1:1 سلیمان کی سب سے تعجب خیز غزل الغزلات
2 تو مجھ کو اپنے منھ کے چوموں سے چوم لو کیوں کہ تیری محبت مئے سے بھی بہتر ہے ۔
3 تیری خوشبو حیرت انگیز ہے ۔ تیرا نام عطر انڈیلنے جیسا ہے اس لئے کنواری لڑکیاں تجھ سے محبت کرتی ہیں۔
4 اے میرے بادشاہ ! تو مجھے اپنے ساتھ لے لے اور ہم کہیں دور بھاگ چلیں ۔ بادشاہ مجھے اپنے کمرے میں لے گیا ۔
5 اے یروشلم کی بیٹیو! میں سیاہ اور حسین ہوں ۔ میں قیدار کے خیموں اور سلیمان کے پردوں جیسی سیاہ ہوں ۔
6 مجھے مت تاکو کہ میں کتنی سیاہ ہوں ۔ سورج نے مجھے کتنا سیاہ کردیا ہے ۔ میرے بھا ئی مجھ سے ناراض تھے اس لئے انہوں نے مجھ سے تاکستانوں میں کام کرائے اس لئے میں اپنا خیال نہیں رکھ سکی ۔
7 میں تجھے اپنے دل و جان سے محبت کر تی ہوں۔ اے میری جان مجھے بتا ! تو اپنے ریوڑ کو کہاں چراتا ہے ؟ دو پہر میں انہیں کہاں بٹھا یا کرتا ہے ؟ میں ایک ایسی لڑکی ہونا چا ہتی ہوں جو کہ گھونگھٹ کو اپنے چہرے کے اوپر کھینچتی ہے ۔ جب وہ تیرے دوستوں کے ریوڑ کے پاس ہو تی ہے ۔
8 اے عورتوں میں سب سے جمیلہ ! اگر تو نہیں جانتی ہے تو ریوڑ کے نقشِ قدم پر چلی جا اور اپنی بکری کے بچو ں کو چرواہوں کے خیموں کے پا س چرا ۔
9 اے میری پیاری ! میں تیرا موازنہ اس گھو ڑی سے کرتا ہوں جو دوسرے گھوڑوں کے بیچ فرعون کی رتھ کو کھینچا کر تی ہے ۔
10 تیرے لئے ہم نے سو نے کے طوق بنا ئے ہیں جن میں چاندی کے پھول جڑے ہیں ۔ تیرے گالوں کے اوپر لٹکتی زلف خوشنما ہیں ۔ تیری حسین گردن موتیوں سے سجی ہے ۔
11
12 میرے عطر کی خوشبو پلنگ پر لیٹے ہو ئے بادشا ہ تک پھیلتی ہے ۔
13 میرا محبوب میرے لئے لو بان کا تھیلا ہے ۔ وہ میری چھاتیوں کے درمیان ساری رات سو ئے گا ۔
14 میرا محبوب عین جدی کے انگورستان کے قریب مہندی کے پھو لو ں کا گچھا جیسا ہے ۔
15 اے میری پیاری دیکھ تو خو برو ہے دیکھ تو خوبصورت ہے تیری آنکھیں دو کبوتر کی طرح ہیں ۔
16 اے میرے محبوب تو کتنا خوبصورت ہے ہاں ! تو دل کو موہ لیتا ہے ۔ہمارا پلنگ بھی تازگی بخش اور خوشگوار ہے ۔
17 ہمارے گھر کے شہتیر دیودار کے ، اور ہماری کڑیاں صنوبرکی ہیں ۔
2:1 میں شارون کی پھو ل ہو ۔میں وادیو ں کی سوسن ( لی لی ) ہو ں۔
2 اے میری پیاری دیگر کنواری لڑکیوں کے درمیان تم ویسی ہو جیسے خاروں کے بیچ سو سن ( لی لی ) ۔
3 جیسا سیب کا درخت جنگل کے درختو ں میں ویسا ہی میرا محبوب نو جوانوں میں ہے ۔
