زِندگی کا کلام
1 اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔ 2 یہی اِبتدا میں خُدا کے ساتھ تھا۔ 3 سب چِیزیں اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئِیں اور جو کُچھ پَیدا ہُؤا ہے اُس میں سے کوئی چِیز بھی اُس کے بغَیرپَیدا نہیں ہُوئی۔ 4 اُس میں زِندگی تھی اور وہ زِندگی آدمِیوں کا نُور تھی۔ 5 اور نُور تارِیکی میں چمکتا ہے اور تارِیکی نے اُسے قبُول نہ کِیا۔ 6 ایک آدمی یُوحنّا نام آ مَوجُود ہُؤا جو خُدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ 7 یہ گواہی کے لِئے آیا کہ نُور کی گواہی دے تاکہ سب اُس کے وسِیلہ سے اِیمان لائیں۔ 8 وہ خُود تو نُور نہ تھا مگر نُور کی گواہی دینے کو آیا تھا۔ 9 حقِیقی نُور جو ہر ایک آدمی کو رَوشن کرتا ہے دُنیا میں آنے کو تھا۔ 10 وہ دُنیا میں تھا اور دُنیا اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئی اور دُنیا نے اُسے نہ پہچانا۔ 11 وہ اپنے گھر آیا اور اُس کے اپنوں نے اُسے قبُول نہ کِیا۔ 12 لیکن جِتنوں نے اُسے قبُول کِیا اُس نے اُنہیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں۔ 13 وہ نہ خُون سے نہ جِسم کی خواہِش سے نہ اِنسان کے اِرادہ سے بلکہ خُدا سے پَیدا ہُوئے۔ 14 اور کلام مُجسّم ہُؤا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمِیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔ 15 ےُوحنّا نے اُس کی بابت گواہی دی اور پُکار کر کہا ہے کہ یہ وُہی ہے جِس کا مَیں نے ذِکر کِیا کہ جو میرے بعد آتا ہے وہ مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔ 16 کیونکہ اُس کی معمُوری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضل پر فضل۔ 17 اِس لِئے کہ شرِیعت تو مُوسیٰ کی معرفت دی گئی مگر فضل اور سچّائی یِسُو ع مسِیح کی معرفت پُہنچی۔ 18 خُدا کو کِسی نے کبھی نہیں دیکھا ۔ اِکلَوتا بیٹا جو باپ کی گود میں ہے اُسی نے ظاہِر کِیا۔
یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی منادی
19 اور ےُوحنّا کی گواہی یہ ہے کہ جب یہُودِیوں نے یروشلِیم سے کاہِن اور لاوی یہ پُوچھنے کو اُس کے پاس بھیجے کہ تُو کَون ہے؟۔ 20 تو اُس نے اِقرار کِیا اور اِنکار نہ کِیا بلکہ اِقرار کِیا کہ مَیں تو مسِیح نہیں ہُوں۔ 21 اُنہوں نے اُس سے پُوچھا پِھر کَون ہے؟ کیا تُو ایلیّاہ ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں ۔ کیا تُو وہ نبی ہے؟ اُس نے جواب دِیا کہ نہیں۔ 22 پس اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو ہے کَون؟ تاکہ ہم اپنے بھیجنے والوں کو جواب دیں ۔ تُو اپنے حق میں کیا کہتا ہے؟۔ 23 اُس نے کہا مَیں جَیسا یسعیا ہ نبی نے کہا ہے بیابان میں ایک پُکارنے والے کی آواز ہُوں کہ تُم خُداوند کی راہ کو سِیدھا کرو۔ 24 یہ فرِیسِیوں کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ 25 اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اگر تُو نہ مسِیح ہے نہ ایلیّاہ نہ وہ نبی تو پِھر بپتِسمہ کیوں دیتا ہے؟۔ 26 ےُوحنّا نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں تُمہارے درمِیان ایک شخص کھڑا ہے جِسے تُم نہیں جانتے۔ 27 یعنی میرے بعد کا آنے والا جِس کی جُوتی کا تَسمہ مَیں کھولنے کے لائِق نہیں۔ 28 یہ باتیں یَرد ن کے پار بَیت عَنِیّا ہ میں واقِع ہُوئِیں جہاں ےُوحنّا بپتِسمہ دیتا تھا۔
خُدا کا برّہ
29 دُوسرے دِن اُس نے یِسُو ع کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔ 30 یہ وُہی ہے جِس کی بابت مَیں نے کہا تھا کہ ایک شخص میرے بعد آتا ہے جو مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا ہے کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔ 31 اور مَیں تو اُسے پہچانتا نہ تھا مگر اِس لِئے پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُؤا آیا کہ وہ اِسرا ئیل پر ظاہِر ہو جائے۔ 32 اور ےُوحنّا نے یہ گواہی دی کہ مَیں نے رُوح کو کبُوتر کی طرح آسمان سے اُترتے دیکھا ہے اور وہ اُس پر ٹھہر گیا۔ 33 اور مَیں تو اُسے پہچانتا نہ تھا مگر جِس نے مُجھے پانی سے بپتِسمہ دینے کو بھیجا اُسی نے مُجھ سے کہا کہ جِس پر تُو رُوح کو اُترتے اور ٹھہرتے دیکھے وُہی رُوحُ القُدس سے بپتِسمہ دینے والا ہے۔ 34 چُنانچہ مَیں نے دیکھا اور گواہی دی ہے کہ یہ خُدا کا بیٹا ہے۔
یِسُوع کا پہلا شاگِرد
35 دُوسرے دِن پِھر ےُوحنّا اور اُس کے شاگِردوں میں سے دو شخص کھڑے تھے۔ 36 اُس نے یِسُو ع پر جو جا رہا تھا نِگاہ کر کے کہا دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے!۔ 37 وہ دونوں شاگِرد اُس کو یہ کہتے سُن کر یِسُو ع کے پِیچھے ہو لِئے۔ 38 یِسُو ع نے پِھر کر اور اُنہیں پِیچھے آتے دیکھ کر اُن سے کہا تُم کیا ڈُھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے اُس سے کہا اَے ربی ّ(یعنی اَے اُستاد) تُو کہاں رہتا ہے؟۔ 39 اُس نے اُن سے کہا چلو دیکھ لو گے ۔ پس اُنہوں نے آ کر اُس کے رہنے کی جگہ دیکھی اور اُس روز اُس کے ساتھ رہے اور یہ دسویں گھنٹے کے قرِیب تھا۔ 40 اُن دونوں میں سے جو ےُوحنّا کی بات سُن کر یِسُو ع کے پِیچھے ہو لِئے تھے ایک شمعُون پطرس کا بھائی اندر یاس تھا۔ 41 اُس نے پہلے اپنے سگے بھائی شمعُو ن سے مِل کر اُس سے کہا کہ ہم کو خرِ ستُس یعنی مسِیح مِل گیا۔ 42 وہ اُسے یِسُو ع کے پاس لایا ۔ یِسُو ع نے اُس پر نِگاہ کر کے کہا کہ تُوےُوحنّا کا بیٹا شمعُو ن ہے۔ تُو کیفا یعنی پطر س کہلائے گا۔
یِسُوع فِلپّس اور نتن ا یل کو بُلاتا ہے
43 دُوسرے دِن یِسُوع نے گلِیل میں جانا چاہا اور فِلپُّس سے مِل کر کہا میرے پِیچھے ہو لے۔ 44 فِلپُّس اندر یاس اور پطر س کے شہر بَیت صَیدا کا باشِندہ تھا۔ 45 فِلپُّس نے نتن ایل سے مِل کر اُس سے کہا کہ جِس کا ذِکر مُوسیٰ نے تَورَیت میں اور نبِیوں نے کِیا ہے وہ ہم کو مِل گیا ۔ وہ یُوسف کا بیٹا یِسُو ع ناصری ہے۔ 46 نتن ایل نے اُس سے کہا کیا ناصرۃ سے کوئی اچھّی چِیزنِکل سکتی ہے؟ فِلپُّس نے کہا چل کر دیکھ لے۔ 47 یِسُو ع نے نتن ایل کو اپنی طرف آتے دیکھ کر اُس کے حق میں کہا دیکھو! یہ فی الحقِیقت اِسرائیلی ہے ۔ اِس میں مکر نہیں۔ 48 نتن ایل نے اُس سے کہا تُو مُجھے کہاں سے جانتا ہے؟ یِسُو ع نے اُس کے جواب میں کہا اِس سے پہلے کہ فِلپُّس نے تُجھے بُلایا جب تُو انجِیر کے درخت کے نِیچے تھا مَیں نے تُجھے دیکھا۔ 49 نتن ایل نے اُس کو جواب دِیا اَے ربیّ! تُو خُدا کا بیٹا ہے ۔ تُو اِسرا ئیل کا بادشاہ ہے۔ 50 یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا مَیں نے جو تُجھ سے کہا کہ تُجھ کو انجِیرکے درخت کے نِیچے دیکھا کیا تُو اِسی لِئے اِیمان لایا ہے؟ تُو اِن سے بھی بڑے بڑے ماجرے دیکھے گا۔ 51 پِھر اُس سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم آسمان کو کُھلا اور خُدا کے فرِشتوں کو اُوپر جاتے اور اِبنِ آدم پر اُترتے دیکھو گے۔
قانا میں ایک شادی
1 پِھر تِیسرے دِن قانایِ گلِیل میں ایک شادی ہُوئی اور یِسُو ع کی ماں وہاں تھی۔ 2 اور یِسُو ع اور اُس کے شاگِردوں کی بھی اُس شادی میں دعوت تھی۔ 3 اور جب مَے ہو چُکی تو یِسُو ع کی ماں نے اُس سے کہا کہ اُن کے پاس مَے نہیں رہی۔ 4 یِسُو ع نے اُس سے کہا اَے عَورت مُجھے تُجھ سے کیا کام ہے؟ ابھی میرا وقت نہیں آیا۔ 5 اُس کی ماں نے خادِموں سے کہا جو کُچھ یہ تُم سے کہے وہ کرو۔ 6 وہاں یہُودِیوں کی طہارت کے دستُور کے مُوافِق پتّھر کے چھ مَٹکے رکھّے تھے اور اُن میں دو دو تِین تِین من کی گُنجایش تھی۔ 7 یِسُو ع نے اُن سے کہا مَٹکوں میں پانی بھر دو ۔ پس اُنہوں نے اُن کو لبالب بھر دِیا۔ 8 پِھر اُس نے اُن سے کہا اب نِکال کرمیرِ مجلِس کے پاس لے جاؤ ۔ پس وہ لے گئے۔ 9 جب میرِ مجلِس نے وہ پانی چکّھا جو مَے بن گیا تھا اور جانتا نہ تھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے (مگر خادِم جِنہوں نے پانی بھرا تھا جانتے تھے) تو میرِ مجلِس نے دُلہا کو بُلا کر اُس سے کہا۔ 10 ہر شخص پہلے اچھّی مَے پیش کرتا ہے اور ناقِص اُس وقت جب پی کر چھک گئے مگر تُو نے اچھّی مَے اب تک رکھ چھوڑی ہے۔ 11 یہ پہلا مُعجِزہ یِسُو ع نے قانایِ گلِیل میں دِکھا کر اپنا جلال ظاہِر کِیا اور اُس کے شاگِرد اُس پر اِیمان لائے۔ 12 اِس کے بعد وہ اور اُس کی ماں اور بھائی اور اُس کے شاگِرد کَفر نحُوم کو گئے اور وہاں چند روز رہے۔
یِسُوع ہَیکل میں جاتا ہے
13 یہُودِیوں کی عِیدِ فَسح نزدِیک تھی اور یِسُو ع یروشلِیم کو گیا۔ 14 اُس نے ہَیکل میں بَیل اور بھیڑ اور کبُوتر بیچنے والوں کو اور صرّافوں کو بَیٹھے پایا۔ 15 اور رسِّیوں کا کوڑا بنا کر سب کو یعنی بھیڑوں اور بَیلوں کو ہَیکل سے نِکال دِیا اور صرّافوں کی نقدی بکھیر دی اور اُن کے تختے اُلٹ دِئے۔ 16 اور کبُوتر فروشوں سے کہا اِن کو یہاں سے لے جاؤ ۔ میرے باپ کے گھر کوتجارت کا گھر نہ بناؤ۔ 17 اُس کے شاگِردوں کو یاد آیا کہ لِکھا ہے ۔ تیرے گھر کی غَیرت مُجھے کھا جائے گی۔ 18 پس یہُودِیوں نے جواب میں اُس سے کہا تُو جو اِن کاموں کو کرتا ہے ہمیں کَون سانِشان دِکھاتا ہے؟۔ 19 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا اِس مَقدِس کو ڈھا دو تو مَیں اُسے تِین دِن میں کھڑا کر دُوں گا۔ 20 یہُودِیوں نے کہا چھیالِیس برس میں یہ مَقدِس بنا ہے اور کیا تُو اُسے تِین دِن میں کھڑا کر دے گا؟۔ 21 مگر اُس نے اپنے بدن کے مَقدِس کی بابت کہا تھا۔ 22 پس جب وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تو اُس کے شاگِردوں کو یاد آیا کہ اُس نے یہ کہا تھا اور اُنہوں نے کِتابِ مُقدّس اور اُس قَول کا جو یِسُو ع نے کہا تھا یقِین کِیا۔
یِسُوع اِنسان کی سرشت کو جانتا ہے
23 جب وہ یروشلِیم میں فَسح کے وقت عِید میں تھا تو بُہت سے لوگ اُن مُعجِزوں کو دیکھ کر جو وہ دِکھاتا تھا اُس کے نام پر اِیمان لائے۔ 24 لیکن یِسُو ع اپنی نِسبت اُن پر اِعتبار نہ کرتا تھا اِس لِئے کہ وہ سب کو جانتا تھا۔ 25 اور اِس کی حاجت نہ رکھتا تھا کہ کوئی اِنسان کے حق میں گواہی دے کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ اِنسان کے دِل میں کیا کیا ہے۔
یِسُوع اور نِیکُدِیمُس
1 فریسِیوں میں سے ایک شخص نِیکُدِیمُس نام یہُودِیوں کا ایک سردار تھا۔ 2 اُس نے رات کو یِسُو ع کے پاس آ کر اُس سے کہا اَے ربی ّ ہم جانتے ہیں کہ تُو خُدا کی طرف سے اُستاد ہو کرآیا ہے کیونکہ جو مُعجِزے تُو دِکھاتا ہے کوئی شخص نہیں دِکھا سکتا جب تک خُدا اُس کے ساتھ نہ ہو۔ 3 یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی نئے سِرے سے پَیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی کو دیکھ نہیں سکتا۔ 4 نِیکُدِیمُس نے اُس سے کہا آدمی جب بُوڑھا ہو گیا تو کیوں کر پَیدا ہو سکتا ہے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں داخِل ہو کر پَیدا ہو سکتا ہے؟۔ 5 یِسُو ع نے جواب دِیا کہ مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں جب تک کوئی آدمی پانی اور رُوح سے پَیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی میں داخِل نہیں ہو سکتا۔ 6 جو جِسم سے پَیدا ہُؤا ہے جِسم ہے اور جو رُوح سے پَیدا ہُؤا ہے رُوح ہے۔ 7 تعجُّب نہ کر کہ مَیں نے تُجھ سے کہا تُمہیں نئے سِرے سے پَیدا ہونا ضرُور ہے۔ 8 ہوا جِدھر چاہتی ہے چلتی ہے اور تُو اُس کی آواز سُنتا ہے مگر نہیں جانتا کہ وہ کہاں سے آتی اور کہاں کو جاتی ہے ۔ جو کوئی رُوح سے پَیدا ہُؤا اَیسا ہی ہے۔ 9 نِیکُدِیمُس نے جواب میں اُس سے کہا یہ باتیں کیوں کر ہو سکتی ہیں؟۔ 10 یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا بنی اِسرائیل کا اُستاد ہو کر کیا تُو اِن باتوں کو نہیں جانتا؟۔ 11 مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہم جانتے ہیں وہ کہتے ہیں اور جِسے ہم نے دیکھا ہے اُس کی گواہی دیتے ہیں اور تُم ہماری گواہی قبُول نہیں کرتے۔ 12 جب مَیں نے تُم سے زمِین کی باتیں کہِیں اور تُم نے یقِین نہیں کِیا تو اگر مَیں تُم سے آسمان کی باتیں کہُوں تو کیوں کر یقِین کرو گے؟۔ 13 اور آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سِوا اُس کے جو آسمان سے اُترا یعنی اِبنِ آدم جو آسمان میں ہے۔ 14 اور جِس طرح مُوسیٰ نے سانپ کو بیابان میں اُونچے پر چڑھایا اُسی طرح ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بھی اُونچے پر چڑھایا جائے۔ 15 تاکہ جو کوئی اِیمان لائے اُس میں ہمیشہ کی زِندگی پائے۔ 16 کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔ 17 کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نجات پائے۔ 18 جو اُس پر اِیمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا ۔ جو اُس پر اِیمان نہیں لاتا اُس پر سزا کا حُکم ہو چُکا ۔ اِس لِئے کہ وہ خُدا کے اِکلَوتے بیٹے کے نام پر اِیمان نہیں لایا۔ 19 اور سزا کے حُکم کا سبب یہ ہے کہ نُور دُنیا میں آیا ہے اور آدمِیوں نے تارِیکی کو نُور سے زِیادہ پسند کِیا ۔ اِس لِئے کہ اُن کے کام بُرے تھے۔ 20 کیونکہ جو کوئی بدی کرتا ہے وہ نُور سے دُشمنی رکھتا ہے اور نُور کے پاس نہیں آتا ۔ اَیسا نہ ہو کہ اُس کے کاموں پر ملامت کی جائے۔ 21 مگر جو سچّائی پر عمل کرتا ہے وہ نُور کے پاس آتا ہے تاکہ اُس کے کام ظاہِر ہوں کہ وہ خُدا میں کِئے گئے ہیں۔
یِسُوع اور یُوحنّا بپتسِمہ دینے والا
22 اِن باتوں کے بعد یِسُو ع اور اُس کے شاگِرد یہُودیہ کے مُلک میں آئے اور وہ وہاں اُن کے ساتھ رہ کر بپتِسمہ دینے لگا۔ 23 اور ےُوحنّا بھی شالِیم کے نزدِیک عینو ن میں بپتِسمہ دیتا تھا کیونکہ وہاں پانی بُہت تھا اور لوگ آ کر بپتِسمہ لیتے تھے۔ 24 کیونکہ ےُوحنّا اُس وقت تک قَیدخانہ میں ڈالا نہ گیا تھا۔ 25 پس ےُوحنّا کے شاگِردوں کی کِسی یہُودی کے ساتھ طہارت کی بابت بحث ہُوئی۔ 26 اُنہوں نے ےُوحنّا کے پاس آ کر کہا اَے ربیّ! جو شخص یَرد ن کے پار تیرے ساتھ تھا جِس کی تُو نے گواہی دی ہے دیکھ وہ بپتِسمہ دیتا ہے اور سب اُس کے پاس آتے ہیں۔ 27 ےُوحنّا نے جواب میں کہا اِنسان کُچھ نہیں پا سکتا جب تک اُس کو آسمان سے نہ دِیا جائے۔ 28 تُم خُود میرے گواہ ہو کہ مَیں نے کہا مَیں مسِیح نہیں مگر اُس کے آگے بھیجا گیا ہُوں۔ 29 جِس کی دُلہن ہے وہ دُلہا ہے مگر دُلہا کا دوست جو کھڑا ہُؤا اُس کی سُنتا ہے دُلہا کی آواز سے بُہت خُوش ہوتا ہے ۔پس میری یہ خُوشی پُوری ہو گئی۔ 30 ضرُور ہے کہ وہ بڑھے اور مَیں گھٹُوں۔ وہ جوآسمان سے آیا ہے 31 جو اُوپر سے آتا ہے وہ سب سے اُوپر ہے ۔ جو زمِین سے ہے وہ زمِین ہی سے ہے اور زمِین ہی کی کہتا ہے ۔ جو آسمان سے آتا ہے وہ سب سے اُوپر ہے۔ 32 جو کُچھ اُس نے دیکھا اور سُنا اُسی کی گواہی دیتا ہے اور کوئی اُس کی گواہی قبُول نہیں کرتا۔ 33 جِس نے اُس کی گواہی قبُول کی اُس نے اِس بات پر مُہر کر دی کہ خُدا سچّا ہے۔ 34 کیونکہ جِسے خُدا نے بھیجا وہ خُدا کی باتیں کہتا ہے ۔ اِس لِئے کہ وہ رُوح ناپ ناپ کر نہیں دیتا۔ 35 باپ بیٹے سے مُحبّت رکھتا ہے اور اُس نے سب چِیزیں اُس کے ہاتھ میں دے دی ہیں۔ 36 جو بیٹے پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زِندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خُدا کا غَضب رہتا ہے۔
یِسُوع اور سامری عَورت
