Nehemiah

1:1 حکلیاہ کا بیٹا نحمیاہ کے یہ الفاظ ہیں : میں کسلیو کے مہینے میں سوسن محل میں تھا ۔ یہ وہ وقت تھا جب ارتخششتا بادشاہ کی حکو مت کا بیسواں سال تھا ۔ 2 میرے بھا ئیوں میں سے ایک جسکا نام حنا نی اور کچھ دوسرے آدمی یہوداہ سے آئے ۔ میں نے ان سے ان یہودیوں کے متعلق پوچھا جو جلا وطنی سے بچ گئے تھے ۔ میں نے ان سے شہر یروشلم کے متعلق بھی پو چھا ۔ 3 وہ لوگ بولے ، " نحمیاہ ! وہ یہودی جو جلا وطنی سے بچ نکلے تھے وہ یہوداہ میں ہیں اور بہت تکلیف میں ہیں اور بہت زیادہ شرمندگی میں مبتلا ہیں یہ اسلئے کیوں کہ یروشلم کی دیوار گر گئی ہے اور اسکے پھا ٹک آ گ سے جل گئے ہیں ۔" 4 جب میں نے ان باتوں کو سنا تو میں بیٹھ گیا اور رونے لگا ۔ میں کئی دنوں تک بہت رنجیدہ تھا ۔ میں نے روزہ رکھا اور آسمان کے خدا سے دعا کی ۔ 5 میں نے کہا : خدا وند آسمان کے خدا تو بڑا عظیم اور طاقت و الا خدا ہے میں تم سے بھیک مانگ رہا ہوں ۔ تو لوگوں کے ساتھ اپنی محبت کے معاہدہ کو پورا کرتا ہے خاص کر وہ لوگ جو تجھ سے محبت کرتے ہیں اور تیرے احکام پر چلتے ہیں ۔ 6 تیرے خادموں کی دعا کو سننے کے لئے تیرے کان متوجہ ہوں اور تیری آنکھیں کھلی رہیں ۔ جو آج میں تیرے سامنے کر رہا ہوں ، دن اور رات میں تیرے خادموں اور بنی اسرائیلیوں کے لئے کر رہا ہوں ۔ بنی اسرائیلیوں نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں ، میں اس کا اقرار کرتا ہوں ۔ 7 ہم لوگوں نے تیرے تئیں بہت برا سلوک کئے ہیں ہم نے تیرے احکاموں ، اصولوں اور فیصلوں کا پالن نہیں کیا جسے تو نے اپنے خادم موسیٰ کو دیا تھا ۔ 8 مہربانی کر کے ان تعلیمات کو یاد کر جس کا تو نے اپنے خادم موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ تو نے کہا ، " اگر تم نا فرمان ہو جاؤ گے تو تم کو دوسروں کے درمیان منتشر کر دونگا ۔ 9 لیکن اگر تم میرے پاس واپس آؤ اور میرے احکام کی فرماں برداری کرو اور اس پر چلو تو اگر تم جلا وطنی میں دنیا کے آخری کنا رے میں بھی رہو تو میں وہاں سے تمہارے لوگوں کو جمع کروں گا ۔ اور میں ان لوگوں کو اس زمین پر لاؤنگا جس کو میں نے اپنے نام کی واقفیت کے لئے چنی ہے ۔" 10 یہ سب تیرے خادم اور تیرے لوگ ہیں جسے تم نے اپنی عظیم قوت اور مضبوط ہاتھ سے بچایا ہے ۔ 11 اے خدا وند مہربانی کر کے اپنے ان خادم کی دعا کو سن ۔ اور مہربانی کرکے اپنے ان خادموں کی دعا پر توجہ دے جو کہ تیرے نام کی تعظیم کرنا چاہتے ہیں ۔ مہر بانی کر کے آج مجھے ، اپنے خادم کو سہا را دے ۔ جب میں اس آدمی ، بادشاہ سے ، مدد مانگوں تب برائے مہر بانی اس کی نظر کرم مجھے عطا کر کے میری مدد کر ۔" میں بادشاہ کا ساقی ہوں ۔

2:1 یہ بادشا ہ ارتخششتا کے بیسویں سال کے نیسان کا مہینہ تھا جب بادشا ہ کے لئے مئے لی گئی تھی ۔ تو میں نے اس مئے کو لیا اور بادشاہ کو دے دیا ۔ میں پہلے جب بادشا ہ کے ساتھ تھا تو میں کبھی رنجیدہ نہیں ہوا تھا ۔ 2 تب بادشا ہ نے مجھ سے پو چھا ، " تو اتنا رنجیدہ کیو ں ہے ؟ تو بیمار نہیں ہے ۔ یہ صرف دل کی افسردگی کی وجہ ہے ۔" اور میں بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا ۔ 3 اور میں نے بادشا ہ سے کہا ، "بادشا ہ ہمیشہ جیتا رہے ۔میرا چہرہ اُداس کیوں نہ ہو نا چا ہئے ؟ وہ شہر جس میں میرے باپ دادا دفن ہیں وہ برباد ہو رہا ہے اور شہر کے پھا ٹک آ گ سے تباہ ہو گئے ہیں۔" 4 تب بادشا ہ نے مجھ سے کہا ، "اس کے لئے تو مجھ سے کیا کروانا چا ہتا ہے ؟" تب میں نے آسمان کے خدا سے دعا کی ۔ 5 پھر میں نے بادشا ہ کو جواب دیتے ہو ئے کہا ، "اگر یہ بادشا ہ کو خوش کرتا ہے او ر اگر میں آپ کا خادم آ پ کو خوش کر رہا ہوں تو براہ کرم مجھے یہودا ہ کا شہر یروشلم بھیج دیجئے جہاں پر میرے باپ دادا دفن ہیں۔ اور میں دوبارہ اس شہر کو بنانا چا ہتا ہوں۔" 6 اور بادشا ہ نے ملکہ کے ساتھ جو کہ اس کے بغل میں بیٹھی ہو ئی تھی مجھ سے کہا ، " تمہا را سفر کتنا لمبا ہو گا اور تو کب تک وا پس آئے گا ؟" بادشا ہ مجھے بھیجنے کے لئے خوش تھا اس لئے میں نے ان سے کہا کہ میں کتنے دن دور رہو ں گا ۔ 7 میں نے بادشا ہ سے یہ بھی کہا ، " اگر یہ بادشا ہ کو خو ش کرتا ہے تو دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں کو دکھانے کیلئے مجھے خط دئے جا ئیں۔ جو کہ یہودا ہ تک جانے کیلئے میرا ادھر سے گذرنا ممکن بنا ئے گا ۔ 8 مجھے بادشا ہ کے جنگل کا نگراں کار آسف کے نام سے بھی خط چا ہئے تا کہ وہ محل کے پھاٹک کے بیم کے لئے ، مکان کے لئے ، ہیکل کے اطراف کے دیواروں، شہر کے دیواروں کے لئے ،اور اس گھر کے لئے جس میں میں ٹھہرو ں گا مجھے لکڑی میسر کرائے گا ۔" اس لئے بادشاہ نے ان خطوں کو مجھے دیا کیوں کہ خدا مجھ پر مہربان تھا ۔ 9 تب میں دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر کے پاس گیا اور میں نے وہ خطوط جو بادشا ہ میرے ساتھ تھا ان لوگو ں کے لئے بھیجے تھے دے دیئے ۔ بادشا ہ نے میرے ساتھ فوجی کپتان اور گھوڑسوار سپاہیوں کو بھی بھیجے تھے ۔ 10 سنبلط اور طوبیاہ نامی دو آدمیو ں نے میرے مشن کے متعلق سُنا ۔ وہ لوگ بہت غصے میں آئے یہ جان کر کہ کو ئی شخص بنی اسرائیلیوں کی مدد کے لئے آیا ہے ۔ سنبلط حورون کا رہنے وا لا تھا اور طوبیاہ عمونی عہدے دار تھا ۔ 11 میں یروشلم گیا اور وہاں تین دِن تک ٹھہرا رہا ۔ میں اور کچھ لوگ جو کہ میرے ساتھ تھے رات میں اُٹھے ۔یروشلم شہر کے لئے کچھ کرنے کی جو بات میرے خدا نے میرے دِل میں ڈا لی تھی وہ میں نے کسی کو بھی نہیں کہا اور ہم لوگوں کے ساتھ کو ئی گھو ڑا نہیں تھا ۔ سوا ئے اس کے جس پر کہ میں سوار تھا ۔ 12 13 اور رات میں میَں وادی کے پھا ٹک سے با ہر گیا ۔ اژ دھا کے چشمے سے ہو تے ہو ئے کو ڑے کے پھا ٹک تک گیا اور میں نے یروشلم کی ٹو ٹی ہو ئی دیوار کی اور دیوار کے پھاٹکو ں کی جو آ گ سے جل کے تباہ ہو گئے تھے جانچ کی ۔ 14 تب میں چشمہ کے پھاٹک اور بادشا ہ کے تالاب کی طرف چلا ۔لیکن جس گھوڑا پر میں سوار تھا اس کے گذرنے کا کو ئی راستہ نہیں تھا ۔ 15 اس لئے میں رات میں وادی سے ہو تے ہو ئے اوپر چلا اور دیوار کی جانچ کی ۔ پھر میں چاروں طرف گھو ما اور وادی سے ہو تے ہو ئے اندر چلا گیا ۔ 16 اور عہدیداروں کو یہ کبھی معلوم نہیں ہوا تھا کہ میں کہاں گیا تھا یا میں کیا کر رہا تھا ۔ اور میں نے ان یہودی ساتھیوں کو ،کا ہنوں کو ، بادشا ہ کے خاندان کے لوگوں کو ، حاکموں کو اور دوسرے لوگوں جو کام کر رہے تھے کسی کو بھی نہیں بتا یا ۔ 17 تب میں نے ان تمام لوگوں سے کہا ، " ہم یہاں جن مصیبتوں میں ہیں انہیں تم د یکھ سکتے ہو۔یروشلم کھنڈرات میں پڑا ہوا ہے اس کے دروازے آ گ سے جل چکے ہیں آؤ ہم یروشلم کی دیوارو ں کو پھر سے بنا ئیں تا کہ ہم اور شرمندہ نہ ہو سکیں۔" 18 میں نے ان لوگو ں سے کہا کہ میرا خدا مجھ پر کتنا مہربان تھا اور ان باتو ں کو بھی جو کہ بادشا ہ نے مجھ سے کہا تھا ۔ اور ان لوگوں نے کہا ، "آؤ ہم لوگ اٹھیں اور بنا ئیں۔" پھر وہ لوگ اس اچھے کام کو کرنے کو تیار ہو ئے ۔ 19 لیکن حُورون کا سنبلط ، طوبیاہ عمونی عہدیدار اور عربی جیشم نے سنا کہ ہم لوگ اسے دوبارہ بنا رہے ہیں ۔ تو انہوں نے ہم لوگو ں کا مذاق اُڑا یا اور حقیر سمجھا ۔ یہ کیا ہے جو تم لوگ کر رہے ہو ! کیا تم لوگ بادشا ہ کے خلاف بغاوت کر رہے ہو ؟ " 20 اور میں نے ان لوگو ں کو جواب دیا ، یہ کہتے ہو ئے ، " آسمان کا خدا ہماری کامیابی میں مدد کرے گا اور ہم خدا کے خادم پھر سے بنانا شروع کریں گے ۔اس کام میں ہم لوگو ں کی مدد کرنے کے لئے تم کو اجازت نہیں ہے ۔ یروشلم کی اس زمین میں تمہا را کو ئی حصّہ نہیں ہے اور نہ ہی کو ئی تا ریخی دعویٰ ہے ۔"