4 میرا محبوب مجھ کو مئے خانہ میں لے آیا اور اس کی محبت کا جھنڈا میرے اوپر تھا ۔
5 میں محبت سے کمزور ہوں اس لئے کشمش کا کیک مجھے کھلا ؤ اور سیبوں سے مجھے تازہ دم کرو ۔
6 میرے سر کے نیچے میرے محبو ب کا بایاں ہا تھ ہے اور اس کا داہنا ہا تھ مجھے گلے لگا تا ہے ۔
7 اے یروشلم کی عورتو! میں تم کو غزالوں اور میدان کی ہرنیوں کی قسم دیتی ہو ں،محبت کو مت جگا ؤ محبت کو مت اکسا ؤ، جب تک میں تیار نہ ہو جا ؤں ۔
8 میں اپنے محبوب کی آواز سنتی ہوں۔ وہ یہاں آرہا ہے ۔ پہاڑوں پر سے کو دتا اور ٹیلوں پر سے پھاند تا ہوا چلا آرہا ہے ۔
9 میرا محبوب غَزَ ا ل یا جوان ہرن کی مانند ہے ۔ دیکھو وہ ہماری دیوار کے پیچھے کھڑا ہے۔ وہ جھنجھری سے دیکھتے ہو ئے کھڑ کیوں سے تاک رہا ہے ۔
10 میرے محبوب نے مجھ سے باتیں کیں اور کہا،" اٹھو میری پیاری ، اے میری ناز نین ،آؤ کہیں دور چلیں ۔
11 دیکھو جا ڑا گذر گیا مینہ برس چکا اور نکل گیا ۔
12 زمین پر پھو لو ں کی بہار ہے ۔چڑیو ں کے گانے کا وقت آگیا ہے اور ہماری سرزمین پر فاختاؤں کی آواز سنا دیتی ہے ۔
13 انجیر کے درختوں پر انجیر پکنے لگے ہیں اور تا کیں پھولنے لگی ہیں اور ان کی مہک پھیل رہی ہے ۔میری پیاری اٹھ ! اے میری جمیلہ آؤ کہیں دور چلیں ۔"
14 اے میری کبوتری جو چٹانوں کی دراڑوں میں اور چھپنے کی اونچے آڑ میں چھپی ہو ! مجھے اپنا چہرہ دکھا مجھے اپنی آواز سنا کیوں کہ تیرا چہرہ خوبصورت ہے اور تیری آواز بہت شیریں ہے ۔
15 ہمارے لئے لومڑیوں کو پکڑو ان ننھے لو مڑیوں کو جو تاکستان خراب کر تے ہیں ۔ کیوں کہ انگور کے بیلو ں میں پھول لگے ہیں ۔
16 میرا محبوب میرا ہے اور میں اس کی ہوں۔ وہ سوسنوں کے درمیا ن ہے اپنی بھیڑ بکریوں کو چراتا ہے ۔
17 سورج ڈوبنے اور گھنے اندھیرا چھانے سے پہلے لوٹ آ! اے میرے محبوب ! تو غزا ل یا جوان ہرن کی طرح جو کہ نا ہموار پہاڑی پر رہتا ہے لوٹ آ ۔
3:1 رات کو اپنے پلنگ پر میں اسے ڈھونڈتی ہو اس کو جس سے میری روح پیار کرتی ہے ۔ وہ میرا محبوب ہے ۔ میں نے اسے ڈھونڈا لیکن میں اسے نہیں پا سکی ۔
2 اب میں اٹھو ں گی میں شہر کی گلیوں بازارو ں میں جا ؤں گی میں اسے ڈھونڈوں گی جس سے میں محبت کر تی ہوں ۔میں نے اسے ڈھونڈا پر وہ مجھے نہیں ملا ۔
3 مجھے شہرکے پہریدار ملے میں نے ان سے پو چھا ، " کیا تو نے اس شخص کودیکھا جس سے میں محبت کرتی ہوں۔"