1 پِھر جب خُداوند کو معلُوم ہُؤا کہ فرِیسِیوں نے سُنا ہے کہ یِسُو ع ےُوحنّا سے زِیادہ شاگِرد کرتا اور بپتِسمہ دیتا ہے۔ 2 (گو یِسُو ع آپ نہیں بلکہ اُس کے شاگِرد بپتِسمہ دیتے تھے)۔ 3 تو وہ یہُودیہ کو چھوڑ کر پِھر گلِیل کو چلا گیا۔ 4 اور اُس کو سامر یہ سے ہو کر جانا ضرُور تھا۔ 5 پس وہ سامر یہ کے ایک شہر تک آیا جو سُو خار کہلاتا ہے ۔ وہ اُس قِطعہ کے نزدِیک ہے جو یعقُو ب نے اپنے بیٹے یُوسف کو دِیا تھا۔ 6 اوریعقُو ب کا کُنواں وہِیں تھا ۔ چُنانچہ یِسُو ع سفر سے تھکا ماندہ ہو کر اُس کُنوئیں پر یُونہی بَیٹھ گیا ۔ یہ چَھٹے گھنٹے کے قرِیب تھا۔ 7 سامر یہ کی ایک عَورت پانی بھرنے آئی ۔ یِسُو ع نے اُس سے کہا مُجھے پانی پِلا۔ 8 کیونکہ اُس کے شاگِرد شہر میں کھانا مول لینے کو گئے تھے۔ 9 اُس سامری عَورت نے اُس سے کہا کہ تُو یہُودی ہو کر مُجھ سامری عَورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟ (کیونکہ یہُودی سامرِیوں سے کِسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے)۔ 10 یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا اگر تُو خُدا کی بخشِش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کَون ہے جو تُجھ سے کہتا ہے مُجھے پانی پِلا تو تُو اُس سے مانگتی اوروہ تُجھے زِندگی کا پانی دیتا۔ 11 عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کُچھ ہے نہیں اور کُنواں گہرا ہے ۔ پِھر وہ زِندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا؟۔ 12 کیا تُو ہمارے باپ یعقُوب سے بڑا ہے جِس نے ہم کو یہ کُنواں دِیا اور خُود اُس نے اور اُس کے بیٹوں نے اور اُس کے مویشی نے اُس میں سے پِیا؟۔ 13 یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا جو کوئی اِس پانی میں سے پِیتا ہے وہ پِھر پیاسا ہو گا۔ 14 مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پِئے گا جو مَیں اُسے دُوں گا وہ ابد تک پِیاسا نہ ہو گا بلکہ جو پانی مَیں اُسے دُوں گاوہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جو ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے جاری رہے گا۔ 15 عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند وہ پانی مُجھ کو دے تاکہ مَیں نہ پِیاسی ہُوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔ 16 یِسُو ع نے اُس سے کہا جا اپنے شَوہر کو یہاں بُلا لا۔ 17 عَورت نے جواب میں اُس سے کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں ۔ یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو نے خُوب کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔ 18 کیونکہ تُو پانچ شَوہر کر چُکی ہے اور جِس کے پاس تُو اب ہے وہ تیرا شَوہر نہیں ۔ یہ تُو نے سچ کہا۔ 19 عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ تُو نبی ہے۔ 20 ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستِش کی اور تُم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستِش کرنا چاہیے یروشلِیم میں ہے۔ 21 یِسُو ع نے اُس سے کہا اَے عَورت! میری بات کا یقِین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تُم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستِش کرو گے اور نہ یروشلِیم میں۔ 22 تُم جِسے نہیں جانتے اُس کی پرستِش کرتے ہو ۔ ہم جِسے جانتے ہیں اُس کی پرستِش کرتے ہیں کیونکہ نجات یہُودِیوں میں سے ہے۔ 23 مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچّے پرستار باپ کی پرستِش رُوح اور سچّائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے لِئے اَیسے ہی پرستار ڈُھونڈتا ہے۔ 24 خُدا رُوح ہے اور ضرُور ہے کہ اُس کے پرستار رُوح اور سچّائی سے پرستِش کریں۔ 25 عَورت نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ مسِیح جوخرِستُس کہلاتا ہے آنے والا ہے ۔ جب وہ آئے گا تو ہمیں سب باتیں بتا دے گا۔ 26 یِسُو ع نے اُس سے کہا مَیں جو تُجھ سے بول رہا ہُوں وُہی ہُوں۔ 27 اِتنے میں اُس کے شاگِرد آ گئے اور تعجُّب کرنے لگے کہ وہ عَورت سے باتیں کر رہا ہے تَو بھی کِسی نے نہ کہا کہ تُو کیا چاہتا ہے؟ یا اُس سے کِس لِئے باتیں کرتا ہے؟۔ 28 پس عَورت اپنا گھڑا چھوڑ کر شہر میں چلی گئی اور لوگوں سے کہنے لگی۔ 29 آؤ ۔ ایک آدمی کو دیکھو جِس نے میرے سب کام مُجھے بتا دِئے ۔ کیا مُمکِن ہے کہ مسِیح یِہی ہے؟۔ 30 وہ شہر سے نِکل کر اُس کے پاس آنے لگے۔ 31 اِتنے میں اُس کے شاگِرد اُس سے یہ درخواست کرنے لگے کہ اَے ربیّ! کُچھ کھا لے۔ 32 لیکن اُس نے اُن سے کہا میرے پاس کھانے کے لِئے اَیسا کھانا ہے جِسے تُم نہیں جانتے۔ 33 پس شاگِردوں نے آپس میں کہا کیا کوئی اُس کے لِئے کُچھ کھانے کو لایا ہے؟۔ 34 یِسُو ع نے اُن سے کہا میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مَوافِق عمل کرُوں اور اُس کا کام پُورا کرُوں۔ 35 کیا تُم کہتے نہیں کہ فصل کے آنے میں ابھی چار مہِینے باقی ہیں؟ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں اپنی آنکھیں اُٹھا کر کھیتوں پر نظر کرو کہ فصل پک گئی ہے۔ 36 اور کاٹنے والا مزدُوری پاتا اور ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے پَھل جمع کرتا ہے تاکہ بونے والا اور کاٹنے والا دونوں مِل کر خُوشی کریں۔ 37 کیونکہ اِس پر یہ مِثل ٹِھیک آتی ہے کہ بونے والا اَور ہے ۔ کاٹنے والا اَور۔ 38 مَیں نے تُمہیں وہ کھیت کاٹنے کے لِئے بھیجا جِس پر تُم نے مِحنت نہیں کی ۔ اَوروں نے مِحنت کی اور تُم اُن کی مِحنت کے پَھل میں شرِیک ہُوئے۔ 39 اور اُس شہر کے بُہت سے سامری اُس عَورت کے کہنے سے جِس نے گواہی دی کہ اُس نے میرے سب کام مُجھے بتا دِئیے اُس پر اِیمان لائے۔ 40 پس جب وہ سامری اُس کے پاس آئے تو اُس سے درخواست کرنے لگے کہ ہمارے پاس رہ چُنانچہ وہ دو روز وہاں رہا۔ 41 اور اُس کے کلام کے سبب سے اَور بھی بُہتیرے اِیمان لائے۔ 42 اور اُس عَورت سے کہا اب ہم تیرے کہنے ہی سے اِیمان نہیں لاتے کیونکہ ہم نے خُود سُن لِیا اور جانتے ہیں کہ یہ فی الحقِیقت دُنیا کا مُنجّی ہے۔
یِسُوع ایک افسر کے بیٹے کو شِفا دیتا ہے
43 پِھر اُن دو دِنوں کے بعد وہ وہاں سے روانہ ہو کر گلِیل کو گیا۔ 44 کیونکہ یِسُو ع نے خُود گواہی دی کہ نبی اپنے وطن میں عِزّت نہیں پاتا۔ 45 پس جب وہ گلِیل میں آیا تو گلِیلِیوں نے اُسے قبُول کِیا ۔ اِس لِئے کہ جِتنے کام اُس نے یروشلِیم میں عِید کے وقت کِئے تھے اُنہوں نے اُن کو دیکھا تھا کیونکہ وہ بھی عِید میں گئے تھے۔ 46 پس وہ پِھر قانایِ گلِیل میں آیا جہاں اُس نے پانی کو مَے بنایا تھا اور بادشاہ کا ایک مُلازِم تھا جِس کا بیٹا کَفر نحُوم میں بِیمار تھا۔ 47 وہ یہ سُن کر کہ یِسُو ع یہُودیہ سے گلِیل میں آ گیا ہے اُس کے پاس گیا اور اُس سے درخواست کرنے لگا کہ چل کر میرے بیٹے کو شِفا بخش کیونکہ وہ مَرنے کو تھا۔ 48 یِسُو ع نے اُس سے کہا جب تک تُم نِشان اور عجِیب کام نہ دیکھو ہرگِز اِیمان نہ لاؤ گے۔ 49 بادشاہ کے مُلازِم نے اُس سے کہا اَے خُداوند میرے بچّہ کے مَرنے سے پہلے چل۔ 50 یِسُو ع نے اُس سے کہا جا تیرا بیٹا جِیتا ہے ۔ اُس شخص نے اُس بات کا یقِین کِیا جو یِسُو ع نے اُس سے کہی اور چلا گیا۔ 51 وہ راستہ ہی میں تھا کہ اُس کے نَوکر اُسے مِلے اور کہنے لگے کہ تیرا بیٹا جِیتا ہے۔ 52 اُس نے اُن سے پُوچھا کہ اُسے کِس وقت سے آرام ہونے لگا تھا؟ اُنہوں نے کہا کہ کَل ساتویں گھنٹے میں اُس کی تپ اُتر گئی۔ 53 پس باپ جان گیا کہ وُہی وقت تھا جب یِسُو ع نے اُس سے کہا تھا تیرا بیٹا جِیتا ہے اور وہ خُود اور اُس کا سارا گھرانا اِیمان لایا۔ 54 یہ دُوسرا مُعجِزہ ہے جو یِسُو ع نے یہُودیہ سے گلِیل میں آ کر دِکھایا۔
حَوض کے کنارے شِفا
1 اِن باتوں کے بعد یہُودِیوں کی ایک عِید ہُوئی اور یِسُو ع یروشلِیم کو گیا۔ 2 یروشلِیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حَوض ہے جو عِبرانی میں بَیت حسدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں۔ 3 اِن میں بُہت سے بِیمار اور اندھے اور لنگڑے اور پژمُردہ لوگ جوپانی کے ہِلنے کے مُنتظِر ہو کرپڑے تھے۔ 4 کیونکہ وقت پر خُداوند کا فرِشتہ حَوض پر اُتر کرپانی ہِلایا کرتا تھا ۔ پانی ہِلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا اُس کی جو کُچھ بِیماری کیوں نہ ہو۔ 5 وہاں ایک شخص تھا جو اڑتِیس برس سے بِیماری میں مُبتلا تھا۔ 6 اُس کو یِسُو ع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تُو تندرُست ہونا چاہتا ہے؟۔ 7 اُس بِیمار نے اُسے جواب دِیا ۔ اَے خُداوند میرے پاس کوئی آدمی نہیں کہ جب پانی ہِلایا جائے تو مُجھے حَوض میں اُتار دے بلکہ میرے پُہنچتے پُہنچتے دُوسرا مُجھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے۔ 8 یِسُو ع نے اُس سے کہا اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پِھر۔ 9 وہ شخص فوراً تندرُست ہو گیا اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چلنے پِھرنے لگا۔ وہ دِن سَبت کا تھا۔ 10 پس یہُودی اُس سے جِس نے شِفا پائی تھی کہنے لگے کہ آج سَبت کا دِن ہے ۔ تُجھے چارپائی اُٹھانا رَوا نہیں۔ 11 اُس نے اُنہیں جواب دِیا جِس نے مُجھے تندرُست کِیا اُسی نے مُجھے فرمایا کہ اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پِھر۔ 12 اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ وہ کَون شخص ہے جِس نے تُجھ سے کہا چارپائی اُٹھا کر چل پِھر؟۔ 13 لیکن جو شِفا پا گیا تھا وہ نہ جانتا تھا کہ کَون ہے کیونکہ بِھیڑ کے سبب سے یِسُو ع وہاں سے ٹل گیا تھا۔ 14 اِن باتوں کے بعد وہ یِسُو ع کو ہَیکل میں مِلا ۔ اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تندرُست ہو گیا ہے ۔ پِھر گُناہ نہ کرنا ۔ اَیسا نہ ہو کہ تُجھ پر اِس سے بھی زِیادہ آفت آئے۔ 15 اُس آدمی نے جا کر یہُودِیوں کو خبر دی کہ جِس نے مُجھے تندرُست کِیا وہ یِسُو ع ہے۔ 16 اِس لِئے یہُودی یِسُو ع کو ستانے لگے کیونکہ وہ اَیسے کام سَبت کے دِن کرتا تھا۔ 17 لیکن یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور مَیں بھی کام کرتا ہُوں۔ 18 اِس سبب سے یہُودی اَور بھی زِیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سَبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کر اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا۔
بیٹے کا اِختیار
19 پس یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بیٹا آپ سے کُچھ نہیں کر سکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے۔ 20 اِس لِئے کہ باپ بیٹے کو عزِیز رکھتا ہے اور جِتنے کام خُود کرتا ہے اُسے دِکھاتا ہے بلکہ اِن سے بھی بڑے کام اُسے دِکھائے گا تاکہ تُم تعجُّب کرو۔ 21 کیونکہ جِس طرح باپ مُردوں کو اُٹھاتا اور زِندہ کرتا ہے اُسی طرح بیٹا بھی جِنہیں چاہتا ہے زِندہ کرتا ہے۔ 22 کیونکہ باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے۔ 23 تاکہ سب لوگ بیٹے کی عِزّت کریں جِس طرح باپ کی عِزّت کرتے ہیں ۔ جو بیٹے کی عِزّت نہیں کرتا وہ باپ کی جِس نے اُسے بھیجا عِزّت نہیں کرتا۔ 24 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی میں داخِل ہو گیا ہے۔ 25 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مُردے خُدا کے بیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جِئیں گے۔ 26 کیونکہ جِس طرح باپ اپنے آپ میں زِندگی رکھتا ہے اُسی طرح اُس نے بیٹے کو بھی یہ بخشا کہ اپنے آپ میں زِندگی رکھّے۔ 27 بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیار بخشا ۔ اِس لِئے کہ وہ آدم زاد ہے۔ 28 اِس سے تعجُّب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جِتنے قَبروں میں ہیں اُس کی آواز سُن کر نِکلیں گے۔ 29 جِنہوں نے نیکی کی ہے زِندگی کی قیامت کے واسطے اور جِنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے۔
یِسُوع کے حق میں گواہ
30 مَیں اپنے آپ سے کُچھ نہیں کر سکتا ۔ جَیسا سُنتا ہُوں عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ مَیں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہُوں۔ 31 اگر مَیں خُود اپنی گواہی دُوں تو میری گواہی سچّی نہیں۔ 32 ایک اَور ہے جو میری گواہی دیتا ہے اور مَیں جانتا ہُوں کہ میری گواہی جو وہ دیتا ہے سچّی ہے۔ 33 تُم نے یُوحنّا کے پاس پَیام بھیجا اور اُس نے سچّائی کی گواہی دی ہے۔ 34 لیکن مَیں اپنی نِسبت اِنسان کی گواہی منظُور نہیں کرتا تَو بھی مَیں یہ باتیں اِس لِئے کہتا ہُوں کہ تُم نجات پاؤ۔ 35 وہ جلتا اور چمکتا ہُؤا چراغ تھا اور تُم کو کُچھ عرصہ تک اُس کی رَوشنی میں خُوش رہنا منظُور ہُؤا۔ 36 لیکن میرے پاس جو گواہی ہے وہ ےُوحنّا کی گواہی سے بڑی ہے کیونکہ جو کام باپ نے مُجھے پُورے کرنے کو دِئے یعنی یِہی کام جو مَیں کرتا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ باپ نے مُجھے بھیجا ہے۔ 37 اور باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسی نے میری گواہی دی ہے ۔ تُم نے نہ کبھی اُس کی آواز سُنی ہے اور نہ اُس کی صُورت دیکھی۔ 38 اور اُس کے کلام کو اپنے دِلوں میں قائِم نہیں رکھتے کیونکہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس کا یقِین نہیں کرتے۔ 39 تُم کِتابِ مُقدّس میں ڈُھونڈتے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زِندگی تُمہیں مِلتی ہے اور یہ وہ ہے جو میری گواہی دیتی ہے۔ 40 پِھر بھی تُم زِندگی پانے کے لِئے میرے پاس آنا نہیں چاہتے۔ 41 مَیں آدمِیوں سے عِزّت نہیں چاہتا۔ 42 لیکن مَیں تُم کو جانتا ہُوں کہ تُم میں خُدا کی محُبّت نہیں۔ 43 مَیں اپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اور تُم مُجھے قبُول نہیں کرتے ۔ اگر کوئی اَور اپنے ہی نام سے آئے تو اُسے قبُول کر لو گے۔ 44 تُم جو ایک دُوسرے سے عِزّت چاہتے ہو اور وہ عِزّت جو خُدایِ واحِد کی طرف سے ہوتی ہے نہیں چاہتے کیونکر اِیمان لا سکتے ہو؟۔ 45 یہ نہ سمجھو کہ مَیں باپ سے تُمہاری شِکایت کرُوں گا ۔ تُمہاری شِکایت کرنے والا تو ہے یعنی مُو سیٰ جِس پر تُم نے اُمّید لگا رکھّی ہے۔ 46 کیونکہ اگر تُم مُو سیٰ کا یقِین کرتے تو میرا بھی یقِین کرتے ۔ اِس لِئے کہ اُس نے میرے حق میں لِکھّا ہے۔ 47 لیکن جب تُم اُس کے نوِشتوں کا یقِین نہیں کرتے تو میری باتوں کا کیوں کریقِین کرو گے؟۔
یِسُوع پانچ ہزار کو کھانا کھلاتا ہے
1 اِن باتوں کے بعد یِسُو ع گلِیل کی جِھیل یعنی تِبر یاس کی جِھیل کے پار گیا۔ 2 اور بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہولی کیونکہ جو مُعجِزے وہ بِیماروں پر کرتا تھا اُن کو وہ دیکھتے تھے۔ 3 یِسُو ع پہاڑ پر چڑھ گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں بَیٹھا۔ 4 اور یہُودِیوں کی عِید ِفَسح نزدِیک تھی۔ 5 پس جب یِسُو ع نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ میرے پاس بڑی بِھیڑ آرہی ہے تو فِلپُّس سے کہا کہ ہم اِن کے کھانے کے لِئے کہاں سے روٹِیاں مول لیں؟۔ 6 مگر اُس نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ مَیں کیا کرُوں گا۔ 7 فِلپُّس نے اُسے جواب دِیا کہ دو سَو دِینار کی روٹِیاں اِن کے لِئے کافی نہ ہوں گی کہ ہر ایک کو تھوڑی سی مِل جائے۔ 8 اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے یعنی شمعُو ن پطرس کے بھائی اندر یاس نے اُس سے کہا۔ 9 یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَو کی پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں ہیں مگر یہ اِتنے لوگوں میں کیا ہیں؟۔ 10 یِسُو ع نے کہا کہ لوگوں کو بِٹھاؤ اور اُس جگہ بُہت گھاس تھی ۔ پس وہ مَرد جو تخمِیناً پانچ ہزار تھے بَیٹھ گئے۔ 11 یِسُو ع نے وہ روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے اُنہیں جو بَیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اِسی طرح مچھلِیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا۔ 12 جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہُوئے ٹُکڑوں کو جمع کرو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو۔ 13 چُنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَو کی پانچ روٹِیوں کے ٹُکڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکرِیاں بھرِیں۔ 14 پس جو مُعجِزہ اُس نے دِکھایا وہ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فی الحقِیقت یِہی ہے۔ 15 پس یِسُو ع یہ معلُوم کر کے کہ وہ آ کر مُجھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پِھر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا۔
یِسُوع پانی پر چلتا ہے