3:1 اعلیٰ کا ہن الیاسب اور اس کا بھا ئی نے جو کہ کا ہن بھی تھے کام شروع کیا اور " مینڈھا پھاٹک " کو پھر سے بنایا ۔ اور انہوں نے اسے خداوند کو وقف کردیا ۔ اور پھر ا س کے دروازوں کو لگایا ۔انہو ں نے دیوار کے بُرجِ صد تک بلکہ حنن ایل کے بُرج تک وقف کردیا ۔ 2 اور ان لوگوں کے آگے یریحو کے لوگوں نے بھی بنا یا ۔ اور ان لوگوں کے آگے زکور امری کا بیٹا بنا رہا تھا ۔ 3 بسنّا کے بیٹوں نے دیوار کے مچھلی پھا ٹک کو بنا یا ۔ انہوں نے اس کا شہتیر ڈا لا اور اسکے دروازوں کو کھڑا کیا اور اس میں تالا اور سلاخیں لگا ئیں ۔ 4 اور اسکے آگے حقّوص کا بیٹا اوریاہ ، اوریاہ کا بیٹا یریموت دیوار کی مرمّت کر رہا تھا ۔ اور ان لوگوں کے آگے مشیز بیل کا بیٹا برکیاہ ، اور برکیاہ کا بیٹا مسلّام دیوار کی مرمت کی ۔ اور ان لوگوں کے آگے بعنہ کا بیٹا صدوق مرمت کی ۔ 5 ان لوگوں کے آگے تقوعہ کے لوگوں نے دیوار کی مرمّت کی ۔ لیکن انکے بزرگوں نے انکے آقا نحمیاہ کے لئے سخت کام کرنے سے انکار کردیا ۔ 6 فاسح کا بیٹا یہو یدع اور بسودیاہ کا بیٹا مسلّاح نے پرانے پھا ٹک کی مرمّت کی ، انہوں نے اس کے شہتیروں کو رکھا ۔ اور اسکے دروازوں کو کھڑا کیا ، میخیں اور سلاخیں جو ڑے ۔ 7 ان لوگوں کے آگے جبعون کے ملطیاہ مروتون کے یدون نے ، مصفاہ اور جبعون کے لوگوں نے دیوار کی مرمّت کا کام کئے ۔ جبعون اور مرونوت کے مقامات دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گور نر کے قبضے میں تھا ۔ 8 سُنار حر ہیاہ کے بیٹے عُزیئیل نے ا کے آگے کی دیوار کی مرمت کی ۔ اس کے آگے عطر بنا نے والے خاندان کے حننیاہ نے دیوار کی مرمّت کی ۔ انہوں نے صرف یروشلم کی موٹی دیوار تک ہی مرمّت کی ۔ 9 ان لوگوں کے آگے حور کا بیٹا رفایاہ نے مرمّت کی ۔ وہ آدھے یروشلم کا حکمراں تھا ۔ 10 ان لوگوں کے آگے حرومف کا بیٹا یدایاہ نے بھی اپنے گھر کے نزدیک دیوار کی مرمّت کی ۔ 11 ملکیاہ جو حارم کا بیٹا تھا اور پخت مآاب کے بیٹے حسوب نے دیوار کے دوسرے حصّے اور بھٹی ( تنّور ) کے مینار کی مرمّت کی ۔ 12 اور اسکے آگے آدھے یروشلم کا حکمران کے بیٹے سلوم نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ مرمّت کی ۔ 13 وادی کے پھا ٹک کی مرمّت حنون اور شہر ز نواح کے رہنے والوں نے کی ۔ انہوں نے اس کے دروازوں کو کھڑا کیا اور اس میں سلا خیں اور میخیں لگا ئے ۔ انہوں نے ۵۰۰ گز لمبی دیوار کو کو ڑے پھا ٹک تک مرمت کی ۔ 14 ریکاب کے بیٹے ملکیاہ بیت ہکرم کے حکمراں نے کو ڑے پھا ٹک کو مرمّت کیا اس نے اسے بنا یا اور اس میں دروازے ، میخیں اور سلا خیں لگائے ۔ 15 کلحوزہ کا بیٹا سلُوم مصفاہ کے ایک حصّے کے گور نر نے چشمہ کے پھا ٹک کی مرمّت کی ۔ اس نے اس کے اوپر چھت ڈا ل کر ، دروازے ، سلا خیں اور میخیں جوڑ کر اسے دوبارہ بنا یا ۔ سلوم نے شیلو خ کے تالاب تک دیوار کو ، بادشاہ کے باغ کے نزدیک کی سیڑھیوں کو جو کہ داؤد کے شہر سے نیچے تک جاتی ہے اسکی مرمّت کی ۔ 16 عز بوق کے بیٹے نحمیاہ آدھے بیت صور کا حکمراں داؤد کے مقبرے کے سامنے تک اور آدمی کے بنا ئے ہوئے تا لاب تک اور بہادروں کے گھروں تک مرمّت کی ۔ 17 اس کے بعد لاوی خاندانی گروہ نے مرمّت کی : بانی کے بیٹے رحوم ، اسکے آگے قعیلاہ ضلع کے آدھے حصّے کا گور نر حسبیاہ نے اپنے ضلع کے لئے مرمّت کی ۔ 18 اس کے بعد ان لوگوں کے بھا ئیوں نے : حنداد کے بیٹے بوئی آدھے قعیلہ ضلع کے حکمراں نے مرمّت کی ۔ 19 اور یشوع کے بیٹے عزر مصفاہ کے حکمراں نے سیڑھیوں کے آگے سے لیکر اسلحہ کے کمرے سے کونے تک دیوار کے دوسرے حصے کی مرمت کی ۔ 20 اس کے بعد زبّی کے بیٹے ہاروک نے کافی تیزی اور سخت محنت سے کام کرتے ہوئے دوسرے حصّے کی مرمتاس کونے سے لیکر الیاسب اعلیٰ کاہن کے گھر کے دروازے تک کی ۔ 21 اس کے بعد حقّوص کے بیٹے اوریاہ ، اور اوریاہ کے بیٹے مریموت نے الیاسب کے گھر کے دروازے سے لیکر آخر تک دیوار کے دوسرے حصّے کی مرمّت کی ۔ 22 اس کے بعد میدانی لوگوں کے کاہنوں نے مرمّت کی ۔ 23 اسکے بعد ، بنیمین اور حُسوب نے اپنے گھروں کے سامنے کی دیوار کی مرمّت کر وائی ۔ عنیاہ کا بیٹا معسیاہ ، معسیاہ کے بیٹے عزر یاہ اپنے گھر کے نزدیک مرمّت کی ۔ 24 حنداد کے بیٹے بنئی نے دوسرے حصّے کی مرمّت عزریاہ کے گھر سے کونے تک اور مینار تک بھی کی ۔ 25 اوزّی کے بیٹے فالا نے کونے کے ایک کنارے سے لیکر مینار تک مرمّت کی جو کہ بادشاہ کی عمارت کے اوپری حصّے سے لیکر قیدی کے آنگن تک پھیلی ہوئی تھی ۔ اسکے بعد فدا یاہ پر عوس کے بیٹے نے کام کیا ۔ 26 ہیکل کا خادم جو کہ عوفل کے پہاڑوں پر رہتے تھے پانی کے پھا ٹک سے مشرق تک اور مینار کے قریب مرمّت کی ۔ 27 انکے بعد تقوعہ کے لوگوں نے عظیم مینار کے سامنے سے عوفل پہا ڑی کے دیوار تک دوسرے حصّے کی مرمّت کی ۔ 28 گھو ڑے کے پھا ٹک کے اوپری حصّے سے کاہنوں نے اپنے اپنے گھر کے سامنے تک کی دیوار کی مرمّت کی ۔ 29 امیر کے بیٹے صدوق نے اپنے گھر کے سامنے دیوار کی مرمت کی ۔ اس کے بعد سکنیاہ کا بیٹا سمعیاہ نے مرمت کی ۔ سمعیاہ مشرقی پھا ٹک کا پہریدار تھا ۔ 30 اسکے بعد سلمیاہ کا بیٹا حننیاہ اور صلف کا چھٹّا بیٹا حنون نے دوسرے حصّے کی مرمّت کی ۔ برکیاہ کا بیٹا سلّام نے اپنے کمرے کے سامنے مرمّت کی ۔ 31 ملکیاہ جو کہ ایک سنار کا بیٹا تھا اس نے ہیکل کے خادموں اور بیوپاریوں کے گھر تک مرمّت کی ۔ جانچ پڑتال کی پھا ٹک سے کو نے کے اوپری کمرے تک مرمّت کی ۔ 32 ملکیاہ ایک سنار تھا ۔ کونے کے اوپری کمرے سے مینڈھوں کے پھا ٹک تک کی درمیانی دیوار کا حصّہ سنا روں اور بیوپاریوں نے بنا یا ۔

4:1 سنبلط نے سنا کہ ہم لوگ شہر یروشلم کی دیوار کی مرمّت کر رہے ہیں تو اس نے بہت غصہ کیا اور بے چین ہوا ۔ اس نے بہت بری طریقے سے یہودیوں کا مذاق اُڑا یا ۔ 2 اور اس نے اپنے دوستوں سے اور سامریہ کی فوج سے بات کی اس نے کہا ، " یہ کمزور یہودی کیا کر رہے ہیں ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں ویسا کرنے دینگے ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ قربانی پیش کریں گے ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے کام ایک دن میں مکمل کردیں گے ؟ کیا وہ دھول کے ڈھیر سے پتھروں کو پھر سے جمع کریں گے یہاں تک کہ وہ جل بھی گئے ہیں ؟" 3 عمّون کا رہنے والا طوبیاہ اسکے ساتھ تھا ۔ اور اس نے کہا " اس سے یہ لوگ کیا بنا رہے ہیں ؟ اگر کوئی چھو ٹی سی لومڑی بھی اس دیوار پر چڑھ جائے تو انکی وہ پتھڑوں کی دیوار ٹوٹ جائے گی ۔" 4 تب نحمیاہ نے خدا سے دعا کی ، " ہمارے خدا ہماری دعائیں سُن کیوں کہ ہم لوگوں کو نیچا سمجھا جا رہا ہے ۔ ان کی بد دعاؤں کو انہی کے سر آنے دے ۔ انہیں شرمندہ کرو ! انہیں جلا وطنی میں قیدی بناؤ اور ان کو قید کرنے والوں کو انہیں لوٹنے دو ۔ 5 ان لوگوں کے قصوروں پر پردہ مت ڈا لو ۔ اور انکے گناہ کو اپنی نظر سے نظر انداز ہونے مت دو کیوں کہ ان لوگوں نے معماروں کی بے عزتی اور حوصلہ شکنی کی ۔" 6 اس طرح ہم نے یروشلم کی دیوار کو پھر سے بنا یا ۔ اور پوری دیوار کو ایک ساتھ جو ڑ دی گئی تھی اور اس طرح یہ اپنی اونچائی کی آدھی اونچائی تک پہنچ گئی تھی جس کا لوگوں کو صحیح معنیٰ میں کرنے کی خواہش تھی ۔ 7 اور یہ ایسا ہوا کہ جب سنبلط ، طوبیاہ اور عرب کے لوگوں ، عمونی اور اشدود کے رہنے والے لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ یروشلم کی دیوار کی مرمّت کا کام کیا جار ہا ہے اور دیوار کی خالی جگہوں کو بھر دی گئی ہے ۔ 8 تو وہ لوگ بہت غصہ میں آئے اور انہوں نے آپس میں ملکر یروشلم کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے منصوبہ بنا یا ۔ اور اسے نقصان پہنچانے کا سبب بنے ۔ 9 لیکن ہم نے اپنے خدا سے دعا کی اور ان لوگوں کے خلاف پہریدار بٹھا ئے ، دن رات گشت لگائے اور پہرہ دیئے ۔ 10 اور یہوداہ نے کہا ، " بوجھ لے جانے والوں کی طاقت کمزور ہورہی ہے اور دھول بھی بہت ہے اور ہم لوگ دیوار نہیں بنا پا رہے ہیں ۔ 11 اور ہمارے دشمن کہہ رہے ہیں اس سے پہلے کہ وہ لوگ ہمیں دیکھے یا پتہ چلے ، ہم لوگ ان لوگوں کے بیچ آجائیں گے ۔ ان لوگوں کو مار ڈا لیں گے اور ان لوگوں کا کام رک جائے گا ۔ 12 " اور یہودی جو ان لوگوں کے نزدیک رہتے تھے چاروں طرف سے ہم لوگوں کے پاس آئے اور بار بار کہا ، تم ہم لوگوں کے پاس ضرور واپس آؤ ۔" 13 میں نے دیوار کے پیچھے سب سے نچلے حصے میں کچھ لوگوں کو پوزیشن کروایا ۔ اونچی جگہوں پر میں نے لوگوں کو انکے خاندانوں کے مطابق انکے تلواروں ، بھا لوں اور کمانوں کے ساتھ تعینات کر دیا ۔ 14 میں نے دیکھا اور کھڑا ہوا ، خاص خاندانوں ، عہدیداروں اور باقی لوگوں کو کہا ، " ان لوگوں سے مت ڈرو عظیم اور قادر مطلق خدا وند کو یاد کرو ! تمہیں اپنے بھا ئیوں ، بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے لڑنا چاہئے ۔ تمہیں اپنی بیویوں کے لئے لڑنا چاہئے ۔ 15 اور جب دشمنوں نے جان لیا کہ ہم لوگوں کو انکے منصوبوں کا علم ہوگیا ہے اور یہ کہ خدا نے انکے سارے منصوبوں کو برباد کردیا ، تب ہم سب دیوار کے اپنے حصّے کے کام میں واپس ہوگئے ۔ 16 اس دن کے بعد سے میرے آدھے لوگ مرمّت کے لئے کام کرنے لگے اور میرے آدھے لوگ برچھوں ، ڈھا لوں ، تیروں اور زرہ بکتر سے لیس ہوکر پہرہ دیتے رہے ۔ یہوداہ کے تمام لوگوں کے پیچھے جو شہر کی دیوار کی مرمّت کا کام کر رہے تھے عہدیدار کھڑے رہتے تھے ۔ 17 سبھی معمار اپنے ایک ہاتھ میں اپنے اوزاروں کو رکھتے تھے اور دوسرے ہاتھ میں ہتھیار ، اور وہ سارے جو سامان لانے کا کام کرتے تھے وہ ایک ہاتھ سے سامان لاتے اور دوسرے ہاتھ میں ہتھیار رکھتے تھے ۔ 18 جہاں تک معماروں کا سوال ہے ، ان میں سے ہر ایک کے بغل میں تلوار بندھے ہوئے تھے جب وہ کام کرتے تھے ۔ اور بگل بجانے والے میرے آگے ہوتے تھے ۔ 19 تب میں نے قائدین ، عہدیداروں اور باقی لوگوں سے کہا ، " یہ ایک عظیم اور بڑا کام ہے اور ہم لوگ دیوار میں ایک دوسرے سے کافی دور دور ہیں ۔ 20 تم جہاں کہیں بھی رہو ، جب تم بگل کی آواز سنو ، تم وہاں جمع ہو اور ہم لوگوں میں شامل ہوجاؤ ۔ ہم لوگوں کا خدا ہم لوگوں کے لئے جنگ کرے گا ۔" 21 اس طرح ہم لوگ کام کرتے رہتے تھے اور آدھے آدمی بھا لا پکڑے ہوئے وار کرنے کے لئے تیار رہتے تھے ۔ ہم لوگ سورج نکلنے سے لیکر تاروں کے نکلنے تک کام کرتے تھے ۔ 22 اس وقت میں نے لوگوں سے کہا تھا ، " رات کے وقت ہر آدمی اور اسکا ملازم یروشلم میں ہی ٹھہرے تا کہ وہ رات کو پہریداروں کا کام اور دن میں مزدور کا کام انجام دے سکے ۔" 23 اس طرح ہم میں سے کوئی بھی میں ، میرے بھا ئی میرے آدمی اور پہریدار اپنے کپڑے نہیں اتارے ۔ اور ہم میں سے ہر شخص اپنا ہتھیار اپنے داہنے ہاتھ میں لئے رہتے تھے ۔