4 پہرے داروں سے میں ابھی تھوڑی ہی دور گئی کہ مجھ کومیرا محبوب مل گیا میں نے اسے پکڑلیا اور تب تک جا نے نہیں دیا جب تک میں اپنی ماں کے گھر نہ لے آئی اور اپنی والدہ کے خلوت خانہ میں نہ لے گئی ۔
5 اے یروشلم کی عورتو! تم غزا لو ں اور میدان کی ہرنیو ں کی قسم کھا کر مجھ سے وعدہ کرو ، محبت کو مت جگا ۔ ، محبت کو مت اکسا ؤ ، جب تک میں تیار نہ ہو جا ؤں۔
6 یہ عورت کون ہے جو بیابان سے آرہی ہے ؟ان کے پیچھے دھول ایسی اٹھ رہی ہے جیسے کو ئی دھوئیں کا بادل ہو ۔ وہ جو مُر اور لوبان کی خوشبوؤں سے اور طرح طرح کے عطروں سے معطر ہے ۔
7 سلیمان کی پالکی کو دیکھو !اس کی پالکی اس کو اسرائیل کے بہادر سپا ہیوں میں سے ساٹھ سپا ہی گھیرے ہو ئے ہیں ۔
8 وہ سب کے سب شمشیر زن اور جنگ میں ما ہر ہیں ۔رات کے خطرہ کے سبب سے ہر ایک کی تلوار اس کی ران پر لٹک رہی ہے ۔
9 سلیمان بادشا ہ نے لبنان کی لکڑیوں سے اپنے لئے ایک پالکی بنوا ئی ہے ۔
10 اس نے پالکی کے ڈنڈوں کو چاندی سے بنوا یا اور اس کی نشست سونے سے بنا ئی گئی ۔ اور اسے ارغوانی کپڑے سے ڈھانکا گیا ، اور اس کے اندر کا فرش یروشلم کی بیٹیوں نے محبت سے مرصّع کیا ۔
11 اے صیّون کی عورتو! با ہر آکر سلیما ن بادشا ہ کو اس کے تاج کے ساتھ دیکھو ۔ جو اس کو اس کی ماں نے اس دن پہنا یا تھا جس دن وہ بیاہ کر آیا تھا اس دن وہ بہت مسرور تھا ۔
4:1 اے میری پیاری ! تو بہت خوبصورت ہے ۔دیکھ تو بہت خوبصورت ہے ۔تیری دو آنکھیں نقاب کے اندر کبوتر جیسی ہیں ۔تیرے بال لمبے اور ایسے لہراتے ہیں جیسے بکریوں کے بچے جلعاد کے پہاڑ کے اوپر سے ناچتے ہو ئے اتر تے ہوں۔
2 تیرے دانت ان بھیڑو ں جیسے سفید ہیں جو ابھی ابھی نہا کر نکلی ہوں وہ سبھی جڑواں بچوں کو جنم دیا کر تی ہیں اور ان کے بچے نہیں مرے ہیں۔
3 تیرے ہونٹ سرخ ریشم کے دھاگے کی طرح ہیں ۔ تیرا منہ پر کشش ہے ۔ تیرے رخسار تیرے نقاب کے اندر انار کے کٹے ہو ئے ٹکڑو ں کی مانند ہیں ۔
4 تیری گردن داؤد کا برج ہے جو اسلحہ خانے کے لئے بنا جس پر ہزار سپریں لٹکا ئی گئی ہیں وہ سب کے سب پہلوانوں کی سپریں ہیں ۔
5 تیری دونو ں چھاتیا ں ہرن کے جڑواں بچے کی طرح ہے، غزا ل کے جڑواں بچے کی طرح ہے ۔ جو سوسنوں ( لی لی ) میں چرتے ہیں ۔
6 جب تک دن ڈھلے اور سایہ بڑھے میں مُر کی پہا ڑی اور لو بان کی پہاڑی پر جا تا رہوں گا ۔
7 اے میری پیاری تو سراپا جمال ہے تجھ میں کو ئی عیب نہیں ۔۸
8 اے میری دلہن لبنان سے آ !میرے ساتھ آجا ،لبنان سے میرے ساتھ آجا ۔امانہ کی چوٹی سے سنیر کی اونچا ئی سے ،شیرو ں کی ماندوں سے اور چیتوں کے پہاڑو ں سے آجا ۔
