Lamentations

1:1 ایک وقت وہ تھا جب یروشلم میں لوگو ں کا ہجوم تھا ۔ لیکن آج وہی شہر اجڑی پڑی ہوئی ہے ۔ ایک وقت وہ تھا جب دوسرے شہروں کے درمیان یروشلم عظیم تھی لیکن آج وہ ایسی ہو گئی ہے جیسے کوئی بیوہ ہوتی ہے ۔ وہ وقت تھا جب صوبوں کے بیچ وہ ایک ملکہ کی مانند نظر آتی تھی لیکن آج وہ غلام ( باندی ) کی مانند ہے ۔ 2 رات میں وہ بری طرح روتی ہے اور اسکے آنسو رخساروں پر ہیں ۔ اس کے پاس کوئی نہیں ہے جو اس کو تسلّی دے ۔ یہاں تک کہ اسکے دوست ملکوں میں کوئی ایسا نہیں ہے جو اس کو تسکین دے ۔ اس کے سبھی دوستوں نے اس سے منھ پھیر لیا ۔ اس کے دوست اسکے دشمن بن گئے ۔ 3 بہت مصیبت سہنے کے بعد یہوداہ اسیر ہو گئی ۔ بہت محنت کے بعد بھی یہوداہ دوسرے ملکوں کے بیچ رہتی ہے ۔ ، لیکن اس نے آرام نہیں پا یا ہے ۔ جو لوگ اس کے پیچھے پڑتے ہیں انہوں نے اس کو پکڑ لیا ۔ انہوں نے اس کو تنگ گھاٹیوں کے بیچ میں پکڑ لیا ۔ 4 صیّون کی راہیں بہت زیادہ دکھ سے بھری ہیں ۔ وہ بہت دکھی ہے ، کیوں کہ اب تقریب کے موقع پر بھی کوئی شخص صیون نہیں جاتا ہے ۔ صیون کے پھا ٹک فنا کر دیئے گئے ہیں ۔ صیون کے سب کاہن آہیں بھر تے ہیں ۔ صیون کی سبھی جوان عورتیں اس سے چھین لی گئی ہیں اور ان ساری چیزوں کی وجہ سے صیون سخت تکلیف میں ہے ۔ 5 یروشلم کے دشمن کامیاب ہیں ۔ اس کے دشمن کامران ہو گئے ہیں ۔ یہ سب اس لئے ہو گیا کیوں کہ خدا وند نے اس کو سزا دی ۔ اس نے یروشلم کے ان گنت گناہوں کے لئے اسے سزا دی ۔ اس نے یروشلم کے ان گنت گناہوں کے لئے اسے سزا دی ۔ اس کی اولاد اسے چھوڑ گئی ۔ وہ انکے دشمنوں کی اسیری میں آگئے ۔ 6 دختر صیّون کا حسن جاتا رہا ہے ۔ اس کی شہزادیاں غمزدہ ہرن کی مانند ہوئیں ۔ وہ ایسی ہرن تھی جس کے پا س چرنے کو چراگاہ نہیں تھی ۔ بغیر کسی قوت کے وہ ادھر اُدھر بھاگتی ہے ۔ وہ ان لوگوں سے بچتی ادھر ادھر پھر تی ہے جو اسکے پیچھے پڑے ہیں ۔ 7 یروشلم پچھلی بات سوچا کرتی ہے ، وہ اپنی مصیبت کے اور بھٹکنے کے دنوں کو یاد کرتی ہے ۔ اسے گزرے دنوں کے سکھ یاد آتے ہیں ۔ وہ پرانے دنوں میں جواچھی اور نفیس چیزیں اسکے پاس تھیں اسے یاد آتی تھیں ۔ وہ اس وقت کو یاد کرتی ہے جب اسکے لوگ دشمنوں کے ہاتھوں قید کئے گئے ۔ وہ اس وقت کو یاد کرتی ہے جب اسے سہارا دینے کو کوئی بھی شخص نہیں تھا ۔ جب دشمن اسے دیکھتے تھے ، وہ اسکی ہنسی اڑا تے تھے کیوں کہ وہ اجڑ چکی تھی ۔ 8 یروشلم نے ایسا خوفناک گناہ کئے تھے ۔ اس لئے وہ ایک برباد شہر بن گئی تھی جس پر لوگ اپنا سر جھٹکتے تھے ۔ وہ سبھی لوگ اس کو تعظیم دیتے تھے ، اب اس سے نفرت کرنے لگے ۔ وہ اسے حقیر سمجھنے لگے کیوں کہ انہوں نے اس کے ننگا پن کو دیکھ لیا تھا ۔ وہ پھوٹ پھوٹ کر روتی تھی اور اپنے آپ شرم میں ڈوب جاتی ہے ۔ 9 یروشلم کے کپڑے گندے تھے ۔ اس نے نہیں سوچا تھا کہ اس کے ساتھ کیا کچھ ہوگا ۔ اس کا زوال عجیب تھا ۔ اس کے پاس کوئی نہیں تھا جو اس کو تسلی دیتا ۔ وہ کہا کرتی ہے ، " اے خدا وند ، دیکھ میں کتنی غمگین ہوں ! دیکھ میرا دشمن کیسا سوچ رہا ہے کہ وہ کتنا عظیم آدمی ہے !" 10 دشمن نے ہاتھ بڑھا یا اور اسکی سب نفیس چیزیں لوٹ لیں ۔ در اصل اس نے دیکھا کہ غیر قومیں اس کے مقدس گھر میں داخل ہو رہے ہیں ۔ اے خدا وند یہ بات تو نے خود ہی کہی تھی کہ وہ لوگ تیری جماعت میں شا مل نہیں ہو سکیں گے ۔ 11 یروشلم کے سبھی لوگ کراہ رہے ہیں ۔ اس کے سبھی لوگ کھا نے کی کھوج میں ہیں ۔ وہ ایسا کرتے ہیں تاکہ انکی زندگی بنی رہے ۔ یروشلم کہتا ہے ، " دیکھ خدا وند ، تو مجھ کو دیکھ ! لوگ مجھ سے کیسے نفرت کرتے ہیں ۔ 12 راستہ سے ہوتے ہوئے جب تم سبھی لوگ میرے پاس سے گزرتے ہو تو ایسا لگتا ہے جیسے مجھ پر توجہ نہیں دیتے ہو ۔ لیکن مجھ پر نگاہ ڈالو اور ذرا دیکھو ! کیا کوئی ایسی مصیبت ہے جو مصیبت مجھ پر ہے ؟ کیا ایسا کوئی غم ہے جیسا غم مجھ پر پڑا ہے ؟ کیا ایسی کوئی مشکل ہے جیسی مشکل کی سزا خدا وند نے مجھ کو دی ہے ۔ اس نے اپنے شدید غصہ کے دن مجھ کو سزا دی ہے ۔ 13 خدا وند نے اوپر سے آگ کو بھیج دیا اور وہ آگ میری ہڈیوں کے اندر اتری ۔ اس نے میرے پیروں کے لئے ایک پھندہ پھینکا ۔ اس نے مجھے دوسرے رخ میں موڑ دیا ہے ۔ اس نے مجھے ویران کر ڈا لا ہے ۔ سارا دن میں بیمار رہتی ہوں ۔ 14 " میرے گناہ مجھ پر جوئے کی مانند میرے کندھوں پر باندھے گئے ۔ خدا وند کے ہاتھوں سے میرے گناہ مجھ پر باندھے گئے ۔ خدا وند کا جوا میرے کندھوں پر ہے ۔ خدا وند نے مجھے بہت کمزور بنا دیا ۔ خدا وند نے مجھے ان لوگوں کو سونپا جنکا میں مقابلہ نہیں کر سکتی ۔ 15 " خدا وند نے میرے سبھی بہادروں کو نا چیز ٹھہرا یا ۔ وہ بہادر شہر کے اندر تھے ۔ خدا وند نے میرے خلاف میں پھر ایک جماعت بھیجی ، وہ میرے جوان سپاہیوں کو ہلاک کرنے کے لئے ان لوگوں کو لایا تھا ۔ خدا وند نے یہوداہ کی کنواری بیٹی کو گویا کولہو میں کچل ڈالا ۔ 16 ان سبھی باتوں کو لیکر میں پھوٹ پھوٹ کر روئی ۔ میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئی ۔ میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھے تسلی دے ۔ میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھے تسکین دے ۔ میری اولادیں مفلس ہیں ۔ یہ سارے ایسے اس لئے ہو گئے کیوں کہ دشمن فاتح تھے ۔" 17 صیّون اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں ۔ کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو اس کوتسلی دیتا ۔ خدا وند نے یعقوب کے دشمنوں کو اور شہر کو پوری طرح گھیر لینے کا حکم دیا تھا ۔ یروشلم ان لوگوں کے لئے سخت نفرت انگیز ہو گئی تھی ۔ 18 یروشلم کہا کرتی ہے ، " خدا وند صادق ہے ، جیسا کہ انہوں نے میرے ساتھ کیا کیوں کہ میں نے اسکی فرماں برداری نہیں کی ۔ اس لئے اے سبھی لوگو، سنو! تم میرا درد دیکھو ! میرے جوان آدمی اور عورتیں قیدی ہو گئے ۔ 19 میں نے اپنے چاہنے والوں کو پکارا ۔ لیکن وہ مجھے دغا دے گئے ۔ میرے کاہن اور بزرگ شہر میں مر گئے ۔ وہ لوگ کھانے کے لئے بھیک مانگتے تھے تا کہ وہ زندہ رہ سکیں ۔ 20 " اے خدا وند ! مجھے دیکھ میں غم میں مبتلا ہوں ۔ میں اندر سے غمزدہ ہوں ۔ میں اپنے اندر اتھل پتھل بھی محسوس کرتا ہوں میرا دل ایسا محسوس کرتا ہے کیوں کہ میں ضدی تھی ۔ گلیوں میں میرے بچوں کو تلوار سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔ گھروں کے اندر موت مقیم ہے ۔ 21 میری سن کیوں کہ میں کراہ رہی ہوں ۔ میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھ کو تسلی دے ۔ میرے سب دشمنوں نے میرے غموں کی بات سن لی ہے ۔وہ بہت مسرور ہیں ۔ وہ بہت ہی شادمان ہیں کیوں کہ تو نے میرے ساتھ ایسا کیا ہے ۔ اب اس دن کو لے آ جس کا تو نے اعلان کیا تھا ۔ اس دن تو میرے دشمنوں کو ویسا ہی بنا دے جیسی اب میں ہوں ۔ 22 " دیکھ ! میرے دشمن کتنے برے ہیں ۔ تم انکے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو جیسا تم نے میرے سارے گناہوں کی وجہ سے میرے ساتھ سلوک کیا ۔ تم ایسا کروگے کیوں میں بار بار کراہ رہا ہوں ۔ میں اپنے دل میں پژ مردگی محسوس کرتا ہوں ۔"