16 پِھر جب شام ہُوئی تو اُس کے شاگِرد جِھیل کے کنارے گئے۔ 17 اور کشتی میں بَیٹھ کر جِھیل کے پار کَفر نحُوم کو چلے جاتے تھے ۔ اُس وقت اندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُو ع ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا۔ 18 اور آندھی کے سبب سے جھِیل میں مَوجیں اُٹھنے لگِیں۔ 19 پس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قرِیب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُو ع کو جِھیل پر چلتے اور کشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے۔ 20 مگر اُس نے اُن سے کہا مَیں ہُوں ۔ ڈرو مت۔ 21 پس وہ اُسے کشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کشتی اُس جگہ جا پُہنچی جہاں وہ جاتے تھے۔
لوگ یِسُوع کو ڈُھونڈتے ہیں
22 دُوسرے دِن اُس بِھیڑ نے جو جِھیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کشتی نہ تھی اور یِسُو ع اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہ ہُؤا تھا بلکہ صِرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے۔ 23 (لیکن بعض چھوٹی کشتِیاں تِبریا س سے اُس جگہ کے نزدِیک آئِیں جہاں اُنہوں نے خُداوند کے شُکر کرنے کے بعد روٹی کھائی تھی)۔ 24 پس جب بِھیڑ نے دیکھا کہ یہاں نہ یِسُو ع ہے نہ اُس کے شاگِرد تو وہ خُود چھوٹی کشتِیوں میں بَیٹھ کر یِسُو ع کی تلاش میں کَفر نحُوم کو آئے۔
یِسُوع زِندگی کی روٹی
25 اور جِھیل کے پار اُس سے مِل کر کہا اَے ربیّ! تُو یہاں کب آیا؟۔ 26 یِسُو ع نے اُن کے جواب میں کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اِس لِئے نہیں ڈُھونڈتے کہ مُعجِزے دیکھے بلکہ اِس لِئے کہ تُم روٹِیاں کھا کر سیر ہُوئے۔ 27 فانی خُوراک کے لِئے مِحنت نہ کرو بلکہ اُس خُوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے اِبنِ آدم تُمہیں دے گا کیونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے۔ 28 پس اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم کیا کریں تاکہ خُدا کے کام انجام دیں؟۔ 29 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا کا کام یہ ہے کہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر اِیمان لاؤ۔ 30 پس اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو کَون سا نِشان دِکھاتا ہے تاکہ ہم دیکھ کر تیرا یقِین کریں؟ تُو کَون سا کام کرتا ہے؟۔ 31 ہمارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا ۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ اُس نے اُنہیں کھانے کے لِئے آسمان سے روٹی دی۔ 32 یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مُوسیٰ نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمہیں نہ دی لیکن میرا باپ تُمہیں آسمان سے حقِیقی روٹی دیتا ہے۔ 33 کیونکہ خُدا کی روٹی وہ ہے جو آسمان سے اُتر کر دُنیا کو زِندگی بخشتی ہے۔ 34 اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند ! یہ روٹی ہم کو ہمیشہ دِیا کر۔ 35 یِسُو ع نے اُن سے کہا زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں ۔ جو میرے پاس آئے وہ ہرگِز بُھوکا نہ ہو گا اور جو مُجھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ 36 لیکن مَیں نے تُم سے کہا کہ تُم نے مُجھے دیکھ لِیا ہے ۔ پِھر بھی اِیمان نہیں لاتے۔ 37 جو کُچھ باپ مُجھے دیتا ہے میرے پاس آ جائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگِز نِکال نہ دُوں گا۔ 38 کیونکہ مَیں آسمان سے اِس لِئے نہیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مَوافِق عمل کرُوں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں۔ 39 اور میرے بھیجنے والے کی مرضی یہ ہے کہ جو کُچھ اُس نے مُجھے دِیا ہے مَیں اُس میں سے کُچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔ 40 کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔ 41 پس یہُودی اُس پر بُڑبُڑانے لگے ۔ اِس لِئے کہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری وہ مَیں ہُوں۔ 42 اور اُنہوں نے کہا کیا یہ یُوسف کا بیٹا یِسُو ع نہیں جِس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہیں؟ اب یہ کیوں کر کہتا ہے کہ مَیں آسمان سے اُترا ہُوں؟۔ 43 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا آپس میں نہ بُڑبُڑاؤ۔ 44 کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔ 45 نبِیوں کے صحِیفوں میں یہ لِکھا ہے کہ وہ سب خُدا سے تعلِیم یافتہ ہوں گے ۔ جِس کِسی نے باپ سے سُنا اور سِیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔ 46 یہ نہیں کہ کِسی نے باپ کو دیکھا ہے مگر جو خُدا کی طرف سے ہے اُسی نے باپ کو دیکھا ہے۔ 47 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے۔ 48 زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ 49 تُمہارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا اور مَر گئے۔ 50 یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُترتی ہے تاکہ آدمی اُس میں سے کھائے اور نہ مَرے۔ 51 مَیں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری ۔ اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو روٹی مَیں جہان کی زِندگی کے لِئے دُوں گا وہ میرا گوشت ہے۔ 52 پس یہُودی یہ کہہ کر آپس میں جھگڑنے لگے کہ یہ شخص اپنا گوشت ہمیں کیوں کر کھانے کو دے سکتا ہے؟۔ 53 یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدم کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خُون نہ پِیو تُم میں زِندگی نہیں۔ 54 جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔ 55 کیونکہ میرا گوشت فی الحقِیقت کھانے کی چِیز اور میرا خُون فی الحقِیقت پِینے کی چِیز ہے۔ 56 جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے وہ مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں۔ 57 جِس طرح زِندہ باپ نے مُجھے بھیجا اور مَیں باپ کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ بھی جو مُجھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا۔ 58 جو روٹی آسمان سے اُتری یِہی ہے ۔ باپ دادا کی طرح نہیں کہ کھایا اور مَر گئے ۔ جو یہ روٹی کھائے گا وہ ابد تک زِندہ رہے گا۔ 59 یہ باتیں اُس نے کَفر نحُوم کے ایک عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتے وقت کہِیں۔
ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں
60 اِس لِئے اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتوں نے سُن کر کہا کہ یہ کلام ناگوار ہے ۔ اِسے کَون سُن سکتاہے؟۔ 61 یِسُوع نے اپنے جی میں جان کر کہ میرے شاگِرد آپس میں اِس بات پر بُڑبُڑاتے ہیں اُن سے کہا کیا تُم اِس بات سے ٹھوکر کھاتے ہو؟۔ 62 اگر تُم اِبنِ آدم کو اُوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا تو کیا ہو گا؟۔ 63 زِندہ کرنے والی تو رُوح ہے ۔ جِسم سے کُچھ فائِدہ نہیں ۔ جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اور زِندگی بھی ہیں۔ 64 مگر تُم میں سے بعض اَیسے ہیں جو اِیمان نہیں لائے کیونکہ یِسُو ع شرُوع سے جانتا تھا کہ جو اِیمان نہیں لاتے وہ کَون ہیں اور کَون مُجھے پکڑوائے گا۔ 65 پِھر اُس نے کہا اِسی لِئے مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نہیں آ سکتا جب تک باپ کی طرف سے اُسے یہ تَوفِیق نہ دی جائے۔ 66 اِس پر اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتیرے اُلٹے پِھر گئے اور اِس کے بعد اُس کے ساتھ نہ رہے۔ 67 پس یِسُو ع نے اُن بارہ سے کہا کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟۔ 68 شمعُون پطرس نے اُسے جواب دِیا اَے خُداوند! ہم کِس کے پاس جائیں؟ ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔ 69 اور ہم اِیمان لائے اور جان گئے ہیں کہ خُدا کا قُدُّوس تُو ہی ہے۔ 70 یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شخص شَیطان ہے۔ 71 اُس نے یہ شمعُو ن اِسکریُوتی کے بیٹے یہُودا ہ کی نِسبت کہا کیونکہ یِہی جو اُن بارہ میں سے تھا اُسے
پکڑوانے کو تھا۔
1 اِن باتوں کے بعد یِسُو ع گلِیل میں پِھرتا رہا کیونکہ یہُودیہ میں پِھرنا نہ چاہتا تھا ۔ اِس لِئے کہ یہُودی اُس کے قتل کی کوشِش میں تھے۔ 2 اور یہُودِیوں کی عِیدِ خیام نزدِیک تھی۔ 3 پس اُس کے بھائِیوں نے اُس سے کہا یہاں سے روانہ ہو کر یہُودیہ کو چلا جا تاکہ جو کام تُو کرتا ہے اُنہیں تیرے شاگِرد بھی دیکھیں۔ 4 کیونکہ اَیسا کوئی نہیں جو مشہُور ہونا چاہے اور چُھپ کر کام کرے ۔ اگر تُو یہ کام کرتا ہے تو اپنے آپ کو دُنیا پر ظاہِر کر۔ 5 کیونکہ اُس کے بھائی بھی اُس پر اِیمان نہ لائے تھے۔ 6 پس یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ میرا تو ابھی وقت نہیں آیا مگر تُمہارے لِئے سب وقت ہیں۔ 7 دُنیا تُم سے عداوت نہیں رکھ سکتی لیکن مُجھ سے رکھتی ہے کیونکہ مَیں اُس پر گواہی دیتا ہُوں کہ اُس کے کام بُرے ہیں۔ 8 تُم عِید میں جاؤ ۔ مَیں ابھی اِس عِید میں نہیں جاتا کیونکہ ابھی تک میرا وقت پُورا نہیں ہُؤا۔ 9 یہ باتیں اُن سے کہہ کر وہ گلِیل ہی میں رہا۔
یِسُوع عِید ِ خیام کے موقع پر
10 لیکن جب اُس کے بھائی عِید میں چلے گئے اُس وقت وہ بھی گیا ۔ ظاہِرا ً نہیں بلکہ گویا پوشِیدہ۔ 11 پس یہُودی اُسے عِید میں یہ کہہ کر ڈُھونڈنے لگے کہ وہ کہاں ہے؟۔ 12 اور لوگوں میں اُس کی بابت چُپکے چُپکے بُہت سی گُفتگُوہُوئی ۔ بعض کہتے تھے وہ نیک ہے اور بعض کہتے تھے نہیں بلکہ وہ لوگوں کو گُمراہ کرتا ہے۔ 13 تَو بھی یہُودِیوں کے ڈر سے کوئی شخص اُس کی بابت صاف صاف نہ کہتا تھا۔ 14 اور جب عِید کے آدھے دِن گُزر گئے تو یِسُو ع ہَیکل میں جا کر تعلِیم دینے لگا۔ 15 پس یہُودِیوں نے تعجُّب کر کے کہا کہ اِس کو بغَیر پڑھے کیوں کر عِلم آ گیا؟۔ 16 یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ میری تعلِیم میری نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے۔ 17 اگر کوئی اُس کی مرضی پر چلنا چاہے تو وہ اِس تعلِیم کی بابت جان جائے گا کہ خُدا کی طرف سے ہے یا مَیں اپنی طرف سے کہتا ہُوں۔ 18 جو اپنی طرف سے کُچھ کہتا ہے وہ اپنی عِزّت چاہتا ہے لیکن جو اپنے بھیجنے والے کی عِزّت چاہتا ہے وہ سچّا ہے اور اُس میں ناراستی نہیں۔ 19 کیا مُوسیٰ نے تُمہیں شرِیعت نہیں دی؟ تَو بھی تُم میں سے شرِیعت پر کوئی عمل نہیں کرتا ۔ تُم کیوں میرے قتل کی کوشِش میں ہو؟۔ 20 لوگوں نے جواب دِیا تُجھ میں تو بدرُوح ہے ۔ کَون تیرے قتل کی کوشِش میں ہے؟۔ 21 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں نے ایک کام کِیا اور تُم سب تعجُّب کرتے ہو۔ 22 اِس سبب سے مُوسیٰ نے تُمہیں خَتنہ کا حُکم دِیا ہے(حالانکہ وہ مُوسیٰ کی طرف سے نہیں بلکہ باپ دادا سے چلا آیا ہے)اور تُم سَبت کے دِن آدمی کا خَتنہ کرتے ہو۔ 23 جب سَبت کو آدمی کا خَتنہ کِیا جاتا تاکہ مُوسیٰ کی شرِیعت کا حُکم نہ ٹُوٹے تو کیا مُجھ سے اِس لِئے ناراض ہو کہ مَیں نے سَبت کے دِن ایک آدمی کو بِالکُل تندرُست کر دِیا؟۔ 24 ظاہِر کے مَوافِق فَیصلہ نہ کرو بلکہ اِنصاف سے فَیصلہ کرو۔
کیا وہ مسِیح مَوعُود ہے؟
25 تب بعض یروشلِیمی کہنے لگے کیا یہ وُہی نہیں جِس کے قتل کی کوشِش ہو رہی ہے؟۔ 26 لیکن دیکھو یہ صاف صاف کہتا ہے اور وہ اِس سے کُچھ نہیں کہتے ۔ کیا ہو سکتا ہے کہ سرداروں نے سچ جان لِیا کہ مسِیح یِہی ہے؟۔ 27 اِس کو تو ہم جانتے ہیں کہ کہاں کا ہے مگر مسِیح جب آئے گا تو کوئی نہ جانے گا کہ وہ کہاں کا ہے۔ 28 پس یِسُوع نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت پُکار کر کہا کہ تُم مُجھے بھی جانتے ہو اور یہ بھی جانتے ہو کہ مَیں کہاں کا ہُوں اور مَیں آپ سے نہیں آیا مگر جِس نے مُجھے بھیجا ہے وہ سچّا ہے ۔ اُس کو تُم نہیں جانتے۔ 29 مَیں اُسے جانتا ہُوں اِس لِئے کہ مَیں اُس کی طرف سے ہُوں اور اُسی نے مُجھے بھیجا ہے۔ 30 پس وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش کرنے لگے لیکن اِس لِئے کہ اُس کاوقت ابھی نہ آیا تھا کِسی نے اُس پر ہاتھ نہ ڈالا۔ 31 مگر بِھیڑ میں سے بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے اور کہنے لگے کہ مسِیح جب آئے گا تو کیا اِن سے زِیادہ مُعجِزے دِکھائے گا جو اِس نے دِکھائے؟۔
یِسُوع کو گرفتار کرنے کے لئے پیادے بھیجے گئے
32 فرِیسِیوں نے لوگوں کو سُنا کہ اُس کی بابت چُپکے چُپکے یہ گُفتگُو کرتے ہیں ۔ پس سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے اُسے پکڑنے کو پیادے بھیجے۔ 33 یِسُو ع نے کہا مَیں اَور تھوڑے دِنوں تک تُمہارے پاس ہُوں ۔ پِھر اپنے بھیجنے والے کے پاس چلا جاؤں گا۔ 34 تُم مُجھے ڈُھونڈو گے مگر نہ پاؤ گے اور جہاں مَیں ہُوں تُم نہیں آ سکتے۔ 35 یہُودِیوں نے آپس میں کہا یہ کہاں جائے گا کہ ہم اِسے نہ پائیں گے؟ کیا اُن کے پاس جائے گا جو یُونانِیوں میں جابجا رہتے ہیں اور یُونانِیوں کو تعلِیم دے گا؟۔ 36 یہ کیا بات ہے جو اُس نے کہی کہ تُم مُجھے ڈُھونڈو گے مگر نہ پاؤ گے اور جہاں مَیں ہُوں تُم نہیں آ سکتے؟۔
زِندگی کے پانی کی ندیاں
37 پِھر عِید کے آخِری دِن جو خاص دِن ہے یِسُو ع کھڑا ہُؤا اور پُکار کر کہا اگر کوئی پِیاسا ہو تو میرے پاس آ کر پِئے۔ 38 جو مُجھ پر اِیمان لائے گا اُس کے اندر سے جَیساکہ کِتابِ مُقدّس میں آیا ہے زِندگی کے پانی کی ندِیاں جاری ہوں گی۔ 39 اُس نے یہ بات اُس رُوح کی بابت کہی جِسے وہ پانے کو تھے جو اُس پر اِیمان لائے کیونکہ رُوح اب تک نازِل نہ ہُؤا تھا اِس لِئے کہ یِسُو ع ابھی اپنے جلال کو نہ پُہنچا تھا۔
لوگوں میں اِختلاف ِ رائے
40 پس بِھیڑ میں سے بعض نے یہ باتیں سُن کر کہا بیشک یِہی وہ نبی ہے۔ 41 اَوروں نے کہا یہ مسِیح ہے اور بعض نے کہا کیوں؟ کیا مسِیح گلِیل سے آئے گا؟۔ 42 کیا کِتابِ مُقدّس میں یہ نہیں آیا کہ مسِیح داؤُد کی نسل اور بَیت لحم کے گاؤں سے آئے گا جہاں کا داؤُد تھا؟۔ 43 پس لوگوں میں اُس کے سبب سے اِختلاف ہُؤا۔ 44 اور اُن میں سے بعض اُس کو پکڑنا چاہتے تھے مگر کِسی نے اُس پر ہاتھ نہ ڈالا۔
مُقتدِر و مُعتبریہُودیوں میں بے اِعتقادی
45 پس پیادے سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں کے پاس آئے اور اُنہوں نے اُن سے کہا تُم اُسے کیوں نہ لائے؟۔ 46 پِیادوں نے جواب دِیا کہ اِنسان نے کبھی اَیسا کلام نہیں کِیا۔ 47 فرِیسِیوں نے اُنہیں جواب دِیا کیا تُم بھی گُمراہ ہو گئے؟۔ 48 بھلا سرداروں یا فرِیسِیوں میں سے بھی کوئی اُس پر اِیمان لایا؟۔ 49 مگر یہ عام لوگ جو شرِیعت سے واقِف نہیں لَعنتی ہیں۔ 50 نِیکُد ِیمُس نے جو پہلے اُس کے پاس آیا تھا اور اُنہی میں سے تھا اُن سے کہا۔ 51 کیا ہماری شرِیعت کِسی شخص کو مُجرِم ٹھہراتی ہے جب تک پہلے اُس کی سُن کر جان نہ لے کہ وہ کیا کرتا ہے؟۔ 52 اُنہوں نے اُس کے جواب میں کہا کیا تُو بھی گلِیل کا ہے؟ تلاش کر اور دیکھ کہ گلِیل میں سے کوئی نبی برپا نہیں ہونے کا۔ 53 پِھر اُن میں سے ہر ایک اپنے گھر چلا گیا۔
1 مگر یِسُو ع زَیتُو ن کے پہاڑ کو گیا۔ 2 صُبح سویرے ہی وہ پِھر ہَیکل میں آیا اور سب لوگ اُس کے پاس آئے اور وہ بَیٹھ کر اُنہیں تعلِیم دینے لگا۔ 3 اور فقِیہہ اور فرِیسی ایک عَورت کو لائے جو زِنا میں پکڑی گئی تھی اور اُسے بِیچ میں کھڑا کر کے یِسُو ع سے کہا۔ 4 اَے اُستاد! یہ عَورت زِنا میں عَین فِعل کے وقت پکڑی گئی ہے۔ 5 تَورَیت میں مُوسیٰ نے ہم کو حُکم دِیا ہے کہ اَیسی عَورتوں کو سنگسار کریں ۔ پس تُو اِس عَورت کی نِسبت کیا کہتا ہے؟۔ 6 اُنہوں نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا کوئی سبب نِکالیں مگر یِسُو ع جُھک کر اُنگلی سے زمِین پر لِکھنے لگا۔ 7 جب وہ اُس سے سوال کرتے ہی رہے تو اُس نے سِیدھے ہو کر اُن سے کہا کہ جو تُم میں بے گُناہ ہو وُہی پہلے اُس کے پتّھر مارے۔ 8 اور پِھر جُھک کر زمِین پر اُنگلی سے لِکھنے لگا۔ 9 وہ یہ سُن کر بڑوں سے لے کر چھوٹوں تک ایک ایک کر کے نِکل گئے اور یِسُو ع اکیلا رہ گیا اور عَورت وہِیں بِیچ میں رہ گئی۔ 10 یِسُو ع نے سِیدھے ہو کر اُس سے کہا اَے عَورت یہ لوگ کہاں گئے؟ کیا کِسی نے تُجھ پر حُکم نہیں لگایا؟۔ 11 اُس نے کہا اَے خُداوند کِسی نے نہیں ۔ یِسُو ع نے کہا مَیں بھی تُجھ پر حُکم نہیں لگاتا ۔ جا ۔ پِھر گُناہ نہ کرنا ۔
یِسُوع دُنیا کا نُور