9 اے میری بہن ! میری دلہن ! تم نے اپنی آنکھوں کی ایک جھلک اور اپنے ہار کے صرف ایک ہی نگ سے میرا دل چرا لیا ہے ۔
10 اے میری بہن ! میری دلہن !تمہا ری محبت اتنی اچھی اور لطف اندوز ہے ۔ وہ مئے سے زیادہ لذیذ ہے ۔ تیری خوشبو کسی بھی خوشبو سے بہتر ہے ۔
11 اے میری دلہن تیرے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے ۔شہد اور دودھ تیری زبان تلے ہے ۔ تیری پوشاک کی پیاری خوشبو لبنان کی عطر سے بہتر ہے ۔
12 اے میری پیاری بہن ! میری دلہن ! تو ایسی ہے جیسے تالا لگا ہوا باغیچہ ۔ تو اتنا ہی دلکش جتنا مہر بندکیا ہوا پانی کا جھرنا ۔
13 تمہا رے بازو لذیذ پھلوں ،انارو ں،مہندی ، سالہ ، جٹاماس اور زعفران کے با غو ں کی طرح ہیں ۔
14 جس میں بید ، مشک ، دار چینی اور لوبان کے تمام درخت ، مُر اور مصبّر، ہر طرح کی خاص خوشبو بھی ہے ۔
15 تم باغو ں کے جھرنا کی طرح ،تازہ پانی کے کنوئیں کی طرح اور لبنان کے جھرنے کی طرح ہو ۔
16 اے ' شمال کی ہوا جاگ ! آ، اے جنوب کی ہوا میرے باغ سے گذر جس سے اس کی میٹھی خوشبو چاروں جانب پھیل جا ئے ۔ میرا محبو ب میرے باغ میں دا خل ہوا اور وہ اس کا لذیذ میوہ کھا ئے ۔
5:1 اے میری بہن ! میری دلہن ! میں اپنے باغ میں آیا ہوں۔ میں نے اپنا لوبان مسالہ سمیت جمع کر لیا میں نے شہد چھتے سمیت کھا لیا ۔ میں نے اپنی ئے دودھ سمیت پی لی ۔
2 میں سو تی ہو ں لیکن میرا دل جاگتا ہے میرے محبوب کی آوا ز ہے جو کھٹکھٹا تا اور کہتا ہے ۔"میرے لئے دروازہ کھول میری محبو بہ ،مری معشوقہ ! میری پیاری کبوتری !میری پاکیزہ !کیوں کہ میرا سر شبنم سے تر ہے ۔ اور میری زلفیں رات کی بوندو ں سے بھری ہیں ۔ "
3 "میں نے اپنے کپڑے اتار دیئے ہیں میں اسے پھر سے پہننا نہیں چا ہتی ہوں میں اپنے پا ؤں دھو چکی ہو ں پھر سے اسے میلا کرنا نہیں چا ہتی ہو ں۔"
4 میرے محبوب نے اپنا ہا تھ سوراخ سے اندر کیا ہے اور میرے دل و جگر میں اس کے لئے جنبش ہو ئی۔
5 میں اپنے محبوب کے لئے دروازہ کھولنے کے لئے اٹھ جا تی ہوں اور میرے ہا تھو ں سے مُرٹپکا اور میری انگلیو ں سے رقیق مُر ٹپکا اور تالا کی دستوں پر پڑا ۔
6 اپنے محبوب کے لئے میں نے دروازہ کھول دیا لیکن میرا محبوب تب تک جا چکا تھا ! جب وہ چلا گیا تو جیسے میری جان ہی نکل گئی ۔ میں اسے ڈھونڈ تی پھری لیکن میں نے اسے نہیں پایا میں اسے پکارتی پھری لیکن اس نے مجھے جواب نہیں دیا ۔
