نہیں کرتا ہوں ۔
7 سچ مُچ میں اے خدا ! تُو نے میری قوّت کو چھین لی ہے ۔ تُو نے میرے سارے گھرانے کو نیست و نابود کر دیا ہے ۔
8 تو نے مجھے پتلا اور کمزور بنایا اور یہ لوگو ں کو یقین دلا تا ہے کہ میں مجرم ہوں ۔
9 " خدا مجھ پر حملہ کرتا ہے ۔ وہ مجھ سے ناراض ہے اور وہ میرے جسم کو پھاڑ کر الگ کر دیتا ہے ۔خدا میرے او پر دانت پیستا ہے ۔مجھے دشمن نفرت بھریح نظروں سے گھورتے ہیں ۔
10 لوگ میرے چاروں طرف بھیڑ لگا تے ہیں ۔ وہ مجھ پر ہنستے ہیں اور میرے چہرے پر پتھر مارتے ہیں ۔
11 خدا نے مجھے برے لوگو ں کے ہاتھوں میں سونپ دیا ہے ۔اس نے شریر لوگوں کو اجاز ت دی ہے کہ مجھے چوٹ پہنچا ئیں ۔
12 میرے ساتھ سب کچھ بہتر تھا اچانک میں خدا کے ذریعہ کچل دیا گیا ۔ اس نے مجھے میری گردن سے پکڑا اور میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ۔ خدا نے اپنے نشانے کی مشق کے لئے مجھے استعمال کیا ۔
13 خدا کے تیِر انداز میری چارو ں طرف ہیں ۔ وہ میرے گردوں سے ہو کر تیروں کو چلا تا ہے ۔ وہ رحم نہیں دکھا تا ہے ۔ وہ میرے پِت کو زمین پر بہا دیتا ہے ۔
14 خدا مجھ پر با ر بار وار کرتا ہے ۔ وہ مجھ پر ایسے جھپٹتا ہے جیسے کو ئی سپا ہی جنگ میں جھپٹتا ہے ۔
15 "میں بہت ہی دُکھی ہوں اس لئے میں ٹاٹ کے کپڑے پہنتا ہوں ۔مٹی اور راکھ پر بیٹھتا ہوں اور شکست خوردہ محسوس کرتا ہوں۔
16 رو رو کر میرا چہرہ لال ہو گیا ہے ۔میری آنکھوں کی چاروں طرف کا لا دائرہ بن گیا ہے ۔
17 میں سکی بھی شخص کے لئے کبھی ظالم نہیں تھا ۔ لیکن میں بُری طرح سے جھیل رہا ہوں ۔میری دعا ئیں صحیح اور پاک ہیں ۔
18 " اے زمین ! تُو کبھی ان بُری چیزوں کو مت چھپانا جو میرے خلاف کئے گئے ہیں ۔میرے انصاف کی فریاد کو مت رو کو ۔
19 اب بھی آسمان میں کو ئی ہے جو میرے لئے بولے گا ۔ اوپر کو ئی ہے جو میرے لئے ثبوت دے گا ۔
20 میرے دوست نے میرے لئے بولنے کے لئے بہانہ کیا جبکہ میری آنکھیں خدا کے لئے آنسوں بہا تی ہیں ۔
21 خدا کو اس کے لئے جو اس سے بحث مباحشہ کرتا ہے جا ئز فیصلہ کرنے دے ۔خدا کو اس آدمی کے لئے جو اپنے دوستوں کے ساتھ بحث کرتا ہے جا ئز فیصلہ کرنے دے ۔
22 " کچھ ہی سال بعد میں اس جگہ چلا جا ؤں گا جہاں سے پھر میں کبھی واپس نہ آؤں گا ( موت )
17:1 میری روح ٹوٹ چکی ہے ۔میں چھوڑنے ہی وا لا ہوں میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ہے قبر میرا انتظار کر رہی ہے ۔
2 لوگ مجھے گھیر لیتے ہیں اور مجھ پر ہنستے ہیں ۔ میں ان لوگوں پر نظر رکھتا ہوں کیونکہ وہ لوگ میری بے عزتی کرتے ہیں ۔
3 "خدا مجھے دکھا کہ سچ مچ میں تو میری مدد کرتا ہے ۔ کو ئی اور میری حمایت نہیں کرے گا ۔
4 میرے دوستوں کا دِل تو نے بند کردیا ، اور وہ کچھ نہیں سمجھتے ہیں ۔ برائے مہربانی جیتنے مت دے ۔
5 لوگو ں کی کہاوت کو تُو جانتا ہے ۔ ایک شخص اپنے دوست کی مدد کرنے کے لئے اپنے بچوں کو بھی نظر انداز کر دیتا ہے ۔ لیکن میرے دوست میرے خلاف ہو گئے ۔
6 خدا نے مجھے لوگوں کے لئے ضربُ المثل بنا دیا ہے ۔ اور میں ایسا ہو گیا کہ لوگ میرے منھ پر تھو کیں ۔
7 میری آنکھیں لگ بھگ اندھی ہو چکی ہیں کیونکہ میں دُکھ اور درد میں مبتلا ہوں ، میرا پو را جسم سایہ کی مانند پتلا ہو گیا ہے ۔
8 ایماندار لوگ ہی صرف اس بارے میں پریشان ہیں ۔ معصوم لوگ ان لوگوں سے پریشان ہیں جو خدا کا خیال نہیں کرتے ۔
9 لیکن اچھے لوگ اپنی زندگی کے طور و طریقہ کو بر قرار رکھتے ہیں ۔ معصوم اور زیادہ طاقتور بن جا ئیں گے ۔
10 " لیکن تم سب یہ دکھانے کی کوشش کرنے کے لئے آ ؤ کہ یہ پور ی غلطی میری ہے ۔ تم لوگوں کے درمیان میں سے کو ئی بھی عقلمند نہیں ۔
11 میری زندگی گذررہی ہے ۔میرے منصوبے برباد ہو گئے میرے پاس امید کی ایک کرن بھی نہیں ہے ۔
12 لیکن میرے سبھی دوست مل گئے ہیں ۔ وہ لوگ رات کو دِن سمجھتے ہیں ۔ اندھیرا کے وقت وہ لوگ کہتے ہیں کہ روشنی نزدیک ہے ۔
13 " میں یہ امید کر سکتا ہوں کہ میرا نیا گھر قبر ہے ۔میں اندھیری قبر کے اندر اپنا بستر بنانے کی امید کر سکتا ہوں ۔
14 میں قبر سے کہہ سکتا ہوں، تو میرا ' باپ ' ہے ، اور کیڑے سے کہہ تو میری ' ماں ' ہے یا تو میری 'بہن' ہے ۔
15 لیکن اگر صرف یہی میری امید ہے تو میرے پاس کو ئی امید نہیں ہے۔ اگر یہی صرف میری امید ہے تو لوگ مجھے بغیر کسی امید کے دیکھ چکے ہیں ۔
16 کیا میری امید میرے ساتھ مر جا ئے گی؟ کیا یہ بھی نیچے موت کی جگہ میں جا ئے گی ؟ کیا ہم ایک ساتھ مٹّی کے اندر جا ئیں گے ؟"
18:1 تب بِلدد سوُخی نے ایّوب کو جواب دیا :
2 " ایّوب،تم کب بولنا بند کرو گے ؟ چپ رہو اور سننے کی کو شش کرو ۔ ہمیں کہنے دو ۔
3 تو کیوں یہ سوچتا ہے کہ ہم لوگ گائے کی طرح بے وقوف ہیں ؟
4 ایّوب ! تو اپنے غضب سے اپنا ہی نقصان کر رہا ہے ۔ کیا لوگ زمین صرف تیرے لئے چھو ڑ دیں ؟ کیا تو یہ سوچتا ہے کہ صرف تجھے خوش کرنے کے لئے خدا پہا ڑوں کو ہلا دیگا ؟
5 " ہاں ، برے لوگوں کی روشنی گل ہو جائے گی اور اسکی آگ بجھ جائے گی ۔
6 انکے خیمہ میں روشنی تاریکی میں بدل جائے گی ۔ اور انکے سامنے کا چراغ بجھ جائیگا ۔
7 اس کے قدم پھر کبھی مضبوط اور تیز نہیں ہوں گے ، لیکن وہ آہستہ چلے گا اور کمزور ہوجائے گا ۔ اسکا اپنا ہی برا منصوبہ اسے گرائے گا ۔
8 اسکا اپنا پیر ہی اسے جال میں پھنسائے گا ۔ وہ جال میں چلے گا اور اس میں پھنس جائے گا ۔
9 جال اسکی ایڑی کو پکڑ لیگا ۔ جال اسکو کس کر جکڑ لے گا ۔
10 ایک رسّی زمین پر اسکو پھنسا لیگی ۔ جال اسکے راستے میں ہے ۔
11 دہشت چاروں طرف سے اس کے لئے انتظار کر رہی ہے ۔ ڈر اس کے اٹھا ئے گئے ہر قدم کا پالن کرے گا ۔
12 آفت اسکے لئے بھو کی ہے ۔ جب وہ گریگا تو تباہی و بر بادی اسے دبوچنے کے لئے تیار ہے ۔
13 مہلک بیماری اسکے چمڑے کو کھا جائیگی ۔ یا یہ اسکے بازوؤں اور پیروں کو سڑا دیگی ۔
14 برے شخص کو اپنے گھر کی محفوظ جگہ سے دور لے جا یا جائیگا ۔ اور اس کو دہشت کے بادشاہ سے مِلا نے کے لئے لے جا یا جائے گا ۔
15 اس کے گھر میں کچھ بھی نہ بچے گا کیوں کہ ؟ اس کے مکان میں جلتی ہوئی گندھک بکھیر دی جائے گی ۔
16 نیچے اسکی جڑیں سوکھ جائیں گی ، اور اوپر اسکی شاخیں مر جھا جائیں گی ۔
17 زمین پر کے لوگ اس کو یاد نہیں کریں گے ۔ اس کے نام کا ذکر اس زمین پر کبھی نہیں کیا جائے گا ۔
18 روشنی سے اس کو باہر ہٹا دیا جائے گا اور وہ اندھیرے میں ڈھکیل دیا جائے گا ۔ لوگ اسے اس دنیا سے دور بھگا دیں گے ۔
19 اس کو بچے یا پو تا پوتی ، نواسا نواسی نہیں ہوں گے ۔ اسکے خاندان سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا ۔
20 مغرب کے لوگ دہشت زدہ ہوجائیں گے جب وہ سنیں گے کہ برے لوگوں کے ساتھ کیا ہوا ۔ مشرق کے لوگ اس دہشت سے سُن ہو جائیں گے ۔
21 سچ مچ برے شخص کے گھر کے ساتھ ایسا ہی ہوگا ۔ ایسا ہی ہوگا اس شخص کے ساتھ جو خدا کو نہیں جانتے ہیں ۔"
19:1 تب ایّوب نے جواب دیتے ہوئے کہا :
2 " کب تک تم مجھے چوٹ پہنچاتے رہو گے اور باتوں سے مجھے کچلتے رہو گے ۔
3 دس بار تم نے میری بے عزتی کی ہے تم نے بے شرم ہو کر میرے اوپر حملہ کیا ہے ۔
4 اگر میں گناہ بھی کیا ہوں تو یہ میرا معاملہ ہے ۔ یہ تمہیں نقصان نہیں پہنچا تا ہے ۔
5 تم صرف اپنے کو مجھ سے اچھا دکھا نا چاہتے ہو ۔ تم مجھ پر الزام لگاتے رہتے ہو ۔
6 لیکن وہ تو خدا ہے جس نے میرے لئے غلط کیا ہے ۔ اس نے مجھے پکڑ نے کے لئے پھندا ڈال رکھا ہے ۔
7 میں چلا تا ہوں اس نے مجھے چوٹ پہنچا ئی ! لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملتا ہے ۔ حالانکہ میں نے پکار لگائی مجھے انصاف نہیں ملا ۔
8 میرا راستہ خدا نے روکا ہے ، اس لئے میں اس کو پکار نہیں سکتا ۔ اس نے میری راہ کو تاریکی میں چھپا دیا ہے ۔
9 میری عزت و احترام خدا نے چھین لی ہے ، اس نے میرے سر پر سے تاج اتار لیا ہے ۔
10 جب تک میری جان نہیں نکل جاتی ، خدا مجھ کو ہر طرف سے مار تے رہتا ہے۔ وہ میری امید کو ایسے اکھا ڑ تا ہے جیسے کوئی پیڑ کو جڑ سے اکھا ڑ دے ۔
11 میرے خلاف خدا کا غضب بھڑک رہا ہے ۔ وہ مجھ سے اپنے دشمن کے جیسا سلوک کرتا ہے ۔
12 خدا اپنی فوج مجھ پر حملہ کرنے کے لئے بھیجتا ہے ۔ وہ میرے چاروں طرف حملے کا برج بنا تا ہے ۔ میرے ڈیرے کے چاروں جانب خیمہ زن ہے ۔
13 " میرے بھا ئیوں کو خدا نے مجھ سے نفرت کر وایا ۔ اور میں اپنے تمام دوستوں کے لئے اجنبی ہو گیا ہوں ۔
14 میرے رشتے داروں نے مجھ کو چھو ڑ دیا ، میرے دوستوں نے مجھ کو بھلا دیا ۔
15 میں اپنے مہمانوں اور اپنی لونڈیوں کی نظر میں اجنبی کے جیسا ہوں ۔ میں انکی نگاہ میں پر دیسی ہو گیا ہوں ۔
16 میں اپنے نوکر کو بلا تا ہوں لیکن وہ جواب نہیں دیتا ہے ۔ یہاں تک کہ میں مدد مانگوں تو بھی میرا نوکر مجھ کو جواب نہیں دیتا ۔
17 میری ہی بیوی میری سانس کی بد بو سے نفرت کرتی ہے ۔ میرے اپنے ہی بھا ئی مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔
18 چھو ٹے بچے تک میری ہنسی اڑا تے ہیں ۔ جب میں انکے پاس جاتا ہوں تو وہ میرے خلاف باتیں کر تے ہیں ۔
19 میرے قریبی دوست مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ میرے اپنے لوگ جس سے میں محبت رکھتا ہوں میرے مخالف بن گئے ہیں ۔
20 " میں اتنا دبلا ہوں کہ میری کھا ل میری ہڈیوں پر لٹک رہی ہے ۔ مجھ میں صرف تھو ڑی جان بچ گئی ہے ۔
21 " اے میرے دوستو ! مجھ پر رحم کرو ، رحم کرو مجھ پر ! کیوں کہ خدا نے مجھ کو ضرب لگا یا ہے ۔
22 کیوں کہ تم خدا کی طرح ستا رہے ہو ؟ کیا تم مجھے تکلیف دیتے تھکتے نہیں ہو ؟
23 میری یہ آرزو ہے کہ جو میں کہتا ہوں اسے کوئی یاد رکھے اور کسی کتاب میں لکھے ۔ میری یہ آرزو ہے کہ کاش ! میری باتیں کسی لپٹے ہوئے کا غذ ( طومار ) پر لکھی جا تیں ۔
24 میری یہ آرزو ہے کاش ! میں جن باتوں کو کہتا ہوں انہیں لو ہے کے اوزار سے سیسے پر چٹان پر کندہ کی جاتی تا کہ وہ ہمیشہ باقی رہتی ۔
25 میں جانتا ہوں کہ مجھے بچا نے کے لئے وہاں کوئی ہے ۔ میں جانتا ہوں وہ رہتا ہے اور آخر میں وہ یہاں زمین پر کھڑا ہو گا۔ اور مجھے بے گناہ ثابت کریگا ۔
26 میرا اپنا جسم چھو ڑ نے اور میرا چمڑا تباہ ہونے کے بعد بھی ، میں جانتا ہوں کہ میں خدا کو دیکھوں گا ۔
27 میں خدا کو اپنی آنکھوں سے دیکھوں گا ۔ میں بیان نہیں کر سکتا ہوں کہ میں کتنا خوشی محسوس کرتا ہوں !