12 یِسُو ع نے پِھر اُن سے مُخاطِب ہو کر کہا دُنیا کا نُور مَیں ہُوں ۔ جو میری پیرَوی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گابلکہ زِندگی کا نُور پائے گا۔ 13 فرِیسِیوں نے اُس سے کہا تُو اپنی گواہی آپ دیتا ہے ۔ تیری گواہی سچّی نہیں۔ 14 یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا اگرچہ مَیں اپنی گواہی آپ دیتا ہُوں تَو بھی میری گواہی سچّی ہے کیونکہ مُجھے معلُوم ہے کہ مَیں کہاں سے آیا ہُوں اور کہاں کو جاتا ہُوں لیکن تُم کو معلُوم نہیں کہ مَیں کہاں سے آتا ہُوں یا کہاں کو جاتا ہُوں۔ 15 تُم جِسم کے مُطابِق فَیصلہ کرتے ہو ۔ مَیں کِسی کا فَیصلہ نہیں کرتا۔ 16 اور اگر مَیں فَیصلہ کرُوں بھی تو میرا فَیصلہ سچّا ہے کیونکہ مَیں اکیلا نہیں بلکہ مَیں ہُوں اور باپ ہے جِس نے مُجھے بھیجا ہے۔ 17 اور تُمہاری تَورَیت میں بھی لِکھا ہے کہ دو آدمِیوں کی گواہی مِل کر سچّی ہوتی ہے۔ 18 ایک تو مَیں خُود اپنی گواہی دیتا ہُوں اور ایک باپ جِس نے مُجھے بھیجا میری گواہی دیتا ہے۔ 19 اُنہوں نے اُس سے کہا تیرا باپ کہاں ہے؟ یِسُو ع نے جواب دِیا نہ تُم مُجھے جانتے ہو نہ میرے باپ کو ۔ اگر مُجھے جانتے تو میرے باپ کو بھی جانتے۔ 20 اُس نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ باتیں بَیت المال میں کہِیں اور کِسی نے اُس کو نہ پکڑا کیونکہ ابھی تک اُس کا وقت نہ آیا تھا۔
جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہیں جاسکتے
21 اُس نے پِھر اُن سے کہا مَیں جاتا ہُوں اور تُم مُجھے ڈُھونڈو گے اور اپنے گُناہ میں مَرو گے ۔ جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہیں آ سکتے۔ 22 پس یہُودِیوں نے کہا کیا وہ اپنے آپ کو مار ڈالے گا جو کہتا ہے جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہیں آ سکتے؟۔ 23 اُس نے اُن سے کہا تُم نِیچے کے ہو ۔ مَیں اُوپر کا ہُوں ۔ تُم دُنیا کے ہو ۔ مَیں دُنیا کا نہیں ہُوں۔ 24 اِس لِئے مَیں نے تُم سے یہ کہا کہ اپنے گُناہوں میں مَرو گے کیونکہ اگر تُم اِیمان نہ لاؤ گے کہ مَیں وُہی ہُوں تو اپنے گُناہوں میں مَرو گے۔ 25 اُنہوں نے اُس سے کہا تُو کَون ہے؟ یِسُو ع نے اُن سے کہا وُہی ہُوں جو شرُوع سے تُم سے کہتا آیا ہُوں۔ 26 مُجھے تُمہاری نِسبت بُہت کُچھ کہنا اور فَیصلہ کرنا ہے لیکن جِس نے مُجھے بھیجا وہ سچّا ہے اور جو مَیں نے اُس سے سُنا وُہی دُنیا سے کہتا ہُوں۔ 27 وہ نہ سمجھے کہ ہم سے باپ کی نِسبت کہتا ہے۔ 28 پس یِسُو ع نے کہا کہ جب تُم اِبنِ آدم کو اُونچے پر چڑھاؤ گے تو جانو گے کہ مَیں وُہی ہُوں اور اپنی طرف سے کُچھ نہیں کرتا بلکہ جِس طرح باپ نے مُجھے سِکھایا اُسی طرح یہ باتیں کہتا ہُوں۔ 29 اور جِس نے مُجھے بھیجا وہ میرے ساتھ ہے ۔ اُس نے مُجھے اکیلا نہیں چھوڑا کیونکہ مَیں ہمیشہ وُہی کام کرتا ہُوں جو اُسے پسند آتے ہیں۔ 30 جب وہ یہ باتیں کہہ رہا تھا تو بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے۔
سچّائی تُم کو آزاد کرے گی
31 پس یِسُو ع نے اُن یہُودِیوں سے کہا جِنہوں نے اُس کا یقِین کِیا تھا کہ اگر تُم میرے کلام پر قائِم رہو گے تو حقِیقت میں میرے شاگِرد ٹھہرو گے۔ 32 اور سچّائی سے واقِف ہو گے اور سچّائی تُم کو آزاد کرے گی۔ 33 اُنہوں نے اُسے جواب دِیا ہم تو ابرہا م کی نَسل سے ہیں اور کبھی کِسی کی غُلامی میں نہیں رہے ۔ تُو کیوں کر کہتا ہے کہ تُم آزاد کِئے جاؤ گے؟۔ 34 یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گُناہ کرتا ہے گُناہ کا غُلام ہے۔ 35 اور غُلام ابد تک گھر میں نہیں رہتا بیٹا ابد تک رہتا ہے۔ 36 پس اگر بیٹا تُمہیں آزاد کرے گا تو تُم واقِعی آزاد ہو گے۔ 37 مَیں جانتا ہُوں کہ تُم ابرہا م کی نسل سے ہو تَو بھی میرے قتل کی کوشِش میں ہو کیونکہ میرا کلام تُمہارے دِل میں جگہ نہیں پاتا۔ 38 مَیں نے جو اپنے باپ کے ہاں دیکھا ہے وہ کہتا ہُوں اور تُم نے جو اپنے باپ سے سُنا ہے وہ کرتے ہو۔ 39 اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا ہمارا باپ تو ابرہا م ہے ۔ یِسُو ع نے اُن سے کہا اگر تُم ابرہا م کے فرزند ہوتے تو ابرہا م کے سے کام کرتے۔ 40 لیکن اب تُم مُجھ جَیسے شخص کے قتل کی کوشِش میں ہو جِس نے تُم کو وُہی حق بات بتائی جو خُدا سے سُنی ۔ ابرہا م نے تو یہ نہیں کِیا تھا۔ 41 تُم اپنے باپ کے سے کام کرتے ہو ۔ اُنہوں نے اُس سے کہا ۔ ہم حرام سے پَیدا نہیں ہُوئے ۔ ہمارا ایک باپ ہے یعنی خُدا۔ 42 یِسُو ع نے اُن سے کہا اگر خُدا تُمہارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے مُحبّت رکھتے اِس لِئے کہ مَیں خُدا میں سے نِکلا اور آیا ہُوں کیونکہ میں آپ سے نہیں آیا بلکہ اُسی نے مُجھے بھیجا۔ 43 تُم میری باتیں کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لِئے کہ میرا کلام سُن نہیں سکتے۔ 44 تُم اپنے باپ اِبلِیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہِشوں کو پُورا کرنا چاہتے ہو ۔ وہ شرُوع ہی سے خُونی ہے اور سچّائی پر قائِم نہیں رہا کیونکہ اُس میں سچّائی ہے نہیں۔ جب وہ جُھوٹ بولتا ہے تو اپنی ہی سی کہتا ہے کیونکہ وہ جُھوٹا ہے بلکہ جُھوٹ کا باپ ہے۔ 45 لیکن مَیں جو سچ بولتا ہُوں اِسی لِئے تُم میرا یقِین نہیں کرتے۔ 46 تُم میں کَون مُجھ پر گُناہ ثابت کرتا ہے؟ اگر مَیں سچ بولتا ہُوں تو میرا یقِین کیوں نہیں کرتے؟۔ 47 جو خُدا سے ہوتا ہے وہ خُدا کی باتیں سُنتا ہے ۔ تُم اِس لِئے نہیں سُنتے کہ خُدا سے نہیں ہو ہے۔
یِسُوع اور ابرہا م
48 یہُودِیوں نے جواب میں اُس سے کہا کیا ہم خُوب نہیں کہتے کہ تُو سامری ہے اور تُجھ میں بدرُوح ہے ؟۔ 49 یِسُو ع نے جواب دِیا کہ مُجھ میں بدرُوح نہیں مگر مَیں اپنے باپ کی عِزّت کرتا ہُوں اور تُم میری بے عِزّتی کرتے ہو۔ 50 لیکن مَیں اپنی بزُرگی نہیں چاہتا ۔ ہاں ۔ ایک ہے جو اُسے چاہتا اور فَیصلہ کرتا ہے۔ 51 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر کوئی شخص میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی مَوت کو نہ دیکھے گا۔ 52 یہُودِیوں نے اُس سے کہا کہ اب ہم نے جان لِیا کہ تُجھ میں بدرُوح ہے ابرہا م مَر گیا اور نبی مَر گئے مگر تُو کہتا ہے کہ اگر کوئی میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی مَوت کا مزہ نہ چکّھے گا۔ 53 ہمارا باپ ابرہا م جو مَر گیا کیا تُو اُس سے بڑا ہے؟ اور نبی بھی مَر گئے ۔ تُو اپنے آپ کو کیا ٹھہراتا ہے؟۔ 54 یِسُو ع نے جواب دِیا اگر مَیں آپ اپنی بڑائی کرُوں تو میری بڑائی کُچھ نہیں لیکن میری بڑائی میرا باپ کرتا ہے جِسے تُم کہتے ہو کہ ہمارا خُدا ہے۔ 55 تُم نے اُسے نہیں جانا لیکن مَیں اُسے جانتا ہُوں اور اگر کہُوں کہ اُسے نہیں جانتا تو تُمہاری طرح جُھوٹا بنُوں گا مگر مَیں اُسے جانتا اور اُس کے کلام پر عمل کرتا ہُوں۔ 56 تُمہارا باپ ابرہا م میرا دِن دیکھنے کی اُمید پر بُہت خُوش تھا چُنانچہ اُس نے دیکھا اور خُوش ہُؤا۔ 57 یہُودِیوں نے اُس سے کہا تیری عُمر تو ابھی پچاس بَرس کی نہیں پِھر کیا تُو نے ابرہا م کو دیکھا ہے؟۔ 58 یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ پیشتر اُس سے کہ ابرہا م پَیدا ہُؤا مَیں ہُوں۔ 59 پس اُنہوں نے اُسے مارنے کو پتّھر اُٹھائے مگر یِسُو ع چُھپ کر ہَیکل سے نِکل گیا۔
یِسُوع ایک جنم کے اندھے کو شِفا دیت ا ہے
1 پِھر اُس نے جاتے وقت ایک شخص کو دیکھا جو جَنم کا اَندھا تھا۔ 2 اور اُس کے شاگِردوں نے اُس سے پُوچھا کہ اَے ربیّ! کِس نے گُناہ کِیا تھا جو یہ اندھا پَیدا ہُؤا ۔ اِس شخص نے یا اِس کے ماں باپ نے؟۔ 3 یِسُو ع نے جواب دِیا کہ نہ اِس نے گُناہ کِیا تھا نہ اِس کے ماں باپ نے بلکہ یہ اِس لِئے ہُؤا کہ خُدا کے کام اُس میں ظاہِر ہوں۔ 4 جِس نے مُجھے بھیجا ہے ہمیں اُس کے کام دِن ہی دِن کو کرنا ضرُور ہے ۔ وہ رات آنے والی ہے جِس میں کوئی شخص کام نہیں کر سکتا۔ 5 جب تک مَیں دُنیا میں ہُوں دُنیا کا نُور ہُوں۔ 6 یہ کہہ کر اُس نے زمِین پر تُھوکا اور تُھوک سے مِٹّی سانی اور وہ مِٹّی اندھے کی آنکھوں پر لگا کر۔ 7 اُس سے کہا جا شِیلو خ (جِس کا تَرجُمہ ’’بھیجا ہُؤا‘‘ ہے) کے حَوض میں دھو لے ۔ پس اُس نے جا کر دھویا اور بِینا ہو کر واپس آیا۔ 8 پس پڑوسی اور جِن جِن لوگوں نے پہلے اُس کو بِھیک مانگتے دیکھا تھا کہنے لگے کیا یہ وہ نہیں جو بَیٹھا بِھیک مانگا کرتا تھا؟۔ 9 بعض نے کہا یہ وُہی ہے اَوروں نے کہا نہیں لیکن کوئی اُس کا ہم شکل ہے ۔ اُس نے کہا مَیں وُہی ہُوں۔ 10 پس وہ اُس سے کہنے لگے پِھر تیری آنکھیں کیوں کر کُھل گئِیں؟۔ 11 اُس نے جواب دِیا کہ اُس شخص نے جِس کا نام یِسُو ع ہے مِٹّی سانی اور میری آنکھوں پر لگا کر مُجھ سے کہا شِیلو خ میں جا کر دھو لے ۔ پس مَیں گیا اور دھو کر بِینا ہو گیا۔ 12 اُنہوں نے اُس سے کہا وہ کہاں ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہیں جانتا۔
فرِیسی شِفا کی تحقِیق و تفتیش کرتے ہیں
13 لوگ اُس شخص کو جو پہلے اندھا تھا فرِیسِیوں کے پاس لے گئے۔ 14 اور جِس روز یِسُو ع نے مِٹّی سان کر اُس کی آنکھیں کھولی تِھیں وہ سَبت کا دِن تھا۔ 15 پِھر فرِیسِیوں نے بھی اُس سے پُوچھا تُو کِس طرح بِینا ہُؤا؟ اُس نے اُن سے کہا اُس نے میری آنکھوں پر مِٹّی لگائی ۔ پِھر مَیں نے دھو لِیا اور اب بِینا ہُوں۔ 16 پس بعض فرِیسی کہنے لگے یہ آدمی خُدا کی طرف سے نہیں کیونکہ سَبت کے دِن کو نہیں مانتا مگر بعض نے کہا کہ گُنہگار آدمی کیونکر اَیسے مُعجِزے دِکھا سکتا ہے؟ پس اُن میں اِختلاف ہُؤا۔ 17 اُنہوں نے پِھر اُس اندھے سے کہا کہ اُس نے جو تیری آنکھیں کھولِیں تُو اُس کے حق میں کیا کہتا ہے؟ اُس نے کہا وہ نبی ہے۔ 18 لیکن یہُودِیوں کو یقِین نہ آیا کہ یہ اندھا تھا اور بِینا ہو گیا ہے ۔ جب تک اُنہوں نے اُس کے ماں باپ کو جو بِینا ہو گیا تھا بُلا کر۔ 19 اُن سے نہ پُوچھ لِیا کہ کیا یہ تُمہارا بیٹا ہے جِسے تُم کہتے ہو کہ اندھا پَیدا ہُؤا تھا؟ پِھر وہ اب کیوں کر دیکھتا ہے؟۔ 20 اُس کے ماں باپ نے جواب میں کہا ہم جانتے ہیں کہ یہ ہمارا بیٹا ہے اور اندھا پَیدا ہُؤا تھا۔ 21 لیکن یہ ہم نہیں جانتے کہ اب وہ کیونکر دیکھتا ہے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کِس نے اُس کی آنکھیں کھولِیں ۔ وہ تو بالِغ ہے ۔ اُسی سے پُوچھو ۔ وہ اپنا حال آپ کہہ دے گا۔ 22 یہ اُس کے ماں باپ نے یہُودِیوں کے ڈر سے کہا کیونکہ یہُودی ایکا کر چُکے تھے کہ اگر کوئی اُس کے مسِیح ہونے کا اِقرار کرے تو عِبادت خانہ سے خارِج کِیا جائے۔ 23 اِس واسطے اُس کے ماں باپ نے کہا کہ وہ بالِغ ہے اُسی سے پُوچھو۔ 24 پس اُنہوں نے اُس شخص کو جو اندھا تھا دوبارہ بُلا کر کہا کہ خُدا کی تمجِید کر ۔ ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمی گُنہگار ہے۔ 25 اُس نے جواب دِیا مَیں نہیں جانتا کہ وہ گُنہگار ہے یا نہیں ۔ ایک بات جانتا ہُوں کہ مَیں اندھا تھا ۔ اب بِینا ہُوں۔ 26 پِھر اُنہوں نے اُس سے کہا کہ اُس نے تیرے ساتھ کیا کِیا؟ کِس طرح تیری آنکھیں کھولِیں؟۔ 27 اُس نے اُنہیں جواب دِیا مَیں تو تُم سے کہہ چُکا اور تُم نے نہ سُنا ۔ دوبارہ کیوں سُننا چاہتے ہو؟ کیا تُم بھی اُس کے شاگِرد ہونا چاہتے ہو؟۔ 28 وہ اُسے بُرا بھلا کہہ کر کہنے لگے کہ تُو ہی اُس کا شاگِرد ہے ۔ ہم تو مُوسیٰ کے شاگِرد ہیں۔ 29 ہم جانتے ہیں کہ خُدا نے مُوسیٰ کے ساتھ کلام کِیا ہے مگر اِس شخص کو نہیں جانتے کہ کہاں کا ہے۔ 30 اُس آدمی نے جواب میں اُن سے کہا یہ تو تعجُّب کی بات ہے کہ تُم نہیں جانتے کہ وہ کہاں کا ہے حالانکہ اُس نے میری آنکھیں کھولِیں۔ 31 ہم جانتے ہیں کہ خُدا گُنہگاروں کی نہیں سُنتا لیکن اگر کوئی خُدا پرست ہو اور اُس کی مرضی پر چلے تو وہ اُس کی سُنتا ہے۔ 32 دُنیا کے شرُوع سے کبھی سُننے میں نہیں آیا کہ کِسی نے جَنم کے اَندھے کی آنکھیں کھولی ہوں۔ 33 اگر یہ شخص خُدا کی طرف سے نہ ہوتا تو کُچھ نہ کر سکتا۔ 34 اُنہوں نے جواب میں اُس نے کہا تُو تو بِالکُل گُناہوں میں پَیدا ہُؤا ۔ تُو ہم کو کیا سِکھاتا ہے؟ اور اُنہوں نے اُسے باہر نِکال دِیا۔
رُوحانی اندھاپن
35 یِسُو ع نے سُنا کہ اُنہوں نے اُسے باہر نِکال دِیا اور جب اُس سے مِلا تو کہا کیا تُو خُدا کے بیٹے پر اِیمان لاتا ہے؟۔ 36 اُس نے جواب میں کہا اَے خُداوند وہ کَون ہے کہ مَیں اُس پر اِیمان لاؤں؟۔ 37 یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو نے تو اُسے دیکھا ہے اور جو تُجھ سے باتیں کرتا ہے وُہی ہے۔ 38 اُس نے کہا اَے خُداوند مَیں اِیمان لاتا ہُوں اور اُسے سِجدہ کِیا۔ 39 یِسُو ع نے کہا مَیں دُنیا میں عدالت کے لِئے آیا ہُوں تاکہ جو نہیں دیکھتے وہ دیکھیں اور جو دیکھتے ہیں وہ اندھے ہو جائیں۔ 40 جوفرِیسی اُس کے ساتھ تھے اُنہوں نے یہ باتیں سُن کر اُس سے کہا کیا ہم بھی اندھے ہیں؟۔ 41 یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ اگر تُم اندھے ہوتے تو گُنہگار نہ ٹھہرتے ۔ مگر اب کہتے ہو کہ ہم دیکھتے ہیں ۔ پس تُمہارا گُناہ قائِم رہتا ہے۔
1 مَیں تم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی دروازہ سے بھیڑ خانہ میں داخِل نہیں ہوتا بلکہ اَور کِسی طرف سے چڑھ جاتا ہے وہ چور اور ڈاکُو ہے۔ 2 لیکن جو دروازہ سے داخِل ہوتا ہے وہ بھیڑوں کا چَرواہا ہے۔ 3 اُس کے لِئے دربان دروازہ کھول دیتا ہے اور بھیڑیں اُس کی آواز سُنتی ہیں اور وہ اپنی بھیڑوں کو نام بنام بُلا کر باہر لے جاتا ہے۔ 4 جب وہ اپنی سب بھیڑوں کو باہر نِکال چُکتا ہے تو اُن کے آگے آگے چلتا ہے اور بھیڑیں اُس کے پِیچھے پِیچھے ہو لیتی ہیں کیونکہ وہ اُس کی آواز پہچانتی ہیں۔ 5 مگر وہ غَیر شخص کے پِیچھے نہ جائیں گی بلکہ اُس سے بھاگیں گی کیونکہ غَیروں کی آواز نہیں پہچانتِیں۔ 6 یِسُو ع نے اُن سے یہ تمثِیل کہی لیکن وہ نہ سمجھے کہ یہ کیا باتیں ہیں جو ہم سے کہتا ہے۔
یِسُوع اچھّا چَراوہا ہے
7 پس یِسُو ع نے اُن سے پِھر کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بھیڑوں کا دروازہ مَیں ہُوں۔ 8 جِتنے مُجھ سے پہلے آئے سب چور اور ڈاکُو ہیں مگر بھیڑوں نے اُن کی نہ سُنی۔ 9 دروازہ مَیں ہُوں ۔ اگر کوئی مُجھ سے داخِل ہو تو نجات پائے گا اور اندر باہر آیا جایا کرے گا اور چارا پائے گا۔ 10 چور نہیں آتا مگر چُرانے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنے کو ۔ مَیں اِس لِئے آیا کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔ 11 اچھّا چَرواہا مَیں ہُوں ۔ اچھّا چَرواہا بھیڑوں کے لِئے اپنی جان دیتا ہے۔ 12 مزدُور جو نہ چَرواہا ہے نہ بھیڑوں کا مالِک ۔ بھیڑئے کو آتے دیکھ کر بھیڑوں کو چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے اور بھیڑیا اُن کو پکڑتا اور پراگندہ کرتا ہے۔ 13 وہ اِس لِئے بھاگ جاتا ہے کہ مزدُور ہے اور اُس کو بھیڑوں کی فِکر نہیں۔ 14 اچھّا چَرواہا مَیں ہُوں ۔ جِس طرح باپ مُجھے جانتا ہے اور مَیں باپ کو جانتا ہُوں۔ 15 اِسی طرح مَیں اپنی بھیڑوں کو جانتا ہُوں اور میری بھیڑیں مُجھے جانتی ہیں اور مَیں بھیڑوں کے لِئے اپنی جان دیتا ہُوں۔ 16 اور میری اَور بھی بھیڑیں ہیں جو اِس بھیڑ خانہ کی نہیں ۔ مُجھے اُن کو بھی لانا ضرُور ہے اور وہ میری آواز سُنیں گی ۔ پِھر ایک ہی گلّہ اور ایک ہی چَرواہا ہو گا۔ 17 باپ مُجھ سے اِس لِئے مُحبّت رکھتا ہے کہ مَیں اپنی جان دیتا ہُوں تاکہ اُسے پِھر لے لُوں۔ 18 کوئی اُسے مُجھ سے چِھینتا نہیں بلکہ مَیں اُسے آپ ہی دیتا ہُوں ۔ مُجھے اُس کے دینے کا بھی اِختیار ہے اور اُسے پِھر لینے کا بھی اِختیار ہے ۔ یہ حُکم میرے باپ سے مُجھے مِلا۔ 19 اِن باتوں کے سَبَب سے یہُودِیوں میں پِھر اِختلاف ہُؤا۔ 20 اُن میں سے بُہتیرے تو کہنے لگے کہ اُس میں بدرُوح ہے اور وہ دِیوانہ ہے ۔ تُم اُس کی کیوں سُنتے ہو؟۔ 21 اَوروں نے کہا یہ اَیسے شخص کی باتیں نہیں جِس میں بدرُوح ہو ۔ کیا بدرُوح اندھوں کی آنکھیں کھول سکتی ہے؟۔
یِسُوع کو ردّ کِیا جاتا ہے