7 شہر کی دیواروں کے پہرے داروں نے مجھے پکڑا ۔ انہو ں نے مجھے مارا اور گھا ئل کیا ۔ شہر پناہ کے محافظوں نے میری چادر مجھ سے چھین لئے ۔
8 اے یروشلم کی بیٹیو! میری تم سے التجا ہے کہ اگر تم میرے محبوب کو پا جا ؤ تو اس کو بتا دینا کہ میں اس کی محبت کی بھو کی ہوں۔
9 کیا تیرا محبوب دوسرے محبوب سے افضل ہے ؟ اے عورتوں میں سب سے جمیلہ ! کیا تیرا عاشق دوسرے عاشقوں سے افضل ہے ؟ کیا اس لئے تو ہم سے ایسی قسم لیتی ہے ؟
10 میرا محبوب سرخ وسفید ہے ۔ وہ دس ہزار میں ممتاز ہے ۔
11 اس کا ماتھا خالص سونے جیسا ، اس کے گھنگھر یالے بال کوّے سے کا لے اور بہت خوبصورت ہیں ۔
12 اس کی آنکھیں ان کبوتروں کی مانند ہیں جو دودھ کے تا لاب میں نہا ئی ہو ، اس کی آنکھ جڑے ہو ئے نگ کی مانند ہے ۔
13 اس کے رخسار مسالوں کے باغ اور عطر بنانے کے پھو لوں کے بستر کی طرح ہیں ۔ اس کے ہونٹ سوسن ( لی لی ) کی جیسی ہے ۔ جن سے رقیق لوبان ٹپکتا ہے ۔
14 اسکے باز و پکھراج اور قیمتی پتھروں سے بھرے ہو ئے سو نے کے چھڑوں کی طرح ہے ۔ اس کا جسم چمکا ئے ہو ئے ہا تھی دانت کی طرح ہے جن میں نیلم جڑا ہوا ہو ۔
15 اس کی ٹانگیں سونے کے صحن پر سنگ مر مر کے ستون ہیں ۔ وہ دیکھنے میں لبنان اور خوبی میں رشک سرو ہے ۔
16 ہاں! اے یروشلم کی عورتو! اس کا منہ تمام سے شیریں انگیز ہے ۔ وہ میرا محبوب ہے ، وہ میری پیاری ہے ۔
6:1 اے عورتوں میں سب سے جمیلہ ! بتا تیرا محبوب کہاں چلا گیا ؟ کس راہ سے تیرا محبوب چلا گیا ہے ۔ ہمیں بتا تا کہ ہم تیرے ساتھ اس کو ڈھونڈ سکیں ۔
2 میرا محبوب اپنے بوستان میں بلسان کی کیاریوں کی طرف گیا ہے تاکہ باغوں میں چرائے اور سوسن جمع کرے ۔
3 میں ہوں اپنے محبوب کی اور وہ ہے میرا محبوب ۔ وہ سوسن میں چراتا ہے ۔
4 اے میری پیاری ! تو ترضہ کی مانند خوبصورت ہے تو یروشلم کی مانند خوش منظر اور علمدار لشکر کی مانند مہیب ہے ۔
5 میرے اوپر سے تو آنکھیں پھیر لے ! تیری آنکھیں مجھے چند ھیا دیتی ہے تیرے بال لمبے ہیں اور ایسے لہراتے ہیں جیسے جلعاد کی پہا ڑیوں سے بکریوں کا غول اچھلتا ہوا اتر رہا ہو ۔
6 تیرے دانت بھیڑوں کی ریوڑ کی مانند ہیں جن کو غسل دیا گیا ہو جن میں سے ہر ایک نے دو بچے دیئے ہوں اور ان میں سے ایک بھی بانجھ نہ ہو ۔
7 تیرے رخسار تیرے نقاب کے نیچے انار کے کاٹے ہوئے ٹکڑوں کی مانند ہیں ۔
8 وہاں ساٹھ رانی ، اسی داشتہ بیشمار کنواریاں بھی ہیں ۔