28 " ہو سکتا ہے تم کہو گے ہم ایوب کو تکلیف دیں گے ۔ اس پر الزام لگا نے کی ہم کو ئی وجہ تلاش کریں گے ۔
29 لیکن تمہیں تلوار سے ڈرنا چاہئے کیوں کہ خدا قصور وار کو سزا دیتا ہے ۔ خدا تمہیں تلوار سے سزا دیگا ۔ تب تم سمجھو گے کہ وہاں انصاف ہے ۔
20:1 تب ضوفر نعماتی نے جواب دیا :
2 " ایّوب ! تیرے خیالات تکلیف دہ ہیں ۔ اس لئے میں تجھے ضرور جواب دونگا ۔ جلد ہی کہنا چاہئے کہ میں کیا سوچ رہا ہوں ۔
3 تم نے اپنے جوابوں سے ہمیں رسوا کیا ہے ۔ لیکن میں دانشمند ہوں ، میں جانتا ہوں کہ تجھے کیسے جواب دوں ۔
4 تم جانتے ہو کہ شریر لوگوں کی خوشیاں بہت دنوں تک نہیں ٹکتی ہیں ۔ کافی دنوں سے یہ بات سچ ہے ، اس وقت سے جب آدم اس زمین پر رکھا گیا تھا ۔ ایسا شخص جو خدا کا احترام نہیں کر تا ہے وہ صرف تھو ڑے ہی وقت کے لئے مسرور ہوتا ہے ۔
5
6 اگر چہ اس کا غرور آسمان تک پہنچے اور بادلوں کو چھو ئے ۔
7 تو بھی وہ اپنے ہی فضلہ کی طرح ہمیشہ کے لئے فنا ہو جائے گا ۔ جنہوں نے اسے دیکھا تھا کہیں گے ، ' وہ کہاں ہے ؟'
8 وہ خواب کی مانند اڑ جائے گا ۔ اور پھر کبھی پا یا نہیں جائے گا ۔ اسے دور بھگا دیا جائے گا اور برے خواب کی طرح بھلا دیا جائے گا ۔
9 وہ آنکھ جو اسے دیکھتی تھی ، پھر کبھی نہیں دیکھے گی ۔ اس کا خاندان اس کو اور نہیں دیکھ پائے گا ۔
10 برے شخص کے بچے وہ واپس کریں گے جو برے شخص نے غریبوں سے لیا تھا ۔ برے شخص کو اپنے ہاتھ سے اپنی دولت واپس لوٹا نی چاہئے ۔
11 اس کی پڈیاں جو جوانی کے جوش سے بھری ہوئی ہوتی تھی جلد ہی باقی بچے جسم کی طرح دھول میں مِل جائے گا ۔
12 " شریر کے منھ کو برائی میٹھی لگتی ہے ، وہ اسکو اپنی زبان کے نیچے اسکا پورا مزہ لینے کے لئے رکھتا ہے ۔
13 ایک شریر شخص برائی سے خوشی منا تا ہے ۔ وہ اسے چھو ڑنے سے نفرت کرتا ہے ۔ یہ ایک میٹھا چاکلیٹ کی طرح ہے جسے وہ اپنے منھ کے اندر رکھتا ہے ۔
14 لیکن وہ برائی اسکے پیٹ میں زہر میں تبدیل ہو جائے گی ۔ وہ اسکے اندر سانپ کے زہر کے موافق تلخ زہر ہو جائے گی ۔
15 شریر آدمی جس دولت کو نگل گیا ہے اسے قئے کر کے باہر نکالے گا ۔ خدا اسے قئے کرواکے باہر نکلوائے گا ۔
16 برے شخص کا مشروب سانپ کے زہر کی مانند ہو گا ۔ سانپ کے زہر کا دانت اسے مار ڈا لے گا ۔
17 وہ شہد اور مکھن سے بہتے ہوئے ندی سے لطف اٹھا نہیں سکیں گے ۔
18 اس پر انکے منا فع کو واپس کرنے کے لئے دباؤ ڈا لا جائے گا ۔ ان کو ان چیزوں سے لطف اٹھا نے کی اجازت نہیں ہو گی جن چیزوں کے لئے اس نے سخت محنت کی تھی ۔
19 کیوں کہ اس نے غریبوں کو دبایا اور انکے ساتھ بد سلو کی کی ۔ اس نے ان لوگوں کا خیال نہیں کیا اور ان کی چیزیں لے لیں ۔ اس نے ان گھروں کو قبضہ کر لیا جو اسکے ذریعہ نہیں بنا ئے گئے تھے ۔
20 " شریر شخص کبھی بھی آسو دہ نہیں ہو تا ہے ۔ اس کی دولت اس کو نہیں بچا سکتی ہے ۔
21 جب وہ کھا تا ہے تو کچھ نہیں چھو ڑ تا ہے ، اس لئے اس کی کامیابی قائم نہیں رہے گی ۔
22 جب شریر آدمی کے پاس بھر پور ہو گا ، تو بھی مصیبت اس پر آ پڑیگی ۔ اس کی مصیبتیں اس پر پو ری طا قت کے ساتھ آئیں گی۔
23 جب شریر آدمی وہ سب کچھ کھا تا ہے جسے وہ کھا نا چاہتا ہے ۔ تو خدا اس پر اپنا بھڑکتا ہوا غصہ انڈیل دیگا ۔ خدا اس شریر شخص پر سزا بر سائے گا ۔
24 ممکن ہے کہ وہ شریر لو ہے کی تلوار سے بچ نکلے ۔ لیکن پیتل کا تیر اس کے جسم کو چھید کر ڈا لے گا ۔
25 وہ پیتل کا تیر اسکے جسم کے آر پار ہوگا اور اس کی پیٹھ سے ہو کر باہر نکل جائے گا ۔ اس تیر کی چمکتی ہوئی نوک اس کے جگر کو چھید کر ڈالے گی اور وہ دہشت زدہ ہو جائے گا ۔
26 اسکے سب خزانے فنا ہو جائیں گے ۔ ایک ایسی آ گ جسے کسی انسان نے نہیں جلا ئی اس کو فنا کرے گی ، وہ آ گ ہر اس چیز کو جو اس کے گھر میں بچے ہیں بھسم کر ڈا لے گی ۔
27 آسمان ثابت کرے گا کہ وہ شریر قصور وار ہے ۔ زمین اس کے خلاف اٹھ جائے گی ۔
28 ہر ایک چیز جو کہ اس کے گھر میں ہے ، وہ خدا کے غضب کے سیلاب میں بہہ جائے گا ۔
29 یہ وہی ہے جسے خدا شریروں کے ساتھ کر نے جا رہا ہے ۔ یہ وہی ہے جسے خدا انہیں دینے کا منصوبہ بنا تا ہے ۔"
21:1 اس پر ایّوب نے جواب دیتے ہو ئے کہا :
2 " میری باتو ں کو سُنو! میری تسّلی کے لئے اسے اپنا راستہ ہو نے دے ۔
3 جب میں بو لوں تو تُو صبر رکھ ، اور جب میں کہہ ڈا لوں تب تُو میری ہنسی اُڑا سکتا ہے ۔
4 " میری شکا یت لوگوں کے خلاف نہیں ہے ، میں کیوں بے صبر ہوں اسکا ایک بہتر سبب ہے ۔
5 مجھے دیکھ اور حیران ہو جا ؤ ، اپنا ہا تھ اپنے مُنہ پر رکھو اور مجھے حیرانی سے دیکھو۔
6 جب میں سوچتا ہوں ان سب کو جو کچھ میرے ساتھ ہو ا تو مجھ کو ڈر لگتا ہے ۔ اور میرا بدن تھر تھر کانپتا ہے۔
7 کیوں شریر لوگ لمبے وقت تک جیتے ہیں ؟ وہ کیو ں بوڑھے اور کامیاب ہو تے ہیں ؟
8 وہ لوگ اپنی اولاد کو اپنے ساتھ بڑھتے ہو ئے دیکھتے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے نواسوں پو تو ں کو دیکھنے کے لئے زندہ رہا کر تے ہیں ۔
9 انکے گھر محفوظ اور خوف سے خالی ہیں ۔خدا شریروں کو سزا دینے کے لئے اپنی اچھی چھڑی کا استعمال نہیں کرتا ہے ۔
10 ان کے سانڈ کبھی بھی جنسی ملاپ کرنے میں فیل نہیں ہو تے ہیں ان کی گا ئیوں کو بچھڑے ہو تے ہیں، اور ان کے بچھڑے پیدا ئش کے وقت کبھی نہیں مر تے ہیں ۔
11 وہ لوگ اپنے بچوں کو میمنوں کی طرح کھیلنے کے لئے باہر بھیجتے ہیں ۔
12 وہ لوگ بر بط اور طنبور ہ کے تال پر گاتے ہیں ۔ وہ بانسری کی آوا ز پر خوش ہو تے ہیں ۔
13 بُرے لوگ زندگی بھر کامیابی کی خوشی منا تے ہیں ۔ اور سلامتی سے اپنی قبر میں چلے جا تے ہیں ۔
14 بُرے لوگ خدا سے کہا کر تے ہیں ،ہمیں اکیلا چھوڑ دے ، ہملوگوں کو اس کی پر واہ نہیں کہ تم ہم سے کیا کر وانا چا ہتے ہو ۔
15 وہ لوگ کہا کر تے ہیں ، "خدا قادر مطلق کون ہے ؟ یہ ہمارے لئے ضروری نہیں ہے کہ ہم اسکی خدمت کریں۔ اسکی عبادت کرنے سے کو ئی فائدہ نہیں ۔"
16 " یہ سچ ہے کہ بُرے لوگو ں کی اپنی کامیابی ان کے ہا تھوں میں نہیں ہے ۔میں ان کے مشورے کا پالن نہیں کر سکتا ۔
17 لیکن اکثر کتنی بار خدا شریر کے چراغ کو بُجھا تا ہے ؟کتنی بار بُرے لوگوں پر مصیبتیں آتی ہیں ؟ خدا ان سے کب ناراض ہو تا ہے اور کب انہیں سزا دیتا ہے ؟
18 کیا خدا شریر لوگو ں کو ایسے اُڑا لے جا تا ہے جیسے ہوا پیال کو اُڑا لے جا تی ہے ،آندھی بھوسا اور دانے کے بھو سا کو اُڑا لے جا تی ہے ؟
19 لیکن تُو کہتا ہے : خدا ایک بچے کو اس کے با پم کے گنا ہوں کی سزا دیتا ہے ۔ نہیں ! خدا اس شخص کو اس کے اپنے گناہوں کی سزا دیتا ہے تا کہ وہ اسے جانے گا ۔
20 گنہگار کو اپنی سزا بھگتنے دے ۔ اسے خدا قادر مطلق کے غصّہ کو جھیلنے دے ۔
21 جب بُرے شخص کی زندگی کا خاتمہ ہو جا تا ہے اور وہ مر جا تا ہے تو وہ اپنے اس خاندان کی پرواہ نہیں کرتا جسے وہ پیچھے چھوڑ جا تا ہے ۔
22 " کیا کو ئی خدا کو علم سکھا سکتا ہے یہاں تک کہ خدا سرفرازوں کو بھی پرکھتا ہے ۔
23 پو ری اور کامیاب زندگی کے جینے کے بعد ایک شخص مرتا ہے ، اس نے ایک محفوظ اور آسودہ زندگی جیا ہے ۔
24 اس کے بدن کو بھر پور غذا ملی تھی ، اب تک اس کی ہڈیاں تندرست تھی ۔
25 لیکن ایک دوسرا شخص تلخ جان کے ساتھ ایک تکلیف دہ زندگی جینے کے بعد مر جا تا ہے۔ اس نے کبھی اچھی خوشی منا ئی ۔
26 آخر میں دونوں شخص ایک ساتھ مٹی میں گِرجا ئیں گے اور کیڑے دونوں کو ڈھانک لیں گے ۔
27 " لیکن میں جانتا ہوں کہ تُو کیا سوچ رہا ہے اور مجھ کو پتا ہے کہ تم مجھے نقصان پہنچانا چاہتے ہو۔
28 تم کہہ سکتے ہو : اچھے لوگو ں کا گھر کہا ں ہے ۔ اور شریر لوگ کہاں رہیں گے ۔
29 " یقیناً تم نے مسافروں سے بات کی ہے یقیناً تم ان لوگو ں کی کہانیوں کو قبول کرو گے ۔
30 برے لوگوں کو چھو ڑ دیئے جاتے ہیں جب تباہی آتی ہے ۔ جب خدا اپنا غصہ دکھا تا ہے تو وہ بچ جاتے ہیں ۔
31 کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جو اسکی زندگی کے راستے کے بارے میں اسکے منھ پر کہے ۔ کوئی نہیں ہے جو اسکی کی ہوئی چیزوں کے لئے سزا دے ۔
32 جب اس برا شخص کو قبر میں لے جایا جاتا ہے ، تو اسکی قبر کے پاس ایک پہریدار کھڑا کر دیا جا تا ہے ۔
33 یہاں تک کہ گھا ٹی کی مٹی بھی اسکے لئے خوشگوار ہو گی ۔ اور بے شمار لوگ اس کی قبر کی طرف بڑھیں گے ۔
34 " اس لئے تم مجھے اپنے خالی لفظوں سے تسلی نہیں دے سکتے ۔ تمہارے جواب جھو ٹوں سے بھرے پڑے ہیں ۔"
22:1 تب الیفاز تیمانی نے جواب دیتے ہوئے کہا :
2 " کیا خدا کو ہمارے سہارے کی ضرورت ہے ؟ یہاں تک کہ بہت زیادہ عقلمند شخص بھی خدا کے لئے فائدہ مند نہیں ہو سکتا ۔
3 کیا تمہارا جینے کا حق خدا کی مدد کرتا ہے ؟ نہیں ! اگر تمہارے راستے بے الزام ہو ؟ کیا خدا قادر مطلق کو کچھ ملتا ہے نہیں !
4 ایّوب ! تجھ کو کیوں سزا دیتا ہے اور کیوں تجھ پر الزام لگا تا ہے ؟ کیا اس لئے کہ تو اسکی عبادت کرتا ہے ؟
5 نہیں ! یہ اس لئے کہ تو نے بہت سا گناہ کیا ہے ۔ ایّوب ! تو گناہ سے کبھی نہیں رکا ۔
6 یہ ہو سکتا ہے کہ تم نے اپنے بھا ئی کو کچھ رقم قرض دیئے اور ضمانت کے طور پر اسے کوئی چیز دینے کے لئے مجبور کئے ۔ یا یہ ہوسکتا ہے کہ تم نے غریب آدمی کا کپڑا مزید ضمانت کے طور پر قرض کے لئے لے لئے ۔ ہو سکتا ہے تم نے ایسی حرکت بغیر کسی وجہ کی ۔
7 ہو سکتا ہے تو نے تھکے ماندوں کو پا نی نہ پلا یا ہو ۔ تو نے بھو کوں کا کھا نا روک لیا ہو ۔
8 ایّوب ! تیرے پاس بہت ساری کاشتکاری کی زمین ہے اور لوگ تیرا احترام کرتے ہیں ۔
9 لیکن ہو سکتا ہے تم نے بیواؤں کو خالی ہاتھ بھیج دیا ۔ ایّوب ! شاید تم نے یتیموں کو دغا دیا ہو گا۔
10 اس لئے تیرے چاروں طرف جال بچھے ہوئے ہیں اور اچانک مصیبتیں تجھے دہشت زدہ کرتی ہیں ۔
11 اس لئے وہاں اتنا زیادہ اندھیرا ہے ۔ تم دیکھ نہیں سکتے ہو ۔ اور اس لئے پانی کا سیلاب تجھے ڈھانک لیتا ہے ۔
12 " خدا آسمان کے بلند حصّہ میں رہتا ہے ۔ تاروں کی بلندی کو دیکھ ، وہ کتنے اونچے ہیں ۔ خدا سب سے اونچے تارے کو دیکھنے کے لئے نیچے دیکھتا ہے ۔
13 لیکن اے ایّوب ! تم شاید یہ کہہ سکتے ہو ، ' خدا کیا جانتا ہے ؟ کیا وہ اندھیرے بادل سے دیکھ کر ہم لوگوں کو پرکھ سکتا ہے ؟
14 گھنے بادل اس کو ڈھانک لیتے ہیں اس لئے وہ ہم لوگوں کو دیکھ نہیں سکتا ہے کیوں کہ وہ آسمان کے کنارے پر تیزی سے سیر کرتا ہے ۔
15 " ایّوب ! اسی پرانی راہ پر چل رہے ہو ، جن پر شریر لوگ کافی دنوں پہلے چلا کر تے تھے ۔
16 وہ لوگ موت کے وقت سے پہلے تباہ کر دیئے گئے تھے ۔ وہ لوگ سیلاب سے بہا لے جائے گئے تھے ۔
17 وہ لوگ خدا سے کہتے ہیں ، " ہمیں اکیلا چھوڑ دو ! خدا قادر مطلق ہمارا کچھ نہیں کرسکتا ۔
18 لیکن خدا نے انکے گھروں کو اچھی چیزوں سے بھر دیا ۔ نہیں ، میں شریر لوگوں کی صلاح نہیں مان سکتا ۔
19 راستباز ان لوگوں کو دیکھ کر خوشی منائیں گے ۔ معصوم لوگ برے لوگوں پر ہنسیں گے ۔
20 ہمارے دشمن سچ مچ میں فنا ہو گئے ! آ گ انکی دولت کو جلا دی ہے ۔
21 ایّوب ، خود کو خدا کے حوالے کر دے اور اس کے ساتھ امن قائم کر ، اسے کر ، اور تم خوشحال ہو گے ۔
22 اسکی شریعت کو قبول کر ۔ اسکے کلا موں پر دھیان دے ۔
23 ایّوب ! اگر تو پھر خدا قادر مطلق کے پاس لوٹ آئے تو ، تو پھر سے جیسا ہو جائے گا ۔ لیکن تم اپنے گھر سے برائی کو ضرور نکا ل دو ۔
24 اپنے سونے کو کچھ نہیں بلکہ دھول گر د سمجھو ۔ اپنے بہترین سونے کو جھر نے کی کنکری جیسا سمجھو ۔
25 خدا قادر مطلق کو اپنا سونا سمجھو اور اسے اپنی چاندی کا ڈھیر سمجھو ۔
26 تب تم خدا قادر مطلق میں شادمان ہو گے ۔ تب تم اپنا چہرہ خدا کے لئے اٹھا ؤ گے ۔
27 جب تو اس سے دعا مانگے گا تو وہ تیری سنے گا ۔ اور تو اپنے عہد کو پو را کر سکے گا ۔
28 جو کچھ تو کرے گا اس میں تجھے کامیابی ملے گی ، اور روشنی تیری راہوں کو روشن کرے گی ۔
29 خدا مغرور شخص کو شرمندہ کرواتا ہے ۔ لیکن وہ خاکسار لوگوں کو بچائے گا ۔
30 تب تم ان لوگوں کی مدد کر سکو گے جو غلطی کرتے ہیں ۔ تم خدا سے دعا مانگوگے اور وہ ان لوگوں کو معاف کر دیگا ۔ کیوں کہ تم بہت پاکیزہ ہوگے ۔"
23:1 تب ایّوب نے جواب دیتے ہوئے کہا :
2 " میں آج بھی شکایت کر رہا ہوں کیوں کہ میں اب تک جھیل رہا ہوں ۔
3 کاش ! میں یہ جان پاتا کہ خدا کو کہاں تلاش کروں ۔ کاش! میں جا ن پاتا کہ خدا کے پاس کیسے جاؤں !