22 یروشلِیم میں عِیدِ تجدِید ہُوئی اور جاڑے کا مَوسم تھا۔ 23 اور یِسُو ع ہَیکل کے اندر سُلیمانی برآمدہ میں ٹہل رہا تھا۔ 24 پس یہُودِیوں نے اُس کے گِرد جمع ہو کر اُس سے کہا تُو کب تک ہمارے دِل کو ڈانوانڈول رکھّے گا؟ اگر تُو مسِیح ہے تو ہم سے صاف کہہ دے۔ 25 یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا کہ مَیں نے تو تُم سے کہہ دِیا مگر تُم یقِین نہیں کرتے ۔ جو کام مَیں اپنے باپ کے نام سے کرتا ہُوں وُہی میرے گواہ ہیں۔ 26 لیکن تُم اِس لِئے یقِین نہیں کرتے کہ میری بھیڑوں میں سے نہیں ہو۔ 27 میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں۔ 28 اور میں اُنہیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا۔ 29 میرا باپ جِس نے مُجھے وہ دی ہیں سب سے بڑا ہے اور کوئی اُنہیں باپ کے ہاتھ سے نہیں چِھین سکتا۔ 30 مَیں اور باپ ایک ہیں۔ 31 یہُودِیوں نے اُسے سنگسار کرنے کے لِئے پِھر پتّھر اُٹھائے۔ 32 یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا کہ مَیں نے تُم کو باپ کی طرف سے بُہتیرے اچھّے کام دِکھائے ہیں ۔ اُن میں سے کِس کام کے سبب سے مُجھے سنگسار کرتے ہو؟۔ 33 یہُودِیوں نے اُسے جواب دِیا کہ اچھّے کام کے سبب سے نہیں بلکہ کُفر کے سبب سے تُجھے سنگسار کرتے ہیں اور اِس لِئے کہ تُو آدمی ہو کر اپنے آپ کو خُدا بناتا ہے۔ 34 یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا کیا تُمہاری شرِیعت میں یہ نہیں لِکھا ہے کہ مَیں نے کہا تُم خُدا ہو؟۔ 35 جب کہ اُس نے اُنہیں خُدا کہا جِن کے پاس خُدا کا کلام آیا (اور کِتابِ مُقدّ س کا باطِل ہونا مُمکِن نہیں)۔ 36 آیا تُم اُس شخص سے جِسے باپ نے مُقدّس کر کے دُنیا میں بھیجا کہتے ہو کہ تُو کُفر بکتا ہے اِس لِئے کہ مَیں نے کہا مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں؟۔ 37 اگر مَیں اپنے باپ کے کام نہیں کرتا تو میرا یقِین نہ کرو۔ 38 لیکن اگر مَیں کرتا ہُوں تو گو میرا یقِین نہ کرو مگر اُن کاموں کا تو یقِین کرو تاکہ تُم جانو اور سمجھو کہ باپ مُجھ میں ہے اور مَیں باپ میں۔ 39 اُنہوں نے پِھر اُسے پکڑنے کی کوشِش کی لیکن وہ اُن کے ہاتھ سے نِکل گیا۔ 40 وہ پِھر یَرد ن کے پار اُس جگہ چلا گیا جہاں ےُوحنّا پہلے بپتِسمہ دِیا کرتا تھا اور وہِیں رہا۔ 41 اور بُہتیرے اُس کے پاس آئے اور کہتے تھے کہ یُوحنّا نے کوئی مُعجِزہ نہیں دِکھایا مگر جو کُچھ یُوحنّا نے اِس کے حق میں کہا تھا وہ سچ تھا۔ 42 اور وہاں بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے۔
1 مریم اور اُس کی بہن مر تھا کے گاؤں بَیت عَنِیّا ہ کا لعزر نام ایک آدمی بِیمار تھا۔ 2 یہ وُہی مر یم تھی جِس نے خُداوند پر عِطر ڈال کر اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے ۔ اِسی کا بھائی لعزر بِیمار تھا۔ 3 پس اُس کی بہنوں نے اُسے یہ کہلا بھیجا کہ اَے خُداوند ! دیکھ جِسے تُو عزِیز رکھتا ہے وہ بِیمار ہے۔ 4 یِسُو ع نے سُن کر کہا کہ یہ بِیماری مَوت کی نہیں بلکہ خُدا کے جلال کے لِئے ہے تاکہ اُس کے وسِیلہ سے خُدا کے بیٹے کا جلال ظاہِر ہو۔ 5 اور یِسُو ع مرتھا اور اُس کی بہن اور لعزر سے مُحبّت رکھتا تھا۔ 6 پس جب اُس نے سُنا کہ وہ بِیمار ہے تو جِس جگہ تھا وہِیں دو دِن اَور رہا۔ 7 پِھر اُس کے بعد شاگِردوں سے کہا آؤ پِھر یہُودیہ کو چلیں۔ 8 شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے ربیّ! ابھی تو یہُودی تُجھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تُو پِھر وہاں جاتا ہے؟۔ 9 یِسُو ع نے جواب دِیا کیا دِن کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ اگر کوئی دِن کو چلے تو ٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ دُنیا کی رَوشنی دیکھتا ہے۔ 10 لیکن اگر کوئی رات کو چلے تو ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اُس میں رَوشنی نہیں۔ 11 اُس نے یہ باتیں کہِیں اور اِس کے بعد اُن سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعزر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہُوں۔ 12 پس شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند! اگر سو گیا ہے تو بچ جائے گا۔ 13 یِسُو ع نے تو اُس کی مَوت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نِیند کی بابت کہا۔ 14 تب یِسُو ع نے اُن سے صاف کہہ دِیا کہ لعزر مَر گیا۔ 15 اور مَیں تُمہارے سبب سے خُوش ہُوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تُم اِیمان لاؤ لیکن آؤ ہم اُس کے پاس چلیں۔ 16 پس توما نے جِسے توام کہتے تھے اپنے ساتھ کے شاگِردوں سے کہا کہ آؤ ہم بھی چلیں تاکہ اُس کے ساتھ مَریں۔
یِسُوع قِیامت اور زِندگی ہے
17 پس یِسُو ع کو آ کر معلُوم ہُؤا کہ اُسے قَبر میں رکھّے چار دِن ہُوئے۔ 18 بَیت عَنِیّا ہ یروشلِیم کے نزدِیک قرِیباً دو مِیل کے فاصِلہ پر تھا۔ 19 اور بُہت سے یہُودی مرتھا اور مریم کو اُن کے بھائی کے بارے میں تسلّی دینے آئے تھے۔ 20 پس مر تھا یِسُو ع کے آنے کی خبر سُن کر اُس سے مِلنے کو گئی لیکن مر یم گھر میں بَیٹھی رہی۔ 21 مر تھا نے یِسُو ع سے کہا اَے خُداوند! اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا۔ 22 اور اب بھی مَیں جانتی ہُوں کہ جو کُچھ تُو خُدا سے مانگے گا وہ تُجھے دے گا۔ 23 یِسُو ع نے اُس سے کہا تیرا بھائی جی اُٹھے گا۔ 24 مر تھا نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ قِیامت میں آخِری دِن جی اُٹھے گا۔ 25 یِسُو ع نے اُس سے کہا قِیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں ۔ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مَر جائے تَو بھی زِندہ رہے گا۔ 26 اور جو کوئی زِندہ ہے اور مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مَرے گا ۔ کیا تُو اِس پر اِیمان رکھتی ہے؟۔ 27 اُس نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند مَیں اِیمان لا چُکی ہُوں کہ خُدا کا بیٹا مسِیح جو دُنیا میں آنے والا تھا تُو ہی ہے۔
یِسُوع روتا ہے
28 یہ کہہ کر وہ چلی گئی اور چُپکے سے اپنی بہن مریم کو بُلا کر کہا کہ اُستاد یہِیں ہے اور تُجھے بُلاتا ہے۔ 29 وہ سُنتے ہی جلد اُٹھ کر اُس کے پاس آئی۔ 30 (یِسُو ع ابھی گاؤں میں نہیں پُہنچا تھا بلکہ اُسی جگہ تھا جہاں مر تھا اُس سے مِلی تھی)۔ 31 پس جو یہُودی گھر میں اُس کے پاس تھے اور اُسے تسلّی دے رہے تھے یہ دیکھ کر کہ مریم جلد اُٹھ کر باہر گئی ۔ اِس خیال سے اُس کے پِیچھے ہو لِئے کہ وہ قبر پر رونے جاتی ہے۔ 32 جب مر یم اُس جگہ پُہنچی جہاں یِسُو ع تھا اور اُسے دیکھا تو اُس کے قَدموں پر گِر کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا۔ 33 جب یِسُو ع نے اُسے اور اُن یہُودِیوں کو جو اُس کے ساتھ آئے تھے روتے دیکھا تو دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اور گھبرا کر کہا۔ 34 تُم نے اُسے کہاں رکھّا ہے؟ اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! چل کر دیکھ لے۔ 35 یِسُو ع کے آنسُو بہنے لگے۔ 36 پس یہُودِیوں نے کہا دیکھو وہ اُس کو کَیسا عزِیز تھا۔ 37 لیکن اُن میں سے بعض نے کہا کیا یہ شخص جِس نے اندھے کی آنکھیں کھولِیں اِتنا نہ کر سکا کہ یہ آدمی نہ مَرتا؟۔
لعزر کو زِندہ کِیاجاتاہے
38 یِسُو ع پِھر اپنے دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہو کر قبر پر آیا ۔ وہ ایک غار تھا اور اُس پر پتّھر دَھراتھا۔ 39 یِسُو ع نے کہا پتّھر کو ہٹاؤ ۔ اُس مَرے ہُوئے شخص کی بہن مر تھا نے اُس سے کہا ۔ اَے خُداوند! اُس میں سے تو اب بدبُو آتی ہے کیونکہ اُسے چار دِن ہو گئے۔ 40 یِسُو ع نے اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ اگر تُو اِیمان لائے گی تو خُدا کا جلال دیکھے گی؟۔ 41 پس اُنہوں نے اُس پتّھر کو ہٹا دِیا ۔ پِھر یِسُو ع نے آنکھیں اُٹھا کر کہا اَے باپ مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ تُو نے میری سُن لی۔ 42 اور مُجھے تو معلُوم تھا کہ تُو ہمیشہ میری سُنتاہے مگر اِن لوگوں کے باعِث جو آس پاس کھڑے ہیں مَیں نے یہ کہا تاکہ وہ اِیمان لائیں کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا ہے۔ 43 اور یہ کہہ کر اُس نے بُلند آواز سے پُکارا کہ اَے لعزر نِکل آ۔ 44 جو مَر گیا تھا وہ کفَن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہُوئے نِکل آیا اور اُس کا چِہرہ رُومال سے لِپٹا ہُؤا تھا ۔ یِسُو ع نے اُن سے کہا اُسے کھول کر جانے دو۔
یِسُوع کے خِلاف سازش
45 پس بُہتیرے یہُودی جو مر یم کے پاس آئے تھے اور جِنہوں نے یِسُو ع کا یہ کام دیکھا اُس پر اِیمان لائے۔ 46 مگر اُن میں سے بعض نے فرِیسِیوں کے پاس جا کر اُنہیں یِسُو ع کے کاموں کی خبر دی۔ 47 پس سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے صَدرعدالت کے لوگوں کو جمع کر کے کہا ہم کرتے کیا ہیں؟ یہ آدمی تو بُہت مُعجِزے دِکھاتا ہے۔ 48 اگر ہم اُسے یُوں ہی چھوڑ دیں تو سب اُس پر اِیمان لے آئیں گے اوررومی آ کر ہماری جگہ اور قَوم دونوں پر قبضہ کر لیں گے۔ 49 اور اُن میں سے کائِفا نام ایک شخص نے جو اُس سال سردار کاہِن تھا اُن سے کہا تُم کُچھ نہیں جانتے۔ 50 اور نہ سوچتے ہو کہ تُمہارے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے واسطے مَرے نہ کہ ساری قَوم ہلاک ہو۔ 51 مگر اُس نے یہ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ اُس سال سردار کاہِن ہو کر نبُوّت کی کہ یِسُو ع اُس قَوم کے واسطے مَرے گا۔ 52 اور نہ صِرف اُس قَوم کے واسطے بلکہ اِس واسطے بھی کہ خُدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کر دے۔ 53 پس وہ اُسی روز سے اُسے قتل کرنے کا مشوَرہ کرنے لگے۔ 54 پس اُس وقت سے یِسُو ع یہُودِیوں میں عِلانِیہ نہیں پِھرابلکہ وہاں سے جنگل کے نزدِیک کے عِلاقہ میں اِفرائِیم نام ایک شہر کو چلا گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہِیں رہنے لگا۔ 55 اور یہُودِیوں کی عِید ِفَسح نزدِیک تھی اور بُہت لوگ فسح سے پہلے دِیہات سے یروشلِیم کو گئے تاکہ اپنے آپ کو پاک کریں۔ 56 پس وہ یِسُو ع کو ڈُھونڈنے اور ہَیکل میں کھڑے ہو کر آپس میں کہنے لگے کہ تُمہارا کیا خیال ہے؟ کیا وہ عِید میں نہیں آئے گا؟۔ 57 اور سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے حُکم دے رکھّا تھا کہ اگر کِسی کو معلُوم ہو کہ وہ کہاں ہے تو اِطلاع دے تاکہ اُسے پکڑ لیں۔
بَیت عَنِیاہ میں یِسُوع پر عِطر ڈالا جاتاہے
1 پِھریِسُو ع فَسح سے چھ روز پہلے بَیت عَنِیّا ہ میں آیا جہاں لعزر تھا جِسے یِسُو ع نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 2 وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا اور مر تھا خِدمت کرتی تھی مگرلعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے سا تھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے۔ 3 پِھر مر یم نے جٹاماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قِیمت عِطر لے کر یِسُو ع کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عِطر کی خُوشبُو سے مہک گیا۔ 4 مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص یہُودا ہ اِسکریُوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا۔ 5 یہ عِطر تِین سَو دِینار میں بیچ کر غرِیبوں کو کیوں نہ دِیا گیا؟۔ 6 اُس نے یہ اِس لِئے نہ کہا کہ اُس کو غرِیبوں کی فِکر تھی بلکہ اِس لِئے کہ چور تھا اور چُونکہ اُسکے پاس اُن کی تَھیلی رہتی تھی اُس میں جو کُچھ پڑتا وہ نِکال لیتاتھا۔ 7 پس یِسُو ع نے کہا کہ اُسے یہ عِطر میرے دَفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے۔ 8 کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں ہمیشہ تُمہارے پاس نہ رہُوں گا۔
لعزر کے خِلاف سازش
9 پس یہُودِیوں میں سے عوام یہ معلُوم کر کے کہ وہ وہاں ہے نہ صِرف یِسُو ع کے سبب سے آئے بلکہ اِس لِئے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 10 لیکن سردار کاہِنوں نے مشوَرہ کِیا کہ لعزر کو بھی مار ڈالیں۔ 11 کیونکہ اُس کے باعِث بُہت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُو ع پر اِیمان لائے۔
یروشلِیم میں شاہانہ داخِلہ
12 دُوسرے دِن بُہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوع یروشلِیم میں آتا ہے۔ 13 کھجُور کی ڈالِیاں لِیں اور اُس کے اِستِقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا ہے اور اِسرا ئیل کا بادشاہ ہے۔ 14 جب یِسُو ع کو گدھے کا بچّہ مِلا تو اُس پر سوار ہُؤا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ۔ 15 اَے صِیُّو ن کی بیٹی مت ڈر ۔ دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچّہ پر سوار ہُؤا آتا ہے۔ 16 اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یِسُو ع اپنے جلال کو پُہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی تِھیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سلُوک کِیا تھا۔ 17 پس اُن لوگوں نے گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 18 اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستِقبال کو نِکلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعجِزہ دِکھایا ہے۔ 19 پس فرِیسِیوں نے آپس میں کہا سوچو تو! تُم سے کُچھ نہیں بَن پڑتا ۔ دیکھو جہان اُسکا پیرَو ہو چلا۔
چند یُونانی یِسُوع کی تلاش کرتے ہیں
20 جو لوگ عِید میں پرستِش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے۔ 21 پس اُنہوں نے فِلِپُّس کے پاس جو بَیت صَیدایِ گلِیل کا تھا آ کر اُس سے درخواست کی کہ جناب ہم یِسُو ع کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ 22 فِلِپُّس نے آ کر اندر یاس سے کہا ۔ پِھر اندر یاس اور فِلِپُّس نے آ کر یِسُو ع کو خبر دی۔ 23 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آ گیا کہ اِبنِ آدم جلال پائے۔ 24 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک گیہُوں کا دانہ زمِین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مَر جاتا ہے تو بُہت سا پَھل لاتا ہے۔ 25 جو اپنی جان کو عزِیز رکھتا ہے وہ اُسے کھو دیتا ہے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اُسے ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے محفُوظ رکھّے گا۔ 26 اگر کوئی شخص میری خِدمت کرے تو میرے پِیچھے ہو لے اور جہاں مَیں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہو گا ۔ اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا۔ یِسُوع اپنی مَوت کا ذکر کرتاہے 27 اب میری جان گھبراتی ہے ۔ پس مَیں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پُہنچا ہُوں۔ 28 اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے ۔ پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پِھر بھی دُوں گا۔ 29 جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا کہ بادِل گرجا ۔ اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہم کلام ہُؤا۔ 30 یِسُو ع نے جواب میں کہا کہ یہ آواز میرے لِئے نہیں بلکہ تُمہارے لِئے آئی ہے۔ 31 اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے ۔ اب دُنیا کا سردار نِکال دِیا جائے گا۔ 32 اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا۔ 33 اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں۔ 34 لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شرِیعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا ۔ پِھر تُو کیوں کر کہتا ہے کہ اِبنِ آدم کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہے؟ یہ اِبنِ آدم کَون ہے؟۔ 35 پس یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمِیان ہے ۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو ۔ اَیسا نہ ہو کہ تارِیکی تُمہیں آ پکڑے اور جو تارِیکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے۔ 36 جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو ۔ لوگوں کی بے اِعتقادی یِسُو ع یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چُھپایا۔ 37 اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجِزے دِکھائے تَو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے۔ 38 تاکہ یسعیا ہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیغام کا کِس نے یقِین کِیا ہے ؟ اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟۔ 39 اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لا سکے کہ یسعیا ہ نے پِھر کہا۔ 40 اُس نے اُن کی آنکھوں کو اندھا اور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا ۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ آنکھوں سے دیکھیں اور دِل سے سمجھیں اور رجُوع کریں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں۔ 41 یسعیا ہ نے یہ باتیں اِس لِئے کہِیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔ 42 تَو بھی سرداروں میں سے بھی بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فرِیسِیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں۔ 43 کیونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نِسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زِیادہ چاہتے تھے۔