2:1 دیکھو خدا وند نے دختر صیون سے نفرت کے ساتھ کیسا سلوک کیا ۔ اس نے اسرائیل کے جلال کو آسمان سے زمین پر گرا دیا ۔ خدا وند نے اپنے غصہ کے دن یہ یاد تک نہیں رکھا کہ اسرائیل اس کے قدموں کی چو کی ہوا کرتا تھا ۔ 2 خدا وند نے یعقوب کے گھر کو تباہ کیا ۔ وہ بے رحم ہو کر اس کو نگل گیا ۔ اس نے دختر یہوداہ کے قلعوں کو غصہ میں آکر بالکل مٹا دیا ۔ خدا وند نے شاہ یہوداہ کو گرا دیا ۔ اور اس نے یہوداہ کی سلطنت اور اسکے حکمراں کو ذلیل کیا ۔ 3 خدا وند نے غصہ میں آکر اسرائیل کی ساری قوت کا خاتمہ کر دیا ۔ اس نے اپنے لوگوں کی حفاظت کو ہٹا لیا جب دشمن ان پر چڑھا ئی کر رہا تھا ۔ خدا وند یعقوب کے درمیان آگ کی طرح بھڑک اٹھا جس نے ہر چیز کو تباہ و بر باد کر دیا ۔ 4 خدا وند نے دشمن کی مانند اپنی کمان کھینچی تھی ۔ اس نے اپنے داہنے ہاتھ میں اپنی تلوار پکڑ رکھی تھی ۔ اس نے یہوداہ کے سبھی خوبرو مر دوں کو مار ڈا لے ۔ خدا وند نے انہیں اس طرح مار دیا جیسے وہ دشمن ہوں ۔ خدا وند نے اپنے غصہ کو بر سا یا ۔ خدا وند صیّون کے خیموں پر اس کو ایسے اُنڈیلا جیسے وہ آگ ہو ۔ 5 خدا وند دشمن کی مانند ہو گیا ۔ اور اسرائیل کو پوری طرح تباہ کر دیا ۔ اس کے محلوں کو اس نے تباہ کر دیا ۔ اس کے سبھی قلعوں کو اس نے تباہ کردیا ۔ وہ یہوداہ کی بیٹی میں مرے ہوئے لوگوں کے لئے بہت زیادہ ماتم اور رونے کا سبب بنا ۔ 6 خدا وند نے اپنا ہی خیمہ فنا کیا تھا جیسے وہ کوئی باغ ہو ۔ اس نے اس مقام کو فنا کیا جہاں لوگ اس کی عبادت کرنے کے لئے ملا کرتے تھے ۔ خدا وند نے لوگوں کو ایسا بنا دیا کہ وہ صیّون میں مقدس دنوں اور سبت کے خاص دنوں کو فراموش کر دیں ۔ خدا وند نے کاہن اور بادشاہ دونوں کو مسترد کر دیا اس نے خوفناک غصہ میں انہیں مسترد کر دیا ۔ 7 خدا وند نے اپنی ہی قربان گاہ کو رد کر دیا اور اس نے اپنی عبادت کے مقدس مقام کو مسترد کر دیا ۔ یروشلم کی محلوں کی دیواریں اس نے دشمن کو سونپ دیں ۔ خدا وند کے گھر میں دشمن خوشی سے شور مچا رہے تھے ۔ وہ ایسا شور مچا رہے تھے جیسے کوئی تقریب کا دن ہو ۔ 8 اس نے دختر صیون کی دیوار فنا کر نے کا ارادہ کیا ۔ اس نے ناپنے کی ڈوری سے دیوار پر نشان ڈا لا تھا ۔ اور وہ بر باد کرنے سے خود کو نہیں روکا ۔ اس نے اپنی ساری حفاظتوں کو مایوس کیا ۔ وہ با ہم ماتم کرتی ہیں ۔ 9 یروشلم کے پھائک ٹوٹ کر زمیں بوس ہو گئے ۔ اس نے پھاٹک کی سلاخوں کو توڑا اور بر باد کردیا ۔ اس کے اپنے بادشاہ اور شہزادے دوسری قوموں میں ہیں ۔ انکے لئے آج کوئی تعلیمات نہیں رہی یہاں تک کہ اس کے نبی بھی خدا وند کی طرف سے کوئی رویا نہیں دیکھتے ۔ 10 صیّون کے بزرگ اب زمین پر بیٹھتے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے سروں پر دھول ڈال کر اور ٹاٹ پہنے بیٹھ کر ماتم کرتے ہیں ۔ یروشلم کی جوان عورتیں غم میں زمین پر اپنے سر جھکا تی ہیں ۔ 11 میری آنکھیں آنسوؤں سے درد کر رہی ہیں ۔ میرے اندر پیچ و تاب ہے ۔ میرا کلیجہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ باہر نکل کر زمین پر گرا ہو ۔ مجھ کو اس لئے ایسا لگتا ہے کیوں کہ میرے اپنے لوگ بر باد ہوئے ہیں ۔ بچے اور شیر خوار بے ہوش ہو رہے ہیں ۔ وہ شہر کی گلیوں اور بازاروں میں بے ہوش پڑے ہیں ۔ 12 وہ لوگ اپنی ماں سے پو چھیں گے ، " روٹی اور مئے کہاں ہے ؟ " کیوں کہ وہ زخمی لوگوں کی طرح شہر کی گلیوں میں بے ہوش ہوتے ہیں اور اپنی ماؤں کی گودوں میں مر جاتے ہیں ۔ 13 اے دختر صیّون! میں کس سے تیرا موازنہ کروں ؟ تجھ کو کس کی مانند کہوں ؟ اے صیّون کی کنواری لڑ کی ! تیرا موازنہ کس سے کرو ں ؟ تجھے کیسے تسلی دوں ؟ تیری تباہی سمندر کی مانند وسیع ہے ۔ ایسا کوئی بھی نہیں جو تجھے شفا دے 14 تیرے نبیوں نے تیرے لئے رویا دیکھی تھی ۔ لیکن انکی رویا محض بیکار اور جھوٹی تھی ۔ تیرے گناہوں کے خلاف انہوں نے نصیحت نہیں کی ۔ انہوں نے تجھے سدھارنے کی کوشش نہیں کی ۔ انہوں نے تیرے لئے پیغامات کی تلقین کی ، لیکن وہ پیغامات بالکل صحیح نہیں تھے ۔ ان لوگوں نے تمہاری غلط رہنمائی کی ۔ 15 وہ سارے جو تمہارے راستے جاتے ہیں تیرا مذاق اڑا تے ہیں ۔ وہ دختر یروشلم پر سسکارتے ، تالیاں بجاتے اور سر ہلاتے ہیں اور کہتے ہیں ، " کیا یہ وہی شہر ہے جسے لوگ " کمالِ حسن " اور " فرحتِ جہاں " کہتے ہیں ؟ " 16 تمہارا دشمن تمہارا مذاق اڑا تا ہے ۔ وہ تم پر سسکارتے اور تم پر دانت پیستے ہیں ۔ وہ کہا کرتے ہیں ، " ہم نے انکو تباہ کر دیا ۔ بے شک یہی وہ دن ہے جس کے ہم منتظر تھے ۔ آخر کا رہم نے اسے ہوتے ہوئے دیکھ لیا ۔" 17 خدا وند نے ویسا ہی کیا جیسا اسکا منصوبہ تھا ۔ اس نے ویسا ہی کیا جیسا اس نے کرنے کے لئے کہا تھا ۔ ایام قدیم میں جیسا اس نے حکم دیا تھا ، ویسا ہی کردیا ۔ اس نے بر باد کر دیا ۔ اس کو رحم تک نہیں آیا ۔ اس نے تیرے دشمنوں کو خوش کیا کہ تیرے ساتھ ایسا ہو ۔ اس نے تیرے دشمنوں کی قوّت بڑھا دی ۔ 18 اے دختر صیون کی فصیل تو اپنے دل سے خدا وند کو چیخ کر پکار ۔ آنسوؤں کو ندی سا بہنے دے ! شب و روز اپنے آنسوؤں کو گر نے دے ! تو ان کو روک مت ! تو اپنی آنکھوں کو تھمنے مت دے ۔ 19 جاگ اٹھ رات میں وا ویلا کر ۔ رات کے ہر پہر کی ابتداء میں واویلا کر ! اپنے دل کو ایسے انڈیلوں جیسے کہ وہ پانی ہو ، اسے خدا کے سامنے کرو ۔ لگا تار خدا وند کو پکار۔ خدا وند کی فریاد میں اپنا ہاتھ اوپر اٹھا ۔ اس سے اپنی اولاد کی زندگی مانگ لے جو بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہو رہی ہے ۔ وہ شہر کی ہر گلی کوچہ میں بے ہوش پڑی ہے ۔ 20 اے خدا وند دیکھو اور غور کرو : دیکھ کون ہے یہ جس کے ساتھ تو نے ایسا کیا ! تو مجھ کو یہ سوال پوچھنے دے ! کیا ماں ان بچوں کو کھا جائے جن کو وہ جنم دیتی ہے ؟ کیا خدا وند کے گھر میں کاہن اور نبیوں کو مارا جائے گا ؟ 21 بوڑھے و جوان دونوں شہر کی گلیوں میں زمین پر پڑے ہیں ۔ میرے جوان مرد اور عورت تلوار سے ہلاک کئے گئے ہیں ۔ اے خدا وند تو نے اپنے غصہ کے دن پر ان کو ہلاک کیا ہے۔ تو نے انہیں بے رحمی سے مارا ہے ۔ 22 تو نے دہشت کو ہر طرف سے میرے پاس آنے کی دعوت دی ۔ تم نے دہشت کو ایسی دعوت دی جیسے تم اسے تقریب کے دن دعوت دے رہے تھے اور " خداوندکے غصّہ کے دن " سے نہ کو ئی بچا نہ کو ئی باقی رہا ۔صیون کے باشندو ں کو دشمنو ں نے برباد کر دیا ۔

3:1 میں ایک ایسا شخص ہوں جس نے بہت سی مصیبتیں جھیلی ہیں ۔خداوند کے غصّہ تلے میں نے بہت سی تکلیف دہ سزا ئیں جھیلی ہیں ۔ 2 خداوند مجھ کو لے کرچلا اور وہ مجھے تاریکی کے اندر لا یا نہ کہ روشنی میں ۔ 3 خداوند نے اپنا ہا تھ میری مخالفت میں کردیا ایسا اس نے تمام دن بار بار کیا ۔ ۔ 4 اس نے میرا گوشت میرا چمڑا فنا کر دیا ۔ اس نے میری ہڈیوں کو توڑ دیا ۔ 5 خداوند نے میری مخالفت میں تلخی ومشقت بھیجا ہے ۔ اس نے میری چاروں جانب تلخی اور مصیبت پھیلا دی ۔ 6 اس نے مجھے اندھیرے میں بیٹھا دیا تھا ۔ اس نے مجھ کو اس شخص کی مانند بنادیا تھا جو بہت دنوں پہلے مر چکا ہو ۔ 7 خداوند نے مجھ کو اندر بند کیا ،اس سے میں با ہر نہ آسکا ۔