9 لیکن میری کبوتری ، میری پاکیزہ بے مثال ہے وہ اپنی ماں کی من پسند ہے ۔ اپنی ماں کی لاڈلی ہے ۔ کنواریوں نے اسے دیکھی اور اسے سراہا ، ہاں رانیوں نے اور داشتہ نے بھی اس کو دیکھ کر اس کی ستائش کی تھی ۔
10 وہ بیٹیاں کون ہیں ؟ جن کا ظہور صبح کی مانند ہے اور وہ حسن میں مہتاب ہے ، وہ اتنی حسین ہے جیسے آفتاب اور علمدار لشکر کی مانند مہیب ہے ۔
11 میں اخروٹ کے باغ میں گئی کہ وادی کی نباتات پر نظر کروں اور دیکھوں کہ انگور کی کلی اور اناروں کے پھول کھلے ہیں یا کہ نہیں ۔
12 اس سے پہلے کہ میں یہ جان پاتی میرے دل نے مجھے بادشاہ کے امراء کے رتھ میں پہنچا دیا ۔
13 واپس آ واپس آ ، اے شوملیت ! لوٹ آ لوٹ آ ،تا کہ ہم تجھے دیکھ سکیں ۔ تم شوملیت پر کیوں نظر کرر ہی ہو جیسے وہ محنیسم کی رقص کی رقص ہو ؟
7:1 اے امیر زادی ! تیرے پاؤں جوتیوں میں کیسے خوبصورت ہیں ۔ تیری رانوں کی گولائی ان زیوروں کی مانند ہے جن کو کسی استاد کاریگر نے بنا یا ہو ۔
2 تیری ناف گول پیالہ ہے جس میں ملائی ہوئی مئے کی کمی نہیں ۔ تیرا پیٹ گیہوں کا انبار ہے جس کے ارد گرد سوسن ہوں ۔
3 تیری چھا تیاں ایسی ہیں جیسے کسی ہرن اور غزال کے جڑواں بچے ہوں ۔
4 تیری گردن ایسی ہے جیسے کسی ہاتھی دانت کا برج ہو ۔ تیری آنکھیں بیت ربیم کے پھا ٹک کے پاس حسینوں کے چشمے ہیں ۔ تیری ناک لبنان کے برج کی مثال ہے جو دمشق کے رخ بنا ہے ۔
5 تیرا سر ایسا ہے جیسے کوہ کرمل اور تیرے سر کے بال ریشم کے جیسے ہیں۔ تیر ی لمبی زلفیں کسی بادشاہ تک کو اسیر کر لیتے ہیں ۔
6 تو کیسی جمیلہ اور دلکش ہے ، اے میری پیاری مسرت بخش کنواری لڑ کی! تو مجھے کتنی شادمانی بخشتی ہے ۔
7 تیرا قامت کھجور کے درخت کی مانند ہے اور تیری چھا تیاں ایسی ہیں جیسے کھجور کے کچھے ۔
8 میں کھجور کے درخت پر چڑھوں گا میں اسکی شاخوں کو پکڑوں گا ۔ تو اپنی چھا تیوں کو انگور کے گچھے سا بننے دے تیری سانس کی خوشبو سیب کی طرح ہے ۔
9 تیرا منھ بہترین مئے کی مانند ہو جو میرے ہونٹوں اور دانتوں کے اوپر آہستہ آہستہ بہے ۔
10 میں اپنے محبوب کی ہوں اور وہ مجھے چاہتا ہے ۔
11 آمیرے محبوب آ! ہم کھیتوں میں نکل چلیں ہم گاؤں میں رات گزاریں ۔
12 ہم بہت جلد اٹھیں اور تاکستانوں میں نکل جائیں اور دیکھیں کیا کلیاں کھلی ہیں یا نہیں ۔آؤ ، ہم چلیں اور دیکھیں کہ کیا کھلا ہے یا نہیں ۔ چلو انار کی کلیوں کے بھڑ کیلے رنگوں کو دیکھیں ۔ میں اپنی محبت وہاں ظا ہر کروں گا ۔