یِسُوع کی باتیں مُجرِم ٹھہراتی ہیں
44 یِسُو ع نے پُکار کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے۔ 45 اور جو مُجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔ 46 مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اندھیرے میں نہ رہے۔ 47 اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں۔ 48 جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا۔ 49 کیونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں۔ 50 اور مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکم ہمیشہ کی زِندگی ہے ۔ پس جو کُچھ مَیں کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے فرمایا ہے اُسی طرح کہتا ہُوں۔
1 عِیدِ فَسح سے پہلے جب یِسُو ع نے جان لِیا کہ میرا وہ وقت آ پُہنچا کہ دُنیا سے رُخصت ہو کر باپ کے پاس جاؤں تو اپنے اُن لوگوں سے جو دُنیا میں تھے جَیسی مُحبّت رکھتا تھا آخِر تک مُحبّت رکھتا رہا۔ 2 اور جب اِبلِیس شمعُو ن کے بیٹے یہُودا ہ اِسکریُوتی کے دِل میں ڈال چُکا تھا کہ اُسے پکڑوائے تو شام کا کھانا کھاتے وقت۔ 3 یِسُو ع نے یہ جان کر کہ باپ نے سب چِیزیں میرے ہاتھ میں کر دی ہیں اور مَیں خُدا کے پاس سے آیا اور خُدا ہی کے پاس جاتا ہُوں۔ 4 دسترخوان سے اُٹھ کر کپڑے اُتارے اور رُومال لے کر اپنی کمر میں باندھا۔ 5 اِس کے بعد برتن میں پانی ڈال کر شاگِردوں کے پاؤں دھونے اور جو رُومال کمر میں بندھا تھا اُس سے پونچھنے شرُوع کِئے۔ 6 پِھر وہ شمعُو ن پطر س تک پُہنچا ۔ اُس نے اُس سے کہا اَے خُداوند! کیا تُو میرے پاؤں دھوتا ہے؟۔ 7 یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا کہ جو مَیں کرتا ہُوں تُو اب نہیں جانتا مگر بعد میں سمجھے گا۔ 8 پطر س نے اُس سے کہا کہ تُو میرے پاؤں ابد تک کبھی دھونے نہ پائے گا ۔ یِسُو ع نے اُ سے جواب دِیا کہ اگر مَیں تُجھے نہ دھوؤں تو تُو میرے ساتھ شرِیک نہیں۔ 9 شمعُو ن پطرس نے اُس سے کہا اَے خُداوند! صِرف میرے پاؤں ہی نہیں بلکہ ہاتھ اور سر بھی دھو دے۔ 10 یِسُو ع نے اُس سے کہا جو نہا چُکا ہے اُس کو پاؤں کے سِوا اَور کُچھ دھونے کی حاجت نہیں بلکہ سراسر پاک ہے اور تُم پاک ہو لیکن سب کے سب نہیں۔ 11 چُونکہ وہ اپنے پکڑوانے والے کو جانتا تھا اِس لِئے اُس نے کہا تُم سب پاک نہیں ہو۔ 12 پس جب وہ اُن کے پاؤں دھو چُکا اور اپنے کپڑے پہن کر پِھر بَیٹھ گیا تو اُن سے کہا کیا تُم جانتے ہو کہ مَیں نے تُمہارے ساتھ کیا کِیا؟۔ 13 تُم مُجھے اُستاد اور خُداوند کہتے ہو اور خُوب کہتے ہو کیونکہ مَیں ہُوں۔ 14 پس جب مُجھ خُداوند اور اُستاد نے تُمہارے پاؤں دھوئے تو تُم پر بھی فرض ہے کہ ایک دُوسرے کے پاؤں دھویا کرو۔ 15 کیونکہ مَیں نے تُم کو ایک نمُونہ دِکھایا ہے کہ جَیسا مَیں نے تُمہارے ساتھ کِیا ہے تُم بھی کِیا کرو۔ 16 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ نَوکر اپنے مالِک سے بڑا نہیں ہوتا اور نہ بھیجا ہُؤا اپنے بھیجنے والے سے۔ 17 اگر تُم اِن باتوں کو جانتے ہو تو مُبارک ہو بشرطیکہ اُن پر عمل بھی کرو۔ 18 مَیں تُم سب کی بابت نہیں کہتا ۔ جِن کو مَیں نے چُنا اُنہیں مَیں جانتا ہُوں لیکن یہ اِس لِئے ہے کہ یہ نوِشتہ پُورا ہو کہ جو میری روٹی کھاتا ہے اُس نے مُجھ پر لات اُٹھائی۔ 19 اب مَیں اُس کے ہونے سے پہلے تُم کو جتائے دیتا ہُوں تاکہ جب ہو جائے تو تُم اِیمان لاؤ کہ مَیں وُہی ہُوں۔ 20 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرے بھیجے ہُوئے کو قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے اور جو مُجھے قبُول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے۔
یِسُوع بتاتا ہے کہ مَیں دھوکے سے پکڑوایا جاؤُں گا
21 یہ باتیں کہہ کر یِسُو ع اپنے دِل میں گھبرایا اور یہ گواہی دی کہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک شخص مُجھے پکڑوائے گا۔ 22 شاگِرد شُبہ کر کے کہ وہ کِس کی نِسبت کہتا ہے ایک دُوسرے کو دیکھنے لگے۔ 23 اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص جِس سے یِسُو ع محُبّت رکھتا تھا یِسُو ع کے سِینہ کی طرف جُھکا ہُؤا کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔ 24 پس شمعُو ن پطرس نے اُس سے اِشارہ کر کے کہا کہ بتا تو وہ کِس کی نِسبت کہتا ہے۔ 25 اُس نے اُسی طرح یِسُو ع کی چھاتی کا سہارا لے کر کہا کہ اَے خُداوند! وہ کَون ہے؟۔ 26 یِسُو ع نے جواب دِیا کہ جِسے مَیں نوالہ ڈبو کر دے دُوں گا وُہی ہے ۔ پِھر اُس نے نوالہ ڈبویا اور لے کر شمعُو ن اِسکریُوتی کے بیٹے یہُودا ہ کو دے دِیا۔ 27 اور اِس نوالہ کے بعد شَیطان اُس میں سما گیا ۔ پس یِسُو ع نے اُس سے کہا کہ جو کُچھ تُو کرتا ہے جلد کر لے۔ 28 مگر جو کھانا کھانے بَیٹھے تھے اُن میں سے کِسی کو معلُوم نہ ہُؤا کہ اُس نے یہ اُس سے کِس لِئے کہا۔ 29 چُونکہ یہُودا ہ کے پاس تَھیلی رہتی تھی اِس لِئے بعض نے سمجھا کہ یِسُو ع اُس سے یہ کہتا ہے کہ جو کُچھ ہمیں عِید کے لِئے دَرکار ہے خرِید لے یا یہ کہ مُحتاجوں کو کُچھ دے۔ 30 پس وہ نوالہ لے کر فی الفَور باہر چلا گیا اور رات کا وقت تھا۔
نیا حُکم
31 جب وہ باہر چلا گیا تو یِسُو ع نے کہا اب اِبنِ آدم نے جلال پایا اور خُدا نے اُس میں جلال پایا۔ 32 اور خُدا بھی اُسے اپنے میں جلال دے گا بلکہ اُسے فی الفَور جلال دے گا۔ 33 اَے بچّو! مَیں اَور تھوڑی دیر تُمہارے ساتھ ہُوں ۔ تُم مُجھے ڈُھونڈو گے اور جَیسا مَیں نے یہُودِیوں سے کہا کہ جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہیں آ سکتے وَیسا ہی اب تُم سے بھی کہتا ہُوں۔ 34 مَیں تُمہیں ایک نیا حُکم دیتا ہُوں کہ ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو کہ جَیسے مَیں نے تُم سے مُحبّت رکھّی تُم بھی ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو۔ 35 اگر آپس میں مُحبّت رکھّو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگِرد ہو۔
یِسُوع پیشین گوئی کرتاہے کہ پطرس میرا اِنکار کرے گا
36 شمعُو ن پطرس نے اُس سے کہا اَے خُداوند تُو کہاں جاتا ہے؟ یِسُو ع نے جواب دِیا کہ جہاں مَیں جاتا ہُوں اب تو تُو میرے پِیچھے آنہیں سکتا مگر بعد میں میرے پِیچھے آئے گا۔ 37 پطر س نے اُس سے کہا اَے خُداوند! مَیں تیرے پِیچھے اب کیوں نہیں آ سکتا؟ مَیں تو تیرے لِئے اپنی جان دُوں گا۔ 38 یِسُوع نے جواب دِیا کیا تُو میرے لِئے اپنی جان دے گا؟ مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرلے گا۔
یِسُوع باپ کے پ اس جانے کا راستہ
1 تُمہارا دِل نہ گھبرائے ۔ تُم خُدا پر اِیمان رکھتے ہو مُجھ پر بھی اِیمان رکھّو۔ 2 میرے باپ کے گھر میں بُہت سے مکان ہیں ۔ اگر نہ ہوتے تو مَیں تُم سے کہہ دیتا کیونکہ مَیں جاتا ہُوں تاکہ تُمہارے لِئے جگہ تیّار کرُوں۔ 3 اور اگر مَیں جا کر تُمہارے لِئے جگہ تیّار کرُوں تو پِھر آ کر تُمہیں اپنے ساتھ لے لُوں گا تاکہ جہاں مَیں ہُوں تُم بھی ہو۔ 4 اور جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم وہاں کی راہ جانتے ہو۔ 5 توما نے اُس سے کہا اَے خُداوند ہم نہیں جانتے کہ تُو کہاں جاتا ہے ۔ پِھر راہ کِس طرح جانیں؟۔ 6 یِسُو ع نے اُس سے کہا کہ راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں ۔ کوئی میرے وسِیلہ کے بغَیر باپ کے پاس نہیں آتا۔ 7 اگر تُم نے مُجھے جانا ہوتا تو میرے باپ کو بھی جانتے ۔ اب اُسے جانتے ہو اور دیکھ لِیا ہے۔ 8 فِلِپُّس نے اُس سے کہا اَے خُداوند!باپ کو ہمیں دِکھا ۔ یِہی ہمیں کافی ہے۔ 9 یِسُوع نے اُس سے کہا اَے فِلِپُّس ! مَیں اِتنی مُدّت سے تُمہارے ساتھ ہُوں کیا تُو مُجھے نہیں جانتا؟ جِس نے مُجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا ۔ تُو کیوں کر کہتا ہے کہ باپ کو ہمیں دِکھا؟۔ 10 کیا تُو یقِین نہیں کرتا کہ مَیں باپ میں ہُوں اور باپ مُجھ میں ہے؟ یہ باتیں جو مَیں تُم سے کہتا ہُوں اپنی طرف سے نہیں کہتا لیکن باپ مُجھ میں رہ کر اپنے کام کرتا ہے۔ 11 میرا یقِین کرو کہ مَیں باپ میں ہُوں اور باپ مُجھ میں ۔ نہیں تو میرے کاموں ہی کے سبب سے میرا یقِین کرو۔ 12 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو مُجھ پر اِیمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہُوں وہ بھی کرے گا بلکہ اِن سے بھی بڑے کام کرے گا کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہُوں۔ 13 اور جو کُچھ تُم میرے نام سے چاہو گے مَیں وُہی کرُوں گا تاکہ باپ بیٹے میں جلال پائے۔ 14 اگر میرے نام سے مُجھ سے کُچھ چاہو گے تو مَیں وُہی کرُوں گا۔
رُوحُ القُدس کا وعدہ
15 اگر تُم مجھ سے مُحبّت رکھتے ہو تو میرے حُکموں پر عمل کرو گے۔ 16 اور مَیں باپ سے درخواست کرُوں گا تو وہ تُمہیں دُوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تُمہارے ساتھ رہے۔ 17 یعنی رُوحِ حق جِسے دُنیا حاصِل نہیں کر سکتی کیونکہ نہ اُسے دیکھتی اور نہ جانتی ہے ۔ تُم اُسے جانتے ہو کیونکہ وہ تُمہارے ساتھ رہتا ہے اور تُمہارے اندر ہو گا۔ 18 مَیں تُمہیں یتِیم نہ چھوڑُوں گا ۔ مَیں تُمہارے پاس آؤں گا۔ 19 تھوڑی دیر باقی ہے کہ دُنیا مُجھے پِھر نہ دیکھے گی مگر تُم مُجھے دیکھتے رہو گے ۔ چُونکہ مَیں جِیتا ہُوں تُم بھی جِیتے رہو گے۔ 20 اُس روز تُم جانو گے کہ مَیں اپنے باپ میں ہُوں اور تُم مُجھ میں اور مَیں تُم میں۔ 21 جِس کے پاس میرے حُکم ہیں اور وہ اُن پر عمل کرتا ہے وُہی مُجھ سے مُحبّت رکھتا ہے اور جو مُجھ سے مُحبّت رکھتا ہے وہ میرے باپ کا پیارا ہو گا اور مَیں اُس سے مُحبّت رکھّوُں گا اور اپنے آپ کو اُس پر ظاہِر کرُوں گا۔ 22 اُس یہُودا ہ نے جو اِسکریُوتی نہ تھا اُس سے کہا اَے خُداوند! کیا ہُؤا کہ تُو اپنے آپ کو ہم پر تو ظاہِرکِیا چاہتا ہے مگر دُنیا پر نہیں؟۔ 23 یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا کہ اگر کوئی مُجھ سے مُحبّت رکھّے تو وہ میرے کلام پر عمل کرے گا اور میرا باپ اُس سے مُحبّت رکھّے گا اور ہم اُس کے پاس آئیں گے اور اُس کے ساتھ سکُونت کریں گے۔ 24 جو مُجھ سے مُحبّت نہیں رکھتا وہ میرے کلام پر عمل نہیں کرتا اور جو کلام تُم سُنتے ہو وہ میرا نہیں بلکہ باپ کا ہے جِس نے مُجھے بھیجا۔ 25 مَیں نے یہ باتیں تُمہارے ساتھ رہ کر تُم سے کہِیں۔ 26 لیکن مددگار یعنی رُوحُ القُدس جِسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وُہی تُمہیں سب باتیں سِکھائے گا اور جو کُچھ مَیں نے تُم سے کہا ہے وہ سب تُمہیں یاد دِلائے گا۔ 27 مَیں تُمہیں اِطمِینان دِئے جاتا ہُوں ۔ اپنا اِطمِینان تُمہیں دیتا ہُوں ۔ جِس طرح دُنیا دیتی ہے مَیں تُمہیں اُس طرح نہیں دیتا ۔ تُمہارا دِل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے۔ 28 تُم سُن چُکے ہو کہ مَیں نے تُم سے کہا کہ جاتا ہُوں اور تُمہارے پاس پِھر آتا ہُوں ۔ اگر تُم مُجھ سے مُحبّت رکھتے تو اِس بات سے کہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہُوں خُوش ہوتے کیونکہ باپ مُجھ سے بڑا ہے۔ 29 اور اب مَیں نے تُم سے اِس کے ہونے سے پہلے کہہ دِیا ہے تاکہ جب ہو جائے تو تُم یقِین کرو۔ 30 اِس کے بعد مَیں تُم سے بُہت سی باتیں نہ کرُوں گا کیونکہ دُنیا کا سردار آتا ہے اور مُجھ میں اُس کا کُچھ نہیں۔ 31 لیکن یہ اِس لِئے ہوتا ہے کہ دُنیا جانے کہ مَیں باپ سے مُحبّت رکھتا ہُوں اور جِس طرح باپ نے مُجھے حُکم دِیا مَیں وَیسا ہی کرتا ہُوں ۔ اُٹھو یہاں سے چلیں۔
یِسُوع انگُور کا حقِیقی درخت
1 انگُور کا حقِیقی درخت مَیں ہُوں اور میرا باپ باغبان ہے۔ 2 جو ڈالی مُجھ میں ہے اور پَھل نہیں لاتی اُسے وہ کاٹ ڈالتا ہے اور جو پَھل لاتی ہے اُسے چھانٹتا ہے تاکہ زِیادہ پَھل لائے۔ 3 اب تُم اُس کلام کے سبب سے جو مَیں نے تُم سے کِیا پاک ہو۔ 4 تُم مُجھ میں قائِم رہو اور مَیں تُم میں ۔ جِس طرح ڈالی اگر انگُور کے درخت میں قائِم نہ رہے تو اپنے آپ سے پَھل نہیں لا سکتی اُسی طرح تُم بھی اگر مُجھ میں قائِم نہ رہو تو پَھل نہیں لا سکتے۔ 5 مَیں انگُور کا درخت ہُوں تُم ڈالِیاں ہو ۔ جو مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وُہی بُہت پَھل لاتا ہے کیونکہ مُجھ سے جُدا ہو کر تُم کُچھ نہیں کر سکتے۔ 6 اگر کوئی مُجھ میں قائِم نہ رہے تو وہ ڈالی کی طرح پھینک دِیا جاتا اور سُوکھ جاتا ہے اور لوگ اُنہیں جمع کر کے آگ میں جھونک دیتے ہیں اور وہ جل جاتی ہیں۔ 7 اگر تُم مُجھ میں قائِم رہو اور میری باتیں تُم میں قائِم رہیں تو جو چاہو مانگو ۔ وہ تُمہارے لِئے ہو جائے گا۔ 8 میرے باپ کا جلال اِسی سے ہوتا ہے کہ تُم بُہت سا پَھل لاؤ ۔ جب ہی تُم میرے شاگِرد ٹھہرو گے۔ 9 جَیسے باپ نے مُجھ سے مُحبّت رکھّی وَیسے ہی مَیں نے تُم سے مُحبّت رکھّی ۔ تُم میری مُحبّت میں قائِم رہو۔ 10 اگر تُم میرے حُکموں پر عمل کرو گے تو میری مُحبّت میں قائِم رہو گے جَیسے مَیں نے اپنے باپ کے حُکموں پر عمل کِیا ہے اور اُس کی مُحبّت میں قائِم ہُوں۔ 11 مَیں نے یہ باتیں اِس لِئے تُم سے کہی ہیں کہ میری خُوشی تُم میں ہو اور تُمہاری خُوشی پُوری ہو جائے۔ 12 میرا حُکم یہ ہے کہ جَیسے مَیں نے تُم سے مُحبّت رکھّی تُم بھی ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو۔ 13 اِس سے زِیادہ مُحبّت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لِئے دے دے۔ 14 جو کُچھ مَیں تُم کو حُکم دیتاہُوں اگر تُم اُسے کروتومیرے دوست ہو۔ 15 اب سے مَیں تُمہیں نَوکر نہ کہُوں گا کیونکہ نَوکر نہیں جانتا کہ اُس کا مالِک کیا کرتا ہے بلکہ تُمہیں مَیں نے دوست کہا ہے ۔ اِس لِئے کہ جو باتیں مَیں نے اپنے باپ سے سُنِیں وہ سب تُم کو بتا دِیں۔ 16 تُم نے مُجھے نہیں چُنا بلکہ مَیں نے تُمہیں چُن لِیا اور تُم کو مُقرّ ر کِیا کہ جا کر پَھل لاؤ اور تُمہارا پَھل قائِم رہے تاکہ میرے نام سے جو کُچھ باپ سے مانگو وہ تُم کو دے۔ 17 مَیں تُم کو اِن باتوں کا حُکم اِس لِئے دیتا ہُوں کہ تُم ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو۔
دُنیا کی عداوت
18 اگر دُنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے تو تُم جانتے ہو کہ اُس نے تُم سے پہلے مُجھ سے بھی عداوت رکھّی ہے۔ 19 اگر تُم دُنیا کے ہوتے تو دُنیا اپنوں کو عزِیز رکھتی لیکن چُونکہ تُم دُنیا کے نہیں بلکہ مَیں نے تُم کو دُنیا میں سے چُن لِیا ہے اِس واسطے دُنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے۔ 20 جو بات مَیں نے تُم سے کہی تھی اُسے یاد رکھّو کہ نَوکر اپنے مالِک سے بڑا نہیں ہوتا ۔ اگر اُنہوں نے مُجھے ستایا تو تُمہیں بھی ستائیں گے ۔ اگر اُنہوں نے میری بات پر عمل کِیا تو تُمہاری بات پر بھی عمل کریں گے۔ 21 لیکن یہ سب کُچھ وہ میرے نام کے سبب سے تُمہارے ساتھ کریں گے کیونکہ وہ میرے بھیجنے والے کو نہیں جانتے۔ 22 اگر مَیں نہ آتا اور اُن سے کلام نہ کرتا تو وہ گُنہگارنہ ٹھہرتے لیکن اب اُن کے پاس اُن کے گُناہ کا عُذر نہیں۔ 23 جو مُجھ سے عداوت رکھتا ہے وہ میرے باپ سے بھی عداوت رکھتا ہے۔ 24 اگر مَیں اُن میں وہ کام نہ کرتا جو کِسی دُوسرے نے نہیں کِئے تو وہ گُنہگار نہ ٹھہرتے مگر اب تو اُنہوں نے مُجھے اور میرے باپ دونوں کو دیکھا اور دونوں سے عداوت رکھّی۔ 25 لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا کہ وہ قَول پُورا ہو جو اُن کی شرِیعت میں لِکھا ہے کہ اُنہوں نے مُجھ سے مُفت عداوت رکھّی۔ 26 لیکن جب وہ مددگار آئے گا جِس کو مَیں تُمہارے پاس باپ کی طرف سے بھیجُوں گا یعنی روحِ حق جو باپ سے صادر ہوتا ہے تو وہ میری گواہی دے گا۔ 27 اور تُم بھی گواہ ہو کیونکہ شرُوع سے میرے ساتھ ہو۔