5:1 غریب لوگ زور دار احتجاج کر رہے تھے ان لوگوں کی بیویاں اپنے یہودی ساتھیوں کے خلا ف ہو گئیں تھیں ۔ 2 ان میں سے کچھ کہا کر تے تھے ، " ہم لوگ اپنے بیٹے اور بیٹیوں سمیت بہت زیادہ لوگ ہیں ہم لوگوں کو اناج لینے دو تا کہ اسے کھا کر زندہ رہ سکیں۔" 3 دوسرے لوگ کہہ رہے تھے " ہم لوگوں نے قحط سالی کی وجہ سے اناج کے لئے اپنے کھیتوں، انگور کے باغوں اور گھروں کو گروی رکھ دیا ہے ۔ 4 کچھ لوگ کہہ رہے تھے " ہمیں اپنے کھیتوں اور انگور کے باغوں پر بادشا ہ کے محصول ادا کر نے کے لئے پیسہ قرض لینا پڑا تھا ۔ 5 ان دولتمند لوگوں کی طرف دیکھو ہم بھی ویسے ہی اچھے ہیں جیسے کہ وہ لوگ ۔ ہمارے بیٹے بھی اسی طرح اچھے ہیں جس طرح ان کے بیٹے ۔ لیکن دیکھو ہم لوگ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو غلام کی طرح غلامی میں لا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ہماری کچھ بیٹیاں بھی غلام بنا ئی جا رہی ہیں ۔ لیکن وہاں کچھ بھی نہیں ہے جوہم کر سکیں۔ ہم لوگ رقم دے کر انلوگو ں کو غلامی سے آزاد کرانے کے لا ئق نہیں ہیں ۔ ہمارے کھیت اور باغ دوسرے کے قبضے میں ہیں ۔ " 6 جب میں نے ان کا احتجاج اور ان باتوں کو سنا تو مجھے بہت غصّہ آیا ۔ 7 میں نے اس کے بارے میں سوچا اور شریفوں، عہدیداروں پر الزام لگا یا ۔ اور میں نے ان سے کہا ، " تم لوگوں میں سے ہر ایک اپنے سگے بھا ئیوں سے سود پر پیسے لیتے ہو ۔ اور میں نے ان لوگوں کے خلاف ایک بہت بڑی میٹنگ بلا ئی ۔ 8 میں نے ان لوگوں سے کہا ، " ، " ہم لوگوں نے غلامی سے اپنے بھا ئیوں اور یہودیوں کوجو دوسری قوموں کے پاس بیچ دیئے گئے تھے ، جہاں تک ہم لوگوں سے ہو سکا واپس لا ئے ۔ لیکن اب تم خود بخود اپنے بھا ئیوں کے پاس بیچ دیئے گئے ۔ اس لئے وہ سب ایک بار پھر ہم لوگوں کے ذریعہ خریدا جا ئے گا ۔" وہ خاموش رہے اور کو ئی الفاظ نہ کہہ سکے ۔ 9 اور میں نے کہا ، " تم لوگ جو کچھ کر رہے ہو وہ ٹھیک نہیں ہے ۔ کیا تمہیں قوموں اور ہمارے دشمنوں کی بدنامی سے بچنے کے لئے خدا سے ڈر کر نہیں چلنا چا ہئے ۔ 10 میرے آدمی ، میرے بھا ئی اور میں بھی رقم اور اناج ان لوگوں کو ادھار دیتا ہوں۔ لیکن ہم لوگ سود پر ادھار دینا بند کریں ۔ 11 اسی وقت فوراً تمہیں ان کو کھیت ، انگور کے باغ ، زیتون کے باغ او ر ان کے گھر انہیں واپس کر دینا چا ہئے ۔ اور تم ایک فیصد سود بھی واپس کرو جو تم نے رقم ، اناج ، مئے اور تیل پر لیا تھا ۔ " 12 اور ان لوگوں نے کہا ، " ہم انہیں یہ سب واپس کردیں گے ہم لوگ اسے اور نہیں مانگیں گے ۔" تو جیسا کہتا ہے ہم ویسا ہی کریں گے ۔ اس کے بعد میں نے کا ہنوں کو بلا یا اور قرض دینے وا لو ں سے وعدہ کروایا جیسا کہ انہوں نے ابھی کہا تھا۔ 13 میں نے بھی اپنے کپڑوں کی سلو ٹوں کو جھٹکتے ہو ئے کہا ، " اسی طرح سے خدا بھی ہر ایک آدمی کے گھروں اور دولتوں کو جھٹک دیگا جو ایسا نہیں کرے گا اوراسی طرح سے یہ جھاڑ کر خالی کردیا جا ئے گا ۔" 14 بادشا ہ ارتخششتا کی بادشا ہت کے بیسویں سال سے بتیسویں سال یعنی کل ملا کر ۱۲ سال تک جب میں یہودا ہ کے ملک کا صوبہ دار بنایا گیا تھا تو میں اور میرے خاندان کے ممبروں نے وہ کھانا نہیں کھا یا جو صوبہ دا رکوالاٹ کئے گئے تھے ۔ 15 لیکن مجھ سے پہلے کے صوبے داروں نے لوگو ں کی زندگی کو دوبھر بنائی تھی ۔ اور ان لوگوں سے رو ٹی ، مئے اور ۱۴ مثقال چاندی لیتا تھا ۔ ان صوبے دارو ں کے ماتحت کے حاکم بھی لوگوں کے اوپر حکومت چلا تے تھے ۔ بہرحال جیسا کہ میں خدا کی اطاعت اور تعظیم کرتا اور ا س سے ڈرتا تھا اس لئے میں نے ایسا نہیں کیا ۔ 16 شہر کی دیوار کی مرمّت میں میَں نے بھی سخت محنت کی تھی وہاں دیوار پر کام کرنے کے لئے میرے سب ملا زم جٹ گئے تھے ۔ ہم نے کسی کی کو ئی زمین نہیں لی ۔ 17 اور میں ۱۵۰ یہودیوں اور عہدیداروں کو جنہیں میرے میز پر کھانے کے لئے دعوت دی گئی تھی معمول کے مطابق کھلا یا اور ساتھ ہی ساتھ انہیں بھی جو دوسری قوموں سے ہمارے پاس آئے تھے ۔ 18 ہر دن میرے خرچ سے ایک گا ئے ، چھ اچھے بھیڑ اور کچھ چڑ یئے پکا ئے جا تے تھے ۔ اور ہر دسویں دن الگ الگ طرح کی مئے کا فی مقدار میں مہیا کی جا تی تھی ۔ اس کے با وجود بھی میں نے کبھی صوبے دار کے کھانے کے لئے وظیفہ کا مانگ نہیں کیا کیونکہ ان لوگو ں کا کام بہت سخت تھا ۔ 19 اے خدا میں نے ان لوگو ں کے لئے جو اچھا کام کیا ہے اسے تُو یاد کر ۔

6:1 تب سنبلط، طوبیاہ جیشم جو عرب کے رہنے وا لے تھے اور ہمارے دوسرے دشمنوں نے یہ سنا کہ میں دیوار کی مرمت کر چکا ہوں اور دیوار میں کو ئی خالی جگہ بھی نہیں چھوڑی گئی ہے ۔ حالانکہ اس وقت تک پھاٹکو ں میں دروازے نہیں لگا ئے گئے تھے ۔ 2 سنبلط اور جیشم نے میرے پاس پیغام بھجوایا : " نحمیاہ ! آؤ ہم لوگ کیفرم کے قصبہ میں اونو کے میدان میں ملیں۔" لیکن ان کا منصوبہ تو مجھے چوٹ پہنچانے کا تھا ۔ 3 اس لئے میں نے پیغام رساں کو یہ کہکر ان لوگو ں کے پاس بھیجا :"میں یہاں کچھ اہم کام کر رہا ہوں،اس لئے میں نہیں آسکتا ۔ کام کیوں رکنا چا ہئے جب میں یہ چھوڑ کر تمہا رے پاس تم سے ملنے آ ؤ ں۔ 4 اور انہوں نے چار مر تبہ میرے لئے بھی پیغام بھیجے اور میں نے بھی ان لوگوں کو اسی طرح کا جواب دیا ۔ 5 اور پھر پانچویں بار سنبلط نے اپنے نوکر کے ہا تھ ایک کھلے ہو ئے خط میں مجھے اسی طرح کا پیغام بھیجا ۔ 6 اس خط میں لکھا تھا ، " ساری قوموں میں افواہ سنی گئی ہے ، اور جیشم اس کی تصدیق کرتا ہے کہ تم اور یہودی ملکر بادشا ہ کے خلاف بغاوت کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہو ۔اس رپورٹ کے مطابق،تم یروشلم کی دیوار اس لئے بنا رہے ہو تا کہ تم ان لوگو ں کا بادشا ہ بن سکو ۔ 7 افواہ یہ بھی ہے کہ تم نے نبیو ں کو چنا ہے جو کہ تیرے لئے یہ اعلان کرے کہ یہودا ہ میں ایک بادشا ہ ہے ۔" اب بادشا ہ بھی اس کو سننے جا رہا ہے ۔اس لئے آؤ ،ہم لوگ اس کے متعلق مل کر بات چیت کریں۔" 8 تو میں نے سنبلط کے پاس یہ پیغام کہہ بھیجوایا، " یہ باتیں جو تم کہہ رہے ہو یہ نہیں ہو رہی ہیں یہ سب تمہا رے تصور کی تخلیق ہے ۔" 9 ہمارے دشمن صرف ہمیں ڈرانے کی کو شش کر رہے تھے ۔ وہ اپنے دِل میں سوچ رہے تھے " ان لوگو ں کے ہا تھ کام کر تے کر تے کمزور ہو جا ئیں گے اور مرمت کا کام پو را نہیں ہو گا ۔" لیکن میں نے دعا کی ، " اے خدا اب مجھے طاقت دے ۔" 10 تب میں سمعیاہ کے گھر آیا وہ دلا یا کا بیٹا تھا جو کہ مہیطبیل کا بیٹا تھا۔ وہ اپنے گھر کے اندر بند تھا ۔ اس نے کہا ، " نحمیاہ ! آؤ ہم لوگ خدا کی ہیکل میں مقدس جگہ کے اندر ملیں ۔ اور ہم لوگ اس کے دروازوں کو بند کر لیں کیونکہ وہ لوگ تمہیں جان سے مارنے کے لئے آئیں گے ۔ اور آج کی رات ہی وہ رات ہے کہ وہ لوگ تجھے مار نے کے لئے آ رہے ہیں ۔" 11 لیکن میں نے سمعیاہ کو کہا " کیا مجھ جیسے آدمی کو بھاگ جانا چا ہئے ؟" تم جانتے ہو کہ میرا جیسا آدمی مقدس جگہ میں نہیں جا سکتا ہے جب تک کہ میں مارا نہ جا ؤں! میں وہاں نہیں جا ؤں گا ۔ 12 میں جانتا تھا کہ خدا نے اس کو نہیں بھیجا ہے کیونکہ وہ میرے خلاف بو ل رہا ہے کیوں کہ طوبیاہ اور سنبلط نے اس کو ایسا کرنے کے لئے رقم دی تھی ۔ 13 سمعیاہ کو مجھے ڈرانے کیلئے کرائے پر رکھا گیا تھا وہ یہ چاہتے تھے کہ میں ڈر کر خدا کی ہیکل میں چھپوں اور گناہ کروں۔ اس طرح سے وہ مجھے بدنام اور رُسوا کر نے کے لئے بُرانام دیگا ۔ 14 اے خدا میرے طوبیاہ اور سنبلط کو یا درکھ کیو ں کہ انہوں نے بُرے کام کئے ہیں ۔ اس نبیہ عورت نو عیدیاہ اور دوسرے نبیو ں کو بھی یاد رکھ جو کہ مجھے ڈرانے کی کو شش کر رہے ہیں۔ 15 اس طرح الول مہینے کی ۲۵ ویں تاریخ کو یروشلم کی دیوار کی مرمت کا کام ختم ہوا ۔اس کی مرمّت میں ۵۲ دن لگے ۔ 16 جب ہمارے سب دشمنوں نے اس کے بارے میں سنا اور ساری قوموں نے دیکھا ۔ تو وہ اپنی خود اعتمادی کھو بیٹھے کیوں کہ ان لوگوں نے جانا کہ یہ کام ہمارے خدا کے ذریعے سے کیا گیا ہے ۔ 17 اس کے علاوہ ان دنوں یہودا ہ کے شرفاء لوگو ں نے طوبیاہ اور زیادہ خط بھیجنا شروع کیا ۔ اور طوبیاہ کی طرف سے ان خطوط کا جواب ان لوگو ں کو آتا ۔ 18 یہودا ہ کہ بہت سارے لوگوں نے زیرعہد اس کے تئیں وفاداری کا وعدہ کیا تھا ۔ کیو ں کہ طوبیاہ ارح کلے بیٹے سکنیاہ کا داماد تھا ۔ اور طوبیاہ کے بیٹے یہوحانان نے مسّلام کی بیٹی سے شادی کی تھی ۔مسّلام برکیاہ کا بیٹا تھا ۔ 19 لوگ مجھ سے طوبیاہ کے اچھے کارنامے کے بارے میں کہتے تھے ۔ اور میں نے کیا کہا اس کی اطلاع وہ لوگ ان کو دیتے رہتے تھے ۔ مجھے ڈرانے کے لئے طوبیاہ نے مجھے خط بھیجا ۔