13 میٹھی خوشبو والی مردم گیاِہ کی خوشبو پھیل رہی ہے اور ہمارے دروازوں پر کئی قسم کے تر و خشک میوے ہیں جو میں نے تیرے لئے جمع کر رکھے ہیں ، اے میرے محبوب ۔
8:1 کاش ! تم میرے چھو ٹے بھا ئی ہوتے جس نے میری ماں کی چھا تیوں سے دودھ پیا ۔ اگر میں تجھ سے وہیں باہر مل جاتی تو میں تمہارا بوسہ لے لیتی ، اور کوئی شخص مجھے حقیر نہ جانتا ۔
2 میں تجھ کو اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی ، اس ماں کے پاس جس نے مجھے تعلیم دی ۔ میں مسالے دار مئے اور اپنے اناروں کا رس تم کو پینے کے لئے دیتی
3 میرے سر کے نیچے میرے محبوب کا بایاں ہاتھ ہے ، اور ا س کا داہنا ہاتھ مجھے گلے سے لگا تا ہے ۔
4 اے یروشلم کی بیٹیو ! مجھ کو قسم دو محبت کو مت جگاؤ محبت کو مت اکساؤ جب تک میں تیار نہ ہو جاؤں۔
5 یہ عورت کون ہے جو بیابان سے اپنے محبوب پر جھکی ہوئی آرہی ہے ؟
6 مہر کی مانند مجھے اپنے دل پر اور مُہر کی مانند اپنے بازو پر لگا کر رکھ کیوں کہ محنت اتنی ہی زبردست ہے جتنی موت ، اور جذبہ اتنا سخت ہے جتنی کہ قبر ۔ اسکے شعلے آ گ کے شعلوں کی طرح ہیں ، ایک زبردست آ گ کی طرح ہے ۔
7 محبت کی آ گ کو پانی نہیں بجھا سکتا محبت کو سیلاب ڈوبا نہیں سکتا اگر آدمی محبت کے لئے اپنا سب کچھ دے ڈالے تو کیا اسے ایسا کرنے کے لئے حقیر سمجھا جائے گا ۔
8 ہماری ایک چھو ٹی بہن ہے جس کی چھا تیاں ابھی ابھری نہیں ہیں ، جس دن اس کی سگائی ہو ہم کو کیا کرنا چاہئے ؟
9 اگر وہ دیوار ہو تو ہم اس پر چاندی کا برج بنائیں گے اور اگر وہ دروازہ ہو تو ہم اس پر دیودار کے تختے لگائیں گے ۔
10 میں دیوار ہوں اور میری چھا تیاں مینار جیسی ہیں اور اس طرح میں انکی آنکھوں میں انکی مانند ہو گئی جو کہ امن اور صبر لاتی ہے ۔
11 بعل ہامون میں سلیمان کا تاکستان تھا ۔ اس نے اپنے تاکستان کو باغبان کو سپرد کیا۔ ہر باغبان اس کے پھلوں کے بدلے میں چاندی کے ایک ہزار مثقال لا تا تھا ۔
12 لیکن سلیمان ! میرا اپنا تاکستان میرے لئے ہے ۔ اے سلیمان ! میرے چاندی کے ایک ہزار مثقال سب تو ہی رکھ لے اور یہ دو سو مثقال ان لوگوں کے لئے ہیں ۔ جو پھلوں کی نگہبانی کرتے ہیں ۔
13 تو اے بوستان میں رہنے والی تیری آواز میرے دوست سن رہے ہیں ۔ مجھے اس کو سننے دے ۔
14 اے میرے محبوب ! تو اب جلدی کر اور تم خود ایک غزال یا ہرن کے بچّہ کی مانند ہو جو خوشبودار پہا ڑوں پر ہے ۔