4 میں اپنا حال خدا کے سامنے بیان کر تا ۔ میرا منھ بحث سے بھرا ہو تا یہ ظا ہر کر نے کے لئے کہ میں معصوم ہوں ۔
5 میں یہ جاننے کی خواہش کرتا ہوں کہ خدا مجھے کیا کہتا ہے ۔ میں خدا کے جواب کو سمجھنا چاہتا ہوں ۔
6 کیا خدا اپنی عظیم قوت کے ساتھ میرے خلاف ہو تا ؟ نہیں ! وہ میری سنتا ۔
7 میں ایک ایماندار شخص ہوں ۔ خدا مجھے اپنی روداد کو کہنے کی اجازت دیتا تب میں اپنے منصف کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لئے آزاد ہو جا تا ۔
8 " لیکن اگر میں مشرق کو جاؤں ، تو خدا وہاں نہیں ہے اور اگر میں مغرب کو جاؤں ، تو بھی خدا مجھے نہیں نظر آتا ہے ۔
9 خدا جب شمال میں مصروف رہتا ہے تو میں اسے دیکھ نہیں پا تا ہوں ۔ جب خدا جنوب کو مڑ تا ہے ، تو بھی وہ مجھ کو نظر نہیں آتا ہے ۔
10 لیکن خدا مجھے جانتا ہے ۔ وہ مجھے جانچتا ہے اور وہ دیکھے گا کہ میں خالص سونے کے جیسا ہوں ۔
11 میں ہمیشہ ویسا ہی رہا ہوں جیسا خدا نے چاہا ۔ میں کبھی بھی خدا کی راہ پر چلنے سے نہیں رکا ۔
12 میں ہمیشہ خدا کے احکامات کا پالن کر تا ہو ں ۔ میں خدا کے منھ سے نکلے ہوئے کلام کو اپنے کھا نے سے بھی زیادہ محبت کر تا ہوں ۔
13 " لیکن خدا کبھی نہیں بدلتا ۔ کوئی بھی شخص اسکے خلاف کھڑا نہیں رہ سکتا ہے ۔ خدا جو بھی چاہتا ہے ، کرتا ہے ۔
14 خدا نے جو بھی منصوبہ میرے لئے بنا یا ہے وہ اسے پورا کرے گا ۔ اس کے پاس میرے لئے اور بھی بہت سارے منصوبے ہیں ۔
15 اس لئے میں خدا سے ڈر تا ہوں ۔ میں ان چیزوں کو سمجھتا ہوں ۔ اس لئے میں اس سے خوفزدہ ہوں ۔
16 خدا نے میرے دل کو کمزور بنا یا ہے اور میرے حوصلہ کو لے لیا ہے ۔ خدا قادر مطلق نے مجھے خوفزدہ کر دیا ہے ۔
17 وہ بری چیزیں جو کہ میرے لئے ہوئیں میرے چہرے پر گھنے بادل کی طرح ہے ۔ لیکن وہ اندھیرا مجھے خاموش نہیں رکھے گا ۔
24:1 " خدا قادر مطلق کیوں جانتا ہے کہ لوگوں پر بری چیزیں کب ہونگی ۔ لیکن اس کے ماننے والے نہیں کہہ سکتے ہیں کہ وہ کب اس کے بارے میں کچھ کرنے جا رہا ہے ۔"
2 " لوگ اپنی جائیداد کی حدود کے نشان کو اپنے پڑوسی کی زمین کو زیادہ لینے کے لئے کھسکا دیتے ہیں ۔ وہ بھیڑوں کے جھنڈ کو چرا لیتے ہیں ۔ اور دوسری گھاس کے میدان میں ہانک دیتے ہیں ۔
3 یتیم بچّوں کے گدھے کو وہ چرا لے جاتے ہیں ۔ بیوہ کی گائے کو وہ کھول کر لے جاتے ہیں ۔ جب تک کہ وہ انکا قرض ادا نہیں کر دیتی ہے۔ شریر لوگ شیر خوار بچے کو اسکی ماں سے چھین لیتے ہیں ۔ وہ غریب کے بچے کو قرض کی ضمانت کے طور پر لے جاتے ہیں ۔
4 وہ غریبوں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ بغیر گھر کے ایک جگہ سے دوسرح جگہ بھٹکتے پھریں ۔ غریب لوگوں کو شریر لوگوں سے اپنے آپ کو چھپا نے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے ۔
5 " غریب لوگ جنگلی گدھوں کی طرح بیا بان میں اپنی خوراک کی تلاش میں بھٹکتے ہیں ۔ وہ صبح سویرے خوراک کی تلاش میں اٹھتے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے بچوں کا کھا نا حاصل کر نے کے لئے دیر شام تک کام کرتے ہیں ۔
6 غریب لوگوں کو دیر رات تک فصلوں کو کاٹنے اور پیالوں کو کھیت میں جمع کر نے کے لئے کام کرنا ہوگا ۔ ان کو امیر لوگوں کے لئے کام کرنا ہوگا ۔ انکے تاکستانوں میں انگور اکٹھا کر نا ہوگا ۔
7 بنا کپڑوں کے انہوں نے اپنی راتیں بتائی۔ انکے پاس سردی کے موسم میں خود کو ڈھکنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔
8 وہ پہاڑوں پر بارش سے بھیگ جاتے ہیں اور پناہ کی کمی کی وجہ سے چٹان سے لپٹ جاتے ہیں ۔
9
10 کپڑوں کی کمی کی وجہ سے غریب لوگ ننگا بدن کام کرنے کے لئے جاتے ہیں ۔ وہ شریر لوگوں کے لئے اناجوں کے ڈھیروں کو اٹھا تے ہیں ۔ لیکن وہ اب بھی بھوکے رہتے ہیں ۔
11 وہ لوگ زیتون کو تیل نکالنے کے لئے پیستے ہیں ۔ وہ اسے مئے کے کو لہو میں روند تے ہیں لیکن پھر بھی پیاسے رہتے ہیں ۔
12 مرتے ہو ئے لوگ جو آہیں بھر تے ہیں ، شہر میں سُنائی دیتی ہیں ۔ستا ئے ہو ئے لوگ سہا رے کو پکار تے ہیں ، لیکن خدا نہیں سُنتا ہے ۔
13 " کچھ لوگ روشنی کے خلاف بغاوت کر تے ہیں ، وہ خد ا کے راستو ں کو نہیں جانتے ہیں ۔ وہ لوگ اس راستہ پر نہیں رہتے ہیں جسے خدا چا ہتا ہے ۔
14 قاتل صبح ہو تے ہی اٹھتا ہے ۔ غریبوں اور ضرورت مندوں کو ہلاک کرتا ہے ، اور رات میں چور بن جا تا ہے ۔
15 زنا کا ر رات آنے کا منتظر رہتا ہے ۔ وہ سوچتا ہے کہ اسے کو ئی نہیں دیکھے گا ، اور تب تک وہ اپنا چہرہ ڈھانک کر رکھتا ہے ۔
16 اندھیرے میں شریر لوگ دوسرے لوگو ں کے گھرو ں میں گھس جا تے ہیں، لیکن دن میں خود کو اپنے گھرو ں میں بند رکھتے ہیں اور روشنی سے بچتے ہیں ۔
17 ان جیسے لوگو ں کے لئے سب سے اندھیری رات صبح جیسی ہو تی ہے ۔ہاں ، وہ لوگ اس خطرناک اندھیری رات کی دہشت سے اچھی طرح واقف ہیں ۔
18 " شریر لوگ ایسے بہا دیئے جا تے ہیں جیسے سیلاب سے سامان بہہ جا تا ہے ۔ انکی زمین لعنت سے بھری ہو ئی ہے۔ اس لئے وہ اپنے ہی کھیتوں سے انگوروں کو ایک ساتھ اکٹھا نہیں کر پا ئیں گے ۔
19 جیسا کہ خشک سالی اور گرمی ان لوگو ں کے پانی کو جو کہ جا ڑے کے موسم کے برف سے آیا تھا سکھا دیتی ہے ۔ اس لئے قبر بھی ان گنہگاروں کو لے جا ئے گی ۔
20 بُرے آدمی کی موت کے بعد اس کی ماں اسے بھول جا تی ہے ۔ اسکی لاش کھانے وا لے کیڑے ہی صرف اس کے پیارے ہیں ۔ لوگ اسے یاد نہیں کریں گے ۔ وہ بُرا شخص ایک سڑی ہو ئی چھڑی کی طرح ٹوٹ جا ئے گا ۔
21 بُرے لوگ بانجھ اور بنا بچے کی عورتوں کو چوٹ پہنچا تے ہیں۔ وہ بیواؤں کی مدد کر نے سے انکار کرتے ہیں ۔
22 بُرے لوگ اپنی طاقت کا استعمال طاقتور آدمی کو فنا کرنے کے لئے کر تے ہیں ۔ اگر چہ وہ طاقتور ہو جا ئیں گے، لیکن وہ لوگ اپنی زندگی کے بارے میں بھی پرُ یقین نہیں ہو سکتے ہیں ۔
23 بُرے لوگ کچھ وقت کے لئے ہو سکتا ہے محفوظ اور بے خطر محسوس کریں ۔ ہو سکتا ہے وہ طاقتور ہونا چا ہیں ۔
24 وہ لوگ تھوڑے وقت کے لئے کامیاب ہو سکتے ہیں ، لیکن آخر میں وہ فنا کر دیئے جا تے ہیں ۔ دوسرے لوگوں کی مانند ان لوگو ں کو بھی اناج کی بالیوں کی طرح کاٹ دیئے جا ئیں گے ۔
25 میں وعدہ کر تا ہو ں کہ یہ باتیں صحیح ہیں ! کون ثابت کر سکتا ہے کہ میں نے جھوٹ بولا ہے ؟ کون ثابت کر سکتا ہے کہ میری باتیں غلط ہیں ؟ "
25:1 تب بِلدد سوُ خی نے ایّوب کو جواب دیا :
2 " خدا حکمران ہے ، وہ لوگو ں کو خوفزدہ کر تا ہے اور اس سے اپنا احترام کرواتا ہے ۔ وہ اوپر اپنی سلطنت میں امن و امان قائم کر تا ہے ۔
3 کو ئی اس کے ستاروں کو گِن نہیں سکتا ہے۔ خدا کا سورج سب پر چمکتا ہے ۔
4 خدا کے مقابلہ میں کو ئی شخص بہتر نہیں ہے ۔ ایک وہ جو عورت سے پیدا ہوا ہے کبھی بھی پاک نہیں ہو سکتا ۔
5 یہاں تک کہ خدا کی آنکھوں کے سامنے چاندی بھی چمکیلا نہیں ہے ۔ خدا کی نظرمیں تارے بھی پاک نہیں ہیں ۔
6 لوگ بھی کم پاک ہیں ۔ لوگ ایک بیکار کیڑے کی مانند ہیں ۔"․
26:1 تب ایّوب نے جواب دیا :
2 " اے بِلدد ، ضوفر ، اور الیفاز ! تم سچ مچ میں تھکے ماندے آدمی کے مددگار ہو چکے ہو ۔ ارے ہاں ! تم پھر سے میرے کمزور بازوؤں کو حوصلہ مند اور طاقتور بنا چکے ہو ۔
3 ہاں! تم نے اس ایک کو جو عقلمند نہیں ہے تعجب خیز مشورہ دیا ہے ۔ اور تم نے دِکھا دیا ہے کہ تم کتنے عقلمند ہو ۔
4 ان باتو ں کو کہنے میں کس نے تمہاری مدد کی ؟ اور کس کی رُوح تیرے ذریعہ بولتی ہے ؟
5 " لیکن جو لوگ مر گئے ہیں انکی رُوحیں زمین کے نیچے پانی میں خوف سے کانپتی ہے ۔
6 موت کی جگہ خدا کے سامنے کھلی ہے ۔ بربادی خدا سے چھپی ہو ئی نہیں ہے ۔
7 اس نے شمالی آسمان کو خلا کے اوپر پھیلا دیا ہے ۔ اس نے زمین کو کسی چیز پر نہیں ٹکا یا ہے ۔
8 خدا بادلوں کو پانی سے بھرتا ہے ، مگر پانی کے وز ن سے خدا بادلوں کو پھٹنے نہیں دیتا ہے ۔
9 خدا پورے چاند کو اسکے اوپر اپنے بادلوں کو پھیلا کر ڈھانک دیتا ہے ۔
10 خدا نے افق کو سمندر کے اوپر دائرہ کے جیسا کھینچا ہے ۔ جہاں روشنی اور اندھیرا پن ملتا ہے ۔
11 اس کی ڈانٹ سے وہ بنیادیں جو آسمان کو تھا مے ہوئی ہیں خوف سے کانپ اٹھتی ہیں ۔
12 اس نے اپنی طاقت سے سمندر کو خاموش کر دیا ۔ اپنی عقلمندی سے ، اس نے رہب دیو کے مدد گاروں کو برباد کر دیا ۔
13 اسکی سانس سے آسمان صاف ہو گیا ۔ اس کے ہاتھوں نے اس سانپ کو مار ڈا لا جس نے بھاگنے کی کو شش کی تھی ۔
14 یہ صرف کچھ ہی حیرت انگیز چیز ہے جسے خدا کرتا ہے ۔ ہم لوگ خدا کی صرف ہلکی آواز سنتے ہیں ۔ کوئی بھی اسکی قوت کی گرج کو نہیں سمجھ سکتا ہے ۔ "
27:1
2 " یقیناً ، خدا کی حیات کی قسم ، وہ میرے ساتھ غیر منصف رہا ہے ۔ خدا قادر مطلق نے میری زندگی کو تلخ بنا دیا ہے ۔
3 جب تک مجھ میں جان ہے ، اور خدا کی زندگی کی سانس میری ناک میں ہے ،
4 تب تک میرے ہونٹ بری باتیں نہیں بولیں گے اور میری زبان کبھی جھوٹ نہیں بولے گی ۔
5 میں کبھی نہیں کہونگا کہ تم صحیح ہو ۔ میں مرنے کے دن تک یہ کہتا رہوں گا کہ میں بے قصور ہوں ۔
6 میں اپنی صداقت پر مضبوطی سے قائم رہوں گا ۔ اور میں اسے کبھی نہیں چھو ڑوں گا ۔ جب تک میں زندہ ہوں میرا شعور مجھے تنگ نہیں کرے گا ۔
7 " وہ لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں ۔ میری خواہش ہے کہ میرے دشمنوں کو اسی طرح سزا دی جاتی جس طرح برے لوگوں کو سزا دینی چاہئے ۔
8 ایسے شخص کے لئے مرتے وقت کوئی امید نہیں ہے جو خدا کی پر واہ نہیں کرتا ہے ۔ جب خدا اس کی جان لیگا تب تک اس کے لئے کوئی امید نہیں ہے ۔
9 کیا خدا برے شحص کی چیخ کو سنتا ہے جب وہ اسے مصیبت کے وقت پکارتا ہے ۔
10 اس شخص کو خدا قادر مطلق میں خوشی لینا چاہئے تھا ۔ اس کو خدا کی ہر وقت عبادت کرنی چاہئے تھی ۔
11 " میں تم کو خدا کے بر تاؤ کی تعلیم دونگا ۔ میں خدا قادر مطلق کے منصوبے نہیں چھپا ؤں گا ۔
12 تم سب نے اپنی آنکھوں سے اسے دیکھا ہے ۔ پھر تم کیوں اس طرح کی فضل باتیں کر تے ہو ؟
13 شریر لوگوں کے لئے خدا نے یہ منصوبہ بنا یا ہے ، اور یہی ظالم لوگوں کو خدا قادر مطلق سے ملے گا ۔
14 برے لوگوں کو چاہے کتنی ہی اولاد ہو ، لیکن انہیں جنگ میں مار دیا جائے گا ۔ برے لوگوں کی اولادوں کو کبھی بھی کھا نے کے لئے زیادہ نہیں ملے گا ۔
15 انکے سبھی بچے مر جائیں گے اور اسکی بیوہ غمزدہ نہیں ہوگی ۔
16 ایک برا شخص ہو سکتا ہے کہ اتنا زیادہ چاندی جمع کر لے کہ وہ اسکے لئے دھول جیسی ہو اور ہوسکتا ہے کہ اس کے پاس اتنے زیادہ کپڑے ہوں کہ وہ اس کے لئے مٹی کے ڈھیروں کی طرح ہوں ۔
17 لیکن ایک جو صادق ہے اپنے کپڑوں کو بانٹے گا اور معصوم انکے چاندی کو بانٹ لیں گے ۔
18 شریر شخص کا بنا یا ہوا گھر زیادہ دنوں تک نہیں رہے گا ۔ وہ مکڑی کے جالے کی مانند یا کسی چوکیدار کی جھو پڑی جیسا ہوگا ۔
19 ہو سکتا ہے ایک برا شخص جب وہ سونے جاتا ہے تو امیر ہو ۔ لیکن جب وہ اپنی آنکھیں کھولتا ہے تو اس وقت انکی ساری دولت جا چکی ہوں گی ۔
20 دہشت اسے اچا نک سیلاب کی طرح ڈھا نک لیگی اور رات کو اسحے طوفان اڑا لے جائے گا ۔
21 مشرقی ہوا اسے اڑا لے جائیگی اور وہ مر جائے گا یہ اس کو اسکے گھر سے باہر اڑا لے جائیگی ۔
22 برا شخص ہو سکتا ہے طوفان کی طاقت سے بچنے کی کوشش کرے لیکن طوفان اسے بنا کسی رحم کے تھپیڑا مارے گا ۔
23 جب برا شخص بھا گے گا تو لوگ اس پر تالیاں بجائیں گے ۔ جب وہ برا شخص اپنے گھر سے بھا گے گا تو لوگ اس پر سیٹیاں بجائیں گے ۔
28:1 " وہاں چاندی کا کان ہے جہاں لوگ چاندی پا تے ہیں ، وہاں ایسی جگہ ہے جہاں لوگ سونا پگھلا کر اسے خالص بناتے ہیں ۔