7:1 دیوار کے دوبارہ بن جانے اور میرے دروازے لگانے ، پہریداروں، گلوکاروں اور لاویوں کو بحال کرنے کے بعد، 2 میں نے اپنے بھا ئی حنا نی کو حنانیاہ کے ساتھ جو کہ قلعہ کا سپہ سالار تھا یروشلم کا نگراں کار بنا یا ۔ کیوں کہ حنانی ایک وفادار آدمی تھا اور دوسرے لوگو ں کے مقابلے میں خدا سے زیادہ ڈرتا تھا ۔ 3 تب میں نے ان لوگوں سے کہا ، " دن کے پو رے چڑھنے تک یروشلم کے پھاٹکو ں کو کھلنے مت دو ۔ اور جب تک وہ لوگ پہرہ دیتے رہتے ہیں ا سوقت تک ان لوگو ں کو دروازوں میں تالا لگا کر رکھنا چا ہئے ۔پہریداری کے کام کے لئے یروشلم میں رہ رہے لوگو ں کو چنو ۔ ان میں سے کچھ لوگو ں کو پہرہ کی چوکی پر اور دوسرو ں کو انکے اپنے گھرو ں کے نزدیک پہرہ پر رکھو ۔ " 4 اب شہر بہت بڑا تھا ۔لیکن اس میں لوگ بہت کم تھے اور مکان ابھی تک نہیں بنا ئے گئے تھے ۔ 5 اس لئے میرے خدا نے میرے دل میں ایک بات پیدا کی کہ میں شرفاء، حاکموں اور عام لوگو ں کی ایک میٹنگ بلا ؤں۔ مجھے ان لوگو ں کی خاندانی فہرست ملی جو کہ جلاوطنی سے لوٹنے والوں میں پہلے تھے ۔ اور اس میں میں نے جو لکھا ہوا پایا وہ مندرجہ ذیل ہے : 6 یہ سب صوبہ کے وہ خاندان ہیں جو کہ آزاد کئے گئے تھے اور قید سے واپس آئے تھے ۔( بابل کا بادشا ہ نبو کدنضر ان لوگو ں کو قیدی بنا کر لے گیا تھا ۔ یہ لوگ یہودا ہ اور یروشلم کو واپس آئے ہر آدمی اپنے اپنے شہر کو گیا ۔) 7 وہ سب جو زربّا بل کے ساتھ آئے تھے : یشوع ، نحمیاہ ،عزریاہ ،رعمیاہ ، نحمانی ، مرد کی ، بلشان، مسفرت،بگوئی ، نحوم اور بعنہ ۔ یہ بنی اسرائیلیوں کی فہرست ہے : 8 پر عوُس کی نسلوں سے ۲۱۷۲ 9 سفطیاہ کی نسلوں سے ۳۷۲ 10 ارح کی نسلوں سے ۶۵۲ 11 یشوع اور موآب کے خاندان سے 12 عیلام کی نسلوں سے ۱۲۵۴ 13 زتّو کی نسلوں سے ۸۴۵ 14 زکی کی نسلوں سے ۷۶۰ 15 بنوی کی نسلوں سے ۶۴۸ 16 ببائی کی نسلوں سے ۶۲۸ 17 عزجاد کی نسلوں سے ۲۳۲۲ 18 ادو نقام کی نسلو ں سے ۶۶۷ 19 بگوئی کی نسلوں سے ۲۰۶۷ 20 عدین کی نسلو ں سے ۶۵۵ 21 اطیر کی نسلوں سے حزقیاہ 22 حشوم کی نسلوں سے ۳۲۸ 23 بضی کی نسلوں سے ۳۲۴ 24 خارِف کی نسلو ں سے ۱۱۲ 25 جبعون کی نسلوں سے ۹۵ 26 بیت اللحم اور نطوفہ کے آدمی ۱۸۸ 27 عنتوت کے آدمی ۱۲۸ 28 بیت عزماوت کے آدمی ۴۲ 29 قریت یعریم ، کفیرہ اور بیروت کے آدمی ۷۴۳ 30 رامہ اور جبع کے آدمی ۶۲۱ 31 مکماس کے آدمی ۱۲۲ 32 بیت ایل اور عی کے آدمی ۱۲۳ 33 نبو کے دوسرے قصبہ کے آدمی ۵۲ 34 عیلام کے دوسرے قصبہ کی نسل سے ۱۲۵۴ 35 حارم کی نسل سے ۳۲۰ 36 یریحو کی نسل سے ۳۴۵ 37 لود، عادید اور اونو کی نسل سے ۷۲۱ 38 سنا آہ کی نسل سے ۳۹۳۰ 39 یہ سب کاہن ہیں : 40 امّر کی نسل سے ۱۰۵۲ 41 فَشحُور کی نسل سے ۱۲۴۷ 42 حارم کی نسل سے ۱۰۱۷ 43 یہ سب لاوی ہیں : 44 یہ سب گلو کارائیں : 45 یہ سب دربان ہیں : 46 یہ سب خدا کی ہیکل کے خادم ہیں : 47 قروس ، سیعّا، فدُون، 48 لِبانا، حجابہ ، شلمی ، 49 حنان ، جدّیل ،حجار، 50 ریا یاہ ، رصین ، نقودا، 51 حزّام، عزّا ،فاسخ، 52 بسی ، معونیم ، نفو شیسم ، 53 بقبوق ، حقّوفہ ، حر حُور ، 54 بضلیت ، محیدہ ، حرشا ، 55 برقوس ، سیسرا ، تامح ، 56 نضیاہ اور خطیفاہ کی نسلیں ۔ 57 سُلیمان کے خادموں کی نسلیں : 58 یعلہ ، درقُون ، جدّیل ، 59 سفطیاہ ، خطیل ، فوکرت ، ضبائم اور عمّون ۔ 60 خدا کی ہیکل کے سبھی خادم 61 اور یہ لوگ تھے جو تل ملح ، تل حرسا ، کروب ، ادُون اور اِمّر سے چلے گئے تھے ۔ لیکن یہ لوگ یہ ثابت نہ کر سکے کہ انکے خاندان اسرائیل کی نسلوں سے ہیں ۔ 62 یہ لوگ دِلایا ہ ، 63 اور کاہن یہ ہیں : حبایاہ ، ہقّوص اور برزلّی کی نسلیں ۔ ( اگر کوئی جِلعاد کے بر زلی کی بیٹی سے شادی کرتا تو وہ اسے بر زلی کی نسل میں شامل کردیا جاتا تھا ۔) 64 ان لوگوں نے اپنے خاندانی دستاویزوں کی تلاش کی ، لیکن وہ نہیں پائے ۔ اس لئے ان لوگوں کو کاہن بننے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ 65 اور صوبہ دار نے ان لوگوں کو کہا کہ وہ کوئی بھی مقدس کھا نا نہیں کھا سکتے جب تک اعلیٰ امام اوریم اور تمیم کا استعمال نہ کرے ۔ 66 کل ملا کر پوری جماعت کے لوگوں کی تعداد ۴۲۳۶۰تھی ۔ اس میں سے ۷۳۳۷ مر د و عورت مر ملازم کو کل تعداد میں شامل نہیں کیا گیا تھا ۔ اور ۲۴۵ مرد و عورت گلو کار بھی تھے ۔ 67 68 انکے پاس ۷۳۶ گھو ڑے ، ۲۴۵ خچّر ، ۴۳۵ اونٹ اور ۶۷۲۰ گدھے تھے ۔ 69 70 کچھ خاندانوں کے قائدین نے کام کے لئے چندہ بھی دیئے ۔ صوبہ دار نے ۱۹ پاؤنڈ سونا خزانہ میں دیا ۔ اس نے ۵۰ کٹو رے اور ۵۳۰ چغہ بھی کاہن کے لئے دیئے ۔ 71 کچھ خاندانی قائدین نے ۳۷۵ پاؤنڈ سونا اور ۳/۱۱ ٹن چاندی بھی دیئے ۔ 72 اور باقی لوگوں نے ۳۷۵ پاؤنڈ سونا کام میں مدد کے لئے خزانہ دیئے لگ بھگ ۳/۱۱ ٹن چاندی اور ۶۷ چغہ کاہنوں کے لئے دیئے ۔ 73 اور تب کاہن ، لاوی ، دربان ، گلوکار اور کچھ لوگ ، خدا کی ہیکل کے ملازمین اور سبھی اسرائیلی اپنے شہروں میں بس گئے ۔ اور سال کے ساتویں مہینے میں سبھی بنی اسرائیل اپنے اپنے شہروں میں بس گئے ۔

8:1 اور سال کے ساتویں مہینے میں سبھی لوگ ایک ساتھ پانی کے پھا ٹک کے سامنے کھلی ہوئی جگہ میں ایک ساتھ جمع ہوئے ۔ اور ان لوگوں نے معلم عزرا سے موسیٰ کی شریعت کی کتاب لانے کے لئے گزارش کی ۔ یہ وہی شریعت تھی جسے کہ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کو دی تھی ۔ 2 اس لئے کاہن عزرا نے شریعت کی کتاب کو ان لوگوں کے سامنے جو وہاں جمع تھے اور سبھی مردوں ، سبھی عورتوں کے سامنے اور ان سبھی کے سامنے جو کہی ہوئی باتوں کو سننے اور سمجھنے کے قابل تھے لایا ۔ یہ مہینے کا پہلا دن اور سال کا ساتواں مہینہ تھا ۔ 3 اس نے اسے صبح سے دوپہر تک بلند آواز سے پڑھا ۔ عزرا پانی کے پھا ٹک کے سامنے کھلے میدان کی طرف رخ کئے ہوئے تھا ۔ اس نے تمام مردوں و عورتوں اور تمام لوگوں کے سامنے پڑھا جو سمجھنے کے قابل تھے ۔ سب لوگوں نے غور سے شریعت کی کتاب کو سُنا ۔ 4 معلم عزرا لکڑی کے اس اونچے اسٹیج پر کھڑا ہوا جسے ان لوگوں نے اس موقع کے لئے نصب کیا تھا ۔ عزرا کے داہنی جانب متتیاہ ، سمع ، عنایاہ ، اوریاہ ، خلقیاہ اور معسیاہ تھے ۔ اور عزرا کے بائیں جانب فدایاہ ، مسا ایل ، ملکیاہ ، حاشُوم ، جسدانہ ، زکریاہ اور مُسلّام کھڑے تھے ۔ 5 عزرا نے کتاب کو کھو لا ۔ وہ تمام لوگوں کو دکھا ئی دے رہا تھا کیوں کہ وہ سب لوگوں سے اوپر ایک اونچے اسٹیج پر کھڑا تھا ۔ عزرا نے جیسے ہی شریعت کی کتاب کو کھو لا سب لوگ کھڑے ہو گئے ۔ 6 عزرا نے خدا وند عظیم خدا کی حمد کی اور سب لوگوں نے اپنے ہاتھ اوپر اٹھا ئے اور ایک ساتھ ایک آواز میں کہا " آمین ،آمین " اور پھر ان لوگوں نے اپنے چہروں کو زمین پر جھکا کر سجدہ کیا اور خدا وند کی عبادت کی ۔ 7 یہ لوگ لاوی کے خاندانی گروہ کے تھے جو لوگوں کو شریعت کی تعلیم دی : یشوع ، بانی ، سربیاہ ، یامن ، عقوب ، سبتّی ، ہودیاہ ، معسیاہ ، قلیطا ، عزریاہ ، یُوزبد ، حنان ، فِلا یاہ ۔ 8 ان لوگوں نے شریعت کو لوگوں کے سمجھنے کے لئے آسان بنایا ۔ لوگ اپنی جگہ پر تھے اور لاویوں نے خدا کی شریعت کی کتاب کو بلند آواز سے پڑھا ۔ اور انہوں نے اسکا مطلب بیان کیا اور جو کچھ پڑھا گیا اسے لوگوں کے سمجھ میں آنے کے لئے آسان بنا یا ۔ 9 اور صوبہ دار نحمیاہ ، معلم و کاہن عزرا اور لاوی لوگ جو لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے کہا " آج خدا وند تمہارے خدا کا متبرک دن ہے ۔ ماتم پرسی مت کرو روؤ مت ۔" انہوں نے اسے کہا کیوں کہ جب سبھی لوگ خدا کی کتاب " شریعت " کو سن رہے تھے رونا شروع کردیئے تھے ۔ 10 نحمیاہ نے کہا ، " جاؤ جاکر اچھے کھا نے اور میٹھے مشروب کا مزہ لو اور ان لوگوں کو بھی کھانے پینے کے لئے دو جنہوں نے کچھ بھی نہیں بنایا ۔ آج ہمارے خدا وند کا مقدس دن ہے ۔ غمزدہ مت ہو۔ کیوں کہ خدا وند کی شادمانی تمہاری طاقت ہے ۔" 11 لاوی خاندانی گروہ کے لوگوں نے لوگوں کو خاموش اور چُپ کرا یا ۔ انہوں نے کہا ، " خاموش ہوجاؤ ، مت روؤ ۔ یہ ایک خاص دن ہے رنجیدہ مت ہو ۔" 12 اس کے بعد تمام لوگ کھا نے پینے کے لئے چلے گئے اور اپنے کھانے میں ایک دوسرے کو شریک کئے اور بہت خوش ہوئے ۔ کیوں کہ انہوں نے خدا وند کی تعلیمات کو سمجھ لیا جو کہ ان لوگوں کے سامنے پڑھی گئی اور بیان کی گئی تھی ۔ 13 اور مہینے کی دوسری تاریخ کو تمام لوگوں کے خاندانی قائدین ، کاہن اور لاوی لوگ معلم عزرا سے ملنے کے لئے اور شریعت پر غور کرنے کے لئے ایک ساتھ جمع ہوئے ۔ 14 اور انہوں نے شریعت میں جو کہ موسیٰ کے ذریعہ خدا وند نے دی تھی یہ لکھی ہوئی تھی کہ بنی اسرائیلیوں کو عید کے دوران ساتویں مہینے میں عارضی پنا گاہ میں رہنا چاہئے ۔ انہیں اپنے سارے شہروں میں اور یروشلم میں اسے ضرور اعلان کرنا اور پھیلانا چاہئے : " پہاڑی ملکوں میں جاؤ اور زیتون کے درختوں کی شاخوں کو ، جنگلی زیتون کی شاخوں کو ، مہندی کی شاخوں کو کھجور کی شاخوں کو ، اور سایہ دار درختوں کی شاخوں کو لو اور جیسا کہ شریعت میں لکھا گیا ہے ویسا ہی ایک عارضی پناہ گاہ نصب کرو ۔" 15 16 اور پھر لوگ باہر گئے اور ان ٹہنیوں کو لے آئے اور پھر ان ٹہنیوں سے انہوں نے اپنے لئے عارضی پناہ گاہ نصب کئے ۔ انہوں نے اپنی چھتوں پر ، اپنے آنگنوں میں ، خدا کی ہیکلوں کے آنگنوں میں اور پانی کے پھا ٹک کھلی جگہ میں اور افرائیم کے پھا ٹک کے نزدیک پنا ہ گاہوں کو بنایا ۔ 17 اسرائیلی جلا وطنوں کے تمام گروہ جو کہ قید سے واپس لوٹے تھے پنا گاہ بنائی اور اس میں رہے ۔ نون کے بیٹے یشوع کے زمانے سے اس دن تک بنی اسرائیلیوں نے پناہ کی تقریب کبھی اس طرح نہیں منائی تھی وہاں بہت زیادہ خوشی تھی ۔ 18 اس تقریب کے پہلے دن سے لیکر آخری دن تک عزرا نے ہر دن خدا کی شریعت کی کتاب کو بلند آواز سے پڑھا ۔ بنی اسرائیلیوں نے تقریب کو سات دن تک منا یا ۔ پھر آٹھویں دن لوگ ایک ساتھ مخصوص مجلس کے لئے جمع ہوئے ۔