اس نے میرے جسم کو بھا ری زنجیرو ں سے جکڑ دیا تھا 8 یہاں تک کہ میں چلا کر دہا ئی دیتا ہو ں تو خداوند میری فریاد کو نہیں سنتا ہے ۔ 9 اس نے پتھر سے میری راہ بند کر دی ہے ۔اس نے میری راہ کو ٹیڑھی کر دی ہے ۔ 10 خداوند اس ریچھ کی مانند ہے جو مجھ پر حملہ کر نے کو تیار ہے ۔ وہ اس شیر ببر کی مانند ہے جو گھاٹ لگا کر چھپا ہوا ہے ۔ 11 خداوند نے مجھے میری راہ سے ہٹا دیا ۔اس نے میری دھجیاں اڑا دیں۔اس نے مجھے برباد کر دیا ہے ۔ 12 اس نے اپنی کمان تیار کی ۔اس نے مجھ کو اپنے تیرو ں کا نشانہ بنا دیا تھا ۔ 13 میرے پیٹ میں تیر مار دیا ۔اس نے مجھ پر اپنے تیرو ں سے حملہ کیا تھا ۔ 14 میں اپنے لوگوں کے بیچ مذاق بن گیا ۔ وہ دن بھر میرے بارے میں گیت گا گا کر میرا مذا ق اڑا تے ہیں ۔ 15 خداوند نے مجھے تلخ باتوں سے بھر دیا کہ میں ان کو پی جا ؤں اس نے مجھے زہریلا بنا دیا ۔ 16 اس نے میرے دانت سے کنکر چبوا یا ۔اس نے مجھے نجاست کھلا یا ۔ 17 میں نے سو چا تھا کہ مجھ کو سلامتی کبھی بھی نہیں ملے گی ۔ اچھی بھلی باتوں کو میں تو بھول گیا تھا ۔ 18 اپنے آ پ سے میں کہنے لگا تھا ، "اب اس کے بعد مجھے خداوند سے کسی قسم کے امید نہیں ہے ۔" 19 اے خداوند تو میرے دکھ کا خیال کر۔ میری مصیبت یعنی تلخی اور زہر کو یاد کر ۔ 20 مجھ کو تو میری ساری مصیبتیں یاد ہیں اور میں بہت ہی غمگین ہوں ۔ 21 لیکن میں خود اسکے بارے میں اپنے آپ کو یاد دلا تا ہوں اور اس لئے مجھے امید ہے : 22 خدا وند کی محبت اور مہربانی کی تو کوئی انتہا نہیں ہے ۔ خدا وند کی رحمت لا زوال ہے : 23 ہر صبح وہ اسے نئے انداز میں ظا ہر کرتا ہے ۔ اے خدا وند تیری سچائی عظیم ہے ۔ 24 میں خود سے کہا کرتا ہوں ، " خدا وند میرا خدا ہے ۔ اور اس لئے میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں ۔" 25 خدا وند ان کے لئے مہر بان ہے جو اسکے منتظر ہیں ۔ خدا وند انکے لئے متفق ہے جو اسکی تلاش میں رہتے ہیں ۔ 26 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خاموشی کے ساتھ خدا وند کا انتظار کرے کہ وہ اسکی حفاظت کرے گا ۔ 27 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خدا وند کے لئے جوئے کو اوڑھے ، اس وقت سے ہی جب وہ جوان ہو ۔ 28 انسان کو چاہئے کہ وہ اکیلا چپ بیٹھا ہی رہے ، جب خدا وند اپنے جو ئے کو اس پر ڈالے ۔ 29 اس شخص کو خدا وند کے آگے سر بسجود ہو نا چاہئے ۔ یہ سوچتے ہوئے کہ شاید ابھی بھی امید ہے ۔ 30 اس شخص کو چاہئے کہ وہ اپنا گال اس شخص کے آگے پھیر دے جو اس پر حملہ کرتا ہو ۔ اس شخص کو چاہئے کہ وہ اہانت جھیلنے کو تیّار رہے ۔ 31 اس شخص کو چاہئے کہ وہ یاد رکھے کہ خدا وند کسی کو بھی ہمیشہ کے لئے نہیں بھلا تا ۔ 32 خدا وند سزا دیتے ہوئے بھی اپنا رحم قائم رکھتا ہے ۔ وہ اپنے رحم و کرم کے سبب شفقت رکھتا ہے ۔ 33 خدا وند یہ کبھی نہیں چاہتا کہ وہ لوگو ں کو سزا دے ۔ اسے یہ پسند نہیں کہ لوگوں کو غمگین کرے ۔ 34 خدا وند کو یہ باتیں پسند نہیں ہیں ۔ اس کو یہ پسند نہیں کہ کسی شخص کے پیروں تلے روئے زمین کے سب قیدی پا مال ہوجائیں۔ 35 اس کو پسند نہیں کہ کوئی شخص کسی شخص سے نا روا سلوک کرے ۔ لیکن بعض لوگ ان برے کاموں کو خدا تعائیٰ کے آگے ہی کیا کرتے ہیں ۔ 36 خدا وند کو یہ پسند نہیں کہ کوئی شخص عدالت میں کسی کو دھوکہ دے ۔ خدا وند کو ان سے کوئی بھی بات پسند نہیں ۔ 37 جب تک خود خدا وند ہی کسی بات کو ہونے کا حکم نہیں دیتا ، تب تک ایسا کوئی بھی شخص نہیں ہے کہ کوئی بات کہے اور اسے پورا کر والے ۔ 