2 لو ہا کو زمین سے باہر نکالا گیا ہے ۔ اور تانبوں کو چٹا نوں سے پگھلا یا گیا ۔
3 مزدو ر لوگ گہری غاروں میں روشنی لے جا تے ہیں ۔ گھنے اندھیرے میں معد نیات تلاش کرتے ہیں ۔
4 وہ لوگ معد نی پرت کے پیچھے چلتے ہو ئے کا فی گہرا ئی تک زمین کو کھود تے ہیں۔ جہاں لوگ رہتے ہیں اس سے بہت دور وہ لوگ گہرا ئی میں جا تے ہیں جہاں کو ئی بھی کبھی نہیں گیا ۔ وہ زمین کے نیچے دوسرے لوگوں سے کا فی دور رسیو ں سے لٹکتے ہیں ۔
5 زمین ، اناج پیدا کر تی ہے ۔لیکن زمین کی سطح کے نیچے ایسا ہے جیسا کہ سبھی چیزیں آ گ سے پگھل گئی ہوں۔
6 زمین کے اندر نیلم ہے اور اس کے دھول میں خالص سونا ہے ۔
7 کو ئی بھی پرندہ زمین کے نیچے کی را ہیں نہیں جانتا ہے ۔ نہ ہی کسی باز نے یہ اندھیرا راستہ دیکھا ہے ۔
8 جنگلی جانور اس راہ پر نہیں چڑھتے اور نہ کو ئی شیر اس راستے پر چلا ہے ۔
9 مزدور بے حد سخت چٹانوں کو کھو دتے ہیں اور وہ پہاڑو ں کو کھود ڈالتے ہیں اور اسے ننگا کر تے ہیں ۔
10 مزدور چٹان کاٹ کر سرنگ بناتے ہیں ۔ وہ چٹان کے سبھی خزانو ں کو دیکھا کر تے ہیں ۔
11 مزدور پانی کو روکنے کے لئے باندھ باندھا کر تے ہیں اور وہ لوگ چھپی ہو ئی چیزوں کو اوپر روشنی میں لا تے ہیں۔
12 " لیکن حکمت کہاں پایا جا سکتا ہے ؟ اور ہم لوگ سمجھداری کو پانے کے لئے کہاں جا سکتے ہیں ؟
13 لوگ نہیں جانتے ہیں کہ حکمت کتنی قیمتی ہے ۔ زمین پر رہنے وا لے لوگ حکمت کو زمین میں کھود کر نہیں پا سکتے ہیں ۔
14 سمندر کی گہرا ئی کہتی ہے ، "مجھ میں حکمت نہیں ہے ۔" سمندر کہتا ہے میرے ساتھ وہ حکمت نہیں ہے ۔
15 حکمت کو سب سے زیادہ قیمتی سونا سے بھی خریدا نہیں جا سکتا ہے اور نہ دنیا میں اتنی زیادہ چاندی ہے کہ جس سے حکمت کو خریدا جا سکے ۔
16 حکمت اوفیر کے سونے سے یا قیمتی سلیمانی پتھر سے یانیلموں سے خریدی نہیں جا سکتی ہے ۔
17 حکمت سونا اور نگینہ سے زیادہ قیمتی ہے ۔قیمتی سونے کے زیورسے حکمت کو خریدا نہیں جا سکتاہے ۔
18 حکمت مونگے اور بلّور سے بھی زیادہ قیمتی ہے ۔حکمت یا قوت سے بھی زیادہ قیمتی ہے ۔
19 پکھراج اتنا قیمتی نہیں جتنا حکمت ۔خالص سونے سے حکمت نہیں خریدی جا سکتی ہے ۔
20 " تو پھر حکمت کہاں سے آتی ہے ؟ ہم لوگ سمجھداری کو کہاں سے پا سکتے ہیں ؟
21 حکمت ہر ایک جاندار کے آنکھوں سے چھپی ہو ئی ہے ۔ یہاں تک کہ ہوا کے پرندے بھی حکمت کو نہیں دیکھ سکتے ہیں ۔
22 موت اور ہلاکت کہتی ہے ، " ہم نے حکمت کو نہیں پا یا ہے ۔ صرف اسکی افواہ ہمارے کا نو ں تک پہنچی ہے ۔"
23 لیکن صرف خدا ہی حکمت تک پہنچنے کی راہ کو جانتا ہے ۔ صرف خدا ہی جانتا ہے حکمت کہاں رہتی ہے ۔
24 خدا زمین کی انتہا تک دیکھ سکتا ہے ۔ اور وہ آسمان کے نیچے سبھی چیزوں کو دیکھ سکتا ہے ۔
25 خدا نے ہوا کو اپنی طاقت دی ہے ۔اس نے طئے کیا کہ سمندر کو کتنا بڑا ہو نا چا ہئے ۔
26 اور خدا نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے کہاں بارش بھیجنا ہے اور بجلی کی گرج اور طوفان کو کہاں جانا ہے ۔
27 اس وقت خدا نے حکمت کو دیکھا اور اس کے بارے میں سوچا ۔ خدا نے دیکھا حکمت کتنی قیمتی تھی اور اس نے اسے ثابت کیا ۔
28 اور خد انے لوگو ں سے کہا ، "خداوند کا خوف اور احترام کرو یہی حکمت ہے ۔ بُری باتیں نہ کرو یہی سمجھداری ہے ۔"
29:1 ایّوب نے اپنی کہانی جا ری رکھی اور کہا ،
2 " کاش ! میری زندگی ویسی ہی ہو تی جیسے کچھ مہینے پہلے تھی، جس وقت خدا نے مجھ پر نظر رکھی تھی اور میرا خیال رکھا تھا ۔
3 اس وقت خدا کی روشنی میرے سر کے اوپر چمکتی تا کہ میں اندھیرے میں چل سکوں۔ خدا نے مجھے صحیح راستہ دکھا یا ۔
4 میں ان دنوں کی آرزو کر تا ہوں ،جب میری زندگی کامیاب تھی اور خدا میرا قریبی دوست تھا ۔ وہ دن تھے جب خدا کی خوشنو دی میرے گھر پر تھی ۔
5 ایسے وقت کی میں آرزو کر تا ہوں، جب خدا قادر مطلق میرے ساتھ تھا ، اور میرے پاس میرے بچے تھے ۔
6 اس وقت میری زندگی بہت اچھی تھی ۔ میں اپنے پیرو ں کو مکھن سے دھو تا تھا اور میرے پاس بہت سارے عمدہ تیل تھے ۔
7 " جب میں شہر کے پھاٹکوں کی طرف جا تا تھا اور شہر کے امراء کے ساتھ عوامی اجلاس کی جگہ پر بیٹھتا تھا ،
8 وہاں سبھی لوگ میری عزت کیا کر تے تھے ۔ نوجوان لوگ جب مجھے دیکھتے تھے تو میری راہ سے ہٹ جا یا کر تے تھے ۔ اور عُمر رسیدہ لوگ میرے احترام میں کھڑے ہو جا تے تھے ۔
9 لوگو ں کے قائدین بولنا بند کر دیتے تھے ۔ دوسرے لوگوں کو خاموش کرانے کے لئے اپنے ہا تھو ں سے اپنے منہ کو بند کر لیتے تھے ۔
10 یہاں تک کہ کئی اہم امراء بھی جب وہ بولتے تھے تو اپنی آواز دھیمی کر لیتے تھے ۔ ہاں ! ایسا معلوم پڑتا تھا کہ ان کی زبانیں ان کے تالوں سے چپک گئیں ہوں۔
11 جس کسی نے بھی مجھ کو بولتے سنا ، میرے بارے میں اچھی بات کہی ۔جس کسی نے بھی مجھ کو دیکھا تھا میری تعریف کی تھی ۔
12 کیونکہ میں نے غریب آدمی کی مدد کی جب بھی وہ مدد کے لئے پکارتا ۔ میں نے یتیموں کی مدد کی ، جس کے پاس اس کا خیال رکھنے وا لا کو ئی نہیں تھا ۔
13 مجھ کو مرتے ہو ئے شخص کی دُعا ملی ۔ میں نے ان بیواؤں کی مدد کی اور ان کو خوش کیا ۔
14 میں نے صداقت کو اپنے لباس کے طو ر پر پہنا ۔ انصاف میرا جبہ اور میرے عمامہ کی طرح تھا ۔
15 میں اندھے کے لئے آنکھ تھا ۔ میں ان کو وہاں لے گیا جہاں وہ جانا چا ہتا تھا ۔ میں لنگڑے لوگو ں کے لئے پیر تھا ۔ میں ان لوگو ں کو وہا ں لے جا تا جہاں کہیں بھی وہ جانا چا ہتے تھے ۔
16 غریبوں کے لئے میں باپ کے جیسا تھا ۔میں اجنبیوں کی عدالت میں معاملات جیتنے میں بھی مدد کرتا تھا ۔
17 میں نے شریر لوگو ں کی قوت کو کچل دیا اور معصوم لوگو ں کو ان سے بچا یا ۔
18 " میں ہمیشہ سوچتا ہوں، میں ایک لمبی زندگی جیؤنگا اور اپنے خود کے گھر میں اپنے خاندان کے لوگوں کے بیچ مروں گا ۔
19 میں نے سوچا کہ میں ایک ایسا درخت بناؤں گا جس کی جڑیں پانی میں پہنچیں گی اور جس کی شاخیں ہمیشہ شبنم سے بھیگیں گی ۔
20 میں سوچتا ہوں کہ ہر نیا دن روشن ہو گا اور نئی اور پرُ جوش چیزوں سے بھرا ہو ا ہوگا ۔
21 پہلے ، لوگ میری بات سنا کر تے تھے ۔ جب وہ میرے مشورے کے لئے انتظار کر تے تو خاموش رہتے تھے ۔
22 میرے بولنے کے بعد ، ان لوگوں کے پاس جو میری بات سنتے تھے کچھ بھی بولنے کے لئے نہیں تھا ۔ میرے الفا ظ ان کے کانوں میں آہستہ آہستہ پڑتے ۔
23 لوگ جیسے بارش کے منتظر ہو تے ہیں، ویسے ہی وہ میرے بولنے کے منتظر رہا کر تے تھے ۔ میرے لفظوں کو وہ ایسے پی جا یا کر تے تھے جیسے میرے الفاظ موسم بہار میں بارش ہو ں۔
24 میں ان کے ساتھ ہنستا تھا لیکن وہ لوگ مشکل سے یقین کر تے تھے ۔ میری مسکراہٹ کی وجہ سے ان لوگوں نے بہتر محسوس کیا ۔
25 میں ان کا قائد ہو تے ہو ئے بھی ان لو گو ں کے ساتھ رہنا چا ہتا ہوں۔ میں چھا ؤ نی میں ان کے گروہ کے ساتھ ایک بادشا ہ کی مانند تھا اور اس کو تسلی دیا کر تا تھا جو غمزدہ تھے ۔
30:1 لیکن اب وہ لوگ جو عمر میں مجھ سے چھو ٹے ہیں میرا مذا ق اُڑا تے ہیں ۔ ان کے آبا ؤ اجداد اتنے نکمّے تھے کہ میں ان لوگو ں کو اپنی بھیڑو ں کی رکھوا لی کرنے وا لے کتّو ں کے ساتھ بھی نہیں رکھ سکتا تھا ۔
2 ان جوان لوگو ں کے باپ اتنے کمزور ہیں کہ وہ میری مدد نہیں کر سکتے ۔ ان کی طاقت انہیں چھوڑ دی ۔
3 وہ لوگ مرے ہو ئے لوگو ں کی طرح ہیں ۔ وہ لوگ بھو کے مر رہے ہیں کیونکہ کھانے کو کچھ نہیں ہے ۔ وہ ریگستان کی طرف بھا گے ، وہ لوگ اپنی غذ ا کے لئے سو کھی جڑوں کو کھو د رہے تھے ۔
4 وہ ریگستان میں نمکین پو دو ں کو اکٹھا کر تے ہیں ۔ اور جھا ڑی دار درختوں کے بے مزہ جڑو ں کو کھا تے ہیں ۔
5 وہ لوگ ، دوسرے لو گوں سے بھگا ئے گئے ہیں ۔لوگ ان کے پیچھے ایسے چلاتے ہیں،جیسے چور کے پیچھے ۔
6 ان لوگو ں کو خشک ندی کے تل میں ، پہاڑی دامن کے غاروں میں اور زمین کے شگا فوں میں رہنے کے لئے مجبور کیا ۔
7 وہ جھاڑیوں کے بیچ غُراتے ہیں اور کانٹے دار جھاڑیوں کے نیچے ایک ساتھ اکٹھا ہوجا تے ہیں ۔
8 وہ بیکار کے لوگو ں کا گروہ ہے جن کے نام تک نہیں ہیں ۔ ان کو اپنے ملک سے باہر کر دیا گیا تھا ۔
9 "اب ان لوگو ں کے بیٹے آتے ہیں اور میری ہنسی اُڑانے کے لئے گیت گا تے ہیں ۔ میرا نام ان کے لئے بُرا سا لفظ بن گیا ہے ۔
10 وہ سب جوان آدمی مجھ سے نفرت کر تے ہیں اور وہ مجھ سے دور کھڑے رہتے ہیں ۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں ۔ یہاں تک کہ وہ آتے ہیں اور میرے منھ پر تھوکتے ہیں ۔
11 خدا نے میری کمان سے ڈوری کو لے لیا ہے اور مجھے کمزور بنا دیا ہے ۔ وہ جوان اپنے آپ کو قابو میں نہیں رکھتے ہیں بلکہ اپنے تمام غصّہ کے ساتھ میرے خلاف ہو جا تے ہیں ۔
12 وہ میری داہنی طرف سے مجھ پر حملہ کر تے ہیں ۔ وہ میرے پاؤں کے لئے پھندا ڈالتے ہیں ۔ میں قبضہ کے اندر آئے ہو ئے شہر کے جیسا محسوس کرتا ہوں۔ وہ مجھ پر حملہ کرنے اور بر باد کرنے کے لئے میری دیواروں کے بر خلاف مٹی سے ڈھلوان چبوترے بناتے ہیں ۔
13 وہ نو جوان میری راہ پر نظر رکھتے ہیں تا کہ میں بچ کر بھاگنے نہ پا ؤں ۔ وہ مجھے تباہ کرنے میں کامیاب ہو جا تے ہیں ۔ وہ کسی کی مدد نہیں چاہتے ہیں ۔
14 وہ لوگ دیوار میں سوراخ کر تے ہیں ۔ وہ لوگ اس سے بھاگتے ہو ئے آتے ہیں اور ٹوٹتی ہو ئی چٹان مجھ پر گر تی ہے ۔
15 مجھ کو خوف جکڑ لیتا ہے ۔جیسے ہوا چیزوں کو اُڑا لے جا تی ہے ، ویسے ہی وہ نو جوان میری عظمت کو اُڑا دیتے ہیں ۔ جیسے بادل غائب ہو جا تا ہے ویسے ہی میرا تحفّط غا ئب ہو جا تا ہے ۔
16 " اب میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ، اور میں بہت جلد مر جا ؤں گا ۔ مصیبتوں کے دنو ں نے مجھے جکڑلیا ہے ۔
17 میری تمام ہڈیاں رات کو دُکھتی ہیں اور وہ درد مجھے چِبانے سے کبھی نہیں رکتا ہے ۔
18 میرے گریبان کو خدا بڑی قوّت سے پکڑ تا ہے ، وہ میرے کپڑو ں کا حُلیہ بگاڑ دیتا ہے ۔
19 خدا نے مجھے کیچڑ میں پھینک دیا اور میں دھول و راکھ کی طرح ہو گیا ۔
20 " اے خدا ! میں نے مدد کے لئے تجھ کو پکا را ۔ لیکن تُو کبھی جواب نہیں دیتا ہے ۔ میں کھڑا ہو تا ہوں اور دُعا کرتا ہوں مگر تُو مجھ پر توجہ نہیں دیتا ۔
21 اے خدا ، تو میرے تیئں بہت بے رحم ہے تو اپنی طاقت میرے خلاف استعمال کر تا ہے ۔
22 اے خدا ! تو مجھے تیز آندھی کے ساتھ اُڑا دیتا ہے ۔ تو مجھے طوفان کے بیچ پھینک دیتا ہے۔
23 میں جانتا ہو ں کہ تو مجھے میری موت کے پاس بھیج رہا ہے ، اس جگہ جو سبھی زندہ شخص کے لئے مقرر ہے ۔
24 " لیکن یقیناً کو ئی بھی اس شخص کو جو تباہ ہو چکا ہے اور مدد کے لئے پکا رہا ہے ۔ نقصان نہیں پہنچا ئے گا ۔
25 اے خدا ! تُو تو یہ جانتا ہے کہ میں ان کے لئے رو یا جو مصیبت میں پڑے ہیں ۔ تُو تو یہ جانتا ہے کہ میرا دِل غریب لوگو ں کے لئے دُکھی رہتا تھا ۔
26 لیکن جب میں اچھا ئی کا منتظر تھا تو اس کے بدلے میں بُری چیزیں آئی ۔ جب میں روشنی کے لئے ٹھہرا تھا تو تاریکی آئی ۔
27 میں اندرونی بے چینی میں مبتلا ہوں ۔ میں اندر سے ٹوٹ چکا ہوں۔ مصیبتیں کبھی رکتی ہی نہیں ہیں ۔ اور مصیبت کے دن بس ابھی ہی شروع ہو ئے ہیں ۔
28 میں بغیر کسی تسکین کے ہر وقت غمزدہ اور تکلیف میں ہو ں۔ میں مجمع میں کھڑا ہو کر مدد کے لئے دُہا ئی دیتا ہوں ۔
29 میں اکیلا ہی جنگلی کتّے اور ریگستان میں شُتر مرغ جیسا ہوں ۔
30 میرا چمڑا کا لا ہو رہا ہے اور جھڑ رہا ہے ۔میرا جسم بخار سے جل رہا ہے ۔
31 اسی لئے میرے سِتارسے ماتم اور میری بانسری سے رونے کی آواز نکلتی ہے ۔
31:1 " میں نے اپنی آنکھوں کے ساتھ کسی کنواری لڑکی پر ہوس کے ساتھ نظر نہ ڈالنے کا معاہدہ کیا ہے ۔