1 مَیں نے یہ باتیں تُم سے اِس لِئے کہِیں کہ تُم ٹھوکر نہ کھاؤ۔ 2 لوگ تُم کوعِبادت خانوں سے خارِج کر دیں گے بلکہ وہ وقت آتا ہے کہ جو کوئی تُم کو قتل کرے گا وہ گُمان کرے گا کہ مَیں خُدا کی خِدمت کرتا ہُوں۔ 3 اور وہ اِسلِئے یہ کریں گے کہ اُنہوں نے نہ باپ کو جانا نہ مُجھے۔ 4 لیکن مَیں نے یہ باتیں اِس لِئے تُم سے کہِیں کہ جب اُن کا وقت آئے تو تُم کو یاد آ جائے کہ مَیں نے تُم سے کہہ دِیا تھا
رُوحُ القُدس کا کام
اور مَیں نے شرُوع میں تُم سے یہ باتیں اِس لِئے نہ کہِیں کہ مَیں تُمہارے ساتھ تھا۔ 5 مگر اب مَیں اپنے بھیجنے والے کے پاس جاتا ہُوں اور تُم میں سے کوئی مُجھ سے نہیں پُوچھتا کہ تُو کہاں جاتا ہے؟۔ 6 بلکہ اِس لِئے کہ مَیں نے یہ باتیں تُم سے کہِیں تُمہارا دِل غم سے بھر گیا۔ 7 لیکن مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ میرا جانا تُمہارے لِئے فائِدہ مند ہے کیونکہ اگر مَیں نہ جاؤں تو وہ مددگار تُمہارے پاس نہ آئے گا لیکن اگر جاؤں گا تو اُسے تُمہارے پاس بھیج دُوں گا۔ 8 اور وہ آ کر دُنیا کو گُناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں قصُوروار ٹھہرائے گا۔ 9 گُناہ کے بارے میں اِس لِئے کہ وہ مُجھ پر اِیمان نہیں لاتے۔ 10 راستبازی کے بارے میں اِسلِئے کہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہُوں اور تُم مُجھے پِھر نہ دیکھو گے۔ 11 عدالت کے بارے میں اِسلِئے کہ دُنیا کا سردار مُجرِم ٹھہرایا گیا ہے۔ 12 مُجھے تُم سے اَور بھی بُہت سی باتیں کہنا ہے مگر اب تُم اُن کی برداشت نہیں کر سکتے۔ 13 لیکن جب وہ یعنی رُوحِ حق آئے گا تو تُم کو تمام سچّائی کی راہ دِکھائے گا ۔ اِسلِئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکن جو کُچھ سُنے گا وُہی کہے گا اور تُمہیں آیندہ کی خبریں دے گا۔ 14 وہ میرا جلال ظاہِر کرے گا ۔ اِس لِئے کہ مُجھ ہی سے حاصِل کر کے تُمہیں خبریں دے گا۔ 15 جو کُچھ باپ کا ہے وہ سب میرا ہے ۔ اِس لِئے مَیں نے کہا کہ وہ مُجھ ہی سے حاصِل کرتا ہے اور تُمہیں خبریں دے گا۔
اُداسی اور خُوشی
16 تھوڑی دیر میں تُم مُجھے نہ دیکھو گے اور پِھر تھوڑی دیر میں مُجھے دیکھ لو گے۔ 17 پس اُس کے بعض شاگِردوں نے آپس میں کہا یہ کیا ہے جو وہ ہم سے کہتا ہے کہ تھوڑی دیر میں تُم مُجھے نہ دیکھو گے اور پِھر تھوڑی دیر میں مُجھے دیکھ لو گے اور یہ کہ اِس لِئے کہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہُوں؟۔ 18 پس اُنہوں نے کہا کہ تھوڑی دیر جو وہ کہتا ہے یہ کیا بات ہے؟ ہم نہیں جانتے کہ کیا کہتا ہے۔ 19 یِسُو ع نے یہ جان کر کہ وہ مُجھ سے سوال کرنا چاہتے ہیں اُن سے کہا کیا تُم آپس میں میری اِس بات کی نِسبت پُوچھ پاچھ کرتے ہو کہ تھوڑی دیر میں تُم مُجھے نہ دیکھو گے اور پِھر تھوڑی دیر میں مُجھے دیکھ لو گے؟۔ 20 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم تو روؤ گے اور ماتم کرو گے مگر دُنیا خُوش ہو گی ۔ تُم غمگِین تو ہو گے لیکن تُمہارا غم ہی خُوشی بن جائے گا۔ 21 جب عَورت جننے لگتی ہے تو غمگِین ہوتی ہے اِس لِئے کہ اُس کے دُکھ کی گھڑی آ پُہنچی لیکن جب بچّہ پَیدا ہو چُکتا ہے تو اِس خُوشی سے کہ دُنیا میں ایک آدمی پَیدا ہُؤا اُس دَرد کو پِھر یاد نہیں کرتی۔ 22 پس تُمہیں بھی اب تو غم ہے مگر مَیں تُم سے پِھر ملُوں گا اور تُمہارا دِل خُوش ہو گا اور تُمہاری خُوشی کوئی تُم سے چِھین نہ لے گا۔ 23 اُس دِن تُم مُجھ سے کُچھ نہ پُوچھو گے ۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر باپ سے کُچھ مانگو گے تو وہ میرے نام سے تُم کو دے گا۔ 24 اب تک تُم نے میرے نام سے کُچھ نہیں مانگا ۔ مانگو تو پاؤ گے تاکہ تُمہاری خُوشی پُوری ہو جائے۔
دُنیا پر غلبہ
25 مَیں نے یہ باتیں تُم سے تمثِیلوں میں کہِیں ۔ وہ وقت آتا ہے کہ پِھر تُم سے تمثِیلوں میں نہ کہوں گا بلکہ صاف صاف تُمہیں باپ کی خبر دُوں گا۔ 26 اُس دِن تُم میرے نام سے مانگو گے اور مَیں تُم سے یہ نہیں کہتا کہ باپ سے تُمہارے لِئے درخواست کرُوں گا۔ 27 اِس لِئے کہ باپ تو آپ ہی تُم کو عزِیز رکھتا ہے کیونکہ تُم نے مُجھ کو عزِیز رکھا ہے اور اِیمان لائے ہو کہ مَیں باپ کی طرف سے نِکلا۔ 28 مَیں باپ میں سے نِکلا اور دُنیا میں آیا ہُوں ۔ پِھر دُنیا سے رُخصت ہو کر باپ کے پاس جاتا ہُوں۔ 29 اُس کے شاگِردوں نے کہا دیکھ اب تُو صاف صاف کہتا ہے اور کوئی تمثِیل نہیں کہتا۔ 30 اب ہم جان گئے کہ تُو سب کُچھ جانتا ہے اور اِسکا مُحتاج نہیں کہ کوئی تُجھ سے پُوچھے ۔ اِس سبب سے ہم اِیمان لاتے ہیں کہ تُو خُدا سے نِکلا ہے۔ 31 یِسُوع نے اُنہیں جواب دِیا کیا تُم اب اِیمان لاتے ہو؟۔ 32 دیکھو وہ گھڑی آتی ہے بلکہ آ پُہنچی کہ تُم سب پراگندہ ہو کر اپنے اپنے گھر کی راہ لو گے اور مُجھے اکیلا چھوڑ دو گے تَو بھی مَیں اکیلا نہیں ہُوں کیونکہ باپ میرے ساتھ ہے۔ 33 مَیں نے تُم سے یہ باتیں اِس لِئے کہِیں کہ تُم مُجھ میں اِطمِینان پاؤ ۔ دُنیا میں مُصِیبت اُٹھاتے ہو لیکن خاطِر جمع رکھّو مَیں دُنیا پر غالِب آیا ہُوں۔
یِسُوع اپنے شاگِردوں کے لِئے دُعا مانگتا ہے
1 یِسُو ع نے یہ باتیں کہِیں اور اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھا کر کہا کہ اَے باپ! وہ گھڑی آ پُہنچی ۔ اپنے بیٹے کا جلال ظاہِر کر تاکہ بیٹا تیرا جلال ظاہِرکرے۔ 2 چُنانچہ تُو نے اُسے ہر بشر پر اِختیار دِیا ہے تاکہ جِنہیں تُو نے اُسے بخشا ہے اُن سب کو وہ ہمیشہ کی زِندگی دے۔ 3 اور ہمیشہ کی زِندگی یہ ہے کہ وہ تُجھ خُدایِ واحِد اور برحق کو اور یِسُو ع مسِیح کو جِسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔ 4 جو کام تُو نے مُجھے کرنے کو دِیا تھا اُس کو تمام کر کے مَیں نے زمِین پر تیرا جلال ظاہِر کِیا۔ 5 اور اب اَے باپ! تُو اُس جلال سے جو مَیں دُنیا کی پَیدایش سے پیشتر تیرے ساتھ رکھتا تھا مُجھے اپنے ساتھ جلالی بنا دے۔ 6 مَیں نے تیرے نام کو اُن آدمِیوں پر ظاہِر کِیا جِنہیں تُو نے دُنیا میں سے مُجھے دِیا ۔ وہ تیرے تھے اور تُو نے اُنہیں مُجھے دِیا اور اُنہوں نے تیرے کلام پر عمل کِیا ہے۔ 7 اب وہ جان گئے کہ جو کُچھ تُو نے مُجھے دِیا ہے وہ سب تیری ہی طرف سے ہے۔ 8 کیونکہ جو کلام تُو نے مُجھے پُہنچایا وہ مَیں نے اُن کو پُہنچا دِیا اور اُنہوں نے اُس کو قبُول کِیا اور سچ جان لِیا کہ مَیں تیری طرف سے نِکلاہُوں اور وہ اِیمان لائے کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا۔ 9 مَیں اُن کے لِئے درخواست کرتا ہُوں مَیں دُنیا کے لِئے درخواست نہیں کرتا بلکہ اُن کے لِئے جِنہیں تُو نے مُجھے دِیا ہے کیونکہ وہ تیرے ہیں۔ 10 اور جو کُچھ میرا ہے وہ سب تیرا ہے اور جو تیرا ہے وہ میرا ہے اور اِن سے میرا جلال ظاہِر ہُؤا ہے۔ 11 مَیں آگے کو دُنیا میں نہ ہُوں گا مگر یہ دُنیا میں ہیں اور مَیں تیرے پاس آتا ہُوں ۔ اَے قُدُّوس باپ! اپنے اُس نام کے وسِیلہ سے جو تُو نے مُجھے بخشا ہے اُن کی حِفاظت کر تاکہ وہ ہماری طرح ایک ہوں۔ 12 جب تک مَیں اُن کے ساتھ رہا مَیں نے تیرے اُس نام کے وسِیلہ سے جو تُو نے مُجھے بخشا ہے اُن کی حِفاظت کی ۔ مَیں نے اُن کی نِگہبانی کی اور ہلاکت کے فرزند کے سِوا اُن میں سے کوئی ہلاک نہ ہُؤا تاکہ کِتابِ مُقدّس کا لِکھا پُورا ہو۔ 13 لیکن اب مَیں تیرے پاس آتا ہُوں اور یہ باتیں دُنیا میں کہتا ہُوں تاکہ میری خُوشی اُنہیں پُوری پُوری حاصِل ہو۔ 14 مَیں نے تیرا کلام اُنہیں پُہنچا دِیا اور دُنیا نے اُن سے عداوت رَکھّی اِس لِئے کہ جِس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ 15 مَیں یہ درخواست نہیں کرتا کہ تُو اُنہیں دُنیا سے اُٹھا لے بلکہ یہ کہ اُس شرِیر سے اُن کی حِفاظت کر۔ 16 جِس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ 17 اُنہیں سچّائی کے وسِیلہ سے مُقدّس کر ۔ تیرا کلام سچّائی ہے۔ 18 جِس طرح تُونے مُجھے دُنیا میں بھیجا اُسی طرح مَیں نے بھی اُنہیں دُنیا میں بھیجا۔ 19 اور اُن کی خاطِر مَیں اپنے آپ کو مُقدّس کرتا ہُوں تاکہ وہ بھی سچّائی کے وسِیلہ سے مُقدّس کِئے جائیں۔ 20 مَیں صِرف اِن ہی کے لِئے دَرخواست نہیں کرتا بلکہ اُن کے لِئے بھی جو اِن کے کلام کے وسِیلہ سے مُجھ پر اِیمان لائیں گے۔ 21 تاکہ وہ سب ایک ہوں یعنی جِس طرح اَے باپ! تُو مُجھ میں ہے اور مَیں تُجھ میں ہُوں وہ بھی ہم میں ہوں اور دُنیا اِیمان لائے کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا۔ 22 اور وہ جلال جو تُو نے مُجھے دِیا ہے مَیں نے اُنہیں دِیا ہے تاکہ وہ ایک ہوں جَیسے ہم ایک ہیں۔ 23 مَیں اُن میں اور تُو مُجھ میں تاکہ وہ کامِل ہو کر ایک ہو جائیں اور دُنیا جانے کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا اور جِس طرح کہ تُو نے مُجھ سے مُحبّت رکھّی اُن سے بھی مُحبّت رکھّی۔ 24 اَے باپ! مَیں چاہتا ہُوں کہ جِنہیں تُو نے مُجھے دِیا ہے جہاں مَیں ہُوں وہ بھی میرے ساتھ ہوں تاکہ میرے اُس جلال کو دیکھیں جو تُو نے مُجھے دِیا ہے کیونکہ تُونے بِنای ِعالَم سے پیشتر مُجھ سے مُحبّت رکھّی۔ 25 اَے عادِل باپ! دُنیا نے تو تُجھے نہیں جانا مگر مَیں نے تُجھے جانا اور اِنہوں نے بھی جانا کہ تُو نے مُجھے بھیجا۔ 26 میں نے انہیں بتا یا ہے کہ تو کیا ہے اور لگا تار بتا تا رہوں گا کہ جو محبت تجھ کو مجھ سے ہے وہ انہیں ہو اور میں ان میں رہوں ۔
یِسُوع کی گِرفتاری
1 یِسُو ع یہ باتیں کہہ کر اپنے شاگِردوں کے ساتھ قِدرو ن کے نالے کے پار گیا ۔وہاں ایک باغ تھا ۔ اُس میں وہ اور اُس کے شاگِرد داخِل ہُوئے۔ 2 اور اُس کا پکڑوانے والا یہُودا ہ بھی اُس جگہ کو جانتا تھا کیونکہ یِسُو ع اکثر اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں جایا کرتا تھا۔ 3 پس یہُودا ہ سِپاہِیوں کی پلٹن اور سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں سے پیادے لے کر مشعلوں اور چراغوں اور ہتھیاروں کے ساتھ وہاں آیا۔ 4 یِسُو ع اُن سب باتوں کو جو اُس کے ساتھ ہونے والی تِھیں جان کر باہر نِکلا اور اُن سے کہنے لگا کہ کِسے ڈُھونڈتے ہو؟۔ 5 اُنہوں نے اُسے جواب دِیا یِسُوع ناصری کو ۔ یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں ہی ہُوں اور اُسکا پکڑوانے والا یہُودا ہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔ 6 اُس کے یہ کہتے ہی کہ مَیں ہی ہُوں وہ پِیچھے ہٹ کر زمِین پر گِرپڑے۔ 7 پس اُس نے اُن سے پِھر پُوچھا کہ تُم کِسے ڈُھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے کہا یِسُو ع ناصری کو۔ 8 یِسُوع نے جواب دِیا کہ مَیں تُم سے کہہ تو چُکا کہ مَیں ہی ہُوں ۔ پس اگر مُجھے ڈُھونڈتے ہو تو اِنہیں جانے دو۔ 9 یہ اُس نے اِس لِئے کہا کہ اُس کا وہ قَول پُورا ہو کہ جِنہیں تُو نے مُجھے دِیا مَیں نے اُن میں سے کِسی کو بھی نہ کھویا۔ 10 پس شمعُو ن پطرس نے تلوار جو اُس کے پاس تھی کھینچی اور سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا ۔ اُس نَوکر کا نام ملخُس تھا۔ 11 یِسُوع نے پطر س سے کہا تلوار کو مِیان میں رکھ ۔ جو پیالہ باپ نے مُجھ کو دِیا کیا مَیں اُسے نہ پِیُوں؟۔
یسوع کی حنّا کے سامنے پیشی
12 تب سِپاہِیوں اور اُن کے صُوبہ دار اور یہُودِیوں کے پیادوں نے یِسُوع کو پکڑ کر باندھ لِیا۔ 13 اور پہلے اُسے حنّا کے پاس لے گئے کیونکہ وہ اُس برس کے سردار کاہِن کائِفا کا سُسر تھا۔ 14 یہ وُہی کائِفا تھا جِس نے یہُودِیوں کو صلاح دی تھی کہ اُمّت کے واسطے ایک آدمی کا مَرنا بِہتر ہے۔
پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے
15 اور شمعُو ن پطرس یِسُو ع کے پِیچھے ہو لِیا اور ایک اَور شاگِرد بھی ۔ یہ شاگِرد سردار کاہِن کا جان پہچان تھا اور یِسُو ع کے ساتھ سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں گیا۔ 16 لیکن پطر س دروازہ پر باہر کھڑا رہا ۔ پس وہ دُوسرا شاگِرد جو سردار کاہِن کا جان پہچان تھا باہر نِکلا اور دربان عَورت سے کہہ کر پطر س کو اندر لے گیا۔ 17 اُس لَونڈی نے جو دربان تھی پطر س سے کہا کیا تُو بھی اِس شخص کے شاگِردوں میں سے ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں۔ 18 نَوکر اور پیادے جاڑے کے سبب سے کوئِلے دَہکا کر کھڑے تاپ رہے تھے اور پطر س بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا۔
سردار کاہِن یِسُوع پر جَرح کرتاہے
19 پِھرسردار کاہِن نے یِسُو ع سے اُس کے شاگِردوں اور اُس کی تعلِیم کی بابت پُوچھا۔ 20 یِسُو ع نے اُسے جواب دِیا کہ مَیں نے دُنیا سے عِلانِیہ باتیں کی ہیں ۔ مَیں نے ہمیشہ عِبادت خانوں اور ہَیکل میں جہاں سب یہُودی جمع ہوتے ہیں تعلِیم دی اور پوشِیدہ کُچھ نہیں کہا۔ 21 تُو مُجھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟ سُننے والوں سے پُوچھ کہ مَیں نے اُن سے کیا کہا ۔ دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ مَیں نے کیا کیا کہا۔ 22 جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھڑا تھا یِسُو ع کے طمانچہ مار کر کہا تُو سردار کاہِن کو اَیسا جواب دیتا ہے؟۔ 23 یِسُو ع نے اُسے جواب دِیا کہ اگر مَیں نے بُرا کہا تو اُس بُرائی پر گواہی دے اور اگر اچھّا کہا تو مُجھے مارتا کیوں ہے؟۔ 24 پس حنّا نے اُسے بندھا ہُؤا سردار کاہِن کائِفا کے پاس بھیج دِیا۔
پطرس یِسُوع کا دوبارہ اِنکار کرتاہے
25 شمعُو ن پطر س کھڑا تاپ رہا تھا ۔ پس اُنہوں نے اُس سے کہا کیا تُو بھی اُسکے شاگِردوں میں سے ہے؟ اُس نے اِنکار کر کے کہا مَیں نہیں ہُوں۔ 26 جِس شخص کا پطر س نے کان اُڑا دِیا تھا اُس کے ایک رِشتہ دار نے جو سردار کاہِن کا نَوکر تھا کہا کیا مَیں نے تُجھے اُس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟۔ 27 پطر س نے پِھر اِنکار کِیا اور فَوراً مُرغ نے بانگ دی۔
یِسُوع کی پیلاطُس کے سامنے پیشی
28 پِھر وہ یِسُو ع کو کائِفا کے پاس سے قلعہ کو لے گئے اور صُبح کا وقت تھا اور وہ خُود قلعہ میں نہ گئے تاکہ ناپاک نہ ہوں بلکہ فَسح کھا سکیں۔ 29 پس پِیلا طُس نے اُن کے پاس باہر آ کر کہا تُم اِس آدمی پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟۔ 30 اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اگر یہ بدکار نہ ہوتا تو ہم اِسے تیرے حوالہ نہ کرتے۔ 31 پِیلا طُس نے اُن سے کہا اِسے لے جا کر تُم ہی اپنی شرِیعت کے مُوافِق اِس کا فَیصلہ کرو ۔ یہُودِیوں نے اُس سے کہا ہمیں رَوا نہیں کہ کِسی کو جان سے ماریں۔ 32 یہ اِسلِئے ہُؤا کہ یِسُو ع کی وہ بات پُوری ہو جو اُس نے اپنی مَوت کے طرِیق کی طرف اِشارہ کر کے کہی تھی۔ 33 پس پِیلا طُس قلعہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور یِسُو ع کو بُلا کر اُس سے کہا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟۔ 34 یِسُو ع نے جواب دِیا کہ تُو یہ بات آپ ہی کہتا ہے یا اَوروں نے میرے حق میں تُجھ سے کہی؟۔ 35 پِیلا طُس نے جواب دِیا کیا مَیں یہُودی ہُوں؟ تیری ہی قَوم اور سردار کاہِنوں نے تُجھ کو میرے حوالہ کِیا۔ تُو نے کیا کِیا ہے؟۔ 36 یِسُوع نے جواب دِیا کہ میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں ۔ اگر میری بادشاہی دُنیا کی ہوتی تو میرے خادِم لڑتے تاکہ مَیں یہُودِیوں کے حوالہ نہ کِیا جاتا ۔ مگر اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں۔ 37 پِیلا طُس نے اُس سے کہا پس کیا تُو بادشاہ ہے؟ یِسُو ع نے جواب دِیا تُو خُود کہتا ہے کہ مَیں بادشاہ ہُوں ۔ مَیں اِس لِئے پَیدا ہُؤا اور اِس واسطے دُنیا میں آیاہُوں کہ حق پر گواہی دُوں ۔ جو کوئی حقّانی ہے میری آواز سُنتا ہے۔
یِسُوع کو سزائے مَوت سُنائی جاتی ہے
38 پِیلاطُس نے اُس سے کہا حق کیا ہے؟ یہ کہہ کر وہ یہُودِیوں کے پاس پِھر باہِر گیا اور اُن سے کہا کہ مَیں اُس کا کُچھ جُرم نہیں پاتا۔ 39 مگر تُمہارا دَستُور ہے کہ مَیں فَسح پر تُمہاری خاطِر ایک آدمی چھوڑ دِیا کرتا ہُوں ۔ پس کیا تُم کو منظُور ہے کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودِیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟۔ 40 یہودی چّلا اٹھے اور کہا ، نہیں! اس کو نہیں برّبا کو چھو ڑ دو