9:1 اسی مہینے کے چوبیسویں دن بنی اسرائیل ایک دن روزہ رکھنے کے لئے جمع ہوئے انہوں نے یہ دکھا نے کے لئے کہ وہ رنجیدہ اور بے چین ہیں انہوں نے غم کا اظہار کرنے کے لئے سوگ کے کپڑے پہن لئے اور اپنے سروں پر راکھ ڈال دیئے ۔ 2 وہ لوگ جو حقیقی اسرائیلی تھے انہوں نے باہر کے لوگوں سے اپنے آپ کو الگ کر لیا ۔ وہ لوگ کھڑے ہوئے اور اپنی گناہوں کو اور اپنے باپ دادا کے گناہوں کو قبول کیا ۔ 3 وہ لوگ اپنی جگہوں میں کھڑے ہوئے اور پھر اپنے خدا وند کی شریعت کی کتاب کو دن کے پہلے چو تھا ئی حصّے میں پڑھے ۔ اور دن کے دوسرے چو تھا ئی حصے میں انہوں نے اپنے گناہوں کو قبول کئے اور خدا وند اپنے خدا کی عبادت کی ۔ 4 تب یہ لاوی لوگ زینون پر کھڑے ہوئے : یشوع ، بانی ، سبنیاہ ، بُنی، سربیاہ ، بانی اور کنعان انہوں نے اپنے خدا وند خدا کو زور کی آواز سے پکا را ۔ 5 تب ان لا وی لوگوں نے دوبارہ کہا : یشوع : ، بانی ، قدمی ایل ، حسبنیاہ ، سربیاہ ، ہودیاہ ، سبنیاہ ، اور فتحیاہ ۔ انہوں نے کہا : " کھڑے رہو اور اپنے خدا وند خدا کی حمد کرو ۔" خدا ، تو ہمیشہ رہے گا ۔ پرُ جلال نام کی تعریف ہو ۔ تیرا نام ہم لوگوں کی دعا اور تعریف سے زیادہ تعجب خیز ہے ۔ 6 تو خدا ہے اے خدا وند صرف تو ہی خدا ہے ۔ تو نے آسمان بنا یا ، تو نے بہت اونچی جنت اور اسکی فوجوں کو بنا یا ۔ تو نے زمین کو اور اس پر کی ہر چیز کو بنایا ۔ تو سمندروں کو اور اس میں پا ئے جانے والی چیزوں کو بنا یا اور تو ہر ایک چیز کو زندگی بخشتا ہے اور تمام آسمانی فرشتے تجھے سجدہ کرتے ہیں ۔ 7 تو خدا وند خدا ہے ۔ تو خدا جس نے ابرام کو چنا اور اسے کسدیوں کے اُور سے باہر نکال لا یا ۔ اور تم نے اس کا نام تبدیل کر کے ابراہیم رکھا ۔ 8 تو نے پایا کہ اسکا دل تیرے لئے وفا دار ہے اور تو نے اس سے وعدہ کیا کہ تو اسکی نسلوں کو کنعانیوں ، حتیوں ، عموریوں ، فرزیوں ، حوّیوں ، اور جر جاسیوں کی زمین دیگا ۔ اور تو نے اپنا وعدہ پورا کیا کیونکہ تو اتنا ہی اچھا اور وفا دار ہے ۔ 9 تو نے دیکھا کہ ہمارے باپ دادا مصر میں تکلیف میں ہیں ۔ ان لوگوں نے بحر احمر سے مدد کے لئے تجھے پکارا اور تو نے انکی پکار کو سنا ۔ 10 تو نے فرعون کو اور انکے سبھی ملازموں کو اور اسکی زمین کے سارے لوگوں کو نشانات اور معجزے دکھا ئے ۔ تو واقف تھا کہ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ مغرورانہ سلوک کیا ۔ اور تو نے ثابت کیا کہ تو کتنا عظیم ہے اور جیسا کہ آج تک ہو ۔ 11 تو نے ان لوگوں کے سامنے سمندر کو دو حصّے میں بانٹ دیا تھا اور وہ لوگ سمندر کے بیچ میں خشک زمین سے پار ہو گئے تھے اور وہ لوگ جو پیچھا کر رہے تھے اسے تو نے سمندر میں پھینک دیا : اور وہ پتھر کی مانند اتھا ہ پانی میں ڈوب گئے ۔ 12 بادلوں کے کھمبے کے ذریعے تو نے اسے دن کے وقت میں رہنمائی کی ۔ اور رات کے وقت میں آ گ کے کھمبوں سے رہنمائی کی ۔ تو ان لوگوں کو راستہ دکھا نے کے لئے روشنی دیتا تھا تا کہ وہ چل سکیں ۔ 13 پھر تو سینائی پہا ڑی پر اترا اور آسمان سے ان لوگوں کے ساتھ بات کی ۔ تو نے انکو صحیح فیصلہ اور سچّی شریعت ، اصول اور احکام دیئے جو کہ اچھے تھے ۔ 14 اور تونے انہیں اپنے مقدس آرام کا دن ، سبت کے متعلق ہدا یت دی ۔ تو نے اپنے خادم موسیٰ کے ذریعہ انہیں احکام ، فرمان اور شریعت دی ۔ 15 وہ لوگ بھو کے تھے اس لئے تو نے جنت سے انہیں روٹی عطا فرمائی ۔ وہ لوگ پیاسے تھے اس لئے تو نے چٹا نوں سے ان کے لئے پانی فراہم کرا یا ۔ اور تو نے ان لوگوں سے کہا جاؤ اور اس زمین کو لے لو جسے تو نے انہیں اپنی قوت سے دی ۔ 16 لیکن وہ لوگ ، ہمارے باپ دادا مغرور ہوئے ۔ وہ سر کش ہوئے تھے اور تیرے احکام کی تعمیل سے انکار کئے تھے ۔ 17 انہوں نے سننے سے انکار کیا ۔ اور ان لوگوں نے اس معجزے کو یاد نہیں کیا جسے تو نے ان کے درمیان کیا تھا ۔ اپنے باغیانہ رویّہ میں انہوں نے مصر واپس جانے کو طے کیا اور دوبارہ غلام بنے ۔ لیکن تو خدا معاف کرنے کے لئے تیار ہے ۔ تو رحم دل اور مہربان ، غصہ میں بہت کم ، پیار بھرے وفا داری سے بھر پور ہے اور اس لئے تو نے انہیں نہیں چھو ڑا ۔ 18 تو نے انہیں نہیں چھو ڑا پھر بھی انہوں نے سونے کا بچھڑا اپنے لئے بنا یا اور کہا تھا کہ یہ تمہارا خدا ( خدا وند ) ہے جس نے تم کو مصر سے باہر لایا ! تو نے انہیں نہیں چھو ڑا پھر بھی انہوں نے گناہ کئے اور بھیانک کُفر کئے ۔ 19 تو بہت مہر بان ہے ۔ اس لئے تو نے انہیں ریگستان میں نہیں چھو ڑا اور دن کے وقت تو نے بادل کے ستون کو انہیں راستہ کی رہنمائی سے نہیں ہٹا یا ۔ اور تو آ گ کے ستون انہیں روشنی دینے اور انہیں راستہ دکھا نے سے نہیں ہٹا یا تاکہ وہ چل سکیں ۔ 20 تو نے انہیں تعلیم دینے کے لئے اچھی روح دی ۔ تو نے اس کے منھ سے مَن واپس نہیں لیا ۔ تو نے انہیں پیاس بجھا نے کے لئے پا نی دیا ۔ 21 تُو نے ۴۰ سال تک ریگستان میں انکی نگہداشت کی اسے کسی چیز کی کمی نہ ہو ئی ۔ ان کے کپڑے نہ پھٹے اور ان کے پیر میں سوجن بھی نہ آئی تھی ۔ 22 تُو نے انہیں حکومت اور قومیں دیں۔ تو نے انہیں یہ سب سر حدی زمین کی شکل میں دی ۔ انہوں نے سیحون کی زمین ، حسبون کے بادشا ہ کی زمین اور بسن کے بادشا ہ کی زمین پر قبضہ کر لیا ۔ 23 تُو نے انکی نسلوں کو آسمان کے تاروں کی مانند بے شمار بنایا ۔ تو انہیں اس زمین پر لا یا جس کا تو نے ان کے باپ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 24 اور ان کے بیٹے گئے اور زمین حاصل کر لی ۔ اور تو نے کنعانیوں کو شکست دی جو وہاں رہتے تھے ۔ اور تو نے ان لوگوں کو ویسا ہی کرنے دیا جیسا وہ ان قوموں کے ساتھ ، ان کے بادشا ہوں اور ان کے لوگوں کے سا تھ کرنا چا ہا۔ 25 طاقتور شہروں کو انہوں نے شکست دی ۔ انہوں نے زر خیز زمینوں پر قبضہ کیا ۔ گھروں کو اچھی چیزوں کے ساتھ لے لیا انہوں نے کھودے ہو ئے کنو ؤں پر ، انگو ر کے باغوں پر ، زیتون کے درختوں پر ، اور بہت سے میوؤں کے درخت پر قبضہ کر لئے ۔ اور وہ لوگ تشّفی بخش ہو کر کھا ئے اور مو ٹے تازے ہو گئے اور تیری عظیم مہربانی کے وجہ سے وہ عیش وعشرت میں رہے ۔ 26 لیکن ان لوگو ں نے تیری نا فرمانی کی تیرے خلاف بغاوت کی اور تیری شریعت کو پھینک دیا۔ انہوں نے تیرے نبیو ں کو مار ڈا لا جو کہ انہیں تیری طرف لوٹنے کی ہدایت کرتے تھے ۔ لیکن ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف بھیانک کام کئے ۔ 27 تونے انہیں ان کے دشمنوں کے حوالے کیا انکے دشمنوں نے انہیں تکلیفیں دیں۔ جب آفتیں آئیں ہمارے باپ دادا نے تجھے مدد کیلئے پکارا اور تُو نے آسمان میں سے انہیں سُنا ۔ تُو بہت مہربان ہے ۔ اسلئے تُو نے آدمیو ں کو انہیں بچانے کے لئے بھیجا اور اُن آدمیوں نے اُن کو ان کے دشمنو ں سے بچا یا ۔ 28 پھر جیسے ہی انہیں چین و سکون ملا وہ گناہو ں کی طرف دوبارہ مُڑ گئے اور تیرے سامنے بُرائی کی ۔اس لئے تو نے ان کے دشمنوں کو انہیں شکست دینے اور ان پر حکومت چلانے دی ۔ لیکن جب انہو ں نے اپنا طرزِ عمل بدلا اور تجھے مدد کے لئے پکا را تو تُو نے آسمان سے انہیں سُنا اور انہیں بچا یا ۔ کیو ں کہ تو مہربان ہے ۔ ایسا کئی بار ہوا ۔ 29 تو نے انہیں خبر دار کیا کہ تیری شریعت پر لوٹ آئیں ۔ لیکن وہ بہت مغرور تھے ۔ انہوں نے تیرے احکام کی تعمیل سے انکار کیا ۔ اور انہوں نے تیرے فیصلے کے خلاف گناہ کئے ۔ اگر کوئی شخص تیرے احکام پر چلے تو وہ زندگی حاصل کریگا ۔ لیکن انہوں نے بغاوت کیں ، ضدّی ہو گئے اور تیری باتوں کو نہیں سنے ۔ 30 لیکن تو نے ان لوگوں کے ساتھ کئی برسوں تک صبر سے کام لیا ۔ تو نے اپنی روح سے انہیں چاہا تو نے نبیوں کو انہیں خبر دار کرنے بھیجا تھا لیکن ہمارے باپ دادا نے نہیں سنا ۔ تو تو نے انہی دوسرے ملکوں کے لوگوں کے حوالے کر دیا ۔ 31 لیکن تو کتنا مہربان ہے تو نے انہیں پوری طرح برباد نہیں کیا تھا تو نے ان کو چھو ڑ نہیں دیا ۔ تو ایسا مہربان اور رحم دل خدا ہے ۔ 32 خدا تو عظیم خدا ہے ۔ تو قوّت والا پر جلال ہے ۔ تو اپنے معاہدہ کو پورا کرتا ہے تو وفا دار اور مہر بان ہے ۔ ہم لوگوں کی ساری مصیبتیں ہم لوگوں کے بادشاہوں کی مصیبتیں ، قائدین کے ، ہم لوگوں کے کاہنوں کے اور نبیوں کے ، اور ہم لوگوں کے باپ دادا ؤں کے اور اسور کے بادشاہوں کے زمانے سے لیکر اب تک تیرے سارے لوگوں کی مصیبتوں سمیت تیری نظر میں چھو ٹی معلوم نہ ہو ! 33 لیکن تو ساری مصیبتوں کے تعلق سے جو کہ ہم لوگوں پر ہوئے انصاف پر ور ہے ۔ کیوں کہ تو نے وفاداری کا عمل کیا اور ہم لوگوں نے غلطی کی ۔ 34 ہمارے بادشا ہ ، ہمارے قائدین ، ہمارے امام اور باپ دادا نے تیرے قانون کی تعمیل نہیں کی انہوں نے تیرے احکام اور انتباہوں کو نظر انداز کیا ۔ 35 اور اپنی سلطنت میں جو تو نے اپنی عظیم اچھا ئی کی وجہ سے انہیں دیا اس پر انہوں نے تمہاری خدمت نہیں کی ۔ وسیع اور زر خیز زمین میں جو تو نے انہیں فراہم کی تھی ، اپنی برائی کے راستے سے نہیں مُڑے ۔ 36 اور دیکھو ! آج ہم غلام ہیں ہم اس زمین پر غلام ہیں جس زمین کو تو نے ہمارے باپ دادا کو دی تھی ۔ تا کہ وہ اس کا پھل کھا سکے اور اسکی فراوانی سے خوشی منا سکیں ۔ 37 یہ زمین بہت زیادہ فصلیں پیدا کرتی ہے لیکن ساری کی ساری اس بادشاہ کے پاس چلی جاتی ہے جسے تو نے ہم لوگوں کے ان گناہوں کی وجہ سے جسے ہم لوگوں نے کیا تھا ، ہم لوگوں پر حکومت کر نے کے لئے مسلط کر دی ۔ اور وہ ہمارے جسموں پر اور ہمارے جانوروں پر اپنی چاہت کے مطا بق حکو مت کرتے ہیں ۔ ہم لوگ بہت مصیبت میں ہیں ۔ 38 ان تمام چیزوں کی وجہ سے ہم معاہدہ کرتے ہیں کہ ہم کبھی نہیں بدلیں گے ۔ ہم یہ معاہدہ تحریر میں کر رہے ہیں ، ہمارے قائدین ، لاوی اور امام اس معاہدہ پر دستخط کر رہے ہیں اور اس کو مہر بند کر رہے ہیں ۔

10:1 مہر بند معاہدے میں یہ نام ہیں : نحمیاہ صوبہ دار ، حکلیاہ کا بیٹا نحمیاہ ، صدقیاہ ، 2 سِرایاہ ،عزریاہ ،یرمیاہ ، 3 فسُحور ، امریاہ ، ملکیاہ ، 4 حطّوش، سبنیاہ ، ملوک، 5 حارم ، مریموت ، عبدیاہ ، 6 دانی ایل ،جنّتُون ،بازوک ، 7 مُسّلام ، ابیاہ ، میا مِین، 8 معزیاہ ، بلجی اور سمعیاہ ۔ یہ کا ہنو ں کے نام ہیں جنہو ں نے مہربند معاہدے پر اپنے نام لکھے ہیں۔ 9 اور یہ لاوی لوگ ہیں جنہوں نے مہربند معاہدے پر نام لکھے ہیں : ازنیاہ کا بیٹا یشوع، حنداد کے خاندان سے بنوی ، قدمی ایل ، 10 اور اس کے بھا ئی :سبنیاہ ، ہُودیاہ،قِلطیاہ ،فِلایاہ ، حنان ، 11 میکا ہ ، رحُوب ،حسابیاہ ، 12 زکور ، سربیاہ ، سبنیاہ ، 13 ہوُدیا ہ،بانی اور بنینو، 14 اور یہ نام قائدین کے ہیں جنہوں نے مہر بند معاہدے پر اپنے نام لکھے ہیں : پرعُوس، پختموآب ، عیلام ، ز تُو ، بانی ، 15 بُنّی ، عزجاد ، ببا ئی ، 16 ادُونیاہ ، بِگوی ، عدین ، 17 ا طِیر ، حزقیاہ ، عزّور ، 18 ہُدیاہ ، عاشُوم ، بضی ، 19 خارِیف، عنتوت ، نُوبی ، 20 مگفیعاس ، مُسلّام ، حزیر ، 21 مشیزیل ، صدُوق ، یدّوع ، 22 فلطیاہ ، حنان ، عنایاہ ، 23 ہوُسیعاہ ، حننیاہ ،حُسوب ، 24 ہلو حیس ، فِلحا ،سوبیق ، 25 رُحوم ، حسبناہ ، معسیاہ ، 26 اخیاہ ، حنان ، عنان ، 27 ملوک ، حارِم ،اور بعناہ ۔ 28 اس طرح یہ تمام لوگ اب خاص وعدہ خدا سے کر تے ہیں ان لوگوں نے یہ بھی عہد کیا کہ اگر وہ اپنے معاہدے پر قائم نہ رہیں تو ان لوگوں کو بھیانک انجام کا سامنا کرنا پڑیگا ۔ یہ تمام لوگ وعدہ کرتے ہیں کہ خدا کی شریعت کی تعمیل کریں گے ۔ خدا کی یہ شریعت ہمیں خدا کے خادم موسیٰ کے ذریعہ دی گئی ہے ۔ یہ تمام لوگ تمام احکام ، تمام اصولوں اور ہمارے خدا وند خدا کی تعلیمات کا ہوشیاری سے تعمیل کرنے کا وعدہ کرتے ہیں ۔ اب یہ لوگ ہیں جو یہ وعدہ کرتے ہیں : باقی لوگ ، کاہن ، لاوی ، دربان ، گلوکار ، خدا کی ہیکل کے ملازم اور تمام بنی اسرائیل جنہوں نے خود کو اطراف کے رہنے والوں سے الگ کر لیا ہے ۔ انہوں نے اپنے آپ کو خدا کے احکام اور اطاعت گزاری کے لئے الگ کر لیا ہے ۔ اور ان تمام کی بیویاں ، بیٹے اور بیٹیاں اور سبھی جو سن سکیں اور سمجھ سکیں اور وہ سبھی جو اپنے بھا ئیوں کے وفا دار تھے اور سبھی جانے مانے لوگ جو خدا کی شریعت کے احکام کی پابندی کا وعدہ کرتے ہیں ان کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں ۔ اور انہوں نے یہ اقرار کیا ہے اگر وہ خدا کی شریعت کے احکام کی پابندی نہ کریں تو ان پر لعنت ہو ۔ 29 30 ہم یہ بھی وعدہ کرتے ہیں کہ اپنے اطراف رہنے والے لوگوں کے ساتھ اپنی بیٹیوں کی شادی نہیں کریں گے اور ہم یہ وعدہ بھی کر تے ہیں کہ انکی لڑ کیوں کے ساتھ اپنے لڑ کوں کی شادی نہیں کریں گے ۔ 31 اور اگر ہمارے اطراف رہنے والے لوگ سبت کے دن اناج یا دوسری چیزیں بیچنے کے لئے لائیں گے تو ہم لوگ ان لوگوں سے نہیں خریدیں گے ۔ ہر ساتویں سال ہم اپنی زمین کو نہیں جو تیں گے ۔ اور ہم لوگ دوسرے لوگوں کے قرض کو جو کہ ہم لوگوں سے لئے ہیں معاف کردیں گے ۔ 32 ہم لوگ خدا کی ہیکل کی خدمت کے کام کو انجام دینے کے لئے ۲/۱ مثقال چاندی ہر سال امداد دینے کا ذمہ داری خود پر لیں گے ۔ 33 اس پیسہ سے اس خاص روٹی کا خر چ چلے گا جسے کاہن خدا کی ہیکل میں میز پر رکھیں گے ۔ اسی مالی وسائل سے ہی روزانہ اناج اور جلانے کی قربانی کا خرچ اٹھا یا جائے گا ۔ سبت کے دنوں کے نذرانوں کے لئے ، نئے چاند کی تقریب اور دوسری خاص مجلسوں کے لئے اسی پیسوں سے خرچ کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ مقدس نذرانے کے لئے اور اسرائیل کے گناہوں کی تلافی کے لئے گناہ کے نذرانے اور انہیں پاک کرنے کے لئے اور خدا وند کی ہیکل کے کام کے لئے انہیں مالی وسائل سے خرچ اٹھا یا جائے گا ۔ ان پیسوں سے ہی ہمارے خدا کے گھر کی ہر ضرورت کے کام کو انجام دیا جائے گا ۔ 34 " ہم یعنی کاہن ، لاوی اور لوگوں نے ملکر یہ طئے کرنے کے لئے قرعہ ڈا لیں کہ ہمارے خدا کی ہیکل میں جلاون کی لکڑی مقرّرہ وقت میں سب سے پہلے کون لائے گا ۔ وہ جلاون کی لکڑی خدا وند خدا کی قربان گاہ پر جلائی جائے گی جیسا کہ قانون میں لکھا ہے ۔ 35 " ہم لوگ ہمارے خدا وند کی ہیکل میں زمین کی پہلی فصل کو اور درختوں کے سارے پھلوں کو سال در سال اپنی ذمہ داری کو پوری کرنے کے لئے لائیں گے ۔ 36 " ہم لوگ اپنے پہلو ٹھے بیٹے ، پہلو ٹھی گائے کے بچّے ، جیسا کہ شریعت میں لکھا ہوا ہے ۔ اور ہمارے بھیڑ اور بکریوں کے پہلو ٹھے بچے کو اپنے خدا کے گھر میں کاہنوں کے پاس لائیں گے جو کہ اپنے خدا کے گھر میں خدمت کا کام انجام دیتے ہیں ۔ 37 " ہم خدا کے گھر کے گودام میں کاہنوں کے پاس یہ چیزیں بھی لایا کریں گے : پہلا پِسا ہوا کھا نا ، پہلا اناج کا نذرانہ ہمارے تما م درختوں کے پہلے میوے ، ہمارے نئے مئے اور تیل کا پہلا حصّہ ۔ ہم لاویوں کے لئے اپنی فصل کا دسواں حصّہ بھی دیا کریں گے ۔ کیوں کہ یہ لاوی لوگ تمام شہروں میں جہاں ہم کام کرتے ہیں یہ چیزیں وصول کرتے ہیں ۔ 38 اور ہارون کے خاندان کا ایک کاہن لاویوں کے ساتھ ہونا چاہئے جب وہ نذرانے کا دسواں حصّہ وصول کرتا ہے ۔ اور وہ لاوی ان نذرانوں کو اپنے خدا کے گھر کے گودام کے کمروں میں لائے گا ۔ 39 تب بنی اسرائیلیوں اور لاویوں کو اپنے نئے مئے اور تیل کے نذرانوں کو لانا چاہئے ۔ یہ تمام چیزیں خدا کے گھر کے گودام کے کمروں میں رکھی جائے گی ۔ خدا کے گھر میں ہر روز کام آنے والی چیزوں کو ان گودام کے کمروں میں رکھی جائے گی ۔ اور وہاں مقدس جگہ کے عام استعمال کی برتنیں ہونگے ۔

11:1 اب بنی اسرائیلی کے قائدین یروشلم میں بس گئے ۔اسرائیل کے باقی لوگوں نے یہ طئے کرنے کے لئے قرعہ ڈا لا کہ وہ دسواں آدمی کون ہو گا جو یروشلم کے مقدس شہر میں رہے گا ۔اور ان لوگو ں میں دوسرے نو ( ۹ ) لوگ اپنے اپنے شہروں میں رہیں گے ۔ 2 اور ان لوگو ں نے ان سارے آدمیو ں کا شکریہ ادا کیا جنہو ں نے یروشلم میں رہنے کی خواہش پیش کی ۔ 3 یہاں دوسرے صوبوں کے قائدین تھے جو یروشلم میں بس گئے تھے لیکن یہودا ہ کے شہرو ں میں ،ان لوگوں میں سے سبھی نے اپنے اپنے قصبو ں میں اپنے مال و دولت پر گذر بسر کئے ۔ اسرائیل کے رہنے وا لے تھے : کا ہن ، لاوی ،خدا کے گھر کے ملازم، اور سلیمان کے ملازموں کی نسلیں۔ 4 اور یہودا ہ اور بنیمین کے خاندانوں کے کچھ لوگ یروشلم میں رہے ۔ وہ سب تھے : عزیّاہ کا بیٹا عنایاہ ( عزیّاہ زکریاہ کا بیٹا تھا ، جو کہ امریاہ کا بیٹا تھا اور جو کہ سفطیاہ کا بیٹا تھا، جو کہ مہلل ایل کا بیٹا تھا ، جو کہ فارس کی نسل سے تھا ۔) 5 اور معسیاہ بازُوک کا بیٹا (بازُوک کل حو زہ کا بیٹا تھا جو کہ حزایاہ کا بیٹا تھا جو کہ عدایاہ کا بیٹا تھا ، جو کہ یُو یریب کا بیٹا تھا ، جو کہ زکریاہ کا بیٹا تھا جو سیلونی کی نسل سے تھا ۔) 6 فارص کی نسل جو کہ یروشلم میں رہ رہی تھی ان کی تعداد ۴۶۸ تھی ۔ وہ سب بہادر آدمی تھے ۔ 7 اور یہ سب بنیمین کے خاندان : مسّلام کا بیٹا سّلو ( مُسّلام یو ئید کا بیٹا تھا جو کہ فِدایاہ کا بیٹا تھا جو کہ قولایاہ کا بیٹا تھا جو کہ معسیاہ کا بیٹا تھا ۔ اور معسیاہ ایتی ایل کا بیٹا تھا ، جو کہ یسعیاہ کا بیٹا تھا ۔) 8 جو لوگ یسعیاہ کے ساتھ چلے وہ جبّی اور سلّی تھے سب ملا کر وہ ۹۲۸ آدمی تھے ۔ 9 اور یو ئیل زکری کا بیٹا اُن کلا عہدیدار تھا اور ہسّنوہ کا بیٹا یہودا ہ شہر یروشلم کا دوسرا حاکم تھا ۔ 