2 خدا قادر مطلق لوگوں کے ساتھ کیا کرتا ہے ؟ وہ کیسے اپنے بلند آسمان کے گھر سے انکے کاموں کا صِلہ دیتا ہے ؟
3 شریر لوگوں کے لئے خدا مصیبت اور تباہی بھیجتا ہے ، اور جو برا کرتے ہیں انکے لئے آفت بھیجتا ہے ۔
4 میں کچھ جو بھی کرتا ہوں خدا جانتا ہے ، اور میرے ہر قدم کو وہ دیکھتا ہے ۔
5 " میں نے نہ جھو ٹ بو لا ہے اور نہ ہی لوگوں کو دھو کہ دینے کی کو شش کی ہے ۔
6 اگر خدا صحیح ترا زو استعمال کرے ، تب وہ جان جائیگا کہ میں بے قصور ہوں ۔
7 اگر میں صحیح راستہ سے اتر گیا تھا ، اگر میری آنکھیں میرے دل کو برائی کی جانب آمادہ کر تی ہیں یا میرا ہاتھ گناہوں سے گندہ ہو چکا ہے تو خدا جان جائیگا ۔
8 تو یہ دوسروں کے لئے صحیح ہو گا کہ جو میں بوؤں وہ اسے کھا ئے اور جن پودوں کو میں اگاؤں اسے وہ اکھا ڑ دے ۔
9 " اگر میرا دل کسی عورت پر آگیا ہو یا یہ میرے پڑوسی کے دروازہ پر اسکی بیوی کے ساتھ برائی کرنے کے لئے بیٹھا ہوا ہو ،
10 تو میری بیوی دوسرے آدمی کا کھا نا تیار کرے اور دوسرے آدمی اس کے ساتھ سوئیں ۔
11 کیوں کہ جنسی گناہ شرمناک ہے ۔ یہ ایسی گناہ ہے ۔ جسکی سزا ملنی چاہئے ۔
12 جنسی گناہ ایک آ گ کی طرح ہے جو سبھی چیزوں کو جلا کر راکھ کرتی ہے ۔ وہ ان سبھی کو برباد کر سکتی ہے ۔ جسے میں نے کیا ہے ۔
13 " اگر میں اپنے نوکروں کے لئے منصف ہونے سے انکار کروں ، تب انکی میرے خلاف شکایت ہو ۔
14 تب میں کیا کروں گا ۔ جب مجھے خدا کے سامنے پیش ہونا ہوگا ؟ مجھے کیا جواب دینا چاہئے تب وہ میرے کاموں کے بارے میں مجھ سے سوال کرنے لگے گا ۔
15 خدا نے مجھے میری ماں کے رحم میں بنا یا ۔ اور خدا نے میرے نوکروں کو بھی بنا یا ۔ اس نے ہم سبھی کو ہماری ماؤں کے رحم میں صورت دی ۔
16 " میں نے کبھی بھی غریبوں کی مدد کر نے ے انکار نہیں کیا ۔ میں نے بیواؤں کو وہ دیا جنکی اسے ضرورت تھی ۔
17 میں اپنے کھا نے کے ساتھ کبھی بھی خود غرض نہیں رہا ۔ میں نے اپنا کھا نا ہمیشہ یتیموں کو دیا ہے ۔
18 " میں اپنی پوری زندگی میں ، ان یتیموں کے لئے ایک باپ کے جیسا رہا ہوں ۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں ، بیواؤں کی دیکھ بھال کی ہے ۔
19 جب میں نے کسی کو کپڑے کی کمی کی وجہ سے مصیبت اٹھا تے ہوئے دیکھا یا میں نے کسی غریب کو بغیر کوٹ کے دیکھا ،
20 تو میں نے ہمیشہ ان لوگوں کو کپڑے دیئے ، میں انہیں گرم رکھنے کے لئے اپنے بھیڑوں کے اون کا استعمال کیا ، اور ان لوگوں نے مجھے دعا دی ۔
21 اگر میں نے کسی یتیم پر اس وقت اپنا ہاتھ اٹھا یا ہے جب میں نے اسے اپنے دروازے پر مدد مانگتے دیکھا ،
22 تو میرا بازو کندھے کے جوڑ سے اکھڑ کر گر جائے ۔
23 لیکن میں ایسی چیزیں نہیں کر سکتا کیوں کہ میں خدا کی سزا سے ڈرتا ہوں ۔ اسکی جاہ و جلال مجھے ڈراتی ہے ۔
24 مجھے کبھی بھی اپنے سونے پر اعتماد نہ تھا ۔ ( میں نے مدد کے لئے ہمیشہ خدا پر اعتبار کیا ) اور میں نے کبھی خالص سونے سے نہیں کہا کہ " تو میری امید ہے ۔"
25 میرے پاس کافی دولت تھی لیکن اس دولت نے مجھے مغرور نہیں بنا یا ! میں نے کافی پیسے کمائے تھے ۔ لیکن اس کے سبب سے میں خوش نہیں ہوا ۔
26 میں نے کبھی چمکتے سورج کی پرستش نہیں کی یا میں نے خوبصورت چاند کی پرستش نہیں کی ۔
27 میں نے کبھی سورج اور چاند کی پرستش کر نے کی بے وقوفی نہیں کی ۔
28 وہ بھی ایک گناہ ہے جسکے لئے سزا ضرور دی جانی چاہئے ۔ اگر میں نے ان چیزوں کی پرستش کی ہوتی تو میں خدا قادر مطلق کی بے وفائی کی ہوتی ۔
29 " جب میرے دشمن فنا ہوئے تو میں خوش نہیں ہوا ، جب میرے دشمنوں پر مصیبت پڑی تو ، میں ان پر نہیں ہنسا ۔
30 میں نے اپنے منھ کو اپنے دشمن سے برے لفظ بول کر گناہ نہیں کرنے دیا ، اور نہ ہی یہ چاہا کہ انہیں موت آجائے ۔
31 میرے گھر کے سبھی لوگ جانتے ہیں کہ میں نے ہمیشہ اجنبیوں کو کھا نا دیا ہے ۔
32 میں نے ہمیشہ اجنبیوں کو اپنے گھر میں دعوت کرکے بلا یا ہے تاکہ ان کو گلیوں میں رات گزارنی نہ پڑے ۔
33 دوسرے لوگ اپنے گناہ کو چھپا نے کی کو شش کرتے ہیں لیکن میں نے اپنا قصور کبھی نہیں چھپا یا ہے ۔
34 میں اس بارے میں کبھی نہیں ڈرا تھا کہ لوگ میرے بارے میں کیا کہیں گے ۔ اس ڈر نے مجھے باہر جانے سے یا پھر کھل کر بولنے سے نہیں روکا ۔ کیوں کہ میں نے ان لوگوں کی نفرت سے اپنے آپ کو ڈرانے نہیں دیا ۔
35 " کاش میرے پاس کو ئی ہو تا جو میری سنتا ۔ مجھے اپنی بات سمجھا نے دو ۔ کاش ! خدا قادر مطلق مجھے جواب دیتا ۔ کاش! میرا مخالف ان باتوں کو لکھتا جسے وہ سوچتا ہے کہ میں نے غلط کیا تھا ۔
36 تب یقیناً میں ان نشانیوں کو اپنے گلے کے چاروں طرف پہن لونگا ۔ اور میں اسے تاج کی طرح سر پر رکھ لوں گا ۔
37 اگر خدا نے وہ کیا تو میں ہر چیز کو بیان کرونگا جسے میں نے کیا تھا ۔ میں خدا کے پاس قائد کی مانند اپنا سر اونچا اٹھا کر آؤنگا ۔
38 " میں نے کسی سے زمین نہیں چرائی ۔ کوئی بھی شخص اسے لوٹنے کا مجھ پر الزام نہیں لگا سکتا ہے ۔
39 میں نے ہمیشہ اس کھا نے کے لئے جسے کہ میں نے کھیت سے حاصل کیا ہے کسانوں کو ادا کیا ہے ۔ اور میں نے کبھی بھی زمین کو اس کے مالک سے چھین نے کی کو شش نہیں کی ۔
40 ہاں ! اگر ان میں سے کوئی بھی برا کام میں نے کیا ہے ۔ تو گیہوں کی جگہ پر کانٹے اور جو کی بجائے کڑوے دانے اُگیں ۔" ایّوب کی باتیں ختم ہوئی۔
32:1 پھر ایّوب کے تینوں دوستوں نے ایوب کو جواب دینے کی کو شش کرنی چھو ڑ دی ، کیوں کہ ایوب اپنی راستبازی میں بہت ہی پُر یقین تھا ۔
2 لیکن الیہو نام کا ایک جوان شخص تھا جو برا کیل کا بیٹا تھا ۔ براکیل بُوزی نام کے ایک شخص کی نسل سے تھا ۔ الیہو رام کے خاندان سے تھا ۔ الیہو کو ایوب پر بہت غصہ آیا کیوں کہ ایوب کہہ رہا تھا کہ وہ خدا سے زیادہ راستباز ہے ۔
3 الیہو ، ایوب کے تینوں دوستوں سے بھی ناراض تھا کیوں کہ وہ تینوں ایوب کے سوالوں کا جواب نہیں دے پائے تھے اور وہ لوگ یہ ثابت نہیں کر سکے تھے کہ ایوب غلط تھا ۔
4 وہاں جو لوگ موجود تھے ان میں الیہو سب سے چھو ٹا تھا ۔ اس لئے وہ تب تک خاموش رہا جب تک سب کوئی اپنی اپنی بات پوری نہیں کر لی ۔ تب اس نے سوچا کہ اب وہ بولنا شروع کر سکتا ہے ۔
5 الیُہو نے جب یہ دیکھا کہ ایوب کے تینوں دوستوں کے پاس کہنے کو اور کچھ نہیں ہے تو اسے بہت غصہ آیا ۔
6 اس لئے الیہو نے اپنی بات کہنی شروع کی وہ بولا : " میں چھو ٹا ہو ں ، اور تم لوگ مجھ سے بڑے ہو ، میں اس لئے تم کو وہ بتانے میں ڈر تا تھا جو میں سوچتا ہوں ۔
7 میں نے دل میں سو چا کہ بزر گوں کو پہلے بولنا چاہئے ۔ وہ لوگ بہت سالوں سے جیتے آرہے ہیں اس لئے وہ لوگ بہت سی باتیں سیکھے ہیں ۔
8 لیکن خدا کی روح آدمی کو عقلمند بنا تی ہے ۔ اور خدا قادر مطلق کی سانس لوگوں کو سمجھداری عطا کرتی ہے ۔
9 صرف عمر رسیدہ ہی عقلمند نہیں ہوتے ہیں اور صرف عمر میں بڑے لوگ ہی نہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کیا صحیح ہے ۔
10 " اس لئے برائے مہر بانی میری بات سنو! اور مجھے اپنی رائے تم سے کہنے دو ۔
11 لیکن جب تک تم بولتے رہے میں صبر سے منتظر رہا ، میں نے ان جوابوں کو سنا جنہیں تم ایوب کو دے رہے تھے ۔
12 تم نے جو باتیں کہی ان پر میں نے پوری توجہ دی ۔ لیکن تم میں سے کسی نے بھی ایوب نہیں سدھا را ۔ اور کسی کے پاس بھی ایوب کے بحث کا جواب نہیں ہے ۔
13 تم تین آدمیوں کو کہنا نہیں چاہئے ، " ہم لوگوں نے ایوب کی باتوں میں حکمت پا لی ہے ۔ اس لئے آدمی کو نہیں بلکہ خْدا کو ایوب کے بحث و مباحثہ کا جواب دینے دو ۔
14 لیکن ایوب نے اپنی باتوں کو میرے سامنے پیش نہیں کیا ۔ اس لئے میں اس بحث و مباحثہ کا استعمال نہیں کروں گا ۔ جسے تم تین آدمیوں نے استعمال کیا ۔
15 " ایوب یہ سب آدمی نے بحث و مباحثہ کو کھو دیا ہے ۔ اور انکے پاس کہنے کے لئے اور کچھ بھی نہیں ہے ۔ انکے پاس تیرے لئے اور کوئی جواب نہیں ۔
16 ایّوب ، میں نے ان آدمیوں کا تجھے جواب دینے کا انتظار کیا ۔ لیکن اب وہ خاموش ہیں ۔ انہوں نے تجھ سے بحث کرنی بند کردی ۔
17 اس لئے اب میں تم کو جواب دونگا ۔ تم کو یہ بھی بتاؤنگا کہ میں کیا سوچتا ہوں ۔
18 میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے جس کا کہ میں بھانڈا پھو ڑنے والا ہوں ۔
19 میں اس نئی شراب کی بوتل کی طرح ہوں جو کہ اب تک کھو لی نہیں گئی ہے ۔ میں شراب کے نئے مشک کی مانند ہوں جو کہ پھٹنے کے لئے تیار ہے ۔
20 اس لئے یقیناً ہی مجھے بولنا چاہئے ، تبھی مجھے اچھا لگے گا ۔ اپنا منھ مجھے کھولنا چاہئے اور مجھے ایوب کی شکایتوں کا جواب دینا چاہئے ۔
21 مجھے ایوب کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرنا چاہئے جیسا کہ میں دوسروں کے ساتھ کرتا ہوں ۔ میں اس کو عمدہ باتیں کہنے کی کوشش نہیں کروں گا ۔ میں صرف وہی کہوں گا جو مجھے کہنا چاہئے ۔
22 میں ایک شخص کے ساتھ دوسرے شخص سے بہتر سلوک نہیں کر سکتا ہوں ! اگر میں ویسا ہی کرتا تو خدا مجھے سزا دیتا !
33:1 " لیکن ایّوب اب میری سن ۔میری ان باتوں پر دھیان دے جسے میں کہنے جا رہا ہوں۔
2 میں اپنی بات جلد ہی کہنے وا لا ہوں ۔ میں اپنی بات کہنے کے لئے تیار ہوں۔
3 میرا دِل سچّا ہے ، اس لئے میں ایمانداری کی باتیں بو لوں گا ۔ان باتوں کے با رے میں جن کو میں جانتا ہو ں، میں سچا ئی سے بو لوں گا ۔
4 خدا کی رُوح نے مجھے بنا ئی ہے ، اور میری زندگی خدا قادر مطلق سے آتی ہے ۔
5 ایّوب ! میری سُن اور مجھے جواب دے اگر تُو دے سکتا ہے ۔ اپنے جوابوں کو تیار رکھ تا کہ تُو مجھ سے بحث کر سکے ۔
6 خدا کے حضور ہم دونوں ایک جیسے ہیں اور ہم دو نوں کو اس نے مٹی سے بنایا ہے ۔
7 ایّوب ! تُو مجھ سے مت ڈر ۔ میں تیرے ساتھ سختی نہیں کروں گا ۔
8 لیکن ایوب میں نے سنا ہے کہ تو نے جو کہا ہے ۔
9 تو نے کہا ، " میں پاک ہو ں،میں نے کو ئی گناہ نہیں کیا ، میں نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے ، میں قصوروار نہیں ہوں۔
10 میں نے کو ئی غلطی نہیں کی ، لیکن خدا میرے خلاف ہے ۔ وہ مجھے اپنا دشمن جیسا سمجھتا ہے ۔
11 اس لئے خدا میرے پیرو ں میں زنجیر ڈالتا ہے ، میں جو کچھ بھی کرتا ہوں اس پر وہ نظر رکھتا ہے ۔
12 لیکن ایوب ! تو اس بارے میں غلط ہے۔ اور میں ثابت کرو ں گا کہ تو غلط ہے ۔ کیونکہ خدا ہر شخص سے زیادہ جانتا ہے ۔
13 ایّوب ! تو خدا سے بحث کرتا ہے ! تو نے سو چا کہ خدا کو ساری باتیں تم سے بیان کر نی چا ہئے ۔
14 لیکن خدا شاید ہی ہر اس بات کو جس کو وہ کر تا ہے ظاہر کردیتا ہے۔خدا شاید اس طریقے سے بولتا ہے جسے لوگ سمجھ نہیں پا تے ہیں ۔
15 شاید کہ خدا خواب میں یا رو یا میں لوگوں سے بات کر تا ہے جب وہ لوگ گہری نیند میں ہو تے ہیں ۔ پھر جب کبھی بھی وہ لوگ خدا کی تنبیہ سنتے ہیں تو ڈرجا تے ہیں ۔
16
17 خدا لوگوں کو بُری باتوں کو کرنے سے روکنے کے لئے اور انہیں مغرور بننے سے روکنے کے لئے انتباہ کرتا ہے ۔
18 خدا لوگوں کو انتباہ کرتا ہے تا کہ وہ لوگوں کو موت کی جگہ جانے سے بچا سکے ۔خدا لوگو ں کی زندگی کو فنا ہو نے سے بچا نے کے لئے ایسا کرتا ہے ۔
19 " یا کو ئی شخص خدا کی آواز تب سن سکتا ہے جب وہ دُکھ بھرا بستر میں پڑا ہو اور خدا کی سزا جھیلتا ہو۔ دراصل خدا اس کو درد سے انتباہ کرتا ہے ۔ وہ شخص اتنے گہرے درد میں مبتلا ہو تا ہے کہ اس کی ہڈیاں دُکھتی ہیں ۔
20 اس لئے ایسا شخص کھانا کھا نہیں سکتا ہے ۔ اس کو بہترین غذا سے بھی نفرت ہو تی ہے ۔
21 وہ اپنا وزن اس وقت تک کھو تے رہے گا جب تک کہ وہ دُبلا پتلا نہ ہو جا ئے اور اس کی ہڈیاں نہ دکھا ئی دینے لگے ۔