38 بھلائی اور برائی سب کچھ خدا تعائیٰ کے حکم سے ہی ہیں ۔ 39 کوئی شخص جیتے جی شکایت نہیں کر سکتا جب خدا وند اسی کے گناہوں کی سزا اسے دیتا ہے ۔ 40 آؤ! ہم اپنے اعمال پر کھیں اور دیکھیں ، پھر خدا وند کی پناہ میں لوٹ آئیں ۔ 41 آؤ آسمان کے خدا کے لئے ہم ہاتھ اٹھا ئیں اور اپنا دل بلند کریں ۔ 42 آؤ! ہم اس سے کہیں ، " ہم نے گناہ کیا ہے ۔ اور ہم ضدی بنے رہے اور اس لئے تو نے ہم کو معاف نہیں کیا ۔ 43 تو نے غصہ سے خود کو ڈھانپ لیا ، ہمارا پیچھا تو کرتا رہا ہے ، تو نے ہمیں بغیر رحم کئے مار دیا ۔ 44 تو نے خود کو بادل سے ڈھانپ لیا ۔ تو نے اسے اس لئے کیا تا کہ کوئی بھی فریاد تجھ تک پہنچ نہ پائے ۔ 45 تو نے ہم کو دوسرے ملکوں کے لئے ایسا بنا یا جیسے کوڑا کڑکٹ ہوا کرتا ہے ۔ 46 ہمارے سبھی دشمن ہم سے غضبناک ہوکر بولتے ہیں ۔ 47 ہم دہشت زدہ ہوئے ہیں ۔ ہم گڑھے میں گر گئے ہیں ۔ ہم شدید طور پر مجروح ہوئے ہیں ۔ ہم ٹوٹ چکے ہیں ۔" 48 میری آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں بہیں ! میں واویلا کرتا ہوں کیوں کہ میرے لوگوں کی تباہی ہوئی ہے ۔ 49 میری آنکھیں بغیر رکے بہتی ر ہیں ۔ میں ہمیشہ روتا رہوں گا ۔ 50 اے خدا وند ! میں اس وقت تک روتا رہوں گا جب تک کہ تو نگاہ نہ ڈالے اور ہم کو دیکھے ۔ میں اس وقت تک روتا ہی رہوں گا جب تک کہ تو آسمان سے ہم پر نگاہ نہیں ڈالتا ۔ 51 میری آنکھیں مجھے غمزدہ کرتی ہیں جب میں یہ دیکھتا ہوں کہ میرے شہر کی لڑکیوں کو کیا ہو گئی ۔ 52 جو لوگ بیکار میں ہی میرے دشمن بنے ہیں وہ میرے شکار کے فراق میں گھومتے رہتے ہیں جیسے کہ میں کوئی پرندہ ہوں ۔ 53 جیتے جی انہوں نے مجھ کو گڑھے میں پھینکا اور مجھ پر پتھر لڑ ھکائے گئے ۔ 54 میرے سر پر سے پانی گزر گیا تھا ۔ میں نے دل میں کہا ، " میری بر بادی ہوئی ۔" 55 اے خدا وند میں نے تیرا نام لیا ۔ اس گڑھے کی تہہ سے میں نے تیرا نام پکارا ۔ 56 تو نے میری آواز کو سنا ۔ تو نے کان بند نہیں کیا ۔ تو نے بچا نے سے اور میری حفاظت کرنے سے انکار نہیں کیا ۔ 57 جب میں نے تجھے دہائی دی اور اسی دن تو میرے پاس آگیا تھا ۔ تو نے مجھ سے کہا تھا ، " خوفزدہ مت ہو ۔" 58 اے خدا وند ! تو نے میری جان کی حمایت کی اور اسے چھڑا یا ۔ 59 اے خدا وند تو نے میری مصیبتیں دیکھی ہے ۔ اب میرے لئے تو میرا انصاف کر ۔ 60 تو نے خود دیکھا ہے کہ دشمنوں نے میرے ساتھ کتنی بے انصافی کی ہے ۔ تو نے خود دیکھا ہے ان ساری شازشوں کو جو انہوں نے مجھ سے بدلہ لینے کو میرے خلاف میں کئے تھے ۔ 61 اے خدا وند تو نے سنا ہے کہ وہ میری توہین کیسے کرتے ہیں ۔ تو نے سنا ہے ان شازسوں کو جو انہوں نے میرے خلاف میں کئے ۔ 62 میرے دشمنوں کی باتیں اور خیالات ہمیشہ ہی میرے خلاف رہے ۔ 63 خدا وند دیکھو ، چاہے وہ بیٹھے ہوں یا چاہے وہ کھرے ہوں وہ میری کیسی ہنسی اڑا تے ہیں ! 64 اے خدا وند ان کے ساتھ ویسا ہی کر جیسا انکے ساتھ کرنا چاہئے ! انکے اعمال کا پھل تو ان کو دیدے ۔ 65 ان کو سخت دل بنا اور تیری لعنت ان پر ہو ۔ ۶۶ غصہ میں تو انکا پیچھا کر ! انہیں بر باد کر دے ! اے خدا وند آسمان کے نیچے سے تو انہیں ختم کر دے ۔ 66