1 اِس پر پِیلا طُس نے یِسُو ع کو لے کر کوڑے لگوائے۔ 2 اور سِپاہِیوں نے کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا اور اُسے اَرغوانی پَوشاک پہنائی۔ 3 اور اُس کے پاس آ آ کر کہنے لگے اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب! اور اُس کے طمانچے بھی مارے۔ 4 پِیلاطُس نے پِھر باہر جا کر لوگوں سے کہا کہ دیکھو مَیں اُسے تُمہارے پاس باہر لے آتا ہُوں تاکہ تُم جانوکہ مَیں اُس کا کُچھ جُرم نہیں پاتا۔ 5 یِسُو ع کانٹوں کا تاج رَکھّے اور اَرغوانی پَوشاک پہنے باہر آیا اور پِیلا طُس نے اُن سے کہا دیکھو یہ آدمی!۔ 6 جب سردار کاہِن اور پیادوں نے اُسے دیکھا تو چِلاّ کر کہامَصلُوب کر مَصلُوب! پِیلا طُس نے اُن سے کہا کہ تُم ہی اِسے لے جاؤ اورمَصلُوب کرو کیونکہ مَیں اِس کا کچھ جُرم نہیں پاتا۔ 7 یہُودیوں نے اُسے جواب دِیا کہ ہم اہلِ شرِیعت ہیں اور شرِیعت کے مُوافِق وہ قتل کے لائِق ہے کیونکہ اُس نے اپنے آپ کو خُدا کا بیٹا بنایا۔ 8 جب پِیلا طُس نے یہ بات سُنی تو اَور بھی ڈرا۔ 9 اور پِھر قلعہ میں جا کر یِسُو ع سے کہا تُو کہاں کا ہے؟ مگر یِسُو ع نے اُسے جواب نہ دِیا۔ 10 پس پِیلا طُس نے اُس سے کہا تُو مُجھ سے بولتا نہیں؟ کیا تُو نہیں جانتا کہ مُجھے تُجھ کو چھوڑ دینے کا بھی اِختیار ہے اور مَصلُوب کرنے کا بھی اِختیار ہے؟۔ 11 یِسُو ع نے اُسے جواب دِیا کہ اگر تُجھے اُوپر سے نہ دِیا جاتا تو تیرا مُجھ پر کُچھ اِختیار نہ ہوتا ۔ اِس سبب سے جِس نے مُجھے تیرے حوالہ کِیا اُس کا گُناہ زِیادہ ہے۔ 12 اِس پر پِیلا طُس اُسے چھوڑ دینے میں کوشِش کرنے لگا مگر یہُودِیوں نے چِلاّ کر کہا اگر تُو اُس کو چھوڑے دیتا ہے تو قَیصر کا خَیر خواہ نہیں ۔ جو کوئی اپنے آپ کو بادشاہ بناتا ہے وہ قَیصر کا مُخالِف ہے۔ 13 پِیلا طُس یہ باتیں سُن کر یِسُوع کو باہِر لایا اور اُس جگہ جو چبُوترہ اور عِبرانی میں گبّتا کہلاتی ہے تختِ عدالت پر بَیٹھا۔ 14 یہ فَسح کی تیّاری کا دِن اور چَھٹے گھنٹے کے قرِیب تھا ۔ پِھر اُس نے یہُودِیوں سے کہا دیکھو یہ ہے تُمہارا بادشاہ۔ 15 پس وہ چِلاّئے کہ لے جا! لے جا! اُسے مَصلُوب کر! پِیلا طُس نے اُن سے کہا کیا مَیں تُمہارے بادشاہ کومصلُوب کرُوں؟ سردار کاہِنوں نے جواب دِیا کہ قَیصر کے سِوا ہمارا کوئی بادشاہ نہیں۔
یِسُوع کومصلُوب کِیا جاتا ہے
16 اِس پر اُس نے اُس کو اُن کے حوالہ کِیا کہ مصلُوب کِیا جائے۔ پس وہ یِسُوع کو لے گئے۔ 17 اور وہ اپنی صلِیب آپ اُٹھائے ہُوئے اُس جگہ تک باہر گیا جو کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے ۔ جِس کا تَرجُمہ عِبرانی میں گُلگُتا ہے۔ 18 وہاں اُنہوں نے اُس کو اور اُس کے ساتھ اَور دو شخصوں کومصلُوب کِیا ۔ ایک کو اِدھر ایک کو اُدھر اور یِسُو ع کو بِیچ میں۔ 19 اور پِیلا طُس نے ایک کِتابہ لِکھ کر صلِیب پر لگا دِیا ۔ اُس میں لِکھاتھا یِسُو ع ناصری یہُودِیوں کابادشاہ۔ 20 اُس کِتابہ کو بُہت سے یہُودِیوں نے پڑھا ۔ اِس لِئے کہ وہ مقام جہاں یِسُو ع مصلُوب ہُؤا شہر کے نزدِیک تھا اور وہ عِبرانی۔ لتےِنی اور یُونانی میں لِکھا ہُؤا تھا۔ 21 پس یہُودِیوں کے سردار کاہِنوں نے پِیلا طُس سے کہا کہ یہُودِیوں کا بادشاہ نہ لِکھ بلکہ یہ کہ اُس نے کہا مَیں یہُودِیوں کا بادشاہ ہُوں۔ 22 پِیلا طُس نے جواب دِیا کہ مَیں نے جو لِکھ دِیا وہ لِکھ دِیا۔ 23 جب سِپاہی یِسُو ع کو مصلُوب کر چُکے تو اُس کے کپڑے لے کر چار حِصّے کِئے ۔ ہر سِپاہی کے لِئے ایک حِصّہ اور اُس کا کُرتہ بھی لِیا ۔ یہ کُرتہ بِن سِلا سراسر بُنا ہُؤا تھا۔ 24 اِس لِئے اُنہوں نے آپس میں کہا کہ اِسے پھاڑیں نہیں بلکہ اِس پر قُرعہ ڈالیں تاکہ معلُوم ہو کہ کِس کا نِکلتا ہے ۔ یہ اِس لِئے ہُؤا کہ وہ نوِشتہ پُورا ہو جو کہتا ہے کہ اُنہوں نے میرے کپڑے بانٹ لِئے اور میری پوشاک پر قُرعہ ڈالا۔ چُنانچہ سِپاہِیوں نے اَیسا ہی کِیا۔ 25 اور یِسُو ع کی صلِیب کے پاس اُس کی ماں اور اُس کی ماں کی بہن مریم کلوپا س کی بِیوی اور مریم مگدلِینی کھڑی تِھیں۔ 26 یِسُوع نے اپنی ماں اور اُس شاگِرد کو جِس سے مُحبّت رکھتا تھا پاس کھڑے دیکھ کر ماں سے کہا کہ اَے عَورت! دیکھ تیرا بیٹا یہ ہے۔ 27 پِھر شاگِرد سے کہا دیکھ تیری ماں یہ ہے اور اُسی وقت سے وہ شاگِرد اُسے اپنے گھر لے گیا۔
یِسُوع کی مَوت
28 اِس کے بعد جب یِسُو ع نے جان لِیا کہ اب سب باتیں تمام ہُوئِیں تاکہ نوِشتہ پُورا ہو تو کہا کہ مَیں پیاسا ہُوں۔ 29 وہاں سِرکہ سے بھرا ہُؤا ایک برتن رکھا تھا ۔ پس اُنہوں نے سِرکہ میں بِھگوئے ہُوئے سپنج کو زُوفے کی شاخ پر رکھ کر اُس کے مُنہ سے لگایا۔ 30 پس جب یِسُو ع نے وہ سِرکہ پِیا تو کہا کہ تمام ہُؤا اور سر جُھکا کر جان دے دی۔
یِسُوع کے پہلو کو چھیدا جاتا ہے
31 پس چُونکہ تیّاری کا دِن تھا یہُودِیوں نے پِیلا طُس سے درخواست کی کہ اُن کی ٹانگیں توڑ دی جائیں اور لاشیں اُتار لی جائیں تاکہ سبت کے دِن صلِیب پر نہ رہیں کیونکہ وہ سبت ایک خاص دِن تھا۔ 32 پس سِپاہِیوں نے آ کر پہلے اور دُوسرے شخص کی ٹانگیں توڑِیں جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے۔ 33 لیکن جب اُنہوں نے یِسُو ع کے پاس آ کر دیکھا کہ وہ مَر چُکا ہے تو اُس کی ٹانگیں نہ توڑِیں۔ 34 مگر اُن میں سے ایک سِپاہی نے بھالے سے اُس کی پَسلی چھیدی اور فی الفَور اُس سے خُون اور پانی بَہہ نِکلا۔ 35 جِس نے یہ دیکھا ہے اُسی نے گواہی دی ہے اور اُس کی گواہی سچّی ہے اور وہ جانتا ہے کہ سچ کہتا ہے تاکہ تُم بھی اِیمان لاؤ۔ 36 یہ باتیں اِس لِئے ہُوئِیں کہ یہ نوِشتہ پُورا ہو کہ اُس کی کوئی ہڈّی نہ توڑی جائے گی۔ 37 پِھر ایک اَور نوِشتہ کہتا ہے کہ جِسے اُنہوں نے چھیدا اُس پر نظر کریں گے۔
یِسُوع کی تدفِین
38 اِن باتوں کے بعد ارِمَتیہ کے رہنے والے یُوسف نے جو یِسُو ع کا شاگِرد تھا (لیکن یہُودِیوں کے ڈر سے خُفیہ طَور پر) پِیلا طُس سے اِجازت چاہی کہ یِسُو ع کی لاش لے جائے ۔ پِیلاطُس نے اِجازت دی ۔ پس وہ آ کر اُس کی لاش لے گیا۔ 39 اور نِیکُد ِیمُس بھی آیا ۔ جو پہلے یِسُو ع کے پاس رات کو گیا تھا اور پچاس سیر کے قرِیب مُر اور عُود مِلا ہُؤا لایا۔ 40 پس اُنہوں نے یِسُو ع کی لاش لے کر اُسے سُوتی کپڑے میں خُوشبُودار چِیزوں کے ساتھ کفنایا جِس طرح کہ یہُودِیوں میں دَفن کرنے کا دستُور ہے۔ 41 اور جِس جگہ وہ مصلُوب ہُؤا وہاں ایک باغ تھا اور اُس باغ میں ایک نئی قبر تھی جِس میں کبھی کوئی نہ رکھا گیا تھا۔ 42 پس اُنہوں نے یہُودِیوں کی تیّاری کے دِن کے باعِث یِسُوع کو وہِیں رکھ دِیا کیونکہ یہ قبر نزدِیک تھی۔
خالی قبر
1 ہفتہ کے پہلے دِن مریم مگدلِینی اَیسے تڑکے کہ ابھی اندھیرا ہی تھا قبر پر آئی اور پتّھر کو قبر سے ہٹا ہُؤا دیکھا۔ 2 پس وہ شمعُو ن پطرس اور اُس دُوسرے شاگِرد کے پاس جِسے یِسُو ع عزِیز رکھتا تھا دَوڑی ہُوئی گئی اور اُن سے کہا کہ خُداوند کو قبر سے نِکال لے گئے اور ہمیں معلُوم نہیں کہ اُسے کہاں رکھ دِیا۔ 3 پس پطر س اور وہ دُوسرا شاگِرد نِکل کر قبر کی طرف چلے۔ 4 اور دونوں ساتھ ساتھ دَوڑے مگر وہ دُوسرا شاگِرد پطر س سے آگے بڑھ کر قبر پر پہلے پُہنچا۔ 5 اُس نے جُھک کر نظر کی اور سُوتی کپڑے پڑے ہُوئے دیکھے مگر اَندر نہ گیا 6 شمعُو ن پطرس اُس کے پِیچھے پِیچھے پُہنچا اور اُس نے قبر کے اَندر جا کر دیکھا کہ سُوتی کپڑے پڑے ہیں۔ 7 اور وہ رُومال جو اُس کے سر سے بندھا ہُؤا تھا سُوتی کپڑوں کے ساتھ نہیں بلکہ لِپٹا ہُؤا ایک جگہ اَلگ پڑا ہے۔ 8 اِس پر دُوسرا شاگِرد بھی جو پہلے قبر پر آیا تھا اَندر گیا اور اُس نے دیکھ کر یقِین کِیا۔ 9 کیونکہ وہ اب تک اُس نوِشتہ کو نہ جانتے تھے جِس کے مُطابِق اُس کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا ضرُور تھا۔ 10 پس یہ شاگِرد اپنے گھر کو واپس گئے۔
یِسُوع مریم مگدلینی پر ظاہر ہوتا ہے
11 لیکن مریم باہر قبر کے پاس کھڑی روتی رہی اور جب روتے روتے قبر کی طرف جُھک کر اندر نظر کی۔ 12 تو دو فرِشتوں کو سفید پوشاک پہنے ہُوئے ایک کو سرہانے اور دُوسرے کو پَینتانے بَیٹھے دیکھا جہاں یِسُو ع کی لاش پڑی تھی۔ 13 اُنہوں نے اُس سے کہا اَے عَورت تُو کیوں روتی ہے؟ اُس نے اُن سے کہا اِس لِئے کہ میرے خُداوند کو اُٹھا لے گئے ہیں اور معلُوم نہیں کہ اُسے کہاں رکھّا ہے۔ 14 یہ کہہ کر وہ پِیچھے پِھری اور یِسُو ع کو کھڑے دیکھا اور نہ پہچانا کہ یہ یِسُو ع ہے۔ 15 یِسُو ع نے اُس سے کہا اَے عَورت تُو کیوں روتی ہے؟ کِس کو ڈُھونڈتی ہے؟ اُس نے باغبان سمجھ کر اُس سے کہا مِیاں اگر تُو نے اُس کو یہاں سے اُٹھایا ہو تو مُجھے بتا دے کہ اُسے کہاں رکھّا ہے تاکہ مَیں اُسے لے جاؤں۔ 16 یِسُو ع نے اُس سے کہا مریم ! اُس نے مُڑ کر اُس سے عِبرا نی زُبان میں کہا ربُّونی! یعنی اَے اُستاد!۔ 17 یِسُو ع نے اُس سے کہا مُجھے نہ چُھو کیونکہ مَیں اب تک باپ کے پاس اُوپر نہیں گیا لیکن میرے بھائِیوں کے پاس جا کر اُن سے کہہ کہ مَیں اپنے باپ اور تُمہارے باپ اور اپنے خُدا اور تُمہارے خُدا کے پاس اُوپر جاتا ہُوں۔ 18 مر یم مگدلِینی نے آ کر شاگِردوں کو خبر دی کہ مَیں نے خُداوند کو دیکھا اور اُس نے مُجھ سے یہ باتیں کہِیں۔
یِسُوع اپنے شاگِردوں پر ظاہِر ہوتاہے
19 پِھر اُسی دِن جو ہفتہ کا پہلا دِن تھا شام کے وقت جب وہاں کے دروازے جہاں شاگِرد تھے یہُودِیوں کے ڈر سے بند تھے یِسُو ع آ کر بِیچ میں کھڑا ہُؤا اور اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہو!۔ 20 اور یہ کہہ کر اُس نے اپنے ہاتھوں اور پسلی کو اُنہیں دِکھایا ۔ پس شاگِرد خُداوند کو دیکھ کر خُوش ہُوئے۔ 21 یِسُو ع نے پِھر اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہو! جِس طرح باپ نے مُجھے بھیجا ہے اُسی طرح مَیں بھی تُمہیں بھیجتا ہُوں۔ 22 اور یہ کہہ کر اُن پر پُھونکا اور اُن سے کہا رُوحُ القُدس لو۔ 23 جِن کے گُناہ تُم بخشو اُن کے بخشے گئے ہیں ۔ جِن کے گُناہ تُم قائِم رکھّو اُن کے قائِم رکھے گئے ہیں۔
یِسُوع اور توما
24 مگر اُن بارہ میں سے ایک شخص یعنی تو ما جِسے تواَ م کہتے ہیں یِسُو ع کے آنے کے وقت اُن کے ساتھ نہ تھا۔ 25 پس باقی شاگِرد اُس سے کہنے لگے کہ ہم نے خُداوند کو دیکھا ہے مگر اُس نے اُن سے کہا جب تک مَیں اُس کے ہاتھوں میں میخوں کے سُوراخ نہ دیکھ لُوں اور میخوں کے سُوراخوں میں اپنی اُنگلی نہ ڈال لُوں اور اپنا ہاتھ اُس کی پسلی میں نہ ڈال لُوں ہرگِز یقِین نہ کرُوں گا۔ 26 آٹھ روز کے بعد جب اُس کے شاگِرد پِھر اندر تھے اور توما اُن کے ساتھ تھا اور دروازے بند تھے یِسُو ع نے آ کر اور بِیچ میں کھڑا ہو کر کہا تُمہاری سلامتی ہو۔ 27 پِھر اُس نے تو ما سے کہا اپنی اُنگلی پاس لا کر میرے ہاتھوں کو دیکھ اور اپنا ہاتھ پاس لا کر میری پسلی میں ڈال اور بے اِعتقاد نہ ہو بلکہ اِعتقاد رکھ۔ 28 تو ما نے جواب میں اُس سے کہا اَے میرے خُداوند! اَے میرے خُدا!۔ 29 یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو تو مُجھے دیکھ کر اِیمان لایا ہے ۔ مُبارک وہ ہیں جو بغَیر دیکھے اِیمان لائے۔
اِس کِتا ب کا مقصد
30 اور یِسُو ع نے اَور بُہت سے مُعجِزے شاگِردوں کے سامنے دِکھائے جو اِس کِتاب میں لِکھے نہیں گئے۔ 31 لیکن یہ اِس لِئے لِکھے گئے کہ تُم اِیمان لاؤ کہ یِسُو ع ہی خُدا کا بیٹا مسِیح ہے اور اِیمان لا کر اُس کے نام سے زِندگی پاؤ۔
1 اِن باتوں کے بعد یِسُو ع نے پِھر اپنے آپ کو تِبر یاس کی جِھیل کے کنارے شاگِردوں پر ظاہِر کِیا اور اِس طرح ظاہِر کِیا۔ 2 شمعُو ن پطرس اور تو ما جو تواَ م کہلاتا ہے اور نتن ایل جو قانایِ گلِیل کا تھا اور زبد ی کے بیٹے اور اُس کے شاگِردوں میں سے دو اَور شخص جمع تھے۔ 3 شمعُو ن پطرس نے اُن سے کہا مَیں مچھلی کے شِکار کو جاتا ہُوں ۔ اُنہوں نے اُس سے کہا ہم بھی تیرے ساتھ چلتے ہیں ۔ وہ نِکل کر کشتی پر سوار ہُوئے مگر اُس رات کُچھ نہ پکڑا۔ 4 اور صُبح ہوتے ہی یِسُو ع کنارے پر آ کھڑا ہُؤا مگر شاگِردوں نے نہ پہچانا کہ یہ یِسُو ع ہے۔ 5 پس یِسُو ع نے اُن سے کہا بچّو! تُمہارے پاس کُچھ کھانے کو ہے؟ اُنہوں نے جواب دِیا کہ نہیں۔ 6 اُس نے اُن سے کہا کشتی کی د ہنی طرف جال ڈالو تو پکڑو گے ۔ پس اُنہوں نے ڈالا اور مچھلِیوں کی کثرت سے پِھر کھینچ نہ سکے۔ 7 اِس لِئے اُس شاگِرد نے جِس سے یِسُو ع مُحبّت رکھتا تھا پطر س سے کہا کہ یہ تو خُداوند ہے ۔ پس شمعُو ن پطرس نے یہ سُن کر کہ خُداوند ہے کُرتہ کمر سے باندھا کیونکہ ننگا تھا اور جِھیل میں کُود پڑا۔ 8 اور باقی شاگِرد چھوٹی کشتی پر سوار مچھلِیوں کا جال کھینچتے ہُوئے آئے کیونکہ وہ کنارے سے کُچھ دُور نہ تھے بلکہ تخمِیناً دو سَو ہاتھ کا فاصِلہ تھا۔ 9 جِس وقت کنارے پر اُترے تو اُنہوں نے کوئِلوں کی آگ اور اُس پر مَچھلی رکھّی ہُوئی اور روٹی دیکھی۔ 10 یِسُو ع نے اُن سے کہا جو مچھلِیاں تُم نے ابھی پکڑی ہیں اُن میں سے کُچھ لاؤ۔ 11 شمعُو ن پطرس نے چڑھ کر ایک سَو ترِپن بڑی مچھلِیوں سے بھرا ہُؤا جال کنارے پر کھینچا مگر باوجُود مچھلِیوں کی کثرت کے جال نہ پھٹا۔ 12 یِسُو ع نے اُن سے کہا آؤ کھانا کھا لو اور شاگِردوں میں سے کِسی کو جُرأت نہ ہُوئی کہ اُس سے پُوچھتا کہ تُو کَون ہے؟ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خُداوند ہی ہے۔ 13 یِسُو ع آیا اور روٹی لے کر اُنہیں دی ۔ اِسی طرح مچھلی بھی دی۔ 14 یِسُو ع مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یہ تِیسری بار شاگِردوں پر ظاہِر ہُؤا۔
یِسُوع اور پطرس
15 اور جب کھانا کھا چُکے تو یِسُو ع نے شمعُو ن پطرس سے کہا اَے شمعُو ن یُوحنّا کے بیٹے کیا تُو اِن سے زِیادہ مُجھ سے مُحبّت رکھتا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا ہاں خُداوند تُو تو جانتا ہی ہے کہ مَیں تُجھے عزِیز رکھتا ہُوں ۔ اُس نے اُس سے کہا ۔ تو میرے برّے چرا۔ 16 اُس نے دوبارہ اُس سے پِھر کہا اَے شمعُون ےُوحّنا کے بیٹے کیا تُو مُجھ سے مُحبّت رکھتا ہے؟ اُس نے کہا ہاں خُداوند تُو تو جانتا ہی ہے کہ مَیں تُجھ کو عزِیز رکھتا ہُوں ۔ اُس نے اُس سے کہا تُو میری بھیڑوں کی گلّہ بانی کر۔ 17 اُس نے تِیسری بار اُس سے کہا اَے شمعُو ن ےُوحنّا کے بیٹے کیا تُو مُجھے عزِیز رکھتا ہے؟ چُونکہ اُس نے تِیسری بار اُس سے کہا کیا تُو مُجھے عزِیز رکھتا ہے اِس سبب سے پطر س نے دِلگِیر ہو کر اُس سے کہا اَے خُداوند! تُو تو سب کُچھ جانتا ہے ۔ تُجھے معلُوم ہی ہے کہ مَیں تُجھے عزِیز رکھتا ہُوں ۔ یِسُو ع نے اُس سے کہا تو میری بھیڑیں چرا۔ 18 مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تُو جوان تھا تو آپ ہی اپنی کمر باندھتا تھا اور جہاں چاہتا تھا پِھرتا تھا مگر جب تُو بُوڑھا ہو گا تو اپنے ہاتھ لمبے کرے گا اور دُوسرا شخص تیری کمر باندھے گا اور جہاں تُو نہ چاہے گا وہاں تُجھے لے جائے گا۔ 19 اُس نے اِن باتوں سے اِشارہ کر دِیا کہ وہ کِس طرح کی مَوت سے خُدا کا جلال ظاہِر کرے گا اور یہ کہہ کر اُس سے کہا میرے پِیچھے ہو لے۔
یِسُوع اور دُوسرے شاگِرد
20 پطر س نے مُڑ کر اُس شاگِرد کو پِیچھے آتے دیکھا جِس سے یِسُو ع مُحبّت رکھتا تھا اور جِس نے شام کے کھانے کے وقت اُس کے سِینہ کا سہارا لے کر پُوچھا تھا کہ اَے خُداوند تیرا پکڑوانے والا کَون ہے؟۔ 21 پطر س نے اُسے دیکھ کر یِسُو ع سے کہا اَے خُداوند! اِس کا کیا حال ہو گا؟۔ 22 یِسُو ع نے اُس سے کہا اگر مَیں چاہُوں کہ یہ میرے آنے تک ٹھہرا رہے تو تُجھ کو کیا؟ تُو میرے پِیچھے ہو لے۔ 23 پس بھائِیوں میں یہ بات مشہُور ہو گئی کہ وہ شاگِرد نہ مَرے گا لیکن یِسُو ع نے اُس سے یہ نہیں کہا تھا کہ یہ نہ مَرے گا بلکہ یہ کہ اگر مَیں چاہُوں کہ یہ میرے آنے تک ٹھہرا رہے تو تُجھ کو کیا؟۔ 24 یہ وُہی شاگِرد ہے جو اِن باتوں کی گواہی دیتا ہے اور جِس نے اِن کو لِکھا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اُس کی گواہی سچّی ہے۔
اِختتامیہ
25 اَور بھی بُہت سے کام ہیں جو یِسُو ع نے کِئے ۔ اگر وہ جُدا جُدا لِکھے جاتے تو مَیں سَمجھتا ہُوں کہ جو کِتابیں لِکھی جاتِیں اُن کے لِئے دُنیا میں گُنجایش نہ ہوتی۔