22 ایسا شخص موت کے گڑھے کے قریب ہو تا ہے ، اور اس کی زندگی بہت جلد موت کو جھیلے گی ۔
23 " خدا کے پاس ہزا رو ں ہزار فرشتے ہیں ، اور یہ ممکن ہے کہ ان فرشتوں میں سے ایک اس شخص کے اوپر نظر رکھتا ہے ۔ یہ ممکن ہے کہ وہ فرشتہ اس شخص کے بدلے میں بو لے اور اچھی چیزوں کے بارے میں کہے جسے اس نے کیا ہے ۔
24 ہو سکتا ہے وہ فرشتہ اس شخص پر رحم کرے ۔ وہ فرشتہ خدا سے کہے گا : " اسے موت سے بچا ؤ۔ ا سکے گنا ہ کا بدلہ لینے کے لئے ایک راہ مجھکو مل گئی ہے ۔ "
25 تب اس کا جسم پھر سے جوان اور مضبوط ہو گا ۔ اس شخص کا جسم ایک جوان کی طرح مضبو ط اور طاقتور ہو گا ۔
26 وہ شخص خدا سے دعا کرے گا ، اور خدا اس کی دعا کا جواب دے گا ۔ وہ خوشی سے چلا ئے گا اور خدا کی عبادت کرے گا ۔ وہ پھر سے ایک اچھی زندگی گذارے گا ۔
27 پھر وہ شخص لوگوں کے سامنے اقرار کرے گا۔ اور وہ کہے گا ، ' میں نے گناہ کیا تھا ، میں نے اچھا ئی کو بُرا ئی میں بدل دیا تھا۔ لیکن خدا نے مجھے سزا نہیں دی جیسا کہ میں مستحق تھا ۔
28 خدا نے موت کے گڑھے میں گِرنے سے میری رُو ح کو بچا یا ۔اب میں ایک بار پھر سے زندگی کا مزہ لو ں گا ۔
29 "خدا ان چیزوں کو اس شخص کے لئے بار بار کرتا ہے ۔
30 کیوں ؟ اسے آ گاہ کر کے اور اس کی جان کو موت کے گڑھے میں گرنے سے بچا ئے ، تا کہ وہ شخص زندگی کی خوشی کو پھر سے حاصل کر سکے ۔
31 " اے ایّوب! توجہ سے میری بات سُن ، تُو چپ رہ اور مجھے کہنے دے ۔
32 لیکن اے ایوب ! اگر تم مجھ سے راضی نہیں ہو تو آؤ اور بو لو ۔ اپنی بحث کو مجھے سننے دو تا کہ میں تیری اصلاح کر سکوں۔
33 لیکن اے ایوب ! اگر تجھے کچھ نہیں کہنا ہے تو تُو چپ رہ اور میری بات سُن ۔ مجھے تجھ کو دانا ئی سکھانے دے ۔"
34:1 پھر اِ لیہُو نے بات کو جا ری رکھا ۔ اس نے کہا :
2 " اے عقلمند لوگو ! ساری باتوں کو جو میں کہتا ہوں سنو ! اے ہوشیار آدمیو ، میری باتوں پر دھیان دو ۔
3 زبان اس کھا نے کا ذائقہ چکھتی ہے جسے یہ چھو تی ہے ۔ اور کان تمہاری ہر ان باتوں کو جانچتا ہے جسے یہ سنتا ہے ۔
4 اس لئے ہم لوگ بحث کو پر کھیں اور فیصلہ کریں کیا صحیح ہے ۔ ہم سیکھیں کہ کیا اچھا ہے ۔
5 ایوب نے کہا ، ' میں معصوم ہوں لیکن خدا میرے لئے نا انصاف رہا ۔
6 میں معصوم ہوں لیکن مجھے جھو ٹا پر کھا گیا ہے ۔ میں معصوم ہوں لیکن مجھے بری طرح سے دکھ دیا گیا ہے ۔'
7 " کیا ایوب کے جیسا کوئی اور ہے ؟ ایوب اسکی پرواہ نہیں کرتا ہے اگر تم اسکی بے عزتی کرو ۔
8 ایوب برے لوگوں کا ساتھی ہے ایوب کو برے لوگوں کی صحبت پسند ہے ۔
9 کیونکہ ایّوب کہتا ہے ، ' اگر کوئی شخص خدا کی خوشنودی کی کو شش کرتا ہے تو اس سے اس شحص کو کچھ بھی فائدہ نہ ہو گا ۔'
10 " اس لئے تم عقلمند لو گو! میری سنو! خدا کوئی چیز برا نہیں کرتا ! خدا قادر مطلق غلطی نہیں کرتا ہے ۔
11 خدا ایک شخص کو اسکے اعمال کے مطا بق بدلہ دیتا ہے ۔ خدا یقیناً لوگوں کو بدلہ دیگا جس کا وہ مستحق ہے ۔
12 یہ سچ ہے خدا کوئی غلطی نہیں کرتا ہے ۔ خدا قادر مطلق ہمیشہ منصف رہے گا ۔
13 کسی شخص نے خدا کو اس روئے زمین کا زیر نگراں نہیں بنا یا ۔ کسی بھی شخص نے خدا کو پوری دنیا کا ذمّہ دار نہیں بنا یا ۔ اس نے ساری چیزوں کو پیدا کیا اور ہر وقت وہی اختیار رکھتا ہے ۔
14 اگر خدا لوگوں سے اسکی زندگی کی روح کو اور سانس کو نکالنے کا فیصلہ کر لیتا ،
15 تو زمین کے سارے لوگ مر جاتے اور وہ پھر سے مٹی کے ساتھ ایک ہو جاتے ۔
16 " اگر تم عقلمند ہو تو تم اسے سنو گے جسے میں کہتا ہوں ۔
17 کوئی ایسا شخص جو انصاف سے نفرت کرتا ہے حکو مت نہیں کر سکتا ۔ ایّوب ، خدا طاقتور اور اچھا ہے ۔ کیا تم سوچتے ہو کہ تم اسے قصور وار ٹھہرا سکتے ہو ؟
18 صرف خدا ایسا ہے جو بادشاہوں سے کہا کر تا ہے ، ' تم شریر ہو ۔، وہ قائدین سے کہتا ہے ، ' تم بُرے ہو ۔'
19 خدا شریفوں کے ساتھ دوسرے لوگوں سے زیادہ محبت نہیں کرتا ہے ، اور امیروں کے ساتھ غریبوں سے زیادہ محبت نہیں کرتا ہے ۔ کیوں کہ اس نے خود ہی سبھوں کو پیدا کیا ۔
20 ہوسکتا ہے کہ لوگ اچانک ہی رات میں مر جائیں ۔ لوگ بیمار ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ سب سے زیادہ طاقتور لوگ بغیر کسی وجہ سے مر جاتے ہیں ۔
21 انسان جسے کرتا ہے خدا اسے دیکھتا ہے ۔ انسان جو بھی قدم اٹھا تا ہے خدا اسے جانتا ہے ۔
22 کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں اتنا اندھیرا ہو کہ کوئی بھی شریر شخص اپنے کو خدا سے چھپا سکے ۔
23 لوگوں کو اور جانچنے کے لئے خدا کو وقت مقرر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ لوگوں کا فیصلہ کرنے کے لئے اسکے سامنے لایا جائے ۔
24 اگر زور آور لوگ بھی برائی کرے تو بھی خدا کو ان لوگوں سے سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ خدا یوں ہی ان لوگوں کو بر باد کر دیگا اور دوسروں کو قائد کے لئے چن لیگا ۔
25 اس لئے خدا جانتا ہے کہ لوگ کیا کرتے ہیں ۔ اس لئے رات میں خدا بروں کو شکست دیگا اور انہیں فنا کر دیگا ۔
26 خدا برے لوگوں کو انکے برے اعمال کے سبب ہلاک کردیگا اور برے شخص کی سزا کو سب کو دیکھنے دیگا ۔
27 کیوں کہ برے لوگوں نے خدا کی پیروی چھو ڑ دی اور برے لوگ پرواہ نہیں کرتے ہیں ان کاموں کو کرنے کی جن کو خدا چاہتا ہے ۔
28 وہ برے لوگ غریب کو نقصان پہنچائے اور اسے خدا سے مدد مانگنے کے لئے مجبور کیا ۔ اور اس نے انکی فریادوں کو سنا ۔
29 لیکن اگر خدا غریب کی مدد نہ کر نے کا فیصلہ کرتا ہے تو کوئی شخص خدا کو مجرم نہیں ٹھہرا سکتا ہے ۔ اگر خدا اپنے آپ کولو گوں سے چھپا تا ہے تو کوئی بھی اس کو نہیں پا سکتا ہے ۔ خدا قوموں اور لوگوں پر حکو مت کرتا ہے ۔
30 اور اگر کوئی حکمراں لوگوں سے گناہ کرواتا ہے تو خدا اسے اقتدار سے ہٹا دیگا ۔
31 یہ ہوگا جب تک کہ وہ خدا سے نہ کہتا ہو کہ ، ' میں قصور وار ہوں اور اب سے میں کوئی غلطی نہیں کروں گا ۔
32 اے خدا اگر چہ میں تجھ کو نہیں دیکھ سکتا پھر بھی تو برائے مہر بانی صحیح راستے پر جینا سکھا ۔ اگر میں نے کوئی گناہ کیا ہے تو میں اسے اور نہیں دہراؤنگا ۔
33 " لیکن ایّوب ، تم چاہتے ہو کہ خدا تمہیں اجر دے لیکن تم اپنے آپ کو بدلنا نہیں چاہتے ہو ! یہ تمہارا فیصلہ ہے ، میرا نہیں مجھے کہو تم کیا سوچتے ہو ۔
34 ایک عقلمند شخص میری باتوں پر دھیان دیگا ۔ ایک عقلمند شخص کہے گا ۔
35 ' ایّوب ایک جاہل شخص کہ جیسا بولتا ہے ۔ ایوب جو کہتا ہے کوئی مطلب کی نہیں ہوتی ہے !
36 میں سوچتا ہوں کہ ایوب کو سب سے زیادہ سزا ملنی چاہئے ! کیوں کہ ایوب ہمیں ایسا جواب دیتا ہے جیسا کہ کوئی برا شخص جواب دیتا ہے ۔
37 ایوب نے اپنے گناہوں میں بغاوت کو جوڑتا ہے اور ایوب ہم لوگوں کے سامنے بیٹھتا ہے اور ہم لوگوں کی بے عزتی کرتا ہے اور خدا کا مذاق اڑا تا ہے !"
35:1 الیہو نے کہنا جاری رکھا ۔ وہ بولا :
2 " ایّوب ! تمہا را یہ کہنا جا ئز نہیں ہے 'میں خدا سے زیادہ بہتر ہوں ۔
3 ایّوب ! تم خدا ے پو چھو ، 'ایک شخص کیا پا ئے گا اگر وہ خدا کو خوش کر نے کی کوشش کر تا ہے ؟ اگر میں گنا ہ نہیں کر تا ہوں، مجھے کیا فائدہ ملے گا ؟ '
4 " ایّوب ! میں ( الیہو ) تجھ کو اور تیرے دوستو ں کو جو یہاں تیرے ساتھ ہیں جواب دینا چا ہتا ہوں ۔
5 ایّوب ! آسمان کی طرف نظر کرو اور بادلوں کی طرف دیکھو جو کہ تیرے اوپر ہے ۔
6 ایّوب ! اگر تو گناہ کرے تو خدا کا کچھ نہیں بگڑ تا ۔ اور اگر تیرے گناہ بہت ہو جا ئیں تو اس سے خدا کا کچھ نہیں جا تا ۔
7 ایّوب ! اگر تم اچھے ہو تو تمہا ری اچھا ئی خدا کی مدد کسی بھی طرح سے نہیں کرتا ۔خدا تم سے کچھ نہیں پائے گا ۔
8 ایّوب ، اچھی اور بُری چیز جو تم کر تے ہو تووہ صرف ان لوگو ں کو متا ثر کر تی ہے جو تمہا ری طرح ہیں ۔( وہ چیزیں خدا کو نہ تو مدد پہنچا تی ہیں نہ ہی نقصان )
9 " برُے لوگ مدد کے لئے پکا ر تے ہیں جب انہیں نقصان پہنچا یا جا تا ہے ۔ وہ زور آور لوگو ں سے مدد کی بھیک مانگتے ہیں ۔
10 لیکن وہ خدا سے نہیں مانگتے ۔ وہ اب تک یہ نہیں کہتے ہیں کہ کہاں ہے وہ خدا جس نے مجھے پیدا کیا ہے ؟ جو مصیبت زدہ لوگو ں کی مدد کرتا ہے وہ خدا کہاں ہے ؟
11 وہ یہ نہیں کہا کر تے کہ خدا جس نے چرندو پرند سے زیادہ دانشمند انسان کو بنایا وہ کہاں ہے ؟
12 " لیکن بُرے لوگ مغرور ہو تے ہیں ۔اس لئے اگر وہ خدا کی مدد پانے کو دُہا ئی دیں تو جواب نہیں ملتا ہے ۔
13 یہ سچ ہے کہ خدا انکی بیکار کی باتوں پر توجہ نہیں دے گا ۔ خدا قادر مطلق ان باتو ں پر دھیان نہیں دیتا ہے ۔
14 اس لئے اے ایّوب ! خدا تیری نہیں سنے گا ۔ جب تُو یہ کہتا ہے کہ تو اس کو دیکھ نہیں سکتا ہے اور یہ کہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے تم اس سے ملنا پسند کرتے ہو ۔
15 " ایّوب! تم سوچتے ہو کہ خدا بُرے لوگو ں کو سزا نہیں دیتا ہے ۔ اور وہ گناہ پر دھیان نہیں دیتا ہے ۔
16 اس طرح سے ایوب اپنی بے معنی باتیں جا ری رکھتا ہے ۔ وہ بہت باتیں کرتا ہے ۔ لیکن یہ دیکھنا آ سان ہے کہ وہ نہیں جانتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔"
36:1 اِلیہُو نے بات جا ری رکھتے ہو ئے کہا :
2 " ایّوب ! میرے ساتھ تھو ری دیر اور صبر کر ۔خدا کے پاس کچھ اور باتیں ہیں ( جسے وہ چا ہتا ہے کہ میں کہوں ) ۔
3 میں اپنے علم کو سب میں با نٹنا پسند کر تا ہوں ۔ خدا نے مجھے پیدا کیا ہے اور میں ثابت کرو ں گا کہ خدا منصف ہے ۔
4 اے ایّوب ، میں سچ کہہ رہا ہوں ۔ میں جانتا ہوں کہ کس کے بارے میں میں بول رہا ہوں ۔
5 "خدا بہت زور آور ہے ۔ لیکن وہ لوگوں سے نفرت نہیں کرتا ہے ۔ خدا بہت زور آور ہے لیکن وہ بہت عقلمند بھی ہے ۔
6 خدا شریروں کو جینے نہیں دے گا ، اور خدا ہمیشہ غریبوں کے لئے منصف ہے ۔
7 خداوند ان لوگو ں پر نگاہ رکھتا ہے جو سیدھی راہ پر چلتے ہیں۔ وہ اچھے لوگو ں کو حکمراں بننے کی اجا ز ت دیتا ہے۔ وہ ہمیشہ کے لئے اچھے لوگوں کو عزت دیتا ہے ۔
8 اس لئے اگر لوگ سزا پا تے ہوں ، اگر ان کو زنجیروں اور رسیوں سے باندھا جا تا ہے تو یقیناً ان لوگو ں نے کچھ غلطی کی تھی ۔
9 اور خدا ان کو بتا ئے گا کہ انہو ں نے کون سا بُرا کام کیا ہے ۔خدا ان کو بتا ئے گا کہ انہوں نے گناہ کیا ہے اور وہ گھمنڈی ہیں ۔
10 خدا ان لوگوں کو اپنی آ گا ہی سننے کے لئے مجبور کرے گا ۔ وہ ان لوگو ں کو گناہ کر نے سے رکنے کا حکم دے گا ۔
11 اگر وہ لوگ خدا کی سنیں گے اور اسکی فرمانبرداری کریں گے تو وہ اسے کامیابی دیگا اور وہ لوگ ایک خوشگوار زندگی گزاریں گے ۔
12 لیکن اگر وہ لوگ خدا کی بات سے انکار کریں گے تو وہ بر باد کر دیئے جائیں گے ۔ وہ بے وقوفوں کی مانند مریں گے ۔
13 " وہ لوگ جسے خدا کے بارے میں پر واہ نہیں ہے تلخ ہیں ۔ یہاں تک کہ جو خدا انکو سزا دیتا ہے تو بھی وہ خدا سے سہارا پانے کے لئے دعا نہیں کریں گے ۔
14 وہ جوانی کی عمر میں ہی مرد طوائفوں کی مانند مرجا ئے گا۔
15 لیکن خدا خاکسار لوگوں کو انکی مصیبتوں سے بچائے گا ۔ خدا لوگوں کو جگانے کے لئے آفت بھیجے گا تاکہ لوگ اسکی سنیں گے ۔
16 " ایّوب ! خدا تیری مدد کرنا چاہتا ہے ۔ وہ تم کو مصیبتوں سے دور رکھنا چاہتا ہے ۔ خدا تیری زندگی کو آسان بنا تا ہے اور تیرے دستر خوان پر بہت سارے کھا نا رکھنا چاہتا ہے ۔
17 لیکن اے ایّوب ، تجھ کو قصور وار پایا گیا اس لئے تم کو برے آدمی کی طرح سزا دی گئی ۔
18 اے ایوب ! امیروں سے بے وقوف مت بنو۔ پیسے سے اپنے ذہن کو بدلنے مت دو۔
19 اب نہ تو تیری اپنی دولت تیری مدد کر سکتی ہے اور نہ ہی طاقور لوگ تیری مدد کر سکتے ہیں !