10 امام لوگ یہ تھے : یُویریب کا بیٹا ید عیاہ ، یاکین ، 11 اور خلقیاہ کا بیٹا شِرایاہ( خلقاہ مُسّلام کا بیٹا تھا جو کہ صدوق کا بیٹا تھا اور وہ مرایوت کا بیٹا تھا اور وہ اخیطوب کا بیٹا تھا جو خدا کے گھر کا نگراں کا ر تھا ۔) 12 اور وہاں انکے بھا ئیوں کے ۸۲۲ آدمی تھے جو خدا کے گھر کے لئے کام کر رہے تھے اور یروحام کا بیٹا عدایاہ ( یروحام فِلکیاہ کا بیٹا تھا جو کہ امضی کا بیٹا تھا ، جو کہ زکریاہ کا بیٹا تھا ۔ جو کہ فشحُور کا بیٹا تھا ، جو کہ ملکیاہ کا بیٹا تھا ) ، 13 اور۲۴۲ آدمی ملکیاکے بھا ئی تھے( یہ آدمی ان کے خاندان کے قائدین تھے ۔)امشی عزرایل کا بیٹا تھا ۔ (عزرایل اخسنی کا بیٹا جو مسیلموت کا بیٹا ، اور وہ اِمّیر کا بیٹا تھا )، 14 اور اِمّیر کے ۱۲۸ ساتھی تھے ۔ وہ سب آدمی بہادر تھے انکا افسر زبدی ایل ہجدولیم کا بیٹا تھا ۔ 15 اور یہ لا وی لوگ بھی تھے : حُسوب کا بیٹا سمعیاہ تھا ۔ ( حُسوب عزریقاب کا بیٹا تھا ،عزریقاب حسبیاہ کا بیٹا تھا اور وہ بُنّی کا بیٹا تھا ۔) 16 سبّتی اور یُو زباد ( یہ دو آدمی لا ویوں کے قائدین تھے ) یہ لوگ خدا کے گھر کے با ہر کے نگراں کار تھے۔ 17 متنیاہ ( متنیاہ میکاہ کا بیٹا تھا جو کہ زبدی کا بیٹا تھا جو کہ آسف کا بیٹا تھا ۔آسف گلوکاروں کی جماعت کا ہدایت کار تھا ۔آسف حمد کے ترانے اور عبادت کے گانے میں لوگوں کی رہنما ئی کر تا تھا ۔ بقبُو قیاہ ( بقبُوقیاہ اس کے بھا ئیوں پر دوسرا نگراں کا رتھا ۔) اور سمّوع کا بیٹا عبدا تھا ( سمّوع جلال کا بیٹا تھا جو یدوتون کا بیٹا تھا ۔) 18 اس طرح یروشلم کے شہر میں ۲۴۸ لا وی تھے ۔ 19 اور دربان تھے : عقُوب ، طلُمون اور ان کے ۱۷۲ بھا ئی تھے جو شہر کے پھا ٹک کی نگرانی کر تے تھے۔ 20 اور کا ہن و لا وی اسرائیل کے باقی لوگوں کے ساتھ اسرائیل کے شہروں میں رہے ۔ان میں سے ہر ایک اپنے باپ داداؤں کی زمین میں رہے ۔ 21 خدا کے گھر میں خدمت کرنے وا لے لوگ عوفل ،ضیحا اور جِسفا میں رہے وہ خدا کے گھر کے ملازموں کے نگراں کا ر تھے ۔ 22 یروشلم میں لا وی لوگوں پر جو افسر تھا وہ عُزّی تھا ۔عُزّی بانی کا بیٹا تھا ۔( بانی حسبیاہ کا بیٹا تھا اور وہ متنیاہ کا بیٹا تھا اور متنیاہ میکاہ کا بیٹا تھا ) گلو کار جو آسف کی نسلیں تھیں خدا کے ہیکل کے خدمت کے کام کا نگراں کا ر تھا ۔ 23 گلوکاروں سے متعلق بادشا ہ کا حکم تھا اور گلوکاروں کے لئے ہر روز کی ضرورت کے مطابق کام مقّرر تھا ۔ 24 وہ آدمی جو بادشا ہ کے لوگوں کو متعلقہ معاملات میں مشورہ دیا کرتا تھا وہ تھا فتیحاہ ( فتیحاہ مشیزبیل کا بیٹا تھا جو زارح کی نسلوں سے تھے زارح یہودا ہ کا بیٹا تھا ۔) 25 یہودا ہ کے لوگ ان قصبوں میں رہتے تھے : قریت اربع اور اس کے اطراف کے چھوٹے قصبات ، دیبون اور اس کے اطراف کے قصبات میں یقبضی ایل اور اس کے اطراف کے قصبات میں ، 26 یشوع میں ، مولادہ میں ، بیت فلط میں ، 27 حصر سوحال میں ، بیر سبع میں اور اس کے اطراف میں قصبات میں ، 28 اور صقلاج میں ، مقُوناہ میں اور اس کے اطراف کے قصبات میں ، 29 عین میں رِمّون میں ، صار عیاہ میں اور یار موت میں ، 30 اور زانواح میں اور عدُلاّم اور اسکے اطراف چھوٹے قصبات میں ، لکیس اور اس کے اطراف کھیتوں میں،عزیقہ اور اس کے اطراف چھوٹے قصبات میں ۔ اور وہ لوگ بیر سبع سے لے کر ہنوم کی وادی تک خیمہ زن ہو ئے ۔بنیمین کے خاندان جو کہ جبع کے تھے : 31 مِکماس، عیّاہ ، بیت ایل اور اس کے اطراف چھو ٹے قصبات میں ، 32 عنتوت میں نُوب اور عنینیاہ میں ، 33 حا صُور میں رامہ اور جِتّیم میں ، 34 حا دید میں ضبو عیم میں اور نبلّاط میں ، 35 لُود اور اُونو میں اور کاریگروں کی وادی میں رہے ۔ 36 اور لاوی ، یہودا ہ کے فریقین بنیمین کی زمین میں چلے گئے ۔

12:1 یہ سب کا ہن اور لا وی جو کہ سالتی ایل کے بیٹے زربّا بل اور یشوع کے ساتھ یروشلم چلے گئے ۔ یہ فہرست ان کے نامو ں کی ہے : سِرایاہ ، یرمیاہ ، عزرا، 2 امریاہ ملوک، حطّوش، 3 سکنیاہ ، رحُو م،مریموت ، 4 عِدّو ، جنّتو،ابیاہ ، 5 میامن ، معدیاہ ، ہلجہ ، 6 سمعیاہ ،یُو یریب ، یدعیاہ ، 7 سلّو ،عمُوق، خِلقیاہ اور یدعیاہ ۔ یہ آدمی کا ہنوں اور انکے رشتے داروں کے قائدین یشوع کے زمانے میں تھے ۔ 8 جو لا وی تھے وہ یہ ہیں :یشوع ، بنوی ، قدمی ایل ، سیربیاہ ، یہودا ہ اور متّنیاہ بھی ۔ وہ اپنے بھا ئیوں کے ساتھ شکریہ ادا کرنے وا لوں کا نگراں کار تھا ۔ 9 اور بقُبو قیاہ ، عُنّو اور ان کے بھا ئی خدمت کے کاموں کے وقت آس پاس تھے ۔ 10 یشوع یُو یقیم کا بیٹا تھا ۔یُو یقیم الیاسب کا باپ تھا ۔ الیاسب یُو یدع کا باپ تھا ۔ 11 یُو یدع یونتن کا باپ تھا اور یونتن یدّوع کا باپ تھا ۔ 12 یو یقیم کے زمانے میں کا ہنوں کے خاندانوں کے قائدین کے نام تھے : 13 عزراکے خاندان کا قائد مُسّلام تھا ۔ 14 ملوک کے خاندان کا قائد یونتن تھا ۔ 15 حارِم کے خاندان کا قائدعدنا ۔ 16 عِدّو کے خاندان کا قائد زکریاہ تھا ۔ 17 ابیاہ کے خاندان کا قائد زکری تھا ۔ 18 بلجہ کے خاندان کا قائد سمّوع تھا ۔ 19 یوُ یریب کے خاندان کا قائدمتّنی تھا ۔ 20 سلوّ کے خاندان کا قائدقلّی تھا ۔ 21 خِلقیاہ کے خاندان کا قائدحسبیاہ تھا ۔ 22 فارس کے بادشا ہ دارا کی دورِ حکومت تک لا وی خاندانو ں کے قائدین اور کا ہن خاندانوں کے قائدین کے نام جو کہ الیاسب،یُو یدع ،یُو حنان اور یّدوع کے دنوں میں لکھے گئے ۔ 23 لاویوں کے خاندان الیاسب کے بیٹے یو حنان کے دنوں میں بھی دستاویز وں کی کتاب میں خاندانوں کے قائد لکھے جا تے تھے ۔ 24 اور یہ سب لاویوں کے قائدین تھے : حسبیاہ ،سربیاہ اور قدمی ایل کا بیٹا یشوع اور انکے بھا ئی جو کہ ان کی دوسری جانب حمد کی گیت گانے اور شکریہ ادا کرنے کے لئے کھڑے تھے اور ایک گروہ دوسرے گروہ کا جواب پیش کر تا تھا ۔خدا کا خادم داؤد نے یہ ہدایت دی تھی ۔ 25 جو دربان پھاٹکوں کے آگے گوداموں پر پہرہ دیتے تھے وہ یہ تھے : متّنیاہ ،بقُبوقیاہ ،عبدیاہ ،مُسّلام ،طلُمون اور عقوب ۔ 26 یہ سب دربان جنہوں نے یُو یقیم کے زمانے میں خدمت کی : یو یقیم ،یوُ یقیم یشوع کا بیٹا تھا ۔ اور وہ یوُ صدق کا بیٹا تھا اور وہ دربان بھی صوبہ دار نحمیاہ کے دور میں اور مُعلّم و کا ہن عزرا کے زمانے میں خدمت کئے ۔ 27 یروشلم کی دیوار کے وقف کے وقت انہوں نے لا ویوں کو انکی جگہوں میں تلاش کیا ان لوگو ں کو یروشلم لانے کے لئے تا کہ یروشلم کی دیوار کو خوشی مناتے ہو ئے اور خدا کی شکر گذاری کا گیت گاتے ہو ئے وقف کریں۔ انہوں نے مجیرا ،ستار اور بر بط بجا ئے ۔ 28 اور تمام گلو کار بھی یروشلم میں جمع ہو ئے ۔ وہ گلوکار یروشلم کے اطراف کے قصبو ں سے آئے ۔ وہ نطوفا کے قصبہ سے ، بیت جِلجال سے ،جِبعہ کے باہری کھیتو ں سے اور عزماوت سے آئے ۔ گلو کا رو ں نے اپنے لئے چھو ٹے قصبات یروشلم کے اطراف کے علاقے میں بنا ئے ۔ 29 30 اور کا ہنوں اور لا ویوں نے اپنے آپ کو اس تقریب میں پاک کیا ۔ انہوں نے لوگوں، پھاٹکوں اور یروشلم کی دیوار کو پاک کیا ۔ 31 تب میں نے یہودا ہ کے قائدین سے کہا کہ وہ اوپر جا کر دیوار کے بالائی حصہ پر کھڑے رہیں میں نے خدا کا شکر ادا کرنے کے لئے دو عظیم گلو کارو ں کے گروہ کو چُنا ۔ ایک گروہ نے دیوار کے با لا ئی حصہ کی داہنی جانب راکھ کے ڈھیرکے پھاٹک کی طرف جانا شروع کیا ۔ 32 ہوُ سیاہ اور یہودا ہ کے آدھے قائدین ان گلوکاروں کے ساتھ ہو گئے ۔ 33 انکے ساتھ جانے وا لوں میں عزریہا،عزرا، مُسّلام ، 34 یہودا ہ ، بنیمین ،سمعیاہ اور یر میاہ تھے ۔ 35 کا ہنوں کے خاندان بِگل لئے ہو ئے انکے ساتھ تھے ۔ زکریاہ بھی ان کے ساتھ گیا ( زکریاہ یونتن کا بیٹا تھا ۔یوُنتن سمعیاہ کا بیٹا تھا ۔سمعیاہ متنیاہ کا بیٹا تھا ۔ متنیاہ میکایاہ کا بیٹا تھا ۔ میکا یا ہ زکّور کا بیٹاج تھا ۔ زکّو رُ آسف کا بیٹا ۔ ) 36 وہاں آسف کے بھا ئی بھی تھے ۔ وہ سب تھے : سمعیاہ، عزرایل ، مِللی ، جِللی ، ماعئی ،نتنی ایل ، یہوداہ اور حنا نی ۔ انکے پاس آلات موسیقی تھے جو کہ خدا کے آدمی داؤد کے تھے ۔ معلم عزرا ان لوگوں کی رہنمائی کر رہے تھے ۔ 37 پانی کے چشمے کے پھا ٹک کے سامنے سے وہ لوگ داؤد کے شہر کی سیڑھیوں کے سا منے گئے ۔ وہ لوگ داؤد کے مکان کے اوپر سے ہو کر دیوار کے اوپر گئے ۔ اور پھر مشرق کی طرف پا نی کے پھا ٹک تک گئے ۔ 38 گلو کاروں کا دوسرا گروہ دوسری جانب بڑھ رہا تھا اور میں انکے پیچھے گیا ۔ اور آدھے لوگ تنور کے برج سے آگے چوڑی دیوار تک گئے ۔ 39 اس کے بعد وہ افرائیم کے پھا ٹک ، قدیم پھا ٹک ، مچھلی پھا ٹک تک گئے ۔ اور پھر وہ حنن ایل اور صد (سو) کے برجوں اور بھیڑوں کے پھا ٹک تک گئے ۔ اور وہ لوگ قید خانے کے پھا ٹک پر کھڑے ہوگئے ۔ 40 تب دونوں گلو کار گروہ خدا کے گھر میں کھڑے ہوئے ۔ یہاں تک کہ میں اور میرے ساتھ قائدین بھی خدا کے گھر میں اپنی اپنی جگہوں پر کھڑے ہوگئے ۔ 41 اور کاہن : الیاقیم ، معسیاہ ، منیمین ، میکایاہ ، الیوعینی ، زکریاہ اور حننیاہ ان کاہنوں کے پاس بِگل تھے ۔ 