4:1 دیکھو ! کس طرح سونا اپنا چمک کھو چکا ہے ۔دیکھو سونا کیسے کھو ٹا ہو گیا ۔ چاروں جانب ہیرے جوا ہرات بکھرے پڑے ہیں۔ 2 صیون کے باشندے بہت اہمیت کے حامل تھے جن کی اہمیت سونے کے مول کے برا بر تھی ۔ لیکن اب ان کے ساتھ دشمن ایسے بر تا ؤ کر تے ہیں جیسے وہ کمہار کے بنا ئے مٹی کے برتن ہوں۔ 3 گیدڑ بھی اپنی چھا تیوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلا تے ہیں ۔ لیکن میرے لوگ بیا بانی شتر مرغ کی طرح بے رحم ہے۔ 4 پیاس کے مارے شیر خوار بچوں کی زبان تا لوسے چپک رہی ہے ۔ چھو ٹے بچے رو ٹی مانگتے پھر تے ہیں ۔ لیکن کو ئی بھی انہیں کچھ کھانے کے لئے نہیں دیتا ہے ۔ 5 ایسے لوگ جو لذید کھانا کھا یا کر تے تھے ، آج گلیوں میں بھوک سے مر رہے ہیں ،ایسے لوگ جنہوں نے نفیس لباس پہنتے ہو ئے پر ورش پا ئی تھی ، اب کو ڑے کے ڈھیر سے چنتے پھر رہے ہیں ۔ 6 میرے لوگوں کا گناہ سدوم کے گنا ہو ں سے بڑا تھا ۔سدوم اچانک تبا ہ بر باد ہو گیا ۔ ان کی بر بادی میں کسی بھی انسان کا ہا تھ نہیں تھا ۔ 7 جن لوگوں کو خدا کے لئپے وقف کئے گئے تھے وہ پاک تھے ۔ وہ برف سے زیادہ سفید تھے ۔وہ دودھ سے زیادہ سفید تھے۔ ان کے بدن لعل کی طرح سرخ تھے ۔ان کی دا ڑھیاں نیلم پتھر ( یا قوت ) کی طرح تھیں ۔ 8 لیکن ان کے چہرے اب کا لک سے زیادہ سیاہ ہو گئے تھے ۔ یہاں تک کہ گلیو ں میں ان کو کو ئی نہیں پہچانتا تھا ۔ ان کا چمڑا ہڈیو ں سے سٹا ہے ۔ وہ سو کھ کر لکڑی سا ہو گیا ہے ۔ 9 ایسے لوگ جنہیں تلوار سے قتل کیا گیا ان سے کہیں زیا دہ خوش نصیب تھے جو بھو کے مرے ۔ بھو ک کے ستا ئے لوگ بہت ہی دکھی تھے ۔ وہ مرے کیوں کہ انہیں کھیتو ں سے کو ئی کھانا مہیا نہیں ہوا ۔ 10 ان دنوں ایسی عورتوں نے جو بہت بھلی ہوا کر تی تھیں اپنے ہی بچوں کے گوشت کو پکا یا تھا ۔ وہ بچے اپنی ما ؤں کی غذا بنے ۔ایسا تب ہوا تھا جب میرے لوگوں کی بر بادی ہو ئی تھی ۔ 11 خداوند نے اپنے تمام غصّہ کا استعمال کیا ۔اپنا تمام غصّہ اس نے انڈیل دیا ۔اس نے صیون میں آگ بھڑکا ئی اس آ گ نے صیون کی بنیادوں کو نیچے تک جلادی تھی ۔ 12 جو کچھ ہوا تھا رو ئے زمین کے کسی بھی بادشا ہ کو اس کا یقین نہیں تھا ۔ جو کچھ ہوا تھا زمین کے کسی بھی انسان کو اس کا یقین نہیں تھا ۔ یروشلم کے پھاٹکوں سے ہو کر کو ئی بھی دشمن اندر آسکتا ہے ، اس کا کسی کو بھی یقین نہیں تھا ۔ 13 لیکن ایسا ہی ہوا کیوں کہ یروشلم کے نبیوں نے گناہ کئے تھے ایسا ہوا کیوں کہ یروشلم کے کا ہن بُرے کام کیا کر تے تھے ۔ وہ یروشلم شہر میں بہت خون بہا یا کر تے تھے۔ وہ نیک لوگوں کا خون بہایا کر تے تھے ۔ 14 کا ہن اور نبی گلیوں میں اندھوں کی مانند گھومتے تھے ۔ وہ لوگ خون سے گندے ہو گئے تھے ۔ یہاں تک کہ کو ئی بھی ان کا لباس نہیں چھو تا تھا کیوں کہ وہ گندے ہو گئے تھے ۔ 15 لوگ چلا کر کہتے تھے ، " دُور ہٹو ! دُور ہٹو ! تم ناپاک ہو ، ہم کو مت چھو ؤ۔" وہ لوگ اِ دھر اُدھر یوں ہی بھٹکتے پھر تے تھے ۔ دوسری قوموں کے لوگ نہیں چا ہتے کہ وہ ہمارے درمیان رہیں ۔ 16 ان لوگوں کو خود خدا نے تبا ہ کیا تھا ۔ اس نے ان کی اور کبھی دیکھ بھال نہیں کی انہوں نے کا ہنوں کا بھی احترام نہیں کیا ۔ ان لوگوں نے بو ڑھے لوگوں پر رحم نہیں کیا ۔ 17 مدد پانے کے انتظار میں رہتے ہماری آنکھو ں نے کام کرنا بند کر دی ۔اور اب ہماری آنکھیں تھک گئی ہیں ۔ لیکن کو ئی بھی مدد نہیں آئی ۔ ہم منتظر رہے کہ کو ئی ایسی قوم آئے جو ہم کو بچا لے ۔ ہم اپنی پہرے کی برج دیکھتے رہ گئے ۔ لیکن کسی نے بھی ہم کو نہیں بچا یا ۔ 18 ہر وقت دشمن ہمارے پیچھے پڑے رہے ، یہاں تک کہ ہم با ہر گلی میں بھی نکل نہیں پا ئے ۔ہمارا خاتمہ قریب آیا ۔ ہمارا وقت پو را ہو چکا تھا ۔ ہمارا خاتمہ آگیا ۔ 19 وہ لوگ جو ہمارے پیچھے پڑے تھے ان کی رفتار آسمان میں عقاب کی رفتار سے تیز تھی ۔ ان لوگوں نے پہاڑو ں کے اندر ہمارا پیچھا کیا ۔ وہ ہمیں پکڑنے کے لئے بیابان میں چھپے رہے ۔ 20 بادشا ہ جو کہ خداوند کے ذریعہ چُنے گئے تھے جو کہ ہم لوگو ں کے لئے اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ ہمارے لئے سانس ، ان کے جال میں پھنس گئے تھے ۔ ہم ان کے با رے میں کہا کر تے تھے ، "ہم اس کے سایہ تلے قوموں کے درمیان زندگی بسر کریں گے ۔" 21 اے ادوم کے لوگو !خوش رہو اور شادمان رہو ! اے عوض کے با شندو، مسرورر ہو ! لیکن ہمیشہ یاد رکھو، تمہا رے پاس بھی خداوند کے غصّہ کا پیالہ آئے گا ۔ جب تم اسے پیو گے مست ہو جا ؤ گے اور خود کو برہنہ کر ڈا لو گے ۔ 22 اے صیون ! تیری سزا پو ری ہو ئی ۔اب پھر سے تو اسیری میں نہیں پڑیگی ۔ لیکن اے ادوم کے لوگو !خداوند تمہا رے گنا ہو ں کی سزا دیگا ۔ تمہا رے گنا ہو ں کو وہ ظا ہر کر دیگا ۔

5:1 اے خداوند ! ہمارے ساتھ جو ہوا ہے یا د رکھ اے خداوند ! ہماری رسوا ئی کو دیکھ ۔ 2 ہماری زمین غیرو ں کے ہا تھو ں میں دیدی گئی ۔ ہمارے گھر پردیسیوں کے ہا تھوں میں دیئے گئے ۔ 3 ہم یتیم ہو گئے ۔ہمارا کو ئی با پ نہیں ۔ ہماری ما ئیں بیوہ کی طرح ہو گئیں۔ 4 ہم جو پانی پیتے ہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے ۔ ایندھن کی لکڑی تک خریدنی پڑتی ہے ۔ 5 اپنے کندھوں پر ہمیں جو ئے کا بو جھ اٹھانا پڑتا ہے ۔ ہم تھک کر چور ہو جا تے ہیں ۔ہم کو آرام تک نہیں ملتا ہے ۔ 6 ہم نے مصر کے ساتھ ایک معا ہدہ کیا، اسور کے ساتھ بھی ہم نے ایک معاہدہ کیا تھا تا کہ مناسب رو ٹی ملے ۔ 7 ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گناہ کیا تھا ۔ آج وہ مر چکے ہیں ۔اب ان کی ان گنا ہوں کی وجہ سے ہم مصیبت جھیل رہے ہیں ۔ 8 ہمارے غلام ہی حکمراں بنے ہیں ۔ یہاں کو ئی ایسا شخص نہیں جو ہم کو ان سے بچا لے ۔ 9 بس رو ٹی پانے کے لئے ہمیں اپنی زندگی داؤ پر لگانی پڑتی ہے ۔ بیابان میں ایسے لوگوں کے سبب جن کے پاس تلوار ہے ہمیں اپنی زندگی دا ؤ پر لگانی پڑتی ہے ۔ 10 ہماری کھال تنور کی مانند گرم ہے ۔اس بھو ک کے سبب سے جو ہم لوگوں کو لگی ہے ہمیں تیز بخار ہے ۔ 11 دختر صیون کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے ۔ یہودا ہ کے شہرو ں کی پاک دامن کنواریوں کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے ۔ 12 ہمارے شہزادو ں کو دشمنو ں نے لٹکا دیا تھا ۔ انہوں نے ہمارے بزرگو ں کا احترام نہیں کیا ۔ 13 ہمارے دشمنو ں نے ہمارے جوان مردو ں سے چکی پسوا ئی ۔ ہمارے جوان مرد لکڑی کے بوجھ کی وجہ سے گر گئے ۔ 14 ہمارے بزرگ اب شہر کے پھاٹکوں پر بیٹھا نہیں کر تے ہمارے جوان اب نغمہ پر دازی میں حصہ نہیں لیتے ۔ 15 ہمارے دل میں اب کو ئی خوشی نہیں ہے ۔ ہمارا رقص مرے ہو ئے لوگوں کے ماتم میں بدل گیا ہے ۔ 16 ہمارا تاج ہمارے سر سے گر گیا ہے ۔ہماری سب باتیں بگڑ گئی ہیں ، کیونکہ ہم نے گنا ہ کیا تھا ۔ 17 اسی لئے ہمارے دل بیمار ہو گئے ہیں ، ان ہی باتوں سے ہماری آنکھیں مدھم ہو گئی ہیں ۔ 18 کو ہ صیون ویران ہو گیا ہے ۔صیون کے پہاڑ پر اب گیدڑ گھومتے ہیں۔ 19 لیکن اے خداوند ! تیری حکومت تو دا ئمی ہے اور تیرا تخت پُشت درپُشت ہے ۔ 20 اے خداوند ! تو ہم لوگوں کو ہمیشہ کیلئے کیوں بھول گیا ہے ۔ ایسا لگتا ہے جیسے مدت کے لئے تو نے ہمیں اکیلا چھوڑدیا ہے ۔ 21 اے خداوند ! ہم کو اپنی جانب مو ڑ لے ہم خوشی سے تیرے پاس لوٹ آئیں گے ۔ہمارے دن پھیر دے جیسے وہ پہلے تھے ۔ 22 کیا تو نے ہمیں پو ری طرح بھلا دیا ہے ؟ تو ہم سے بہت نارا ض رہا ہے ۔