20 تو رات کے آنے کی آرزو مت کر جب لوگ رات میں چھپ جانے کی کو شش کر تے ہیں ۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ خدا سے چھپ سکتے ہیں ۔
21 ایّوب ! تم نے بہت زیادہ مصیبتیں جھیلیں ۔ لیکن برائی کو مت چنو ۔ غلطی نہ کرنے پر ہوشیار رہو ۔
22 " دیکھ ! خدا کی قدرت اسے عظیم بنا تی ہے ۔ کونسا استاد اسکی مانند ہے ؟
23 خدا کو کیا کرنا ہے کوئی بھی شحص کہہ نہیں سکتا ہے ۔ کوئی بھی شخص یہ کہنے کا حوصلہ نہیں کر سکتا ہے ، ' اے خدا تو نے غلط کیا ہے ۔'
24 " خدا نے جو کیا ہے اس کے لئے تمہیں اسکی تعریف کرنا نہیں بھو لنا چاہئے ۔ لوگ اسکی تعریف کرنے کے لئے گیت گاتے ہیں ۔
25 خدا نے جو کچھ کیا ہے اسے ہر شخص دیکھ سکتا ہے ۔ دور ملکوں کے لوگ اسکے کاموں کو دیکھ سکتے ہیں ۔
26 ہاں ، خدا عظیم ہے لیکن ہم اسکی عظمت کو سمجھ نہیں سکتے ہیں ۔ خدا کے برسوں کے شمار کو معلوم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
27 " خدا پانی کو زمین سے اوپر اٹھا تا ہے اور اسے بارش اور کہرہ کی صورت میں بدل دیتا ہے ۔
28 اس لئے بادل پانی انڈیلتا ہے اور بارش بہت سارے لوگوں پر برستی ہے ۔
29 کوئی بھی انسان نہیں جانتا ہے کہ خدا کیسے بادلوں کو بکھیر تا ہے اور کیسے بجلیاں آسمان میں کڑکتی ہیں ۔
30 دیکھ ! خدا کیسے اپنی بجلی کو آسمان میں چاروں جانب بکھیر تا ہے اور کیسے سمندر کے گہرے حصہ کو ڈھانک دیتا ہے ۔
31 خدا انکا استعمال لوگوں کو قابو میں کرنے اور انہیں بہ کثرت کھا نا مہیا کرانے میں کر تا ہے ۔
32 خدا اپنے ہاتھوں سے بجلی کو پکڑ لیتا ہے اور جہاں وہ چاہتا ہے وہاں وہ بجلی کو گرنے کا حکم دیتا ہے ۔
33 گرج ، طوفان کے آنے کی خبر دیتا ہے ۔ یہاں تک کہ جانور بھی جانتے ہیں کہ طوفان آرہا ہے ۔
37:1 " اے ایّوب ! جب ان باتوں کے بارے میں میں سوچتا ہوں تو ، میرا دل بہت زور سے دھڑکتا ہے ۔
2 ہر ایک شخص سنو ! خدا کی آواز گرج کی طرح ہے ۔ گرجتی ہوئی آواز کو سنو جو کہ اسکے منھ سے آتی ہے ۔
3 خدا اپنی بجلی کو سارے آسمان سے ہو کر چمکنے کو بھیجتا ہے ۔ وہ ساری زمین کے اوپر چمکا کرتی ہے ۔
4 بجلی کے چمکنے کے بعد خدا کی گرجتی ہوئی آواز سنی جا سکتی ہے خدا اپنی عجیب ترین آواز کے ساتھ گرجتا ہے جب بجلی چمکتی ہے تب خدا کی آوا ز گرجتی ہے ۔
5 خدا کی گرجتی ہوئی آواز عجیب ہے ۔ وہ بڑے بڑے کام کرتا ہے جن کو سمجھ نہیں سکتے ۔
6 خدا برف سے کہتا ہے ، " تم زمین پر گرو ۔ اور خدا بارش سے کہتا ہے ، ' تم زمین پر زور سے برسو ۔
7 خدا ایسا اس لئے کرتا ہے کیوں کہ وہ سبھی لوگوں کو معلوم کرانا چاہتا ہے کہ وہ کیا کر سکتا ہے ۔ وہ اسکاثبوت ہے ۔
8 جانور اپنے غاروں سے بھا گ جاتے ہیں ، اور اپنی اپنی ماند میں پڑے رہتے ہیں ۔
9 جنوب سے طوفان آتا ہے اور سرد ہوا شمال سے آتی ہے ۔
10 خدا کی سانس برف بنا تی ہے اور سمندر کو جما دیتی ہے ۔
11 خدا بادلوں کو پانی سے بھرا کرتا ہے اور بجلی والے بادلوں کو بکھیر دیتا ہے ۔
12 خدا بادلوں کو زمین کے اوپر چاروں طرف اڑ نے کا حکم دیتا ہے ۔ اور بادل وہی کرتا ہے جیسا کرنے کا حکم دیتا ہے
13 خدا سیلاب لاکر لوگوں کو سزا دینے یا زمین کو پانی دیکر اپنی شفقت ظا ہر کر نے کے لئے بادلوں کو بھیجتا ہے ۔
14 " اے ایّوب ! تو پل بھر کے لئے رک اور سن ۔ رک جا اور سوچ ان تعجب خیز باتوں کے بارے میں جسے خدا نے کیا ہے ۔
15 ایّوب ! کیا تو جانتا ہے کہ خدا بادلوں پر کیسے قابو رکھتا ہے ؟ کیا تو جانتا ہے کہ وہ کیسے بجلی چمکا تا ہے ؟
16 کیا تو یہ جانتا ہے کہ آسمان میں بادل کیسے لٹکے رہتے ہیں ۔ یہ بادل خدا کی تخلیق کر دہ حیرت انگیز چیزوں کا بس ایک مثال ہے ۔ اور خدا انکے بارے میں ہر ایک تفصیل کو جانتا ہے ۔
17 لیکن ایّوب ! تو یہ ساری باتیں نہیں جانتا ۔ تو صرف اتنا جانتا ہے کہ تجھ کو پسینہ آتا ہے اور تیرے کپڑے تیرے جسم سے چپکے رہتے ہیں اور سب کچھ پر سکون رہتا ہے جب جنوب سے گرم ہوا چلتی ہے ۔
18 ایّوب ! کیا تو خدا کی مدد آسمان کو پھیلانے میں اور جھلکائے ہوئے آئینہ کی طرح چمکانے میں کر سکتا ہے ؟
19 " ایوب ! ہمیں بتا کہ ہم خدا سے کیا کہیں ۔ ہم لوگ اپنی جہالت کی وجہ سے سوچ نہیں پاتے ہیں کہ ہم لوگوں کو اسے کیا کہنا چاہئے ۔
20 میں خدا سے نہیں کہوں گا کہ میں اسکے ساتھ بولنا چاہتاتھا ۔ وہ ٹھیک تباہ ہونے کے لئے پوچھنے کی مانند ہے ۔
21 دیکھ ! کوئی بھی شخص چمکتے ہوئے سورج کو نہیں دیکھ سکتا ۔ جب ہوا بادلوں کو اڑادیتی ہے تو اسکے بعد وہ بہت صاف اور چمکتا ہوا ہوتا ہے ۔
22 اور خدا بھی اسکی مانند ہے ۔ خدا کی سنہری جلال مقدس پہاڑ سے چمکتی ہے ۔ اسکی چاروں طرف چمکیلی روشنی ہے ۔
23 خدا قادر مطلق عظیم ہے ہم اسے سمجھ نہیں سکتے ہیں ۔ خدا بہت ہی زور آور ہے لیکن وہ ہم لوگوں کے لئے منصف بھی ہے ۔ خدا ہم لوگوں کو نقصان پہنچا نا پسند نہیں کرتا ہے ۔
24 اس لئے لوگ اسکی تعظیم و تکریم کرتے ہیں ، لیکن خدا ان مغرور لوگوں کا احترام نہیں کرتا جو خود کو عقلمند سمجھتے ہیں ۔"
38:1 تب خدا وند نے طو فانی ہوا سے جواب دیا ۔ خدا نے کہا :
2 " یہ کون جاہل شخص ہے جو احمقانہ باتیں کر رہا ہے ؟ "
3 اے ایوب ! تیار ہو جاؤ اور سوالو ں کا جواب دینے کے لئے جو میں تم سے پو چھوں تیار ہو جاؤ ۔
4 " ایّوب ! بتا تو کہاں تھا جب میں نے زمین کی بنیاد ڈا لی تھی ؟ اگر تو اتنا سمجھدار ہے تو مجھے جواب دے ۔
5 کیا تم کو معلوم ہے کس نے اسکی ناپ ٹھہرا ئی یا کس نے اس پر سوت کھینچا ؟
6 کیا تم جانتے ہو کہ زمین کی بنیاد کس پر رکھی گئی ہے ؟ کیا تم جانتے ہو کہ کس نے پہلے پتھر کو اسکی جگہ پر رکھا ہے ؟
7 جب ایسا کیا گیا تھا تب ستارے ملکر گائے تھے اور سارے فرشتے خوشی سے للکارے تھے !
8 " ایّوب ! جب سمندر زمین کی گہرائی سے پھوٹ پڑا تھا ، تو کس نے اسے روکنے کے لئے دروازوں کو بند کیا تھا ؟
9 اس وقت میں نے بادلوں سے سمندر کو لپیٹ دیا تھا ۔ ( جیسے بچہ کو چادر میں لپیٹا جاتا ہے ۔)
10 سمندر کی حدیں میں نے مقرر کی تھی ۔ اور اسے تالا لگے ہوئے پھا ٹکوں کے پیچھے رکھا تھا ۔
11 میں نے سمندر سے کہا ، ' تو یہاں تک آسکتا ہے لیکن تو اس حد کو پار نہیں کر سکتا ہے ۔ تیری مغرور موجیں یہاں پر رک جائیں گی ۔'
12 " ایوب ، کیا تو کبھی اپنی زندگی میں سویرا ( سورج ) کو حکم دیا کہ طلوع ہوجا یا دن کو کہ آغاز ہوجا ؟
13 ایوب ! کیا تو نے کبھی صبح کی روشنی کو زمین پر چھا جانے کا حکم دیا ہے اور شریر لوگوں کے چھپنے کی جگہ کو چھو ڑ نے کے لئے بلا یا ہے ۔
14 صبح سویرے کی روشنی پہاڑ یوں اور وادیوں کو ظا ہر کر دیتی ہے ۔ جب دن کا اجالا زمین کے اوپر پھیلتا ہے تو ان تمام چیزوں کی شکل و صورت کپڑوں کی سلوٹوں کی طرح ظا ہر ہوجاتی ہے ۔ وہ چکنی مٹی کو مہر سے دبائی گئی جیسی شکل کو اختیار کرتی ہے ۔
15 شریر لوگوں کو دن کی روشنی بھلی نہیں لگتی کیوں کہ جب یہ پھیلتی ہے تب یہ انکو برے کام کرنے سے رکنے پر مجبور کرتی ہے ۔
16 " ایوب ! بتا کیا تو کبھی بھی سمندر کے منبع میں گیا ہے جہاں سے سمندر شروع ہوتا ہے ؟ کیا تو کبھی بھی سمندر کے سطح پر چلا ہے ؟
17 ایوب ! کیا تم نے کسی بھی وقت ان پھاٹکوں کو دیکھا ہے جو موت کی دنیا کی طرف جاتی ہے ؟ کیا تم نے کبھی پھاٹکوں کو دیکھا ہے جو تمہیں موت کے اندھیری جگہ پر لے جاتی ہے ۔
18 ایوب ! کیا تو سچ مچ میں جانتا ہے کہ یہ زمین کتنی بڑی ہے ؟ اگر تو یہ سب کچھ جانتا ہے تو تو مجھ کو بتا ۔
19 " ایوب ! روشنی کہاں سے آتی ہے ؟ اور تاریکی کہاں سے آتی ہے ؟
20 ایّوب ! کیا تم روشنی اور اندھیرے کو اسکی ابتداء کی جگہ واپس لے جا سکتے ہو ؟ کیا تم اس جگہ کا راستہ جانتے ہو ؟
21 ایّوب ! یقیناً تم سبھی چیزیں جانتے ہو کیوں کہ تم بہت عمر رسیدہ اور عقلمند شخص ہو۔ جب یہ چیزیں بنائی گئی تھیں تو تم زندہ تھے ؟
22 " ایوب ! کیا تو کبھی ان کو ٹھریوں میں گیا ہے جہاں میں برف اور اولوں کو رکھا کرتا ہوں ؟
23 میں نے برف اور اولوں کو تکلیف کے وقت استعمال کرنے کے لئے ، لڑائی اور جنگ کے دوران استعمال کرنے کے لئے رکھا ہے ۔
24 ایّوب ! کیا تُو کبھی ایسی جگہ گیا ہے جہاں سے سورج اُگتا ہے اور جہاں سے مشرقی ہوا ساری زمین پر بہنے کے لئے آتی ہے ؟
25 ایوّب ! شدید بارش کے لئے آسمان میں کِس نے نہر بنا ئی ہے ؟ اور کِس نے بجلی کے طوفان کا راستہ بنایا ہے ؟
26 ایّوب ! کس نے وہاں بھی پانی برسایا ، جہاں کو ئی بھی نہیں رہتا ؟
27 وہ بارش اس خالی زمین کو بہت سارا پانی مہیا کراتا ہے اور گھاس اُگنا شروع ہو جا تا ہے ۔
28 ایّوب ! کیا بارش کا کو ئی باپ ہے ؛ یا شبنم کے قطرے کس نے بنا ئے ؟
29 ایّوب ! برف کی ماں کون ہے ؟ اولوں کو کس نے پیدا کیا ؟
30 پانی جب جم جا تا ہے ،چٹان کی طرح سخت ہو جا تا ہے اور یہاں تک کہ سمندربھی جم جا تا ہے۔
31 " ایوّب ! کیا تو ثریا کو باندھ سکتا ہے ؟ کیا تو جبّار کے بندھن کو کھول سکتا ہے ؟
32 کیا تم کہکشاں کو اس کے مقررہ وقت پر باہر لا سکتے ہو ؟ کیا تم بھالو کو اس کے بچوں کے ساتھ باہر نکال سکتے ہو ۔
33 کیا تو ان قوانین کو جانتا ہے جو آسمان پر حکمرانی کرتا ہے ؟کیا تو ان قوانین کو زمین پر لا گو کر سکتا ہے ۔
34 " ایوّب بتا! کیا تو پکار کر بادلوں کو حکم دے سکتا ہے کہ وہ تمہا رے اوپر پانی بر سا ئے ؟
35 ایّوب ! کیا توبجلی کو حکم دے سکتا ہے ؟ کیا یہ تیرے پاس آکر کہے گا ، 'ہم یہاں ہیں ۔ جناب ہم کیا کر سکتے ہیں ؟ " کیا یہ وہاں بھی جا ئے گا جہاں تم اسے بھیجنا چا ہو گے ؟
36 " ایّوب ! لوگو ں کو ذہین کون بناتا ہے ؟ ان کے باطن میں حکمت کو ن رکھتا ہے ؟
37 ایّوب ! کون اتنا زیادہ دانشمند ہے جو بادلوں کو گن لے اور ان کو ان کے پانی کو انڈیل نے کے لئے الٹ دے ؟
38 بارش دھول کو کیچڑ بنا دیتی ہے اور چکنی مٹی کے ڈھیلے آپس میں مل جا تے ہیں ۔
39 " ایّوب ! کیا تم شیر کا شکار کر سکتے ہو ؟ اور کیا تم اس کے بھو کے بچو ں کو آ سودہ کر سکتے ہو ؟
40 وہ اپنی ماندو ں میں پڑے رہتے ہیں یا جھاڑیو ں میں گھات لگا کر اپنے شکار پر جھپٹنے کے لئے بیٹھتے ہیں ۔
41 ایّوب ! پہاڑی کوّے کو خوراک کو ن دیتا ہے ؟ ان کے بچے خدا سے فریاد کر تے ہیں اور خوراک نہ ملنے کی وجہ سے اِدھر اُدھر جا تے ہیں ۔
39:1 " ایّوب ! کیا تو جانتا ہے پہاڑ کی جنگلی بکری کب بچے دیتی ہے ؟ اس طرح سے جب ہرنی بچہ دیتی ہے تو کیا تو دیکھتا ہے ؟
2 ایّوب ! کیا تم جانتے ہو کتنے مہینے بکری اور ہرنی اپنے بچوں کو اپنے رحموں میں رکھتی ہیں ؟ کیا تم جانتے ہو ان کے پیدا ہو نے کا صحیح وقت کیا ہے ؟
3 وہ جانور لیٹ جا تے ہیں اور بچوں کو جنم دیتے ہیں ۔ تب ان کا درد ختم ہو جا تا ہے ۔
4 ان کے بچے میدان میں مو ٹے تازے ہو تے ہیں ۔ اور بڑھتے ہیں ۔ تب وہ اپنی ماؤں کو چھوڑ دیتے ہیں اور پھر کبھی بھی واپس نہیں لوٹتے ہیں ۔
5 " ایّوب ! جنگلی گدھوں کو کون آزاد چھوڑدیتا ہے ؟ کس نے ان کا رسّہ کھو لا اور بندھن سے نجات دی ؟
6 یہ میں ہو ں(خدا ) جس نے ریگستان کو جنگلی گدھوں کے حوالے اس میں رہنے کے لئے کیا ۔ میں نے جنگلی گدھوں کو نمکین زمین رہنے کی جگہ کے طور پر دی ۔
7 جنگلی گدھا شہر کے شور و غُل پر ہنستا ہے اور کو ئی اسے قابو نہیں کرسکتا ہے ۔
8 جنگلی گدھے پہاڑوں پر جہاں تہاں بھٹکتے ہیں ۔ جنگلی گدھے وہیں پر گھاس چرتے ہیں جہاں وہ کھا نے کی غذا کھو جتے ہیں ۔
9 " ایّوب ! بتا ، کیا کو ئی جنگلی سانڈ تیری خدمت پر راضی ہو گا ؟ کیا وہ تیری کھلیان میں رات کو رُکے گا ؟
10 ایّوب ! کیا تم جنگلی سانڈ کو اپنی کھیت جوتنے کے لئے رسیوں سے باندھ سکتے ہو ؟
11 جنگلی سانڈ کا فی طاقتور ہو تا ہے لیکن کیا تم اپنا کام کے لئے اس پر بھروسہ کر سکتے ہو ؟
12 کیا تو اپنا اناج جمع کر نے وا لے اور اسے اپنی کھلیان تک لے جا نے کے لئے اس پر یقین کر سکتا ہے ؟
13 " شُتر مرغ جب خوش ہو تا ہے تو وہ اپنے پنکھوں کو پھڑ پھڑا تا ہے لیکن وہ اُڑ نہیں سکتا ۔ اس کے پر اور پنکھ سارس کے جیسے نہیں ہو تے ہیں ۔
14 مادہ شتر مرغ زمین پر اپنے انڈو ں کوچھوڑ دیتی ہے ، اور ریت سے ان کو گرمی ملتی ہے ۔
15 لیکن شتر مرغ بھول جا تا ہے کہ کو ئی اس کے انڈوں پرسے چل کر انہیں کچل سکتا ہے ،یا کو ئی جنگلی جانور ان کو توڑسکتا ہے ۔
16 شتر مرغ اپنے چھو ٹے بچوں کو چھوڑدیتی ہے ۔ وہ ان سے ایسے برتاؤ کر تی ہے جیسے وہ اس کے بچے نہیں ہیں ۔ اگر اس کے بچے مر بھی جا ئیں تو بھی وہ اس کی پرواہ نہیں کرتی ہے کہ اس کی ساری محنت رائیگاں گئی ۔
17 کیوں کہ میں نے ( خدا ) اس شتر مرغ کو حکمت نہیں دی ہے ۔ شُتر مرغ بے وقوف ہے اور میں نے ہی اسے ایسا بنا یا ہے ۔