42 اور معسیاہ ، سمعیاہ ، الیعزر عُزّی، یہو حنان ، ملکیاہ ، اور عیلام اور عزرا ، نگراں کار ازر خیاہ کے ساتھ بلند آواز سے گائے ۔ 43 اس دن انہوں نے عظیم قربانی پیش کی ۔ ہر ایک بہت خوش تھا خدا نے ہر ایک کو خوش کیا ۔ حتیٰ کہ عورتیں اور بچے تک بہت جوش اور خوشی میں تھے ۔ دور کے رہنے والے لوگ بھی یروشلم سے آتی ہوئی خوشیوں سے بھری آواز کو سن سکتے تھے ۔ 44 اس دن کچھ آدمیوں کو تحفوں اور پہلے پھلوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے اور فصلوں کا دسواں حصہ ، جو حصّہ کہ لاویوں اور کاہنوں کے لئے شریعت کے مطابق مقرر تھے شہروں کے کھیتوں کے باہر جمع کیا جا رہا تھا انکے گوداموں کے نگراں کار ہونے کے لئے چُنے گئے تھے ۔ یہودی لوگ کاہنوں اور لاویوں سے جو کام پر تھے ان سے بہت خوش تھے اس لئے کہ وہ کئی چیزیں گوداموں میں رکھنے کے لئے لائے تھے ۔ 45 کاہن اور لاویوں نے اپنے کام اپنے خدا کے لئے کئے انہوں نے تقریبات کو منا یا جس سے لوگ پاک ہوئے ۔ اور گلو کاروں اور دربانوں نے اپنا حصّہ ادا کیا ۔ داؤد اوراسکے بیٹے سلیمان نے جو بھی احکام دیئے تھے انہوں نے سب کچھ اسی طرح کیا تھا ۔ 46 بہت دنوں پہلے داؤد اور آسف کے زمانے میں گلو کاروں کے قائدین ہوتے تھے ۔ اور خدا کی تعریف کے گیت گاتے اور خدا کا شکر ادا کرتے تھے ۔ 47 اس لئے زربّابل اور نحمیاہ کے زمانے میں تمام بنی اسرائیلیوں نے ہر روز گلو کاروں اور دربانوں کی مدد کی ۔ اور انہوں نے لاویوں کے لئے ہارون کے خاندانوں کے لئے خیرات مقرر کئے ۔

13:1 اس دن موسیٰ کی کتاب کو اونچی آواز میں پڑھا گیا تا کہ سب لوگ اسے سن سکیں ۔ اور اس میں یہ لکھا ہوا ملا تھا کہ عمّونی اور موآبی لوگوں کو خدا کے لوگوں کے درمیان شریک ہونے کی اجازت کبھی نہیں دینی چاہئے ۔ 2 یہ اصول اس لئے لکھے گئے تھے کیوں کہ وہ عمّونی اور موآبی لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کے لئے کھا نا یا پانی مہیا نہیں کیا ( جب وہ مصر کو چھو ڑے ) اور وہ بنی اسرائیلیوں کو بد دعا دینے کے لئے ان لوگوں نے بلعام کو رقم دی تھی ۔ لیکن ہمارے خدا نے اس بد دعا کو ہمارے لئے دعا میں بدل دی ۔ 3 اس لئے جب بنی اسرائیلیوں نے اس اصول کو سُنا تو انہوں نے ساری مخلوط نسلوں کے لوگوں کو اسرائیل سے علیٰحدہ کر دیا ۔ 4 لیکن ایسا ہو نے سے پہلے الیاسب نے طوبیاہ کو خدا کے گھر میں ایک بڑا کمرہ دے دیا ۔الیاسب خدا کے گھر کے گوداموں کا نگراں کار کاہن تھا ۔اور الیاسب طوبیاہ کا گہرا دوست بھی تھی ۔پہلے اس کمرے کو اناج کے نذرانوں، خوشبوؤں اور خدا کے گھر کے برتنوں کے رکھنے کے لئے استعمال کیا جا تا تھا ۔ وہ اناج کا دسواں حصّہ ، نئی مئے اور تیل کو لاویوں، گلوکاروں اور دربانوں کے لئے اس کمرے میں رکھا جا تا تھا ۔ اور اس کمرے میں کا ہنوں کے تحفوں کو رکھا جا تا تھا ۔ 5 6 میں ا س پو رے وقت کے دوران یروشلم میں نہیں تھا کیوں کہ میں بابل کے بادشا ہ ارتخششتا کی حکومت کے بتّیسویں سال میں بادشا ہ کے پاس واپس آیا تھا ۔ کچھ دنوں کے بعد میں یروشلم واپس آنے کیلئے بادشا ہ سے اجازت چا ہی ۔ 7 اور اس طرح میں واپس یروشلم آیا ۔یروشلم میں الیاسب کے بُرے کاموں کے متعلق میں نے سُنا کہ الیاسب نے ہمارے خدا کے ہیکل کے آنگن میں ایک کمرہ طوبیاہ کو دیا ہے ۔ 8 یہ مجھے بہت برا معلوم ہوا ۔ اور میں نے طوبیاہ کی سبھی چیزوں کو اس کمرے سے باہر نکال پھینکا ۔ 9 میں نے ان کمروں کو صاف اور پاک کرنے کا حکم دیا ۔ پھر میں نے خدا کے گھر کے برتن اور دوسری چیزوں ، اناج کے نذرانوں خوشبوؤں کو واپس اس کمرے میں رکھ دیا ۔ 10 میں نے یہ بھی سنا کہ لوگوں نے لاویوں کو انکا حصّہ نہیں دیا ہے جس سے لاوی اور گلو کار اپنے اپنے کھیتوں میں واپس چلے گئے ۔ 11 اور میں نے ان عہدیداروں سے کہا کہ وہ لوگ غلط کر رہے ہیں اور میں نے کہا ، " خدا کے ہیکل کو کیوں نظر انداز کیا جائے ؟ " اور میں نے تمام لاویوں اور گلو کاروں کو ایک ساتھ جمع کیا اور انہیں واپس کام میں رکھا ۔ 12 اور یہوداہ کے سب لوگوں نے اناج کا دسواں حصّہ ، نئی مئے اور تیل گودام میں لا رکھا ۔ 13 میں نے ان آدمیوں کو گوداموں کا نگراں کار مقرر کیا ۔ کاہن سلمیاہ ، معلّم صدُوق اور فدایاہ نامی لاوی اور حنان جو زکّور کا بیٹا تھا ، اور زکّور متنّیاہ کا بیٹا تھا اور وہ ان کا مدد گار تھا ۔ میں نے جانا کہ ان آدمیوں پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے ۔ اپنے رشتے داروں کو سامان دینا ان لوگوں کی ذمہ داری تھی ۔ 14 اے خدا ! میرے کئے ہوئے کاموں کے لئے تو مجھے یاد رکھ اور تیرے گھر اور اسکے خدمت گاروں کے لئے میں نے جو کیا ہے اس کو مت بھول ۔ 15 میں نے یہوداہ میں انہی دنوں میں دیکھا کہ لوگ سبت کے دن بھی کام کرتے ہیں میں دیکھا کہ لوگ مئے بنانے کے لئے انگور کا عرق نکال رہے ہیں میں نے لوگوں کو اناج لیتے اور اسے گدھے پر لادتے دیکھا ۔ میں نے شہر میں لوگوں کو انگور ، انجیر اور ہر قسم کی چیزیں لیکر آتے ہوئے دیکھا ۔ وہ ان چیزوں کو سبت کے دن یروشلم میں لا رہے تھے اور اس دن ان لوگوں نے کھا نے کی چیزوں کو بیچا ۔ میں نے ان لوگوں کو اس دن خبر دار کیا جس دن انہوں نے اپنے پیدا وار کو بیچا ۔ 16 یروشلم میں صور شہر کے کچھ لوگ رہتے تھے ۔ وہ لوگ مچھلی اور دوسرے تجارتی مال یروشلم میں لاتے اور انہیں سبت کے دن یہوداہ کے لوگوں کے پاس اور یہاں تک کہ یروشلم میں بھی بیچتے تھے ۔ 17 میں نے یہوداہ کے قائدین سے بحث کی اور میں نے ان لوگوں سے کہا ، " یہ برا کام کیا ہے جو تم لوگ کر رہے ہو ، سبت کے دن کی بے حرمتی کر رہے ہو ؟ " 18 کیا تم یہ نہیں جانتے ہو کہ تمہارے باپ دادا نے یہ کام کئے تھے ۔ اور کیا خدا نے ہم لوگوں پر اور اس شہر پر مصیبت نہیں لایا تھا اور تم لوگ سبت کے دن بھی بے حرمتی کرکے اور بھی قہر اسرائیل پر لا رہے ہو ۔ 19 اور جب سبت سے پہلے شام کا دھندلا پن ہونا شروع ہوا تو میں نے حکم دیا کہ پھا ٹکوں میں تالا لگا ہوا ہونا چاہئے اور جب تک سبت کا دن پورا نہ ہوجائے دروازوں کو نہ کھو لا جائے ۔ اور میں نے اپنے ملازموں کو پھاٹکوں پر تعینات کردیا تاکہ کوئی بھی سامان سبت کے دن اندر نہ لایا جا سکے ۔ 20 ایک یا دو بار سودا گروں اور تاجروں کو یروشلم کے باہر ہی رات گزارنی پڑی تھی ۔ 21 اور میں نے ان لوگوں کو یہ کہکر خبر دار کیا ، " تم لوگ دیوار کے نزدیک رات کیوں گزارتے ہو ؟ اگر تم لوگ ایسا دوبارہ کروگے تو میں تمہیں گرفتار کر لوں گا ۔ تب سے لوگ سبت کے دن اور نہیں آئے ۔ " 22 پھر میں نے لاوی نسل کے لوگوں کو حکم دیا کہ سبت کے دن کو مقدس رکھنے کی غرض سے وہ خود کو پاک کریں اس کے بعد ہی تم پھا ٹکوں پر پہرا دے سکتے ہو ۔ اے میرے خدا ! براہ کرم تو ان چیزوں کو کرنے کے لئے مجھے یاد رکھ اور میرے اوپر اپنی محبت بھری اور با فیاض مہر بانی سے رحم کر ۔ 23 ان ہی دنوں میں نے یہ بھی دیکھا کہ ان یہودی مردوں نے اشّدو ، عمّون ، اور موآب کے ملکوں کی عورتوں سے شادیاں کیں ۔ 24 اور ان جوڑوں سے پیدا ہوئے آدھے بچے یہودیوں کی زبان ہی نہیں بول سکتے تھے ۔ بلکہ وہ ہر قوموں کے ہر ایک لوگوں کی زبان کے مطابق بولتے تھے ۔ وہ بچے اشّدود ، عمّون ، اور موآبی زبان بولتے تھے ۔ 25 میں نے ان لوگو ں سے بحث و مباحشہ کیا اور کہا کہ وہ غلطی پر ہیں اور اس پر قہر برسایا گیا ہے ۔ میں نے ان لوگوں میں سے کچھ کو چوٹ بھی پہنچا ئی ۔میں نے ان کے بالو ں کو اکھاڑلیا ۔خدا کے نام پر ایک عہد کر نے کے لئے میں نے ان پر دباؤ ڈا لا ۔میں نے ان سے کہا ، "تم اپنی بیٹیوں کو ان غیر ملکی بیٹوں سے شادی کرنے مت دو اور تم ان کی بیٹوں کو اپنے بیٹوں کے لئے یا اپنے لئے نہیں لو گے ۔ 26 تم جانتے ہو کہ ایسی ہی شادیا ں سلیمان کو گناہ کروانے کا سبب بنا ئی تھی ۔تم جانتے ہو کہ کسی بھی ملک میں سلیمان جیسا کو ئی عظیم بادشا ہ نہیں ہوا تھا ۔ اور خدا سلیمان سے محبت کر تا تھا ۔ اور خدا نے ہی اسے اسرائیل کا بادشاہ بنا یا تھا اس کے با وجود بھی غیر ملکی عورتیں ا س سے گناہ کروانے کا سبب بنی ۔ 27 اور اب ہم لوگ سن رہے ہیں کہ تم بھی غیر ملکی عورتوں کے ساتھ شادی کر کے ویسا ہی بھیانک گناہ کر تے ہو اور ہمارے خدا سے دغابازی کرتے ہو ۔" 28 یو یدع کا ایک بیٹا حوُرون کے سنبلط کا داماد تھا ۔یو یدع اعلیٰ کا ہن الیاسب کا بیٹا تھا میں نے یو یدع کے اس بیٹے پر دباؤ ڈا لا کہ وہ میرے پا س سے بھاگ کر چلا جا ئے ۔ 29 اے میرے خدا !انہیں سزا دے کیوں کہ انہوں نے کہانت ( پیشین گوئی ) کی اور کہانت کے معاہدہ کی اور لاویوں کی بے حرمتی کی ۔ اور کیونکہ ان لوگو ں نے تیری نافرمانی کی ۔ 30 اور میں نے کا ہنوں اور لاویوں کو ہر ایک غیر ملکی چیزوں سے پاک کیا ۔ میں نے تمام غیر ملکیوں کو ہٹا دیا ۔اور میں نے لا ویوں اور کا ہنوں پر نگاہ رکھا ۔ ہر ایک کی اپنی اپنی ذمہ داریاں تھیں۔ 31 اور میں نے لوگوں کو لکڑی کا ہدیہ مقرّرہ پر اور پہلی فصل کے میوے کو صحیح وقت پر لانے کے لئے کہا ۔ میرے خدا ، " اسے میری ہمدردی میں یاد رکھ ۔"