18 لیکن جب شتر مرغ دوڑنے کو تیار ہو تی ہے تب وہ گھوڑے اور اس کے سوار پر ہنستی ہے ، کیوں کہ وہ گھوڑے سے زیادہ تیز بھاگتی ہے ۔
19 " ایّوب ! بتا کیا تونے گھوڑے کو طاقت دی ؟ اور کیا اس کی گردن کو لہراتی ایال سے تو نے ملبس کیا ؟
20 ایّوب ! کیا تم نے گھوڑے کو ٹڈی کی طرح کو دایا ؟ گھوڑا مُہیب آواز میں ہنہنا تا ہے اور لوگ ڈرجا تے ہیں ۔
21 گھوڑا خوش ہے کہ وہ بہت طاقتور ہے اور اپنے کھُرسے وہ زمین کھودا کر تا ہے ۔ اور جنگ میں تیزی سے سر پٹ دوڑتا ہے ۔
22 گھوڑے دہشت کا مذاق اُڑا تے ہیں کیوں کہ وہ اس سے بالکل ڈرا ہوا نہیں ہے ، گھوڑے لڑا ئی کے دوران نہیں بھاگتے ہیں ۔
23 سپا ہیوں کا ترکش گھوڑے کے بغل میں ہلتا ہے۔ اس کے بھالے اور ہتھیار دھوپ میں چمکتے ہیں ۔
24 گھوڑا بہت پُر جوش ہو جا تا ہے ۔ وہ زمین کے اوپر بہت تیز دوڑتا ہے ۔ جب گھوڑا بگل کی آواز سنتا ہے تو وہ اور کھڑا نہیں رہ سکتا ہے ۔
25 جب جب بگل بجتی ہے وہ ہنہناتا ہے ' ہّرے !' اور لڑا ئی کو دورسے سونگھ لیتا ہے ۔ وہ فو ج کے سپہ سالا ر کے احکام اور جنگ کے دوسرے الفاظ سن لے تا ہے ۔
26 " ایّوب ! کیا باز کو تم نے اپنے پنکھوں کو پھیلانا اور جنوب کی طرف اُڑنا سکھا یا ؟
27 کیا تم نے عقاب کو آسمان کی بلندی پر اڑنے کے لئے کہا ؟ کیا تم نے اسے پہاڑ کی بلندی پر گھونسلہ بنانے کے لئے کہا ؟
28 عقاب چٹان پر رہا کر تا ہے چٹان اس کا قلعہ ہے ۔
29 عقاب بلندی پر اپنے قلعہ سے اپنے شکار کو دیکھ لیتا ہے ۔ عقاب دور ہی سے اپنی خوراک پہچان لیتا ہے ۔
30 عقاب لا شوں کے پاس جمع ہو جا تا ہے ۔ ان کے بچے خون چوسا کر تے ہیں ۔"
40:1 خداوند نے ایوب سے کہا :
2 "ایّوب ! تو نے خدا قادر مطلق سے بحث کی ۔ تو نے برے کام کرنے کا مجھے قصوروار ٹھہرا یا ۔ لیکن کیا اب تم مانوگے کہ تم قصوروار ہو ؟ کیا تم مجھے جواب دو گے ۔"
3 اس پر ایوب نے جواب دیتے ہوئے خدا سے کہا :
4 " میں اتنا اہم نہیں ہوں کہ میں بول سکتا ہوں ؟ میں تجھے کوئی جواب نہیں دے سکتا ۔ میں اپنا ہاتھ اپنے ہونٹوں پر رکھتا ہوں ۔"
5 میں نے ایک بار بولا ، لیکن میں اب پھر سے نہیں بولوں گا ۔ میں نے دوبارہ بولا ، لیکن اب میں نہیں بولوں گا ۔
6 تب خدا وند نے ایوب کو طوفانی ہوا سے جواب دیا خدا وند نے کہا :
7 " ایوب ! تیار ہو جاؤ اور سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو میں تم سے پو چھوں تیار ہو جا ۔
8 " ایوب ! کیا تو سوچتا ہے کہ میرا انصاف باطل ہے ؟ کیا تو مجھے برا کام کرنے کا قصور وار مانتا ہے تا کہ تم معصوم ظا ہر ہوگے ؟
9 کیا تیری آواز بجلی کی گرج کی طرح اتنی بلند گرج سکتی ہے جتنی کہ خدا کی آواز ؟ ۔
10 اگر تم خدا جیسے ہو ، تم مغرور ہو سکتے ہو ، اگر تم خدا جیسے ہو ، تم جلال اور تعظیم کو کپڑوں کی طرح پہن سکتے ہو ۔
11 ایّوب ، اگر تم خدا جیسے ہو ، تم اپنا غصہ دکھا سکتے ہو اور مغرور لوگوں کو سزا دے سکتے ہو ۔ ان مغرور لوگوں کو خاکسار بنا ؤ ۔
12 ہاں ، ایوب ان مغرور کو دیکھ اور اسے خاکسار بنا اور شریروں کو جہاں وہ کھڑے ہوں کچل دے ۔
13 تمام مغرور لوگوں کو دھول مٹی سے دفنا دے ۔ انکے جسموں کو ڈھانک دے اور انکو انکی قبروں میں ڈال دے ۔
14 ایوب ، اگر تم یہ سبھی چیزیں خود ہی اپنی طاقت کے ساتھ کر سکتے ہو تو میں بھی تمہاری تعریف کروں گا ۔ میں تمہارے سامنے اعتراف کروں گا کہ تم خود ہی بچا سکتے ہو ۔
15 ایوب ! تم اس بھیموت کو دیکھو اسے میں نے ( خدا ) بنا یا ہے اور میں نے ہی تجھے بنا یا ہے اور وہ گائے کی طرح گھاس کھا تا ہے ۔
16 بھیموت کے جسم میں بہت طاقت ہوتی ہے اور اسکے پیٹ کے پٹھوں میں بہت قوت ہوتی ہے ۔
17 وہ اپنی دم کو دیوار کے درخت کی مانند مضبوطی سے کھڑا کر تا ہے ۔ اسکے پیر کا گوشت بہت مضبوط ہے ۔
18 اسکی ہڈیاں کانسے کے موافق مصبوط ہے ۔ اسکے پیر لوہے کے چھڑوں کی مانند ہے ۔
19 بھیموت جو کہ سب سے اہم جانور ہے اسے میں نے ہی پیدا کیا ۔ مگر میں اسکو ہرا سکتا ہوں ۔
20 بھیموت جو گھاس کھا تا ہے وہ پہاڑیوں پر اگتی ہے ۔ جہاں جنگلی جانور کھیلتے کودتے ہیں ۔
21 وہ کنول کے پودوں کے نیچے پڑا ہوتا ہے ۔ اور خود کو دلدل کے سر کنڈے کے بیچ میں چھپا تا ہے ۔
22 کنول کے پودے بھیموت کو اپنے سایہ میں چھپا تے ہیں ۔ وہ بید کے درختوں جو کہ ندی کے کنارے اگتے ہیں اسکے نیچے رہتا ہے ۔
23 اگر ندی میں باڑھ آجائے تو بھی وہ نہیں بھاگتا ہے ۔ اگر یردن ندی بھی اسکے منھ پر تھپیڑے مارے تو بھی وہ ڈرتا نہیں ہے ۔
24 اس کی آنکھوں کو کوئی بھی اندھا نہیں کر سکتا ہے ۔ یا اسے کوئی بھی جال میں پھانس نہیں سکتا ہے ۔
41:1 ایّوب ! بتا ، کیا تو لبیا تھان ( سمندری عفریت ) کو کسی مچھلی کے کانٹے سے پکڑ سکتا ہے ؟ کیا تو اسکی زبان کو رسی سے باندھ سکتا ہے ؟
2 ایوب ! کیا تو اسکی ناک میں رسی ڈال سکتا ہے ؟ یا اسکا جبڑا ہک سے چھید سکتا ہے ؟
3 ایّوب ! کیا وہ آزاد ہونے کے لئے تجھ سے منت سماجت کریگا ؟ کیا وہ تجھ سے میٹھی باتیں کرے گا ؟
4 کیا وہ تجھ سے معاہدہ کرے گا کہ تو ہمیشہ کے لئے اسے نوکر بنالے ؟
5 ایّوب ! کیاتو اس سے ویسے ہی کھیلے گا ، جیسے تو کسی چڑیا سے کھیلتا ہے ؟ کیا تو اسے رسی سے باندھے گا ، جس سے تیری خادما ئیں اس سے کھیل سکیں ؟
6 ایّوب ، کیا مچھیرے اسے تم سے خریدنے کی کوشش کریں گے ؟ کیا وہ لوگ ا سے ٹکڑوں میں کا ٹیں گے اور تاجرو ں کو بیچیں گے ؟
7 ایّوب ! کیا تو اس کی کھال میں یاسر پر بھالا بھونک سکتا ہے ؟
8 " ایّوب ! اگر تم اپنے ہا تھوں کو ان پر رکھو گے تو تم یہ دوبارہ کبھی اور کرنے کی کوشش نہیں کر وگے کیوں کہ تم ان کے حملوں کو بھول نہیں سکو گے ۔
9 اور کیا تو سوچتا ہے کہ تو اس لبیا تھا ن کو ہرا دے گا ؟ ٹھیک ہے تو اسے بھول جا ! کیوں کہ اس کی کو ئی امید نہیں ہے ! تو تو بس دیکھتے ہی ڈر جا ئے گا !
10 کو ئی اتنا بہا در نہیں ہے جو اسے جگا سکے اور اسے ناراض کر سکے ۔" اور کو ئی بھی ہمت کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی میری مخالفت کر سکتا ہے ۔
11 میں ( خدا ) کسی بھی شخص کے کسی بھی چیز کا قرضدار نہیں آسمان کے نیچے جو کچھ بھی ہے ، وہ سب کچھ میرا ہی ہے ۔
12 " ایّوب ! میں (خدا ) تجھ کو لبیا تھان کے پا ؤں کے بارے میں بتاؤں گا ۔ میں اس کی بڑی طاقت اور اس کی خوبصو رت ڈیل ڈول شکل کے با رے میں بتا ؤ ں گا ۔
13 کو ئی بھی شخص اس کی کھال کو بھونک نہیں سکتا ۔ اس کی کھال ایک زرہ بکتر کی مانند ہے ۔
14 لبیا تھان کو کو ئی بھی شخص مُنہ کھولنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتا ہے ۔ اس کے جبڑے کے دانت سبھی کو خوفزدہ کر تے ہیں ۔
15 اس کی پیٹھ پر ڈھالو ں کی قطاریں ہو تی ہیں جو آپس میں ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے ہو تے ہیں ۔
16 یہ ڈھالیں ایک دوسرے سے جُٹی ہو ئی ہو تی ہیں کہ ان کے درمیان ہوا بھی نہیں آسکتی ۔
17 وہ اتنے مضبوط طریقے سے ایک ساتھ جُڑے ہو ئے ہیں کہ کو ئی بھی انہیں کھینچ کر الگ نہیں کر سکتا ہے ۔
18 ( لبیا تھان ) جب چھینکتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے بجلی چمک رہی ہو۔ اس کی آنکھیں ایسی چمکتی ہیں جیسے صبح کی روشنی ۔
19 اس کے منھ سے جلتی ہو ئی مشعلیں نکلتی ہیں ۔ اور اس سے آ گ کی چنگاریاں باہر ہو تی ہیں ۔
20 لبیا تھان کے نتھنوں سے دُھواں ایسا نکلتا ہے جیسے اُبلتی ہو ئی ہانڈی کے نیچے جلتے ہو ئے گھاس پھوس ۔
21 جب کبھی یہ سانس لیتے ہیں تو اس کے سانس سے کو ئلے بھی سُلگ اٹھتے ہیں اور اس کے منہ سے شعلہ با ہر پھوٹ پڑتا ہے ۔
22 لبیا تھان کی طاقت اس کی گردن میں رہتی ہے ، اور لوگ اس سے ڈر کر دور بھاگ جایا کر تے ہیں ۔
23 اس کے جسم پر کہیں بھی ملائم جگہ نہیں ہے اور یہ لو ہے کی مانند سخت ہیں ۔
24 اس کا دِل چٹان کی طرح ہے ، اس کو خوف نہیں ہے ۔ یہ چکی کے نیچے کے پاٹ کی طرح سخت ہے ۔
25 جب وہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر جاتے ہیں ، جب لبیا تھان اپنی دم گھماتا ہے تو وہ لوگ بھاگ جاتے ہیں ۔
26 جب بھالے تلوار اور تیروں کا اس پر وار ہوتا ہے تو وہ اچھل جاتا ہے ۔ یہ سب ہتھیار اسے بالکل ہی نقصان نہیں پہنچا تا ہے !
27 وہ لوہے کو پیال کی طرح اور پیتل کو گلی ہوئی لکڑی کی طرح توڑدیتا ہے ۔
28 تیر اس کو نہیں بھگا پاتے ہیں ۔ اس پر چٹان تنکے کی طرح چھٹک جاتا ہے ۔
29 لاٹھیاں جب ان پر پڑتی ہیں تو وہ اسے تنکے کی طرح محسوس کرتا ہے وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے ۔
30 لبیا تھان کی پیٹ کی کھال ٹوٹے ہوئے برتن کے تیز ٹکڑوں کی مانند ہوتی ہے ۔ جو وہ چلتا ہے تو وہ کیچڑ پر کھلیان کے تختوں کی مانند لکیر چھو ڑتا ہے ۔
31 لبیا تھان پانی کو ابلتی ہوئی ہانڈی کی طرح گھونٹتا ہے اور وہ سمندر میں ہانڈی میں ابلتا ہوا تیل کے جیسا بلبلا پیدا کر تا ہے ۔
32 جب لبیا تھان سمندر میں تیر تا ہے تو وہ اپنے پیچھے راستہ چھو ڑ جاتا ہے ۔ وہ پانی کو گھونٹتا ہے اور اپنے پیچھے سفید جھاگ کا راستہ چھو ڑتا چلا جاتا ہے ۔
33 لبیا تھان کی مانند کوئی اور جانور زمین پر نہیں ہے ۔ وہ ایسا جانور ہے جسے بے خوف بنا یا گیا
34 لبیا تھا ن ( سمندری دیو) نے سب سے مغرور جانوروں کی طرف حقارت کی نظر سے دیکھا ۔ وہ سبھی جنگلی جانوروں پر بادشاہ ہے اور میں خدا وند نے لبیا تھان کو بنا یا !"
42:1 تب ایوب نے خدا وند کو جواب دیا ، ایوب نے کہا :
2 " اے خدا وند ! میں جانتا ہوں کہ تو سب کچھ کر سکتا ہے ۔ تو منصوبے بنا سکتا ہے اور تیرے منصوبوں کو کوئی بھی نہیں بدل سکتا اور نہ ہی اس کو روکا جا سکتا ہے ۔
3 اے خدا وند ! تم نے پو چھا : وہ جاہل شخص کون ہے جو بے وقوفی کی باتیں کر رہا ہے ؟ خدا وند میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی ہے جسے میں نہیں سمجھتا ہوں ۔ میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی جو کہ اتنی حیرت انگیز تھی کہ میں سمجھ نہیں سکتا تھا ۔
4 " اے خدا وند ! تو نے مجھ سے کہا ، 'اے ایوب سن اور میں بولوں گا ۔ میں تجھ سے سوال کروں گا اور تو مجھے جواب دیگا ۔'
5 اے خدا وند بیتے ہوئے دنوں میں میں نے تیرے بارے میں سنا تھا ۔ لیکن خود اپنی آنکھوں سے میں نے تجھے دیکھ لیا ہے ۔
6 اسلئے اے خدا وند ، میں اپنے میں شرمندہ ہوں ۔ اے خدا وند ، مجھے بہت افسوس ہے ۔ میں خاک اور راکھ میں بیٹھ کر اپنے دل و دماغ کو بدلنے کا وعدہ کرتا ہوں ۔"
7 جب خدا وند نے ایوب سے باتیں کرنا بند کردی ، خدا وند نے تیمان کے الیفاز سے کہا ، " میں تم اور تمہارے دوستوں سے خفا ہوں کیوں کہ تم نے میرے بارے میں صحیح باتیں نہیں کہیں ۔ لیکن ایوب ، میرے خادم نے میرے بارے میں صحیح باتیں کہیں ۔
8 اس لئے الیفاز ، میرے خادم ایوب کے پاس سات سانڈوں اور سات مینڈھوں کے ساتھ جاؤ اور انہیں اپنے لئے جلانے کے نذرانے کے طور پر قربان کرو ۔ اور میرا خادم ایوب تمہارے لئے دعا کرے گا اور میں اسکی دعا کا جوابدوں گا ۔ تب میں تمہیں سزا نہیں دونگا جس کے تم حق دار ہو ۔ تمہیں سزا دی جانی چاہئے تھی کیوں کہ تم بہت بے وقوف تھے تم نے میرے بارے میں صحیح باتیں نہیں کہیں ۔ لیکن میرا خادم ایوب نے میرے بارے میں صحیح باتیں کہیں ۔"
9 اس لئے الیفاز تیمانی ، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی نے خدا وند کے حکم کی تعمیل کی اور خدا وند نے ایوب کی دعا سن لی ۔
10 ایوب نے اپنے دوستوں کے لئے دعا کی ۔ اور پھر خدا وند نے ایوب کو پھر سے کامیابی دی ۔ خدا نے ایوب کو اسکا دو گنا دیا جتنا اسکے پاس پہلے تھا ۔
11 ایوب کے سبھی بھا ئی اور بہنیں اور سبھی لوگ جو پہلے ایوب کو جانتے تھے اسکے گھر آئے ۔ ان سبھوں نے اسکے ساتھ کھا نا کھا یا اور ایوب کو تسلی دیئے ۔ اور ان ساری مصیبتوں کے بارے میں جسے خدا وند نے ایوب پر لایا تھا افسوس ظا ہر کیا ۔ ہر کسی نے ایوب کو چاندی کا ٹکڑا اور سونے کی انگوٹھی دیئے ۔
12 خدا وند نے ایوب پر پہلے کے بہ نسبت زیادہ برکت بخشی ۔ ایوب کے پاس چودہ ہزار بھیڑ ، چھ ہزار اونٹ ، بیلوں کا ایک ہزار جوڑا اور ایک ہزار گدھیاں ہو گئیں ۔
13 ایّوب کے سات بیٹے اور تین بیٹیاں بھی ہوئیں ۔
14 ایوب نے اپنی سب سے بڑی بیٹی کا نام یمیمہ رکھا ۔ دوسری بیٹی کا نام قصیعاہ رکھا اور تیسسری کا نام قرن ہپّوک رکھا ۔
15 ساری سرزمین کی
16 اس کے بعد ایوب ایک سو چالیس برس تک اور زندہ رہا ۔ وہ اپنے بچوں ، اپنے پوتوں اپنے پڑ پوتیوں اور پڑ پو تو ں کی بھی اولادوں کو دیکھنے کے لئے زندہ رہا ۔
17 جب ایوب کی موت ہوئی ، اس وقت وہ بہت بوڑھا تھا ۔ اسے بہت اچھی اور طویل زندگی حاصل ہوئی تھی ۔